Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!
  • پریمیم ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 95 ڈالرز

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 7000

    وی آئی پی ممبر شپ

    تین ماہ ۔۔۔۔ 2350

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp رابطہ

    +1 540 569 0386

Family ہماری پیاری امی۔۔ اور۔۔ ہم ان کے ۔۔بے شرم بچے

Osakalove

Elite writer
Joined
Dec 31, 2022
Messages
530
Reaction score
19,281
Points
93
Location
Pakistan
Offline
محترم قارئین ۔۔
یہ کہانی دو بھائیوں کے آپس کے تعلق اور ان دونوں کےاپنی ماں سے تعلق پر ہے۔۔
آئیے اپنے تعارف کے ساتھ کہانی شروع کرتے ہیں۔
میں روحان۔۔ 20 سال کا انجینئرنگ کا طالب علم ہوں۔میرا چھوٹا بھائی ذیشان ابھی کچھ مہینے پہلے 18 سال کا ہوا ہے
اور اب میرے والے کالج میں ہی پڑھتا ہے۔ ہمارا کالج ہمارے گھر کے قریب ہے۔ بس دس منٹ کی ڈرائیو پر۔
ہم کراچی شہر میں ۔۔کلفٹن۔۔ میں رہتے ہیں اور ایک اعلیٰ متوسط آمدنی والا خاندان سے ہیں۔
میرے ابو (عمر 45 سال) ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں بہت اچھی تنخواہ پر کام کرتے ہیں۔ اس لیے ہماری زندگی بہت آرام سے گز رہی ہے۔ ابّو اور امی بہت زیادہ آزاد خیال ہیں۔
میری امّی کا نام ہانیہ اور عمر 40 سال ہے اور وہ بھی ایک آزاد خیال خاتون ہیں۔ وہ مجھے اور میرے بھائی کو بہت پیار کرتی ہیں ۔ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ جو کچھ بھی گھر میں ہے۔
ہم دونوں بھائی اسے مل بانٹ کر استعمال کریں تاکہ ہم آپس میں نہ لڑیں۔
امی ایک گھریلو خاتون ہیں وہ گھر میں شلوار قمیض پہنتی ہیں اور شاذ و نادر ہی گھر سے باہر جاتی ہیں۔ قریبی چند گھروں میں امی کی کچھ سہیلیاں ہیں، جب وہ بور ہو جاتی ہیں تو وہ ان کے ساتھ وقت گزارتی ہیں۔
ہم اپنی امّی کے ساتھ ہر چیز کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہیں۔ اور امی ہم دونوں بھائیوں کے کافی قریب ہیں۔ ہم ان کی دنیا ہیں اور وہ ہم سے بہت پیار کرتی ہیں۔
امی ایک بہت خوبصورت عورت ہیں۔امی کا جسم بہت زبردست ہے ، بڑے بڑے ممے۔۔ اور مناسب کمر ۔۔ نرم گرم۔۔ بھاری بھرکم کولہے، امی جب بھی جلدی یا تیزی سے کام کرتیں۔۔ یا تیز۔۔تیز چلتیں۔۔ تو ان کے ممےبہت ہلتے ہیں اور ہم نا چاہتے ہوئے بھی امی کے ہلتے ہوئے ممے دیکھنے لگ جاتے۔ ان کے ممے اور چوتڑ تو ایسے ہیں جن کو دیکھ کر آپ بھی دیوانے ہو سکتے ہیں۔ لیکن چونکہ وہ ہماری ماں ہیں توہم ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ انھیں اس طرح نہ دیکھیں۔ لیکن بعض اوقات ہم کنٹرول نہیں کر پاتے کیونکہ میں اور میرا بھائی دونوں ہی جوان ہیں۔ میں نے اپنے چھوٹے بھائی ذیشان کو کئی بار دیکھا ہے کہ وہ امی کے جسم کو چھونے کا بہانہ کرتا ہے۔ میں نے اسے امّی کے مموں اور چوتڑوں کو بھی گھورتے ہوئے دیکھا ہے۔ بلکہ صرف وہ ہی نہیں میں نے بھی امّی کو اپنی ہوس بھری نظروں سے دیکھا ہے۔ میں نے کئی بار امی کے۔۔ سپر سیکسی جسم ۔۔کے بارے میں سوچ کر مٹھ بھی ماری ہے ۔لیکن میں اور ذیشان ایک دوسرے کے بہت قریب ہونے اور سب کچھ شیئر کرنے کے باوجود امی کے بارے میں اپنے جذبات کو کبھی ایک دوسرے سے شیئر نہیں کرتے۔

