Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بنڈ یا گانڈ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #41
    تھوک ،لوشن اور تیل ہی استعمال کرتے ہیں

    Comment


    • #42
      Originally posted by Sam View Post
      Compliment ka shukriya Lucky. Aaj kal her xxx movie main peechy se kernay pe he zyada zor hai. Meri doston ke mutabiq peechay se kerwane main naqabile bardasht takleef hoti hai. Mera aisee kissi tekleef main perrnay ka koi irada nahin.
      ایک اور عورت کے ساتھ اینل کیا اور اسکا پہلا اینل تھا وہ بھی یہی کہہ رہی تھی کہ تکلیف ہوگی مگر پھر بھی میری خواہش مان گئی کیونکہ میں نے بزنس جو سیٹ کرکے دیا اور طحفے میں خاتون نے گانڈ دے دی. ہم پچھلے وہ ماہ سے رابطے میں تھے اور ایک جاننے والے نے رابطہ کرایا. دراصل خاتون کے شوہر گزر گئے تھے اور انہیں کاروبار کا زرا بھی تجربہ نہیں تھا جس وجہ سے بزنس نہ کے برابر رہ گیا . ایک صلاح کار نے مجھ سے ملوایا . پہلی نظر میں پردہ دار خاتون پر فریفتہ ہوگیا اور چہرے پر مکمل پردہ کر رکھا تھا صرف خوبصورت آنکھیں دکھائی دے رہی تھی. مناسب قد اور بھرا بھرا جسم جیسا گھریلو خواتین کا ہوتا ہے اور گانڈ ایسی بڑی کہ سارے صوفے پر پھیل گئی جب وہ بیٹھی . میرا تو لن کھڑا ہوگیا یہ چیز دیکھ کر اور خیالوں میں تصور کرنے لگا کہ کیسے اس عورت کی بنڈ کا مزہ لوں. وہ باتوں سے انتہائی شرمیلی تھی مگر نگاہوں سے لگ رہا تھا جیسے میری نظروں کو اندر تک پڑھ چکی ہو. پہلی ملاقات میں میری ایک سابقہ ملازمہ ساتھ آئی تھی تو کام کی باتیں ہوئی اور تھوڑی ٹال مٹول کے بعد میں نے حامی بھر لی. عورت کی آنکھوں میں اچانک چمک آگئی.پھر شام کو میں انکے آفس دورہ کرنے گیا تو دیکھا سب کاروبار بند پڑا ہے اور وہ وہاں اکیلی میری منتظر تھی . مجھے دیکھ کر وہ صوفے سے اٹھی تو دیکھا صوفے پر گہرا گڑھا پڑا تھا جسمیں پوری بنڈ کا نشان بنا ہوا تھا . جب وہ اٹھی میری نظروں نے ایک بار بنڈ کا دیدار کیا جو انہیں اچھی طرح محسوس ہوگیا کہ میں کیا دیکھ رہا ہوں جس پر انکے رویے میں کچھ ناگواری نظر آئی. مگر پھر میں نے کام پر زیادہ دیہان رکھا اور موقع سے ساری معلومات حاصل کی پھر اگلے دن انہیں مکمل رکوری کا پلان بتایا . مگر اسکے پلے کچھ نہیں پڑ رہا تھا اور بنڈ تاڑنے کی وجہ سے کچھ اکھڑی اکھڑی سی تھی . اسکے ترش رویے کے باوجود میں پانچ دن انہی کے آفس میں سارے کام کو مکمل اپنی نگرانی میں دیکھ ریکھ کرتا رہا اس دوران وہ بہت ہی ڈھیلا ڈھالا ابایا پہن کر آتی رہی تاکہ اپنی بڑی گانڈ کو میری چبتی ہوئ نظروں سے بچا سکے مگر میں بھی شریف آدمی بن کر کام میں لگا رہا، چھٹے دن جب اسے لگا کہ کافی حد تک نظام درست ہوچکا ہے تو وہ بہت خوش ہوئی پھر اگلے دو دن میں مکمل یقین ہوگیا کہ اب کام ٹھیک ہوچکا ہے تو وہ میری قابلیت کی داد دینے لگی کہ آپ نے میری بہت بڑی پریشانی حل کر دی پھر میں اپنے آفس چلا گیا، دو دن بعد اسنے پھر فون کر کے مجھے شام کے وقت اپنے آفس بلایا اور وہ چھٹی کا دن تھا سارا عملہ جا چکا تھا جب میں پہنچا تو کہنے لگی کہ مجھے یہ فایل سمجھنے میں پریشانی ہو رہی ہے آپ سمجھا دیں . میں نے اسے اٹھ کر کمپیوٹر سسٹم کے پاس آنے کو کہا وہ جب صوفے سے اٹھی تو ایک بار پھر میں نے صوفے پر بنے بنڈ کے نشان کو حسرت سے دیکھا تو مجھے محسوس ہوا کہ وہ بھی وہی دیکھ رہی ہے اور میری نظروں کو بھی تاڑ چکی ہے مگر آج وہ ناراض ہونے کے بجائے ہلکی سی شرمندہ ہوئی اور پھر ہم کام میں لگ گئے . جب اسکی ڈاوٹ کلیر ہوگئی تو چین کا سانس آیا. پھر ہم خوش گپیوں میں مصروف ہوگئے تو باتوں باتوں میں اسنے کہا کہ وہ ایک گھریلو عورت تھی ، کالج کے بعد دس سال سے گھر میں ہی بیٹھے بیٹھے جسامت بڑھ گئی اور شوہر کے جانے کے بعد اب بزنس کا بوجھ سر پر آن پڑا ہے. ایک بیٹا ہے جو ایک اچھے بورڈنگ اسکول میں تعلیم حاصل کر رہا ہے اور گھر پر یہ اپنی ساس کے ساتھ رہتی ہیں. جسامت کی بات پر میں نے بھی لقمہ دے دیا کہ محترمہ جسامت کے اعتبار سے تو آپ اچھی خاصی کھاتی پیتی ہیں اور آپ کے قد کے حساب سے اتنی صحت جچتی بھی ہے . وہ کہنے لگی کہ ارے کہاں میں تو وزن کم کرنے کے نسخے آزماتی رہتی ہوں مگر کوئی اثر نہیں ہوتا آپکی نظر میں کوئی ہے تو بتائیں اور آپ تو کافی فٹ بھی لگتے ہیں. مجھے ایسے محسوس ہوا جیسے وہ یہ ٹاپک اسلیے چھیڑ رہی ہے تاکہ جان سکے کہ میں اسکی بھاری گانڈ کو کیوں تاڑتا ہوں. مجھ سے رہا نہ گیا تو میں نے کہہ دیا کہ پتا نہیں کیوں مگر مجھے آپکی بھاری جسامت پسند ہے. اتنی کھلی بات کو سن کر وہ ایک دم ٹھٹک کر رہ گئی پھر کچھ دیر چپ رہی اور ہمت جٹا کر پوچھ ہی بیٹھی کہ بھائی صاحب آپ مجھے عجیب طرح کیوں دیکھتے ہیں. چوری پکڑے جانے پر اور اتنے کھلے سوال کی میں امید نہیں کر رہا تھا پھر بھی بے شرم ہوکر پوچھ بیٹھا کہاں سے دیکھتا ہوں وہ یکدم پیچھے بولتے بولتے لفظ کھا گئی شاید وہ مزید ہمت نہیں جٹا پا رہی تھی مگر مجھے لگا کہ جتنی کھلی بات ہم کر چکے ہیں اگر یہاں سے واپس ہوگیا تو پھر یہ کبھی ہاتھ نہیں آئے گی اور تھوڑی کوشش کرنے پر کیا پتا کام بن جائے . میں نے کہہ دیا کہ آپ پوچھنا چاہتی ہیں نہ کہ میں آپ کی بیک کیوں دیکھتا ہوں تو وہ ساکت ہوگئی پھر میں نے خود ہی کہا کہ دراصل آپکی بیک ٹایٹ ابایا میں اتنی بڑی اور خوبصورت لگتی ہے کہ میں چاہ کر بھی نظریں نہیں ہٹا پاتا. کہتے ہیں جہاں ایک مرد اور ایک عورت ہو وہاں تیسرا شیطان ہوتا ہے اور یہی ہوا . میں نے اگلا پتا پھینکتے ہوئے کہا کہ میں جب بھی آپ کے بھاری