ہائے چاچی نے مزے کرا دیے
Announcement
Collapse
No announcement yet.
دوست کی بیوی اور اس کے گھر والے
Collapse
X
-
روم میں گھس گیا اور نہاکر ناشتہ کیا اور دھوپ میں بیٹھ گیا تب چاچو بولے: بھابھی جی میں نے سوچا ہے کہ عثمان کو ہائی سکول میں داخل کروا دیتے ہیں آگے جا کر اسے آسانی سے داخلہ مل جایا کرے گا۔
امی نے بھی تائید کی اور اس طرح کچھ دنوں تک میرا داخلہ ہوگیا۔ کچھ دن میں ایمان سے جدائی کی وجہ سے خاموش خاموش رہا پھر نئے ٹیچرز کی حوصلہ آفزائی کی وجہ سے اپنی پڑھائی میں مگن ہوگیا۔
اس دوران کبھی کبھی چاچی نازی مجھے چھپائی ہوئی چیزیں لا کر دیتی اور ہم کبھی چھت پر سیکس کرلیتے ایسے ہی کافی دن گزرگئے تب ایک دن چاچی نازی نے مجھے بتایا کہ اگلے دن شام کو سلمیٰ آرہی ہے۔ تم نے بس اس کو پیچھے سے کرنا ہے میری شرط لگی ہوئی ہے۔
- Likes 109
Comment
میں ان کی بات صحیح طریقے سے نہ سمجھا لیکن میں بولا کچھ بھی نہیں۔ اسی طرح اگلے دن چاچو نواز نے امی کو کہا کہ عثمان کو رات میں نازی کے پاس سونے کا بول دیں کیونکہ چاچی ربیعہ کسی وجہ سے ننھیال گئی ہوئی تھیں اس لیے۔ شام ہوئی تو مجھے امی نے چاچو کے گھر بھیج دیا جب رات کا اندھیرا پھیلنے لگا تب میں چاچی کے کمرے میں گیا تو وہاں چاچی نہیں تھی سلمیٰ، چاچی کے بیڈ پر بیٹھ کر اپنے چہرے پر کچھ لگا رہی تھی۔ میں نے دادی کو دیکھنے کے لیے دوسرے کمروں کو چیک کیا تو دادی نہ ملیں، تب چاچی نازی کسی وجہ سے کچن سے باہر آئیں تب میں نے دادی کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ چاچی ربیعہ کے بھائی کو نوکری مل گئی اس کی وجہ سے وہ وہاں چلی گئی ہیں۔
میں کافی زیادہ خوش ہوگیا۔ پھر میں واپس چاچی کے پیچھے پیچھے کچن میں چلا گیا جہاں وہ کھانے کے برتن دھو رہی تھیں۔ میں نے بغیر شرم حیا کے، ان کو پیچھے سے ہگ کر لیا۔ چاچی کی موٹی بنڈ کی نرمی سے میرا لنڈ کھڑا ہونے لگا تھا تب چاچی نرمی سے بولیں: آج میرے ساتھ نہیں سلمیٰ سے کرنا ہے۔ میں باہر سوجاوں گی
تب سلمیٰ کچن میں داخل ہوکر بولی: چاچی ہم تینوں ایک ساتھ کریں گے مان جاو نا
- Likes 113
Comment
مجھے تمہارے سامنے کرواتے ہوئے شرم آئے گی کیونکہ تم چدواتے ہوئے گندی گندی باتیں کرتی ہو جو مجھے پسند نہیں
میں اسی طرح چاچی سے جڑا ہوا کھڑا تھا تب سلمیٰ بولی: ابھی بھی آپ دونوں میرے سامنے ہی شروع ہو، عثمان کو دیکھو اس نے اپنا ہتھیار آپ کی بنڈ میں ڈال رکھا ہے بس فرق شلوار کا ہے۔ مان جاو نا
چاچی نے تھوڑا سختی سے کہا: ایک بار کہا ہے نا۔ بار بار نہ کہو، یہ نہ ہو کہ میں تمہیں چاچے کے سامنے لیٹا دوں۔
سلمیٰ: چاچے کا نام نہ لو، اسے تو شرم بھی نہیں آتی جب میں اسے سرعام گالیاں دیتی ہوں۔
مختصراً سلمیٰ اکیلے میں کرنے کے لیے مان گئی، کچھ دیر بعد سلمیٰ اور چاچی نازی دوںوں دروازہ بند کرکے کافی دیر تک مجھے بور کرتی رہیں۔ پھر کچھ دیر بعد چاچی نازی نے مجھے اندر سے آواز دی : دروازہ کھول کر اندر آجاو، میں باتھ روم جا رہی ہوں
- Likes 123
Comment
میں نے فوراً چاچی نازی کے کمرے کا دروازہ کھولا اور اندر داخل ہوگیا۔ میرے سامنے بیڈ پر سلمیٰ سرخ کپڑوں میں بیٹھی ہوئی تھی اس نے میری طرف ایک نظر ڈالی پھر مسکراتے ہوئے اپنی نظریں نیچی کرلیں۔
میں سلمیٰ کو ہی دیکھے جا رہا تھا تب چاچی نے باتھ روم سے آواز دی: عثمان دروازہ بند کردو، یہ نا ہو کہ میرا دل کرجائے اور تم سے ایک بھی سمبھالی نہ جائے۔
