کھڑے کھڑے مُسکرا رہا ہوں تو میری مرضی
لطیفہ خود کو سُنا رہا ہوں تو میری مرضی
میں جلد بازی میں کوٹ اُلٹا پہن کے نکلا
اب آرہا ہوں کہ جا رہوں یہ میری مرضی
جو تم ہو مہماں تو کیوں نا آئے مٹھائی لے کر
بٹھا کہ تم کو اٹھا رہا ہوں تو میری مرضی
یہ کیوں ہے سایہ تمھاری دیوار کا میرے گھر
میں جھاڑو دے کر ہٹا رہا ہوں تو میری مرضی
رقیب کی قبر میں پٹاخے بھی رکھ دیے ہیں
جو قبل دوزخ ڈرا رہا ہوں تو میری مرضی
جو رات کے دو بجے ہیں تم کو شکایتیں کیوں
کہ میری چھت ہے میں گا رہا ہوں تو میری مرضی
اطہر شاہ خان عرف جیدی