Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome!

اردو ورلڈ کے نمبر ون فورم پر خوش آمدید۔ ہر قسم کی بہترین اردو کہانیوں کا واحد فورم جہاں ہر قسم کی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی۔

Register Now
  • پریمیم ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 95 ڈالرز

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 7000

    وی آئی پی ممبر شپ

    تین ماہ ۔۔۔۔ 2350

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp رابطہ

    +1 540 569 0386

گمنام پارٹ 2

Joined
Jan 9, 2023
Messages
144
Reaction score
5,545
Points
93
Location
Lahore
Offline
1
تین ماہ کی درعدن اپنے بے بی کاٹ میں سو رہی تھی. اس سے چند فٹ کے فاصلے پر بیڈ پر عادل اور سویرا موجود تھے. وہ دونوں ننگے تھے اور عادل سویرا کو چوم رہا تھا جبکہ وہ بھی اپنے شوہر کے ننگے جسم پر ہاتھ پھیر رہی تھی. عادل نے اس کا مما دبایا تو اس کے منہ سے آہہہہ نکلا اور تھوڑا سا دودھ بھی نکل آیا تو وہ کراہ کر بولی "آہہہہہہہ ععععااااااددددللللل ممممتتتتت ککککررررریییں ددددرررردددد ہہہہہہہووووووتتتتتتاااااااااااا ہہہہہہہہہےےےےےےےےےے اااااااااااووووووووررررررررر سسسسسسااااااااااااااررررررررررررااااااااااااااا ددددددددوووووووودددددددددددھھھھ آااااااااااسسسسسیییییی طططططرررررررررررحححح ضضضآاااااااااااائییععععع کککککررررررر ددددددددددییییییں گگگگےےےےےےےےےےےے تتتتووووووووووو عععععددددددنننن کککککووووووو کککککیییییاااااااااااا پپپپپللللللللاااااااااااؤوووووووووں گگگگگگہہییییییی" عادل نے اسے چومتے ہوۓ کہا "سوری یار اب اتنے مہینے بعد تو بیوی سے لپٹنا نصیب ہوا ہے اب عادت آہستہ آہستہ ہی پڑے گی" وہ مدحوشی سے بولی "ککککیییوووووں ممممییییرررررربببب نننہہہہہہہیں ککککرررررنننےےےےےےےےےے ددددیییییتتتتتیییی" اس نے مسکرا کر کہا "میرب بیوی کم محبوبہ ذیادہ ہے اور محبوبائیں فرمانبردار نہیں ہوا کرتیں" وہ بولی "تتتتتوووووووو ممممیییں کککیییااااااااااااا ہہہہہہہہہوووووووں" وہ اس کے موٹے مموں پر چومتے ہوۓ بولا "تم میری اچھی سی فرمانبردار بیوی ہو. اس کی طرح نخرے تھوڑا کرتی ہو" وہ مدحوشی سے بولی "عععععاآاااااااادددددلللللل مممممجججھھےےےےےےےےے ببببنننننااااااااااااا رررررررررہہہہہہہہےےےےےےےےےےے ننننناااااااااااااااااا ممممیییییرررررربببب کککککیییی بببررررررراااااااااااااائیییاااااااااااں ککککرررررررر کککککککےےےےےےےےے" وہ مسکرایا اور اس کے اوپر آگیا. اس نے سویرا کی ٹانگیں کھولیں جو تھوڑی پھولی ہوئی تھیں اور لن پھدی پہ رکھ کر دھکا مارا تو لن غڑپ سے اںدر گیا اور سویرا کے منہ سے چیخ نکل گئی "آآآآآآآہہہہہہہہہہہہہہہہہہ ممممممررررررررررر گگگگگئیییی ااااااممممممییییییی ہہہہہہہہہہاااااااااااۓےےےےےےےےےے" عادل نے کہا "کیا کر رہی ہو, سارا گھر جگاؤ گی کیا" وہ کراہتے ہوۓ بولی "ااااااایییککککککک ہہہہہہہیییییی بببببااااااارررررررررر مممممییییں ڈڈڈڈااااااااااللللللییییں گگگےےےےےےےےےے تتتتووووووو چچچیییخخ تتتتتتتتوووووووووووو ننننککککککلللللللےےےےےےےےےےےے گگگییییییی ہہہہہہہہہییییییییی آآآآآہہہہہہہہہہہہہہہہہ" عادل نے ہلکی رفتار سے دھکے مارتے ہوۓ کہا "کون سا پہلی بار گیا ہے" وہ کراہ کر گانڈ اٹھاتے ہوۓ دھکوں کا جواب دیتے ہوۓ بولی "آآآآآہہہہہہہہہہہہ سسسسسسااااااااتتتتت