Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

واصف علی واصف

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Poetry واصف علی واصف

    تُو فیصلۂ ترکِ ملاقات میں گُم ہے بندہ تری دیرینہ عنایات میں گُم ہے

    ہم منزلِ بے نام کے راہی ہیں ازل سے
    تُو تذکرہِ حسنِ مقامات میں گُم ہے

    شادابئ گلشن کو بیاباں نہ بنا دے
    وہ شعلۂ بے تاب، جو برسات میں گُم ہے

    "ہے گردشِ دوراں کا عناں گیر قلندر"
    گُم کردہ روایات، مگر زات میں گُم ہے

    منزل ہے بہت دور مگر حسنِ تقرب
    واصفؒ ترے قدموں کے نشانات میں گھم ہے

  • #2
    Wasif ali wasif fikri duniya main apna 1 mukam rakhty hy

    Comment


    • #3
      Kia BAAT hai janab khob intekhab hai bohat hi aala aur shandar

      Comment


      • #4
        Originally posted by Mounty View Post
        Wasif ali wasif fikri duniya main apna 1 mukam rakhty hy
        بیشک آپ نے درست کہا

        Comment


        • #5
          Originally posted by salaam khan View Post
          Kia BAAT hai janab khob intekhab hai bohat hi aala aur shandar
          شکریہ

          Comment


          • #6
            ہَر ذرّہ ہے اِک وُسعتِ صحرا میرے آگے
            ہَر قَطرہ ہے اِک موجۂ دریا میرے آگے
            اِک نعرہ لگا دُوں کبھی مَستی میں سرِ دار
            کعبہ نہ بنے کیسے کلیسا میرے آگے
            وہ خاک نشیں ہوں کہ میری زَد میں جہاں ہے
            بَل کھاتی ہے کیا مَوجِ ثریّا میرے آگے
            میں ہست میں ہوں نیست کا پیغامِ مجسم
            اَنگُشت بَدَنداں ہے مسیحا میرے آگے
            میں جوش میں آیا تو یہی قُلزمِ ہستی
            یُوں سِمٹا کہ جیسے کوئی قطرہ میرے آگے
            لے آیا ہوں اَفلاک سے مِلّت کا مُقدّر
            کیا کیجئے مقدُور کا شکوہ میرے آگے
            اُستادِ زماں فَخرِ بیاںؐ کی ہے توجّہ
            غالبؔ کی زمیں کب ہوئی عَنقا میرے آگے
            واصِفؔ ہے میرا نام مگر راز ہوں گہرا
            ذرّے نے جِگر چِیر کے رکھا میرے آگے

            Comment


            • #7
              جذبات زیرِ گردشِ حالات سو گئے
              چھائی گھٹا تو رندِ خرابات سو گئے
              منزل سے دور جاگتی سوچیں تھیں ذہن میں
              منزل پہ آ گئے تو خیالات سو گئے
              تاروں نے ہم کو دیکھ کے شبنم سے یہ کہا
              یہ بدنصیب وقتِ مناجات سو گئے
              کیا دلگداز موسمِ گل کا تھا انتظار
              فصلِ بہار آئی تو نغمات سو گئے
              آنکھوں میں ہم نے کاٹ دی شامِ غمِ فراق
              آیا کوئی جو بہرِ ملاقات سو گئے
              اک خواب کے سوا ہے یہ ہستی تمام خواب
              آئی ہے جن کے ذہن میں یہ بات سو گئے
              آیا جو وقت معرکہِ حق و کفر کا!
              کیوں صاحبانِ کشف و کرامات سو گئے

              Comment


              • #8
                زندگی سنگِ درِ یار سے آگے نہ بڑھی
                عاشقی مطلعِ دیدار سے آگے نہ بڑھی
                تیرگی کیسوئے خمدار سے آگے نہ بڑھی
                روشنی تابشِ رُخسار سے آگے نہ بڑھی
                دلبری رونقِ بازار سے آگے نہ بڑھی
                سادگی حسرتِ اظہار سے آگے نہ بڑھی
                خود فراموش ترے عرش کو چُھو کر آئے
                خواجگی جُبّہ و دستار سے آگے نہ بڑھی
                بس میں ہوتا تو تری بزم سجاتے ہم بھی
                بے بسی سایہِ دیوار سے آگے نہ بڑھی
                جلوہِ ذات سے آگے تھی فقط ذات ہی ذات
                بندگی رقصِ سرِ دار سے آگے نہ بڑھی
                بے خودی دشت و بیاباں سے ورا ہے واصفؔ
                آگہی وادئِ پُر خار سے آگے نہ بڑھی

                Comment


                • #9
                  اثر سوز تمنا کا جو کامل ہوتا جاتا ہے
                  نگاہِ لطف کا مرکز مرا دل ہوتا جاتا ہے
                  مری وارفتگی، گم گشتگی، بڑھتی رہی یارب
                  کہ اب دل آشنائے راہِ منزل ہوتا جاتا ہے
                  بڑھاتا جا رہا ہوں رفتہ رفتہ حسنِ بیتابی
                  دلِ محزوں تری نظروں کے قابل ہوتا جاتا ہے
                  اداؤں سے نگاہوں سے خموشی سے تکلم سے
                  حصولِ آرزو منزل بہ منزل ہوتا جاتا ہے
                  وہ جتنے مجھ سے برہم اور برہم ہوتے جاتے ہیں
                  مرا دل اور مائل اور مائل ہوتا جاتا ہے
                  نگاہِ نازِ جاناں بے نیازِ دل سہی واصفؔ
                  مگر حب تمنا رنگِ محفل ہوتا جاتا ہے

                  Comment


                  • #10
                    عجب اعجاز ہے تیری نظر کا
                    کہ ہم بھولے ہیں رستہ اپنے گھر کا
                    سحر آئی تو یاد آئے وہ تارے
                    پتہ جن سے ملا ہم کو سحر کا
                    چلے ہو چھوڑ کر پہلے قدم پر
                    چلے تھے ساتھ دینے عمر بھر کا
                    بہاریں آ گئیں جب آپ آئے
                    دعاؤں نے بھی منہ دیکھا اثر کا
                    حقیقت کیا فریب آگہی ہے
                    نظر بھی ایک دھوکا ہے نظر کا
                    عدم سے بھی پرے تھی اپنی منزل
                    سفر انجام تھا اپنے سفر کا
                    مری آنکھیں ہوئیں نمناک واصفؔ
                    خیال آیا کسی کی چشم تر کا

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X