اخبار کے صفحوں پر نظر یں جمائے سوچوں کے گھوڑے بے لگام ہو کر ماضی کے تاریک رستوں پرجب سرپٹ دوڑنےلگےتو جسم کا ہر انگ پچھتاوے اور شرمندگی میں ڈوب گیا، اور بہت عرصے بعد مجھے ڈپریشن کا دورہ پڑنے لگا، جب دماغ کے ہرکونے پر ناامیدی اور پچھتاوے کے کالے سیاہ بادل برسنے لگے تو انکھوں سے پانی بہنے لگا، زبان...
دنیا بھی کتنی عجیب ہے، سب کچھ کتنا بے معنی ہے، کسی کے پاس سب کچھ ہے اور کسی کے پاس کچھ بھی نہیں، آخر میں اس دنیا میں کیوں ہوں میں کیوں زندہ ہوں، میں تو اپنوں کے لیئے بھی شرمندگی ہوں، وہ اپنے بستر پر بیٹھا یہ سب کچھ سوچ رہا تھا، اور اپنے آپ کو کوس رہا تھا اپنی قسمت اپنی شکل صورت کو کوس رہا تھا۔...