Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

دوست کی بیوی سے میری چدائی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #21
    boss zabardast story hai

    Comment


    • #22
      chus a gai

      Comment


      • #23
        زبردست

        Comment


        • #24
          wah mzydaar kahaani hai pehla pehla sex haye mzy

          Comment


          • #25
            بہت لاجواب ۔ کمال

            Comment


            • #26
              Tamam dostoon ka shukria bohat jald Raza ka parh Aai ga

              Comment


              • #27
                دوست کی بیوی سے میری چدائی۔۔۔۔ سیزن ٹو
                تمام دوستوں اور پڑھنے والوں کو تسلیمات
                اب چلتے ہیں کہانی کے اگلے حصہ کی طرف۔ تو جیسا کہ میں نے بتایا تھا کہ بھابھی کے اپنے کلاس فیلو رضا سے مجھے سے پہلے بلکہ انکی شادی سے پہلے سے افیئر چل رہا تھا اور اس کا ذکر میں نے پہلے حصہ میں کیا تھا اور بھابھی نے مجھے رضا سے ملنے کیلئے میرے گھر پر ملنے کی خواہش کی تھی۔
                میرا اور بھابھی کا سلسلہ ہفتہ میں دو سے تین ملاقاتوں تک تھا کہ ایک دن بھابھی آئیں اور مجھے کہا بوبی کل رضا صبح دس بجے آئے گا میں کل یونیورسٹی سے ڈگری اپلائی کا بہانہ کرکے آجاوں گی تم بس اپنا بیڈ روم تین گھنٹہ کیلئے مجھے دیدینا میں اور رضا مل لیں گے تم بس باہر کا خیال رکھنا۔ میں نے اس کو اوکے کردیا اور اس نے میرے ہی فون سے رضا کو فون کرکے اگلے دن کا تمام پروگرام بتادیا اور مجھے فرینچ کس کرکےچلی گئی۔