بھرکم ہپس دیکھتا ہوں تو دل چاہتے ہے اپنے ہاتھوں سے ابایا اوپر کروں اور اور پیچھے سے شلوار نیچے کر کے آپکی بیک کو جی بھر کر قریب سے دیکھوں. پھر میں چپ ہوگیا اور وہ خاموشی سے کچھ سوچتی رہی . اور باہر نکل گئی. میں نے سوچا لو بھئی کام خراب ہوگیا. اور جب میں باہر نکلاتو وہ مین گیٹ کو اندر سے لاک کر رہی تھی . پھر وہ مجھے دیکھتے ہوئے واپس اندر آگئی اور میں بھی اسکے پیچھے آفس کے اندر آیا. وہ دلربا بغیر کچھ کہے میری طرف پیٹھ کر کے ٹیبل کے ساتھ کھڑی ہوگئی اور ہاتھوں کی انگلیاں مروڑنے لگی . میں نے پیچھے سے اسے بانہوں میں لیا میرا ٹایٹ لن جب گانڈ سے لگا تو وہ کانپ گئی اور ایک سسکی نکلی. وہ بولی کہ آپ نے ابھی پہلے جو کہا تھا وہ کر لیں مجھے گھر بھی جانا ہے. میں نے کہا کیا کر لوں. اسنے کہا آپ نے میری اتنی مدد کی اور آپکی چھوٹی سی خواہش میرا برہنہ پچھلا جسم دیکھنے کی ہے ، آپ وہ دیکھ لیں پھر ہم یہاں سے چلتے ہیں. میں نے کہا کہ مجھے آپکا پچھواڑا برہنہ حالت میں دو تین گھنٹے کے لیے چاہیے تبھی جاکر میری مکمل خواہش پوری ہوگی. اسنے کہا اتنی دیر کیا کروگے آپ نے بس دیکھنے کی بات کی تھی وہ آپ دیکھ سکتے ہیں اور یہاں میں زیادہ سے زیادہ ایک ڈیڑھ گھنٹا رک سکتی ہوں . کیا اتنا وقت کافی ہے . میں نے اسے ٹیبل کے ساتھ تھوڑا جھکایا اور پیچھے سے ابایا اوپر اٹھایا اف جب بنڈ شلوار میں دیکھی تو میرا لن پھٹنے والا ہوگیا ، ایک ہاتھ سے اسکا نالا ڈھیلا کیا اف جب شلوار پاؤں میں گری تو سڈول موٹی پلی ہوئی سرخی مائل سفید بنڈ مکمل ننگی ہوگئی اور نیچے انڈرویر نہیں پہنا تھا کیونکہ موٹی عورت کو الجھن ہوتی ہے . جیسے ہی میں نے منہ گانڈ کے قریب کیا تو چیرے سے سوندھی سوندھی پسینے کی شہوت انگیز بو آنے لگی . جب میں نے چیرے کے بیچ ناک دبای تو بو تیز ہوگئی مگر وہ آگے سے ہٹنے لگی. میں نے دونوں ہاتھوں سے گانڈ چوڑائی سے پکڑ لی. وہ کہنے لگی ایسے مت کرو گندی ہے وہ. میں نے کہا ڈریڑھ گھنٹہ میں اسکے ساتھ جو مرضی کروں آپ منع نہیں کروگی . پھر چیرامکمل کھول کر کسی نشہ کرنے والے کی طرح ناک عین بھورے رنگ کے سوراخ پر لگایا تو افف ایسی سکسی مشک نکل رہی تھی کہ میرا لن پھٹنے والا ہوگیا. کب میری زبان منہ سے باہر آی اور موری چاٹنی شروع کی مجھے مستی میں کچھ خبر نہیں تھی . موری دوسری عورتوں کے مقابل کافی نرم اور ملایم لگی ، وہ افف افف کرتے ہوئے کہنے لگی ہائے گندی جگہ میں مت کرو ایسے مگر میں لگا رہا . مجھے زبان پر سوراخ کھلتا ہوا محسوس ہوااورپھر کھردرے کنگرے زبان کی نوک پر چڑے جنہیں میں کرید کریدکر چاٹنے لگا . دراصل پہلے سوراخ کو مکمل بھینچا ہوا تھا اسلیے زبان پر باہر کا نرم حصہ محسوس ہوا تھا اب مزےمیں اسنے سوراخ کو کھول کر میری زبان کی نوک کو اندر آنے دیا تھا. وہ ایسے سوراخ کو اور کھول رہی تھی جیسے زبان گہرائی تک مروانا چاہتی ہو. اگر سٹیمنا نہ ہوتا تو میں ابھی تک فارغ ہوگیا ہوتا جب پسندیدہ بنڈ کے ساتھ یہ سب کرنے کو ملے تو ایسا ہونا لازمی تھا. وہ بنڈ چٹواتے ایسی مست ہوئی کہ رفتہ رفتہ عجیب مستی والی کراہیں منہ سے نکل رہی تھی. سوراخ کی تنگی کو دیکھ کر صاف پتا چلتا تھا کہ وہ بنڈ کی طرف سے مکمل کنواری ہے اور جو سلوک اسکی گانڈ کے ساتھ آج ہو رہا تھا ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا. پھر اسنے مکمل سوراخ کو ڈھیلا چھوڑا اور ٹانگیں کچھ کھول کر بنڈ پیچھے کو دبائی جیسے وہ چاہتی ہو کہ ساری زبان اندر گھس جاے مگر میری سانس بند ہونے لگی تھی تو میں تھوڑا پیچھے ہٹا دیکھتا ہوں ٹانگوں کے بیچ سے پھدی کا پانی ایک تار کی طرح لٹک رہا ہے. جیسے ہی میری زبان بنڈ سے نکلی وہ ایک دم پیچھے مڑ کر ترسی ہوئی نظروں سے دیکھنے لگی کہ جانو ڈال ہی دیتے ساری زبان اندر اور ایک بار تو مجھے زبان کی نوک بنڈ کے سوراخ میں پھنستی ہوئ محسوس ہوئی تھی مگر اس سے آگے زبان جیسی نرم نہیں بلکہ لن جیسی سخت چیز ہی جاسکتی تھی. میرا مکمل پلان تھا کہ اب بنڈ کی گہرائی ماپی جائے مگر پھدی سے لٹکتی لاریں اور اسکی آنکھوں کی پیاس دیکھ کر میں نے اسے آگے سے موڑ کر زور سے ساتھ لگا لیا کہ میری جان اتنی پیاسی ہو؟ تو اسنے روتی آواز میں کہا ہاں بہت اور تمہاری بہکی ہوئی نظروں نے میرے اندر یہ جزبات پیدا کیے ہیں پھر نقاب ہٹا کر ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیے اور ایک ہاتھ سر کے پیچھے لیجا کر نقاب کا پن کھول دیا جس سے چہررہ مکمل کھل گیا ، حسن کا جلوہ دیکھ کر میری نظریں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور میں ہونٹ چھڑا کر چہرے کو ندیدوں کی طرح دیکھنے لگ گیا. اپنی خوبصورتی میں مجھے جازب دیکھ کر فخر سے اسکا سینا پھولتا ہوا لگا اور پستانوں کی اٹھان میں اضافہ ہوا. میں پھر اس حسن کی پری کےہونٹوں کو چوسنے لگا اور وہ اپنی ساری زبان میرے منہ کے اندر ڈال چکی تھی اور جس پیاس سے میں اسکی بنڈ چاٹ چکا تھا اس سے زیادہ شہوت سے وہ میرا منہ اندر سے چاٹنے لگی . کچھ آنسو اب بھی گالوں پر بہہ کر آ رہے تھے. مگر وہ منہ چوسنا چھوڑنا ہی نہیں چاہتی تھی. پھر جب میں صوفے کو دیکھ رہا تھا کہ آیا کس پوزیشن میں سکس کریں تو وہ میری سوچ بھانپ گئی اور خود بھاری بھرکم گانڈ ہلاتی صوفے کی اور بڑھی اور دو چار جگہ سے کھولنے پر وہ بیڈ بن گیا . پھر خود لیٹ گئی اور اپنے اوپر شال بچھا لیا. میں کپڑے نکالنے لگا کہ وہ کہنے لگی کہ ارے ایسے ہی آجاو میں نے اپنے میاں سے ہمیشہ اندھیرے میں کیا ہے اور دن میں کبھی مکمل برہنگی میں نہیں کیا . میں بھی وقت ضائع کیے بغیر شال کے اندر آگیا اور پنٹ اتار کر باہر