What's new

Welcome!

Welcome to the World of Dreams! Urdu Story World, the No.1 Urdu Erotic Story Forum, warmly welcomes you! Here, tales of love, romance, and passion await you.

Register Now!
  • Notice

    فورم رجسٹریشن فری کردی گئی ہے----پریمیم ممبرشپ فیس 95 ڈالرز سالانہ----وی آئی پی پلس 7000 روپے سالانہ----وی آئی پی 2350 روپے تین ماہ اور 1000 روپے ایک ماہ

    Whatsapp: +1 631 606 6064---------Email: [email protected]

Family بے بسی

Family بے بسی
Alpha01 Çevrimdışı

Alpha01

Well-known member
Apr 28, 2023
69
3,933
83
Pakistan
دنیا بھی کتنی عجیب ہے، سب کچھ کتنا بے معنی ہے، کسی کے پاس سب کچھ ہے اور کسی کے پاس کچھ بھی نہیں، آخر میں اس دنیا میں کیوں ہوں میں کیوں زندہ ہوں، میں تو اپنوں کے لیئے بھی شرمندگی ہوں، وہ اپنے بستر پر بیٹھا یہ سب کچھ سوچ رہا تھا، اور اپنے آپ کو کوس رہا تھا اپنی قسمت اپنی شکل صورت کو کوس رہا تھا۔

نام تو اس کا اسد تھا، پر جسامت اس کی کسی بھی طرح شیروں والی نہ تھی، اپنے گھر میں سب سے الگ ہی نظر آتا تھا، جسمانی طور پر تو کمزور تھا، مگر اس کا دماغ پڑھائی میں بھی نہیں لگتا تھا، لگتا بھی کیسے ہر وقت تو شہوت اس کے دماغ پر سوار رہتی تھی۔ کھیل کود میں بھی اسے کوئی دلچسپی نہیں تھی اسے اگر دلچسپی تھی تو صرف اپنی ماں کے جسم میں۔ بہت ہی عجیب تھا وہ بھی۔

چلیں کہانی کی طرف آتے ہیں اسد اپنے بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا، اس کا بڑا بھائی اپنی قابلیت کی وجہ سے سی ایس ایس پاس کر کے ایک اچھے ادارے میں اچھی پوسٹ پر تھا۔ اسد کا چھوٹا بھائی بھی اپنی زہانت کی وجہ سے گورنمٹ سکالرشپ پر اٹلی کی کسی یونیورسٹی میں پڑھ رہا تھا، اسد کی بہن جو اسد سے دو سال چھوٹی تھی میڈیکل کالج میں تھی۔ اور اسد صاحب ابھی بی اے کر رہے تھے۔ اسد کے والد صاحب ایک شریف اور نہایت پرہیزگار آدمی تھے، سرکار کی نوکری سے ریٹائر ہو کر اپنا کاروبار کر رہے تھے جس پر وہ اپنی پوری توجہ دے رہے تھے اور کاروبار بھی آہستہ آہستہ مستحکم ہوتا جا رہا تھا۔ اسد کی والدہ بھی ایک پڑھی لکھی خاتون تھیں، مزاج کی کافی سخت خاتون تھیں اور گھر میں صرف ان کی ہی چلتی تھی حتہ کہ اسد کے والد بھی اپنی بیگم سے دبے دبے رہتے تھے۔

اسد اس وقت بیٹھا اپنے آپ کو کوس رہا تھا کیونکہ جب وہ کالج سے گھر پہنچا تو اس کی والدہ نے گیٹ کھولا تھا، جب اسد اندر داخل ہوا تو رخسانہ بیگم (اسد کی والدہ) گیٹ بند کیئے بخیر اندر کی طرف چل پڑیں جیسے انھیں کوئی ضروری کام کرنا ہو اور وہ لیٹ ہو رہی ہوں، اسد نے گیٹ بند کیا اور اپنی ماں کے بڑے اور مظبوط جسم کو تاڑنے لگا کیونکہ جب سے وہ بالخ ہوا تھا تب سے لے کر اب تک جب بھی اسے موقع ملتا وہ اپنی ماں کے جسم کو تاڑتا اور پھر اپنے کمرے میں جا کر مٹھ لگا کر اپنے آپ کو ٹھنڈا کرتا۔ خیر رخسانہ بیگم تیزی سے چلتی ہوئی گھر کے اندر داخل ہو گیئں اصل میں انھیں بہت تیز بیشاب آ رہا تھا وہ واشروم میں ہی جا رہی تھیں جب ان کی بہن کی کال آ گئی، وہ کال سننے کے بعد واشروم جانے لگیں تو اسد نے گھر کی گھنٹی بجا دی انھوں نے بہت مشکل سے اپنے بیشاب کو کنڑول کر کے گیٹ کھولا مگر گیٹ کھولنے کے فورا بعد وہ واشروم کی طرف تیزی سے جانے لگیں۔

اسد اپنی مخصوص چال چلتا ہوا اندر داخل ہوا اور پھر کتابیں رکھ کر کامن واشروم کی طرف جانے لگا اس بات سے بے خبر کے اس کی ماں وقت اندر دروازہ بند کیئے بخیر بیشاب کر رہی ہے۔ اسد اپنی دھن میں جب اندر داخل ہوا تو اس کی نظر اپنی ماں پر پڑی جو اس وقت انڈین کموڈ پر بیٹھ کر بیشاب کر رہی تھی ، اسد یہ منظر دیکھ کر سن ہو گیا، اس نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ اپنی ماں کو آدھ ننگا دیکھے گا، تبھی رخسانہ کی نظر اسد پر پڑی تو اس نے فورا ہڑبڑا کر اس کو دفع ہونے کہ لیئے کہا اور اسد فورا واشروم کا دروازہ بند کر کے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔ اب وہ بیٹھا سوچ رہا تھا کہ گھر میں تو پہلے ہی اس کی عزت کوئی نہیں ہے اب ماں بھی آ کر اسے بے عزت کرے گی۔ وہ اپنے آپ کو کوس رہا تھا اپنی گندی عادتوں کے بارے میں سوچ رہا تھا اپنے آپ کو گالیاں دے رہا تھا۔


-------------------------جاری ہے------------------------------
 
Back
Top