Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

آز مائش۔

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Life Story آز مائش۔

    آزمائش۔
    ۔آزمائش۔
    محبت کا تاج محل ٹوٹ کر ایک ہی جھٹکے سے ریزہ ریزہ ہو کر بکھر گیا...کان بھی عجب سُن سے ہونے لگے تهے......۔
    میں عشق محبت کے جنوں کو کیا سمجھوں۔صنم____
    ایے ساقی میرا یار بزات خود مجسم محبت ہے۔ ____
    سرخ جوڑے میں ملبوس اس کے سامنے جو شخص بیٹها تها۔۔ وہ کون تها....؟
    اور کیا کیا بکواس کیے جا رہا تها....اور وہ اس شخص کے لیے کس حد تک گئی. ...یہ کون تها...کیا یہ سچ میں وہی تها یا اس کا کوئی عکس....؟__
    آہستہ آہستہ جیئسے اس کےبدن سے جان نکلتی ہی جا رہی تهی....اور ساتھ کمرے میں بھی بےپناہ گهٹن سی بھی فیل ہونے لگی اسے....۔
    ______________________
    سڑک پہ بارش زور سے برس رہی تهی _آج اس کا کالج میں پہلا دن تها وہ پہلے ہی دن لیٹ ہو گئی تهی .اس کے.لیٹ ہونے کی وجہ بارش نہیں۔بلکہ بس کا ادھر نہ آنا تها...
    اس لیے وہ کالج کا فاصلہ پیدل ہی طے کر رہی تهی.......۔
    بڑے سے حجاب میں خود کو مکمل طور پر ڈھانپے کتابیں سینے سے لگائے کافی گهبرائی ہوئی وہ چلی رہی تهی ...اس سنسان سڑک پر اس وقت اس کے علاوہ۔دور دور تک اور کوئی بھی نہیں تها. .....۔
    اچانک تیزرفتار سی چلتی ہوئی ایک گاڑی اس کے بالکل پاس آن رکی اس گاڑی میں ایک ہینڈسم سا نوجوان بیٹها تھا جس نے آنکهوں پر گلاسز چڑها رکهی تهیں. .....۔
    اور وہ بہت ہی حیرانگی سے آنکهیں کهولے اس کو دیکهے جا رہی تهی.....۔
    اےے ہیلو۔ _کہاں جا رہی ہیں آپ ....؟اس نے ونڈو سے سر باہر نکالتے ہوئے پوچها....
    آپ کون ہو اور میں آپ کو بھلا یہہ کیوں بتاؤں.کہ ..؟..وہ پر اعتماد لہجے میں بولی. ..اس لڑکے کے چہرے پہ کچھ حیرت آئی پهر وہ مسکرا دیا. .....۔
    میں اللہ کا بندہ ہوں اور آپ اللہ کی بندی ...میرا نام شہزاد ہے اور آپ کا تو آپ ہی کو پتا ہو گا..آپ اتنی بارش میں اکیلی جا رہی تهیں سوچا آپ کو لفٹ دے دوں...مگر..
    نہیں شکریہ لیکن میں انجان لوگوں سے لفٹ نہیں لیتی....وہ رکهائی سے بول کر آگے بڑهی اس نے بھی گاڑی اس کے برابر کر کے پھر آن روکی.......۔
    لیکن میں اب انجان کہاں ہوں تمہارے لئے. ..ابهی دو منٹ سے تو بات کر رہا ہوں..اب .آئیے نا بیٹهیں.... وہ اسرار کرتے ہوئے بولا...
