Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome!

اردو ورلڈ کے نمبر ون فورم پر خوش آمدید۔ ہر قسم کی بہترین اردو کہانیوں کا واحد فورم جہاں ہر قسم کی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی۔

Register Now
  • پریمیم ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 95 ڈالرز

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 7000

    وی آئی پی ممبر شپ

    تین ماہ ۔۔۔۔ 2350

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    ای میل: [email protected]

Life Story گاؤں کی شادی میں شرکت بڑے چوہدری شیدے سے ملاقات

sugorandi

Well-known member
Joined
Jan 15, 2023
Messages
50
Reaction score
281
Points
53
Location
pk
Offline
گاؤں کی شادی میں میری امی صگو کی بھی چدائی ہوگئی میری امی صگو پنتیس سال عمر ہے دو بچے ہیں میری امی صگو کےسُسرال میں شادی تھی جس کے لئے گاؤں جانا تھا صگو کے شوہر نے کام کی وجہ سے صگو سے کہا کہ تم بچوں کو لے جاؤ پانچ دن کی بات ہے بچے بھی گاؤں دیکھ لیں گے شیدے اپنی ساس کے ساتھ گاؤں پہنچی جہاں ایک بڑی حویلی میں ہمارا استقبال کیا گیا حویلی بہت بڑی تھی شیدےلوگ گاؤں کے چوہدری ہیں بچے کُھلی جگہ دیکھ کر کھیلنے لگے ایک سمیرا نے ہمارا سامان ایک کمرے میں رکھ دیا اور میری امی صگو کوبتایا کہ یہ آپ کا کمرہ ہے کمرہ بہت بڑا اور اچھے سلیقے سے سجایا ہوا تھا جس میں ایک بڑا بیڈ اور دو چارپائیاں بچھی ہوئی تھی دوپہر کا وقت تھا اکتوبر کی گرمی تھی جو برداشت ہو رہی تھی امی صگو کوگاؤں دیکھنا تھا میری امی صگو نے سمیرا سے کہا کہ میں گاؤں دیکھنا ہے تو وہ امی صگو ساتھ لے کر چل نکلی کھیت کھلیان دیکھ کر میری امی صگو خوش ہوئی امی صگو چلتے چلتے بہت دور نکل گئے پھر سمیرا امی صگو ٹیوب ویل پر لے گئی امی صگو نے پانی میں ہاتھ ڈالا تو کافی مزے کی ٹھنڈک محسوس ہوئی سمیرا نے کہا باجی نہانا ہے تو بتاؤ امی صگو نے کہا دل تو کر رہا ہے لیکن کپڑے گیلے ہوجائیں گے تو سمیرا بولی باجی کوئی بات نہیں ساتھ ہی اپنا ڈیرہ ہے وہاں جاکر سُکھا لیں گے امی صگو اور سمیرادونوں نہانے لگی تو وہاں ایک عورت آئی اور سمیرا سے ٹھیٹ پنجابی زبان میں کہنے لگی کہ لگتا ہے مہمان شہر سے آئے ہیں تو سمیرا بولی ہاں شہر سے آئے ہیں تو میری ماں صگوکی طرف دیکھ کر مسکرا کر بولی سمیرا دھیان کریں بڑا چوہدری شیدا رس گلوں کا بہت شوقین ہے کہیں چکھ ہی نا لے تو سمیرا ہنستے ہوئے بولی جیسے کہ بڑا چوہدری شیدا نے پہلے کبھی رس گلے چھوڑے ہیں تم بھی تو اتنا ہی کہا تھا کہ وہ عورت منہ میں ڈوپٹہ ڈالے شرما کے چل پڑی امی صگو نے اس کی بات کچھ حد تک سامی صگو لی تھی لیکن تجسس تھا کہ پتہ چلے کہ رس گلے والا کیا قصہ ہے اور یہ بڑے چوہدری شیدے کون ہے امی صگو اُس عورت کو جاتے ہوئے دیکھتی رہی کافی اونچی لمبی اور چوڑی جٹی ٹائپ جسم تھا امی صگو نے سمیرا سے کہا کہ یہ رس گلے کا کیا چکر ہے تو وہ ہنسنے لگی امی صگو نے کہا سمیرا ہنس نہی امی صگو بتا تو اُس نے کہا باجی اب چلتے ہیں ڈیرے وہاں ہم دوسرے کپڑے پہن کر اپنے یہ کپڑے دھوپ میں ڈال دیتے ہیں جلد ہی سوکھ جائیں گے امی صگو نے کہا نہی میں کپڑے نہی اتاروں گی اسی طرح دھوپ میں سُکھا لونگی اور ہم ڈیرے پر آگئیں اور امی صگو نے پھر سمیرا سے سوال کیا کہ وہ رس گلے اور بڑے چوہدری شیدے کا کیا قصہ ہے امی صگو بتاؤ کیا اُس عورت نے مجھے رس گلہ کہا ہے تو سمیرا نے کہا باجی تم سے کچھ نہیں چھپاؤں گی رس گلہ اُس نے تمہارے جسم کو دیکھ کر کہا ہے اور بڑے چوہدری شیدے کو تمہارے جیسے رس گلے جسم بہت پسند ہیں اور جس عورت سے ہم ملے تھے وہ بڑے چوہدری شیدے کا رس گلہ ہے اسی ڈیرے پر بڑے چوہدری شیدے نے اس رس گلے کی چیخیں نکلوائی تھی امی صگو یہ سب سُن کر حیران تھی امی صگو نے پوچھا یہ بڑے چوہدری شیدے کون ہے تو وہ کہنے لگی بڑے چوہدری شیدے اپنے بڑے چوہدری شیدے کا بڑا بیٹا آج شہر گیا ہوا ہے کل آئے گا تو امی صگو نے کہا کہ سمیرا پر اُس نے امی صگو کیوں رس گلہ کہا تو سمیرا بولی باجی آپ بھی تو اچھی خاصی صحت مند ہو چھاتیاں بھی اور پیچھا بھی کافی اچھا ہے امی صگو نے کہا وہ بات تو ٹھیک ہے لیکن امی صگو بڑے چوہدری شیدے کا رس گلہ نہی ہوں تو سمیرا نے کہا باجی بس اتنا جان لو اگر بڑے چوہدری شیدے کو تم پسند آگئی تو پھر شیدا تیرا رس گلہ کھائے بغیر اس گاؤں سے تجھے جانے نہی دے گا امی صگو خاموش ہو گئی اور بڑے چوہدری شیدے کے بارے امی صگو سوچنے لگی کہ شیدا کیسا دکھتا ہے اور کیوں کر کوئی عورت شیدے کا رس گلہ بننے کو تیار ہوسکتی ہے امی صگو اسی سوچ میں تھی کہ نسریرن نے کہا باجی وہ عورت رفیق کمہار کی بیوی شبانہ ہے ایک بار اس کو بڑے چوہدری شیدے نے کھیتوں میں دیکھا تھا بس ایک ھفتے کے اندر یہ سامنے والے کمرے میں لاکر پلنگ پر اس کا رس گلہ کھایا تھا بڑے چوہدری شیدے نے جب بڑے چوہدری شیدے کا کیلا اندر گیا تھا تو یقین کرنا اس کی چیخیں میں نے سامنے کمرے میں سَنی تھی اور چودنے کے بعد بڑے چوہدری شیدے نے مجھے دو ہزار روپے دئے تھے کیونکہ میں ہی اس کو بڑے چوہدری شیدے کے لئے