Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome!

اردو ورلڈ کے نمبر ون فورم پر خوش آمدید۔ ہر قسم کی بہترین اردو کہانیوں کا واحد فورم جہاں ہر قسم کی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی۔

Register Now
  • پریمیم ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 95 ڈالرز

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 7000

    وی آئی پی ممبر شپ

    تین ماہ ۔۔۔۔ 2350

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp رابطہ

    +1 540 569 0386

Family بے بسی

Alpha01

Well-known member
Joined
Apr 28, 2023
Messages
71
Reaction score
4,829
Points
83
Location
Pakistan
Offline
دنیا بھی کتنی عجیب ہے، سب کچھ کتنا بے معنی ہے، کسی کے پاس سب کچھ ہے اور کسی کے پاس کچھ بھی نہیں، آخر میں اس دنیا میں کیوں ہوں میں کیوں زندہ ہوں، میں تو اپنوں کے لیئے بھی شرمندگی ہوں، وہ اپنے بستر پر بیٹھا یہ سب کچھ سوچ رہا تھا، اور اپنے آپ کو کوس رہا تھا اپنی قسمت اپنی شکل صورت کو کوس رہا تھا۔

نام تو اس کا اسد تھا، پر جسامت اس کی کسی بھی طرح شیروں والی نہ تھی، اپنے گھر میں سب سے الگ ہی نظر آتا تھا، جسمانی طور پر تو کمزور تھا، مگر اس کا دماغ پڑھائی میں بھی نہیں لگتا تھا، لگتا بھی کیسے ہر وقت تو شہوت اس کے دماغ پر سوار رہتی تھی۔ کھیل کود میں بھی اسے کوئی دلچسپی نہیں تھی اسے اگر دلچسپی تھی تو صرف اپنی ماں کے جسم میں۔ بہت ہی عجیب تھا وہ بھی۔

چلیں کہانی کی طرف آتے ہیں اسد اپنے بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا، اس کا بڑا بھائی اپنی قابلیت کی وجہ سے سی ایس ایس پاس کر کے ایک اچھے ادارے میں اچھی پوسٹ پر تھا۔ اسد کا چھوٹا بھائی بھی اپنی زہانت کی وجہ سے گورنمٹ سکالرشپ پر اٹلی کی کسی یونیورسٹی میں پڑھ رہا تھا، اسد کی بہن جو اسد سے دو سال چھوٹی تھی میڈیکل کالج میں تھی۔ اور اسد صاحب ابھی بی اے کر رہے تھے۔ اسد کے والد صاحب ایک شریف اور نہایت پرہیزگار آدمی تھے، سرکار کی نوکری سے ریٹائر ہو کر اپنا کاروبار کر رہے تھے جس پر وہ اپنی پوری توجہ دے رہے تھے اور کاروبار بھی آہستہ آہستہ مستحکم ہوتا جا رہا تھا۔ اسد کی والدہ بھی ایک پڑھی لکھی خاتون تھیں، مزاج کی کافی سخت خاتون تھیں اور گھر میں صرف ان کی ہی چلتی تھی حتہ کہ اسد کے والد بھی اپنی بیگم سے دبے دبے رہتے تھے۔

اسد اس وقت بیٹھا اپنے آپ کو کوس رہا تھا کیونکہ جب وہ کالج سے گھر پہنچا تو اس کی والدہ نے گیٹ کھولا تھا، جب اسد اندر داخل ہوا تو رخسانہ بیگم (اسد کی والدہ) گیٹ بند کیئے بخیر اندر کی طرف چل پڑیں جیسے انھیں کوئی ضروری کام کرنا ہو اور وہ لیٹ ہو رہی ہوں، اسد نے گیٹ بند کیا اور اپنی ماں کے بڑے اور مظبوط جسم کو تاڑنے لگا کیونکہ جب سے وہ بالخ ہوا تھا تب سے لے کر اب تک جب بھی اسے موقع ملتا وہ اپنی ماں کے جسم کو تاڑتا اور پھر اپنے کمرے میں جا کر مٹھ لگا کر اپنے آپ کو ٹھنڈا کرتا۔ خیر رخسانہ بیگم تیزی سے چلتی ہوئی گھر کے اندر داخل ہو گیئں اصل میں انھیں بہت تیز بیشاب آ رہا تھا وہ واشروم میں ہی جا رہی تھیں جب ان کی بہن کی کال آ گئی، وہ کال سننے کے بعد واشروم جانے لگیں تو اسد نے گھر کی گھنٹی بجا دی انھوں نے بہت مشکل سے اپنے بیشاب کو کنڑول کر کے گیٹ کھولا مگر گیٹ کھولنے کے فورا بعد وہ واشروم کی طرف تیزی سے جانے لگیں۔

اسد اپنی مخصوص چال چلتا ہوا اندر داخل ہوا اور پھر کتابیں رکھ کر کامن واشروم کی طرف جانے لگا اس بات سے بے خبر کے اس کی ماں وقت اندر دروازہ بند کیئے بخیر بیشاب کر رہی ہے۔ اسد اپنی دھن میں جب اندر داخل ہوا تو اس کی نظر اپنی ماں پر پڑی جو اس وقت انڈین کموڈ پر بیٹھ کر بیشاب کر رہی تھی ، اسد یہ منظر دیکھ کر سن ہو گیا، اس نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ اپنی ماں کو آدھ ننگا دیکھے گا، تبھی رخسانہ کی نظر اسد پر پڑی تو اس نے فورا ہڑبڑا کر اس کو دفع ہونے کہ لیئے کہا اور اسد فورا واشروم کا دروازہ بند کر کے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔ اب وہ بیٹھا سوچ رہا تھا کہ گھر میں تو پہلے ہی اس کی عزت کوئی نہیں ہے اب ماں بھی آ کر اسے بے عزت کرے گی۔ وہ اپنے آپ کو کوس رہا تھا اپنی گندی عادتوں کے بارے میں سوچ رہا تھا اپنے آپ کو گالیاں دے رہا تھا۔


-------------------------جاری ہے------------------------------
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top