Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

تراس

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Wah g kaya zabardast. Kahani hai . Aur aaj woh moka aagaya jab huma ki seal khukay gi.. jis k liye woh kab say koshish kar rahi thee. ..

    Comment


    • ترَاس قسط۔۔۔۔30
      ترَاس
      30ترَاس ۔۔۔
      اور اس کے ساتھ ہی نواز اپنے تنے ہوئے لن کے ساتھ میرے سامنے کھڑا تھا۔۔۔۔ میں نے مصلحت کے تحت بس ایک نظر ہی نواز کے لن پر ڈالی اور پھر نیچے دیکھنے لگ گئی۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز آگے بڑھا اور بڑی شوخی سے مجھے مخاطب کر کے بولا۔۔۔۔۔ ہما ڈارلنگ ایک نظر ادھر بھی تو دیکھو۔۔۔۔ تو میں نے بھابھی کے سکھائے ہوئے سبق کے مطابق اپنا منہ دوسری طرف کر لیا اور بولی۔۔۔۔۔ مجھے شرم آتی ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر نواز کہنے لگا۔۔۔ میری جان مجھ کیسی شرم ۔۔۔ کہ میں نے تم سے نکاح کیا ہے اور اس لحاظ سے تم میری بیوی ہو۔۔اس لیئے اپنے اپنے شوہر سے کیسا شرمانا؟؟۔۔۔۔۔ پھر اس نے میرے چہرے کو اپنی طرف کیا اور بولا۔۔۔۔ دیکھو نا پلیزززززززززز۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے اصرار پر میں نے بس ایک نظر اس کے لن پرڈالی اور پھرمیں نے اپنی آنکھوں کے آگے ہاتھ رکھ لیا ۔ آنکھوں کے آگے ہاتھ رکھتے ہی نواز آگے بڑھا اور اس نے میری آنکھوں پر رکھے ہاتھوں کو پیچھے ہٹایا اور بولا۔۔۔ ۔۔۔ایسے نہ کرو پلیززززز۔ ۔۔۔پھر اس کے کہنے پر میں نے بڑی ہی شرمیلی نظروں سے اس کے لن کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔۔ تو وہ ایک نارمل سا لن تھا۔۔۔۔ نہ بہت چھوٹا نہ بہت بڑا ۔۔۔۔ ہاں تھا بہت پتلا۔۔ ۔۔جتنی میری دو انگلیوں کی موٹائی تھی اتنا ہی موٹا نواز کا لن تھا ۔۔۔ ۔۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے لن کا ہیڈ تو اس کے لن کے پچھلے حصے سے بھی پتلا تھا ۔۔۔اور یہ ہیڈ بلکل تیر کے نشان جیسا تھا ۔ آگے سے اس کی کافی نوک نکلی ہوئی تھی اور پیچھے سے ۔۔ بس ٹھیک تھا۔۔۔دل ہی میں نواز کا لن دیکھ کر میں خاصی مایوس ہوئی کیونکہ میں نے عادل اور جیدے سائیں کے جیسے لن دیکھے ہوئے تھے ۔۔۔۔اور پتہ نہیں کیوں میں نواز سے بھی اسی طرح کے لن کی توقع کر رہی تھی ۔لیکن اس کا پتلا سا پنسل نما لن دیکھ کر دل ہی دل میں ۔۔ میں بڑی مایوس ہوئی تھی لیکن میں نے اپنی اس مایوسی کی زر ا سی بھنک بھی نواز کو نہیں پڑنے دی تھی ۔۔۔اس لیئے جیسے ہی میں نے اس کے لن کی طر ف دیکھا ۔۔۔تو ۔۔ہدایت کے مطابق میں تھوڑا حیرا ن ہو کر بولی۔۔۔۔۔۔ اُف نواز ۔۔۔ آپ کا تو بہت بڑا ہے میری بات سن کر نواز ایک پھیکی سی مسکراہٹ سے بولا۔۔۔۔۔ نہیں یار اتنا بھی بڑا نہیں ہے ۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔۔ بس تمھارا گزارا کر دیا کرے گا۔۔۔ پھر اس نے میرا ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اسے اپنے لن کی طرف لے گیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے جلدی سے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھڑا لیا ۔۔۔۔۔۔تو وہ بڑے منت بھر ے لہجے میں کہنے لگا۔۔۔ پلیزززززززززززززز ۔۔ ہما ۔۔۔ایک بار ۔ میرا پکڑو نا۔۔۔۔ میں نے ڈرنے کی ادا کاری کرتے ہوئے ۔۔ڈرتے ڈرتے ۔۔۔ ۔۔۔اس کے لن پر ہاتھ رکھا اور پھر اپنے ہاتھ کو پیچھے کھینچ کر بولی ۔۔ یہ لو پکڑ لیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز نے دوبارہ سے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر لے جا کر بڑے ہی پریم سے بولا ۔۔۔۔۔ ہما میری جان میں نے صرف ہاتھ لگانے کو نہیں کہا تھا بلکہ۔۔۔۔ تم نے اس کو اپنے خوبصورت ہاتھوں میں پکڑے ہی رکھنا ہے۔۔۔۔ اس پر میں نے بڑی سعادت مندی سے اس کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔۔اور اس کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔ جیسے ہی نواز کا لن میرے ہاتھ کی گرفت میں آیا ۔۔۔۔۔وہ تھوڑا جزباتی سا ہو گیا اور پھر ۔ اس نے ایک گرم سانس لی اور بولا۔۔۔۔ ہما ۔۔۔۔اب اس کو دباؤ ۔۔۔اور پھر اس کے کہنے پر میں نے اس کے باریک سے لن کو پکڑ کر دبانا شروع کر دیا۔۔۔۔ پھر وہ مجھ سے کہنے لگا۔۔۔۔ تھینک یو ہما۔۔۔۔ اب میرا لن چھوڑ دو۔۔۔تو میں نے اس کے لن کو اپنے ہاتھ سے چھوڑ دیا ۔۔۔۔اور اس کی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔
      مجھے اپنی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔دیکھ کر وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ ہما جی ۔۔۔ جس طرح میں آپ کے سامنے ننگا ہوا ہوں ویسے ہی آپ بھی ننگی ہوجاؤ۔۔
      تو میں نے اپنے اوپری بدن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس سے قدرے شرمیلے لہجے میں کہا کہ ۔۔۔ مجھے تو آپ نے پہلے سے ہی ننگا کیا ہوا ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ ہنس پڑا اور کہنے لگا۔۔۔۔یار میں اوپر سے نہیں بلکہ نیچے سے ننگا ہونے کا کہہ رہا ہوں ۔۔۔۔ نواز کی بات سنتے ہی میں نے بڑی سخت شرم کا اظہار کیا ۔۔۔اور پھر اپنے ہونٹوں پر شہادت کی انگلی رکھ کر اس سے ٹھیٹھ پنجابی لڑکی کی طرح بولی ۔۔۔ ہاہ۔ہائے ۔ یہ آپ کیا کہہ رہے ہو؟ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بڑی شوخی سے کہنے لگا۔۔۔۔ میری جان ملن کے لیئے ہم دونوں کا ننگا ہونا ضروری ہے ۔اس لیئے پلیز اپنا لہنگا اتار دو۔۔۔۔۔۔تو میں نے شرماتے ہوئے اس سے کہا۔۔۔۔ آپ کے سامنے لہنگا اتارتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے ۔۔۔ تو وہ بولا ۔۔۔ اچھا میں اپنا منہ دوسری طرف کرتا ہوں ۔۔۔تم اپنا لہنگا اتارو۔۔تو میں نے کہا ٹھیک ہے ۔۔۔ پر آپ نے میری طرف ہر گز نہیں دیکھنا ۔۔۔۔اس پر وہ بولا ۔۔۔ پکا پرامس نہیں دیکھوں گا۔۔۔۔۔ اور میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے جلدی سے اپنا لہنگا اتار دیا۔۔۔۔ اور پینٹی رہنے گی۔۔۔اتنے میں ۔۔۔ وہ مجھ سے بولا۔۔۔ اتار لیا ہے؟ تو میں نے شرمیلے لہجے میں بس اتنا کہا ۔۔۔۔ جی۔۔۔۔ اس پر اس نے گھوم کر میری طرف دیکھا ۔۔اور پھر جیسے ہی اس کی نظر میری گول گول ۔ گداز ۔اور مست ۔۔ را نوں پر ڑی ۔۔۔وہ مست سا ہو گیا ۔۔۔۔ لیکن پھر پینٹی پر نظر ڈالتے ہی وہ حیران ہو کر بولا ۔۔۔۔ یہ کیوں نہیں اتاری؟ تو میں نے شرماتے ہوئے کہا۔۔۔۔ آپ نے صرف لہنگے کا بولا تھا ۔۔۔تو وہ میری رانوں کو کھا جانے نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔ پلیز زززز ۔۔۔ یہ بھی اتارو نا۔۔۔۔تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔پہلے آپ اپنے منہ کو دوسری طرف کریں۔۔۔تو وہ میری دونون رانوں کے بیچ والی جگہ پر نظریں گاڑتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یار ایسے ہی کام نہیں چل سکتا۔۔؟ تو میں نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے بڑی ادا سے اس کی طرف دیکھا اور بولی ،۔۔۔۔ نہیں ناں ۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنا منہ دوسری طرف گھما یا اور ۔۔۔بولا ۔۔۔ جلدی کرو ۔۔۔۔ادھر میں نے اپنی پینٹی اتار کر نیچے رکھی اور پھر اپنی پھدی کے آگے ہاتھ رکھ لیا ۔۔اور سر جھکا کر کھڑی ہو گئی۔۔۔ ادھر کچھ دیر بعد وہ کہنے لگا۔۔۔ پینٹی اتار لی ہما۔۔۔؟ تو میں نے شرمیلے سے لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا۔۔۔ جی۔۔۔۔۔۔
      یہ سنتے ہی وہ ایک دم گھوم گیا ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔مجھے اپنے ہاتھوں سے پھدی کو ڈھانپے دیکھ کر وہ بڑی بے قراری سے کہنے لگا۔۔۔۔ ارے ارے۔۔۔ یہ کیا غضب کر رہی ہو؟ تو میں نے حیران ہو کر اس سے کہا۔۔۔۔ میں نے کیا غضب کیا ہے ؟ تو بجائے کوئی جواب دینے کے وہ میرے پاس آ گیا اور میری پھدی پر رکھے ہاتھ کر بولا ۔۔۔۔ یہ غضب کیا ہے ۔۔۔اور پھر وہ یک ٹک میری پھدی کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگا ۔۔۔اور کچھ دیر بعد اس نے ۔۔۔۔ مجھے بستر پرلیٹنے کو کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں اس کا کہا مانتے ہوئے بستر پر دراز ہو گئی۔۔۔ مجھے بستر پر لٹا کر وہ خود بھی پلنگ کے اوپر آیا اور میرے پاس بیٹھ گیا ۔۔۔اور مجھے ٹانگیں کھولنے کو کہا اور میں جو سیدھی لیٹی ہوئی تھی نے اپنی ٹانگیں کھول دیں ۔۔اور وہ میری ٹانگوں کے بیچ میں آ کر بیٹھ گیا اور میری گول گول اور سڈول رانوں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔۔۔ لیکن اس کی نظریں میری صاف اور بھرے ہوئے گوشت والی پھدی پر جمی ہوئیں تھیں ۔۔۔ آخر وہ نہ رہ سکا اور اس اس نے میری رانوں سے ہاتھ ہٹا لیئے اور ۔۔۔۔ میری پھدی پر لے آیا اور پھر اسے غور سے دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ہما۔۔۔۔ یقین کرو۔۔۔۔ تمہاری ۔۔۔۔۔۔ تمہاری ۔۔یہ (چوت ) ۔ بہت پیاری ہے۔۔۔۔تو میں نے شرماتے ہوئے اس سے کہا کہ۔۔۔ میری کب ہے جی ۔۔۔یہ تو اب آپ کی ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ نہال ہو گیا اور ۔ ۔بے اختیار میری پھدی کے نرم نرم گوشت پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔ اور اس کا یوں میری پھدی پر والہانہ ۔اندا ز میں مساج کرنا ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے بہت ہی اچھا لگا ۔۔۔پھر کچھ دیر بعد پھدی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے وہ مجھ سے سرسراتی ہوئی آواز میں کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔ میرا خیال ہے اب کچھ کرنا چاہیئے اور پھر میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔ تم کیا کہتی ہو؟ اندر سے میرا دل بھی یہی کر رہا تھا کہ وہ اپنے لن کو فوراً میرے اندر کرے لیکن میں نے کوئی جواب نہ دیا اور اس کے بار بار پوچھنے پر بس اتنا ہی کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ جیسے آ پ کی مرضی ۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگا ۔۔۔ کبھی تو تم بھی اپنی مرضی بتا دیا کرو یار ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اس کے بعد اس نے ایک دفعہ پھر پلنگ کے سائیڈ دراز میں ہاتھ ڈالا اور ۔۔پھر وہاں سے آئیل کی شیشی نکال لی ۔۔۔اور پھر اس نے میرے سامنے اس میں سے کافی سارا آئیل اپنے پتلے سے لن پر لگایا ۔۔۔اور خاص کر اس کی ٹوپی کو تیل سے اچھی طرح تر کر کے وہ دوبارہ میری ٹانگوں کے بیچ میں آ کر بیٹھ گیا اور گو کہ میری میری پھدی پہلے ہی کافی چکنی تھی لیکن پھر بھی اس نے تھوڑا سا تیل میری پھدی کے سوراخ پر بھی لگایا ۔۔۔۔۔اور پھر بڑے ہی جزباتی اندا ز میں کہنے لگا ہما۔اندر ڈالتے ہوئے ۔۔۔۔ بس تھوڑا سا درد ہوگا۔۔۔اور پھر اس نے میری دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھوں پر رکھا اور اور اپنے لن کی ٹوپی کو میری چوت کے سوراخ پر سیٹ کر کے بولا۔۔۔اگر زیادہ درد ہوا ۔۔تو سوری۔۔۔ اور ایک ہلکا سا دھکا مارا۔۔۔ اس ہلکے سے دھکے کی وجہ سے اس کا لن پھسل کر میری چوت کے لبوں کے اندر داخل ہو گیا ۔۔۔۔اور پھر اس نے اسی جگہ ایک دو اور ہلکے ہلکے دھکے مارے جس سے اس کے لن کی تھوڑی سی ٹوپی میری چوت کے تھوڑا اور اندر چلی گئی۔۔۔۔ اس سے آگے شاید اسے کوئی رکاوٹ نظر آئی تبھی اس نے میری طرف دیکھا اور بولا۔۔۔۔ جان تھوڑا سا درد سہنے کے لیئے تیار ہو جاؤ۔۔۔۔۔ اس کےساتھ ہی ان نے ایک زور دار دھکا مارا۔۔۔۔۔۔اور نواز کا یہ دھکا اتنا زور دار ۔۔۔۔۔اور اتنا تیز تھا کہ ۔۔۔۔ اس دھکے سے ۔۔۔۔۔۔۔۔ نواز کا لن میری چوت کی دیواروں کو چیر کر اس کی گہرائی ۔۔۔۔۔۔۔ تک اتر گیا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی درد کی ایک میٹھی سی۔۔۔۔ مگر تیز لہر ۔ میرے سارے جسم سرائیت کر گئی ۔۔۔۔ اور میں اس میٹھے سے درد کو برداشت نہ کر سکی او ر اپنے سر کو دائیں بائیں مارتے ہوئے بولی۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اُف۔ف۔فف۔۔ف۔ف اور۔۔۔پھر نہ چاہتے ہوئے بھی میرے منہ سے ایک چیخ نکل گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔ ہائے میں مر گئی نواز ۔۔اسے باہر نکالو ۔۔۔۔۔۔اور نواز گھسہ مارتے ہوئے بولا۔۔۔۔ بس میری جان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اک دو گھسے اور برداشت کر لو۔۔۔۔ پھر۔۔۔ مزے ہی مزے ہوں گے۔۔۔۔ لیکن وہ میٹھا سا درد ۔۔۔۔ مجھے بڑا بے چین کر رہا تھا۔۔۔۔ اور میں بار بار ۔۔نواز سے یہی کہے جا رہی تھی کہ ۔۔۔۔ نواز ۔۔۔ پلیزززززززززززززز ۔۔۔۔ تو وہ گھسے مارتے ہوئے کہنے لگا کہ کیا ہوا میری جان ؟؟؟؟؟۔۔تو میں نے کہا۔۔۔۔ مجھے ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے ۔۔۔۔ میری نیچے والی چیز کو تمھارا۔۔۔۔۔۔ بے دردی سے چیر رہا ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ اور پُر جوش ہو گیا ۔۔۔اور میرے اندر ایک زور دار گھسہ مارتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔میری جان ۔ چیرنے کےلیئے ہی تو اسے ڈالا ہے۔۔۔۔۔۔ اور اس نے تمہاری چر؟ کے رکھ دی ہے۔۔۔ ۔۔۔پھر مجھے پچکارتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ میری جان ۔۔۔۔آج کے بعد تمہیں درد نہیں ہو گا بلکہ مزہ آئے گا۔۔ تو میں نے اس سے ۔درد میں ڈوبی ہوئی آواز نکالنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ مجھے نہیں چاہیئے ایسا مزہ۔۔تم اسے باہر نکالو۔۔لیکن اس نے میری بات سنی ان سنی کرتے ہوئے اپنے گھسوں کی رفتار بڑھا دی ۔۔۔ ۔اور ۔۔ پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔اچانک مجھے ایسے لگا کہ جیسے میرے اندر کا سارا خون میری چوت کی طرف بڑھ رہا ہو۔۔۔۔ اور میں نے چلا کر اور جان بوجھ کر روہانسی ۔۔اور سیکسی آواز میں نواز سے کہا ۔۔۔ کہ نواززززززز۔۔۔۔ ۔۔۔میرے اندر سے کچھ نکل رہا ہے۔۔ تو وہ بھی مستی میں آ کر گھسے مارتا ہوا بولا۔۔۔۔۔۔۔نکلنے دو۔۔۔۔۔ ۔اور حقیقتاً اس وقت مجھے اس کے گھسوں کا اس قدر مزہ آیا تھا کہ مزے میں ا ٓ کر میں نے نیچے سے اپنی پھدی کو نواز کے لن کے ساتھ بلکل جوڑ لیا اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کی کمر کو سختی کے ساتھ پکڑ لیا ۔۔۔اور پھر سیکس سے بھر پور آواز میں بس یہی کہتی رہی۔۔۔۔ نواززززززز۔۔۔نواززززززززززززززززززززززز۔۔۔۔۔ا ور ۔۔۔ میرے یہ کہنے کی دیر تھی کہ نواز نے بھی ایک چیخ سی ماری اور بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہما۔۔۔۔ میری جان۔۔۔۔اور میرے ساتھ ساتھ اس کے جسم نے بھی جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور اس کے ساتھ ہی نواز میرے اوپر گر گیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگا۔۔۔۔ میں نے اس کو اپنے اوپر ایسے ہی پڑا رہنے دیا ۔۔۔۔۔۔ اور اس کی ننگی کمر پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔
      کچھ دیر بعد جب اس کی سانس بحال ہوئے تو وہ میرے اوپر سے اُٹھ گیا۔۔۔اور میرے ساتھ لیٹ کر گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے بولا۔۔۔۔ مزہ آ گیا ہما۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے مسہری کے نیچے ہاتھ مارا اور وہاں سے ایک صاف کپڑا نکال کر مجھے دیتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ لو ہما اس سے اپنی۔۔۔ صاف کر لو۔۔۔۔۔ اور میں نے اس سے کپڑا لیا اور بستر سے اُٹھ گئی۔۔۔اور پھر جیسے ہی کپڑے کو اپنی چوت صاف کرنے کے لیئے اپنے نیچے لیکر گئی تو یہ دیکھا کہ میری چوت کی سیل ٹوٹنے سے کافی مقدار میں خون نکل کر مسہری کی سفید رنگ کی بیڈ شیٹ پر لگا ہوا تھا ۔۔۔ لیکن چونکہ یہ چیز نواز کو بھی دکھانا ضروری تھا اس لیئے جان بوجھ کر میں نے ۔۔۔ اپنے چہرے پر حیرت طاری کر لی اور ۔۔پھر بڑی ہی ۔۔۔ ڈری ہوئی آواز میں بولی۔۔۔۔۔ نواززززززززز۔۔۔۔ یہ دیکھیں خون ۔۔۔ میری بات سن کر سانس بحال کرتا ہوا نواز ایک دم جمپ مار کر اپنے پلنگ سے اُٹھا اور میرے پاس آ کر بولا ۔۔ کہاں ہے خون ۔۔۔۔تو میں نے مسہری کی سفید بیڈ شیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔ کہ وہ دیکھو ۔۔۔ بیڈ شیٹ پر اتنا سارا خون دیکھ کر نواز کی تو باچھیں کھل گئیں ۔۔۔ جبکہ میں نے بظاہر فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے اس سے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں ابھی اس کو دھو دیتی ہوں ۔۔۔ میری بات سن کر نواز بڑی سختی سے کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ خبردار ۔۔ تم اس خون آلود ۔۔ بیڈ شیٹ کو ہر گزنہیں دھو گی ۔۔تو میں نے بظاہر بڑی معصومیت سے کہا کہ۔۔۔۔ دیکھو نا اگر صبع کسی نے دیکھ لیا تو میرے لیئے بڑی شرمندگی کی بات ہو گی۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ بڑے خوش گوار موڈ میں بولا۔۔۔۔۔۔۔۔ ارے نہیں یار ۔۔۔۔شرمندگی تو تب ہوتی جب یہ خون نہ نکلتا ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولا تم پریشان نہ ہو ۔۔۔۔۔۔اور خون سے لت پت اس بیڈ شیٹ کو ایسے ہی رہنے دو۔۔ تو میں نے کہا نواز۔۔۔۔۔ مجھے بڑی شرم آ رہی ہے۔۔۔تو وہ مجھے اپنی با نہوں میں بھر کر بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمھاری شرم کو میں ابھی دور کر دیتا ہوں اور دوبارہ سے میرے اوپر چڑھ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس دفعہ پھر اس نے میری چوت ماری لیکن اب کی بار مجھے اتنا درد نہ ہوا۔۔ لیکن حسبِ ہدایت ۔۔۔میں نے۔ درد ہونے کا خوب خوب ناٹک کیا۔۔۔
      اس طرح میری سہاگ رات بیت گئی اور اس رات نواز نے میرے ساتھ تین دفعہ چودائی کی۔۔۔۔ جس وقت نواز نے اپنا تیسرا شارٹ مکمل کیا تھا تو اس وقت صبع ہونے والی تھی چنانچہ تیسری شارٹ کے بعد ہم دونوں سو گئے اور ۔۔۔ ابھی مجھے سوئے ہوئے ایک دو گھنٹے ہی ہوئے تھے کہ باہر دروازے پر دستک ہوئی ۔۔۔اوردستک کی آواز سن کر نواز نے جلدی سے دروازہ کھولا ۔۔۔دیکھا تو سامنے اس کی سب سے بڑی بہن فردوس آپا کھڑی تھی۔۔۔۔ باجی فردوس کو دیکھ کر میں بھی مسہری سے اُٹھ بیٹھی ۔۔۔ تو وہ میرے پاس آ کر بڑی شفقت سے کہنے لگیں جلدی سے اُٹھ کر نہا لو ۔۔۔ کہ اس کے بعد مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔۔۔ مجھ سے بات کرتے کرتے اچانک اس کی نظر بیڈ شیٹ پر پڑی تو انہوں نے ایک دفعہ میری طرف اور پھر مسہری کی طرف دیکھا۔۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔۔۔ واہ۔۔۔۔ باجی فردوس کی بات سن کر میں نے شرم سے اپنی نگاہ نیچی کر لیں ۔ ۔۔۔۔۔ میرے خیال میں اسے میری یہ ادا بڑا اچھی لگی ۔۔۔۔اور وہ آگے بڑھی اور میرا ماتھا چوم کر بولی۔۔۔ جیوندی وسدی رہو۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر مجھے اشارہ کیا اور میں واش روم میں گھس گئی۔۔۔اور خوب نہائی۔۔۔۔ واش روم سے جب میں باہر نکلی تو۔۔۔۔ دیکھا کہ مسہری پر ایک نئی چادر بچھی ہوئی تھی۔۔۔ پھر اس کے بعد مجھے ریسٹ کرنے کا کوئی موقع نہ ملا۔ باجی فردوس کے آنے کے بعد نواز نے دوپہر تک مجھے اپنی شکل نہ دکھائی تھی ۔۔ اماں کی طرح ان لوگوں نے بھی بیوٹی پارلز والی کو گھر میں بلا رکھا تھا۔۔۔۔ اس لیئے ولیمے کے ٹائم تک ان لیڈیز نے مجھے تیار کر لیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر جیسے ہی میں تیار ہوئی نواز کی بہنوں اور کزنز نے مجھے پکڑا اور سٹیج پر بٹھا کر خود آپس میں خوش گپیاں کرنے لگیں۔۔ ہاں جب کوئی خاتون یا لڑکی پنڈال میں داخل ہوتی تو وہ مجھ سے اس کا اور اس سے میرا تعارف کروا دیتی تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسی اثنا میں ولیمے میں شرکت کے لیئے لاہور سے میرے والدین بھی آ گئے تھے ۔۔ آتے ساتھ ہی وہ سب سیدھےمیرے پاس آ کر میرا حال احوال پوچھنے لگے۔۔۔ اور حال چال پوچھنے کے بعد باقی سب تو چلے گئے لیکن عطیہ بھابھی میرے ساتھ چپکی بیٹھی رہی ۔۔۔۔اور پھر جیسے ہی رش کم ہوا ۔۔۔ وہ بڑے ہی نارمل انداز میں سامنے دیکھتے بولی۔۔۔۔ کیسی گزری رات؟ تو میں نے کہا بس ٹھیک ۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ تھوڑا چونکی اور کہنے لگی کتنی شارٹیں ماریں اس نے ؟ تو میں کہا بھابھی تین۔۔۔تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔ یہ بتاؤ تمہارا خون نکلا تھا نا ؟ تو میں نے ہلکے سے کہا ۔۔۔ جی۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ کہنے لگی۔۔۔ میری دی ہو ئی ہدایات پر عمل کیا تھا؟ تو میں نے کہا جی بھابھی حرف بحرف ۔۔۔۔ کیا تھا۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی قدرے الجھے ہوئے انداز میں کہنے لگی۔۔۔۔ تم نے تین دفعہ پھدی بھی مروائی اور تمھارا خون بھی نکلا۔۔۔۔۔۔ تم نے میری ہدایات پر عمل بھی کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن پھر بھی تم کہہ رہی ہو۔۔۔بس ٹھیک۔۔۔ جبکہ میرے حساب سے تو تمہارا ہر کام اوکے ہونا چایئے تھا اور تم بس ٹھیک کہہ رہی ہو ۔۔۔ پھر اچانک ہی بھابھی کو کوئی خیال آیا ۔۔۔۔اور وہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے میرے کان کی طرف جھکی اور کہنے لگی۔۔۔۔ نواز کا لن کیسا تھا؟ ۔۔۔تو میں نے کہا ۔۔۔ بس ٹھیک۔۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی نے ایک گہری سانس لی اور کہنے لگی ۔۔۔اچھا تو یہ بات ہے۔۔۔۔
      میری یہ والی بات سن کر۔۔۔۔ وہ کسی سوچ میں ڈوب گئی اور کہنے لگی۔۔۔ ابھی نہیں پہلے میں نواز کا لن دیکھ لوں پھر تم کو کوئی مشورہ دوں گی۔۔۔۔۔ اور بھابھی کی بات ختم ہوتے ہی۔۔۔۔ سامنے سے اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ نواز آتا ہوا دکھائی دیا ۔۔۔ اس دیکھ کر بھابھی بڑی تیزی سے اپنی جگہ سے اُٹھی اور جاتے جاتے سرگوشی میں کہنے لگی ۔۔۔۔ ابھی اس چیز کے بارے میں تم نے کسی اور سے کوئی بات نہیں کرنی ۔۔۔ اتنی دیر میں نواز سٹیج کے قریب پہنچ چکا تھا ۔۔۔ اس لیئے بھابھی نے اسے دیکھتے ہی مبارک مبارک کا نعرہ لگایا اور کہنے لگی۔۔۔۔ مان گئے نواز بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو نواز نے حیرت سے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا۔۔۔۔۔ کہا کہہ رہی ہو آپ ۔۔۔تو بھابھی بڑی ادا سے میری طرف دیکھ کر نواز سے کہنے لگی۔پتہ نہیں بھائی ۔ ایک دن میں ہی تم نے اس پر کیا جادو کر دیا ہے کہ جب سے میں اس کے پاس بیٹھی ہوں یہ مسلسل تمہاری ہی تعریفیں کیئے جا رہی ہے۔۔۔ ۔۔ بھابھی کی بات سن کر نواز کی تو باچھیں ہی کھل گئیں اور وہ سینہ پھلا کر بولا ۔۔۔۔ اس کا بھی قصور نہیں ہے عطیہ باجی۔۔۔۔۔۔ ہم سے جو ایک دفعہ مل لیتا ہے ۔۔۔پھر وہ ہمارا ہی ہو جاتا ہے۔۔۔۔ نواز کی اس بات پر ایک زبردست فرمائیشی قہقہہ پڑا ۔۔۔۔اور اس دوران وہ میرے پاس آ کر بیٹھ گیا۔۔۔۔۔۔ او ر پھر موقع پا کر چپکے سے بولا ۔۔۔۔ تعریف کرنے کا بہت بہت شکریہ ہما جی۔۔۔۔
