What's new

Welcome!

Welcome to the World of Dreams! Urdu Story World, the No.1 Urdu Erotic Story Forum, warmly welcomes you! Here, tales of love, romance, and passion await you.

Register Now!
  • Notice

    فورم رجسٹریشن فری کردی گئی ہے----پریمیم ممبرشپ فیس 95 ڈالرز سالانہ----وی آئی پی پلس 7000 روپے سالانہ----وی آئی پی 2350 روپے تین ماہ اور 1000 روپے ایک ماہ

    Whatsapp: +1 631 606 6064---------Email: [email protected]

Life Story کلی اور کانٹے

Life Story کلی اور کانٹے
Master Mind Çevrimdışı

Master Mind

Premium
Dec 25, 2022
1,185
20,509
113
Australia
قسط نمبر 1
تحریر زاہد ملک۔۔۔۔

دیہاتی لڑکی کی انہی ابتدائی قسطوں کی اشاعت میں جب کہانی میں سائقہ کی انٹری نے رنگ بھر دئیے مجھے انباکس میں سینکڑوں مسیج موصول ہو رہے تھے جن کو چیک کرنا اور ان کا ریپلائی دینا ممکن نہیں رہا تھا آنے والے مسیجز میں اکثریت لڑکیوں کی تھی اور میں اکثر اوقات مسینجر کو نظرانداز کر رہا تھا کیونکہ میسجز میں الجھ جاتا اور میں دیہاتی لڑکی کی اقساط ٹائپ نہیں کر سکتا تھا مسینجر پر مسلسل آنے والے ایک آئی ڈی سے میسج چیک کئے یہ دو روز میں اس کا 21 میسج تھا جس میں plz bat sunen., لکھا تھا میں نے اس کو ریپلائی دے دیا اور اس کے جواب کا انتظار کرنے لگا رات گئے اس نے میسج آنا شروع ہو گئے میرا ضروری ڈیٹا معلوم کرنے کے بعد اس نے بتایا کہ میرا نام ارم ہے ۔۔ارم کی عمر 25 برس تھی وہ ایک غریب گھر سے تعلق رکھتی تھی اور اپنے باپ بھائیوں کی مالی معاونت کرنے کے لئے سلائی کا کام کرتی تھی ارم نے میٹرک کے بعد سے ہی سکول چھوڑ دیا تھا ارم احساس سے بھرپور ایک سنجیدہ لڑکی تھی ارم نے مجھے ایک لڑکی کے بارے میں بتانا شروع کر دیا تھا یہ نازیہ تھی ارم کے ساتھ والے گھر میں تقریباً چھ ماہ سے قید تھی نازیہ کی عمر 17 سال تھی ارم کے مطابق نازیہ بربادیوں کا سامنا کرتے ہوئے آج بھی کانچ کی گڑیا تھی ارم نے بتایا کہ ایک پچاس سال کا نصیر نامی شخص اس کو یہیں رکھ کر اس کو گزشتہ چھ ماہ سے زیادتی کا نشانہ بنا رہا ہے یہ مکان نصیر نامی اس شخص کا ہی ہے جہاں پہلے کرایہ دار آتے رہتے تھے ارم کا گھر اس کے ساتھ تھا جبکہ اس کوچے میں باقی گھروں میں بھی چھوٹے مکان تھے اور ان سب میں کرایہ دار رہتے تھے نصیر ایک بدمعاش ٹائپ کا بندہ تھا اور علاقے میں کوئی اس کا سامنا نہیں کرتا تھا ارم اپنے گھر کے باتھ روم میں لوہے کی بالٹی الٹی رکھ کر اس پر کھڑی ہو کر اس خاص وقت میں ہاتھی کے نیچے مسلتی کلی کو دیکھتی رہتی تھی اور چار ماہ بعد ہر وقت روتی نازیہ کو دیکھ ایک دن ہمت کر کے کاغذ پر لکھی ایک تحریر اسی سوراخ سے اس وقت نصیر نامی اس شخص کے گھر میں ڈال دیا جب نازیہ اسی بڑی دیواروں والے مکان کے صحن میں ٹہل رہا تھی ۔۔ سوراخ میں گولائی میں لپٹے اس کاغذ کو آگے کیا اور جھاڑو سے لمبی تیلی نکال کر اسے آگے کر کے صحن میں گرا دیا نازیہ نے گرتے کاغذ اور دیوار سے آگے آنے والی جھاڑو کی تیلی کو دیکھ لیتا تھا اور مکان کے گیٹ کو اور اس سوراخ کو دیکھتی خوفزدہ انداز میں کاغذ کی جانب لپکی تھی وہ کاغذ اٹھ کر پیچھے اس دیوار کے پاس جا کھڑی ھوئی جہاں پہلے کھڑی تھی ارم نے جب دیکھا کہ وہ کاغذ لکھی تحریر پڑھ رہی ہے ارم نے ایک سفید کاغذ اور بال پین سے ریفل نکال کر پہلے کی طرح اسی سوراخ سے گرا دیا ۔۔۔۔ پلستر کے بغیر دو اینٹوں کے درمیان تقریباً آدھے انچ کے قریب اس سوراخ نے ارم اور نازیہ کا رابطہ بحال کر دیا تھا میں دن میں اپنی رائل سٹوری دیہاتی لڑکی کی قسط ٹائپ کر سکتا تھا اور زیادہ وقت ارم کو دے رہا تھا وہ مجھے لمحہ با لمحہ آگاہ کر رہی تھی ارم اور میرا رابطہ صرف میسنجر پر چل رہا تھا اور اسی دوران میری chach chudaku کے نام کی آئی ڈی بلاک ہو گئی جس سے میں دیہاتی لڑکی کی اقساط شئیر کر رہا تھا میں بہت پریشان ہو گیا تھا کہانی سے زیادہ مجھے ارم سے رابطہ منقطع ہونے کا بہت افسوس تھا نازیہ ایک کلی تھی جو اذیتوں کا شکار ہو گئی تھی میں نے اس کی مدد کرنے اور اس بدمعاش نصیر سے ٹکرا جانے کا عہد کر لیا تھا شاکرہ اور سائقہ مجھے اپنی صحت پر توجہ دینے کی ہدایات دے رہی تھی لیکن میں بہت اپ سیٹ ہو چکا تھا اس آئی ڈی کے بلاک ہو جانے والا دن میرے لئے شفقت کے تھپڑ سے بھی زیادہ بھاری تھا سائقہ کی ایک کلاس فیلو شانزہ جو کہانی سے پہلے ہی واقف تھی مجھے ایک آئی ڈی واٹس ایپ پر گفٹ کر دی تاکہ میں دیہاتی لڑکی کی باقی اقساط شئیر کر سکوں مجھے ارم کی آئی ڈی نہیں مل رہی تھی بہرحال میں پہلے والے گروپ میں اپنی کہانی کی باقی اقساط شئیر کرنا شروع کر دیں اور ارم نے مجھے ڈھونڈ لیا تھا اس سے پہلے کہ میری یہ آئی ڈی بلاک ہو میں فوری طور پر اپنا واٹس ایپ نمبر اسے سنڈ کر دیا ۔۔۔۔ میں ارم سے مسلسل رابطے میں تھا باقی کے حالات بتانے سے قبل میں نازیہ کی کہانی اسی کی زبانی سنانے چلا ہوں اس عرض کے ساتھ کہ کہانی پر تبصرے کے کمنٹس مجھے اچھے لگتے ہیں کہانی شئیر کرنے کا مقصد محبتوں کو عام کرنا مصائب سے سب کو آگاہ کرنا اور کسی کی صحیح رہنمائی کرنے میں خوشی محسوس کرتا ہوں کہانی کی قسط اپنے وقت پر شئیر کرتا ہوں اور مجھے وہ شخص بہت برا لگتا جو کہانی پڑھنے کے فوراً بعد صرف next کا کمنٹ کرتے ہیں ۔۔۔ نازیہ کی زبانی کہانی کی طرف بڑھتے ہیں ۔۔۔۔ میں ایک پرائیویٹ سکول میں کلاس 8th کی سٹوڈنٹ تھی اس وقت میری عمر 13 برس تھی میں نہ صرف اپنی فیملی بلکہ سکول میں بھی سب سے پیاری لڑکی سمجھی جاتی تھی میرے ابو جنوبی کوریا میں کافی عرصے سے کام کرتے تھے میرا ماموں اور انکی اہلیہ ہمارے گھر رہتے تھے میرے ماموں کا کوئی خاص کاروبار نہیں تھا اور انکی اولاد بھی نہ ہو سکی تھی ماموں مجھے موٹرسائیکل پر سکول پہنچاتے اور وہاں سے لے جانے کے ساتھ گھر کے دیگر کام بھی سرانجام دیتے تھے یہ مارچ 2016کا آخری ہفتہ تھا جب میرے والد کچھ ماہ کے لئے گھر آئے تھے اور میرے لئے سامسنگ کا ایک سل فون لائے تھے میں اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی وہ میرا ہر لحاظ سے خیال رکھتے تھے ابو کے موبائل لانے کا سب سے بڑا مقصد یہ تھا کہ وہ میسنجر یا وائس ایپ پر کال کے ذریعے ہم سے رابطے میں رہیں گے ابو نے مجھے میسنجر اور واٹس ایپ پر کال کرنا سکھا دیا تھا میں گھر آ کر موبائل کو زیادہ وقت دینے لگی تھی ابو کی جہاں موجودگی تک میں گیمز تک محدود رہی تھی اور ان کے جانے کے بعد میں فیسبک پر آگے بڑھنے لگی تھی سکول میں شکیلہ میری سب سے اچھی دوست تھی وہ بھی فیسبک کے ساتھ واٹس ایپ بھی استعمال کرتی تھی اور مجھے بھی جہاں بہت کچھ سکھا رہی تھی میرے ساتھ بہت سے انجان فرینڈز ایڈ ہو گئے تھے اور سیکنڑوں فرینڈز کے ساتھ شکیلہ اور سکول کی چند لڑکیوں کے ساتھ بلال بھی ایڈ ہو گیا تھا بلال ہمارے سکول میں کلاس 10 میں تھا اس کی شکیلہ سے بھی دوستی تھی اور شاید شکیلہ کی نشاندہی پر ہی اس نے مجھے فرینڈ ریکوسٹ بھیجی تھی کیونکہ میری آئی ڈی فرضی نام سے تھی اور بلال کبھی نہ جان پاتا کچھ عرصہ قبل تک بلال نے مجھ پر ڈورے ڈالنے کی کوشش کی تھی اور میرے مسلسل رد کرنے پر وہ کچھ عرصے سے دوسری لڑکیوں کی طرف متوجہ ہو گیا تھا سکول میں اس کے بہت سی لڑکیوں کے ساتھ دوستی تھی میں نے کبھی کسی کو سیکس کرتے یا سیکس موویز کبھی نہیں دیکھی تھی شکیلہ میرے سے شاید چھ ماہ چھوٹی تھی اور سمارٹ تھی جبکہ میرا جسم بھرا بھرا تھا شکیلہ کچھ عرصے سے مجھے بلال کے ساتھ سیکس کے مزے لینے کی داستانیں سناتی رہی تھی مجھ میں تھوڑا شوق پیدا ہو گیا تھا لیکن کسی خوف کی وجہ میں اس خیال کو ذہن سے نکال چکی تھی شکیلہ نے مجھے ایک دو بار بولا کہ آپ مزہ لینا چاہو تو میں بلال سے بات کر لیتی لیکن میں نے اسے منع کر دیا رات دیر تک میں مسینجر پر شکیلہ سے چیٹنگ کرتی رہتی تھی کل سنڈے تھا اور میں امی سے دو فٹ کے فاصلے پر بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی میں نے ہینڈ فری لگایا ہوا تھا اور شکیلہ کا وائس میسج سننے کے بعد میں اس کو میسج ٹائپ کر رہی تھی امی کے ساتھ سونے کی وجہ سے میں اسے وائس نہیں کر رہی تھی مجھے نیند آنے لگی تھی اور شکیلہ نے بھی کہا کہ میں سونے لگی ہوں ایک مزے کی چیز سنڈ کر رہی ہوں اسے دیکھ کر آپ سو جانا ۔۔۔ آنے والی ویڈیو میں ایک بلیک اور جسامت میں کافی بڑا ٹیچر کلاس میں بوائز گرلز کو پڑھا رہا تھا پھر کلاس کے تمام سٹوڈنٹ چھٹی ہونے پر کلاس سے جانے لگے ٹیچر بھی اپنا سامان اٹھانے لگا تھا کلاس روم کی آخری کرسیوں پر ایک لڑکی اپنا سامان سنبھال رہی تھی جبکہ باقی سٹوڈنٹ کلاس سے جا چکے تھے لڑکی جیسے کلاس روم سے نکلنے لگی تھی اس بلیک ٹیچر کی نظر اس کے مٹکتے ہپس پر پڑی اور پھر اس نے لڑکی کو آواز دے کر بلا لیا تھا اور اس سے کوئی بک نکالنے کا بولا رفتہ رفتہ ٹیچر اس کی ران پر مساج کرنے کے بعد بڑھنے لگا تھا وہ کسنگ کرنے لگا تھا اور میرا دل آواز سے دھڑکتے لگا میں نے اپنا سر اوپر اٹھا کر امی کو دیکھا وہ سو رہی تھی یہ سب میں پہلی بار دیکھ رہی تھی جس پر میری حیرت کے ساتھ میری بےتابی بڑھنے لگی تھی ٹیچر نے اس گوری چھوٹی لڑکی کے سارے کپڑے اتار دئیے تھے اور اسے اپنی ٹیبل پر لٹا دیا تھا ٹیچر ٹیبل کے ساتھ بیٹھ کر اس لڑکی کی ٹانگیں کھولتا ہوا اس کی ببلی پر اپنے ہونٹ رکھ کر اسے چوسنے لگا تھا اور اسی لمحے میں بےقابو ہو چکی تھی میرا بدن لرزنے لگا تھا اور میری ببلی پھٹک پھٹک کرکے اندر باہر ہونے لگی تھی میری آنکھوں کے آگے کچھ لہرا رہا تھا میں کبھی اپنی آنکھیں بند کرتی تو کبھی سر اٹھا کر امی کو دیکھنے لگتی مجھے احساس ہو گیا کہ میرا جسم بری طرح لرز رہا ہے اور شاید امی اٹھ جائے میں نے ایک دم موبائل کو بند کر دیا اور خود کو سنبھالنے لگ گئی لیکن مجھ میں بےتابی بڑھ چکی تھی اس سے آگے ٹیچر کیا کرتا ہے اسی جستجو میں میں نے ایک بار پھر سے موبائل کو لیکر صوفے پر چلی گئی تاکہ میرے لرزنے سے امی نہ اٹھ جائے ۔۔ میں نے ایک بار پھر سے شکیلہ کی سنڈ کی گئی مووی دیکھنی شروع کر دی ٹیچر نے اپنے کپڑے بھی اتار لئے اس کا بڑا کالا ببلو سخت ہو رہا تھا گوری اس کا ببلو اپنے ہاتھوں میں بھر کر کسی میٹھی چیز کی طرح چوسنے لگی تھی میں بےحال ہو چکی تھی میرا بس نہیں چل رہا تھا کہ میں روم سے نکل کر اڑتی ہوئی سر امجد کے پاس جا پہنچو مووی میں نظر آنے والی لڑکی کو میں خود اور اس ٹیچر کو سر امجد تصور کر رہی تھی سر امجد بھی اس ٹیچر کی طرح کالے اور بڑی جسامت کے ٹیچر تھے اور وہ ہمیں انگلش پڑھاتے تھے بلیک ٹیچر نے اپنا ببلو گیلا کر کے آرام سے اس چھوٹی گوری لڑکی کے اندر اتار دیا تھا حقیقت میں یہ کیسا مزہ ہو گا جسے دیکھ کر ہی میں اس حال تک پہنچ گئی تھی کہ میں صوفے پر اسی گوری کی طرح لیٹ کر اس کے جیسے اپنی ٹانگیں اٹھا چکی تھی اور اپنی ٹانگوں کو حرکت دے کر اپنے ہپس پر مارنے لگی تھی۔۔۔ مووی کے اینڈ ہونے سے قبل میرا موبائل بیٹری ڈاؤن کا آپشن دیتا آف ہو گیا تھا میں کافی دیر بےجان سی ساکت پڑی رہی میں بھی فوری طور پر ایسا کرنا چاہتی تھی میرے ذہن میں صرف سر امجد کا چہرہ گھول رہا تھا ۔۔ بہت دیر بعد امی نے کروٹ لی اور میں آہستہ سے اٹھ کر موبائل چارجنگ پر لگاتے ہوئے واش روم سے ہو کر امی کے ساتھ سو گئی سر امجد کے خیالوں میں جانے کب آنکھ لگ گئی صبح میری آنکھ ایسے کھلی جیسے سر امجد نے مجھے کلاس روم سے نکلتے ہوئے پیچھے سے آواز دی ہو ۔۔۔ میرا بدن ٹوٹ رہا تھا امی روم سے جا چکی تھی میں نے فوراً موبائل اٹھایا اور ایک بار پھر مووی دیکھنے لگی دروازہ کھلنے پر میں نے موبائل کو سائیڈ پر رکھ دیا امی کمرے میں آتی ہوئی بولی نازی خیر تو ہے آج کیوں دیر تک سو رہی ہو پھر امی نے میرے ماتھے پر ہات رکھا اور اوہ ہ ہ ہ میری گڑیا کو تو بخار ہوا ہے ۔۔۔ واقعی مجھے احساس ہوا کہ میرا جسم تپ رہا ہے اور مجھے اپنا جسم ٹوٹا ہوا محسوس ہوا۔۔۔۔ امی نے مجھے بخار کا سیرپ پلا دیا اور آرام کا کہہ کر باہر چلی گئی میں بار بار اس مووی کو دیکھ کر پاگل ہو رہی تھی مجھے آج کا سنڈے بہت بھاری لگ رہا تھا میں چاہتی تھی کہ سکول جاؤں اور کلاس روم سے نکلتے وقت سر امجد مجھے آواز دے کر بلا لے اور اس گوری کی طرح سارا دن ایسا کرتا رہے ۔۔شکیلہ دو بجے کے بعد آن لائن ہو گئی اور بتانے لگی کہ آج گھر والے نہیں تھے اور اپنے گھر کے گارڈ کو لفٹ دیکر اس کے موٹے ببلو کا مزہ لے لیا ہے میں کچھ زیادہ بے چین ہو گئی تھی شکیلہ مجھے انگریز لڑکی لگنے لگی تھی اور میں افسوس کر رہی تھی کہ میں نے شکیلہ کو بلال کے ساتھ سیکس کرنے کی بات پر منع کیوں کیا تھا میں اب شکیلہ سے کیسے کہوں کہ مجھے کرنا ہے میں شکیلہ سے چیٹینگ کرتے ہوئے اس میسج کے انتظار میں تھی کہ شکیلہ بولے کہ ابھی ماموں کے ساتھ میرے گھر آ جاؤ اور ہمارے گارڈ کا مزہ لو ۔۔ گو کہ میں کلاس میں سب سے ذہین لڑکی تھی لیکن آج میں خود کو بے عقل اور شکیلہ کو تیز لڑکی سمجھ رہی تھی رات گئے شکیلہ نے ایک اور مووی سنڈ کر دی تھی میری ببلی گیلری ہونے کے ساتھ مسلسل مچل رہی تھی صبح میں نے وقت سے پہلے سکول کی تیاری کر چکی تھی میرا دل چاہتا تھا کہ میں جاتے ہی سر امجد کو خود بول دوں اور اسے پکڑ لوں ۔۔۔ سکول جا کر میں اپنے ہر ٹیچر کو اس امید پر دیکھ رہی تھی کہ کوئی مجھے اپنے پاس بلا لے گا میں بےتابی سے سر امجد کو دیکھتی تھی اور وہی پہلی سیکس مووی میرے حواس پر چھائی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔ (جاری ہے )

 
Back
Top