Offline
- Thread Author
- #1
آصف کے پیروں تلے سے جیسے زمین نکل گئی تھی ۔۔۔ اسکی ٹانگیں کانپ رہی تھیں ۔۔۔ ماتھے پر پسینہ آ رہا تھا ۔۔۔ ہاتھ پیر ٹھنڈے ہو چکے تھے ۔۔۔ ایک پل کے لئے جیسے اسکا دماغ کام کرنا چھوڑ گیا ہو ۔۔۔ وہ بے یقینی کے عالم میں دروازے سے چھپ کر اندر جھانک رہا تھا جہاں اسکے سامنے اسکی خالہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔آصف سولہ سال کا نوجوان اور ہینڈسم لڑکا تھا ۔۔۔ وہ اپنی فیملی میں بہت ہے شریف اور سلجھا ہوا لڑکا مشہور تھا ۔۔۔ پڑھائی میں بھی اپنی عمر کے سارے کزن سے تیز تھا ۔۔۔ اسکی ان عادتوں کو دیکھ کر سارے رشتہ دار ہی اس سے بہت متاثر تھے ۔۔۔ خاندان میں سب کی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی کی شادی آصف سے ہی ہو ۔۔۔ مگر آصف کی امی کو کوئی جلدی نہیں تھی ۔۔۔ وہ چاہتی تھیں کہ پہلے آصف کی بڑی بہن کی شادی ہو اس کے بعد ہی اس کا رشتہ کہیں ہوگا اور ابھی شادی کو تو کافی دیر تھی ۔۔۔ ۔آصف کی امی کا نام طاہرہ بیگم تھا ۔۔۔ وہ اپنے دو بچوں کے ساتھ بہت ہنسی خوشی رہ رہی تھیں ۔۔۔ ان کی بڑی بیٹی ماریا ' جس کی عمر بیس سال تھی ' بی۔اے کرنے کے بعد گھر میں ہی رہتی تھی اور گھر کے کام کرتی تھی ۔۔۔ جبکہ آصف ایف۔اے کرنے کے بعد ابھی اپنی چھٹیاں انجوائے کر رہا تھا ۔۔۔ آصف کے والد حمید خان جنہیں سب لوگ خان صاحب بلاتے تھے دبئی میں کام کیا کرتے تھے ۔۔۔ آصف کے ابو کا لکڑی کا کاروبار تھا اور آصف کے خالو وسیم انہی کی کمپنی میں نوکری کرتے تھے ۔۔۔ جبکہ آصف کی خالہ شہناز انہی کی گلی میں ان کے گھر کے سامنے والے گھر میں اپنی دو بارہ سالہ جڑواں بیٹیوں کے ساتھ رہتی تھیں جنہیں فیملی میں سب لوگ پیار سے ماہی اور افی بلاتے ہیں ۔۔۔ ۔ماہی اور افی بہت ہی شرارتی اور سب کی لاڈلی تھیں ۔۔۔ وہ روزانہ سکول سے سیدھا آصف کے گھر جاتیں اور ماریہ باجی سے ٹیوشن لیتی تھیں ۔۔۔ کبھی کبھی ماریہ خود ہی خالہ کے گھر جاکر انہیں ٹیوشن دے کر آتی تھی ۔۔۔ خالہ شہناز کی خواہش تھی کہ آصف کی امی آصف کا رشتہ ان کی دو جڑواں بیٹیوں میں سے کسی ایک بیٹی کے ساتھ کر دیں ۔۔۔ کیونکہ ایک تو آصف بہت شریف اور سلجھا ہوا لڑکا تھا جبکہ دوسری طرف آصف کے ابو بھی کافی امیر تھے ۔۔۔ مگر آصف کی امی ہر وقت اپنی بڑی بیٹی ماریا کے رشتے کے بارے میں پریشان رہتی تھیں ۔۔۔ ماریا بے حد خوبصورت اور ذرا شوخ مزاج کی لڑکی تھی ۔۔۔ وہ ہر ایک کے ساتھ گھل مل کر رہتی اور ہر وقت خوش رہتی تھی ۔۔۔ بس اس کے دل میں ایک ہی غم تھا وہ یہ تھا کہ ان بیس سالوں میں اسے آج تک کسی مرد کا ساتھ نصیب نہیں ہوا تھا ۔۔۔ جس دن سے وہ جوان ہوئی تھی اس دن سے وہ اپنی شادی کی خواب دیکھ رہی تھی ۔۔۔ مگر ابھی تک اسے کوئی امید کی کرن نظر نہیں آئی تھی ۔۔۔ سارا دن گھر کے کام کاج کرنے اور شام کو ماہی اور افی کو پڑھانے کے بعد رات کو جب بہت تھک ہار کر سوتی تو اسے اپنے ساتھ کسی کی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی تھی ۔۔۔ مگر وہ اپنے آپ کو اس بات پر تسلی دے لیتی کہ آخر اس کی امی اس کی خالہ بھی تو اکیلی ہی رہتی ہیں ۔۔۔ مگر اس تنہائی میں اس کے موبائل نے اس کا بہت ساتھ دیا تھا ۔۔۔ آصف سولہ سال کی عمر میں بھی اپنی امی کے ساتھ ہی سوتا تھا جبکہ ماریہ کے پاس اس کا اپنا الگ كمره تھا ۔۔۔ وہ روز رات کو کوئی پورن ویڈیو دیکھتی اور اپنی پھدی کو سہلا لیتی ۔۔۔ وہ ابھی تک کنواری تھی اس لئے وہ اپنی پھدی کے اوپر سے ہی خود کو سکون پہنچاتی تھی ۔۔۔ ۔حمید خان اور وسیم کو دبئی گئے ہوئے پندرہ سے بیس سال ہونے کو تھے اور وہ ان پندرہ سے بیس سالوں میں ہرسال مشکل سے ایک دو بار ہی آ پاتے تھے ۔۔۔ باقی کا سارا سال آصف کی امی اور خالہ اکیلے ہی رہتی تھیں ۔۔۔ ۔اس دن آصف ٹی وی دیکھنے میں مصروف تھا جب اس کی امی ٹی وی لاؤنج میں آئیں اور اس کو ایک شاپر دے کر خالا کے پاس بھیجا ۔۔۔ دبئی سے کچھ دن پہلے کچھ سامان آیا تھا جو آصف کے ابو اور اس کے خالو نے بھیجا تھا ۔۔۔ آصف کی امی نے اپنا سامان رکھ کر باقی سامان آصف کے ہاتھ اپنی بہن کے گھر بھجوا دیا ۔۔۔ آصف نے اپنے گھرسے نکل کر سامنے خالہ کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے جیسے یہ دروازے پر ہاتھ رکھا تو دروازہ خود بخود ہی کھل گیا ۔۔۔ انکا محلہ کافی محفوظ علاقے میں تھا اس لئے دن کے وقت کوئی اتنا ٹینشن نہیں لیتا تھا ۔۔۔ آصف نے اپنے پیچھے دروازہ بند کیا اور گنگناتا ہوا گھر کے اندر داخل ہوا ۔۔۔ ماہی اور افی اس وقت سکول گئی ہوئی تھیں اس لیے گھر میں کافی سناٹا تھا ۔۔۔ آصف اپنی خالہ کو ڈھونڈتا ہوا کچن میں گیا مگر وہاں کوئی نہیں تھا ۔۔۔ وہاں سے نکل کر اس نے نے خالہ کو اونچی آواز دی مگر کوئی جواب نا آیا ۔۔۔ آصف کو لگا کہ کہیں اس کی خالہ کو نیند ہی نا آ گئی ہو وہ سیدھا خالہ کے کمرے کی طرف چل پڑا ۔۔۔ مگر جیسے ہی وہ خالہ کے کمرے کے دروازے پر پہنچا تو اس کے قدموں میں جیسے بیڑیاں پڑ گئیں ۔۔۔ ۔اس کے لئے یقین کرنا مشکل ہو رہا تھا اور نا ہے اسکی سمجھ میں کچھ آ رہا تھا ۔۔۔ اس کی پیاری خالہ اسکے سامنے آصف کوئی بچہ نا تھا کہ اسے کسی بات کا علم نا ہو ۔۔۔ اس نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر بہت سی پورن موویز دیکھ رکھی تھیں ۔۔۔ وہ جانتا تھا اسکی خالہ کیا کر رہی ہیں مگر اسکے لئے یہ بات ہضم کرنا مشکل تھا ۔۔۔ انسان اچھی طرح جانتا ہے کہ اپنے جسم کے سکون کا کام ہر گھر میں ہر کوئی کرتا ہے مگر اپنے گھر کا سوچ کر کبھی انسان کے لئے تصور کرنا مشکل ہوتا ہے کہ اسکے گھر کے لوگ بھی ایسے کام کرتے ہیں ۔۔۔ آصف کے لئے بھی یہ کچھ ایسا ہے تھا ۔۔۔ ۔وہ دروازے پہ کھڑا منہ کھولے حیرت سے اندر دیکھ رہا تھا جہاں اس کے سامنے بیڈ پر اس کی خالہ ننگی لیٹی ہوئی تھیں ۔۔۔ خالہ شہناز نے ہینڈزفری لگا رکھے تھے اور ہاتھ میں موبائل پکڑے کچھ دیکھ رہی تھیں ۔۔۔ شاید اس وجہ سے انہوں نے آصف کی آواز نہ سنی تھی ۔۔۔ خالہ نے اپنی ٹانگیں کھول کر اوپر اٹھائی ہوئی تھیں اور ان کے ایک ہاتھ میں موبائل جبکہ دوسرے ہاتھ کی تین انگلیاں ان کی پھدی کے اندر تیزی سے حرکت کر رہی تھیں ۔۔۔ خالہ نے اپنی نظریں موبائل کی سکرین پر جما رکھی تھیں جبکہ ان کا ہاتھ بہت تیزی سے حرکت کر رہا تھا ۔۔۔ پچ ... پچ ... کی آواز پورے کمرے میں گونج رہی تھی ۔۔۔ خالہ کے چہرے پر سکون اور مزے کے ملے جلے تاثرات آصف کو واضح طور پر نظر آ رہے تھے ۔۔۔ اسکے پورے جسم نے ایک جھرجھری سی لی اور اسے اپنی ُ ٹراوزر ذرا تنگ ہوتی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔۔ اس نے جیسے ہی اپنی ٹراوزر ٹھیک کرنے کے لئے نیچے ہاتھ لگایا تو اسے حیرت کا ایک جھٹکا لگا ۔۔۔ ۔آصف کا لن اپنی خالہ کو ننگا دیکھ کر ٹائٹ ہو چکا تھا ۔۔۔ پہلی بار اس نے کسی عورت کو حقیقت میں ننگا دیکھا تھا ۔۔۔ اس نے پھر سے اپنا دھیان خالہ کی طرف کر دیا ۔۔۔ تبھی ایک دم خالہ کی چیخ کی آواز آصف کے کانوں میں پڑی ۔۔۔ جسے سن کر ایک پل کیلئے آصف بھی ڈر گیا ۔۔۔ شہناز خالہ نے آصف کو دروازے میں کھڑا ہوا دیکھ لیا تھا ۔۔۔ اور انہوں نے چیخ مار کر اپنے جسم کو چادر سے چھپا لیا تھا ۔۔۔ ڈر کے مارے آصف کی دھڑکن بھی ایک سیکنڈ کے لئے جیسے رک سی گئی ۔۔۔ مگر اس سے پہلے کہ وہ وہاں سے ہٹ پاتا یا واپس باہر کی طرف بھاگتا اندر سے خالہ کی گرج دار آواز آئی ۔۔۔۔۔۔ " آصف ۔۔۔۔ " آصف ۔۔۔ اندر ُآو ۔۔۔ ۔آصف خالہ کی آواز میں شدید غصے کو محسوس کر سکتا تھا ۔۔۔ اس کے پاس اور کوئی چارہ نہ تھا اس لیے وہ چپ چاپ خالہ کے کمرے میں داخل ہوا اور سر جھکا کر ان کے سامنے کھڑا ہو گیا ۔۔۔ غصے کے مارے شہناز خالا کا پورا چہرہ لال ہو چکا تھا ۔۔۔ اور ان کی آنکھوں سے جیسے آگ برس رہی ہو ۔۔۔ انہوں نے بیڈ کی سفید چادر سے اپنے آپ کو ڈھانپ رکھا تھا اور ایک ہاتھ سے اس چادر کو اپنے سینے پر رکھے اپنی چھاتی کو چھپایا ہوا تھا ۔۔۔ آصف کو خالہ کے ننگے کندھے نظر آ رہے تھے ۔۔۔ خالہ نے اپنے بالوں کا جوڑا بنا رکھا تھا جس سے ان کی سفید اور لمبی گردن کے ساتھ ساتھ گورے اور ننگے کندھے بھی آصف کو نظر آ رہے تھے ۔۔۔ مگر اس وقت آصف کو صرف اپنے سر پر لٹکتی ہوئی تلوار نظر آرہی تھی ۔۔۔ خالہ نے شدید غصے بھری آواز میں پوچھا ۔۔۔۔ خالہ : " یہ کیا گھٹیا حرکت ہے ۔۔۔ شرم نہیں آتی کسی کے روم میں ایسے نہیں جھانکتے ۔۔۔ اور بے شرموں کی طرح نا جانے کب سے کھڑے ہوۓ تھے ۔۔۔ بتاؤ ۔۔۔ ہے کوئی جواب تمھارے پاس ۔۔۔ میں ابھی تمہاری امی کو فون کرتی ہوں اور بتاتی ہوں " تم نے جو گھٹیا حرکت کی ہے ۔۔۔ امی کے نام کی دھمکی سن کر ایک دم سے آصف کے رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔۔۔ اسے لگا جیسے اس کے سر پر لٹکتی ہوئی تلوار ایک دم اس کے سر پر آ گری ہو ۔۔۔ اس کی ہمت نے ایک دم جواب دے دیا اور وہ ایک دم بلک بلک کر رونے لگا اور ہاتھ جوڑ کر بولا ۔۔۔ آصف : " خالہ پلیز ۔۔۔ امی کو کچھ نا بتائیے گا ۔۔۔ وہ مجھے جان سے مار دین گی ۔۔۔ میں تو بس آپ کو یہ شاپر دینے آیا تھا آپ کے گھر کا دروازہ کھولا تو میں خودی اندر آگیا مجھے کیا پتا آپ یہاں یہ سب کچھ کر رہی ہوں گی ۔۔۔ پلیز خالہ مجھے معاف کر دیں ۔۔۔ میں جانتا ہوں میں نے بہت ہی گھٹیا حرکت کی ہے لیکن جب میں نے آپ کو دیکھا تو پتا نہیں مجھے کیا ہوا کہ میں وہاں سے ہل ہی نہیں پایا ۔۔۔ میں اپنے ہوش میں ہی نہیں تھا میں بس آپ کو دیکھے جا رہا تھا ۔۔۔ سوری خالہ مجھے معاف کر دیں ۔۔۔ آپ اتنی پیاری لگیں مجھے میں خود کو دیکھنے سے روک ہی نہیں پایا ۔۔۔ معاف کر دیں خالہ دوبارہ " ایسا نہیں ہوگا ۔۔۔ ۔آصف کا رو رو کر برا حال تھا ۔۔۔ جبکہ شہناز خالہ کے چہرے پر آصف بات سن کر ایک مسکراہٹ آئی ۔۔۔ نہ جانے کتنے عرصے بعد کسی کہ منہ سے اپنے لیے تعریف سننا اچھا لگا تھا ۔۔۔ اور ہی اوپر سے آصف بلا کا معصوم لگ رہا تھا ۔۔۔ شہناز نے فوراً مسکراہٹ چھپائی اور بڑے سپاٹ لہجے میں آصف سے کہا ۔۔۔ خالہ : " چلو آج تو میں تمہیں معاف کر رہی ہوں لیکن خبردار اگر ایسی حرکت دوبارہ کبھی کی تو ۔۔۔ اور پریشان نہ ہو میں یہ بات کسی کو نہیں بتاؤں گی اور تم نے بھی یہ بات دوبارہ کبھی کسی کے سامنے نہیں دوہرانی ۔۔۔ اب تم جاؤ اور یہ شاپر " وہاں صوفے پہ رکھتے ُجاو ۔۔۔ آصف ایک دم سے کھل اٹھا ۔۔۔ اور فوراً بولا ۔۔۔ آصف : " خالہ آپ بہت اچھی ہیں ۔۔۔ میں وعدہ کرتا ہوں آگے سے احتیاط سے کام لوں گا ۔۔۔ آپ بس کسی کو کچھ نہ بتائے گا ۔۔۔ میں آپ کے سارے کام کر دوں گا جو بھی آپ کہیں گی " بس آپ امی کو شکایت نہ لگائے گا ۔۔۔ خالہ : " اچھا اچھا اب زیادہ مکھن لگانے کی ضرورت نہیں ہے ُجاو ۔۔۔ باقی ۔۔۔ بولا نا کسی کو نہیں بتاؤں گی تم اب یہاں سے " اس بارے میں بعد میں بات کریں گے ۔۔۔ آصف جلدی سے بیڈ سے اٹھا اور شاپر کو صوفے پر رکھتے ہی باہر کی طرف چل پڑا ۔۔۔ جیسے ہی وہ دروازے کے پاس پہنچا اسے پیچھے سے خالہ نے آواز دی ۔۔۔ آصف جیسے ہی پیچھے مڑا اسے ایک بار پھر شدید جھٹکا لگا ۔۔۔ کیونکہ خالہ نے جس ہاتھ سے چادر کو پکڑ کر اپنی چھاتی کو چھپا رکھا تھا وہ ہاتھ انہوں نے نیچے کر کہ اپنی گود میں رکھا ہوا تھا ۔۔۔ اور چادر بھی گر کر انکی گود میں پڑی تھی جس سے خالہ کا جسم آگے سے مکمل طور پر ننگا تھا ۔۔۔ آصف کو لگا جیسے اس کی قسمت ایک دم اس پر مہربان ہو گئی ہو ۔۔۔ خالہ کے ممے بڑے سائز کے سفید اور گول تھے اور انکے ہلکے براؤن رنگ کے نیپلز غضب ڈھا رہے تھے ۔۔۔ آصف کی جیسے ساری دنیا ایک دم تھم سی گئی ۔۔۔ خالہ جان بوجھ کر اسے دعوت نظارہ دے دہی تھیں ۔۔۔ اس کا دل چاہا کہ وقت یہیں تھم جائے اور وہ خالہ کے ممے دیکھتا ہی رہے ۔۔۔ شہناز کو اپنے بھانجے کا اس طرح ترسی ہوئی نظر سے دیکھنا اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔ اسے اپنا آپ خوبصورت لگنے لگا ۔۔۔ اور آصف کی ُ ٹراوزر میں بنا تنبو نما ابھار اسے اپنی تعریف لگا ۔۔۔ اس ابھار سے شہناز کو اچھی طرح آئیڈیا ہو چکا تھا کہ آصف بھی اپنے باپ پر گیا ہے ۔۔۔ اسے اچھی طرح یاد تھا کہ اس کی بڑی بہن کتنی تعریفیں کرتی تھی اپنے شوہر خان صاحب کے لن کے سائز کے بارے میں ۔۔۔ اور اسے حیرت تھی کہ سولہ سال کی عمر میں ہی آصف کا لن اسکے شوہر وسیم کے برابر تھا ۔۔۔ ۔شہناز چاہتی تھی کہ اسکا بھانجا اسی ستائشی نظروں سے اسے دیکھتا رہے اور سرہاتا رہے ۔۔۔ مگر وہ اتنا جلدی رشتوں کی حد کو پھلانگنا نہیں چاہتی تھی ۔۔۔ آصف خیالوں کی دنیا میں کھویا شاید اپنی خالہ کے ممے چوسنے کا خواب دیکھ رہا تھا تبھی وہ خالہ کی آواز سے چونکا ۔۔۔ خالہ : " بس کر دو اب بھانجے صاحب ۔۔۔ اور جاتے ہوے دروازہ بند کرتے جانا ۔۔۔ " خالہ کے چہرے پر ایک شرارت بھری مسکراہٹ تھی ۔۔۔ آصف ایک دم شرمندہ سا ہوا اور واپس دروازے کی طرف مڑا ۔۔۔ اس نے دروازہ بند کرتے ہوے مڑ کر اپنی خالہ کو دیکھا تو وہ بھی اس دیکھ رہی تھیں اور ان دونوں کی آنکھیں چار ہوئیں ۔۔۔ آصف جاتے ہوے ایک آخری دیدار کی خاطر دروازہ آہستہ آہستہ بند کر رہا تھا ۔۔۔ جبکہ اسکی خالہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوے بیڈ پر لیٹ چکی تھی اور انکا ایک ہاتھ پھر سے انکی ٹانگوں کے درمیان حرکت کر رہا تھا ۔۔۔ آصف نے ایک نظر بھر کر خالہ کو دیکھا اور انکے مموں کی دل ہی دل میں تعریف کرتے ہوے درواز بند کر دیا ۔۔۔ وہاں سے نکل کر جب وہ بیرونی دروازے تک پہنچا تو اسے احساس ہوا کہ اسکے ُ ٹراوزر میں اسکا کھڑا ہوا لن تنبو بنا چکا ہے ۔۔۔ وہ ڈرتے ڈرتے خالہ کے گھر سے نکلا تو اسکی خوش قسمتی تھی کہ گلی میں دور دور تک کوئی نہیں تھا ۔۔۔ آصف جلدی سے بھاگ کر اپنے گھر میں داخل ہوگیا ۔۔۔ اسکی امی کچن میں کام کر رہی تھیں ۔۔۔ آصف ان سے نظریں بچا کر سیدھا امی کے کمرے میں باتھ روم میں گھس گیا ۔۔۔ آصف کیوں کہ اسی کمرے میں سوتا تھا اس لئے اسکے لئے آسانی ہو گئی کہ امی کا کمرہ گھر کہ شروع میں ہی تھا ۔۔۔ جلدی سے باتھ روم میں جاتے ہی آصف نے اپنے کپڑے اتار دئیے ۔۔۔ اور اپنے لن کو سہلانے لگا ۔۔۔ اسکی آنکھوں کے سامنے خالہ کی پھدی میں جاتی انگلیاں اور انکے بڑے ممے گھوم رہے تھے اور اسکے ہاتھ کی رفتار مزید تیز ہو گئی ۔۔۔ اسکا دماغ کام کرنے سے قاصر تھا بس ہوس سوار تھی ۔۔۔ اپنے لن کی مٹھ مارتے ہوے اسے سامنے کھونٹی پر امی کا برا نظر آیا ۔۔۔ ہوس اس قدر سوار تھی کہ آصف نے وہ برا کھینچا اور چومنے اور سونگھنے لگا ۔۔۔ اسے امی کی ایک مانوس خوشبو آنے لگی ۔۔۔ اور اسکے ہاتھ کی رفتار مزید تیز ہوگئی ۔۔۔ کچھ ہی دیر میں امی کی خوشبو اور خالہ کے ننگے جسم کر خیال نے آصف کو فارغ ہونے پر مجبور کر دیا اور جھٹکے کھاتے ہوے وہ زندگی میں پہلی بار اتنی شدت سے فارغ ہوا تھا ۔۔۔ آصف باہر ٹی۔وی لاؤنج میں آیا جہاں ماریا ماہی اور افی کو ٹیوشن پڑھا رہی تھی ۔۔۔ وہاں اسکی نظر صوفے پر بیٹھی اسکی امی پر پڑی ۔۔۔ طاہرہ بیگم کے چہرے کی ہوائیاں اڑی ہوئی تھیں ۔۔۔ آصف اٹھ کر انکے ساتھ صوفے پر جا بیٹھا اور بڑے فکر مندی کے انداز میں انکی پریشانی کی وجہ پوچھی ۔۔۔ طاہرہ بیگم نے ایک نظر اپنے بیٹے پر ڈالی اور جلدی سے نظر چرا کر " کچھ نہیں " کہتے ہوے کچن میں چلی گئیں ۔۔۔ آصف اپنی مستی میں مست خیالوں میں کھو گیا اور طاہرہ بیگم کچن میں کھڑی اپنے جذبات کی تشریح کرنے کی ناکام کوشش میں مصروف تھی ۔۔۔ اس وقت اسکے دل میں غصے اور شرمندگی کے جذبات گردش کر رہے تھے ۔۔۔ غصہ اس بات کا کہ ابھی ابھی اس نے اپنے بیٹے کو اپنی ماں کے بریزر کے ساتھ مٹھ مارتے دیکھا تھا ۔۔۔ اور شرمندگی اس بات کی تھی کہ طاہرہ نے جب اپنے بیٹے کو اپنے بریزر کے ساتھ مٹھ مارتے دیکھا تو اسے روکنے کے بجائے وہ اسے دیکھتی ہی رہی ۔۔۔ وہ ایک پل کے لئے اسکے بیٹے سے ایک مرد بن گیا جو اسکے نام کی مٹھ مار رہا تھا ۔۔۔ طاہرہ کو یہ اچھا لگا تھا اور اسی بات کی شرمندگی اسے کھائے جا رہی تھی ۔۔۔سارا دن ایک عجیب کشمکش میں گزارنے کے بعد بھی طاہرہ یہ سمجھنے سے قاصر تھی کہ آخر اسے اپنے بیٹے کو اپنی ماں کے برا کو چومتے اور سونگھتے ہوے مٹھ مارتے دیکھ کر اچھا کیوں لگا تھا ۔۔۔ وہ کبھی خود کو کوسنے لگتی تو کبھی وہ منظر اسکی آنکھوں کے سامنے لہرانے لگتا ۔۔۔ ایک طرف بیٹے کی اس حرکت پر مصنوئی غصہ اور دوسری طرف اپنے بیٹے کی محبت کی شدت ۔۔۔ وہ پریشان تھی کہ آخر کس جذبے کو چھپائے ۔۔۔ َم میں سارا دن گزارنے کے بعد رات کو جب ۔اسی بےچینی کے عال طاہرہ بیڈ پر آ کر لیٹی تو وہاں پہلے سے لیٹے اپنے بیٹے آصف کو زیرو بلب کی مدھم روشنی میں دیکھنے لگی ۔۔۔ وہ نیند میں بہت پر سکون اور معصوم لگ رہا تھا ۔۔۔ طاہرہ نے ایک پل کے لئے سوچا کہ اپنی ماں کی نیند اور ہوش اڑانے کے بعد خود مزے سے سو رہا ہے ۔۔۔ اسکو دیکھتے ہوئے نا جانے کیوں طاہرہ کو اس پر پیار آنے لگا اور وہ دل ہی دل میں سوچنے لگی ۔۔۔ طاہرہ : " ۔۔۔۔۔۔۔۔ آخر ایسا کیا دیکھا اس نے مجھ میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ چالیس سال کی عورت میں ایسی کیا دلچسبی ہو سکتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکے باپ نے تو کبھی نظر بھر کر نہیں دیکھا مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اس طرح چاہا جانا اتنا حسین احساس ہو سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا میں اتنی اچھی لگتی ہوں اسکو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ یہ میرا برا چومتے ہوے مجھے یاد کر کہ اپنے لن کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنے خوبصورت لن کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنا موٹا اور پیارا لن ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے تو کبھی احساس ہے نہیں ہوا کہ میرا بیٹا اتنا بڑا ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نا جانے کیا سوچ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور کیا تصور کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے چومنے کا تصور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے چھونے کا تصور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری برا کے ساتھ کھیل رہا تھا ضرور میرے مموں کو چوسنے کا تصور کر رہا ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شیطان " کہیں کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ طاہرہ کی بے چینی اب ایک انوکھی خوشی میں بدل چکی تھی ۔۔۔ وہ اپنے بیٹے کو اپنے ممے چوستے ہوے تصور کرنے لگی ۔۔۔ طاہرہ آصف پر جھکی اور اسکا گال چوم لیا ۔۔۔ آصف گہری نیند میں تھا ۔۔۔ طاہرہ نے جیسے ہے اپنے جوان بیٹے کو چوما تو ایک عجیب اور میٹھی سنسناہٹ اسے اپنی ریڑھ کی ہڈی میں محسوس ہوئی ۔۔۔ وہ پیچھے ہٹتے ہوے ایک بار رکی اور پھر سے بہت آرام سے اور پیار سے اپنے بیٹے کو چوم لیا ۔۔۔ طاہرہ کو بہت پیار آ رہا تھا ۔۔۔ اور ایک مرد کا ساتھ اسے اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔ اپنے بیٹے کو چومتے ہوے طاہرہ کے دل کی دھڑکن بہت تیز ہو چکی تھی ۔۔۔ طاہرہ کچھ سوچے بغیر اپنے ہاتھ کو اپنی شلوار کے اوپر سے اپنی پھدی پر رگڑنے لگی ۔۔۔ ایک میٹھا احساس اسے چاروں طرف سے جکڑ رہا تھا ۔۔۔ اسکی پھدی پہلے سے ہی کافی گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔ طاہرہ آنکھیں بند کر کے بیڈ پر لیٹ چکی تھی ۔۔۔ وہ اپنی آنکھیں بند کے اپنے بیٹے کو مٹھ مارتے ہوے دیکھ سکتی تھی ۔۔۔ طاہرہ کا ہاتھ اسکے مموں کو دبانے لگا اور دوسرا ہاتھ اسکے قمیض کے دامن کو ہٹا کر اسکی شلوار کے اندر اسکی پینٹی میں گھس چکا تھا ۔۔۔ طاہرہ نے اپنی انگلیوں کو اپنی پھدی پر رگڑتے ہوے دو انگلیاں اندر گھسا دیں ۔۔۔ ایک ' پچ ' کی آواز کے ساتھ دو انگلیاں اسکی گیلی پھدی میں گھس چکی تھیں ۔۔۔ ایک مزے کی شدید لہر اسے بہا لے جا رہی تھی ۔۔۔ طاہرہ بغیر کسی خوف اور شرمندگی کے اپنے بیٹے کے لن کا تصور کرتے ہوے اپنی پھدی میں انگلیاں اندر باہر کر رہی تھی ۔۔۔ اپنے ممے دباتے ہوے طاہرہ کی آنکھوں کے سامنے اپنے بیٹے کا جھٹکے کھاتا ہوا جوان لن لہرانے لگا ۔۔۔ طاہرہ کی آنکھیں بند اور منہ کھل چکا تھا ۔۔۔ اسے اپنا سارا خون ٹانگوں کی طرف جاتا محسوس ہوا ۔۔۔ اسکی انگلیوں کی رفتار اور کمرے میں گونجتی پچ پچ کی آواز شدت اختیار کر چکی تھی ۔۔۔ آخری بار یہ احساس اسے کب ہوا شاید اسے یاد بھی نہیں تھا اور نا ہی وہ یاد کرنا چاہتی تھی ۔۔۔ ۔ایک منٹ سے بھی کم وقت میں وہ فارغ ہونے لگی تھی ۔۔۔ طاہرہ نے جھٹکے کھاتے ہوے آنکھیں کھول کر اپنے بیٹے کو سوتے ہوے دیکھا ۔۔۔ اور اپنے بیٹے کو دیکھتے ہوے وہ فارغ ہونے لگی ۔۔۔ طاہرہ کا پوراجسم جھٹکے کھاتا ہوا اچھل رہا تھا ۔۔۔ اسکی ساری پینٹی گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔ اور وہ فارغ گئی ۔۔۔ طاہرہ نے اپنی گیلی انگلیوں کو دیکھا تو اسکے ذہن میں شرارت سوجھی ۔۔۔ اس نے جھک کر ان گیلی انگلیوں کو اپنے بیٹے کے ہونٹوں پر پھیرا ۔۔۔ آصف نیند میں ہی اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتا ہوا کروٹ بدل کر سوگیا ۔۔۔ طاہرہ کی ایک دم ہنسی نکل گئی کہ ابھی ابھی اسکے بیٹے نے اپنی ماں کی پھدی کو ٹیسٹ کیا ۔۔۔ وہ ابھی تک مکمل ہوش میں نا تھی ۔۔۔ وہ اپنے بیڈ سے اٹھی اور باتھ روم میں چلی گئی ۔۔۔ وہاں طاہرہ نے خود کو صاف کیا اور کچھ سوچتے ہوے اس نے اپنی گیلی پینٹی کھونٹی پر ہی لٹکا دی اور باہر آ کر سو گئی۔ صبح آصف کو ناشتے کے لئے اٹھا کر خود کچن میں چلی گئی ۔۔۔ طاہرہ کو کچن میں کام کرتے ہوے رات کا منظر یاد آیا تو اسے شرمندگی کا ایک ایسا جھٹکا لگا کہ اسے خود سے ہی گھن آنے لگی ۔۔۔ اس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور مرد کا سوچے گی ۔۔۔ اور وہ مرد کوئی اور نہیں اسکا سگا بیٹا تھا ۔۔۔ رات کو شاید وہ مکمل ہوش میں نا تھی مگر اب ہوش آیا تو پچھتاوا اسکی سانس روکنے لگا ۔۔۔ ایک دم اسے اپنی پینٹی کا خیال آیا ۔۔۔ وہ بھاگی بھاگی اپنے کمرے کی طرف گئی تو آصف نہا کر باہر نکل آیا تھا ۔۔۔ طاہرہ نے اسے کچن میں بھیج کر باتھ روم کی طرف رخ کیا ۔۔۔ باتھ روم میں جاتے ہی اسے ایک بار پھر اسے شرمندگی نے گھیر لیا ۔۔۔ کیونکہ اسکی پینٹی ایک کھونٹی سے دوسری کھونٹی پر شفٹ ہو چکی تھی ۔۔۔ ۔ایک دن غصے اور شرمندگی میں گزارنے کے بعد اب اگلا دن طاہرہ کو صرف اور صرف شرمندگی میں گزارنا تھا ۔۔۔ یہ دوسرا دن تھا کہ طاہرہ کا نا تو کسی کام میں دل لگتا اور نا ہی وہ آصف سے نظریں ملا پاتی تھی ۔۔۔ یہ بے چینی اس کھائے جا رہی تھی ۔۔۔ رات میں تو اسے بہت مزہ آیا تھا مگر دن کی شرمندگی کافی تکلیف دہ تھی ۔۔۔ اسے ابھی تک یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کے لن کو یاد کر کہ اسکے ساتھ لیٹے ہوے اپنی پھدی کا پانی نکال چکی تھی ۔۔۔ دن میں کبھی اسے شرمندگی گھیر لیتی تو کبھی اسے آصف کا تگڑا لن یاد آ جاتا ۔۔۔ اس کے لئے مشکل ہو رہا تھا ان خیالات کو اپنے ذہن سے نکالنا ۔۔۔۔ تبھی ایک دم اسکا فون بج اٹھا ۔۔۔ طاہرہ اپنے ہوش میں واپس آئی اور فون اٹھایا ۔۔۔ فون کے دوسری طرف اسکی بہن شہناز تھی ۔۔۔ شہناز ہمیشہ سے اسکی بہن سے زیادہ اسکی دوست رہی تھی ۔۔۔ طاہرہ کا بہت دل کیا کہ وو اپنی بہن کو سب کچھ بتا دے ۔۔۔ مگر شرم کے مارے کچھ نا بول پائی ۔۔۔ اسے لگا وو خود ہی سب ٹھیک کر لے گی ۔۔۔ رسمی حال احوال کے بعد شہناز نے سودا سلف لانے کے لئے آصف کو اپنے گھر بھیجنے کا کہا ۔۔۔ آصف کا نام سن کر طاہرہ کا دل ایک بار زور سے دھڑکا تھا ۔۔۔ بہت عجیب کیفیت تھی ۔۔۔ ایک بیٹے کی وجہ سے ماں کی ایسی حالت ۔۔۔ طاہرہ نے خود پر قابو کرتے ہوے آصف کو آواز دی ۔۔۔ آصف اپنے کمرے سے باہر آیا تو طاہرہ نے اسے اپنی خالہ کے گھر جانے کا کہا ۔۔۔ خالہ کا نام سن کر آصف کے چہرے کا رنگ بدل گیا تھا ۔۔۔ مگر طاہرہ یہ دیکھ نا پائی کیونکہ وہ خود اپنے بیٹے سے نظریں چرا رہی تھی ۔۔۔ بھاری قدموں کے ساتھ چلتا ہوا آصف خالہ کے گھر پہنچا ۔۔۔ وہ آگے آنے والے وقت سے ڈر رہا تھا ۔۔۔ خالہ کے گھر پہنچا تو خالہ ٹی۔ وی لاؤنج میں بیٹھی اسی کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔ آصف خالہ کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا ۔۔۔ اسکی خالہ نے کالے رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا اور ہمیشہ کی طرح کھلے گلے میں سے انکے ادھ ننگے ممے دعوت نظارہ دے رہے تھے ۔۔۔ آصف خالہ کی خوبصورتی میں ہی کھو گیا ۔۔۔ شہناز نے اسے اپنے مموں کو تاڑتے ہوے دیکھ لیا تھا اور اسے یہ بہت اچھا لگا ۔۔۔ اس نے جان بوجھ کر ایک لمبا سانس لیا جس سے اسکے ممے مزید اوپر کو اٹھتے گئے ۔۔۔ وہ اپنے بھانجے کی کھلتی ہوئی آنکھیں دیکھ کر مسکرانے لگی ۔۔۔ شہناز نے اسے اپنے ساتھ صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔ شہناز نے پیار سے اپنے بھانجے کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ خالہ : " آصف ۔۔۔ کل جو کچھ ہوا میں معافی مانگتی ہوں ۔۔۔ غلطی صرف تمہاری نہیں میری بھی تھی ۔۔۔ مجھے وہ سب کچھ کرتے ہوے دروازہ بند کرنا چاہیے تھا ۔۔۔ اور میں کچھ زیادہ ہی غصہ ہو گئی تم پر ۔۔۔ تم اپنی خالہ سے ناراض تو نہیں ہو نا ۔۔۔ ۔ آصف کو تو لگا تھا آج اسکی شامت آنی ہے ۔۔۔ مگر یہاں تو الٹی گنگا بہہ رہی تھی ۔۔۔ آصف : " خالہ آپ کیوں معافی مانگ رہی ہیں ۔۔۔ آپ کا گھر ہے آپ جو مرضی کریں ۔۔۔مجھے آپ کی پرائیویسی کا خیال کرنا چاہیے تھا ۔۔۔ مجھے تو آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے آپ نے اس بات کو راز رکھا اور امی کو نہیں بتایا ۔۔۔ ۔ خالہ : " کیا بتاتی کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچھا خیر یہ بتاؤ اپنا وعدہ تو یاد ہے نا ۔۔۔ ۔ آصف : " کونسا وعدہ ؟؟؟ خالہ : " تم نے ہی تو کہا تھا اگر میں یہ بات تمہاری امی کو نا بتاؤں تو تم میرے سارے کام کرو گے ۔۔۔ بس سمجھو کام پر گیا " ہے تم سے ۔۔۔ " آصف : " ہاں جی بلکل یاد ہے اپنا وعدہ ۔۔۔ آپ حکم کریں ۔۔۔ خالہ : " پہلے وعدہ کرو میں جو کہوں گی کرو گے ۔۔۔ منع نہیں " کرو گے ۔۔۔ اور نا کبھی کسی کو کچھ بتاؤ گے ۔۔۔ آصف : " یہ بھی کوئی کہنے والی بات ہے ۔۔۔ میرا وعدہ ہوگیا آپ جو کہیں گی کروں گا ۔۔۔ منع نہیں کروں گا اور نا کسی کو کچھ بتاؤں گا ۔۔۔ خالہ : " شاباش بیٹا ۔۔۔ چلو آ جاؤ ۔ شہناز نے اپنے بھانجے کا ہاتھ پکڑا اور اسے صوفے سے اٹھا کر اپنے کمرے میں لے گئی ۔۔۔ آصف کو تجسس ہو رہا تھا کہ آخر ایسا کون سا کام ہے جو کسی کو بتانا نہیں ۔۔۔ ایسا ایک ہی کام اسکے ذہن میں آ رہا تھا مگر وہ تو ممکن نہیں تھا خالہ کے ساتھ ۔۔۔ آصف چپ چاپ خالہ کے پیچھے چلتا ہوا انکی گول مٹکتی گانڈ کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔ خالہ نے ایک بار مڑ کر دیکھا تو اپنے بھانجے کو اپنی خالہ کی گانڈ کو تاڑتے دیکھ کر اچھا لگا اور وہ مسکرا کر آصف کو اپنے کمرے میں لے آئی ۔۔۔ آصف کو بیڈ پر بیٹھا کر شہناز اسکے سامنے کھڑی ہو گئی ۔۔۔ آصف کی نظریں اپنی خالہ کے جسم کو ماپ رہی تھیں ۔۔۔ شہناز کے چہرے پر ایک معنی خیز مسکراہٹ تھی ۔۔۔ اس نے اسی مسکراہٹ کے ساتھ اپنے قمیض کا دامن پکڑا اور اوپر کی طرف کھینچنا شروع کر دیا ۔۔۔ شہناز نے اپنے قمیض کا دامن پکڑ کر قمیض اتار دیا ۔۔۔ آصف اپنی خالہ کو سرخ رنگ کے برا میں دیکھ کر مچلنے لگا ۔۔۔ وہ برا بڑی مشکل سے اسکی خالہ کے مموں کو سنبھالے ہوے تھا ۔۔۔ آصف کا لن اسکی پنٹ میں اکڑ کر سخت ہو چکا تھا ۔۔۔ شہناز کو اپنے بھانجے کا اکڑا ہوا لن اپنی تعریف لگا اور وہ مسکرا کر اپنا برا کا ہک کھولنے لگی ۔۔۔ آصف کے لئے یہ سب ایک خواب جیسا تھا ۔۔۔ اسکے لئے یقین کرنا مشکل تھا کہ اسکی خالہ اسکے سامنے اپنا قمیض اتار چکی تھی اور اب اپنا برا کھولنے لگی تھی ۔۔۔ ۔جیسے ہی شہناز نے اپنا برا کھولا آصف کا لن ایک دم اکڑ کر سخت ہوگیا ۔۔۔ اتنا خوبصورت ممے آصف نے کبھی نہیں دیکھے تھے ۔۔۔ شہناز کے ممے بڑے اور سفید تھے ۔۔۔ ان پر ہلکے براؤن رنگ کے نپلز غضب ڈھا رہے تھے ۔۔۔ انکے مموں سے بلکل نہیں لگتا تھا کہ وہ دو بچوں کی ماں ہیں ۔۔۔ ابھی بھی اپنی خوبصورتی کو برقرار رکھا ہوا تھا اور ویسے ہی سر اٹھا کے کھڑے تھے جیسے کسی جوان لڑکی کے ممے ہوں ۔۔۔ خالہ کا جسم بہت خوبصورت حد تک بھرا بھرا تھا ۔۔۔ انکا رنگ بہت سفید تھا اور انکی نرم اور خوبصورت کمر ۔۔۔۔ اف ۔۔۔۔ آصف کبھی خالہ کے چہرے کی طرف دیکھتا تو کبھی انکے مموں اور انکی ننگی کمر کو دیکھنے لگتا ۔۔۔ آصف کے لئیے کنٹرول کرنا بہت مشکل ہوگیا تھا ۔۔۔ اس کا دل کر رہا تھا کہ وہ ایک دم جھپٹ پڑے اور اپنی خالہ کے مموں کو چوسنے لگے ۔۔۔ اس کی خالہ اس کی سامنے ننگی کھڑی تھی مگر ابھی تو اس کا ڈر نکلا نہیں تھا ۔۔۔ شہناز اپنے بھانجے کی آنکھوں میں شہوت ' محبت اور حیرت کے جذبات دیکھ سکتی تھی ۔۔۔ اور اپنے بھانجے کی پینٹ میں بنا ہوا تنبو اسکی پھدی میں ہلچل مچا رہا تھا ۔۔۔ ۔کچھ دیر اپنے ممے اپنے بھانجے کے سامنے ہلانے کے بعد شہناز بولی ۔۔۔شہناز : " بیٹا جو لوگ دیکھتے رہتے ہیں نا وہ بس دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں ۔۔۔ کامیاب تو وہ ہوتا ہے جو سوچتا " نہیں کر گزرتا ہے ۔۔۔ ۔آصف خالہ کی بات سمجھ گیا ۔۔۔ آخر اسکی خالہ اپنا قمیض اتارے اسکے سامنے ننگی کھڑی تھی اب اس سے زیادہ کیا دعوت دے ۔۔۔ آصف نے کانپتے ہاتھوں سے اپنی خالہ کی کمر کو پکڑا اور دونوں ہاتھوں سے خالہ کی کمر کو پکڑ کر انکو اپنے پاس کیا ۔۔۔ خالہ کے ممے آصف کے چہرہ کے سامنے لہرا رہے تھے ۔۔۔ آصف نے بہت پیار سے خالہ کے نپل پر پیار کیا ۔۔۔ شہناز کی سانسیں تیز ہونے لگیں تھیں ۔۔۔ جس سختی سے آصف نے اسکی کمر کو پکڑ رکھا تھا وہ شہناز کو بہت گرم کر رہی تھی ۔۔۔ اور جیسے ہی آصف نے شہناز کے مموں پر زبان پھیری اور اسکے نپل کو منہ میں لے کر چوسا تو شہناز کی پھدی میں آگ بھڑک اٹھی جسے بجھانے کے لئے ایک سیلاب اسکی پھدی سے بہنے لگا ۔۔۔ شہناز بہت پیار سے اپنے بھانجے کے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگی اور اسکے سر کو اپنے مموں پر مزید دبانے لگی ۔۔۔ آصف جس شدت سے اسکے ممے چوس رہا وہ شہناز کو شہوت کے جذبات میں بہا لے جا رہاتھا ۔۔۔ دوسری طرف آصف جسے ہوش سنبھالنے کے بعد پہلی بار ممے دیکھنا ' انھیں چھونا اور چوسنا نصیب ہوا تھا مدہوشی کی سی حالت میں تھا ۔۔۔ آصف اپنے ہاتھوں کو خالہ کی کمر پر پھیرتے ہوے انکی شلوار کے اندر لےگیا اور انکے چوتر پکڑ لئے ۔۔۔ شہناز نے اپنی گانڈ پر اپنے بھانجے کے ہاتھوں کو محسوس کیا تو تڑپ اٹھی ۔۔۔ اس نے آصف کے سر کو پکڑ کر اپنے مموں پر دبا دیا اور اپنے جسم کو مزید اسکے قریب کر لیا ۔۔۔ شہناز کی گانڈ بہت بڑی اور موٹی اور نرم تھی ۔۔۔ آصف باری باری اپنی خالہ کے دونوں ممے چوس رہا تھا ۔۔۔ وہ خالہ کے نپل کو منہ میں لیتا اور بچوں کی طرح چوسنے لگتا ۔۔۔ کبھی زبان نکال کر چاٹنے لگتا ۔۔۔ شہناز کی شلوار میں مانو جیسے سیلاب آ چکا ہوں ۔۔۔ اس کے لیے اب برداشت کرنا ناممکن ہوچکا تھا ۔۔۔ شہناز نے آصف کے ایک ہاتھ کو اپنی گانڈ سے اٹھایا اور آگے سے لا کر اپنی شلوار کے اندر گھسا کر پھدی پر رکھ دیا ۔۔۔ آصف نے جیسے ہی خالہ کی پھدی کو چھوا تو اسے حیرت کا ایک جھٹکا لگا ۔۔۔ خالہ کی پھدی بہت گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔ آصف نے اپنی خالہ کی پھدی پر ہاتھ رکھ کر مسلا اور ایک نظر اپنی خالہ پر ڈالی تو خالہ کی آنکھوں میں شہوت ابل رہی تھی اور انکے چہرے پر معنی خیز مسکراہٹ تھی ۔۔۔ آصف نے اپنا ہاتھ خالہ کی شلوار سے باہر نکالا تو شہناز کے چہرے پر بے چینی امڈ آئی ۔۔۔ مگر آصف نے فوراً خالہ کی شلوار کو پکڑا اور اتارنے لگا ۔۔۔ شلوار اترتے ہی خالہ کی پھدی آصف کے سامنے آ گئی ۔۔۔ خالہ کی پھدی مکمل گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔ شہناز نے اپنی پھدی اور جسم کے بال اچھی طرح صاف کر رکھے تھے ۔۔۔ ۔آصف نے اپنی خالہ کی شلوار اتار کر سائیڈ پر کی اور بیڈ سے اتر کر نیچے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا ۔۔۔ شہناز کی سانسیں بہت تیز ہو چکی تھیں اور شہوت کے مارے اسکا پورا جسم تپ رہا تھا ۔۔۔ شہناز اپنے بھانجے کو اپنی ٹانگوں کے درمیان بیٹھے دیکھ کر اسکے چھونے کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔ آصف نے اپنی خالہ کی پھدی کے ہونٹوں کو تھوڑا سا کھولا اور اپنا چہرہ پاس کر کے اپنی زبان خالہ کی پھدی کے دانے پر پھیری تو شہناز تڑپ اٹھی ۔۔۔ شہناز کے جسم نے جھٹکا کھایا اور اس نے آصف کا سر پکڑ کر اپنی پھدی پر دبانا شروع کر دیا ۔۔۔ آصف نے اپنی خالہ کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا ۔۔۔ شہناز مزے کی انتہا گہرائیوں میں ڈوبی اپنی کمر کو ہلا ہلا کر اپنے بھانجے کے چہرے پر اپنی پھدی رگڑ رہی تھی ۔۔۔ کچھ ہی دیر میں شہناز کو لگا وہ فارغ ہونے والی ہے تو اس نے جلدی سے آصف کا چہرہ اپنی پھدی سے ہٹایا اور اسے اوپر اٹھا کر بیڈ پر لٹا دیا ۔۔۔ آصف کے بیڈ پر لیٹتے ہی شہناز اس پر جھپٹ پڑی اور اس کی پینٹ کو اتارنے لگی ۔۔۔ شہناز بہت تیز تیز ہاتھ چلا رہی تھی جس سے اس کی شہوت صاف ظاہر ہو رہی تھی ۔۔۔ آصف نے بھی جلدی سے اپنی شرٹ کے بٹن کھول کر شرٹ اتار کر سائیڈ کردی جب کہ شہناز اس کی پینٹ کو اتار کر اس کے اوپر بیٹھ چکی تھی ۔۔۔ دونوں مکمل طور پر ننگے ہو چکے تھے جب کہ شہناز آصف کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر ہلاتے ہوئے اسے اپنی پھدی پر سیٹ کر رہی تھی ۔۔۔ شہناز کے لیے اب داشت کرنا ناممکن ہوچکا تھا اب وہ مزید کوئی انتظار کیے آصف سے چدوانا چاہتی تھی ۔۔۔ ۔شہناز نے آصف کے لن کی ٹوپی اپنی پھدی کے اوپر رکھی اور آہستہ آہستہ اس پر بیٹھتی گئی ۔۔۔ مزے کی ایک شدید لہر ان دونوں کی جسم میں دوڑ گئی اور ان دونوں کے منہ سے ایک ہی وقت میں " آ آ آ آ ہ ہ ہ " کی آواز نکلی ۔۔۔ شہناز ویسے ہی فارغ ہونے کے قریب تھی جبکہ آصف پہلی بار اپنا لن کسی کی پھدی میں ڈالے فارغ ہونے کے لئے تیار تھا ۔۔۔ شہناز اوپر نیچے اٹھ کر اپنے بھانجے پر جھٹکے مار رہی تھی ۔۔۔ جبکہ اپنے اوپر جھٹکے کھاتی خالہ آصف کو بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔ شہناز خالہ اپنے بھانجے کا لن اپنی پھدی میں لیے جھٹکے کھا رہی تھی جبکہ اس کے ممے اچھل اچھل کر گر رہے تھے ۔۔۔ آصف کے لیے یہ منظر بے حد خوبصورت تھا ۔۔۔ تبھی ایک دم آصف کو اپنا لن خالہ کی پھدی میں جکڑتا ہوا محسوس ہوا اور شہناز کے جھٹکوں کی رفتار بھی شدید تیز ہوگی ۔۔۔ آصف نے اپنے دونوں ہاتھوں سے خالہ کے مموں کو پکڑ لیا اور نیچے سے خود بھی جھٹکے مارتے ہوئے خالا کا ساتھ دینے لگا ۔۔۔ کچھ ہی لمحوں میں شہناز اور آصف دونوں فارغ ہونے لگے ۔۔۔ آصف اپنی ساری منی خالہ کے اندر نکالتا گیا جبکہ شہناز اپنے بھانجے کے لن پر فارغ ہوتے ہوے اسے کے اوپر لیٹتی گئی ۔۔۔ شہناز کو تو یاد بھی نہیں تھا کہ آخری بار اسے اس قدر مزہ کب آیا تھا کیونکہ آصف کا لن اپنے خالو سے کہیں زیادہ بڑا تھا ۔۔۔ لیکن ایک بات تو طے تھی کہ شہناز نے اپنے طور پر یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ آج جو کچھ بھی ہوا ہے یہ آخری بار نہیں تھا ۔۔۔ یہ مزہ اس قدر شدید تھا کہ شہناز کو لت لگ چکی تھی ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف آصف نے پہلی بار کسی عورت کو چھوا تھا یا اس کے ساتھ سیکس کیا تھا ۔۔۔ وہ عورت بھی اس قدر خوبصورت ' حسین اور سیکسی جسم کی مالک اور اس کی اپنی سگی خالہ تھیں ۔۔۔شہناز نے آصف کا لن اپنی پھدی سے نکالا اور کپڑے سے اچھی طرح صاف کرنے کے بعد آصف کے ساتھ بیڈ پر لیٹ کر اسے گلے سے لگا لیا ۔۔۔ آصف نے اپنی خالہ کے گلے لگتے ہی ان کے ممے کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیا جب کہ شہناز بہت پیار سے اپنے بھانجے کے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگی ۔۔۔خالہ شہناز نے آصف کے بالوں میں پیار سے ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا ۔ شہناز : " آصف بیٹا تم یہ نہ سمجھنا کہ تمہاری خالہ اتنی ہی کوئی چالو عورت ہے کہ کسی کے ساتھ بھی سو جائے گی ۔۔۔ یہ زندگی میں پہلی بار ہوا ہے کہ میں تمہارے خالو کے علاوہ کسی کے ساتھ سیکس کیا ہے ۔۔۔ یہ تو بس اکیلے رہ کر میں اب تھک چکی ہوں اور اوپر سے تم ہو ہی اتنے پیارے کہ مجھ سے رہا ہی نہیں گیا ۔۔۔ اتنے عرصے سے تمہارے خالو گھر نہیں آئے تو تم خود ہی سوچو آخر میں جاؤں تو جاؤں کہاں جب جسم کی بھوک اتنی زیادہ بڑھ جاتی ہے تو ۔۔۔ بس تم یہ بات کبھی کسی کو بھی نہ بتانا یہ ہم دونوں کا راز ہی رہے گا ۔۔۔ اور بدلے میں تم جب چاہوں اپنی خالہ سے پیار کر سکتے ہو ۔۔۔ تمہیں بھی بہت مزہ ملے گا اور میرے بھی جسم کی پیاس بجھتی رہے گی " ۔۔۔ ۔آصف نے اپنی خالہ کے ممے چوستے ہوئے ایک بار سر اٹھایا اور بولا ۔ ۔آصف : " آپ پریشان نہ ہوں خالہ میں یہ بات کسی کو بھی نہیں بتاؤں گا ۔۔۔ اور اب تو میں روز ہی آپ کے گھر آؤں گا اور جی بھر کر ہم دونوں چدائی کریں گے ۔۔۔ میرا تو دل ہی نہیں بھر رہا آپ کے ممے چوسنے سے ۔۔۔ اوپر سے آپ ہیں ہی اتنا خوبصورت اور سیکسی میں تو روز ہی پہنچ جاؤں گا آپ کی " پھدی مارنے کے لیے ۔۔۔ ۔آصف یہ بات سن کر کھلکھلا کر ہنس پڑا جبکہ خالہ بھی اس کی بات سن کر ایک قہقہ لگا کر بولیں ۔۔۔ ۔شہناز : " تم بھی کسی سے کم نہیں ہو میری جان ۔۔۔ آج تم نے خالہ کی پھدی جس طرح سے ماری ہے میرا بس چلے تو میں تمہیں اپنے بستر سے نکلنے ہی نہ دوں ۔۔۔ بس تو یہ سمجھو تمہیں خالہ کی طرف سے مکمل چھوٹ ہے تمہارا جب دل کرے تو تم آکر خالہ کو چود سکتے ہو ۔۔۔ تمہاری خالہ کی پھدی کو ہر وقت اب تمہارا ہی انتظار رہے گا ۔۔۔ خالہ کے منہ سے پھدی کی بات سن کر آصف نے خالہ کی پھدی پر ہاتھ رکھ کر دبایا اور ان کے ممے کو چوم کر بولا ۔ آصف : " خالہ اگر آپ برا نہ مانیں تو آپ سے ایک بات پوچھوں ۔۔۔ "شہناز : " میری جان اب تمہیں کسی بھی بات کی اجازت " لینے کی ضرورت نہیں ہے جو دل میں آتا ہے پوچھ لو ۔۔۔ آصف خالہ کی پھدی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا ۔۔۔آصف : " آپ نے کہا نہ کہ خالو اتنے عرصے سے گھر نہیں آئے تو آپ کے جسم کی پیاس اس قدر بڑھ گئی ہے کہ آپ سے برداشت کرنا ناممکن ہو گیا تھا ۔۔۔ تو آپ اپنی پیاس بجھانے کے لیے کیا کرتی تھیں ۔۔۔ اور میرے ابو بھی تو اتنے عرصے سے نہیں آئے تو کیا امی کی بھی پیاس اس قدر شدید ہو گی اور وہ کیا کرتی ہوں گی ؟؟؟ "اپنی پھدی پر اپنے بھانجے کا ہاتھا پھرتے ہوئے محسوس کرکے شہناز بالکل مدہوش ہونے لگی تھی ۔۔۔ شہناز نے آصف کو گلے سے لگایا اور اپنی مدہوش ہوتی آواز میں بولی ۔شہناز : " اب تو تمہارا لن نصیب ہوگیا خالہ کو ۔۔۔ اب تو میں سوچنا بھی نہیں چاہتی کہ اتنا عرصہ میں نے کتنا مشکل میں گزارا ۔۔۔ ویسے پہلے جب بھی دل کرتا تھا تو اپنی انگلیوں سے ہی گزارا چلانا پڑتا تھا یا پھر کبھی کبھی کسی کھیرے کی سبزی سے ۔۔۔ اور جہاں تک رہی تمہاری امی کی بات تو آخر وہ بھی انسان ہی ہیں ان کا بھی دل کرتا ہوگا ۔۔۔ اور جہاں تک مجھے یاد ہے تو تمہاری امی کے جسم کی بھوک بھی کچھ زیادہ ہی رہی ہے ۔۔۔ میں تو یہ حیران ہوں کہ وہ کیسے برداشت کرتی ہوں گی ۔۔۔ ظاہر ہے وہ بھی انگلیوں پہ ہی گزارا کرتی ہوگی ۔۔۔ اور تم تو سوتے بھی اپنی امی کے ساتھ ہو وہ بچاری تو تمہارے سونے کا انتظار کرتی رہتی ہوگی ۔۔۔ ویسے ایک بات بتاؤں تم جو میرے جسم پر فدا ہو چکے ہو تو اگر اپنی امی کو دیکھ لو نہ تو تم تو پاگل ہی ہو جاؤ ۔۔۔ وہ تو میرے سے بھی کئی گناہ زیادہ " سیکسی جسم کی مالک ہیں ۔۔۔ جیسے ہی آصف نے اپنی امی کے سیکسی جسم کے بارے میں سنا تو اس کے لن نے ایک جھٹکا کھایا جسے شہناز خالا نے محسوس کرلیا ۔۔۔ کیونکہ شہناز خود اب پھر سے گرم ہونے لگی تھی تو وہ چاہتی تھی کہ آصف بھی اس کی طرح گرم ہو اور ایک بار پھر اپنی خالہ کی پھدی مارے ۔۔۔ شہناز نے جلدی سے اپنے بھانجے کے لن کو پکڑ لیا اور اس کے سر کو پکڑ کر اپنا مما اس کے منہ میں دے کر بولی ۔ شہناز : " ایک بات بتاؤ اگر تمہیں اپنی امی کو چھونے کا موقع ملے تو ُ چھوو گے ؟؟؟ اگر ان کے موٹے اور نرم ہونٹوں کو چوسنے کا چومنے کا موقع ملے تو چوموگے ؟؟؟ اور اگر تمہیں اپنے امی کے ممے چوسنے کاموقع ملے جو کہ میرے سے کہیں پڑے اور کافی خوبصورت ہیں تو چوسو گے ؟؟؟ اور اگر تمہیں موقع ملے اپنی امی کی پھدی میں لن ڈال کر انہیں چودنے کا تو " چودو گے ؟؟؟ ۔آصف نے خالہ کی کسی بات کا جواب نہیں دیا ۔۔۔ وہ خاموشی سے خالہ کے ممے چوستا رہا اور اس کا لن اکڑ کر ایک دم پتھر کی طرح سخت ہو گیا ۔۔۔ جبکہ اس کی خالہ کی پھدی کے اوپر چلنے والا اس کا ہاتھ مزید تیزی سے حرکت کرنے لگا ۔۔۔ اپنی امی کے بارے میں اتنی سیکسی باتیں سن کر آصف فل گرم ہو چکا تھا ۔۔۔ ۔شہناز نے جلدی سے آصف کے لن کو چھوڑا اور اس کا سر اپنے مموں سے اوپر اٹھا کر اسے سائیڈ پر کیا ۔۔۔ آصف نے سوالیہ نظروں سے خالہ کی طرف دیکھا ۔۔۔ شہناز نے بغیر کچھ بولے اپنی ٹانگیں اوپر اٹھائیں اور گھٹنوں سے پکڑ لیا ۔۔۔ آصف کے چہرے پر ایک مسکراہٹ آگئی وہ سمجھتے ہوئے فوراً خالہ کی ٹانگوں کی طرف لپکا ۔۔۔ اپنی خالا کی ٹانگوں کے درمیان میں بیٹھتے ہی آصف نے اپنا لن خالہ کی پھدی کے اوپر رگڑنا شروع کر دیا ۔۔۔ شہناز کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں اور وہ اب پہلے سے بھی کہیں زیادہ گرم ہو چکی تھی ۔۔۔ اس نے اپنی ٹوپی خالہ کی پھدی کے ہونٹوں کے اوپر سیٹ کی اور ایک ہی جھٹکے میں پورا کا پورا لن خالہ کی پھدی کے اندر گھسا کر ان کے اوپر چڑھ گیا ۔۔۔ شہناز کے لیے یہ جھٹکا اتنا شدید تھا کہ اس کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکلی اور اس نے اپنی ٹانگیں چھوڑ کر آصف کو اپنی باہوں میں جکڑ لیا ۔۔۔ آصف کے نظروں کے سامنے صرف اور صرف اس کی امی کا خیال دوڑ رہا تھا جوکہ آصف کو شدید گرم کر رہا تھا ۔۔۔ آصف کے جھٹکوں کی رفتار بہت ہی تیز اور شدید تھی ۔۔۔ شہناز مزے کی نئی گہرائیوں کو پہنچ رہی تھی ۔۔۔ ۔آصف نے اپنی خالہ کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے ۔۔۔ یہ پہلی بار تھا کہ وہ دونوں اپنے ہونٹوں پر ایک دوسرے کو کس کر رہے تھے ۔۔۔ شہناز کو یہ بہت اچھا لگا اور وہ بھی بھوکی بچی کی طرح اپنے بھانجے کے ہونٹوں کو چوسنے لگی ۔۔۔ آصف اپنی خالہ کو جھٹکے مارتے ہوئے اس کی پھدی کے اندر ہی فارغ ہونے کے قریب تھا ۔۔۔ جبکہ شہناز بھی اپنے پیروں کی مڑتی ہوئی انگلیوں کے ساتھ ساتھ فارغ ہونے لگی تھی ۔۔۔ آصف کو اپنے لن کے اوپر خالہ کی پھدی کا پانی محسوس ہونے لگا اور اس کے ساتھ ہی آصف کے لن نے بھی خالہ کی پھدی کے اندر اپنی منی کا فوارہ چھوڑ دیا ۔۔۔ ۔خالہ کے گھر سے اپنے گھر کی طرف جاتے ہوئے آصف کے ذہن میں صرف امی کا ہی خیال چھایا ہوا تھا ۔۔۔ جب سے اس نے اپنی امی کے سیکسی جسم کے بارے میں خالہ سے تعریف سنی تھی اس کے دل کے اندر شدید خواہش تھی اب اپنی امی کو ننگا دیکھنے کی ۔۔۔ آصف گھر میں داخل ہوتے ہی ٹی-وی لاؤنج میں پہنچا جہاں اسکی امی بیٹھی کسی سوچوں میں گم تھی ۔۔۔ طاہرہ کے اندر ابھی تک کشمکش چل رہی تھی ۔۔۔ آصف نے اپنی امی کو دیکھا تو اب اسکی نظر بدل چکی تھی ۔۔۔ وہ کپڑوں کے اوپر سے ہی امی کے جسم کے خدوخال کا اندازہ لگانے لگا ۔۔۔ طاہرہ نے آصف کو دیکھا تو تھوڑا شرمانے لگی مگر اس کے ساتھ ہی اسے آصف بھی تھوڑا بدلہ بدلہ سا لگا ۔۔۔آخر بدلہ ہوا کیوں نا لگتا ۔۔۔ آج وہ بچپنے سے جوانی تک کا سفر اپنی خالہ کی پھدی پر سوار ہو کر طے کر آیا تھا ۔۔۔ طاہرہ نے اپنے بیٹے کی آنکھوں میں ایک عجیب کشش دیکھی جو آج سے پہلے صرف طاہرہ کی آنکھوں میں تھی اپنے بیٹے کے لئے وہ بھی جب سے اس نے آصف کو مٹھ مارتے دیکھا تھا ۔۔۔ جس طرح آصف نے گھر آتے ہی اپنی ماں کو دیکھا تو طاہرہ کو لگا جیسے وہ اپنے بیٹے کی طرف کھچی جا رہی ہو ۔۔۔ طاہرہ نے بڑی مشکل سے اپنے اوپر قابو کیا اور نظریں جھکا لیں ۔۔۔ جبکہ آصف اپنی ماں کے جسم کا جائزہ لینے میں مصروف تھا ۔۔۔ ۔طاہرہ ہمیشہ تنگ اور کھلے گلے کے کپڑے پہنتی تھی ۔۔۔ مگر گھر میں ہوتے ہوے اس نے کبھی دوپٹہ لینا بھی ضروری نہیں سمجھا ۔۔۔ اور نا ہی کبھی آصف نے غور کیا تھا ۔۔۔ مگر اب پہلی بار آصف نے غور سے دیکھا تو اسے واقعی اپنی ماں بہت سیکسی لگی ۔۔۔ شہناز خالہ نے اسے معصوم بچے سے حرامی لڑکا بنا دیا تھا ۔۔۔ ۔طاہرہ نے محسوس کیا کہ آصف ابھی تک ایک ہی جگہ پر کھڑا ہے ۔۔۔ اس نے سر اوپر اٹھایا اور بولی ۔طاہرہ : " کیا ہوا بیٹا ۔۔۔ کچھ چاہیے ۔۔۔ "آصف کے ذہن میں تو مانو جیسے لسٹ بننے لگی ان سب چیزوں کی جو اسے اپنی ماں سے چاہیے تھیں ۔۔۔ مگر ابھی سہی وقت نہیں تھا اظہار کا تو آصف نے صرف نفی میں سر ہلایا ۔۔۔طاہرہ نے جیسے ہی آصف کی طرف دیکھا تو اسے احساس ہوگیا کہ وہ اسکے چہرے کی طرف نہیں بلکہ کہیں نیچے دیکھ رہا ہے ۔۔۔ تبھی طاہرہ کو احساس ہوا کہ بیٹھنے سے اسکا قمیض آگے کھنچ گیا تھا جس سے اسکے ممے کافی حد تک ننگے تھے ۔۔۔ طاہرہ نے اپنے بیٹے کو پہلی بار اپنی طرف ایسی گندی نظر سے دیکھتے ہوے دیکھا تو ایک لمحے کے لئے اسکا دل زور سے دھڑکا تھا ۔۔۔ طاہرہ نے سوچا کہ اگر اب اس نے اپنا قمیض ٹھیک کیا تو اسکا بیٹا شرمندہ نا ہو جائے ۔۔۔ طاہرہ کو اپنے جسم میں ایک سنسناہٹ سی محسوس ہوئی اور اسے اپنے نپلز سخت ہوتے ہوے محسوس ہوے ۔۔۔ ہر عورت اچھی طرح بتا سکتی ہے کہ سامنے والے مرد کی آنکھیں اسکے جسم کے کس حصے پر ٹکی ہیں ۔۔۔ مگر مردوں کو لگتا ہے کہ شاید وہ بہت چالاک ہیں ۔۔۔ طاہرہ نے ایک بار پھر آصف کو آواز دی تو آصف اپنے ہوش میں واپس آیا ۔۔۔ اور سیدھا کمرے میں گھس گیا ۔۔۔ طاہرہ نے آصف کے جاتے ہی اپنے گلے کی طرف دیکھا تو اسے حیرت کا جھٹکا لگا کیوں کہ اسکا قمیض واقعی کچھ زیادہ ہی نیچے کو کھنچا ہوا تھا جس سے اسکے ممے کافی حد تک ننگے تھے ۔۔۔ مگر ایک بات کا یقین طاہرہ کو ہوگیا تھا کہ اسکا بیٹا اب بچہ نہیں رہا اور وہ بھی اپنی ماں کو اسے نظر سے دیکھتا ہے جس نظر سے اسکی ماں اسے دیکھتی ہے ۔۔۔ ۔طاہرہ نے اپنا قمیض سیٹ کیا اور نیچے شلوار کی طرف دیکھا تو اسے چھوٹا سا گیلا نشان نظر آیا ۔۔۔ آصف کی ایک نظر نے ہی اسکا یہ حال کر دیا تھا ۔۔۔ اس قدر شہوت اس نے کبھی محسوس نہیں کی تھی ۔۔۔ طاہرہ نے اپنی شلوار کے اوپر سے اپنی پھدی کو ہاتھ لگایا تو سرور کی ایک لہر اسکے جسم میں دوڑ گئی ۔۔۔ طاہرہ کی آنکھیں بند ہونے لگیں اور اسکا ہاتھ تیزی سے اسکی پھدی پر حرکت کرنے لگا ۔۔۔ مگر ایک دم اسے خیال آیا کہ وہ اس وقت ٹی وی لاؤنج میں بیٹھی ہے جہاں کوئی بھی کسی وقت بھی آسکتا ہے ۔۔۔ طاہرہ نے ایک دم اپنی آنکھیں کھولیں اور فوراً اپنی پھدی سے ہاتھ ہٹا لیا ۔۔۔ وہ جلدی سے صوفے سے اٹھی اور سیدھا اپنے کمرے میں جا کر دروازہ کھول کر اندر دیکھا ۔۔۔ آصف کمرے میں نہیں تھا مگر اندر باتھ روم سے شاور چلنے کی آواز آرہی تھی ۔۔۔ آصف ہمیشہ لمبا وقت لیتا تھا نہانے میں اس لیے اس کے جلدی باہر آنے کی امید نہیں تھی ۔۔۔ طاہرہ نے آرام سے دروازہ بند کیا اور اپنی بیٹی کے کمرے کی طرف چل پڑی ۔۔۔۔ طاہرہ یہ تسلی کرنا چاہتی تھی کہ وہ ٹی وی لاؤنج میں اگر کچھ کرے تو اس کے بچے باہر نہیں آئیں گے ۔۔۔ طاہرہ نے آہستہ سے اپنی بیٹی کے کمرے کا دروازہ کھولا ۔۔۔ جیسے ہی دروازہ کھلا تو طاہرہ کو ایک شدید جھٹکا لگا ۔۔۔ دروازہ کھولتے ہی طاہرہ کی نظر سامنے بیڈ پر پڑی جہاں اس کی بیٹی ننگی لیٹی ہوئی تھی ۔۔۔ ماریہ کے ایک ہاتھ میں موبائل تھا جبکہ اس کا دوسرا ہاتھ بہت تیزی سے اس کی پھدی کے اوپر حرکت کر رہا تھا ۔۔۔ ماریا کو انسیسٹ پورن بہت پسند تھا ۔۔۔ وہ ہر وقت ماں بیٹا ' بہن بھائی ' باپ بیٹی اور کبھی کبھی ماں بیٹی کی چدائی والی ویڈیوز دیکھتی رہتی تھی ۔۔۔ طاہرہ جب ابتدائی جھٹکے سے کچھ سنبھلی تو اسے خیال آیا کہ آخر اس کی بیٹی کی بھی کچھ خواہشات ہیں ۔۔۔ اس کے جسم کی بھی ضروریات ہیں جنہیں پورا کرنے والا کوئی نہیں ۔۔۔ جس طرح وہ خود اپنے ہاتھ سے اپنی پھدی سہلا لیتی ہے اس طرح اس کی بیٹی بھی اپنی پھدی سہلانے میں مصروف ہے ۔۔۔ طاہرہ نے نظر بھر کر اپنی بیٹی کے جسم کو دیکھا تو اسے احساس ہوا کہ اس کی بیٹی اب جوان ہو چکی تھی ۔۔۔ اور اپنے جسمانی خدوخال کے معاملے میں وہ بالکل اپنی ماں پر گئی تھی ۔۔۔ اسی کی طرح بڑے اور موٹے ممے ' بھرا بھرا اور گورا جسم ' موٹی رانیں اور پتلی کمر ' باہر کو نکلی ہوئی گانڈ اور گلابی پھدی ۔۔۔ اپنی بیٹی کی خوبصورتی دیکھ کر ایک بات کا تو اطمینان طاہرہ کو ہوگیا تھا کہ اس کی بیٹی کی شادی جہاں بھی ہوگی وہ اپنے بندے کو صحیح اپنا دیوانہ بنا کر رکھے گی ۔۔۔ طاہرہ نے خاموشی کے ساتھ دروازہ بند کیا اور اپنے کمرے کی طرف چل پڑی ۔۔۔ ۔طاہرہ کمرے میں داخل ہوئی تو آصف پہلے سے ہی بیڈ پر لیٹ چکا تھا ۔۔۔ طاہرہ نے ایک نظر اپنے بیٹے پر ڈالی اور فوراً باتھ روم میں گھس گئی ۔۔۔ جو کچھ طاہرہ نے ٹی-وی لاؤنج میں شروع کیا تھا اسے ختم کرنے کا یہ اچھا موقع تھا ۔۔۔ طاہرہ نے باتھ روم میں گھستے ہی دروازہ بند کیا مگر جلدی میں وہ کنڈی لگانا بھول گئی ۔۔۔ اس نے جلدی سے اپنے کپڑے اتارے اور فوراً اس کا ہاتھ اپنی پھدی پر حرکت کرنے لگا ۔۔۔ اس وقت طاہرہ کے دماغ میں صرف اپنے بیٹے کا موٹا اور تگڑا لن چھایا ہوا تھا ۔۔۔ طاہرہ نے اپنی آنکھیں بند کیں اور اپنی دو انگلیوں کو جیسے ہی اپنی پھدی میں ڈالا تو اس کے منہ سے ایک سسکاری نکلی اور اس کے ساتھ اس کے منہ سے اپنے بیٹے کا نام بھی نکلا " آ آ آ ہ ہ ہ ۔۔۔ آصف ۔۔۔ " ۔۔۔ ۔باہر بیڈ پر لیٹے ہوئے آصف کے ذہن میں خالہ کی باتیں چل رہی تھیں ۔۔۔ جتنی تعریفیں شہناز خالہ نے طاہرہ کے جسم کی تھیں اس وقت سے آصف کے دماغ میں صرف ایک ہی خواہش ابھر رہی تھی ۔۔۔ اور وہ تھی اپنی ماں کو ننگا دیکھنے کی ۔۔۔ آصف کو لگتا تھا کہ اس کی خالا دنیا کی سب سے خوبصورت جسم کی مالک ہے مگر جب سے اس کی خالہ نے اس کی ماں کے جسم کا ذکر کیا تھا اب آصف کی بے چینی تھمنے کا نام نہیں لے رہی تھی ۔۔۔ آصف آہستہ سے اپنے بیڈ سے نیچے اترا اور باتھ روم کی طرف چل پڑا ۔۔۔ اس کا جسم جیسے خود بخود حرکت کر رہا ہو ۔۔۔ آصف کے دل میں صرف ایک خواہش تھی کہ کاش اس وقت باتھ روم کی کنڈی کھلی ہوئی ہو ۔۔۔ اور وہ جی بھر کر اپنے ماں کے ننگے جسم کا دیدار کر سکے ۔۔۔ آصف آہستہ آہستہ چلتا ہوا باتھ روم تک پہنچا اور بہت ہی احتیاط اور آرام کے ساتھ اس نے جیسے ہی باتھ روم کے دروازے کو کھولا تو وہ کھلتا ہی چلا گیا ۔۔۔ آصف نے دروازے کو اتنا ہی کھولا جتنا اس کے اندر جھانکنے کے لیے کافی تھا ۔۔۔ جیسے ہی آصف نے اپنے کانپتے ہاتھوں کے ساتھ اور تیز ہوتی دھڑکن کے ساتھ اندر جھانک کر دیکھا تو مانو جیسے اس کی ہزاروں خواہشیں ایک ہی لمحے میں پوری ہو گئی ہوں ۔۔۔ سامنے اس کی ماں نہ صرف ننگی کھڑی تھی بلکہ اپنی پھدی میں انگلی ڈالے بہت مزے کے ساتھ اپنے بیٹے کو یاد کرتے ہوئے اپنی پھدی کا پانی نکالنے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔ بس صرف اس بات کا دکھ تھا کہ اس وقت دروازے کی طرف اس کی ماں نے بھی اپنی پیٹھ کر رکھی تھی ۔۔۔ آصف کو اپنی ماں کے ممے اور پھدی دیکھنا نصیب نہ ہوئی لیکن اپنی ماں کی گوری کمر اور موٹی اور باہر کو نکلی ہوئی گوری گانڈ دیکھ کر اس کے پورے جسم میں مزے کی ایک ایسی شدید لہر دوڑنے لگی کہ اس کے لئے کھڑا ہونا بھی مشکل ہو رہا تھا ۔۔۔ طاہرہ اپنے بیٹے کے لن کو یاد کرتے ہوئے بڑی تیزی کے ساتھ اپنی انگلیاں پھدی کے اندر باہر کر رہی تھی ۔۔۔ جبکہ آصف اپنی ماں کو جھٹکے کھاتا دیکھ کر اچھی طرح سے اندازہ لگا سکتا تھا کہ اس وقت اس کی ماں اپنی پھدی میں انگلی اندر باہر کر رہی ہے ۔۔۔ آصف تو اپنے ماں پر پیار ' ترس اور شہوت ایک ساتھ آ رہی تھی ۔۔۔ اس کا دل کیا کہ وہ ابھی دروازہ کھولے اور فوراً اندر گھس کر اپنا لن نکال کر ماں کی پھدی میں ڈال کر اسے ایسے چودے کہ اپنی کی ماں کی پیاس ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بجھ جائے ۔۔۔ مگر آصف نے بڑی مشکل سے اپنے اوپر قابو کیا ۔۔۔ طاہرہ کے جسم نے جھٹکے کھانا شروع کر دیے تھے جسے دیکھ کر آصف سمجھ گیا تھا کہ اس کی ماں فارغ ہونے لگی ہے ۔۔۔ اس نہیں سوچا کہ اسے اب یہاں سے ہٹ جانا چاہئیے کیونکہ اس کی ماں فارغ ہوتے ہی اگر پیچھے مڑی تو اسے دیکھ لے گی ۔۔۔ آصف آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنے لگا مگر اس سے پہلے کے وہ باہر نکلتا طاہرہ نے فارغ ہوتے ہوے آنکھیں کھولیں تو سامنے بیسن پر لگے شیشے میں اس نے اپنے بیٹے کو پیچھے ہٹتے ہوے دیکھ لیا تھا وہ جانتی تھی کہ یہ غلطی نہیں تھی کیونکہ وہ جانتا تھا اس وقت اسکی ماں باتھ روم میں موجود ہے ۔۔۔ مگر جیسے ہی طاہرہ کو احساس ہوا کہ ابھی ابھی اسکا بیٹا اپنی ماں کو ننگا دیکھ چکا تھا جب اسکی ماں اسی کو یاد کرتے ہوے اپنی پھدی مار رہی تھی تو اسکو بجائے غصہ آنے کے یہ اچھا لگا اور اسکا ہاتھ مزید تیزی سے حرکت کرنے لگا ۔۔۔ طاہرہ پوری شدت کے ساتھ جھٹکے کھاتے ہوے فارغ ہونے لگی ۔۔۔ جبکہ باہر آصف اپنی ماں کو پیچھے سے ننگا دیکھ کر ہی مدہوش تھا ۔۔۔ طاہرہ نہا کر باہر نکلی تو سامنے آصف بیڈ پر آنکھیں موندے لیٹا تھا ۔۔۔ طاہرہ کو اب مکمل یقین ہو چکا تھا کہ یہ شہوت زدہ فیلنگز دو طرفہ تھیں ۔۔۔ اب اس نے اپنے آپ میں فیصلہ کر لیا کہ وہ مزید اپنے آپ سے جھوٹ نہیں بول سکتی اور نا ہی زیادہ برداشت کر سکے گی ۔۔۔ اب اسے کسی بھی طرح اپنے بیٹے کا لن اپنی پھدی میں لے کر اس سے چدوانا تھا ۔۔۔ مگر کیسے یہ فیصلہ اس نے صبح پر چھوڑ دیا ۔۔۔صبح کی پہلی کرن جیسے ہی کھڑکی سے اندر داخل ہوئی تو طاہرہ کی آنکھ کھل گئی ۔۔۔ اس کے سامنے ایک دم رات کا منظر گھومنے لگا جہاں اس نے اپنے آپ سے ایک فیصلہ کیا تھا ۔۔۔ وہ فیصلہ جس کے بعد ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کے جسم کی بھوک کا حل اسے ملنے والا تھا ۔۔۔ اس نے فیصلہ کر لیا تھا اپنے بیٹے سے چدوانے کا ۔۔۔ اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ جیسے کیسے کرکے بھی اپنے بیٹے کو مادرچود بنا کر چھوڑے گی ۔۔۔ چاہے وہ اس کا بیٹا تھا لیکن تھا تو آخر مرد ہی ۔۔۔ وہ اپنے ذہن میں خیالی پلاؤ پکانے لگی کہ ایک بار اس کا بیٹا جب اسے چودنا شروع کرے گا تو ہر وقت اپنے بیٹے کے لن کی سواری کرتی رہے گی ۔۔۔ ۔طاہرہ نے اپنا ہونٹ دانتوں کے بیچ میں دبایا اور مڑ کر اپنے بیٹے کی طرف دیکھا جو کہ خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہا تھا ۔۔۔ طاہرہ نے اپنے بیٹے کی نیند کا فائدہ اٹھا کر ایک بار اسے کس کر گلے لگایا اور اپنا پورا کا پورا جسم کے جسم ساتھ لگا کر اس کے گال کو چوم لیا ۔۔۔ طاہرہ کا بس چلتا تو اسی وقت وہ اپنے بیٹے کے کپڑے اتار کر اس کا لن نکال کر منہ میں لے لیتی ۔۔۔ اور اس نئی صبح کے ساتھ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ چدائی کا ایک نیا منظر شروع کر دیتی ۔۔۔ لیکن طاہرہ نے کوئی جلد بازی نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور صبر سے کام لیتے ہوئے اپنے بیٹے کو اپنے جال میں پھسانے کا فیصلہ کیا ۔۔۔ اس کے لئے سب سے پہلے اسے کیا کرنا تھا وہ اچھی طرح جانتی تھی ۔۔۔ ۔طاہرہ بیڈ سے اٹھی اور سیدھا اپنی الماری کھول کر اندر ایک سفید رنگ کا سوٹ ڈھونڈنے لگی ۔۔۔ یہ وہ سوٹ تھا جو طاہرہ نے اپنی زندگی میں صرف ایک دن ایک گھنٹے کے لئے ہی پہنا تھا ۔۔۔ کیونکہ جب اس نے پہ پہلی بار یہ سوٹ پہنا تو اس کے شوہر نے اسے فورا نے تبدیل کرنے کا کہا کیونکہ وہ سوٹ کچھ زیادہ ہی باریک اور بہت ہی ٹائٹ تھا ۔۔۔ اور اوپر سے اس کا گلا درزی نے شائد کچھ زیادہ ہی کھلا چھوڑ دیا تھا ۔۔۔ جیسے ہی حمید خان نے اپنی بیوی کو وہ سوٹ پہنے ہوئے دیکھا تو فورا ہی اسے باہر نکلنے سے منع کیا تھا ۔۔۔ اور اس نے وجہ یہ بتائی کہ اس گھر میں ایک جوان بیٹی ہے اگر وہ اپنی ماں کی دیکھا دیکھی اس طرح کے کپڑے پہننے لگی تو لوگ باتیں کریں گے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ایک جوان بیٹا بھی ہے گھر میں جب وہ اپنی ماں کو اس طرح کے سیکسی لباس میں دیکھے گا تو اس پر کیا گزرے گی ۔۔۔ مگر اب حمید خان اس گھر میں نہیں تھا ۔۔۔ اب تھی تو صرف اور صرف ایک ماں کی اپنے بیٹے کیلئے شہوت ۔۔۔ طاہرہ نے الماری سے وہ سوٹ نکالا اور مڑ کر ایک بار آصف کو دیکھ کر سوچا کہ آج تو اس کے مزے لگنے والے ہیں ۔۔۔ ۔طاہرہ نے باتھ روم میں جا کر نہا کر گیلے جسم کے اوپر ہی باریک سفید قمیض پہن لیا ۔۔۔ اور اس کے نیچے ٹائٹ سفید پاجاما ۔۔۔ اف ۔۔۔ گیلا جسم ہونے کی وجہ سے اس کا باریک سفید قمیض اس کے جسم کے ساتھ چپک گیا تھا اور اس طرح نظر آرہا تھا جیسے وہ ننگی ہو ۔۔۔ طاہرہ نے جان بوجھ کر برا اور پینٹی نہیں پہنی تھی اور نہ ہی اس نے دوپٹہ لینا ضروری سمجھا ۔۔۔ اس نے سوچ لیا تھا کہ اب اگر اس نے فیصلہ کرلیا ہے تو وہ پیچھے نہیں ہٹے گی اب وہ اپنے بیٹے سے چدوا کر ہی رہے گی ۔۔۔ ۔طاہرہ باتھروم سے باہر نکلی اور سیدھا بیڈ کے پاس جا کر اپنے بیٹے کے اوپر جھک گئی ۔۔۔ جھک کر اس نے ایک بار اپنے سینے کی طرف دیکھا جہاں اس کے ممے آدھے ننگے ہوکر لٹک رہے تھے ۔۔۔ طاہرہ نے ہاتھ بڑھا کر اپنے مموں کو تھوڑا سا مزید اپنی قمیص سے باہر کی طرف نکالا اور مسکراتے ہوئے اپنے بیٹے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسے ہلانے لگی ۔۔۔ ۔جیسے ہی آصف نے آنکھیں کھولیں اور اس نے اپنے سامنے اپنی ماں کو جھکے ہوئے اور اپنی ماں کے آدھے سے زیادہ ننگے ممے اپنے چہرے کے سامنے لٹکتے ہوئے دیکھے تو اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں ۔۔۔ یہ پہلی بار تھا کہ آصف اپنی ماں کے اتنے زیادہ ننگے ممے دیکھ رہا تھا ۔۔۔ بس اس کی ماں کے نپلز ہی تھے جوکہ نظر نہیں آرہے تھے ۔۔۔ آصف کے اٹھنے کے ساتھ ساتھ اس کے لن نے بھی سر اٹھانا شروع کر دیا ۔۔۔ طاہرہ اپنے بیٹے کی آنکھوں میں محبت اور شہوت دیکھ سکتی تھی ۔۔۔ جس قدر شہوت سے اس کا بیٹا اپنی ماں کے ممے دیکھ رہا تھا طاہرہ کے جسم میں ایک سرور آنے لگا ۔۔۔ طاہرہ اپنے گیلے بالوں کو کان کے پیچھے پھنساتے ہوئے مسکرا کر اپنے بیٹے کو اٹھنے کا کہ کر کچن کی طرف چل پڑی ۔۔۔ کمرے سے نکلتے ہوئے اس نے ایک بار مڑ کر دیکھا تو اس کے بیٹے کی شلوار میں بنا ہوا تمبو اسے اپنے پلان کی پہلی سیڑھی کی کامیابی لگا ۔۔۔ طاہرہ کیچن میں جاکر اپنے بیٹے کی پسند کا ناشتہ بنانے لگی جبکہ دوسری طرف آصف کا اپنی ماں کے ممے دیکھنے کے بعد برا حال تھا ۔۔۔ اس نے جتنا اپنی ماں کا جسم دیکھا تھا اسے ایک بات کر یقین ہو گیا تھا کہ اس کی خالہ نے جو کچھ کہا تھا وہ سچ تھا اس کی ماں واقعی میں دنیا کی سب سے سیکسی اور خوبصورت ترین عورت تھی ۔۔۔ ۔آصف جلدی سے اٹھا اور نہا کر باہر آگیا ۔۔۔ اس نے اپنی ماں کو دیکھ کر ایک بار سوچا کہ آج اس کی ماں نے جس طرح کا سوٹ پہنا تھا آج کا دن بہت خوبصورت گزرنے والا تھا ۔۔۔ آصف ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ کر ناشتے کا انتظار کرنے لگا تبھی کمرے سے اس کی بہن باہر نکلی ۔۔۔ ماریا ہمیشہ ہی اپنے اردگرد کے حالات سے لاپرواہ رہتی تھی ۔۔۔ اور آج لاپرواہی میں اس نے بھی کافی کھلے گلے کا سوٹ پہنا تھا اور دوپٹہ بھی نہیں لیا تھا ۔۔۔ اس سے پہلے اس نے کبھی اپنی ماں اور بہن کو گندی نظر سے نہیں دیکھا تھا مگر اب جب اس کی نظر اپنی گھر کی عورتوں کے لئے گندی ہوچکی تھی تو آپ اسے اپنے گھر کی دونوں عورتیں جس میں سے ایک اس کی ماں جبکہ دوسری اس کی بہن تھی بہت سیکسی لگنے لگی تھیں ۔۔۔ ۔ماریہ کمرے سے نکل کر سیدھا ٹی وی لاؤنج کی طرف آئی اور آصف کے سامنے پڑی ہوئی ٹیبل پر جھک کر ٹی وی کا ریموٹ ڈھونڈنے لگی ۔۔۔ جیسے ہی ماریا ٹیبل پر جھکی تو اسکے ممے اسکی ماں کی طرح لٹک کر اس کے بھائی کو دیدار کی دعوت دینے لگے ۔۔۔ آصف کے پورے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ۔۔۔ اس نے آج سے پہلے اپنی بہن کو کبھی اسے نظر سے نہیں دیکھا تھا مگر آج جب دیکھا تو اسے یقین ہوگیا کہ اس کی بہن کو جسمانی خوبصورتی اپنی ماں سے وراثت میں ملی تھی ۔۔۔ ۔ماریا ریموٹ اٹھا کر اوپر کو اٹھی تو اس نے آصف کو اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھ لیا ۔۔۔ اس نے فورا اپنی چھاتی کی طرف دیکھا جہاں اس کے ممے کافی حد تک ننگے تھے ۔۔۔ وہ اچھی طرح سمجھ گئی اس کا بھائی کیا دیکھ رہا تھا ۔۔۔ اسے یہ بہت عجیب لگا تھا کیونکہ آج سے پہلے اس کے چھوٹے بھائی نے کبھی اسے اس نظر سے نہیں دیکھا تھا ۔۔۔ مگر اسے غصہ آنے کے بجائے یہ اچھا لگا تھا کہ کسی لڑکے نے اسے اس نظر سے دیکھا تھا ۔۔۔ ماریا مسکراتے ہوئے سیدھا ہوئی اور ٹی وی کی طرف مڑ کر ٹی وی کے چینل تبدیل کرنے لگی ۔۔۔ اس کے دماغ میں ابھی تک اپنے بھائی کی وہ نظر گھوم رہی تھی ۔۔۔ اور پچھلی رات جب اس کی ماں نے اسے اپنی پھدی کو سہلاتے ہوئے دیکھا تھا تو اس وقت بھی وہ بہن بھائی کی چدائی والی ویڈیوز دیکھ رہی تھی ۔۔۔ ماریا نے سوچا کی ایک بار تو پھر بھی غلطی سے دیکھا جا سکتا ہے وہ کنفرم کرنا چاہتی کہ اس کا بھائی واقعی اس کے بارے میں ایسا سوچتا ہے اور ایسی نظر سے دیکھتا ہے ۔۔۔ ماریا ایک بار پھر پیچھے کو مڑی اور ریموٹ رکھنے کے بہانے ایک بار پھر ٹیبل پر جھک گئی ۔۔۔ اب کی بار اسکا دھیان اپنے بھائی کی نظروں پر تھا ۔۔۔ جیسے ہی وہ جھکی تو آصف کی نظریں سیدھا اپنی بہن کے مموں پر جڑ گئیں ۔۔۔ ماریا کو اب یقین ہو گیا تھا ۔۔۔ کے اس کے بھائی کو اس کے ممے پسند آگئے ہیں ۔۔۔ ۔ماریا اپنے چھوٹے بھائی کو تنگ کرنے کے لئے اپنے ممے ہلانے لگی جسے دیکھ کر آصف مزید مدہوش ہونے لگا ۔۔۔ ماریا نے مسکرا کر اسی طرح جھکے ہوئے اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر ممے چھپائے ۔۔۔ آصف نے جیسے ہی اپنی بہن کو اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر اپنے ممے چھپاتے ہوئے دیکھا تو اس نے نظریں اٹھا کر اپنی بہن کی آنکھوں میں دیکھا جو مسکرا کر اسے ہی دیکھ رہی تھی ۔۔۔ آصف نے جیسے ہی اوپر دیکھا تو ماریا مسکرا کر بولی ۔ ۔ماریا : " چھوٹے کچھ زیادہ بڑے نہیں ہو گئے تم ۔۔۔ مانا کہ میں خوبصورت ہوں مگر اتنا بھی نا گھورو کہ نظر لگ جائے ۔۔۔ اور اگر امی کو پتہ چل گیا تو تمہاری خیر نہیں ۔۔۔ اس لئے " دھیان سے ۔۔۔ یہ که کر ماریا نے اپنے سینے سے ہاتھ ہٹا لیا اور ایک بار پھر اپنے چھوٹے کو اپنے ممموں کا دیدار کروا کر کچن کی طرف چل پڑی جہاں ایک اور سرپرائز اسکا انتظار کر رہا تھا ۔۔۔ ماریہ جیسے ہی کچن میں داخل ہوئی تو اسے حیرت کا شدید جھٹکا لگا کیونکہ اس کے سامنے اس کی ماں نے جس طرح کا لباس پہنا ہوا وہ یقینا جسم کو چھپانے کے لئے نہیں بلکہ دعوت نظارہ دینے کے لئے تھا ۔۔۔ طاہرہ کا سفید رنگ کا لباس بہت ہی باریک تھا اور اس قدر ٹائٹ تھا اس کے جسم کے ساتھ چپکا ہوا تھا ۔۔۔ اور گلا اتنا کھلا تھا کہ اوپر سے وہ مموں کی لکیر کافی حد تک نظر آ رہی تھی ۔۔۔ ماریہ اچھی طرح جانتی تھی کہ اس کا چھوٹا بھائی اب بڑا ہو گیا تھا اور اب وہ کس نظر سے اپنے گھر کی عورتوں کو دیکھتا تھا ۔۔۔ اور طاہرہ تو پھر ماں تھی ماریہ کو پورا یقین تھا کہ اس کی ماں کو اچھی طرح یہ بات معلوم ہے کہ اس کے بیٹے کی نظر کیسی ہے آخر کار ماؤں کو اپنے بچوں کی حرکت کا علم ہوتا ہے ۔۔۔ مگر پھر بھی اسے اپنی ماں کا اس طرح کا لباس پہننا بہت عجیب لگا ۔۔۔ ایک لمحے کے لیے اس نے سوچا کہ کہیں اس کی ماں نے جان بوجھ کے لباس نہ پہنا ہو اپنے بیٹے کو اپنا جسم دکھانے کے لئے جیسے کہ ابھی کچھ دیر پہلے وہ خود کر رہی تھی اس لیے وہ سمجھتی تھی ۔۔۔ مگر اگلے ہی لمحے اس نے اپنے دماغ سے اس خیال کو جھٹک دیا کہ نہیں ایک ماں اپنے بیٹے کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتی ہے ۔۔۔ مگر ایک بات تو ماریہ کو سو فیصد یقین کے ساتھ پتا تھی کہ آج کا دن آصف کے لئے بہت حسین گزرنے والا ہے ۔۔۔ ماریہ کچن میں جاکر اپنی ماں کے ساتھ ناشتہ بنانے میں ان کی مدد کرنے لگی ۔۔۔ مگر اس کے ذہن میں مسلسل اپنے چھوٹے بھائی کی وہ نظر سے گھوم رہی تھی ۔۔۔ اسے ایک دم صبح سے اپنا آپ خوبصورت لگنے لگا تھا ۔۔۔ پہلی بار کسی لڑکے نے اس نظر سے اسے دیکھا تھا ۔۔۔ وہ اسکا بھائی تھا مگر اسے ویسے بھی انسیسٹ کا شوق تھا ۔۔۔ ناشتہ بنانے ک بعد جب باہر برتن رکھنے کی باری آئی تو ماریہ جان کر آصف کے سامنے جھکتی اور اسے اپنے گورے اور موٹے نرم ملائم ممے دکھاتی ۔۔۔ اسے بہت مزہ آ رہا تھا اس طرح اپنے بھائی کو چھیڑنا ۔۔۔ اور اپنے آپ کو یہی تسلی دے رہی تھی کہ معمولی شرارت ہی تو ہے کونسا کوئی غلط کام کر رہی ہے ۔۔۔ مگر دوسری طرف آصف کا برا حال تھا ۔۔۔ کیوں کہ کچھ دیر ماریہ کے بعد اب اس کی ماں بھی سامان رکھنے کے ساتھ ساتھ اس سامنے جھک رہی تھی اور اپنی ماں اور اپنی بہن کے خوبصورت ممے دیکھ کر آصف کا برا حال تھا ۔۔۔ ۔وہ تینوں کھانے کی ٹیبل پر ناشتہ کرنے کے لئے بیٹھ گئے ۔۔۔ ماریا کن اکھیوں سے اپنے بھائی کو دیکھ رہی تھی جو کہ کبھی اپنی ماں کے مموں کی طرف دیکھتا تو کبھی اپنی بہن کی طرف ۔۔۔ ناشتہ کرنے کے بعد طاہرہ اٹھی اور برتن سمیٹنے لگی جبکہ آصف کی نظریں اپنی ماں کے کھلے گلے میں سے جھانکتے ہوے مموں پر تھی ۔۔۔ ماریہ نے سری صورت حال کو جانچنا شروع کر دیا ۔۔۔ اسکا چھوٹا بھائی اپنی ماں کو شہوت کی نظر سے دیکھ رہا تھا جبکہ اسکی ماں جھک کر اپنے بیٹھے کو نظارے کروا رہی تھی ۔۔۔ ماریہ کا شک یقین میں بدل گیا جب سامان اٹھاتے ہوے اسکی ماں نے اپنے بیٹے کی طرف دیکھا اور اسے اپنے مموں کی طرف شہوت کی نظر سے دیکھتے ہوے پایا مگر اپنا جسم چھپانے یا اپنے بیٹے کو سمجھانے کے بجائے ماریہ کو اپنی ماں کے چہرے پر ایک اطمینان بھری مسکراہٹ نظر آئی ۔۔۔ ۔انسیسٹ کی دیوانی ماریہ کو یہ بات تھوڑی عجیب لگی مگر اسکے ساتھ ساتھ ماں بیٹے کی مشترکہ شہوت اسے گرم کرنے لگی ۔۔۔ ماریہ اور آصف بہن بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے دوست بھی تھے ۔۔۔ ماریہ نے یہ سب دیکھ کر فیصلہ کر لیا کہ وہ ضرور اپنے بھائی سے اس بارے میں بات کرے گی ۔۔۔ جبکہ آصف کی صبح سے ہی حالت نازک تھی ۔۔۔ اس سے مزید برداشت نہیں ہو رہا تھا ۔۔۔ وہ سیدھا اپنے کمرے کی طرف گیا اور باتھ روم میں جا کر اپنی ماں اور اپنی بہن کے نام کی مٹھ لگانے لگا ۔۔۔ ابھی صرف صبح بھی مشکل سے گزری تھی اور آصف مٹھ لگا چکا تھا ۔۔۔ اب آگے سارا دن گزرنا تھا ۔۔۔ دوسری طرف طاہرہ کو اپنا پلان کامیاب ہوتا نظر آ رہا تھا ۔۔۔ جس نظر سے اسکا بیٹا اسکو دیکھ رہا تھا اور جتنی تیزی سے وہ اٹھ کر کمرے میں گیا ۔۔۔ طاہرہ کو یقین تھا کہ وہ بہت جلد اپنے بیٹے سے چدوانے میں کامیاب ہو جائے گی ۔۔۔ اور ابھی سے ہی طاہرہ اپنے بیٹے کے بڑے اور موٹے لن کا سوچ سوچ کر گرم ہو رہی تھی ۔۔۔ ۔آصف اپنی ماں اور آپی کے نام کی مٹھ لگانے کے بعد کمرے میں ہی بیٹھا رہا ۔۔۔ باہر جو نظارے تھے آصف نہیں چاہتا تھا کے اسکا لن پھر سے مٹھ کے لئے بے تاب ہو ۔۔۔ اس لئے اس نے امی کے موبائل پے گیم لگا لی اور ٹائم پاس کرنے لگا ۔۔۔ ماریہ بے چین تھی کہ آخر کس طرح وہ اپنے بھائی سے بات کرے ۔۔۔ کچھ دیر بعد ماریہ اپنی ماں کے کمرے میں جانے لگی تو اسے سامنے بیڈ پر آصف موبائل پر گیم کھیلتے ہوے نظر آیا ۔۔۔ اسکے ذہن میں ایک دم ایک آئیڈیا آیا ۔۔۔ وہ سیدھا اپنے کمرے میں گئی اور اپنے موبائل سے اپنی ماں کے نمبر پر واٹس ایپ مسج کیا ۔۔۔ ماریہ : " آصف ۔۔۔ آصف تھوڑا حیران ہوا کہ آخر اسکی آپی اسکو میسج پہ کیوں بات کر رہی ہے ۔۔۔ مگر اس نے رپلائے کیا ۔۔۔۔ آصف : " جی آپی ۔۔۔ "۔ ماریہ : " آصف مجھے تم سے ایک بات کرنی ہے ۔۔۔ " آصف : " جی آپی بتائیں ۔۔۔ ۔ماریہ : " دیکھو ہم دونوں دوست ہیں نا ۔۔۔ اس لئے میری بات " کا برا نا منانا ۔۔۔ اور وعدہ کرو سچ سچ بتاؤ گے ۔۔۔ ۔آصف کی گانڈ پھٹنے لگی ۔۔۔ اسے ڈر تھا کہ کہیں اسکی آپی اسکی گندی نظر سے ناراض نا ہو گئی ہوں ۔۔۔ اور اگر امی کو بتا دیا تو ۔۔۔ ؟؟؟ مگر اس نے ڈرتے ڈرتے جواب لکھا ۔۔۔۔ آصف : " جی جی آپی ۔۔۔ پوچھیں جو پوچھنا ہے ۔ آصف اگلے میسج کا انتظار کر رہا تھا ۔۔۔ اسکے دل کی دھڑکن بہت تیز ہو رہی تھی ۔۔۔ اور اسکا دڑ سہی ثابت ہوا ۔۔۔۔ ماریہ : " دیکھو میں کچھ دنوں سے دیکھ رہی ہوں کہ تم بری نظر سے مجھے اور امی کو دیکھتے ہو ۔۔۔ جب بھی ہم کوئی چیز اٹھانے یا رکھنے کے لئے جھکیں تم ہمارے قمیض کے اندر جھانکتے ہو ۔۔۔ دیکھو میں سمجھ سکتی ہوں تم بڑے ہو رہے ہو ۔۔۔ بہت سے سوال اور خواہشیں ہوں گی دل میں ۔۔۔ مگر امی کو پتا چلا کہ انکا بیٹا انھیں گندی نظر سے دیکھتا ہے تو انھیں کتنا دکھ ہوگا تم نے سوچا ہے ۔۔۔ "۔ آصف اتنا لمبا میسج پڑھ کر ڈرنے لگا مگر ایک دم اسکے ذہن میں ایک سوال آیا اور اسنے ڈرتے ڈرتے میسج لکھنا شروع کیا ۔۔۔ آصف : " آپی مجھے معاف کر دیں ۔۔۔ میرا اپنے اپر قابو نہیں تھا ۔۔۔ اور اوپر سے آپ دونوں ہیں ہی اتنی خوبصورت کہ مجھ سے رہا نہیں گیا ۔۔۔ آپ نے کہا سچ بولنا تو میں نے بول دیا ۔۔۔ مگر مجھے بھی آپ سے سوال پوچھنا ہے ۔۔۔ "۔ ماریہ " پوچھو ۔۔۔ "۔ آصف : " آپ نے کہا امی کو پتا چلا تو انھیں برا لگے گا مگر آپ نے اپنے بارے میں نہیں بتایا ۔۔۔؟؟؟ ۔ ماریہ میسج پڑھ کر مسکرائی اور سوچا بچہ کافی تیز ہے ۔۔۔ اس نے سہی دکھتی رگ پے ہاتھ رکھا ہے ۔۔۔ ماریہ نے بھی سچ بولنے کا فیصلہ کیا مگر وہ بات گھما پھرا کے نہیں کرنا چاہتی تھی ۔۔۔ اس نے اپنی ماں کی نظروں میں دیکھ لیا تھا کہ انھیں کیا چاہیے کیوں کہ وہ خود بھی ایک عورت ذات تھی اور سمجھ سکتی تھی اپنی ماں کی شہوت کو ۔۔۔ اور اس بات نے اسے مزید گرم کر دیا تھا ۔۔۔ اسے اور دیکھنا تھا ۔۔۔ یہ بات تو طے تھی کہ ان دونوں کے دماغ پے شہوت سوار تھی ۔۔۔ بس ماریہ کو جلتی پہ تیل ڈالنا تھا ۔۔۔ اور بیٹھ کر ہاتھ سیکنے تھے ۔۔۔ ماریہ : " دیکھو میں تو تمہاری دوست ہوں نا ۔۔۔ اس لئے ہمیں ایک دوسرے سے کچھ چھپانے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔ تمہیں امی اچھی لگتی ہیں نا ۔۔۔ سچ سچ بتانا ۔۔۔ "۔ آصف : " ہاں اچھی ہیں امی تو اچھی لگیں گی نا۔ آصف بات کو گھومانا چاہتا تھا ۔۔۔ مگر ماریہ بھی سب سمجھتی تھی ۔۔۔۔ ماریہ : " میرا مطلب دوسری نظر سے بھی اچھی لگتی ہیں نا ۔۔۔؟؟؟ "۔ آصف : " دوسری نظر سے مطلب ۔۔۔؟؟؟ ۔ آصف اچھی طرح جانتا تھا اسکی بہن کیا پوچھ رہی ہے ۔۔۔ مگر اس میں ہمت نہیں تھی سچ بولنے کی اس لئے وہ معصوم بننے کی اداکاری کرنے لگا ۔۔۔ جبکہ دوسری طرح ماریہ تنگ آ گئی اسکی ڈرامہ بازی سے اور کھل کر بولنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔ ماریہ : " زیادہ معصوم نا بنو ۔۔۔ میں جانتی ہوں تم اتنے بھی بچھے نہیں ہو ۔۔۔ اگر سمجھ نہیں آ رہی تو صاف لفظوں میں پوچھتی ہوں ۔۔۔ تمہیں امی سیکسی لگتی ہیں نا ۔۔۔ ؟؟؟ "۔ آصف کو یقین نہیں آ رہا تھا اسکی بہن اس سے اتنا کھل کے بات کر سکتی ہے ۔۔۔ وہ ڈر رہا تھا مگر پھر اس نے سوچا اگر اسکی بہن کو کوئی شرم نہیں آ رہی تو وہ بھی کھل کر بات کرے گا ۔۔۔۔ آصف : " آپی آپ اور امی دونوں دنیا کی سب سے خوبصورت اور سیکسی لڑکیاں ہو ۔۔۔ "۔ ماریہ : " زیادہ مکھن نا لگاؤ میں نے صرف امی کا پوچھا تھا ۔۔۔ اور ویسے لگتی واقعی امی لڑکی ہی ہیں ۔۔۔ ۔ آصف : " آپ بھی کم نہیں ہیں کسی سے ۔۔۔ ۔ماریہ : " اچھا یہ بتاؤ اگر موقع ملے تو کیا کرو گے امی کے ساتھ ۔۔۔ ؟؟؟ ۔ آصف : " جو دل میں آے گا ۔۔۔ ۔ ماریہ : " اور اگر میں تمہاری مدد کروں تو ۔۔۔ ؟؟؟ ۔ آصف کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ اسکی بہن اسکو مدد کرنے کی آفر کر رہی تھی وہ بھی ماں بیٹے کو پاس لانے کے لئے ۔۔۔ مگر وہ انکار نہیں کر سکتا تھا کیوں کہ صوبہ سے وہ جس نظر سے دیکھ رہا تھا اب اس سے صبر کرنا مشکل لگ رہا تھا ۔۔۔۔ آصف : " آپی اگر میرا یہ کام کر دیں تو جو کہیں گی آپ کے لئے کروں گا ۔۔۔ پلیز پلیز پلیز آپی ۔۔۔۔ ماریہ کے چہرے پر ایک مسکراہٹ تھی ۔۔۔ جبکہ اپنی بہن کی مدد سے اپنی ماں کو چودنے کا سوچ کر آصف کا لن اکڑ چکا تھا ۔۔۔ ماریہ نے کوئی جواب دینے کے بجاے موبائل رکھا اور اپنی ماں کے کمرے کی طرف چل پڑی ۔۔۔ اس نے ایک نظر کچن کی طرف ڈالی جہاں اسکی ماں کپڑے دھونے میں مصروف تھی اور سیدھا امی کے کمرے میں گھس گئی جہاں اسکا چھوٹا بھائی اپنا لن اکڑائے جواب کا انتظار کر رہا تھا ۔۔۔۔ آصف نے اپنی بہن کو کمرے میں آتا دیکھا تو پھر سے ڈر گیا ۔۔۔ میسج پہ بات کرنا اور بات تھی مگر حقیقت میں اسے پسینے آنے لگے ۔۔۔ ماریہ سیدھا آ کر اسکے ساتھ بیڈ پہ بیٹھ گئی اور بولی ۔۔۔۔ ماریہ : " اپنا وعدہ یاد رکھنا ۔۔۔ وقت آنے پر میں جو چاہوں تمہیں کرنا پڑے گا ۔۔۔ اچھا دکھاؤ پہلے سب کچھ تیار تو ہے نا ۔۔۔ "۔ یہ کہہ کر ماریہ نے آصف کے اوپر سے ایک جھٹکے سے چادر ہٹائی اور نیچے سے اسکا لن اکڑ کر سامنے آ گیا ۔۔۔ آصف کو اندازہ ہی نہیں ہوا تھا کہ کب وہ میسج کرتے کرتے اپنے لن کو نکال کر ہلانے لگا تھا ۔۔۔ ماریہ کے سامنے جیسے ہی اپنے چھوٹے بھائی کا لن آیا اسکی حیرت سے بولتی بند ہو گئی ۔۔۔ اسے لگا جیسے وہ پورن فلم دیکھ رہی ہو ۔۔۔ آصف کا سخت اکڑا ہوا لن اسکے سامنے لہرا رہا تھا ۔۔۔ اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا ۔۔۔ بہت مشکل سے اس نے اپنی زبان ہلانا شروع کی اور بولی ۔۔۔۔ ماریہ : " مجھے نہیں پتا تھا تم نے یہ باہر نکالا ہوا ہو گا ۔۔۔ وہ ۔۔۔۔ ام ۔۔۔۔ میں ۔۔۔ میں کہہ رہی تھی کہ دیکھوں صرف کہ تم بال صاف کرتے ہو کہ نہیں ۔۔۔ تم ۔۔۔ آ آ ۔۔۔ تم نے صاف کے ہوے ۔۔۔ گڈ ۔۔۔ اچھا اسکو اندر کرو اور میرے ساتھ آؤ کچن میں ۔۔۔ "۔ آصف کو اندازہ ہوگیا تھا کہ اسکی بہن کو اسکا لن پسند آگیا تھا ۔۔۔ مگر اس نے کچھ بولنے کے بجاے چپ چاپ لن اندر کیا اور اسکے پیچھے پیچھے چل پڑا ۔۔۔ کچن میں انکی ماں برتن دھونے کے بعد کافی تھکی ہوئی لگ رہی تھی اور کچن کی صفائی کرنے میں مصروف تھی ۔۔۔ ماریہ نے آصف کو ایک طرف کرسی پر بیٹھنے کا اشارہ کیا اور خود اپنی ماں کے پاس جا کر بولی ۔۔۔۔ ماریہ : " امی آپ صبح سے کام کر رہی ہیں کافی تھک گئی ہوں گی ۔۔۔ چھوڑیں مجھے دیں صفائی میں کر دیتی ہوں آپ یہاں بیٹھیں ۔۔۔ "۔ یہ کہہ کر ماریہ نے اپنی ماں کو کرسی پر بٹھایا اور آصف سے بولی ۔۔۔۔ ماریہ : " کام چور سارا دن بیٹھے رہتے ہو دیکھو تو امی کام کرکے تھک گئی ہوں گی چلو ادھر آو امی کے کندھے دبا دو ۔۔۔ ۔ طاہرہ : " ارے بھائی خیریت تو ہے آج بڑی خدمت ہو رہی ہے ماں کی ۔۔۔ ۔ ماریہ : " ارے امی آپ ہمارے کام کرتی ہیں تو ہم نے سوچا کیوں نہ آپ کو بھی تھوڑا سا آرام دیں ۔۔۔ آپ کی خوشی اور آپ کے سکون سے بڑھ کر ہمارے لئے کچھ بھی نہیں ہے ۔۔۔ ۔ آصف چلتا ہوا اپنی ماں کے پیچھے پہنچ چکا تھا ۔۔۔ اس نے جیسے ہی اپنی ماں کے کندھوں پر ہاتھ رکھا تو طاہرہ کے جسم نے ایک جھرجھری سی لی اور اس نے ایک دم سے آنکھیں بند کیں اور کرسی کے ساتھ ٹیک لگا لی ۔۔۔ جیسے ہی طاہرہ نے کرسی کے ساتھ ٹیک لگائی تو اس کے ممے مزید اوپر کو اٹھ گئے ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کے اوپر کھڑے ہوے جب اسکے گلے میں جھانکا تو اسکے لن نے ایک جھٹکا کھایا ۔۔۔ اسکی ماں کے ممے آدھے سے زیادہ ننگے اسکے سامنے تھے ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف اسکی ماں کافی دنوں سے اپنے بیٹے کے لن کے لئے بے تاب تھی ۔۔۔ جیسے ہی آصف کے ہاتھوں نے طاہرہ کو چھوا تو طاہرہ کی آنکھوں کے سامنے اسکے بیٹے کا موٹا اور تگڑا لن لہرانے لگا ۔۔۔ طاہرہ اپنی آنکھیں بند کر کے خود پر قابو کرنے کی کوشش کر رہی تھی مگر اسکی بے چینی نمایاں تھی ۔۔۔ ماریہ اپنی ماں کے ابھرتے جذبات کو محسوس کر سکتی تھی ۔۔۔ طاہرہ اپنا نچلا ہونٹ بار بار کاٹ رہی تھی اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپس میں مسلتے ہوے خود پر قابو کرنے کی نا کام کوشش میں مصروف تھی ۔۔۔ ۔ماریہ ماں بیٹے کی ایک دوسرے کے لئے شہوت دیکھ کر گرم ہونے لگی ۔۔۔ اس نے بات مزید آگے بڑھانے کا سوچا اور آصف کو ہاتھ مزید نیچے کی طرف لے جانے کا اشارہ کیا ۔۔۔ آصف جو خود بڑی مشکل سے خود پر قابو کے ہوئے تھا اپنی بہن کی طرف سے اشارہ ملتے ہی اپنی ماں کے کندھے کا مساج کرتے ہوے ہاتھ نیچے کی طرف کرتا گیا یہاں تک کہ اسکے ہاتھ اپنی ماں کے مموں کے اوپری حصے کو چھونے لگے ۔۔۔ آصف کی انگلیوں نے جیسے ہی اپنی امی کے مموں کے اوپری حصے کو چھوا تو اس کا لن اس کی ٹراوزر میں ایک دم اکڑ کر سخت ہونے لگا ۔۔۔ وہ ڈرتے ڈرتے ہی صرف اوپری حصے تک ہی ہاتھ لے جاتا اور چھو کر واپس کندھوں کی طرف آ جاتا ۔۔۔ طاہرہ جو کافی دنوں سے اپنے بیٹے کی شہوت میں گرفتار تھی اپنے بیٹے کے اس طرح چھونے سے ایک بار پھر شدید گرم ہونے لگی ۔۔۔ اس کی آنکھیں بند تھیں اور وہ اپنے ہاتھوں کو ایک دوسرے سے مسل کر اپنے اوپر قابو کرنے کی ناکام کوشش کر رہی تھی ۔۔۔ آصف کے ہاتھ جیسے ہی اپنی ماں کے کندھوں سے ہوتے ہوئے اس کے گلے کی طرف آتے اور اس کے ممے کے اوپری حصے کو چھوتے تو طاہرہ کے جسم کو ایک ہلکا سا جھٹکا لگتا ہے اور مزے کی شدید لہر اور شہوت اس کے جسم میں دوڑ جاتی ۔۔۔ طاہرہ کو اپنے بیٹے کا اس طرح چھونا اس قدر سرور مزہ دے رہا تھا کہ اسے محسوس ہوا کہ اس کی پھدی ہلکی ہلکی گیلی ہونے لگی ہے ۔۔۔ جبکہ کچن میں ماریا صفائی کرتے ہوئے بار بار مڑ کر اپنے بھائی اور اپنی ماں کی شہوت کو ابلتے ہوئے دیکھ سکتی تھی ۔۔۔ ۔ماریہ کو پورا یقین تھا کہ اس کی ماں کی کچن میں اس کی موجودگی کی وجہ سے اپنے اوپر قابو کرنے کی کوشش کر رہی ہے مگر وہ دیکھنا چاہتی تھی کہ اگر وہ اس وقت موجود نہ ہو تو اس کی ماں کیا کرے گی ۔۔۔ ماریا نے اپنے بھائی کو اشارے میں اپنا پلان سمجھایا اور اونچی آواز میں بولی ۔۔۔ماریہ : " امی میں ذرا چھت سے کپڑے اتار کر آتی ہوں ہوا چل رہی ہے کہیں اڑ ہی نہ جائیں ۔۔۔ کچن کی صفائی میں بعد میں کر دوں گی ۔۔۔ "طاہرہ جو اپنے بیٹے کے چھونے سے اس وقت مکمل طور پر شہوت میں ڈوبی ہوئی تھی کچھ بھی نہ بھول پائی بس اپنا سر اثبات میں ہلا کر اجازت دی ۔۔۔ ماریا کیچن سے نکلتے ہوئے ایک بار پھر آصف کو کوئی اشارہ کر کے چھت پر جانے کے بجائے گھر کی پچھلی سائیڈ سے گھوم کر کچن کی اس کھڑکی کے پاس آ گئی جو کہ چولہے کے پاس تھی اور ہمیشہ کھلی ہی رہتی تھی ۔۔۔ طاہرہ کا چہرہ کچن کے دروازے کی طرف تھا جبکہ چولہا اور کھڑکی اس کی دائیں طرف تھی ۔۔۔ ماریا جیسے ہی کھڑکی پر آئی تو آصف نے مڑ کر اسے دیکھا اور ماریا نے اسے ایک بار پھر اشارہ کیا ۔۔۔ آصف اپنی بہن کا اشارہ سمجھ گیا تھا اور وہ اشارہ تھا ایک قدم آگے بڑھنے کا ۔۔۔ ۔آصف اب کی بار کندھوں کو دباتے ہوئے جب گلے کی طرف آیا تو صرف اوپری حصے کو چھونے کے بجائے ہاتھ مزید نیچے لے گیا اور تقریبا اوپر سے آدھے ممے تک اپنی انگلیاں پھیر کر واپس کندھے کی طرف آ گیا ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف طاہرہ جو اب سمجھ رہی تھی کہ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ کچن میں اکیلی ہے اپنے اوپر زبردستی قابو کرنے کی کوشش ترک کر چکی تھی ۔۔۔ جیسے ہی اس نے اپنے بیٹے کے ہاتھوں کو اپنے مموں کے اوپر محسوس کیا اس کی شہوت نے ایک اس قدر شدید کروٹ لی کہ اس کا اپنے اوپر کنٹرول نہ رہا اور اس کے ہاتھ آہستہ آہستہ اس کے پیٹ سے ہوتے ہوئے اس کی ٹانگوں کے درمیان جانے لگے ۔۔۔ آصف اس کے پیچھے کھڑا تھا اس لیے طاہرہ کو لگا کے وہ ضرور اس کے ہاتھوں سے اوجھل ہے اس لیے اس نے اپنا ایک ہاتھ اپنی گود میں ہی رکھا جبکہ دوسرا ہاتھ اپنی ٹانگوں کے درمیان میں لے جا کر جیسے ہی اپنی پھدی پر رکھا تو اس کی شلوار شدید گیلی ہو چکی تھی اور اس کے جسم نے ایک جھرجھری سی لی جسے اس کے بیٹے نے بھی محسوس کر لیا ۔۔۔ آصف ایک لمحے کو آگے کی طرف جھک کر اپنے ماں کے مموں کا نظارہ کرنے لگا جب اسے احساس ہوا کہ اس کی ماں کا ایک ہاتھ اپنی ٹانگوں کے درمیان میں حرکت کر رہا ہے ۔۔۔ آصف نے حیرت سے مڑ کر کھڑکی کی طرف اپنی بہن کی طرف دیکھا جو اسے ہی دیکھ کر مسکرا رہی تھی کیونکہ وہ بھی دیکھ چکی تھی کہ اس کی ماں کی شہوت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اس کا اپنے اوپر کنٹرول نہیں رہا اور وہ اپنے بیٹے سے اپنے کندھے دباتے ہوئے اپنی پھدی رگڑ رہی ہے ۔۔۔ ماریہ یہ سب کچھ دیکھ کر خود بھی اس قدر گرم ہو گئی کہ اس کا ہاتھ بھی اس کی پھدی پر جاکر حرکت کرنے لگا ۔۔۔ ماریا نے اپنے چھوٹے بھائی کو ایک بار پھر سے اشارہ کیا اور یہ اشارہ ایک بار پھر ایک قدم آگے بڑھنے کا تھا ۔۔۔ آصف جو کہ اس وقت مکمل طور پر اپنی ماں کی شہوت میں گرفتار تھا اب اس کے دل سے ہر طرح کا خوف نکل چکا تھا کہ وہ جانتا تھا کہ اس کی ماں بھی اس وقت شہوت میں ڈوبی ہے ۔۔۔ اس نے اپنی بہن کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ایک قدم آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔ طاہرہ شہوت میں ڈوب کر مکمل طور پر اپنا کنٹرول کھو چکی تھی اور بہت تیزی سے اپنی ٹانگوں کے درمیان میں اپنے ہاتھ کو ہلا رہی تھی ۔۔۔ طاہرہ اس قدر گرم ہو چکی تھی کہ اس کا دل کر رہا تھا کہ ابھی اس کا بیٹا اس کے قمیض کے اندر ہاتھ گھسائے اور اس کے مموں کو پکڑ کر رگڑ کر رکھ دے ۔۔۔ آصف بھی اب رکنے والا نہیں تھا اس نے بھی فیصلہ کرلیا تھا کہ اور کچھ نہیں تو آج تو وہ اپنی ماں کے مموں کو چھو کر ہی رہے گا ۔۔۔ اب کی بار آصف کندھوں کو دباتے ہوئے جب نیچے کی طرف آیا تو اس نے نہ رکنے کا فیصلہ کیا اور اپنے ہاتھ نیچے لے جاتے ہوئے اپنی ماں کے مموں پر رگڑتے ہوئے اس کی قمیض کے اندر گھسا دئیے ۔۔۔آصف نے آہستہ آہستہ اپنے ماں کی قمیض کے اندر اپنے دونوں ہاتھ گھسائے اور بہت آرام سے اور پیار سے اپنی ماں کے مموں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر ہلکا سا دبا دیا ۔۔۔ طاہرہ کے ممے کافی بڑے تھے جوکہ آصف کے ہاتھوں میں آنے سے قاصر تھے مگر پھر بھی جس طرح اس کے ہاتھوں میں اپنی ماں کے ممے آئے اس نے پیار سے دبانا اور اپنی ماں کے نپلز کو اپنی انگلیوں کے درمیان میں مسلنا شروع کردیا ۔۔۔ طاہرہ جو مکمل طور پر اپنی شہوت میں ڈوبی اپنے پھدی کو رگڑ رہی تھی اسے لگا جیسے اس کے دل کی خواہش پوری ہو گئی ہو اور بالآخر اس کا بیٹا اس کے مموں تک پہنچ ہی گیا ۔۔۔ اپنے بیٹے کے ہاتھوں کو اپنے مموں پر محسوس کرتے ہی طاہرہ کی شہوت اس قدر بڑھ گئی کہ اس کا ہاتھ فل تیز رفتار کے ساتھ اس کی پھدی کو رگڑنے لگا اور اس کے جسم نے ہلکے ہلکے جھٹکے کھانا شروع کر دیے ۔۔۔ طاہرہ جو کل رات کو پلان بنا رہی تھی کہ کس طرح اپنے بیٹے کو پٹا کر اس سے چدوائے صبح کو اس کا بیٹا اس کے مموں کو رگڑ رہا تھا اور وہ اپنے بیٹے سے اپنے ممے مسلواتے ہوئے پھدی کو رگڑ رہی تھی ۔۔۔ اسے لگا جیسے اسے کچھ کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی اور اس کی قسمت اس کی خواہش کے مطابق چمک اٹھی ہے ۔۔۔طاہرہ اپنا آپ مکمل طور پر اپنے بیٹے کو سونپ چکی تھی ۔۔۔ اور اس کے پیچھے کھڑا آصف اپنی ماں کے مموں کو مکمل آزادی کے ساتھ مزے سے رگڑ رہا تھا ۔۔۔ جب کہ کھڑکی کے باہر کھڑی ماریا اپنے ماں اور اپنے بھائی کی شہوت بھری داستان اپنی آنکھوں کے سامنے رقم ہوتے دیکھ کر اپنی پھدی کو رگڑ کر خود بھی اپنی گرمی کم کرنے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔ اپنی ماں کے ممے رگڑتے ہوئے آصف نیچے جھکا اور اپنے ہونٹ اپنی ماں کی گردن پر پیوست کر دئیے اور چومنے لگا ۔۔۔ جیسے ہی طاہرہ نے اپنی گردن پر اپنے بیٹے کے ہونٹ محسوس کیے تو وہ ایک دم جیسے پگھلنے ہی لگی ۔۔۔ کیونکہ گردن پر چومنا ہمیشہ سے ہی اس کی کمزوری رہی تھی ۔۔۔ آصف اپنی ماں کے ممے دباتے ہوئے اس کی گردن کو فل محبت اور شہوت کے ساتھ چوم رہا تھا جب کہ طاہرہ فل مستی میں اپنی پھدی کر رگڑتے ہوئے فارغ ہونے لگی تھی ۔۔۔ جب کہ کھڑکی کے باہر کھڑی ماریا اپنی پھدی کو تیزی کے ساتھ رگڑتے ہوئے پہلے ہی فارغ ہو رہی تھی ۔۔۔ طاہرہ جیسے ہی فارغ ہونے کے قریب ہوئی اس کے جسم نے اس قدر شدید جھٹکے کھانے شروع کر دیے کہ آصف سمجھ گیا کہ اس کی ماں فارغ ہونے کے قریب ہے ۔۔۔ طاہرہ شہوت میں ڈوبی اپنا ایک ہاتھ اوپر لاکر آصف کے سر کو دبانے لگی ۔۔۔ آصف سمجھ گیا اور اس نے اپنی ماں کی گردن چومنے کی رفتار مزید تیز اور شدید کردی جبکہ بہت تیزی کے ساتھ وہ اپنی ماں کے ممے بھی دبانے لگا ۔۔۔ طاہرہ مزے کی انتہا گہرائیوں میں ڈوبی ہوئی فارغ ہو رہی تھی اور اسے لگ رہا تھا جیسے وہ اپنی زندگی میں کبھی بھی اس قدر شدت کے ساتھ فارغ نہیں ہوئی ۔۔۔ طاہرہ کی سانس پھول چکی تھی اور اس کے دل کی دھڑکن شدید تیز تھی ۔۔۔ طاہرہ نے بہت پیار سے اپنے ہاتھوں سے آصف کے ہاتھ پکڑ کر اپنے قمیض سے نکالے اور اٹھ کر اس کے سامنے کھڑی ہو گئی ۔۔۔ آصف کرسی کے پیچھے کھڑا تھا اس لیے اس کی ٹراوزر میں بنا ہوا تمبو اس کی ماں کو نظر نہ آیا ۔۔۔ مگر اس کے چہرے پر ایک سکون اور اطمینان تھا اور وہ اپنے بیٹے کو دیکھ کر مسکرا رہی تھی اور بولی ۔۔۔۔ طاہرہ : " تم تو بہت اچھے کندھے دباتے ہو بیٹا اگر مجھے پتا ہوتا تو میں پہلے بھی تم سے دبوا لیتی روز کام کرکے اتنا تھک جاتی ہوں ۔۔۔ اچھا اگر ماریا آئے تو اسے کہنا کہ کچن کی باقی کی صفائی بھی مکمل کر دے میں ذرا نہا کر آتی ہوں ۔۔۔ "۔ آصف حیران تھا کہ اس کی ماں اس طرح ردعمل دے رہی ہے جیسے ابھی ابھی کچھ ہوا ہی نہیں ۔۔۔ جبکہ حقیقت تو یہ تھی کہ ابھی کچھ دیر پہلے ایک لڑکا اپنی ماں کے ممے دبا تے ہوئے مزے لے رہا تھا جبکہ ایک ماں اپنے بیٹے کے ہاتھوں میں اپنے ممے دے کر اپنی پھدی کو رگڑ کر اپنی پھدی کا پانی نکال رہی تھی جبکہ یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے باہر کھڑی ایک لڑکی اپنی ماں اور اپنے بھائی کی شہوت میں گرفتار ہو کر اپنی پھدی کا پانی نکال چکی تھی ۔۔۔ طاہرہ اسی طرح مسکراتے ہوئے کچن سے نکل گئی اور سیدھا اپنے کمرے میں جاکر نہانے کے لیے واش روم میں گھس گئی ۔۔۔۔ ماریا اپنی ماں کو جاتا دیکھ کر سیدھا بھاگ کر کچن میں داخل ہوئی اور اپنے بھائی کو آ کر گلے سے لگا لیا ۔۔۔ اور اس کا گال چوم کر بولی ۔۔۔۔ ماریہ : " کیا بات ہے میرے پیارے بھائی کی آج تو تم نے مزا ہی کرا دیا ۔۔۔ پتہ ہے تم دونوں کو دیکھتے ہوئے میں خود بھی اس قدر گرم ہو گئی تھی کہ میں بھی فارغ ہو کر آئی ہوں ۔۔۔ اور میں نے تمہیں کہا تھا نہ میں تمہاری مدد کروں گی اور دیکھو کچھ ہی دیر میں میں نے تمہیں امی کے مموں تک پہنچا دیا ہے تم بھی کیا یاد کروگے اپنی بہن کے احسان ۔۔۔ "۔ آصف : " کس بات کا احسان یار تم نے تو مجھے مزید مشکل میں ڈال دیا ہے ۔۔۔ تم اور امی تو اپنے ہاتھوں کو رگڑ کر فارغ ہو چکے ہو میرا تو تمہیں احساس ہی نہیں ۔۔۔ دیکھو تو کیا حالت ہو رکھی ہے میری اب مجھے بتاؤ میں کہاں جاؤں ۔۔۔ "۔ ماریا نے حیرت سے اپنی نظریں جھکا کر اپنے بھائی کے ٹروزر کی طرف دیکھا تو اسے حیرت ہوئی کیونکہ اس کے بھائی کا لن صبح کی نسبت مزید بڑا اور سخت اکڑا ہوا لگ رہا تھا ۔۔۔ ماریہ کو اپنے بھائی پر ترس آنے لگا مگر اس نے کچھ بولنے کے بجائے اپنے بھائی کو اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا اور کچن سے باہر نکل گئی ۔۔۔ باہر ٹی وی لاؤنج میں جا کر اس نے آصف کو صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا اور خود اپنی ماں کے کمرے کا جائزہ لینے لگی ۔۔۔ جب اسے اس بات کا یقین ہو گیا کہ اس کی ماں نہانے میں مصروف ہے اور جلدی باہر نہیں نکلے گی تو وہ تسلی سے آ کر اپنے بھائی کے ساتھ ٹی وی لاؤنج میں صوفے پر بیٹھ گئی ۔۔۔ ماریہ کو ہمیشہ سے ہی کسی مرد کا لن اپنے ہاتھ میں لینے کی شدید خواہش تھی اور اس سے بھی بڑی خواہش یہ تھی کہ اگر وہ لن اس کے بھائی یا اس کے باپ کا ہوتا ۔۔۔ کیونکہ وہ ہمیشہ سے ہی انسیسٹ کی شوقین تھی اور آج اس کا یہ شوق کچھ حد تک پورا ہونے لگا تھا ۔۔۔۔ ماریا نے صوفے پر بیٹھتے ہیں اپنے بھائی کا ٹروزر نیچے کھینچا اور اس کا لن ایک دم جھٹکا کھا کر باہر نکل کر لہرانے لگا ۔۔۔ آصف اپنی بہن کے سامنے بے حد شرمانے لگا ۔۔۔ ماریا نے اس کی اس شرم کو محسوس کر لیا ۔۔۔ وہ خود بھی محسوس کرنا چاہتی تھی کہ کیسا لگتا ہے جب ایک عورت کے ممے کوئی مرد دباتا ہے تو ۔۔۔ اس لئے ماریا نے اپنی قمیض کا دامن آگے سے اوپر اٹھایا اور آصف کا ہاتھ پکڑ کے اپنی قمیض کے نیچے سے اندر گھسا دیا ۔۔۔ اس سمجھ گیا کہ اسے کیا کرنا ہے اور وہ اپنا ہاتھ اوپر لے جا کر سیدھا اپنی بہن کے ممے کو پکڑ کر دبانے لگا ۔۔۔ ماریہ کے ممے اس کی ماں کی نسبت کافی چھوٹے تھے مگر پھر بھی اتنے بڑے تھے کہ آصف کے ہاتھ میں آتے ہی آصف کے جسم میں مزے کی شدید لہر دوڑنے لگی اور وہ بہت محبت کے ساتھ اپنی بہن کے ممے کو دبانے لگا ۔۔۔ ماریا کو بہت مزہ آنے لگا اور وہ مزے میں اپنے بھائی کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اس کی مٹھ لگانے لگی ۔۔۔ ماریا گھر کے کام بہت کم ہی کرتی تھی اس وجہ سے اس کے ہاتھ بہت نرم اور ملائم تھے اور آصف کو اپنے لن کے اوپر اپنی بہن کے ہاتھ اس قدر مزہ دے رہے تھے کہ وہ کچھ ہی دیر میں فارغ ہونے لگا ۔۔۔ آصف کے لن سے نکلتی ہوئی منی کو دیکھ کر ماریا بہت حیران ہو رہی تھی ۔۔۔ جبکہ آصف اپنی بہن کے ممے کو دباتے ہوئے اپنی منی کا ایک ایک قطرہ اپنی بہن کے ہاتھوں میں ہی نکالے جا رہا تھا ۔۔۔۔ جیسے ہی آصف فارغ ہوا تو ماریا نے ٹیبل سے ٹشو کر ساری منی اپنے ہاتھوں سے اور اپنے چھوٹے بھائی کے لن سے صاف کردی ۔۔۔ آصف شدید سرور کے عالم میں اپنی بہن کو دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔ " آصف : " آپی آج تو مزہ ہی آگیا ۔۔۔ تھینک یو ۔۔۔ ماریہ اپنے بھائی کی یہ بات سن کر مسکرانے لگی اور اسے اپنے چھوٹے بھائی کی معصومیت پر بہت پیار آنے لگا ۔۔۔ اس نے مسکرا کر اپنے بھائی کے گال کو چوما اور آنکھ مارتے ہوئے بولی ۔۔۔ ماریہ : " ابھی تو صرف شروعات ہے میری جان آگے آگے دیکھ " ہوتا ہے کیا ۔۔۔ آصف ایک ہی دن میں اپنی ماں کے اور اپنی بڑی بہن کے مموں کو رگڑ چکا تھا ۔۔۔ اور اس کی بڑی بہن نے اس کے لن کی مٹھ بھی لگائی تھی ۔۔۔ اسے لگا کہ اگر ابھی یہ سب کچھ رک بھی جائے تب بھی وہ اسی مزے میں پوری زندگی گزار سکتا ہے مگر ماریا کی بات سن کر اس کی خوشی دوبالا ہوگئی کیونکہ اسے اب یقین ہو گیا تھا کہ اس کی بہن اب اس کی زندگی کو خوبصورت بنا کر ہی دم لے گی ۔۔۔ وہ اپنے ذہن میں یہ سوچنے لگا کے سب سے پہلے وہ کسے چودنے میں کامیاب ہوگا اپنی بڑی بہن کو یا اپنی ماں کو ؟؟؟ آصف کا آج کا دن بہت خوبصورت جا رہا تھا ۔۔۔ ایک ہی دن میں اس نے اپنی ماں اور اپنی بہن کے مموں کو چھو لیا تھا ۔۔۔ اب اسے اپنے راستے میں کوئی رکاوٹ نظر نا آ رہی تھی ۔۔۔ آصف ٹی وی لاؤنج سے اٹھا اور کمرے میں آ گیا جہاں اسکی ماں ابھی ابھی نہا کر نکلی تھی اور تولیے سے بال سکھانے میں مصروف تھی ۔۔۔ آصف کو کمرے میں آتا دیکھ کر طاہرہ کے چہرے پر ایک مسکراہٹ آ گئی ۔۔۔ آصف واش روم میں جاتے ہوے اپنی ماں کے پاس رکا اور اس کے پاس ہو کر پیار سے اسکا گال چوم لیا جبکہ آصف نے اپنا ہاتھ اپنی ماں کی کمر کے گرد پھیر کر ہٹا لیا ۔۔۔ طاہرہ نے پیار سے آصف کو دیکھا اور مسکرا دی ۔۔۔ آصف سیدھا واشروم میں گھس گیا اور نہانے لگا ۔۔۔ ۔سارا دن طاہرہ کے چہرے پر ایک مسکراہٹ تھی ۔۔۔ جبکہ ماریہ اپنی ماں کی خوشی کی وجہ جانتی تھی مگر خاموشی سے بس مزہ لینے میں مصروف تھی ۔۔۔ شام کو کھانا کھانے کے بعد آصف اور اسکی بڑی بہن ٹی وی دیکھنے میں مصروف تھے جبکہ طاہرہ گھر کے کام کر رہی تھی ۔۔۔ ماریہ نے سرگوشی کرتے ہوے اپنے بھائی سے کہا ۔۔۔ماریہ : " آج امی بہت خوش لگ رہی ہیں ۔۔۔ انھیں کوئی مرد جو مل گیا ہے اپنی پیاس بجھانے کے لئے ۔۔۔ آج رات کو بہت اچھا موقع ہے ۔۔۔ جلتی پر تیل ڈال دو ۔۔۔ زیادہ انتظار کیا تو امی ٹھنڈی پر جائیں گی پھر لگاتے رہنے " مٹھ ۔۔۔ آج رات جتنا آگے جا سکتے ہو لازمی جانا ۔۔۔ ۔آصف اپنی بہن کی باتیں سن کر گرم ہونے لگا ۔۔۔ اب وہ خود بے صبری سے رات کا انتظار کرنے لگا ۔۔۔ اسے ڈر بھی بہت لگ رہا تھا مگر اسکی شہوت اس قدر بڑھ چکی تھی کہ اس نے آج رات اپنی ماں کو ننگا کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف طاہرہ کی بے چینی بھی بڑھ چکی تھی ۔۔۔ وہ خود اس انتظار میں تھی کہ کب رات ہو اور وہ اپنے بیٹھے کے ساتھ سو سکے ۔۔۔ وہ جانتی تھی کہ اس سے ہمت نہیں ہوگی خود سے کچھ کرنے کی ۔۔۔ مگر اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ اپنا آپ اپنے بیٹے کو سونپ دے گی اور وہ جو کرنا چاہے وہ نہیں روکے گی ۔۔۔ جیسے تیسے کر کے رات آئی اور دونوں ماں بیٹے کے دل کی دھڑکن بہت تیز ہو چکی تھی ۔۔۔ طاہرہ نے اپنی سرخ رنگ کی نائیٹی نکالی اور نہا کر اور ہلکا سا میک اپ کر تیار ہو کر بیڈ پر سونے کے لئے آئی جہاں آصف پہلے ہی لیٹا ہوا تھا ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کو دیکھا تو وہ اسے بہت خوبصورت لگی ۔۔۔ ان دونوں کے چہرے پر ہلکی مسکراہٹ تھی مگر کوئی کچھ نہیں بول رہا تھا ۔۔۔ آصف بھی اٹھ کر باتھروم میں نہا کر آیا ۔۔۔ بیڈ پر اسکی ماں آنکھیں بند کیا سونے کی اداکاری کر رہی تھی مگر آج نیند کہاں آنی تھی ۔۔۔ شہوت کی آگ جو ماں بیٹے کے اندر لگی تھی وہ بجھنے تک سونا نا ممکن تھا ۔۔۔ آصف نے نظر بھر کر اپنی ماں کو دیکھا اور بلب بند کر کے بیڈ پر آ کر لیٹ گیا ۔۔۔ طاہرہ نے شرم کے مارے آصف کی طرف اپنی پیٹھ کر رکھی تھی ۔۔۔ جبکہ آصف ڈر کے مارے ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا ۔۔۔ آخر جو مرضی ہو وہ تھی تو اسکی ماں ۔۔۔ وہ کوئی جلد بازی نہیں کرنا چاہتا تھا اور ذہنی طور پر تیار تھا کہ اگر اسکی ماں نے اسے رکنے کا کہا تو وہ اپنی ماں کی بات نہیں ٹالے گا ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف طاہرہ شہوت میں ڈوبی اپنے بیٹے کے چھونے کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔ ۔آصف آہستہ سے اپنی ماں کے پاس ہوا اور اپنا ہاتھ اسکی کمر کے گرد گھما کر اسکی پیٹ پر رکھ دیا ۔۔۔ طاہرہ کا جسم بھرا بھرا اور نرم تھا مگر باہر نکلا ہوا بلکل نا تھا ۔۔۔ آصف نے جیسے ہی اپنی ماں کے پیٹ پر ہاتھ رکھا تو طاہرہ کو ایک جھٹکا لگا اور اس نے اپنا نچلا ہونٹ دانت میں دبا کر اپنے آپ پر قابو کیا ۔۔۔ آصف کچھ دیر تک اپنی ماں کے پیٹ پر آہستہ آہستہ ہاتھ پھیرتا رہا جس سے طاہرہ کے جسم میں اور اسکی ٹانگوں کے بیچ آگ لگ جل رہی تھی ۔۔۔ آصف نے آہستہ سے اپنی ماں کے قریب ہو کر اسکی گردن کو چوما جو وہ جان چکا تھا کہ اسکی ماں کی کمزوری ہے اور بار بار چومتے ہوے اس نے اپنا جسم اپنی ماں کے جسم کے ساتھ جوڑ لیا ۔۔۔ آصف کا لن اکڑ کر سخت ہو چکا تھا جو کہ سیدھا اسکی ماں کی گانڈ کی لکیر میں گھسنے لگا ۔۔۔ طاہرہ اپنے بیٹے کا لن اپنی گانڈ کی لکیر میں محسوس کر کے مزید تڑپنے لگی مگر اس میں ہمت ہی نہیں جمع ہو رہی تھی کہ وہ کھل کر اپنے بیٹے کو اپنے جذبات دکھا سکے ۔۔۔ ۔آصف جانتا تھا اسکی ماں جاگ رہی ہے مگر پھر بھی اس میں ہمت نہیں تھی کہ وہ کھل کر اپنی ماں کو چود سکے ۔۔۔ اس لئے وہ آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہا تھا ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کی گردن چومتے ہوے اپنا ہاتھ اسکے پیٹ سے مموں پر لے گیا اور اسکے ایک ممے پر ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔ آصف نے اپنے ہاتھ کو حرکت نا دی اور اپنی ماں کے رد عمل کا انتظار کیا ۔۔۔ جب طاہرہ نے اسے نا روکا تو آصف کی ہمت بڑھی اور اس نے اپنی ماں نائیٹی کے اوپر سے آہستہ آہستہ اپنی ماں کے ممے کو دبانا شروع کر دیا جبکہ اسکا لن کپڑوں کے اوپر سے ہی اسکی ماں کی گانڈ میں رگڑ کھا رہا تھا ۔۔۔ طاہرہ اب نشے میں ڈوب چکی تھی ۔۔۔ اسکے بیٹے کے ہونٹ اسکی گردن پر حرکت کر رہے تھے جبکہ اپنے ممے پر اپنے بیٹے کا ہاتھ اور اپنی گانڈ کی لکیر میں اسکا لن محسوس کر کے طاہرہ کی شہوت عروج پر تھی اور اسکی پھدی گیلی ہونا شروع ہو چکی تھی ۔۔۔ نا جانے کتنے عرصے بعد کسی مرد نے اسے چھوا تھا وہ بھی اس قدر محبت اور شدت کے ساتھ کہ طاہرہ چدوانے کے لئے بے تاب ہونے لگی ۔۔۔ ۔طاہرہ اپنی پوری زندگی اپنے شوہر کے علاوہ کبھی کسی اور مرد کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی ۔۔۔ مگر اسکا شوہر ہر سال کچھ دن کے لئے ہی گھر آتا اور ان کچھ دنوں کی چدائی سے ہی اسے پورا سال گزارنا ہوتا تھا ۔۔۔ مگر اس بار دوسرا سال چل رہا تھا اسکا شوہر گھر نا آیا تھا ۔۔۔ سال میں صرف چند دن کی چدائی سے اسکا کبھی دل نہیں بھرا تھا ۔۔۔ مگر جب سے اس نے اپنے بیٹے کا لن دیکھا اسکے لئے برداشت کرنا مشکل ہوگیا ۔۔۔ اور اپنے سگے بیٹے کی طرف کشش کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اسکے شوہر نے کبھی محبت کا اظہار نا کیا تھا اور نا ہی کبھی اسے محبت ہوئی تھی ۔۔۔ بس گزارا چل رہا تھا جیسے کہ ہمارے ملک کے بیشتر گھروں میں چلتا ہے ۔۔۔ مگر جس قدر محبت اسے اپنے بیٹے کی آنکھوں میں اپنے لئے نظر آئی اس کے اندر ایک ایسا احساس پیدا ہوا جو کبھی اس نے سوچا بھی نا تھا ۔۔۔ طاہرہ کو اپنے بیٹے سے محبت ہو گئی تھی ۔۔۔ وہ محبت جو ایک معشوقہ اپنے عاشق سے کرتی ہے ۔۔۔ اور اکثر ہی جس چیز کو معاشرے میں بہت غلط سمجھا جاتا ہے اسی سے بغاوت کرنے میں لذت بھی زیادہ آتی ہے ۔۔۔ طاہرہ اچھی طرح جانتی تھی کہ اسکی گردن چومتا ' اسکے مموں کے ساتھ کھیلتا اور اسکی اسکی گانڈ میں لن پھیرتا ہوا مرد اور کوئی نہیں بلکہ اسکا سگا بیٹا تھا ۔۔۔ مگر نا جانے کیوں جیسے ہی یہ خیال اسکے ذہن میں آتا کہ وہ ایک ماں ہو کر اپنے بیٹے سے چدوانے کے لئے بے تاب ہو رہی ہے اسکی شہوت مزید بڑھ جاتی اور اسکے لئے صبر کرنا ناممکن ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔ ۔آصف اپنی ماں کے مموں کے ساتھ کھیلتا ہوا اپنا ہاتھ نیچے کی طرف لایا اور اپنی ماں کی نائیٹی پکڑ کر اوپر کھینچنا چاہا مگر ناکام رہا ۔۔۔ تبھی طاہرہ نے اپنا جسم تھوڑا سا اوپر اٹھایا اور آصف سمجھ گیا اسے کیا کرنا ہے ۔۔۔ اس نے نائیٹی کو پکڑا اور اوپر کھینچ کر اتار دیا ... طاہرہ نے برا نہیں پہنا تھا اور اب وہ اوپر سے بلکل ننگی ہو چکی تھی ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کی نائٹی اتاری اور جیسے ہی دوبارہ مموں پر ہاتھ رکھا تو اسکا ہاتھ اپنی ماں کے ننگے مموں پر لگا ۔۔۔ تبرا اے جسم نے بھی جھرجھری سی لی ۔۔۔ اسکا مما اسکے بیٹے کے ہاتھ میں تھا جسے وہ بہت پیار سے اپنے ہاتھ میں پکڑنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔۔ ۔طاہرہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا ۔۔۔ اب اس کے لئے برداشت کرنا ناممکن تھا ۔۔۔ اس نے سوچا جس رفتار سے میرا بیٹا جا رہا ہے یہ تو اپنی ماں کو تڑپا تڑپا کے مار دے گا ۔۔۔ طاہرہ نے کروٹ لی اور سیدھا لیٹ گئی ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کے ایک ممے کو ہاتھ میں لیا اور دوسرے ممے کو منہ میں لینے کے لئے آگے بڑھا ۔۔۔ طاہرہ کے ذہن میں ایک دم خیال آیا کہ آخری بار اسکے مموں پر اگر کسی کا منہ لگا تھا تو وہ آصف ہی تھا جب وہ اسکو دودھ پلاتی تھی ۔۔۔ کیوں کہ اسکے شوہر نے کبھی اسکے ممے نہیں چوسے تھے صرف ہاتھ سے ہی دباتے تھے ۔۔۔ طاہرہ کے چہرے پہ مسکراہٹ آئی اور آصف اپنی ماں کا مما منہ میں لے کر بہت پیار سے اسکا نپل چوس رہا تھا ۔۔۔ طاہرہ نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا کے جس بچے کو وہ اپنا دودھ پلا رہی ہے یہی ایک دن بڑا ہو کر اسکے ممے چوس رہا ہوگا اور وہ اسی کا لن اپنی پھدی میں لینے کے لئے ترسے گی ۔۔۔ ۔طاہرہ نے حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے اپنا بازو گھما کر اپنے بیٹے کو سینے سے لگا لیا ۔۔۔ آصف اپنی ماں کے گلے لگاتے ہی مزید شدت کے ساتھ اپنی ماں کا مما چوسنے لگا ۔۔۔ طاہرہ نے اپنے بیٹے کو گلے لگا کر اسکا دوسرا ہاتھ اپنے ممے سے اٹھایا اور سیدھا نیچے لے جا کر اپنی نائیٹی کی ٹراؤزر کے اندر گھسا کر اپنی پھدی پر رکھ کر دبا دیا اور امید کرنے لگی کہ شاید اسکے بیٹے کو علم ہو کہ اسے کرنا کیا ہے ۔۔۔ آصف جو کے اپنی خالہ کو چودنے کے بعد کافی کچھ سیکھ چکا تھا سمجھ گیا اسے کیا کرنا ہے ۔۔۔ اسے اپنی ماں کی پھدی بہت گیلی لگی اور اسے احساس ہوا کہ اسکی ماں بھی اتنا ہی تڑپ رہی ہے جتنا کہ وہ ۔۔۔ آصف اپنی ماں کے ممے چوستے ہوے اسکی پھدی رگڑ رہا تھا اور طاہرہ اپنے بیٹے کو گلے لگائے مستی میں تڑپ رہی تھی ۔۔۔ تبھی طاہرہ کو اپنے بیٹے کے لن کا خیال آیا ۔۔۔ وہ لن جسکو دیکھ کر ہی وہ اپنے بیٹے کی شہوت میں گرفتار ہوئی تھی ۔۔۔ اور جب سے دیکھا تھا وہ اسے ہاتھ میں لینا چاہتی تھی اور مانپنا چاہتی تھی ۔۔۔ طاہرہ نے کروٹ لے کر آصف کی طرف منہ کیا اور نے اپنا ایک ہاتھ نیچے لے جا کر اپنے بیٹے کی ٹراؤزر میں گھسایا اور اسکا لن پکڑ لیا ۔۔۔ اس سے پہلے تک طاہرہ نے صرف اپنے خاوند کا لن ہی چھوا تھا مگر اسکے بیٹے کا لن اسکے باپ سے کافی بڑا اور موٹا لگ رہا تھا ۔۔۔ شاید اسکی وجہ یہ تھی کہ عمر کی وجہ سے اسکے خاوند کے لن میں وہ سختی نہیں رہی تھی ۔۔۔ طاہرہ اپنے بیٹے کا لن ہاتھ میں لے کر مست ہو چکی تھی اور اسکی پھدی پہلے سے زیادہ گیلی ہونے لگی جسے آصف نے بھی محسوس کر لیا ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کا مما منہ سے نکالا اور اٹھ کر اسکی ٹانگوں کے پاس بیٹھ کر اپنی ماں کا ٹراؤزر کھینچا ۔۔۔ طاہرہ نے اپنی گانڈ اٹھا کر ساتھ دیا اور آصف اپنی ماں کو مکمل طور پر ننگا کر چکا تھا ۔۔۔ آصف سیدھا ٹانگوں کے درمیان بیٹھا اور اپنی ماں کی ٹانگیں اوپر اٹھا دیں ۔۔۔ طاہرہ اپنے بیٹے کے لئے ٹانگیں اٹھا چکی تھی اور اب وہ اسکے اگلے قدم کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔ تبھی اسے اپنی پھدی پر اپنے بیٹے کی زبان محسوس ہوئی جو بہت شدت سے اپنی ماں کی پھدی چاٹنے لگا ۔۔۔ ۔اس سے پہلے تک طاہرہ نے صرف سنا تھا کہ کچھ میاں بیوی منہ کا استعمال کرتے ہیں مگر اس نے کبھی اپنے خاوند کا لن منہ میں لیا نہ ہی اسکے خاوند نے کبھی اسکی پھدی چاٹی تھی ۔۔۔ پہلی بار کوئی اسکی پھدی چاٹ رہا تھا اور طاہرہ نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ اس قدر مزہ بھی آ سکتا ہے ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کی فدی چاٹتے ہوے اسکی پھدی میں انگلی بھی ڈال دی ۔۔۔ طاہرہ اب مکمل طور پر شہوت سے تڑپ رہی تھی اور اگلے کچھ منٹوں میں ہی اسکا پورا جسم کانپنے لگا اور طاہرہ فارغ ہو چکی تھی ۔۔۔ اتنا مزہ اسے زندگی میں کبھی نہیں آیا تھا اور نا ہی کبھی وہ اتنا شدت سے فارغ ہوئی تھی ۔۔۔ آصف نے اپنی انگلی باہر نکال کر اپنی انگلی چاٹ کر اپنی ماں کی پھدی کا رس چکھا ۔۔۔ طاہرہ نے آصف کا سر پکڑا اور اپنے اوپر کھینچ لیا اور اسکا چہرہ اپنے چہرے کے پاس لا کر اپنے ہونٹ آصف کے ہونٹوں سے ملا دئے ۔۔۔ یہ پہلی بار تھا کہ ان دونوں کے ہونٹ آپس میں ملے ۔۔۔ یا یہ کہا جائے کہ دوسری بار ۔۔۔ کیوں کہ پہلی بار آصف کے ہونٹ اسکی ماں کی پھدی کے ہونٹوں سے مل چکے تھے ۔۔۔ وہ دونوں شدت کے ساتھ ایک دوسرے کے ہونٹوں کو چومنے لگے ۔۔۔ کچھ ہی لمحوں بعد طاہرہ نے آصف کو اپنے اوپر سے ہٹایا اور ایک دم بیڈ سے نیچے اتری ۔۔۔ جبکہ آصف جسکا لن اکڑ کر پھٹنے والا ہو رہا تھا بے چین ہوگیا ۔۔۔ مگر طاہرہ بیڈ سے اتر کر لائٹ آن کر چکی تھی اور اب پورے کمرے میں روشنی تھی جہاں بیڈ پر آصف اپنی ٹراؤزر میں تنبو بنائے لیٹا تھا اور اسکی ماں اسکے سامنے مکمل ننگی تھی ۔۔۔ وہ دونوں پہلی بار ایک ساتھ ایک دوسرے کو مکمل ننگا دیکھ رہے تھے ۔۔۔ وہ دونوں ہی ایک دم شرما کر مسکرانے لگے ۔۔۔ آصف کی دل کی ساری خواہشیں پوری ہو رہی تھیں ۔۔۔ اسکی ماں ننگی ہو کر چلتی ہوئی اسکی طرف آ رہی تھی ۔۔۔ آصف کو یقین ہوگیا کہ اسکی ماں کے سامنے واقعی ساری خوبصورتی ہی قربان ہونے کو تیار تھی ۔۔۔ طاہرہ کے جسم پر بالوں کا نام و نشان نا تھا ۔۔۔ اور اسکا جسم بہت ہی خوبصورت ' سیکسی اور گورا تھا ۔۔۔ طاہرہ چلتی ہوئی بیڈ کے پاس آئی اور آصف کے ٹراؤزر کو پکڑ کر اتر دیا ۔۔۔ اسکی نظروں کے سامنے اسکے بیٹے کا لن لہرانے لگا ۔۔۔ طاہرہ سے رہا نا گیا اور اس نے آصف کے لن کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔ آصف کو یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کہ اسکی ماں اسکا لن چوس رہی ہے ۔۔۔ آصف نے اپنی شرٹ اتار دی اور مکمل ننگا ہوگیا ۔۔۔ ۔کچھ دیر آصف کے لن کو چوپا لگانے کے بعد طاہرہ نے اچھی طرح تھوک سے گیلا کر دیا ۔۔۔ طاہرہ اوپر اٹھی اور آصف کے اوپر آ گئی ۔۔۔ آصف اپنی ماں کے ممے اتنا قریب سے دیکھ کر پاگل ہونے لگا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنی ماں کے مموں کو پکڑ لیا ۔۔۔ جبکہ طاہرہ اپنے بیٹے کے لن کو پکڑ کر اسکے لن کی ٹوپی اپنی پھدی پر رگڑ رہی تھی ۔۔۔ طاہرہ نے اپنے بیٹے کے لن کو اپنی پھدی پر سیٹ کیا اور آہستہ سے بیٹھتی چلی گئی ۔۔۔ طاہرہ اپنے بیٹے کا لن اپنی پھدی میں لے چکی تھی ۔۔۔ وہ دونوں اس لائن کو پھلانگ چکے تھے جہاں سے واپسی نا ممکن تھی ۔۔۔ ۔آصف کا لن اسکی ماں کی پھدی میں مکمل طور پر غائب ہو چکا تھا ۔۔۔ اور دونوں ماں بیٹا مزے کی گہرائیوں میں اتر چکے تھے ۔۔۔ طاہرہ اوپر کو اٹھی اور ایک بار پھر اپنے بیٹے کے لن پر بیٹھتی گئی ۔۔۔ جتنا اس نے سوچا تھا اس کہیں زیادہ مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ آہستہ آہستہ طاہرہ اپنی رفتار بڑھاتی گئی اور ماں بیٹے کی چدائی کی ابتدا ہو چکی تھی ۔۔۔ ۔دونوں نے ابھی تک ایک دوسرے سے ایک لفظ تک نا بولا تھا ۔۔۔ مگر وہ ایک دوسرے کے جذبات سے آشنا تھے ۔۔۔ طاہرہ اوپر نیچے ہو کر آصف کا لن اندر باہر کر رہی تھی جبکہ آصف بھی ہر جھٹکے کے ساتھ اپنی ماں کو نیچے سے جھٹکا مارتا جس سے طاہرہ کے منہ سے سسکاری نکل جاتی ۔۔۔ کمرے میں تھپ تھپ کی آواز تھی یا پھر طاہرہ کی سسکاریاں ۔۔۔ کچھ دیر کی چدائی کے بعد طاہرہ رکی اور بولی ۔۔۔۔ " طاہرہ : " بیٹا ! اوپر آؤ ۔۔۔ ۔یہ پہلی بات تھی جو آج کی رات اس کمرے میں کی گئی تھی ۔۔۔ طاہرہ نے اوپر اٹھ کر اپنے بیٹے کا لن اپنی پھدی سے نکالا اور اسکے ساتھ لیٹ کر اپنی ٹانگیں اٹھا لیں ۔۔۔ آصف اٹھ کر اپنی ماں کی ٹانگوں کے درمیان آیا اور اپنا لن ایک ہی جھٹکے میں اپنی ماں کی پھدی میں گھسا دیا ۔۔۔ طاہرہ کے منہ سے سسکاری نکلی اور اسکے ساتھ ہی ایک بار پھر انکی چدائی شروع ہو گئی ۔۔۔ ہر جھٹکے کے ساتھ طاہرہ کے ممے اچھلتے اور پھر اپنی جگہ پر آ جاتے ۔۔۔ ۔کچھ ہی دیر میں طاہرہ کا جسم ایک بار پھر کانپنے لگا اور اس نے خاموشی توڑی ۔۔۔ ۔طاہرہ : " آہ ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آہ ۔۔۔ بیٹا اور تیز ۔۔۔ اور تیز ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آہ ۔۔۔ رکنا مت ۔۔۔ رکنا مت ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آہ ۔۔۔ اور تیز ۔۔۔ اور تیز ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آ آ آ ہ ہ ہ ۔۔۔ آ آ آ آ آ آ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ "اور اسکے ساتھ ہی طاہرہ ایک بار پھر فارغ ہو چکی تھی ۔۔۔ اسکی پھدی سے پانی نکل کر باہر آ رہا تھا ۔۔۔ آصف کا جسم بھی جھٹکے کھانے لگا اور اس نی اپنا لن باہر نکالا اور اپنی منی اپنی ماں کے پیٹ پر نکالنا شروع کر دی ۔۔۔ کتنا ہی حسین منظر تھا کہ آصف سامنے اس کی ماں اپنے سیکسی جسم کے ساتھ ننگی لیٹی ہوئی تھی اور اس کے پیٹ پر اپنے بیٹے کی منی صاف نظر آ رہے تھی ۔۔۔ آصف نے ایک بار نظر بھر کر اپنی ماں کو دیکھا تو اسے بہت پیار آنے لگا ۔۔۔ آصف سے رہا نہ گیا اور اس نے اپنا لن ایک بار پھر اپنی ماں کی پھدی کے اندر ایک ہی جھٹکے سے ڈالا اور اس کے اوپر لیٹ کر اس کے ہونٹ چومنے لگا ۔۔۔ طاہرہ جو کہ برسوں بعد اس زبردست چدائی سے بہت مست اور سکون میں تھی شدت کے ساتھ اپنے بیٹے کے ہونٹوں کو چومنے لگی اور اسے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔ آصف کچھ دیر اپنی ماں کے ہونٹ چومنے کے بعد اوپر اٹھا اور اس کے مموں کے ساتھ کھیلتے ہوئے بولا ۔۔۔ آصف : " امی کیسا لگا آپ کو ؟؟؟ مزا آیا ؟؟؟ آپ سوچ بھی نہیں سکتی کہ مجھے کتنی محبت ہے آپ سے اور میں کتنا تڑپتا رہا ہوں آپ کو چھونے کے لئے آپ سے اپنی محبت کا اظہار کرنے کے لیے ۔۔۔ اس لئے آج میں بہت خوش ہوں کہ مجھے آخر کار آپ مل ہی گئیں ۔۔۔ میں جانتا ہوں آپ میری ماں ہے اور میں آپ کا بیٹا ہوں لیکن مجھے کسی قسم کی کوئی شرم نہ ہی کسی چیز کی کوئی پرواہ ہے مجھے جو چاہیے تھا وہ مجھے مل گیا ہے ۔۔۔ اور امی اگر آپ نے مجھے اپنا لیں تو یقین مانئے میں آپ کو خوش کر دوں گا اور آپ کی ہر ضرورت پورا کروں گا اور آپ کو اتنا پیار دوں گا کہ آپ کی زندگی میں کبھی کسی چیز کی " کمی نہیں ہونے دوں گا ۔۔۔ طاہرہ کو اپنے بیٹے پر بہت پیار آنے لگا اس نے آصف کا چہرہ پکڑ کر ایک بار بہت پیار سے اس کے ہونٹ چومے اور بولی ۔۔۔ طاہرہ : " بیٹا تم سوچ بھی نہیں سکتے کہ میں اپنی پوری زندگی کس قدر نہ خوش رہی ہوں ۔۔۔ اور اس بات کا احساس مجھے بھی کچھ دن پہلے ہی ہوا ۔۔۔ مجھے کبھی کسی مرد کا پیار نہیں ملا اور نہ ہی مجھے کبھی کسی سے پیار ہوا ہے تمہارے ابو کے ساتھ بھی صرف ایک رشتہ ہے جس میں ہمیشہ نبھاتی آئی ہوں ۔۔۔ مگر میری زندگی میں ہمیشہ پیار کی محبت کی کمی رہی ہے ۔۔۔ مگر کچھ دن پہلے جب میں نے تمہیں میرے برا کو چومتے ہوئے مٹھ مارتے ہوئے دیکھا تھا تو نہ جانے مجھے ایسا کیا ہوا کہ میں تمہارے لن کو ہاتھ میں پکڑنے اور اندر لینے کے لئے بے تاب ہو گی ۔۔۔ اور سچ یہی ہے کہ مجھے بھی کسی چیز کی کوئی شرم حیا پروا نہیں ہے میں جانتی ہوں میں تمہاری ماں ہوں اور میں ایک ماں ہوتے ہوئے میں اپنے بیٹے سے چدوا رہی ہوں ۔۔۔ سننے میں چاہے یہ بات جتنی مرضی غلط لگے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ مجھے اس قدر مزہ آیا کہ اب مجھے صرف اور صرف تمہاری محبت چاہیے تم ہی ہو جو میری زندگی بھر کی ساری کمیوں کو پورا کر سکتے ہو ۔۔۔ آصف اپنی ماں کی باتیں سن کر خوش تو ہوا مگر ابھی ابھی اس کے اوپر جو انکشاف ہوا تھا وہ اس کے لئے بہت حیران کن تھا ۔۔۔ اس کی ماں نے اسے اس کی برا کو چومتے اور سونگھتے ہوئے مٹھ مارتے ہوئے دیکھ لیا تھا ۔۔۔ آصف اپنی ماں کے ممے کے اوپر جھکا اور اس کے ممے کے نپل کو منہ میں لے کر تھوڑا سا چوسا اور اوپر دیکھ کر اپنی ماں سے بولا ۔۔۔ آصف : " امی آپ سوچ بھی نہیں سکتی کہ آپ کس قدر خوبصورت اور سیکسی ہیں میں نے آج تک آپ جیسی خوبصورت اور سیکسی عورت نہیں دیکھی اور آپ کا جسم اس قدر مزے دار ہے کہ دل چاہتا ہے آپ کو اسی طرح ننگا لٹا کر آپ کا جسم چومتا رہوں ۔۔۔ اور آپ پریشان نہ ہوں میں آپ کی زندگی کی ساری کمی پوری کر دوں گا ۔۔۔ بار بار کروں گا اور اتنا زوردار کروں گا کہ آپ اپنے بیٹے پر فخر محسوس کریں " گے ۔۔۔ طاہرہ : " بس ہمیں یہ خیال کرنا ہوگا کہ تمہاری بہن کو اس بات کی کوئی بھنک نہ لگے ۔۔۔ کیا گزرے گی اس پر جب اسے پتہ چلے گا کہ اس کی ماں اور اس کا بھائی یہ سب کچھ کرتے ہیں ۔۔۔ اس لیے ہمیں بہت احتیاط سے کام لینا ہوگا ۔۔۔آصف نے صرف ہاں میں سر ہلایا اور اپنی ماں کو ایک بار پھر چوم لیا ۔۔۔ وہ دونوں باری باری بیڈ سے اٹھے اور باتھ روم جاکر اپنے آپ کو صاف کیا اور واپس آکر پھر سے لیٹ گئے ۔۔۔ سونے سے پہلے نہ جانے کتنی دیر تک دونوں ماں بیٹا ایک دوسرے کو گلے لگائے ایک دوسرے کے ہونٹ چومتے رہے ۔۔۔ صبح آصف کی آنکھ کھلی تو اس کی بڑی بہن اسے اٹھانے کے لیے اس کے ساتھ بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔ آصف نے آنکھیں کھولتے ہی اپنی بہن کو دیکھا تو مسکرا دیا اور اپنا ایک ہاتھ اپنی بہن کی ران پر پھیرنے لگا ۔۔۔ ماریہ رات سے بے چین تھی یہ جاننے کے لیے کہ اس کی ماں اور اس کے بھائی کے درمیان میں آخر رات کو ہوا کیا تھا ۔۔۔ آصف کے پوچھنے پر ماریا نے اسے بتایا کہ اس کی امی صبح صبح ہی خالہ کے گھر چلی گئی ہے کسی کام سے اور وہ کچھ دیر سے ہی آئیں گی اس لیے وہ دونوں گھر میں اکیلے ہیں تو وہ کھل کر بتا سکتا ہے ۔۔۔ آصف اپنی بہن کی ران پر ہاتھ پھیرتا رہا اور اسے رات کی ساری کی ساری کہانی ایک ایک تفصیل کے ساتھ بتا دی ۔۔۔ انسیسٹ کی دیوانی ماریہ نے جب یہ سنا کے حقیقی زندگی میں اسی کے گھر کے اندر ہی ماں بیٹے نے رات کو جم کر چدائی کی تو وہ فل گرم ہو گئی ۔۔۔ آصف نے اپنی بڑی بہن کی تیز ہوتی سانسیں اور گرم جسم کو محسوس کر لیا تو وہ سمجھ گیا کہ اس کی بہن اس کی رات کی کہانی سن کر گرم ہو گئی ہے ۔۔۔ ۔آصف نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا ہاتھ اپنی بہن کی ران پر پھیرتے ہوئے آہستہ آہستہ اوپر کی طرف لے گیا اور اس کی پھدی پر جیسے ہی ہاتھ رکھا تو ماریا کے منہ سے سسکاری نکل گئی ۔۔۔ ماریہ بہت ہی شہوت میں مبتلا ہوچکی تھی جبکہ اس کی پھدی بہت گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔ اس نے سوچا شاید اس کی بہن اسے ایسا سب کچھ کرنے سے روک دے مگر جب اسے اپنی بہن کی آنکھوں میں مستی اور شہوت نظر آئی تو وہ سمجھ گیا کہ اس کی بہن کی طرف سے اجازت مل چکی ہے ۔۔۔ آصف اٹھ کر بیٹھا اور سیدھا اپنے بہن کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ لگا کر اس کے ہونٹ چومنے لگا جبکہ ایک ہاتھ سے اس کی پھدی کو مسلسل رگڑ رہا تھا ۔۔۔ شہوت کے مارے ماریہ کے منہ سے سسکاریاں اور آہیں نکل رہی تھی ۔۔۔۔ آصف نے ایک دم سے اپنے ہاتھوں سے ماریہ کے قمیض کو پکڑا اور اوپر کی طرف کھینچ کر اتار دیا ۔۔۔ جیسے ہی اس کی بڑی بہن کی خوبصورت اور بڑے ممے اس کے سامنے آئے تو وہ پاگلوں کی طرح اس کے مموں پر جھپٹ پڑا اور اس کے ممے چوسنے لگا ۔۔۔ ماریہ جو کہ انسیسٹ کے پیچھے دیوانی تھی آج جب اپنے ہی سگے بھائی سے اپنی پھدی رگڑواتے ہوئے اور اپنے ممے چومتے ہوئے دیکھ رہی تھی تو بہت ہی مست ہونے لگی اس کے لیے اب برداشت کرنا نا ممکن تھا اسے لگا جیسے اس کا خواب پورا ہو رہا ہے ۔۔۔ آصف کو جب اپنی بڑی بہن کی شلوار فل گیلی ہوتی محسوس ہوئی تو اس نے اپنی بہن کو بیڈ پر لٹایا اور اس کی ٹانگوں کی طرف جا کے اس کی شلوار کو پکڑ کر کھینچ کر اتار دیا ۔۔۔ ماریہ کے جسم پر بالوں کا نام و نشان نہ تھا آصف سمجھ گیا کہ اس کی بہن تیار ہو کر ہی اس کے پاس آئی تھی ۔۔۔ جیسے ہی ماریا ننگی ہوئی تو اس نے فورا اپنا ایک ہاتھ اپنی پھدی کے اوپر رکھ کر اپنی پھدی کو چھپانے کی کوشش کی اور بولی ۔۔۔ ماریہ : " بھائی دل تو بہت کر رہا ہے کہ میں امی کی طرح آپ سے یہی سیکس کروں مگر میں شادی سے پہلے اپنا کنواراپن کھونا نہیں چاہتی ۔۔۔ تم ایسے اوپر سے ہی کر لو پلیز ۔۔۔ "آصف : " آپ پریشان نہ ہوں آپی مجھے بھی آپ سے کوئی زبردستی نہیں کرنی میں تو بس آپ کو خوش دیکھنا چاہتا ہوں اور آپ کو سکون پہنچانا چاہتا ہوں ۔۔۔ آخر آپ نے مجھے امی کو چودنے میں اتنی مدد کی تو میں آپ کے لئے اتنا تو کرہی سکتا " ہوں ۔۔۔ یہ کہہ کر اس نے اپنی بہن کے ہاتھ ہٹایا اور اس کی ٹانگوں کو اوپر کی طرف کھڑا کر اس کی پھدی کے اوپر جھک گیا ۔۔۔ ماریا نے صرف پورن فلموں میں ہی دیکھا تھا ایک بھائی کا اپنی بہن کی پھدی کو چاٹنا اب جب حقیقت میں یہ ہونے لگا تھا تو اسکی پھدی اس سے بھی زیادہ گیلی ہونے لگی ۔۔۔ آصف کو اپنی بڑی بہن کی کنواری خوبصورت اور گلابی پھدی بہت ہی مزیدار لگی اور اس نے اپنی بہن کی پھدی چاٹنی شروع کردی ۔۔۔ جیسے ہی آصف کی زبان اپنی بہن کی پھدی پر پھری تو ماریا مزے سے تڑپنے لگی اور اس کا جسم کانپنے لگا ۔۔۔ آصف بہت شدت کے ساتھ اپنی بہن کی پھدی چاٹ رہا تھا جبکہ ماریا اپنے مموں کو دباتے ہوئے فارغ ہونے کے قریب تھی ۔۔۔ماریہ : " آہ ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آہ ۔۔۔ بھائی ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آ آ آ آ ہ ہ ہ ہ " ۔۔۔ ماریا اپنے چھوٹے بھائی کے منہ پر ہی فارغ ہو گئی آصف نے اچھی طرح سے اپنی بہن کا سارا رس چوس کر چاٹ کر صاف کیا اور اس کے ساتھ لیٹ کر اس کے مموں کے ساتھ کھیلتے ہوئے بولا ۔۔۔ آصف : " بس اب آپ خوش ہو جائیں گے جب تک آپ کی شادی نہیں ہوجاتی رات میں امی کے ساتھ اور دن میں چھپ کر آپ کے ساتھ ضرور ٹائم گزاروں گا ۔۔۔ اور اسی طرح روز اپنی بہن " کو بہت مزے دوں گا ۔۔۔ ۔ماریہ : " مزہ آگیا یار تم سوچ بھی نہیں سکتے میں نے کتنا مشکل سے اپنے اوپر قابو کیا ہے میرا تو دل کر رہا تھا کہ ابھی تمہارے کپڑے اتارو اور تم سے چدوا کر اپنا کنواراپن ختم کروں ۔۔۔ پلیز مجھ سے وعدہ کرو کہ اگر کبھی میں اپنے اوپر کنٹرول کھو بھی دو تو تم مجھے سمجھاؤ گے اور مجھے میرا کنوارہ پن ختم کرنے نہیں دوگے ۔۔۔ اور ایک بار بس میری شادی ہو جائے اور میں سہاگ رات منا لو تو میرا وعدہ ہوگیا کہ ولیمے " والے دن ہی میں تم سے چدواؤں گی ۔۔۔ ۔دونوں بہن بھائی کچھ دیر تک ہونٹ چومتے رہے ۔۔۔ کچھ دیر کے بعد ماریا اٹھی اور کپڑے پہن کر باہر چلی گئی جبکہ آصف نہا کر ٹی وی لاؤنج میں آ کر ناشتے کا انتظار کرنے لگا ۔۔۔ تبھی اس کی ماں گھر میں داخل ہوئی اور اس نے آتے ہی ان دونوں کو ایک بریکنگ نیوز سنائی ۔۔۔ اور وہ نیوز یہ تھی کہ ابھی ان کے ابو کا فون آیا تھا جنھوں نے بتایا کہ دبئی میں ان کے ساتھ ایک پاکستانی فیملی بھی کام کرتی ہے جن کا ایک بیٹا ہے اور وہ ماریہ کے رشتے کے لئے پاکستان آنا چاہتے ہیں ۔۔۔ اور بات یہ طے ہوئی تھی کہ آصف کے ابو اور اس کے خالو بھی بہت جلد پاکستان آئیں گے اور ماریا کا رشتہ طے کرنے کے بعد اس کی شادی کرا کر ہی جائیں گے ۔۔۔ جب کہ لڑکا شادی کرنے کے بعد دبئی واپس چلا جائے گا اور وہاں پر اپنا الگ گھر سیٹ کرنے کے بعد کچھ عرصے تک ماریا کو بھی دبئی بلا لے گا ۔۔۔ آصف کو یہ ساری خبر سن کر کوئی خاص خوشی نہیں ہوئی کیونکہ اس کے ابو نہ جانے کتنے عرصے کے لیے پاکستان آ رہے تھے اور اس کے خالو بھی اس کا مطلب ہے کہ نہ تو اسے اپنی امی کو چودنے کا موقع ملنا تھا اور نہ ہی خالہ کو ۔۔۔ طاہرہ اپنے بیٹے کی پریشانی کو سمجھ گئی اور کچھ دیر کے بعد اسے اکیلا پا کر اسے سرگوشی سے بولا ۔۔۔ طاہرہ : " تم اتنا پریشان کیوں ہو رہے ہو تمہارے ابو کونسا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آرہے ہیں اور ویسے بھی ہمارے پاس ایک ہفتہ تو ہے نہ مزے کرنے کا ۔۔۔ اور تمہاری بہن کی شادی ہو جائے گی تو تمہارے ابو بھی واپس چلے جائیں گے اور پھر تو صرف اس گھر میں ہم دونوں اکیلے ہی ہوں گے ۔۔۔ پھر دیکھنا تمہاری ماں کتنے مزے کراتی ہے تمہارے ۔۔۔ پھر تو تم جب چاہے جہاں چاہے جس وقت چاہے اپنی ماں کو پورے گھر میں کسی بھی " جگہ چود سکتے ہو ۔۔۔ ۔اپنی ماں کی باتیں سن کر اس کی پریشانی کچھ کم ہوئی اور اس کے دل میں کچھ ڈھارس بندھی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اسے اپنے بہن کا کیا ہوا وعدہ یاد آیا کہ شادی کے بعد وہ ولیمے والے دن ہی اس کے ساتھ سیکس کرے گی ۔۔۔ آصف کو لگا کے وہ اپنی بہن کو چودنے کے انتظار میں خوشی وقت گزار لے گا ۔۔۔ آصف کے والد اور اس کے خالو نے ایک ہفتے بعد پاکستان آ جانا تھا ۔۔۔ اور آصف نے اس ایک ہفتے کو مکمل طور پر استعمال کرنے کا اور اس سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ۔۔۔ اس دوران وہ روزانہ رات کو اپنی ماں کو جم کر چودتا اور دن میں اسے جب بھی موقع ملتا تو اپنی ماں سے نظریں بچا کر وہ اپنی بڑی بہن سے بھی مزے لیتا تھا ۔۔۔ جبکہ اس دوران دو بار وہ اپنی خالہ کے گھر جاکر اسے چودکر آیا ۔۔۔ جتنا آصف نے اس ایک ہفتے کے دوران اپنی ماں اور اپنی خالہ کو چودہ اتنا شاہد اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کبھی اتنا چدائی کرنے کا موقع ملے گا ۔۔۔ طاہرہ جانتی تھی کہ اس کا بیٹا بہت بے چین ہے اس لیے اس نے اپنے بیٹے کو روکنے کی بجائے پورا ہفتہ اس کا بھرپور ساتھ دیا اور اپنے بیٹے سے جم کر چدوایا ۔۔۔ ۔اتوار کی دوپہر کو اس کی کے ابو اور اس کے خالو نے پاکستان پہنچنا تھا ۔۔۔ جبکہ اس سے ایک رات پہلے آصف نے اپنی ماں کو ایک ہی رات میں تین بار چودا ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف طاھرہ جو کہ زندگی بھر کسی کے پیار کے لیے اور اپنے جسم کی بھوک کے ہاتھوں تڑپتی اور ترستی رہی تھی اب بے حد سکون میں تھی ۔۔۔ اس کا بیٹا روزانہ رات کو ہی اسے چودنے کے لئے تیار ہوتا اور طاہرہ کو اس قدر سکون ملتا اپنے بیٹے سے چدوا کر کی وہ بیان ہی نہیں کرسکتی تھی ۔۔۔ جب کہ اس سے زیادہ بے چین اس کی ماں رہتی تھی کہ کب رات ہو اور اس کی پھدی کو اس کے بیٹے کا لن نصیب ہو ۔۔۔ ۔اگلے دن صبح ناشتے میں طاہرہ نے اپنے بچوں کو بولا کے اب انہیں پہلے کی طرح ایک ہی کمرے میں رہنا پڑے گا کیونکہ اب اس کے ابو آرہے تھے تو آصف کو واپس اپنی بہن کے کمرے میں شفٹ ہونا پڑنا تھا ۔۔۔ یہ سن کر ماریا اور آصف نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور ماریا نے اپنے چھوٹے بھائی کو آنکھ ماری ۔۔۔ یہ سن کر آصف کی کچھ ڈھارس بندھی کہ چلو اور کوئی نہیں تو اپنی بہن کے جسم کے ساتھ کھیل کر ہی مزے لے لے گا ۔۔۔ دوپہر کو وہ سب لوگ ایئرپورٹ گئے اور اپنے ابو کو اور خالو کو لے کر گھر آئے ۔۔۔ رات کو آصف کی امی نے اپنی بہن کی فیملی کے لئے اور اپنی فیملی کے لئے رات کا کھانا بنایا اور ان سب کو دعوت دی ۔۔۔رات کا کھانا کھانے کے بعد کافی دیر تک وہ سب باتیں کرتے رہے اور آصف کی خالہ اپنے گھر چلی گئی جب یہ لوگ بھی سونے کے لئے اپنے اپنے کمروں میں چل دئے ۔۔۔ حمید خان جو کہ تقریبا دو سال بعد پاکستان آیا تھا اپنی بیوی کے ساتھ اکیلے وقت گزارنے کے لیے بے تاب تھا ۔۔۔ اس لیے جیسے ہی وہ اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے تو اس نے طاہرہ کو بیڈ پر لٹایا اور اس کے اوپر چڑھ کر اسے چومنے لگا ۔۔۔ طاہرہ کو اب اپنے خاوند میں کوئی دلچسپی نہیں تھی کیونکہ ایک بار جب اس کی پھدی کو اس کی بیٹے کا لن لگ چکا تھا تو اب اسے اپنے ہی بیٹے سے چدوانے کی لت لگ گئی تھی ۔۔۔ طاہرہ ایک روبوٹ کی طرح چپ چاپ لیٹی رہی اور اپنے شوہر کا کچھ حد تک ساتھ دیتی رہی جبکہ حمید خان بڑی بے چینی کے ساتھ اپنی بیوی کو چودنے لگا ۔۔۔ جیسے ہی طاہرہ کے خاوند نے اسے چودنا شروع کیا تو طاہرہ کو احساس ہوا کہ اب اسے وہ مزہ اس کے شوہر سے کبھی نہیں مل سکتا جو اسے اس کے بیٹے سے ملتا ہے ۔۔۔ کیوں کہ اس کے شوہر کے لن میں نہ تو وہ سختی تھی اور نہ ہی اس کے چودنے میں وہ شدت ۔۔۔ طاہرہ نے چپ چاپ اپنی آنکھیں بند کیں اور اپنے ہی بیٹے کے ساتھ گزرے ہوئے پچھلے کئی دنوں کے بارے میں سوچنے لگی ۔۔۔ اپنے بیٹے کے ساتھ کی گئی چدائیوں کے بارے میں سوچتے ہوئے طاہرہ کی پھدی گیلی ہونے لگی مگر اس سے پہلے کہ اسے مزہ آتا حمید خان اس کی پھدی کے اندر اپنی منی نکال کر فارغ ہو چکا تھا ۔۔۔ طاہرہ ایک بات جان چکی تھی کہ اب اگلے کئی دن اس کے لیے بہت مشکل ہے جب تک کہ اس کا شوہر چلا نہیں جاتا اور وہ دوبارہ اپنے بیٹے کے ساتھ سیکس نہیں کرتی ۔۔۔ پچھلے کئی دن سے اس کے بیٹے نے جس طرح جم کر اسے چودہ تھا اب اس کے لیے اپنے شوہر کے ساتھ رات گزارنا بہت مشکل لگ رہا تھا ۔۔۔جبکہ دوسری طرف ماریہ کے کمرے میں دونوں بہن بھائی ننگے لیٹے ہوئے ایک دوسرے کو چومنے میں مصروف تھے ۔۔۔ آصف کو ہمیشہ سے ہی ممے چوسنے کا بہت شوق تھا اس لیے وہ کافی دیر تک اپنی بہن کے ممے چوستا رہتا کیونکہ اس کے ساتھ سیکس تو ابھی ہو نہیں سکتا تھا ۔۔۔ بنا کسی فکر کے دونوں بہن بھائی ایک دوسرے کے جسم کے ساتھ کھیل رہے تھے ۔۔۔ آصف اپنی بہن کے ممے چوسنے کے ساتھ ساتھ ایک ہاتھ کے ساتھ اس کی جسم کے ساتھ کھیل رہا تھا ۔۔۔ جبکہ ماریا اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ ننگی لیٹی ہوئی شدید گرم ہو چکی تھی ۔۔۔ تبھی اچانک ان کے کمرے کا دروازہ تھوڑا سا کھلا ۔۔۔ مگر وہ دونوں ایک دوسرے میں اتنے مگن ہو چکے تھے کہ انہیں خبر ہی نہ ہوئی کہ ان کی ماں دروازے میں کھڑی انہیں دیکھ رہی تھی ۔۔۔ یہ پہلی رات تھی کہ آصف اور ماریا اکٹھے سوئے ہوئے تھے اس لیے طاہرہ کمرے سے نکل کر ایک بار چیک کرنے کے لئے آئی تھیں کہ انھیں کوئی مسئلہ نہ ہو ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ طاہرہ کے دل میں تھوڑی سی امید یہ بھی تھی کہ اگر ماریا سو گئی ہوئی اور آصف جاگا ہوا تو ہو سکتا ہے کہ آج کی رات جو اس کی بھوک ادھوری رہ گئی ہے اسے مٹانے میں اس کا بیٹا اس کی مدد کر سکے ۔۔۔ مگر یہاں تو منظر ہی کچھ اور تھا ۔۔۔ طاہرہ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ اپنی بیٹی اور اپنے بیٹے کو ننگا ایک دوسرے کے جسم کے ساتھ کھیلتا ہوا دیکھے گی ۔۔۔ اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ خود اس وقت کیا کرے ۔۔۔ اگر وہ کچھ بولتی تو آواز سن کر اسکے بچوں کا باپ باہر آ سکتا تھا لیکن وہ بولتی بھی تو آخر کس منہ سے ۔۔۔ اسی منہ میں تو وہ اپنے بیٹے کا لن لیتی رہی ہے ۔۔۔ طاہرہ نے اس وقت اپنے بچوں کو اکیلا چھوڑ کر سونے کا اور آصف سے صبح اکیلے میں بات کرنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔ دوسری طرف اس سب سے بے خبر دونو بہن بھائی ایک دوسرے کو چومنے میں مصروف تھے ۔۔۔ کافی دیر اسی طرح ایک دوسرے کو چومنے کے بعد آصف اپنی بہن کی ٹانگوں کے درمیان میں گیا اور اس کی پھدی چاٹنے لگا ۔۔۔ ماریہ مزے سے تڑپنے لگی اور اپنے بھائی کے سر کو پکڑ کر مزید اپنی پھدی پر دبانے لگی ۔۔۔ کچھ ہی دیر میں ماریا اپنے چھوٹے بھائی کے منہ پر ہی فارغ ہونے لگی اور اس کا پورا جسم کانپنے لگا ۔۔۔ اسے اس بات کی بے حد خوشی تھی کہ اب اس کے اگلے کی دن اسی طرح مزے میں گزرنے والے ہیں جب تک کہ اس کی شادی نہیں ہو جاتی وہ بہت خوش تھی ۔۔۔ ماریہ فارغ ہونے کے بعد اپنے بھائی کے لن کی چوپے لگانے لگی اور اسے بھی فارغ کیا ۔۔۔ وہ دونوں رات دیر تک ایک دوسرے کے جسم کے ساتھ کھیلتے رہے اور نہ جانے کب انہیں اسی طرح نیند آگئی ۔۔۔ صبح آصف اٹھا تو ماریہ پہلے ہی اٹھ چکی تھی اور کمرے میں موجود نا تھی ۔۔۔ آصف بھی نہا کر باہر نکل آیا ۔۔۔ پورا گھر خالی خالی لگا بس کچن سے آوازیں آتی ہوئی محسوس ہوئی تو آصف اسی طرف چل پڑا ۔۔۔ کچن کے پاس پہنچا تو ماریہ باہر نکلی اور اپنے بھائی کو دیکھ کر مسکرا کر آنکھ ماری ۔۔۔ آصف نے پاس سے گزرتے ہوے اپنی بہن کو پکڑ کر گلے سے لگا لیا اور ایک ہاتھ سے اسکی کمر کو پکڑا اور دوسرے ہاتھ سے اسکی گانڈ کو سہلانے لگا ۔۔۔ ماریہ ایک دم خود کو چھڑانے لگی اور بولی ۔۔۔ ماریہ : " پاگل ہو گئے ہو ۔۔۔ کچھ تو خیال کرو کچن میں امی ہیں اور کمرے میں ابو ۔۔۔ دونو میں سے کسی نے بھی دیکھ لیا " تو قیامت آ جائے گی ۔۔۔ چلو ہٹو ۔۔۔ آصف جانتا تھا اسکی بہن کا ڈرنا جائز تھا مگر اسکا غصہ بلکل مصنوئی تھا ۔۔۔ اسے بھی اچھا لگا تھا اس طرح اپنے بھائی کی باہوں میں مچلنا ۔۔۔ آصف مسکراتا ہوا کچن میں داخل ہوا جہاں سامنے اسکی ماں ناشتہ بنانے میں مصروف تھی ۔۔۔ آصف کو لگا جیسے ایک ہی رات میں برسوں کی دوری آ گئی ہو ۔۔۔ اپنی ماں کی موٹی گانڈ کو دیکھ کر اسکا لن سر اٹھانے لگا اور وہ چلتا ہوا اپنی ماں کے پاس آیا ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کو پیچھے سے کس کر گلے لگایا ۔۔۔ آصف نے اپنا لن اپنی ماں کی گانڈ کی لکیر میں گھسایا اور اپنے دونو ہاتھوں سے اپنی ماں کے ممے پکڑ کر دبانے لگا ۔۔۔ طاہرہ کو اپنے بیٹے کا یہ اچانک حملہ اچھا لگا مگر پکڑے جانے کے ڈر سے اس نے بھی ماریہ کی طرح مصنوئی غصے کے ساتھ آصف کو روک دیا ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کو چھوڑا اور مسکراتا ہوا اس کے ساتھ کھڑا ہو گیا اور بولا ۔۔۔ آصف : " ہاں تو پھر کیسی گزری میری امی جان کی رات ۔۔۔ ۔ " طاہرہ : " بہت ہی بری ۔۔۔ مگر تمہاری تو بہت حسین گزری ۔۔۔ ایک لمحے کے لیے آصف کا دل زور سے دھڑکا ۔۔۔ پھر وہ معصوم بننے کی اداکاری کرتے ہوئے بولا ۔۔۔ آصف : " میں کچھ سمجھا نہیں ۔۔۔ "طاہرہ : " اب اتنی بھی معصوم بننے کی اداکاری مت کرو ۔۔۔ تمہاری اطلاع کے لئے عرض ہے کہ رات کو تم اپنے کمرے کی کنڈی لگانا بھول گئے تھے اور رات کو میں جب تم دونوں کے کمرے میں آئی تو میں نے تو دونوں کو دیکھ لیا تھا وہ سب کچھ کرتے ہوئے ۔۔۔ چلو تمہاری تو سمجھ آتی ہے تم ہر وقت ہی تیار ہوتے ہو مگر مجھے حیرت تو تمہاری بہن پر ہو رہی ہے کہ کچھ ہی دنوں کے بعد اس کی شادی ہے مگر اس سے اتنا بھی انتظار نہیں ہوا اور اپنے ہی چھوٹے بھائی کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "ساری بات کھل کر سامنے آچکی تھی مگر آصف کو اب کسی بات کا ڈر نہیں تھا کیونکہ آخر اس کی ماں کس منہ سے ناراض ہوتی اس سے ۔۔۔ وہ خود نہ جانے کتنی بار اپنے ہی بیٹے سے چدوا چکی تھی ۔۔۔ آصف نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔ آصف : " امی جان آپ تو جيلس ہوتے ہوئے اور بھی زیادہ سیکسی لگ رہی ہیں ۔۔۔ اب آپ تو وہاں ابو کے ساتھ لگی ہوئی تھی میں بیچارہ کہا جاتا اور جہاں تک بات رہی ماریا کی تو آخر وہ بھی جوان ہے اس کا بھی دل کرتا ہے یہ سب کچھ کرنے کو تو میں تو بس اسی کا ساتھ دے رہا تھا وہ ساتھ کے ساتھ اپنا بھی من بہلا رہا تھا ۔۔۔ اور باقی آپ پریشان نہ ہو ہم نے سیکس نہیں کیا اور نہ ہی کرنا ہے کیوں کہ ماریہ ابھی کنواری ہے اور اس کا کنواراپن صرف اس کے شوہر کے لئے ہے ۔۔۔ اور جب ماریہ کی شادی ہو گئی اور ابو دبئی چلے گئے تو پھر ہم " دونو ماں بیٹا جی بھر کر سیکس کریں گے ۔۔۔ طاہرہ نے کچھ بولے بغیر ایک بار اپنے بیٹے کو مڑ کر دیکھا اور پھر سے کام میں مصروف ہو گئی ۔۔۔ آصف : " آپ پریشان نہ ہوں امی آپ ہی میری پہلی اور آخری محبت ہیں باقی سب تو آنی جانی ہیں ۔۔۔ اور آگے سے میں اور ماریا احتیاط سے کام لیں گے اور جب تک اس کی شادی نہیں " ہوجاتی آپ پریشان نہ ہوں ہم سیکس نہیں کریں گے ۔۔۔ طاہرہ : " کیا مطلب جب تک اس کی شادی نہیں ہوجاتی شادی " کے بعد کیا کرو گے ؟؟؟ آصف : " یار آپ بس یہ سمجھ لیں کہ آپ کی طرح میں ماریہ سے بھی بہت پیار کرتا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ جتنا پیار میں اپنی ماں کو دیتا ہوں اتنا پیار اپنی بہن کو بھی دے سکوں ۔۔۔ اور ماریا نے بھی میرے سے وعدہ کیا ہے کہ شادی کے بعد ولیمہ والے دن ہی میرے ساتھ سیکس کرے گی ۔۔۔ میں ویسے اس بارے میں آپ سے بات کرنے ہی والا تھا کہ مجھے آپ کی مدد " چاہیے ۔۔۔ طاہرہ : " شاباش بیٹا صدقے جان تمہاری سوچ کے ۔۔۔ تو تم کہہ رہے ہو کہ میں اپنے بیٹے کی مدد کرو اپنی بیٹی کو چودنے میں " ۔۔۔ آصف : " جب آپ ماں ہو کر اپنے بیٹے سے چدوانے کے لیے ہر وقت تیار ہوتی ہیں تو کیا آپ اپنے اس بیٹے کی خواہش بھی پوری نہیں کر سکتی ہیں ۔۔۔۔ " طاہرہ : " ٹھیک ہے سوچوں گی ۔۔۔ آصف نے پیار سے اپنی ماں کی گانڈ پر ہاتھ پھیرا اور تھینک یو بول کر باہر نکل گیا ۔۔۔ اگلے کئی دن اسی طرح خاموشی سے گزر گئے ایک طرف طاہرہ اپنے شوہر سے چدواتی رہتی اور دوسری طرف دونوں بہن بھائی ایک دوسرے سے مزے لیتے رہتے کبھی ہاتھ سے تو کبھی منہ سے دوسرے کو فارغ کرتے اور اسی طرح سو جاتے ۔۔۔ آخر کار ماریہ کی شادی کا دن آ ہی گیا ۔۔۔ شادی والے دن آصف کے ابو ماریہ کو لے کر بیوٹی پارلر کی طرف چلے گئے اور اسے بیوٹی پارلر چھوڑ کر خود شادی ہال کی طرف نکل گئے ۔۔۔ آصف رات کو دیر سے سویا تھا اس لیے وہ ابھی تک لیٹا ہوا تھا ۔۔۔ صبح اس کی آنکھ کھلی تو بہت ہی حسین منظر اس کے سامنے تھا ۔۔۔ اس کی ماں مکمل طور پر ننگی اس کے ساتھ لیٹے اس کے لن کو ہاتھ سے سہلا رہی تھی ۔۔۔آصف نے آنکھ کھولتے ہی سیدھا اپنی ماں کے ممے کو منہ میں لیا اور چوسنے لگا ۔۔۔ طاہرہ نے اپنے بیٹے کو ممے چوستے دیکھ کر پیار سے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور بولی ۔۔طاہرہ : " اٹھ گیا میرا بیٹا ۔۔۔ اتنے دن سے میں بے چین ہوں تمہارے ساتھ سونے کے لئے تم سوچ بھی نہیں سکتے ۔۔۔ تمہارے ابو تو ہمیشہ ہی مجھ سے پہلے فارغ ہوجاتے ہیں اور مجھے ادھورا چھوڑ کر سو جاتے ہیں ۔۔۔ تم سوچ بھی نہیں سکتے کہ یہ دن میں نے کیسے گزارے ہیں ۔۔۔ اب تمہاری ماں سے اور برداشت نہیں ہوتا بیٹا ۔۔۔ تم نے کہا تھا نہ کہ تمھیں میری مدد چاہیے ماریہ کے ساتھ سیکس کرنے میں ۔۔۔ تو ٹھیک ہے میں تمھاری مدد کروں گی تمہاری بڑی بہن کو چودنے میں لیکن اس سے پہلے میری شرط ہے ۔۔۔ کہ ابھی اور اسی وقت تم اپنی ماں کوچود کر اس کے سارے ارمان نکال دو اور اس کی ساری پیاس بجھا دو ۔۔۔ کیونکہ اب میرے لئے برداشت کرنا نا ممکن ہے اب جب تک میں تم سے چدوا نہیں لیتی مجھے لگ رہا ہے جیسے مجھے سانس بھی نہ آئے ۔۔۔ چلو اٹھو بیٹا اور آج جی بھر کر چودو اپنے ماں " کو ۔۔۔ اپنی ماں کے منہ سے یہ سب باتیں سن کر آصف کا لن ایک دم اکڑ چکا تھا ۔۔۔ اسے اندازہ ہوگیا تھا کہ واقعی اس کی ماں اس وقت بہت ہی شہوت میں ڈوبی ہوئی ہے ۔۔۔ آصف نے مزید انتظار کیے بغیر ایک دم سے اٹھ کر اپنی ماں کو نیچے لٹایا اور اس کے اوپر چڑھ کر اس کے ہونٹ چومنا شروع کر دیا ہے ۔۔۔ جبکہ نیچے سے آصف کا لن اپنی ماں کی پھدی کے اوپر رگڑ کھا رہا تھا ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کی بے چینی کو دیکھتے ہوئے مزید انہیں انتظار نہ کروانے کا فیصلہ کیا اور اٹھ کر ان کی ٹانگوں کے درمیان میں آ گیا ۔۔۔ طاہر نے بھی جلدی سے اپنی ٹانگیں اٹھا کر اپنی پھدی اپنے بیٹے کو پیش کر دی ۔۔۔ آصف نے اپنا لن اپنی ماں کی پھدی کے اوپر سیٹ کیا اور ایک ہی جھٹکے میں پورا کا پورا اندر گھسا دیا ۔۔۔ طاہرہ کے چہرے پر اطمینان اور سکون کی ایک لہر دوڑ گئی ۔۔۔آصف نے اپنے جھٹکوں کی رفتار تیز کر دی اور جم کر اپنی ماں کو چودنے لگا ۔۔۔ طاہرہ نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ جس بیٹے کو اس نے پیدا کیا ' اپنا دودھ پلایا ' چلنا پھرنا اور بولنا سکھایا وہی بڑا ہو کر اسکے مشکل وقت میں اسکا ساتھ دے گا اور اسکو چود کر اسکے جسم کی بھوک مٹائے گا ۔۔۔ طاہرہ کو اپنے بیٹے پر بہت پیار آ رہا تھا اور اسکو اس بات کی خوشی تھی کہ اب اسکو اسکا جیوں ساتھی یا سیکس پارٹنر مل گیا تھا ۔۔۔ اب جب چاہے وہ اپنے بیٹے سے ' جو کہ اس سے بہت محبت کرتا تھا ' چدوا سکتی ہے اور اب اسکی زندگی میں کوئی کمی نہیں ہو گی ۔۔۔ یہ سوچتے ہوے ہی طاہرہ کو لگا اسکی ٹانگیں کانپنے لگی تھیں اور وہ فارغ ہونے کے قریب تھی ۔۔۔ تب اسکے منہ سے صرف اتنا " نکل سکا " بیٹا اور زور سے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔آصف اپنی ماں کا حکم سنتے ہی مزید شدت کے ساتھ اسے چودنے لگا اور کچھ ہی دیر میں طاہرہ کانپتے ہوے فارغ ہونے لگی ۔۔۔ آصف کے لن نے بھی ہار مان لی اپنی ماں کی پھدی میں اپنا سارا پانی نکالنے لگا ۔۔۔ آصف ہانپتا ہوں اپنی ماں کے اوپر لیٹ گیا اور بولا ۔۔۔ آصف : " نا جانے کتنے بیٹے ہیں جو اپنی ماں کو ایک بار چودنے کے لئے مر مٹنے کو تیار ہو جائیں ۔۔۔ مگر میرے جیسا خوش قسمت کوئی نہیں ہوگا ۔۔۔ امی کاش میں آپ کو اپنے بچے کی ماں بنا سکتا تو سوچیں کتنا مزہ آتا ۔۔۔ "طاہرہ اپنے بیٹے کی اس معصوم خواہش پر مسکرا دی اور اسے گلے سے لگا کر اس کے ہونٹ چومنا شروع کر دیے ۔۔۔ جبکہ نیچے سے اسکی پھدی سے اسکا اپنا اور اسکے بیٹے کا ملا جلا پانی نکل رہا تھا ۔۔۔ جیسے کیسے کر کے آخر کار وہ دن آ ہی گیا جس کا آصف کو کافی دنوں سے انتظار تھا ۔۔۔ اور وہ تھا ماریا کی شادی کا دن ۔۔۔ ۔شادی کے دن سارا دن کاموں میں سارے گھر والے اس قدر مصروف رہے کہ کسی کو ایک دوسرے کے خبر گیری کا بھی وقت نہیں ملا ۔۔۔ رخصتی کے وقت آصف نے اپنی بہن کو رخصت کرتے ہوئے اس کے کان میں سرگوشی کی " آج تو جیجا جی کے مزے لگنے والے ہیں ۔۔۔ اتنی پیاری لگ رہی ہو ۔۔۔ " آصف نے اپنی بہن کا موڈ ٹھیک کرنے کے لئے اس کی تعریف کی تھی مگر ماریہ نے اسے اپنی طرف تھوڑا سا کھینچا اور اس کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے جواب دیا " کل صبح ولیمہ کے لئے تم نے مجھے پالر تیار ہونے کے لیے لے کے جانا ہے اور کل تمہارے " بھی مزے کرا دوں گی ۔۔۔ ۔آصف جو کہ سارا دن شادی کی مصروفیات میں گزرنے کے بعد بھول چکا تھا کہ اس کی بہن نے بھی اسے کچھ وعدہ کیا تھا جیسے ہی ماریا نے یاد دلایا تو اس کا لن اس کی شلوار میں اکڑنے لگا جسے اس نے بڑی مشکل سے چھپایا ۔۔۔ اس نے بڑی خوشی خوشی اپنی بہن کو روانہ کیا اس امید کے ساتھ کہ بالآخر کل کے دن اسے اپنی بہن کو چودنے کا موقع ملنے ہی والا تھا ۔۔۔ رات میں شادی کی ساری مصروفیات سے فارغ ہو کر جب اس رات کو اپنی ماں کے ساتھ اکیلے میں کچھ وقت ملا تو اس نے اپنی ماں سے اگلے دن مدد کرنے کا وعدہ یاد کرایا ۔۔۔ طاہرہ نے بھی مسکرا کر جواب دیا ۔طاہرہ : " بیٹا پریشان نہ ہو کل تمہاری بہن کو چودنے میں تمھاری مدد کروں گی ۔۔۔ تم بھی کیا یاد کروگے کتنی زبردست ماں ملی ہے تمہیں ۔۔۔ تمہارا جب دل کرے تم اپنی ماں کوچود کر مزے لے سکتے ہو اور اب یہ تمہاری ماں تمہیں تمہاری بہن کو چودنے کی مدد کرے گی ۔۔۔ "آصف : " بس کیا بتاؤں کہ میں کتنا خوش نصیب ہوں جو مجھے آپ جیسی سیکسی ماں ملی ۔۔۔ ایک بار ماریہ کو چودنے میں میری مدد کر دیں پھر دیکھیں میں کتنا آپ کو مزے کراتا " ہوں ۔۔۔ ۔دونوں ماں بیٹا نہ جانے کتنی دیر اس طرح باتیں کرتے رہے آخر جب رات کافی ہونے لگی تو دونوں اپنے اپنے کمروں میں سونے کے لیے چلے گئے ۔۔۔ کافی دنوں کے بعد آج پہلی بار تھا کہ آصف اپنے کمرے میں اکیلا سویا تھا اور آج اسے مزے لینے کے لیے نہ تو اپنی ماں کا اور نہ ہی اپنی بہن کا جسم درکار تھا ۔۔۔ آصف بس صبح کو اپنی بہن کو چودنے اور اس کے بعد عمر بھر اپنی ماں اور بہن دونوں کو چودنے کے سپنے دیکھتے ہوئے سو گیا ۔۔۔ اگلے دن صبح صبح آصف کی آنکھ کھلی تو اس کی ماں اس کے بستر کے پاس بیٹھی اسے اٹھا رہی تھی ۔۔۔ آصف کی آنکھ کھلی تو اپنی ماں کو گیلے بالوں کے ساتھ دیکھ کر اسے مستی چڑھنے لگی ۔۔۔ اس نے اپنی ماں کی ران پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور اس کا لن بھی اچھلنے لگا ۔۔۔ طاہرہ نے اپنے بیٹے کی اکڑتے ہوئے لن کی طرف دیکھ کر شرماتے ہوئے مسکراتے ہوئے بولی ۔طاہرہ : " بیٹا بچا کے رکھو آج تم نے اپنی بہن کو چودنا ہے ۔۔۔ اب جلدی سے اٹھو ناشتہ کرو اور ہم نے تمہاری بہن کے گھر جانا ہے ۔۔۔ تمہاری بہن کے سسرال والوں کو بتایا ہے کہ تم اور میں ماریا کو پارلر لے کر جائیں گے ۔۔۔ مگر ہم اسے وہاں سے لے کر واپس آ کر گھر میں آجائیں گے اور پارلر والی کو بھی میں نے دو گھنٹے بعد ہی گھر پے آنے کا کہا ہے ۔۔۔ تم دونوں کے پاس دو گھنٹے کا وقت ہو گا جو کرنا ہے کر لینا اس کے بعد پالروالی آئے گی تو ماریہ کو تیار کرا کر ہم یہیں سے ولیمے پر لے کر جائیں گے ۔۔۔ تمہارے ابو تو صبح صبح ہی ناشتہ کرکے ولیمے کی طرف نکل گئے ہیں ۔۔۔ اب تم بھی اٹھو اور جلدی سے ناشتہ " کرو ورنہ لیٹ ہو جائیں گے ۔۔۔ اپنی ماں کا یہ سارا پلان سن کر اس کو بھی اپنی ماں پر پیار آنے لگا مگر اب زیادہ سوچنے کا وقت نہیں تھا اس نے جلدی سے اٹھ کر نہا کر فریش ہوا اور ناشتہ کرنے بیٹھ گیا ۔۔۔ ناشتہ کرنے کے بعد دونوں ماں بیٹا ماریا کے سسرال کی طرف نکل گئے ۔۔۔ وہاں سب لوگوں نے ان دونوں کا بڑا پرجوش استقبال کیا ۔۔۔ جب کہ ماریہ کچھ مرجھائی لگ رہی تھی ۔۔۔ کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد طاہرہ نے ماریہ کی سسرال سے اجازت لی اور وہ دونوں ماریا کو لے کر گھر کی طرف نکل پڑے ۔۔۔ گھر پہنچ کر طاہرہ نے آصف کے ذمہ لگایا کہ وہ اپنی بہن سے پوچھے کہ آخر اس کی پریشانی کی وجہ کیا ہے ۔۔۔ آصف نے اپنی بہن کو اکیلے میں لے جا کر اسے وجہ پوچھی تو ماریا غصے میں آکر اپنے نئے شوہر کو کوسنے لگی ۔۔۔ اس نے بڑی مشکل سے اسے غصے پر قابو دلایا اور اس سے غصے کی وجہ پوچھی ۔۔۔ ماریا اپنے شوہر کو کو اک بار پھر کوستے ہوے بولی کمینہ اک منٹ سے پہلے فارغ ہوگیا اور میں ویسے لیٹی رہی ساری رات ۔۔۔ آصف اپنی بہن کی بات سن کر ہنسنے لگا اور اسے تسلی دی کہ وقت کے ساتھ اسکی ٹائمنگ بڑھ جائے گی ۔۔۔ پہلی بار میں ہر لڑکا جلدی فارغ ہو جاتا ہے ۔۔۔ پریشان نہ ہو سب ٹھیک ہو جائے گا ۔۔۔ ماریہ کو اپنے بھائی کی بات سن کر کچھ تسلی ہوئی ۔۔۔ لیکن پھر اس نے اپنی ماں کی طرف اشارہ کرکے آصف کو سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔۔ آصف سمجھ گیا کہ ماریا اپنی ماں کی موجودگی کے بارے میں پوچھ رہی ہے ۔۔۔ آصف نے ماریا کو ساری کہانی بتا دی کہ کس طرح اس کی ماں نے ان دونو کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔۔۔ماریا کو اپنے کانوں پر یقین نہیں آ رہا تھا ۔۔۔ اسکی ماں اپنے بیٹے کی مدد کر رہی تھی اپنی سگی بہن کو چودنے میں ۔۔۔ ایک لمحے کیلئے ماریا کو تو اس بات پر شرم آنے لگی مگر جتنا وہ اس بارے میں سوچتی گئی مزید گرم ہوتی گئی کہ ایک ماں اپنے بیٹے کی اور بیٹی کی مدد کر رہی ہے ایک دوسرے کو چودنے میں ۔۔۔ اور یہ کہ جب دونوں بہن بھائی اندر ایک دوسرے کو چودنے میں مصروف ہوں گے تو باہر بیٹھی ان کی ماں کو اچھی طرح معلوم ہوگا کہ اندر کیا ہو رہا ہے ۔۔۔ ماریا اس بارے میں بہت حیران تھی کہ آخر اس کے بھائی نے اپنی ماں کو منا کیسے لیا اس کی مدد کرنے میں ۔۔۔ اور اس سوال کے جواب میں آصف نے صرف اتنا کہا ۔ ۔آصف : " بس میری پیاری بہن یہ سمجھ لو کہ امی کی پھدی کو جو ان کے بیٹے کے لن کا سواد لگ چکا ہے وہ اسے کھونا نہیں چاہتیں ۔۔۔ اور اسے خوش کرنے کے لیے وہ اپنی بیٹی کو " بھی اس کے نیچے لٹانے پر راضی ہو گئیں ۔۔۔ ۔ماریا : " یار میرا بہت دل کر رہا ہے کہ میں تمہیں امی کو چودتے ہوئے دیکھوں ۔۔۔ لیکن وہ پھر کبھی ابھی تو مجھے بس یہ دیکھنا ہے کہ ایسا کیا جادو ہے تم میں کہ تم نے اپنی ماں کو " ہی رکھیل بننے پر مجبور کر دیا ہے ۔۔۔ دونوں بہن بھائی اب کمرے میں اکیلے تھے جب کہ انکی ماں صوفے پہ بیٹھی ٹی وی دیکھنے لگی ۔۔۔ دونوں بہن بھائی نے جلدی سے اپنے کپڑے اتارے ۔۔۔ پہلے بھی کئی بار وہ اک دوسرے کو ننگا دیکھ چکے تھے مگر یہ پہلی بار تھا کہ وہ ایک دوسرے کی شہوت میں اس قدر گرفتار تھے کہ وہ اب اپنے اوپر سب کنٹرول چھوڑ چکے تھے ۔۔۔ کپڑے اتارتے ہیں وہ دونوں بہن بھائی ایک دوسرے سے چمٹ گئے اور ایک دوسرے کے ہونٹ چومنا شروع کر دیا ۔۔۔ آصف نے پیار سے اپنی بہن کو اپنی باہوں میں اٹھایا اسے بیڈ پر لٹا کر اس کی ٹانگوں کی طرف اسے کا جسم چومتے ہوئے جانے لگا ۔۔۔ ماریہ کی سانسیں بہت تیز چل رہی تھی اور بالآخر اسے اپنا خواب پورا ہوتا ہوا نظر آرہا تھا ۔۔۔ اور وہ خواب تھا اپنے بھائی کا لن پھدی لینے کا ۔۔۔ آصف اپنی بہن کی پھدی چاٹنے میں مصروف تھا جب کہ ماریا مزے سے سسکاریاں بھر رہی تھی ۔۔۔ کچھ ہی دیر میں ماریا کی برداشت جواب دے گئی اور اس نے اپنے بھائی کا سر پکڑ کر اوپر اٹھایا اور بہت پیار سے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ ماریا : " بس اب اور انتظار نہیں ہوتا بھائی ۔۔۔ جلدی سے اپنی بہن کا خواب پورا کر دو اور جو چیز تمہاری ہے اسے اپنا لو ۔۔۔ " آصف کو اپنی بہن پر بہت پیارا آنے لگا اور اس نے اپنی بہن کو مزید نہ ہی انتظار کرواتے ہوئے اس کے اوپر چڑھا ماریا نے جلدی سے اپنی ٹانگیں اٹھا لیں اور آصف نے اپنا لن اپنی بہن کی پھدی پر سیٹ کیا اور آہستہ آہستہ سے اندر ڈالتا گیا ۔۔۔ ماریا اب کنواری تو نہ تھی لیکن یہ اس کی دوسری چدائی تھی اور دوسری چدائی اس کی بھائی کے تگڑے لن سے ہو رہی تھی تو اسے ہلکی تکلیف ہونے لگی مگر اس کے ساتھ ساتھ اس قدر شدید مزہ بھی آرہا تھا کہ کوئی تکلیف اب محسوس ہی نہیں ہو رہی تھی ۔۔۔ ماریہ کو یہ خیال بہت گرم کر رہا تھا کہ اس کا بھائی اس کی پھدی میں اپنا لن ڈال کر اسے چودنے میں مصروف ہے جب کہ اس کی ماں باہر بیٹھ کر اپنے بچوں کی چدائی پر پہرا دے رہی ہے ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف آصف جس کو صرف اپنی خالا اور ماں کی شادی شدہ آنٹیوں والی پھدی ملی تھی پہلی بار اتنی ٹائٹ پھدی کو چود کر اسے بے انتہا مزہ آنے لگا ۔۔۔ آصف کو محسوس ہو رہا تھا جیسے اس کی بہن کی پھدی اس کے لن کو اندر کھینچ رہی ہے ۔۔۔ آصف آہستہ آہستہ اپنی رفتار بڑھاتا گیا جب کہ دوسری طرف ماریہ کی آہوں اور سسکیوں کی آواز پورے کمرے میں گھونج رہی تھی ۔۔۔ اپنی بہن کو چودتے ہوئے آصف کی نظر دروازے پر پڑی تو دروازہ تھوڑا سا کھلا ہوا تھا اور دروازے کے دوسری طرف اس نے اپنی ماں کو کھڑے ہوئے دیکھا ۔۔طاہرہ نے اپنے بیٹے کو اپنی طرف دیکھتے ہوئے پا کر اسے خاموش رہنے کا اشارہ کیا ۔۔۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ اس کی بیٹی اس وقت جیسے شدید مزے میں تھی وہ اس کو ڈسٹرب کرتی ۔۔۔ اپنی ماں کو دیکھتے ہوئے پا کر آصف کی چودنے میں مزید شدت آ گئی جبکہ ماریا کی آوازیں اونچی ہو چکی تھیں ۔۔۔ آصف نے دیکھا کہ اس کی ماں کا ایک ہاتھ اس کی شلوار میں بہت تیزی سے حرکت کر رہا ہے ۔۔۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ طاہرہ اپنے بچوں کی چدائی دیکھ کر فل گرم ہو چکی تھی ۔۔۔ جبکہ ادھر مار یا فارغ ہونے کے قریب تھی ۔۔۔ ماریا کی آہیں اب چیخوں میں بدل رہی تھی جبکہ وہ مزے کی انتہا گہرائیوں میں پہنچ چکی تھی ۔۔۔ ماریا فارغ ہونے لگی تو اس نے اپنی دونوں ٹانگوں سے اپنے بھائی کو اپنے اوپر کھینچ کر دبا لیا جبکہ اس کا جسم اس قدر شدت کے ساتھ کانپنےاور اچھلنے لگا کے آصف بھی حیران ہو گیا ۔۔۔ سہاگ رات کو جو اس کی بھوک ادھوری رہ گئی تھی وہ اس کے بھائی نے پوری کر دی تھی ۔۔۔آصف کچھ لمحے کے لیے رکا رہا مگر ماریا میں اب اتنی ہمت نہ تھی کہ وہ مزید اپنے بھائی کا لن لے سکتی ۔۔۔ ماریا نے آصف کو اپنے اوپر سے ہٹایا اور اسے معذرت بھری نگاہ سے دیکھنے لگی ۔۔۔ آصف اپنی بہن کے جذبات کو سمجھ گیا اور اسے تسلی دینے لگا اور بولا ۔ ۔آصف : " کوئی بات نہیں میری خیر ہے میں بس چاہتا ہوں کہ " میری بہن خوش رہے ۔۔۔ ۔آصف نے دروازے کی طرف دیکھا جہاں اس کی ماں موجود نہ تھی ۔۔۔ آصف ماریہ سے بولا ۔ آصف : " تم مجھے امی کو چودتے ہوئے دیکھنا چاہتی تھی نہ تمہیں وہ بھی دکھا دیتا ہوں آج ۔۔۔ "آصف ننگا ہی بیڈ سے نیچے اترا اور کمرے کا دروازہ کھول کر ٹی وی لاؤنج میں چلا گیا جہاں اس کی ماں پھر سے ٹی وی دیکھنے میں مصروف تھی ۔۔۔ اپنے بیٹے کو اپنی طرف ننگا آتے ہوئے دیکھ کر طاہرہ تھوڑی گھبرا گئی ۔۔۔ وہ جانتی تھی کی اب اس گھر میں کوئی بھی راز راز نہ تھا مگر پھر بھی اپنی بیٹی کی موجودگی میں یہ سب کچھ کرتے ہوئے اسے بہت شرم آ رہی تھی ۔۔۔ آصف نے بغیر کچھ بولے جاتے ہی اپنی ماں کا دوپٹہ اتار دیا اور جلدی سے اس کے کپڑے اتارنے لگا گیا ۔۔۔ طاہرہ جانتی تھی کہ یہ سب کچھ غلط ہے کہ وہ اپنی بیٹی کی موجودگی میں یہ سب کچھ کرے مگر اس کا جسم اپنے بیٹے کو روکنے میں اس کا ساتھ بلکل نہ دے رہا تھا ۔۔۔ آصف اپنی ماں کو ننگا کر کے صوفے پر لٹا چکا تھا اور اس کی ٹانگوں کے درمیان میں آکر جیسے ہی اپنا لن اپنی ماں کی پھدی میں گھسایا تو پچک کی آواز کے ساتھ پورا لن اندر چلا گیا ۔۔۔ آصف نے جھٹکے مارنے شروع کر دئیے جبکہ طاہر مزے سے اپنی آنکھیں بند کیے لیٹی ہوئی تھی ۔۔۔ کچھ دیر کے بعد ماریا بھی کمرے سے ننگی باہر نکلی ہوئی اس نے صوفے پر اپنی مارں اور بھائی کو چودتے ہوئے دیکھا تو اس سے رہا نہ گیا اور وہ صوفے کے پاس آکر اپنی ماں کے ساتھ نیچے فرش پر بیٹھ گئی ۔۔۔ اسے اپنی ماں بہت خوبصورت لگ رہی تھی اور ہر جھٹکے کے ساتھ اس کے ممے اوپر کو اچھلتے تھے ۔۔ماریا سے رہا نہ گیا اور اس نے اپنی ماں کے ممے کو پکڑ کر چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔ طاہرہ نے ایک دم سے اپنی آنکھیں کھولیں تو اپنی بیٹی کو اپنے ممے چوستے دیکھ کر اسے مزید شہوت چڑھنے لگی ۔۔۔ طاہرہ اپنی بیٹی کے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگی ۔۔۔ کچھ ہی دیر میں دونوں ماں بیٹا فارغ ہونے لگے تو آصف نے جھٹکوں کی رفتار تیز کر دی جبکہ طاہرہ اپنی بیٹی کے سر کو اپنے ممے پر دبانے لگی ۔۔۔ ماریا شدت کے ساتھ ممے چوسنے لگی جبکہ طاہرہ فارغ ہونے لگی تو اسکا جسم جھٹکے کھانے لگا اور آصف نے بھی اپنی منی کا فوارہ اپنی ماں کی پھدی کے اندر ہی نکال دیا ۔۔۔ آصف نے اپنا لن باہر نکالا تو ماریا اپنی ماں کی پھدی کی طرف لپکی جہاں اسکی ماں کی پھدی سے ملا جلا رس نکل رہا تھا ۔۔۔ ماریا نے اپنی ماں کی طرف دیکھا تو طاہرہ شرمانے لگی اور اس کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی ۔۔۔ یوں تو تینوں ماں بیٹا اور بیٹی شرم اور حیا کی تمام حدیں پار کر چکے تھے مگر پھر بھی کچھ جھجک تھی جو ابھی باقی تھی ۔۔۔۔ ان تینوں نے کپڑے پہن لیے اور چپ چاپ ٹی وی لاونج میں بیٹھ کر ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگے جیسے ابھی کچھ دیر پہلے کچھ ہوا ہی نہیں تھا ۔۔۔ مگر حقیقت تو یہ تھی کہ انسیسٹ سی بھر پور چدائیوں کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہو چکا تھا جو کہ ساری زندگی ایک بہن کو بھائی کے نیچے ایک ماں کو اپنے بیٹے کے ساتھ اور ایک خالہ کو اپنے بھانجے سے چدوانے والا تھا ۔۔۔ گھر کا بھیدی گھر کی ہر پھدی میں لن گھسا چکا تھا اور اس طرح ایک اور ماں ' بہن اور ایک خالہ جسم کی بھوک سے تنگ آکر انسیسٹ کی شوقین انگنت فیملیوں میں اپنا نام شامل کر چکی تھیں ۔۔۔
ختم شد