      ولیمے کے بعد رواج کےمطابق میں اور نواز ابا لوگوں کے ساتھ واپس لاہور آ گئے تھے (اپنی زبان میں ہم اس رسم کو مکلاوا کہتے ہیں) ۔۔۔ اور یہ ۔۔۔ مکلاوے آئے ہوئے تیسرے دن کی بات ہے کہ اس دن صبع ہی بھابھی نے مجھے بتا دیا تھا کہ آج رات وہ ہمارا شو دیکھیں گی۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے ان سے کہا کہ بھابھی ۔۔۔۔ ہمارا شو دیکھتے ہوئے اگر کسی نےآپ کو دیکھ لیا تو؟ میری بات سن کر بھابھی نے مسکرا کر میری طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ بہن چود ۔۔۔ میں تو تمہارا یہ شو رات کو دیکھوں گی ۔۔۔۔جبکہ یاد کر و وہ دن کہ جب تم چٹے دن ہمارا شو دیکھا کرتی تھی۔۔۔ بھابھی کی یہ بات سن کر میں نے بھی ہنستے ہوئے ان سے کہا ۔۔۔ چٹے د ن شو دیکھتے ہوئے ہی میں ایک دن پکڑی بھی گئی تھی۔۔ میری بات سنتے ہی بھابھی نے ایک زبردست قہقہہ لگایا اور بولی۔۔۔۔ یہ اسی پکڑے جانے کی برکت سے ہی میں اور تم اتنے فرینک ہو گئے تھے کہ اس کے بعد ہم ہر طرح کی باتیں ایک دوسرے کے ساتھ شئیر کر لیتی ہیں۔۔۔۔پھر اس کے بعد بھابھی نے مجھے رات ہونے والے شو کی بابت ہدایت دینا شروع کر دیں کہ کس کس اینگل سے میں نے نواز کے ساتھ سیکس کرنا ہے وہ اس لیئے کہ میرا بیڈ کمرے کی کھڑکی سے تھوڑے فاصلے پر تھا ۔۔اس لیئے بھابھی کو یہ سب سمجھانا پڑا ۔۔۔۔ تمام باتیں اچھی طرح زہن نشین کرانے کے بعد بھابھی نے مجھے ایک شاندار کس دی اور بولی ۔۔۔ چل دوپہر کے کھانے کا بندوبست کرتی ہیں باقی باتیں وہیں ہوں گی ۔۔۔۔اور ہم دونوں اُٹھ کر کچن کی طرف چل پڑیں ۔
      اسی دن۔۔۔ رات کا واقع ہے کہ کھانے کے بعد کہ جس کے لیئے امی لوگوں نے کافی تردد کیا ہوا تھا ۔۔۔ ہم سب لوگ ڈرائینگ روم میں بیٹھ گئے ۔۔۔اور پھر وہاں کافی دیر تک گپ شپ کا پروگرام جاری رہا۔۔۔یہاں تک کہ اماں نے زبردستی سب کو اُٹھایا ۔۔۔اور ہم لوگ اپنے کمرے میں آگئے ۔۔۔ باہر نکلتے وقت میں نے بھابھی کی طرف دیکھا تو اس نے اشارے سے بتایا کہ جب وہ کھڑکی کے پہنچے گی تو وہ مجھے بتا دے گی ۔۔۔ بتانے والا اشارہ ہم نے پہلے ہی طے کر لیا تھا۔۔۔۔ کمرے میں پہنچتے ہی نواز جو میری فیملی ممبر کے ساتھ ڈائینگ روم میں بڑی خاموشی اور ادب سے بیٹھا ان کی ہر بات پر جی جی کر رہا تھا ۔۔۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی مجھ سے لپٹ گیا۔۔۔۔اور مجھے چوم کر بولا۔۔۔۔۔۔ آئی لو یو ۔۔۔ ڈارلنگ۔اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور بڑی گرم جوشی سے میرے ہونٹ چوسنے لگا۔۔۔ ہونٹ چوسنے کے بعد جیسے ہی اس کے ہاتھ میری چھاتیوں کی طرف گئے ۔۔۔ ۔۔ تو میں ۔۔۔ جلدی سے اس سے الگ ہوئی اور اٹھلاتے ہوئے اس سے بولی ۔۔۔۔۔ ایک منٹ نواز صاحب پہلے مجھے کپڑے تو بدلنے دیں نا۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ آگے بڑھا اور میری دونوں چھاتیوں کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ ایسے کپڑے بدلنے کا کیا فائدہ میری جان ۔۔۔۔جب انہیں پہن کے پھر تھوڑی دیر بعد اتارنا پڑے۔۔۔بات تو نواز نے درست کی تھی ۔۔۔اور اس کی اس بات سے میں محظوظ بھی بہت ہوئی ۔۔۔ لیکن میرے ساتھ مسلہ یہ تھا کہ میں اس وقت تک سیکس اسٹارٹ نہیں کر سکتی تھی کہ جب تک باہر سے مجھے بھابھی کا اشارہ موصول نہ ہو جائے ۔۔۔اس لیئے میں نے اسے الجھاتے ہوئے کہا۔۔۔۔میرے پیارے میاں جی ۔۔۔۔ بات تو آپ بلکل درست فرما رہے ہو۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔ ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنے تن پر پہنا ہوا بھاری اور کام والے سوٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ حضور اتنے ہیوی ڈیوٹی کپڑوں کی موجودگی میں میرے لیئے آپ کا ساتھ دینا کافی مشکل ہو گا اس لیئے مجھے یہ کپڑے اتار کے نائیٹ ڈریس پہننے دیں ۔۔۔ کہ قاعدہ اور دستور یہی کہتا ہے میری بات سن کر وہ بڑے موڈ میں آکر ترنم سے کہنے لگا۔۔۔۔ایسے دستو ر کو ۔۔۔۔ صبع بے نور کو میں نہیں مانتا ۔۔۔ میں نہیں جانتا۔۔۔۔ ابھی نواز کا ترنم ختم ہی ہوا تھا ۔۔ کہ باہر سے بلی کی آواز سنائی دی ۔۔۔ میاں میاں ۔۔۔۔۔ بلی کی آواز سنتے ہی نواز نے ایک بار پھر مجھے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔اور کہنے لگا۔۔۔۔۔ دیکھ لو ۔۔۔ پسُی کیٹ ۔۔۔۔۔ میاں میاں کر کے۔۔باہر والی پُسی کیٹ نے بھی میری بات کی تائید کر دی ہے ۔۔ اب میں نواز کو کیا کہتی کہ باہر والی پُسی کیٹ تو مجھ سے بھی ہزار گنا زیادہ سیکسی اور ۔۔۔۔ گرم خاتون ہے ۔۔۔ جی ہاں آپ درست سمجھے ہیں ۔۔۔باہر سے آنے والی آواز کسی اور کی نہیں بلکہ بھابھی کی تھی ۔۔۔اور یہ اس بات کا سگنل تھا کہ شو شروع کیا جائے۔۔۔
      چنانچہ بھابھی کا سگنل ملنے کے بعد بظاہر میں نے ہار مانتے ہوئے نواز سے کہا ۔۔۔ توبہ ہے نواز ۔۔۔ تم بھی نا کہاں کی بات کو کہاں لے جاتی ہو۔۔۔۔ اور پھر واپس اس کی باہنوںمیں گرتے ہوئے بڑے رومینٹک لہجے میں بولی۔۔۔۔ تمہاری خوشی میں ہی میری خوشی ہے جان جی۔۔۔۔ میرے اس رومینٹک فقرے نے جلتی پر تیل کا کام دیا ۔۔۔۔۔اور پھر نواز نے مجھے اپنی باہوں میں بھر کر بے تحاشہ چومنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد ۔۔۔باقاعدہ شو کا آغاز ہو گیا ۔۔۔۔ چونکہ اس وقت تک ہماری شادی کو دو تین دن ہو چکےتھے ۔۔۔اور شروع کے ایک آدھ دن کے بعد اب میں نواز کے ساتھ کافی حد تک کھل چکی تھی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔۔۔ وہ والی ۔۔۔چوسنے اور چاٹنے والی ۔ حد ابھی تک برقرار تھی۔۔۔۔ چنانچہ چوما چاٹی کے بعد میں نے اپنے کپڑے اتارتے ہوئے نواز کی طرف دیکھا تو وہ اپنے کپڑے اتار کر میری طرف بڑھ رہا تھا۔۔۔ اسے اپنی طرف بڑھتا دیکھ کر میں نے بھابھی کی ہدایت کے عین مطابق میں کسنگ کرتے کرتے اسے ۔۔۔ اسی اینگل پر لے گئی۔۔۔۔۔اور اس کے بعد ۔۔۔ میں نے خاص کر نواز کا لن پکڑ لیا ۔۔۔اور بھابھی کی طرف اس کا منہ کرتے ہوئے تھوڑا سا آگے پیچھے کیا۔۔۔۔پھر اس کے لن سے اپنا ہاتھ ہٹایا ۔۔۔اور نواز کے پیچھے کھڑی ہو گئی ۔۔۔اور اس کی پشت پر جا کر اسے اپنی باہنوں میں لے لیا۔۔۔۔۔اور اس کی گردن کو چومنے لگی۔۔ایسا کرنے سے میرا ۔ مقصد ایک تو ۔۔۔۔ مزہ لینا تھا دوسرا یہ کہ بھابھی اچھی طرح سے نواز کا لن دیکھ لے۔۔۔۔۔۔ اس طرح کچھ دیر کے کھیل کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔ نواز مجھے پلنگ پر لے آیا ۔۔۔۔ پلنگ پر آتے ہی ۔۔ میں اس زاویہ سے پلنگ پر لیٹی کہ جب نواز مجھے چودے تو اس لن میری پھدی میں جاتا ہوا صاف دکھائی دے۔۔۔۔۔ میرے پلنگ پر لیٹتے ہی نواز بھی پلنگ پر آ گیا ۔۔۔۔اور میری ٹانگیں اُٹھا کر ۔۔۔۔ اپنے پتلے سے پنسل نما لن کو میرے اندر کر دیا ۔۔۔۔۔ اور دھکے مارنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح کافی دیر تک وہ میری چوت کو مارتا رہا ۔۔ ۔ اور پھر ۔۔۔۔ آخر میں اس نے وہی کیا جو وہ سہاگ رات کے دن سے کرتا آ رہا تھا۔۔۔ یعنی کہ چودتے چودتے اچانک اس نے ایک چیخ ماری ۔۔۔۔۔۔اور میری ٹانگوں کو اپنے کندھے سے اتار دیا۔۔۔۔ اور میرے اوپر لیٹ کر پہلے تو تیز تیز گھسے مارتا رہا ۔۔۔۔۔ پھر جیسے جیسے اس کے لن سے پانی نکلنا ختم ہوتا گیا ۔۔۔۔اسی اسی طرح اس کے گھسے کی رفتار ۔۔۔۔ سست ہوتی ہوئی۔۔۔۔ سست سست ۔۔۔۔۔۔اور سست ۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔ ۔۔۔جب اس کے لن سے منی نکلنا ختم ہو گئی۔۔۔۔تو میری پھدی میں لن پھنسائے پھنسائے ۔۔۔۔ اس نے میرے سینے پر اپنا سر رکھا ۔۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔ اس کی آنکھیں بند ہوتی چلی گئی۔۔۔ اور وہ نیند کی آغوش میں چلا ۔۔۔گیا۔۔۔۔ دوسری طرف جیسے ہی اس نے اپنے سر کو میرے سینے پر رکھا ۔۔۔۔ میں نے اس کی پشت کو سہلانا شروع کردیا۔۔۔اور اس کی پشت کو اس وقت تک سہلاتی رہی کہ جب تک میرے کانوں میں اس کے خراٹے لینے کی آوازیں نہ آنا شروع ہو گئیں۔۔۔ اور جب مجھے یقین ہو گیا کہ ۔۔۔وہ گہری نیند سو گیا ہے تو میں نے حسبِ معمول اس کے دجود کو ہلکا سا پش کیا ۔۔۔۔ اور اسے اپنے اوپر سے ہٹا کر ۔۔۔۔ ساتھ لٹا دیا۔۔۔۔ اور دوبارہ سے اس کی پشت کو تھپتھپانے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر بعد میں اُٹھی اور ۔۔۔ کپڑے پہن کر ڈرائینگ روم آ گئی۔۔۔جہاں پہلے سے ہی بھابھی موجود تھی۔۔۔۔۔۔
      چنانچہ میں بھی چلتی ہوئی بھابھی کے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گئی۔۔۔اور میں نےاپنے الجھے ہوئے بالوں میں پِن لگاتے ہوئے بھابھی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔۔اور اس سے بولی۔۔۔۔ جی بھابھی جی ہمارا شو آپ نے دیکھا ؟ تو بھابھی نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔۔۔۔ اور میں نے غور کیا تو ہمارا شو دیکھنے سے بھابھی کا چہر ہ سرخ ہو رہا تھا ۔۔۔۔اور وہ بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان بھی پھیر رہی تھی ۔۔۔۔۔۔اس کا مطلب یہ تھا کہ ہمارا شو دیکھ کر بھابھی خاصی گرم ہو گئی تھی۔۔۔
      لیکن میں نے بھابھی کی گرمی والی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے۔۔۔اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ تو کیا کہتے ہیں علمائے۔۔سیکس بیچ اس مسلے کے؟ ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔ مسلہ کیسا مسلہ۔۔؟؟؟ تو میں نے انہیں یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یار وہی نواز کے پنسل لن والا مسلہ اور کیا۔۔۔۔۔تو بھابھی کہنے لگی ۔۔۔۔۔ ہاں یاد آیا ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بڑے سیکسی انداز میں بولی ۔۔۔۔۔ اس مسلے کی طرف تو میں بعد میں آؤں گی۔۔۔ لیکن اس سے پہلے اے بے شرم و بے حیا عورت ۔۔۔ مجھے یہ بتا کہ اپنے میاں سے چدوانے کے بعد ۔۔۔۔ تم نے اپنی پھدی کو زرا بھی صاف نہیں کیا ۔۔۔۔اوراپنی پھدی میں اس کی منی پھنسائے ایسے ہی منہ اٹھائے میرے پاس آ تے ہوئے تم زرا بھی لجا نہ آئی۔۔۔ ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے اس کی طرف دیکھ کر آنکھ ماری اور بولی ۔۔۔اے میڈم ۔۔۔ اپن کے ساتھ زیادہ مچ مچ کرنے کا نہیں۔۔۔۔۔۔ ہمارا پھدی اگر تم کو اتنا ہی گندہ لگتا ہے تو اسے چاٹ کر صاف کر دو۔۔۔اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی الاسٹک والی شلوار نیچے کی ۔۔۔۔اور بھابھی کو اپنی پھدی دکھائی جس میں نے ابھی بھی میری اور نواز کی منی نکل کر نیچے کو بہہ رہی تھی ۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے بھابھی کی طرف ایک بڑا ہی واہیات سا اشارہ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔۔ چل میڈم ۔۔۔شروع ہو جائے۔۔۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی جو کہ پہلے ہی میری گیلی اور رس دار چوت کی طرف نظریں جمائے ہوئے تھی۔۔۔۔۔۔۔ اپنی جگہ سے اُٹھی اور کہنے لگی۔۔۔۔ تمہارا منہ رکھنے کو میں یہ گندہ کام کر رہی ہوں ۔۔۔ورنہ قسم لے لو ۔۔۔ میں نے آج تک ایسا گندہ کام زندگی میں نہیں کیا ۔۔۔۔پھر وہ اپنی سیٹ سے اُٹھی اور چلتی ہوئی میرے پاس آ کر نیچے قالین پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔اور میری ٹانگوں کو کھول کر ۔۔۔۔پہلے تو صوفے پر رکھے میرے چوتڑ وں کو اپنی مرضی کے مطابق سیٹ کیا ۔۔۔اور پھر۔۔۔۔ اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور میری چوت سے نکلنے والے رس کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔
      اس طرح کچھ ہی دیر میں اس نے میری رس دار چوت پر اپنی زبان کا وائیپر پھیرتے ہوئے۔۔۔۔اسے ۔بلکل صاف اور شفاف کر دیا۔۔۔۔ بھابھی کی اس چوت چاٹنے کے دوران میں ایک دفعہ پھر چھوٹ گئی تھی۔۔۔۔ اس کے بعد بھابھی اُٹھی ۔۔۔۔اور سامنے والے صوفے پر بیٹھ کر اپنی شلوار نیچے کرتے ہوئے بولی۔۔۔ آ جا ۔۔رانی۔۔۔۔۔۔اور میں بھی چلتی ہوئی بھابھی کی طرف گئی۔۔۔۔اور اس کی تپی ہوئی چوت پر اپنی زبان رکھ دی۔۔۔۔اور قریب۔۔۔۔ 10/15 منٹ تک مختلف زاویوں سے اس کی چوت کو چاٹتی رہی۔۔۔۔ اس دوران بھابھی کوئی تین چار دفعہ چھوٹی۔۔۔۔ ۔۔سیکس سے فارغ ہونے کے بعد ہم دونوں ۔۔۔ پہلے کی طرح دوبارہ سے اپنی اپنی سیٹوں پر جا کر بیٹھ گئیں ۔۔۔اور کچھ دیر بعد بھابھی نے ایک جھرجھری سی لی ۔۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ نئے شادی شدہ جوڑے بھی کس قدر جزباتی سیکس کرتے ہیں کہ جس کو دیکھ کر ۔۔۔۔ مجھ جیسی میچور عورت کے بھی تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے۔۔
      Vist My Thread View My Posts
      you will never a disappointed

      Comment


      • ۔ِترَاس قسط۔۔۔۔ 31
        تراس۔۔۔۔
        اور اس کے ساتھ ہی نواز اپنے تنے ہوئے لن کے ساتھ میرے سامنے کھڑا تھا۔۔۔۔ میں نے مصلحت کے تحت بس ایک نظر ہی نواز کے لن پر ڈالی اور پھر نیچے دیکھنے لگ گئی۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز آگے بڑھا اور بڑی شوخی سے مجھے مخاطب کر کے بولا۔۔۔۔۔ ہما ڈارلنگ ایک نظر ادھر بھی تو دیکھو۔۔۔۔ تو میں نے بھابھی کے سکھائے ہوئے سبق کے مطابق اپنا منہ دوسری طرف کر لیا اور
        بولی۔۔۔۔۔ مجھے شرم آتی ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر نواز کہنے لگا۔۔۔ میری جان مجھ کیسی شرم ۔۔۔ کہ میں نے تم سے نکاح کیا ہے اور اس لحاظ سے تم میری بیوی ہو۔۔اس لیئے اپنے اپنے شوہر سے کیسا شرمانا؟؟۔۔۔۔۔ پھر اس نے میرے چہرے کو اپنی طرف کیا اور بولا۔۔۔۔ دیکھو نا پلیزززززززززز۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے اصرار پر میں نے بس ایک نظر اس کے لن پرڈالی اور پھرمیں نے اپنی آنکھوں کے آگے ہاتھ رکھ لیا ۔ آنکھوں کے آگے ہاتھ رکھتے ہی نواز آگے بڑھا اور اس نے میری آنکھوں پر رکھے ہاتھوں کو پیچھے ہٹایا اور بولا۔۔۔ ۔۔۔ایسے نہ کرو پلیززززز۔ ۔۔۔پھر اس کے کہنے پر میں نے بڑی ہی شرمیلی نظروں سے اس کے لن کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔۔ تو وہ ایک نارمل سا لن تھا۔۔۔۔ نہ بہت چھوٹا نہ بہت بڑا ۔۔۔۔ ہاں تھا بہت پتلا۔۔ ۔۔جتنی میری دو انگلیوں کی موٹائی تھی اتنا ہی موٹا نواز کا لن تھا ۔۔۔ ۔۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے لن کا ہیڈ تو اس کے لن کے پچھلے حصے سے بھی پتلا تھا ۔۔۔اور یہ ہیڈ بلکل تیر کے نشان جیسا تھا ۔ آگے سے اس کی کافی نوک نکلی ہوئی تھی اور پیچھے سے ۔۔ بس ٹھیک تھا۔۔۔دل ہی میں نواز کا لن دیکھ کر میں خاصی مایوس ہوئی کیونکہ میں نے عادل اور جیدے سائیں کے جیسے لن دیکھے ہوئے تھے ۔۔۔۔اور پتہ نہیں کیوں میں نواز سے بھی اسی طرح کے لن کی توقع کر رہی تھی ۔لیکن اس کا پتلا سا پنسل نما لن دیکھ کر دل ہی دل میں ۔۔ میں بڑی مایوس ہوئی تھی لیکن میں نے اپنی اس مایوسی کی زر ا سی بھنک بھی نواز کو نہیں پڑنے دی تھی ۔۔۔اس لیئے جیسے ہی میں نے اس کے لن کی طر ف دیکھا ۔۔۔تو ۔۔ہدایت کے مطابق میں تھوڑا حیرا ن ہو کر بولی۔۔۔۔۔۔ اُف نواز ۔۔۔ آپ کا تو بہت بڑا ہے میری بات سن کر نواز ایک پھیکی سی مسکراہٹ سے بولا۔۔۔۔۔ نہیں یار اتنا بھی بڑا نہیں ہے ۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔۔ بس تمھارا گزارا کر دیا کرے گا۔۔۔ پھر اس نے میرا ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اسے اپنے لن کی طرف لے گیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے جلدی سے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھڑا لیا ۔۔۔۔۔۔تو وہ بڑے منت بھر ے لہجے میں کہنے لگا۔۔۔ پلیزززززززززززززز ۔۔ ہما ۔۔۔ایک بار ۔ میرا پکڑو نا۔۔۔۔ میں نے ڈرنے کی ادا کاری کرتے ہوئے ۔۔ڈرتے ڈرتے ۔۔۔ ۔۔۔اس کے لن پر ہاتھ رکھا اور پھر اپنے ہاتھ کو پیچھے کھینچ کر بولی ۔۔ یہ لو پکڑ لیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز نے دوبارہ سے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر لے جا کر بڑے ہی پریم سے بولا ۔۔۔۔۔ ہما میری جان میں نے صرف ہاتھ لگانے کو نہیں کہا تھا بلکہ۔۔۔۔ تم نے اس کو اپنے خوبصورت ہاتھوں میں پکڑے ہی رکھنا ہے۔۔۔۔ اس پر میں نے بڑی سعادت مندی سے اس کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔۔اور اس کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔ جیسے ہی نواز کا لن میرے ہاتھ کی گرفت میں آیا ۔۔۔۔۔وہ تھوڑا جزباتی سا ہو گیا اور پھر ۔ اس نے ایک گرم سانس لی اور بولا۔۔۔۔ ہما ۔۔۔۔اب اس کو دباؤ ۔۔۔اور پھر اس کے کہنے پر میں نے اس کے باریک سے لن کو پکڑ کر دبانا شروع کر دیا۔۔۔۔ پھر وہ مجھ سے کہنے لگا۔۔۔۔ تھینک یو ہما۔۔۔۔ اب میرا لن چھوڑ دو۔۔۔تو میں نے اس کے لن کو اپنے ہاتھ سے چھوڑ دیا ۔۔۔۔اور اس کی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔
        مجھے اپنی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔دیکھ کر وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ ہما جی ۔۔۔ جس طرح میں آپ کے سامنے ننگا ہوا ہوں ویسے ہی آپ بھی ننگی ہوجاؤ۔۔
        تو میں نے اپنے اوپری بدن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس سے قدرے شرمیلے لہجے میں کہا کہ ۔۔۔ مجھے تو آپ نے پہلے سے ہی ننگا کیا ہوا ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ ہنس پڑا اور کہنے لگا۔۔۔۔یار میں اوپر سے نہیں بلکہ نیچے سے ننگا ہونے کا کہہ رہا ہوں ۔۔۔۔ نواز کی بات سنتے ہی میں نے بڑی سخت شرم کا اظہار کیا ۔۔۔اور پھر اپنے ہونٹوں پر شہادت کی انگلی رکھ کر اس سے ٹھیٹھ پنجابی لڑکی کی طرح بولی ۔۔۔ ہاہ۔ہائے ۔ یہ آپ کیا کہہ رہے ہو؟ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بڑی شوخی سے کہنے لگا۔۔۔۔ میری جان ملن کے لیئے ہم دونوں کا ننگا ہونا ضروری ہے ۔اس لیئے پلیز اپنا لہنگا اتار دو۔۔۔۔۔۔تو میں نے شرماتے ہوئے اس سے کہا۔۔۔۔ آپ کے سامنے لہنگا اتارتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے ۔۔۔ تو وہ بولا ۔۔۔ اچھا میں اپنا منہ دوسری طرف کرتا ہوں ۔۔۔تم اپنا لہنگا اتارو۔۔تو میں نے کہا ٹھیک ہے ۔۔۔ پر آپ نے میری طرف ہر گز نہیں دیکھنا ۔۔۔۔اس پر وہ بولا ۔۔۔ پکا پرامس نہیں دیکھوں گا۔۔۔۔۔ اور میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے جلدی سے اپنا لہنگا اتار دیا۔۔۔۔ اور پینٹی رہنے گی۔۔۔اتنے میں ۔۔۔ وہ مجھ سے بولا۔۔۔ اتار لیا ہے؟ تو میں نے شرمیلے لہجے میں بس اتنا کہا ۔۔۔۔ جی۔۔۔۔ اس پر اس نے گھوم کر میری طرف دیکھا ۔۔اور پھر جیسے ہی اس کی نظر میری گول گول ۔ گداز ۔اور مست ۔۔ را نوں پر ڑی ۔۔۔وہ مست سا ہو گیا ۔۔۔۔ لیکن پھر پینٹی پر نظر ڈالتے ہی وہ حیران ہو کر بولا ۔۔۔۔ یہ کیوں نہیں اتاری؟ تو میں نے شرماتے ہوئے کہا۔۔۔۔ آپ نے صرف لہنگے کا بولا تھا ۔۔۔تو وہ میری رانوں کو کھا جانے نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔ پلیز زززز ۔۔۔ یہ بھی اتارو نا۔۔۔۔تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔پہلے آپ اپنے منہ کو دوسری طرف کریں۔۔۔تو وہ میری دونون رانوں کے بیچ والی جگہ پر نظریں گاڑتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یار ایسے ہی کام نہیں چل سکتا۔۔؟ تو میں نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے بڑی ادا سے اس کی طرف دیکھا اور بولی ،۔۔۔۔ نہیں ناں ۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنا منہ دوسری طرف گھما یا اور ۔۔۔بولا ۔۔۔ جلدی کرو ۔۔۔۔ادھر میں نے اپنی پینٹی اتار کر نیچے رکھی اور پھر اپنی پھدی کے آگے ہاتھ رکھ لیا ۔۔اور سر جھکا کر کھڑی ہو گئی۔۔۔ ادھر کچھ دیر بعد وہ کہنے لگا۔۔۔ پینٹی اتار لی ہما۔۔۔؟ تو میں نے شرمیلے سے لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا۔۔۔ جی۔۔۔۔۔۔
        یہ سنتے ہی وہ ایک دم گھوم گیا ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔مجھے اپنے ہاتھوں سے پھدی کو ڈھانپے دیکھ کر وہ بڑی بے قراری سے کہنے لگا۔۔۔۔ ارے ارے۔۔۔ یہ کیا غضب کر رہی ہو؟ تو میں نے حیران ہو کر اس سے کہا۔۔۔۔ میں نے کیا غضب کیا ہے ؟ تو بجائے کوئی جواب دینے کے وہ میرے پاس آ گیا اور میری پھدی پر رکھے ہاتھ کر بولا ۔۔۔۔ یہ غضب کیا ہے ۔۔۔اور پھر وہ یک ٹک میری پھدی کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگا ۔۔۔اور کچھ دیر بعد اس نے ۔۔۔۔ مجھے بستر پرلیٹنے کو کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں اس کا کہا مانتے ہوئے بستر پر دراز ہو گئی۔۔۔ مجھے بستر پر لٹا کر وہ خود بھی پلنگ کے اوپر آیا اور میرے پاس بیٹھ گیا ۔۔۔اور مجھے ٹانگیں کھولنے کو کہا اور میں جو سیدھی لیٹی ہوئی تھی نے اپنی ٹانگیں کھول دیں ۔۔اور وہ میری ٹانگوں کے بیچ میں آ کر بیٹھ گیا اور میری گول گول اور سڈول رانوں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔۔۔ لیکن اس کی نظریں میری صاف اور بھرے ہوئے گوشت والی پھدی پر جمی ہوئیں تھیں ۔۔۔ آخر وہ نہ رہ سکا اور اس اس نے میری رانوں سے ہاتھ ہٹا لیئے اور ۔۔۔۔ میری پھدی پر لے آیا اور پھر اسے غور سے دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ہما۔۔۔۔ یقین کرو۔۔۔۔ تمہاری ۔۔۔۔۔۔ تمہاری ۔۔یہ (چوت ) ۔ بہت پیاری ہے۔۔۔۔تو میں نے شرماتے ہوئے اس سے کہا کہ۔۔۔ میری کب ہے جی ۔۔۔یہ تو اب آپ کی ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ نہال ہو گیا اور ۔ ۔بے اختیار میری پھدی کے نرم نرم گوشت پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔ اور اس کا یوں میری پھدی پر والہانہ ۔اندا ز میں مساج کرنا ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے بہت ہی اچھا لگا ۔۔۔پھر کچھ دیر بعد پھدی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے وہ مجھ سے سرسراتی ہوئی آواز میں کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔ میرا خیال ہے اب کچھ کرنا چاہیئے اور پھر میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔ تم کیا کہتی ہو؟ اندر سے میرا دل بھی یہی کر رہا تھا کہ وہ اپنے لن کو فوراً میرے اندر کرے لیکن میں نے کوئی جواب نہ دیا اور اس کے بار بار پوچھنے پر بس اتنا ہی کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ جیسے آ پ کی مرضی ۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگا ۔۔۔ کبھی تو تم بھی اپنی مرضی بتا دیا کرو یار ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اس کے بعد اس نے ایک دفعہ پھر پلنگ کے سائیڈ دراز میں ہاتھ ڈالا اور ۔۔پھر وہاں سے آئیل کی شیشی نکال لی ۔۔۔اور پھر اس نے میرے سامنے اس میں سے کافی سارا آئیل اپنے پتلے سے لن پر لگایا ۔۔۔اور خاص کر اس کی ٹوپی کو تیل سے اچھی طرح تر کر کے وہ دوبارہ میری ٹانگوں کے بیچ میں آ کر بیٹھ گیا اور گو کہ میری میری پھدی پہلے ہی کافی چکنی تھی لیکن پھر بھی اس نے تھوڑا سا تیل میری پھدی کے سوراخ پر بھی لگایا ۔۔۔۔۔اور پھر بڑے ہی جزباتی اندا ز میں کہنے لگا ہما۔اندر ڈالتے ہوئے ۔۔۔۔ بس تھوڑا سا درد ہوگا۔۔۔اور پھر اس نے میری دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھوں پر رکھا اور اور اپنے لن کی ٹوپی کو میری چوت کے سوراخ پر سیٹ کر کے بولا۔۔۔اگر زیادہ درد ہوا ۔۔تو سوری۔۔۔ اور ایک ہلکا سا دھکا مارا۔۔۔ اس ہلکے سے دھکے کی وجہ سے اس کا لن پھسل کر میری چوت کے لبوں کے اندر داخل ہو گیا ۔۔۔۔اور پھر اس نے اسی جگہ ایک دو اور ہلکے ہلکے دھکے مارے جس سے اس کے لن کی تھوڑی سی ٹوپی میری چوت کے تھوڑا اور اندر چلی گئی۔۔۔۔ اس سے آگے شاید اسے کوئی رکاوٹ نظر آئی تبھی اس نے میری طرف دیکھا اور بولا۔۔۔۔ جان تھوڑا سا درد سہنے کے لیئے تیار ہو جاؤ۔۔۔۔۔ اس کےساتھ ہی ان نے ایک زور دار دھکا مارا۔۔۔۔۔۔اور نواز کا یہ دھکا اتنا زور دار ۔۔۔۔۔اور اتنا تیز تھا کہ ۔۔۔۔ اس دھکے سے ۔۔۔۔۔۔۔۔ نواز کا لن میری چوت کی دیواروں کو چیر کر اس کی گہرائی ۔۔۔۔۔۔۔ تک اتر گیا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی درد کی ایک میٹھی سی۔۔۔۔ مگر تیز لہر ۔ میرے سارے جسم سرائیت کر گئی ۔۔۔۔ اور میں اس میٹھے سے درد کو برداشت نہ کر سکی او ر اپنے سر کو دائیں بائیں مارتے ہوئے بولی۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اُف۔ف۔فف۔۔ف۔ف اور۔۔۔پھر نہ چاہتے ہوئے بھی میرے منہ سے ایک چیخ نکل گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔ ہائے میں مر گئی نواز ۔۔اسے باہر نکالو ۔۔۔۔۔۔اور نواز گھسہ مارتے ہوئے بولا۔۔۔۔ بس میری جان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اک دو گھسے اور برداشت کر لو۔۔۔۔ پھر۔۔۔ مزے ہی مزے ہوں گے۔۔۔۔ لیکن وہ میٹھا سا درد ۔۔۔۔ مجھے بڑا بے چین کر رہا تھا۔۔۔۔ اور میں بار بار ۔۔نواز سے یہی کہے جا رہی تھی کہ ۔۔۔۔ نواز ۔۔۔ پلیزززززززززززززز ۔۔۔۔ تو وہ گھسے مارتے ہوئے کہنے لگا کہ کیا ہوا میری جان ؟؟؟؟؟۔۔تو میں نے کہا۔۔۔۔ مجھے ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے ۔۔۔۔ میری نیچے والی چیز کو تمھارا۔۔۔۔۔۔ بے دردی سے چیر رہا ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ اور پُر جوش ہو گیا ۔۔۔اور میرے اندر ایک زور دار گھسہ مارتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔میری جان ۔ چیرنے کےلیئے ہی تو اسے ڈالا ہے۔۔۔۔۔۔ اور اس نے تمہاری چر؟ کے رکھ دی ہے۔۔۔ ۔۔۔پھر مجھے پچکارتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ میری جان ۔۔۔۔آج کے بعد تمہیں درد نہیں ہو گا بلکہ مزہ آئے گا۔۔ تو میں نے اس سے ۔درد میں ڈوبی ہوئی آواز نکالنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ مجھے نہیں چاہیئے ایسا مزہ۔۔تم اسے باہر نکالو۔۔لیکن اس نے میری بات سنی ان سنی کرتے ہوئے اپنے گھسوں کی رفتار بڑھا دی ۔۔۔ ۔اور ۔۔ پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔اچانک مجھے ایسے لگا کہ جیسے میرے اندر کا سارا خون میری چوت کی طرف بڑھ رہا ہو۔۔۔۔ اور میں نے چلا کر اور جان بوجھ کر روہانسی ۔۔اور سیکسی آواز میں نواز سے کہا ۔۔۔ کہ نواززززززز۔۔۔۔ ۔۔۔میرے اندر سے کچھ نکل رہا ہے۔۔ تو وہ بھی مستی میں آ کر گھسے مارتا ہوا بولا۔۔۔۔۔۔۔نکلنے دو۔۔۔۔۔ ۔اور حقیقتاً اس وقت مجھے اس کے گھسوں کا اس قدر مزہ آیا تھا کہ مزے میں ا ٓ کر میں نے نیچے سے اپنی پھدی کو نواز کے لن کے ساتھ بلکل جوڑ لیا اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کی کمر کو سختی کے ساتھ پکڑ لیا ۔۔۔اور پھر سیکس سے بھر پور آواز میں بس یہی کہتی رہی۔۔۔۔ نواززززززز۔۔۔نواززززززززززززززززززززززز۔۔۔۔۔اور ۔۔۔ میرے یہ کہنے کی دیر تھی کہ نواز نے بھی ایک چیخ سی ماری اور بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہما۔۔۔۔ میری جان۔۔۔۔اور میرے ساتھ ساتھ اس کے جسم نے بھی جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور اس کے ساتھ ہی نواز میرے اوپر گر گیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگا۔۔۔۔ میں نے اس کو اپنے اوپر ایسے ہی پڑا رہنے دیا ۔۔۔۔۔۔ اور اس کی ننگی کمر پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔
        کچھ دیر بعد جب اس کی سانس بحال ہوئے تو وہ میرے اوپر سے اُٹھ گیا۔۔۔اور میرے ساتھ لیٹ کر گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے بولا۔۔۔۔ مزہ آ گیا ہما۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے مسہری کے نیچے ہاتھ مارا اور وہاں سے ایک صاف کپڑا نکال کر مجھے دیتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ لو ہما اس سے اپنی۔۔۔ صاف کر لو۔۔۔۔۔ اور میں نے اس سے کپڑا لیا اور بستر سے اُٹھ گئی۔۔۔اور پھر جیسے ہی کپڑے کو اپنی چوت صاف کرنے کے لیئے اپنے نیچے لیکر گئی تو یہ دیکھا کہ میری چوت کی سیل ٹوٹنے سے کافی مقدار میں خون نکل کر مسہری کی سفید رنگ کی بیڈ شیٹ پر لگا ہوا تھا ۔۔۔ لیکن چونکہ یہ چیز نواز کو بھی دکھانا ضروری تھا اس لیئے جان بوجھ کر میں نے ۔۔۔ اپنے چہرے پر حیرت طاری کر لی اور ۔۔پھر بڑی ہی ۔۔۔ ڈری ہوئی آواز میں بولی۔۔۔۔۔ نواززززززززز۔۔۔۔ یہ دیکھیں خون ۔۔۔ میری بات سن کر سانس بحال کرتا ہوا نواز ایک دم جمپ مار کر اپنے پلنگ سے اُٹھا اور میرے پاس آ کر بولا ۔۔ کہاں ہے خون ۔۔۔۔تو میں نے مسہری کی سفید بیڈ شیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔ کہ وہ دیکھو ۔۔۔ بیڈ شیٹ پر اتنا سارا خون دیکھ کر نواز کی تو باچھیں کھل گئیں ۔۔۔ جبکہ میں نے بظاہر فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے اس سے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں ابھی اس کو دھو دیتی ہوں ۔۔۔ میری بات سن کر نواز بڑی سختی سے کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ خبردار ۔۔ تم اس خون آلود ۔۔ بیڈ شیٹ کو ہر گزنہیں دھو گی ۔۔تو میں نے بظاہر بڑی معصومیت سے کہا کہ۔۔۔۔ دیکھو نا اگر صبع کسی نے دیکھ لیا تو میرے لیئے بڑی شرمندگی کی بات ہو گی۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ بڑے خوش گوار موڈ میں بولا۔۔۔۔۔۔۔۔ ارے نہیں یار ۔۔۔۔شرمندگی تو تب ہوتی جب یہ خون نہ نکلتا ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولا تم پریشان نہ ہو ۔۔۔۔۔۔اور خون سے لت پت اس بیڈ شیٹ کو ایسے ہی رہنے دو۔۔ تو میں نے کہا نواز۔۔۔۔۔ مجھے بڑی شرم آ رہی ہے۔۔۔تو وہ مجھے اپنی با نہوں میں بھر کر بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمھاری شرم کو میں ابھی دور کر دیتا ہوں اور دوبارہ سے میرے اوپر چڑھ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس دفعہ پھر اس نے میری چوت ماری لیکن اب کی بار مجھے اتنا درد نہ ہوا۔۔ لیکن حسبِ ہدایت ۔۔۔میں نے۔ درد ہونے کا خوب خوب ناٹک کیا۔۔۔
        اس طرح میری سہاگ رات بیت گئی اور اس رات نواز نے میرے ساتھ تین دفعہ چودائی کی۔۔۔۔ جس وقت نواز نے اپنا تیسرا شارٹ مکمل کیا تھا تو اس وقت صبع ہونے والی تھی چنانچہ تیسری شارٹ کے بعد ہم دونوں سو گئے اور ۔۔۔ ابھی مجھے سوئے ہوئے ایک دو گھنٹے ہی ہوئے تھے کہ باہر دروازے پر دستک ہوئی ۔۔۔اوردستک کی آواز سن کر نواز نے جلدی سے دروازہ کھولا ۔۔۔دیکھا تو سامنے اس کی سب سے بڑی بہن فردوس آپا کھڑی تھی۔۔۔۔ باجی فردوس کو دیکھ کر میں بھی مسہری سے اُٹھ بیٹھی ۔۔۔ تو وہ میرے پاس آ کر بڑی شفقت سے کہنے لگیں جلدی سے اُٹھ کر نہا لو ۔۔۔ کہ اس کے بعد مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔۔۔ مجھ سے بات کرتے کرتے اچانک اس کی نظر بیڈ شیٹ پر پڑی تو انہوں نے ایک دفعہ میری طرف اور پھر مسہری کی طرف دیکھا۔۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔۔۔ واہ۔۔۔۔ باجی فردوس کی بات سن کر میں نے شرم سے اپنی نگاہ نیچی کر لیں ۔ ۔۔۔۔۔ میرے خیال میں اسے میری یہ ادا بڑا اچھی لگی ۔۔۔۔اور وہ آگے بڑھی اور میرا ماتھا چوم کر بولی۔۔۔ جیوندی وسدی رہو۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر مجھے اشارہ کیا اور میں واش روم میں گھس گئی۔۔۔اور خوب نہائی۔۔۔۔ واش روم سے جب میں باہر نکلی تو۔۔۔۔ دیکھا کہ مسہری پر ایک نئی چادر بچھی ہوئی تھی۔۔۔ پھر اس کے بعد مجھے ریسٹ کرنے کا کوئی موقع نہ ملا۔ باجی فردوس کے آنے کے بعد نواز نے دوپہر تک مجھے اپنی شکل نہ دکھائی تھی ۔۔ اماں کی طرح ان لوگوں نے بھی بیوٹی پارلز والی کو گھر میں بلا رکھا تھا۔۔۔۔ اس لیئے ولیمے کے ٹائم تک ان لیڈیز نے مجھے تیار کر لیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر جیسے ہی میں تیار ہوئی نواز کی بہنوں اور کزنز نے مجھے پکڑا اور سٹیج پر بٹھا کر خود آپس میں خوش گپیاں کرنے لگیں۔۔ ہاں جب کوئی خاتون یا لڑکی پنڈال میں داخل ہوتی تو وہ مجھ سے اس کا اور اس سے میرا تعارف کروا دیتی تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسی اثنا میں ولیمے میں شرکت کے لیئے لاہور سے میرے والدین بھی آ گئے تھے ۔۔ آتے ساتھ ہی وہ سب سیدھےمیرے پاس آ کر میرا حال احوال پوچھنے لگے۔۔۔ اور حال چال پوچھنے کے بعد باقی سب تو چلے گئے لیکن عطیہ بھابھی میرے ساتھ چپکی بیٹھی رہی ۔۔۔۔اور پھر جیسے ہی رش کم ہوا ۔۔۔ وہ بڑے ہی نارمل انداز میں سامنے دیکھتے بولی۔۔۔۔ کیسی گزری رات؟ تو میں نے کہا بس ٹھیک ۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ تھوڑا چونکی اور کہنے لگی کتنی شارٹیں ماریں اس نے ؟ تو میں کہا بھابھی تین۔۔۔تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔ یہ بتاؤ تمہارا خون نکلا تھا نا ؟ تو میں نے ہلکے سے کہا ۔۔۔ جی۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ کہنے لگی۔۔۔ میری دی ہو ئی ہدایات پر عمل کیا تھا؟ تو میں نے کہا جی بھابھی حرف بحرف ۔۔۔۔ کیا تھا۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی قدرے الجھے ہوئے انداز میں کہنے لگی۔۔۔۔ تم نے تین دفعہ پھدی بھی مروائی اور تمھارا خون بھی نکلا۔۔۔۔۔۔ تم نے میری ہدایات پر عمل بھی کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن پھر بھی تم کہہ رہی ہو۔۔۔بس ٹھیک۔۔۔ جبکہ میرے حساب سے تو تمہارا ہر کام اوکے ہونا چایئے تھا اور تم بس ٹھیک کہہ رہی ہو ۔۔۔ پھر اچانک ہی بھابھی کو کوئی خیال آیا ۔۔۔۔اور وہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے میرے کان کی طرف جھکی اور کہنے لگی۔۔۔۔ نواز کا لن کیسا تھا؟ ۔۔۔تو میں نے کہا ۔۔۔ بس ٹھیک۔۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی نے ایک گہری سانس لی اور کہنے لگی ۔۔۔اچھا تو یہ بات ہے۔۔