لیکن ایک دن۔۔
میں ذیشان کے کمرے میں گیا تووہ کمرے میں نہیں تھا لیکن واش روم سے آوازیں آ رہی تھی ۔
میں نے دیکھا کہ واش روم کا دروازہ تھوڑا کھلا ہے میں نے شرارت کی ۔۔اور ایک دم سے سارا دروازہ کھول دیا لیکن میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ میرا چھوٹا بھائی ذیشان امی کے برا کو۔۔
اپنے لن پہ رکھ کے مٹھ مار رہا تھا۔

میں نے اس کو ڈانٹتے ہوئے پوچھا ۔۔
یہ کیا ہو رہا ہے ذیشان؟؟ یہ تو امی کا برا ہے۔

ذیشان پہلے تو شرم اور گھبراہٹ کے مارے کچھ نہ بولا ۔۔لیکن پھر کچھ سوچتے ہوئے بولا۔۔
بھائی آپ کو کیسے پتا کہ یہ۔۔ برا۔۔ امی کا ہے ؟

میں بھی اس کے سوال سے گھبرا گیا۔۔ کیونکہ میں نے بھی کئی دفعہ امی کی برا اور پینٹی کو سونگھتے ہوئے مٹھ ماری تھی بس اس وقت میری عقل نے ساتھ نہ دیا کہ میں اسے کہتا۔۔
​​​​ ابے گھامڑ ۔۔۔گھر میں امی کے سوا اور عورت کون ہے بھلا؟

ذیشان نے ابھی تک اپنے لن کو امی کے برا سے چھپایا ہوا تھا۔ میری خاموشی کو دیکھ کے ذیشان نےاسی حالت میں میرے بالکل قریب آ کر کہا ۔
بھائی ۔۔ہم دونوں ہی امی کے برا اور پینٹی استعمال کر رہے ہیں اس لیے ہم دونوں کو ایک دوسرے کا ساتھ اور مدد کرنی چاہئے۔

میں نے کہا۔۔
ہاں۔۔ تم ٹھیک کہہ رہے ہو لیکن کم ازکم کمرے اور واش روم کا دروازہ تو بند کر لیا کرو۔

ذیشان مسکراتے ہوئے بولا ۔۔
اوکے بھائی آئیندہ خیال رکھوں گا، کیا آپ کو امی کی یہ برا چاہئے؟؟۔۔
میرا تو کام ہو گیا۔

چھی ۔۔۔۔ مجھے تمہارا گندا کیا ہوا برا نہیں چاہئے اس کو دھو کر اپنی جگہ پر رکھو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں دوسرا والا گندا کروں گا۔
یہ کہہ کر میں اور ذیشان ہنسنے لگے۔
ہماری۔۔ پھوپھو نازنین ۔۔بھی ہمارے گھر کے نزدیک میں رہتی ہیں ہم ان کو۔ نازو۔ کہتے ہیں۔
وہ میری امّی کے بہت قریب ہیں۔
اور ان کی میری امّی کے ساتھ بہت دوستی ہے۔ ہمارے پھوپھا بھی اسی کمپنی میں کام کرتے ہیں جس میں ہمارے ابو ہیں لیکن ایک الگ شعبہ میں۔

نازو نے شادی کے 10 سال بعد کچھ دن پہلے ہی ایک خوبصورت بچی کو جنم دیا ہے۔
ہم سب پھوپھو اور بچی کو دیکھنے ہسپتال گئے۔
لیکن پھوپھو کسی وجہ سے بہت پریشان تھیں اور رو بھی رہی تھیں۔
میری امّی نے ہمیں باہر انتظار کرنے کو کہا۔۔
اور پھوپھو سے بات کی۔ ہسپتال سے گھر واپس آتے ہوئے گاڑی میں امّی کسی گہری سوچ میں تھیں۔

تو میں نے امی سے پوچھا ۔۔
نازو کو کیا ہوا ہے، ان کو تو خوش ہونا چاہے لیکن وہ رو رہی تھیں۔۔

پہلےتو امی نے ان باتوں سے بچنے کی کوشش کی اور ہمیں کہا کہ یہ بات بچوں کے لیے نہیں ہے لیکن ہم دونوں بھائی پوچھتےرہے کہ مسئلہ کیا ہے۔امی نے آخر کار ہمیں بتایا کہ نازو نے ماضی میں جو دوائیں لی تھیں ان کے ری ایکشن کی وجہ سے
ان کے۔۔ دودھوؤں۔۔ میں کچھ عرصہ کے لیے دودھ نہیں بن سکتااوربچی ماں کا دودھ پینے سے قاصر ہے۔
اس کی وجہ سے نازو اور امّی بہت اداس ہیں۔ ہم گھر پہنچ کر سو گئے۔ اگلے روز میں اور میرا بھائی کالج سے آئے توامّی گھر میں نہیں تھیں، ایک گھنٹے کے بعد امی آئیں اور بتایا کہ وہ نازو کو دیکھنے ہسپتال گئی تھیں۔

