Offline
- Thread Author
- #1
قسط ۱
وہ سونے کے لیے اپنے کمرے میں گیا کچھ دیر اسٹڈی ٹیبل پہ بیٹھ کر وہ اپنی سوچوں میں گم رہا ۔۔۔۔ پھر اٹھ کر اپنے بستر پر لیٹ گیا ۔۔ نیند انکھوں سے کوسوں دور تھی لیکن اس نے سائیڈ ٹیبل سے لیمپ آف کیا اور انکھیں موند لی وہ چاہ رہا تھا کہ سو جائے لیکن ایک عجیب سی بے چینی تھی۔۔۔ جو اسے سونے نہیں دے رہی تھی۔۔۔۔
تھوڑی دیر کروٹیں بدلنے کے بعد اس کو پیاس کا احساس ہوا تو اس نے جگ کی طرف ہاتھ بڑھایا جگ میں نا کافی پانی دیکھ کر اس کو الجھن ہوئی اور پھر وہ کچن میں جانے کی نیت سے نیچے اترنے کے لیے باہر نکلا۔۔۔۔ باہر نکلتے ہی اسے ایک دم بہت گہرا اندھیرا محسوس ہوا لیکن وہ اسے اپنا وہم سمجھ کر سیڑھیوں سے اترنے لگا تو اس کو محسوس ہوا کہ جیسے کوئی دھیمے قدموں سے اس کے پیچھے چل رہا ہے ۔۔۔ ایک نامعلوم سی قدموں کی چاپ تھی ۔۔۔
اس کو شدید جھرجھری آئی ۔۔اس نے یکدم پلٹ کر دیکھا۔۔۔مگر کچھ بھی نہیں تھا۔۔۔
وہ سر جھٹک کر کچن تک پہنچا ہی تھا کہ ایک دم سے کچھ گرنے کی اواز آئی
کک کون ہے۔۔۔۔کون ہے وہاں۔۔۔۔۔؟؟؟ احد کو اپنی ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ سی محسوس ہوئی ۔
وہ سٹپٹا کر ادھر ادھر دیکھنے لگا کہ شاید کوئی بلی گھر میں گھس گئی ہے۔؟ لیکن وہاں کوئی بھی نہیں تھا۔۔۔۔ اسے کچھ خوف محسوس ہوا۔
ابھی وہ پانی پی ہی رہا تھا کہ ایک دم سے اوپر کا دروازہ بند ہونے کی اواز آئی اس نے چونک کے باہر دیکھا کہ ہوا تو نہیں چل رہی۔؟؟؟ لیکن درخت ساکت تھے۔ اب اس کا دل بہت بری طرح دھڑک رہا تھا ۔۔۔۔
اس نے ایک چھوٹی لائٹ ان کر کے اوپر جانے کا ارادہ کیا سب اپنے اپنے کمروں میں پرسکون سو رہے تھے۔ وہ حیران تھا کہ اتنی آوازوں کے باوجود کوئی نکل کے کیوں نہیں آیا لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ یہ آوازیں صرف اسی کو ہی سنائی دے رہی تھی ۔۔۔ گھر کے دوسرے مکین اس سے بےخبر تھے۔۔۔
وہ اوپر آ کر اپنے کمرے کا دروازہ کھول کر کمرے کو بغور دیکھنے لگا کہیں کوئی گھس تو نہیں آیا؟؟ اس نے اپنے اپ سے سوال کیا ابھی وہ کمرے کے اندر گیا ہی تھا کہ دروازہ خود بخود زور سے بند ہوا۔ وہ سہم گیا۔۔۔۔۔اور بجلی کی تیزی سے پلٹ کر دروازے کی طرف دیکھا۔۔۔ ساتھ ہی زور زور سے آیت الکرسی پڑھنے لگا تھا۔۔۔
