Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

شکاری

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Sensual Story شکاری

    شکاری
    اس کلب میں میں پہلی بار آئی تھی مجھے آئے ہوئے اچھی خاصی دیر ہوگئی تھی پر ابھی تک کام بنتا نظر نہیں آرہا تھا
    لگتا ہے آج رات بھی ایسے ہی گزرے گی
    میں یہ سوچتے ہوئے باہر آ گئی اپنی گاڑی کی طرف جاتے ہوئے میری نظروں نے شکار ڈھونڈ ہی لیا
    وہ ایک کچی عمر کا لڑکا تھا میرا اب اتنا تو تجربہ ہو ہی گیا تھا اسے دیکھتے ہی میں سمجھ گئی کے سب کچھ ہے مگر تجربے کی کمی ہے اس میں
    اسے ٹرائی کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کے طرف چل پڑی پھر کچھ سوچ کر میں اپنی گاڑی کی طرف آئی اور اس میں بیٹھ کے اس کے سامنے گاڑی لا کے روک دیں تو وہ میری طرف دیکھنے لگا تبھی میں نے پوچھا کیا تمہیں کہی جانا ہے پہلے تو خاموشی سے میری طرف دیکھنے لگا میرے دوسری بار پوچھنے پر اس نے نہ میں سر ہلایا تو میں نے کہا رات بہت ہو چکی ہے اس وقت کوئی سواری ملنا مشکل ہے مجھے بتا دو شاید میں تمہاری مدد کر دو تو وہ بولا نہیں میں چلا جاؤ گا شکریہ تو میں نے مسکراتے ہو کہا ٹھیک ہے پر دیکھ لو بعد میں پچھتاوا تمہیں ہو گا اور ویسے تمہیں ایک لڑکی سے ڈرنا نہیں چاہیے
    تبھی وہ میری طرف آیا اور بولا میں آپ سے کیو ڈرو گا تو میں نے مسکراتے ہوئے کہا آ جاؤ یار آج میرا بھی دل کر رہا ہے کسی کی ہیلپ کرنے کا اس بار اس نے غور سے مجھے دیکھا اور پچھلی طرف کا دروازہ کھول کر بیٹھنے لگا تو میں بولی ارے یہ کیا آگے آؤ یار اس نے پھر میری طرف غور سے دیکھا اور آ کے میرے برابر والی سیٹ پر بیٹھ گیا تو اب میں نے اس کی طرف غور سے دیکھا اس کی عمر زیادہ سے زیادہ 17یا18 سال ہوگی مجھے کچھ مایوسی ہو کے اس بیچارے سے کیا ہو گا
    اب مجھے اس سے جان چھڑانا تھی ابھی میں سوچ ہی رہی تھی کے کیا کرو تو دل نے کہا سادی کچھ کرے نہ کرے چاٹ تو سکتا ہے نا
    میں خد کی سوچ پر خود ہی مسکرا دی
    مجھے مسکراتے ہوئے دیکھ کر وہ بولا آپ نے کہا جانا ہے تو میں نے کہا یہ تو مجھے پوچھنا چاہیے کے تمہیں کہا جانا ہے اس نے جو جگہ بتائی وہ میری مخالف طرف تھی اور سفر بھی کچھ زیادہ تھا
    میں نے گاڑی چلاتے ہوئے اس سے پوچھا یہاں کیا کرنے آئے ہو تو وہ بولا میں یہاں کام کرتا ہو اب میں اسے لائین پر لانا چاہتی تھی کتنا کما لیتے ہو اتنی دور آ کے
    اس نے 500ایک دن کا بتایا اس کے شکل دیکھ کے مجھے واقعی افسوس ہو بھلے عمر کم تھی پر تھا ہیرو مجھ سے صبر نہیں ہو رہی تھی اس لیے میں نے 4دن سے لگی آگ اس سے ہی بجھا نے کا فیصلہ کر کیا
    کام کیا کرتے ہو میں نے پوچھا
    صفائی کا کام ملا ہے وہ بھی مشکل سے مجبوری نہ ہوتی تو
    یہ کہتے ہی وہ خاموش ہو گیا شاید وہ یہ بتانا نہیں چاہتا تھا
    میں نے کہا میں تم سے یہ نہیں پوچھوں گی کے کیا مجبوری ہے تمہاری پر تمہیں اک اچھا کام دلا سکتی ہو جس میں جتنی محنت اتنا کش
    کام کیا ہے وہ جلدی سے بولا اور خاموش بھی اتنی جلدی ہو گیا اس سے اس کی مجبوری کا پتہ چل سکتا تھا
    میں نے کہا چلو خد چل کر دیکھ لو کام پسند آئے تو ٹھیک ورنہ میرا ڈرائیور تمہیں تمہارے گھر چھوڑ آئے گا وہ خاموشی سے میری طرف دیکھنے لگا اس کی معصومیت دیکھ کر میرے نیچے تو ابھی سے پانی آنا شروع ہو گیا تھا
    گھر پہنچ کر میں نےاس سے نظر بچا کر رموٹ سے گیٹ کھولا تو وہ غور سے ادھر اودھر دیکھنے لگا نہ چوکیدار ہے نہ ڈرائیور کوئی ہوتا تو نہیں آتا
    تب تک میں گاڑی بند کر کے باہر آ چکی تھی اور آٹومیٹک گیٹ بند ہو گیا تھا
    میں نے اس حیران ہونے کا وقت ہی نہیں دیا اور اندر کی طرف چل دی وہ ابھی تک گاڑی میں ہی بیٹھ پتا نہیں کیا سوچ رہا تھا ایک بار پھر مجھے اس کے پاس جانا پڑا
    باہر آ جاؤ یار ڈر کیو رہے ہو ڈر والی بات سے شاید اسے چڑ تھی اس لیے وہ جلدی سے باہر آتے ہوئے بولا میں کیو ڈرو گا میں مسکراتے ہوئے بولی تو چلو اندر وہ جلدی سے بولا اندر کیو تو میں نے کہا کام نہیں دیکھنا یہ کہے کے میں اندر کی طرف چل پڑی تو وہ بھی میرے پیچھے انے لگا اندر آکے ایک بار تو حیرت سے ہر چیز کو دیکھنے لگا پھر مجھے دیکھتے ہوئے بولا کون سا کام ہے
    میں بھی اب تنگ آگئی تھی اس لیے
