Welcome!

اردو ورلڈ کے نمبر ون فورم پر خوش آمدید۔ ہر قسم کی بہترین اردو کہانیوں کا واحد فورم جہاں ہر قسم کی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی۔

Register Now

قدرت کا معجزہ

  • پریمیم ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 95 ڈالرز

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 7000

    وی آئی پی ممبر شپ

    تین ماہ ۔۔۔۔ 2350

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp رابطہ

    +1 540 569 0386

Sexy_dick_lhr

Well-known member
Joined
Dec 25, 2022
Messages
669
Reaction score
7,052
Points
93
Location
Lhr
Offline
ایک حاجی صاحب کافی بیمار تھے
کئی سالوں سے ہر ہفتے پیٹ سے چار بوتل پانی نکلواتے تھے
اب ان کے گردے واش ہوتے ہوتے ختم ہو چکے تھے۔ ایک وقت میں آدھا سلائس ان کی غذا تھی۔ سانس لینے
میں بہت دشواری کا سامنا تھا۔
نقاهت اتنی که بغیر سہارے کے حاجت کیلئے نہ جاسکتے تھے۔
ایک دن چوہدری صاحب ان کے ہاں تشریف لے گئے
اور انہیں سہارے کے بغیر چلتے دیکھا تو بہت حیران ہوئے انہوں نے دور سے ہاتھ ہلا کر چوہدری صاحب کا استقبال کیا
چہل قدمی کرتے کرتے حاجی صاحب نے دس چکر لان میں لگاتے
پھر مسکرا کر ان کے سامنے بیٹھ گئے
ان کی گردن میں صحت مند لوگوں جیسا تناؤ تھا۔ چوہدری صاحب نے ان سے پوچھا کہ یہ معجزہ کیسے ہوا؟ کوئی دوا کوئی دعا کوئی پیتھی، کوئی تھراپی۔ آخر یہ کمال کس نے دکھایا
حاجی صاحب نے فرمایا میرے ہاتھ میں ایک ایسا نسخہ آیا ہے کہ اگر دنیا کو معلوم ہو جائے تو سارے ڈاکٹر، حلیم بیروزگار ہو جائیں۔ سارے ہسپتال بند ہوجائیں اور سارے میڈیکل سٹوروں پر تالے پڑ جائیں
چوہدری صاحب مزید حیران ہوئے کہ آخر ایسا کونسا نسخہ ہے جو ان کے ہاتھ آیا ہے۔
حاجی صاحب نے فرمایا کہ میرے ملازم کی والدہ فوت ہو گئی
میرے بیٹوں نے عارضی طور پر ایک چھ سات سالہ بچہ میری خدمت کیلئے دیا..میں نے ایک دن بچے سے پوچھا کہ آخر کس مجبوری کی بنا پر تمہیں اس عمر میں میری خدمت کرنا پڑی
بچہ پہلے تو خاموش رہا پھر سسکیاں بھر کر بولا کہ ایک دن میں گھر سے باہر تھا
میری امی ابو' بھائی' بہن سب سیلاب میں بہہ گئے میرے مال مویشی ڈھور ڈنگر' زمین پر رشتہ داروں نے قبضہ کرلیا۔
اب دنیا میں میرا کوئی نہیں۔
اب دو وقت کی روٹی اور کپڑوں کے عوض آپ کی خدمت پر مامور ہوں۔
یہ سنتے ہی حاجی صاحب کا دل پسیج گیا اور پوچھا بیٹا کیا تم پڑھو گے بچے نے ہاں میں سرہلا دیا
حاجی صاحب نے منیجر سے کہا کہ اس بچے کو شہر کے سب سے اچھے سکول میں داخل کراؤ۔
بچے کا داخل ہونا تھا کہ اس کی دعاؤں نے اثر کیا قدرت مہربان ہو گئی
میں نے تین سالوں کے بعد پیٹ بھر کر کھانا کھایا سارے ڈاکٹر اور گھر والے حیران تھے۔
اگلے روز اس یتیم بچے کو ہاسٹل میں داخلہ دلوایا اور بغیر سہارے کے ٹائلٹ تک چل کر گیا، میں نے منیجر سے کہا کہ شہر سے پانچ ایسے اور بچے ڈھونڈ کر لاؤ جن کا دنیا میں کوئی نہ ہو۔
پھر ایسے بچے لائے گئے انہیں بھی اسی سکول میں داخل کرادیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فضل کیا اور آج میں بغیر سہارے کے چل رہا ہوں۔
سیر ہو کر کھاپی رہا ہوں اور قہقہے لگارہا ہوں۔ حاجی صاحب سینہ پھلا کر گلاب کی کیاریوں کی طرف چل دئیے اور فرمایا میں اب نہیں کروں گا جب تک کہ یہ بچے اپنے قدموں پر کھڑے نہیں ہو جاتے
حاجی صاحب گلاب کی کیاریوں کے قریب رک گئے اور ایک عجیب فقرہ زبان پر لائے
قدرت، یتیموں کو سائے دینے والے" درختوں کے سائے لمبے کر دیا کرتی ہے
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top Bottom