کچھ دیر کے لیے سکون ہو گیا۔۔۔۔ اس نے اپنے کمرے کی لائٹ آن کی اور ہینڈل گھما کر چیک کیا۔۔ دروازہ تو ٹھیک ہے یہ اسے کیا ہو گیا؟؟ خود بخود کیوں بند ہوئے جا رہا ہے۔۔۔۔؟؟
وہ اپنا دھیان بٹانے کی کوشش کرنے لگا بستر پر لیٹ کر اس نے اپنا موبائل آن کیا اور ویڈیوز میں دھیان لگانے لگا چند لمحے گزرے اور وہ نیند کی وادیوں میں اتر چکا تھا۔۔۔۔
کچھ سال پہلے۔۔۔ جب تانیہ اپنے ایڈمیشن کروانے یونیورسٹی گئی ہوئی تھی تب اس کی پہلی دفعہ بہرام سے ملاقات ہوئی۔۔۔ وہ اپنا فارم فل کر کے ایڈمن افس جا رہی تھی جب وہ جلدی میں بہرام سے ٹکرا گئی۔۔ بہرام جو پہلے ہی لڑکیوں سے دوستی کرنا اپنا مشغلہ سمجھتا تھا تانیہ کو دیکھ کر اس کے اندر دوبارہ یہ خواہش جاگی۔ اس نے تانیہ کے گرے ہوئے کاغذات اٹھا کر تانیہ کو واپس دیے اور اس سے معذرت کی بظاہر تانیہ کو بہرام ایک سلجھا ہوا لڑکا لگا لیکن وہ نہیں جانتی تھی کہ بہرام کس قماش کو لڑکا ہے۔۔۔جب تانیہ کی کلاسز سٹارٹ ہوئی تو پھر بہرام کو دوبارہ یونیورسٹی میں نظر ائی اور وہ سمجھ گیا کہ یہ نیو ایڈمیشن ہے کیونکہ بہرام تانیہ کا سئنیر تھا اس لیے اس نے سوچا کیوں نہ تانیہ سے مذاق کیا جائے وہ تانیہ کے پاس پہنچا اور سلام دعا کے بعد اس کے ڈیپارٹمنٹ کا پوچھا اور ازراہ مزاق تانیہ کو غلط پتہ بتایا۔۔ تانیہ تھوڑی دیر گھوم پھر کر جب نہیں پہنچ سکی تو اس کی نظر ہنستے ہوئے بہرام پر پڑی جو اس کو دیکھ کر مزے لے رہا تھا!! تانیہ کو غصہ ایا لیکن وہ فرسٹ ڈے اور سینیئر ہونے کے ناطے سے بحث کرنے نہیں گئی۔ بہرام نے دیکھا کہ تانیہ نے کوئی رسپانس نہیں کیا تو وہ خود ہی اس سے معذرت کر کے اس کو ڈیپارٹمنٹ تک چھوڑ ایا۔۔۔تانیہ کو اپنے جال میں پھنسانے کے لیے بہرام نے اس کے ساتھ دوستی کا ڈرامہ کیا اور اسی دوران دو دفعہ اس کو پروپوز بھی کیا جبکہ دونوں دفعہ تانیہ نے انکار کر دیا وقت کا کام تھا گزرنا اور وقت پر لگا کر گزر گیا بہرام کا اج یونیورسٹی میں اخری دن تھا اس نے اپنی قسمت ازمانے کے لیے یونیورسٹی کے لان میں اپنے دوستوں کو اکٹھا کر کے تھوڑی ڈیکوریشن کر کے تانیہ کو مدعو کیا اور سب کے بیچ میں پروپوز کیا یہ سب دیکھ کر تانیہ اپے سے باہر ہو گئی اور بہرام کے چہرے پر ایک تھپڑ رسید کیا۔۔۔۔۔۔!! بہرام سے اپنی بے عزتی برداشت نہیں ہوئی اور پوری یونیورسٹی کے بیچ میں اس نے تانیہ کو کہا کہ اگر وہ میری نہیں ہو سکتی تو وہ کسی کی بھی نہیں ہوگی!!!!!!!!
