Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

وڈی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • وڈی

    رات کی تاریکی کو ختم کرنے کے لئے صبح کی پہلی کرن نمودار ہو رہی تھی . اسی لمحے زمین کے سینے سے ایک ننھی کومل پتی نے اپنا سر باہر نکالا اور ٹھنڈی ہوا میں اپنی پہلی سانس لی .اس کا بیج نجانے کونسے خطے سے کسی پرندے نے لا کر پھینک دیا تھا اور زمین نے اسے اپنے اندر پناہ دے کر سینچ کر زندگی دی .
    خدا کی قدرت کہاں کا بیج کہاں آیا اور زندگی پائی. سخت زمین پر یہ ننھا سا نازک ترین پودا . موسم اور سخت حالات کا مقابلہ کرنے اور اپنے آپ کو منوانے اپنے چھوٹے سے وجود کے ساتھ سینہ تانے کھڑا تھا .اس کے اندر ایک عزم تھا . حالات اور موسم کچھ بھی کہیں . وہ بڑا ہو گا اور اپنا ٹھنڈا سایہ ضرور اس زمین کو دے گا جس نے اسے اپنے اندر چھپاۓ رکھا اور اپنا سینہ چاک کر کے نئی زندگی دی اور اپنے اندر اسکی نازک جڑیں اس طرح سے پکڑ لیں کہ کہیں تیز ہوا اڑا کر نہ لے جاۓ اب اس ننھے سے وجود کو اس زمین پی سایہ کر کے اس کا حق ادا کرتا تھا .
    قدرت نے بھی ساتھ دیا ہر روز اسکی توانائی بڑھنے لگی . دنوں ، مہینوں اور پھر ایک سال میں چھوٹے سے درخت کی شکل اختیار کر گیا . خوبصورت گول مٹول ، ایک مختلف شکل کا درخت جس کے پتوں میں بہت زیادہ چمک تھی ... شاخیں کچھ اس طرح سے پھیل رہی تھیں جیسے خوش آمدید کہہ رہی ہوں اور اپنے اندر کسی کو بھی پناہ دینے کی طاقت رکھتی ہوں . جب ہوا چلتی تو پتے اس طرح سے ہلتے جیسے کسی کو جھولا جھلا رہے ہوں اور اگر غور سے سنا جاۓ تو موسیقی کا گمان ہوتا تھا .
    جس صبح یہ پودا زمین کے سینے سے سر ابھار کر اپنی پہلی سانس لے رہا تھا .اسی لمحے ایک اور زندگی نے بھی اس گھر میں جنم لیا اور وہ کرن تھی . ننھا سا پیارا سا وجود ماں کی آغوش میں سینے سے لپٹا گرمائی حاصل کر رہا تھا . ماں آنکھیں بند کیے خدا کا شکر ادا کر رہی تھی اور اپنے بچے کی سلامتی کی دعا مانگ رہی تھی .
    آج یہ ننھی اور خوبصورت جان ایک گڑیا سی شکل ایک سال کی ہو گئی تھی . مما نے کرن کو گود میں لئے کھڑکی سے باہر لان میں دیکھا تو حیران رہ گئیں.
    " ارے یہ پودا تو چھوٹے سے درخت کی شکل اختیار کر گیا ہے ."
    وہ کرن کو گود میں لئے باہر آئیں.

