Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome!

اردو ورلڈ کے نمبر ون فورم پر خوش آمدید۔ ہر قسم کی بہترین اردو کہانیوں کا واحد فورم جہاں ہر قسم کی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی۔

Register Now
  • اردو اسٹوری ورلڈ ممبرشپ

    اردو اسٹوری ورلڈ ممبرشپ ریٹس

    ٭یہ ریٹس 31 دسمبر 2025 تک کے لیے ہیں٭

    فری رجسٹریشن

    مکمل طور پر مفت

    رجسٹریشن بالکل مفت ہے، اور فورم کے عمومی سیکشنز تک رسائی حاصل کریں۔

    پرو پیڈ ممبرشپ

    فیس: 1000 روپے (1 ماہ)

    اس پیکج میں آپ کو صرف پرو پیڈ سیکشنز تک رسائی حاصل ہوگی۔

    وی آئی پی ممبرشپ

    فیس: 3000 روپے (3 ماہ)

    وی آئی پی ممبرشپ میں پرو اور وی آئی پی اسٹوریز سیکشنز تک رسائی حاصل کریں۔

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    فیس: 5000 روپے (6 ماہ)

    وی آئی پی پلس ممبرشپ کے ذریعے پرو، وی آئی پی اور وی آئی پی پلس سیکشنز وزٹ کریں۔

    پریمیم ممبرشپ

    فیس: 50 ڈالر (6 ماہ)

    پریمیم ممبرشپ میں پرو، وی آئی پی، وی آئی پی پلس اور خصوصی پریمیم سیکشنز شامل ہیں۔

    رابطہ کریں

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    Email: [email protected]

    © 2025 اردو اسٹوری ورلڈ۔ تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Life Story حوس کی آگ میں پلتی حرام زادیاں ۔ پارٹ 2

Dom bess

Well-known member
Joined
Jan 28, 2023
Messages
112
Reaction score
8,823
Points
93
Location
Multan
Offline
حوس کی آگ میں پلتی شہوت زادیاں کا اگلا حصہ۔