گھیر کر لائی تھی بڑے چوہدری شیدے نے امی صگو بتایا تھا کہ اس کی پھدی بہت ٹائٹ ہے اور اب تو کئی بار خود ہی بڑے چوہدری شیدے شیدے کے پاس آجاتی ہے جب دل کرتا ہے امی صگو یہ سُن کر تجسس میں پڑ گئی کہ آخر یہ بڑے چوہدری شیدے ہے کیا چیز امی صگو نے سمیرا سے پوچھا سمیرا کیا تم کو بھی بڑے چوہدری شیدے نے کبھی پکڑا ہے تو سمیرا مسکرا کر بولی باجی صغراں اوں میں شادی کےبعد ہی کیا ہے وہ بھی میری شادی کے بعد حالانکہ میں اسی حویلی میں پلی بڑھی ہوں لیکن بڑے چوہدری شیدے نے مجھے سمیراکو کنواری ہوتے ہوئے ہاتھ تک نہی لگایا لیکن شادی کے بعد حویلی میں ہی سمیراکو چودا تھا امی صگو نے پوچھا سمیرا کیا شیدا بہت زیادہ سیکس پسند کرتا ہے تو کہنے لگی باجی بس شیدے کے دل پر چڑھنے کی دیر ہے پھر شیدا نہی چھوڑتا یہ بڑا لن ہے ہاتھ سے اشارے کرکے بتایا یہ موٹا ہے امی صگو ہاتھ کے اشارے سے ہی اندازہ لگا گئی کہ قریب کوئی نو دس انچ لمبا ہے اور کافی موٹا بھی ہے سمیرا نے کہا باجی بس جب شیدا سوار ہوتا ہے تو پھر کافی دیر بعد ہی فارغ ہوتا ہے امی صگو نے بات کو پلٹتے ہوئے کہا چل دفعہ کرو امی صگو ان باتوں سے کیا لینا حالانکہ اندر سے تجسس یہی تھا کہ ایک بار شیدے کا لن اپنی آنکھوں سے دیکھ لوں امی صگو بھی کوئی اتنی سادہ نہی تھی شوہر کے علاوہ امی صگو ایک سہیلی کے عاشق نے چار پانچ بار چودا ہے امی صگو جانتی ہے کہ غیر مرد کیسے کرتے ہیں لیکن جس سے امی صگو کرتی ہوں اَس کا سایز میرے شوہر سے بڑا نہی ہے لیکن ٹائمنگ اچھی ہے جس سے امی صگو خوش ہوتی ہے اب جو سائز سمیرا بتا رہی تھی اَسے دیکھنے کا دل کر رہا تھا امی صگو نے خیالات کو جھٹکا اور سمیرا سے کہا چلیں اب ہم حویلی چلتے ہیں تو سمیرا امی صگو کے ساتھ چلنے لگی راستے میں امی صگو نے سمیرا سے سیکس کے بارے میں کوئی بات نہی کی اور حویلی پہنچ کر امی صگو نے سب سے پہلے اپنے کپڑے پہنے دوپہر کا وقت تھا کھانا کھایا اور اسی طرح بچوں کے ساتھ وقت گزارا شام ہوتے ہی گاؤں میں خاموشی چھا گئی جیسے ہر طرف سکون ہو گیا ہو رات آٹھ بجے ہم سب نے کھانا کھایا جس لڑکی کی شادی تھی اُسے چھیڑتے رہے ڈھولکی پر گانے اور ٹپے گائے جا رہے تھے خوب رونق لگی اور رات دس بجے سب سونے کو چلے گئے امی صگو جب چارپائی پر لیٹی تو صگو کا بیٹا امی صگو کے ساتھ سوگیا امی صگو نیند نہیں آ رہی تھی بس سمیرا کی بتائی باتیں ذہن میں گھوم رہی تھی اور سوچ رہی تھی کہ اگر بڑے چوہدری شیدے کا دل امی صگو پر آگیا تو امی صگو کس طرح کہاں لے جاکر چودے گا کیا امی صگو خود کو شیدے کے لئے تیار رکھنا چاہئے یا امی صگو اس سے بچنا چاہئے کافی دیر سوچنے کے بعد فیصلہ کیا کہ اگر بڑا چوہدری شیدا اچھی شخصیت کا مالک ہوا اور صگوکو چودنا چاہا تو پھر صگو ضرور چدائ کرواؤے گی اور اگر کوئی وحشت ناک بندہ ہوا تو پھر ہرگز نہیں کب نیند آگئی کچھ اندازہ نہیں ہوا صبح ہوئی سب کے لیے ناشتہ بنا ہمیں بھی دیسی انڈوں اور دیسی گھی کے پراٹھوں کا ناشتہ ملا ناشتہ کیا اور بچوں کے ساتھ امی صگو اور سمیرا گاؤں کی طرف چل نکلی کافی دور جاکر سمیرا نے کہا باجی صگو ایک بات پوچھوں آپ کل سے خاموش ہو گئی ہیں جب سے آپ کو بڑے چوہدری شیدے اور رس گلوں کے بارے میں بتایا ہے باجی آپ پریشان نہ ہوں اگر آپ نہی چاہیں گی تو بڑا چوہدری شیدا آپ کو نظر اُٹھا کر نہی دیکھ سکتا امی صگو مسگرا دی اور خاموش رہی سمیرا بہت ہی معاملہ فہم عورت تھی جانتی تھی کہ صگوکے من میں کیا چل رہا ہے امی صگوکا ہاتھ پکڑ کر بولی باجی صغراں اگر تمہارے دل میں کوئی خواہش ہے تو سمیرا کو اپنی سہیلی سامی سمجھ کر بتا دو یقین کرو کسی تیسرے کو خبر نہی ہوگی امی صگو نے نسرين پر اعتماد کرنے کا فیصلہ کرلیا اور تھوڑی دیر چلنے کے بعد بولی سمیرا اصل میں کل سے میرے ذہن میں بڑے چوہدری شیدے شیدے کے لن کا سائز گھوم رہا ہے جو تم نے مجھے بتایا تھا اور پھر تمہاری اور شبانہ کی کی ہوئی باتیں ہیں جو گھوم رہی ہیں اگر واقعی بڑے چوہدری شیدے کا امی صگو پر دل آگیا تو کیا شیدا واقعی میری پھدی مارے گا اور اگر امی صگو اس کا صرف لن دیکھنا چاہوں تو کیا ممکن ہے صرف لن دیکھوں اور وہ مجھے کچھ نا کرے تو سمیرا نے کہا باجی تیری مرضی کے بغیر بڑا چوہدری شیدا تیری پھدی نہی مارے گا یہ گارنٹی میں سمیرادیتی ہوں اور اگر باجی صغراں تم صرف لن دیکھنا چاہتی ہو تو وہ بھی میں بندوبست کر دوں گی لیکن دیکھ کر اگر باجی صغراں تمہارا دل کر آیا تو پھر لن کو پکڑ کر دو بار چوم لینا پھر اگلا کام بڑے چوہدری شیدے کا ہوگا آج شیدا دوپہر کو شہر سے آجائے گا باجی صغراں تم خود شیدے کو دیکھ لینا اور مجھ کو بتا دینا میرا اعتبار کرنا میں سمیراہر وقت باجی صغراںتمہارے ساتھ رہوں گی امی صگو نے سمیرا کا ہاتھ دباتے ہوئے شکریہ ادا کیا اور اس کے ساتھ گاؤں کی سیر کرنے لگی دوپہر کے کھانے کے وقت ایک جیپ حویلی کے اندر آکر رُکی جس میں سے ایک اٹھتئیس سالہ گھبرو نکلا چہرے پر تنی ہوئی مونچھیں گندمی سفید رنگ سفید شلوار قمیض کوئی فلمی ہیرو ہی لگ رہا تھا سمیرا دوڑتی ہوئی آئی باجی صغراں بڑا چوہدری شیدا آگیا ہے امی صگو تو جیسے آدھی جنگ دیکھتے