پھینک دی نیچے اسنے شلوار سے ایک ٹانگ باہر نکالی ہوئی تھی اور چوت والی جگہ ننگی کی ہوئی تھی مجھے اپنی ٹانگوں میں لیا اور مہارت کے ساتھ لن کو ایک ہاتھ سے اپنی پھدی کے دہانے پر رکھ کر گانڈ کا ایک جھٹکا دیا اور میرا آدھا لن اسکی پھدی میں گھس گیا. پھر میں نے چپو چلا دیا تو پانچ منٹ تک دیکھا اسکے فارغ ہونے کے آثار تک نظر نہیں آرہے . وہ میری پریشانی سمجھ کر مسکرانے لگی پھر بولی کہ میرا ایسے نہیں ہوگا ، آہستہ آہسہ اندر باہر کرو . میں نے سپیڈ کم کی اور جیسے اسنے بتایا ویسے کرنا شروع کیا. پھدی پانی سے بھری ہوئی تھی کیونکہ وہ مہینوں سے پیاسی تھی لن کے ہر جھٹکے پر ایسا لگتا جیسے کسی تلاب میں غوطے کھا رہا ہو مگر پھدی کی دیواریں اب بھی تنگ تھیں کیونکہ اس عورت نے پھدی ہمیشہ بڑے سلیقے سے وہ بھی صرف اپنے میاں سے ہی مروای تھی اور سکس میں وہ بس منہ چوسنا اور پھدی مروانا جانتی تھی باقی بنڈ چٹوانے کا مزہ اسے میں نے زندگی میں پہلی بار دیا تھا . پھدی دیتے دیتے وہ پھر مست ہوئی اور منہ میں زبان ڈ ال کر چوستی رہی، پھر خود ہی ابایہ کے نیچے سے میرے ہاتھوں میں اپنے ننگے موٹے ممے پکڑواے اور میں منہ چوستے اسکے ممے بھنبوڑنے لگا وہ بیچ بیچ میں کس تڑوا کر افف آہ کرتی. لن کے نرم جھٹکے بھی چوت میں تواتر سے لگ رہے تھے جس سے ہیجان انگیز آواز پھک پھک پھک کی اُٹھ رہی تھی . اسی طرح وہ آدھے گھنٹے تک پھدی اپنے انداز سے یواتی رہی پھر اسکی آنکھوں میں ایک مزے کی لہر اٹھی اور پھدی لن پر کھلنے بند ہونے لگ گئی. سایرہ نے میری کمر پر ٹانگیں باندھ کر میرے جھٹکے روک دیے اور دو منٹ تک پھدی کا لن کو چوسنے کا عمل جاری رہا جیسے ہی پھدی لن کو بھینچتی تو سایرہ کے چہرے پر مزہ چھا جاتا پھر ڈھیلی ہوتی پھر بھینچتی ، اس عمل میں اسکی چوت نے اتنا پانی چھوڑا کہ لن پر محسوس ہوا جیسے پھدی میں پانی کا سمندر آگیا ہو. . جب سایرہ مکمل طرح فارغ ہوگئی تو وہ میرے نیچے بے جان مچھلی کی طرح پڑی تھی . میں ٹک ٹکی باندھ کر اسے دیکھ رہا تھا. سایرہ نے مجھے پیار سے دیکھا اور پھر میں ایک طرف ہوکر لیٹ گیا، ہم دونوں کے اوپر سایرہ نے شال بچھا دی . میں نے پوچھا کے تم نے مکمل کپڑے کیوں نہیں کھولے تو وہ کہنے لگی مجھے اسی طرح مزہ آتا ہے . پھر اپنے ماتھے پر ہاتھ مار کر کہنے لگی اففف میں کتنی گندی ہو گئ ہوں تم یہ زبان اور منہ میرے پیچھے لگاتے رہے اور پھر میں نے اتنی دیر چوسا
      میں نے کہا کہ سکس میں کچھ بھی گندہ نہیں ہوتا، چھوڑو یہ مت سوچو اور میں کیا کرتا تمہارے پیچھے یہ جو اتنا بڑا مٹکا ہے یہ تو ہے بھی چاٹنے لایق نجانے کتنے لوگوں نے اسکے خواب دیکھے ہونگے مگر مجھے چاٹنا نصیب ہوگیا. وہ کہنے لگی پہلے دن سے ہی مجھے تمہاری نیت پچھواڑے پر خراب ہوتی نظر آگئی تھی اور میں دل ہی دل میں کوس رہی تھی کہ اب تمہارا کیا قصور یہ اتنا بڑا ہے کہ میں چاہ کر بھی لوگوں کی نظروں سے چھپا نہیں پاتی . اور سچ پوچھو تو مجھے پہلے تم پر غصہ آیا مگر جب تمہاری قابلیت کو آنکھوں سے دیکھا تو دن کو تمہاری نظروں سے چھپنے کی کوشش کرتی مگر رات کو جب بیڈ پر اکیلی سوتی تو تمہاری نظروں کو یاد کر کے بہت مزہ آتا تھا پھر کل مجھے خواب آئی کہ یہاں آفس میں ہم دونوں ننگی حالت میں ایک دوسرے کے ساتھ چپک کر کھڑے ہیں تب سے میری حالت غیر ہوئی تھی کسی مقناتیس کی طرح تم نے مجھے اپنی جانب کھینچ لیا. میں نے کہا کہ ایک بار مکمل ننگی ہو کر تم اپنی گانڈ اٹھا کر گھوڑی بنو میں بھی فارغ ہوجاووں. پھر وہ معصومیت سے کہنے لگی تم ابھی تک کیوں نہیں ہوئے . میں نے سایرہ کی بنڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا کہ جب پہلی بار تمہاری بڑی گانڈ دیکھی تو دل چاہا کہ کولہے کھول کر سوراخ کی مشک چیک کروں پھر زبان سے چکھوں کے کیسا مزہ ہے تمہارے موٹے پچھواڑے کا . سایرہ کے منہ سے بے ساختہ افففف نکلا . میں نے پوچھا کیا ہوا تو بولی کہ تم نے مجھے ایک نیا مزہ لگا دیا . میں نے زبان نکال کر کہا جان تیرا ڈھونگر چاٹا تو مزے کے سمندر میں غرق ہوگیا اب مجھے اس سے مزید مزہ لینے دو . چلو مکمل ننگی ہوجاو،سایرہ بولی مجھے شرم آئے گی . میں نے کچھ سوچ کر اسکی آنکھوں پر رومال کی پٹی باندھ دی اور پھر خود بے لباس ہونے کے بعد اسے بھی بے لباس کر دیا . وہ ننگی بہت خوبصورت لگ رہی تھی تر و تازہ لمبے چوڑے جسم والی عورت . جب وہ ڈوگی سٹائل میں جھکی تو مجھے ایک ایسا نظارہ دیکھنے کو ملا اففف گانڈ پوری چوڑی چکلی شکل میں میرے سامنے پھیل گئ جیسے نانگہ پربت کی چوٹی ہو مگر اس پہاڑ کو لن ڈال کر سر کیا جاسکتا تھا . اور مجھے پورا یقین تھا کہ گانڈ کے اوپر چڑھ کر بیٹھ بھی جاؤں تب بھی یہ اپنی پوری آب و تاب سے کھڑی رہے گی. مجھے بنڈ کا نظارہ کرتے آہیں بھرتے وہ محسوس کر رہی تھی اور میں نے کولہے پکڑ کر مخالف سمت میں کھینچے ، بنڈ کا چیرا کھلا اوربیچ سوراخ پچکاہوا نظر آیا جو بھورے رنگ کا تھا کولہوں پر جہاں ہاتھ لگتا تھا لال ٹماٹر جیسے ہوجاتے تھے. بڑا گہرا چیرا تھا اور پھدی کے گلابی لب بھی پھولے ہوئے موٹے سے تھے. چیرے کے قریب ناک رکھا تو سکس کی بو آنے لگی اور جب عین بنڈ کی موری کے ساتھ ناک لگایا تو افف سکس کی مشک ناک کے ذریعے دماغ تک پہنچی اور نشہ ہوگیا اور پھر سوراخ چاٹنے لگا، سوراخ کچھ کھلا تو بھورے پن کی جگہ اندر سے اب گلابی حصہ جھلکنے لگا. میں کچھ دیر اور بنڈ کی موری کے کنگرے چاٹتا رہا تاکہ وہ ریلکس ہو کر بنڈ ڈھیلی چھوڑ دے. بنڈ چاٹتے ہوئے بیچ بیچ میں ہاتھ پر تھوک ڈال کر لن پر ملتا گیا اور سوراخ تو میری چٹائی سے کچھ نرم ہو چکا تھا . جب لن پورا تھوک