عذاب دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے
محسن نقوی
عذاب دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے
میں شرمسار ہوا تیری جستجو کر کے
کھنڈر کی تہ سے بریدہ بدن سروں کے سوا
ملا نہ کچھ بھی خزانوں کی آرزو کر کے
سنا ہے شہر میں زخمی دلوں کا میلہ ہے
چلیں گے ہم بھی مگر پیرہن رفو کر کے...