Offline
- Thread Author
- #101
گماں یہی ہے کہ دل خود ادھر کو جاتا ہے
احمد فراز
گماں یہی ہے کہ دل خود ادھر کو جاتا ہے
سو شک کا فائدہ اس کی نظر کو جاتا ہے
حدیں وفا کی بھی آخر ہوس سے ملتی ہیں
یہ راستہ بھی ادھر سے ادھر کو جاتا ہے
یہ دل کا درد تو عمروں کا روگ ہے پیارے
سو جائے بھی تو پہر دو پہر کو جاتا ہے
یہ حال ہے کہ کئی راستے ہیں پیش نظر
مگر خیال تری رہگزر کو جاتا ہے
تو انوریؔ ہے نہ غالبؔ تو پھر یہ کیوں ہے فرازؔ
ہر ایک سیل بلا تیرے گھر کو جاتا ہے