    کہا ناں...نہیں تو نہیں.؟...ویسے بھی میں نامحرم مردوں کے ساتھ اس طرح گاڑی میں نہیں بیٹهتی..میں ایسی لڑکی نہیں ہوں. .. اس لئے آپ جائیں..... اس بار وہ غصے سے بولی...اور پیر پٹخ کر چلنے لگی....۔
    سکندر کا چہرہ بے عزتی سے سرخ ہو چکا تها ..اسے اس لڑکی سے ایسے کسی جواب کی توقع نہیں تهی...اس پر ہزاروں ہی لڑکیاں فدا تهیں یہ پہلی لڑکی جو اسے نظر انداز کر گئی..........۔
    وہ کالج کے دروازے سے اندر داخل ہوئی آج اتنے سٹوڈنٹس نہیں تهے۔برستی اس بارش کی وجہ سے...بارش کا زور بھی اب کم پڑ چکا تها...چلتی ہوئی وہ کینٹین کی طرف آئی...ارادہ اس کا کچھ کهانے کا تها وہ بهوک محسوس کر رہی تهی ناشتہ بھی نہیں کر کے آئی تهی.......۔
    ارے آصفہ تم یہاں ہو....؟ اس نے ثمرین کی آواز سنی...جو اس کے پاس کهڑی تهی..وہ اس کی اچهی سہیلی تهی اور پڑوسی بھی. ...اب تک ان کا وقت ساتھ گزرا تها......۔
    کیسی ہو ثمرین آج میں لیٹ ہو گئی پہلی کلاس میں. ..وہ اداسی سے بولی....۔
    ارے.ے نہیں اداس مت ہو..آج تو کوئی بھی کلاس نہیں لگنے والی..بارش کی وجہ سے کوئی ٹیچر بھی نہیں آیا...چلو چل کر بنچ پہ بیٹهتے ہیں.......۔
    آصفہ نے چاولوں کی پلیٹ پکڑ لی اور وہ دونوں چلتے ہوئے بنچ پہ آ بیٹهیں...بارش ختم ہو چکی تهی. ...
    ثمرین تمہارا نمبر کیوں بند تها...کل میں نے کئی بار ٹرائی کیا..... آصفہ چاولوں کا چمچ منہ میں رکهتے ہوئے بولیں...
    ارے یار. .میں نے تمہیں بتایا نہیں. ..میرا نمبر چینج ہو گیا ہے.... ثمرین نے جیسے کچھ یاد دلایا. ...۔
    اوکے چلو پھر مجھے نیئا نمبر دو اپنا۔۔۔
    ثمرین نے کان سے پنسل نکالی اور ایک پرچی پہ نمبر نکالنے لگی جو آصفہ کے کہنے پہ اس نے اس کی کتاب کے اندر رکھ دیا......چالوں کی پلیٹ وہ ختم کر چکی تهی اب کافی زور زور سے اسے مرچیں لگنے لگیں....۔
    ارے ثمرین یار اب پانی کہاں ملے گا..... اس نے بے تابی سے پوچها. ...۔
    وہ سامنے اس نل پہ....ثمرین نے سامنے اشارہ کیا...وہ اٹھ کهڑی ہوئی...اور پهر وہ دونوں ساتھ ہی ادھر پانی پینے نل کے پاس گئیں...کتابیں وہیں بنچ کے اوپر رکھ کر گئیں تهیں وہ دونوں. ہی........۔
    _______
    رات کے وقت وہ اپنے کمرے میں بیٹهی تهی سامنے کتابوں کا ایک انبار لگا تها...اے سی بھی پوری رفتار سے چل رہی تهی _وہ دو گهنٹے سے ایک اسائنمنٹ بنانے میں لگی تهی لیکن وہ الجهی ہوئی تهی کچھ سمجھ نہیں پا رہی تهی..اس نے نماز ادا کیا اور آدهے گهنٹے قرآن پاک کی تلاوت کی...وہ کسی بھی حال میں ہوتی قرآن پاک اور نماز تو کبهی نہیں چهوڑتی تهی وہ اللہ کے بہت قریب تهی اور اللہ سے عشق کرتی تهی ہر دعا ہر چیز وہ اللہ سے مانگتی تهی اور اسے ہر شے اللہ سے مل جاتا...وہ مکمل طور پر اسلامی تعلیمات ہر عمل کرتی...حجاب...پردہ...غیر مردوں سے بات نہ کرنا سب کچھ. .....