    میں نے اسے کہا بیٹھو کام بھی دیکھ لینا مجھے پانی تو پی لینے دو ویسے نام کیا ہے تمہارا
    نعیم اس نے مختصر جواب دیا
    میں نے کہا تم بیٹھو میں پانی لاتی ہو اس کے جواب کا انتظار کیے بغیر میں کمرے کی طرف چل پڑی کمرے میں آ کے میں سوچ رہی تھی اب کیا کرو آج تو ملا بھی وہ ہے جس نے ایک بار بھی میری طرف ایسے نہیں دیکھا جس سے پتہ چلے کے اس بھی کچھ طلب ہے
    اسے نہیں تھی تو کیا ہوا مجھے تو تھی اور بہت تھی
    یہ سوچتے ہوئے میں نے اپنے کپڑے اتارے اور مکمل نگی ہو کر دروازے سے سر نکال کے آواز دی نعیم آ جاؤ کام دیکھ لو
    جب تک وہ اندر آتا میں کرسی پر بیٹھ چکی تھی جیسے ہی اس کی نظر مجھ پر پڑیں تو وہ گرتے گرتے بچا اور پھر ایک دم ہی باہر کا رخ کیا میں آرام سے بیٹھیں رہی مجھے پتہ تھا کہ وہ اب کہی نہیں جا سکتا کیو کے میری مرضی کے بغیر وہ گیٹ کھول نہیں سکتا تھا اور کیمرے میں میں اس دیکھ رہی تھی پہلے تو وہ گیٹ پر ہی گیا جب اس کی سمجھ میں گیٹ کھولنا نہیں آیا تو اس نے دیوارو کی طرف دیکھا پر وہ بھی اس کی پہنچ سے اوپر تھی میں آرام سے بیٹھیں رہی میں جانتی تھی کے واپس ہی آئے گا ایسا ہو ہوا کمرے میں آتے ہی اس نے کہا مجھے جانا ہے تو میں مسکراتے ہو بولی تو جاؤ وہ بچارگی سے بو لا گیٹ نہیں کھل رہا اس کی معصومیت پر تو میں فدا ہو گئی پر مجھے نرمی نہیں دیکھانا چاہتی تھی اس لیے میں نے کہا بیٹھو اور میری بات سنو اس گھر سے میری مرضی کے بغیر تم جا نہیں سکتے جو میں چاہتی ہوں وہ کرو گے نہیں تو میرے ایک کال پر پولیس تمہارے ساتھ کیا کرے گی تم سوچ بھی نہیں سکتے وہ حیرت سے میری طرف دیکھے جا رہا تھا
    میں نے اسے ڈرا دیا تھا اب پیار کی باری تھی میں پیار سے بولی آؤ بات سنو پہلے تو نہیں پر دوسری بار بلانے پر وہ میرے پاس آیا میں کہا بیٹھو تو وہ بیٹھ گیا وہ روبوٹ کی طرح کر رہا تھا میں حیران تھی کے مکمل ننگھی لڑکی دیکھ کر بھی یہ ٹس سے مس نہیں ہو جب وہ بیٹھ گیا تو میں نے اس کا ایک ہاتھ پکڑ کر اور دوسرا ہاتھ اس کے گال پہ رکھا اور انگوٹھے سے اس کے ہونٹوں کو چھوتے ہوئے کہا دیکھو نعیم ہم دونوں ضرورت مند ہیں تمہیں پیسوں کی اور مجھے سیکس کی اگر تو مان جاؤ تو میں تمہیں اتنا دوگی جتنا تم 15دنو میں کماتے ہو وہ میری طرف ہی دیکھ رہا تھا اس کے ہونٹ کانپ رہے تھے ہونٹوں کی خوبصورتی بتا رہی تھی کے ان ہونٹوں کبھی سگریٹ پان کو پاس نہیں آنے دیا کانپتے ہونٹوں سے اس نے کا مجھ سے نہیں ہوگا میں نے کبھی نہیں کیا کچھ ساتھ ہی اس کی معصوم آنکھیوں میں آنسو آگئے میں تو مر مٹی اور جلدی سے اس کے آنسوؤں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے
    جب میں نے اس کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھے تو وہ پورے جسم سے کانپ گیا میں نے کس کرنی شروع کر دی نعیم کچھ دیر بعد میرا ساتھ تو دینے لگا پر اس کا اناڑی پن وازہ نظر آ رہا تھا کچھ دیر کی کس کے بعد اس کے گالوں پر ہاتھ رکھ کے اسے سامنے کیا اور ایک کس اس کے ماتھے پر کر کے میں بولی اتنے پیارے ہو کر میری نظروں میں پہلے کیوں نہیں آئے پھر اس کے ہاتھ پکڑ کے اپنے بوبز پر رکھے تو مجھے بھی ایسا لگا کہ جیسے اس سے زیادہ لزت والا کوئی کام نہیں
    ان کو دباؤ مسلو ان کو نعیم میں نے اس کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا اور ساتھ ہی ہاتھ بڑھا کر اس کے لن پر رکھ دیا لن نیم کھڑا تھا تو میں نے نیچے بیٹھتے ہوئے اس کی بیلڈ کھولی پینٹ اور انڈرویر ساتھ ہی اتار دیں میں نے پہلے لن کی طرف پھر نعیم کی طرف دیکھا اب وہ سکون سے کھڑا تھا میں نے لن کو ہاتھوں سے چھوئے بغیر ہونٹوں میں لیا تو نعیم ایک دم پیچھے ہوا اور حیرت سے میری طرف دیکھنے لگا میں نے کہا کیا ہو جان مجھے پیار نہیں کرنے دو گے وہ خاموش رہا تو میں نے کھڑے ہو کر اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے پاس کیا اور پھر سے اس کے ہونٹوں پر کسنگ کرنے لگی اور ساتھ ساتھ اس کے لن کو بھی ہاتھ میں پکڑ کر ہلانے لگی اب وہ گرم ہو رہا تھا کیونکہ لن میں حرکت آنا شروع ہو گئی تھی اور کچھ دیر بعد کنوارے لن کا جوبن دیکھنے والا تھا اب میں نے اس کے ہاتھ پکڑ کر اپنے بوبز پر رکھے اور کہا نعیم کچھ پتہ ہے ان کے بارے میں وہ خاموش رہا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کے پھدی پر رکھا اور پھر پوچھا اس کا پتہ ہے کیا کہتے ہیں نہیں پتہ تو میں بتا بھی دیتی ہو اور سیکھا دیتی ہو
