What's new

Welcome!

Welcome to the World of Dreams! Urdu Story World, the No.1 Urdu Erotic Story Forum, warmly welcomes you! Here, tales of love, romance, and passion await you.

Register Now!
  • Notice

    فورم رجسٹریشن فری کردی گئی ہے----پریمیم ممبرشپ فیس 95 ڈالرز سالانہ----وی آئی پی پلس 7000 روپے سالانہ----وی آئی پی 2350 روپے تین ماہ اور 1000 روپے ایک ماہ

    Whatsapp: +1 631 606 6064---------Email: [email protected]

ڈاکٹر ڈاکٹر copy

ڈاکٹر ڈاکٹر copy
Sumeer Çevrimdışı

Sumeer

Well-known member
Dec 27, 2022
209
12,555
93
Panjab
میں اس وقت آٹھویں کلاس میں پڑھتا تھا اور میری عمر 13 سال تھی۔گڑیا مجھ سے 2 سال چھوٹی بہن تھی۔۔ اس کے بعد ایک بھائی تھا۔۔ ہم 3 بہن بھائی تھے اور امی اس وقت پریگننٹ تھیں۔ ہمارے ابا جان دوسرے شہر میں کلینک کرتے تھے۔ امی کے پریگننٹ ہونے کی وجہ سے ابو زیادہ تر گھر نہیں ہوتے تھے تو ہم سب بہن بھائی محلے کے دوسرے بچوں کے ساتھ رات کے وقت گھر میں چھپن چھپائی کھیلتے تھے۔