بہرام نے یہ دھمکی دی تو اس کے دوست معاملے کی سنگینی کو دیکھ کر اس کو وہاں سے لے گئے۔۔۔
آج تاج ولا میں میں بارات کا دن تھا۔۔۔ پورا گھر روشنیوں سے جگمگا رہا تھا اور سب کے چہرے خوشیوں سے دمک رہے تھے۔۔۔۔۔۔لیکن سب آنے والے وقت کے پھیر سے ناواقف تھے آنے والا وقت ان کے لیے کیا ہولناکیاں سمیٹے ہوئے تھا۔(جاری ہے)
وہ سونے کے لیے اپنے کمرے میں گیا کچھ دیر اسٹڈی ٹیبل پہ بیٹھ کر وہ اپنی سوچوں میں گم رہا ۔۔۔۔ پھر اٹھ کر اپنے بستر پر لیٹ گیا ۔۔ نیند انکھوں سے کوسوں دور تھی لیکن اس نے سائیڈ ٹیبل سے لیمپ آف کیا اور انکھیں موند لی وہ چاہ رہا تھا کہ سو جائے لیکن ایک عجیب سی بے چینی تھی۔۔۔ جو اسے سونے نہیں دے رہی تھی۔۔۔۔
تھوڑی دیر کروٹیں بدلنے کے بعد اس کو پیاس کا احساس ہوا تو اس نے جگ کی طرف ہاتھ بڑھایا جگ میں نا کافی پانی دیکھ کر اس کو الجھن ہوئی اور پھر وہ کچن میں جانے کی نیت سے نیچے اترنے کے لیے باہر نکلا۔۔۔۔ باہر نکلتے ہی اسے ایک دم بہت گہرا اندھیرا محسوس ہوا لیکن وہ اسے اپنا وہم سمجھ کر سیڑھیوں سے اترنے لگا تو اس کو محسوس ہوا کہ جیسے کوئی دھیمے قدموں سے اس کے پیچھے چل رہا ہے ۔۔۔ ایک نامعلوم سی قدموں کی چاپ تھی ۔۔۔
اس کو شدید جھرجھری آئی ۔۔اس نے یکدم پلٹ کر دیکھا۔۔۔مگر کچھ بھی نہیں تھا۔۔۔
وہ سر جھٹک کر کچن تک پہنچا ہی تھا کہ ایک دم سے کچھ گرنے کی اواز آئی
کک کون ہے۔۔۔۔کون ہے وہاں۔۔۔۔۔؟؟؟ احد کو اپنی ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ سی محسوس ہوئی ۔
وہ سٹپٹا کر ادھر ادھر دیکھنے لگا کہ شاید کوئی بلی گھر میں گھس گئی ہے۔؟ لیکن وہاں کوئی بھی نہیں تھا۔۔۔۔ اسے کچھ خوف محسوس ہوا۔
ابھی وہ پانی پی ہی رہا تھا کہ ایک دم سے اوپر کا دروازہ بند ہونے کی اواز آئی اس نے چونک کے باہر دیکھا کہ ہوا تو نہیں چل رہی۔؟؟؟ لیکن درخت ساکت تھے۔ اب اس کا دل بہت بری طرح دھڑک رہا تھا ۔۔۔۔
اس نے ایک چھوٹی لائٹ ان کر کے اوپر جانے کا ارادہ کیا سب اپنے اپنے کمروں میں پرسکون سو رہے تھے۔ وہ حیران تھا کہ اتنی آوازوں کے باوجود کوئی نکل کے کیوں نہیں آیا لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ یہ آوازیں صرف اسی کو ہی سنائی دے رہی تھی ۔۔۔ گھر کے دوسرے مکین اس سے بےخبر تھے۔۔۔
وہ اوپر آ کر اپنے کمرے کا دروازہ کھول کر کمرے کو بغور دیکھنے لگا کہیں کوئی گھس تو نہیں آیا؟؟ اس نے اپنے اپ سے سوال کیا ابھی وہ کمرے کے اندر گیا ہی تھا کہ دروازہ خود بخود زور سے بند ہوا۔ وہ سہم گیا۔۔۔۔۔اور بجلی کی تیزی سے پلٹ کر دروازے کی طرف دیکھا۔۔۔ ساتھ ہی زور زور سے آیت الکرسی پڑھنے لگا تھا۔۔۔