    ...نماز قرآن کے بعد پهر سے ایک بار وہ اس اسائنمنٹ میں جت گئی..لیکن وہ پزل سلجھ ہی نہیں پا رہا تها.......اس نے موبائل اٹهایا پهر کتاب سے ثمرین کا نمر نکال کر ثمرین کو میسج کرنے لگی........۔
    کل مین نے جو تمہین نوٹس دیے تھی وہ مجھے واپس کر دو پلیز۔۔
    میسج لکھ کر اس نے سینڈ کیا...اور جواب کا انتظار کرنے لگی....دو منٹ بعد جواب آیا......
    کون۔۔۔۔؟؟
    وہ ایک بار پھر میسج لکهنے لگی....
    آصفہ۔۔۔۔
    میسج آیا۔۔۔۔
    کیسی ہین آپ۔۔۔۔۔
    وہ جلدی جلدی بٹن دبانے لگی....
    ٹھیک ہون ۔۔۔۔ ثمرین تم کیسی ہو۔.....۔۔
    وہ اب کاغذ پہ کچھ لکھ رہی تهی. ..تیس سکینڈز بعد ریپلائی آیا...۔۔
    کون ثمرین ؟؟؟۔۔۔۔مین تو سکندر ہون۔۔...
    اور اسے کرنٹ لگا...سکندر....؟ تو کیا یہ ثمرین کا نمبر نہیں ہے. ..؟ اس نے کتاب میں دیکها وہی نمبر تها جو ثمرین نے دیا تها تو کیا ثمرین نے غلطی سے کوئی اور نمبر دے دیا.......۔
    سوری رانگ نمبرز۔۔۔۔۔
    لکھ کر وہ پهر سے اسائنمٹ کهول کر بیٹھ گئی...موبائل کی اسکرین روشن ہوئی..میسج ایک بار پھر سے آیا....
    کون ہین آپ۔۔۔۔؟؟؟ اور کہان سےہین۔۔ .?؟
    اس نے سوچا جواب دوں یا نا دوں پھر وہ جواب لکهنے لکهی.....
    آصفہ ۔۔۔۔فرام لاہور۔۔۔
    واؤؤ۔۔۔۔۔۔آپ کا نام تو بہت ہی خوبصورت ہے ۔
    شکریہ اس نے ریپلائی کیا۔۔
    میرا نام سکندر ہے اور مین قران پاک کا حافظ بھی ہون ویئسے تو گاؤن کا رہنے والا ہون مگر ابھی اسلام آباد مین پڑھ رہا ہون۔۔
    اس نے خود ہی اپنا تعارف کرایا...وہ حافظ ہے یہ جان کر اس خوشی ہوئی...۔
    ارے واہ ویری نائس۔
    اب وہ اسمائنٹ کو پرے دهکیل کر موبائل پر آ بیٹهی تهی اب وہ موبائل مین اچانک انوکھی مقناطیسی کشش محسوس کر رہی تهی. ..۔
    أپ کی عمر کتنی ہے۔۔۔۔
    اس سوال پہ وہ تهوڑی حیران ہوئی مگر اس نے جواب ٹائپ کیا ....