    " ارے تم اتنے بڑے ہو گئے ہو میرے پیارے ننھے دوست ' میں نے تمہاری طرف دیکھا تک نہیں . سوری دوست ، میں نے تمہیں اتنے عرصے نظر انداز کیا . تم بہت خوبصورت ہو تمہارے پتوں میں کتنی چمک ہے . تمہاری شاخیں کتنے خوبصورت انداز میں پھیل رہی ہیں میں اتنی مصروف ہوئی کہ تمہارا خوبصورت وجود میری نظر میں ہی نہیں آیا . آج تمہاری اور کرن کی سالگرہ اکٹھی ہو گی اور تمہارا نام میں وڈی( woody) رکھتی ہوں ." پھر وہ گود میں بھری کرن کو پیار کرتے ہوئے بولیں .
    " آج سے یہ درخت تمہارا ساتھی اور دوست ہے تم یہاں اس کے ساۓ میں کھیلا کرنا ."
    شام ہونے سے پہلے درخت کے ساتھ ایک بڑی میز رکھ دی گئی . سرخ میز پوش ، سفید پلیٹیں ، درمیان میں بڑا سا کیک ... کرن نے تالیوں کی گونج میں اپنا پہلا کیک کاٹا . چھوٹے چھوٹے ہاتھوں سے تالیاں بجائیں.
    اب معلوم نہیں کہ کسی نے محسوس کیا کہ نہیں ایک ٹھنڈی ہوا کا تیز جھونکا آیا . چھوٹا سا درخت جھوما اور فضا خوشگوار ہو گئی . ہلکی ، ہلکی خنکی بڑھی . مہمانوں نے گرم کافی مزے لے ، لے کر پی اور آئے ہوئے مہمان اور بچے اپنے ، اپنے گھروں کو چلے گئے . برتن اور ٹیبل سمیٹ دی گئی . کرن کی مما نے ایک ہار اٹھا کر درخت کے ارد گرد لپیٹ دیا اور کہا .
    " پیارے دوست سالگرہ مبارک ." اور یوں کرن اور درخت کی پہلی سالگرہ ہوئی .
    سردی کی خوشگوار ابتدا تھی . لان میں بیٹھنا اچھا لگ رہا تھا . ہلکی ، ہلکی دھوپ کی گرمائی بھی اچھی محسوس ہو رہی تھی . کرن اپنے پریم میں لیٹی مزے مزے سے چس چس کی آواز نکال کر فیڈر میں بھرا دودھ اپنے اندر اتار رہی تھی . جیسے جیسے دودھ ختم ہو رہا تھا کرن کے اندر طاقت آ رہی تھی . وہ زور زور سے ہاتھ پیر مار کر کھیلتی رہی . جب دودھ ختم ہو گیا تو اس نے بوتل منہ سے نکال کر ایک طرف پھینک دی . وہ ہلتے ہوئے پتوں کے ساتھ کھیل رہی تھی . تیز ہوا کے ساتھ جب پتے زور زور سے ہلتے تو وہ اچھل اچھل کر پکڑنے کی کوشش کرتی اور خوش ہوتی . اس کی مما تھوڑے ہی فاصلے پر بیٹھی نٹنگ کر رہی تھیں . کرن کے چھوٹے چھوٹے قہقہے بہت اچھے لگ رہے تھے . قدرت کا یہ کھیل وہ بہت دلچسپی سے دیکھ رہی تھیں .
    اور پھر کرن کھیلتے کھیلتے سو گئی . مما نے بہت پیار سے پھول دار رضائی اس کے ارد گرد لپیٹی اور منہ پر جالی ڈھک دی جو بچوں کے لئے مخصوص ہوتی ہے . اپنی اون سلائیا ں بھی بند کر کے بیگ میں رکھیں . درخت کے ارد گرد سے گھاس صاف کی اور ایک چھوٹی سی کیاری بنائی ، پانی دیا اور پھر کرسی پر جا کر بیٹھ کر کچھ سوچنے لگیں . کچھ ہی سال میں یہ چھوٹا سا پودا ایک بڑا تناور درخت بن جاۓ گا اس کا سایہ کتنا ٹھنڈا ہو گا اس کی شاخیں زمین کے جتنے حصے پر بھی پھیلیں گی اتنا حصہ گرمی سے محفوظ رہے گا اس کی وجہ سے فضا بھی ٹھنڈی ہو جاۓ گی . پھر کوئی خوبصورت چڑیا آ کر اپنا گھونسلا اس کی کسی شاخ پر بنا لے گی اور بہار کی آمد کے گیت سنائے گی .

    پھر وہ گنگنانے لگیں ایک لوری ...ایک د عا ... یا پھر ایک خواہش جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے تھا .
    " اے میری ننھی کرن میری د عا ہے میرے دل سے نکلتی ہوئیایک ہی خواہش ... تو بھی ایک دن اس درخت کی طرح ایک مکمل اور صحت مند وجود بن جاۓ . ایک ایسا وجود جو نسل انسانی کی حفاظت کرے قبل فخر ہستی بنے .جس طرح یہ درخت اس دھرتی ماں کا سایہ بن کر نسل انسانی کا حق ادا کرتا ہے . ایسے ہی جیسے ایک بیج سے سو دانے نکلتے ہیں اسی طرح تیرے وجود سے ہزاروں انسان فائدہ اٹھائیں . اے میری ننھی کرن تیرے وجود سے بہت ساری روشنی اس دنیا میں پھیل جاۓ . تیری خوشبو سے فضا معطر ہو جاۓ .میری د عا ہے خدا سے جس نے تجھے اور اس اجہاں کو بنایا . میں تیری پرورش ایک عبادت کی طرح کر پاؤں ."
    مما لوری سناتے ، سناتے سو گئیں اور زندگی کے پانچ خوبصورت سال بینک اکاونٹ کی طرح جمع ہو گئے. چھوٹے سے درخت نے تناور درخت کی شکل اختیار کر لی اب ننھی کرن بھی سکول جانے لگی تھی . یہ ماہ و سال کرن کے اس درخت کے نیچے کھیلتے کودتے گزرے تھے .وہ درخت ہی کرن کا دوست تھا ، بھائی تھا ، ساتھی تھا . کرن ہر روز سکول جانے سے پہلے اس کے نیچے کچھ دیر کے لئے جھولے پر بیٹھتی . جھولا جھولتی چڑیا کی میٹھی آواز سنتی اور پھر درخت کو خدا حافظ کہہ کر سکول چلی جاتی ،دوپہر کو بھی سکول سے آتے ہی سیدھی درخت کے نیچے جھولے پر جا بیٹھتی .
    " کرن پہلے کھانا کھا لو پھر کھیلنا ." مما کی آواز آتی .وہ سنی ان سنی کر دیتی اور پھر دن بھر کی روداد درخت کو سناتی . نئی یاد کی ہوئی نظم اسے سناتی اسے لگتا جیسے وہ سن رہا ہے ، سکول میں اگر کسی سے لڑائی ہو جاتی تو بھی آ کر درخت سے شکایت کرتی اور کہتی .
    " دیکھو دوست ، مجھے لڑائی بالکل اچھی نہیں لگتی ، تم اسے ڈانٹو اور کہو کہ مجھ سے دوستی کرے . دیکھو ناں جب میری اور تمہاری لڑائی نہیں ہوتی . ہم اچھے دوست ہیں تو آمنہ سے لڑائی کیسے ہو سکتی ہے وہ ہر روز مجھ سے کیوں لڑتی ہے . ہم دوست بھی تو بن کر رہ سکتے ہیں ناں."
    زندگی تیزی سے اپنا سفر طے کرنے لگی . ہنستے کھیلتے دس سال اور اگے بڑھ گئے .

