Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

جوانی لے ڈوبی زہر بن کر

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • جوانی لے ڈوبی زہر بن کر

    ہیلو دوستو یہ میری پہلی کوشش ہے میں کوئی رائٹر نہیں ہوں یہ سٹوری سچ پر مبنی ہے-یہ اسٹوری میری اپنی نہیں ھے۔
    Update_:
    کہانی اسٹارٹ ہوتی ہے راولپنڈی کے ایک چھوٹے سے محلے سے میرے امی ابو ادھر 92 میں شفٹ ہوئے تھے. اپنی آبائی گاؤں سے اور 2003 میں ان کی سب سے پہلی اولاد میں پیدا ہوئی اور میرا نام نور رکھا گیا اس کے بعد میرے دو چھوٹے بھائی پیدا ہوئے۔تھوڑا سا اپنے ابو کے غریب خانے کے متعلق بتا دو کہ ہمارا گھر ڈھائی مرلے پر بنا ہوا ہے جس میں تین کمرے اور ایک گیسٹ روم ہے اور ایک تہ خانہ ہے گھر کا سامان رکھنے کے لیے اور چھت پر ایک دروازہ لگا ہے چھت پر سٹور روم ہے اور ساتھ میں ایک واش روم ایک کمرہ جو امی ابو نے مجھے دیا ہوا ہے ایک کمرے میں میں دونوں بھائی سوتے ہیں ایک کمرے میں امی ابو.وقت گزرتا گیا اور میں نے اپنی جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا اور میں بتاتی چلوو کے میری ماں کی طرف سے جو چیز مجھے وراثت میں ملی وہ تھے میرے بڑے بڑے ممے میرا سائز أس وقت 33-26-34 تھا اور میری رنگت وائٹ ہے اور میرے نپل کا کلر ہلکا سا پنک ھے میں میٹرک میں تھی اور میں نے اپنی زندگی کی سب سے پہلی گندی فلم دیکھی جو کے میری دوست نے دکھائی اپنے موبائل میں اس رات میرے اندر ایک بے چینی سی پیدا ہوئی اور میں ٹھیک سے سوا نہیں سکی آہستہ آہستہ کام زور پکڑتا گیا اور مجھے پورن دیکھنے کی عادت ہو گئی ابھی میرا دل کرتا تھا کوئی میرے ساتھ بھی اس طرح کرے ڈر بھی لگتا تھا اگر پکڑئی گی تو پھر کیا ہوگا آپ کو تو پتا ہی ہے کہ ہمارے ادھر لڑکیوں کے لئے کتنا مشکل ہوتا ہے یہ فیصلہ لینا کہ وہ شادی سے پہلے کچھ کر سکیں اور ہو بھی یہ وہ مڈل کلاس فیملی سے کہانی کو آگے بڑھاتے ہیں۔ کچھ ہی ماہ بعد میرے میٹرک کے پیپرز سٹارٹ ہو گئے اور میرے پیپر کے دوران میرے ابو کے بھائی یعنی کہ میرے چھوٹے چاچا گاؤں سے ادھر یونیورسٹی کی پڑھائی کے لیے آئے جن کی عمر 22 سال تھی میرے چاچو کا نام زاہد ھے زیادہ تر اپنے کام سے کام رکھتے تھے میرے سے زیادہ بات نہیں کرتے تھے اور یونیورسٹی سے لیٹ گھر آتے تھے اور سیدھا کمرے میں