میں نے پوچھا۔۔
کیا مسئلہ حل ہوا؟

امّی نے کہا ۔۔
ڈاکٹر نے مشورہ دیا ہے کہ ایک دوا کے استعمال سےکسی بھی دوسری عورت کے۔دودھوؤں۔ میں دودھ آ سکتا ہے تو وہ عورت کچھ عرصے بچی کو دودھ پلا سکتی ہے۔۔
جب تک نازو کا اپنا دودھ نہ آنے لگے

امی اور ابو نے فیصلہ کیا ۔۔کہ ہماری بچی کسی غیر عورت کا دودھ کیوں پیے، بہتر ہے کہ امی ہی دوا استعمال کر کے نازو کی بچی کو اپنا دودھ پلائیں۔

نازو۔۔امی ابو کا فیصلہ سن کر بہت خوش تھیں۔ امی بھی بہت خوش تھیں کہ وہ نازو کی مدد کرنے جا رہی ہیں۔
اور پھر امی نے اگلے دن سے ہی دوائیں لینا شروع کر دیں۔ ایک دو دن میں امی کی مموں میں دودھ اتر گیا۔
اب امّی بچی کو دودھ پلانے کے لیے روزانہ دو بار ہسپتال جانے لگیں۔ ہم نے دیکھا کہ امّی اس پر بہت خوش تھیں۔
اور دودھ کی وجہ سے امی کے ممے معمول سے بڑے ہو گئے تھے۔ ہم دونوں بھائی امی کو اکثر چھیڑتے۔۔
امی۔۔ آپ موٹی ہو گئیں ہیں۔۔

وہ ہنسے لگتیں ۔۔
میرے بچوں ۔۔ایسا نہیں ہے۔ بچی کو دودھ پلانے سے میں تم لوگوں کو موٹی لگ رہی ہوں۔

ذیشان نے بڑی معصومیت سے امی سے کہا
وہ چھوٹی سی بچی آپ کا دودھ پیتی ہے یا آپ کے اندر ہوا بھر رہی ہے

امی نے شرماتے ہوئے کہا۔۔
شرارتی باتیں مت کرو
اور ہم تینوں ہنسنے لگے۔۔

اور۔۔۔

ایک دن جب امی ہسپتال سے واپس آئیں تو میں اور ذیشان ہال میں ٹی وی دیکھ رہے تھے۔
ابو تین چار دنوں کے لیے کام کے سلسلے میں دوسرے شہر میں تھے۔
امی ہمارے سامنے صوفے پر بیٹھ گئیں۔امی نے پیلے رنگ کی کھلے گلے والی قمیض اور اس کے نیچے کالے رنگ کی برا اور کالی شلوار پہنی ہوئی تھی۔ اوراس میں بہت خوبصورت لگ رہی تھیں۔
امی اپنا دوپٹہ ہٹایا تو ان کا کلیویج نظر آنے لگا۔
میں نے ذیشان کی طرف دیکھا تو ذیشان ایک بھوکے شیر کی طرح سے امّی کے مموں کو دیکھ رہا تھا اورمیری بھی حالت ذیشان سے الگ نہیں تھی۔

میں امی کا کلیویج قریب سے دیکھنے کے بہانے امی کے صوفے کے پیچھے جا کر کھڑا ہوا اور امی پر جھکتے ہوئے بولا۔۔
امی آپ تھک گئی ہوں گی۔۔

یہ کہتے ہوئے میں امی کے کندھے دبانے لگا اور ساتھ ہی امی کے آدھے ننگے ممے تاڑنے لگا۔

ہم اچھا وقت گزار رہے تھے اور ایک دوسرے سے باتیں کر رہے تھے۔

​​​​،ذیشان اک دم امی کے ساتھ آ کر بیٹھا اورامی کے کندھے پر سر رکھ کر امی سے بچی کو دودھ پلانے کے تجربے کے بارے میں پوچھنے لگا۔۔

ذیشان نےپوچھا ۔۔
امی۔۔ کیا وہ بچی آرام سے آپ کا دودھ پی لیتی ہے؟

میں نے بھی امی کے کندھے دباتے ہوئے امی کے مموں کے اوپری حصوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے پوچھا۔۔
امی۔۔دودھ پلتے درد ہوتا ہے؟ وہ بچی آپ کو دانت مارتی ہوگی نا؟؟