  • #2
    . تمہیں یاد ہے جب میں اور تم چھوٹے سے تھے تو میرا وجود ہوا کے ہلکے سے جھونکے کو بھی برداشت نہیں کر سکتا . تیز بارش مجھے بار ، بار زمین سے اکھیڑ دینا چاہتی تھی . میں گر ، گر پڑتا تھا .لیکن میرے اندر ایک عزم تھا . زندہ رہنے کا عزم ..... میں گر کر بھی کھڑا ہو جاتا تھا . میرا ناتواں دھاگے کی طرح باریک وجود .... ایک عزم ، ایک خواہش کی وجہ سے زندہ رہا اور آج تمہارے سامنے ایک ایسا تناور درخت ہوں جس کے ساۓ میں سب بیٹھتے ہیں . میری دوست تم بھی ہمت کرو ایک نئے عزم کے ساتھ نئے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے کھڑی ہو جاؤ . سب کچھ تمہارا ہی تو ہے اور سب سے بڑھ کر یہ زندگی تمہاری ہی تو ہے

    آج کرن کا دل کالج جانے کو نہیں چاہ رہا تھا . دماغ جیسے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے قاصر تھا . وہ اپنا سلیپنگ گاؤن پہنے لان میں آ کر بیٹھ گئی . آج اس کا دوست درخت بھی خاموش تھا . گھر میں اداسی تھی .وہ اپنے پپا کے لئے پریشان تھی . اب اس کے پپا ہر وقت پریشان اور اداس جو رہنے لگے تھے .
    " مما کے جانے سے جیسے ہر خوشی ہی روٹھ گئی ہے ." اسے لگا کہ جیسے اسکی مما اس کے پاس آ کر کھڑی ہو گئی ہیں .
    " مما پلیز ایک بات کہوں . آپ خفا تو نہیں ہوں گی . کیا میں پپا سے اصرار کروں کہ وہ اپنے لئے کوئی دوست کوئی ساتھی لے آئیں. میں تو انکی بیٹی ہوں ناں ' وہ ضرور میرا کہنا مان لیں گے .آپ کی جگہ تو کوئی نہیں لے سکتا لیکن گھر میں کچھ خوشی آ جاۓ گی . آپ بھی ضرور یہی چاہیں گی اس لئے کہ آپ بھی پپا سے بہت پیار کرتی ہیں ."
    کرن جیسے ، جیسے سوچتی جا رہی تھی اسے سکون ملتا جا رہا تھا . وہ پپا کی بہت اچھی دوست بننے جا رہی تھی . " پپا خوش ہو جائیں گے اور میں مما کو دل ہی دل میں یاد کیا کروں گی ." سوچتے سوچتے اس کی آنکھ لگ گئی . پپا کی آواز سے وہ بیدار ہوئی .
    " کرن بیٹے آنکھیں کھولو . دیکھو تو ہمارے گھر کون آیا ہے .....؟"
    کرن نے گھبرا کر آنکھیں کھول دیں اور کھڑے ہو کر کپڑے درست کرنے لگی .
    " کرن یہ میری دوست تھیں اور آج سے تمہاری نئی مما بھی ہیں . تم بہت اداس اور تنہا ہو گئی تھیں اس لئے میں انہیں یہاں لے آیا . اب یہ ہمارے ساتھ رہا کریں گی اور یہ تمہاری بہن زارا ہے .مجھے یقین ہے کہ تمہاری جلد ہی اس سے دوستی ہو جاۓ گی .تم بہت خوش رہا کرو گی . اپنی بہن اور مما کو گھر دکھاؤ تاکہ یہ کچھ مانوس ہو جائیں."
    کرن کا دماغ جیسے سن ہو کر رہ گیا . اس کے سامنے بس دو لفظ گھوم رہے تھے . مما اور بہن . ذھن کو ایک جھٹکا لگا . پپا نے کیسے کتنی خوبی سے دو لفظوں میں کہانی مکمل کر دی . لمحے بھر میں ذھن نے بغاوت کی .
    " مما اور بہن ، اور میں کون .....؟ میں تو پپا کی دوست تھی اچھی اور سچی دوست میں کہاں چھپ گئی . کیا ان کے آنے سے میری تصویر دھندلا گئی ہے . پپا نے مجھ سے تو پہلے کوئی بات نہیں کی ." وہ سوچے جا رہی تھی . مہمان بھی آنے والا ہو تو گھر والوں کو پہلے سے بتایا جاتا ہے . میں کون ہوں بھلا ؟ اس کون سے آگے ایک سیاہ دھبہ سوالیہ نشان بن کر ابھرا . وہ غم اور غصے سے چکرا کر گرنے ہی والی تھی کے آگے بڑھ کر زارا نے سہارا دیا .
    " پیاری بہن ، میرا بھی تمہارے جیسا ہی حال ہے لیکن میں تمہاری اچھی دوست بن سکتی ہوں ." اس نے کہا . ٹھیک اسی لمحے پپا نے نزدیک آ کر دونوں کو اپنی بانہوں میں لے لیا . اور گھر کے اندر چلے گئے . کرن وقتی طور پر سنمبھلی اور پپا کے ساتھ ایک روبوٹ کی طرح گھر کے مختلف حصوں میں ان کے ساتھ گھومتی رہی .پھر آ کر لان میں سب بیٹھ گئے .فضلو بابا چاۓ لے کر آئے سب نے چائے پی . کرن کا سر ایسے بھاری ہو رہا تھا جیسے کسی نے سے پر بہت سارا سامان رکھ کر ہاتھ باندھ دیے ہوں اور وزن سے ٹانگیں لڑکھڑا رہ
    گئی۔۔​​​​