میں لیٹا ہوا تھا کہ اسی لمحے پرنسپل صاحبہ میم کاجل شرما دروازے سے
اندر داخل ہوئی انہیں دیکھ کر میں چونک کر اٹھ بیٹھا مجھے دیکھ کر وہ مسکرا دیں انہوں نے آج کسی ہوئی میکسی ڈال رکھی تھی جسے دیکھ کر میں بھی گلے میں لٹکتا منگل سوتر جو کل نہیں تھا آج انہوں نے ڈال رکھا تھا ہلکا سا سانولا رنگ ہلکا سا موٹا ناک اور گول چہرہ خوبصورت بڑی بڑی گہری آنکھیں انہیں بہت خوبصورت بنا رہی تھی ان کے مسکرانے سے ان کے چمکدار دانت نظر آنے لگے میں جلدی سے انکو دیکھتا ہوا اٹھ بیٹھا تو وہ مسکرا کر بولیں بیٹھے رہو کوئی بات نہیں میں ایسے ہی خود سے ہی بولا سوری بس ایسے ہی تھوڑی دیر سستا رہا تھا جس پر وہ مسکرا کر بولیں اچھا جی تھک بھی گئے ہو میں مسکرا کر بولا جی وہ کھڑے ہو کر پڑھاتا رہا ہوں نا وہ بولیں اچھا وہ ادھر ادھر دیکھتی ہوئی بولیں جگہ ٹھیک ہے بنی ہے نا نئی عمارت بنی ہے میں بولا جی ٹھیک ہے وہ بولیں بیٹھ جاؤ میں بیٹھ گیا تو پاس ہی وہ بھی بیٹھ گئیں لیڈی پرفیوم کی ہلکی سی مدھر خوشبو میم۔کاجل نے لگا رکھی تھی جس سے ناک میں مسحورکن خوشبو سے نشہ چھا رہا تھا میں تھوڑا گھبرا سا گیا کہ کہیں کچھ غلط نا ہو گیا ہو وہ بولیں سناؤ لڑکیاں تنگ تو نہیں کرتیں میں بولا نہیں جی وہ مسکرائیں اور بولیں اچھا کوئی مسئلہ ہو تو بتا دینا بے جھجھک میں بولا جی ضرور وہ بولیں چلو پھر آرام کرو تھک گئے ہو تو کسی کو بھیجوں دبا دے گا اور ہنس دی میں مسکرا کر بولا نہیں جی ایسی بات نہیں کاجل میم۔نے مجھے گہری نظروں سے مسکرا کر دیکھا اور بولیں نہیں نہیں لگتا ہے آپ کچھ زیادہ ہی تھک گئے ہیں میں اس بات پر تھوڑا شرمندہ ہوگیا تو وہ بولیں مذاق کر رہی تھی نا شرمندہ ہوں میں مسکرا کر انہیں دیکھا تو وہ گہری مسکراتی نظروں سے مجھے غور رہی تھیں ان کی عمر 40 سال کے لگ بھگ تھی ان کا بھرا ہوا جسم ان کی عمر کی گواہی دے رہا تھا لیکن وہ تھی بھرپور خوبصورت جسم کی مالک میں نے اندازہ لگا لیا تھا curvey جسم کی مالک ہوں گی جو کہ کافی خوبصورت ہوتا ہے وہ ایک لمحے تک میری آنکھوں میں غورتی رہی تھی پھر ادھر دیکھنے لگیں ایسا لگا جیسے وہ کسی چیز کا جائزہ لے رہی ہوں میری چھٹی حس کہ رہی تھی کہ کوئی گڑ بڑ ہے جس سے میں گھبرا رہا تھا کہیں انہیں پتا تو نہیں چل گیا کہ میں لڑکیوں کے ساتھ اندر ہوتا ہوں کس نے بتایا ہوگا کہیں میری غیر موجودگی میں آئی تو نہیں تھیں پھر وہ لیں کا سامان چیک کرنے لگیں جیسے دیکھ رہی ہوں کہ گردو غبار نا ہو انگلی لگا کر چیک کر رہی تھیں مجھے تھوڑی پریشانی تو ہوئی پر وہ بولیں کہ کافی دنوں سے ادھر آیا کوئی نہیں بہت گرد ہے سامان پر میں کسی کو کہ کر صاف کروا دیتی ہوں میں بولا جی بہتر اور پھر واپس مڑ کر میرے پاس آئیں اور غورتے ہوئے میرے پورے جسم پر ایک نگاہ ڈالی اور بولی ٹھیک ہے میں چلتی ہوں آپ نے بیٹھنا ہے تو بیٹھیں نہیں تو جا سکتے ہیں میں بولا جی بہتر اور وہ پھر چلی گئیں میں شش و پنج میں پڑ چکا تھا کچھ دیر بیٹھا اور پھر نکلنے لگا تو سامنے کلاس میں مس مہربانو داخل ہوئی مجھے دیکھ کر وہ اندر آئیں اور بولیں کلاس چلی گئی ساری میں بولا جی چلی گئی وہ بولیں اچھا کلاس روم میں تو ابھی نہیں گئی میں بولا تھوڑی دیر ہو گئی ہے وہ بولی اچھا آپ سنائیں کیسے ہیں میں بولا بہترین آپ سنائیں وہ بولی میں بھی ٹھیک سنائیں جا رہے ہیں میں بولا جی جا رہا ہوں ہمارا کام تو ختم ہو گیا مہرو مسکرا کر بولی چلیں پھر آپ ہمارے پاس بھی بیٹھ جائیں ابھی ہم دو تین ٹیچرز ہی ہیں کچھ وقت ہمیں بھی دے دیں میں مسکرا کر بولا جی ضرور دیں گے آپ جب کہیں وہ مسکرا کر بولیں چلیں پھر آپ کی ویلکم پارٹی کرتے ہیں کسی دن میں مسکرا کر بولا جی ضرور کیوں نہیں جب آپ کہیں وہ مسکرا کر چل دیں میں بھی وہاں سے نکل آیا ایسے ہی ذہن میں کھڑکا سا تھا کاجل میم نے پورے جاسوس کی طرح تفتیش کی تھی پر میں نے سوچا خیر ہے دیکھتے ہیں ویسے ایسی کوئی بات ہوتی تو آج ہی کچھ ہوجانا تھا دل کو مطمئن کرکے سکول آیا اور سکول سے چھٹی کے وقت گھر چلا آیا ریحان کے ہاں شادی تھی تو وہ چھٹی پر تھا اس لیے میں لوکل ٹرانسپورٹ سے گھر کی طرف آیا جب میں اپنی محلے میں داخل ہوا تو میرے پاس سے عینی لوگوں کا رکشہ گزرا پیچھے عینی مومنہ اور اصباح بیٹھی تھیں مجھے دیکھ کر تینوں مسکرا دیں میں بھی مسکرا دیا اصباح نے ہاتھ کے اشارے سے مجھے ہائے کہا میں مسکرا دیا وہ آگے چلے گئے میں پیچھے جب گھر کے قریب ہی پہنچا تھا کہ وہیں پر سامنے ہی عینی کا گھر تھا وہاں عینی کھڑی شاید میرا انتظار کر رہی تھی میں بھی سمجھ گیا کہ میرا ہی انتظار ہو رہا ہے میں وہاں پہنچا تو عینی بولی آئیے جناب کوئی لفٹ نہیں کروا رہے میں بولا جناب ساری لفٹ آپ کےلیے وہ مسکرا کر بولی یہ میرا گھر ہے کافی کھلا گھر تھا وہ بولی آپ نے کہا تھا کہ آپ آپی اور امی سے ملنا چاہتے ہیں میں مسکرا کر بولا ضرور ملنا چاہیں گے عینی بولی پھر اجاؤ اندر عینی نے دروازہ کھولا تو ہم اندر چلے گئے اندر کھلا صحن تھا ایک طرف کمرے تھے میں عینی کے پیچھے چلتا ہوا کمرے کے قریب پہنچا تو عینی بولی امی کہاں ہیں آپ اتنے میں اندر کیچن سے ایک بھرے ہوئے لیکن کسے ہوئے بدن والی عورت نکلی جس کی عمر تو 45 سال کے لگ بھگ تھی لیکن اس کا بدن کسا ہوا خوبصورت تھا ہلکا سا سانولا رنگ بھرا ہوا کروی بدن خوبصورت اٹھے ہوئے تن کر کھڑے ہوئے ممے چوڑا بھرا ہوا جسم موٹی گانڈ بلیک کسا ہوا قمیض جس میں اس کا جسم پھنس کر ا رہا تھا اور اس کا پیٹ صاف اور بیلی بٹن صاف نظر آ رہا تھا ہاف بازوؤں والی اور کھلے گلے والے قمیض میں تنے مموں کی گہری لکیر نظر آ رہی تھی وہ مجھے دیکھ رہی تھی عینی بولی آپی کدھر ہیں وہ عورت بولی اندر بیٹھی ہے عینی مسکرا کر بولی امی یہ یاسر ہیں یاسر یہ میری امی ہیں میں نے سلام کیا تو انہوں نے جواب دیا تو وہ بولیں اندر ہی اجاؤ میں اندرکمرے میں گیا تو زمین پر ہی گدا لگا تھا کمرہ کافی فرنش تھا جس پر عینی کی بہن لیٹی تھی وہ مجھے دیکھ کر اٹھ بیٹھی عینی بولی یاسر یہ آپی کرن ہیں کرن مجھے دیکھ کر اٹھ بیٹھی عینی بولی یہ یاسر ہے اس نے سلام کیا میں نے جواب دیا کرن کا بھی جسم ہلکا سا بھرا ہوا اور خوبصورت تھا اس کا رنگ ہلکا سا سانولا تھا لیکن زیادہ نہیں تنے ہوئے ممے چوڑی گانڈ پورا سیکس مال تھی پاس ہی صوفے پر مجھے بیٹھنے کو کہا تو پاس ہی عینی بیٹھ گئی سامنے صوفے پر عینی کی امی بیٹھ گئی کرن جو لیٹی تھی وہ اٹھ کر بیٹھ گئی عینی بولی امی یاسر کوئی گاہک نہیں ہیں بلکہ میرے خاص دوست ہیں آنٹی مسکرا کر بولی اچھا اچھا کتنے خاص ہیں پھر عینی مسکرا کر مجھے دیکھ کر بولی بہت ہی خاص ہیں امی پچھلی بار جب اس سے مل کر آئی تھی تو جو میری سار(پھدی) کے ہونٹ لال سرخ ہوکر سوج گئے تھے اور آپ میری سار (پھدی) کی ٹکوریں کر رہی تھیں وہ یاسر کا ہی کمال تھا جس پر آنٹی مسکرا دی اور بولی واہ بھئی پھر تو کمال دوست ہے تمہارا عینی مسکرا کر بولی جی اسے آپ کے بارے میں میں نے بتایا تو یاسر نے آپ سے ملنے کی خواہش کی تھی تو میں نے آج بلا لیا آنٹی بولی بھئی سچی پوچھو تو تمہاری سار کا حال دیکھ کر خواہش تو میری بھی تو اس بندے سے ملنے کی اچھا کیا یاسر کو بلا لیا عینی مسکرا کر بولی امی پھر ہم نے یاسر کی خدمت میں کوئی کمی نہیں رکھنی یہ کوئی گاہک نہیں ہمارے لیے بہت خاص ہے آنٹی مسکرا کر بولی ارے بھائی کیوں نہیں خاص خدمت کریں گے جب آئے کرن چپ بیٹھی تھی آنٹی بولی کرن جاؤ تیار ہو جاؤ تمہارا ٹائم ہونے والا ہے جس پر کرن مسکرا کر چل دی میں بولا آنٹی یہ کہاں جا رہی ہے جس پر وہ مسکرائی اور بولی تمہیں جلد پتا چل جائے گا آ جو گئے ہو اور یہ مجھے آنٹی آنٹی مت پکارو ایسا لگ رہا ہے جیسے میں کوئی بوڑھی عورت ہوں میرا نام نذیراں ہے مجھے نام سے پکارو تاکہ مجھے بھی لگے کہ میں لڑکی ہوں میں ہنس کر نذیراں کے جسم پر ایک گہری نظر ڈال کر بولا ویسے آپ لڑکی سے کم تو نہیں ہیں بلکہ بمب ہیں پورا جس پر نذیراں اپنے جسم اور اپنے مموں کو دیکھ کر بولی میں تو یہی کہتی ہوں لیکن یہ عینی کو یقین نہیں آتا دیکھو لو عینی یاسر کی عورت شناس آنکھ نے دیکھا لیا ہے جس پر عینی مسکرا دی تو میں بولا بھئی نذیراں تو پوری سیکس بمب ہے تجرکار عورت بہت مزہ دیتی ہے جس پر دونوں کھلکھلا کر ہنس دیں نذیراں بولی عینی جاؤ پھر کچھ لے آؤ یاسر کےلیے عینی بولی جی امی اور آٹھ کر چلی گئی نذیراں آٹھ کر میرے پاس بیٹھ گئی اور بولی سناؤ جناب کیا حال ہیں میں مسکرا کر بولا آپ کے سامنے ہیں نذیراں نے اپنی گت اٹھا کر آگے مموں پر رکھی اور بولی سنائیں پھر کیسی خدمت کریں آپ کی امیں بولا جیسی آپ کرتی ہیں اور ہاتھ بڑھا کر نذیراں کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا جس جس سے نذیراں میرے قریب ہوگئی جس پر میں نذیراں کے قریب ہوا اور نذیراں کے ہونٹ چومنے لگا نذیراں کی عمر چالیس سے زیادہ تھی پر رس سے بھری تھی ہونٹ چھوتے ہی عجیب سا سرور اندر اتر گیا وہ تو کافی تجربہ کار عورت تھی وہ تو جیسے جھپٹ پڑی مجھ پر اور مجھے دبا کر چوسنے لگی نذیراں کی کھردری زبان مزے سے بھر پور تھی جس سے وہ میرے منہ کو چوس رہی تھی میں نے ہونٹ چوستے ہوئے نذیراں کے قمیض کو ہاتھ ڈالا تو اس نے پکڑ کر اتار پھینکا اور ساتھ ہی برا کا ہک کھول کر جلدی سے برا پھینک دی میں تو حیراں بھی ہوا کہ نذیراں تو جیسے تیار بیٹھی تھی ہاتھ لگاتے ہی رنڈی کی طرح کپڑے اتار رہی تھی اس کا جسم کافی بھرا ہوا لیکن تنا ہوا میں بھی قمیض اتار کر سائیڈ پر کیا تو نذیراں کھسک کر سامنے زمین پر آ بیٹھی اور میری شلوار کا ناڑا کھولا کر سلوار کھینچ کر پیروں میں کردی میرا لن تن کر کھڑا تھا نذیراں میرے لن کو مٹھی میں بھر کر دبا کر بولی ہائے مر جاواں آج بڑے دنوں بعد جوان لن دیکھا ہے نذیراں کی مضبوط مٹھیوں میں لن کو پا کر میں مچل سا گیا نذیرا آگے ہوئی اور گرم منہ میں جھٹ سے لن کو دبا کر چوسنے لگی میںتو مزے سے کراہ گیا نذیراں تجربہ کار عورت تھی جس سے اس کے ہونٹوں کی لن پر گفت کافی مضبوط تھی وہ لن کو چوستی ہوئی مزے سے کس کر چوپے لگاتی ہوئی مجھے نڈھال کر رہی تھی نذیراں لن کو دبا کر چوستی ہوئی چتھ کر کھینچ رہی تھی نذیراں کا منہ میرے لن کو دبا کر نچوڑ رہا تھا میں مزے