    مین بائیس سال کی ہون۔۔
    پتا نہیں وہ کسی اجنبی سے اتنی دیر کیوں باتیں کیے جا رہی تهی... بنا مطلب. ...؟ شاید وہ حافظ تها اس لیے. ....۔
    ارےےے واہ سیم ایج۔۔۔مین چند ماہ بعد تیئس سال کا ہونے والا ہون۔۔
    اس کے ہونٹوں پہ تبسم آئی ..پهر وہ کافی دیر تک ایک دوسرے کو میسج کرتے رہے.......۔
    _________
    اگلے دن کالج میں آصفہ نے ایک بار ثمرین سے اس کا نمبر مانگا اور اس نے سکندر سے رابطے والی بات جان بوجھ کر گول کر دی. ..وہ نہیں چاہتی تهی ثمرین اس کے بارے میں کوئی غلط تاثر قائم کرے. ......۔
    کالج کے بعد جب وہ گهر لوٹی موبائل آن کرنے پہ میسجیز کی برسات ہو گئی....چالیس میسج اس کے منتظر تهے جو سکندر نے کیے تهے...جس سے وہ بہت حیران ہوئی تهی ...اس نے کچھ میسج کهولے.....۔
    اسلام علیکم۔۔۔
    کدھر ہین آپ۔۔۔۔؟؟
    جواب دین۔۔۔۔
    کیا ناراض ہو گئی ہین۔۔۔؟؟
    بتائین مجھے ۔۔۔۔
    کیا مصروف ہین کہین۔۔؟؟
    بات توکرین۔۔۔۔۔۔۔
    مین بہت شدت سے انتظار کر رہا ہون۔۔۔؟
    وہ میسجز پڑهتے پڑهتے کهو گئی...جواب دینے کا اس کا کوئی ارادہ نہیں تها لیکن اسے اچها نہیں لگ رہا تها اس کے اتنے میسج کے باوجود بھی وہ جواب نہ دے اس لیے اس نے ریپلائی کر دیا.....۔
    مین کالج گئی تھی۔۔۔۔۔
    جواب بیس سکینڈز کے بعد آیا..اس نے دهڑکتے دل سے میسج اوپن کیا....
    شکر ہے خدایا کہ آپ نے جواب سے مجھے نوازہ ہے۔..۔
    وہ مسکرانے لگی....اور دل کی کیفیت عجیب تهی...
    ______________.م
    سکندر کے ساتھ اس کے میسجیز کا سلسلہ پھر ایک دن کا نہیں رہا تها...
    ان کا رابطہ دن بہ دن مضبوط ہوتا جا رہا تها اور وہ نہ چاہتے ہوئے بھی اس کے جواب دیتی اور اس سے بات کرتی....اسے نہیں پتا تها کہ وہ آہستہ آہستہ اس کی عادی ہونے لگی تھی.۔
    وہ جب بھی موبائل اٹها کر ان بکس چیک کرتی اس کے کئی ایس ایم ایس ہوتے...وہ جواب بهلے ہر ایس ایم ایس کا نا دیتی مگر پڑهتی ہر ایس ایم ایس شوق سے تهی.....ایک بار دو بار، بار بار.. ...
    وہ زندگی میں پہلی بار کسی لڑکے سے بات کر رہی تهی یہ ایک ایسا احساس تها..جو وہ پہلی بار محسوس کر رہی تهی سکندر کے متعلق ہر احساس اسے اچها لگنے لگا...وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ تو اس کی ضرورت بنتا گیا....
    لیکن سکندر نے اس سے کال پہ کبهی بات نہیں کی..انکا رابطہ صرف میسجیز پہ ہوتا...وہ بہت اچها اور ایک شریف اور مہذب قسم کا.لڑکا تھا...
    وہ اس سے ملنا چاہتی تهی لیکن سکندر اس سے کافی دور تها......اس کے ساتھ رابطہ کرتے ہوئے اسے ایک سال ہونے کو تها.....تب اس پر یہ ہولناک انکشاف ہوا کہ وہ اس سے تو محبت کرنے لگی ہے....
    تو تمہیں سکندر سے محبت ہو گئی ہے.۔
    نہین نہین۔۔مجھے کوئی محبت وغیرہ نہین ہوئی۔؟؟
    اچانک سے اس کے دل نے بولنا شروع کیا. ..
