Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

فقیر سے بادشاہ تک کا سفر

Collapse
This topic is closed.
X
This is a sticky topic.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • لو جی اب تو استانی بھی چد گئی اگے دیکھو کس کا نمبر آتا ہے

    Comment


    • مزے کی سٹوری ہے مزہ آ گیا

      Comment


      • جوش دلانے اور اس سرد راتوں کو ہے اور سرد بنانے والی کہانی کیا لاجواب کہانی ہے

        Comment


        • ایک اور شہکار۔۔۔
          سیکس اور سسپینس سے بھرپور کہانی ہوگی تو مزا دوبالا ہو جائے گا۔

          Comment


          • ‏مزا آگیا

            Comment


            • اب لگتا دروازہ کھلے گا پھر صائمہ کی کھلے گی سوجے گی اس کی بھی

              Comment


              • مزہ آگیا یار کہانی پڑھ کر لاجواب

                Comment


                • 4
                  جب آخری قطرہ بھی نکل گیا تو وہی بیڈ پر گر گیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگ پڑا کہ اچانک دروازہ کھلا اور صائمہ اندر آگئی اور مجھے اور گلناز کو دیکھ کر بولی واہ یہاں تو مزے ہورہے ہیں اچانک اس کے آنے سےمیں ڈر گیا لیکن گلناز بولی تو تم بھی کر لو تم کو کسی نے روکا ہے جس پر صائمہ بولی کہ مجھے نہیں کرنے یہ بہت ظالم ہے اس نے میرے بینڈ بجا دی تھی ابھی تک درد ہے ۔ گلناز بولی صائمہ اس درد میں ہی تو مزا ہے تم ہی تو کہتی تھی کہ تم کا یار شہبازخان بہت بڑا مرد ہے لیکن وہ اس بچے کے سامنے ٹھس ہوگیا ۔ صائمہ بولی ایسا ٹھس ہوا کہ مجھے اس کے پاس چھوڑ کر بھاگ گیا ۔ گلناز بولی کہ اچھاہی ہوا اس نامرد کا اصلی چہرہ تم کے سامنے آگیا کہ جو آج تم کو مصیبت کے وقت چھوڑ کر بھاگ گیا کل تم کا ساتھ کیسے دے گا اور تم کو افی نے چود کر بتایا کہ مرد کیا ہوتا ہے ابھی تو اس کا پہلی دفعہ تھا اس نے تم کو نانی یاد کروا دی لیکن اب اسے میں اتنا پیارا کلاڑی بنا دوں گی کہ جو ایک بار اس کے نیچے آئے گی وہ دوبارہ کسی اور کی طلب نہیں کرے گی اور تمہیں پتہ چل ہی گیا ہے کہ اصلی مرد ہے اور اس کا ہتھیار بھی اصلی اور خطر ناک ہے تم کو تو خوش ہونا چاہیے کہ تم ہی نے اس کو بچے سے مرد بنایا ہے اور اب میں ایسا مرد بناوں گی کہ سب یاد کریں گے بولی ہاں ہاں بناو آج اس کو سیکھا رہی ہو جب یہ سیکھ جائے گا تو اس کو تم کی ضرورت نہیں رہے گی اور تمہیں چھوڑ دے گا مرد ہوتا ہی اایسا ہے ۔ میں کب سے خاموش تھا اور دونوں کی باتیں سن رہا تھا ۔ بولا کہ جو مرد ہوتا ہے وہ اپنی زبان کاپک ہوتا ہے اورپٹھان کے پاس زبان کے سوا ہوتا کیا ہے جاو میں زبان دیتا ہوں کہ گلناز کو کبھی نہیں چھوڑوں گا یہ چاہے مجھے چھوڑ دےیہ ایک مرد اور پٹھان کا زبان ہے اور گلناز کا احسان تو میں زندگی بھر نہیں اتار سکتا یہ چاہتی تو مجھے جان سے بھی مار سکتی تھی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا ۔ گلناز اور میں ابھی تک ننگے تھے صرف ایک ایک کپڑا اوپر اوڑھ لیا تھا جس سے جسم چھپ گئے تھے ۔ گلناز صائمہ سے بولی کہ تم نے بہت سے یاروں سے دوستی کی اور چدوایا ہے میں نے کبھی نہیں بولا۔ بلکہ تم کو جو مدد چاہیے ہوتی تھی دی ۔ اب میں نے ایک دوست بنایا ہے لیکن بنا یا ایسا ہے کہ جیسا شائد کسی کا دوست نہ ہو۔ تو صائمہ بولی ہاں یہ سچ ہے میں جنہیں آج تک بڑے مرد سمجھتی رہی وہ تو اس کے سامنے کچھ نہ نکلے کیا مجھے بھی اس کی دوستی مل سکتی ہے ۔ تو گلناز بولی میں نے اس کو دوست بنایا ہے غلام نہیں اس کی جو مرضی کرے جس سے چاہے دوستی کرے میں اس کا ساتھ دوں گی روکوں گی نہیں ۔ اس لیے تم خود پوچھو میں بولا تم میری زندگی کی پہلی لڑکی ہو جس نے مجھے مرد بنایا چاہے زبردستی سے ہی میں بولا سیانے کہہ گئے ہیں کہ پہلا نشہ ، پہلا پیار ، پہلی لڑکی ، پہلی چدائی کبھی نہیں بھولتی اور تم تو گلناز کی قریبی ہو تو تم سے دوستی کروں گا ہم تینوں پکے والے دوست بنے گے جو کہ ایک دوسرے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں ۔ صائمہ بولی مجھے منظور ہے تو گلناز بولی آگے بڑھو اور اپنی دوستی کی ابتدا کرو اس کو اپنا آپ سونپ دو اور اس کو اپنا لو آج ہم تینوں ایک ہوجائیں اور کوئی پردہ نہ رہے نہ ہوکبھی ہو ۔ گلناز کی باتیں سن کر میرے لن میں دوبارہ جان آنا شروع ہوگئی جس کو صائمہ اور گلنا ز نے بھی نوٹ کرلیا کیوں کہ جو کپڑا اوڑھ رکھا تھا سائیڈ پر ہٹ چکا تھا ۔ گلناز بولی آگے بڑھو صائمہ اور مجھے بولی میں نے سکھایا ہے تم کرو مجھے پتہ چلے کہ تم کتنا سیکھ چکے ہو میں فوراً اٹھا اور اس کو پکڑ کر اپنے ساتھ لگادیا اور کسنگ کرنا شروع کردی اور ساتھ ہی ہاتھ اس کی باہر کی نکلی ہوئی گانڈ پر رکھدیااور زور سے کسنگ کرنے لگے کبھی اوپر والے ہونٹ کو چوستا کبھی نیچے والے کو وہ بھی میرا بھر پور ساتھ دے رہی تھی پھر میں نے اس کی قیمض کو پکڑا کر اوپر اٹھانا شروع کردیا تو انے بازو اوپر کردیے میر اقد لمبا تھا اس لیے میں نے قیمیض پکڑ کر باہر نکالنے لگا لیکن قمیض بہت ٹائیٹ تھی اس کے مموں پر اٹک گئی لیکن میں نے زور لگا کر گلے سے نکال لی اس کی ہلکی سی چیخ نکل گئی۔ پھر میں اس کے36سائز کے مموں پر ٹوٹ میں نے برا کو بھی اتار دیااور اس کے مموں کے ساتھ کھیلنا شروع کردیا۔ صائمہ نے بھی سسکنا شروع کردیا میرا لن پورا کھڑا ہو کر اس کے پیٹ پر لگ رہا تھا کیونکہ میرا قداس سے لمبا تھا۔ میں نے پکڑ اس کو گھمایا اور اس کی کمر اور کندھوں کو چومنا شروع کردیا اس نے ہاتھ میرے لن پر رکھ لیا اور آگے پیچھے کرنا شروع کردیا بولی ایسا ہتھیارتو میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا اور میں واقع خوش قسمت ہوں جو میں پہلی لڑکی ہوں جس نے تم کو مرد بنایا یہ میری ساری زندگی کا غرور رہے گا ۔گلناز بھی اب ہمارے پاس آگئی بولی میری تو حالت بری ہے لیکن تم لوگوں کو دیکھ کر رہانہیں گیا میں نے تم کو عورت کے اگلے حصے سے روشناس کروایا ہے اب صائمہ تم کو عورت کے پچھلے حصے سے روشناس کرواتی ہے یہ بہت بڑی گانڈو ہے ایسے ہی اس نے اپنی گانڈ بڑی نہیں کرلی بڑوں کا مال پیا ہوا ہے اس کی گانڈ نے یہ بات سنتے ہی صائمہ بولی تمہاری صلاح ہے کہ میں آج مر جاوں ابھی میری پھدی کی سوجن ختم نہیں اور تم چاہتی ہو کے میں بیٹھنے کے قابل نہ رہوں گانڈ کا نام سن کر میرے لن نے جھٹکے کھانا شروع کردیے اور گلناز بولی کہ کچھ نہیں ہوگا تم بہت بڑی گانڈو ہو اور میرے لن پر ہاتھ رکھ کر بولی آج اس شیر و کو اپنی گانڈ کی سواری کرواو تاکہ اسے گانڈ کی خوشبو بھی مل سکے اور اپنی دوستی کی ابتدا کرو کیوں کی دوستی کی ابتدا کسی پیاری چیز سے کی جاتی ہے بولی اگر دوستی کی یہی شرط ہے کہ توٹھیک ہے پھر یہ بات سن کر میرے لن اوردل دونوں میں لڈو پھوٹ پڑے ۔ پھر میں نے اس کی شلوار بھی اتاردی اور اس کے پاؤں سے نکال دی اب وہ پوری ننگی تھی میں اس کو لے کر بیڈ پر آگیا اور اس کو لیٹا کر اس اوپر لیٹ کر چومنا شروع کردیا گلنا بھی ہمارے ساتھ لیٹ گئی اور پھر مموں کو پکڑ کر چوستا کبھی ایک کو کبھی دوسرے کو پھر میں نیچے آگیا اور اس کی پھدی پر زبان پھیر ی پھر اس کو چوسنا شروع کردیا جس سے وہ بار بار اچھل جاتی پھر اس کی سسکیاں بلند ہوگئی پھر ایک بار اچھلی و ساخت ہوگئی اس کی پھدی نے گرم گرم پانی بہانا شروع کردیا جو میں نے پی لیا اس کو سانس لینے دیا پھر اس کے مموں سے کھیلنا شروع کردیا وہ پھر سے گرم ہوگئی میں نے اپنے لن کو اس کے منہ کے قریب کیا پہلے تو نہیں کیا گلناز نے پکڑ کر اس منہ کو لگا دیا جو اس نے منہ میں لے لیا اور چوسنا شروع کردیا اس نے ٹوپی پوری منہ میں لے لی تھی اور اس کو چوم رہی تھی زبان کی نوک سے سوراخ میں داخل کررہی تھی میں مزے کی بلندیوں پر تھا پھر جب براداشت نہ ہوا تو میں نے اس کو بیڈ پر لیٹا دیا اور اس کی پھدی پر لن کی ٹوپی پھیری جو کہ لیس دار مادے سے چکنی ہوگئی کچھ پہلے ہی اس کے تھوک سے چکنی تھی میں نے اس کی پھدی پر لن رکھا تو صائمہ اور ناز ایک ساتھ بولیں پلیز آرام سے کرنا میں نے بولا فکر نہ کرو آج میں تم کو زرا بھی درد نہیں ہونے دوں گا۔ میں نے ایک گھسا ہلکا مارا میرے لن کی ٹوپی اندرگھس گئی اس کے منہ سے لمبی سی سسکاری نکلی میں نے پھر ایک گھسا مارا تو میرا آدھا لن اند ر گھس گیا اس کے منہ سے چیخ نکلی میں وہیں رک گیا اور اس کے مموں کو چوسنے لگا اور کسنگ کرنے لگا اور آہستہ آہستہ لن اتنا ہی اند ر باہر کرنے لگا اس کو بھی جو ش آنے لگا اور وہ بھی مزے سے انجوائے کرنے لگی گلناز اس کے ممے چوس رہی تھی اور کسنگ کررہی تھی میں نے زندگی میں کبھی خواب میں بھی ایسا نہ سوچا تھا میں نے سپیڈ بڑھا دی اور تیزی سے اندر باہر کرنے لگا اس کے بڑے خربوزے سائز کے ممے اوپر نیچے ہو رہے تھے جس سے میر ا جوش بڑھ رہا