چلے جاتے تھے ان کو بھائیوں والا کمرہ دیا گیا تھا شروع میں تو سب کچھ ٹھیک ہی رہا میرے پیپر بھی ختم ہوگئے اسی دوران میرے ابو نے مجھے موبائل لے کر دیا. جس سے پورن دیکھنے کا سلسلہ پھر سے سٹارٹ ہو گیا اور اسی دوران میں اپنے گھر کی چھت پر بھی شام کو ٹہلنا شروع کردیا میرے گھر کے ساتھ ایک نیا مکان بن رہا تھا مالک مکان کا بیٹا جس کی عمر 24 سال تھی اپنے مکان کی چھت پر کھڑا ہوا تھا میں اپنی چھت کی دیوار کے ساتھ کھڑی تھی اس طرف دیکھ رہی تھی ایک بار دیکھ کر اس نے مجھے نظر انداز کر دیا اس شام کوئی خاص بات تو نہ ہوئی مگر میرا دل کیاکہ میں اس لڑکے سے بات کرو کہ میرے ساتھ دوستی کرو یہ سوچ کر میں سو گئی. اگلے دن صبح ہوئی میں تقریبا دس بجے اٹھی ناشتہ کیا اور اوپر چھت پر آ گئی دیکھا تو لڑکا بھی چھت پر کھڑا تھا تو میں نے سوچا کیوں نہ بات کی جائے لیکن میرے منہ سے کوئی لفظ ھی نہ نکلا اور میں اس کی طرف دیکھتی رہی کوئی آدھے گھنٹے بعداس نے مجھے آواز دی کہ مجھے پانی مل سکتا ہے پینے کے لئے ادھر پانی نہیں ہے میں نے بس ہاں میں سر ہلایا اور نیچے چلی گئ پانی کی بوتل لینے پانی کی بوتل لے کر واپس آئی اس لڑکے کو دی پانی کی بوتل پکڑتے ساتھ أس نے میرا نام پوچھا میں نے اپنا نام نور بتایا اور اس نے اپنا نام مدثر بتایا اس سے پہلے کہ وہ مجھ سے کچھ پوچھتا یا میں اس کو بتاتی نیچے سے امی نے آواز دی کہ نور نیچے آؤ اور اس یہ بول کر چلی گئی شام کو بات کروں گی اور خوشی سے نیچے بھاگ گی۔تھوڑا سا امی کے ساتھ کام کروایا اور دن کا کھانا کھایا اور شام ہونے کا انتظار کرنے لگی شام ہونے سے پہلے زاہد چاچو بھی گھر آگئے ان سے سلام کیا پھر اوپر چھت پر چلی گئی مدثر چھت پر ہی موجود تھا جیسا کہ میرا پہلے سے انتظار کر رہا ہو میں نے چھت والے دروازے کو کنڈی لگائی اور خاموشی سے دواز کے ساتھ جا کر کھڑی ہو گئی اور ہلکی سی آواز میں مدثر کا نام پکارا اس نے جب دیکھا تو مسکرایا اور بولا میں آپ کا انتظار کر رہا تھا میں نے بھی ہمت کر کے پوچھا کہ آپ کیا پوچھ رہے تھے دن کو مجھ سے تو آگے سے مدثر بولا کے نام تو آپ نے بتا دیا تھا اور کچھ بتائیں اپنے بارے میں تو میں نے بتایا ابھی میٹرک کے پیپر دیے ہیں فری ہوں رزلٹ کا انتظار ہے پھر اس کے بعد اس نے کچھ ایسی بات کہی کہ میرا دل زور سے دھڑکنا شروع ہوگیا؟؟

