What's new

Welcome!

Welcome to the World of Dreams! Urdu Story World, the No.1 Urdu Erotic Story Forum, warmly welcomes you! Here, tales of love, romance, and passion await you.

Register Now!
  • Notice

    فورم رجسٹریشن فری کردی گئی ہے----پریمیم ممبرشپ فیس 95 ڈالرز سالانہ----وی آئی پی پلس 7000 روپے سالانہ----وی آئی پی 2350 روپے تین ماہ اور 1000 روپے ایک ماہ

    Whatsapp: +1 631 606 6064---------Email: [email protected]

Education والدہ کی ایک سہیلی

Education والدہ کی ایک سہیلی
Munna Çevrimdışı

Munna

Well-known member
Feb 20, 2023
261
6,340
93
Pakistan
میں بھی اپنی بچپن کی ایک کہانی شیٸر کرنا چاہتا ہوں۔شکریہ۔
یہ اس وقت کی بات ہے جب میں نوویں جماعت میں پڑہتا تھا۔میری والدہ کی ایک سہیلی تھی جو ہمارے سے تین گھر چھوڑ کر رہتی تھی۔ان کے چار بچے تھے اور ان کے شوہر چار سال سے ابوظہبی میں تھے۔وہ ہر سال آتے تھے اور جاتے ہوۓ ایک بچہ کا تحفہ دے جاتے تھے۔وہ اکثر شام میں آجاتی اور میری امی سے باتیں کرتی۔ میں بھی اکثر اسی کمرے میں اپنا ہوم ورک کرتا تھا۔انکی آواز بہت اونچی تھی اکثر میری والدہ ٹوکتیں کہ آہستہ بولو بچہ سن لے گا تو وہ ہمیشہ یہ کہتی کہ باجی یہ تو ابھی بچہ ہے اس کیا سمجھ آۓ گی۔لیکن میں انکی کافی باتیں سمجھ جایا کرتا تھا کیونکہ میں بھی جوان ہونا شروع ہو گیا تھا۔اکثر وہ اپنی چداٸ کے قصے سناتی کہ وہ اندر ڈال کر میرے دونوں چوستے ہیں۔ میں سوچتا کہ کیا چوستے ہونگے انکل۔ کبھی کہتی کہ وہ ایکدم پورا اندر ڈال دیتے ہیں۔میں سوچتا کہ انکل کیا اندر ڈالتے ہوں گے۔ایک دفعہ کہنے لگی کہ انہوں نے اتنی دیر تک میری ٹانگیں اٹھا کر رکھیں کہ میرے پٹھے اکڑ گۓ۔ایکبار کہنے لگی کہ انکو گۓ چھ ماہ ہو گۓ ہیں۔ان کی بہت یاد آرہی ہے۔مصنوعی طریقے سے کر کر کے بیزار ہو گٸ ہوں۔ جلدی سے وہ آٸیں تو میری تسلی ہو۔اسی طرح کی وہ باتیں کرتی رہتی تھی۔ادھر اسکول میں ہماری کلاس میں ایک نیا لڑکا داخل ہوا تو پہلے ہی دن سر نے اسکو میرے ساتھ بٹھا دیا یوں پہلے ہی دن میری اسکی دوستی ہو گٸ۔اسکا نام شاکر تھا اور وہ پڑھاٸ میں تو درمیانہ تھا مگر اسکی معلومات ہر معاملے میں بہت تھیں۔شروع میں دوچار دن تو ہم میں تکلف رہا پھر ہم فری ہوگۓ۔وہ لوگ آٹھ بہن بھاٸ تھے اور اسکا نمبر چھٹا تھا۔رفتہ رفتہ اس نے مجھ سے سیکس پر بات شروع کی تو اسکو اندازہ ہوگیا کہ میں اس معاملے میں بالکل کورا ہوں ۔