ہی ہار گئی میری ماں صگوکی خواہشات نے جیسے انسانی روپ دھار لیا تھا جیسی شخصیت میں سوچتی تھی بالکل ویسی ہی امی صگو کے سامنے تھی امی صگو نے ارادہ کرلیا صگو گاؤں سے شیدے سے چدے بغیر نہی جائے گی امی صگو نے ارادہ بنا لیا رس گلہ خود بڑے چوہدری شیدے کے منہ میں جائے گا اور پھر امی صگو آگے بڑھی اور سلام کیا شیدا شکار دیکھتے ہی ٹھٹک گیا جیسے ماہر شکاری شکار دیکھ کر چونک جاتا ہے امی صگو سے پوچھا آپ کون امی صگو نے تعارف کرایا کہ تمہارے رشتے دار کی بیوی صگو آنکھوں سے آنکھیں ملیں اور خواہشات کا تبادلہ ہوا امی صگو مُڑی اور اپنی بڑی گانڈ گھماتے ہوئے مٹک مٹک کے شیدے کے سامنے چلتی ہوئی کمرے میں آگئی ایک بار مڑ کر دیکھا شیدا امی صگو دیکھ رہا تھا اپنے آدھ کھڑے لن کو شلوار کے اندر سے ہی ہاتھ سے سیٹ کرتا ہوا شیدااپنے کمرے میں چلا گیا اور پیچھے پیچھے اُس کے تھوڑی دیر بعد سمیرا آئی اور کہنے لگی باجی بڑے چوہدری شیدے کی تو گھنٹیاں بج گئی ہیں مجھ کوابھی بلا کر تمہارے بارے میں پوچھ رہا تھا میں نے بھی شرارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رس گلہ ہے تو مشکل لیکن کھانا ہے تو پانچ ہزار لگے گے امی صگو نے کہا کوئی بات نہیں سمیرا پانچ اس سے لینا دو میں صگو تمہیں دو گی لیکن میری ملاقات شیدے کے ساتھ آج ہی ڈیرے پر کروا دے صگو قسم سے اس جیسے ہی گھبرو کی تلاش میں تھی صگو تیار ہوتی ہوں سمیرا تم اس کو یہی ظاہر کروانا کہ تم صغراں کو گھیر کر ڈیرے پر لا رہی ہو اور وہاں سمیرا تم اس کو کہنا کہ کمرے میں چھپ جائے اور میں سمیرا صگو باجی کو کمرے میں بھیج دوں گی باقی بڑے چوہدری شیدے تم خود سنبھال لینا سمیرا نے پلان کے مطابق شیدے کو کہا کہ شیدا ڈیرے پر جاکر کمرے میں چھپ جائے میں سمیرا رس گلہ لے کر آتی ہوں کھانا تم نے خود ہے شیدے نے جیپ دوڑائی اور ڈیرے پہنچ گیا امی صگو بھی سمیرا کے ساتھ پیدل چل پڑی راستے میں سمیرا نے کہا باجی خوب مزہ کرنا امی صگو نے کہا سمیرا مجھے بتا لن کتنا بڑا ہے تو سمیرا نے کہا باجی صگواب تو خود پکڑ کر دیکھ لینا بس اتنا ہے کہ تمہاری ناف کو جاکر لگے گاامی صگو اور سمیرا دونوں ڈیرے پہنچ گئی اور سمیرا نے امی صگو کوکمرے میں بٹھا کر اونچی آواز میں کہا باجی صگو آپ ادھر بیٹھو میں تھوڑی دیر بعد آتی ہوں اور سمیرا چلی گئی امی صگو بیڈ پر بیٹھ گئی شیدا پردے کے پیچھے سے نکلا اور جھٹ سے دروازہ بند کر دیا امی صگو نے چونک جانے کی اداکاری کرتے ہوئے کہا شیدے یہ کیا حرکت ہے شیدے نے صگو کا ہاتھ پکڑ کر کھینچ کر کھڑا کرتے ہوئے کہا اپنے دل سے پوچھو کہ کیا تم یہ حرکت نہی چاہتی امی صگو نے کہا شیدے پلیز چھوڑو امی صگو سمیرا کسی بھی وقت آجاے گی تو شیدے نے کہا کہ وہ ابھی نہی آئے گی اور شیدے نے امی صگو کے ہونٹوں پر ہونٹ جما کر چومنا شروع کر دیا امی صگو پہلے ہی بیتاب تھی فوری طور پر رد عمل دینے لگی تھوڑی دیر بعد کسنگ توڑ کر شیدے نے کہا بتاؤ کہ تم یہ نہی چاہتی ہو امی صگو نے اداکاری کرتے ہوئے کہا دھوکے سے مجبوری سے فائدہ اٹھا رہے ہو میں صگو ایسا نہیں چاہتی ہوں شیدے نے اپنی قمیض اتار دی نیچے سلیؤ لیس بنیان تھی گندمی جسم بھرپور بالوں والا مردانہ سینہ امی صگو دیکھ کر ہی پگھلنے لگی اور پھر اس نے اپنی شلوار اتار کر اپنا کھڑا ہوا لن ہاتھ سے گھماتے ہوئے امی صگو کہا کہو کہ تم اس کو دیکھنا نہی چاہتی تھی کہو کہ تم نے جب مجھے پہلی بار دیکھا تو تمہاری آنکھوں میں اس کی چاہت نہی تھی امی صگو لن دیکھ کر دنگ رہ گئی جیسا سمیرا نے بتایا تھا اُس سے کافی بڑا لن تھا شاید ہم شہر والیوں اور گاؤں والیوں کے دیکھنے میں فرق ہو یا شہر والو کے لن اور گاؤں والوں کے لن میں فرق ہے دیسی گھی خالص خوراک مکھن دیسی انڈے مرغیاں تازہ خالص دودھ ان سب چیزوں کے اثرات نمایاں نظر آ رہے تھے یہی کوئی نو دس انچ لمبا اور چار انگلی چوڑا لن امی صگو کے سامنے سلامی مار رہا تھا امی صگو جذبات میں بہہ گئی اور لن ہاتھ میں پکڑ لیا پکڑتے ہی اندازہ ہو گیا کہ ایسے ہی نہی پھدیوں کی چیخیں نکلواتا ایک دو ہاتھ چلائے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر چومنا شروع کر دیا شیدے نے امی صگو کے بال پکڑے اور کہنے لگا چل چوسا لگا اور امی صگو چوسا لگانے کی کوشش کرنے لگی لیکن منہ نہی کھل رہا تھا امی صگو نے ٹوپا چوسا اور لن پر ہاتھ اوپر نیچے چلایا میری ماں صگوکی پھدی نیچے سے گھنٹیاں بجا رہی تھی کہ شیدےنے امی صگو کے منہ میں منہ ہی ڈال کر شیدے نے امی صگو کھڑا کیا اور کپڑے اتارنے لگا پوری ننگی کرکے میری ماں صگوکی گانڈ کی طرف آیا اور امی صگو کہا ٹھمکا کے چل کر بیڈ پر جا امی صگو نے ویسے ہی کیا شیدا بولا مزہ آگیا تو پھر اس نے امی صگو کے قریب آکر امی صگو بیڈ پر لٹا لیا اور امی صگو کے اوپر چڑھ کر امی صگو چومنے چاٹنے لگا امی صگو بھی گرم ہوچکی تھی اَس نے میری ماں صگوکی ٹانگیں آٹھا کے کندھے پر رکھ لی اور لن پکڑ کر پھدی پر اوپر نیچے اوپر نیچے پھیرنے لگا امی صگو مزہ آ رہا تھا پھر امی صگو کہنے لگا کتنی عمر ہے امی صگو نے کہا بس اتنا ہی کافی ہے کہ تم سے بڑی ہوں اب دیر نا کر پلیز امی صگو چود