    پھر اسے پکڑ کے بیڈ پر لائی اور کہا نعیم آرام سے بیٹھو دل میں کوئی ڈر نہ رکھو ساتھ ہو اس کے لن کو پکڑ کے مٹھ مارتے ہوئے اس کے ہونٹوں پر کسنگ کرنے لگی میں نے کہا نعیم میں تمہیں مزہ دینا چاہتی ہو اور تم سے مزہ لینا چاہتی ہو بولو دو گے مجھے مزہ اور سچی بات ہے بہت عرصے بعد اس طرح کا مرد ملا تھا
    اس نے پہلی بار خد سے میرے بوبز پر ہاتھ رکھا اور کہا بولو میں کیا کرو
    میں نے اس کے لن کو چوم لیا اور کہا کیا تم وہ ہی کرو گے جو میں چاہتی ہوں اس نے صرف ہاں میں سر ہلایا تو میں نے جھٹ سے اس سے الگ ہوئی اور سی ڈی پلیئر ان کیا ان میں پہلے ہی سے میری مرضی کا ویڈیو منظر چل رہا تھا
    مطلب 69 پہلے تو نعیم ایک بار پھر حیران ہو پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بولا یہ کرنا ہے اس سے تمہیں مزہ آتا ہے اس با میں نے صرف ہاں میں سر ہلایا تو وہ خاموش ہو گیا میں اس کے پاس گئی اور کہا نعیم ٹھیک ہے میں تمہیں غلط طریقے سے گھر لائی ہو پر جو تم اچھا نہ لگے تم مت کرنا پر پلیز مجھے کرنے دو وہ خاموش رہا تو میں نے پیچھے ہو کر اس کا لن پکڑ لیا اور اس کا چوپا لگانے لگی اب پوزیشن یہ تھی کی میری ایک ٹانگ زمین پر ایک گھٹنا بیڈ پر اور گانڈ کا رخ نعیم کی طرف میں نے غور نہیں کیا کے نعیم مجھے دیکھ رہا ہے یہ نہیں میں تو بس جی جان سے لن چوس رہی تھی کیا پتہ پھر ایسا لن نصیب ہو کے نہ ہو
    تھوڑی دیر بعد ہی نعیم کا ہاتھ مجھے گانڈ پر فیل ہو پر میں جو کر رہی تھی اسی طرح لگی ری اور کچھ ہی دیر باد اس نے گانڈ کو زور سے اپنی طرف دبایا میں تو پہلے ہی سے تیار تھی میں کھڑی ہو نعیم کی طرف دیکھا اور پھر آرام سے پھدی اس کے منہ پر رکھ دی اور پھر اپنے کام پر لگ گئی اب نعیم پھدی چاٹ رہا تھا میں لن چوس رہی تھی نعیم اناڑی تھا اس لیے جلدی ہی تھک گیا تو میں اوپر سے ہٹ گئی اس کے منہ پر میری پھدی کا پانی صاف نظر آ رہا تھا
    اس کی طرف دیکھتے ہوئے میں نے کہا جان کبھی پھدی ماری ہے اس نے نا میں سر ہلایا تو میں نے کہا میری مارو گے جواب دینے کی بجائے اس نے مجھے خود سے قریب کر لیا میں قربان ہوتے ہوئے اس کے اوپر لیٹ گئی اس کا لن میری پھدی سے ٹکرارہا تھا بس راستہ دیکانے کی دیر تھی
    میں نے اس کے ہونٹوں کو چھوتے ہوئے کہا میری جان سب کچھ میں ہی کرو کیا تو وہ بولا بتا دو مجھے کیا کرنا ہے میں نے حیرت سے پوچھا اب بھی تمہیں میں بتاؤ تمہارے اوپر ننگھی جوانی لیٹی ہے تمہارا لن میری پھدی کو ٹچ ہو رہا ہے اب بھی تمہیں نہیں پتہ کیا کرنا ہے چودو مجھے یار اس نے میرے بوبز کو دونو ہاتھوں سے چھوئے ہوئے کہا خد کر لو نہ
    مجھے سے بھی زیادہ صبر نہیں ہو رہا تھا تو میں نے لن کو پکڑ کے پھدی پر سیٹ کیا اور آرام آرام سے نیچے کی طرف ہونے لگی وہ ایسے دیکھ رہا تھا جس سے پتہ چلتا تھا کے یہ نظارہ بھی اس کے لیے نیا ہے سارہ لن پھدی میں لینے کے بعد اس کے ہونٹوں پر کس کی اور لن پر ہلتے ہوئے کہا میری جان کیسا لگا
    اب اس نے بھی میری کمر پر ہاتھ رکھا اور مجھے آگے پیچھے ہونے میں مدد دینے لگا تھوڑی دیر بعد میں نیچے اتری تو اس نے کہا بس کر لیا آپ نے اب تو غصہ آنا ہی تھا اسے اتنا بھی پتہ نہیں کے جب تک منی نہ نکلے چدائی مکمل نہیں ہوا کرتی
    میں نے غصے سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کیا پاگل ہو تم کھڑے ہو جاؤں وہ حیران پریشان اک دم کھڑا ہوا تو میں جلدی سے لیٹ گئی اور کہا ڈالو اب تم اسے شاید سمجھ نہیں آئی کے کیا ڈالنا ہے میں نے کھینچ کے اس اپنے اوپر کیا اور کہا اپنا لن ڈالو میری پھدی میں اس بار شکر ہے اس نے خود سے کچھ کیا وہ یہ کے لن کو ہاتھ سے پکڑ کے پھدی پر رکھا اور آرام سے اندر کرنے لگا میں نے روکتے ہو کہا ایسے نہیں
    میری طرف دیکھتے ہوئے بولا تو
    میں نے کہا لن نکالو
    کیو نکالو کرنے دونہ اب
    اس بات پہ میں نے ہنستے ہوئے کہا نکالو تو سہی پھر بتاتی ہو پاگل اس نے ایک دم نکلا تو میرے منہ سے آہ آہ آہ اوہ نکلا سچی بات ہے ایک دم نکلا تو جو رگڑ اندر لگی اس کا پنا ہی مزا تھا