آآآآآآآٹٹٹٹھ مممہہہہہہہہیییییینننننےےےےےےےےےےےے بببببببععععدددددد گگگگییییییااااااااااااا ہہہہہہہہہہہےےےےےےےےےےے عععععععععااااااااااااااددددددددتتتتتتتتتتتت نننننہہہہہہہہہہیییییییییییں ہہہہہہہہہہہہہہےےےےےےےےےےے ااااااااااااااااووووووووووہہہہہہہہہہہہہہہہہہ" عادل نے کہا "اچھا سوری نا آئندہ خیال رکھوں گا" وہ چودنے لگا اور سویرا فارغ ہونے لگی تو کراہی "آآآآآآآآآآہہہہہہہہہہہہہ ععععععاااااااااااددددددددددددللللللل ممممممیییییییرررررررررررررییییییی ججججاااااااااااننننن" اس کی پھدی سے پانی نکلا تو عادل رک گیا اور اسے فارغ ہونے دیا. ابھی عادل دھکا مارنے ہی والا تھا کہ عدن کے رونے کی آواز آئی تو سویرا اسے دھکیلتے ہوۓ عدن کی طرف بھاگی اور اسے اٹھا لیا. عادل نے کہا "واہ بھئی یہ بھی ٹھیک ہے میں تو بس ماں بنانے تک ہی اہم تھا ماں بن کے تو محترمہ بیٹی کے لیے مجھے ہی دھکا دے گئیں" اس نے یہ سب بڑبڑایا لیکن عدن کی طرف متوجہ سویرا کو سنائی نہ دیا اور وہ اسے لے کر ننگی ہی بیڈ پر بیٹھ کر دودھ پلانے لگی. عادل نے جب یہ نظارہ دیکھا تو اسے سویرا پر بہت پیار آیا اور وہ اٹھ کر اس کے پیچھے بیٹھا اور اسے کمر پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ گردن پہ چومنے لگا. اس نے کہا "یہ کیا کررہے ہیں" وہ بولا "جب عدن کی ماں کی یہ محبت دیکھتا ہوں تو اس پہ پیار آجاتا ہے" وہ روٹھے ہوۓ لہجے میں بولی "اسی لیے میرب کی برائیاں کر کے مجھے بناتے ہاں"اس نے سویرا کو بیڈ پر سیدھا بٹھایا اور اس کی گود میں لیٹ کر پیٹ پر سررکھتے ہوۓ کہا "یہ برائیاں نہیں ہیں سویرا. میرب مختلف نیچر کی عورت ہے. یہ رشتہ ایسا ہے کہ اس میں ایک کا پلڑا کہیں نہ کہیں بھاری ہو ہی جاتا ہے. بس ہمارے رشتے میں میرب کا پلڑا بھاری ہے اور مجھے اس سے اس لیے مسئلہ نہیں ہے کہ میرب بہت سی تلخیوں سے گزری یے. اور میں نے سچ کہا کہ اس کا مجھے پاس نہ آنے دینے کا لمبا پروگرام ہے. تپی ہوئی ہے کہ رمیسہ نے ٹھیک سے بولنا شروع نہیں کیا اور اب درفشاں آگئی" وہ عدن کے منہ سے مما نکال کر اسے دوسری طرف کرکے دوسرا مما اس کے منہ میں دے کر بولی "یہ بات اگر تنزیلہ مامی نے سن لی تو میرب کے بال نوچ لیں وہ" عادل نے ہنستے ہوۓ کہا "میرب نوکری کرتی ہے اور ایک ساتھ اس طرح اکیلے بچیوں کو سنبھالنا ذرا مسئکہ ہے اس لیے کہتی ہے اور تو کوئی وجہ نہیں" وہ بولی "یہ تو ہے اور یقیناُ گھر کے سارے کام بھی خود ہی کرتی ہو گی اور میڈ بھی نہیں رکھی ہوگی" اس نے کہا "ہاں ایسا ہی ہے لیکن تمہیں کیسے پتا" وہ مسکرا کر بولی "کیونکہ میری کزن پے اور بچپن سے جانتی ہوں باقی آپ سے سن لیتی ہوں" وہ عدن کے منہ سے مما نکالتے ہوۓ اٹھنے لگی تو عادل نے عدن کو اس سےلیا اور کاٹ میں لٹا تے ہوۓ بولا "تم دنیا کی پہلی سوتن ہوگی جسے اپنے شوپر سے اپنی سوتن کی تعریفیں سننا اچھا لگتا ہے" وہ بیڈ پر لیٹ کر ٹانگیں کھولتے ہوۓ بولی "اب کیا کروں سوتن صاحبہ ہیں ہی بہت اچھی" عادل اس کی ٹانگوں میں آیا اور چودنے لگا.