    یہ جو تم سارا دن اس کے بارے میں سوچتی ہو..اسے یاد کر کے تمہاری دهڑکن بے ترتیب ہو جاتی ہے...ایک رات اسے کے کالز نہ کرنے پہ جو تم ساری رات روتی رہتی. .ہو
    وہ محبت ہی تو ہے۔...ہاں ہان وہ محبت ہے.تم اپنے جس پاگل پن کو کوئی نام نہیں دے پا رہی تهیں.. وہ محبت ہے..وہ وہی محبت جو سکندر کو تم سے اور ..وہ وہی محبت ہے جو تم اس سے کرتی ہو.....۔
    آصفہ کا دل کون سا انکشاف کر رہا تھا. کون سی حقیقت بیان کر رہا تھا. ...وہ نہ سمجھ سکی اسے......وہ تو سمجهنا ہی نہیں چاہتی تھی.۔
    محبت. ...؟؟؟؟؟ اس نے کچھ دیر بعد زیر لب دہرایا.۔
    نہیں... نہیں ہے مجھے کوئی محبت. ....نہین ہے؟.۔
    یا میرے اللہ ....مجھے محبت کیسے ہو گئی...مجھے پتا بھی نہیں چلا...کوئی میرے دل پہ اپنا قبضہ جما گیا اور میں اس سے انجان رہی.....۔
    یہ مم مجھے محبت کیسے ہو گئی. ...کیوں ہو گئی....پھر وہ خوش ہوتے ہوئے سوچنے لگی اور سجدے میں گر گئی...اس نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور نماز پڑهنے لگی. ...۔
    لیکن اس کی خوشی زیادہ دن کی نہ تهی جب ایک دن اس کی امی نے بتایا اس کے رشتے کے لیے کچھ لوگ آ رہے ہیں تو اس کی ہر سوچ پہ پانی پهر گیا....وہ سکندر سے جتنی محبت کرتی تهی اس کے علاوہ کسی کے بارے میں کچھ سوچ بھی نہیں سکتی تهی....۔
    اس دن وہ امی کے کہنے پہ تیار ہو کر لڑکے والوں کے سامنے آئی لیکن اس پہ حیرت کا پہاڑ تب ٹوٹا جب اس نے لڑکے کو دیکها یہ وہی لڑکا تها جو اسے بہت عرصہ پہلے بارش میں ملا تها جسے اس نے لفٹ دینے کی کوشش کی مگر اس نے انکار کر دیا...وہ شہزاد...تھا.۔
    وہ اس د کھ کرمسکرا رہا تها..وہ زیادہ دیر اسے دیکھ نہیں سکی...آدهے گهنٹے بعد وہ لوگ چلے گئے اس کی امی نے رشتے کے لیے ہاں کہہ دیا اور اس پہ جیسے زلزلہ آ گیا...وہ روتی رہی روتی رہی ساری رات روتی رہی..... وہ اب انکار بھی نہیں کر سکتی تهی اور کسی اور سے شادی بھی نہیں کر سکتی تهی.......۔
    وہ نماز پڑهنے کے لیے جائے نماز پہ بیٹهی تهی نماز کے بعد اس نے اپنے ہاتھ دعا کے لیے اٹهائے. ....۔
    یا اللہ اگر مجھ سے کوئی غلطی کوئی گناہ ہو گیا ہو تو مجهے معاف کر دیں..لیکن میرے ساتھ یوں نہ کریں مجهے اتنی بڑی سزا۔تو ۔۔ نہ دیں....یوں میری محبت نہ چهینیں مجھ سے. .میں نے تمام عمر آپ کی عبادت کی ..ساری زندگی پردہ حجاب اسلامی تعلیمات پہ عمل کیا...یوں ایسے نہ کریں میرے ساتھ جس سے میں محبت کرتی ہوں....اسے اتنا دور نہ کریں مجھ سے......۔
    ..میں زندگی میں پہلی بار آپ کے روبرو کهڑی ہو کر آپ سے کچھ مانگ رہی ہوں اگر آپ نے مجهے خالی ہاتھ لوٹایا تو میں بهروسہ کهو دوں گی..آپ کی اس پوری کائنات میں کوئی کمی نہیں آئے گی اگر ایک سکندر مجهے مل جائے..کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا..آپ زمین آسمان کے مالک ہیں سب کچھ آپ کے اختیار میں ہے آپ جو چاہیں آپ کر سکتے ہیں کیا آپ مجهے ایک لڑکا صرف ایک لڑکا نہیں دے سکتے..۔۔