    اب میں نے خد ہی لن کو پکڑا اور پھدی پر سیٹ کیا اور کہا نعیم آرام سے نہیں بلکہ ایک دم سے اندر کرنا ہے تو کر لو گے اس پاگل نے اس طرح بتایا کے بات پوری ہونے سے پہلے ہی ایک ہی دھکے سے سارہ اندر کر دیا میں تیار نہیں تھی اسی لیے اس دھکے سے میری چیخ نکل گئی
    وہ بھی ایک دم روک گیا اور معصومیت سے میری طرف دیکھنے لگا میں نے کہا پوری بات تو سن لیا کرو اچھا اب شروع کرو جیسے پہلے کیا ہے ایک دم تو نعیم نے پھر ایک بار پورا لن نکالا اور پہلی بار سے بھی زیادہ زور سے اندر کیا اس کے بعد سے تو مشین چلا دی
    آہ آہ آہ اوہ یس ایسے ہی میری جان زور سے چودو مجھے یار اور زور سے چودو
    کچھ دیر بعد میں نے اسے روکنے کا کہا تو وہ ایک دم روک گیا مجھے اس کی یہ بات بری لگ رہی تھی کے جو میں کہتی تھی بس وہ خاموشی سے ایسا ہی کرتا اسے شاید ابھی چودائی کا پتہ نہیں تھا میں چاہتی تھی کے وہ مجھے رگڑ ڈالے چودائی میں مجھے وحشی پن پسند تھا
    میں نے اسے روکا اور لن نکانے کا کہس وہ آرام سے پیچھے ہٹ گیا میں اٹھی اور ڈونگی سٹائل میں کھڑی ہو کے کہا اب پیچھے سے ڈالو
    پیچھے سے اس نے ایک بار پھر حیرت سے کہا وہ پتہ نہیں کیا سمجا تھا
    پھدی میں ڈال یار جلدی اور زور سے چودو مجھے
    وہ آگے بڑھ اور ایک دم ہی سے پھدی میں ڈال دیا
    اب جتنا زور لگا سکتے ہو لگا دو
    اس نے بھی اخیر کر دی
    میں حیران مزہ میں ڈوبی چدوائے جا رہی تھی حیران اس لیے کے کچھ لوگوں کو تو میں ٹیبلیٹ دیتی تھی کے کچھ وقت لگا سکیں
    نعیم نے واقع مجھے حیران کیا تھا پہلے تو میں اس کا لن دیکھ کے ہوئی اب اس کی ٹائمنگ میں دو بار ڈسچارج ہو چکی تھی اس کے تھکنے کا نام نشان نہیں تھا اوپر سے جو لاجواب شارٹ لگا رہا تھا
    اس نے تو ساری کسر نکال دی تھی
    نعیم نے ایک دم سے ہی لن نکالا تو مجھے زور دار جھٹکا لگا میں بھی ایک دم سے کھڑی ہوئی نعیم کی طرف دیکھا تو اس کا چہرہ گلاب کی طرح لال ہو رہا تھا وہ پریشان لگ رہا تھا میں پوچھا کیا ہوا وہ بولا پتہ نہیں مجھے کیا ہو رہا ہے مجھے سے اور نہیں ہو گا
    میری جان کا پہلی بار ہے نا اس لیے یہ کہتے ہوئے میں نے اسے بیڈ پر لیٹا دیا مجھے سمجھ آ رہی تھی کے وہ بھی اب ڈسچارج ہونے والا ہے اس لیے اس سے برداشت نہیں ہو رہا اور سمجھ نہیں آ رہی کیا کرے
    بیڈ پر لٹانے کے بعد میں نے پہلے تو نعیم کو جی بھر کے کسنگ کی اب میں ان کے لن کی طرف آئی جو ٹاور کی طرح کھڑا ہوا تھا میں نے لن کو ہاتھ سے پکڑا اور نعیم کی طرف دیکھتے ہوئے بولی اب میں اپنی جان کو مزہ دیتی ہو آرام سے لیٹے رہو ساتھ ہی میں نے لن کو منہ میں ڈال لیا نعیم کا بھی اینڈ ہی تھا میں نے کچھ ہی چوپے لگائے ہو گے کے ایک دم ہی اس نے اوپر کو جھٹکا دیا لن میرے حلق تک چلا گیا ساتھ ہی اس نے منی چھوڑنی شروع کر دی منی کچھ تو میرے منہ میں گئی باقی میں نے جلدی سے لن منہ سے نکال دیا پہلی بار اتنے پریشر سے منی خارج ہوتے دیکھ رہی تھی پہلی پچکاری تو میری منہ میں گئی دوسری بیڈ سے بھی نیچے باقی تک دو تین بیڈ پر گری مجھے بھی تھکن ہو رہی تھی اور نعیم کا تو حال ہی برا تھا وہ آنکھیں بند کر کے لیٹا زور دار سانس لے رہا تھا میں بھی اس کے پاس ہی لیٹ گئی ایک ہاتھ اس کے سینے پر رکھا کوئی پتہ نہیں کب میری آنکھ لگی کب نیند آئی
    جب آنکھ کھلی تو میں نے نعیم کی طرف دیکھا وہ ابھی تک سو رہا تھا
    میں اٹھ کے واش روم کی طرف گئی نہا کے واپس آئی تو نعیم ابھی تک سو رہا تھا مجھے پیاس لگی تھی میری نظر اس کے لن پر پڑی تو میں نے سوچا پیاس بجھانے کے لئے اس سے اچھی چیز کوئی ہو سکتی ہے بھلا
    پھر کیا دوسرے لمحے لن میرے منہ میں تھا اور میں اپنی پیاس بجھانے لگی تھوڑی دیر بعد ادھر لن میں حرکت پیدا ہوئی ادھر نعیم نے آنکھیں کھول دیں
    مجھے دیکھتے ہوئے بولا اوپر آؤ نہ میں صدقے جان کے یہ کہتے ہوئے میں اس کے اوپر آئی لن کو پکڑ کے پھدی پر رگڑنے لگی پھر پھدی پر سیٹ کیا اور نعیم کی طرف دیکھتے ہوئے بولی کیا کرو اس کا جواب اس نے یہ دیا کے پوری طاقت سے نیچے سے دھکا دے مارا حملہ اچانک تھا میں خد کو سنبھال نہ سکی اور نعیم کے اوپر گر گئی جیسے ہی میں گری تو اس نے مجھے اپنے اوپر ہی بانہوں میں کے قابو کیا اور نیچے سے دھکے لگانے لگا یہ سب اتنا اچانک تھا کہ مجھے اس کی سمجھ نہیں آ رہی تھی کے ہوا کیا ہے کے اچانک ہی اس مجھے گھما کر بیڈ پر لٹایا اور میرے اوپر آیا یہ سب کرتے لن نکل گیا میرے اوپر انے کے بعد پہلی بار اس نے میرے بوبز کو پکڑا اس کے دونوں ہاتھوں میں میرے بوبز تھے اسی حالت میں ہی اس نے اپنی گانڈ ہلا کے لن کو پھدی پر سیٹ کیا اور ایک ہی بار میں لن اندر کر دیا