سویرا ایک بار پھر فارغ ہوئی اور جب عادل کے منہ سے غراہٹ نکلی تو سویرا نے اپنی ٹانگیں اس کی گانڈ کے گرد لپیٹ لیں اور عادل آہہہہہ آہہہہہ کرتا یوا فارغ ہوگیا. کچھ دیر بعد اس نے دراز سے ایک گولی نکال کر دیتے ہوۓ کہا "اس کو کھا لو" وہ بولی "یہ کیا ہے" اس نے کہا "کونٹراسیپٹو پل ہے اور کیا ہے. مجھے پتا فھا کہ تم باہر پانی نکالنے نہیں دو گی" سویرا نے اٹھتے ہوئے کہا، "یہ مانع حمل گولیاں کھانے کی کیا ضرورت ہے" عادل نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا، "کیا تم بھول گئی ہو کہ دو بار پہلے کیا ہوا تھا؟" اس نے کہا، "مگر یہ ضروری نہیں کہ ہمیشہ ایسا ہی ہو" عادل پریشان لہجے میں بولا، "ہاں، ڈاکٹر نے بتایا تھا کہ کچھ بھی برا ہو سکتا ہے" وہ بولی، "اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے" وہ اس کے قریب بیٹھا اور اس کے گال پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولا، "سویرا میری جان، پلیز سمجھنے کی کوشش کرو کہ تم خوش قسمت تھیں کہ تم پچھلی دو بار بچ گئیں لیکن اس بار یہ بدترین ہوسکتا ہے اور یہ تمہاری جان بھی لے سکتا ہے اس لیے میں تمہاری جان کو خطرے میں نہیں ڈال سکتا، اس کے علاوہ تم چاہتی تھیں کہ ہمارا خاندان مکمل ہو جائے اور دیکھو ہمارے پاس عدن ہے. اب میں مزید رسک نہیں لینا چاہتا اور امید کرتا ہوں کہ تم فضول خیال نہیں پیش کرو گی کہ تمہیں بیٹا چاہیے" سویرا رونے لگی اور عادل نے اسے تسلی دینے کے لیے اسے گلے لگا لیا۔ اس نے کہا، "یہ میرے گناہ ہیں جو میرے سامنے آرہے ہیں، عادل آپ سے سچ بولنے کا وقت آگیا ہے، مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ آپ کو یہ بتانے کے بعد مجھے کیا نتائج بھگتنا پڑیں گے۔" عادل نے کہا۔ "اگر تم یہ کہنا چاہتی ہو کہ اس رات زید نے کچھ نہیں کیا اور یہ سب تمہارا ڈرامہ تھا تاکہ تم زید کو زبردستی شادی پر مجبور کر دو تو تم صرف اپنی باتوں کو ضائع کرو گی کیونکہ یہ حقیقت مجھے پہلے سے معلوم ہے اور میرا ہی نہیں بلکہ خاندان کے اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ زید بے گناہ ہے" وہ روتی رہی اور بولی، "لیکن یہ مکمل سچ نہیں ہے،" وہ مسکرایا اور بولا، "میں مکمل سچ جانتا ہوں جو یہ ہے کہ پھپھو بھی سمجھ گئی تھیں اور انہوں نے تمہارے والد سے اعتراف کروایا کہ یہ ان کا منصوبہ تھا اور انہوں نے تمہیں صرف اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے استعمال کیا تھا اور تمہارے والد کا اصل ارادہ ہائی وے کے کنارے زمین حاصل کرنا تھا" سویرا نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا اور کہا، "آپ کو کیسے پتا یہ سب" عادل نے اس کے کندھے پکڑتے ہوئے کہا "نبیلہ باجی نے مجھے سب کچھ مر سے واپس آنے کے بعد بتایا جب ہم خوشی سے زندگی گزارنے لگے کیونکہ وہ چاہتی تھیں کہ میں یہ سچ جان کر تمہیں چھوڑ کر نہ جاؤں لیکن میرے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں تھی کیونکہ میں پہلے ہی مانتا تھا کہ میرا بھائی ایسا نہیں کر سکتا۔ اور میرا غصہ صرف تم پر تھا لیکن جب میں نے حقیقت کو سمجھا تو مجھے لگا کہ تمہاری غلطی صرف 20 فیصد ہے کیونکہ تمہارا باپ صرف زید کو پھنسانے کے لیے تمہیں اپنا پیادہ بنا کر استعمال کررہا تھا لیکن میرا بھائی اتنا ہوشیار تھا کہ وہ اس جال سے بچ گیا۔ لیکن اصل میں تمہیں پوری حقیقت کا علم نہیں، زید کو اسی رات حقیقت کا پتہ چل گیا تھا جب وہ اور محب تم لوگوں کے پیچھے تمہارے گھر گئے تھے اور انہوں نے سب کچھ سن لیا تھا اور اگر زید چاہتا تو حقیقت سامنے لاتا اسی رات کو لیکن اس سے پورا خاندان تباہ ہو جاتا اور اس سے تمہاری زندگی بھی پوری طرح تباہ ہو جاتی اس لیے اس نے خود کو قربان کرنے کا فیصلہ کیا اور یہی وجہ ہے کہ میں تمہیں کبھی بھی نہیں چھوڑوں گا چاہے جیسے بھی حالات ہوں"، اس نے کہا، "وہ سب کچھ جانتا تھا تو کیوں.......... رکیں....... نبیلہ باجی کو اس بات کا کیسے پتا چلا؟" عادل نے کہا، "یاد ہے تمہاری ماں نے ناراضگی سے نبیلہ باجی کو اس رات جانے کو کہا تھا" اس نے کہا، "ہاں جی، امی نے کہا تھا" اس نے کہا، "انہوں نے نہ صرف زید اور محب کو دیکھا بلکہ انہوں نے ان کی گفتگو بھی سنی اور وہ خاندان میں واحد شخص تھیں جس کا زید کے غائب ہونے تک اس سے رابطہ تھا۔" اس نے اپنا س ہاتھوں میں تھام لیا۔ عادل سمجھ گیا کہ اسے گھبراہٹ کا دورہ پڑ رہا ہے جو کوئی نئی بات نہیں تھی لیکن عدن کی پیدائش کے بعد سے اس کو کوئی گھبراہٹ کا دورہ نہیں پڑا تھا اس لیے وہ اس معاملے میں تھوڑا لاپرواہ ہو گیا تھا لیکن اس نے اسے پکڑ کر بستر پر لیٹایا اور پھر دراز سے دوا باہر نکالی اور پھر اس نے اسے دوائی دی۔ وہ کچھ دیر بعد آرام محسوس کرنے لگی، وہ دونوں ابھی تک ننگے تھے لیکن انہیں اس سے کوئی پریشانی نہیں تھی کیونکہ ان کے لیے کمرے میں ننگا رہنا معمول کی بات تھی۔ اس نے عادل کا ہاتھ تھاما اور کہا، "آپ جانتے ہیں عادل، نکاح نامہ کے کاغذات پر دستخط کرتے وقت میرے اندر آپ کے لیے کوئی احساس نہیں تھا اور پھر پہلی رات آپ کے رویے کے بعد میں آپ کو ناپسند کرنے لگی تھی.... ....." عادل نے کہا "سویرا پلیز ان پرانی باتوں کو چھوڑو، اگر تم ایسے ہی سوچتی رہو گی تو تمہاری صحت پر اثر پڑے گا" وہ بولی، "پلیز مجھے آج یہ اعتراف کرنے دیں کیونکہ اگر میں آج یہ اقرار نہیں کروں گی تو میں یہ کبھی نہیں کہہ سکوں گی۔ جس دن آپ نے میرب سے شادی کی تھی، میرے اندر آپ کے لیے نفرت کے جذبات آگئے تھے اور مجھے امید ہے کہ آپ کو وہ ڈرامہ یاد ہوگا جو میں نے اس رات کیا تھا اور پھر آپ نے مجھے حقیقت میں تھپڑ بھی مارا تھا۔" عادل مسکرایا اور بولا، "سب بات کرنے سے پہلے تمہیں یہ مان لینا چاہیے کہ تم اچھی اداکارہ بالکل نہیں ہو" وہ مسکرا کر بولی، "واقعی میں اچھی اداکار نہیں ہوں، میں صرف آپ سے جان چھڑانا چاہتی تھی لیکن نبیلہ باجی اور میری امی دونوں سے ڈرتی تھی۔ کیونکہ میری ماں نے مجھے دھمکی دی تھی کہ اگر میں نے ایسا کچھ کیا تو وہ خود کو مار ڈالیں گی، پھر ایک دن میری امی سے بات ہوئی اور وہ سمجھ گئیں کہ آپ کا میرے ساتھ برتاؤ غلط ہے تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ اگر میں آپ سے طلاق لینا چاہتی ہوں تو میں لے سکتی ہوں۔ میں بہت زیادہ سمجھدار نہیں رہی لیکن پھر بھی میں اس لمحے کے لیے اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ میں نے اپنی امی کو نہ کہا۔ آپ حیران ہوں گے کہ جب میرے پاس ہاں کہنے کا آپشن تھا تو میں نے کیوں نہیں کہا۔ کیونکہ میں نے محسوس کیا کہ میری ماں جس نے اس رات کے بعد مجھ سے پیار سے بات نہیں کی تھی، وہ پھر مجھ سے پیار سے بات کرنے لگی تھیں۔ میں ان کی نظروں میں اچھی رہنا چاہتی تھی اس لیے جب انہوں نے ہمیں مری بھیجا تو میں نے فیصلہ کیا کہ میں آپ کو اتنا تنگ کروں گی کہ آپ مجھے چھوڑ دیں گے اور میں اپنی ماں کی نظروں میں ہمیشہ اچھی رہوں گی۔ لیکن آپ نے اس رات میرے ساتھ وہ سب کچھ غیر متوقع طور پر زبردستی کیا۔ میں آپ سے زیادہ نفرت کرنے لگی تھی لیکن پھر اچانک مجھے ایک الگ عادل نظر آیا، میں نے اپنے شوہر کو دیکھا جو بیمار ہونے پر میرا بہت خیال رکھنے لگا۔ نفرت کے جذبات دور ہو گئے اور آپ کو پسند کرنے لگی اور خود کوسنے لگی کہ میں نے آپ کو اتنا تنگ کیوں کیا مجھے ڈر بھی تھا کہ یہ خیال وقتی ہی نہ ہو اسی لیے اس رات نائیٹی پہن کر آپ کے ساتھ لیٹ گئی اور کم از کم اپنا شوہر پا لیا۔ جب ہم واپس آئے تب تک میں آپ سے محبت کرنے لگی تھی اور پھر میرے اندر ایک خوف پیدا ہونے لگا کہ جب آپ کو حقیقت کا پتہ چل جائے گا تو آپ کیا کریں گے اور دیکھیں اب سچ بھی نکل چکا ہے اور آپ ابھی تک خیال رکھ رہے ہیں میرا" عادل اب اس کے پاس لیٹ گیا اور اسے گلے لگاتے ہوئے بولا، "تم جانتی ہو سویرا، میں تم سے اس وقت نفرت کرنے لگا تھا جب تم نے میرے بھائی پر ایسی غلط بات کا الزام لگایا تھا اور ان الزامات کی وجہ سے اسے گھر چھوڑنا پڑا تھا۔ مجھے اس پر کوئی شک نہیں تھا کہ میرا بھائی ایسا نہیں کر سکتا کیونکہ ظاہر تھا کہ اگر اس نے کچھ غلط کیا ہوتا تو اتنے اعتماد کے ساتھ گھر سے نہ نکلتا، پھر تم میری زندگی میں آگئیں، میں پھر تم سے نفرت کرنے لگا کیونکہ اس بار تم نے مجھ سے میرب چھین لی تھی۔ میں نے فیصلہ کیا کہ میرب کا حشر زید جیسا نہیں ہوگا لہٰذا ہم نے شادی کر لی اور میں نے رضامندی ظاہر کی کہ میں تمہیں اس شرط پر نہیں چھوڑوں گا کہ بزرگ مجھے میرب کے ساتھ رہنے کی اجازت دیں گے، پھر ظاہر ہے تمہارے ڈراموں نے مجھے مزید غصہ دلایا اور ہمارے وہ چند ابتدائی ماہ ہم دونوں کی شادی کے بہت اچھے نہیں تھے. میں مری نہیں جانا چاہتا تھا لیکن میرب کے پاس نبیلہ باجی کے جانے کے لیے مری جانا قبول کر لیا اور پھر تم نے اس رات میری مردانگی پر حملہ کیا اور میں اس قدر پاگل ہو گیا کہ میں نے سوچا تک نہیں کہ میں تمہارے ساتھ کیا کر رہا ہوں۔ تمہاری ٹانگوں کے درمیان خون دیکھ کر، مجھے تم پر ترس آنے لگا اور پھر وہ بخار مجھے پہلی بار لگا کہ تم میری ذمہ داری ہو اور میری وجہ سے تم اس حال میں پہنچی ہو۔ میں نے اس بخار کے بعد ایک مختلف سویرا کو بھی دیکھا۔ لوگ کہتے ہیں کہ آدمی کے دل کا راستہ اس کے پیٹ سے ہوتا ہے۔ یہ میرے ساتھ ہوا جب تم نے وہ ناشتہ تیار کیا اور میں تمہارا موازنہ میرب سے کرنے لگا۔ یہ حقیقت ہے کہ تم اس سے بہتر کھانا پکاتی ہو۔ میں تمہارے بارے میں الجھن میں تھا لیکن تم نے اس رات وہ نائٹی پہنی جو میرے لیے دعوت تھی اور ہم نے دوسری بار سیکس کیا لیکن اس بار ایک ذمہ دار میاں بیوی کے طور پر۔ میں نے محسوس کیا کہ تم میری ذمہ داری ہو اور میں زندگی بھر اس ذمہ داری کو نبھاوں گا۔ ایک دن نبیلہ باجی نے مجھے سب کچھ بتایا اور پھر میں تمہیں پسند کرنے لگا کیونکہ میں سمجھ گیا تھا کہ تم نے اس رات ڈرامہ کیا تھا لیکن اس ڈرامے کے پیچھے تمہارا دماغ نہیں تھا اور تم نے صرف ایک پیادے کی طرح کام کیا تھا۔ میں نے اپنے پہلے بچے کے اسقاط حمل کے بعد تمہارے چہرے پر وہ درد دیکھا تھا لیکن مجھے پھر بھی تمہاری آنکھوں میں امید نظر آئی اور مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں کب سے تم سے اس قدر محبت کرنے لگا کہ تمہیں کھونے کا خیال ہی مجھے پاگل کر دیتا ہے" سویرا نے حیرانی سے عادل کی طرف دیکھا اور کہا "عع...عااا...عادل" اس نے اسے چوما اور کہا، "ہاں یقین کرنا مشکل ہے لیکن میں مانتا ہوں کہ میں تم سے پیار کرتا ہوں، اور اب مجھ سے یہ مت پوچھنا کہ میں تم سے زیادہ پیار کرتا ہوں کہ میں میراب سے زیادہ پیار کرتا ہوں کیونکہ میرے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں ہے اور میں اس سوال کا جواب خود کو بھی نہیں دے سکتا تو میں اس سوال کا جواب کسی اور کو کیسے دوں گا؟" اس نے اسے چوما اور کہا، "نہیں۔ ... نہیں.. مجھے خوشی ہوگی اگر آپ اس سوال کے جواب میں میرب کہیں گے کیونکہ وہ مجھ سے زیادہ آپ کی حقدار ہے، آپ نہیں جانتے کہ آپ کی باتوں نے میری روح کے کئی زخم بھر دیئے ہیں لیکن مجھے پھر بھی لگتا ہے کہ مجھے سب کو سچ بتانا چاہیے" عادل نے اس کے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر کہا، "نہیں..... کبھی نہیں........ مجھے یہ سچ اتنے سالوں سے معلوم تھا لیکن میں نے یہ بات میرب کو بھی نہیں بتائی۔ کیونکہ میرے بھائی نے اپنے آپ کو قربان کر دیا تاکہ یہ سچ سامنے نہ آئے اور اب میں اس سچائی کو ہماری پرامن زندگی تباہ نہیں کرنے دوں گا۔" اس نے دکھ سے اس کی طرف دیکھا اور بولی، "ہماری زندگی اتنی پرامن نہیں ہے جو آپ کو لگتی ہے۔ آپ مجھ سے پیار کرتے ہیں میں جانتی ہوں لیکن آپ کی والدہ اور گھر کے دیگر افراد جس طرح مجھے دیکھتے ہیں وہ نظر مجھے اندر سے مار دیتی ہے" عادل نے اسے چومتے ہوئے کہا "مجھے یاد ہے کہ تم نے کہا تھا کہ میں تمہارے لیے کافی ہوں پھر تمہیں ان سب کا خیال کیوں ہے" وہ مسکرا کر بولی "شرارتی مت بنیں اور موضوع بدلنے کی کوشش مت کریں" اس نے کہا، "تمہیں پتہ ہے نبیلہ باجی نے جب مجھے سچ بتایا تو انہوں نے کہا کہ مجھے تمہاری اچھائی دیکھنی چاہیے اور میں تمہیں پسند کرنا شروع کروں گا اور وہ ٹھیک تھیں کیونکہ میں نے تم سے محبت کرنا شروع کردی۔ تم میں اتنی خوبیاں ہیں کہ تم ان خوبیوں سے ان کی توجہ اپنی طرف مبذول کروا سکتی ہو" سویرا نے کہا، "آپ ٹھیک کہتے ہیں لیکن مجھے پھر بھی لگتا ہے کہ یہ ایک بدعا جیسا ہے کہ میں نے دو بچے کھو دیے، مجھے ایسا کبھی نہیں لگا جب پہلی بار اسقاط حمل ہوا تھا۔ کیونکہ وہ میرے پیٹ میں صرف تین ماہ کا بچہ تھا لیکن اس بار میرے پیٹ میں وہ نو مہینے رہا تھا اور بچہ پیدا ہوا اور پھر مر گیا۔آہ میرب, مجھے اس کا کتنا شکر ادا کرنا ہو گا پہلے اس نے آپ جیسا شوہر دیا اور اب اس نے مجھے عدن دے دی" عادل نے اس کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھ کر کہا، "میرے تمہارے اور پھپھو کے علاوہ کوئی نہیں جانتا کہ عدن میرب اور میری جڑواں بیٹی ہے۔ تو بہتر ہے کہ کسی کو اس بات کا علم نہ ہو اور ہمارا خاندان مکمل ہے اس لیے یہ سچ بتانے کی ضرورت نہیں اور مزید بچوں کی ضرورت نہیں۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ تم میرے لیے اتنی قیمتی بن جاؤ گی کہ اب میں تمہارے لیے سب کچھ قربان کر نے کو تیار پوجاؤں گا۔" اس نے کہا، "عادل......." اس نے کہا، "مجھ سے وعدہ کرو کہ تم یہ سچ کسی کو نہیں بتاؤ گی۔" اس نے پوچھا "کون سا سچ، زید کے بارے میں یا عدن کے بارے میں"اس نے کہا "ان دونوں کے بارے میں مجھے نہیں لگتا کہ عدن کی حقیقت کبھی سامنے آئے گی، تمہاری امی، میں یا میرب یہ نہیں بتانے والے اور تم بھی نہیں بتاؤ گی۔ جہاں تک بات ہے زید کی سچائی کی، جب سچ سامنے آئے گا تو میں اسے سنبھال لوں گا اور میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں تمہیں کسی کو نقصان نہیں پہنچانے دوں گا۔" وہ مسکرا کر بولی "ٹھیک ہے میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گی" یہ بات کر کے وہ خود کو ہلکا محسوس کر رہی تھی۔ اپنے شوہر سے اظہار محبت سن کر وہ خوش تھی اور اس کا عادل کی خوشی کو خراب کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ پھر اسے یاد آیا اور کہا، "آپ نے کہا تھا کہ زید کہیں غائب ہو گیا ہے؟" عادل نے کہا، "زید بہت چالاک آدمی ہے اور اسے معلوم تھا کہ ایک نہ ایک دن میں اس کے پیچھے آؤں گا، اس لیے اس نے محب کے گھر والوں سے جھوٹ بولا کہ اس نے کراچی کی کسی یونیورسٹی میں داخلہ لیا ہے لیکن حقیقت میں اسے کراچی کی کسی یونیورسٹی میں داخلہ نہیں لیا، میرا ایک دوست محکمہ انٹیلی جنس میں ہے اور میں نے اس سے کہا ہے کہ وہ میرے لیے زید کو تلاش کرے" وہ بولی "آپ ضرور تلاش کریں اسے تاکہ ہم اسے اس گھر میں واپس لے آئیں اور زارا سے اس کی شادی کر سکیں۔" اس نے مسکراتے ہوئے کہا، "میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں اسے ڈھونڈ لوں گا، لیکن اب ہمیں سونا چاہیے اس سے پہلے کہ عدن پھر سے اٹھے اور ہمیں ڈسٹرب کرے۔" وہ دونوں ہنسنے لگے۔ اسی گھر کے ایک دوسرے کمرے میں دو عورتیں ایک دم ننگی تھیں اور ایک دوسرے کی پھدی میں انگلی کر رہی تھیں. سمیرا نبیلہ کے ممے بھی ساتھ ساتھ چوس رہی تھی اور نبیلہ کراہ رہی تھی "آآآآآآااآآہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ ااااااااووووووووررررررر ززززززوووووورررررر سسسسسسےےےےےےےےےے چچچووووووسسسسسس پپپپیییییی ججججاااااااااااا ااااااااننننن اااااااااننننناااااااااااااررررررررووووووووں ککککککاااااااااااا ررررررررسسسسسس آآآآآہہہہہہہہہہہہہ تتتتتییییییرررررررررےےےےےےےےےےےےے بببھااااااااااائییییییی نننےےےےےےےےے تتتتووووووو ککککبببھیییییی ہہہہہہہہہہااااااااااااتتتتتھھھ بببببھحیییییییی ننننہہہہہہہہہہییییں لللللگگگگگااااااااااییییاااااااااا اااااااااانننن ککککوووووو آآآآآآہہہہہہہہہہہہہ" سمیرا نے ممے سے منہ ہٹا کر زور سے دباتے ہوۓ کہا "ککککممممییییننننییییی تتتتتیییییررررررااااااااااا بببببھھآااااااااااااائییییییی تتتتتوووووووو ججججییییسسسسسےےےےےےےےےےےےے ببببہہہہہہہتتتتتت سسسسسسسکککککھھ دددددددددیییییتتتتتتاااااااااا ہہہہہہہتےےےےےےےےےےے ننننناااااااااااااااا گگگااااااااااااانننننڈڈڈووووووو ککککوووووووو ہہہہہہہہہرررررررووووووووققققتتتتتتت بببببسسسسسس ششششبببییییرررررررےےےےےے للللللوووووووہہہہہہااااااااااااررررررررر ککککییییییی بببببببییییییووووووہییییی اااااااوووووووورررررررر بببببہہہہہہہہہنننننن کککککککوووووووو چچچچووووووووودددددننننننناااااااااااا ہہہہہہہووووووتتتتتاااااااااااااااا" دونوں کے ہاتھ ایک دوسرے کی پھدیوں پر تیز ہو رہے تھے. نبیلہ نے کہا "اااااااااااووووووووہہہہہہہہہہہہ ووووووووووہہہہہہہہہہہہ نننننننععععععممممممااااااااانننننن ہہہہہہہہہمممممم ددددوووونننننوووووووووں ککککککوووووووو ٹٹٹھھھنننننڈڈڈااااااااااااا ککککککررررررررردددددددیییییتتتتتتاااااااااا تتتتھھھااااااااااااااا اااااااااسسسسس ککککوووووووو تتتتتییییییرررررررررییییی ووووووووووہہہہہہہہہہہہہہہ چچچچچڑڑڑڑڑییییییللللللللل ببببببہہہہہہہہہننننن ااااااااااااممممممررررررررریییییککککککہہہہہہہہہہ للللللےےےےےےےےے گگگگگگئیییییییی اااااااااوووووووووہہہہہہہہہہہہہہ ممممممججنھھےےےےےےےےےےے تتتتووووووووو لللللللننننن ممممملللللللل جججاااااااننننننااااااااااااا لللللللییییککککککننننننن تتتتییییییرررررریییییییی ووووووووووووججججہہہہہہہہہہہہ سسسسسسسےےےےےےےےےےے کککککچچچچھھھھ ننننننہہہہہہہہہہییییییییییں