دے شیدا کھل کر ہنسا اور کہنے لگا لگتا ہے تیرے بندے کے پاس ایسا ہتھیار نہی ہے امی صگو نے بھی زبان نکالتے ہوئے کہا شیدے اس کا تیرے لن لن سے کوئی مقابلہ نہی ہے یہ بہت بڑا ہے پلیز اب ڈال دے پھر اس نے لن اوپر نیچے پھیرتے ہوئے کہا ایک بات سچی سچی بتانا شوہر کے علاوہ کوئی اور بھی ہے نا امی صگو اس وقت فل گرم ہو گئی تھی اور پھدی لن مانگ رہی تھی امی صگو نے کہا شیدے سب کچھ بتاؤں گی ایک بار اس کو پورا اندر ڈال دے شیدے نے لن کا ٹوپا اندر کیا میری ماں صگوکی جیسے پھدی کا دروازہ کھل گیا امی صگو نے ہلکی سی چیخ ماری شیدے نے لن سیٹ کرکے ایک ہی وار میں لن پھدی کے اندر پورا ٹھوک دیا میری ماں صگوکی چیخیں نکل گئی اوپر سے کندھے پر ٹانگیں رکھ کر امی صگو قابو کیا ہوا تھا اور ساتھ امی صگو کی زندگی کا سب سے بڑا لن ایک جھٹکے میں پھدی کے دونوں دروازے کھول کر اندر اُس جگہ تک پہنچا دیا تھا جہاں آج تک کوئی چیز نہیں گئی امی صگو نے اس سے پہلے دو لن لئے تھے اور دو تین بار کھیرا بھی لیا ہے لیکن جہاں تک شیدے کا لن پہنچا ہوا تھا وہاں تک کچھ بھی نہیں پہنچا تھا شیدے نے منہ میں منہ ڈال کر کسنگ شروع کر دی اور پھر آہستہ آہستہ چودنے لگا امی صگو چیخ رہی تھی لیکن کسنگ کی وجہ سے آواز دب گئی تھی تھوڑی دیر بعد شیدے نے لن نکال لیا اور میری ماں صگوکی آنکھوں کے سامنے لا کر اس پر لگے میری ماں صگوکی چوت سے نکلے سفید مادے کو امی صگو دکھاتے ہوئے کہا یہ تم میرے لن پر فارغ ہوئی ہو نا امی صگو نے کہا ہاں شیدے میں تیرے لن سے فارغ ہوئی ہوں تو اس نے کہا کہ اب سچ سچ بتا شوہر کے بعد کس کس نے چودی ہے امی صگو نے کہا شیدے جو بھی پر تیرے مقابلے میں صفر ہے شیدے نے کہا کہ اب یہ لن تب ہی اندر جائے گا جب تم سچ سچ بتاؤ گی امی صگو نے کہا کہ میری سہیلی کے عاشق نے مجھے چودا ہے اور کبھی کبھار کھیرا بھی لیا ہے اب پلیز مجھے چودو مجھے ایسا چودو کہ میں صگو تمہاری ہوجاؤں شیدے نے پھر لن اندر کیا میری ماں صگوکی چیخیں نکلوا دی اور پھر ایسا چودنا شروع کیا کہ امی صگو گاؤں اور شہر کے مردوں کی طاقت کا فرق سمجھی صگو میں آگیا میں تین بار فارغ ہو چکی تھی اور شیدا ابھی تک تباہی پھیر رہا تھا میری ماں صگوکی پھدی جواب دے گئی تھی لیکن شیدا فارغ ہونے کا نام نہی لے رہا تھا پھر شیدے نے امی صگو کوگھوڑی بنا کر گانڈ پر تین چار تھپڑ مارے اور لن پھدی پر سیٹ کر کے ایک بار پھر میری ماں صگوکی چیخیں نکلوا دی ایسا لگا کسی گھوڑے نے لن ڈال دیا ہے امی صگو درد کے مارے پیچھے ہاتھ لے جا کر اس کو پورا لن اندر کرنے سے روکنے لگی لیکن شیدا بھپرا ہوا شیر کہاں رکنے والا تھا پورا لن اندر باہر اندر باہر کرنے لگا اور پھر سپیڈ پکڑی تو امی صگو رونے لگی اس پوزیشن میں لن پھدی پھاڑ رہا تھا بہت موٹا لگ رہا تھا امی صگو روتے ہوئے کہنے لگی شیدے میں مر جاؤں گی شیدے تیرا لن تلوار کی طرح میری ماں صگوکی پھدی چیر رہا ہے لیکن شیدا اپنی دھن میں میری ماں صگوکی پھدی پھاڑ رہا تھا تھوڑی دیر بعد پھدی ایک بار پھر فارغ ہو گئ اور کافی گیلی ہونے سے لن آسانی سے لینے لگی امی صگو درد اور مزے کے ایک نئے جہاں میں تھی سسکاریاں بھرتی اپنے سے چھوٹے ایک ایسے مرد سے چد رہی تھی جس کا لن بہت زبردست ہے کافی دیر چدائ کے بعد شیدے نے لن نکالا اور منی میری ماں صگوکی گانڈ پر فوارے کی طرح چھوڑی امی صگو نڈھال ہوکر اُلٹی لیٹ گئی اور شیدے امی صگو کے اوپر لیٹ گیا کافی دیر دونوں اسی طرح رہے پھر شیدا اُٹھا اور اٹیچ باتھ روم میں چلا گیا واپس آیا تو ننگا تھا لیکن لن ابھی بھی آدھ کھڑا تھا امی صگو نے لن دیکھا تو اس وقت بالکل صگو کے شوہر کے لن کے سایز جیسا لگ رہا تھا امی صگو نے کروٹ بدلی اور سیدھی ہوئی شیدے نے اوپر آکر امی صگو کے ممے چوسنے شروع کر دئے امی صگو مدہوش ہو گئی پھر کافی بعد اُٹھا اور امی صگو کہا جاؤ واش روم سے ہو آؤ امی صگو جب فلیش پر بیٹھی تو پیشاب کرتے ہوئے ایسا لگا کہ پیشاب پھدی کے سوراخ سے نکل رہا ہے بہت جلن ہو رہی تھی پانی سے صاف کیا اور واپس آئی تو شیدے امی صگو چومتے ہوئے واش روم چلا گیا امی صگو نے کپڑے پہن لئے بڑے چوہدری شیدے آیا اور اس نے بھی کپڑے پہن کر امی صگو بانہوں میں لے لیا اور خوب کسنگ کرتے ہوئے کہنے لگا صگو بہت مزہ آیا ہے امی صگو تمہاری پھدی بہت زبردست ہے اور پھر شیدا کمرے سے نکل گیا اور سمیرا کمرے میں داخل ہوئی اور آتے ہی امی صگو کوجھپی ڈال لی اور صگو کا ماتھا چومتے ہوئے کہنے لگی باجی صغراں میں نے کھڑکی کی ایک نکر سے ساری چدائی دیکھی ہے باجی صگو تم نے بہت زبردست مزہ لیا ہے امی صگو نے سمیرا کو بانہوں میں دباتے ہوئے کہا سمیرا شکریہ تمہارا تم نے میری شیدے سے ملاقات کروائی یقین کر ایسی چدائی آج تک نہی ہوئی سمیرا بولی باجی صگو کہو تو آج رات حویلی میں تم دونوں کی پھر ملاقات کروا دوں امی صگو نے کہا کہ شیدے کی بیوی کو شک ہوجائے گا کہ اس کا شوہر رات اُس کے ساتھ نہی ہے تو سمیرا ہنس پڑی اور کہنے لگی باجی اُس کی آپ فکر نہ کریں پہلے بھی کئی بار اُس کو نیند کی گولی کھلا کر بڑے چوہدری شیدے کے لئے رات رنگین کروا چکی ہوں امی صگو نے