    " پپا میری طبیعت خراب ہو رہی ہے میں کچھ دیر آرام کرنا چاہتی ہوں ." وہ فقط اتنا ہی کہہ سکی .
    " ہاں ، ہاں بیٹے تم آرام کرو . یہ لوگ آج صرف تم سے ملنے آئے ہیں . کل ہمیشہ کے لئے آ جائیں گے اور مجھے بھی آفس میں کچھ کام ہے اس لئے جا رہا ہوں شام کو ملاقات ہو گی ."
    پپا نے اسے گلے بھی نہیں لگایا . اس کا حال بھی نہیں پوچھا اور پل بھر میں ایک اجنبی کی طرح گاڑی میں بیٹھے اور چلے گئے . اور وہ ان لوگوں کو جاتا ہوا بہت دور تک دیکھتی رہی جب تھک گئی تو درخت کے نیچے جا کر پھر بیٹھ گئی . نہ آنکھوں میں آنسو تھے نہ کوئی شکایت تھی . وقت نے کیسی تیز رفتاری سے دھکا دیا . پپا اور اسکا رشتہ منقطع ....؟ کرن نے بے بسی سے سر اونچا کیا .
    " دوست مجھے بتاؤ .... یہ کیا ہوا ہے .....؟ میں کہاں ہوں اور کون ہوں ....؟ کیا میں اکیلی کھڑی ہوں .....؟"
    " نہیں دوست تم میرے ساتھ ہو ." کرن کو لگا درخت نے اسے تسلی دی ہو . یہ دیکھو میری شاخیں تمہارے ارد گرد ناچ رہی ہیں تمہیں تازہ ہوا دے رہی ہیں . تم غور سے سنو میرے پتوں سے موسیقی کی ہلکی ہلکی آواز آ رہی ہے . میرے پتے تمہیں ٹھنڈک کا احساس دیں گے . اور سنو دوست ... یہی زندگی ہے یہاں ایسا ہی ہوتا ہے . اکثر چلتے چلتے راستے بدل جاتے ہیں . موسم بدل جاتے ہیں . تم نے دیکھا ہے ناں. خزاں کے آنے پر درختوں سے سارے پتے کیسے رنگ بدل کر اڑ جاتے ہیں . ہر نئی تبدیلی اچھی لگتی ہے . تم بھی وقت کے ساتھ بدل جاؤ گی اور تم بھی ایسا ہی سوچ رہی تھی ناں.
    تمہارے پپا نے تمہاری خواہش کو پڑھ لیا تھا اس لئے انہوں نے یہ کام تمہارے کہے بغیر جلد از جلد کر لیا . تمہارے لئے بھی آسانی ہو گی . تمہیں ایک نئی دوست بھی مل جاۓ گی . مجھے دیکھو میں بھی تو کہیں اور سے ہی آ کر یہاں بڑا ہوا ہوں .. اکیلا تھا ... تمہارا دوست بنا . تم ہمت رکھو . جیسے میں تمہارا دوست بنا اب وہ لڑکی بھی تمہاری دوست بن جاۓ گی . تمہیں اچھا لگنے لگے گا . زندگی کا سفر اکیلے مشکل سے کٹتا ہے ، یہ گھر تمہارا ہے ہر چیز تمہاری ہے وہ لڑکی اکیلی ہے ، اجنبی ہے . کچھ ایسا کرو کہ وہ اس گھر میں اجنبی محسوس نہ کرے . اسے بڑھ کر خوش آمدید کہنا ، تمہارے پپا تم سے الگ نہیں ہیں تمہارے لئے ہی سوچتے ہیں . سب کے سامنے گلے لگا کر پیار کرنا تو محض ایک دکھاوا ہے ان کے دل میں دیکھو گی تو خود کو ہی پاؤ گی یہ سب کچھ انہوں نے تمہیں خوش کرنے کے لئے ہی تو کیا ہے . ذرا اس لڑکی کے لئے سوچو .اسے نئے گھر میں آ کر خود کو سیٹ کرنے میں کتنی مشکل ہو گی . خوش ہو جاؤ میری دوست . اسے اپنے گھر میں ہی نہیں اپنے دل میں بھی جگہ دو . ہر نئی تبدیلی اچھی ہوتی ہے . "
    کرن نے آنکھیں کھول دیں گالوں پر آنسو خشک ہو چکے تھے دل ہلکا ہو گیا تھا . اس نے عقیدت سے درخت کو دیکھا .
    " شکریہ دوست تم ہمیشہ ہی میرے ساتھ ہوتے ہو . میں وقتی طور پر کمزور ہو گئی تھی . اگر اس وقت تم میرا ساتھ نہ دیتے تو میں پپا سے ہمیشہ کے لئے دور ہو جاتی اور وہ بھی مجھ سے نا امید ہو جاتے .میں اپنے ہی گھر میں ایک نا پسندیدہ اور بد مزاج لڑکی بن جاتی .".