    پھر تو نعیم نے حد ہی کردی چود چود کی میرا برا حشر کر دیا اس بار اس نے منی میری پھدی میں نکال دی ڈسچارج ہونے کے بعد میرے اوپر لیٹ گیا کچھ دیر بعد میں نے اس ہٹایا وہ اٹھ کے واش روم کی طرف چلاگیا واپس آنے کے بعد کپڑے پہنے لگا تو میں نے کہا کیا ہوا تو وہ بولا گھر جانا ہے مجھے
    اس وقت میں ٹائم دیکھتے ہوئے بولی 2بج رہے ہیں رات کے
    گھر والے پریشان ہو گے
    تو کال کر دو گھر میں نے کہا اصل میں میرے ابھی دل نہیں بھرا تھا چدائی سے
    نہیں یہ بات نہیں ہے اگر آپ کہیں تو میں کر لو گا
    کیا میں واقع حیران رہ گئ تم پھر کرو گے میرے ساتھ
    ہاں جی جواب وہ ہی معصومیت بھرا تھا
    اچھا آؤ پھر میرے پاس وہ اوٹھا اور سر جھکائے میرے پاس آ کے کھڑا ہو گیا
    یار اب تو خود کپڑے اتار دو اور آ جاؤ
    کپڑے اتارے ہوئے وہ بولا کیا میں آپ کو اچھا لگتا ہو جو اتنے پیار سے بات کرتی ہیں
    میں نے کوئی جواب نہ دیا تو نعیم بھی خاموش رہا
    نعیم صبح تک تم نے چلے جانا ہے میں چاہتی ہوں کہ جانے سے پہلے تم اس چودائی کو یادگار بنا دو اس کے بیڈ پہ آنے کے بعد میں نے کہا
    جیسا آپ کو اچھا لگتا ہے بتاتی رہی میں کرتا رہو گا
    جان اس بار پہلے بولو دو بار کی چدائی میں تمہیں کیا اچھا لگا میری بات پہ وہ شرماتے ہوئے سر نیچے جھکا کر بولا جب آپ منہ میں لیتی ہو
    اچھا تو تمہیں لن چسوانا اچھا لگتا ہے یہ لو میں ابھی تمہیں راضی کرتی ہو میں نے لن کی طرف سیدھی ہوتے ہوئے کہا لن کو ہاتھ میں پکڑ کے میں نے کہا پر میری ایک شرط ہے
    آپ بھی چاہتی ہیں میں بھی ایسا کرو شرط سنے بغیر ہی اس نے جواب دیا وہ سمجھا کے میں بھی پھدی چٹوانا چاہتی ہو
    پہلے بات تو سن لیا کرو یار منہ نے لن کو منہ میں لیا اور تین چار زور دار چوپے لگانے کے بعد نعیم کی طرف دیکھا اور لن پر پیار سے کس کی اور اس کے اوپر آتے ہوئے کہا میں نہیں چاہتی کے تم میری پھدی چاٹو میں کچھ اور چاہتی ہو
    میں تم سے کوئی بات پوچھوں تو بتاؤ گے
    کیا پوچھنا ہے آپ نے وہ میرے بوبز کی طرف دیکھتے ہوئے بولا
    میں نے اس کا ہاتھ پکڑا کر بوبز پر رکھا اور کہا نعیم تم نے آج سے پہلے کبھی سیکس نہیں کیا تو کیا کبھی کسی کو کرتے ہوئے دیکھا ہے تم نے
    کچھ دیر کی خاموشی کے بعد وہ بولا اسی وجہ سے تو میں یہاں ہو
    کیا تم یہاں کے نہیں تو کہا سے ہو میں نے پھدی کو لن پر رگڑتے ہوئے کہا
    میں فیصل آباد سے ہو اور یہاں اپنی آنٹی کے گھر رہتا ہوں میں غریب گھرانے سے ہو اس لیے ڈر کی وجہ سے چھپتا پھر رہا ہوں
    وہ خاموش ہوا تو میں نے کہا پوری بات بتاؤں اچھا ایک کام کرتے ہیں تم مزہ بھی لو اور بات بھی کرتے رہو یہ کہتے ہی میں لن کے قریب ہو کر اسے ہاتھ میں پکڑا اور ہلاتے ہوئے شرارت سے نعیم کی طرف دیکھتے ہوئے بولی جب تک تم بولو گے یہ میرے منہ میں رہے گا جہاں تم خاموش ہوئے میں بس کر دو گی پہلی بار نعیم زور سے ہنسا اور بولا تب تو میں صبح تک بولتا رہو گا
    اوکے بات شروع کرو
    غریب ہونے کی وجہ سے میرے ابو زمیندار کے گھر نوکر تھے میں ماں باپ کا ایک ہی بیٹا ہو اس لیے میرے ابو نے وہ ہر چیز مجھے کے دیں جو ان کےلئے ممکن تھی وہ مجھے پڑھانا چاہتے تھے ایک بار انہوں نے کہا تھا کہ نعیم میں نوکر ہو میرا باپ بھی نوکر تھا پر میں نہیں چاہتا کہ تم کسی کی نوکری کرو میں دس سال کا تھا کہ ایک دن اچانک ہی ماں کے سینے میں درد اٹھا تو میں ابا کو بلانے بھاگا ابا چوہدریوں کے گھر تھا ابا کو بلانے اور واپس آنے تک کے وقت نے دنیا ہی اجاڑ دی ایک ماں ہی تو تھی ابا تو چوہدریوں کی غلامی میں جکڑا تھا غلامی بھی ایسی کے ادھرشام میں ماں کو دفنایا اور رات کو ابا کی پانی کی باری تھی اب میں کھر میں اکیلا تھا سکول کے بعد ابا کی طرف چلا جاتا اور یہ دیکھ کر میں حیران تھا کے چوہدریوں میں رحم نام کی کوئی چیز نہیں تھی ان کو بس کام سے مطلب تھا وقت کے ساتھ ساتھ میں بھی سمجھنے لگا کے ابا کیو اتنا مجبور ہے اب میں بھی 15سال کا ہونے والا تھا کے ابا کو سانپ نے ڈس لیا بوقت علاجِ نہ ہونے پر ابا بھی ماں سے جاملا اب میرا ایک آنٹی کے سوا کوئی نہیں تھا اور میں یہاں انا چاہتا تھا لیکن ایک دن چوہدریوں کے گھر سے بلاوہ آیا میرے جانے پر کوئی بات کیے بغیر چوہدری نے ایک تھپڑ رسید کر دیا ساتھ ہی گالی دے کے بولا یہ یاد رکھنا باقی نورا تمہیں بتائے گا اس کے جانے کے بعد نورے نے کہا بیٹا چوہدریوں نے تمہارے باپ پر قرضہ بنا دیا ہے اب یا تو تم پیسے دو گے یا باپ کی جگہ پر کام
