Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

دنیائے اردو کے نمبرون اسٹوری فورم پر خوش آمدید

اردو اسٹوری ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین رومانوی اور شہوانی کہانیوں کا مزا لیں۔

Register Now

امجد اسلام امجد

ہم زاد
امجد اسلام امجد


کچھ کیا جائے نہ سوچا جائے
مڑ کے دیکھوں تو نہ دیکھا جائے
میری تنہائی کی وحشت سے ہراساں ہو کر
میرا سایہ میرے قدموں میں سمٹ آیا ہے
کون ہے پھر جو مرے ساتھ چلا آتا ہے
میرا سایہ تو نہیں!!
کس کی آہٹ کا گماں
یوں مرے پاؤں کی زنجیر بنا جاتا ہے
دور تا حد نظر شہر کے آثار نہیں
اور دشمن کی طرح
شام تلوار لیے سر پہ چلی آتی ہے
بولتا ہوں تو اچانک کوئی
میری آواز میں آواز ملا دیتا ہے
مجھ کو خود میرے ہی لفظوں سے ڈرا دیتا ہے
کون ہے جس نے مرے قلب کی دھڑکن دھڑکن
اپنے احساس کی سولی پہ چڑھا رکھی ہے
میری رفتار کے پر خوف و خطر رستے میں
کس نے آواز کی دیوار بنا رکھی ہے
سنگ آواز کی دیوار گراؤں کیسے
کچھ کیا جائے نہ سوچا جائے
مڑ کے دیکھوں تو نہ دیکھا جائے
 
یوں تو اس دنیا کی ہر اک چیز نیاری ہے
امجد اسلام امجد


یوں تو اس دنیا کی ہر اک چیز نیاری ہے
لیکن اپنے دیس کی دھرتی سب سے پیاری ہے
چندا ماموں نیل گگن میں اچھے لگتے ہیں
روشن روشن تارے کیسے پیارے لگتے ہیں
نیل گگن نے اپنی محفل خوب سنواری ہے
کھیت سنہرے بادل گہرے موسم پیارے ہیں
منظر منظر پھول کھلاتے خواب ہمارے ہیں
اللہ کے انعام کا کیسا چشمہ جاری ہے
یوں تو اس دنیا کی ہر اک چیز نیاری ہے
لیکن اپنے دیس کی دھرتی سب سے پیاری ہے
 
اے ہجر زدہ شب
امجد اسلام امجد
اے ہجر زدہ شب
آ تو ہی مرے سینے سے لگ جا کہ بٹے غم
احساس کو تنہائی کی منزل سے ملے رہ
آواز کی گمنام زمینوں کو ملے نم
آ کچھ تو گھٹے غم
اس ساعت مہجور کی فریاد ہو مدھم
کیوں نوحہ بہ لب پھرتی ہے محروم مخاطب
اے ہجر زدہ شب
دیکھ آج تمناؤں کی بے سمت ہوائیں
دل شرمندہ نظر کو
پھر لے کے چلی ہیں وہی بے رخت ہوائیں
اسی جادو کے نگر کو
جس خاک پہ اترے تھے مرادوں کے صحیفے
سنکی تھی جہاں سبز ہوا، کوئے وفا کی
مہکے تھے جہاں پھول صفت رنگ کسی کے
اس خاک کا ہر روپ مرے واسطے زندان
کچھ روٹھے ہوئے خواب ہیں کچھ ٹوٹے ہوئے مان
کچھ برسے ہوئے ابر ہیں کچھ ترسے ہوئے لب
اے ہجر زدہ شب
آ تو ہی گلے لگ کے بتا کون یہاں ہے
جز خود سری موج ہوا کون یہاں ہے
ہمدرد مرا تیرے سوا کون یہاں ہے
آ چوم لوں آنکھیں تری رخسار ترے لب
اے ہجر زدہ شب
 
مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے

امجد اسلام امجد



مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے

زمیں جس پہ میرے قدم ٹک سکیں


اور تاروں بھرا کچھ فلک چاہیے


مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے


نعمتیں جو میرے رب نے دھرتی کو دیں


صاف پانی ہوا بارشیں چاندنی


یہ تو ہر ابن آدم کی جاگیر ہیں


یہ ہماری تمہاری کسی کی نہیں


مجھ کو تعلیم صحت اور امید کی


سات رنگوں بھری اک دھنک چاہیے


مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے


نہ ہوا صاف ہے نہ فضا صاف ہے


وہ جو آب بقا تھا وہ ناصاف ہے


زمیں ہو سمندر ہو یا آسماں


اک ذرا سوچیے اب کہ کیا صاف ہے


موت سے پر خطر ہے یہ آلودگی


دوستو دل میں تھوڑی کسک چاہیے


مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے
Wah Kya bat ha Amjad Islam Amjad SB ki boht aala
 

Create an account or login to comment

You must be a member in order to leave a comment

Create account

Create an account on our community. It's easy!

Log in

Already have an account? Log in here.

New posts
Back
Top
Chat