سے نڈھال تھا اس کے ہونٹوں کی گرفت میرے لن پر ٹائٹ تھی نذیراں لگاتار پانچ منٹ تک بغیر رکے اور بغیر منہ سے نکالے میرے لن کو زبردست اور سیکسی انداز سے چوستی رہی وہ پچ کی آواز سے چھوڑ کر بولی ہوں تگڑا مرد ہے تو جو میرے منہ کے چوپوں کے سامنے ٹک گیا ہے زبردست ٹائمنگ ہے تیری بیٹی میری سہی کہ رہی تھی مزہ آئے گا تجھ سے چدوانے کا اور وہیں پیچھے درز ہوکر اپنی ٹانگیں اٹھا کر اپنی پھدی مسلنے لگی اور بولی آجا پیل اس کو نذیراں کی پھدی گہری براؤن تھی موٹے ہونٹ پر آپس میں جڑے ہوئے کھلی پھدی لگ نہیں رہی تھی چتڑ موٹے تھے جنہوں نے پھدی کو دبا رکھا تھا میں نیچے اترا اور نذیراں کے اوپر آکر چتڑوں کے پاس آیا نذیراں نے اپنی ٹانگیں میرے کندھوں پر رکھ دیں میں نے لن نذیراں کی پھدی پر رکھ کر آگے کو ہوکر دھکا مارا اور رکے بغیر لن کو کھینچ کر پورا جڑ تک نذیراں کی پھدی میں اتار دیا نذیراں کراہ کر مزے سے مچل کر بولی ہائے مر جاواں سواد آگیا نذیراں کی پھدی تھی کھلی پر لن کو پھدی کے ہونٹوں نے پکڑ کر دبوچ سا لیا میں اوپر جھک کر گانڈ کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا نذیرا کی پھدی میں لن اندر باہر کرتا نذیراں کو چودنے لگا میرا لن تیزی سے نذیراں کی پھدی میں انڈر باہر ہوتا نذیرا کی پھدی کو چود رہا تھا نذیراں کی پھدی کے ہونٹ میرے لن کو دبوچ کر مسل رہاء میرا لن بھی نذیراں کی پھدی کے ہونٹوں کو مسل کر اندر بچہ تک اتر رہا تھا جس سے نذیراں کراہ کر مچلتی ہوئی ہلکی ہلکی سسکیاں بھارتی مزے سے انہیں بھرنے لگی میں ٹپا ٹپا تیز دھکے مارتا نذیراں کو فل سپیڈ سے چودے جا رہا تھا تین سے چار منٹ کی جاندار چدائی کے بعد نذیراں کی آہیں کمرے میں گونجنے لگی اور وہ مزے سے ہانپتی ہوئی کراہنے لگی میں بھی پیک پر تھا اور ایک دودھ کے لگا کر انہیں بھرتا کراہ کر نذیراں کے اوپر ڈھیر ہوگیا ہم دنوں اکھٹے کراہ کر فارغ ہو رہے تھے کہ اسی وقت عینی ترے اٹھائے اندر داخل ہوئی سامنے مجھے اپنی ماں پر پڑے جھٹکے مارتا اپنی ماں کی پھدی میں فارغ ہوتا اور اپنی ماں کو اونچی کرہقیں مارتا دیکھ کر ہنس دی دو منٹ میں ہم سنبھلے تو عینی بولی امی مزہ آیا کہ نہیں میں ابھی تک لن اندر ڈالے نذیراں کے اوپر پڑا تھا نذیراں ہانپتی ہوئی بولی افف عینی تیرے یار کا لن تو بہت مزے دار ہے عینی ہنس دی اور بولی بس دیکھ لو پھر امی ایسے تو نہیں میری پھدی کا حشر نشر کیا تھا عینی پاس بیٹھ گئی میں ہانپتا ہوا مزے سے نذیراں کے اوپر لیٹا تھا نذیراں کی پھدی پوری طرح سے میرا لن نچوڑ کر چوس چکی تھی میں اوپر سے ہٹ کر پیچھے ہوا اور لن نذیراں کی پھدی سے کھینچ لیا میں پیچھے بیٹھ کر سانس لینے لگا میرا لن ہلکا سا تنا ہوا تھا جس پر پھدی کا پانی لگا تھا نذیراں ایسے ہی لیٹی رہی عینی نے مجھے پانی دیا میں پانی پی کر بیٹھا تو اس نے چائے پکڑائی اور مسکرا کر بولی سناؤ یاسر کیسی لگی امی کی پھدی میں بولا ہاں افففف مزہ آیا پہلی بار چودا ہے بڑی عمر کی عورت کو پر مزہ آیا عینی ہنس دی عینی بولی ٹھیک ہے مزہ تو تب آئے گا جب پہلے کی طرح چود چود کر چھکے چھڑا دو گے تو میں ہنس کر بولا افف یار کچھ نا پوچھو اسدن تم نا آتی تو لن پھٹ جانا تھا نذیراں بولی کیوں اسدن کی کھایا تھا عینی مسکرا کر بولی اسدن اسے ایک ٹکر گئی تھی گولی کھلا کر گولی دے گئی دونوں زور سے ہنسیں نذیراں بولی کون تھی عینی بولی امی وہی تمہاری سہیلی صوفی۔۔ نذیراں ہنس کر بولی وہ گشتی تمہیں کہاں ملی وہ ہے تو ایسی نہیں میں بولا نہیں ہے تو نہیں پر سین ایسا ہوا کہ یہ سب ہوگیا اصل میں جب اس نے مجھے گولی کھلا کر تیار کیا تو اس کے گھر مہمان آگئے نذیراں بولی افف پھر تو مشکل ہی ہونی تھی نذیراں اٹھ کر بیٹھ گئی اور بولی پھر تو کبھی ہمارے ساتھ بھی پروگرام بناؤ گولی کھا لن تگڑا کر کے ہم ماں بیٹیوں کو پیلو مزہ نا آئے تو کہنا میں بولا ضرور بنا لو جب کا ہے نذیراں بولی آج تو کرن نہیں ہے جب آئے گی تو بناتے ہیں پروگرام یہ کہ کر وہ اٹھ کر چلی گئی میں چائے پی چکا تو عینی میرے قریب ہوئی اور میرے پاس ق کر میرے ہونٹوں کو چومنے لگی میں بھی عینی کے ہونٹ دبا کر چوستا ہوا چومنے لگا عینی میرا لن ہاتھ میں پکڑ کر دبانے لگی میرا لن عینی کا ہاتھ لگتے ہی تن کر کھڑا ہو چکا تھا عینی مجھے چوومتی ہوئی میرا لن مسلتی نیچے کو کھسکی اور میرے لن کے سامنے آ کر میرے لن کا ٹوپہ چوم کر زبان سے چاٹ لیا میں اسکا تو عینی نے منہ کھولا اور لن کو منہ میں دبا کر کس کر چوپا مارا اور دبا کر لن چوستی ہوئی چوپے لگانے لگی عینی نے بغیر رکے تین چار بار کس کر چوپے لگائے اور اوپر ہوکر اپنا قمیض اتار پھینکا عینی برا کے بغیر تھی اسکے چھوٹے سے ممے تن کر کھڑے تھے میں نے عینی کو پیچھے دھکیلا عینی نے خود ہی ٹانگیں اٹھا لیں میں نے عینی کی شلوار کو پکڑا اور کھینچ کر پیروں تک اتار دی جس سے شلوار عینی کے دونوں پیروں میں آگئی میں نے عینی کی ٹانگیں دبا کر اوپر ہندؤں کے قریب کرکے پیر عینی کے سر کے قریب دبا کر عینی کی شلوار کو گردن کے پیچھے ڈال دیا جا سے عینی کی ٹانگیں فل کھل کر سینے