سے تر ہوگیا اور سوراخ بھی گیلا تھا تو میں نے لن کی ٹوپی کو اسکی موڑی پر رکھ کر لن کو تھوڑا ہاتھ سے دبا کر ٹوپی اندر کردی آگے اندر والا سوراخ محسوس ہوا تو ایک آن میں لن اس سے پار نکال دیا، سایرہ کے منہ سے ایک گراہٹ نکلی اور کہنے لگی ہائے یہ زبان اندر ڈال دی کیا . میں نے کہا نہیں جانی یہ زبان نہیں میرا لن ہے جو اس وقت مکمل تمہارے ڈھونگر میں سما چکا ہے. سایرہ کہنےلگی ہاااااااا وہ کیسے اندر گیا اور وہاں کوئی نہیں ڈالتا تم پاگل ہوگئے ہوکیا اور میں نے سنا تھا بہت درد ہوتا ہے تم نے کیسے کر لیا مجھے تو کچھ پتا ہی نہیں چلا. وہ بڑی حیران ہوئی کہ یہ کیسے ہوگیا اور اس سے پہلے کہ وہ میرا لوڑا گانڈ سے نکال دے میں نے ہلکے ہلکے اندر باہر کرنا شروع کردیا، مجھے جھٹکے لگاتے دیکھ کر کہنے لگی ارے رکو وہاں سے مت کرو اور اسنے آنکھوں سے پٹی ہٹا دی ، پھر آگے سے ہٹنے کی کوشش کرنے لگی کہ تم نکالو مگر میں نے کولہوں کو مضبوطی سے اپنی بازوؤں میں پکڑ لیا. وہ اتنے بڑے تھے کہ ہاتھوں سے سنبھالے نہیں جاتے تھے اور دونوں بازوؤں سے پکڑنا پڑا. ہماری اس کشتی میں اسے سانس چڑھ گئی تو میں نےمنتیں کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس مزے سے محروم نہ کرو ، تم خود محسوس کرو تمہیں کوئی درد نہیں ہورہا، بڑی گانڈ والی کو درد نہیں ہوتا اور میرا لن بھی وحشیوں جتنا نہیں ہے. وہ وہیں آگے جھک گئی اور میں کھل کر اسکی بنڈ لینا شروع ہوگیا ساتھ ہی ساتھ اس بات کا خیال رکھاکہ زیادہ زور کے جھٹکے نہ ماروں ورنہ اس مزے سے بھی جاؤں گا . ظاہرہے جس بنڈکو وہ ہمیشہ کچھ نکالنے کے کام میں لاتی رہی آج وہیں سے اندر ایک مرد اپنا سودا پہنچا چکا تھا. مجھے دس منٹ ہوچکے اسے گھوڑی بنا کر گانڈ لیتے. وہ بولی کہ افف کیسے پورا اندر جا رہا ہے ، میں تو سوچتی تھی اس چھوٹے سے سوراخ سے یہ کام کبھی ہو ہی نہیں سکتا . وہ پیچھے لگے شیشے میں سارا نظارہ دیکھ رہی تھی . کہنے لگی میں ایسے تھک گئی ہوں اب پوزیشن بدل لو. میں نے لن باہر نکال لیا تو وہ ابھی بھی کسی ڈنڈے کی طرح ٹایٹ تھا،سایرہ سے تھوک مانگا تو اسنے میرے ہاتھ پر ایک موٹا سا گولا تھوک کا ڈال دیا پھر اسے سیدھی لٹایا
      ، اسنے ٹانگیں اٹھا کر گھٹنے سینے کے ساتھ لگا لیے جس سے گانڈ کا سوراخ میرے لن کے نشانے پر آگیا . تھوک کو اچھی طرح لن پر ملا اور باقی سایرے کے موڑے پر لگایا اور اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پورا لن ڈھونگر کے اندر گھسا دیا. وہی پردے دار شرمیلی سی عورت اس وقت میرے سامنے بیشرمی سے مکمل ننگی لیٹی میرے لن کو بنڈ کا مزہ دے رہی تھی. سایرہ میرے چہرے پر مزے کو دیکھ کر اپنی خوبصورتی پر اترا رہی تھی. گھڑی پر نظر مار کر کہنے لگی ڈیڑھ گھنٹے سے زیادہ ہوچکے ہیں بلکہ اب تو ڈھائی گھنٹے کے قریب ہیں.میں نے کہا بس چپ رہو مجھے پورا مزہ لینے دو. وہ آنکھوں میں دیکھ کر مسکرائی پھر بولی آخر تم نے مجھ جیسی سخت گیر عورت کو زیر کر لیا جسنے آج تک کبھی کسی کے ساتھ غلط دوستی نہیں رکھی . میں نے کہا کہ تمہارا رویہ باہر سے سخت لگا تھا مگر جو نرمی اس وقت میرے لن کو مزہ دے رہی ہے یہ مجھے تمہاری جانب کھینچتی رہی. پھر ایک تواتر سے بنڈ مارنے پر سایرہ کی آنکھوں میں مزے کو محسوس کیا اور میں سوچنے لگا کہ کیسے یہ بنڈ دینے پر راضی نہیں تھی اور اب چپ چاپ موڑہ مروانے کا مزہ لے رہی ہے. میں نے پوچھا تمہیں دیر تو نہیں ہورہی تو اسنے شرما کر کہا نہیں تم کرتے رہو. میں نےبھی مست ہو کر پوچھا اور کتنی دیر چودوں تمہارے کولہوں کی موری،
      وہ بولی اس وقت میرا جی چاہتا ہے تم مجھ سے یہ کام کرتے رہو اور کبھی رکو ہی نہیں. میں خود اب فارغ ہونے پر آیا تھا کیونکہ سایرہ کی بنڈ اندر سے کسی بھٹی کی طرح دہک رہی تھی اور اگر اس وقت میں فارغ ہوجاتا تو اسکا مزہ خراب ہوتا. مگر میں جانتا تھا کہ وہ بنڈ سے فارغ نہیں ہوگی، اسے دوسری قسم کا مزہ آرہا تھا اور اتنا سٹیمنا میرے لن کا نہیں ہے. میں نے بھی دیہان یہاں وہاں بٹاکر چدای جاری رکھی اور ہمیں مزید آدھا گھنٹہ ہوگیا . پھر میں نے سایرہ کے کان کے پاس کہا کہ جان افف تمہاری بنڈ سے تو جی ہی نہیں بھرتا مگر اب مجھے بھی گھر جانا ہے ، کسی اور دن کم از کم چار پانچ گھنٹے تمہیں یہ مزہ دونگا، سایرہ نے بھی اثبات میں سر ہلایا اور مجھے گرین سگنل مل گیا کہ اب فارغ ہوجاو، اور مجھے بانہوں میں سمیٹ کر والہانہ انداز میں منہ میں زبان ڈال کر چوسنے لگی ، ادھر میرے گھسے بھی تیز ہوچکے تھے اور سایرہ کی بنڈ میں میرا لن فچ فچ کر رہا تھا اور جسم ٹکرانے کی تھپ تھپ کی آواز بھی اب تیز ہوئی، پھر میرا جسم اکڑنے لگا اور منی لن کے راستے سایرہ کی بنڈ کی بنجر زمین کو سیراب کر گئی . جب لن ڈھیلا ہوا تو ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے سایرہ کا پچھلا سوراخ میرے لن پر سانس لے رہا ہو . لن سکڑ کر خود بنڈ سے باہر آگیا اور میں سایرہ کے اوپر لیٹا رہا وہ اب بھی میری پیٹھ پر ہاتھ پھیر رہی تھی. جب میں اسکے اوپر سے اتر کر ایک طرف لیٹا تو سایرہ نے کہا مجھ سے سیدھےلیٹےہوے اٹھانہیں جاتا تم میری اٹھنے میں مدد کرو. میں نے اسے ہاتھ سے پکڑ کر اٹھایا اور وہ ننگی واش روم میں چلی گئی. اسکے ننگے بڑے بھاری بھرکم چوتڑوں کی تھرتھراہٹ کو آنکھوں کے سامنے دیکھ کر مجھے خود کی قسمت پر یقین نہیں ہو رہا تھا کہ میں نے ابھی تین گھنٹے ان چوتڑوں کے درمیان کی وادی میں عیش و نشاط کے مزے لوٹے ہیں . میں بھی اٹھ کر واشروم گیا تو وہ کموڈ پر بیٹھی چھوٹا پیشاب کر رہی تھی اور اب اٹھ چکی تھی . میں نے ایک بارپھر چوتڑ کھول