Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

خالا کی بیٹی کی سیل توڑی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Sensual Story خالا کی بیٹی کی سیل توڑی

    و دوستو میرا نام سمیر ہے کیسے ہیں آپ امید کرتا ہوں سب اچھے ہوگے
    میری خالہ کی بیٹی کا نام رمیشہ ہے اور وہ راولپنڈی پڑھنے آئی ہوئی تھی اور ہاسٹل میں رہتی تھی. رمیشہ کی عمر 21 سال تھی اور یونیورسٹی میں پڑھتی تھی. ایک دن رمیشہ ہمارے گھر رہنے آئی ان دنوں کرونا کی وجہ سے یونیورسٹی بند تھی تو رمیشہ نے سوچا خالہ کے گھر جاتے ہیں اور وہاں جا کر پڑھائی کرتے ہیں. رمیشہ رات دیر تک پڑھتی تھی. رمیشہ ایک سمارٹ سیکسی لڑکی تھی رمیشہ کا قد 5فٹ 9 انچ تھا اور ممے 34 سائز کے ہوں گئے. ایک رات میں پیشاب کرنے اٹھا تو مجھے ہلکی ہلکی سسکیوں اور فون پر بات کرنے کی آوازیں آرہی تھی. میں نے دیکھا کہ رمیشہ بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی اسکی آدھی شلوار اس نے اتار رکھی تھی اور کسی سے فون سیکس کررہی تھی اور رمیشہ اپنی پھدی کو انگلی سے مزا دے رہی تھی کمرے میں بتی بند تھی لہذا رمیشہ کو اس بات کا احساس تک نہ ہوا کہ میں نے اسکی باتیں سن لی ہیں اور دیکھ بھی لیا ہے. میں نے رمیشہ کو کہا یہ کیا ہو رہا ہے اور رمیشہ ڈر کر فون کاٹ کر بولی کچھ نہیں سمیر بھائی مگر اس کی شلوار اتری ہوئی تھی اس پر رمیشہ نے چادر لے لی میں بیڈ پر بیٹھ گیا اور بولا خالہ کو صبح بتاتا ہوں تجھے یہاں پڑھنے بھیجا ہے اور تو اپنی پھدی کی گرمی فون پر نکلوانے میں لگی ہوئی ہے. رمیشہ بولی پلیز سمیر بھائی نہیں کسی کو مت بتانا ایسا کچھ نہیں ہے آپکو غلط فہمی ہوئی ہے. میں نے چادر پکڑ کر کھینچ دی اور رمیشہ کی ننگی پھدی میرے سامنے تھی میں نے کہا یہ کیا ہے تیری پھدی ابھی بھی ننگی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے تو پھدی چدوانے لگی ہے یونیورسٹی کے لڑکوں سے میں تیرے گھر صبح لازمی بتاؤں گا.
    رمیشہ رونے لگی اور بولی سمیر بھائی ایسا نہ کرنا مجھے گھر والے واپس بلا لیں گئے اوکاڑہ اور پھر راولپنڈی دوبارہ نہیں بھیجیں گئے. میں نے کہا میری شرط ہے تو بولی مجھے منظور ہے میں نے کہا رمیشہ میں تیری پھدی دیکھ چکا ہوں اب میرا دل ہے تیری پھدی چودوں اگر تم چاہتی ہو سب راز رہے تو جو شلوار آدھی اتاری ہوئی ہے پوری اتار کر مجھ سے پھدی چدوا لو. رمیشہ بولی نہیں تو میں نے کہا پھر ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی ہے میں صبح تمہاری ماں باپ کو سب بتا دوں گا اور واپس اپنے کمرے کی طرف آنے لگا تو رمیشہ رونے لگی اور اس نے میرا ہاتھ پکڑ لیا کہ سمیر بھائی پلیز ایسا نہ کریں. میں نے رمیشہ کا وہی ہاتھ اپنے سخت لن پر رکھ کر بولا اسکی گرمی نکال دے تو نہیں بتاوں گا. رمیشہ نے فوراً ہاتھ ہٹا لیا میں نے رمیشہ کا دوبارہ ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پر رکھا اور بولا چل ایک آپشن دیتا ہوں میں تیری پھدی نہیں چودتا تو بس میرے لن کو چوس کر ٹھنڈا کر دے رمیشہ کچھ دیر سوچتی رہی اور پھر مان گئی.