تھا پھر اس کا جسم اکڑنے لگا اور میں نے اپنے لن پر گرم گرم پانی محسوس کیا تو لن اندر پوری روانی سے چلنے لگا میں نے باہر نکا ل کر زور سے گھسا مار ا تو میرا پورا لن صائمہ کے اند ر تھا اوراس کے پیٹ کے اندر کسی چیز سے ٹکرایا صائمہ نے زور سے چیخ ماری لیکن میں رکا نہیں اسی سپیڈ سے لگا رہا اس کی چیخیں بلند ہونے لگی تو میں رک گیا اور باہر نکا ل لیا کیوں کہ آج میں اس کو درد نہیں دینا چاہتا تھا کیوں کہ اس نے دوستی کی اور ابتدا کررہی تھی تو میں بھی اس کو زیادہ درد نہیں دینا چاہتا تھا اور پھر لن اس کے منہ کے قریب لن کیا اس نے فوراً منہ میں ٹوپا بھر لیا اور چوسنا شروع کردیا پھر میں اس کے برابر لیٹ گیا تو ناز بولی تم تو اب کافی ماہر ہوچکے ہو سب تم نے کیا میں ہنس دیا کہ استا د اتنی اچھی ہو تو کیسے نا سیکھتا میں پھر اس کے اوپر آگیا ایک ہی گھسے میں آدھے سے زیادہ اس کے اندر کردیا اواس نے چیخنا شروع کردیا میں نے پرواہ نہ کی پھر اس کا جسم اکڑ گیا اور وہ فارغ ہوگئی لیکن میں ابھی فارغ نہ ہوا تھا میں نے دھکے جاری رکھے اور تیزی سے دھکے مارتا رہا وہ چیختی رہی گلناز بولی اب رکو میں رک گیا مجھے خود پر کنٹرول تھا۔ وہ لمبے لمبے سانس لینے لگی میں نے اس کی آنکھوں سے بہتے آنسوؤں کو پیااور اس کو پیار سے سہلایا تھوڑی دیر بعد گلنازبولی اب آخری راستہ بچا ہے منہ کا بھی استعمال سیکھ لیا اور پھدی کا بھی اب گانڈ کی باری ہے گانڈکا نام سن کر میرے لن نے جھٹکا کھایاکیونکہ اس کی گانڈ باہر کو نکلی ہوئی تھی اور پٹھانوں میں گانڈ نہ ماری جائے یہ تو ہونہیں سکتا۔ وہ بولی بات تو مرنے والی ہے لیکن کیا کروں وعدہ کیا ہے کہ اوردوستی میں گانڈ کی قربانی دے رہی ہوں اب مروں یا جیوں بولی پلیز آرام سے کرنا میں نے بولا ٹھیک ہے پھر گلنا ز نے بولا تیل اُٹھا لاؤ میں سائیڈ ٹیبل پر پڑا تیل اٹھایا اور گلناز نے اپنے ہاتھوں سے لن پر لگایا جو کہ پھدی کے پانی سے پہلے ہی گیلاتھا پھر صائمہ کو بولا الٹی ہو جاو وہ الٹی ہو کر لیٹ گئی اور پھدی کے نیچے تکیہ رکھ لیا جس سے اس کی گانڈ واضح ہوگئی اس کی گانڈ کا سوراخ ہلکا براؤن تھا میں نے سائیڈ پر چوما اورپھر اس کی گانڈ میں تیل لگایا اور انگلی سے تیل اند ر کیا اور انگلی داخل کی تو چکنی انگلی آرام سے داخل ہوگئی جس کا مطلب تھا اس کی گانڈ کافی لوز تھی میں نے اچھی طرح تیل لگایا پھر گلناز نے میرے لن کو پکڑ کر لن کی ٹوپی اس کی گانڈ کی سوراخ رکھی اور کہا کہ آرام سے تو میں نے ایک ہلکا سا کھسا مارا جس سے میرے لن کی ٹوپی اندر چلی گئی اس کے منہ سے سسکی نکلی پھر دوسرا گھسا مارا تو آدھا لن اندر گھس کیا اس نے ہلکی سی چیخ ماری لیکن کوئی خاص حرکت نہ کی میں نے یہ دیکھتے ہوئے ایک جاندار گھسا مارا میرا سارا لن اس کے گانڈ میں گھس گیااس نے زور سے چیخ ماری تو گلناز بولی ہمت سے کام لو بس کچھ دیر برداشت کرو پھر تم کو ہی مزا ائے گا لیکن اس کو اتنا در د نہ ہوا اور میرا لن آرام سے اندر جانے لگا میں بولا اس کی پھدی تو بہت ٹائٹ تھی لیکن اس کی گانڈ تو بہت کھلی ہوئی ہے گلناز بولی ہے ہی بڑی گشتی اپنے یاروں سے پھدی کم ہی مراوتی ہے گانڈ مروانے کی بہت شوقین ہے جس پر میں زور سے دھکے لگانے لگا وہ بھی اپنی گانڈ کو پورا میرے لن کی طرف کرتی لگتا ہے پھدی سے زیادہ اس کی گانڈ بجی تھی میں نے بھی جان دار گھسے مارنے شروع کردیا اور اس کو گھوڑی بنا لیا اور اس کی کمر سے پکڑ کر اس کی گانڈ مارنے لگا اور وہ بھی جوش میں مروانے لگی لیکن اب میں اپنی پیک پر تھا تو میں پورے جوش سے دھکے لگا رہا تھا گلناز صائمہ کا حوصلہ بڑھا رہی تھی اور اس کے مموں سے گردن سے کھیل رہی تھی لیکن اب صائمہ کی برداشت سے باہر ہورہا تھا لیکن میں نے اس کو نہیں چھوڑا ۔ آخر کار مجھے اپنے لن میں پورے جسم کی جان محسوس ہوئی اور میں اس کی گانڈ میں فارغ ہونے لگا ساتھ ہی اس کا جسم بھی اکڑا اور وہ بھی فارغ ہو گئی میں اس کے اوپر ہی لیٹ گیا اور وہ میرے نیچے میرے لن سے منی اس کے اندر خارج ہورہی تھی پھر میں سائیڈ پر ہوا تو لن پھک کی آواز سے باہر نکلااور میرا مال اس کی گانڈ سے بہنے لگا گلناز آگے بڑھ کر اس نے آنسو پینے لگی بولی تم نے دوستی کا حق ادا کردیا ۔ ہم اب پکے والے دوست ہیں تینوں نہ کبھی ایک دوسرے سے جھوٹ بولیں گے اور نہ ہی کبھی ایک دوسرے کا ساتھ چھوڑیں گے ۔ صائمہ بولی میں نے تو دوستی میں اپنی گانڈ بھی مروا لی اور وہ بھی اس وحشی لن سے اب تم کب گانڈ مروا رہی ہو بولی جب افی چاہے گانڈ حاضر ہے چاہے تو ابھی مار لے اس کے لیےتو اب جان بھی حاضر ہے گانڈ کیا چیز ہے ۔ اور میں بولا شام ہونے والی ہے ہمیں کافی وقت ہوگیا اب سارنگ اور غفوراآنے والے ہوں گے گلناز بولی ہاں ٹھیک بولا ۔ پھر وہ اٹھی اور باہر چلی گئی میں بھی واش روم میں جا کر خود کو صاف کیااور کپڑے پہننے لگا صائمہ میرے قریب آئی اور مجھے کسنگ کرنے لگی بولی دوست بنایا ہے بھولنا مت میں بولا نہیں بھولتا تم میری زندگی کی پہلی پھدی ہو ہاہاہاہا بولی بے شرم میں بولا گلناز نے شرم اتار دی ہے میری اور باقی تم نے ۔ اتنے میں گلناز واپس آئی تو اس کے ہاتھ میں جگ تھا جس میں جوس تھا اور ساتھ اخروٹ اور بادام والا دودھ ۔ گلناز بولی اپنی صحت کا خیال رکھنا اور اپنی طاقت کو بحال رکھنا اور اپنی ڈائیٹ کا بھی ۔ اگر ایسی محنت کرو تو لازمی دودھ وغیرہ پینا ۔ میں بولا ٹھیک ہے پھر تیار ہو کر باہر نکلا آج میں نشے میں سرشار تھا کہ جیسےقلعہ فتح کرلیا ہے ۔ میں گھر کی طرف جارہا تھا کہ سامنے سے نورین اور عمران چلے آرہے تھے نورین کو دیکھ کر پھر سے ساری باتیں ذہن میں گردش کرنےلگیں ااس کو دیکھ کر مجھے پتہ نہیں کیوں غصہ آجاتا ہے وہ میرے قریب آگئے اور عمران نے مجھ سے سلام لیا اور بولا یار کیا اب دوست کو بھی بھول گیا ہے حویلی کیوجہ سے زیادہ میں بولا یار وقت ہی نہیں ہوتا تم کھیتوں میں ہوتےہو اور میں حویلی میں ہوتا ہوں بولا رات کو ہی بندہ مل لیتا ہے میں بولا تم کو تو پتہ ہے میرا گھر سے نکلنا بندہے رات کو بولا اب توتم حویلی کام کرتے ہو تو میں بولا کہ یار ملوں گا جلد ہی تم سے بھی تو نورین بولی یہ اب ہم کو کہاں منہ لگائے گا میں بولا کیاتم نے کہیں مجھے باہر دیکھا ہے جو اتنے گلے کررہے ہو یار میں جلدی ملتا ہوں تم لوگوں سے ۔ پھر چل دیا گھر کی طرف آج دو پھدیاں اور گانڈ مار کر دھک سا گیا تھا جیسے ہی گھر داخل ہوا تو سب بیٹھے تھے سب سے پہلے ابو نےپوچھا کہ کیا بنا میں بولا میں کامیا ب رہا اور اب کل سے حویلی جاوں گا میں سردار جہانگیر خان کا پرسنل گارڈ ، اور اسسٹنٹ ہوں ۔ پھر ابو نے دوبار ہ نصیحت کی ۔ امی اور ابو کمرے میں چلے گئے اپی اور سویرا بھی اٹھ گئیں سب کمرے میں چلے گئے آپی نے ایک بار پھر نصیحت کی کہ افی وہاں صرف آنکھ اور کان کھلے رکھنا لیکن اپنی زبان بند رکھنا میں نے وعدہ کیا پھر لیٹ گیا اور میں تھکا ہوا تھا جلد ہی مجھے نیند آگئیں صبح روٹین کے مطابق اٹھا اور ۔۔۔۔ کے بعد اپنے لیےدعا کی اور پھر ورزش کی گھر آکر ناشتہ کیااور اور امی اور آپی کے ساتھ ہی حویلی کی طرف چل پڑا امی بولی کہ تم نے وہاں تمیز سے رہنا ہے میری ناک نہ کٹوانا اور جو حکم دیا جائے فوراً پورا کرنا ۔ اگر تم کی شکایت ملی تو پھر مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ۔ ہم حویلی پہنچے غفورے نے مجھے بلایا اور کہا چلو میں اندر تم کو تعارف کروا کر سردار کے کمرے تک چھوڑ آوں میں اس کے پیچھے چل پڑا اور اور حیرانگی سے حویلی کو بونگوں کی طرح دیکھ رہاتھا جیسے بندہ زندگی میں پہلی بار شہر جائے اور عمارتوں دیکھ کر بونگا ہوجائے کیونکہ اندر ایک جدید ترین رہائش تھی جیسے صرف ٹی وی وغیرہ میں دیکھیں تھیں میں غفورے کے پیچھے پیچھے اندر داخل ہو ا اور مجھے سمجھاتا رہا کہ کس جگہ کس کا کمرہ اور کس جگہ کیا ہے جو کہ میں پہلے ہی آپ کو انٹرو میں بتا چکا ہوں کہ بڑے سردار ،اورنگ زیب خان اور مہک نیچے اور زروا اور جہانگیر خان اور ہوتے بقیہ مہمان خانے وغیرہ ہیں خیر غفورے نے دروازہ بجایا تو دروازہ سردارنی مطلب یاسمین نے کھولا جس کو دیکھ کر ایسا لگے جیسے کسی شاعر نے شاعری کی ہو جیسے کی فلم کی ہیروئن ہو اونچا لمبا قد تیکھے نین نقش ،دیکھنے میں بالکل عائشہ ٹاکیہ کی طرح دکھتی تھی ۔ خیر میں غفورے کے پیچھے کھڑا تھا اور چور نظروں سے یاسمین کو دیکھ رہا تھا کیوں کہ اداب کے مطابق میں ان کے سامنے سراٹھا کر نہیں دیکھ سکتا تھا ویسے تو یہاں عام نوکروں کو آنے کی اجازت نہیں تھی صرف خاص لوگ اس طرح زنان خانے اور رہائش کی طرف آسکتے تھے لیکن سردار جہانگیر خان کی وجہ سے میں یہاں آیا تھا ۔ تو یاسمین نے کہاں ہاں بولا تو غفورے بولا سردارنی جی یہ سردارجہانگیر خان کا نیا بندہ ہے تو بولی اوہ اچھا ہاں سردار جی نے مجھے بتایا تھا کہ انہوں نے کسی نئے بندے کو رکھا اور جس کو تم سے ٹرین کروایا ہے بولا جی جی یہ وہی ہے ۔ سردارنی بولی رکو میں سردار صاحب سےپوچھتی ہوں پھراندر چلی گئی تو سردار نی بولی سردار صاحب اس کو اندر بلا رہے ہیں تم جاو میں اندر چلا گیا تو اندر کا ماحول دیکھ کر جیسےمدہوش سا ہوگیا ایسا کمرہ میں نے زندگی میں پہلی بار دیکھا تھا لیکن اداب نہیں بھولا ۔ سردارنی باہر چلی گئی بولی آو آفتاب خانا بیٹھو میں بولا جی بولے ۔دیکھوہم دوست بھی ہیں اور مالک نوکر کا رشتہ بھی بن گیا ہے تم کو پتہ ہے کہ میں نے اتنے بڑے علاقے سے تم کو کیوں چنا ہے اپنے لیے میں بولا ہم دوست جو ہیں بولا وہ تو ہیں ۔ پھر بولا کہ یہاں پر پیسے لے کر مرنے والے بہت مل جائیں گے وفاداری ایک ایسی چیز ہے جو کم ہی ملتی ہے جو کہ مجھے لگتا ہے کہ تم میرے بہت وفادار رہو گے میرا تجربہ ہے ۔ کہ اس دن تم نے نورین اور مجھ کو پکڑ لیا تھا اور تم نورین کے ساتھ جو چاہتے کرسکتے تھے لیکن تم نے ایسا کچھ نہیں کیا میں خود تم کو کہا تھا ۔ ایک لڑکی ننگی ہو اور مجبور ہو اور تم اس کو چھوڑ دو تو اس سے بڑی شراف شائد نہ ہو جو تم نے دیکھائی جس کا میں قائل ہوگیا اور اسی وجہ سے آج تم اس کمرے میں ہو جس میں ہمارے پرانے خادم غفورے تک کو آنے کی اجازت نہیں ہے ۔ اس لیے میں نے پھر نورین سے تم کے بارے میں سب پوچھا اور فیصلہ کیا تم کو اپنے ساتھ رکھنے کا۔ میں تم کو غلام نہیں نوکرنہیں ملازم نہیں دوست مانا ہے بس کبھی مجھے دھوکہ نہ دینا باقی میرے ساتھ رہو گے تو سب کچھ ملے گا ، اچھاکھانا جو تم نے کبھی نہ کھایا ، اچھے کپڑے ، روپے پیسے اور تم کی ہر ضرورت ۔ بس صرف ایک شرط کہ وفاداری ۔ میں بولا سردار صاحب میں لارے نہیں لگاوں گا تسلیاں نہیں دوں گاآپ نے مجھے اتنا مان دیا ہے میں آپ کی اس وفاداری کو کبھی داغ نہیں لگاوں گا ۔ ٹھیک مجھے تم پر یقین ہے ۔ پھر مجھے ایک خوبصورت ساپسٹل دو میگزین اور ایک خنجر دیا ۔ پھر بولےچلو سیر پر چلتے ہیں ۔ میں بولا گاڑی نکلواوں یا گھوڑا تیار کرواوں بولا میں گھوڑا کم ہی استعمال کرتا ہوں میں اتنے پرانے خیالات کا نہیں ہوں ۔ میں باہر آیا اور گاڑی نکلوائی پھر ڈرائیو سے بولا تم رکو آج سے یہی میرا ڈرائیور ہے مجھے پچارو کی جابی دی اور خود میرے ساتھ آگے بیٹھ گیا کہ زمینوں پر چلو ۔ پھر ہم جگہ گئے وہ سب سے میرا تعارف بھی کرواتا گیا اپنا خاص بندہ کہہ کر ۔سارا دن ہم کبھی کہیں گئے ۔ کبھی کھیتوں پر ، کبھی ڈیروں پر ، پھر سردار مجھے اپنی ماربل و ٹائلز کی فیکٹری میں لے کر گیا جہاں ایک الگ ہی جہاں آباد تھا جہاں سردار جانگیر جاتا وہاں ہی سب لوگ سلام کرتے ۔ فیکٹری پنڈی شہر سے قریب تھی پھر سردار اپنے دفتر لے گیا ۔ میں وہیں دفترمیں بیٹھ گیا سردار نے دفتر کے ساتھ ایک کمرہ بنا رکھاتھا جہاں بیڈ و صوفہ وغیرہ لگے تھے آرام کرنے کے لیے ۔ سردی تھی لیکن دفتر میں ہیٹر چل رہا تھا بجلی والاکمرہ گرم تھا ۔ وہاں بھی سردار نے میرا تعارف کروایا ۔ دفتر میں کئی لڑکیاں بھی کام کررہی تھیں ۔ سردار نے ایک لڑکی جس کا نام کومل تھا کو بلایا اور کہا کہ یہ اب میرا خاص بندہ ہےاگر یہ آئے اور میرا کوئی پیغام لائے تو اس پر عمل کرنا ۔ لڑکی نے شہری لباس پہن رکھا تھا نہایت ہی فٹنگ والا لباس جس سے اس کے ممے جھانگ رہے تھے اس نے ڈوپٹہ تک نہیں لیا ہوا تھا ۔ پھر سردار نے اس کو باہر بھیجا ۔ مجھے بولا پسندآگئی ہے میں بولانہیں سردار ۔ سردار جہانگیرہنسا بولا کوئی بات نہیں سب سیکھ جاو گے جو غفورے نے تم کو نہیں سیکھا اسے میری طرف سے انعام سمجھو جو اس نے دن نے مجھے بدنام نہیں کیا پھر کومل کو بلوایا اور کہا کہ یہ میرا بڑا خاص آدمی ہے اس کو مرد بنادو اور اس کو خوش کرو ۔بولی سرآپ بھی جوائن کریں گے بولے نہیں آج نہیں آج صرف اس خوش کر دو اور مرد اور عورت کے ہر راز سے اس کوآشناکردو ۔کومل بولی ٹھیک ہے سر شکایت کا موقع نہیں ملے گا مجھے بولی چلیے میں نے سردار جہانگیرخان طرف دیکھا اس نے جانے کو کہا اور خود باہرنکل گیا اور کومل کو دیکھ کر تو میری پہلے ہی ہوش گم تھی میں نے بھی اب نہ نہیں کی اور اندر چلے گئے کومل کی عمر تقریباپچیس سال تھی اور کومل واقع ہی کومل تھی تیز دودھیا رنگ جس میں ہلکاسا گلابی پن پتلے ہونٹ لمبی گردن قد اس کا تقریبا5فٹ 4انچ کے پاس ہوگا مموں کا سائز 36تھا اور پتلی کمر کے نیچے ہلکی سی باہر کو نکلی ہو ئی گانڈ۔ تھوڑی ماڈرن تھی اور پڑھی لکھی تھی کل ملا کر دیکھنے کی چیز تھی اس وقت اس نے ایک ڈارک گرین کلر کی شلور قیض پہن رکھی تھی۔ اس کو دیکھتے ہی میرے جسم میں ہل چل ہونے لگ پڑی تھی۔ کومل آہستہ سے آگے آئی ۔ میں نے اس سے پوچھا صرف ایک سوال کروں گا بس کہ تم راضی ہو یا نہیں۔سچ بتانا باقی میں سنھبال لوں گا۔ ایک بار تو اس نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا پھر آہستہ سے بولی ایسی کوئی بات نہیں میں ان کی پرسنل سیکرٹری ہوں اور مجھے کوئی اعتراض نہیں ۔میں بولا ٹھیک تم کو کسی قسم کا کوئی اعتراض تو نہیں بولی نہیں میں اپنی مرضی سے آپ کے روم میں آئی ہوں۔ میں کنفرم کرنا چاہتا تھا کیونکہ میں ہر قدم پھونک کر رکھنا تھا ۔ میں بولا پھر اتنی دور کیوں بیٹھی ہوپھر وہ اٹھی اور میرے پاس آگئی۔ میں اٹھ کھڑا ہوا اوراس کا ہاتھ پکڑ لیا بیڈ سے اٹھا کر کھینچ کر اپنے گلے لگا لیا وہ میرے گلے لگ گئی میں نے اس کے منہ کو پکڑا اور اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پررکھ دیے جس کے لیے مجھے تھوڑا سر نیچے کرنا پڑا کیونکہ اس کا قد چھوٹا تھا اس کے ہونٹ کمال کے تھے نرم و نازک وہ بھی میرا بھر پور ساتھ دے رہی تھی اور میرے ہونٹو ں کو کسی ایکپرٹ کی طرح زور زور سے چوس رہی تھی میں نے اس کی نرم گانڈ پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیے اور کسنگ جاری رکھی کوئی بھی ہونٹ چھوڑنے کو تیا رنہ تھا۔ آخر جب سانس پھولنے لگی تواس نے ہونٹ الگ کرلیے ایسی کسنگ کا مزا تو ناز نے بھی نہیں دیا تھا۔ میں نے اس کی قمیض پکڑی اور اتاردی ساتھ ہی برا بھی اتار دی اس کے 36سائز کے ممے اچھل کر باہر آگئے جیسے کسی نے زبردستی قید میں رکھا تھا اس کے ممے بڑے نرم تھے جیسے روئی ہو اس پر ہلکے پنکش نپل تھے جو مٹر کے دانے کے جتنے تھے۔ میں نے کومل کو اٹھاکر بیڈپر پھینکا اپنی قمیض اتار کر اس پر سوار ہوگیا اور اس کے مموں پر ٹوٹ پڑا ایک ہاتھ سے مسلتا اور دوسرے کو منہ میں بھرتا جتنا ہوتا اس کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں میں نے 15منٹ اس کے ممے چوس چوس کر اور ہلکے ہلکے کاٹ کر لال کردیے تھے ان پر ہلکے ہلکے نشان تھے کاٹنے کے میرا دل نہیں بھر رہا تھا اس کے ممے تھے ہی ایسے پھر میں نیچے آنا شروع ہوا اس کے پیٹ پر چومنا شروع کردیا اور ناف میں زبان گھسا کر جب چاٹا مارا تو اس کا جسم اکڑا اور اس نے پانی چھوڑ دیا ۔ لمبے لمبے سانس لینے لگی۔ بولی مزا آگیا ایسا مزا پہلی بار آیا ہے اس کا مطلب ہے تم یہ مزا اچھے سے لے چکے ہومیں بولا بس اپنے تک ہی رکھنا پلیز بولی ٹھیک ہے ۔ بولی اب میری باری ہے تم کو مزا دینے کی مجھے دھکا دے دیا میں لیٹ گیا۔ وہ میرے اوپر آگئی اور میرے ہونٹ چوسنے لگ پڑی پھر میرے سینہ کو چوسنا شروع کردیا میں نپلز پر زبان پھیری تو میری تو جیسے مزے سے جان ہی نکلنے والی ہوگئی پھر وہ نیچے آئی ابھی تک اس نے میرے لن کو نہیں پکڑا تھا اب اس نے میرا لن کو شلوار کے اوپر سے ہی پکڑ لیا لیکن جیسے ہی پکڑا حیرانی سے فوراً چھوڑ دیا اور جلدی سے شلوارنیچے کیا تو میرا لن پھنکاراتا باہر آیا اس نے پہلے تو ہاتھ میں پکڑا اور زور سے دبایا کہ شاہد اصلی نہیں ہے پھر اس کے منہ سے نکلا اتنا بڑا اس کی آنکھوں کی چمک بتا رہی تھی اس کو میرا لن بہت پسند آیا ہے۔اس نے فوراً میرے لن پر تھوک پھینکا اس پر مل دیا پھر اس کو منہ میں بھر لیا جتنا ہوسکتا تھا اور اس کو چوسنا شروع کردیا موٹائی زیادہ ہونے کی وجہ سے زبان سے رگڑ تو نہ لگاپائی لیکن اس نے ایسا چوسا کہ مزے سے میرے آنکھیں بند ہوگئی اور منہ سے سسکاریا ں اور مزے کے مارے آوازیں نکل رہی تھیں وہ کبھی میرا لن منہ میں ڈال کر چوستی کبھی ہاتھ چلاتی کبھی میرے ٹٹوں کو چوستی۔ مجھے لگا یہ ناز تو اس کے سامنے کچھ بھی نہیں لگتا ہے اس کا کام ہی چدوانا ہے۔ لن چوس چوس کر جب تھک گئی تومیرالن منہ نکالااور بولی تم فارغ کیوں نہیں ہورہے میرا منہ تھک گیا ہے میں بولا پچپن کی محنت ہے اس کے ساتھ ہی میں نے اس کے پکڑ کر لٹا لیا ا ور اس پر ٹوٹ پڑا ہونٹ چوسے پھر اس کے مموں کو کچھ دیر چوسا پھر اس کی شلوار اتار ی اس نے گانڈ اٹھا کر شلوار کو پاؤں سے نکالا۔ اس کی پھدی بالکل صاف تھی جیسے ابھی صاف کرکے آئی ہواس کی پھدی سے مست قسم کی خوشبو آرہی تھی مجھ سے رہا نہ گیا اور میں بھی پھدی پرٹوٹ پڑا اور ایک انگلی اس کی پھدی میں داخل کر کے آگے پیچھے کرنے لگا اور ساتھ میں اس کا دانہ چوسنے لگا تو اس کی آواز سسکیوں کی جگہ چیخوں میں بدل گئی اس کو بہت مزا آرہا تھا میرا یہ وار وہ سہ نہ پائی اور جلدہی پانی چھوڑ دیا جو میں نے پی لیا پہلی بار جب ناز کا پانی پیا تھا تو عجیب سا لگا تھا اب کومل کا پیا ہے تو بہت مزا آیا اس کی پھدی کو چاٹ کر صاف کردیا۔کومل بولی میں تو تم کو مزے کروانے آئی تھی تم نے مجھے ہی مست کردیا ہے میں نے بولا اصلی مزا تو ااب آئے گا اور اپنا لن اس کے منہ کی طرف کردیا اس نے منہ میں لیا اور تھوڑا ساچوسا پھر اس پر تھوک پھینک دیا پھر میں اس کی ٹانگوں کی طرف آیا اور اس کی ٹانگیں اٹھا کر لیں بولی آہستہ کرنا اتنا بڑا کبھی نہیں لیا میں نے۔ میں نے لن اس کی پھدی پر رکھا اور پھیرا تو اس کی سسکی نکل گئی بولی اب ڈال دو انتظار نہیں ہورہا۔ میں نے بھی لن اس کی پھدی کے سوراخ پر رکھا اور ایک ہلکا دھکا مارا جس سے میرا لن تین انچ تک اندر چلا گیا ا س کی ہلکی سی چیخ نکل گئی میں رک گیا پھر ایک دھکا مار اتو میرا آدھا لن اس کے اندر چلا گیا اس نے ایک زور دار چیخ ماری میں رک گیا اور اس کے اوپر جھگ گیا اور اس کے مموں کو منہ میں بھر لیا چوسنے لگ پڑا تھوڑی دیر بعد اس نے گانڈ ہلائی تو میں نے بھی آہستہ سے باہر نکال کر ہلکے دھکے لگانے شروع کردیے سپیڈ سلو رکھی۔اس کی سسکیاں بلند ہو رہی تھیں اس کی پھدی ناز کی پھدی سے کم ٹائٹ تھی لیکن مزا پورا دے رہی تھی اب کومل بھی میراساتھ دے رہی تھی میں نے آدھے لن سے ہی چدائی جاری رکھی 10منٹ کے بعد اس کے جسم نے اکڑنا شروع کیا میں نے اس کے ہونٹو ں کو منہ میں بھر لیا اس کے اوپر لیٹ گیا اب وہ میرے نیچے تھی میں نے لن سارا باہر نکالا صرف ٹوپی اندر رکھی اور ایک زور دار دھکا مارا جس سے میرا سارا لن اس کے اندر جڑ تک گھس گیا اس نے زور سے چیخ ماری جو کہ میرے منہ میں ہی رہ گئی اس نے جھٹکے کھانے شروع کردیے۔ میں اس کے اوپر لیٹا رہا کومل کی آنکھوں میں آنسو تھے میں نے اس کے آنسو کو چاٹ کر صاف کیا اور اس کے مموں کو چوسنا شروع کردیا کچھ دیر بعد کومل نارمل ہوگئی میں نے آہستہ سے لن باہر نکالا اور اندر ڈال دیا جس سے کومل کی سسکاری نکل گئی۔ کومل بولی میری جان نکال دی تم نے کوئی ایسا بھی کوئی کرتا ہے میں بولا کیا کرتا پورا تو ڈالنا ہی تھا۔ بولی تو آرام سے ڈالتے نہ میں نے کہا اب سارا چلا گیا ہے بولی سچ میں بولا ہاں بولی مجھے یقین نہیں ہورہا میں نے کہا چیک کرلو اس نے ہاتھ نیچے لے جا کر دیکھا بولی واہ میں اب آہستہ آہستہ دھکے لگانے شروع کردیے تھے۔ کومل بولی آہستہ اف آرام سے کرو پھر بولنے لگ پڑی مزا آرہا ہے تیز کرو میں نے بھی رفتار بڑھا دی جتنا ہوسکتا تھا اتنی تیزی سے دھکے لگانے لگ پڑا اس کی سسکیاں بلند ہوچکی تھیں پھراس کا جسم اکڑنا شروع ہوگیا میرے لن پر گرم گرم پانی محسوس ہوا لیکن میں نے دھکے جاری رکھے تو کومل نے چیخنا شروع کردیا۔ لیکن میں نہ رکا میری رفتا ر طوفانی ہوچکی تھی کومل نیچے سے نکلنا چاہتی تھی لیکن میں نے اس کوقابو رکھا اور دھکے جاری رکھے پھر آخری جھٹکا مارا اور اس کے اوپر لیٹ گیا۔ میرے لن سے پچکاریاں نکل نکل کر اس کے پھدی کو بھر رہیں تھیں جب آخری قطرہ نکل گیا تو میں اس کے اوپر اٹھ گیا تو پھدی سے اس کااور میرا پانی اور تھوڑی سی لالی نکل نکل کر نیچھے گر رہی تھی۔ اور اس کی پھدی کھل بند ہو رہی تھی۔ میں سائیڈ لیٹ گیا سانس بحال کیا اٹھا اور کومل کی طرف دیکھا تو اس کی آنسو جاری تھے میں جلدی اٹھا فریج سے جوس نکال اور اس کی طرف بڑھا اور اس کو اٹھا کر پلایا اور اس کو سوری بولا تو بولی تم نے مجھے زندگی کا مزا دے دیا سوری کیوں بول رہے ہو بول مجھے تو بہت مزا آیا ایسی چدائی کبھی زندگی میں نہیں ہوئی میں بولا تو تم رو کیو رہی ہو بولی انسان ہوں درد تو ہوتی ہے تم نے تو میرا اندر ہلا کررکھ دیا ہے بہت درد ہوا لیکن اس درد میں جو مزا ملا اس کو کبھی نہیں بھولوں گی ۔ میں نے بولا چلو دوسرا روانڈ سٹارٹ کرتے ہیں بولی نہیں ابھی کچھ دیر رک جاؤ تم کو برداشت کرنا اتنا آسان بھی نہیں جتنا تم سمجھ رہے ہو۔ وہ اٹھی اور لنگڑاتی ہوئی باتھ روم گئی فریش ہونے پھر میں گیا واش روم وہ نہا رہی تھی میں بھی اس کے ساتھ کھڑا ہوگیا اور اس کو اپنی طرف پلٹ کر کسنگ کرنا شروع کردی وہ بھی میر ا ساتھ دینے لگ پڑی پھر اس کے مموں سے کھیلنا شروع کردیا اس نے سسکنا شروع کردیا پھر میں نے اس کو پکڑ کر اپنے لن کی طرف سے کیا جو کہ کھڑا ہوچکا تھا اور جھٹکے لگارہا تھا میں کموڈ پر بیٹھ گیا تو کومل نے لن منہ لیا اور چوسنا شروع کردیا اس کا چوپاکمال کا تھا مجھے بہت مزا آرہا تھا میں نے اس کے منہ میں دھکے لگانے شروع کردیے جس سے اس کی رال بہ رہی تھی اور اس کے منہ سے گھو گھو کی آواز نکل رہی تھی۔ میں نے لن اس کی منہ میں دبایا جتنا جاسکتا تھا اور روک لیا دو چار سیکنڈ روکا پھر نکالا تو اس کی کھانسی نکل گئی میں رک گیا پھر اس کو میں نے گھوڑی بنا دیا کومل کموڈ پکڑ کر جھگ گئی میں نے لن اس کی پھدی کے سوراخ پر رکھی اور ایک جاندار دھکا مارا میرا آدھے سے زیادہ لن اس کی پھدی میں چلا گیا اس منہ سے چیخ نکلی میں نے ساتھ ہی دوسرا دھکا مارا میرا پوا لن اس کے اندر تھا پھر میں نے تیز رفتار دھکے لگانے شروع کردیے اس کی چیخے نکل رہی تھی میں نے کوئی پرواہ نہ کی پھر مجھے لن پر گرم پانی محسوس ہوا لیکن میں نہیں رکا وہ نیچے گرنی لگی میں نے اسے کو پلٹا کر گود میں اٹھا لیا اور لن اس کی پھدی میں ڈال دیا اور اس کو چودتا چودتا کمرے میں لے گیا اس کوبیڈ پر گھوڑی بنایا اور لن اس کی پھدی میں ہی رکھا اور چودنا شروع کردیا تھوڑی دیر بعد پھر اس کا پانی مجھے اپنے لن پر محسوس ہوا میں نے لن نکال لیا لن پہلے ہی اس کے پانی سے چکنا ہوچکا تھا میں نے لن اس کی گانڈ پر رکھا اور ایک زور سے دھکا مار اجتنی میری جان سے لن اس کی گانڈ چیرتا ہوا جڑ تک گھس گیا اس نے ایسی چیخ ماری کے بس ۔ اور لیٹ گئی نے اس کو قابو کر لیا اور اس کو چودنا نہ چوڑا وہ نیچے سے نکلنا چاہتی تھی لیکن مجھے پتہ لگ چکا تھا اس کو رف چدائی پسند تھی اس لیے میں رکا نہیں اس کو چودتا رہا وہ چیختی رہی کہ میری پھدی مار لو گانڈسے نکال لو تم کا بہت بڑا ہے لیکن میں نے ایک نہ سنی اور گانڈ مارتا رہا پھر کچھ دیر گزری تو کومل کو بھی گانڈ مروانے میں مزا آنے لگ پڑا اور اس نے بھی گانڈ کو اٹھا نا شروع کردیا لیکن کچھ دیر بعد پھر پانی نکال چکی تھی 45منٹ ہو چکے تھے گانڈ مارتے ہوئے کومل نیچے دم سادھے لیٹی پڑی تھی اور سسک رہی تھی پھر مجھے بھی اپنا وقت قریب محسوس ہوا میں نے بھی رفتا ر طوفانی کرتے ہوئے دھکے لگانا شروع کردیا 5منٹ بعد میرے لن نے اس کی گانڈ بھرنا شروع کردی جب لن خالی ہوا تو اس کے اوپر سے اترا میں اس وقت پسینے سے بھیگ چکا تھا حالانکہ کے ائیر کنڈیشن چل رہا تھا جیسے ہی لن اس کی گانڈ سے نکلا تو پھک کی آواز آئی اور اس کی گانڈ میں بڑا ہول بنا ہوا تھا اور میرا مال اور خون اس کی گانڈ سے باہر نکل نکل کر نیچے بیڈ پر گررہے تھے۔ پھر میں اٹھا اس کو اٹھا کر واش روم لے گیا خود بھی نہایا اس کو بھی صاف کیا کومل ابھی تک کچھ نہ بولی تھی پھر اس کو صوفے پر بیٹھا کیونکہ بیڈ پر اس کا اور میرے مال سے شیٹ بھری ہوئی تھی میں نے فریج کھو لا اور ایک ملک شیک نکال جگ اور دو گلاس لیے اور کومل کے پاس صوفے پر بیٹھ گیا گلاس میں جوس ڈال کر اس کو دیا اس نے خاموشی سے پی لیا میں بولا سوری یار لگتا مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا لیکن تم کی مست گانڈ دیکھی تو نہیں رہا گیا بولی کوئی بات نہیں میرا پورا جسم درد کررہا ہے لیکن جو مزا آیا و ہ بیان سے باہر ہے میں سوچ رہا تھا عجب پاگل لڑکی ہے اتنی بری طرح چدی ہے پھر بھی اس کو مزا آیا پھر مجھے ناز کی باز یاد آئی لڑکی جتنا زبردست چدے گی اتنا ہی اس کو مزا آئے گا۔ بولی اب تو تم کی غلا م بن چکی ہوں کبھی کبھی مجھے بھی خیرات دے دیا کرنا میں بولا کیسی بات کرتی ہوجو مزا تم نے مجھے دیا ہے وہ میں بھلا بھول سکتان ہوں اور تم جیسا نشیلا جسم بھلا میں بھول سکتا ہوں پھروہ اٹھی اور لڑکھڑا کر گرپڑی بولی بہت ہی ظالم ہو بے حال کردیا لیکن مزا آیامیں نے ایسی چودائی تو خوابوں میں بھی نہیں سوچی تھی۔ابھی ہم باتیں کررہے ہی تھے کہ اچانک
                  جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                  ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                  Comment


                  • اجھی کاوش ہے

                    Comment


                    • kahani ka ibtadaiyahi ye btany ke lye kfi he ke ye srory shahkar sabit ho gi

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X