کر دیکھے تو سوراخ لال سرخ ہوا تھا مگر پھر سکڑ کر پچک چکا تھا. یہ منظر پہلی بار دیکھا، اس سے پہلے ایک سندھن کی بنڈ لی تھی تو اسکا سوراخ بھینس کی طرح کھل گیا تھا ، دوست کی پٹھانی بیوی کی بنڈ کا موڑا بھی اچھا خاصا کھل گیا تھا مگر سایرہ کی بنڈ کا سوراخ پھر سے بند ہوگیا تھا اور پھر سےمجھے چودنے کی شہوت دے رہا تھا اور سایرہ بھی ایسے ڈھیلی پڑ گئی جیسے وہ سوچ رہی ہو کہ میں اسے کہوں اور ایک بار پھر اسی وقت وہ مجھے پھر سے جسم سونپ دے. مگر مجھے گھر بھی جانا تھا اور گھر پر جھگڑے کا میرا بلکل موڈ نہیں تھا. اب بھی اسکی بنڈ سے منی کے قطرےنکل رہے تھے ، جسے دیکھ کر میں نے سوال کیا کہ صفائی کیوں نہیں کی تو وہ بولی کچھ باہر ہی نہیں آیا. میں نے مسکرا کر کہا پہلی بار بنڈ میں منی بھری ہے، تمہاری بنڈ سب چوس گئی. پھر وہ باہر چلی گئی اور میں بھی صاف صفائی کر کے آگیا، تب تک وہ کپڑے پہن کر ابایا اور نقاب پہن چکی تھی. سایرہ کو پہلی والی حالت میں دیکھ کر میں نے بھی کپڑے پہنے اور ہم ایک بار پھر گلے ملے. میں نے پوری بنڈ کو ہاتھوں میں پکڑتے ہوئے سایرہ سے کہا کہ جان بہت بہت شکریہ تم نے مجھے بڑی ڈگی کا مزہ دے دیا . سایرہ نے کہا کہ تمہاری بھوکی نظروں نے مجھے مجبور کر دیا کہ تمہاری مدد کے بدلے میں تمہیں وہ دے دوں جس پر تمہاری آنکھوں سے ٹھرک ٹپک رہی تھی. یقین مانو مجھے لگا کہ تم بس اسے بے لباس دیکھنا چاہتے ہو یا زیادہ سے زیادہ سونگھو گے جیسے میرے شوہر کبھی کبھار اپنا سامان کھڑا کرنے کے لیے مجھے یہاں سے سونگھتے تھے، مگر جب تمہاری زبان سے مجھے وہاں مزہ ملنے لگا تو میں ہواؤں میں اڑنے لگی. میں نے کہا کہ جان مجھے یہ سوچ کر ہمیشہ مزہ ملتا رہے گا کہ میں نے تمہاری ڈگی کا کنوارپن کھولا ہے . سایرہ شرماتے ہوئے بولی چپ کرو بیشرم مجھے نہیں پتا تھا یہاں سے یہ کام بھی ہوتا ہے . وہ تو تم نے دھوکے سے کر لیا. میں نے کہا آیندہ کیا خیال ہے اور ڈگی پر ہاتھ پھیر کر کہا اسکی گہرائی ماپنے کا مزہ ملتا رہے گا. سایرہ نے کہا اتنا تو کیا ہے ابھی جی نہیں بھرا تمہارا. اب نہیں ہوگا کچھ بھی. میں مایوس ہو کر پیچھے ہٹ گیا. سایرہ نے میری حالت بھانپ لی اور مجھے پھر سے جپھی ڈال کر کان میں کہنے لگی کیوں مجھے بیشرم بنا رہے ہو، اچھا سنو مجھے آج مکمل مزہ ملا ہے اور اب تم جب کہو گے میں آؤں گی اور اگر ابھی کہو تو میں ابھی پھر تیار ہوں. مگر تم مجھے زیادہ دیر جھیل نہیں پاؤ گے کیونکہ مرد ایک بار جب عورت کا کنوارپن لے لیتا ہے پھر خود ہی اس سے دور ہونے لگتا ہے، میرے میاں بھی شروع میں تو مجھ سے بہت خوش تھے اور روز خواہش کرتے تھے مگر پھر یہ معاملہ مہینے میں ایک بار تک آگیا. مجھے پھر پتا چلا کہ وہ آفس میں یہاں ایک عورت پر فریفتہ تھے اور اس سے انہیں سب کچھ مل جاتا تھا ، انکے جانے کے بعد سب سے پہلے میں نے اسی لڑکی کو نکالا اور سٹاف بدلا مگر نئے سٹاف کو تجربہ نہیں تھا، جب تم نے میری مدد کی تو امید کی ایک کرن نظر آی اور اب وعدہ کرو ہمیشہ میری رہنمائی کرتے رہو گے. باقی جو مزہ تم سے ملا ہے مجھے اب لگ رہا ہے کہ میرے میاں بھی جو کرتے تھے ٹھیک کرتے تھے بس انہیں میری پیاس کا بھی خیال رکھنا چاہیے تھا. میں نے اسے اپنے ساتھ بھینچتے ہوئے کہا جان ایک بار یہ گانڈ شوہر کو دی ہوتی وہ کبھی کسی کی طرف نظر اٹھا کر نہیں دیکھتا. وہ بولی کہ نہیں انہیں گانڈ کی خواہش نہیں تھی وہ بس کنواری چوت کے بھوکے تھے. مجھے بھی دل میں یہی بات آئی کہ افف کنواری چوتوں کا مزہ ہی بہت ہے مگر میں اسے ناراض نہیں کرنا چاہتا تھا. مگر وہ صحیح کہہ رہی تھی کہ کنواری چوتوں کے سامنے گانڈ کا مزہ بھی پھیکا ہے. میں نے اس سے کہا کہ جان تمہاری گانڈ اندر سے مکھن جیسی نرم ہے، تم خود دیکھو چودتے ہوئے نا تمہارا جی بھر رہا تھا اور نا ہی میرا اور ایک انگلی گانڈ میں دبائی. سایرہ افف افف کرتے ہوئے ہونٹ چوسنے لگی اور بولی افف ہاے مزہ ہی ایسا ہے . چاہو تو ابھی کرو. میں نے سایرہ سے پیار کیا کہ جان اب گھر جاؤ تمہاری ساس بھی اکیلی ہے وہ یکدم سر پر ہاتھ مار کر بولی ہاے میں تو بھول ہی گئی آج انہیں ڈاکٹرکو دکھانے بھی لیجانا ہے. میں نے کہا کہ چلو پھر جلدی جاؤ. میں نے آفس بند کیا اور وہ ڈگی ہلاتی گاڑی میں بیٹھی اور نکل گئی،میں بھی اپنے گھر آگیا. اسکے بعد میں تین چار دن میں اسکے آفس کا چھوٹا سا چکر لگا لیتا تھا اور چھوٹی موٹی پریشانی حل کر دیا کرتا. اب سایرہ کافی ڈھیلا ڈھالا ابایا پہن کر آتی تھی اور ہم مصروف رہے تو لگ بھگ ایک مہینہ دوبارہ سکس نہیں ہوا . اسے زمین چاہیے تھی نئے پلانٹ کے لیے تو شہر سے باہر جگہ دلوائی اور رجسٹری کے بعد میں اسے سایٹ دیکھانے لے گیا ، راستے میں شرارت سے میں نے اسکے چوتڑوں پر ہاتھ لگایا تو بہت ٹھنڈے لگے، میں نے گاڑی کا ہیٹر چلا دیا، جب ہم شہر کی حدود سے باہر نکلے تو پھر چوتڑوں پر ہاتھ پھیرا جو اب گرم تھے. میں نر سایرہ کو کہا کہ چلو کچھ کریں. سایرہ بولی پاگل مت بنو چپ کر کے گاڑی چلاو یہاں اسطرح کھلے میں سوال ہی نہیں پیداہوتا. پھر میں نے کہا کہ چلو لن چوسو. سایرہ نے کہا یہ کام نہ کبھی کیا ہے اور نا ہی آیندہ کرنےکا ارادہ ہے. پھم سایٹ پر قبضہ حاصل کر کے آرہے تھے واپس کہ راستے میں ایک کچا راستہ دکھا جو جنگل کی طرف جا رہا تھا، سایرہ نے مجھے کہا اس طرف چلو ، میں سمجھ گیا کہ وہ میری خاطر کہہ رہی ہے ، میں نے کہا کہ ارے چھوڑو کہیں پرایویسی میں پھر کبھی دیکھیں گے. سایرہ نے میری ٹھوڑی پکڑ کر کہا جانو پلیز میرا دل ہے تم بس دو منٹ کرو میرا ہوجائے گا. ایک سہیلی کہتی ہے کہ اسنے شوہر سے گاڑی میں کیا ہے، آتے