Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

دوست کی بیوی اور اس کے گھر والے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • بہت شاندار

    Comment


    • بہت ہی مزے دار کہانی ہے
      مزہ آ گیا
      شکریہ​

      Comment


      • Share←→⇑ میرے چاچوعثمان نے اصلی چدائی کی داستان سنائی قسط 20


        صبح کے وقت میں نے اس لڑکی کو سکول میں کینٹین کھولنے کی اجازت دے دی تاکہ وہ کم ازکم اپنا گزارہ جائز طریقے سے پورا کرسکے۔
        احسن کو میں نے ساری بات بتا دی جس پر احسن نے مجھے ان لڑکیوں کو کچھ نہ کرنے کا مشورہ دیا۔
        گھر آیا تو ایک مرتبہ پھر میرے رشتے کی باتیں گردش کرتی ہوئی محسوس ہوئیں
        باجی: عثمان میں نے کچھ لڑکیاں دیکھی ہیں پھر سوچا کہ تمہیں بھی ان کی تصویریں دکھا لاؤں
        میں: باجی آپ ہمیشہ میری شادی کے پیچھے کیوں پڑی رہتی ہیں۔
        میں باجی کے ہاتھ سے تصویریں لے کر دیکھتے ہوئے بولا۔ باجی میری بات کے جواب میں کچھ بھی نہیں بولی تبھی باجی طاہرہ چائے کے کپ لیے میرے کمرے میں داخل ہوئی۔ کچھ دیر تک غیر ضروری باتیں ہوتی رہیں پھر باجی اٹھ کر چلی گئی۔ ان تصویروں میں مسکان کی تصویر بھی موجود تھی۔ جب تک میں ماہرہ کے ساتھ رہا میں نے کبھی بھی مسکان کو اپنی طرف متوجہ نہیں پایا تھا۔
        اگلے دن میں نے مسکان کو اپنا جیون ساتھی اپنانے کیلئے منتخب کرلیا لیکن اس بات کو صیغہ راز رکھا گیا۔ رشتہ ہوجانے کے کافی مہینوں کے بعد مسکان کا مجھ سے ٹیلی فونک رابطہ استوار ہوا لیکن ابتدا میں ہم نے ایسی ویسی کوئی بات نہیں کی۔ اس دوران احسن کے والد کو شدید ترین نقصانات کاروبار میں اٹھانے پڑے جس کے نتیجے میں احسن کے والد نے جلد بازی میں اپنا سارا کاروبار ختم کرکے اپنی نیک نامی قائم رکھوائی۔ بعدازاں وہ کچھ دنوں بعد فوت ہوگئے جس کے بعد احسن امیری سے اچانک غریبی کی طرف چل پڑا۔
        احسن کا اب صرف میں کل وقتی سہارا تھا۔ ہم نے مکان بیچ کر شہر میں ایک دکان بنا لی کچھ عرصہ بعد ابو نے احسن کو اس کے مکان کے پیسے واپس لٹا دیئے۔
        ابو شاید اشتراکی کاروبار کو پسند نہیں کرتے تھے، اس دوران میرے تعلقات سکول کالجز اور دکانداروں سے بننے لگے جس کے نتیجے میں مجھے احسن کو دکان پر بٹھانا پڑتا۔ احسن کو دکان پر بیٹھنے کا میں معاوضہ بھی دینے لگا۔ معاوضہ کوئی خاص نہیں تھا لیکن معاوضہ معاوضہ ہی ہوتا ہے۔ میں روزانہ احسن کو ڈراپ کرنے اس کے گھر جایا کرتا تھا واپسی پر مسکان سے آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارے بازی کرکے وقت گزاری کرتا۔
        میں یہاں احسن کے گھر والوں کے غیر ضروری جھکاؤ کا ذکر نہیں کروں گا کیونکہ احسن اب بھی میرا دوست ہے۔ اور مجھے اس دوستی کو تاحیات نبھانا ہے۔ختم​

        Comment


        • Zabardast

          Comment


          • عمدہ کہانی تھی ۔۔۔۔۔۔پڑھ کر اچھا لگا ۔۔۔۔۔

            Comment


            • Bahut khoob janab bahut khoob

              Comment


              • Bohat achi story hai

                Comment


                • Kamaaaallllllllllll

                  Comment


                  • Bohat khoob

                    Comment


                    • اک طرح سے یہ مری آپ بیتی ہوئی

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X