    میں نے شلوار اتار دی اور میرا لن پھن پھلا کر باہر نکل آیا اور پورا کھڑا تھا. اب رمیشہ کا ہاتھ میں نے لن دے دیا اور وہ میرے لن کو سہلانے لگی اور پھر میں نے لن رمیشہ کے ہونٹوں پر رکھ دیا اور رمیشہ کو منہ کھولنے کا کہا رمیشہ نے منہ کھول دیا اور میرا لن آدھا رمیشہ نے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا. کچھ دیر کے بعد مجھے محسوس ہوا رمیشہ میرا لن کو مضبوطی سے پکڑ کر مزے لے کر چوس رہی ہے میں نے پوچھا رمیشہ کیسا ہے لن تو بولی سمیر بھائی بہت مزے کا ہے نمکین ٹیسٹ ہے مجھے اب مزا آنے لگا ہے. میں نے کہا رمیشہ یہی نمکین پانی میں تیری چوت کا پینا چاہتا ہوں رمیشہ زور زور سے میرا لن چوس رہی تھی میری منی رمیشہ کے منہ میں نکل گئی اور رمیشہ کو میں نے زبردستی منی نگلنے کو کہا تو وہ میری منی پی گی.

    میں نے رمیشہ سے کہا مجھے بھی تو اپنی پھدی کا پانی پلا سکتی ہے میں چاٹ کر تیری پھدی کو مزا دے سکتا ہوں. رمیشہ بولی کہ بس میری پھدی کو چاٹو گے لن اندر نہیں کروانا میں نے منطور ہے تو آجاو چاٹو میری پھدی

    میں نے کہا منظور ہے رمیشہ نے شلوار اتار دی اور لیٹ گئی میں نے بیڈ پر آکر رمیشہ کی ٹانگیں کھولی اور پھدی چاٹنے لگا رمیشہ کی پھدی بہت گیلی تھی میں پھدی چاٹ چاٹ کر صاف کرنے لگا رمیشہ سسکیاں لے رہی تھی اور پھدی اب مزے سے چٹوا رہی تھی میں نے رمیشہ کی پھدی چاٹتے ہوئے ایک ہاتھ رمیشہ کی قمیض کے اندر ڈال کر رمیشہ کے ممے دبانا شروع کر دیے رمیشہ مست ہو کر پھدی چٹوا رہی تھی کہ رمیشہ نے چوت کو میرے منہ کی جانب ہلکا سا جھٹکا دیا اور رمیشہ کی پھدی سے پانی نکل آیا جسے میں چاٹ کر پی گیا. میں نے رمیشہ سے کہا اور چٹوانی ہے پھدی؟ تو رمیشہ بولی ہاں سمیر بھائی آپ بہت اچھے سے چوستے ہو پھدی نور بھابی کے تو مزے ہوں گئے ساری رات آپ سے اپنی پھدی چٹواتی ہو گئی. میں نے کہا نور تو لن پھدی میں مانگتی ہے کہتی ساری رات میری پھدی کو چودو جتنا چود سکتے ہو. رمیشہ بولی سمیر بھائی میری پھدی کو کھا جاؤ چاٹو میری پھدی کو جتنا چاٹ سکتے ہو. میں نے کہا رمیشہ فل ننگی ہو جاو اور سہی مزا لو ممے اور پھدی چسوا کر مزا لو رمیشہ نے قمیض بھی اتار دی اور برا بھی اتار دیا. میں نے بھی کپڑے اتار دیے اور میں بیڈ میں رمیشہ کے ساتھ لیٹ گیا اور رمیشہ مجھے جھپی ڈال لیٹ گئی میرا لن رمیشہ کی ٹانگوں کے درمیان تھا اور میں رمیشہ کے ہونٹوں کو چوسنے لگا رمیشہ ساتھ دے رہی تھی اور اس نے اپنے ہاتھ میں میرے لن کو پکڑ رکھا تھا.