جس پر میں نے فوراً دروازہ بند کیا اور بیڈ کی طرف چل دیا۔ بیڈ پر پہنچ کر میں آرام سے بیٹھ گیا۔ میرے دل میں سلمیٰ کے لیے وہ والے جذبات نہیں تھا اس لیے میں نارمل ری ایکٹ کررہا تھا۔ جبکہ سلمیٰ دھیمی دھیمی مسکرارہی تھی۔ میں نے اپنے جوتے نکالتے ہوئے بیڈ پر سیدھا ہوکر بیٹھ گیا۔ تب سلمیٰ بولی: بندہ کوئی تعریف شریف ہی کردیتا ہے، کم از کم دو گھنٹوں کی محنت کا صلہ تعریف کرکے ہی دے دو۔
میرے لیے یہ سب نیا تھا اس لیے میں مسکرادیا تب سلمیٰ نے اپنی آنکھوں کو کھول کر میری آنکھوں میں دیکھا پھر آہستہ سے بولی: منہ میں زبان بھی ہے کہ وہ بھی ایمان ساتھ لے گئی ہے؟
میری سوچ میں اچانک سے ایمان آگئی خاص طور پر میرے پہلے شہوت بھرے خواب کا آخری منظر۔
- Likes 122
Comment
میں نے خود کو سمبھالا اور کچھ دیر تک سلمیٰ کی تعریف کی، پھر آہستہ آہستہ پہلے ڈوپٹہ اتارا، پھر اس کو بیڈ پر لیٹا کر اس کے گلابی رنگ کے ہونٹوں کو چوما پھر گردن کو کس کرتے کرتے تھوڑا نیچے آیا تو سلمیٰ کے بوبز کو نرمی سے پکڑ کر دباتا رہا پھر دوبارہ سلمیٰ کو اٹھایا اور اس کے پیچھے بیٹھ کر اس کی قمیض کو نرمی سے نکال کر سائیڈ پر رکھ دیا۔ اب سلمیٰ کی ننگی کمر میرے سامنے تھی جس پر سرخ رنگ کی برا کی پٹیاں نظر آرہی تھیں۔
میں نے اپنے ہاتھ کو سلمیٰ کی ننگی کمر پر گھماتے ہوئے برا کے سامنے والے حصے پر لے آیا۔ سلمیٰ اس دوران کچھ بھی نہیں بول رہی تھی تب میں نے اپنی ٹانگوں کو ریلیکس دینے کے لیے سلمیٰ کے رائیٹ لیفٹ کرکے سیدھی کردیں اور سلمیٰ کی کمر سے جڑ کر اس کے بوبز کو دبانے لگا۔ سلمیٰ شاید میرے سامنے بیٹھ کر خواب دیکھ رہی تھی۔ میں نرمی سے اس کے بوبز کو اس کی سرخ برا کے اوپر سے دبائے جا رہا تھا۔ جو کچھ اس نے مجھے شادی والے دن سکھایا تھا اور جو کہ میں نے تجربات چاچی پر کیے تھے وہ سب میں اب سلمیٰ پر کررہا تھا۔
- Likes 110
Comment
سلمیٰ کی پھدی اس وقت یقیناً پانی (منی) بہا رہی تھی۔ میں نے ہاتھوں کو روکا اور پھر کمر پر لا کر دوبارہ سے گھمانے لگا پھر ہاتھ پھیرتے ہوئے میں نے سلمیٰ کی سرخ برا کو کھول دیا۔ جیسے چاچی کے ساتھ میں نے پہلی مرتبہ کیا تھا، اسی طرح میں نے سلمیٰ کی برا اتاری اور پاس پڑی قمیض کے اوپر رکھ دی۔ سلمیٰ کی مکمل ننگی کمر میرے سامنے تھی۔ تب میں اپنے ہونٹ سلمیٰ کی گردن پر رکھ دیئے جس پر سلمیٰ ہلکی سی کسمسائی۔ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں کو سلمیٰ کے بوبز کی نپلز پر رکھ دیئے اور آہستہ آہستہ دبانے لگا۔
سلمیٰ کے منہ سے ہلکی ہلکی سسکاریاں نکل رہی تھی جس سے مجھے بھی کافی مزہ آرہا تھا۔ میرا لنڈ میری شلوار کے اندر کھڑا جھٹکے پر جھٹکا کھائے جارہا تھا۔ میں نے کچھ دیر تک سلمیٰ کے بوبز پر محنت کی پھر اپنے ہاتھوں کو بوبز سے نیچے کی طرف پھیرتے ہوئے لانے لگا۔ جیسے ہی میرے ہاتھ کی انگلیاں سلمیٰ کے پتلے پیٹ سے ٹکڑائی تب اس کے جسم میں ہلکا سا جھٹکا لگا، اسی وقت میں نے اپنے ہونٹوں سے ایک اور بوسا اس کی گردن کا لیا۔
- Likes 129
Comment
Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)
Powered by vBulletin® Version 5.7.5
Copyright © 2024 MH Sub I, LLC dba vBulletin. All rights reserved.All times are GMT+5. This page was generated at 01:37 PM.Working...X
Comment