سے لگی گئی اور عینی پوری طرح سے دوہری ہوکر سسک کر کانپ گئی عینی کے چڈے فل کھل گئے اور چتڑ ایک دوسرے سے الگ ہو گئے جس سے عینی کراہ سی گئی عینی کی پھدی کھل کر سامنے آگئی عینی کی پھدی کے آس پاس سگریٹ سے جلائے جانے کے نشانات کافی سارے تھے جو پیچھے چتڑوں تک تھے میں سمجھ گیا عینی ہو چودنے والے پوری طرح سے عینی کے جسم کے ساتھ کھیلتے ہیں جس سے میری شہوت بڑھ سی گئی میں نے اوپر آکر لن عینی کی پھدی پر ٹکایا اور کس کر دھکا مارا اور اپنا لمبا موٹا لن یک لخت پورا جڑ تک ایک جھٹکے میں عینی کی پھدی کے پار کردیا جس سے میرا لن عینی کی پھدی کو چیرتا ہوا جڑ تک عینی کی پھدی کو پھاڑتا ہوا عینی کی بچی فانی سے جا لگا جس سے عینی بے اختیار منہ کھول کر پوری شدت سے اترا کر تڑپی اور بکا کر زور سے باں باں کرکے چیخی اور تڑپتی ہوئی کراہ کر بولی افففففف اامممممماااااااں مرررر گئییییییی ظالممممم بتا تو دیتے عینی کا جسم کانپنے لگا عینی کو علم نہیں تھا کہ میں یک لخت پورا لن جڑ تک اتار دوں گا میں رکے بغیر لن کھینچا اور اسی سپیڈ سے کس کس کر دھکے مارتا ہوا لن کھینچ۔ کھینچ کر پوری شدت سے عینی کی پھدی کے آر پار کرتا عینی کی پھدی کو پھلتا ہوا چیرنے لگا میرا لن تیزی سے اندر باہر ہوتا جڑ تک عینی کی پھدی کا کچومر نکالنے لگا میرے لن کی چمڑی عینی کی پھدی کے ہونٹوں کو رگڑ کر مسلتی ہوئی چھلینے لگی جس سے عینی کرلا کر تڑپتی ہوئی میرے سینے پر ہاتھ رکھے تڑپتی ہوئی بکاٹ مارتی ارڑا کر حال حال کرتی ہوئی تڑپ رہی تھی میرا لن عینی کی پھدی چیرتا ہوا چود رہا تھا عینی کی شلوار گردن میں پھنسی ہوئی تھی جس سے اسکی ٹانگیں دوہری ہوکر سر کے پاس بندھی ہوئی تھیں جس سے عینی دوہری ہوکر تڑپ رہی تھی میں رکے بغیر کا کس کر دھکے مارتا ہوا عینی کی پھدی کو چودے جا رہا تھا جس سے عینی کی پھدی کے ہونٹ میرے لن نے رگڑرھر کر چھیل دیے تھے جس سے عینی تڑپ کر کرلاتی ہوئی بکا رہی تھی عینی کی حال حال سے کمرہ گونج رہا تھا میرا لن عینی کی پھدی کو چیر رہا تھا میں بھی مزے سے کراہ کر مچل رہا تھا دو تین منٹ میں ہی عینی کی پھدی کا کچومر نکل چکا تھا اور تڑپتی ہوئی کرلا رہی تھی میں بھی دو تین دھکوں میں ہی کراہ کر عینی کے اوپر گر کر عینی کی پھدی میں فارغ ہوگیا جس سے عینی کراہ کر تڑپی ہوئی آہیں بھرتی کرلا رہی تھی میں عینی کے اندر فارغ ہوچکا تھا نذیراں اندر آئی اور بولی اففف ظالم حشر نشر کردیا ہے عینی کا میں ہانپتا ہوا اوپر ہوا اور بولا اففف تیری بیٹی کی پھدی کیا کمال ہے تنگ اور مزے دار چیرنے کا دلا کرتا ہے نذیراں مسکرائی عینی کراہ کر تڑپ رہی تھی میں نے لن کھینچ لیا عینی کسمسا کر کراہنے لگی عینی کی پھدی ہے ہونٹ کھل کر بند ہو رہے تھے جو میرے لن کی رگڑ سے لال سرخ تھے اور ہلکی سی لال رنگ کی منی بہ رہی تھی نذیراں بولی تمہارے لن نے عینی کی پھدی رگڑ کر خون نکال دیا ہے اب مجھے پھر اسکی ٹکوریں کرنی پڑیں گی۔ عینی نے اپنی شلوار سے گردن نکالی اور کراہتی ہوئی ٹانگیں سینے سے لگا کر لیٹ گئی میں نے کپڑے پہنے اور نکل آیا مجھے اب گھر جانا تھا کیونکہ صبح اتوار تھی میں واپس آیا تو اوپر کمرے اصباح لیٹی تھی اصباح نے اپنی شلوار اتاری ہوئی تھی اور اپنی ٹانگیں اٹھا کر پڑی تھی جس سے اصباح کی بند ہونٹوں والی پھدی صاف نظر آ رہی تھی میں اصباح ہو اس حالت میں دیکھ کر ہنس دیا اصباح کو اتنی چھوٹی سی عمر میں لن کی لت لگ چکی تھی ابھی وہ پندرہ سولہ سال کی ہی تھی اور اسکی آگ فل بھڑک رہی تھی میں بول یہ کیا ہے اصباح بولی دیکھ تو رہے ہو کیا ہے میں ابھی عینی اور اسکی ماں کو چودا کو آیا تھا اسلیے میں ابھی ٹھنڈا تھا اور ویسے بھی گھر جانے کی جلدی تھی اسلیے موڈ نہیں تھا میں بولا اصباح آج موڈ نہیں وہ بولی کیوں پہلے ہی دو تین دن ہوگئے نہیں چودا اب رہا نہیں جا رہا میں مسکرا کر بولا جان من ابھی مجھے جانا ہے گھر کل آؤں گا تو تمہاری ساری گرمی اچھی طرح اتاروں گا اور گانڈ بھی کھولوں گا تمہاری جس پر وہ بولی جان ایسے تو نا کرو ابھی تو پھدی مار کے جاؤ میں مسکرا کر نیچے ہوا اور اصباح کے ہونٹ چوم کر بولا جان من وعدہ کل تمہارے سارے چاہ پورے کروں گا اصباح بولی ٹھیک ہے پھر کل ساری رات میری میں بولا جو حکم حضور کل ساری رات پیلوں گا وہ بولی ٹھیک ہے پھر میں اسے چوم کر واشروم گیا اور نہا کر نکلا تو مومنہ کھانا لائے کھڑی تھی میں تیار ہوکر کھانا کھانے لگا تو وہ بولی جناب کدھر تیاری ہے میں بولا گھر جا رہا ہوں وہ بولی کیوں میں بولا کیوں گھر نہیں جانا ہوتا مومنہ مسکرا کر بولی پھر یہ گھر نہیں تمہارا کیا میں بولا تم میری ہو تو گھر بھی میرا ہے پر بڑے دن ہو گئے نہیں گیا مومنہ بولی آنا کب ہے میں بولا۔ کل ہی وہ بولی ٹھیک ہے پھر جاؤ میں مسکرا ادیا میں کھانا کھا کر گاؤں گھر کو نکل گیا۔ اگلے دن اتوار کو شام کو میں واپس شہر پہنچا آج اتوار تھی اس لیے لگا کہ شاید سب گھر ہوں گے پر یہ تو شہر تھا یہاں ہر دن ایک جیسا ہوتا ہے میں نے گیٹ کھڑکایا تو مومنہ نے گیٹ کھولا۔ وہ دوپٹے کے بغیر تھی اس نے ایک سلیولیس شرٹ ڈال رکھی تھی جس میں اس کے ممے تنے ہوئے نظر آ رہے تھے میں اندر داخل ہوا تو مومنہ نے گیٹ بند کرکے مجھے جپھی ڈال لی اور میری ہونٹ چوم کر بولی آئیے جناب بڑا بے صبری سے آپ کا انتظار تھا میں مسکرایا اور بولا گھر میں کوئی نہیں مومنہ بولی کیوں کس سے پردہ ہے میں بولا یار تمہارا ابا اس وقت گھر ہوتا نہیں وہ مسکرائی اور بولی ابو آج کہیں گئے ہوئے ہیں فیکٹری کے کام کے سلسلے میں میں مسکرا دیا میں بولا تمہاری پھوپھو زرناب کدھر۔ مومنہ دونوں ہاتھ باندھ کر بولی او ہو جناب خیریت میں ہنس کر بولا نہیں اس لیے پوچھا تم جو مجھے جپھیاں ڈال رہی ہو مومنہ ہنسی اور بولی کیوں جناب میں تمہیں جپھیاں نہیں ڈال سکتی میں بولا کیوں نہیں جناب میں خود ڈالوں گا اتنے میں سامنے سے علیزے نکلی تو مجھے دیکھ کر مسکرا دی کافی دن ہو گئے تھے اس سے ملاقات ہوئے ہوئے میں نے مسکرا کر ایک نظر اسکے پیٹ پر ڈالی تو وہ بھی اپنے پیٹ کی طرف دیکھتی ہوئی ہنس دی مومنہ بھی یہ دیکھ رہی تھی وہ بھی مسکرائی اور بولی جان جی امی کے پیٹ میں جو آپ کی نشانی پل رہی ہے وہ تو میرا بھائی یا بہن ہوا میں ۔سکرا کر بولا ظاہری بات ہے مومنہ مجھے غور کر دیکھ کر بولی پھر تو اس لحاظ سے تم میرے باپ ہوئے اور میں تمہاری بیٹی میں اس بات پر ہنس دیا اور ہاں تو وہ مصنوعی سا پریشان ہوکر میرے قریب ہوکر آہستہ سے بولی ہائے اماں ابو جان پھر تو آپ نے اپنی بیٹی کو ہی چود دیا اب کیا ہوگا میں ہنس کر بولا تو پھر اب یہ ہوگا کہ تم آج سے میری بیٹی ہو اور مجھے اپنا باپ کہو گی مومنہ ہنس کر میرے کاندھے پر بازو رکھ کر بولی وہ تو ٹھیک ہے ابو جان پر پھر میں آپ کے ساتھ سوؤں گی کیسے میں ہنس کر بولا وہ کیا مسئلہ ہے جب سونے لگنا تب ابو نا سمجھنا اپنا یار سمجھ لینا اس پر ہم دونوں ہنس دئیے تو علیزے پاس آکر بولی مومنہ یاسر کو اندر تو آ لینے دو رستے میں ہی پکڑ لیا مومنہ بولی امی جی کچھ نہیں بس ایسے ابو جان سے کچھ باتیں کر رہی تھی علیزے تھوڑا ٹھٹھکی اور بولی ہیں ابو کہاں تمہارے ابو جس پر ہم دونوں ہنس دئیے اور مومنہ اپنی ماں کے پاس جا کر اس کے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر بولی ارے امی جان یہ جو اندر پل رہا ہے ہمارا بھائی بہن یہ کس کی محنت سے بنا ہے علیزے جس کا چہرہ اترا تھا اس بات چہک سا گیا اور ہنس کر بولی پاگل کہیں کی اسے ساری بات سمجھ آگئی تھی علیزے بولی بڑی زبان چلتی ہے تمہاری مومنہ بولی تو پھر امی سمجھ تو آپ کو آگئی اب بتائیں ہیں نا یاسر ابو ہمارے علیزے چڑ کر بولی ہاں ہاں ہیں ابو پر ابو کے پاس سوتے ہوئے شرم نہیں آتی چدواتے ہوئے مومنہ بولی ہی ہی ہی اس میں کیسی شرم یہ تو ہم باپ بیٹی کا معاملہ ہے کیوں ابو جان میں ہنس دیا تو علیزے بولی اچھا سر نا کھاؤ کیچن میں کھانا گرم کرو اور دو اپنے ابو کو تاکہ پھر تمہاری آگ کو ٹھنڈا کریں جو تمہیں چڑھی ہیں نا جس پر دونوں ہنس دیں میں اوپر کو چھت پر چلا آیا تو سامنے دروازہ کھلا تھا میں سمجھ گیا کہ اصباح اوپر میرا انتظار کر رہی ہے دونوں بہنیں ہی چھوٹی عمر میں لوڑے کی لت لگا بیٹھی تھیں میں مسکرا کر اندر داخل ہوا تو کمرہ بھینی بھینی خوشبو سے مہک رہا تھا سامنے بیڈ پر اصباح کے ساتھ اسی کی عمر کی ہلکے سے سانولے رنگ کی لیکن شوخ سی لڑکی بیٹھی تھی میں دروازے میں رک گیا اصباح مجھے دیکھ کر چونک کر بولی اااااہ جناب آگئے اور جلدی سے بیڈ سے اتر کر دونوں کھڑی ہو گئیں اصباح میرے قریب آئی اور میرے سینے لگ گئی اصباح نے اس لڑکی کا کوئی لحاظ نہیں کیا میں تھوڑا ہچکایا تو اصباح بولی اوہو نا گھبراؤ یار یہ میری دوست بھی ہے اور کلاس فیلو اور میری کرائم پارٹنر مسکان۔ مسکان یہ ہیں یاسر جس کے بارے میں تمہیں بتایا تھا کرائم پارٹنر کا سن کر میں سمجھ گیا کہ دونوں مل کر اپنے ٹیچرز کو ہاتھ سے ٹھنڈا کرتی ہیں جس پر میری بھی جھجک دور ہوئی ۔ مسکان نے ہاتھ آگے کیا اور بولی ہیلو۔ کیسے ہیں آپ میں نے ہاتھ آگے کرکے مسکان کا ہاتھ پکڑ کر ہلکا سا دبایا تو وہ بھی مسکرا کر میرا ہتھ جواب میں دبایا تو میں بھی سمجھ گیا کہ آج کی کرائم پارٹنر یہ بھی ہے مسکان نے اوپر سلیولیس شرٹ اور نیچے جینز ڈال رکھی تھی جس سے مسکان کا پتلا جسم اور پتلی ٹانگیں صاف نظر آ رہی تھی مسکان کا قد تھوڑا لمبا تھا لیکن وہ بھی اصباح کی طرح پندرہ سال کی بالکل کچی لڑکی تھی جو ابھی نئی نئی بلوغت کی وادی میں قدم رکھ چکی تھی مسکان کی شرٹ جسم سے چپکی تھی جس سے مسکان کے سینے پر ابھری چھوٹی چھوٹی ممیاں صاف نظر آرہی تھیں مسکان نے سلکی بالوں کو پیچھے پونی سے باندھ کر لٹکا رکھے تھے آگے چھوٹے سے گول چہرے پر دونوں طرف بالوں کی لٹیں لٹک کر مسکان کی گالوں کو چھو رہی تھیں میں مسکرا کر بولا اچھا تو یہ ہے سکول میں تمہاری کرائم پارٹنر اصباح اور مسکان دونوں مسکرا دیں اصباح بولیں جی یہی ہیں میں بولا اصباح نے بتایا تھا سب مجھے تو مسکان مسکرا دی اصباح بولی جی جی میں نے مسکان کو سب کچھھھھھ بتایا ہے اصباح کچھ پر زور دے بولا تھا جس پر ہم دونوں ہنس دئیے تو مسکان بولی جی جی مجھے بھی سب پتا اسی لیے تو میں بھی آپ سے ملنے آئی ہوں مسکان لگ تو شکل سے معصوم رہی تھی لیکن زبان کی تو وہ کھلی ڈلی تھی میں مسکرا کر بولا صرف ملنا ہی یاااااا۔۔ جس پر مسکان ہنسی اور بولی آگئے ہیں تو اب دیکھتے ہیں میں ہنس دیا۔ ایک اور کچی کلی کو دیکھ کر میرا دل دھک دھک کرنے لگا تھا میرے اندر کی کچی کلیوں کو مسلنے کی حوس جاگ چکی تھی اور لن سر اٹھا رہا تھا اصباح بولی آپ بیٹھو باتیں کرو میں آئی وہ۔ لی گئی تو میں نے حوس بھری نظروں سے مسکان کو دیکھا تو وہ بھی میری نظروں میں حوس دیکھ کر سمجھ گئی اور مجھے دیکھتی ہوئی مسکرا دی تھی تو ابھی کچی کلی لیکن زمانے کی تیزی نے اسے بہت کچھ سکا دیا تھا۔ مسکان مسکرا کر بولی آپ تو ابھی سے مجھے کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہے ہیں تھوڑا ویٹ کریں میں یہیں ہوں میں مسکرا کر مسکان کے قریب ہوا اور بولا جان من بہت صبر کیا ہے پر تم جیسی کچی کلیوں کو دیکھ کر میں بے قابو ہونے لگتا ہوں اور مسکان کے دونوں ہاتھ پکڑ کر اسے قریب کرے مسکان کے ہونٹ چومنے لگا مسکان بھی میرا ساتھ دینے لگی کچی جوانی کے ہونٹوں کا رس پی کر میں بھڑک سا گیا میرا لن فل تن چکا تھا میں نے مسکان کو کھینچ کر اپنے ساتھ لگا لیا مسکان اتنی پتلی اور چھوٹی تھی کے وہ میرے دونوں ہاتھ میں پوری آ رہی تھی میرا لن مسکان کے پیٹ کو ٹچ کرنے لگا تو وہ بھی سسک گئی میں دبا کر ہونٹ چوسنے لگا مسکان بھی بھر پور ساتھ دے رہی تھی میں نے بے اختیار مسکان کے سینے پر ہاتھ رکھ کر مسکان کی چھوٹی چھوٹی ممیاں پکڑ کر دبا لیں جس سے مسکان کی کچی ممیاں میرے ہاتھ میں دب سی گئی میں نے ممیوں کو دبایا تو مسکان کراہ گئی اسے درد سا ہوا کیونکہ اسکی ممیاں ابھی تک سہی پکی نہیں تھیں ان میں گلٹیاں تھیں جو ممے بنا رہی تھیں میں دبا کر ہونٹ چوس رہا تھا مسکان بھی دبا کر میرے ہونٹوں کو چوستی ہوئی ہاتھ نیچے کیا اور میرا لن دبا کو پینٹ کے اوپر بنے تنبو پر ہی ہاتھ گھما گھما کر لن مسلنے لگی میں مسکان کے لن کو مسلتا دیکھ کر مچل گیا میں بے قرار ہوکر پیچھے ہوا تو وہ کراہ کر ہانپتی ہوئی مجھے دیکھ رہی تھی میں سسکار کر بولا اففف جانی تم تو ایکسپرٹ ہو وہ مسکرا دی میں بولا چوپا لگاؤ گی وہ بولی کیوں نہیں یہ تو میرا فیورٹ ہے اور جلدی سے نیچے میرے لن کے سامنے بیٹھ گئی مسکان نے جھٹ سے پینٹ کی زپ کھولیں اور ہاتھ اندر ڈال کر میرا لن باہر کھینچ لیا مسکان کا نرم ہاتھ لگتے ہی میرے لن نے زور سے جھٹکا مارا تو مسکان سسک کر بولی افففف امیییی کیا مست چیز ہے ایسا کبھی نہیں دیکھا مسکان کا چھوٹا سا ہاتھ میرے لن کو مسلنے لگا اس کے ہاتھ میں لن بڑا سا لگ رہا تھا اس نے منہ قریب کیا اور تیز گرم سانسیں میرے لن سے ٹکرا کر مجھے نڈھال کر رہی تھی مسکان نے دونوں ہاتھوں کو لن کی جڑ پر دبا کر کھینچا اور لن نے ماس کو کھینچتی ہوئی لن کے ٹوپے پر لا کر رک گئی ٹوپہ لن کے ماس میں چھپ گیا جس پر مسکان نے قریب ہوکر اپنے ہونٹ میرے لن سے جوڑ دیے اور فرنچ کس کا پوز بناتی ہوئی آنکھیں بند کرکے میرے لن کو ٹوپے پر ہونٹ رکھ کر سموچ دیتی لن کی فرنچ کس کرنے لگی مسکان کے نرم گرم ہونٹوں کا لمس میری تو جان لے گیا میں مچل گیا مسکان چرچ کس کرتی ہوئی میرے لن کے ساتھ اپنے ہونٹ لگا کر رک گئی اور ایک لمحے کےلیے مجھے دیکھ کر آنکھیں مار کر مسکرا دی میں تو سسک گیا مسکان نے ہونٹ ہٹائے اور اپنی چھوٹی سی زبان نکال کر زبان کی نوک بنا کر میرے لن کی موری پر رکھ کر مجھے دیکھا اور پھر زبان کی نوک دبا کر میرے لن کی موری میں اتار کرے اوپر نیچے کرتی لن کی موری کو اندر سے چاٹنے لگی میں تو مزے سے کراہ کر کانپ گیا مسکان تو پوری ایکسپرٹ تھی چوپے کی مسکان لن کی موری میں زبان پھیرتی ہوئی ہونٹ کھول کر زبان منہ میں لے جاتی ہوئی ہونٹ کھول کر ٹوپے کو منہ میں دبا کر پکڑ کر چوس لیا میں تو تڑپ سا گیا مسکان نے ہونٹ دبا کر زور سے میرے لن کو اپنی ہونٹوں کی گرفت میں لے کر کس کر پکڑا اور آگے بڑھتی ہوئی آدھا لن منہ میں اتار لیا جس سے میرا لن مسکان کے گلے کے اوپر تک پہنچ گیا میری تو مزے سے جان نکل گئی میں نے بے اختیار ہاتھ مسکان کے سر پر رکھ دیے مسکان کے منہ کا لمس اور گرمی مجھے بے حال کرنے لگی میری برداشت جواب دے گئی میں مسکان کا سر ہاتھوں میں پکڑ کر اپنے لگ کی طرف دبایا اور ساتھ ہی گانڈ کھینچ کر کس جھسا مارا جس سے میرا لن تیزی سے مسکان کے گلے میں اتر کر پھنس گیا مسکان اس اچانک حملے سے تڑپ کر بکائی اور ایک ہاتھ میرے پیٹ پر رکھ کر اور دوسرے ہاتھ سے میرے ہاتھوں کو سر سے ہٹاتی ہوئی بوکھلا کر ہینگنے لگی اچانک جھسے سے لن گلے میں اتر کر مسکان کا سانس روکنے لگا جس سے مسکان نے چلا کر پاؤں زمان پر دبا کر زور لگا کر چھڑوانے کی کوشش کی ساتھ ہی مسکان کے گلے سے بھک بھل کی آوازیں گونجنے لگیں میرے اندر آگ اتر چکی تھی مسکان کو چھڑوانے دیکھ کر میں نے ایک گھسااور مارا اور مسکان کا سر دبا کر پوری شدت سے لن مسکان کے گلے میں گھسانے لگا جس سے لن مسکان کا گلہ کھول کو اندر نیچے تک اترنے لگا جس سے مسکان تڑپتی ہوئی زور سے ارڑائییی بھاااااااںںںںںں