    Comment


    • #3
      کرن اپنے کمرے میں چلی گئی . تھوڑی دیر اپنے کمرے کو حسرت سے سے دیکھتی رہی جہاں وہ اور اسکی مما بیٹھ کر باتیں کیا کرتے تھے پھر مما اسے پیار کر کے گڈ نائٹ کہہ کر چلی جایا کرتی تھیں . " کل سے یہ کمرہ صرف میرا نہیں کسی اور کا بھی ہو گا ."
      پھر اسے زارا کا خیال آیا . " وہ بھی تو اپنا کمرہ چھوڑ کر آ رہی ہے . اور نہ جانے کیا ، کیا سوچ رہی ہو گی . نئے ماحول میں آ کر رہنا اس کے لئے بھی تو مشکل ہو گا . جس طرح مجھے عجیب لگ رہا ہے میں اپنی مما کو نہیں بھول رہی ہوں . اسی طرح وہ بھی اپنے پپا کو کیسے بھول سکتی ہے . میرا طرح اسے بھی میرے پپا کو قبول کرنا مشکل ہو گا . شاید یہی سوچ کر پپا نے اس کے سامنے مجھے پیار نہیں کیا کہ اس کو اپنے پپا کی کمی محسوس نہ ہو . میرے پپا کتنے گریٹ ہیں . میرا یہ گھر ہے . اس کے لئے یہ سب نیا اور ہر چیز پرائی ہے . مجھے اگے بڑھ کر اپنی ہر چیز اسے خوشی سے دینی چاہیے اور پپا کی دوست بھی شاید بری نہیں ہوں گی . اور سب سے اچھی بات یہ بھی ہے کہ اب پپا اداس نہیں ہوا کریں گے . پپا نے بھی کچھ سوچ کر یہ فیصلہ کیا ہے ." اسے دور کھڑی ہوئی اپنی مما بہت مطمئن نظر آئیں.
      کچھ ہی دیر میں اس نے زارا کے لئے ..... اپنے کپڑوں کی الماری آدھی خالی کر دی . بک شیلف سے بھی فالتو کتابیں اور کچھ چیزیں ایک ڈبے میں بند کر کے رکھ دیں . وہ کام کر کے کچھ تھک سی گئی تھی باتھ روم میں جا کر شاور لیا . مما کی پھر یاد آئی . پانی بھی بہاتی رہی اور روٹی بھی رہی .
      بہت دیر بعد باہر نکلی تو پپا باہر کھڑے اس کا انتظار کر رہے تھے . اسکی سوجی ہوئی آنکھیں دیکھ کر تڑپ گئے ، بڑھ کر بانہوں میں لے لیا . دیر تک سینے سے لپٹاۓ آنکھیں بند کے کھڑے رہے . تھوڑی ہی دیر بعد اسے لگا کہ اس کا چہرہ پپا کے آنسوؤں سے بھیگ رہا ہے . کرن نے گھبرا کر آنکھیں کھول دیں .
      " پپا ." وہ ایک دم سے ہی بڑی ہو گئی اور ایک چیخ کے ساتھ پھر لپٹ گئی .
      " پپا یہ کیا ....؟ یہ آنسو کیوں .....؟ میں ہوں ناں، کیا میں آپکی بیٹی آپ کی دوست نہیں ہوں ...؟ کیا آپکو میرے اندر مما کا عکس نظر نہیں آتا . انسان کو کسی نہ کسی موڑ پر تو جدا ہونا ہی ہوتا ہے . لیکن پپا اگر کوئی یادوں میں ساتھ رہے تو پھر کبھی کوئی دور نہیں ہوتا . پپا تو پھر یہ آنسو کیسے ....؟ پپا نے اپنی فلاسفر بیٹی کو گلے سے لگا کر پیار کیا . اس رات وہ پپا کے کمرے میں ان کے سینے سے لگی سوتی رہی ، جاگتی رہی . دبی ،دبی سسکیاں اندر بین کرتی رہیں . وہ مطمئن تھی . اچھے لمحے چاہے تھوڑے بھی ہوں پھر بھی دائمی ہوتے ہیں . وہ جانتی تھی کہ اب کبھی بھی اتنی دیر پپا کے سینے سے نہ لگ پاۓ گی .
      صبح ہوئی . پپا تیار ہو کر آفس چلے گئے . کرن کالج نہ جا سکی . تمام دن گھر ....میں بے چین پھرتی رہی . ایک ایک چیز کو دیکھا . ان چیزوں کو جنھیں اسکی مما نے شوق سے خرید کر اپنے ہاتھوں سے سجایا تھا . انھیں چھو چھو کر ایسے دیکھا جیسے ان پر اب حق ختم ہونے جا رہا ہو . مما ایک ساۓ کی طرح اس کے ساتھ ساتھ چل رہی تھیں .