رفتہ رفتہ اسنے مجھے پہلے بلیو پرنٹ کے ننگے رسالے دکھاۓ اور پھر زبانی بہت کچھ سمجھایا اور کہا کہ ایک پریکٹیکل ضرور کرنا۔تبھی اچھی طرح سمجھ آۓ گا۔اب مسٸلہ یہ کہ تجربہ کس پر کیا جاۓ۔اب ہروقت دماغ پر سیکس سوار رہنے لگی۔اسی دوران ہماری لاٸن میں ایک گھر میں چوری ہوگٸ تو میری امی کی سہیلی جنکا نام فرزانہ تھا وہ جب شام کو آیٸں تو بہت پریشان تھی۔کیونکہ انکے دیور اور و دیورانی جو ان کے ساتھ ہی رہتے تھے وہ دونوں کسی سرکاری کام سے اسلام آباد گۓ ہوۓ تھے اور انکا پندرہ دن کا دورا تھا اور وہ فرزانہ باجی کے دونوں بڑے بیٹوں کو بھی ساتھ لے گۓ تھے ۔ویسے تو یہ کوٸ پریشانی کی بات نہی تھی مگر چوری والے واقعے کی وجہ سے فرزانہ خالہ بہت گھبراٸ ہوٸ تھی۔وہ میری والدہ سے کہنے لگی کہ باجی مجھے ڈر لگ رہا ہے اگر آپ کہو تو میں رات کو اسکو اپنے پاس سلا لوں۔ میری والدہ نے کہا ارے یہ تو خود اتنا چھوٹا ہے یہ تیری کہا حفاظت کرے گا تو خالہ بولی۔اے لو اتنا بڑا جوان تو ہوگیاہے اسکی تو شیو بھی آگٸ ہے۔اور ویسے بھی اگر خدانخواستہ کوٸ چور وغیرہ آیا تو یہ کم از کم شور مچا کر آپ لوگوں کو بلا تو لے گا۔ میری تو ڈر کے مارے آواز ہی نہی نکلے گی۔میری والدہ نے کہا جاکر فرزانہ کے گھر رات کو سوجا اور خالہ کو حوصلہ دینا۔ان کو ڈرنے نہ دینا۔میں نے کہا اچھا چلا جاٶں گا تو خالہ بولیں۔نہی توابھی میرے ساتھ چل اب رات شروع ہو گٸ ہے۔ گھر پر میں اکیلی ہوں اور دو چھوٹھے بچے ہیں میرے۔وہ تو ابھی تین اور دو سال کے ہیں۔ ان سے مجھے کیا سہارا ملے گا تو میرے ساتھ چل میرا بیٹا۔ میری والدہ نے جب فرزانہ کی یہ حالت دیکھی تو مجھے کہا کہ ٹھیک ہے تم ابھی کھانا کھا کر خالہ کے ساتھ چلے جاٶ۔تو وہ بولی کہ نہی کھانا آج میرے گھر کھالینا۔تو والدہ کے کہنے پر میں نے اپنے رات کو پہننے والا ناٸٹ سوٹ اور کتابیں اٹھاٸیں۔تو خالہ نے کہا کہ یہ صبح میرے گھر سے ہی اسکول چلا جاۓ گا آپ پریشان مت ہونا۔میری والدہ نے کہا کہ ٹھیک ہے۔اور میں خالہ کے ساتھ ان کے گھر چلا آیا۔
انکے گھر آج میں پہلی بار نہی آیا تھا۔سینکڑوں بار انکے گھر میرا آنا جانا تھا لیکن ہمیشہ انکا گھر بھرا پرا ہوتا تھا لیکن آج انکے گھر میں سناٹا تھا کیونکہ انکے دونوں بڑے بچے اور انکے دیور اور دیورانی گھر میں نہی تھے اور دونوں چھوٹے بچے ماں کے ساتھ تھے ۔خیر وہاں پہنچ کر خالہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے بیڈروم میں لے گیٸں اور اپنےبیڈ پر بٹھا کر بولیں۔