    میں نے رمیشہ کو سیدھا لیٹا کر اسکے اوپر آگیا اور ممے چوسنے لگا میرا لوڑا رمیشہ کی پھدی کو چھو رہا تھا میں نے لن کو رمیشہ کی پھدی کے درمیان رکھ دیا اور رمیشہ کے ممے چوسنے لگا رمیشہ کی پھدی بہت زیادہ پانی چھوڑ رہی تھی میرا لن رمیشہ کی پھدی کے پانی سے گیلا ہو رہا تھا. میں نے لن کو پکڑ کر رمیشہ کی پھدی کے سوراخ پر رگڑنا شروع کر دیا رمیشہ مزے میں اگی اور بولی او سمیر بھائی آپ کا لوڑا میری پھدی کو چوم رہا ہے اوہ سمیر بھائی میری پھدی گرم کر دی ہے آپ نے ایسے رگڑو میری پھدی کو اپنے لمبے موٹے لن سے اور میں تیز تیز اپنا لن کا ٹوپا رمیشہ کی چوت کے سوراخ پر رگڑ رہا تھا اب میں زور دار گھسا مارا اور میرا لن رمیشہ کی پھدی کی سیل توڑ کر اندر گھس گیا رمیشہ درد سے چلائی مگر میں نے زور دار 3 جھٹکے مارے اور لن رمیشہ کی پھدی کے اندر جڑ تک چلا گیا اب میں نے رمیشہ کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور کہا بس اب تیری چوت چد گی ہے. لن گھس گیا تیری چوت میں اب تو پاکباز نہیں رہی اب تیری چوت شاید ہر دوسرے دن چدے گی. رمیشہ کی آنکھوں میں آنسو تھے میں نے رمیشہ کے ممے چوسنا شروع کر دیے اور رمیشہ پھر سے گرم اور مست ہونے لگی. میں نے رمیشہ کی پھدی میں آہستہ آہستہ لن اندر باہر کرنا شروع کر دیا اب رمیشہ کو مزا آرہا تھا. میں نے رمیشہ کی پھدی چودنا تیزی سے شروع کر دیا رمیشہ مزے بھری سسکیاں لے رہی تھی اور مجھے کہہ رہی تھی سمیر بھائی آرام سے چودو درد ہو رہا ہے مگر میں نے ایک نہ سنی اور رمیشہ کی پھدی پر زور زور سے جھٹکے مارتا رہا اور میری منی میں نے رمیشہ کی پھدی میں نکال دی. میں ایسے ہی رمیشہ کی پھدی میں لن ڈال کر لیٹا رہا اور منی کا آخری قطرہ بھی رمیشہ کی چوت میں نکال دیا.

    کچھ دیر کے بعد رمیشہ نارمل ہوئی میں نے پوچھا مزا آیا چدوا کر تو رمیشہ بولی بہت زیادہ مزا آیا ہے. یونیورسٹی کے لڑکے بہت ہیں جنہوں نے مجھے سیکس آفر کی ہے بس ایک ہی جس سے میں فون سیکس کرتی تھی اور اس کے چودنے سے پہلے سمیر بھائی آپ نے میری پھدی چود دی. میں نے کہا اب تو بےفکر ہو کر گھر اور باہر پھدی چدوانا اور میں نے لن رمیشہ کے ہونٹوں پر رکھا اور رمیشہ لن چوسنے لگی اس رات میں نے رمیشہ کی 3 بار پھدی چودی اور پھر اپنی بیوی کی حمل روکنے والی گولی رمیشہ کو کھلا دی اور گڈ نائٹ بول کر میں اپنے کمرے میں آگیا

  • #2
    شاندار اور جاندار اپڈیٹ

    Comment


    • #3
      عمدہ سٹورہے

      Comment


      • #4
        بہت عمدہ اور شہوت انگیز سٹوری ھے

        Comment


        • #5
          Maza Aya story ka achi khoshi ti gud

          Comment


          • #6
            اچھی سٹوری تھی۔
            امید ہے کہ آپ اپنے ایسے مزید بھی تجربات شئر کرتے رہیں گے۔

            Comment


            • #7
              بہت خوب جناب

              Comment


              • #8
                Wow
                both hi hot story ha

                Comment


                • #9
                  کمال کی سٹوری

                  Comment


                  • #10
                    کمال است

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X