Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

لاہوری آنٹی کی فیصل آباد میں چدائی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • لاہوری آنٹی کی فیصل آباد میں چدائی

    ہیلو فرینڈز کیسے ہو آپ سب . امید ہے سب خیریت سے ہے ہوں گے . جناب میں سب سے پہلے آپ سب دوستوں اور ریڈرز کو اپنا تعارف کروا دوں . میرا نام علی سمیر ہے اور میں پاکستان کے شہر فیصل آباد کا رہنے والا ہوں . میری ہائیٹ 5 . 7 انچ ہے . مجھے شادی شدہ خواتین سے دوستی کرنے کا ہمیشہ سے جنون رہا ہے . اور میرا یہ شوق بھی پُورا ہوتا رہا ہے . دوستو میں آپ سب کو آج اپنی لائف کی ایک اسٹوری شیئر کر رہا ہوں . میں اکثر یہاں پڑھتا ہوں کے یہ میری لائف کی اسٹوری ہے . تو اکثر لگتا ہے کے کچھ لوگ فرضی کہانی کو بھی اصلی کہانی کہتے ہیں لیکن ہمیں کہانی کو کہانی اور حقیقت کو حقیقت کہنا چاہئیے . باقی میں اپنی کہانی کی طرف آتا ہوں . یہ آج سے کوئی 2 سال پہلے کی بات ہے کے میں گھر میں بالکل فارغ بیٹھا رہتا تھا نا کوئی کام نہ کاج . بس ایک ہی کام تھا سونا یا نہا دھو کے باہر پھرنا . روزانہ کا یہی معمول تھا . لیکن ایک دن اچانک میرا یہ معمول بَدَل گیا . ہُوا کچھ یوں کے ایک دن میں شام کے وقت گھومنے پھرنے کے لیے اسٹیڈیم والی سائڈ پہ نکلا ہُوا تھا تو وہاں گھومتے پھرتے میں بہت تھک چکا تھا . گھر سے ہمیشہ کی طرح یہی پلان بنا کے آیا تھا کے شاید کوئی گرل یا آنٹی سے دوستی ہو جائے مگر ابھی تک کوئی فائدہ نہیں ہُوا تھا مگر مجھے کیا پتہ تھا کے آج میری سب حسرتیں پوری ہونی جا رہی ہیں . میں کافی لیٹ ہو چکا تھا اور رات کے بھی کوئی 10 : 30 ہو چکے تھے . اُس دن سی این جی کی کوئی پروبلم تھی جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ بھی کافی مہنگی تھی . اور راکشو ڈرائیورز منہ مانگے پیسے وصول کر رہے تھے . تو میں اپنی بائیک پہ جیسے ہی بس سٹاپ جو کے فیصل آباد ریلوے اسٹیشن کے قریب ہے کے نزدیک سے گزرا تو وہاں پر میں نے دیکھا کے ایک آنٹی اکیلی کسی کے انتظار میں کھڑی ہیں . پہلے تو میں نے اگنور کر دیا مگر پِھر تھوڑا آگے جا کر میں نے ان کو دیکھنا شروع کر دیا کوئی 20 منٹ بَعْد میں بائیک کو واپس موڑ کے ان کے قریب چلا گیا اور نہایت ادب سے ان کو سلام کہا . انہوں نے مجھے وا علیکم سلام کہا تو میں نے ہمت کر کے کہا آنٹی جی آپ یہاں اتنی دیر سے اکیلی کس کا انتظار کر رہی ہیں تو انہوں نے کہا کے میں رکشہ کا انتظار کر رہی ہوں . میں نے پوچھا آپ کو کہاں جانا ہے اگر آپ مائنڈ نا کریں تو آپ کو چھوڑ آتا ہوں کیوں کے رات بہت ہے اور آپ یہاں اکیلی کھڑی ہیں ایسے اچھا نہیں لگتا . میری بات سن کے انہوں