    (جاری ہے)
    سب دوستوں سے گزارش ہے کمنٹس اور لائیک کریں اور بتائیں کیا اسٹوری کو آگے لکھو اگر کوئی غلطی ہو تو درگزر کر دیناAR?​

  • #2
    Achi story hai

    Comment


    • #3
      Originally posted by MaharnBBC383 View Post
      Achi story hai
      شکریہ آپ کا بہت

      Comment


      • #4
        Start to acha hy

        Comment


        • #5
          کہانی کا آغاز تو اچھا ہے سر

          Comment


          • #6
            آغاز تو آچھا ہے اب دیکھتے ہیں جوانی آگے آگے کیا رنگ دیکھاتی ہے

            Comment


            • #7
              کہانی کا آغاز تو اچھا ہے۔
              الفاظ کا استعمال بھی صحیح کیا گیا ہے۔
              آگے دیکھتے ہیں یہ کہانی کیا رنگ لاتی ہے۔
              مزید کا انتظار رہے گا۔

              Comment


              • #8
                Update 2 -:
                مدثر نے بولا کہ میں آپ سے دوستی کرنا چاہتا ہوں آپ مجھے بہت اچھی لگتی ہیں۔پہلے تو پریشان ہوگئ کیونکہ مدثر ہی پہلا لڑکا تھا جس نے مجھ سے دوستی کی بات کی تھی میرا چہرہ دیکھ کے مدثر کا حال بھی میری ہی طرح تھا میں دل میں سوچ رہی تھی کے دل تو میرا بھی ہے کیوں نہ بول دوں ہاں لیکن میرے منہ سے جواب ہی نہ نکلامیں نے کوشش کی اور ہلکا سا ہاں بولا پہلے تو مدثر کو سنائی نہیں دیا لیکن جب اس نے سنا تو وہ جھوم اٹھا اور آگے سے بولا مجھے آپ سے ہاں کی امید تھی اس کا یہ جواب سن کر مجھے بہت شرم آئی اور اسی دوران دروازہ کھٹکا میں تھوڑی سی پریشان ہوگی لیکن تھوڑا سنبھل کر بولی کون تو امی کی آواز آئی کہ نور دروازہ کھولو کنڈی کیوں لگائی ہے امی کی آواز سنتے ہی مدثر بھی بھاگ کر نیچے اتر گیا اور میں نے بھاگ کر کنڈی کھولی تو امی نے سب سے پہلے یہ سوال کیا کہ تم نے کنڈی کیوں لگائی تھی جواب تو میرے پاس کوئی نہیں تھا لیکن میں نے سوچا کسی نہ کسی طریقے سے میں بچا جاؤ تو مجھے یاد آیا کہ چھت پر واش روم ھے أس کے دروازے کو کنڈی نہیں لگتی تو میں نے جلدی سے بول دیا کے میں واش روم میں تھی اس سے پہلے کہ امی ایک اور سوال پوچھتی میں نے بتا دیا کے واش روم کی کنڈی خراب تھی اس لئے چھت والی کنڈی لگائی تو امی بولی اچھا ٹھیک ہے چلو نیچے اور آکر برتن دو میں چپ چاپ خاموشی سے نیچے آ گئی اور کچن میں جا کر کام کرنے لگی پھر کھانا کھایا اور اپنے روم میں آ گئی اور آج کے بارے میں سوچنے لگی اور ایک بات جو میں نے غور کی کہ میں نے آج تک کبھی امی سے جھوٹ نہیں بولا تھا آج میں نے کتنی آسانی سے جھوٹ بول دیا مجھے برا تو لگا لیکن اتنا نہیں کہ مجھے کوئی اتنی شرمندگی محسوس ہو. تھوڑی دیر موبائل استعمال کیا اور سو گئی