کہا نہی یار آج رات نہی آج مہندی کی رسم ہونی ہے اور ویسے بھی میری پھدی میں بہت درد ہورہا ہے کل رات کا کروا دو حویلی جاکر امی صگو نہائی اور کپڑے بدل کر سو گئی بچے گاؤں میں کھیل کود میں مصروف تھے اور گائے بکریوں سے دل بھلا رہے تھے اور امی صگو شیدے کے ساتھ دل خوش کرنے میں مصروف تھی امی صگو کھانا کھا کر سو گئی اور پھر شام سات بجے آنکھ کھُلی جب حویلی میں ڈھولک بجنا شروع ہوئی امی صگو بھی تیار ہوکر ڈھولک بجاتی اور گاتی عورتوں کے ساتھ شامل ہو گئی میری ماں صگوکی نظر حویلی کی پہلی منزل پر پڑی تو امی صگو بڑا چوہدری شیدا کھڑا نظر آیا اَس نے امی صگو اوپر آنے کا اشارہ کیا امی صگو نے نفی میں سر ہلا دیا پھر تھوڑی دیر بعد سمیرا نے امی صگو کے کان میں آکر کہا باجی تماشہ نا بناؤ اور چلو میرے ساتھ شیدا تم کو قریب سے دیکھنا چاہتا ہے شیدے نے شراب پی رکھی ہے وہ نا ہو کہ شیدا کوئی ہنگامہ برپا کردے اور تمہیں سب کے سامنے رسوا کردے بہتری یہی ہے کہ ملاقات کرلو میں گارنٹی دیتی ہوں کہ شیدا آج پھدی نہی چودے گا امی صگو سمیرا کے ساتھ چل پڑی اور سب سے نظر بچا کر امی صگو پہلی منزل پہنچی سامنے شیدا کھڑا تھا گبھرو جوان امی صگو پاس گئی تو صگو کے دونوں ہاتھ پکڑ کر امی صگوکو اوپر سے نیچے تک دیکھتے ہوئے کہنے لگا بہت خوبصورت لگ رہی ہو شیدے سے برداشت نہی ہورہا تھا شیدے نے کہا کہ قریب سے دیکھ لوں امی صگو بولی جی بھر کے دیکھ لیں بڑے چوہدری شیدے صاحب شیدے نے امی صگو گھما کے پیچھے سے دیکھا اور پیچھے سے امی صگو بانہوں میں بھر لیاشیدے کا کھڑا لن میری ماں صگوکی گانڈ پر لگ رہا تھا اور اس نے امی صگو کے بال ایک طرف کرکے گردن پر کسنگ کرتے ہوئے امی صگو کے کان میں کہا کل رات کو وہ سامنے والے کمرے ہم ملین گے اور میری ماں صگوکی گردن چومتے ہوئے امی صگو کوچھوڑ دیا امی صگو واپس عورتوں میں چلی گئی اور رات کو دیر تک نیند نا آئی بڑے چوہدری شیدے کا جادو سر چڑھ کر بول رہا تھا صبح دس بجے آنکھ کھلی ناشتہ کیا اور شادی کی تیاریاں شروع کردی بارات دوپہر دو بجے کی تھی بارات سے فارغ ہوئے تو رات کے آٹھ بج رہے تھے سب حویلی والوں نے کھانا کھایا اور پھر سب اکٹھے بیٹھ کر ولیمے پر جانے کا پلان بنانے لگے شیدا مسلسل امی صگو ہی دیکھ رہا تھا اور موقع ملتے ہی آنکھ مارتا یا کس پھینکتا فیصلہ ہوا کہ کل گھر سے تین بجے نکلیں گے اس لیے اب سویا جائے تو شیدے کی ماں نے شیدے کی بیوی کو کہا کہ تم جلدی سوجاؤ تاکہ جلدی اُٹھ سکو تم ہی سب سے آخر میں جاگتی ہو وجہ میں سمجھ گئی تھی کہ سمیرا اکثر اوقات نیند کی گولی کھلا دیتی ہے سب اُٹھے اور اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے امی صگو اور صگو ساس بھی بچوں کو لے کر کمرے میں چلے گئے اور پھر امی صگو بچوں کے ساتھ سو گئی رات کوئی ایک بجے کے قریب سمیرا دبے پاؤں کمرے میں داخل ہوئی اور امی صگو ہلکا سا ہاتھ لگا کر اُٹھنے کو کہا امی صگو کچی نیند میں تھی فوری آنکھ کھولی اور اپنا حلیہ درست کیا اور سمیرا کے ساتھ چل دی سمیرا نے سیڑھیوں کے پاس پہنچ کر امی صگوکو کہا کہ شیدا کمرے میں انتظار کر رہا ہے صگو اکیلی ہی اوپر جاؤ گی میں صبح چار بجے آجاؤ گی اچھی طرح پھدی چدوانا ویسے بھی شیدا رات پوری تجھے سونے نہی دے گا امی صگو چلتے ہوئے کمرے تک پہنچ گئی اور دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئی تو شیدا بیڈ سے اُٹھا اور کمرے کا دروازہ بند کرتے ہوئے بانہیں پھیلا کر سامنے کھڑا ہو گیا بالکل ایک دَلہے کی طرح امی صگو ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے آج میری ماں صگوکی شادی ہوئی ہے اور صگو دلہن بن کر اپنے شوہر کے سامنے کھڑی ہوں شیدے بانہیں پھیلا کر کھڑا تھا امی صگو نے شرماتے ہوئے آگے بڑھ کر جھپی ڈال لی شیدے کے چوڑے سینے سے لگتے ہی مردانہ جسم کی خوشبو کا مزہ آگیا شیدے نے منہ میں منہ ڈال کر کسنگ شروع کر دی اور میری ماں صگوکی گانڈ پر ہاتھ پھیرتا گیا امی صگو مدھوش ہورہی تھی شیدے نے اپنی بنیان بھی اتار دی اب شیدا صرف شلوار میں تھا شیدے کی بالوں سے بھری مضبوط چوڑی مردانہ چھاتی دیکھتے ہی پھدی پگھلنا شروع ہوگئی اور امی صگو نے جھپی ڈالتے ہوئے چھاتی چومنا شروع کر دی شیدے نے میری ماں صگوکی قمیض کی زپ کھولی اور قمیض اتار دی اور پھر امی صگو کے بریزیر کی ہَک کھول کر امی صگو کے ممے بالکل آزاد کر دئے اور امی صگوکو بانہوں میں بھینچ لیا ممے بالوں والی مردانہ چھاتی سے لگے تو کرنٹ دوڑ گیا اوپر سے شیدے نے کسنگ شروع کر دی امی صگو تو پاگل ہورہی تھی امی صگو نے اس کا لن شلوار کے اوپر سے پکڑ لیا اور تھوڑا سا ہلانے کے بعد اس کی شلوار کا ناڑا کھول دیا اور کھڑے لن کو ہاتھ میں لے کر دیکھنے لگی شیدے نے صگو کا سر نیچے کی طرف دباتے ہوئے کہا چل صگو چوسا لگا امی صگو گھٹنوں کے بل بیٹھ کر لن کو غور سے دیکھنے لگی کیا موٹا لمبا گندمی رنگ کا لن تھا ایک ایک رگ خون کی روانی سے پھولی ہوئی تھی اور لن میں خون کی گردش کی وجہ سے وہ دھڑک رہا تھا آج کیونکہ صگو کے شوہر کا لن کبھی ایسے فل کھڑا نہی ہوا تھا اسی لئے صگو دوسرے بندے سے چدی تھی صگو کا