      وہ سوچوں میں گم تھی . نئی ممی نے ہلکا سا ہاتھ اس کے کندھے پر رکھا . اور نزدیک ہو کر پیار سے بولیں . " بیٹا کیا بات ہے ... کچھ سوچ رہی ہو یا تھک گئی ہو ."
      " جی آج ذرا تھک گئی ہوں." وہ چونکی .
      " بیٹا چلو پھر آرام کرو . زارا کو بھی اپنے کمرے میں لے جاؤ دونوں بہنیں گپ بھی لگاؤ اور آرام کرو ." پپا نے بھی کچھ اندازہ لگایا اور آہستہ سے بولے .

      اس نے نئی مما اور پپا کو کمرے میں جاتے ہوئے . ایک بار پھر دل زور سے دھڑکا . دروازے میں پردے کے ساتھ اپنی ممی کے ساۓ کا خیال آیا اور وہ بہت صبر کے ساتھ زارا کو اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کر کے اپنے کمرے میں جا کر باتھ روم میں چلی گئی . آنکھیں جل رہی تھیں . کچھ آنسو بہت دیر سے بہہ کر نکلنے کے لئے بے قرار تھے ' پانی کے ساتھ آنسوؤں کو بہایا اور تولیے سے آنکھیں خشک کر کے باہر نکل آئی اب زارا بھی کمرے میں آ کر بیٹھ چکی تھی .
      " زارا تم بھی کپڑے تبدیل کر لو ' میں نے تمہارا بیگ الماری میں رکھوا دیا تھا . کل تو چھٹی ہے پرسوں سے پھر کالج . مجھے خوشی ہے کہ تم بھی آئی ہو . میں اکیلی تھی . تمہارا آنا مجھے بہت اچھا لگا ." کرن نے پاس آ کر کہا .
      زارا کے لئے یہ گھر نیا تھا اس لئے اسے کچھ عجیب سا لگ رہا تھا . کرن کا اپنا گھر تھا . پھر بھی اسے آج اجنبی لگ رہا تھا . گھر میں دو اجنبی لوگ بہت اپنے بن کر قریب آ گئے تھے اس کا سب ہی کچھ بٹتا ہوا لگ رہا تھا . پھر بھی کرن اپنے اخلاق کو برقرار رکھتے ہوئے خود کو سہارا دیے ہوئے تھی . کمرے میں خاموشی تھی . کرن آنکھیں بند کر کے سکون سے لیٹنا چاہتی تھی وہ بہت تحمل سے بولی .
      " زارا تم بھی آرام کر لو . میں کچھ تھک گئی ہوں . کل بہت ساری باتیں کریں گے ."
      زارا نے اٹھ کر کپڑے تبدیل کیےاور بستر پر آ کر لیٹ گئی . . اس کے لئے بھی ماحول اجنبی تھا وہ بھی کچھ عجیب سا محسوس کر رہی تھی .
      " کرن ، تمہیں ہمارا یوں اچانک آ جانا بہت عجیب لگ رہا ہو گا .... ہے ناں؟" زارا نے جھجکتے ہوئے کہا ." میری اور تمہاری قسمت کچھ ایک جیسی ہے . میں بھی اپنا گھر ، اپنا کمرہ چھوڑ کر آئی ہوں . اور تم بھی اپنے ہی گھر میں مشکل محسوس کر رہی ہو گی . لیکن فکر نہ کرو دوست اگر تم کو اچھا نہیں لگا ... تو میں مما سے کہوں گی مجھے ہاسٹل بھیج دیں . دیکھو میری بات کا غلط مطلب نہ لینا . میں بہت چھوٹی عمر سے ہاسٹل میں ہی رہی ہوں . مما مصروف رہتی تھیں . اس لئے مجھے گھر اور ہاسٹل ایک جیسا ہی لگتا تھا . کرن تم اپنا دل میری طرف سے ہمیشہ صاف رکھنا .میری وجہ سے تمہیں کبھی کوئی تکلیف نہیں ہو گی ."
      کرن بہت ہی حساس لڑکی تھی . وہ اٹھ کر زارا کے قریب بیٹھ گئی .
      " زارا ... جو کچھ تم محسوس کر رہی ہو . ایسا کچھ بھی نہیں ہے . تمہاری موجودگی مجھے بہت اچھی لگ رہی ہے .ہم اچھے دوست بن سکتے ہیں . وہاں تم اکیلی تھیں . یہاں میں اکیلی تھی .میرے پاپا اور تمہاری مما بھی اکیلے تھے. اب ہم چار ہیں . میرے پاپا اور تمہاری مما نے یہ فیصلہ کیا .وہ بہت ٹھیک کیا . اب ہماری فیملی مکمل ہو گئی ہے . اور گھر تو بس آرام سے رہنے کے لئے ہوتا ہے جو بھی رہتا ہے اسی کا ہو جاتا ہے .اور یہ ہم سب کا ہے ہم سب خوشی سے رہیں گے اور جب سب خوش رہتے ہیں تو سب اچھا لگنے لگتا ہے ."
      کرن اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی .

      Comment


      • #4
        زارا کو کرن کی باتیں بہت اچھی لگی تھیں اب وہ آنکھیں بند کر کے سونے کی کوشش کر رہی تھی . کرن بھی سونا چاہتی تھی لیکن ایک دم سے اتنی بڑی تبدیلی نے اسے اندر سے توڑا ہوا تھا . سبھی کچھ اپنا ہوتے ہوئے بھی پرایا سا لگ رہا تھا . سب سے بڑھ کر پپا ... جو اس کے اپنے تھے . جن کے جسم کا وہ حصہ تھی . دو دن سے کتنے مختلف لگ رہے تھے . دل کے اندر دکھ نے پھر سر ابھارا . " کتنا بڑا فیصلہ انہوں نے اکیلے ہی کر لیا . میں تو ان کی دوست ہوں منع تو نہیں کرتی . اور اب تو شاید ہماری دوستی بھی نہیں رہے گی ہر وقت مما جو ساتھ ہوں گی . کیا اب بھی پپا پہلے کی طرح کہیں گے .
        " میں اور میری بیٹی الگ بیٹھ کر باتیں کریں گے . کچھ دیر کے لئے ہمارے پاس کوئی نہیں آئے گا . " میری اور پپا کی بہت ساری باتیں ہوں گی . پپا مجھے کوئی قصہ سنائیں گے . یا پھر ہم مل کر پکنک کا کوئی پروگرام بنا کر مما کو سرپرائز دیں گے . کیا اب بھی ایسا ہی ہو گا.....؟
        کرن اس سے اگے اور کچھ نہ سوچ سکی . دو آنسوؤں نے پلکیں بند کر دیں . اسے لگا اس کے بالوں میں کوئی انگلیاں پھیر رہا ہے . یہ زارا کا ہاتھ تھا .
        " کرن میں عمر میں تم سے تھوڑی سی بڑی ہوں اور اب بہن بھی ہوں . کچھ ہی دنوں میں ہم بہت اچھے دوست بھی بن جائیں گے . میں نے تنہائی تم سے بہت زیادہ گزاری ہے . تمہارا دکھ میں سمجھ رہی ہوں . اور محسوس بھی کر رہی ہوں . یہ دکھ میں نے تین سال کی عمر سے سہا ہے . میں برداشت کی عا دی ہوں . اپنا دکھ مجھے دے دو . میرے کاندھے زیادہ مضبوط ہیں . میں ابھی تین سال ہی کی تھی جب میرے پپا مجھے چھوڑ گئے تھے . مما اسپتال میں مصروف رہتی تھیں انہوں نے خود کو پہلے سے بھی زیادہ مصروف کر لیا تھا ' وہ بھی اپنی جگہ ٹھیک تھیں .ایک چھوٹے بچے کی ضرورت ' وقت پر کھانا اور کھیل کر سو جانا ہی تو ہوتی ہے . یہ دونوں ضرورتیں آیا پوری کر رہی تھی . میرے کھلونے بدلتے رہتے تھے . اچھا کھانا وقت پر ملتا تھا . نئے، نئے ڈیزائن کے کپڑے مما لا کر الماری میں رکھتی رہتی تھیں . میں کھیلتی رہتی تھی . مما بھی مطمئن تھیں . پھر کچھ اور بڑی ہوئی تو نرسری پھر اسکول اور پھر اب کالج .گھر میں اکیلی رہتی تھی . اس لئے مما نے سمجھا کہ میں ہاسٹل میں ہی رہوں تو زیادہ اچھا ہے . چھوٹی سی عمر سے ہی میں ہاسٹل میں رہی ہوں . چھٹیوں میں آتی تھی . تو کبھی نانی ماں تو کبھی خالہ اپنے ساتھ لے جاتی تھیں . دادی اماں اور پھپھو مجھے بہت اچھی لگتی تھیں میں ان کے ساتھ بھی رہنا چاہتی تھی . لیکن رہ نہ سکی . زندگی میں کبھی اتنا پیار ملا ہی نہیں کہ اس کے بغیر رہ نہ سکوں . ہاں لیکن زندگی میں آرام بہت اٹھایا ہے پر میں پیار کی اہمیت کو پھر بھی جانتی ہوں . اب تم سے ملی ہوں ....تو تم سے پیار کروں گی اور اس لطف سے آشنا ہوں گی . تم میری چھوٹی بہن ہو . خدا نے شاید ہمیں اسی لیے ملایا ہے کہ ہم ایک دوسرے کو سمجھیں اور پیار کریں . اپنی بند آنکھوں میں چھپے یہ آنسو مجھے دے دو اور سکون سے سو جاؤ ." اور زارا نے اپنی خوبصورت انگلیوں کی پوروں سے آنسو صاف کیے. کرن بہت خوش ہوئی اور دونوں سکون سے سو گئیں یہ انکی دوستی کی ابتدا تھی .

