JavaScript is disabled. For a better experience, please enable JavaScript in your browser before proceeding.
You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser .
غم دینے والا شاد رہے، پہلوُ میں ہجومِ غم ہی سہی
لب اُن کے تبسّم ریز رہیں، آنکھیں میری پُرنم ہی سہی
گر جذبِ عِشق سلامت ہے ، یہ فرق بھی مِٹنے والا ہے
وہ حُسن کی اِک دُنیا ہی سہی، میں حیرت کا عالم ہی سہی
حفیظ ہوشیارپُوری
اے رات مجھے ماں کی طرح گود میں لے لے
دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے
تنویر سپرا
برق بے نُور ہے، اُس رُخ کی چمَک کے آگے
عالمِ نُور کا اِنساں نہ ہُوا تھا، سو ہُوا
یار کی رُوئے کتابی کی کرُوں کیا تعرِیف
بعد قرآں کے جو قرآں نہ ہُوا تھا، سو ہُوا
پہروں ہی مصرعِ سودا ہے رُلاتا آتش
تُجھ سے اے دیدۂ گریاں نہ ہُوا تھا، سو ہُوا
خواجہ حیدرعلی آتش
ریت پر تھک کے گِرا ہُوں تو ہَوا پُوچھتی ہے !
آپ اِس دشت میں کیوں آئے تھے وحشت کے بغیر
عرفان صدیقی
حق فتح یاب میرے خُدا کیوں نہیں ہُوا
تُو نے کہا تھا، تیرا کہا کیوں نہیں ہُوا
عرفان صدیقی
جب حشر اِسی زمیں پہ اُتارے گئے تو پھر
برپا یہیں پہ روزِ جزا کیوں نہیں ہُوا
عرفان صدیقی
جو کچُھ ہُوا، وہ کیسے ہُوا، جانتا ہوں میں !
جو کچُھ نہیں ہُوا، وہ بتا، کیوں نہیں ہُوا
عرفان صدیقی
دینا وہ اُس کا ساغرِ مئے یاد ہے نِظام !
مُنہ پھیر کر اُدھر کو اِدھر کو بڑھا کے ہاتھ
نِظام رام پُوری
عجیب لوگ ہیں کیا خُوب مُنصفی کی ہے !
ہمارے قتل کو کہتے ہیں، خودکشی کی ہے
حفیظ میرٹھی
وہ نظراُس کی، جو ہے موجۂ صد رُوحِ حیات
مُجھ تک آئے تو، وہی تیرِ قضَا ہوجائے
لالہ و گُل پہ جو ہے قطرۂ شبنم کی بہار !
رُخِ رنگِیں پہ جو آئے تو حیا ہوجائے
اصغرگونڈوی
Create an account or login to comment
You must be a member in order to leave a comment
Create account
Create an account on our community. It's easy!
Log in
Already have an account? Log in here.
New posts