شوہر زیادہ سے زیادہ پندرہ منٹ نکال سکتا تھا جس سے میری ماں صگوکی تسلی نہی ہوتی تھی جس کا ذکر امی صگو نے اپنی سہیلی سے کیا تو اس نے امی صگو اپنے بوائے فرینڈ سے چدوایا جس کی ٹائمنگ زبردست ہے لیکن جو بڑے چوہدری شیدے کی ٹائمنگ ہے شیدے کا کوئی مقابلہ نہی امی صگو لن کو چومنا شروع ہوگئی اوپر نیچے دائیں بائیں اچھی طرح چومنے لگی پھر ٹوپا منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی کافی دیر چوستی رہی فل سیکس چڑھ گیا تھا دل کرتا تھا کہ گلے کے اندر پورا لے جاؤں پر اَلٹی ہونے کو ہوتی تھی کبھی اتنے بڑے لن کو چوسا نہی تھا آدھا ہی لن لے پارہی تھی شیدے نے کہا صگو میری طرف دیکھو امی صگو نے لن منہ میں ڈالے شیدے کی طرف دیکھا شیدے نے کہا کہ ایک بار پورا لن گلے میں لے جا پھر چاہے چوسا چھوڑ دینا امی صگو نے لن نکالتے ہوئے کہا بہت بڑا ہے نہی جارہا تو شیدے نے کہا میں بھیجتا ہوں تم منہ کھولو اور میری طرف دیکھتی جاؤ امی صگو نے ایسا کیا شیدے نے دو تین بار لن اندر باہر کیا اور پھر صگو کا سر پکڑ کر زبردستی لن امی صگو کے گلے میں اتار دیا میری ماں صگوکی تو سانس بند ہوگئی شیدا بولا سانس ناک سے لو اور پھر آخر تک لن گلے میں ڈال دیا میری ماں صگوکی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگیے تکلیف تو ہورہی تھی لیکن میری ماں صگوکی پرانی خواہش پوری ہو گئی پورا لن آج تک شوہر کا بھی نا لے سکی تھی لیکن شیدے کا بڑا لن پورا اندر چلا گیا تھا امی صگو شیدے کو دیکھ رہی تھی شیدے نے اپنے موبائل سے میری ماں صگوکی اس حالت میں ایک تصویر کھینچی اور لن باہر نکال دیا امی صگو کھانسنے لگی اور شیدا لن امی صگو کے چہرے پہ مارنے لگا اور امی صگوکو میری ماں صگوکی تصویر دکھائی لن پورا امی صگو کے منہ میں تھا اور امی صگو کے آنسو نکل رہے تھے شیدے نے تصویر ڈلیٹ کر دی اور امی صگو زمین سے اُٹھایا اور کسنگ کرنے لگا امی صگو اب سنبھل چُکی تھی شیدے نے میری ماں صگوکی شلوار اتار کر پوری ننگی کرتے ہوئے گھوم کر صگو کا بدن دیکھتے ہوئے کہنے لگا تیرا شوہر بہت خوش قسمت ہے جو تیرے جیسا جسم ملا ہے اُسے بہت زبردست لگتی ہو اور میری ماں صگوکی گانڈ پر ہاتھ مارتے ہوئے کہنے لگا بہت زبردست ہے تیری گانڈ اور امی صگو پیچھے سے پکڑ لیا اور گردن پر کسنگ شروع کر دی لن میری ماں صگوکی گانڈ پر لگا ہوا تھا اور شیدا کسنگ کر رہا تھا امی صگو جیسے کسی سیکس کے سمندر میں ڈوب رہی تھی شیدے نے امی صگو پیچھے سے بانہوں میں جگڑ رکھا تھا اور امی صگو کے ممے دباتے ہوئے کسنگ کر رہا تھا پھر شیدا امی صگو اسی طرح چلا کر بیڈ تک لے گیا اور امی صگو لیٹنے کا کہا امی صگو لیٹ گئی تو میری ماں صگوکی ٹانگیں پکڑ کر بولا صگو یہی سوچ کہ آج تیری میں چوت کی نتھ کھولنے لگا ہوں سوکھا ہی اندر ڈالوں گا پورا اندر تک دیکھنا کیا مزہ آئے گا اور میری ماں صگوکی ٹانگیں کندھے پر رکھ کر میری ماں صگوکی چوت کو دیکھتے ہوئے کہنے لگا کیا ڈبل روٹی کی طرح پھولی ہوئی چوت ہے تیری بالکل ہونٹ بند امی صگو شرما گئی اور اس نے لن پھدی پر سیٹ کیا اور ایک ہی بار میں ٹوپا اندر کردیا باہر سے سوکھی تھی لیکن اندر سے گیلی تھی میری ماں صگوکی چیخ نکلی اور شیدے نے لن باہر نکال کر میری ماں صگوکی پھدی کے دونوں ہونٹ کھول کر قریب سے دیکھتے ہوئے کہا اندر سے گیلی ہے اور پاس پڑے کپڑے سے میری ماں صگوکی پھدی کو صاف کرنے لگا ساف کرکے دوبارہ لن سیٹ کیا اور ایک ہی بار میں پورا لن اندر کردیا میری ماں صگوکی تو جیسے جان نکال دی امی صگو چیخی تو شیدے نے منہ میں منہ ڈال کر پورا اندر کرکے کھڑا کر دیا اور خوب کسنگ کرنے لگا امی صگو کے اندر ایک بھرپور جوان مرد کا لن فَل کھرڑا دھڑک رہا تھا اور میری ماں صگوکی پھدی پھٹ گئی تھی امی صگو محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے کسی نے لوہے کا گرم ڈنڈا اندر کردیا ہو بڑے چوہدری شیدے شیدے نے کسنگ توڑی اور امی صگو پوچھا سچی بتا صگو جب تیری سیل ٹوٹی تھی تو ایسا ہی محسوس ہوا تھا امی صگو نے کہا اتنا درد نہی ہوا تھا اگر تم میری سیل توڑتے تو شاید میں صگو مر جاتی تمہارا تو گھوڑے جیسا بڑا لن ہے بہت درد کرتا ہے شیدا خوش ہوکر امی صگو چودنے لگا پہلے پیار پھر تیز پھر پیار سے اسی طرح کرتے ہوئے امی صگو دوبار شیدے کے لن پر فارغ ہوئی اب اَس نے لن باہر نکال دیا اور کپڑے سے لن صاف کرتے ہوئے سیدھا لیٹ گیا اور امی صگو کہنے لگا صگو انگریز عورتوں کی طرح اوپر چڑھ جاؤ ایک ٹانگ ادھر ایک ٹانگ اُدھر امی صگو نے ویسا ہی کیا لن ہاتھ میں پکڑا اور نشانے پر رکھ کر ایک بار میں امی صگو پورا لن اندر لے گئی درد کے مارے چیخ نکلی لیکن امی صگو نے ہاتھ رکھ کر دبا لی شیدا بولا صگو کمال ہے پورا ایک ہی بار میں لے لیا ہے امی صگو نے کہا بڑے چوہدری شیدے صاحب چوت تیرے لن کی طاقت موٹائی لمبائی کی دیوانی ہو گئی دیکھنا اب صگو کیسے تیرا مقابلہ کرتی ہے تو شیدا ہنستے ہوئے کہنے لگا صگو شرط لگا لے صگوتم اس پر دس پندرہ جمپ کے بعد ہی درد اور تھکاوٹ کے مارے اُتر جاؤ گی میں کچھ نہیں کرونگا اگر صگوتم نڈھال ہوکر اُتری تو پھر میں تمہاری گانڈ ماروں گا بولو منظور ہے امی صگو نے کہا منظور ہے امی صگو نے جمپنک شروع کر دی لیکن جیسے کہ شیدا کہہ چکا تھا امی صگو صرف دس گیارہ جمپ ہی لگا پائی تھی کہ چوت پکڑ کر لن سے اَتر کر دوسری جانب لیٹ گئی اور چوت کو دبانے لگی شیدے نے کہا ہاں صگو تم شرط ہار گئی ہو چلو اب گانڈ مرواو امی صگو نے کہا شیدے میں نے آج تک گانڈ میں نہی لیا پلیز گانڈ نہی مارنا تیرا لن بہت بڑا موٹا اور طاقت والا ہے میری گانڈ پھٹ جائے گی امی صگو صحیح سلامت واپس شہر جانا ہے یہ نا ہو کہ ڈاکٹر پر جانا پڑ جائے شیدا ہنسا اور کہنے لگا چل ٹھیک ہے لیکن بکری تو بن تیرا سیل پیک گانڈ کا سوراخ تو دیکھوں امی صگو بکری بنی تو امی صگو کے چوتڑ کھول کر میری ماں صگوکی گانڈ کا سوراخ دیکھتے ہوئے بولا صگو اتنا بھی ٹائٹ نہی ہے بس اگر تو دل سے چاہتی ہے تو امی صگو کہہ دینا اس سیل کو توڑنے کا امی صگو بہت مزہ آئے گا باقی تیری مرضی ہے اور شیدے نے لن چوت میں ڈال کر چودنا شروع کر دیا اور کافی دیر امی صگو بیڈ پر بکری بنا کر چودتا گیا امی صگو سیکس میں دیوانی ہوچکی تھی اور شیدا امی صگو چودتے ہوئے کسی ماہر چودو کی طرح اپنے انگھوٹے سے امی صگو کے گانڈ کے سوراخ کو مسلسل مساج کر رہا تھا صگو کا بھی اب موڈ بن گیا تھا اور شیدا بھی اب یہی چاہتا تھا امی صگو نے گردن گھما کے شیدے سے کہا جاؤ کیا یاد کرو گے کھول دو میری گانڈ کی سیل بنا میری گانڈ کو اپنی شیدا خوش ہوگیا اور لن چوت سے نکال کر صاف کیا اور تھوک لگا کر میری ماں صگوکی گانڈ کے سوراخ پر رکھا اور امی صگو کہنے لگا صگو گانڈ ڈھیلی چھوڑ دو اور دل سے میرا لن گانڈ میں جانے دو صگوتمہیں درد ہوگا لیکن یقین کر جب صگو تم پورا اندر لے لو گی پھر صگوتم خود کہو گی شیدے میری گانڈ چود اور لن میری ماں صگوکی گانڈ کے سوراخ پر سیٹ کیا اور ایک مردانہ وار کیا اور لن میری ماں صگوکی گانڈ کی سیل توڑ کر آندر چلا گیا امی صگو تکلیف کے باعث رو پڑی اور منہ تکئے میں دے کر چیخی تھوڑا سا ہی اندر گیا تھا شیدا رَک گیا اور پھر تھوڑی دیر بعد بولا صگو گانڈ کو بالکل دل سے شیدے کے لن کو دو اب میں پورا اندر کرنے لگا ہوں ڈھیلی نا چھوڑی تو بُری طرح پھٹے گی امی صگو نے گانڈ بالکل ڈھیلی چھوڑ دی شیدے نے ایک ہی وار میں پورا لن امی صگو کےاندر کردیا درد کی ایک بڑی لہر دوڑ گئی اور امی صگو تکئے میں منہ دے کر رونے چیخنے لگی پہلی بار کسی مرد کا لن میری ماں صگوکی گانڈ میں گیا تھا بے تحاشہ درد ہورہا تھا شیدا میری ماں صگوکی گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئیے تعریفیں کرتے ہوئے کہہ رہا تھا اس گانڈ نے امی صگو پہلے ہی دن سے پاگل کیا ہوا تھا آج یہ میری ہے صگو امی صگو سے وعدہ کر یہ کسی کو نہی دے گی امی صگو نے روتے ہوئے کہا بڑے چوہدری شیدے میں وعدہ کرتی ہوں اس کو کوئی ہاتھ بھی نہی لگائے گا تمہارا لن اندر ڈنڈے کی طرح کھڑا ہے میں پاگل ہو جاؤں گی پلیز شیدے میری گانڈ چودو پھاڑ دو پورا سوراخ کھول دو اور شیدے نے لن اندر باہر اندر باہر کرنا شروع کر دیا تھوڑی دیر چودا اور لن باہر نکال دیا اور امی صگوکو لن دکھاتے ہوئے کہا دیکھ اپنی گانڈ کی سیل کا خون دیکھ امی صگو نے لن پر لگا خون دیکھا اور شرما گئی بڑے چوہدری شیدے شیدے نے گانڈ چودنی شروع کر دی اب امی صگو بھی مزہ آرہا تھا شیدے نے چودتے ہوئے پوچھا صگو منی گانڈ میں لینی ہے یا باہر امی صگو نے کہا شیدا منی میری چوت میں نکالنا شیدے نے لن نکال لیا اور اچھی طرح صاف کرکے میری ماں صگوکی ٹانگیں کندھے پر رکھ کر چوت مارنی شروع کر دی امی صگو کتنی بار فارغ ہوئی امی صگو کو اندازہ نہی اور پھر شیدے نے تیز دھکے مارتے ہوئے امی صگو کو رلاتے ہوئے ڈھیر ساری منی میری ماں صگوکی بچے دانی میں پچکار دی اتنی زیادہ منی نکلی کہ میری ماں صگوکی چوت سے رسنے لگی امی صگو نڈھال ہوچکی تھی شیدا کسی فاتح کی طرح امی صگو کے اوپر ہی تھا لن چوت میں منی کے آخری قطرے بھی چھوڑ رہا تھا امی صگو جنسی طور پر پہلی بار اپنے آپ کو ہلکا محسوس کر رہی تھی سب کچھ اچھا لگ رہا تھا بڑے چوہدری شیدے نے لن باہر نکالا تو منی پَرچ پَرچ کی آواز کے ساتھ باہر نکلنے لگی چوت میں ہوا بھر چُکی تھی پَرچ پُرچ کی آواز کے ساتھ شیدے کی منی باہر نکل رہی تھی امی صگو فل نڈھال ہوچکی تھی شیدے نے امی صگو پیار کرنا شروع کیا اور امی صگو سے پوچھنے لگا صگو مزہ آیا امی صگو نے کہا جی بہت مزہ آیا ہے پھر کوئی آدھے گھنٹے کے ریسٹ کے بعد شیدے نے پھر سے امی صگو چودنا شروع کر دیا بھرپور پیار اور سیکس کا مزہ آرہا تھا چوت چودی اور پھر دوبارہ گانڈ چودنی شروع کر دی درد تو ہوا لیکن مزہ بہت آرہا تھا شیدے نے قریب مزید ایک گھنٹہ چودا اور پھر گھوڑی بنا کر چوت چودنے لگا امی صگو کئی بار فارغ ہو گئی اور مکمل طور پر شیدے کے لن کی رنڈی بن گئی دل کر رہا تھا کہ یہ لن صگو کے اندر ہی ٹھوکے جائے نکلے ہی نا شیدا اب دوسری بار فارغ ہونے جا رہا تھا امی صگو سے کہنے لگا صگو تیار ہو جا بڑے چوہدری شیدے اب تیری چوت کا حلوہ بنانے لگا ہے امی صگو نے گانڈ اور اونچی کردی اور منہ تکیے میں دے دیا شیدا پوری طاقت سے ٹھپ ٹھپ چودنے لگا تکلیف ایک بار پھر بڑھ گئی امی صگو نیچے سے روہانسی ہوکر بولنے لگی بڑے چوہدری شیدے تو گھوڑا ہے کیا تیرا لوڑا ہے یار صگوکی چوت آج تک ایسے نہی چدی شیدے نے کہا وعدہ کر اب صگوتم دوسرے بندے کو کبھی چوت نہی دے گی امی صگو نے کہا جان وعدہ کرتی ہوں اب صگو تیری ہی ہوں تو جو کہے وہی کروں گی تو