        دونوں طبیعت میں اگرچہ بہت الگ تھیں . زارا ایک لا ابالی لیکن حقیقت پسند لڑکی تھی . وہ صبح سویرے اٹھنے کی عادی تھی . صبح ہوتے ہی وہ کوئی اچھا سا میوزک لگاتی کچھ دیر بستر میں لیٹی رہتی پھر فریش ہو کر باہر لان میں واک کرتی . واپس آ کر ناشتہ کرتی . اور بے نیاز ہو کر کتاب لے کر کہیں بیٹھ جاتی . گھر میں کیا ہو رہا ہے اس سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا .
        وقت کے ساتھ کرن اور زارا ایک دوسرے کے قریب آتی گئیں اور ایک دوسرے کی پسند اور نا پسند کو جاننے لگی تھیں . کرن ایف یس سی کے بعد میڈیکل کالج میں چلی گئی اور زارا نے بی یس سی کر کے ایم بی اے کرنے کی ٹھان لی . دونوں نے ہی ہاسٹل آباد کر لئے . فون پر بات ہوتی رہی . یا چھٹیوں میں گھر اتیں تو وہی ذاتی مصروفیت . زارا کی کتابوں سے دوستی اور کرن گھریلو اور نیچر لونگ لڑکی تھی . گھر کے کونوں کو سجاتی پھرتی . اپنے گارڈن کی کیاریوں کو موسم کے مطابق مالی سے ردو بدل کراتی. اور پھر جو وقت بچتا وہ اپنے دوست درخت کے نیچے جھولے پر بتاتی . خاموشی میں بہت دیر تک باتیں کرتی رہتی اور یوں چھٹیاں بیت جاتیں .
        زارا نے اپنا ایم بی اے مکمل کیا . اور ایک بینک میں اچھے عہدے پر فائز ہو گئی . کرن میڈیکل کے آخری سال میں تھی . امتحان سر پر تھے . دن اور رات کی مسلسل پڑھائی کے بعد پیپرز دیے . کافی دنوں سے راتوں کو جاگ رہی تھی . آخری پیپر ختم ہوا تو وہ کمرے میں جا کر سو گئی . اس نے خواب میں دیکھا . اس کا دوست وڈی اداس کھڑا ہے . پتے بھی سوکھ کر لٹک رہے ہیں . جیسے مر رہے ہوں .کرن کی گھبرا کر آنکھ کھل گئی .
        اس نے پپا کو فون کیا . " پپا مجھے سچ سچ بتائیں کیا وڈی بیمار ہے ...؟"
        " پر تم کو کیسے معلوم ہوا ....؟" پپا کا جواب تھا .
        " پپا مجھے سچ سچ بتائیں کیا ایسا ہے ...؟ کیا اس کے پتے سوکھ گئے ہیں ؟"
        " ہاں بیٹا . اس کے پتے سوکھ تو رہے ہیں لیکن تم یہ بتاؤ تم کو کس نے یہ سب بتایا . . اور بیٹے درخت تو اکثر خراب ہوتے ہی رہتے ہیں . یہ اتنی بڑی بات تو نہیں کہ تو اتنی پریشان ہو جاؤ . اور ہم لوگ تو ایسے بھی سوچ رہے تھے کہ اب تم بھی کچھ عرصے میں ڈاکٹر بن جاؤ گی اور تمہاری مما بھی گھر میں اپنا کلینک بنانا چاہتی ہیں ناں... تو کیوں نہ اس حصے میں کلینک کے لئے کمرے بنوا دیے جائیں. درخت سے کافی جگہ گھری ہوئی تھی ."

        اس طرح سے بڑھاوا دے سکتی ہو . ہر سال جہاں بھی درخت کم نظر آئیں وہاں ، وہاں نئے پودے لگوانا . جب یہ کام پرندے کر سکتے ہیں تو انسان کیوں نہیں . "
        کرن سو کر اٹھی تو طبیعت کچھ ہلکی تھی . اس نے کھڑکی کی طرف دیکھا . اسے لگا جیسے اسکا دوست وڈی پرندے کی شکل بن کر کھڑکی میں بیٹھا تھا اور بات ختم کر کے اڑ گیا ہو ....

        ختم شد

        Comment


        • #5
          زبردست کہانی

          Comment


          • #6
            Good to read.

            Comment


            • #7
              مضمون /ٹائٹل بہت کمال کا ہے جناب مزا آگیا
              وڈی

              Comment


              • #8

                بہت اچھی اسٹوری تھی دل کو چھو گئی​

                Comment


                • #9
                  دلچسپ اور بہت ہی زبردست کہانی ۔​

                  Comment


                  • #10
                    Bohat achi

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X