ایک رات کھیلتے ہوئے میرے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ ڈاکٹر ڈاکٹر کھیلا جائے کیونکہ ہمارے گھر میں ابو کا ڈکاٹری کا چیک اپ والا سامان موجود ہوتا تھا۔ چنانچہ میں نے سب بچوں کو تجویز دی اور ہم ڈاکٹر ڈاکٹر کھیلنے لگے۔ میں ڈاکٹر بن گیا اور باقی بچوں کا چیک اپ کرنے لگا۔ میں ان سب کو مریض بناتا اور چیک اپ کے بعد بچوں کو ننگا کر کے الٹا لٹا کر گانڈ ننگی کرتا اور اپنی للی نکال کر اس میں رگڑتا اور کہتا کہ ٹیکا لگ رہا ہے۔ ہم اسی طرح کھیلتے رہے۔ جب سب بچے چلے گئے تو گڑیا اور میں نے کھیل جاری رکھا۔ میں بار بار گڑیا کو ننگا کرتا اور انجیکشن لگاتا۔ گڑیا کی چھوٹی سی گوری گوری پھدی بالکل بالوں سے صاف تھی۔ چھوٹی سی تھی اور اس پھدی میں للی رگڑتا اور کبھی گڑیا مجھے نیچے لٹا کر میری للی پر اپنی ننھی سی پھدی ننگی کر کے رکھ کر اپنے ہاتھ سے پکڑ کر مسلتی میری للی پر اور کہتی ٹیکا لگ رہا ہے۔ حالانکہ دونوں صورتوں ٹیکہ تو گڑیا کو ہی لگتا تھا۔۔ہاہاہا۔۔
جب بھی میں گڑیا کی ننھی سی پھدی میں للی مسلتا ایک عجیب سا مزا آتا اور ظاہر ہے ارم کو بھی مزا آتا اور وہ کھیلتی رہتی۔۔۔ ہمیں جب بھی موقع ملتا ہم ایسے کھیلتے۔۔۔ اسی طرح ارم بڑی ہوتی گئی۔۔ کچھ دن میں ہمارا ایک بھائی پیدا ہوا ۔ امی کی عمر ابھی 28 سال تھی کہ ابا جان اچانک بیمار ہوئے اور چند دن بیمار رہ کر وفات پا گئے۔ امی ابھی جوان تھیں۔۔
گڑیا اب 13 سال کی تھی اور میں 15 سال کا ہو چکا تھا۔ ہم چھوٹے بھائی کیساتھ کھیلتے رہتے ۔رات کو امی چھوٹے بھائی کے ساتھ سو جاتیں اور میں اور گڑیا ایک ہی بستر پر سوتے تھے۔ میں رات کو گڑیا کو گانڈ پر چھیڑتا اور گڑیا بھی مکمل مزہ کرتی۔ کبھی کبھی میں پاجامہ اتار کر ارم کی گانڈ کی موری میں تھوک لگاتا اور لن پر تھوک لگاتا اور لن کی ٹوپی ارم کی گانڈ کی موری میں رگڑتااور تھوک زیادہ ہونے کی وجہ سے لن گانڈ سے پھسل کر پھدی کی لائن میں بھی رگڑتا۔ تب ایک عجیب سا سرور آتا اور گڑیا کی گانڈ کی موری پر جب لن کی ٹوپی لگتی تو ارم اپنی گانڈ کی موری کبھی ٹائٹ کرتی کبھی ڈھیلا چھوڑ دیتی جو مجھے لن رگڑنے میں بہت مزا دیتی۔۔ جس انگلی سے میں گڑیا کی گانڈ میں تھوک لگاتا تھا اس انگلی کو بار بار سونگھتا اور گڑیا کو بھی سنگھاتا جس سے بہت مزیدار خوشبو آتی اور ہم دونوں کی شہوت بڑح جاتی۔ اسی طرح کرتے میرے لوڑے سے کچھ چکنا پانی بھی نکلتا اور اس سے گڑیا کی دونوں ٹانگوں میں کافی چکناہٹ ہو جاتی اور لوہ دونوں ٹانگیں بھینچ لیتی اور میں اپنا لوڑا آگے پیچھے کرتا اور اس طرح دونو کو بہت مزہ آتا۔ ابھی تک ایک بار بھی میرے لن کا پانی نہیں نکلا تھا نہ ہی میں اس مزے سے آشنا ہوا تھا کیونکہ ہم چھوٹے تھے لیکن مزا بہت آتا اور اسی مزے میں ہم سو جاتے۔۔ گڑیا کی گانڈ اور پھدی میں لن رگڑتے ہوئے دو تین سال گزر گئے تھے لیکن گڑیا نے کبھی کسی کو نہیں بتایا کہ ہم ایسے کھیلتے ہیں۔

اب گڑیا آٹھویں کلاس میں تھی اب اور میں میٹرک میں تھا۔۔ گڑیا بڑی ہو گئی تھی اور اس کی پھدی پر بال آ گئے تھے ریشمی بال جن کا میں رسیا ہو چکا تھا وہ بھی کچھ شرماتی تھی اور اسے مینسز بھی آنا شروع ہو گئے تھے۔ اب شرمانے کی وجہ سے ہم جاگتے وقت یہ کام نہیں کرتے تھے بلکہ جب بھی میرا دل کرتا میں کسی نہ کسی بہانے گڑیا کے چوتڑوں پر ہاتھ پھیرتا ، وہ سمجھ جاتی کہ بھائی میری کنواری چوت اور گانڈ سے مزا کرنا چاہ رہا ہے تو وہ بہانے سے کمرے میں جا کر لیٹ جاتی اور سونے کا ڈرامہ کرتی۔۔ ٹھیک پانچ منٹ بعد میں شروع ہو جاتا اور وہ ساتھ دیتی۔۔

اب میرے لن کا پانی نکلنا بھی شروع ہو چکا تھا اور میری سگی بہن کی پھدی نے بھی پانی چھوڑنا شروع کر دیا تھا۔۔ میں نے کلاس کے لڑکوں سے کافی کچھ سیکھ لیا تھا اور وہ گڑیا پر اپلائی کرتا۔۔۔ہاہاہا


0f0202275d281f3b2386d60b4cff64ed
 
Back
Top