آج تم یہیں سونا۔میرے ساتھ اور دونوں بچے بھی ہمارے ساتھ ہی سوٸیں گے۔پھر ہم کچن میں آۓ اور ہم چاروں نے کھانا کھایا۔ میں بیڈروم میں آکر اپنی پڑھاٸ کرنے لگا اور خالہ کچن کی صفاٸ وغیرہ کرنے لگیں۔تھوڑی دیر کے بعد خالہ کچن سے آیٸں اور دو فیڈر دودھ کے بھر کر اپنے بچوں کودیا کہ دودھ پی کر سو جاٶ۔اور مجھ سے پوچھا کہ کتنا کام باقی ہے۔ میں نے کہا کہ تقریباً آدھا گھنٹا اور لگے گا۔تو وہ کہنے لگی کہ ٹھک ہے میں بھی کچن نمٹا کر آتی ہوں۔تھوڑی دیر بعد میرا کام مکمل ہوگیا تو میں نے اپنی کتابیں اسکول کے بیگ میں رکھ دیں۔اور کمرے میں ٹہلنے لگا۔اسوقت تک ٹی وی صرف چند گھروں میں آیا تھا۔ اور ہمارے اورخالہ کے گھر بھی تھا۔میں نے ٹی وی کھول لیا اوراس وقت صرف پی ٹی وی ہی آتا تھا جو رات دس بجے بند ہوجاتا تھا۔تھوڑی دیر تک ہم چاروں ٹی وی دیکھتے رہے پھر خبریں شروع ہو گٸیں تو خالہ نے اندر جاکر بستر لگایا اور مجھے کہا کہ سونے آجاٶ۔میں تھوڑی دیر بعد اندر پہنچا تو دیکھا کہ خالہ نے اپنے ڈبل بیڈ پرہی میرا تکیہ اور چادر رکھ دی تھی اوردونوں بچے دوسری ساٸڈ پر تھے جبکہ خالہ خود بیچ میں لیٹی تھی۔میں نے لاٸٹ بند کرنی چاہی تو خالہ بولیں کمرے کا دروازہ بھی اچھی طرح بند کرلو۔ میں نے کہا گرمی بڑھ جاۓ گی۔لیکن وہ نہ مانی اور خود اٹھ کر دروازہ اچھی طرح بند کرکے کنڈی اور چٹخنی دونوں لگا دیں۔کھڑکیاں پہلے ہی بند تھیں۔میں لیٹ تو گیا لیکن مجھے گرمی لگ رہی تھی۔ ابھی ہمیں لیٹے ہوۓ دس منٹ بھی نہ ہوۓ ہوں گے کہ باہر کچھ آہٹ ہوٸ تو خالہ مجھ سے چمٹ گٸں۔اور مجھے اپنی بانہوں میں بھینچ لیا۔انکی بڑی بڑی چھاتیاں میرے سینے میں گھس گییٸں۔میں نے انکی کمر پر ہاتھ پھیر کرانکو تسلی دی تو انکاڈر کچھ کم ہوا۔ میں نے کہا کہ میں باہر دیکھ کر آتا ہوں۔پہلے تو انہوں نےبالکل منع کردیا پھر میرے زوردینے کہ کچھ نہی ہوتا میں ہوں نا۔ تو وہ کہنے لگی میں بھی ساتھ چلوں گی۔انہوں نے مضبوطی سے میرے ہاتھ میں اپنا ہاتھ پکڑا اور دوسرے ہاتھ میں ڈنڈا پکڑکر دروازہ کھولا تو پہلے میں باہر نکلا تو دیکھا کہ صحن میں ایک بلی بیٹھی تھی جو ہمیں دیکھ کر بھاگ گٸ۔ہم دونوں کو ہنسی آگٸ۔اب خالہ تھوڑی ریلیکس ہوٸیں۔باہر آکر ہوا لگی تو محسوس ہوا کہ مجھے تواچھا خاصہ پسینہ آیا ہوا ہے۔اور خالہ کوبھی پسینہ آیا ہوا ہے میں بڑا کہا کہ دروازہ کھول کر سو جاتے ہیں اب تو کوٸ ڈر نہی ہے۔ لیکن وہ نہ مانی۔تنگ آکر میں نے غصے میں کہا کہ پھر میں کپڑے اتار کر سوٶں گا۔تو وہ ایک چادر لے آیٸں کہ اسکو دھوتی بنا کر پہن لو۔ مجھے دھوتی باندھنا کہاں آتی میں نے ایسے ہی لپیٹ لی۔پھر خالہ کہنے لگی میں بھی نہا کر آتی ہوں۔تھوڑی دیر میں وہ نہا کر آیٸں تو انہوں نے بھی ایک ناٸٹی پہن رکھی تھی جو شاید خالولاۓ ہونگے۔بالکل شفاف اور سفید رنگ کی تھی اور اس میں سے خالہ کا جسم صاف نظر آرہا تھا۔انکے گیلے بالوں سے پانی ٹپک رہا تھا جو ان کی ناٸٹی کو بھی گیلا کر رہا تھا جسکی وجہ سے انکے براٶن رنگ کے بڑے بڑے نپل صاف نظر آرہے تھے ۔جو خالہ کو بالکل پتہ نہی چل رہا تھا۔ہم بستر پر لیٹے تو پتہ چلا کہ دونوں بچے تو سو چکے ہیں۔خالہ ان کو ساٸڈ پر کیا مجھے دوسری ساٸڈ پر لیٹنے کو کہا اور خود بیچ میں سیدھی لیٹ کر آنکھیں بند کرلیں۔کمرے کی لاٸٹ ڈر کی وجہ سے بند نہی کی۔ میں خالہ کی طرف کروٹ لے کر لیٹ گیا تو آنکھوں کے سامنے خالہ کے نپل تھے۔ ان کو دیکھ کر مجھے کچھ ہونےلگا۔ مجھے لگا کہ میرا نیچے سے کھڑا ہونے لگا ہے۔اور ذہن میں شاکر کی دکھاٸ ہوٸ بلیو پرنٹ کے منظر چلنے لگے۔اب میرا آلہ فل کھڑا ہوچکا تھا اچانک باہر سے کچھ کھٹ پٹ کی آواز آٸ۔خالہ جو کہ جاگ رہی تھی۔ایک دم کروٹ لے کر مجھ سے لپٹ گیٸں۔لیکن اچانک ان کو احساس ہوا کہ ان کی ٹانگوں کے بیچ میں کچھ چب رہا ہے۔ لیکن ڈر کے مارے وہ پیچھے نہی ہویٸں۔اور میرا ببلو انکی ببلی پر دستک دینے لگا۔انہوں نے اپنی باہوں میں مجھے کس لیا اور انکی چھاتیاں میرے سینے میں گھسنے لگیں۔جبکہ میرا ببلو انکی ببلی میں گھسنے کی کوشش کرنے لگا۔میں نے محسوس کیا کہ انہوں نے شاید مجھے قبول کر لیا ہے اب میں نے نیچے سے شاٹ مارنے شروع کیۓ تو وہ بالکل ہی نڈھال ہو گیٸں۔اسی دوران میں چادر میرے جسم سے کافی ہٹ گٸ اور انکی ناٸٹی بھی ہٹ گٸ۔اب میرا ببلو ڈاٸریکٹ انکی ببلی کو ٹچ کر رہا تھا۔خالہ سیکسی لہجے میں بولیں کیا کر رہےہو میں نے جذباتی انداز میں کہا خالو کی کمی پوری کرنے کی کوشش کر رہی ہوں تو خالہ سسکی لے کر بولیں تو پھر صحیح سے کرو نا۔میں نے پوچھا وہ کیسے تو بولیں آمیں تجھے بتاتی ہوں۔ یہ کہ کر انہوں نے میرے ہوبٹوں کو چوسنا شروع کردیا۔اسوقت مجھے سیکس کے بارے میں عملی طور پر کچھ بھی نا پتہ تھا۔تھوڑی دیر بعد پھولی ہوٸ سانسوں کے ساتھ میرے ہاتھ اپنی چھاتیوں پر رکھ کر بولیں انکو بھی دبا۔