    ﺻﺒﺮ ﺍﻭﺭ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺪﺩ ﻃﻠﺐ ﮐﺮﻭ ‏۔۔۔تو وہ ضرور نوازتا ہے (ﻣﮕﺮ ﮈﺭکے ساتھ اس سے مانگو)
    سکندر کے ساتھ اس کا رابطہ ختم ہو چکا تها وہ اتنی فکر مند تهی اس سے ایک بار بهی اس نے یاد نہیں کیا...اس کی شدت سے مانگی دعا شاید قبول نہیں ہوئی تھی ...اس کا نکاح شہزاد کے ساتھ کر دیا گیا تها....اور وہ ٹوٹ گئی.....اس رات اس نے آخری بار اللہ کو مخاطب کیا تها.....۔
    کیوں. ..؟ کیوں....؟.کیوں....؟ آپ نے مجھ سے میری محبت چهینی کیا ملا آپ کو....اتنی بڑی کائنات میں کون سی کمی آ جاتی اگر مجهے سکندر مل جاتا....میں نے کیا کچھ نہیں کیا ...حجاب پردہ نماز روزے اور آپ نے میرے ساتھ یہ کیا....ایک لڑکا تک نہیں دے سکے مجهے. ..کتنے ہی لوگوں کو ان کی محبت مل جاتی ہے تو مجهے کیوں نہیں. میں بهی آئندہ کبهی آپ کی عبادات نہیں کروں گی. ......۔
    اس نے بہت بے دردی سے آنسو صاف کیے. ....۔
    اور اس کے بعد آصفہ بدل گئی...بنا دوپٹے بنا حجاب کے وہ رہنے لگی...نماز اس نے چهوڑ دیا قرآن پاک کو اس نے پهر کبهی چهوا تک نہیں. ......اور اس رات اس کی رخصتی تهی.....۔
    _________
    آج وہ شہزاد کے سامنے دلہن بنی بیٹهی تهی... جو اسے بالکل اچها نہیں لگ رہا تها. ...مگر شہزاد تومسکرا رہا تها اس نے مسکراتے۔ ہوئے اس کے ہاتهوں میں انگوٹھی پہنائی.....وہ خشک اور اداس چہرہ نیچے جهکائے بیٹهی تهی.......۔
    آصفہ..... شہزاد کے ہونٹ ہلے.....۔
    آج ہماری زندگی کی پہلی رات ہے اور میں تم پہ کچھ انکشافات کرنا چاہتا ہوں....اس دن جب پہلی بار تم بارش میں ملی تهیں مجهے اور جس طرح تم نے کہا تم نا محرم لوگوں سے بات نہیں کرتیں مجهے بہت غصہ آیا...ایسا میرے ساتھ پہلی بار ہوا تها جب کسی لڑکی نے یوں مجهے منہ پہ ہی انکار کر دیا ہو........۔
    مجهے اتنا غصہ تها..اس دن تمہارا پیچها کرتے ہوئے کالج تک آیا. ..پھرتم کینٹین میں اپنی سہیلی کے ساتھ جا کر کهڑی ہو گئی تهیں...میں تم لوگوں کی ساری باتیں سن رہا تها.. تم نے پھراس سے نمبر مانگا اس نے تمہیں نمبر لکھ دیا اور اس کے بعد تم دونوں پانی پینے چلی گئیں.. میں بهاگتے ہوئے چپکے سے آیا اور تمہاری سہیلی کا نمبر نکال کر کتاب میں اپنا نمبر رکھ دیا. ......۔
    میں عشق محبت کو کیا جانوں صنم ____۔
    میرا یار تو خود مجسم محبت ہے ____۔
    وہ بنا پلکیں جهپکائے یک ٹک اسے دیکھ جا رہی تهی ..کہیں کچھ ٹوٹ رہا تها لیکن کہاں...باہر یا پھر اس کےاندر....؟