    کرنا پڑے گا پیسے میں کہا سے دیتا اور کام تو میں نے آج تک کیا ہی نہیں تھا کام پر پہلے ہی دن میرے ہاتھ پاؤں زخمی ہوگئے نورے منشی نے یہ مہربانی کی کے مجھے زمینوں والے کام سے ہٹا کے جانوروں کے کام پر لگا دیا اب بس کام تھا چوہدریوں کی گالیاں تھی ایک رات میرے سر میں بہت درد ہو رہا تھا تو میں نے سوچا کہ ساری رات تکلیف میں رہنے سے بہتر ہے کوئی دوائی مانگ لو یہ سوچ کر میں منشی کے کمرے کی طرف چل پڑا میں منشی کے دروازے پر دستک دینے ہی والا تھا کے مجھے یاد آیا کے منشی تو اپنے گھر گیا ہؤا ہے دستک دیے بنا ہی میں واپس جانے کے لیے مڑا تھا کے اچانک ہی ساتھ والے کمرے سے آواز آئی چاچا دیکھاؤ کہا ہے بلی یہ آواز چوھدری کی بیٹی کی تھی جو کے 14/15سال کی تھی دیکھتا ہو ابھی تو ادھر ہی تھی یہ آواز چوھدری بھائی کی تھی اب مجھے سمجھ آئی کے چوہدری اپنی بھتیجی کو بلی دیکھنے لایا ہے تو میں گالیاں سے بچنے کے لیے اپنے کمرے کی طرف جانےلگا کیو کے اس چوہدری کے عادت تھی میں جب بھی اس نظر آتا اس نے لازمی مجھے گالی دینی ہوتی میں کچھ دور ہی گیا تھا کے دبی دبی سی چیخ سنائی دی میرے غور کرنے سے پہلے کے یہ چیخ کہا سے آئی ہے دوسری بار پھر سنائی دی اور چیخ کمرے سے ہی آئی تھی میں جلدی سے واپس مڑا پھر ایک دم روک گیا چیخ کی آواز چوھدری کی بیٹی کی تھی جس کا نام نجمہ تھا میں اب کمرے کے سامنے کھڑا تھا اندر نہ جانے کی وجہ چوہدری کا ڈر تھا
    تبھی نجمہ کی آواز آئی چاچا یہ کیا کر رہے ہو چھوڑو مجھے اس کے ساتھ ہی کسی کے گرنے کی آواز آئی میں نے تھوڑا سا اندر ہو کے دیکھا تو چوہدری میرے سامنے تھا پر اس حالت میں کے نجمہ نیچے اور چوہدری اوپر نجمہ خد کو چھڑانے کے لیے زور لگا رہی تھی پر چوہدری نے اس مکمل طور پر قابو کیا ہوا تھا اور ساتھ ہی اس کی شلوار اتارنے کی کوشش بھی کر رہا تھا مجھے میں اتنی ہمت نہیں تھی کے میں کچھ کرتا اس لیے میں نے واپس جانا ہی مناسب سمجھا واپس کے لیے مڑنے پر مجھے دروازے کے پاس ڈرو نظر آیا یہاں میں چھپ کر سب کچھ دیکھ سکتا تھا میں نے ایسا ہی کیا چوہدری کی مکمل توجہ نجمہ پر ہی تھی اور وہ اس کی شلوار اتارنے میں کامیاب بھی ہو گیا تھا چوہدری نے کہا آرام سے کروا لوگی تو فائدے میں رہو گی چوہدری نے ایک ہاتھ سے نجمہ کے ہاتھ پکڑے ہلکی روشنی میں میں نے دیکھا کے وہ توڑا سا اوپر ہوا اور گانڈ کو ہلانے لگا مطلب وہ نجمہ کی پھدی پر لن سیٹ کر رہا تھا پھر اس نے نجمہ منہ پر ہاتھ رکھا اور دھکا لگایا نجمہ پورے زور سے ہلی اس کی چیخ ایسی تھی کے اگر اس کے منہ پر ہاتھ نہ ہوتا تو بہت دور تک جاتی
    چوہدری نے کوئی رحم نہیں کیا اس نے ساتھ ہی دھکے لگانے شروع کر دیے پر ایک چیخ کے بعد نجمہ کوئی حرکت نہیں کررہی تھی کچھ دیر بعد ہی چوہدری کے دھکوں میں شدت آگئی تھی پھر چوہدری نے جلدی سے لن نکالا اور ہاتھ سے ہلانے لگا ایک زور دار آواز نکالنے کے بعد اس نے نجمہ کی طرف دیکھا جو اب بھی کوئی حرکت نہیں کررہی تھی چوہدری نے اسے ایک دو بار آواز دی پر وہ ایسے ہی پڑی رہی چوہدری نے جلدی سے اپنے کپڑے پہنے ساتھ ہی اس نے نجمہ کی شلوار اوپر کر دیں اب وہ پریشان لگ رہا تھا پھر وہ دروازے کے پاس آیا اور باہر دیکھنے لگا پھر نجمہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولا مر تو نہیں گئی حرامزادی مرنے کی بات سنتے ہی میں تو خد مرنے والے ہو گیا مجھے اج تک سمجھ نہیں آئی کے میں نے اس وقت ایسا کیو کیا اگر میں وہ سب نا کرتا تو میں یہاں نہ ہوتا میں نے یہ کیا کے چوہدری کے منہ سے نجمہ کے مرنے کی بات سنتے ہی بہت ڈر گیا اور جلدی سے کھڑا ہوا اور کمرے سے باہر نکالنے کے لیے دوڑا پر اس وقت چوہدری دروازے کے پاس تھا اس نے پہلے تو حیرت سے مجھے دیکھا میری قسمت اچھی تھی کے چوہدری کے ہوش میں آنے سے پہلے ہی میں کمرے سے باہر نکالنے میں کامیاب ہو گیا اس وقت چوہدری نے چور چور کی آواز لگانا شروع کر دی اب میں اپنے کمرے میں بھی نہیں جا سکتا تھا اس لیے باہر والے دروازے کی طرف دوڑا اندھیرا مجھے بچا رہا تھا اس لیے حویلی سے میں زندہ سلامت نکل گیا اس کے بعد میں یہاں کیسے پہنچا اور اس وقت سے اب تک اپنی آنٹی کے گھر میں نوکر کی طرح کیسے زندگی گزار رہا ہو یہ مجھے ہی پتہ ہے