ہوئے جب تم نے کہا تھا میں سوچ سوچ کر اب گرم ہوں، پلیز ابھی دو جھٹکے بھی مارو میرا کام ہوجائے گا. میں گاڑی اندر کچے راستے پر لے گیا جگہ سنسان تھی وہاں جب تک روکتا سایرہ گانڈ ننگی کر کے سیٹ پر ٹیڑھی ہو کر پوری بونڈ میرے پاس لے آئی تھی. میں نے بھی لن پینٹ کی زپ سے باہر نکالا اور افف سایرہ صحیح کہہ رہی تھی چوت کے پھولےہوے گلابی لب لن مانگ رہے تھے اور پانی چوت میں بھرا ہواباہر تک جھلک رہا تھا. میں نے لن پھدی کے لبوں پر رکھا اور آگےکو دبایا سارا کا سارا لھدی میں گھپ اندر ہوگیا ، ابھی کوئی دو منٹ میں نے اسکی پھدی لی ہوگی کہ دور سے کچھ اوباش دیہاتی لڑکے آتے دیکھے میں نے یک دم گاڑی کو وہاں سے نکالا، میرا لن ابھی زپ سے باہر تھا اور سایرہ ابھی بھی سیٹ میں اسی حالت میں دراز ہوئی تھی، مگر یکدم گاڑی کو چلتا دکر اسے کچھ سمجھ نہیں آئی اور وہیں ویسے رہی. میں گاڑی کو بھگا کر ایکسپریس وے پر لے آیا ، ان اوباشوں نے پیچھے دوڑنے کی کوشش کی تھی مگر میں اب انکے ہاتھوں سے نکل چکا تھا. سایرہ اب بھی اسی حالت میں تھی بس سیٹ پر سیدھی ہوکربیٹھی مگر گانڈ اب بھی ننگی تھی اور اتنا سب ہونے کے باوجود اب بھی کہہ رہی تھی کچھ کرو میں برداشت نہیں کر پا رہی اور خود انگلی سے پھدی رگڑنے لگی، میں نے پھر گاڑی کو جگہ دیکھ کر ایک طرف لگایا اور کچھ ہی دیر میں سایرہ جیسے پردے دار عورت گاڑی میں مجھ سے اسی حالت میں پھدی مروا رہی تھی، اس دفعہ قسمت ہمارے ساتھ تھی اور دوپہر کے وقت وہاں کوئی نہیں تھا ، میں نے سایرہ کو کہا دس منٹ ہوگئے ہیں فارغ ہو جاؤ پھر سےکوی مصیبت نہ آجائے. وہ کہنے لگی کوشش کر رہی ہوں مگر نہیں ہوتی، تم کرتے رہو . سایرہ کی گیلی پھولی ہوئی گلابی پھدی جسے میں چٹے سفید چوتڑوں کو پکڑ کر چود رہا تھا اب میرا لن بھی فارغ ہونے پرتھا کہ تبھی سایرہ کی پھدی کھلنے بند ہونے لگی اور وہ زور زور سے مزے میں کراہنے لگی میرا لن بھی سایرہ کی پھدی میں فارغ ہوگیا اور ہم نڈھال ہوگئے ، میں نے کسی تابعدار عاشق کی طرح ٹشو سے سایرہ کی موٹی پھدی سے مال صاف کیا اور اپنا لن بھی صاف کر کے ، ٹشو باہر پھینکا اور ہم وہاں سے نکل گئے. سایرہ ہمیشہ نقاب پہن کر رکھتی ہے تو اسکی آنکھوں میں مجھے محبت اور سکون نظر آیا وہ میرے ساتھ لگ کر کہنے لگی کہ اس دن گھر جا کر میں نے سوچا کہ آخر میں بھی اس گناہ میں پڑ چکی ہوں ، پھر کبھی دل کہتا دوبارہ نہیں کرونگی کبھی دل کرتا پھر سے تمہارے پاس آؤں. مگر جب تم پاس ہوتے ہو تو یہ سب کچھ خود بخود ہوجاتا ہے. مجھے پتا تھا کہ فارغ ہونے کے بعد اسے احساس ندامت ہو رہا ہے تو اسے زیادہ تنگ نہیں کیا بس یہی کہا کہ سب کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے . کچھ وقت میں ہم شہر کی حدود میں واپس آ گئے تھے تو سایرہ کچھ نارمل ہوئ اور اب پھر سے ہنسی مذاق کر نے لگی .
      سایرہ جیسی سخت طبیعت کی مالکن جسے کوئی بری نظروں سے دیکھے تو تھپڑ رسید کر دے وہ میرے ساتھ یہ سب کر گئی، جب اسے اپنے سٹاف کے سامنے سپاٹ دیکھتا تو مجھے یقین نہیں ہوتا تھا اور نا ہی سٹاف میں سے کوئی سوچ سکتا تھا کہ انکی باس جو کہ ایک پردہ دار خاتون ہے میں اسے دو دفعہ چود چکا ہوں . ایسے ہی ایک دن میری نظریں کھلے عام گستاخی کرنے لگی ، ان دنوں بیوی کو ماہواری تھی اور سایرہ کے کام کی وجہ سے میں اور کہیں سے بھی مزہ پورا نہیں کر پا رہا تھا تو اس دن سایرہ کے آفس کا کام کافی پینڈنگ تھا اور میں صبح سے سر جوڑ کر سایرہ کے پاس بیٹھ کر کام کر رہا تھا اور اسکی سکریٹری پاس تھی جو ہماری مدد کر رہی تھی. جب بار بار میری نظریں سایرہ کی گانڈ پر جانے لگی تو سایرہ نے مجھے آنکھوں سے اشارہ کیا کہ کنٹرول کرو، مجھے موبایل فون کی طرف اشارہ کیا کہ میسج دیکھو میں نے فون کھولا تو سایرہ کا میسج آیا تھا کہ پلیز میں سیکریٹری کے سامنے بدنام نہیں ہونا چاہتی . میں نے واپس میسج کیا کہ مجھے شدید خواہش ہو رہی ہے
      ​​​​سایرہ نے میسج پڑھا اور پھر کام میں مصروف ہوگی. میں بھی شریف انسان کی طرح بیٹھ گیا ، سایرہ بھی الجھن میں تھی کیا کروں، تبھی سیکریٹری ثنا کا فون بجا اور اسنے کال سنی، اسکے بیٹے کے اسکول سے کال آئی تھی کہ وہ بیمار ہے اسے لے جاؤ تو ثنا اجازت لیکر چلی گئی، باقی سٹاف آفس سے باہر اپنے اپنے کام میں مصروف تھا اور اجازت کے بغیر کوئی اندر نہیں آتا تھا اور ویسے بھی کیمراز میں سب کچھ نظر آتا ہے کون کیا کررہا ہے سوائے آفس کے. جب لنچ بریک ہوا تو سب کھانا کھانے چلے گئے اور میں اور سایرہ رہ گئے. سایرہ نے میری طرف دیکھ کر کہا ہاں تو صاحب آج لگتا ہے آپ کو شدید بھوک لگی ہے ، جس کو آپ بار بار تاڑ رہے ہیں، سچ پوچھو تو جب سے تمنے اس سے ایک بار بھوک مٹای ہے تب سے مجھے بھی اسمیں دگنی بھوک لگنے لگی ہے اور تمہیں پتا ہے میری اور تمہاری یہ بھوک مٹانے کے لیے کم از کم چار پانچ گھنٹے چاہیے اور ابھی اتنا وقت ہم دونوں کے پاس نہیں ہے ، آدھا گھنٹا یہ لوگ مصروف رہیں گے ، کچھ ہی دیر میں آفس کے اٹیچ واشروم میں سایرہ کی میں بونڈ کھول کھول کر چاٹ رہا تھا، سایرہ نے مجھے کہا جلدی کرو اصل کام کریں ورنہ پھر ثنا بھی آجائے گی اور سٹاف بھی دونوں کی بھوک نہیں مٹے گی. میں کھڑا ہو کر اسے دیوارکے ساتھ جھکا کر گانڈ مار کر کام ختم کرنا چاہتا تھا کہ وہ کہنے لگی اتنی بھی جلدی نہیں پہلے میری پھدی ٹھنڈی کردو ، پھر آگے سے مڑ کر ٹانگیں کھول لیں اور میں نے درمیان میں آکر لن اندر کر دیا، ہمارا بیشرمی کا کھیل پھر چل پڑا، پانچ منٹ میں سایرہ کی پھدی پانی چھوڑ گئی اور پھر خود ہی میری طرف اپنی موٹی بڑی بونڈ نکال کر کھڑی