دنیائے اردو کے نمبرون اسٹوری فورم پر خوش آمدید
اردو اسٹوری ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین رومانوی اور شہوانی کہانیوں کا مزا لیں۔
Register Now
JavaScript is disabled. For a better experience, please enable JavaScript in your browser before proceeding.
You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser .
کل چودہويں کي رات تھي، شب بھر رہا چرچا تيرا
کچھ نے کہا يہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرا تيرا
ہم بھي وہيں موجود تھے ہم سے بھي سب پوچھا کيے
ہم ہنس دئيے ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تيرا
اس شہر ميں کس سے مليں، ہم سے چھوٹيں محفليں
ہر شخص تيرا نام لے، ہر شخص ديوانہ تيرا
دو اشک جانے کس لئے، پلکوں پہ آکر ٹک گئے
الطاف کي بارش تيري، اکرام کا دريا تيرا
ہم پر يہ سختي کي نظر ہم ہيں فقير رہگزر
رستہ کبھي روکا تيرا دامن کبھي تھاما تيرا
ہاں ہاں تري صورت حسين ليکن تو ايسا بھي نہيں
اس شخص کے اشعار سے شہرہ ہوا کيا کيا تيرا
بے درد سنني ہوتو چل کہتا ہے کيا اچھي غزل
عاشق تيرا، رسوا تيرا، شاعر تيرا، انشا تيرا
Well-known member
Thread starter
Offline
لب پر کسي کا بھي ہو، دل ميں تيرا نقشا ہے
اے تصوير بنانے والي، جب سے تجھ کو ديکھا ہے
بے ترے کيا وحشت ہم کو، تجھ بن کيسا صبر و سکوں
تو ہي اپنا شہر ہے جاني تو ہي اپنا صحرا ہے
نيلے پربت، اودي دھرتي، چاروں کوٹ ميں تو ہي تو
تجھ سے اپنے جي خلوت، تجھ سے من کا ميلا ہے
آج تو ہم بکنے کو آئے، آج ہمارے دام لگا
يوسف تو بازار وفا ميں ايک ٹکے کو بکتا ہے
لے جاني اب اپنے من کے پيراہن کي گرہيں کھول
لے جاني اب آدھي شب ہے چار طرف سناٹا ہے
طوفانوں کي بات نہيں ہے، طوفاں آتے جاتے ہيں
تو اک نرم ہواکا جھونکا، دل کے باغ ميں ٹھہرا ہے
ياتو آج ہميں اپنالے يا تو آج ہمارا بن
ديکھ کہ وقت گزرتا جائے، کون ابد تک جيتا ہے
فردا محض فسوں کا پردا، ہم تو آج کے بندے ہيں
ہجر و وصل وفا اور دھوکا سب کچھ آج پہ رکھتا ہے
Well-known member
Thread starter
Offline
دل درد کي شدت سے خون گشتہ و سي پارہ
اس شہر میں پھرتا ہے اک وحشي و آوارہ
شاعر ہے کہ عاشق ہے جوگي ہے کہ بنجارہ
دروازہ کھلا رکھنا
سينے سے گھٹا اٹھے، آنکھوں سے جھڑي بر سے
پھاگن کا نہيں ہے بادل جو چار گھڑي بر سے
برکھا ہے یہ بھادوں کی، جو برسے تو بڑی برسے
دروازہ کھلا رکھنا
ہاں تھام محبت کي گر تھام سکے ڈوري
ساجن ہے ترا ساجن، اب تجھ سےتو کيا چوري
جس کي منادي ہے بستي ميں تري گوري
دروازہ کھلا رکھنا
Well-known member
Thread starter
Offline
انشا جي اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر ميں جي کو لگانا کيا
وحشي کو سکوں سےکيا مطلب، جوگي کا نگر ميں ٹھکانا کيا
اس وقت کے دريدہ دامن کو، ديکھو تو سہي سوچو تو سہي
جس جھولي ميں سو چھيد ہوئے، اس جھولي کا پھيلانا کيا
شب بيتي، چاند بھي ڈوب چلا، زنجير پڑي دروازے پہ
کيوں دير گئے گھر آئے ہو، سجني سے کرو گے بہانا کيا
پھر ہجر کي لمبي رات مياں، سنجوگ کي تو يہي ايک گھڑي
جو دل ميں ہے لب پر آنے دو، شرمانا کيا گھبرانا کيا
اس حسن کے سچے موتي کو ہم ديکھ سکيں پر چھو نہ سکيں
جسے ديکھ سکيں پر چھو نہ سکيں وہ دولت کيا وہ خزانہ کيا
جب شہر کے لوگ نہ رستہ ديں، کيوں بَن ميں نہ جا بسرام کرے
ديوانوں کي سي نہ بات کرے تو اور کرے ديوانہ کيا
Well-known member
Thread starter
Offline
اب نہ محمل نہ گرد محمل ہے
اب نہ محمل نہ گرد محمل ہے
اے جنوں دشت ہے کہ منزل ہے
اب تمہی راہ سے بھٹک جاؤ
دل کو سمجھانا سخت مشکل کام ہے
نا خدا کو ڈبو دیا ہم نے
اب کسے آرزوئے ساحل ہے
Well-known member
Thread starter
Offline
اے دل والو گھر سے نکلو، دیتا دعوت عام ہے چاند
شہروں شہروں، قریوں قریوں وحشت کا پیغام ہے چاند
تو بھی ہرے دریچے والی، آجا برسر بام ہے چاند
ہر کوئی جگ میں خود سا ڈھونڈے، تجھ بن بے آرام ہے چاند
سکھیوں سے کب سکھیاں اپنے جی کے بھید چھپاتی ہیں