        میری یہ والی بات سن کر۔۔۔۔ وہ کسی سوچ میں ڈوب گئی اور کہنے لگی۔۔۔ ابھی نہیں پہلے میں نواز کا لن دیکھ لوں پھر تم کو کوئی مشورہ دوں گی۔۔۔۔۔ اور بھابھی کی بات ختم ہوتے ہی۔۔۔۔ سامنے سے اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ نواز آتا ہوا دکھائی دیا ۔۔۔ اس دیکھ کر بھابھی بڑی تیزی سے اپنی جگہ سے اُٹھی اور جاتے جاتے سرگوشی میں کہنے لگی ۔۔۔۔ ابھی اس چیز کے بارے میں تم نے کسی اور سے کوئی بات نہیں کرنی ۔۔۔ اتنی دیر میں نواز سٹیج کے قریب پہنچ چکا تھا ۔۔۔ اس لیئے بھابھی نے اسے دیکھتے ہی مبارک مبارک کا نعرہ لگایا اور کہنے لگی۔۔۔۔ مان گئے نواز بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو نواز نے حیرت سے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا۔۔۔۔۔ کہا کہہ رہی ہو آپ ۔۔۔تو بھابھی بڑی ادا سے میری طرف دیکھ کر نواز سے کہنے لگی۔پتہ نہیں بھائی ۔ ایک دن میں ہی تم نے اس پر کیا جادو کر دیا ہے کہ جب سے میں اس کے پاس بیٹھی ہوں یہ مسلسل تمہاری ہی تعریفیں کیئے جا رہی ہے۔۔۔ ۔۔ بھابھی کی بات سن کر نواز کی تو باچھیں ہی کھل گئیں اور وہ سینہ پھلا کر بولا ۔۔۔۔ اس کا بھی قصور نہیں ہے عطیہ باجی۔۔۔۔۔۔ ہم سے جو ایک دفعہ مل لیتا ہے ۔۔۔پھر وہ ہمارا ہی ہو جاتا ہے۔۔۔۔ نواز کی اس بات پر ایک زبردست فرمائیشی قہقہہ پڑا ۔۔۔۔اور اس دوران وہ میرے پاس آ کر بیٹھ گیا۔۔۔۔۔۔ او ر پھر موقع پا کر چپکے سے بولا ۔۔۔۔ تعریف کرنے کا بہت بہت شکریہ ہما جی۔۔۔۔
        ولیمے کے بعد رواج کےمطابق میں اور نواز ابا لوگوں کے ساتھ واپس لاہور آ گئے تھے (اپنی زبان میں ہم اس رسم کو مکلاوا کہتے ہیں) ۔۔۔ اور یہ ۔۔۔ مکلاوے آئے ہوئے تیسرے دن کی بات ہے کہ اس دن صبع ہی بھابھی نے مجھے بتا دیا تھا کہ آج رات وہ ہمارا شو دیکھیں گی۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے ان سے کہا کہ بھابھی ۔۔۔۔ ہمارا شو دیکھتے ہوئے اگر کسی نےآپ کو دیکھ لیا تو؟ میری بات سن کر بھابھی نے مسکرا کر میری طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ بہن چود ۔۔۔ میں تو تمہارا یہ شو رات کو دیکھوں گی ۔۔۔۔جبکہ یاد کر و وہ دن کہ جب تم چٹے دن ہمارا شو دیکھا کرتی تھی۔۔۔ بھابھی کی یہ بات سن کر میں نے بھی ہنستے ہوئے ان سے کہا ۔۔۔ چٹے د ن شو دیکھتے ہوئے ہی میں ایک دن پکڑی بھی گئی تھی۔۔ میری بات سنتے ہی بھابھی نے ایک زبردست قہقہہ لگایا اور بولی۔۔۔۔ یہ اسی پکڑے جانے کی برکت سے ہی میں اور تم اتنے فرینک ہو گئے تھے کہ اس کے بعد ہم ہر طرح کی باتیں ایک دوسرے کے ساتھ شئیر کر لیتی ہیں۔۔۔۔پھر اس کے بعد بھابھی نے مجھے رات ہونے والے شو کی بابت ہدایت دینا شروع کر دیں کہ کس کس اینگل سے میں نے نواز کے ساتھ سیکس کرنا ہے وہ اس لیئے کہ میرا بیڈ کمرے کی کھڑکی سے تھوڑے فاصلے پر تھا ۔۔اس لیئے بھابھی کو یہ سب سمجھانا پڑا ۔۔۔۔ تمام باتیں اچھی طرح زہن نشین کرانے کے بعد بھابھی نے مجھے ایک شاندار کس دی اور بولی ۔۔۔ چل دوپہر کے کھانے کا بندوبست کرتی ہیں باقی باتیں وہیں ہوں گی ۔۔۔۔اور ہم دونوں اُٹھ کر کچن کی طرف چل پڑیں ۔
        اسی دن۔۔۔ رات کا واقع ہے کہ کھانے کے بعد کہ جس کے لیئے امی لوگوں نے کافی تردد کیا ہوا تھا ۔۔۔ ہم سب لوگ ڈرائینگ روم میں بیٹھ گئے ۔۔۔اور پھر وہاں کافی دیر تک گپ شپ کا پروگرام جاری رہا۔۔۔یہاں تک کہ اماں نے زبردستی سب کو اُٹھایا ۔۔۔اور ہم لوگ اپنے کمرے میں آگئے ۔۔۔ باہر نکلتے وقت میں نے بھابھی کی طرف دیکھا تو اس نے اشارے سے بتایا کہ جب وہ کھڑکی کے پہنچے گی تو وہ مجھے بتا دے گی ۔۔۔ بتانے والا اشارہ ہم نے پہلے ہی طے کر لیا تھا۔۔۔۔ کمرے میں پہنچتے ہی نواز جو میری فیملی ممبر کے ساتھ ڈائینگ روم میں بڑی خاموشی اور ادب سے بیٹھا ان کی ہر بات پر جی جی کر رہا تھا ۔۔۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی مجھ سے لپٹ گیا۔۔۔۔اور مجھے چوم کر بولا۔۔۔۔۔۔ آئی لو یو ۔۔۔ ڈارلنگ۔اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور بڑی گرم جوشی سے میرے ہونٹ چوسنے لگا۔۔۔ ہونٹ چوسنے کے بعد جیسے ہی اس کے ہاتھ میری چھاتیوں کی طرف گئے ۔۔۔ ۔۔ تو میں ۔۔۔ جلدی سے اس سے الگ ہوئی اور اٹھلاتے ہوئے اس سے بولی ۔۔۔۔۔ ایک منٹ نواز صاحب پہلے مجھے کپڑے تو بدلنے دیں نا۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ آگے بڑھا اور میری دونوں چھاتیوں کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ ایسے کپڑے بدلنے کا کیا فائدہ میری جان ۔۔۔۔جب انہیں پہن کے پھر تھوڑی دیر بعد اتارنا پڑے۔۔۔بات تو نواز نے درست کی تھی ۔۔۔اور اس کی اس بات سے میں محظوظ بھی بہت ہوئی ۔۔۔ لیکن میرے ساتھ مسلہ یہ تھا کہ میں اس وقت تک سیکس اسٹارٹ نہیں کر سکتی تھی کہ جب تک باہر سے مجھے بھابھی کا اشارہ موصول نہ ہو جائے ۔۔۔اس لیئے میں نے اسے الجھاتے ہوئے کہا۔۔۔۔میرے پیارے میاں جی ۔۔۔۔ بات تو آپ بلکل درست فرما رہے ہو۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔ ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنے تن پر پہنا ہوا بھاری اور کام والے سوٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ حضور اتنے ہیوی ڈیوٹی کپڑوں کی موجودگی میں میرے لیئے آپ کا ساتھ دینا کافی مشکل ہو گا اس لیئے مجھے یہ کپڑے اتار کے نائیٹ ڈریس پہننے دیں ۔۔۔ کہ قاعدہ اور دستور یہی کہتا ہے میری بات سن کر وہ بڑے موڈ میں آکر ترنم سے کہنے لگا۔۔۔۔ایسے دستو ر کو ۔۔۔۔ صبع بے نور کو میں نہیں مانتا ۔۔۔ میں نہیں جانتا۔۔۔۔ ابھی نواز کا ترنم ختم ہی ہوا تھا ۔۔ کہ باہر سے بلی کی آواز سنائی دی ۔۔۔ میاں میاں ۔۔۔۔۔ بلی کی آواز سنتے ہی نواز نے ایک بار پھر مجھے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔اور کہنے لگا۔۔۔۔۔ دیکھ لو ۔۔۔ پسُی کیٹ ۔۔۔۔۔ میاں میاں کر کے۔۔باہر والی پُسی کیٹ نے بھی میری بات کی تائید کر دی ہے ۔۔ اب میں نواز کو کیا کہتی کہ باہر والی پُسی کیٹ تو مجھ سے بھی ہزار گنا زیادہ سیکسی اور ۔۔۔۔ گرم خاتون ہے ۔۔۔ جی ہاں آپ درست سمجھے ہیں ۔۔۔باہر سے آنے والی آواز کسی اور کی نہیں بلکہ بھابھی کی تھی ۔۔۔اور یہ اس بات کا سگنل تھا کہ شو شروع کیا جائے۔۔۔
        چنانچہ بھابھی کا سگنل ملنے کے بعد بظاہر میں نے ہار مانتے ہوئے نواز سے کہا ۔۔۔ توبہ ہے نواز ۔۔۔ تم بھی نا کہاں کی بات کو کہاں لے جاتی ہو۔۔۔۔ اور پھر واپس اس کی باہنوںمیں گرتے ہوئے بڑے رومینٹک لہجے میں بولی۔۔۔۔ تمہاری خوشی میں ہی میری خوشی ہے جان جی۔۔۔۔ میرے اس رومینٹک فقرے نے جلتی پر تیل کا کام دیا ۔۔۔۔۔اور پھر نواز نے مجھے اپنی باہوں میں بھر کر بے تحاشہ چومنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد ۔۔۔باقاعدہ شو کا آغاز ہو گیا ۔۔۔۔ چونکہ اس وقت تک ہماری شادی کو دو تین دن ہو چکےتھے ۔۔۔اور شروع کے ایک آدھ دن کے بعد اب میں نواز کے ساتھ کافی حد تک کھل چکی تھی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔۔۔ وہ والی ۔۔۔چوسنے اور چاٹنے والی ۔ حد ابھی تک برقرار تھی۔۔۔۔ چنانچہ چوما چاٹی کے بعد میں نے اپنے کپڑے اتارتے ہوئے نواز کی طرف دیکھا تو وہ اپنے کپڑے اتار کر میری طرف بڑھ رہا تھا۔۔۔ اسے اپنی طرف بڑھتا دیکھ کر میں نے بھابھی کی ہدایت کے عین مطابق میں کسنگ کرتے کرتے اسے ۔۔۔ اسی اینگل پر لے گئی۔۔۔۔۔اور اس کے بعد ۔۔۔ میں نے خاص کر نواز کا لن پکڑ لیا ۔۔۔اور بھابھی کی طرف اس کا منہ کرتے ہوئے تھوڑا سا آگے پیچھے کیا۔۔۔۔پھر اس کے لن سے اپنا ہاتھ ہٹایا ۔۔۔اور نواز کے پیچھے کھڑی ہو گئی ۔۔۔اور اس کی پشت پر جا کر اسے اپنی باہنوں میں لے لیا۔۔۔۔۔اور اس کی گردن کو چومنے لگی۔۔ایسا کرنے سے میرا ۔ مقصد ایک تو ۔۔۔۔ مزہ لینا تھا دوسرا یہ کہ بھابھی اچھی طرح سے نواز کا لن دیکھ لے۔۔۔۔۔۔ اس طرح کچھ دیر کے کھیل کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔ نواز مجھے پلنگ پر لے آیا ۔۔۔۔ پلنگ پر آتے ہی ۔۔ میں اس زاویہ سے پلنگ پر لیٹی کہ جب نواز مجھے چودے تو اس لن میری پھدی میں جاتا ہوا صاف دکھائی دے۔۔۔۔۔ میرے پلنگ پر لیٹتے ہی نواز بھی پلنگ پر آ گیا ۔۔۔۔اور میری ٹانگیں اُٹھا کر ۔۔۔۔ اپنے پتلے سے پنسل نما لن کو میرے اندر کر دیا ۔۔۔۔۔ اور دھکے مارنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح کافی دیر تک وہ میری چوت کو مارتا رہا ۔۔ ۔ اور پھر ۔۔۔۔ آخر میں اس نے وہی کیا جو وہ سہاگ رات کے دن سے کرتا آ رہا تھا۔۔۔ یعنی کہ چودتے چودتے اچانک اس نے ایک چیخ ماری ۔۔۔۔۔۔اور میری ٹانگوں کو اپنے کندھے سے اتار دیا۔۔۔۔ اور میرے اوپر لیٹ کر پہلے تو تیز تیز گھسے مارتا رہا ۔۔۔۔۔ پھر جیسے جیسے اس کے لن سے پانی نکلنا ختم ہوتا گیا ۔۔۔۔اسی اسی طرح اس کے گھسے کی رفتار ۔۔۔۔ سست ہوتی ہوئی۔۔۔۔ سست سست ۔۔۔۔۔۔اور سست ۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔ ۔۔۔جب اس کے لن سے منی نکلنا ختم ہو گئی۔۔۔۔تو میری پھدی میں لن پھنسائے پھنسائے ۔۔۔۔ اس نے میرے سینے پر اپنا سر رکھا ۔۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔ اس کی آنکھیں بند ہوتی چلی گئی۔۔۔ اور وہ نیند کی آغوش میں چلا ۔۔۔گیا۔۔۔۔ دوسری طرف جیسے ہی اس نے اپنے سر کو میرے سینے پر رکھا ۔۔۔۔ میں نے اس کی پشت کو سہلانا شروع کردیا۔۔۔اور اس کی پشت کو اس وقت تک سہلاتی رہی کہ جب تک میرے کانوں میں اس کے خراٹے لینے کی آوازیں نہ آنا شروع ہو گئیں۔۔۔ اور جب مجھے یقین ہو گیا کہ ۔۔۔وہ گہری نیند سو گیا ہے تو میں نے حسبِ معمول اس کے دجود کو ہلکا سا پش کیا ۔۔۔۔ اور اسے اپنے اوپر سے ہٹا کر ۔۔۔۔ ساتھ لٹا دیا۔۔۔۔ اور دوبارہ سے اس کی پشت کو تھپتھپانے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر بعد میں اُٹھی اور ۔۔۔ کپڑے پہن کر ڈرائینگ روم آ گئی۔۔۔جہاں پہلے سے ہی بھابھی موجود تھی۔۔۔۔۔۔
        چنانچہ میں بھی چلتی ہوئی بھابھی کے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گئی۔۔۔اور میں نےاپنے الجھے ہوئے بالوں میں پِن لگاتے ہوئے بھابھی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔۔اور اس سے بولی۔۔۔۔ جی بھابھی جی ہمارا شو آپ نے دیکھا ؟ تو بھابھی نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔۔۔۔ اور میں نے غور کیا تو ہمارا شو دیکھنے سے بھابھی کا چہر ہ سرخ ہو رہا تھا ۔۔۔۔اور وہ بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان بھی پھیر رہی تھی ۔۔۔۔۔۔اس کا مطلب یہ تھا کہ ہمارا شو دیکھ کر بھابھی خاصی گرم ہو گئی تھی۔۔۔