ہوگئی اور واشروم کی شیلف کی طرف اشارہ کیا کہ جیل نکال لاؤ میں نے منگوا کر رکھی ہے، اس سے اینل آسانی سے ہوتا ہے، میں نے جیل لگا کر سایرہ کی بونڈ میں لن ڈالااور دس منٹ تک چودتا رہا اورپھر منی نکالنے کے بعد ہم واپس آفس میں آکر کام میں لگ گئے. ثنا بھی واپس آگئی اور جب کام مکمل ہوا تو ثنا سمیت سارا سٹاف چلا گیا . سایرہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر میری طرف مڑی اور بولی ہاں تو مسٹر تم میں ذرا بھی صبر نہیں ، کچھ صبر کر لیتے تو اب زیادہ مزہ کرتے . میں نے کہا وہ تو اب بھی کر سکتے ہیں ویسے بھی ایک بار فارغ ہونے کے بعد سٹیمنا بڑھ جاتا ہے وہ واشروم سے پھر چکنی جیل لے آی میں نے اسے بازوؤں میں سمیٹتےہوے کہا تمہاری موٹی تشریف کو آج جی بھر کر لن کھلاؤں گا ، پر پہلے ممے تو چوسنے دو آج، اسنے عبایا اوپر اٹھا کر کمیز اوپر کی اور کالی برا میں قید ممے دکھائے میں نے وہ دونوں ہاتھوں میں لیکر دباے، بہت بڑے اور ٹھوس ممے تھے ، میں پکڑ کر نپل کھینچنے لگا اور وہ کراہ نکالتی رہی، میں نے دونوں ممے باری باری چاٹے اور پھر بیچ بیچ میں ہم زبانیں ملا کر منہ بھی چوستے رہے ، کافی دیر ممے چوسنے چاٹنے بھنبوڑنے کے بعد مموں کے اوپر ہلکےہلکے دانتوں کے نشان لگائے جو سایرہ کی فرمائش تھی کہ مجھے اسطرح مزہ آتا ہے مموں کا دانتوں سے تھوڑا تھوڑا چک مارتے رہو. ، ، پھر وہ افس ٹیبل پر جھک کر شلوار اتارنے لگی اور عبایا اوپر اٹھا کر ننگی بونڈ میرے سامنے ہلا کر دعوت دینے لگی کہ آو مزہ لو ، میں اسکے پیچھے سے چپک گیا اور ممے دباتے ہوے پیار کرتا رہا ، سایرہ نے کہا میں نے یہ جسم عبایا میں چھپایا پھر بھی پہلے دن سے تم مجھ پر فدا ہوگئے ، اس بونڈ کو تم چھپ چھپ کر تاڑتے تھے ، افف لو آج ہمارے پاس بہت وقت ہے جتنی لذت لے سکتے ہو میری بونڈ سے لے لو ، افف اس مزے کا مجھے پتا ہی نہیں تھا تم نے مجھے لگایا ہے، سایرہ ٹیبل پر جھک گئی اور میں ہر بار کی طرح پھر کولہے کھول کر بنڈ کی مشک لینے لگا، سایرہ نے کہا میرے میاں وہاں آدھے گھنٹے تک سونگھتے تھے اور یہ بات تو وہ بھی کہتے تھے کہ سایرہ تمہارے بھاری کولہوں میں
      ​​​​​بو بہت مزے کی بنتی ہے ، میں نے ایک بار چیرا کھولا تو وہ سکسی بو کے بھبکے آنے لگے ، میں نے کہا واقعہ ہی تمہاری گانڈ کی مشک ایک خاص نشہ دیتی ہے اقر تمہارے میاں تو بڑے شریف تھے جو بس گانڈ سونگھنے پر ہی اکتفاکیا ، مجھے دیکھو اندر باہر سے گرمی چیک کر چکا ہوں اور ابھی بھی بھوک ختم نہیں ہو رہی ، سایرہ نے کہا پتا نہیں تم مردوں کو عورتوں کی گندی جگہ کی بو میں کیا مزہ ملتا ہے، میں نے پیچھے ہٹ کر پینٹ کھول کر نکال دی اور ٹٹوں کی طرف اشارہ کر کے کہا تم بھی اس بو کو چیک کر سکتی ہو، سایرہ نے نقاب ہٹایا اور نیچے بیٹھ کر ٹٹے سونگھنے لگی ، کچھ دیر مشک لینے کے بعد کہنے لگی افف یہ تو واقع ہی بڑی مزے کی ہے، کیا میری بیک میں بھی ایسی ہے. میں نے کہا ہاں مگر تھوڑی تیز مشک ہے تمہاری کیونکہ موٹے کولہوں کے اندر ہوا نہیں پہنچتی ، وہ لن کو پکڑ پکڑ کر ٹٹوں کی مشک کا مزہ لیتی رہی. میں نے کہا صوفے کو کھولو اور 69 میں یہ کام کر لیتے ہیں ، وہ مکمل ننگی ہوکر صوفے کابیڈ بنا کر لیٹ گئی اور ہم 69 میں ایک دوسرے کے جنسی اعضاکا مزہ لینےلگے ، وہ میرے ٹٹوں پر ناک لگا کر مشک لکتی رہی اور میں اسکی بنڈ کے سوراخ پر ناک لگاتا رہا ، پھر مجھے ایسے لگا کہ وہ منہ میں لے لے کر ٹٹے چاٹ رہی ہے اور میں بھی اسکی ڈبل روٹی جیسی پھولی ہوئی پھدی چاٹنے لگا ، سایرہ اب ٹٹے چوس رہی تھی اور میں اسکی پھدی چاٹنےکے بعد اب گانڈکا سوراخ چاٹ رہا تھا جسے وہ حرکت دے دے کر کھول بند کرتی رہی. میں کافی دیر یہ کرتا رہا کہ شاید سایرہ لن منہ میں لے اور ایک دفعہ ٹٹے چوستے چوستے سایرہ میرا لن پکڑ کر منہ کے اندر لے گئی اور کچھ دیر لن اپنے گیلےمنہ میں پکڑ کر رکھا، پھر شاید اسے مزی کے قطرے نکلتے محسوس ہوے تو وہ لن نکال کر پھر ٹٹے چوسنے لگی، دوبارہ لن نہیں چوسا ، پھدی میں پانی بھر چکا تھا مجھے لگا اب اگر دو گھسے پھدی میں مار دوں تو یہ فارغ ہوجائے گی اور پھر باقی وقت سارا بنڈ لے سکتا ہوں. میں پوزیشن بدل کر سایرہ کے اوپر آگیا اور لن پھدی میں دے کر گھسے مارنے لگا، سایرہ منہ چوستی رہی اور پھر وہ تڑپنے لگی کیونکہ دومنٹ میں ہی اسکی پھدی ہار مان گئی اور فارغ ہوگئی، پھر میں نے اور گھسے لگائے پھدی میں تو وہ پانچ منٹ بعد پھر فارغ ہو گئی اور پھر وہ ایک ایک منٹ کے وقفے کے بعد پانچ بار فارغ ہوئی اور بےجان ہو کر ہانپنے لگی کہ اب اور ہمت نہیں ہے ، مجھے بھی لگا کہ اتنی دفعہ فارغ ہونے کے بعد اب مزید یہ برداشت نہیں کر پاے گی اور اٹھ کر اسے پانی پلایا، پانی پی کر سایرہ کی حالت سنبھلی تو وہ میرے ساتھ چلک کر لیٹ گئی اوپر اج اسنے کمل لایا تھا جو ہم نے رکھ لیا اور وہ مجھے کہنے لگی کہ زندگی میں پہلی بار اتنی دفعہ فارغ ہوئی ہوں، افف ٹٹوں کی مشک نے مجھےنشہ چڑھا دیا تھا ، میں نے سایرہ کی بونڈ پر تھپڑ مار کر کہا تمہاری گانڈ کی بو اس سے سو گنا زیادہ تیز ہے میں خود پر قابو رکھتا ہوں ورنہ سونگھتے ہی فارغ ہوجاوں. سایرہ کو میں نے کافی پلای تو اسے طاقت واپس آئی اور میرے کہنے سے پہلے ہی گھوڑی بن کر کہنے لگی آجاو اب مجھے ویسےہی پ یچھے سے مزہ دو جیسے اس دن دیا تھا ،. میں نے لن پر جیل لگائی اور سایرہ کی بونڈ بجانی شروع کی، جب سایرہ مزے میں آگئی تو آہیں بھرنے لگی. میں اسے گھوڑی بناکر بونڈ لیتا رہا کہ ہم اس پوزیشن میں آ گئے کہ میں سایرہکے اوپر لیٹا بوند چود رہا تھا. سایرہ اب آنکھین بند کر کے مزہلے رہی تھی. جب