نے تھینکس کہا اور کہا کہ نہیں میں چلی جاؤنگی آپ جاؤ . اب مجھ میں اور ہمت نا تھی کے میں ان کو مزید فورس کرتا . میں نے بائیک اسٹارٹ کی اور تھوڑا آگے جا کے پِھر کھڑا ہو گیا . دوستو میں یہ بات بتانا ہی بھول گیا کے ان کے آواز تو بہت پیاری تھی مگر انہوں نے نقاب کیا ہُوا تھا . میں نے دیکھا کے ان کے پاس جو بھی رکشہ والا آتا تو ان میں بات نہ بنتی کیوں کے رکشہ والے پیسے زیادہ مانگ رہے تھے . کچھ دیر بَعْد وہ میرے قریب آئی اور مجھے سے کہنے لگی آپ جاتے کیوں نہیں یہاں کیوں کھڑے ہو تو میں نے کہا کے مجھے پتہ ہے آپ اکیلی ہیں اور آج رکشہ والے پیسے زیادہ مانگ رہے ہیں آپ میری بات مان جاؤ میں آپ کو چھوڑ آتا ہوں . تو انہوں نے کہا لیکن ایک شرط ہو گی میں آپ کی بائیک میں پیٹرول ڈلوا کے دوں گی . مجھے اور کیا چاہئیے تھا میں فوراً مان گیا . وہ بائیک پہ بیٹھی تو میں نے پوچھا آپ کو کہاں جانا ہے تو انہوں نے کہا مجھے گرین ویو کالونی جانا ہے . میں نے کہا مجھے پتہ ہے یہ کہاں ہے . میں پہلے پیٹرول پمپ گیا اور پِھر سیرینا ہوٹل والے روڈ سے ہوتا ہُوا گرین ویو کالونی کی طرف ہو گیا . راستے میں انہوں نے مجھ سے میرا نام پوچھا تو میں نے ان کو اپنا نام بتایا کے میرا نام علی سمیر ہے . باتوں باتوں میں ہم گرین ویو کالونی پہنچ گئے . وہاں انہوں نے مجھے اپنے گھر کا ایڈریس سمجھایا . تو ہم ان کے گھر پہنچ گئے . میں نے ان کو گھر کے باہر اُتار کے جب جانے کے لیے اجازت چاہی تو وہ کہنے لگی کے ٹھہرو کولڈ ڈرنک پی کر جانا . دوستو یہ میری دوسری کامیابی تھی . انہوں نے اپنے ہینڈ بیگ سے چابی نکالی اور گیٹ کو کھول دیا اور اندر جا کر لائٹس آن کر کے کہا علی اندر آ جاؤ . میں نے بائیک کو لاک کیا تو وہ کہنے لگی آپ بائیک کو اندر کر لو اور کولڈ ڈرنک پی کر چلے جانا باہر بائیک چوری نہ ہو جائے رات بہت ہے . میں نے ان کی بات سن کے بائیک اندر کر لی . ان کا گھر کوئی 7 مرلہ کا تھا اور گھر میں وہ اکیلی ہی تھی. اندر جاتے ہی وہ خود کچن میں چلی گئی اور مجھ کو سامنے روم میں بیٹھنے کو کہا جو ان کا بیڈروم تھا . دوستو یہاں میں آپ کو ایک بات بتا دوں آنٹی نے کچن میں جا کر جب اپنا نقاب اتارا تو میں حیران رہ گیا اور مجھے خود پہ غصہ آنے لگا کے میں ان کو آنٹی سمجھ رہ تھا وہ تو کوئی 28 سال کی حسین و جمیل لڑکی تھی اور میں اس کے حُسْن کی جتنی تعریف کروں کم ہے . دوستو میں نے بیڈروم میں کیا جانا تھا میں تو حیران ہو کر بس اُس کو ہی دیکھ رہا تھا اور میری آنکھوں میں بس وہ ہی وہ تھی . اس نے جب مجھے یوں دیکھا تو کہنے لگی علی خیر ہے کیا ہُوا آپ اندر کیوں نہیں گئے تو میں نے ایک ہلکی سی سمائل دی اور