ارے نہیں بھئی۔۔ وہ تو آرام سے مزے لے لے کر پیتی ہے اور وہ دو ہفتے کی بچی ہے اس کے منہ میں بڑوں کی طرح دانت تھوڑی ہیں جو کاٹے گی
امی نے ہنستے ہو غیر ارادی طور پر کہا۔۔

​​​"امی ۔۔ کوئی پاگل ہی ہو گا جو اس پیاری سی جگہ کو کاٹے
میں نے اب امی کے مموں پر غیر محسوس انداز میں قمیض کے اوپر سے ہی ہاتھ پھیرا۔۔۔

ساتھ ہی ذیشان بھی بولا
ہاں بھئی اس بچی کے تو مزے ہی مزے ہیں۔۔
ارے ۔۔ بے شرمو۔۔۔۔۔۔۔۔

امی نے ابھی بس اتنا ہی کہا ۔۔کہ اچانک ذیشان نے امی کی بات کاٹتے ہوئے بہت معصومیت لہجے میں امی سے کہا۔۔
امی۔۔ مجھے بھی آپ کا دودھ پینا ہے۔

ذیشان نے میرے دل کی بات کر دی تھی

اور میں نے سوچا۔۔ کہ امّی ناراض ہو جائیں گی ۔۔

مگر وہ ہنستے ہوئے بولیں
ذیشان بیٹا… ماں کا دودھ صرف چھوٹے بچوں کے لیے ہوتا ہے
اور ویسے بھی تم تو پی چکے ہو جب تم بچے تھے۔

ذیشان نے معصوم سا چہرہ بنا کر کہا۔۔
امی۔۔۔۔۔ مجھے یاد نہیں ہے اور میں اب کیا آپ کا بچہ نہیں ہوں؟؟

امّی بہت زور سے ہنسیں اور بولیں ۔۔
ہاں بھئی۔۔ تم دونوں ہمیشہ میرے بچے رہو گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ تم دونوں اب بڑے لڑکے
ہوگئے ہو۔۔اور ماں کا دودھ بڑے بچوں کے لیے نہیں ہوتا ہے۔

امی کو ناراض نہ ہوتے دیکھ کر میں نے بھی امی سے کہا۔۔
امی میں بھی آپ کا دودھ پینا چاہتا ہوں کہ اس کا ذائقہ کیسا ہےاور ہم دانت بھی نہیں ماریں گے"۔

امّی نے حیرت سے میری طرف دیکھا اور سوالیہ انداز میں پوچھا ۔۔
روحان بیٹا تم بھی۔۔۔
ذیشان تو ابھی بچہ ہے لیکن تم تو سمجھدار ہو نا؟”

ذیشان یہ سن کر مجھے منہ چڑاتے ہوے بولا ۔۔
بھائی امی نے کہا نا ۔۔کہ یہ دودھ صرف بچوں کے لیے ہے۔
ذیشان امی کی جانب دیکھتے ہوئے
میں نے ٹھیک کہا نا امی؟؟؟

امی نے ذیشان کے بالوں میں پیار سے انگلیاں پھیرتے ہوئے مسکراتے ہوئے ہاں میں سر ہلایا

تو ذیشان شراتی انداز میں بولا۔۔
جی بھائی آپ تواب بڑے ہو گئے ہو ۔۔ آپ کو یہ دودھ نہیں ملے گا لیکن امی نے ابھی کہا ہے کہ ذیشان تو ابھی بچہ ہے تو یہ دودھ میرا ہوا۔۔
ساتھ ہی ذیشان نے امی کے مموں کو قمیض کے اوپر سے ہی ہلکا سا دبایا۔۔

۔ہا۔ہا۔ہا۔ہا۔
امّی زور زور سے ہنسنے لگیں۔

ابو گھر پر نہیں تھے اس لیے ہم تھوڑے آزاد تھے

امی بولیں ۔۔
شرم کرو تم دونوں ۔۔کسی کو پتا چلے گا تو کیا سوچے گا۔ ۔

میں نے کہا ۔۔
امی ہم بھی کسی غیر عورت کو تو نہیں کہہ رہے ہیں ہم تو دنیا کی سب سے خوبصورت عورت اور اپنی پیاری امی سے کہہ رہے ہیں۔

ہم دونوں امّی کے دائیں اور بائیں بیٹھ گئے اور ان کی منتیں کرنےلگے۔
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top