ہم سے نہیں تو اس سے کہ دے، کرتا کہاں کلام ہے چاند
جس جس سے اسے ربط رہا ہے اور بھی لوگ ہزاروں ہیں
ایک تجھی کو بے مہری کا دیتا کیوںالزام ہے چاند
وہ جو تیرا داغ غلامی ماتھے پر لئے پھرتا ہے
اس کا نام تو انشاء ٹھہرا، ناحق کو بدنام ہے چاند
ہم سے بھی دو باتیں کر لے کیسی بھیگی شام ہے چاند
سب کچھ سن لے آپ نہ بولے، تیرا خوب نظام ہے چاند
ہم اس لمبے چوڑے گھر میں شب کو تنہا ہوتے ہیں
دیکھ کسی دن آ مل ہم سے، ہم کو تجھ سے کام ہے چاند
اپنے تو دل کے مشرق و مغرب اس کے رخ سے منور ہیں
بے شک تیرا روپ بھی کامل، بےشک تو بھی ہے چاند
تجھ کو تو ہر شام فلک پر گھٹتا بڑھتا دیکھتے ہیں
اس کو دیکھ کے عید کریں گے، اپنا اور اسلام ہے چاند
Well-known member
Thread starter
Offline
اے من والی، بدلی کالی، روپ کا رس برساتی جا
دل والوں کی اجڑی کھیتی، سونا دھام برساتی جا
دیوانوں کا روپ نہ دھاریں، یا دھاریں؟ بتلاتی جا
ماریں یا ہمیں اینٹ نہ ماریں، لوگون سے فرماتی جا
اور بہت سے رشتے تیرے، اور بہت سے تیرے نام
آج تو ایک ہمارے رشتے، محبوبہ کہلاتی جا
پورے چاند کی رات وہ ساگر، جس ساگر کا اور نہ چھور
یا ہم آج ڈبو دیں تجھ کو، یا تو ہمیں بچاتی جا
ہم لوگوں کی آنکھیں پلکیں راہ میں ہیں، کچھ اورنہیں
شرماتی گھبراتی گوری، اتراتی اٹھلاتی جا
دل والوں کو دور پہنچ ہے، ظاہر کی اوقات نہ دیکھ
ایک نظر بخشش میں دے کر، لاکھ ثواب کماتی جا
اور تو فیض نہیں کچھ تجھ سے، اے بے حاصل، اے بے مہر
انشاء سے نظمیں، غزلیں، گیت کبت لکھواتی جا
Well-known member
Thread starter
Offline
اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے ماروں کا
اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے ماروں کا
صبح کا ہونا دوبھر کر دیں رستہ روک کرستاروں کا
جھوٹے سکوں میں بھی اٹھا دیتے ہیں یہ اکثر سچا مال
شکلیں دیکھ کے سودے کرنا کام ہے ان بنجاروں کا
اپنی زبان سے کچھ نہ کہیں چپ ہی رہیں گے عاشق لوگ
تم سے تو اتنا ہو سکتا ہے پوچھو حال بچاروں کا
جس جپسی کا ذکر ہے تم سے دل سے دل کو اس کی کھوج رہی
یوں تو ہمارے شہر میں اکثر میلا لگا نگاروں کا
انشاء جی اب اجنبیوں میں چین سے باقی عمر کٹے
جن کی خاطر بستی چھوٹی نام نہ لو ان پیاروں کا
Well-known member
Thread starter
Offline
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں
ایک میلے میںجا پہنچا ہمکتا ہوا
جی مچلتا تھا ایک ایک شئے پرمگر
جیب خالی تھی کچھ مول نہ لے سکا
لوٹ آیا لئے حسرتیں سینکٹروں
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں
خیر محرومیوں کے وہ دن تو گئے
آج میلہ لگا ہے اسی شان سے
آج چاہوں تواک اک دکان مول لوں
آج چاہوں تو سارا جہاںمول لوں
نارسائی کا اب جی میں دھڑکا کہاں؟
پر وہ چھوٹا سا، الھڑ سالڑکا کہاں؟
Well-known member
Thread starter
Offline
بستی میں دیوانے آئے
چھب اپنی دکھلانے آئے
دیکھ ترے درشن کے لوبھی
کر کے لاکھ بہانے آئے
پیت کی ریت نبھانی مشکل
پیت کی ریت نبھانے آئے
اٹھ اور کھول جھروکا گوری
سب اپنے بیگانے آئے
طعنے، مہنے، اینٹیں، پتھر
ساتھ لئے نذرانے آئے
سب تجھ کو سمجھانےوالے
آج انہیں سمجھانے آئے
اب لوگوں سے کیسی چوری؟
اٹھ اور کھول جھروکا گوری
درشن کی برکھا برسا دے
ان پیاسوں کی پیاس بجھا دے
اور کسی کے دوار نہ جاویں
یہ جو انشاء جی کہلاویں
تجھ کو کھو کر دنیا کھوئے
ہم سے پوچھ کتنا روئے
جگ کے ہوں دھتکارے ساجن
تیرے تو ہی پیارے ساجن
گوری روکے لاکھ زمانا
ان کو آنکھوںمیں بٹھلانا
بجھتی جوگ جگانے والے
اینٹیں پاتھر کھانے والے
اپنے نام کو رسوا کرکے
تیرا نام چھپانے والے
سب کچھ بوجھے، سب کچھ جانے
انجانے بن جانے والے
تجھ سے شرمانے والے
کر کے لاکھ بہانے آئے
دیکھ نہ ٹوٹے پیت کی ڈوری
اٹھ اور کھول جھروکا گوری
Create an account or login to comment
You must be a member in order to leave a comment
Create account
Create an account on our community. It's easy!
Log in
Already have an account? Log in here.
New posts