ہپھھھھ ہپھھھھھ مسکان زور لگا کر چھڑوانے چا رہی تھی پر میرے سامنے وہ چھوٹی سی بچی کچھ نا تھی جس سے وہ ہڑبڑا کر غراتی ہوئی چلا رہی تھی اور میرا لن مسکان کے گلے سے ہوتا مسکان کے سینے میں اترتا چلا گیا مسکان کا منہ فل کھل چکا تھا اور لن پورا جڑ کر مسکان کے منہ میں جا چکا تھا جو گلے کو کھول کر سینے تک خوراک کی نالی میں اتر چکا تھا جس سے مسکان کی سانس کی نالی کھل گئی اور تڑپتی ہوئی پھڑکنے لگی اور تیز تیز سانس لیتی شوکاٹ مارتی تڑپتی ہوئی پھڑکنے لگی لن کو پورا مسکان کے منہ میں دبا کر میں مزے سے مچل رہا تھا لن کو مسکان کے منہ دبوچ رکھا تھا اور مسکان میرے لن کے ساتھ پوری دب کر لٹک سی گئی تھی جیسے کوئی چیز اوپر ہوا میں لٹکی ہوتی ہے میں ایک منٹ تک تو رکھا اور پھر لن کھینچ کھینچ کر تیز تیز جھٹکے مارتے ہوئے مسکان کا منہ زور سے چودنے لگا جس سے مسکان تڑپ کر بہانے لگی مسکان کے منہ نے میرا کم دو چوپوں پر ہی کر دیا جس سے میں لن منہ میں دبا کر کراہیا اور ساتھ ہی منی کی دھاریں مسکان کے منہ میں منی کی دھاریں مارتا ہوا فارغ ہونے لگا جس سے مسکان کراہ کر تڑپتی ہوئی میری منی کو نگلنے لگی میرا لن پچھلے ایک دو منٹ اے مسلسل مسکان کے منہ میں تھا جس سے مسکان اب تڑپ کر کانپنے لگی تھی میں فارغ کر ہانپتا ہوا لن مسکان جے منہ سے کھینچ کر نکال لیا جس سے مسکان تڑپ کر کرلاتی ہوئی نیچے جا گری اور کھانستی ہوئی دبانے لگی میں بھی پیچھے بیٹھ کر ہانپنے لگا اتنے میں اصباح ٹرے اٹھائی اندر آئی اور مسکان کو کھانستا دیکھ کر بولی اففف اماں تھوڑا صبر نہیں کر سکتے یار دونوں ہی بہت بے صبرے ہو میں ہنس دیا تو مسکان کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر اصباح ہسن دی اور بولی میری جان یہ سکول ٹیچر نہیں جن کو تم اپنے نرم اور لذیذ چوپوں سے تڑپا کر پگھلا دیتی ہو یہ یاسر ہے ابھی تو اس نے اپنا اصل روپ نہیں دکھایا مسکان گلہ ٹھیک کرتی بولی ہاں واقعی لگ رہا ہے کسی اپنے جیسے سے پالا پڑا ہے مزہ آئے گا یہ کہ کر مسکرا دی میرا لن مرجھا چکا تھا میں نے لن اندر کیا اور باہر نکل گیا واشروم سے واپس آیا تو ٹرے میں برگر دیکھ کر میں بولا آج برگر ۔ مومنہ بھی اچکی تھی وہ بولی جی آج جناب نے تین تین لڑکیوں کو مدھولنا ہے تو زیادہ کھانا کھانا ٹھیک نہیں ہلکا پھلکا کھاؤ گے تو سہی پرفارم کرو گے جس پر تینوں ہنس دیں میں بھی مسکرا دیا اور پاس بیٹھ کر برگر کھانے لگا میں بولا مسکان تو چوپے کی ماسٹر ہے اصباح بولی جی پورے سکول کے ٹیچرز کو گھما دیتی ہے چوپے ایسے لگاتی ہے مسکان ہنس دی میں بولا صرف چوپے ہی لگاتی ہو اور کچھ نہیں کیا اصباح ہنس کر بولی بھائی مسکان تو چوپے سے ہی نچوڑ لیتی باقی کےلیے بچتا ہی کچھ نہیں میں بولا اچھا پھر اسکا مطلب سیل پیک فل۔ مسکان ہنس کر بولی جی فل ان ٹچ اور کھلکھلا کر ہنس دیں میں بولا اچھا بتاؤ پھر ماہواری آتی ہے تمہیں مسکان مسکان مسکرا کر بولی ابھی اسی مہینے آئی ہے پہلی بار میں مسکرا کر بولا چلو اس کا مطلب ہے نتھ اتارنے کا وقت آگیا اور ہنس دیا تینوں ہنس دیں تو مسکان بولی بھائی میں بھی کسے تگڑے مرد سے نتھ اتروانا چاہتی تھی اصباح سے تمہارا سنا تو دل کو لگا کہ مرد ٹکر کا ہے میں ہنس دیا مسکان تھی تو بچی پر باتیں وہ جوان لڑکیوں سے بھی آگے کی کر رہی تھی دل دل میں آج اس مسکان کی کچی کلی کو مسلنے کو بے قابو ہوئے جا رہا تھا کھانا کھا کر کچھ دیر آرام کرنے لگا مسکان اور اصباح نیچے کسی کام کو گئی ہوئی تھیں میں لیٹا تھا کہ اصباح اندر آئی اس کے ہاتھ میں دودھ کا گلاس تھا میں آٹھ کر بیٹھ گیا تو اس نے میرے سامنے دودھ رکھا اور جھٹ سے مٹھی میرے سامنے کھول دی تو اصباح کی مٹھی میں ٹائمنگ والا کیپسول دیکھ کر میں چونک گیا میں بولا یہ کیا ہے اصباح بولی زیادہ سوال مت کرو اور لے لو میں بولا اس کی ضرورت نہیں میں جانتا تھا یہ زیادہ ہو جائے گا وہ بولی ضرورت ہے میں نے مسکان کو کہ کر لائی ہوں کہ یاسر تمہیں چیڑ پھاڑ دے گا تو اس نے مجھے چیلنج کیا ہے کہ تم اس کے سامنے ٹک نہیں پاؤ گے مجھے بھی پتہ ہے تم کچی کلیوں کو دیکھ بہک جاتے ہو پھر مسکان کو میں جانتی بہت بڑی گرم رینڈ ہے تمہیں سہ جائے گی میں نہیں چاہتی کہ تم اس سے ہار جاؤ لے لو تم۔نے مجھے بھی تو یہی کھا کر پھاڑا تھا نا بات تو اس کی ٹھیک تھی مسکان جے اندر عجیب سی آگ تھی جس نے مجھے جلا دینا تھا اس کےلیے سٹرونگ ہونا ضروری تھا میں یہ سوچ کر کیپسول پکڑا اور دودھ کے ساتھ کھا گیا اصباح مسکرائی اور بولی شاباش اب بس تھوڑا ویٹ کرو اثر ہونے دو پھر ہم آتے ہیں آج آس کو چھوڑنا نہیں میں سمجھ گیا اصباح بھی مسکان کو پھڑوانا چاہتی ہے میں ہنس کر لیٹ گیا تو اصباح چلی گئی فون پر بیل بجی تو ریحان تھا اس نے بلایا تھا میں نیچے اس کے پاس گیا تو اس نے مجھے کہا کہ کچھ سامان لینے شہر جانا ہے ایک دو گھنٹے لگنے تھے میں جانتا تھا جتنا چلو پھروں گا اور وقت لگاؤں گا اتنا زیادہ اثر ہوگا اس لیے میں ریحان کے ساتھ شہر آگیا
ایڈمن صاحب فونٹ بڑا کردیں
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top