کککککیییییاااااااااااااا" سمیرا نے ہاتھ تیزی سے ہلایا اور اپنا مما اس کے منہ میں دیتے ہوۓ کہا" تتتتتتووووووووو وووووووووہہہہہہہہہہہہہ گگگگگگیئییییییییی ببببببھھھییییییی تتتتتتتووووووووو تتتتتتتییییییرررررررررییییییی ااااااااااسسسسسس ڈڈڈڈررررررررااااااااااااااممممممےےےےےےےےےےےےےےےے بببببباااااااااااازززززززززززز ببببببببہہہہہہہہہہہہیننننن ککککککییییییی ووووووووووججججججہہہہہہہہہہہہہہ سسسسسےےےےےےےےےےےےےےےےے سسسسسسااااااااااااالللللییییییی نننننےےےےےےےےےےےےےے ہہہہہہہہہممممممااااااااااااارررررررااااااااااااااا ااا ججججججگگگگگگگگاااااااااااااڑڑڑڑ خخخخرررررررررراااااااااااااااابببببببب کککککککررررررررررررررر دددددددیییییییاااااااااااااااا اااااااااووووووووووررررررررررررر اااااااابببببببببب خخخخووووووووووودددددددددددددد ججججججسسسسسسسس طططططرررررررحححححح ببببببببباااااااااارررررررررررررر ببببببببااااااااااارررررررررر پپپپپییییٹٹتٹ سسسسسسےےےےےےےےےےےےے ہہہہہہہہہہوووووووووتتتتتیییییییی ااااااااااااسسسسسس سسسسسسےےےےےےےےےےےےےےےے تتتتتتتوووووووووو للللللگگگگگتتتتتتااااااااااااااااا ککککککہہہہہہہہہہہہ کککککمممممییییییینننییییییی ٹٹٹآااااااااااننننگگگگییییییں ککککھھھوووووووولللللللل کککککککککےےےےےےےےےےےےےےے گگگگگگاااااااااااننننننڈڈڈڈڈڈڈ اااااااااااااٹٹٹٹٹھھآااااااااااااااا اااااااااااااٹٹٹٹھاااااااااااااااا کککککککککےےےےےےےےےےےےے مممممیییییییررررررررےےےےےےےےےےےےےے بببببھھھھاااااااااااائییییی سسسسسسےےےےےےےےےےےےےے چچچچددددددتتتییییی ہہہہہہوووووووو گگگگگیہیییییی آآآآآآآآہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ ممممیہییہیییہں گگگگگگئئیییییییییییی" سمیرا کی پھدی سے پانی نکلا اور کچھ دیر بعد نبیلہ نے بھی پانی چھوڑ دیا. کچھ دیر بعد وہ دونوں لیٹی تھیں تو نبیلہ نے کہا "ویسے کہتی تو تو ٹھیک ہے سویرا کی زندگی جتنی شادی کے شروع کے دنوں میں عادل کی نفرت اور اس کے اپنے کرتوتوں نے قابل رحم بنادی تھی اب اتنی ہی قابل رشک ہے" سمیرا نے کہا "یہ مری میں اس نے کیا کیا تھا کہ عادل جیسا اتھرا گھوڑا اس کے قابو آگیا" وہ ہنس کر بولی "اس نے عادل کو تنگ کیا اور اس نے اس کی پھدی پھاڑدی. عادل کا بھی نعمان جیسا موٹا لمبا لن ہے. وہ تو ویسے کسی ہم جیسی کی پھدی کا پھدہ بنا دے یہ تو پھر کنواری تھی. بس میڈم پھدی پھڑوا کر بیمار ہوگئیں. عادل کا رحم جاگا اور ایک آدھ بار اس کے آنسو اس کو نظر آگۓ تو بس پھر کیا ہونا تھا. میرب کا تجھے پتا ہے کہ مرضی والی ہے اوپر سے گھٹی حیدر ماموں کی ہے تو ان کی طرح اڑیل اور حکم چلاؤ ہے. یہ چپ چاپ سب مان لیتی اور عادل کو دوسری پھدی مل گئی. آخر ہے تو مرد ہی تو بس اس کے بعد اس کی پانچوں گھی میں اور سر کڑھائی میں" سمیرا نے کہا "ویسے تیرے پاس کس کا جگاڑ اور کمینی یہ میرے بھائی کے لن کا تجھے کیسے پتا" وہ ہنس کر بولی "بڑی کھوچل ہے تو. تجھے پتا بھی ہے کہ ایک بیوی میری اپنی بہن اور دوسری سہیلی نما کزن اور لن بھی تیرے بھائی کا ہی ہے. بیچارہ ہاتھ بعد میں لگاتا اور مقابلے پہ پیٹ سے یہ پہلے ہو جاتیں. اکثر ٹانگوں میں تکیہ دے کے سوتا ہے پر تجھے پتا کہ لن لیا تو تیرے ساتھ لوں گی جیسے نومی کا لیا تھا اور اب تو بھائی چود تو بن نہیں سکتی" دونوں ہنسنے لگیں.​
جاری ہے..............
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top