کچھ دیر کے لیے سکون ہو گیا۔۔۔۔ اس نے اپنے کمرے کی لائٹ آن کی اور ہینڈل گھما کر چیک کیا۔۔ دروازہ تو ٹھیک ہے یہ اسے کیا ہو گیا؟؟ خود بخود کیوں بند ہوئے جا رہا ہے۔۔۔۔؟؟
وہ اپنا دھیان بٹانے کی کوشش کرنے لگا بستر پر لیٹ کر اس نے اپنا موبائل آن کیا اور ویڈیوز میں دھیان لگانے لگا چند لمحے گزرے اور وہ نیند کی وادیوں میں اتر چکا تھا۔۔۔۔
کچھ سال پہلے۔۔۔ جب تانیہ اپنے ایڈمیشن کروانے یونیورسٹی گئی ہوئی تھی تب اس کی پہلی دفعہ بہرام سے ملاقات ہوئی۔۔۔ وہ اپنا فارم فل کر کے ایڈمن افس جا رہی تھی جب وہ جلدی میں بہرام سے ٹکرا گئی۔۔ بہرام جو پہلے ہی لڑکیوں سے دوستی کرنا اپنا مشغلہ سمجھتا تھا تانیہ کو دیکھ کر اس کے اندر دوبارہ یہ خواہش جاگی۔ اس نے تانیہ کے گرے ہوئے کاغذات اٹھا کر تانیہ کو واپس دیے اور اس سے معذرت کی بظاہر تانیہ کو بہرام ایک سلجھا ہوا لڑکا لگا لیکن وہ نہیں جانتی تھی کہ بہرام کس قماش کو لڑکا ہے۔۔۔جب تانیہ کی کلاسز سٹارٹ ہوئی تو پھر بہرام کو دوبارہ یونیورسٹی میں نظر ائی اور وہ سمجھ گیا کہ یہ نیو ایڈمیشن ہے کیونکہ بہرام تانیہ کا سئنیر تھا اس لیے اس نے سوچا کیوں نہ تانیہ سے مذاق کیا جائے وہ تانیہ کے پاس پہنچا اور سلام دعا کے بعد اس کے ڈیپارٹمنٹ کا پوچھا اور ازراہ مزاق تانیہ کو غلط پتہ بتایا۔۔ تانیہ تھوڑی دیر گھوم پھر کر جب نہیں پہنچ سکی تو اس کی نظر ہنستے ہوئے بہرام پر پڑی جو اس کو دیکھ کر مزے لے رہا تھا!! تانیہ کو غصہ ایا لیکن وہ فرسٹ ڈے اور سینیئر ہونے کے ناطے سے بحث کرنے نہیں گئی۔ بہرام نے دیکھا کہ تانیہ نے کوئی رسپانس نہیں کیا تو وہ خود ہی اس سے معذرت کر کے اس کو ڈیپارٹمنٹ تک چھوڑ ایا۔۔۔تانیہ کو اپنے جال میں پھنسانے کے لیے بہرام نے اس کے ساتھ دوستی کا ڈرامہ کیا اور اسی دوران دو دفعہ اس کو پروپوز بھی کیا جبکہ دونوں دفعہ تانیہ نے انکار کر دیا وقت کا کام تھا گزرنا اور وقت پر لگا کر گزر گیا بہرام کا اج یونیورسٹی میں اخری دن تھا اس نے اپنی قسمت ازمانے کے لیے یونیورسٹی کے لان میں اپنے دوستوں کو اکٹھا کر کے تھوڑی ڈیکوریشن کر کے تانیہ کو مدعو کیا اور سب کے بیچ میں پروپوز کیا یہ سب دیکھ کر تانیہ اپے سے باہر ہو گئی اور بہرام کے چہرے پر ایک تھپڑ رسید کیا۔۔۔۔۔۔!! بہرام سے اپنی بے عزتی برداشت نہیں ہوئی اور پوری یونیورسٹی کے بیچ میں اس نے تانیہ کو کہا کہ اگر وہ میری نہیں ہو سکتی تو وہ کسی کی بھی نہیں ہوگی!!!!!!!!
بہرام نے یہ دھمکی دی تو اس کے دوست معاملے کی سنگینی کو دیکھ کر اس کو وہاں سے لے گئے۔۔۔
آج تاج ولا میں میں بارات کا دن تھا۔۔۔ پورا گھر روشنیوں سے جگمگا رہا تھا اور سب کے چہرے خوشیوں سے دمک رہے تھے۔۔۔۔۔۔لیکن سب آنے والے وقت کے پھیر سے ناواقف تھے آنے والا وقت ان کے لیے کیا ہولناکیاں سمیٹے ہوئے تھا۔(جاری ہے)