Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

داغ دہلوی

ديکھو جو مسکراکے تم آغوش نقش پا
گستاخيوں کرے لب خاموش نقش پا

پائي مرے سراغ سے دشمن نے راہ دوست
اے بيخودي مجھے نہ رہا ہوش نقش پا

ميں خاکسار عشق ہوں آگاہ راز عشق
ميري زباں سے حال سنے گوش نقش پا

آئے بھي وہ چلے بھي گئے مري راہ سے
ميں نا مراد والہ و مدہوش نقش پا

يہ کون ميرے کوچہ سے چھپ کر نکل گيا
خالي نہيں ہے فتنوں سے آغوش نقش پا

يہ داغ کي تو خاک نہيں کوئے يار ميں
اک نشہ وصال ہے آغوش نقش پا​​
 
زباں ہلاؤ تو ہو جائے فيصلہ دل کا
اب آ چکا ہے لبوں پر معاملہ دل کا

خدا کے واسطے کر لو معاملہ دل کا
کہ گھر کے گھر ہي ميں ہو جائے فيصلہ دل کا

تم اپنے ساتھ ہي تصوير اپني لے جاؤ
نکال ليں گے کوئي اور مشغلہ دل کا

قصور تيري نگہ کا ہے کيا خطا اس کي
لگاوٹوں نے بڑھا يا ہے حوصلہ دل کا

شباب آتے ہي اسے کاش موت بھي آتي
ابھارتا ہے اسي سن ميں ولولہ دل کا

جو منصفي ہے جہاں ميں تو منصفي تيري
اگر معاملہ ہے تو معاملہ دل کا

ملي بھي ہے کبھي عاشقي کي داد دنيا ميں
ہوا بھي ہے کبھي کم بخت فيصلہ دل کا

ہماري آنکھ ميں بھي اشک گرم ايسے ہيں
کہ جن کے آگے بھرے پاني آبلہ دل کا

ہوا نہ اس سے کوئي اور کانوں کان خبر
الگ الگ ہي رہا سب معاملہ دل کا

اگر چہ جان پہ بن بن گئي محبت ميں
کسي کے منہ پر نہ رکھا غلہ دل کا

ازل سے تا بہ ابد عشق ہے اس کے لئے
ترے مٹائے مٹے گا نہ سلسلہ دل کا

کچھ اور بھي تجھے اے داغ بات آتي ہے
وہي بتوں کي شکايت وہي گلہ دل کا​
 
آئينہ تصوير کا تيرے نہ لے کر رکھ ديا
بو سے لينے کيلئے کعبے ميں پتھر رکھ ديا

ہم نے ان کے سامنے اول تو خنجر رکھ ديا
پھر کليجا رکھ ديا دل رکھ ديا سر رکھ ديا

زندگي ميں پاس سے دم بھر نہ ہوتے تھے جدا
قبر ميں تنہا مجھے ياروں نے کيونکر رکھ ديا

ديکھئے اب ٹھوکريں کھاتي ہے کس کس کي نگاہ
روزن ديوار ميں ظالم نے پتھر رکھ ديا

زلف خالي ہاتھ خالي کس جگہ ڈھونڈيں اسے
تم نے دل لے کر کہاں اے بندہ پرور رکھ ديا

داغ کي شامت جو آئي اضطراب شوق ميں
حال دل کمبخت نے سب ان کے منہ پر رکھ ديا​
 
ایک سے بڑھ . کر ایک سپر شاعری
 
کس نے کہا کہ داغ وفا دار مرگيا
وہ ہاتھ مل کے کہتے ہيں کيا يار مر گيا

دام بلائے عشق کي وہ کشمکش رہي
اک ايک پھڑک پھڑک کے گرفتار مرگيا

آنکھيں کھلي ہوئي پس مرگ اس لئے
جانے کوئي کہ طالب ديدار مرگيا

جس سے کيا ہے آپ نے اقرار جي گيا
جس نے سنا ہے آپ سے انکار مرگيا

کس بيکسي سے داغ نے افسوس جان دي
پڑھ کر ترے فراق کے اشعار مرگيا​​
 
تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا
نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا

وہ قتل کرکے مجھے ہر کسي سے پوچھتے ہيں
يہ کام کس نے کيا ہے يہ کام کس کا تھا

وفا کريں گے نباہيں گے بات مانيں گے
تمہيں بھي ياد ہے کچھ يہ کلام کس کا تھا

رہا نہ دل میں وہ بےدرد اور درد رہا
مقیم کون ہوا ہے، مقام کس کا تھا

اگر چہ ديکھنے والے ترے ہزاروں تھے
تباہ حال بہت زير بام کس کا تھا

ہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگت
تمھاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا

تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاق
کہو، وہ تذکرہء نا تمام کس کا تھا

گزر گیا وہ زمانہ، کہوں تو کس سے کہوں
خیال دل کو مرے صبح و شام کس کا تھا

ہر اک سے کہتے ہيں داغ بے وفا نکا
يہ پوچھے ان سے کوئي يہ غلام کس کا تھا​
 
کيا ذوق ہے کہ شوق ہے سو مرتبہ ديکھوں
پھر بھي يہ کہوں جلوہ جاناں نہيں ديکھا

محشر ميں وہ نادم ہوں خدا يہ نہ دکھائے
آنکھوں نے کبھي اس کو پشيماں نہيں ديکھا

ہر چند ترے ظلم کي کچھ حد نہيں ظالم
پر ہم نے کسي شخص کو نالاں نہيں رکھا

ملتا نہيں ہم کو دل گم گشتہ ہمارا
تو نے تو کہیں اے غم جاناں نہيں ديکھا

لو اور سنو کہتے ہيں وہ ديکھ کے مجھ کو
جو حال سنا تھا وہ پريشان نہيں ديکھا

کيا پوچھتے ہو کون ہے يہ کس کي ہے شہرت
کيا تم نے کبھي داغ کا ديوان نہيں ديکھا​​
 
محبت ميں کرے کيا کچھ کسي سے ہو نہيں سکتا
مرا مرنا بھي تو ميري خوشي سے ہو نہيں سکتا

کيا ہے وعدہ فردا انہوں نے ديکھئے کيا ہو
يہاں صبر و تحمل آج ہي سے ہو نہيں سکتا

چمن ميں ناز بلبل نے کيا جب اپنے نالے پر
چٹک کر غنچہ بولا کيا کہتي ہے ہو نہيں سکتا

نہ رونا ہے طريقہ کا نہ ہنسنا ہے سليقےکا
پريشاني ميں کوئي کیا جي سکے ہو نہيں سکتا

ہوا ہوں اس قدر محجوب عرض مدعا کرکے
اب تو عذر بھي شرمندگي سے ہو نہيں سکتا

خدا جب دوست ہے اے داغ کيا دشمن سے انديشہ
ہمارا کچھ کسي کي دشمني سے ہو نہيں سکتا​
 
زباں ہلاؤ تو ہو جائے فيصلہ دل کا
اب آ چکا ہے لبوں پر معاملہ دل کا

خدا کے واسطے کر لو معاملہ دل کا
کہ گھر کے گھر ہي ميں ہو جائے فيصلہ دل کا

تم اپنے ساتھ ہي تصوير اپني لے جاؤ
نکال ليں گے کوئي اور مشغلہ دل کا

قصور تيري نگہ کا ہے کيا خطا اس کي
لگاوٹوں نے بڑھا يا ہے حوصلہ دل کا

شباب آتے ہي اسے کاش موت بھي آتي
ابھارتا ہے اسي سن ميں ولولہ دل کا

جو منصفي ہے جہاں ميں تو منصفي تيري
اگر معاملہ ہے تو معاملہ دل کا

ملي بھي ہے کبھي عاشقي کي داد دنيا ميں
ہوا بھي ہے کبھي کم بخت فيصلہ دل کا

ہماري آنکھ ميں بھي اشک گرم ايسے ہيں
کہ جن کے آگے بھرے پاني آبلہ دل کا

ہوا نہ اس سے کوئي اور کانوں کان خبر
الگ الگ ہي رہا سب معاملہ دل کا

اگر چہ جان پہ بن بن گئي محبت ميں
کسي کے منہ پر نہ رکھا غلہ دل کا

ازل سے تا بہ ابد عشق ہے اس کے لئے
ترے مٹائے مٹے گا نہ سلسلہ دل کا

کچھ اور بھي تجھے اے داغ بات آتي ہے
وہي بتوں کي شکايت وہي گلہ دل کا​

Wah wah ki ho khubsoorat nazam ha boht aala
 

Create an account or login to comment

You must be a member in order to leave a comment

Create account

Create an account on our community. It's easy!

Log in

Already have an account? Log in here.

New posts
Back
Top Bottom
Chat