خدشہ
محسن نقوی
یہ تیری جھیل سی آنکھوں میں رتجگوں کے بھنور
یہ تیرے پھول سے چہرے پہ چاندنی کی پھوار
یہ تیرے لب یہ دیار یمن کے سرخ عقیق
یہ آئنے سی جبیں سجدہ گاہ لیل و نہار
یہ بے نیاز گھنے جنگلوں سے بال ترے
یہ پھولتی ہوئی سرسوں کا عکس گالوں پر
یہ...
اس سمت نہ جانا جان مری
محسن نقوی
اس سمت نہ جانا جان مری
اس سمت کی ساری روشنیاں
آنکھوں کو بجھا کر جلتی ہیں
اس سمت کی اجلی مٹی میں
ناگن آشائیں پلتی ہیں
اس سمت کی صبحیں شام تلک
ہونٹوں سے زہر اگلتی ہیں
اس سمت نہ جانا جان مری
اس سمت کے...
میرے کمرے میں اتر آئی خموشی پھر سے
محسن نقوی
میرے کمرے میں اتر آئی خموشی پھر سے
سایۂ شام غریباں کی طرح
شورش دیدۂ گریاں کی طرح
موسم کنج بیاباں کی طرح
کتنا بے نطق ہے یادوں کا ہجوم
جیسے ہونٹوں کی فضا یخ بستہ
جیسے لفظوں کو گہن لگ جائے...
میں نے اکثر خواب میں دیکھا
محسن نقوی
146
میں نے اکثر خواب میں دیکھا
خوف تراشے کہساروں کی گود میں جیسے
اک پتھریلی قبر بنی ہے
قبر کی اجلی پیشانی پر
دھندلے میلے شیشے کی تختی کے پیچھے
تیرا نام لکھا ہے
تیرا میرا نام کہ جس میں
شیشے پتھر جیسی کوئی...
مری اداسی کا زرد موسم
محسن نقوی
مری اداسی کا زرد موسم
اگر کسی دن
مری بجھی آنکھ کے کنارے
بھگو بھگو کر
انا کے پاتال کی کسی تہہ میں
ایک پل کو ٹھہر گیا تو
مجھے یقیں ہے
کہ ٹوٹتے دل میں خواہشوں کا
کوئی چھناکا
مرا بدن بھی نہ سن لے
مرا ہونا نہ ہونا
محسن نقوی
مرا ہونا نہ ہونا منحصر ہے
ایک نقطے پر
وہ اک نقطہ
جو دو حرفوں کو آپس میں ملا کر
لفظ کی تشکیل کرتا ہے
وہ اک نقطہ سمٹ جائے تو
ہونے کا ہر اک امکاں
نہ ہونے تک کا سارا فاصلہ
پل بھر میں طے کر لے
وہی نقطہ...
اے ہجر زدہ شب
امجد اسلام امجد
اے ہجر زدہ شب
آ تو ہی مرے سینے سے لگ جا کہ بٹے غم
احساس کو تنہائی کی منزل سے ملے رہ
آواز کی گمنام زمینوں کو ملے نم
آ کچھ تو گھٹے غم
اس ساعت مہجور کی فریاد ہو مدھم
کیوں نوحہ بہ لب پھرتی ہے محروم مخاطب
اے ہجر زدہ شب...
یوں تو اس دنیا کی ہر اک چیز نیاری ہے
امجد اسلام امجد
یوں تو اس دنیا کی ہر اک چیز نیاری ہے
لیکن اپنے دیس کی دھرتی سب سے پیاری ہے
چندا ماموں نیل گگن میں اچھے لگتے ہیں
روشن روشن تارے کیسے پیارے لگتے ہیں
نیل گگن نے اپنی محفل خوب سنواری ہے
کھیت سنہرے بادل...
ہم زاد
امجد اسلام امجد
کچھ کیا جائے نہ سوچا جائے
مڑ کے دیکھوں تو نہ دیکھا جائے
میری تنہائی کی وحشت سے ہراساں ہو کر
میرا سایہ میرے قدموں میں سمٹ آیا ہے
کون ہے پھر جو مرے ساتھ چلا آتا ہے
میرا سایہ تو نہیں!!
کس کی آہٹ کا گماں
یوں مرے پاؤں...
آواز کے پتھر
امجد اسلام امجد
کون آئے گا!
شب بھر گرتے پتوں کی آوازیں مجھ سے کہتی ہیں
کون آئے گا!
کس کی آہٹ پر مٹی کے کان لگے ہیں!
خوشبو کس کو ڈھونڈ رہی ہے!
شبنم کا آشوب سمجھ
اور دیکھ کہ ان پھولوں کی آنکھیں
کس کا رستہ دیکھ رہی ہیں...