                اگلی صبح امی نے جلدی اٹھا دیا کیونکہ اتوار کا دن تھا آپ کو تو پتہ ہی ہے کے ہفتے اور اتوار کو ہمارے ادھر کپڑے دھوئے جاتے ہیں تو میں نے امی ساتھ کپڑے دھونے شروع کر دیا تھوڑی ہی دیر میں چاچو بھی اٹھ کر باہر آ گئے اور کچن میں جا کر پانی پیا امی نے چاچو کو آواز دی کہ اگر تمہارے کپڑے ہیں تو دے دو تو چاچو بولے ابھی لاتا ہوں بھابی اور اپنی دو تین پینٹ شرٹ لے آئے میں نیچے بیٹھی کپڑے کھنگال رہی تھی دوپٹہ میں نے سائیڈ پر رکھا تھا میرا تھوڑی سی مموں کی لکیر واضح ہو رہی تھی میں نے جب اوپر دیکھا تو پایا کہ چاچو مجھے دیکھ رہے ہیں میرے دیکھتے ساتھ ہی چاچو نے اپنی نظر پھیر لی اور کمرے میں واپس چلے گئے اب باری آئی کپڑے ڈالنے کی تو میں بولی امی اوپر کپڑے میں ڈال آتی ہوں جلدی سے بالٹی میں اٹھانے لگی تو بالٹی اٹھانے ہی نہ ہوئی (بالٹی نہ اٹھانے کی بات سے یاد آیا کہ ہم لڑکیوں کے ہارمونز اور جسم ان کام کے لئے نہیں بنے اس لیے یہ کام مرد ہی کریں تو بہتر ہے ویسے ہی یہ لکھ دیا) پہلے میں نے امی کی طرف دیکھا تو امی نہیں دیکھ رہی تھی تو میں نے جلدی سے تھوڑے سے کپڑے بالٹی میں سے نکال کے اپنے کندھے پر رکھ لیا ہے اور چھت کی طرف چل پڑی اوپر آ کر بالٹی اور کپڑے رکھے اور جلدی سے ساتھ والے مکان کی دیوار والی سائیڈ پر جانے لگی اور دیکھا تو پایا مدثر وہاں پر نہیں تھا میں تھوڑی ‏ڈس ہارڈ ہوئی اور واپس لوٹ کر کپڑے تار پر ڈالنے لگی دل تو کیا ایک دفعہ جا کر دیکھ لوں پر تھوڑے غصے کی وجہ سے میں نیچے ہی چلی گئی اور جو باقی کپڑے تھے وہ بھی اوپر لے کے آئی اور ڈال دیے سوکھنے کے لیے واپس نیچے جا کر کھانا کھایا تھک گئی تھی اس لیے میں نے کہا چلو میں سو لیتی ہوں شام کو پانچ بجے اٹھی تو امی بولی جاؤ چھت سے کپڑے اتار لو چھت پر جب میں سو کے کپڑے اتار رہی تھی تو مجھے مدثر کے بولنے کی آواز آئی میں جلدی سے بھاگ گئی تو دیکھا فون پر بات کر رہا تھا مجھے دیکھ کر جلدی سے فون کاٹا اور بولا آج دن میں آپ آئی نہیں چھت پر میں آپ کا انتظار کر رہا تھا مجھے دن کا غصہ تھا اس لیے میں کچھ بولی نہیں جب میں نے کوئی جواب نہ دیا مدثر سمجھ گیا کہ میں چھت پر آئی تھی پر مدثر ہی موجود نہیں تھا پھر مدثر بولا کہ میں اپنے گھر گیا ہوا تھا تین بجے واپس آیا تھا اس لئے مجھے معاف کر دیں اگر آپ کا نمبر میرے پاس ہوتا تو میں آپ کو فون کرکے بتا دیتا میں نے پھر بھی کوئی جواب نہ دیا اور خاموشی سے واپس جاکر کپڑے اتارنے لگی وہ میرا ہلکا ہلکا نام پکارتا رہا میں نے ایک بار بھی پلٹ کر نہیں دیکھا اور نیچے چلی گئی آگے امی نے میری کلاس لی کہ کتنی دیر تک چھت پر کیا کر رہی تھی تم میں چپ چاپ خاموشی سے سنتی رہی اور جا کر اپنے بستر پر لیٹ گئی ساڑھے چھ بجے میرا موڈ ٹھیک ہوا ہاں تو میں نے سوچا کیوں نہ اوپر ہی جاؤں جب میں اوپر گئی تو مدثر چھت پر ہی تھا میں دیکھ کے تھوڑا سا مسکرائی اور جا کر دیوار کے پاس کھڑی ہو گئی اتنے میں مدثر بولا کہ مجھے آپ نے معاف کر دیا ہے کہ نہیں میں تب بھی خاموش رہی اور ساتھ ہی بولی آپ کہہ رہے تھے کہ اگر میرا نمبر آپ کے پاس ہوتا تو مجھے بتا دیتے میں آپ کو اپنا نمبر دیتی ہو اگر اس طرح کی کوئی بات ہو تو مجھے بتا دیجئے گا مدثر تھوڑا سا مسکرایا اور میرا نمبر نوٹ کر لیا اور میں بغیر کوئی بات کہے اور سنے نیچے کی طرف چل پڑی کیونکہ میرا دل بہت تیزی سے دھڑک رہا تھا مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا یہ میں نے کیا کر دیا کیسے میں نے مدثر کو اپنا نمبر دے دیا۔