    میں یہ دیکهنا چاہتا تها تم کتنی پارسا ہو اس لیے میں نے تمہیں آزمایا....اور تمہیں میسج کرنے لگا...وہ سکندر میں ہی ہوں...یہ دیکهو......شہزاد اپنا موبائل نکال کر ساری جیٹنگ اس کو دکھانے لگا۔
    دهڑام....... تاج محل ٹوٹ کر فرش پہ گرا....۔
    چهت گرنا...آسمان سر پہ گرنا...پیروں تلے زمین کهسک جانا یہ تو کچھ بھی نہیں تها...اس وقت آصفہ جو محسوس کر رہی تهی اس کے سامنے. ....۔
    اس نے سرخ جوڑا پہنا تها...یا سفید کفن....؟
    اس کی سہاگ رات تهی یا قبر کی پہلی رات. ..؟
    یہ جو کچھ فاصلے پہ شخص بیٹها تها...یہ وہ تو نہین۔۔جس سے اس نے ٹوٹ کر محبت کی. .مگر یہ وہ نہیں تها...تو پھر یہ کون تها....۔
    اسے سانس لینے میں مشکل ہونے لگی...اس کے اپنے ہی لفظ چاروں طرف گونجنے لگے. ......وہ آہستہ آہستہ سے اٹهی. .۔
    " آج کے بعد میں بهی کبهی آپ کی عبادات نہیں کروں گی "۔
    تم کتنی پارسا ہو میں نے تمہیں آزمایا....؟
    وہ خدا نہیں تها جو اسے دهوکہ نہیں دیتا وہ انسان تها دهوکہ دے سکتا تها اور اس نے دیا........۔
    اس نے سکندر کے لیے اللہ کو آزمایا اور شہزاد نے پارسائی کے لیے اسے...بات ختم.....۔
    یہ وہی شخص تو تها جو اس نے اللہ مانگا تها..اور اللہ نے وہی سکندر ہی تو دیا تها اسے.....پهر. ..پهر. ....؟
    اب اسے اسی شخص کے ساتھ زندگی گزارنی ہے جو اس نے چاہا تها _لیکن اب وہ اسے کیسے چاہے کیسے پیار کرے __۔
    اللہ انسان کو وہی دیتا ہے جو اس کے لیے سہی ہوتا ہے نہ کہ وہ جو اسے سہی لگتا ہے. .اللہ کے فیصلے انسان کے فیصلوں سے کہیں بہتر ہیں بعض اوقات انسان کی ضد کی وجہ سے وہ اپنے نصیب میں غلط چیزیں لکهواتا .....ہے
    ____ اس ناول کے بارے میں ___مین دوست اور ساتھیو۔ بس صرف ایک بات کہنا چاہون گا۔ اپنی ہمت اور بساط دیکھ کر عمل کرنا چاہئے۔ ورنہ آزمائش کرنا ہمیشہ ہی الٹا پڑ جاتا ہے۔
    اور اس سٹوری کو میں نے صرف وقت گزاری کے لیے لکها ہے __۔ حقیقت اور سچائی سے اس کا کوئی واسطہ نہین ہے۔
    لیکن بس اس میں ایک ہلکا سا سبق ضرور رکھاہے ____۔
    _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _
    _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _احتتام _ _ _ _
    Vist My Thread View My Posts
    you will never a disappointed

  • #2
    انسان جو کچھ بھی سوچ لے مگر خدا بہتر جانتا ہے

    Comment


    • #3
      Originally posted by Micky View Post
      انسان جو کچھ بھی سوچ لے مگر خدا بہتر جانتا ہے
      بیشک اور یہی حقیقت ہے۔
      پسند اور لائک کیلئے شکریہ۔
      Vist My Thread View My Posts
      you will never a disappointed

      Comment


      • #4

        دلچسپ اور بہت ہی زبردست کہانی ۔​

        Comment

        Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

        Working...
        X