    نعیم نے بات ختم کر کے آنکھیں بند کرلیں میں کب کا اس کا لن چوسنا چھوڑ چکی تھی اور لن بھی مرجھا گیا تھا
    تم نے کہا کے تم اپنی آنٹی کے گھر نوکروں کی طرح رہے ہو اس کا کیا مطلب
    تو وہ بولا وہ امی کی دور کی بہن ہے مجھ سے زیادہ میرے پیسوں سے پیار ہے ان کو
    اتنی دیر میں میں نے بھی کچھ سوچ لیا تھا لیکن میں نعیم کو نہیں بتانا چاہتی تھی اس لیے میں نے ایک بار پھر سے لن کو منہ میں لیا تو نعیم نے آنکھیں کھول دیں لن دو چار چوپے لگانے سے ہی ایک بار پھر ڈنڈے کی طرح ہو گیا اب مجھے نعیم سے بات کرنی تھی میں نے لن کو چھوڑ کر نعیم کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
    ایک کام ہے میرے پاس تمہارے لیے جس سے تمہیں اپنی آنٹی کے پاس جانے کی ضرورت نہیں رہی گی تم اتنا تو کما ہی لو گے جو تمہارے لیے کافی ہو پر اس سے پہلے تم مجھے اتنی زور سے چودو میری بس ہو جائے تم جیسے بھی کرو گے میں روکو گی نہیں اب یہ تم پر ہے تم کیسے کرتےہو یہ بات کرتے ہوئے میں لن کو ہاتھ سے ہلا رہی تھی
    نعیم ایک دم سے کھڑا ہوا اور بولا بعد میں غضہ مت کرنا میرا جواب سنے بغیر ہی اس نے مجھے سیدھا لٹایا اور میرے منہ پر آ کے لن میرے ہونٹوں پر رگڑنے لگا میں نے منہ کھولا تو اس نے سارا لن ایک بار ہی منہ میں کر دیا جو میرے حلق سے جا لگا ایک بار نکال کر اس نے پھر سے ایسے ہی کیا تو میں نے اسے روکنے کے لیے اس کے پیٹ پر ہاتھ رکھ کے پیچھے کرنا چاہا تو اس نے میرے دونو ہاتھوں کو پکڑ کر لن اور زور سے اندر داخل کر دیا اس کے بعد تو اس نے میرے منہ کو ہی چودنا شروع کر دیا میری حالت دو منٹ میں ہی بری ہو گئی پر وہ میرے منہ کو تب تک چودتا رہا جب تک اس کا پانی نہیں نکلا جب وہ ڈسچارج ہونے لگا تو اس نے لن میرے حلق میں اتار کے روک دیا ساری منی میرے اندر ہی گئی میری سانس بند ہو رہی تھی پر میرے دونو ہاتھ اس کے قابو میں تھے ساری منی نکل جانے کے بعد ہی اس نے لن باہر نکالا کچھ دیر تو مجھے سے بولا ہی نہ گیا اب وہ میرے برابر سکون سے لیٹا تھا میں غضہ سے اٹھیں میرے کچھ کہنے سے پہلے ہی اس نے کہا کھڑا کرو اس جلدی
    کیا میں نے زور سے کہا
    اس نے بھی اتنی ہی اونچی آواز سے جواب دیا
    میں نے کہا ہے کھڑا کرو اسے جلدی یہ کہتے ہی اس نے میرے بالو میں ہاتھ ڈالا اور میرا سر کو اپنے لن کی طرف زور سے جھٹکا دیا کرو اگر میں نے کیا تو تمہارا حال خراب ہو جانا ہے
    مجھے تو لگ ہی نہیں رہا تھا کے یہ وہ ہی شرمیلا نعیم ہے
    کچھ غلط ہی نہ کر یہ میرے ساتھ یہ سوچتے ہوئے میں نےجلدی سے لن منہ میں ڈال لیا جو کے بالکل مرجھا گیا تھا
    اس بار کھڑا ہونے میں اس نے دیر لگائی میرا منہ تھک گیا تب جا کے اس میں جان آئی
    ابھی میں نے لن سے منہ ہٹایا ہی تھا ٹھیک سے سانس بھی نہیں لی کے اس نے ایک دم لات ماری جو سیدھی میرے بوبز پہ لگی میں پیچھےجا گری میرے سنبھالنے تک نعیم میرے اوپر تھا اور ایک ہی دھکے میں سارہ لن میرے اندر اس نے اتنے زور سے جھٹکے لگائے کے بیڈ تک ہل گیا اب یہ ہو رہا تھا کے وہ پورا لن نکالتا بس ٹوپی اندر رہی دوسرے پل پورا لن اندر ڈال دیتا
    کتیا بنوں اب اس نے اچانک کہا تو مجھے اپنی انسلٹ پر ایک دم غصہ آگیا میں نے سیدھے ہوتے ہوئے غصہ سے کہا یہ کیا بکواس کرنے لگے ہو تم میری بات مکمل بھی نہیں ہوئی تھی کے اس نے مجھے ایک تھپڑ رسید کیا بکواس تم کر رہی ہو بہن چود کہتے ساتھ ہی اس نے کھینچ کر مجھے کھڑا کیا اور گما کر دھکا دیا میں بیڈ پر جا گریں پیچھے سے اس نےمیری گانڈ کو ہاتھو سے کھولا اور منہ پھدی کے ساتھ لگا دیا میں سمجھی کی پھدی چاٹنے لگا ہے پر اس نے پھدی کے دانے کو دانتوں سے کاٹنا شروع کر دیا میرے چیخ نکلنے پر اس نے کھڑے ہو کر اتنی زور سے گانڈ پر تھپڑ مارا کے پوری گانڈ ہی سنسنا اٹھی تھپڑ کا درد ابھی گیا نہیں تھا کے لن کے جھٹکے سے پھدی نے دہائی دینی شروع کر دی