کچھ ٹائم گزرا رات کا کھانا کھایا اپنے روم کی طرف چل پڑی تو میرے موبائل پر کسی ان نون نمبر کا میسج آیا ہوا تھا میں نے پوچھا کون آگے سے جواب ہے جس کو آپ نے نمبر دیا تھا شام کو اچھا تو آپ مدثر ہو جی ہاں میں آپ کا دوست ہی بات کر رہا ہوں میں نے سوچا آپ کو میسج کر لو اور آپ کے موڈ کا بھی پتہ کرلو ٹھیک ہوا کہ نہیں میں بولی ہاں اب ٹھیک ہے بس تھوڑی بہت بات ہوئی اور پھر گڈ بائے بول کر میں سو گی۔اب یہ کام ڈیلی بیسز پر ہونے لگا روز بات ہوتی تھی اور روز چھت پر ملاقات ہوتی۔ایک ہفتہ یونہی گزر گیا اور میرا رزلٹ آگیا میں اچھے نمبروں سے پاس ہوگی اور میرا ایڈمیشن اچھے کالج میں ہوگیا آب ڈیلی میں اپنے چاچو کے ساتھ کالج جاتی تھی۔اس وجہ سے مدثر سے چھت پر ملنا جلنا بہت کم ہوگیا زیادہ تر میسج پہ ہی بات ہوتی تھی (دوستو آپ کو تو پتا ہی ہے جب لڑکی اور لڑکا ایک دوسرے سے فون پر باتیں کرتے ہیں تو زیادہ دن رہ نہیں سکتے سیکس کی بات کیے بنا اور ہوا بھی یہی کچھ ایسے) مدثر نے ہی مجھ سے پوچھا کیا کبھی آپ نے کسی کو کس کیا ہے پہلے میں نے رپلائی نہیں دیا وہ سمجھا شاید میں ناراض ہو گئی ہوں تو مجھے سوری کے میسج کرنے لگا تیار تو میں بھی کب سے بیٹھی تھی کہ کوئی سیکس کے موضوع پر بات ہو تو میں نے جواب دیا نہیں میں نے آج تک کبھی کسی کو کس نہیں کیا تو اس کا رپلائی آیا کیا آپ میرے ساتھ ٹرائی کرنا چاہیں گی. میں نے جواب تو دے دیا تھا لیکن پھنس گئی ہمارے یہاں سے زیادہ تر اسی طرح ہوتا ہے کہ لڑکی نا نا کر رہی ہوتی ہے لیکن دل اس کا بھی اندر سے ہوتا ہے لیکن وہ پہل کبھی نہیں کرتی. میں نے سوچا کہ اس کو کیا جواب دوں میرا دل بول رہا تھا کہ نور ہاں کر دے پر میرا دماغ بیچ میں روڑے اٹکا رہا تھا. تو میں نے دل اور جوانی کی بات مانتے ہوئے کانپتے ہوئے ہاتھوں سے ہاں لکھ دیا اور سینڈ کر دیا. میرا یہ میسج دیکھ کے مدثر کو یقین نہ آیا اور وہ بولا کہ آپ سچ کہہ رہی ہیں ہیں تو میں نے ایک دفعہ پھر ہاں لکھ دیا. اب میرے ہمت نہیں تھی اور بات کرنے کی تو میں نے اس کے بعد کوئی رپلائی نہیں دیا اور سو گئی؟؟؟؟
                (جاری ہے)
                یہاں تک تو ٹھیک تھا میں نے لکھ دیا آپ کی کیا رائے ہیں اسٹوری کو فاسٹ فارورڈ کرو تھوڑا سا اپنی رائے کا اظہار کیجئے گا کمنٹس میں اور کہانی میں ٹوئسٹ آگئے
                AR?
                ​​

                Comment


                • #9
                  سپر لاجواب کہانی کا آغاز ہوا ہے

                  Comment


                  • #10
                    لگتا ہے میری یہ کاوش پسند نہیں کمنٹس نہیں آ رہے ہے

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X