                اگلے دن صبح میں سوکر اٹھا اور فریش ہونے کے بعد میں نے ناشتہ ختم کیا ہی تھا کہ دروازے پر گھنٹی بجی مین نے دروازہ کھولا تو سامنے بھابھی تیار ہوئے کھڑی تھیں جیسے کہیں جانے کیلئے تیار کھڑی ہوں وہ اندر آگئیں اور آتے ہی پوچھا رضا نہیں آیا ابھی تک؟ میں نے کہا نہیں ابھی تو نہیں آیا۔ اس نے میری بیڈروم کو چیک کیا اور اپنی چادر اور پرس کمرے میں ہی رکھ دیا اور کمرے سے باہر آکر مجھے ہزار ہزار کے دو نوٹ دیئے کہ اس کو رکھ لو اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو لے آنا۔ اس وقت دو ہزار ایک بڑی رقم ہوتی تھی۔ میں نے کہا سلمان(میرا دوست اور بھابھی کا شوہرکہاں ہے؟)
                اس نے بتایا کہ وہ آج کاروبا کت سلسلہ میں فیصل آباد گئے ہیں تین دن میں آئیں گے اور ابا دوکان پر چلے گئے میں ساس کو بتاکر آئی ہوں کہ مجھے یونیورسٹی جانا ہے ایک یا دو بج جائیں گے۔ خیر انہی باتوں میں میں نے اس کو چائے دی وہ میرے ساتھ بیٹھ کو چائے پینے لگی۔
                مجھے اس کو تیار دیکھ کر مستی چڑھنے لگی تو میں نے ایک ہاتھ سے اس کے ممے سہلانے شروع کردئے۔ اس نے کن اکھیوں سے مجھے دیکھا اور مسکرانے لگی مطلب وہ رضا کے آنے سے پہلے کچھ مستی کے موڈ میں تھی۔
                بھابھی نے چائے ختم کرکے کپ سائیڈ پر رکھا اور میرے لنڈ کو شلوار کے اوپر سے سہلانے لگی، کچح دیر سہلانے کے بعد اس نے میرا ناڑا کھولا اور میرے لنڈ کو ایک کس کرکے اس کے ٹوپے کو اپنے منہ میں لے لیا۔ اور رفتہ رفتہ پورا لنڈ اس کے منہ میں کھو گیا۔ اس نے پندرہ منٹ بہترین بلو جاب دی اور مجھے فارغ کردیا۔ پھر بھابھی اٹھی اور واش روم سے منہ دھو کر واپس آکر بیٹھ گئی۔ ابھی اس کو بیٹھے دس منٹ ہی ہوئی تھی کہ گحر کی ڈور بیل بجی۔
                میں نے جاکر دروازہ کھولا تو ایک گورا چٹا اچھی جسامت کا ہلکی ہلکی شیو والا لڑکا کھڑا تھا مجھے دیکھتے ہی بولا بوبی بھائی؟ میں نے کہا رضا بھائی آئیں ۔۔۔۔ وہ اندر آگیا، میں اسکو لیکر ڈرائینگ روم میں آگیا جہاں پہلے ہی بحابھی بیٹھی ہوئی تھیں وہ رضا کو دیکھ کر کھڑی ہوگئیں اور مجھے دیکھتے ہوئے کہنے لگیں بوبی باہر کا خیال رکھنا اور رضا کو لیکر میرے بیڈ روم میں چلی گئیں۔ اس دور میں نہ موبائل فون ہوتا تھا نہ کیمرہ اور نہ اسپائے کیم کہ اندر جو بھی ہورہا ہو وہ کیسے ریکارڈ ہو۔ اس وقت صرف کھرکی، یا دروازے کے کی ہول یا روشندان ہی ایک ذریعہ ہوا کرتے تھے کہ اندر کے مناظر کا لائف نظار ہوسکے سو میں نے پہلے ہی کھڑکی معمولی سی کھول دی تھی جو کہ پچھلی طرف کی گیلری میں کھلا کرتی تھی تاکہ مین اندر کی گفتگو سن بھی سکوں اور ایک آنکھ سے دیکھ بھی سکوں۔
                میں کچھ دیر بعد دبے قدموں پیچھے گیلری میں گیا اور خاموشی سے کھڑکی کے پاس جاکر کھڑا ہوگیا۔ اندر سے کسسنگ کی آوازیں سنائی دیں میں نے ایک آنکھ کچھ کھلی کھڑکی میں اندر دیکھنے کی کوشش کی مگر اندر اندھیرا ہونے کی وجہ سے پہلے میں مجھے کچھ نظر نہیں آیا پھر جب آنکھ اندر کا منظر دیکھنے کے قابل ہوئی ہو میں نے دیکھا بھابھی کی قمیض اور بریزر اترا ہوا تھا اور رضا کی پینٹ بحی اترای ہوئی تھی اس کا لنڈ سائیز میں میرے برابر ہی لگا جسے بھابھی اوپر سے نیچے اپنا ہاتھ پھیر کر مزا دے رہی تھیں اور رضا بھابھی کا ایک مما منہ میں لیکر چوس رہا تھا۔ کمرے سے لذت میں بھری آوازیں آرہی تھیں۔ میں نے ان کو تنہا چھوٹنا مناسب سمجھا اور خاموشی سے اوپر اپنی اسٹیڈی روم مین جاکر بیٹھ گیا۔ تین گھنٹے گزارنے کے بعد نیچے سے بھابھی کی آواز آئی جو مجھے بلا رہی تھیں۔جب میں نیچے پہنچا تو رضا بھی مجھے بھابھی کے ساتھ کھڑا ملا۔ دونوں کےچہرے فریش لگ رہے تھے مطلب کام بھرپور انداز میں ہوچکا تھا۔ بھابھی نے رضا کو دیکھتے ہوئے کہا رضا پہلے میں گھر جاوں گی تم کچح دیر بعد باہر نکلنا تاکہ کسی کو شک نہ ہو اور بوبی تم باہر تک رضا کو چھوڑنا تاکہ مھلہ میں اگر کسی کی نظر پڑے تو وہ یہی سوچے کہ تمہارا کوئی دوست ملنے آیا تھا یہ کہہ کر بھابھی نے اپنا بیگ اور چادر اٹھائی اور باہر نکل گئیں۔ میں نے رضا کو لاونج میں بٹھایا اور اس سے چائے کا پوچھا تو اس نے انکار نہ کیا، مین نے چائے بننے کو رکھی اور اس سے باتیں کرنے لگا۔ رضا نے تعاون کرنے پر میرا شکریہ اداکیا، میں نے اس سے پوچھا رضابھائی ایک بات پوچھوں اگر برا نہ مانیں۔ وہ مسکرایا اور کہا مجھے معلوم ہے تم کیا پوچھنا چاہتے ہو۔ میں خود باتا دیتا ہوں میرا اورفرح کلاس فیلو ہیں یونیورسٹی میں اور ہمارا یہ افیئر دو سال سے زیادہ وقت سے چل رہا ہے اسی دوران اس کی شادی ہوگئی مگر اس نے مجھ کو نہ چھوڑنے کے وعدے قسمیں کھائیں اور نبھایا بھی، آج تک ہم مختلف اوقات میں موقع دیکھ کر مل لیتے ہیں۔ اسی دوران چائے تیار ہوگئی تو میں چائے نکال کر لایا۔ رضا نے مجھ سے پوچھا تم کس کلاس میں ہو اور فرح سے کیسے مراسم ہیں میں نے باقی تو سب بتایا مگرجو میرے اور بھابھی کے درمیان ہوا اس کو غائب کردیا۔ س نے چائے پی اور خاموشی سے اپنی جیب سے دو ہزار روپے نکال کر مجھے دیئےجسے میں نے لینے سے انکار کیا تو اس نے زبردستی میری جیب میں ڈالتے ہوئے کہا ضرورت پرتی رہے گی تمہارا اگر تم ہمارے درمیان ہونے والی باتیں فرح کو نہ بتاو ۔۔۔۔۔ مین نے وعدہ کرلیا تو رضا بولا دیکھ بوبی ہم اچھے دوست ہیں آج سے مگر جو بھی میں کہونگا اس کی خبر کبھی بھی فرح کو نہیں ہونی چاہئے اس میں تمہارا بھی فائدہ ہوجائے گا ۔۔۔۔۔ میں نے انجان بنتے ہوئے پوچھا کیسا فائدہ ۔۔۔۔۔ اس نے کہا تم کو معلوم ہے ہم دونوں کیوں ملنے آئے تھے ۔۔۔۔۔ میں نے نفی مین سر ہلایا تو وہ بولا سیکس کے بارے میں تم کو کوئی معلومات ہیں؟ نے نے کہا کچح ہیں مگر مکمل نہیں جانتا ایک دو بار صرف مووی دیکھی ہے تو اس نے کہا ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ تم بھی آشنا ہوجاو گے ۔۔۔۔۔ میری ایک کزن سے وہ بھی شادی شدہ ہے اس کے دو بچے ہیں ایک کی عمر دو سال اور ایک چھوٹا ہے آٹھ مہینے کا ۔۔۔۔۔ میں اس کے ساتھ بھی سیکس کرتاہوں ۔ اس کے گھر سسرال والے ہوتے ہیں اس لئے وہ مل نہیں پاتی اگر تم کو مین فون کرکے ایک دن پہلے سیٹنگ کرلوں تو مین بھی اس سے تمہارے گھر پر ہی سیکس کرلوں گا اور تم کو بھی کروادوں گا مگر شرط وہی ہے کہ فرح کو اس بات کا پتہ نہیں چلنا چاہئے ۔۔۔۔۔ میں نے چہرے پر خوشی لاتے ہوئے کہا ٹھیک ہے رضا بھائی ۔۔۔۔ مگر وہ آپکی کزن آپکے ساتھ ہی آئے گی نا۔ اس نے کہا نہیں وہ اسی علاقہ میں کچھ آگے رہتی ہے میں اسکو سمجھا دوں گا پھر تم کو بتادوں گا کہ کب اور کیسے کیا کرنا ہے نء نے کہا ٹھیک ہے۔ یہ کہہ کر وہ گھر سے باہر نکلا اور اپنی موٹر سائیکل اسٹارٹ کرکے چلا گیا۔

                پھر کیا ہوا یہ اگلے سیزن میں پیش کروں گا اپنی قیمتی آرا دیکر حوصلہ افزائی فرمائیں کیونکہ یہ جو بھی تحریر کیا جارہا ہے یہ واقعات بالکل حقیقی ہیں بس ناموں اور جگہ کی تبدیلی اس لئے کی گئی ہے کہ پریشانی سے بچا جاسکے۔ امید ہے آپ سب کے لائیکس اور کمنٹس سے تقویت ملے گی۔

                Comment


                • #28
                  بہت خوب۔۔۔ آخر دوستی کا حق، دوست کی بیوی کو چودنے سے ہی پورا کیا۔
                  عشقِ ممنوع

                  Comment


                  • #29
                    زبردست سٹوری ہے اب آگے لگتا ہے اور بھی مزے کی ھونے والی ہے

                    Comment


                    • #30
                      بہت خوب.... پڑھ کر لطف آیا

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X