    اب ہو یہ رہا تھا کے وہ دو تین دھکے لگاتا اور ایک تھپڑ گانڈ پر رسید کر دیتا میری مکمل بس ہو کئی تھی ایک پھدی کتنی دیر برداشت کر سکتی تھیں میں نے اسے رکنے کا کہا غصے سے پیار سے پر اس نے چودائی نہیں روکی جب میری برداشت ختم ہو گئی تو میں نے روتے ہوئے اسے رکنے کے لیے کہا پلیز نعیم رک جاؤ بہت درد ہو رہی ہے پلیز اچھا تھوڑی دیر بعد پھر کر لینا اس ایک دم لن نکال لیا تو مجھے سکون محسوس ہوا پر یہ سکون بھی میرے سیدھی ہونے تک تھا میں جو سمجھی کے مجھ پر ترس کھا کے اس نے بس کر دی ہے میں ابھی پوری طرح سے سیدھی بھی نہیں ہوئی تھی کہ لن ایک بار پھر سے اندر تھا درد سے میری جان نکل گئی دوسرا حملہ اس نے بوبز پر کیا دونوں بوبز پکڑ کے زور سے اپنی طرف کھینچنے اب مجھے کوئی ہوش نہیں تھا ہوش تب آیا جب اس کے لن نے پھدی کے اندر منی کی برسات کی ڈسچارج ہوتے ہوئے بھی اس نے بوبز کو بری طرح مثل ڈالا اور غراتے ہوئے الگ ہوا
    اس چدائی کے بعد مجھے کچھ ہوش نہیں رہا کب نیند آئی کوئی پتا نہیں چلا ہوش تب آیا جب نعیم نے جھنجوڑ کے اٹھایا میں اٹھیں تو جسم کا جوڑ جوڑ درد کر رہا تھا پر اس درد میں بھی سرور تھا میں نے اٹھ کے دیکھتا تو نعیم جانے کے لیے تیار کھڑا تھا اتنی بار اور اتنی زور دار چودائی کے بعد بھی وہ مکمل فریش تھا میں باتھ روم جانے کے لیے اٹھیں تو نعیم بولا اب مجھے جانا ہے جواب میں میں نے اسے ہاتھ سے پکڑ کے ساتھ بٹھایا اور بولی نعیم میرے پاس ایک کام ہے تمہارے لیے اگر تمہیں پسند ہو تو کر لینا نہیں تو تم جا سکتے ہو اب کوئی زور زبردستی نہیں
    کام کیا ہے اس نے پوچھا
    میں بیڈ سے اٹھیں اور نعیم کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کے بولی وہ ہی جو رات میں کیا ہے
    کیا مطلب وہ حیران ہوا میں نے سیدھے ہوتے ہوئے کہا دیکھو نعیم میرے والدین مر چکے ہیں لیکن میرے لیے بہت کچھ چھوڑ کے گئے ہیں وہ سب بینک میں جمع ہے اور اتنا ہے کے اس کا پرافٹ ہی اتنا بنتا ہے کے میری ساری ضرورتیں پوری ہو جاتی ہیں میں بری ہو اور بہت بری ہو لیکن میں ایک وقت میں ایک ہی دوست رکھتی ہو اس لیے اگر تم میرے ساتھ رہنا چاہو تو تمہارہ سب خرچ مجھے پر اس کے علاوہ ایک ہزار پر ڈے کے حساب سے میں تمہیں دو گی ہماری کوئی شرائط نہیں ہو گی جب بھی جتنے دن بعد تم جانا چاہو جاسکتے ہو بات مکمل کر کے میں نے رموٹ سے باہر کا دروازہ کھول دیا اور باتھ روم میں جاتے ہوئے کہا اگر تمہارا دل نہ مانے تو دروازہ کھولا ہے
    بہت عرصہ بعد کوئی مجھے پسند آیا تھا اور میں اس کے ساتھ کچھ وقت گزارنا چاہتی تھی اسی شدت سے چدوانا چاہتی تھی اور مجھے پتہ تھا کہ اب نعیم بھی جانے والا نہیں ہوا بھی یہی جب میں نہا کے نکلی تو نعیم وہیں تھا میں بنا کپڑوں کے نکلی تھی میں نے نعیم کو اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا دوسرے کمرے میں آ کے اسے کہا اپنی پسند کے مطابق کپڑے دیکھ لو پھر باہر چلتے ہیں اس طرح دو سال سے زیادہ نعیم میرے پاس رہا اس کے بعد کون آیا یہ کہانی پھر سہی

  • #2
    بہت ہی گرم اور شاندار کہانی

    Comment


    • #3
      بوہت الا اور بوہت گرم کہانی

      Comment


      • #4
        بہت تیز کہانی لکھی لیکن اچھی کہانی ہے

        Comment


        • #5
          واہ گرم کر دیا اس کہانی نے
          اور اب تمہاری تلاش ہے

          Comment


          • #6
            Bht zabardast kahani

            Comment


            • #7
              Bari garm or shandar Kahani thi

              Comment


              • #8
                کہانی کا پلاٹ بہترین تھا۔ مزا آگیا

                Comment


                • #9
                  شاندار جناب اگلی سٹوری کا انتظار رہے گا

                  Comment


                  • #10
                    ایک اور دھماکہ، اور یہ ماضی کا دھماکہ ہے، حال ابھی باقی ہے۔
                    دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                    Working...
                    X