Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

فقیر سے بادشاہ تک کا سفر

Collapse
This topic is closed.
X
This is a sticky topic.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • 8














    ہماری کسنگ اتنی وائلڈ ہوچکی تھی کہ کوئی ہوش نہیں تھا کہ ہم کون اور کہاں ہیں اور کیاکررہے ہیں بس پاگلوں کی طرح کسنگ کررہے تھے کہ اچانک گھر کا دروازہ کھلنے کی آواز آئی چونکہ ہمارا نلکا مین دروازے کے ساتھ ہی نکر میں ہے تو سویرا جو کہ پڑوس میں گئی ہوئی تھی واپس آئی دروازہ کھلنے کی وجہ سے واپس ہم اپنی دنیا میں آئے ۔ اس وقت پائل اور میں مادر زاد ننگے تھے اور ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے ۔ ہم دونوں کا سانس اکھڑ رہا تھا ایسی وائلڈ کسنگ میں نے کبھی نہیں کی تھی اور اتنے تپے ہوئے ہونٹ بھی کسی کے نہیں تھی پائل کے ہونٹ اور جسم میں اتنی آگ تھی کہ جیسے میرے ہونٹ میں بھی جلن سی ہونے لگی ۔ مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہا تھا کہ پائل میں کیا ہے یا یہ اتنی بے باق کیوں ہوگئی ہے شاہد اس کا باہر کوئی چکر ہے کیا پائل چد چکی ہے ڈھیروں سوال میں دماغ میں گھوم گئے ۔ اس عمر میں پائل اتنی بے شرم ہو گئی ہے اور پائل کی کسنگ کا انداز تو سب سے جاریانہ تھا ایسی کسنگ تو نہ ناز نے کی نہ ہی سحر نے جو کہ چدکڑ تھی اور نہ ہی کومل نے ۔یہ سب ایک پل میرے دماغ میں گھوم گیا ۔ لیکن سویرا نے دروازہ کھولا تھا میں نے پائل کو پکڑ کر فوراً جھکا لیا اور سویرا سیدے اندر چلی گئی پائل بھی ہوش میں آچکی تھی اس نے فوراً اپنے کپڑے اٹھاے اورپہنتے ہی باہر بھاگ گئی لیکن جلدی میں اپنی برا یہیں چھوڑ گئی تھی یا جان بوجھ کر میں اس کی برا کو اٹھا کر دیکھا جس پر 38کا ٹیک لگا ہوا تھا میں اس کو سونگھا تو اس میں ایک مدھر سی خوشبو آرہی تھی ۔ خیر میں نے پانی ملایا کیونکہ آج پائل نے پانی اتنانہیں ملایا تھا میں نے پہلے ہی پکڑ لیا میں نے پٹی پر ایک شاپر باندھ لیا اور تاکہ گیلی نہ ہوجائے اور نہانے لگا سویرا کے ڈر سے لن تھا کہ بیٹھ گیا لیکن پائل کی برا کی خوشبو سے پھر کھڑا ہوچکا تھا ۔ میں نہاتا رہا اور ابھی ہونے ہوالے کانڈ کو یاد کرتا رہا اور سوچتا رہا کہ جلد ہی پائل کے بارے میں پتہ لگانا ہوگا ۔ نہانے کے بعد میں نے وہی ڈھیلا سا شلوار قمیض پہن لیا اور کمرے میں چلا گیا نور بھی آپی بھی آچکی تھی اور امی بھی ۔ میں نے جو لاکھ روپے ابو کو دیے تھے اس سے ابو نے زمین خرید لی میرے نام پر جس پر امی اس سے ناراض تھی کہ زمین کی جگہ وہ بیٹیوں کے لیے سونا بنا کر رکھ لیتی جس پر ابو بولے کہ زمین اپنی ہوگی تو ہمیں سرداروں کی مزارعت سے نجات مل جائے گی ابھی جو کھیتی کرتے ہیں ان میں سے آدھی سرداروں کو دینی پڑتی ہے ان کی زمین کی وجہ سے اس لیے جس دن سردار جہانگیر نے زمین واپس لینے کی بات کی تھی تومیں نے یہی سوچا تھا کہ اپنا پیٹ کاٹ کر بھی زمین خریدیں گے ۔ کچھ پیسے جو فصل بیچنے پر آئے اور جو میں نے دیے تو ابو نے میرے نام پر زمین خرید لی ۔ کیونکہ میں اکیلا ہی ان کا وارث تھا ۔پھر سب اپنے کمرے میں چلے گئے میں نے ایک بات نوٹ کی کہ آج نور آپی کی چال عجیب سی تھی وہ پاوں کھول کر چل رہی تھیں یا ان کی چال میں ہلکی لنگڑاہٹ تھی مجھے سحر کی اور کومل کی لنگڑاہٹ یاد آگئی پہلے بھی میں نے کئی بار ان کی چال میں لنگڑاہٹ اور عجیب پن دیکھا لیکن میں نے کبھی نوٹ نہیں کیا یا مجھے اس بارے میں علم نہیں تھا تو کیا نور آپی بھی چدوا کر آئی ہے نور آپی کے فیس پر معصومیت تھی ۔نہیں نہیں یہ نہیں ہوسکتا میری نور آپی ایسی نہیں ہیں شائد میرے دماغ میں ہر وقت اب سیکس اور لڑکیاں گھومتی ہیں تو یہ ان کا اثر ہے ایسا ہو ہی نہیں سکتا نور نے تو کبھی ڈوپٹہ بھی نہیں اتار ا اور حویلی میں بھی ان کے سر پر ڈوپٹہ اچھے سے لپٹا ہوتا ہے وہ کبھی لیٹ نہیں ہوئی یا باہر بھ نہیں رکی ۔ میں دل اور دماغ میں عجیب کشمکش چل رہی تھی دل کہہ رہا تھا کہ وہ ایسا نہیں کرسکتی اور دماغ کہہ رہا تھا کہ یہ سارے سائن چدائی کے ہیں لیکن دل نہ مانا کہ یہ نہیں ہوسکتا وہ بہت معصوم اور شریف ہیں گھر میں بھی کبھی انہوں نے ڈوپٹہ نہیں اتارا ۔ ان کو دیکھ کر دماغ کہتا کہ وہ چدوا کر آئیں ہیں اور دل کہتا وہ معصوم ہیں دل اور دماغ کی اسی جنگ میں مجھے نیند آگئی ۔ صبح میں اٹھا اور کھیتوں میں گیا پہلے تو ڈوڑ لگاتا تھا لیکن آج صرف واک کی اور کچھ ہلکی پھلکی ورزش کی کیونکہ بچپن سے عادت تھی تو ورزش نہ کرنے سے جسم ٹوٹ سا رہا تھا دل میں عہد کیا کہ جب بالکل ٹھیک ہوگیا تو خوب محنت کر و گا اور مزید داو پیچ سیکھوں گا ۔ پھر واپس آکر ناشتہ کیا پھر پائل کو دیکھا تو میرے لن میں حرکت ہوئی اور تمام باتیں میرے دماغ میں گھومنے لگی اور ساتھ ہی رات نور والی بات بھی یاد آگئی جس سے میں بے چین ہوگیا ۔ تو سوچا جلد ہی اس کے بارے میں پتہ کروں گا ۔ پھر حویلی گیا غفورا مجھے دیکھ کر خوش ہوگیا ۔ میں اندر گیا تو آج ہر کوئی مجھے ایسے دیکھ رہا تھا جیسے میں کوئی عجوبہ ہوں ۔ خیر سردار جہانگیر کے کمرے کا دروازہ بجایا تو یاسمین نے دروزاہ کھولا اس کے چہرے پر سمائل آگئی تو مجھے بولی آگئے ہو ابھی آرام کرنا تھا میں بولا بہت آرام کرلیا ۔ بولی مجھے پتہ ہے تم بہت محنتی ہو ۔ بولی اب زخم کیسا ہے میں بولا بالکل ٹھیک ہے ۔ بولی سحر میری بہت اچھی دوست ہے اور بچپن کی سہیلی ہے میں بولا جی بہت اچھی ڈاکٹر ہے ان کی دوائی سے زخم جلدی بھر گیا ۔ تو مسکرا دی پیچھے دیکھا تو سردار صاحب سوئے پڑے تھے بولی کبھی ان کی خاطر داری کردینا ۔ میرے لن والی جگہ پر دیکھ کر مسکرا دی ۔ میں نے شرما کر نظریں جھکا لیں ۔سمجھ گیا کہ کون سی خاطر داری کی بات کررہی تھیں لیکن ان کو یہ نہیں پتہ تھا کہ میں ان کی اچھے سے خاطر داری کرچکا ہوں ۔ میں بولا جی موقع ملا تو ضرور خاطر داری کروں گا اور ہلکی سی سمائل دی ۔ پھر میں اندر چلا گیا تو یاسمین سے سردار کو اٹھا دیا کہ آپ کا چیلا آچکا ہے سردار بولا آگئے آرام کرنا تھا میں بولا کیا کروں اب آرام نہیں کیا جاتا بچپن سے آرام کرنے کی عادت ہی نہیں ۔ بولے اچھا ٹھیک ہے اپنا خیال رکھنا اور اچھے سے کھاو پیو میں کہہ دو گا کچن میں تم جو بھی کھانا چاہو بنا دیا جائے ۔ میں بولا جناب میری فکر نہ کریں میں اب ٹھیک ہوں ۔ اب پروگرام بتائیں آج کا ۔ بولے کہ پروگرام تو کچھ خاص نہیں ہے تم کو میں نے سب کام سمجھا دیے تھے اور کہاں کیا کرنا ہے بتا بھی دیا تھا باقی جو ہوگا بتاتا رہوں گا ۔ بولے تم نیچے جاو یہ گاڑی کی چابی ہے بیٹھوں اور میں فریش ہوکر آتا ہوں چلو ایک چکر زمینوں کا لگا کر آتے ہیں ۔ میں چابی پکڑی اور باہر آگیا میں نیچے جانے ہی لگا تھا کہ کسی نے مجھے آواز دی پلٹ کر دیکھا تو زروا دروازے پر کھڑی تھی مجھے بولی بات سنو میں اس کے پاس چل دیا وہ میرے جانے سے پہلے اندر چلی گئی میں بھی اندر چلا گیا مجھے بولی کیسے ہو ٹھیک ہوگئے میں بولا جی کل ٹانکین نگل گئے اب میں ٹھیک ہوں ۔ بولی ابھی زخم کچا ہوگا ۔ احتیاط کرنا پھر بولی لیکن تم کافی مضبوط ہو میں بولا آپ کو بتایا تو تھا کہ بچپن سے پہلوانی کی اور کھیتوں میں کام کیا ہے کام کی وجہ سے مضبوط ہوگیا ہوں اور ویسے بھی ہم غریب لوگ تو مضبوط ہوتے ہیں یہ بات نہ جانے اس کی آنکھوں میں دیکھ کر دی ایک پل اس نے میری آنکھوں میں دیکھا پھر اس نے نظریں جھکا لیں مجھے سحر والے سارے لمحات یاد آگئے کیسے زروا نے میرا لن چوسا تھا جس کو دیکھ کر میرے لن پھر نے حرکت شروع ہوگئی ۔ بولی میرے لیے کام کرو گے میں بولا میں پہلے ہی حویلی کے لیے کام کررہا ہوں بولی حویلی کا کام اور میرے کام میں فرق ہے تھوڑا ۔ میں بولا سردار جہانگیر خان کا بندا ہوں بولی میں کون سا کہہ رہی ہوں کہ تم اس کا کام چھوڑ دو اور جہانگیر تمہیں کیا دے گا زیادہ سے زیادہ 20 ہزار مہینا تم وہیں کام کرو لیکن جب جب میں کام بولوں تو کردیا کرنا جس کے لیے تم کو کام کے حساب سے پیسے ملیں گے ۔ میں بولا میں لالچی نہیں ہوں جی ۔ اگر کوئی حویلی کا کام ہوا تو میں کردوں گا بولی نہیں وہ کام صرف میرے ہیں اس کے بارے میں کسی کو نہیں بتانا ۔ میں اس کی طرف دیکھ کر بولا اچھا مجھے کیا ملے گا بولی جتنا پیسہ تم بولو گے دوں گی ۔ پہلے میں سوچ میں پڑ گیا لیکن پھر حامی بھر لی ۔ کہ اسی طرح کچھ کرسکتا ہوں بولی یہ ہوئی نہ بات ۔ بڑھاو ہاتھ میں نے ہاتھ بڑھایا بولی مجھ سے دوستی کرو گے کہ تم کے فائدہ ہی فائدہ ہیں ایک تو تم کو الگ سے پیسے ملیں گے اور اوپر سے حویلی میں تم کی ایش کروا دوں گی ۔ میں بولا ٹھیک ہے بولی میری دوستی کی ایک ہی شرط ہے وفاداری جس دن دھوکہ دیا اس دن تمہارا آخری دن ہوگا ۔ میں بولا نہیں دیتا دھوکہ میرا ہاتھ ابھی تک اس کے ہاتھ میں تھا اس نے مجھے کھینچا اور میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور کسنگ کرنے لگی میں بھی اس کا ساتھ دینے لگا اور کسنگ کرنے لگا جب ہماری سانس اکھڑنے لگی تو وہ الگ ہوئی ۔ اس کی آنکھوں میں ابھی تک مد ہوشی تھی ۔ بولی اب تم ویسے بنو گے جیسے میں چاہوں گی اور ویسی ہی ڈریسنگ کرو گے جیسی میں کہوں گی ۔ میں بولا اگر ایسا ہوا تو حویلی میں ہر کسی کی نظر مجھ پر ہوگی ۔ بولی فکر نہ کرو کچھ دن ہوگی پھر عادت ہوجائے گی اور جو بھی بولے تم جہانگیر کا نام لے لینا ۔ لیکن تم کی اور میری دوستی راز رہے گی بولی مجھے تم سے ایک خاص کام لینا ہے جس کو تم نے ہرحال میں کرنا ہے لیکن اس کے لیے ابھی وقت ہے میں تم کو اس کے لیے تیار کروں گی اور اس کام کے لیے چاہے تم جتنا پیسا کہو گے دونگی میں نے پوچھا کیا کام ہے بولی بتا دوں گی جب وقت آئے گا پھر اس نے مجھے سٹائل دیکھائے کپڑوں کے اور بالوں کا سٹائل دیکھایا لیپ ٹاپ میں جسکا اس نے مجھے بتا یا تھا کہ تم کو ایسے بننا ہے اور مختلف لڑکوں کی تصویریں دیکھائیں جو ہیرو ٹائپ تھی ۔کہ تم اس طرح بنو میں نے وعدہ کیا کہ اس طرھ بنوں گا ۔ اس نے اپنی لماری سے مجھے پچاس ہزار روپے دیے کہ اپنے لیے کپڑے اور چیزیں خرید لینا شہر جا کر ۔ پھر میں نیچے آگیا جہاں پر غفورا بھی بیٹھا تھاغفورے کو دیکھ کر یاد آیا کہ میں نے گلناز اور صائمہ کو وعدہ کیا تھا کہ جلد آوں گا چلو آج دیکھتا ہوں وقت نکال کر جاتا ہوں ۔کچھ دیر میں جہانگیر بھی آگیا اور ہم زمینوں کی طرف نکل گئے جہانگیر بولا یا کافی دن ہوگئے ہیں کہ کوئی نیا شکار نہیں کیا میں بولا سمجھا نہیں بولا یا ر مطلب نئی بچی کی نہیں ماری نئے مال کا اپنا مزا ہوتا ہے اور ایک بار جس پر میرا دل آگیا وہ میرے بستر پر ضرورآتی ہے جیسے چاہے آئے پیسوں سے یا زبردستی ۔ ابھی تک ایسی کوئی نہیں جس نے مجھے منع کیا ہو۔ اب نورین کو ہی دیکھ لو جب بھی بلاوں آتی ہے اسی طرح کئی اس گاوں میں ہیں جو میرے ایک اشارے پر حاضر ہوجاتی ہیں میں نے بتایا تھا کہ مجھے صرف ایک ہی شوق ہے اور وہ ہے لونڈیا بازی ۔ تم بھی کم نہیں ہو اس دن نورین کے ساتھ کرتے ہوئے میں نے دیکھا ہے تم بہت جاندار ہو اور تم کا گھوڑا بھی بہت اچھا ہے ۔ لڑکیاں ایسی چیز کے لیے تو مرتی ہیں لمبی اور جاندار چدائی جو ان کو ہوش بھلا دے اور ہر وقت اس لن کی یاد دلاتا رہے کہ کس سے چدی ہے جو اس کو بار بار تڑپنے پر مجبو رکرتا ہے اوروہ دوبارہ بلانے پر آنے کے لیے بیتاب رہتی ہے ۔سنا ہے نور خان کی بیٹی شمع بھی جوان اور خوبصورت ہے اور اس پر جوانی بڑے زور سے آئی ہے ۔ میں بولا وہ تو ابھی چھوٹی ہے زیادہ سے زیادہ 13/14 سال کی ہوگی تو سردار ہنس پڑا بولے یہی تو چڑھتی جوانی کی عمر ہوتی ہے اس عمر میں ہی تو لڑکی کو علم ہوتا ہے لڑکے کا اور اپنی ضرورت کا ۔ میں بولا سردار کیا کسی کی عزت لوٹ کر اس کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی ۔ بولا یار میں نہیں لوٹوں گا تو کوئی اور لوٹ لے گا ایسے پھولوں کو کون چھوڑتا ہے ۔ اس سے پہلے کوئی اور لوٹ لے میں لوٹ لیتا ہوں ۔ اور گاوں میں کافی ساری میری چدائیاں مطلب وہ لڑکیاں جن کو میں چود چکا اور چودتا رہتا ہے سے کافی اطلاع مل جاتی ہے کہ کون اب جوانی کی دہلیز پر ہے اور چدنے کو تیار ہے اور کس کے گرد آج کل بھنورے منڈلا رہے ہیں ۔ جہانگیر بولا تم نے اپنی زندگی گاوں میں گزاری ہے تمہیں گاوں کے بارے میں لگتا ہے کچھ نہیں پتہ میں بولا میں ان سب چیزوں سے درر رہا ہوں اور صرف کام پر اور پڑھائی پر ہی دھیان دیا ہے اور سارا دن یا سکول کالج یا پھر کھیتوں میں رہا ہوں ۔ بولا ٹھیک ہے خود ہی اب میرے ساتھ رہتے ہوئے سب سیکھ جاوں گے ۔ تو بات ہورہی تھی شمع کی سنا ہے آج کل وہ کسی لڑکے کے ساتھ دیکھی گئی ہے اور اس کا چکر بڑے زوروں سے چل رہا ہے ۔یہی بات مجھے فائدہ دے گی اور وہ میرے نیچے آئے گی ۔ مجھے اب سب معلوم ہوگیا تھا کہ سردار کس طرح لڑکیاں گھیرتا ہے ۔ ظاہر ہے لڑکیاں ایک دوسرے کے راز جانتی ہیں تو سردار چدائی کروانے پر ان سے پوچھ لیتا ہوگا اور پھر اس کو گھیرتا ہوگا جس کسی نہ کسی بہانے مجبور ہو کر سردار کو اپنا ر س پلانے پر مجبو ر ہوگی اور بدنامی کے ڈر سے کسی کو بتائے گی بھی نہیں اوپر سے سردار کا معاملہ ہے کوئی دیکھے گابھی تو انکھیں بند کرلے گا اور ایک بار جس کو چود لے گا اس بیچاری نے عزت کے لیے چپ رہنا ہے اور بار بار بلانے کے بعد اس کو بھی چسکا پڑ جائے گا چدائی گا اور پھر سردار اس کو پیسے وغیرہ دے کر سارا کچھ معلوم کرلیتاہے ۔ اب ساری بات سمجھ چکا تھا ۔سردار بولا ایک لڑکی کو بولا تو تھا کہ اس کومیرے ڈیرہ پر لے آئے ۔ ابھی تک اس کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔ بولا کہاں جائے گی دو چار دن میں میرے نیچے ہوگی ۔ خیر پھر سردار بولا حویلی چلو ۔ میں حویلی کی طرف گاڑی گھمائی اور حویلی پہنچ گئے ۔ سردار اوپر چلا گیا میں کچن میں گیا جہاں پر نور اور گڑیا موجود تھیں ۔ میں بولا بھوک لگی ہے ۔ تو نور بولی تمہارے لیے سردارنی یاسمین کا خاص آرڈر ہے جو مانگو بنا دیں ۔ رکو تمہارے لیے میں دیسی گھی کا حلوہ اور دیسی مرغ کو بھونا ہے میں نے پیٹ بھر کے کھانا کھایا نور واقعی ہی لاجواب کھانہ بناتی تھی اس لیے اس کو کچن میں رکھا ہوا تھا زیادہ تر کھاناگڑیا اور نور ہی پکاتی تھیں ۔ میں باہر نکلا اور سیدھا گلناز کی طرف چلا گیا ۔ دروازہ بجایا تو گلناز نے ہی دروازہ کھولا تھا ۔ بولی زہے نصیب جو مہاراج کو ہماری یاد آگئی میں بولا گلناز ایسی بات نہیں ہے تم کو پتہ ہے کہ میں زخمی ہوگیا تھا ابھی بھی زخم ہے لیکن میں آج آگیا اور دوسرا سردار میری جان چھوڑتا ہی نہیں سالا ہر وقت مجھے ساتھ لگائے رکھتا ہے اس لیے بھی نکلنا مشکل ہوتا ہے ابھی موقع ملا تو سیدھا تمہارے پاس آگیا ۔ بولی چلو کمرے میں ۔ میں تمہارے لیے کھانا لاتی ہوں میں بولا کچھ نہیں کھانا ابھی کھانا کھا کر ہی نکلا ہوں بولی بیٹھو پھر چائے پلاتی ہوں میں بولا میں چائے پیتا ہی نہیں ۔ بولی اچھا میں پھر دود ھ لاتی ہوں وہ تو پیو گئے میں بولا ٹھیک ہے میں نے پوچھا صائمہ کہاں ہے بولی باہر گئی ہے کسی سہیلی کی شادی پر ۔ میں نے بھی جانا تھا لیکن میری صبح طبیعت خراب ہوگئی اس وجہ سے وہ ہی گئی ہے ۔ میں نے اس کو کچن میں ہی پکڑ لیا بولی صبر کرو میں بولا اتنے دن ہوگئے صبر کیسے کروں اس نے میرے لیے بادام اور ڈرائی فروٹ والا دودھ بنا یا اور اس میں شہد ملا دیا مجھے دیا ۔ واقعی لاجواب تھا میں نے تین گلاس پی لیے حالانکہ ابھی اچھے سے روٹی کھا کر آیا تھا ۔ میں نے دودھ کا خالی گلاس کچن میں رکھا اور اس کو اٹھا لیا اور لے کر سیدھا اس کے کمرے میں چلا گیا ۔اور اس کو بیڈ پر اتار دیا اور اس کے اوپر ہی لیٹ گیا اور گلناز کے ہونٹ میرے ہونٹوں سے مل گئے اور دونوں ایک دوسرے میں کھو گئے میں کبھی اس کے اوپر والا ہونٹ چوستا کبھی نیچے والا میں اس کے لپس پر ایسے ٹوٹا جیسے کہ کبھی چھوڑوں گا ہی نہیں اور جی بھر اس کے لبوں کا رس پیا ۔ بولی لگتا ہے اس دن کے بعد سے میری یاد بہت آرہی ہے تمہیں میں بولا اس دن تو دوست بنے اور پھر موقع ہی نہیں ملا کہ تمہارے لبون کا رسیلہ پن جی بھر کے پی سکوں ۔ تم کے ہونٹ شہد کی طرح ہیں ۔ پھر میں نے اس کی قمیض پکڑی اور اتار دی اور اس کے مموں پر برا کے اوپر سے ہی چھپٹ پڑا بولی لگتا ہے آج کچھ زیادہ ہی جوش چڑھا ہے میں بولا کہ تم ہو ہی ایسی اور میری استاد ہو اور میری واحد پکی والی دوست ہو ۔ ہنس پڑی بولی کافی بن جائیں گی تم کا ہتھیار جو ایک بار دیکھ ہی خود ہی آئے گی ۔ میں بولا تم کو پتہ ہے میں ایسا نہیں ہوں بولی تم نہ ہو لڑکیاں خود ہی آجاتی ہیں ۔ خیر میں نے پیچھے ہاتھ لے جا کر اس کی برا کی ہک کھول دی اور جس پر اس کےممے اچھل کر باہر آگئے اور میں نے ایک مما منہ میں بھر لیا اور چوسنا شروع کردیا اور دوسرے ممے کو ایک ہاتھ سے مسلنا شروع کردیا جس پر گلناز نے سسکیاں بھرنا شروع کردیں ۔ میں اپنے پورے جوش سے گلناز کے ممے چوس اور چوم رہا تھا گلناز بڑے پیار سے میرے بالوں میں ہاتھ پھیر رہی تھی سہلا رہی اور اپنے ممے چسوائی کا مزا لے رہی تھی میں کافی دیر گلناز کے مموں کو چوستا رہا کبھی ایک کو چوستااور دوسرے کو مسلتا کبھی دوسرے کو چوستا اور ایک کو مسلتا جس پر گلناز مزے کی وادیوں میں گم تھی پھر میں نیچے آنا شروع ہوا اور گلناز کے پیٹ پر چومنا شروع کردیا گلناز کا پیٹ سپاٹ اور بالکل وائٹ تھا اور بالکل سافٹ تھا میں گلناز کے پیٹ کے ایک ایک حصے کو چومتا اور چاٹتا گیا گلناز پوری مدہو ش ہوچکی تھی میں اپنی جی جان سے گلناز کو چومتا ہوا نیچے اپنی منزل کی طرف بڑھ رہا تھا پھر میں اپنی منزل یعنی گلناز کی پانی بہاتی پھدی پر پہنچ گیا جو کہ بہت پانی بہا رہی تھی اور شلوار کے اوپر سے ہی اس کا گیلا پن محسوس ہورہاتھا بلکہ پھدی کا پانی شلوار کو گیلا کرتا ہوا بہہ رہا تھا جو کہ ایک ندی کا منظر پیش کررہا تھا میں نے گلناز کی شلوارکو پکڑا جس میں اس نے لاسٹک ڈالا ہوا تھا اور آرام سے اوپن ہوگئی میں نے تھوڑا نیچے کیا تو گلناز نے اپنی گانڈ اٹھا کر شلوار اتارنے میں مدد کی اور میں نے شلواراتار کر گلناز کے پاوں سے نکال دی اب گلناز میرے نیچے مادر زاد ننگی پڑی سسک رہی تھی میں نے دیر نہ کرتے ہوئے گلناز کے شیریں کو پینا شروع کیا اور پھدی میں اپنی زبان گھسا کر چاٹا مارا تو گلناز نے اچلنا شرو ع کردیا اور اس کی سسکیاں پورے کمرے میں گونج رہیں تھیں ۔ گلناز پوری طرح مست ہوچکی تھی ایک بات جو میں نے گلناز میں تھی کہ گلناز پوری طرح مست ہو کر چدواتی تھی اور مزے کرواتی تھی ۔ میری استاد بھی تھی ۔ کچھ دیر میں گلناز کے صبر کا پیمانہ ٹوٹ گیا اور گلناز کی ندی نے مطلب پھدی نے اپنا سیلاب میں منہ پر دے مارا جس سے میرا منہ گلناز کی پھدی کے پانی سے بھر گیا ۔ اور لمبے لمبے سانس لینے لگی بولی کافی ماہر ہوچکے ہو ۔ مجھے ایسا مزا ملا جو شاہد زندگی میں کبھی نہیں ملا اور میری پھدی سارنگ خان نے کبھی نہیں چوسی ۔ میں نے بہت سنا تھا کہ اس میں بہت مزا ہے میں جب بھی سارنگ خان کو کہتی وہ کہتا کہ یہ سب گند ا ہے میں نہیں کروں گا ۔ لیکن واقعی جو اس میں مزا ہے وہ دنیا کی کسی چیز میں نہیں ۔ تم اس کے بدلے میری جان بھی مانگو تو حاضر ہےمیں بولا جان تو تم ہو میری اس لیے تم کی خدمت کر کے مجھے اچھا لگتا ہے اور کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے ۔ اور سچ بات تو یہ ہے کہ مجھے تم سے بہت حقیدت سی ہوگئی ہے کیونکہ لوگ تو لاکھوں ملتے ہیں لیکن استاد کوئی ہی ہوتا ہے ۔ بولی باتیں بہت ہوگئی اب میری باری اپنے شہزادے کو مزا دینے کی ۔ اس نے میرے منہ کوچاٹنا شروع کردیا اور اپنی پھدی کا پانی اچھی طرح سے صاف کیا میں بولا کیسا لگا تمہیں اپنی ندی کا پانی بولی ٹیسٹی ہے میں بولا ہاں سچ میں بہت ٹیسٹی ہے ۔ پھر اس نے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں بھر لیا اور چوسنا شروع کردیا میں نے بھی اس کو اپنی باہوں میں بھر لیا بولی یہ تو ناانصافی ہے کہ تم نے مجھے تو ننگا کردیا اور خود سارے کپڑوں میں ہو میں بولا تم کو کس نے روکا ہے اتار دو ۔تو میں اٹھ کر بیٹھ گیا پہلے اس نے میری قیمض اتار ی اور بنیان بھی اتار دی پھر اس نے میری شلواربھی اتارتھی جس کو اتارنے میں نے مدد کی ۔ ا ب ہم دونوں مادر زاد ننگے تھے ۔ شلواراتارنے پر میرا زخم جو کہ خشک ہوچکا تھا اس نے دیکھا اور چوم لیا بولی تم بہت بہادر ہو اور غفورے نے ساری بات بتائی تھی ۔ اب ہر کوئی تم کو جانتا ہے ۔ بولی میری خواہش ہے کہ ایک دن ہر کوئی تم کو جانے اور تمہاری عزت کرے تم کا نام ہو میں بولا ایسا ضرور ہوگا ۔ اس نے مجھے دکھا دیا ور میرے اوپر لیٹ گئی اور میرے ہونٹوں پر ٹوٹ پڑی جی بھر کے میرے ہونٹوں کو چوسا اور پھر میرے پیٹ سے چومتے ہوئے نیچے جانے لگی بولی افی تم کا جسم بہت پیارا ہے ایسا جسم تو سب لڑکیوں کا آئڈیل ہوتا ہے اوپر سے تم بہت خوبصورت ہو ۔ میں بولا یہ میری ماں کی وجہ سے ہے جو کہ بہت خوبصورت تھی ۔ پھر وہ چومتے ہوئے نیچے آئی اور میرے لن کو پکڑ لیا بولی تم میں سب سے زیادہ کمال کی چیز یہ ہے جو کسی لڑکی کو بھی دیوانہ بنا سکتی ہے چاہے و کتنی ہی پاک باز کیوں نہ ہو ۔ بولی اس کا خیال رکھو اور اس کی صحت کا بھی۔ پھر میرے لن کو چومنا شروع کردیا مجھے بہت مزا آرہا تھا ۔ پھر ناز نے اوپر سے نیچے تک میرے لن پر چوما اور پھر پہلے ٹوپا منہ میں بھر لیا اور اچھی طرح گیلا کیا پھر آہستہ آہستہ اوپر نیچے کرتے ہوئے جتنے لن منہ میں لے جاسکتی تھی لے گئی اور مجھے جنت کی وادیوں میں پہنچا دیا ۔ جب اپنے گرم گرم منہ میں میرا لن لیتی اس کا منہ تنگ ہونے کی وجہ سے لن کی جلد پر گرمی اور سختی کا احساس ہوتا جس سے الگ ہی مزا ملتا ۔ 15 منٹ تک میرا لن چوسا اور کافی سارا تھوک پھینک کر الگ ہو گئی بولی اب تم کی باری میں جتنی بھی کوشش کروں میں تم کو منہ سے فارغ نہیں کرسکتی حالانکہ سارنگ خان تو پانچ منٹ میں ہی میرے منہ میں ڈھیر ہو جاتا ہے ۔ ناز نے تکیہ اپنی گانڈ کے نیچے رکھا جس کی وجہ سے اس کی پھدی اوپر آگئی اور واضح ہوگئی میں نے ناز کی ٹانگیں پرپکڑیں اور اوپر کو اٹھا دیں اور ناز نے لن پکڑ کر اپنی پھدی پر لگایا جو کہ بہت گیلی تھی اور مسلسل پانی بہا رہی تھی ۔ اس نے لن اپنی پھدی پر رکھا اور میری آنکھوں میں دیکھنے لگ پڑی جیسے انتظار کررہی ہو کہ کب اس کوپھدی کو اپنے لن سے بھر دوں ۔ میں نے ایک دھکا مارا جس پر ناز سسک پڑی اور میرا آدھا لن گلناز کی پھدی میں اتر چکا تھا پھر میں نے ایک او ر دھکا مارا جس پر گلناز نے ہلکی سی چیخ ماری بولی جان نکال لیتے ہو میں بولا تم تو جان ہو میری تم کی جان لے سکتا ہوں بھلا ۔ بولی جھوٹے جان نکال کر کہتے ہو کہ جان ہو ں تم کی ۔ میں نے لن باہر نکالا اور صرف ٹوپی اندر رہنے دی اور ٹکا کر ایک دھکا مارا میں بولا ہاں تم جان ہو میری جس پر ناز نے چیخ ماری ۔ بولی ایسے کہو نا کہ چود چود کر میری جان نکالنا چاہتے ہو ۔ میں بولا کچھ نہیں ہوتا آج مجھے اپنی حسرت پوری کرلینے دو بولی تم کی حسرت تو پوری ہو گئی میں قبر میں پہنچ جاوں گی میں بولا کچھ نہیں ہوتا ۔ آج تک کوئی لن سے مرا ہے بولی پہلے کا تو پتہ نہیں لیکن اب لگتا ہے کوئی مرے گا ضرور ۔ میں باتیں کررہا تھا لیکن ساتھ لن بھی اندر باہر کررہا تھا جب لن پورا ناز کی پھدی پر جاتا تو تھپ کی آواز آتی اور ناز سسک پڑتی میں نے اب آہستہ آہستہ اپنی رفتار بڑھا دی اور ٹکا کر دھکے لگانے لگا اور ناز کو مضبوطی سے پکڑ لیا ناز کی سسکیاں بلند ہوتی گئی لیکن میں نہ رکا اور اپنی رفتار بڑھاتا گیا اور میرے لن اب پوری ااب و تاب سے ناز کے اندر باہر ہو رہا تھا اور رگڑ کی وجہ سے مجھے بھی پوری چس مل رہی تھی ناز بھی ہر دھکے کے جواب میں اپنی پھدی میرے لن کی طرف دباتی اور پوری طرح مزا لے رہی تھی جیسے تال سے تال ملا ہو اور کمرا اسی خوشیوں میں تالیوں میں گونج رہا تھا تھپ تھپ کی آواز سے۔ پھر ناز نے گرم گرم لاوا میرے لن پر اگل دیا جس سے میرے لن کے دھکوں میں اور زیادہ روانی آگئی ناز کی سسکیاں اب چیخوں میں بدل رہی تھیں لیکن میں رحم کے مو ڈ میں نہیں تھا اور اسی رفتار سے دھکے دیے جارہاتھا کچھ پلوں بعد ناز پھر سے گرم ہونا سٹارٹ ہوگئی اور میرا ساتھ دینے لگی ۔ تو میں رک گیا اور ناز کو گھوڑی بننے کا کہا جس پر نا ز پہلے تو سانس لینے لگی بولی رکو سانس تو لینے دو تم تو جان نکالنے پر تلے ہوئے ہو میں نے لن کی طرف اشارہ کیا کہ میں تو صبر کرلو گا یہ نہیں کرے جس پر ناز نے لمبا سا سانس کھینچا اور ناز بیڈ پر گھوڑی بن گئی میں نیچے اپنے پاوں پر کھڑا ہوگیا جس پر ناز کی نرم اور گزار گانڈ میرے سامنے آگئی میں نے اپنا لن کی نوک اس کی پھدی پر رکھی اور ایک ہی دھکے میں اندر ڈال دیا جس پر ناز چیخ پڑی بولی جانور کہیں کے مجھے پتہ نہیں کیوں ناز کے تڑپنے پر اتنا مزا آرہا تھا میں بنا رکے شروع ہوگیا اور ناز کی بینڈ بجانے لگا جس پر ناز سکیاں لیتے ہوئے بولی جارہی تھی آرام سے کرو اف آہ آاہ ماردیا اف ہولے کرو لیکن میں جتنا ناز آہستہ کرنے کا رولا ڈالتی میں اتنے ہی زور سے دھکا دیتا ناز کو میں نے کمر سے مضبوطی سے پکڑ کر تھام رکھا تھا ورنہ ناز میرے دھکوں سے کب کی گر چکی ہوتی ناز کی پھدی پانی بہا رہی تھی اتنا زیادہ کے میری اور ناز کی ٹانگوں سے ہوتا ہوا بیڈ پر اور نیچے گر رہا تھا ۔ لیکن میں کسی مشین کی طرح ناز کی پھدی میں پسٹن چلا رہا تھا ۔ پھر ناز نے نے اپنا لاوا پریشر کی صورت میں میرے لن پر اگل دیا اور سسکتی ہوئی بیڈ پر الٹی لیٹ گئی میں بھی اس کے اوپرہی لیٹ گیا لن باہر نہیں نکالا اور دھکے لگاتا رہا کیونکہ اب میں بھی قریب تھا پھر اپنی رفتار طوفانی کی ناز بیڈ پر الٹی لیٹی سسکتی رہی میں نے اس کی پھدی میں مال بھرنا شروع کیا جب میرے لن سے آخری قطرہ بھی ناز کی پھدی میں گیا تو لن نکال کر اس کے سائیڈ پر لیڈ گیا اور اس کی پھدی نے میرے لن اور اپنے پانی کو بہانا شروع کردیا ۔ میں بھی لمبے لمبے سانس لینے لگا ۔ کچھ دیر بعد ہم نارمل ہوئے تو ناز گھوم کر میرے گلے لگ گئی اور میرے ہونٹوں پر ایک پیاری سی کس کی ۔ بولی بے حال کردیتے ہو لیکن کمال کردیتے ہو مجھے کیا پتہ تھا کہ تم ایسے دوست بنو گے جس کی چاہ میں نے ساری زندگی انتظار کیا ۔ اب میری ساری حسرت پوری ہوگئی ہے اور مجھے ایسا دوست مل گیا ہے ۔ اس نے ایک کس پھر کی پھر اٹھ کر واش روم گئی میں ایسے ہی لیٹا رہا جب واپس آئی تو میں نے واش روم میں گیا اور فریش ہوگیا اور ننگا ہی واپس آگیا کیونکہ گھر میں تو کوئی تھا نہیں ۔گلناز کے پاس ہی لیٹ گیا جو بھی ابھی ننگی ہی لیٹی تھی جس نے صرف برا پہن لی تھی میں پھر گلناز پر جھپٹ پڑا توبولی کیا ابھی دل نہیں بھرا میں بولا تم ایسی چیز ہو کیسے تم سے میرا دل بھر سکتا ہے تم میں نشہ ہی اتنا ہے کہ میرا دل کبھی نہیں بھر سکتا اور تم کے پاس آکر مجھے بہت سکون ملتا ہے ۔ میں نے بولا آج بڑی مشکل سے موقع نکال کر آیا ہوں پھر جانے کب موقع مل سکے تو یہ لمحے امر کرلیں ۔ اور میں نے گلناز کو پکڑ کر اپنے ساتھ لپٹا لیا اور کسنگ شروع کردی جس پر گلناز نے بھی میرا بھر پور ساتھ دیا اور پھر سے مد ہوش ہونے لگی ایسی دوست اور استاد کو پاکر میں بھی بہت خوش تھا ۔ جلد ہی میرا لن بھی اوقات میں آنا شروع ہوگیا گلناز میرے اوپر آکر مجھے کس کرنے لگی اور نیچے میرے لن کو پکڑ کر ہاتھ سے مسلنے لگی ۔ جو مسلنے سے اپنی طاقت دکھانے لگا کہ تم جتنا مسلو گی اتنا ہی باہر نکلے گا ۔ گلناز میرے اوپر پاوں ادھر ادھر کر کے لیٹ گئی اور لن بالکل پھد کی جگہ پر ایڈجسٹ کردیا اور اس کو اندر لینے کی بجائے میں جسم پر ہی آگے پیچھے ہونے لگی جس سے گلنا ز کا سارا جسم میرے ساتھ رگڑ کھانے لگا اور نیچے میرالن اس کی نرم اور گرم پھدی سے رگڑ کھانے لگا اس کا الگ مزا آرہاتھا پھر گلناز نے ہاتھ نیچے لے جا کرمیرے لن کو پکڑ لیا اور اس کو اپنے پھدی پر سیٹ کیا اور رگڑ کی شکل مین گھسا ماراجس سے مرا لن اس کی پھدی میں انٹر ہوگیا میں نے نیچے سے گھسا میرا جس سے میرا سارالن اس کی پھدی میں گھس گیا اس ناز نے لمبی سی سسکی لی بولی جب پورا اندر جا کر میرا بچہ دانی سے ٹکراتا ہے تو درد ہوتی ہےلیکن ساتھ مزے کی لہر بھی پورے جسم میں دوڑ جاتی ہے ناز میرے اوپر تھی اور میرا لن اس کی پھدی میں گھسا ہوا تھا ناز نے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں بھر لیا اور نیچے سے میرا لن اپنی پھدی میں رگڑتی رہی جس سے مجھے ایسا مزا ملا جو بیان سے باہر تھا ۔ میں نے ایسے ناز کو پلٹا دیا اب ناز میرے نیچے تھی تو میں نے اپنی رفتار بڑھاتے ہو ئے جاندار گھسے مارے جس پر ناز نے بھی میرا ایسے ہی ساتھ دیا لیکن پھر اپنی پھدی کا لاوا اگل دیا میں نے ناز کو کہا کہ اب مجھے تمہاری گانڈ مارنی ہے جس پر ناز بولی تو آج تم میری جان لینے کے ارادہ سے آئے ہو کیونکہ میری گانڈ کنواری ہے اور اس ہتھیار کے سامنے میری گانڈ کا بھرتا بن جائے گا میں بولا ویسے تو بڑاکہتی ہو جان بھی حاضر ہے لیکن گانڈ نہیں دے سکتی بولی میں نے انکار تھوڑی کیا ہے بس اپنی ہونے والی حالت کا بتا رہی ہوں میں بولا کہ سارنگ گانڈ ہیں مارتا جس پر بولی وہ تو پیچھا پڑا ہے لیکن جیسے وہ کہتا ہے کہ پھدی چوسنا گندا کام ہے اس طرح میں کہتی ہوں کہ گانڈ مارنا بھی گند اکام ہے اور اس کو نہیں مارنے دیتی ۔ میں بولاپھر تیا رہو جاوآج تمہاری گانڈ کا افتتاع کروں گا ۔ بولی اب خیر ہو میری حالت بری ہونے والی ہے لیکن تم کو نہ نہین کرسکتی میں بولا فکر نہ کرو تم کو کچھ نہیں ہوگا میں اپنی ناز کو پورے ناز سے کروں گا بولی تم تو ناز سے کرو گے لیکن تمہارا گھوڑا تو پوری سواری کرے گا ۔ میں نے ناز کو کسنگ کی اور پکڑ کر الٹاکیا اور گھوڑی بنا دیا خود نیچے آگیا ۔ ڈریسنگ سے ناریل کا تیل اٹھا یا اور اپنے لن پر لگایا جس سے میرا لن جو کہ پہلے ناز کی پھدی کے پانی سے تر تھا اب ناریل کے تیل کی وجہ سے چکنا ہوچکا تھا پھر میں نے اپنی انگلی پر تیل لگایا اور انگلی ناز کی گانڈ کی لکیر پر پھیری پھر تیل جو کی چھوٹی سی شیشی میں تھا ناز کی گاڈن پر ٹپکانا شروع کردیا اور انگلی کو اندر کرنے کی کوشش کی تو ناز نےگانڈ ٹائٹ کرلی میں بولا میری جان گانڈ لوز کرو تم تو میری استا د ہو تم کو پتہ ہے لیکن تم نے ٹائٹ کرلی جس پر ناز نے گانڈ لوز کی تو میں نے ناریل کے تیل والی انگلی ناز کی گانڈ میں داخل کی جس پر میری آدھی انگلی ناز کی گانڈ میں چلی گئی جس پر ناز کی سسکی نکل گئی اور ناز سی سی کرنے لگی ۔ میں نے انگلی باہر نکالی اور گانڈ پر اور تیل ٹپکایا اور انگلی کو دوبارہ اندر کردیا اس پر انگلی پہلے کی نسبت آرام سے اندر چلی گئی میں نے تھوڑا زور لگاتے ہوئے انگلی پوری گانڈ میں ڈال دی اور وہیں رک گیا ناز کو تھوڑی درد ہوئی لیکن کچھ زیادہ نہ ۔ میں نے انگلی نکال کر تیل پھر ٹپکایا اور پھر انگلی سے ہی ناز کی گانڈ کو چودنے لگا اب ناز کی گانڈ انگلی کی حد تک کافی لوز ہوچکی تھی پھر میں نے دوبارہ لن کو تیل میں نہلایا اور ناز کی گانڈ میں رکھا بولی جتنا مرضی نہلا دو اس نے اپنی جگہ بنانی ہی ہے ۔ ناز نے آنکھیں بند کرتے ہوئے مجھے کہا کہ ہوسکتا ہے میں چیخوں اور روکنے کا بولوں تو مت سننا بس جتنی جلدی ہوسکے اندر گھسا دینا تھوڑا تھوڑا کر کے ڈالو گے تو زیادہ دیر تک درد برداشت کرنا پڑے گا ۔ میں نے اب پوزیشن سنبھال لی تھی اور ناز کی کمر کو مضبوطی سے پکڑ لیا تھا کہ ناز آگے نہ ہو اور اپنے لن کو ناز کی گانڈ پر ایڈجسٹ کیا جو کہ لوہے کی طرح ہوچکا تھا ۔ پھر میں نے تھوڑا سا دباو ڈالا لیکن انگلی اور لن میں بہت فرق تھا لن اندر نہیں گھسا میں نے تھوڑا زور لگایا تو لن کا ٹوپا اندر گھس گیا جس پر ناز نے ہلکی سے چیخ ماری ۔ مجھے ناز کی بات یاد آئی تو میں نے ناز کو مضبوطی سے پکڑا اور ایک جاندار دھکا مارا جسسے میرا آدھا لن ناز کی گانڈمیں دھنس گیا اور ناز نے ایک چیخ ماری لیکن میں نے اس نے سنبھلنے سے پہلے لن کو باہر کھینچتے ہوئے اپنی پوری جان لگاتے ہوئے دھکا مارا جس پر میرا لن ناز کی معصوم اور کنواری گانڈ چیرتا ہوا ناز کی گانڈ میں جڑ تک گھس گیا اور ناز نے ایسی چیخ ماری کے اگر کوئی گھر کے قریب ہوا تو اس نے ضرور سنی ہوگی ۔ ناز کی حالت ایسی ہوگئی جیسے جسم میں جان ہی نہ بچی ہومیں نے لن کو وہیں روک لیا اور اس کی کمر کو چومنا شروع کردیا اور ہاتھ نیچےلے جا کر اس کے مموں کو مسلنا شروع کردیا ناز رو رہی تھی کچھ دیر بعد ناز نےرونا بند کردیا اور میں نے لن کو آہستہ سے باہر نکال لیکن ٹوپا اند ررہنے دیا اور پھر ایک دھکا مارا لیکن آب آہستہ سے جس پر ناز نے لمبی سے سسکی بھری میں نے پھر اپنی نارمل رفتار سے ناز کی گانڈ مارنی شروع کردی ناز کی گانڈ بہت ٹائٹ تھی جس کی وجہ سے مجھے جلن ہورہی تھی تو ناز کا کیا حال ہوگا میں نے روک کا لن باہر نکالا اور اس پر کافی سارا تیل ٹپکایا اور لن اندر باہر کیا پھر کچھ دیر بعد تیل ٹپکایا اور لن اندر باہر کیا اب ناز کی گانڈمیں میرے لن کے لیے جگہ بن چکی تھی اور میرا لن ناز کی گانڈ میں روانی سے اندر باہر ہورہا تھا میں نے اپنی رفتار بڑھائی تو ناز کی سسکیاں پورے کمرے میں گونجنے لگ پڑی ۔اب مجھے اور ناز دونوں کو مزا آرہا تھا میں نے اپنی رفتا ر بڑھا دی اور ناز کی کمر پکڑ کر اپنا پسٹن سپیڈ سے چلانے لگا اور ناز کی گانڈ کی بینڈ بجانے لگا کمرے میں تھپ تھپ کی آواز گونج رہی تھی جس میری باڈی ناز کی گانڈ سے ٹکراتی تھی تو تھپ کی آواز پیدا ہوتی ۔ مجھےناز کی گانڈ مارتے ہوئے پچیس منٹ ہوچکے تھے اب میرا بھی وقت قریب تھا اور مجھے بھی ناز کی کنواری اور ٹائٹ گانڈ کے آگے ہار ماننا پڑی ناز بولی کے میری پھدی میں فارغ ہونا میں نے جلدی سے لن نکال کر پھدی میں ڈالا تو دو چار دھکوںمیں ناز کی پھدی میں فارغ ہوگیا ناز کی گانڈ پوری طرح کھل چکی تھی اور اس میں ایک بڑا ہول بن چکا تھا جو کہ آہستہ آہستہ بند ہورہا تھا فارغ ہونے پر میں ناز کے سائیڈ میں لیڈ گیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگا اور سردی کے باوجود پسینہ مین نہا چکا تھا ناز نے اپنا ہاتھ لے جا کر اپنی گانڈ پر رکھا توناز کی حالت خراب تھی ناز کی گانڈ سے خون نکل رہا تھا اور ناز کی انگلیوں پر بھی خون لگ گیا بولی دیکھ لوجانکتے وقت خون نقل جاتا ہے تم نے بھی میری جان نکال دی ۔ ناز کی آنکھوں میں آنسوں تھے جو میں نے چاٹ لیے اور اس کو ایک لمبی کس کی پھر جب میری حالت ٹھیک ہوئی میں نےناز کو آٹھا یا اور واش روم لے گیا اور تازہ پانی کے ساتھ ناز کا جسم صاف کیا وہ سب دیکھ رہی تھی لیکن بولی کچھ نہیں پھر میں واپس لے آیا ناز بولی بہت شدید درد ہورہی ہے میرے پیٹ میں اور گانڈ میں اتنی جلن ہے کہ سانس بھی مشکل ہورہی ہے ۔ میں بولا ابھی ٹھیک ہو جائے گا تم کو ایک جادو دیکھاتا ہوں تم الٹی لیٹو اور آنکھیں بند کر کے سات بار میرا نام پیار سے لو تو تم کی درد ٹھیک ہوجائے گی بولی ایسا کیسے ہوتا ہے میں بولا یہ منتر ہے تم ایک بار ٹرائی تو کرو الٹی لیٹ کر اپنی گانڈ اوپر کرو اورسات بار میرا نام پیا ر سے لو ۔ پہلے تو نہیں مانی میں بولا کیا مجھ پر یقین نہیں ہے پھر وہ الٹی ہوئی اور اسی طرح گانڈ کھول کر لیٹ گئی اور میرا نام لینے لگی میں نے اپنی شلوار والی جیب سے سپرے کی چھوٹی شیشی نکالی اور اس کی گانڈ پر سپرے کردیا پانچ بار ۔ اتنے میں اس کی گنتی پوری ہوچکی تھی اس نے آنکیں کھولیں تو بولی میرا درد تو سچ میں غائب ہورہا ہے میں بولا دیکھ لو ہے نہ جادو بہت حیران ہوئی ۔ پھر میں نے اسے بتایاکہ سن والا سپرے ہے میرے زخم میں درد ہوتی تھی تو ڈاکٹر نے لکھ کر دیا تھا کہ سن ہو جانے پر درد ختم ہوجائے گی ۔ بولی واقع ہی جادو ہے ۔ ابھی کچھ دیر پہلے درد سے تڑپ رہی تھی اب بالکل ٹھیک ہوں پھر اس نے کپڑے پہنے میں نے بھی کپڑے پہنے مجھے یہاں آئے ہوئے چار گھنٹے ہوچکے تھے ۔ میں نے ایک کس کے ساتھ الودا لیا ۔ اور باہر نکل آیا گلناز کے ساتھ وقت گزارنے کا پتہ ہی نہیں چلا ۔ حویلی پہنچا تو غفورا بولا تم کہاں تھے میں بولا کہاں جانا ہے کافی دنوں سے کھتوںمیں نہیں گیا تووہاں گیا ۔ پھر وہیں بیٹھ گیا کچھ دیر بعد سردار کا بلاوا آیا بولےکہ رات کو کچھ مہمان آرہے ہیں میرے دوست ہیں جو باہر کے ملک سے آئے ہیں تو شہر جانا ہے میں بولا ٹھیک ہے جی میں گاڑی نکالتا ہوں بولے اچھے سے تیار ہو جاو اور نئی پتلون اور شرٹ پہن لو ہوسکتا ہے دو تین دن وہاں رکنا پڑے اس لیے ایک دو جوڑے کپڑے ساتھ رکھ لینا ۔ میں بولا ٹھیک ہے میں گھر سے تیار کر کے آجاتا ہوں بولے ہاں آرام سے آجاو شام کو نکلنا ہے۔ پھر میں وہاں سے سیدھا گھر گیا اور سویرا کو بتایا کہ میں سردار کے ساتھ شہر جا رہا ہوں وہاں رکنا ہوگا ۔ جب تک سردار رہے گا ۔ بولی پھر شہر جارہے ہو ابھی تو اگلے زخم نہیں بھر ے میں بولا اب میں ٹھیک ہوں اور اب میں اپنا خیال رکھوں گا ۔ پھر نہا نے کے لیے پانی گرم کروایا اور نہانے لگا ابھی میں نہا رہا تھا کہ اچانک
    جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
    ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

    Comment


    • Wah zabardast
      aakhir zarwa bhi line par agaye.
      Iffi kai mazay shuru hogaye hai .. dono hathon say paisa bhi aaraha hai aur naye naye sex experiences bhi..

      Zabardast garam update hai.. maza agaya.

      Comment


      • کمال کرتے ہو جی کمال

        Comment


        • کمال کر دیا ھے جناب

          Comment


          • بہت اعلی کمال کی اپڈیٹ دی ہے جی اس کی بہن کا کھاتا بھی لگ رہا ہے کسی نے کھول ہی دیا ہے جو شک ہو رہا ہے ہیرو کو

            Comment


            • کیا شاندار کہانی ہے، یہ حصہ مجھے رلا دیتا ہے۔

              Comment


              • Boht aala achi kahani hy

                Comment


                • بہت اعلی کمال کی اپڈیٹ دی ہ

                  Comment


                  • اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک کہانی سب سے بہترین ہے
                    شاندار

                    Comment


                    • Bohat hi behtreen aur umdah lajawab shandar update hai shahwat se bharpor gulnaz ki gand bhi Khul gayi wah kia baat hai

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X