میں نے اناڑی پن سے انکی چھاتیوں کودبایا تو بولی ان کو بھی چوس۔میں ہپناٹاٸز شخص کی طرح انکی ہر بات پر اپنی بساط بھر عمل کر رہا تھا۔تھوڑی دیر نپل چوسنے کے بعد مجھے بھی مزاآنے لگا اور میں انکی موٹی موٹی چھاتیوں کو ہاتھوں سے دبانے بھی لگا۔ اب مجھے بھی مزا آنے لگا ۔خالہ کی بھی سسکیاں نکل رہی تھی۔انہوں نے نیچے ہاتھ ڈال کر میرا ننگا ببلو ہاتھ میں پکڑ لیا اور ایک دم چونک کر بولیں ارے ابھی سے اتنا بڑا کیسے ہوگیا تیرا۔کیا کھلاتا ہے اس کو۔میں نے معصومیت سے کہا کچھ بھی نہی کھلاتا۔تو وہ بولی اب اسکو اسکی خوراک میں کھلاٶں گی۔اور ابھی پہلی خوراک دیتی ہوں۔اسوقت تک ایک تو میرا پہلا موقع تھا پھر سیکس کی معلومات بھی صرف اندر ڈالنے کی حد تک تھی۔اور کچھ خالہ کو بھی صرف اندر لینے کا ہی شوق تھا۔اس لیۓ فور پلے ہم دونوں میں سے کسی نے ذیادہ نہ کیا اور تقریباً پانچ منٹ کے بعد میرا ببلو خالہ کی ببلی کے اندر جا چکا تھا۔اور مزے کی بات یہ کہ میں تھوک وغیرہ کچھ بھی نہی لگایا۔انکی اندر سے اتنی گیلی تھی کہ میں نے انکے سوراخ پر رکھ کر ہلکا سا زور لگایا تو خالہ نے نیچے سے خود کو اٹھایا تو ایک دم سے میرا ببلو انکی ببلی میں پورا اندر گھس گیا اور خالہ کی گھٹی گھٹی سی ہاۓ نکلی۔ میں ڈر کر رکا تو بولیں اب رکنانہی بالکل بھی۔اور یقین کریں تقریباً بیس منٹ تک میں دھکے لگاتا رہا اس دوران خالہ تین بار فارغ ہوٸیں۔جب مجھے اپنی رگوں سے جان نکلتی محسوس ہونے لگی تو خالہ سمجھ گیٸں کہ میں جانے والا ہوں تو بولیں کہ جب تک میں نہ بولوں رکنا نہی۔میں اور تیزہوا تو مجھے اپنے ببلو سےکچھ نکلتا محسوس ہوا توخالہ بولی۔بس کر ۔میں رکاتو میرے اندر سے منی کا سیلاب سا نکلا جسنے خالہ کی پوری ببلی بھر دی۔جب میں خالہ کے اوپرسے اترا توہم دونوں پسینے میں شرابور تھےاور دونوں کی سانس چڑھی ہوٸ تھی ہم دونوں ساتھ ساتھ لیٹ گۓ۔تھوڑی دیربعد جب ہماری سانسیں بحال ہوٸیں تو میں نے خالہ کیطرف کروٹ لی تو انہوں نے شرماکر میرے سینے میں منہ چھپا لیا۔اس رات ہم نے تینبار کیا۔اور پھر اگلے دن اسکول گیا تو شاکر کو سیکس کا تو نہی بتایا لیکن کچھ مزید ٹپس لیں۔اور پھر اگلے سات دن تک میں روز خالہ کی تسلی کرواتا رہا اور اب تو فور پلے ٕبیھی آگیا۔ مختصریہ کہ اگلے آٹھ سال تک میں نے خالہ کو خالو کی کمی محسوس نہ ہونے دی۔آٹھ سال بعد وہ گلشن اقبال شفٹ ہو گۓ اور خالو بھی مڈل ایسٹ سےواپس آگۓ۔پھر یہ میرے لیۓ بھولی بسری بات ہوگٸ


 
Back
Top