بیڈروم میں جا کر بیٹھ گیا . وہ پیپسی لے کر آئی اور مجھے پیش کی . میں تو ان کو دیکھنے میں مشغول تھا گلاس کو پکڑنے لگا تو گلاس میرے ہاتھ سے پھسل گیا اور ساری کولڈ ڈرنک ان پر گر گئی . میں ایک دم پریشان ہو کر ان کے کپڑے صاف کرنے لگا اور مجھے سمجھ ہی نا لگی کہ کپڑوں سے پیپسی تو صاف نہیں ہو سکے گی وہ تو دھل کے ہی صاف ہوں گے . میں تیزی سے ان کے کپڑوں کو صاف کر رہا تھا کے اسی دوران میرا ہاتھ ان کے ممے پہ لگ گیا جس کا مجھے بالکل بھی اندازہ نہ ہو سکا . وہ مسکرا دی اور کہنے لگی علی کوئی مسئلہ نہیں میں سوٹ چینج کر لیتی ہوں آپ پریشان نا ہو کوئی مسئلہ نہیں . جیسے ہی وہ باتھ روم کی طرف گئی میں پریشانی میں اٹھا اور کہا او کے آنٹی میں جاتا ہوں تو وہ بولی علی میں آنٹی نہیں میرا نام رُخسانہ ہے او کے اور تم کہیں نہیں جا رہے انتظار کرو میں چینج کر کے آتی ہوں . جب وہ چینج کرنے گئی تو میں اٹھ کے کچن میں گیا اور وہاں سے پانی پی کے تھوڑا فریش ہو گیا . اب میں کچھ نارمل ہو چکا تھا . اور مجھے خوشی ہو رہی تھی کے رُخسانہ نے میری حرکت کا بُرا نہیں منایا . میں واپس روم میں آ گیا اور وہاں رُخسانہ کا انتظار کرنے لگا . وہ کوئی 5 منٹ بَعْد باہر آئی تو میں اس کو دیکھ کے حیران رہ گیا کیوں کے وہ ریڈ کلر کی نائٹی پہن کر آئی تھی اور اُس کے نیچے بلیک کلر کا بریزیئر صاف نظر آ رہا تھا . میں اندر ہی اندر بہت خوش ہُوا کے آج تو موج ہی لگ گئی ہے . آج تو قسمت خاص مہربان ہے . رخسانہ آ کر میرے قریب بیٹھ گئی اور مجھ سے کہا اتنے حیران کیوں ہو . میں نے کہا آپ اتنی خوبصورت ہو میں سوچ بھی نہی سکتا تھا . اور آپ اتنے بڑے گھر میں اکیلی رہتی ہیں . تو اس نے بتا یاکہ یہ اس کے شوہر کا گھر ہے وہ امریکا میں رہتے ہیں اس لیے میں اپنی ماں کے گھر لاہور رہتی ہوں اور کبھی کبھی یہاں آتی ہوں . میں نے ان سے پوچھا کے آپ کی کوئی اولاد نہیں ہے کیا تو اس نے کہا میری شادی ہوئے 3 سال ہو گئے ہیں مگر میرے شوہر شادی کے کچھ دن بَعْد امریکہ واپس گئے اور ابھی تک نہیں آئے بس ان کا فون ہے آتا ہے . میں بہت خوش ہُوا کے اپنی تو نکل پڑی . وہ بیڈ پہ بیٹھ گئی اور میں ان کو دیکھتا جا رہا تھا وہ کہنے لگی سمیر اتنا گھور گھور کے کیا دیکھ رہے ہو میں نے کہا آپ اتنی خوبصورت ہو آپ کا فگر اتنا پیارا ہے یقین نہیں آتا کہ آپ کے شوہر آپ کو چھوڑ کے باہر چلے گئے ہیں . وہ کہنے لگی سچ میں کیا میں تم کو بہت پیاری لگی ہوں میں نے کہا جھوٹ بولنے والے پہ xxxxxxx کی لعنت . وہ ہنس دی اور کہنے لگی اچھا جی . میں نے فوراً کہا ہاں جی . انہوں نے مجھے اپنی انگلی کے اشارے سے کہا کے میرے قریب آ کے بیٹھو تو میں اس کے قریب ہو گیا اب مجھ کو بہت گرمی محسوس ہونے لگی تھی . رُخسانہ نے مجھے سے کہا کے میں کیسے مان لوں کہ میں تمہیں بہت پیاری لگی ہوں ثابت کر سکتے ہو کیا؟