شیدا جوش میں اور زور سے چودنے لگا اور منی کے فوارے میری ماں صگوکی بچے دانی میں چھوڑ دئے طاقتور ہونے کی وجہ سے خود لن ڈالے قائم رہا جب تک کہ منی کا آخری قطرہ تک اندر نہی چھوڑ دیا پھر امی صگو کے پہلو میں لیٹ گیا اور امی صگو جھپی ڈال لی اور چومنے لگا امی صگو سیکس میں مدھوش بھی ہوچکی تھی اور گانڈ اور چوت چدنے سے درد بھی ہورہی تھی امی صگو شیدے کو جھپی ڈال کر لیٹ گئی شیدا امی صگو کو چوم بھی رہا تھا اور اپنی بانہوں میں بھر کر دبا بھی رہا تھا پھر شیدا اُٹھا اور امی صگو کواُلٹی لٹا کر میری ماں صگوکی کمر دبانے لگا اور مالش کرنے کے انداز میں گردن سے لیکر پاؤں تک پوری کمر کو مساج کرنے لگا امی صگو ایک مرد کے ہاتھوں مساج سے مزہ بھی آرہا تھا اور ساتھ ساتھ شیدا امی صگو کے جسم کو چومتا بھی جارہا تھا پھر شیدے نے امی صگو سیدھا کیا اور اچھی طرح دبانے اور مساج کرنے لگا میری ماں صگوکی تو جیسے ساری تھکاوٹ اُتار دی امی صگو نے شیدے کو لیٹنے کا کہا اور اس کو مساج کرنے لگی شیدے نے آنکھیں بند کر لی امی صگو اپنے مموں کو شیدے کی چھاتی کے ساتھ لگا کر شیدے کے اوپر لیٹ گئی اور شیدے کو چومنے لگی ابھی تھوڑی دیر ہی ایسا کیا تھا کہ شیدے کا لن پھر کھڑا ہوگیا امی صگو حیران رہ گئی کہ دوبار فل منی کے فوارے چھوڑنے کے بعد بھی لن اس طرح کھڑا ہو گیا ہے شیدے نے کہا صگو جو دل کرتا ہے کرو اس کو فارغ کرو امی صگو نے اوپر چڑھ کر پھر لن پھدی میں لے لیا اور خوب مزے سے شیدے کے اوپر ہی لیٹ کر لن اندر باہر کرنے کے لئے ہلنے لگی منہ میں منہ ڈال کر ممے اَس کی چھاتی سے لگائے لن چوت میں لئے امی صگو اپنی زندگی کا بہترین لطف لے رہی تھی کوئی بیس منٹ تک ایسا کرتی رہی تو شیدے نے کہا اب ہلنا نہی اور نیچے سے کمر اُٹھا اُٹھا کر امی صگو چودنے لگا اور پھر ایک زور دار منی کا فوارہ امی صگو کے اندر چھوڑ دیا امی صگو ایک قسم کی بیہوش ہوگئی اور اس کی چھاتی پر ہی آنکھیں بند کرکے لیٹی رہی شیدے نے صگو کا ماتھا چوما اور لن آرام سے باہر نکالا اور اُٹھ کر واش روم چلا گیا شیدا وہاں سے نہا کے نکلا اور امی صگو بھی اُٹھا کر واش روم چھوڑ آیا امی صگو نے بھی اچھی طرح شاور لیا اور آکر کپڑے پہن لئے رات کے ساڑھے تین بج رہے تھے شیدے نے امی صگو بانہوں امی صگو بھر کر خوب دبایا اور چومتے ہوئے کہا کہ صگو آج تک ایسی کسی کی پھدی نہی ماری تم ایک نشہ ہو تمہارا جسم بہت ہی کمال ہے امی صگو نے بھی جوابی تعریف کرتے ہوئے کہا صغراں نے بھی آج تک ایسی چدائی نہی کروائی پہلی بار ایک رات اتنے دیر تک چدائی ہوئی ہے شیدےتمہارا لن بہت زبردست ہے اور اسٹیمنا بھی لاجواب ہے صگو شہر جاکر اس چدائی کو یاد کروں گی شیدے نے کہا کہ میں آیا کروں گا تم سے ملنے امی صگو نے کہا ضرور آیا کرنا امی صگو محسوس ہوتا ہے کہ آج کی چدائی سے جس طرح تم نے میری بچے دانی بھری ہے صگو تمہارے بچے کی ماں بن جاؤنگی شیدے خوش ہوا اور کہنے لگا صگوتم کیا چاہتی ہو لڑکا یا لڑکی امی صگو نے کہا میں لڑکا چاہتی ہوں تیرے جیسا طاقتور لڑکا اپنے باپ کی طرح ہو شیدے نے کہا اب چلتے ہیں صبح ہونے والی ہے کسی نے دیکھ لیا تو مشکل ہو جائے گی امی صگو نے کہا ٹھیک ہے شیدا کمرے سے باہر نکلا اور راستہ کلئیر دیکھتے ہی امی صگو نکلنے کا اشارہ کیا امی صگو بھی نکل آئی سیڑھیاں نیچے اُترے ہی تھی کہ سامنے سمیرا آتی دکھائی دی شیدا جلدی سے آگے بڑھ گیا اور سمیرا نے امی صگو جھپی ڈال لی اور پوچھنے لگی باجی کتنی بار کیا ہے امی صگو نے کہا تین بار اندر ہی فارغ ہوا ہے سمیرا نے پوچھا اور باجی ڈکی کیسی ہے صگو نے کہا شیدے نے کھول دی ہے سمیرا نے امی صگو جھپی ڈال کر چومتے ہوئے کہا باجی ڈکی میں کیسا لگا امی صگو نے کہا سمیرا پہلے تو درد ہی بہت ہوا لیکن بعد میں بہت مزہ آیا سمیرا نے کہا باجی جاؤ اب سوجاؤ امی صگو جاکر سوگئی اور صبح گیارہ بجے اُٹھی ناشتہ کیا اور ولیمے کی تیاری میں مصروف ہوگئی شیدے کو دیکھا تو رات کی ساری کہانی پھر ذہن میں گھوم گئی امی صگو شرما گئی ولیمے سے واپس آئے اور رات دیر تک دلہن اور دلَہا سے مزاق کرتے رہے پھر صبح اُٹھے آج ہم نے شہر واپس جانا تھا شیدے نے کہا کہ میں اپنی جیپ میں چھوڑ کر آتا ہوں امی صگو نے ہاں کردی اور صگو ساس اور بچے شیدے کے ساتھ شہر چلے گئے گھر پہنچ کر امی صگو نے شیدے کو چائے بنا کر پلائی اور اپنا فون نمبر بھی دے دیا شیدا واپس چلا گیا اور پھر کبھی کبھی امی صگو کے فون کرنے پر آتا اور ملاقات کرکے چود کر چلا جاتا امی صگو حاملہ ہوچکی تھی اور پھر امی صگو نے شیدے کے بیٹے کو جنم دیا بچہ باپ کی طرح صحت مند ہے اور اس کا ہتھیار بھی باپ کی طرح بڑا بڑا سا ہے امی صگو اب بھی شیدے سے چدائی کرواتی ہوں لیکن اب شیدا بہت کم آتا ہے سمیرا سے بات چیت ہوتی رہتی ہے​
 
Back
Top