        لیکن میں نے بھابھی کی گرمی والی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے۔۔۔اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ تو کیا کہتے ہیں علمائے۔۔سیکس بیچ اس مسلے کے؟ ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔ مسلہ کیسا مسلہ۔۔؟؟؟ تو میں نے انہیں یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یار وہی نواز کے پنسل لن والا مسلہ اور کیا۔۔۔۔۔تو بھابھی کہنے لگی ۔۔۔۔۔ ہاں یاد آیا ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بڑے سیکسی انداز میں بولی ۔۔۔۔۔ اس مسلے کی طرف تو میں بعد میں آؤں گی۔۔۔ لیکن اس سے پہلے اے بے شرم و بے حیا عورت ۔۔۔ مجھے یہ بتا کہ اپنے میاں سے چدوانے کے بعد ۔۔۔۔ تم نے اپنی پھدی کو زرا بھی صاف نہیں کیا ۔۔۔۔اوراپنی پھدی میں اس کی منی پھنسائے ایسے ہی منہ اٹھائے میرے پاس آ تے ہوئے تم زرا بھی لجا نہ آئی۔۔۔ ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے اس کی طرف دیکھ کر آنکھ ماری اور بولی ۔۔۔اے میڈم ۔۔۔ اپن کے ساتھ زیادہ مچ مچ کرنے کا نہیں۔۔۔۔۔۔ ہمارا پھدی اگر تم کو اتنا ہی گندہ لگتا ہے تو اسے چاٹ کر صاف کر دو۔۔۔اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی الاسٹک والی شلوار نیچے کی ۔۔۔۔اور بھابھی کو اپنی پھدی دکھائی جس میں نے ابھی بھی میری اور نواز کی منی نکل کر نیچے کو بہہ رہی تھی ۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے بھابھی کی طرف ایک بڑا ہی واہیات سا اشارہ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔۔ چل میڈم ۔۔۔شروع ہو جائے۔۔۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی جو کہ پہلے ہی میری گیلی اور رس دار چوت کی طرف نظریں جمائے ہوئے تھی۔۔۔۔۔۔۔ اپنی جگہ سے اُٹھی اور کہنے لگی۔۔۔۔ تمہارا منہ رکھنے کو میں یہ گندہ کام کر رہی ہوں ۔۔۔ورنہ قسم لے لو ۔۔۔ میں نے آج تک ایسا گندہ کام زندگی میں نہیں کیا ۔۔۔۔پھر وہ اپنی سیٹ سے اُٹھی اور چلتی ہوئی میرے پاس آ کر نیچے قالین پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔اور میری ٹانگوں کو کھول کر ۔۔۔۔پہلے تو صوفے پر رکھے میرے چوتڑ وں کو اپنی مرضی کے مطابق سیٹ کیا ۔۔۔اور پھر۔۔۔۔ اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور میری چوت سے نکلنے والے رس کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔
        اس طرح کچھ ہی دیر میں اس نے میری رس دار چوت پر اپنی زبان کا وائیپر پھیرتے ہوئے۔۔۔۔اسے ۔بلکل صاف اور شفاف کر دیا۔۔۔۔ بھابھی کی اس چوت چاٹنے کے دوران میں ایک دفعہ پھر چھوٹ گئی تھی۔۔۔۔ اس کے بعد بھابھی اُٹھی ۔۔۔۔اور سامنے والے صوفے پر بیٹھ کر اپنی شلوار نیچے کرتے ہوئے بولی۔۔۔ آ جا ۔۔رانی۔۔۔۔۔۔اور میں بھی چلتی ہوئی بھابھی کی طرف گئی۔۔۔۔اور اس کی تپی ہوئی چوت پر اپنی زبان رکھ دی۔۔۔۔اور قریب۔۔۔۔ 10/15 منٹ تک مختلف زاویوں سے اس کی چوت کو چاٹتی رہی۔۔۔۔ اس دوران بھابھی کوئی تین چار دفعہ چھوٹی۔۔۔۔ ۔۔سیکس سے فارغ ہونے کے بعد ہم دونوں ۔۔۔ پہلے کی طرح دوبارہ سے اپنی اپنی سیٹوں پر جا کر بیٹھ گئیں ۔۔۔اور کچھ دیر بعد بھابھی نے ایک جھرجھری سی لی ۔۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ نئے شادی شدہ جوڑے بھی کس قدر جزباتی سیکس کرتے ہیں کہ جس کو دیکھ کر ۔۔۔۔ مجھ جیسی میچور عورت کے بھی تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے۔
        اس کے بعد وہ میری طرف متوجہ ہوئی اور کہنے لگی۔۔۔۔ ہما ۔تمہارے ساتھ سیکس کے دوران ۔میں نے اچھی طرح سے نواز کے لن کو دیکھا ہے یار وہ اتنا بھی چھوٹا نہیں ہے جتنا کہ تم نے شورمچایا ہوا ہے۔۔۔۔ نارمل لن سے بس تھوڑا ۔۔۔سا ہی پتلا ہے۔۔۔۔۔پھر بولی۔۔۔۔ ویسے تو اس کے لن کو میرے حساب سے تم نارمل کہہ سکتی ہو ۔۔۔۔ لیکن جب میں تمھاری طرف نگاہ دوڑاتی ہوں ۔اور تمہاری اندر بسنے والی سیکس پاور کا اندازہ لگاتی ہوں ۔۔تو تمھارے حساب سے اسے میں تھوڑا ۔۔۔۔۔ کم تر درجے کا پاتی ہوں ۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔۔۔ لیکن ہما تم نے غور نہیں کیا ۔۔۔ نواز کی تمھارے لیئے محبت بہت اعلیٰ کوالٹی کی ہے ۔۔۔۔وہ تم سے بہت پیار کرتا ہے اور اس کا یہ پیار اس کے انگ انگ سے جھلکتا ہے۔۔۔۔۔ اس لیئے میری سویٹ ہما۔۔۔۔ میری رائے میں ۔۔۔ اس کی محبت ۔۔۔ تمھارے سیکس پر غالب آنی چایئے۔۔۔۔تو میں نے بھابھی کی بات کو کاٹتے ہوئے کہا کہ بھابھی جی میں بھی نواز سے بہت محبت کرتی ہوں ۔۔۔۔ بس اس کے لن نے مجھے تھوڑا مایوس کیا ہے تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ تمھارے مایوس ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اتفاق سے شادی سے پہلے تم نے بڑے بڑے لن دیکھ لیئے تھے۔۔۔۔۔اور تم ان لنوں سے نواز کے لن کا مقابلہ کرتی ہو تو مایوس ہو جاتی ہو۔۔۔۔ اس کے مقابلے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔فرض کرو کہ اگر تم نے سہاگ رات ہی پہلی دفعہ کوئی لن دیکھا ہوتا ۔۔۔۔تو یقین کرو۔۔۔۔۔۔ آج تم کبھی بھی نواز کے لن کو دیکھ کر مایوس نہ ہوتی۔۔۔ اس لیئے میری جان میرا مشورہ ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔اپنے دل سے تم نواز کے لن والی بات کو نکال دو۔۔۔۔۔اور اپنے پتی دیو کے ساتھ سدا۔۔۔۔ خوش رہو۔۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد بھابھی نے مجھے کافی ساری اور بھی نصیحتیں کیں ۔۔ ۔۔۔ جن کو میں نے بڑے غور سے سنا ۔۔۔اور انہیں اپنے پلو سے باندھ لیا۔۔۔۔۔۔۔۔ حقیقیت یہ ہے کہ بھابھی کی باتیں سن کر میرا زہن کافی حد تک کلئیر ہو گیا تھا۔۔۔۔۔
        اس طرح ہماری شادی کو مزید ایک سال گزر گیا۔۔۔اور بھابھی کی نصیحت کے مطابق میں نے نواز کے پتلے لن ۔کے بارے میں سوچنا چھوڑ کر ۔۔۔۔۔۔ اس کی محبت اور ۔۔۔چاہت پر اپنا سارا فوکس ۔۔۔مرکوز کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔ اس دوران نواز کی محبت میں تو کوئی کمی نہ آئی ۔۔۔ البتہ کچھ عرصہ بعد ہماری سیکس لائف میں کچھ ٹھہرا ؤ ضرور آ گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پہلے تو نواز تقریباً ڈیلی میرے ساتھ سیکس کیا کرتے تھے۔۔۔۔ جس سے کافی حد تک میری تشفی ہو جایا کرتی تھی۔۔۔ لیکن پھر ۔۔۔آہستہ آہستہ ۔۔۔۔ ڈیلی سے ۔۔نواز ۔۔ دو سرے دن پر آ گئے۔۔۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔۔ ہوتے ہوتے یہ نوبت چوتھے پانچویں دن تک آ پہنچی تھی۔۔۔۔۔ نواز کے لن سے میں جو پہلے ہی تھوڑی مایوس تھی اوپر سے اسکی اس سیکس روٹین نے اندر سے مجھے کافی بے چین کر دیا تھا ۔۔۔ لیکن میں نے اس کا اظہار کسی سے نہیں کیا۔۔۔۔۔اور ۔۔۔ خود کو حالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا ۔۔۔۔ لیکن آہستہ آہستہ میرے اندر کی یہ بے چینی کم ۔۔۔ہونے کی بجائے ۔۔۔ اندر ہی اندر ۔۔۔۔ بڑھتی چلی جا رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں بڑی بے بسی سے ۔۔۔اپنے اندر بڑھتی ہوئی اس بے چینی کو دن بدن آگے بڑھتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس طرح ایک سال اور بیت گیا۔۔۔۔
        ہاں آپ کو ایک بات بتا نا تو بھول ہی گئی تھی اور وہ یہ کہ شادی کے بعد نواز نے مجھے اپنے ساتھ ہی رکھا ہوا تھا ۔۔۔ ہاں ویک اینڈ یا عید شب برات وغیرہ ہم بہاولپور میں ہی منا تے تھے۔۔۔۔ نواز کی سالانہ چھٹیاں وغیرہ بھی ہم کہیں ادھر ادھر منانے کی بجائے اس کے والدین کے پاس بہاولپور میں ہی منایا کرتے تھے۔۔۔ اور یہ نواز کی سالانہ چھٹیوں کی بات ہے کہ جیسے ہی یہ چھٹیاں سٹارٹ ہوئیں ۔۔۔۔اس سے اگلے دن ہم لوگ ۔۔۔۔ بہاولپور پہنچ گئے۔۔۔۔۔ لیکن بہاولپور آئے ابھی ہمارا دوسرا ہی دن تھا ۔۔۔ کہ نواز کے آفس والوں نے کسی ایمر جنسی کی بنا پر اس کی سالانہ چھٹیاں کینسل کر دیں۔۔۔ اس وقت میں نواز کی فیملی کے ساتھ بیٹھی خوش گپیاں لگا رہی تھی کہ نواز کمرے میں داخل ہوا اور مجھ سے کہنے لگا۔۔۔۔ ہما جلدی سے تیار ہو جاؤ ۔۔۔ ہمیں ابھی لاہور واپس جانا ہے۔۔۔ نواز کی بات سن کر میرے ساتھ ساتھ اس کی فیملی کے لوگ بھی حیران رہ گئے اور اس کی امی نے حیرت بھرے لہجے میں اس سے پوچھا کہ ۔۔۔ کیوں پُت ۔۔ خیر تو ہے؟ جو اتنی جلدی واپس بھی جا رہے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔ تو نواز نے جواب دیتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ خیر ہے امی ۔۔۔۔۔۔بس آفس میں کچھ ضروری کام پیش آ گئے ہیں جس کی وجہ سے آفس والوں نے میری چھٹی کینسل کردی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جس کی وجہ سے میں اور ہما ابھی واپس جا رہے ہیں ۔۔۔۔۔نواز کی بات سن کر اس کی امی کہنے لگیں۔۔۔ پتر ۔۔۔چھٹی تیری کینسل ہوئی ہے ۔۔۔ ہما کی نہیں۔۔۔۔۔اس لیئے تم جاؤ۔۔۔ ہما ادھر ہی رہے گی۔۔۔ اپنی امی کی یہ بات سن کر نواز نے میری طرف دیکھا ۔۔۔اور کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم کیا کہتی ہو ہما؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔ نواز کی بات سنتے ہی اس کی امی بڑے جلالی لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہما نے کیا کہنا ہے۔۔۔ میں جو تم سے کہہ رہی ہوں کہ ہما کچھ د ن ہمارے پاس رہے گی تو یہ بات تمھارے لیئے کافی نہیں ہے ؟ ۔۔۔۔ اپنی امی کا جلالی مُوڈ دیکھ کر نواز چپ ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔اور اکیلا ہی ۔۔۔ لاہور روانہ ہو گیا۔۔۔۔۔۔
        اسی دن دوپہر کا واقعہ ہے کہ عطیہ باجی کی امی اور اس کی بہنیں ۔۔۔۔ مجھ سے ملنے کے لیئے نواز کے گھر آئیں۔۔۔۔۔ان کے ساتھ عادل بھی تھا۔۔عادل کو دیکھ کر پتہ نہیں کیوں مجھے اس کے ساتھ بیتے گزشتہ ۔۔۔۔۔۔۔ایام کیوں یاد آ گئے۔۔۔۔اور ان ایام کا یاد آنا تھا ۔۔۔ کہ اندر سے میری حالت عجیب ہو گئی۔۔۔۔۔۔۔ لیکن میں نے بڑی مشکل سے اپنی اس حالت پر قابو پایا۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ بظاہر ان خواتین کی طرف متوجہ ہو گئی۔۔۔۔ جو مجھ سے ملنے آئیں تھی۔۔۔۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ۔میں اور نواز جب بھی بہاولپور آتے تھے تو عطیہ باجی کے گھر والوں کی یہ پکی روٹین تھی ۔۔۔ کہ ایک تو وہ لوگ ۔۔۔ ہمیں ملنے ضرور آتے تھے ۔۔۔۔اور دوسرا نہ صرف ملنے آتے تھے بلکہ۔۔۔۔۔۔۔ ہر دفعہ ہمارا کھانا بھی کیا کرتے تھے۔۔۔۔۔۔ چنانچہ مجھ سے ملتے ہی عطیہ کی امی نے ادھر ادھر دیکھ کر۔۔۔اس کی امی سے کہا ۔۔۔۔ کہ بہن نواز کہیں نظر نہیں آ رہا ؟ تو اس پر نواز کی امی ان سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپا وہ تو صبع ہی واپس لاہور چلا گیا ہے اور پھر انہوں نے تفصیل کے ساتھ صبع کے سارے واقعہ سے عطیہ کی امی کو آگاہ کر کیا۔۔۔۔۔ سارا واقعہ سننے کے بعد عطیہ کی امی نے میری طرف دیکھا اور حیر ت کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔ وہ تو ٹھیک ہے بہن ۔۔۔ ۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔اس دفعہ نواز ہما کو آپ کے پاس کیسے چھوڑ گیا ہے؟ اس پر نواز کی امی کہنے لگیں ۔۔۔۔بتایا تو ہے کہ وہ تو اسے اپنے ساتھ لے جا رہا تھا ۔۔۔ لیکن میں نے ڈنڈا دیکر کر ہما کر روک لیا ہے۔۔۔۔۔خالہ کی اس بات پر سبھی ہنسنے لگ پڑیں ۔۔۔۔۔۔اس کے بعد عطیہ کی امی نے حسبِ معمول اگلے دن کی شام کو اپنے ہاں کھانے کی دعوت دی ۔۔۔۔۔۔اور پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بڑے خلوص سے کہنے لگیں ۔۔۔ بیٹی یہ لوگ تو شام کو آتے رہیں گے لیکن تم نے صبع ہوتے ہی ہمارے گھر آ جانا ہے۔۔۔۔۔ پھر تھوڑی دیر بعد خود ہی کہنے لگیں ۔۔۔۔ عادل تم کو لینے آ جائے گا۔۔۔۔عطیہ بھابھی کی امی کی بات سن کر میں نے عادل کی طرف دیکھا تو وہ بڑی ہی عجیب نطروں سے میری طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔ اپنی امی کی بات سن کر بڑی شوخی سے کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باجی آپ بائیک پر بیٹھ جاتی ہو نا ؟ تو میں نے اثبات میں سر ہلا دیا ۔۔۔۔تو وہ بولا ۔۔۔تو ٹھیک ہے کل صبع تیار رہیئے گا۔۔۔ میں آپ کو اپنے بائیک پر لینے آؤں گا۔۔۔۔