      Comment


      • #43
        سایرہ کو کہا جان اب پوزیشن بدل لو وہ سیدھی لیٹ گئی اور ٹانگیں اٹھا لی ، ایک دفعہ پھر لن گانڈ میں ڈالا اور چودنے لگا، سایرہ کی بونڈ اندر سے نرمی کا مزہ دیتی رہی ، اسی طرح چودتے ہوئے دو گھنٹے گزر گئے، اب جب میرا پانی نکلنے والا ہوتا تو میں لن نکال لیتا اور پھر کچھ دیر بعد ڈال کر گانڈ چودتا ، ایسے ہی ایک گھنٹہ اور بیت گیا، سایرہ آنکھیں بند کر بنڈ مرواتی رہی اور ایسے لگ رہا تھا جیسے ہم دونوں نہیں چاہتے کہ یہ مزہ ختم ہو، میں نےلن نکال دیا تو وہ میری آنکھوں میں دیکھنے لگی پھر شرما کر نظریں پھیر لی ، میں نے ٹشو سے لن صاف کیا اور سایرہ کی بازو پر لیٹ کر پوچھاجان اتنا سب ہونے کے بعد اب کیوں شرماتی ہو، سایرہ نے کہا جب سے پیچھے سے کرتے ہو تب سے زیادہ شرم آتی ہے ، میں نے پوچھا جان اتنی پیاری بونڈ ہونے کے باوجود یہ کنواری کیسے رہ گئی تو وہ میری نظروں میں دیکھ کر بولی تمہارے لیے رکھی تھی اور جب تک تم نہیں ملے یہ بھی کنواری رہی اورتم سے ملی تو ایک ہفتے میں ہی تم نے اسکا مزہ لوٹ لیا جسے زندگی کے 37 برس بچا کررکھا تھا. میں نے پوچھا کہ یہ اب موٹی ہوئی یا پہلے سے ایسی تھی تو سایرہ نے کہا جب میں جوان ہوئی تو یہ بھی بڑھنے لگی اور آج تک بڑھتی ہی آئی ہے ، میں نے پوچھا کہ کبھی کوئی مجھ جیسا پہلے نہیں ملا تو سایرہ نے کہا شادی تک میں ان چیزوں سے نفرت کرتی تھی مگر اسکے بعد سے میرا دل کچھ نرم ہوگیا تھا اور اب تو سب کچھ تمہارے سامنے ہے . میں نے کہا تمہیں کبھی خیال نہیں آیا کہ یہاں سے سکس کیا جا سکتا ہے، سایرہ نے کہا کہ نہیں میں نے پڑھا تھا کہ تولیدی نظام کے لیے اگلا سسٹم ہے اور پیچھے سے تو بس چیزیں نکالی جاتی ہیں، مگر تم نے ہی پہلی بارمجھے پیچھے سے کیا تو مجھے یقین ہوا کہ اسکے اندر جاتا ہے اور کچھ مزہ آیا جو میں بیان نہیں کر سکتی. میں نے سایرہ کو کہا جان تمہیں پتا ہے ہر عورت کو اینل سے مزہ نہیں آتا اور اکثر کو تکلیف ہوتی ہے مگر تم ان چند عورتوں میں سے ہو جو اینل سے مزہ حاصل کر سکتی ہیں. سایرہ نے مجھے چوم کر کہا اب پانچ گھنٹے پورے کرو ، ہم پھر لگ گئے اور پوزیشن بدل بدل کر سایرہ گانڈ مرواتی رہی کہ ہم تھک گئے اور ابھی ایک گھنٹہ باقی تھا. میں نے کہا کہ اب بس کر لو تو وہ راضی ہوگئی اور ہم دونوں واشروم میں گئے وہاں اسنے شاور چلا دیا اور مجھے ساتھ نہانے کو کہا اور سسکتے ہوئے دیوار کے ساتھ لگ کر میری طرف گانڈ نکال کر چوتڑ کھول دیے اور ترسی ہوئی نظروں سے پھر سے بنڈ چودنے کی مانگ کی. مجھ سے رہا نہ گیا، میں نے پھر جیل لگائی اور پھر مزید ایک گھنٹہ سایرہ کی بنڈ لی . آخر میں ہم نہاکر نکلے تو سایرہ نے مجھے کولہے کھول کر سوراخ دکھایا جسے وہ شیشےمیں دیکھ رہی تھی ، سوراخ پہلے سے کافی زیادہ کھل چکا تھا ، میں نے سایرہ سے کہا افف کیا حالت کی ہے اسکی، سایرہ ہونٹ چوم کر بولی کل یہ پھر ایسا ہی ہوجائے گا جیسا تم نےپہلے دن دیکھا تھا.
        سایرہ کا اصل نام میں نے یہاں نہیں لکھا، ہمارا یہ تعلق اب بھی جاری ہے

        Comment


        • #44
          Lucky Butt, سر بہت بہت شکریہ، اتنا زبردست سیکس ایکسپیرئنس، وہ بھی انتہائی شاندار الفاظ میں بیان، کمال ہو گیا۔ اتنا اچھا لکھنے پر سیلوٹ ہے آپکو۔
          عشقِ ممنوع

          Comment


          • #45
            Originally posted by Ayla View Post
            34
            واو ،کبھی کسی نے آپکی گانڈ ننگی دیکھی؟

            Comment


            • #46
              Originally posted by Sohni Kuri View Post
              34 size
              موٹی گانڈ ہے آپکی، کسی کو ننگی دکھائی؟

              Comment


              • #47
                Originally posted by Scorpio View Post
                Lucky Butt, سر بہت بہت شکریہ، اتنا زبردست سیکس ایکسپیرئنس، وہ بھی انتہائی شاندار الفاظ میں بیان، کمال ہو گیا۔ اتنا اچھا لکھنے پر سیلوٹ ہے آپکو۔
                شکریہ دوست، آپ پڑھ کر فارغ تو نہیں ہوئے
                میں نے بہت کوشش سے لکھا ہے تاکہ جو مزہ میں سایرہ سے حاصل کر چکا ہوں اسے لفظوں میں بیان کر دوں

                Comment


                • #48
                  بہت کمال طریقے سے آپ نے اپنا واقعہ بیان کیا
                  مزا آ گیا

                  Comment


                  • #49
                    Originally posted by Lucky Butt View Post

                    شکریہ دوست، آپ پڑھ کر فارغ تو نہیں ہوئے
                    میں نے بہت کوشش سے لکھا ہے تاکہ جو مزہ میں سایرہ سے حاصل کر چکا ہوں اسے لفظوں میں بیان کر دوں
                    مزہ بیان سے باہر تھا، بہت کمال کا لکھا آپ نے، بیگم کی پھدی میں فارغ ہوا تھا، مگر دماغ میں آپ کی سٹوری چل رہی تھی ، مزہ دوبالا ہو گیا۔
                    عشقِ ممنوع

                    Comment


                    • #50
                      Originally posted by Scorpio View Post
                      مزہ بیان سے باہر تھا، بہت کمال کا لکھا آپ نے، بیگم کی پھدی میں فارغ ہوا تھا، مگر دماغ میں آپ کی سٹوری چل رہی تھی ، مزہ دوبالا ہو گیا۔
                      بیگم کی پھدی سب سے مزےدار چیز ہے، نا کسی کے آنے کا خوف نا پکڑے جانے کا ڈر، جب چاہو جہاں چاہو چودو اور جتنا مرضی مال پھدی میں چھوڑو کیونکہ وہ پھدی آپکے فارغ ہونے کے لیے بنی ہے اگر بچہ نہیں چاہتے تو تسلی سے بیگم کی پھدی میں پانی چھوڑیں پھر جب آپ اوپر سے ہٹیں تو بیگم سیدھی بیٹھ کر پھدی سے مال بہا دے اور اچھی طرح دھو لے سب کچھ ٹھیک رہے گا ، میں نے آج تک کبھی بھی بیگم پر نا کبھی کونڈم استعمال کیا اور نا ہی حمل روکنے والی دوائیاں اور بچہ بھی تبھی ہوا جب ہم نے کرنا چاہا، کبھی مسفایر نہیں ہوا

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X