Sexy_dick_lhr
Well-known member
Offline
- Thread Author
- #1
ایک حاجی صاحب کافی بیمار تھے
کئی سالوں سے ہر ہفتے پیٹ سے چار بوتل پانی نکلواتے تھے
اب ان کے گردے واش ہوتے ہوتے ختم ہو چکے تھے۔ ایک وقت میں آدھا سلائس ان کی غذا تھی۔ سانس لینے
میں بہت دشواری کا سامنا تھا۔
نقاهت اتنی که بغیر سہارے کے حاجت کیلئے نہ جاسکتے تھے۔
ایک دن چوہدری صاحب ان کے ہاں تشریف لے گئے
اور انہیں سہارے کے بغیر چلتے دیکھا تو بہت حیران ہوئے انہوں نے دور سے ہاتھ ہلا کر چوہدری صاحب کا استقبال کیا
چہل قدمی کرتے کرتے حاجی صاحب نے دس چکر لان میں لگاتے
پھر مسکرا کر ان کے سامنے بیٹھ گئے
ان کی گردن میں صحت مند لوگوں جیسا تناؤ تھا۔ چوہدری صاحب نے ان سے پوچھا کہ یہ معجزہ کیسے ہوا؟ کوئی دوا کوئی دعا کوئی پیتھی، کوئی تھراپی۔ آخر یہ کمال کس نے دکھایا
حاجی صاحب نے فرمایا میرے ہاتھ میں ایک ایسا نسخہ آیا ہے کہ اگر دنیا کو معلوم ہو جائے تو سارے ڈاکٹر، حلیم بیروزگار ہو جائیں۔ سارے ہسپتال بند ہوجائیں اور سارے میڈیکل سٹوروں پر تالے پڑ جائیں
چوہدری صاحب مزید حیران ہوئے کہ آخر ایسا کونسا نسخہ ہے جو ان کے ہاتھ آیا ہے۔
حاجی صاحب نے فرمایا کہ میرے ملازم کی والدہ فوت ہو گئی
میرے بیٹوں نے عارضی طور پر ایک چھ سات سالہ بچہ میری خدمت کیلئے دیا..میں نے ایک دن بچے سے پوچھا کہ آخر کس مجبوری کی بنا پر تمہیں اس عمر میں میری خدمت کرنا پڑی
بچہ پہلے تو خاموش رہا پھر سسکیاں بھر کر بولا کہ ایک دن میں گھر سے باہر تھا
میری امی ابو' بھائی' بہن سب سیلاب میں بہہ گئے میرے مال مویشی ڈھور ڈنگر' زمین پر رشتہ داروں نے قبضہ کرلیا۔
اب دنیا میں میرا کوئی نہیں۔
اب دو وقت کی روٹی اور کپڑوں کے عوض آپ کی خدمت پر مامور ہوں۔
یہ سنتے ہی حاجی صاحب کا دل پسیج گیا اور پوچھا بیٹا کیا تم پڑھو گے بچے نے ہاں میں سرہلا دیا
حاجی صاحب نے منیجر سے کہا کہ اس بچے کو شہر کے سب سے اچھے سکول میں داخل کراؤ۔
بچے کا داخل ہونا تھا کہ اس کی دعاؤں نے اثر کیا قدرت مہربان ہو گئی
میں نے تین سالوں کے بعد پیٹ بھر کر کھانا کھایا سارے ڈاکٹر اور گھر والے حیران تھے۔
اگلے روز اس یتیم بچے کو ہاسٹل میں داخلہ دلوایا اور بغیر سہارے کے ٹائلٹ تک چل کر گیا، میں نے منیجر سے کہا کہ شہر سے پانچ ایسے اور بچے ڈھونڈ کر لاؤ جن کا دنیا میں کوئی نہ ہو۔
پھر ایسے بچے لائے گئے انہیں بھی اسی سکول میں داخل کرادیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فضل کیا اور آج میں بغیر سہارے کے چل رہا ہوں۔
سیر ہو کر کھاپی رہا ہوں اور قہقہے لگارہا ہوں۔ حاجی صاحب سینہ پھلا کر گلاب کی کیاریوں کی طرف چل دئیے اور فرمایا میں اب نہیں کروں گا جب تک کہ یہ بچے اپنے قدموں پر کھڑے نہیں ہو جاتے
حاجی صاحب گلاب کی کیاریوں کے قریب رک گئے اور ایک عجیب فقرہ زبان پر لائے
قدرت، یتیموں کو سائے دینے والے" درختوں کے سائے لمبے کر دیا کرتی ہے