    میں نے ہاں میں سر کو ہلا دیا تو اس نے کہا ثابت کرو . میں کچھ لمحہ سوچا اور پِھر اس کے بائیں پاؤں کو پکڑ کر نیچے سے لیکنگ کرنے لگا وہ کسمسانے لگی اور ایک دم اپنا پاؤں مجھ سے چھڑا کر کہنے لگی کے یہ کیا طریقہ ہے ثابت کرنے کا . میں نے کہا مجھے آپ اتنی پیاری لگی ہیں کے آپ کے پاؤں کو چوم کے میں یہ ثابت کرنا چاہتا ہوں کے آپ کے پاؤں بھی چومنے کو مل جائیں تو میری قسمت کھل گئی وہ میری بات سن کر ہنسنے لگی اور مجھے کہا مجھے کس کرو . مجھے اور کیا چاہئیے تھا میں ان کو کس کرنے لگا اور وہ بھی میرا خوب ساتھ دینے لگی . واہ کیا کس تھی آج بھی وہ پہلی کس یاد ہے . وہ میری اور میں ان کی زُبان کو چاٹ رہے تھے میں نے کس کرتے کرتے ان کے مموں پہ ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور ان کی نائٹی بھی اُتار دی وہ بہت خوش ہوئی اور انہوں نے میری شرٹ اُتَار کے مجھے کس کرتے کرتے میری گردن کو چوسنا کرنا شروع کر دیا واہ کیا مزہ تھا . مجھے بہت مزہ آ رہا تھا میں بہت گرم ہو چکا تھا میرا لن بھی کھڑا ہو چکا تھا اور وہ بےتاب ہو رہا تھا . رُخسانہ تو مجھے ایسے چاٹ رہی تھی جیسے کچا ہی کھا جائے گی . اس نے مجھے چومتے ہوئے میری پینٹ میں ہاتھ ڈال کر لن کو پکڑ لیا اور اُس کو سہلانے لگی . مجھے ایسا لگا جیسے میں جنت کی سیر کر رہا ہوں . اس کے کہنے پر میں نے پینٹ اُتار دی اور اُس کے برا کو کھول دیا واہ کیا ممے تھے . میں نے اس کو کہا رخسانہ پلیز ایک چیز مل سکتی ہے اس نے کہا جو چاہو ملے گا علی جان حکم تو کرو بس آج تم میری سیکس کی خواہش پوری کر دو . تو میں نے کہا آپ کے پاس شہد ہو گا . وہ جلدی سے اٹھی اور کچن سے شہد کی بوتل لے آئی . میں نے وہ بوتل اس سے لی اور اُس کے مموں پہ لگا کر چوسائی کرنے لگا اس نے اسی دوران میرا انڈرویئر بھی اُتاَر دیا اور میرے لن کو تمام کپڑوں کی قید سے آزاد کر دیا وہ میرے لن کو دیکھ کر کہنے لگی واہ علی جی تمہارا لن تو بہت جاندار ہے کیا سائز ہے اس کا میں نے کہا آپ بہتر جانتی ہیں تو وہ کہنے لگی 7انچ تو ہو گا اور میں سن کے ہنس دیا کیوں کے وہ بالکل ٹھیک تھی . میں نے پِھر اس کے مموں کو چاٹنا اور چوسنا شروع کر دیا وہ بہت گرم ہو چکی تھی اور عجیب عجیب آوازیں نکال رہی تھی ہا وووووووپس ہووووو اووچ ہوووووووو اااح مجھے بھی بہت مزہ آ رہا تھا . رخسانہ ایک دم اٹھی اور مجھے کہا سیدھے لیٹ جاؤ علی مجھ سے اور انتظار نہیں ہوتا آج میں اپنے دِل کی سب حسرتیں پوری کروں گی پلیز مجھے پورا مزہ دینا . میں نے کہا میری جان تو بول تجھے کیسا مزہ چاہئیے تو اس نے کہا جسٹ فک می ہارڈ . میں آج خوب چدنا چاہتی ہوں . اور سیدھا لٹا کے میرے اُوپر آ کر اُس نے اپنی پُھدی کو میرے لن پہ رکھ دیا . واہ کیا مزہ تھا اتنی تنگ پُھدی تھی جیسے کنواری کنیا ہو . میرے لن کو دَرْد سا محسوس ہُوا تو میں نیچے سے کھسک گیا اس نے کہا کیا ہُوا تو میں نے بتایا جان میرے لن پہ دَرْد ہوتا ہے تمہاری پُھدی تو بہت ٹائیٹ ہے . وہ ہنس دی اور اس نے ڈریسنگ ٹیبل سے کولڈ کریم لے کر میرے لن پہ مالش کی اور تھوڑی سی اپنی چوت پہ لگا کے پِھر میرے اُوپر آ گئی . اب جب اس نے لن پکڑ کے اندر کیا تو میرا سارا لن اس کی چوت میں چلا گیا . مجھے بہت مزہ آ رہا تھا وہ مجھے زندگی کا مزہ دے رہی تھی اور زور زور سے جھٹکے لگا رہی تھی کوئی 5 منٹ بَعْد میں نے اُس کو کہا آپ کو میں ایک اسٹائل میں چودنا چاہتا ہوں آپ اب مجھے موقع دو تو وہ اوپر سے اٹھ گئی میں نے اُس کو ڈوگی اسٹائل میں کیا اور لن کو اس کی چوت میں اُتاَر کر جھٹکے لگانے لگا واہ کیا خوب مزہ تھا وہ تو کمال کی عورت تھی میں نے خوب مزے لے لے کے اس کو چودا . اب وہ بیڈ پہ سیدھی لیٹ گئی اور میں اُس کے اُوپر آ کے اُس کو چودنے لگا ہمیں چدائی کرتے ہوئے کوئی 20 منٹ ہو چکے تھے کے اچانک وہ کراہنے لگی میں سمجھ گیا کے وہ فارغ ہو رہی ہے مگر میں اس کو تیز تیز چودتا رہا تھوڑی دیر بَعْد میں بھی فارغ ہو گیا . بہت مزہ آیا تھا . رُخسانہ جیسے ہی فارغ ہُوئی اس نے مجھے خوب چوما اور ہم نے اکھٹے غسل کیا . اس کے بَعْد ہم نے 3 بار رات میں چدائی کی آج بھی رُخسانہ جب بھی لاہور سے آتی ہیں تو ہم سیکس کرتے ہیں اُس کی اب ایک بیٹی ہے . . . . . . . . . . . اور اس کا شوہر بھی 2 بار آیا تھا اُس کو ملنے کے لیے

  • #2
    سواری چھوڑنے گئے تھے بائیک پر اور جھولے پر بٹھا آئے

    Comment


    • #3
      ہوٹ کہانی

      Comment


      • #4
        کیا بات ہے کمال ہو گیا لفٹ دینے کے بدلے پھدی مل گی

        Comment


        • #5
          یارکئسے اتنی جلدی لڑکی پنھسا لیتے ہو

          Comment


          • #6
            مزے کی کہانی ہے

            Comment


            • #7
              مزے دار کہانی ہے

              Comment


              • #8
                Boht hi Kamal ki story hai

                Comment


                • #9
                  Hot k Sath shot Maza agya pr k

                  Comment


                  • #10
                    Shandar aur garam kahani he

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X