Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

فقیر سے بادشاہ تک کا سفر

Collapse
This topic is closed.
X
This is a sticky topic.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Sahi kehty han anari ka cho..cho..ka satya naas....saima ka to kam krdia hero ny

    Comment


    • ایک اور شاندار کہانی زبردست کام کیا ہے مزہ آگیا

      Comment


      • بہت اچھی سٹوری ہے

        Comment


        • اک اور شاہکار کمال

          Comment


          • مزے کی سٹوری ہے

            Comment


            • بہت خوبصورت انداز میں آگے بڈھ رہی ہے سٹوری

              Comment


              • Lajwab story hai

                Comment


                • 3













                  میری ہوا ٹائٹ ہوگئی اور کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اچانک صائمہ چیخ مارتے ہوئے ہوش میں آگئی اور زور زور سے رونے لگ گی اب جب کہ میرا نشہ یا جنون ختم ہوا تو میرے ٹٹے شاٹ ہوگئے کہ یہ میں نے کیا کردیا میں نے اس کو چپ کروانے کی کوشش کی تو اس نے مجھے اپنے ہاتھوں سے دور دھکیل دیابولی جانور کہیں کے دفعہ ہو جاو ورنہ میں تم کو قتل کردوں گی ایسے بھی کوئی کرتا ہے اس نے اٹھنے کی کوشش کی تو گر گئی اور زور سے چیخی ۔ میں اتنا ڈر چکا تھا کہ سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کیا کروں اور خود کو کھڑا کوس رہا تھا لیکن خود کو کنٹرول کیا جو کہ میری سب سے بڑی خوبی تھی کہ میں خود کو ہرحال میں قابو کرسکتا تھا اور دماغ نے کام کرنا شروع کیا اب اس کو اس حال میں چھوڑ تو نہیں سکتا تھا ۔سب سے پہلے ادھر ادھر دیکھا کوئی نہیں تھا اور پھر سب سے پہلے اپنے لن کو اپنی بنیان سے صاف کیا جو کہ پھدی کے پانی اور اس کے خون سے بھیگا ہوا تھا اور صاف کر کے کپڑے پہنے اور اس کو بھی کپڑے پہنانے کی کوشش کی تو وہ رونے لگ گی اور بولی ایسا کیوں کیا میں نے اس سے معافی مانگی کے میرا پہلی دفعہ تھا اس لیے مجھے نہیں پتہ تھا ۔اور بولا اس طرح شور کرو گی تو کوئی آجائے گا اور تم کی عزت کی خراب ہوگی تو وہ چپ ہوگئی بولی بہت درد ہورہاہے مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کیا کروں میں بولا تم ادھر ہی رکو میں آتا ہوں پھر میں باغ سےباہر نکلا اور ساتھ یہ نہر بہہ رہی تھی وہاں گیا ادھر ادھرکافی تلاش کے بعد مجھے ایک ٹوٹا ہوا گھڑا ملا جس میں نہر سےپانی لیا اور واپس صائمہ کے پاس پہنچ گیا صائمہ ویسے ہی لیٹی ہوئی تھی اور سسک رہی تھی میں نے پہلے اس کو پانی پلایا پھر نہر کے ٹھنڈے پانی میں اپنی بنیان بھیگودی اور اس کی پھدی صاف کی جیسے اس کی پھدی پر بنیاد لگی تو وہ سی سی کرنےلگی اور بولی تم نے میرے ساتھ کیا کردیا میں تو پہلے ہی بہت شرمندہ تھا سارا جوش جاگ کی طرح بیٹھ چکا تھا اب ہوش میں آچکا تھا خیر اس کی پھدی صاف کی اس کو کپڑے پہنائےاور اس کو چلانے کی کوشش کی تو بہت مشکل سے وہ چلنےلگی لیکن پوری طرح ٹانگیں کھول کر میں نے پھر دماغ لگایا اس طرح سے تو گاوں میں جاتے ہی لوگ سوال شروع کردے گے اور کسی کو شک ہوگیا تو میری جان تو گئی میں نے اس کو باہر بنے پر بیٹھایا پھر بھاگ کر نہر پر گیا اور وہاں سے گیلی مٹی اٹھائی اور اپنی بنیاد جو خون اور میرے اور اس کے مادے سے تر تھی نہر میں پھینک دی اور گیلی مٹی لے کر آیا اور اس کو کھڑا کیا بولی کیا کررہے ہو میں بولا تم کی ایسی حالت میں سب تم سے سوال کریں گے کیا جواب دو گی میں نے گیلی مٹی اس کی ایک سائیڈ تک کپڑوں کے اوپرمل دی اور تھوڑی باز پر بھی مل دی اور بولا جو بھی پوچھے تو بول دینا بنے سے پھسل گئی اور پاوںمیں موچ آگئی بنے کے کنارے پتھرپڑے تھے تو گرنے پر چوٹ لگ گی ۔ میں اب اندر سے پوری طرح ڈر رہا تھا لیکن اس کو شو نہیں کررہاتھا کہ میں بہت ڈرا ہوا ہوں ۔ اب وہ کافی سنبھل چکی تھی بولی افی ویسے تم گدے ہو اور تم کا وہ بھی گدے جیسا ہے تم نے میرا برا حال کردیا بولی اگر تم کسی کنواری لڑکی سے کرتےتو اس کومار ہی دیتے ۔ میں چپ تھا میں سوچ رہا تھا کاش اس دن نورین سے ہی کرلیتا تو مجھے پتہ ہوتا کہ کیا ہوتا ہے ۔ سوچا اب سب سے پہلے نورین کو پکڑوں گا اور اس پر اچھےسے ٹرائی کروں گا ۔ وہ تو میرے پیچھے پڑی ہوئی ہے ۔خیر چلتے چلتے اس کی چال میں کچھ روانی آگئی لیکن چل اب بھی وہ ٹانگیں کھول کررہی تھی ۔میں اس کو اس راستے سے گھر لے جارہا تھا کہ کم سے کم لوگ دیکھیں ۔ ایک دو لوگ ملے لیکن میں نےسنبھال لیا کہ بنے سے گر گئی اور پتھر کیوجہ سے چوٹ لگ گئی اب یہ تو نہیں بتا سکتا تھاکہ بنے کی چوٹ نہیں لگی لن کی چوٹ لگی ہے ۔ ہم صائمہ کے دروازے پر پہنچے تو صائمہ کی بھابھی گلناز نے ہی دروازہ کھولا اور صائمہ کی حالت دیکھ کر فوراً آگے بڑھی کہ کیا ہوا میں بولا کہ بنے سے گر گئی ہے اور ساتھ پتھر پڑے ہوئے تھے چوٹ لگ گئی ۔ گلناز نے آگے بڑھ کر پکڑ لیا اوراندر لے گئی میں بھی ساتھ اندر چلا گیا کیوں کہ میں گھرمیں آتا جاتا تھا ۔گلناز سب سے پہلے پانی گرم کیا کہ اس کو صاف کرکےسکیائی کرسکے ۔ اور مجھے بولا کہ میں نے دودھ اوپر رکھ ہے ہلدی ڈال کے دیکھوگرم ہو تو اتار لینا ورنہ ابل کےدودھ گر نہ جائے ۔ میں بولا آپ خود ابال لیں مجھے کافی دیر ہوچکی ہے ورنہ غفور چچا مجھے سزا دیں گے بولی میں ان سے کہہ دوں گی تم کو کچھ نہیں کہتے ۔ میں ڈر رہا تھا اور سوچ رہا تھا کسی طرح یہاں سے نکل جاوں غلطی ہوئی دروازے پر چھوڑ کر ہی چلے جانا تھا پھر سوچا اس کی حالت میری وجہ سے ہوئی ہے تو اس کو ایسے چھوڑ کر نہیں جانا چاہیے خیر میں رک گیا اور دودھ کے پاس بیٹھ گیا بھابھی صائمہ کو لے کر واش روم مطلب جہاں نہاتے تھے وہاں چلے گئے تھوڑی دیربعد بھابھی صائمہ کو صاف کر کے باہر آئیں اور اندر کمرے میں لے گئیں اور ہلدی والا دودھ گلاس میں ڈال کر لےگئی بولی صوبے خان حکیم کے پاس جاو اور اس کو ابو کا بتانا اور چوٹ کی درد کے لیے دوا دے دے ۔ میں حکیم صوبے خان کے پاس گیا اس گاوں کااکلوتا حکیم یا ڈاکٹربھی کہہ لوانگریزی اور دیسی دونوں دوا سے علاج کرتا ہے اور قصبے کے سرکاری ہسپتال میں اکیلا ڈاکٹر جمع کمپوڈر جمع حکیم ہے ۔جیسے ہی میں نے غفورے کا نام لیا اس نے فوراًسے دوائی دے دی ۔ میں سوچ رہا تھا غفورےکی بہت دھاک ہے گاوں میں کوئی بھی اس کا حکم نہیں ٹالتا پھر وہی معصوم خواب کہ ایک دن میری بھی ایسی دھاگ ہوگئی گاوں میں ۔ خیر دوا لے کر واپس پہنچا اور دوا لے گلناز کو دی اور واپس مڑنے ہی لگا تو پیچھےسے گلناز کی آواز آئی تم نے ایسا کیوں کیا ۔ ایک بار تو مجھے ایسا لگا کہ سننے میں غلطی ہوئی ہے میں واپس پلٹا اور دوبارہ پوچھا جی کیا کہا بولی تم نے ایسا کیوں کیا صائمہ کے ساتھ میں حقلانے لگا اور جی جی جی میں نے نے کیا کیاکیا ہے صاصاصائمہ کے ساتھ وہ بنے سے گری ہے اس کو گھر لے کر آیا ہوں ۔ بولی جتنے معصوم نظر آتےہوئے اتنے ہو نہیں میں نے صاف کرتے ہوئے اس کی حالت دیکھ لی اور ابھی اس سے سب پوچھ لیا پہلے تو وہ نہ مانی لیکن پھر اس نے سب بتا دیا کہ تم نے اس کے ساتھ زیادتی کی ہے میری تو ہواٹائٹ ہوگئی جیسے کاٹو تو خون نہیں ایسا سفید رنگ ہوگیا میرا اناڑی تھا اور پہلی بار ہی پکڑا بھی گیا اب تو مجھے اپنے ماتھے پر گولی کا نشان نظر آرہا تھا کہ کرتے تو سب ہیں جو بچار ہ پکڑا جاتا ہے اس کو گولی مار دی جاتی ہے اور اگر گولی نہ ماری جائے تو اس کو گڑھے میں گاڑھ کر پتھر مارے جاتے ہیں جب تک وہ مر نہیں جاتا ۔ مجھے تو اپنی آنکھوں میں موت ناچتی ہوئی نظر آرہی تھی ۔ میں نے ایک کوشش اور کی بولا کہ میں نے ایسا کچھ نہیں کیا وہ تو شہباز خان نے کیاہے میں تو اس کو صرف گھرلایا بولی اس نے نہیں کیا میں نے اچھی طرح تسلی کرلی ہے ۔ میرے پاس اب کوئی چارہ نہیں تھا میں فوراً گلناز کے پاوںمیں گر پڑا اور معافی مانگنے لگا بولی تم نے معافی مانگنے کا کام کیا ہے کیاحالت کردی ۔ میں نے بولا بہک گیا تھا جب شبہاز خان اور صائمہ چودائی کررہے تھے تو مجھ سے برداشت نہیں ہوا میں نے روتے ہوئے ساری بات بتا دی کہ مجھےسزا ملے تو ان دونوں کو بھی سزا ملے ۔ جوبھی تھا ابھی اتنا چالاک تو نہیں تھا ابھی معصومیت مجھ میں باقی تھی ۔ پہلی بار کیا اور وہ بھی پکڑا گیاتو اور کیاسوچ سکتا تھا ۔ اور معافی مانگتا رہا ساری بات سن کر بولی اس کو تم نے بھگا دیا اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن تم کا تو ثبوت ہے میں اور زور سے بھابھی کے پاوں پکڑلیے ۔ معافی مانگتا رہا پھراٹھا اور ان سے بولا کہ ٹھیک ہے اگر آپ معاف نہیں کرسکتی تو مجھےاپنے ہاتھوں سےگولی ماردیں میں درد ناک موت نہیں مرنا چاہتا ۔ میں نے واقع ہی غلط کیا ہے ۔ بھابھی بولی کہ اگر میں تمہاری جان بخش دوں تو میں بولا ساری زندگی آپ کا احسان رہےگا اور آپ جوحکم کریں گی میں منع نہیں کروں گی ۔ بھابھی بولی وعدہ کرو جو کہوں گی ماننا پڑے گا اور کبھی میری حکم عدولی نہیں کرو گے میں اس وقت مرنے کی حالت تک پہنچاہوا تھا اور دل سے وعدہ کررہا تھا یہی بات بھابھی کو بھی کہی ۔بھابھی بولی ٹھیک جب بھی جو بھی کہوں تم کو ماننا پڑے گا یا ا۔میں بولا ٹھیک ہے ۔ پھر بولی اچھامیں امتحان لیتی ہوں کہ تم میر ی بات مانتےہو کہ نہیں میں بولا ٹھیک ہے ۔پھر ساری بات تفصیل سے بتاو کیا ہوا کیسےہوا ۔ میں نے بولا آپ کو بتا تو دی ہے بولی نہیں زرا تفصیل سے اور شروع سے بتاو ۔ میں نے شروع سے بتانا شروع کیا کہ کس طرح میں نے دونوں کو کھیت میں جاتے ہوئے دیکھا اور کس طرح ان کا پیچھاکیا اور کس طرح یہ دونوں چوما چاٹی میں شروع ہوئے اور کس طرح میں نے ان کو چدائی پکڑا ۔ بولی آگےبتاو میں بولا کیابتاوں تو بولی جو تم نے کیا میں شرمندہ سا ہوگیا بولی میری بات نہیں مانوں گے میں پھر بتا نا شروع کردیا۔ کہ کس طرح صائمہ کو بلیک میل اور کس طرح صائمہ سے زبردستی بولی زرا تفصیل سے بتاو میں نے بتانا شروع کیاکہ وہ دونوں چدائی کررہے تھے مجھ سے صبر نہیں ہوا اور ان کو پکڑ کرشہباز بھگا دیا اور صائمہ کے اوپر پہلی بار تھااس لیے زیادہ سمجھ نہ دی میں نے دو تین بار ڈالا تو بولی کیا ڈالا نام لو میں بولا شرم آرہی ہے بولی کرتے وقت نہیں آئی مرتا کیا نہ کرتا والی بات تھی بولا لن ڈالنے کی کوشش تو نہیں جارہا تھا غصے میں ڈالا تو آدھا چلا گیا اور مجھے اتنا مزا آیا کہ میں زور سے کرنےلگا اورپھر پورا لن ڈال کر کرنے لگا اور صائمہ چیخ رہی تھی تو منہ پر ہاتھ رکھا اور قابو کر کے زور سے کرتا رہا جب میں فارغ ہوا تو صائمہ بے ہوش ہوگئی تھی اس کے بعد کی تمام بات بتا دی لیکن جب چدائی کی بات کررہا تھا تو صاف پتہ چل رہا تھا بھابھی بھی جذبات ۔ پھر بولی صائمہ کنواری تو نہیں تھی پہلے بھی کئی بار کروا چکی ہے تو تم سے کرنے سے کیسے بے ہوش ہوگئی ۔ میں نے بولا جو سچ ہے وہ بتا دیا ہے بھابھی تو بولی پہلی بات تو آج سےہم دوست ہیں میں پڑھی لکھی ہوں مجھے یہ غلام وغیرہ نہیں پسند آج سے ہم پکےوالے دوست ہیں میں بولا یہ پکے والے دوست کیسے ہوتےہیں بولی جو ایک دوسرے سے کچھ نہیں چھپاتے ۔ اور پھر بولی تم مجھ سے کچھ نہیں چھپاو گے جو بھی پوچھو ں گی وعدہ کرو اور میرا ہاتھ پکڑ کر وعدہ لیا اور مجھے قسم بھی دی ۔ میں نے وعدہ کیا کہ کبھی کچھ نہیں چھپاوں گا اور جو بات بولو گی مانوں گا ۔ بولی ٹھیک ہے پھربولی تم مجھے گلناز کہہ سکتے ہو لیکن اکیلے میں ۔ بولا بھابھی ہی ٹھیک ہے ۔ بولی اب اہم دوست ہیں تو تم مجھے گلناز کہو گے اور میں تم کو افی ۔میں بولا ٹھیک ہے ۔ بولی اچھا اب جاو شام ہوگئی ہے ابو اور سارنگ خان آنے والے ہوں گے سارنگ خان غفورے کے بیٹے اور بھابھی کے گھروالے کا نام ہے ۔ میں جانے لگے تو بولی کہ ایسا دوبارہ کسی کے ساتھ نہ کرنا میں نے وعدہ کیا تو بہ کی تو ہنس پڑی بولی کہ تم کو ایک ایسا تحفہ دوں گی کہ تم کو دوبارہ یہ مسئلہ نہ ہوگا مجھےاس بات کی سمجھ نہیں آئی اور میں جلدی سے جان چھوٹنے پر باہر آگیا اور شکر کیاکہ میری جان بچ گئی ۔ میں وہاں سے سیدھا گھرگیا ۔ جب سےمیں حویلی کام پر گیا ہوں اب گھر کی مجھے پراتنی پابندی نہیں رہی اس لیے میں اب آزاد فیل کررہا تھا خیرآوارہ تو پہلے بھی نہیں تھا لیکن اب گھرکے کاموںسے اورقید سے رہائی ہوچکی تھی مطلب بڑی قید ہوچکی حویلی کی کہتے ہیں جو ایک بار حویلی گیا اس کی لاش ہی نکلی وہ کبھی حویلی سے الگ نہیں ہوا ۔ ٹریننگ کے بعد اب میں اور اپنے اندر تبدیلی محسوس کررہا تھا خود کو طاقتور محسوس کررہا تھا ۔ ان سب کاموں میں مجھے نشانہ بازی کا زیادہ شوق تھا لیکن گھر کے حالات ایسے تھے کہ بندوق وغیرہ نہیں تھی ۔ ہتھیار تو پٹھانوں کا زیور ہوتا ہے ۔ لیکن غفورے نے مجھےہتھیار چلانا سیکھایا وہ خود بھی اچھا نشانہ باز تھا لیکن میں نے اس لگن سے سیکھا کہ اب میرا نشانہ اس سےبہت اچھا تھا اور وہ مانتا بھی تھا لیکن میں کہتا تھا آپ استاد ہیں تو آپ ہی بیسٹ ہیں ۔ خیر گھرپہنچا تو سیویرا بولی بھائی آج جلدی گھر آگئے میں بولا کہ اب میری ٹریننگ پوری ہوگئی ہے جب تک حویلی سے بلاوا نہیں آتا میں جلدی گھر آوں گا بولی اچھی بات ہے ۔ میں اندر کمرے میں گیا تو پائل میرے لیے کھانا لے کر آئی جو کبھی زندگی میں نہیں لائی ۔ سویرا بیمار بھی ہوتی تو وہی کھانا لاتی نازنین تو تھی ہی نک چڑھی ۔ پائل کو دیکھ کر کمرے کا سین یاد آگیا کہ کیسے پائل نے مجھے ننگا دیکھا ۔ یاد آتے ہی میں شرمندہ سامنہ بنا کر نیچے کرلیا ۔ ایک اور بات جو نوٹ کی کہ پائل آج ڈوپٹے کے بغیر تھی ۔ اور اس نے ایک فراک اور تنگ پاجامہ پہنا ہوا تھا ۔ پائل کے بارے میں بتا دوں کہ اس کی عمر تو اس وقت سولہ سال ہے لیکن گاوں کی آب و ہوا ہونے کی وجہ سے لگتی بیس سال کی تھی اور جوانی اس پر ٹوٹ کر آرہی تھی اس ممے ابھی سے اپنی ماں کا مقابلہ کررہے تھے گھر میں سب سے بڑے ممے گلشن آرا مطلب سوتیلی امی کے تھے پھر پائل کے دوسرےنمبر پر تھے کم سے کم چھتیس تو ہونگے ۔ اس عمر میں اس کی یہ اٹھان تھی ۔ اور فراک شاہد پرانا تھا جو کہ اس کے جسم پر کسا ہوا تھا اس نے جھک کر کھانا رکھا تو اس کے ممے چھلک پڑے مطلب مموں کی لکیر صاف نظر آرہی تھی ۔ میرے جسم میں چونیٹیاں کاٹنے لگ پڑی ۔ میں نے آجسے پہلے پائل کو کبھی ایسی نظرسے نہیں دیکھاتھا ۔ گھر میں سب سے چھوٹی تھی تو سب بچی کی طرح ٹریٹ کرتے تھے لیکن آج دیکھا تو محسوس ہواکہ پائل پوری جوان ہے ۔ اور اوپر سے رنگ روپ بھی صاف اور ستھرا تھا۔ میرے لن میں ناچاہتےہوئے بھی حرکت ہونےلگی حالانکہ ابھی ایک پھدی مار کے آیا اور سزا بھگتے بھگتے بچاتھا ۔ لیکن پھدی مارنے کا جو نشہ تھا وہ تو لگ چکا تھا ۔ وہ بھی جان بوجھ کر اپنا جسم دیکھارہی تھی میں اس کے مموں کو ہی تاڑ رہا تھا اس نے میری نظروں کا پیچھاکیا تو اپنےمموں پر پایامیں جلدی سےنظریں نیچے کیں اور خو دکو کوسنےلگ پڑا کہ مجھے کیا ہوجاتا ہے کاش اس دن مین نورین کو نہ پکڑتا نہ سردار کی نظر مجھ پرپڑتی اور نہ ہی ایسا ہوتا ۔ لیکن مجھے مموں کو تاڑتا پاکر بجائے کچھ کہنے کے سمائل کرکے چلی گئی میں جاتا ہوا اس کو دیکھا رہا تھا کہ پتلی کمر کے نیچے پھیلی ہوئی گانڈ تھی ۔جو کہ میرے دل پر اتھل پتھل کررہی تھی ۔ اور میرا لن جو بن پر آچکا تھا خیرخو د کو قابو کیا اور اس نورین کی بچی کی تو میں بینڈ بجا کر چھوڑوں گا ۔ ابھی انہیں سوچوں میں تھا کہ پائل ایک بار پھر کمرے میں آئی اور برتن اٹھانے لگی جب برتن اٹھانے کے لیے جھکی تو اس کے مموںلکیر صاف نظر آرہی لن کو بڑی مشکل سے قابو کیا تھا پھرٹھمکے لگانے لگا ۔ اور شلوار میں واضح نظر آرہا تھا اس وقت ٹھیک بھی نہیں کرسکتا تھا میرے نظر اگر پائل کے مموں پرتھی تو پائل کی نظر بھی میرے لن پر تھی ۔ اور یہ سب سلو موشن میں چل رہا تھا میں بیٹھا رہا اسی طرح اور کربھی کیا سکتا تھا ۔ پھر وہ برتن اٹھا کر باہر چلی گئی اور سویرا کمرے میں آگئی وہ نہارہی تھی بولی بھائی کھانا لاوں میں بولا پائل دے گئی تھی حیران ہوئی بولی بھائی اس کو کیا ہوا جو آج وہ کھانا لائی میں بولا ان تینوں ماں بیٹیوںکی کوئی سمجھ آتی ہے کیا ۔ بولی یہ تو تم ٹھیک بولے ۔ سویرا جو اس وقت نہا کر آئی تھی اس قیمض جسم سےچپکی ہوئی تھی اور اس کے جسم کے کٹاو صاف نظر آرہے تھے لن نے پہلے ہی برا حال کررکھا تھا پھر وہ شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر بال بنا رہی تھی اور میں اس کی گانڈ دیکھ رہاتھ اہمارے گھر میں سب سے بڑی گانڈ امی کے بعد سویرا کی تھی پتلی کمر کے نیچے پھییل ہو گانڈ اور نہانے کی وجہ سے چپکے کپڑوں کی وجہ سے صاف محسوس ہورہی تھی۔ میں گانڈ تاڑنے میں بزی تھا اور یہ بھی بھول گیاکہ میری بہن اور ساتھ ہی میرا لن بھی کھڑا تھا ۔ جو کہ وہ شیشے سے دیکھ رہی تھی ۔میں جناب بونگوں کی طرح نظارے میں بزی تھا۔ وہ جب واپس پلٹی تو میں ہوش میں آیا اور اپنی پوزیشن کو سمجھا ۔ جلدی سے خود کوٹھیک کیا اور سوچا اگرمیرا یہی حال رہا تو کسی کے ہاتھوں ضرور مروں گا ۔ ایک وقت گھر کیا باہر کی لڑکیوں کو بھی غور سے نہیں دیکھا تھا اور اب ہر لڑکی پر نظر پڑنے لگی تھی۔ خیر خود کو قابو کیا اور سوچا کہ خود کو قابو میں رکھوں گا ایک بار خود سے وعدہ کیا کہ ایک بار نورین نیچے آئے تو اس کی ماں بہن ایک کروں گا ۔ خیر سویرا کے گال بھی سرخ دیکھ کیوں کے اسکو تاڑتے ہوئے اس نے مجھےشیشے سے دیکھ لیا تھا ۔ لیکن بہن تھی تو شائد پہلی بار اگنور کرگئی کیوں کہ اس کو پتہ تھا میں نے آج سے پہلے کبھی ایسا نہیں کیا۔ میں جلدی سے باہر بھاگا اور نلکے کی نیچے کافی دیر نہایا اور خود کو ٹھنڈا کیا ۔ اسی طرح پھر رات ہوگئی اور سب گھر آگئے اور امی بولی تم کو ابھی حویلی نہیں بلوایا میں بولا جی ٹریننگ مکمل ہوگئی ہے اور جب سردار صاحب بلوائیں تو جاوں ۔ ابو بولے بیٹا اب ہماری عزت تم کے ہاتھ میں ہے کیوں کہ سردار نے بولاکے تم کی غلطی کی سزا ہمیں دیں گے کہیں زمین ہی واپس نہ لیں لیں۔ میں بولا ابو فکر نہ کرو آپ کو شکایت کا موقع نہیں دوں گا۔ خیرسب نےکھانا کھایا اور اپنےاپنے کمرے میں چلے گئے کیوں کہ باہر اب موسم کافی تبدیل ہوچکا تھا۔صبح میں ۔۔۔ کے بعد کھیتوںمیں ورزش کر کے گھر گیا اور ناشتہ کر کے حویلی چلدیا اور غفورا میرا ہی انتظا ر کررہا تھا بولا آج سردار جہانگیرخان تمہار اٹیسٹ لیں گے اگر تم پاس ہوئے تو تمہاری کارکردگی کے مطابق حویلی میں جگہ دیں گے۔ میں ایک کمرے میں غفورے کے ساتھ بیٹھ گیا اور اور سردار جہانگیر کا انتظار کرتار ہا بولا کے ایک بات یاد رکھنا اگر دماغ گرم کرو گے اور غصہ کرو گے تو جلدی تھک جاو گے اور ہار کا منہ دیکھو گے تم کا باپ بہت اچھا پہلوان ہے اور اس نے بھی یہ بات تم کو سمجھائی ہوگی بولا آخری نصیحت یہی ہے کہ یہ بڑے لوگ ہے کبھی کسی کو سر پر بیٹھا لیتے ہیں اور کبھی ایک غلطی پر سزا دے دیتے ہیں بس ایک بات یاد رکھنا حویلی میں یا کسی بھی بڑے کے معاملے میں خود کو شامل مت کرناتم بہت کچھ ایسا دیکھو کے جو تم کے اصولوں کے خلاف یا کچھ ایسا ہوگا جو نہیں ہونا چاہیے لیکن تم نے خود کو قابو میں رکھنا ہے اگر ایسا کرو گے تو کبھی بھی مات نہیں گھاو گے ۔ میری کامیابی کا راز بھی یہی ہے ۔ کہ میں جی میں جی اور کام سے کام رکھتا ہوں ۔ میں بولا ٹھیک ہے ۔ پھر سردار جہانگیر خان کمرے میں آیا اور بولا کہ آو زرا تمہیں دیکھیں کہ تم نے کیا سیکھا ہے ۔ پھر سردار جہانگیر خان میرا ٹیسٹ لینے لگا اور مختلف طریقوں سے میرا امتحان لیا گھوڑ سواری میں ، گاڑی ڈرائیونگ میں نشانہ بازی میں جس سب میں میں آرام سے پورا اترا ۔ بولا تم نے اتنی جلد سب سیکھ لیا ۔ٹھیک ہے تم ابھی جاو کل سے تم حویلی آجانا ابھی تم غفورے کے نیچے ہی کام کرو گے لیکن تم اب سے میرے پرسنل گارڈ ، پرسنل اسسٹنٹ ہو ۔ تم میرے ساتھ رہا کرو گے میری حفاظت بھی تم کے ذمے اور باقی کام بھی بولا دیکھو کام کرنے والے تو بہت مل جائیں گے مجھے وفاداری چاہیے تم مجھے اچھے لگے اس لیے تم کو خود کے لیے ٹرین کروایا ۔ میں بولا ٹھیک سردار صاحب ۔ دوپہر کا وقت تھا گھر جانے کی بجائے غفورے کے گھر چلا گیا ۔ جسے ہی میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو گلناز نے دروازہ کھولا اور بولی افی آو ۔ پھر اندر چلے گئے بولی کیا بنا آج تم کا سردار نے ٹیسٹ لینا تھا میں بولا میں پاس ہوگیا ۔ اچھا بولی مجھے پتہ ہے ابو بتا رہے تھے تم بہت اچھے ہو ہر کام میں ۔ بولی ایک کام میں تم ابھی کچے ہو میں بولا کون سا کام بولی تم ابھی چدائی میں اناڑی ہو ۔ میں گلناز کے منہ سے چدائی لفظ سن کر کرنٹ لگا ۔ بولی باقی سب تم سیکھ چکے لیکن یہ کام میں تم کو سیکھاو گی کیوں کے میں تم کی دوست ہوں اور اس کام میں میرا ایک فائدہ ہے تین سال ہوگئے شادی کو لیکن میرا کوئی بچہ نہیں ہے میں نے شہر سے اپنے ٹیسٹ کروائے ہیں میں ٹھیک ہوں اس کا مطلب سارنگ خان میں کچھ مسئلہ ہے لیکن وہ کبھی مانے گا نہیں ۔ کیوں کے بظاہر وہ بھی ٹھیک ہے ۔ میں تو اس بات پے ہی اٹک گیا تھا کہ گلناز مجھے سب سیکھائے گی ۔ بولی میرے بچے کے باپ بنو گے ۔ تو میں شرما سا گیا ۔ میں نے صائمہ کا پوچھا بولی اس کی تو حالت تم نے کافی خراب کردی تھی رات اس کو بخار رہا ہے لیکن اب ٹھیک ہے میں نے بڑی مشکل سے پوزیشن سنھبالی کہ زیادہ چوٹ کی وجہ سے بخار ہوا ہےبولی یہ فیصلہ میں نے پہلے کرلیا تھا تم مجھے اچھے لگے تھے تم خوبصورت بھی ہو اور گبھرو جوان بھی میں تم کو اتنا ماسٹر بنا دوں گی کہ تم اس کام میں کبھی مات نہیں کھاو گے لیکن پہلے وعدہ کرو مجھے سے دوستی کبھی نہیں توڑوگے ۔ میں بولا نہیں توڑوں گا ۔ بولی کب سے مجھے ایک ایسا راز دار دوست چاہیے تھا س سے میں اپنا آپ اور اپنے دکھ سکھ شیئر کرسکون ۔ بولی بس کبھی مجھے دھوکہ مت دینا اور مجھے چھوڑنا مت میں ہمیشہ تم کے کام آوں گی تم مجھ سے کوئی بھی بات شیئر کرسکتے ہو میں تم کو کبھی غلط مشورہ نہیں دوں گی ۔ کیونکہ میں نے تم کو اپنے بچے کا بات بنانے کافیصلہ کرلیا ہے ۔ بولی انعام کے طور پر آج ہی تم میں ابتدا کرواں گی ۔ تم کمرے میں چلو میں آتی ہوں ۔
                  پھر وہ بھی کمرے میں داخل ہوئی اس وقت فل آئٹم بنی کھڑی تھی اس نے سلک کا فل فٹنگ والا جوڑا پہنا تھا جس سے اس کے جسم کے تمام حصے نمایاں تھے ایک ایک کٹ واضح نظر آرہا تھا گلناز بولی میں تم کو سب کچھ سکھاؤں گی اتنا ماہر بنادوں گی کہ آپ عورت کے دل کی ہربات تم جان سکتے ہو اس کی خواہش کیا ہے کیسے پوری کرسکتے ہیں وہ تم سے کیا چاہتی ہے تم کیسے جان سکتے ہیں۔ عورت کو سکون کیسے دیا جاتا اور کیسے تڑپایا جاتا ہے کیسے اس سے سکون حاصل کیا جاسکتا ہے۔ گلناز کو میں اب ناز لکھوں گا ۔ میں شرمانے لگ گیا کیونکہ پہلی بار کسی عورت سے ایسی باتیں سن رہا تھا تو ناز بولی تم کی یہی شرم تو اُتارنی ہے بولی جس نی کی شرم اس کے پھوٹے کرم شرمانا نہیں اگر تم شرماؤ کے کچھ بھی نہیں کرپاؤ گے لڑکیاں اس کو پسند کرتی ہیں جو شرماتا نہیں شرمانا تو لڑکیوں کا کام ہے میں نے بولا تم اب میری ٹیچر ہو مجھے سب سیکھاو۔ بولی آؤ تم کو عورت سے روشنا س کراؤں اور تم کو مرد بناؤں میں جھجھک رہا تھا اس نے میرا ہاتھ پکڑا تو میرے جسم میں کرنٹ دوڑنا شروع ہوگیا ناز بولی لگتا ہے مجھے پہل کرنی پڑے گی اور تم کی شرم اُتانی پڑے گی میں بولا جی صرف اتنا ہی کہہ پایا۔ اس نے مجھے گلے لگا یا اور میرے جسم پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا میرے جسم میں سنسنی شروع ہوچکی تھی ایسا پہلی بار ہو رہا تھا اس نے میرے گالوں کو چومنا شروع کردیا میرے پورے منہ کو چومنا شروع کردیا اس نے میرے سینے پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا بولی واہ کیا سینہ ہے کمال کی باڈی ہے ۔ اس نے میری قمیض اتارنا شروع کردی اور میری قیمض اتار دی اب میں صرف ٹراؤزرمیں تھا میں نے بھی آہستہ سے ہاتھ اس کے کمر پر رکھ لیے اور پھیرنا شروع کردیے جیسے ہی ہاتھی اس کی کمر پر لگے تو اس نے مجھے اپنے ساتھ بھینچ لیا۔ میرے ہاتھ اس نے پکڑ کر اپنی باہر کو نکلی ہوئی گانڈپر رکھ دیے او ر میرے سنیے اور بازؤوں کو چومنا شروع کردیا پھر اس نے میرے ہونٹوں کو چومنا شروع کردیا پہلے تو مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی لیکن کچھ دیر بعد میں بھی اس کا ساتھ دینا ناز میرے نیچے والے ہونٹوں کو چوسنا شروع کرچکی تھی اور میں نے اس کے اوپر والے ہونٹوں کو چومنا شروع کردیا اور میں نے ناز کی گانڈ پر پکڑ سخت کرد ی میرے ہاتھ اب لوہا بن چکے تھے تو ناز نے میرے ہونٹ چھوڑے اور بولی افی آرام سے تم کے ہاتھ بہت سخت ہیں آرام سے اور پیار سے دباؤ میں نے بولا سوری سب پہلی دفعہ ہے نا تو تھوڑا مسئلہ تو گا بولی کوئی بات نہیں سب سیکھ جاؤ گے۔ میں نے پکڑ اب ڈھیلی کر دی تھی۔ اور آرام سے ناز کی گانڈ مسل رہا تھا نیچے میرا لن اب سر اٹھا رہا تھا ناز نے میرے سینے سے ہوتے ہوئے نیچے میرے پیٹ کی طرف آنا شروع کردیا اور اور میرے پیٹ کو چومنا شروع کردیا تھا اور اپنے ہاتھ میری گانڈ پر رکھے ہوئے تھے مجھے یہ سب بہت عجیب لگ ر ہا تھا سب پہلی بار ہورہا تھا۔ ناز نے میرے ہاتھ پکڑ کر اپنے سینے پر رکھ لیے تو ایکدم مجھے کرنٹ لگا پہلی بار تھا ایسے کسی عورت کے سینہ پر ہاتھ رکھ رہا تھا مجھے صائمہ کا سینہ یاد آنے لگا ۔ میں نے ناز کے سینے کو مسلنا شروع کردیا اور پھر ناز کی قمیض کو اتارنا شروع کردیا لیکن وہ بہت تنگ تھی اس کے مموں کے پاس آکر پھنس گئی تو ناز بولی روکو میں خود اُتارتی ہوں اس طرح پھاڑ دو گے تو میں رک گیا ناز نے قمیض سے پہلے ایک مما نکالا اور پھر دو سرا نکالااور قمیض کو سرسے باہر نکالا اور قمیض اتار دی جیسے ہی میری نظر اس کے سینہ پر مموں پر پڑی تو ایکدم ساخت ہوگیا اس نے بلیک کلر کی برا پہنی تھی اور اس میں سے اس کے 38سائز کے ممے جو کہ سائز مجھے اس نے بعد میں بتایا تھا باہر آنے کو بیتاب تھے میں فوراً کسی چھوٹے بچے کی طرح ان پر جھپٹ پڑا اور ہاتھوں سے مسلنا شروع کردیا اس کے منہ سے سسکاریاں نکلنا شروع ہوگئی بولی آرام سے میں کہیں بھاگی تو نہیں جارہی تم کے ہاتھ بھی بہت سخت ہیں اس طرح تو کوئی لڑکی تم کے ساتھ راضی نہیں ہوگی پیار سے کرو عورت کو جتنا مزا دو گے اتنی ہی تمہارے غلام بنے گی اس کو درد دو گے تو وہ تم سے دور بھاگے گی میں بولا پہلی بار ہے اس لیے شاہد ایسا ہوا آئندہ احتیاط کروں گا بولی میں تم کی ٹیچر ہوں میں تم کو سکھانا چاہتی ہوں اس لیے بار بار ٹوک رہی ہوں تاکہ تم ایکس پرٹ بن جاؤ۔ میں بولا ٹھیک ہے۔ پھر میں نے دونوں ہاتھوں سے مموں کو مسلنا شروع کردیا لیکن اب کی بار آرام سے اور پیار سے بولی ان سے کھیلو گے میں بولا ہاں تو اس نے ہاتھ پیچھے لے جا کر برا کی ہک کھول دی اور ممے اچھل کر باہر آگئے میں ان کو ہاتھ سے پکڑ لیا اور مسلناشروع کردیا اس کے منہ سے سکاریاں نکلنا شروع ہوچکی تھیں ڈر گیا شاہد کے در د ہورہا ہے ہاتھ ہٹالیے تونا ز بولی ہاتھ کیوں ہٹالیے بولا تم کو درد ہورہا تھابولی یہ درد نہیں یہی تو مزا ہے جب عورتوں کو مزا آتا ہے تو منہ سے ایسی ہی آوازیں نکالتی تھیں۔پھر میں نے دوبارہ ناز کے خربوزے سائز مموں کو مسلنا شروع کردیا کبھی ایک پکڑتا کبھی دوسرا پکڑتا اور مسلتا میں ناز کے مموں میں اتنا کھویا ہوا تھا کہ نیچے میرا لن فل کھڑا تھا میں اس کی طرف دھیان ہی نہیں دیا میرے ٹراؤزر کے سامنے بڑا سا تمبو بنا ہوا تھا جب ناز نے ہاتھ نیچے لے جا کر میرے لن پر ہاتھ رکھا تو ایک بار تو پیچھے ہٹ کر میری طرف دیکھا اور پھر جلدی سے ٹراؤزر نیچے کر کے ہاتھ میرے لن پر رکھ دیا میر ا لن فل کھڑا تھا اور پتھر بنا ہوا تھا اور اوپر نیچے جھٹکے کھا رہا تھا ناز کی آنکھو ں میں عجیب سی چمک تھی چہرہ سرخ ہو رہا تھا اس نے بازو جب میرے لن کے ساتھ لگایا ناپنے کے لیے تو اس کی بازو میں اورمیرے لن میں اور اس کے بازو میں کوئی فرق نہ تھا میرا لن تقریباً10انچ لمبا اور ساڑے تین انچ موٹا تھا بولی اتنا بڑا کیسے ہوگیا تب ہی تو صائمہ کی ایسی بری حالت ہوئی ہے کیا کھاتے ہو میں بولا کچھ بھی کیایہ اوپر والے کی دین ہے بولی بہت خوش نصیب ہو ۔ اپنے ہاتھ کو میرے لن پر آگے پیچھے کیا تو میں پاگل ہونے والا ہوگیا تھا عجیب سا مزا تھا جو پہلے کبھی نہیں آیا تھا بولی یہ تو میرا کباڑا کر دے گا میرے ہاتھ ابھی اس کے مموں پر ہی تھے بولی ان سے کھیلوں جتنا کھیلو گے عورت کو اتنا مزا آئے گا ان کو چوسو،ہلکے ہلکے کاٹو میں نے ایسا ہی کرنا شروع کردیا اس کا ہاتھ میرے لن پر آگے پیچھے ہورہا تھا اور میں اس کے مموں کو چوس رہا تھا بولی میں تھک گئی ہوں بیڈ پر چلتے ہیں تو ہم بیڈ پر آگئے میں فل ننگا تھا اس نے پاجامہ پہنا ہوا تھا اوپر سے ننگی تھی وہ لیٹ گئی اورمجھے اپنے اوپر آنے کا اشارہ کیا میں پھر اوپر آگیا اور اس کے مموں پر ٹوٹ پڑا لیکن پیار سے کبھی ہاتھ میں پکڑنے کی کوشش کرتا کبھی چوستا کبھی کاٹتا اور ناز مزے سے سسکتی اور عجیب عجیب آوازیں نکالتی پھر اچانک اس کی سسکیوں میں اور آوزوں میں تیزی آتی گئی پھر ایک بار اچھلی اور پرسکون ہوتی گئی میں ایسے ہی اس کے مموں سے کھیل رہا تھا لیکن وہ ایسے پڑی تھی جیسے مردہ پڑے ہوتے ہیں بولی رک جاؤمیں نے پوچھا کیا ہوا بولی میں فارغ ہوچکی ہوں تم نے میرے مموں ایسا کھیلا کے برداشت نہ کرسکی سب سمجھ جاؤ گے اور سیکھ جاؤ گے۔ جیسے تم لڑکے فارغ ہوتے ہو ویسے ہی عورتیں بھی فارغ ہوتی ہیں جس سے سکون حاصل ہوتا ہے عورت فارغ نہ ہو یا مرد فارغ نہ ہو تو کیسا سکون اسی سکون کے لیے تو دنیا مرتی ہے۔ اب مجھے میرے لن میں جو کہ کافی دیر سے اکڑا ہوا تھا درد ہونا شروع ہوچکی تھی میں نے ناز کو بتایا تو بولی اب میں اس کا علاج کرتی ہوں پھر اُٹھ کر مجھے بولا لیٹ جاؤ میں حکم مانتے ہوئے لیٹ گیا اس نے پہلے تو میرے لن پر تھوک پھینکا پھر ہاتھ سے میرے لن پر ملا پھر میرے لن کو چوم لیا جب ناز نے چوما تو مجھے کرنٹ لگا اور میرے منہ سے سسکاری نکلی پھر اس نے میرے ٹوپے کو منہ میں لینے کی کوشش کی کیونکہ میرا لن موٹا ہونے کی وجہ سے اس کے منہ میں صرف ٹوپا بھی پورا نہ جاسکا لیکن میرے لیے یہ مزا نیا تھا ناز بولی ہر لڑکی منہ میں نہیں لیتی میں تو تم کو ہر مزے سے روشناس کروانا چاہتی ہوںاور سب سیکھانا چاہتی ہوں تاکہ صائمہ کیطرح کوئی حادثہ نہ ہو ۔ پھر اس نے پورا منہ کھول کر جتنا ہوسکتا تھا منہ میں لے کر آگے پیچھے کرنا شروع کردیا کیونکہ چوس تو سکتی نہیں تھی موٹائی زیادہ ہونے کی وجہ سے پھر تھوڑی دیر منہ میں لینے کے بعد اٹھی اور شلوار اتاردی اور پوری ننگی ہوگئی میری عجیب حالت تھی لن تھا کہ جھٹکے پر جھٹکے لے رہا تھا بولی کیا دیکھ رہے ہو بولا تم کتنی سیکسی ہو اس نے بولا آؤ میں تم کو دوسرے جہاں کی سیر کراؤں تم نے عورت کا اوپر والا جسم تو دیکھ لیا اور سیر کر لی اب نیچے والی سیر بھی کراؤں جس کے لیے دنیا پاگل ہے اور جس سے دنیا بڑھی ہے اور قائم ہے۔ اس کی پھدی کلین شو تھی ہلکی سے پنکش تھی لیکن اس کے ہونٹ تھوڑے کھلے تھے لیکن ایک بات یاد رکھنا کنواری لڑکی سے جو کچھ کرنا ہے تم نے کرنا ہے لیکن چدی ہوئی تم کو مزادے گی اور لے گی اور میری عمر کی پکی عورت تم کو اصل مزا دے گی میں بولا صائمہ بھی تو چدی ہوئی تھی اس کے ساتھ ایسا کیوںہوا بولی شاہد اس نے اتنا بڑا لن پہلی بار لیا تھا تم کا ہتھیار بھی تو خطر ناک ہے ۔ ویسے تم کے ہتھیار کے حساب سے تو تم کو تقریباً سب ہی کنواری لگیں گیں۔ اس نے ہاتھ پکڑ کر اپنی پھدی پر رکھ لیے بولی جس طرح سے میرے مموں سے کھیلے ہو اسی طرح اس سے بھی کھیلو پھر اس میں گھوڑا دڑاؤ۔ پھر میں نے ناز کی پھدی پر ہاتھ رکھا تو میرے ہاتھ پر سفید اور گاڑھا لیس دار پانی لگ گیا جو کہ ناز نے بتایا تھا کہ یہ عورت کا پانی ہوتا ہے پھر میں نے اس کی پھدی میں ایک انگلی پھیری تو اس نے سسکاری بھر ی میری انگلی اس کے پھدی کے پانی سے تر ہوچکی تھی میں انگلی پھر رہا تھا کہ میری انگلی نے ایک سوراخ پایا اور میں نے دباؤ ڈالا تو اند ر چلی گئی ناز بولی کیس لگا میں بولا مزا ہے یہ تو پھر بولی اب تم بھی مجھے پیار کروں جیسے میں نے کیا ہے اپنے منہ سے تمارے ہتھیار پر مجھے کوفت ہوئی لیکن مجھے سب سیکھنا تھا تو زبان نکال کر میں نے پھدی کو چوما اور سونگھا تو عجیب سی خوشبو آئی پھر زبان جیسے ہی ناز کی پھدی سے ٹچ ہوئی تو ناز ایک دم سسکی اور مجھے ضائقہ نمکین سالگا اور عجیب سا لگا پھر میں نے برابر زبان چلانا شروع کردی جیسے جیسے ناز بتاتی گئی وہ بے خود سی ہوگئی تھی پھر کچھ دیر بعد اس کا جسم اکڑ گیا میں اب سمجھ گیا تھا کہ پھر فارغ ہوگئی ہے لیکن میں نے اس کی پھدی کو چاٹنا جاری رکھا کیوں کہ میری استاد نے مجھے ابھی تک نہیں روکا تھا جب فری ہوئی تو فوارا میرے منہ میں گیا جو میں پی گیا اب مجھے اچھا لگ رہا تھا میں نے نا ز سے بولا یا ر میرے اس میں بہت درد ہو رہی ہے بولی کس میں میں آہستہ سے بولا لن میں بولی شرمانا چھوڑ دو تو کامیاب رہو گے میں بولا آہستہ آہستہ اتار دوں گا آج پہلی بار ہے تم جیسی استا د ملی ہے تو جلد ہی سب سیکھ جاؤں گا۔ بولی فکر نہ کروں تم کو اتنا ماہر کردوں گی کہ تم ایک ماہر کھلاڑی بن جاؤ گے جیسے کہ تم دوسری چیزوں میں ہو۔ تو بولا میرے لن میں درد ہوگئی ہے۔ بولی اس کا قصور نہیں ہے تم اتنی دیر سے ہارڈ ہو مطلب تم کا اتنی دیر سے کھڑا ہے تو ددر تو کرے گا اب تم کا گھوڑا سواری کرنے چاہتا ہے تاکہ اپنی منزل پر پہنچ جائے آؤ تم کو سواری کرواؤں۔ بولی کوئی وہ تیل پڑا ہے لے آؤ میں گیا اور تیل لے آیا اس نے بولا اچھی طرح سے اپنے لن پر لگاؤ میں نے لگا لیا اور پھر بولی تم نیچے لیٹ جاؤ تم اناڑی ہو کہیں مجھے مار ہی نہ دو جیسا تم کا ہتھیار ہے۔ میں لیٹ گیا اور وہ میرے اوپر آگئی پھر میرے ہونٹ کو چوسنا شروع کردیا او ر میرے لن کو پکڑ کر اپنی گیلی پھدی کے منہ پر رکھ لیا اور اس پر پھیرنے لگی مجھے بہت مزا آرہا تھا میں ہواؤں میں اُڑ رہا تھا ایسا مزا میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا۔ پھر مجھے محسوس ہوا کہ میرا لن کسی تنگ جگہ میں جا رہا ہے میں نے ناز کے منہ سے سی سی سی سنی بولی بہت موٹا ہے لیکن وہ بھی کہاں پیچھے رہنے والی تھی تھوڑا تھوڑا کر کے میرا آدھا لن اپنی پھدی میں ڈال لیا اور رک گئی پھر اوپر ہوئی اور پھر نیچے آئی جب نیچے آئی تو میں نے نیچے سے جھٹکا مارا جھٹکا زور کا تھا اس کی اور میری چیخ ایک ساتھ نکلی لیکن ناز کی چیخ اتنی زور دار تھی کہ میں ڈر گیا تھا مجھے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ میرا لن کسی نے بہت سختی سے بھینچا ہوا ہے اتنی سخت تو صائمہ کی بھی نہیں تھی ۔ ناز میرے اوپرلیٹی ہانپ رہی تھی اور میرا پورا لن ناز کی پھدی میں گھس چکا تھا۔ کچھ دیر بعد ناز نازمل ہوئی اور غصے سے میری طرف دیکھامیں شرمندہ سا منہ بنا کر نیچے کرلیا۔ میں نے بولا ناز سوری مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا مجھے اتنا مزا آیا تھا کہ جوش میں آکر جھکا مار بیٹھا ناز بولی شکر کرو کوئی کنواری لڑکی نہیں تھی ورنہ اس کا کام تمام ہوجاتا۔ میں بہت شرمندہ تھا کہ واقع مجھ سے دوسری بار غلطی ہوئی۔میں نے دوبارہ معافی مانگی ناز نے بولا کوئی بات نہیں مجھے ہی بتانا چاہیے تھا کہ جھٹکا نہ مارنا تم کے لیے تو یہ سب نیا تھا۔ میرا لن اب ناز کی پھدی میں بری طرح غصہ ہوا تھا ایسا محسوس ہورہا تھا کہ کسی گرم بھٹی میں ہے اور کسی نے بہت سختی سے بھینچا ہو اہے۔ اب ناز نے بڑے آرام سے آہستہ آہستہ باہر نکالا ساتھ سی سی کرتی جارہی تھی بولی تم نے میری بینڈ بجادی ہے خیر اس نے پھر سے تیل لگایا اور اوپر بیٹھ گئی اور آہستہ آہستہ پورا اندر لے لیا ساتھ میں کسنگ جاری رکھی بولی میرے مموں سے کھیلو اس طرح مجھے درد کم ہوگا۔ میں نے دونوں ہاتھوں سے ناز کے خربوزے سائز کے مموں سے کھلینا شروع کردیا۔ اب ناز اوپر نیچے ہوتی رہی آہستہ آہستہ اس کی پھدی کے پانی کی وجہ سے اور آئل کی وجہ سے پھدی میں جگہ بن گئی تھی اب وہ پورا لن اند ر لیتی اور پھر ٹوپی اندر کھ کر باقی باہر نکالتی پھر اند ر لیتی اس کا سانس پھول رہا تھا اور میں مزے کی گہرائیوں میں تھا۔ پھر مجھے ناز کی پھدی کا گرم گرم پانی اپنے لن کے ساتھ محسوس ہواور ناز میرے اوپر گر گئی اور لمبے لمبے سانس لینے لگ گئی کچھ دیر بعد بولی کیسا لگا میں بولا ایس لگ رہاتھا کہ آسمانوں پر اُ ڑ رہا ہوں پھر وہ نیچے لیٹ گئی بولی اوپر آؤ میں اس کو پکڑا میرا لن اس کی پھدی کے اندر ہی رہا اور میں گھوم گیا اب وہ میرے نیچے تھی میں اس کے اوپر بولی اب آہستہ آہستہ گھسے مارو میں نے سلوسپیڈ میں گھسے مارنے شروع کردیے جب میں ا سکے اند ر کرتا تو اس کی سسکی نکل جاتی اب وہ جوش میں آگئی او ر بولی تیز دھکے مارو میں نے سپیڈ تیز کردی اس نے ٹانگے اٹھا کر میرے کندھوں پر رکھ دی میں نے ٹانگوں کو پکڑلیا اور سپیڈ سے دھکے مارنے لگ پڑا جب میں دھکا مارتا تو وہ اپنی گانڈ پیچھے کرتی جس سے دھک دھک کی آواز آتی اب میں طوفانی دھکے مارنے شروع کردیے تھے تو ناز نے چیخنا شروع کردیا لیکن میں نے کوئی پرواہ نہ کی اسکوپوری طرح قابو کر کے دھکامارتا جارہا تھا اچانک ناز کا جسم اکڑنا شروع ہوگیا اور گرم گرم پانی مجھے اپنے لن پر محسوس ہوا۔ لیکن میں نے اسی رفتار سے چودائی جاری رکھی۔ ناز اب بے جان ہوگئی تھی پھربولی رکو کچھ دیر سانس لے کر وہ گھوڑی بنی میں اس کے پیچھے آگیا اور اپنا لن اس کے پھدی کے منہ پر رکھا جو کہ اب سوج چکی تھی اور ایک جاندار دھکا مارا تو ناز چیخ پڑی پھر میں لگاتار دھکے پر دھکا رتا رہا اور آخر کار مجھے میری جان لن کی طرف آتی محسوس ہوئی میں نے ناز کو بولا مجھے کچھ ہورہا ہے ناز بولی تم قریب آرہے ہو لگے رہو میں پورے زور سے دھکے لگارہا تھا پھر مجھے ناز کی پھدی کا پانی محسوس ہوا ساتھ مجھے بھی محسو س ہوا میرے لن سے پہلی فوار نکلی پھر تو برسات شروع ہوگئی اور میں جب آخری قطرہ بھی نکل گیا تو وہی بیڈ پر گر گیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگ پڑاکہ اچانک دروازہ کھلا اور
                  جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                  ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                  Comment


                  • واہ
                    استاد جی شہوت کا سمندر بہا رہے ہیں آپ تو کیا کمال کا جادو ہے اس کہانی میں

                    Comment


                    • مزا آگیا بہت گرم اپڈ یٹ تھی

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (1 members and 0 guests)

                      Ghost.ssuet
                      Working...
                      X