        اس کے بعد کافی دیر تک ۔۔۔۔ عطیہ باجی کے گھر والے وہاں بیٹھے رہے۔۔۔ پھر شام کو ہی وہ لوگ وہاں سے گئے۔۔۔ جاتے جاتے ۔۔۔عطیہ کی امی ایک بار پھر مجھے تاکید کرتے ہوئے بولیں۔۔۔۔۔ ہما ۔۔۔ یاد رکھنا ۔۔۔عادل کل صبع تم کو لینے آ جائے گا۔۔۔پھر اچانک ہی وہ نواز کی امی کی طرف مُڑیں اور کہنے لگیں ۔۔۔۔۔ بہن تمھاری طرف سے تو اجازت ہے نا ۔۔۔اس پر نواز کی امی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ اس میں اجازت کی کیا بات ہے ۔۔۔ وہ بھی ہما کا اپنا گھر ہے ۔۔۔ان کے جانے کے فوراً بعد نواز کی امی مجھ سے مخاطب ہو کر کہنے لگی۔۔۔ بیٹی ایک بات تو بتاؤ ۔۔ کہ یہ عادل کیسا لڑکا ہے؟ تو میں ان کی بات کا مطلب نہ سمجھتے ہوئے بولی ۔۔۔آپ کہنا کیا چاہتی ہیں۔۔۔۔۔ میں آپ کی با ت کا مطلب نہیں سمجھی ؟ ۔۔۔ تو وہ بڑی راز داری سے کہنے لگیں۔۔اصل میں یہ لوگ ثریا کا رشتہ ۔۔۔۔ عادل کے لیئے مانگ رہے ہیں۔۔پھر کہنے لگی نواز اور تم کو ابھی تک اس لیئے نہیں بتایا کہ ان لوگوں نے ابھی تک اس بات کا باقاعدہ اظہار نہیں کیا ہے بس اشارہ ہی دیا ہے ۔۔۔۔۔۔ ثریا ۔۔۔ نواز کی سب سے چھوٹی بہن ۔۔۔۔اور بڑی ہی دھان پان اور کمزور سی لڑکی تھی۔۔۔۔۔ نواز کی امی کی بات سن کر میں نے حیرت سے بولی۔۔۔۔خالہ ۔۔ اتنی جلدی رشتے کی بات؟۔ابھی تو یہ دونوں بہت چھوٹے ہیں ۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ عمر کی بات چھوڑو بیٹا ۔۔۔۔ ہمارے ہاں ایسا ہی کیا جاتا ہے۔۔۔ تم بس اس رشتے کے بارے میں اپنی رائے دو کہ ۔۔۔کیسا ہے؟۔۔اس پر میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ خالہ لڑکا تو بہت اچھا اور دیکھا بھالا ہے۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ لڑکا اپنے گھر کا ہے ۔۔۔۔ تو میں نے کہا کہ کیا آپ نے ثریا سے بھی پوچھ لیا ہے ؟ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔۔۔ ہاں میں نے اس سے پوچھا تھا۔۔۔۔۔۔ اس رشتے پر بڑی خوش ہے وہ۔۔۔ ۔۔۔اس کے بعد میں نے بھی ثریا کو بھی ٹٹولا ۔۔۔تو اسے اس رشتے سے خوش ہی پایا۔۔۔۔
        اگلےدن ناشتہ کی ٹیبل پر نواز کی امی مجھ سے کہنے لیگں ۔۔۔۔ بیٹا دھیان رکھنا ۔۔۔ کچھ ہی دیر میں عادل تمہیں لینے آئے گا اس لیئے تم تیار رہنا۔۔۔۔ نواز کی امی کے منہ سے عادل کا نام سنتے ہی میں نے بے اختیار ثریا کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔ اور اس کی امی سے کہنے لگی ۔۔۔۔ خالہ میں نے یاد رکھنا ہے یا۔۔۔۔تو خالہ میری بات کا مطلب سمجھ کر کہنے لگی۔۔۔۔ چل شیطان میں تم سے ہی بات کر رہی ہوں ۔۔۔۔۔۔ ادھر خالہ کے منہ سے عادل کا نام سن کر پتہ نہیں کیوں میرے جسم میں ۔۔۔۔ کچھ انجان سی لہریں اُٹھنے لگیں۔۔اور میرے اندر کی وہ تراس جسے میں نے اتنے عرصہ سے دبا کر رکھا ہوا تھا ۔۔۔ پھر سے سر اُٹھانے لگی۔۔۔۔۔۔ اور عادل کے بارے میں سوچتے ہوئے نا چاہتے ہوئے بھی ۔۔۔۔۔۔ جانے کیوں مجھے ۔۔۔۔اس کا لن کہاں سے یاد آ گیا۔۔۔۔اور اس کے لن کا تصور کرتے ہی۔۔۔۔۔ یک بیک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے اندر اُسی تراس کی ایک بڑی سی لہر اُٹھی۔۔۔۔۔۔۔ جو میرے پورے بدن میں پھرتی ہوئی۔۔۔۔ عین میری پھدی کے پاس آ کر رُک گئی۔۔۔۔۔ رک کیا گئی۔۔۔ بلکہ میری چوت میں سرائیت کر گئی۔۔اور تراس کی یہ لہر میری چوت کے اندر سماتے ہی نیچے سے مجھے گیلا کر گئی۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ صورتِ حال دیکھ کر میں ایک دم سے گھبرا گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔اور چوری چوری نواز کی امی اور اس کی بہنوں کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔۔ کہ کہیں انہوں نے میری چوری تو نہیں پکڑ لی؟۔۔۔ لیکن جب میں نے غور کیا تو دیکھا کہ وہ لوگ میرے ( اندر کے) حال سے بے خبر ۔۔۔۔۔۔۔۔ حیلے بہانے سے عادل کا نام لے لے کر ۔۔۔ ثریا کو چھیڑے جا رہیں تھیں ۔۔۔۔شاید وہ یہ بات نہیں جانتی تھیں کہ عادل کے نام سے ۔۔۔ ثریا کا حال تو جو ہونا تھا سو ہونا تھا ۔۔۔لیکن اس نام کے نام کی تکرار کی وجہ سے میری دو ٹانگوں کے بیچ والے سنگھم کی ۔۔۔۔ حالت بہت خراب ہوتی جا رہی تھی۔۔۔۔
        ناشتے کے بعد ابھی میں تیار ہی ہو رہی تھی کہ عادل آ دھمکا۔۔۔۔۔ اور نواز کی امی وغیرہ سے ملنے کے بعد ۔۔۔وہ سیدھا میرے کمرے میں آیا ۔۔۔جہاں میں ڈریسنگ کے سامنے بیٹھی اپنے بالوں کو سنوار رہی تھی۔۔۔ میری دھج دیکھ کر ۔۔۔ایک لمحے کواس کا منہ کھلا رہ گیا ۔۔۔۔۔اور وہ ادھر ادھر دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔۔۔ اگر اجازت ہو تو باجی آپ سے ایک بات کہوں؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو میں نے اپنے کھلے بالوں کو فائینل ٹچ دیتے ہوئے بڑی بے تکلفی سے کہا ۔۔۔۔ اس میں اجازت لینے والی کون سی بات ہے یار ۔۔ تم نے جو کہنا ہے کھل کر کہو ۔۔۔ میری بے تکلفی کو دیکھ کر وہ کِھل سا گیا اور میری طرف دیکھ کر بولا۔۔۔۔باجی آپ سچ کہہ رہی ہو نا ؟ ۔۔۔۔ تو میں ۔ ۔ نے اس سے کہا۔۔۔۔ اس میں جھوٹ کی کون سی بات ہے؟ اس پر وہ بولا ۔۔۔۔۔۔ باجی۔۔۔ باجی شادی کے بعد آپ پہلے سے بھی زیادہ خوب صورت ۔۔۔اور ۔۔۔۔ پیاری ہو گئیں ہیں۔۔۔۔ تو میں نے اس کو آنکھیں نکالتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہو ا کہ شادی سے پہلے میں بڑی بد صورت اور پیاری نہیں تھی ؟ میر ی بات سن کر وہ گھبراہٹ بھرے انداز میں کہنے لگا۔۔۔۔ نہ نہیں باجی ۔۔۔میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ ۔۔۔کہ۔۔۔ پھر اس نے ڈریسنگ کے شیشے سے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ اسکی مثال ایسے ہے باجی ۔۔۔۔۔کہ جیسے شادی سے پہلے آپ ایک نو خیز کلی تھی تو شادی کے بعد۔۔اب آپ اس نو خیز کلی سے ایک شاندار پھول بن گئی ہو۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس سے کہا ۔۔۔ اوئے ۔۔۔عادل کے بچے یہ تم نے اتنی گہری بات کہاں سے سیکھی؟۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر خود ہی معنی خیز لہجے میں کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچھا اچھا تو تم کو یہ باتیں ثریا نے سکھائی ہوں گی۔۔ثریا کا نام سن کر وہ تھوڑا شرما سا گیا ۔۔۔۔اور پھر کہنے لگا ۔۔۔ نہیں باجی یہ بات ثریا نے نہیں سکھائی ۔۔۔بلکہ ایک انڈین فلم کا ڈائیلاگ ہے جو آپ پر بلکل فٹ آتا ہے۔۔۔۔۔ اسی اثنا میں کمرے کا دروازہ کھلا اور ۔۔۔۔میں نے دیکھا کہ نواز کی امی کمرے میں داخل ہو رہی تھیں ۔۔۔۔ ان کے ساتھ ایک کام والی خاتون بھی تھی کہ جس کے ہاتھ میں ٹرے تھی اور اس ٹرے میں عادل کے لیئے کولڈ ڈرنگ کا گلاس پڑا تھا ۔۔اندر داخل ہوتے ہی نواز کی امی کہنے لگی ۔۔۔ بیٹی آپ ابھی تک تیار نہیں ہوئی ۔۔۔ تو میں نے ڈریسنگ سے اُٹھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔جی میں ریڈی ہوں۔۔۔۔
        میری بات سن کر عادل نے بھی جلدی سے کولڈ ڈرنگ کا گلاس پیا ۔۔۔اور ۔۔۔۔میری طرف دیکھ کر کہنے لگا ۔۔۔چلیں باجی؟ تو اس سے پہلے کہ میں کچھ کہتی نواز کی امی عادل کو مخاطب کر کے کہنے لگیں۔۔۔۔۔بیٹا زرا دھیان سے جانا۔کہ ہماری اس چڑیا میں نواز کی جان بند ہے ۔۔۔۔ تو عادل کہنے لگا ۔۔ فکر نہ کریں خالہ میں بڑی احتیاط سے جاؤں گا ۔۔۔اور جب میں عادل کے ساتھ نکلی۔۔۔۔ تو ہمیں وداع کرنے نواز کی امی بھی گیٹ تک آئیں ۔اور ایک دفعہ پھر چڑیا والی اپنی بات دھرائی۔۔۔۔۔۔عادل نے اچھا جی کہا اور ۔۔۔ بائیک سٹارٹ کر کے مجھے بیٹھنے کا اشارہ کیا۔۔۔ اور میں اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اس کے پیچھے بیٹھ گئی۔۔۔عادل نے بائیک سٹارٹ کیا اور چلنے لگا تو ایک بار پھر سے نواز کی امی نے اس سےنصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا بڑی احتیاط سے چلنا ۔۔۔ادھر عادل کے پیچھے بیٹھتے ہی ۔۔۔ میری حالت کچھ عجیب سی ہو گئی تھی۔۔۔۔ اور میرے اندر ایک ہلچل سی مچ گئی تھی۔۔۔۔اور ۔۔۔ میرے دبانے کے باوجود بھی پتہ نہیں کیوں تراس کی ۔۔۔۔۔۔لہریں ۔۔۔ میرے اندر کیوں گردش کرنے کرنے لگیں تھیں ۔۔۔ادھر نواز کی گلی کا موڑ مڑتے ہی عادل نے ایک زبردست بریک لگائی۔۔۔۔ اور میں جو اس کے پیچھے ایک فاصلے پر بیٹھی تھی ۔۔۔۔۔ بریک لگنے کی وجہ سے پھسل کر ۔۔۔اس کے ساتھ لگ گئی لیکن اس کے کندھے پر ہاتھ رکھنے کی وجہ سے میرا وجود اس کے وجود سے ٹچ نہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔ بریک لگانے کے بعد اس نے پیچھے مُڑ کر میری طرف دیکھا اور بولا۔۔۔ سوری باجی۔۔۔ میں نے بھی اس بات کو در گزر کر دیا۔۔۔ لیکن جب بار بار اس نے بریکیں لگانا شروع کر دیں ۔۔۔۔ تو میں اس کی بات سمجھ گئی۔۔۔۔۔۔ اور اس کی بات سمجھتے ۔۔۔۔ ہی میرا دل۔۔۔ دھک دھک کرنے لگا۔۔۔اور میرے اندر کچھ کچھ ہونے لگا۔۔۔اورپھر کافی دیر تک میں ایک کشمکش میں مبتلا رہی ۔۔۔۔ پھر اندر ہی اندر میں نے ایک فیصلہ کیا اور ۔۔۔ پرُسکون سی ہو گئی۔۔۔۔۔ اس لیئے اگلی دفعہ جب اس نے بریک لگائی تو میں نے اس کے کندھے سے ہاتھ ہٹایا ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی چھاتیوں کو اس کی پشت سے جوڑ لیا۔۔۔اس کی سینے پر رکھتے ہوئے اس کے کان میں بولی۔۔۔۔۔ اب بریک نہ لگانا ۔۔۔ اور اسکی بائیک کے بیک شیشے میں دیکھا تو میری بات سن کر عادل کی سانولی رنگت میں ایک رنگ سا آ گیا تھا۔۔۔۔۔اور پھر واقعی اس نے گھر تک کوئی بریک نہ لگائی اور اپنی پشت پر میرے بھاری مموں کے دباؤ کو انجوائے کرتا رہا۔۔۔۔ بائیک چلاتے ہوئے جیسے ہی اس کا محلہ شروع ہوا ۔۔۔تو اس نے پیچھے مُڑ کر میری طرف دیکھا ۔۔۔اور بولا۔۔ باجی ہماری گلی آ گئی ہے۔۔۔دوسرے لفظوں میں اس کا مطلب یہ تھا کہ میں اس کی پشت پر رکھے اپنے مموں کو ہٹاؤں اور دوبارہ سے اسی طرح نارمل ہو کر بیٹھ جاؤں۔۔۔۔۔ اور میں نے ایسے ہی کیا۔۔۔۔۔ اسکے گھر پہنچ کر بائیک سے اترتے ہوئے یونہی میں نے اس کی پینٹ کی درمیان نظر ڈالی ۔۔۔تو ۔۔۔وہ ایک طرف سے تھوڑی ابھری ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ میرے مموں کی گرمی کی وجہ سے اس کا لن۔۔کھڑا ہو گیا تھا۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر ۔۔۔میرے نیچے ۔۔ جلنے والی ہلکی آگ کی آنچ کچھ تیز ہو گئی۔۔۔۔ لیکن میں نے اس پر کچھ ظاہر نہیں کیا۔۔۔
        عادل کے گھر پہنچتے ہی اس کی بہنوں اور امی نے مجھے بڑا وی آئی پی۔۔۔ پروٹوکول دیا۔۔۔۔ اور میری بڑی خدمت کی۔۔۔ان کے ساتھ عادل بھی بیٹھا رہا ۔۔۔ اورمیں نے نوٹ کیا کہ وہ چوری چوری بڑی گرسنہ نظروں سے مجھے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔ میں اس کی نظروں کا مطلب خوب سمجھتی تھی ۔۔۔ لیکن۔۔۔۔بوجہ ۔۔۔اسے نظر انداز کر رہی تھی۔۔لیکن جلد ہی میں اس کی نظروں کی تاب نہ لاسکی ۔۔۔۔اور کچھ اپنے نیچے والے پورشن کے ہاتھوں مجبور ہو کر میں بھی ۔۔۔کبھی کبھی نظر بچا کر اس کی طرف دیکھ بھی لیتی تھی۔۔۔۔۔ مجھے اس کی بہنوں کا بھی ڈر تھا۔۔۔ اس لیئے ایک دوسرے کی طرف گرسنہ نظروں سے دیکھنے والا کام ہم بڑی ہی احتیاط اور۔خاموشی سے کر رہے تھے۔۔۔ پھر وہ اُٹھ کر وہاں سے چلا گیا۔۔۔۔ اور کافی دیر بعد جس وقت وہ واپس ہماری محفل میں آیا تو اس وقت تک اس کی بڑی بہن اور امی کچن میں جا چکیں تھیں ۔۔۔اور اس وقت میرے پاس صرف اس کی دو بہنیں بیٹھی تھیں۔۔۔۔ عادل نے ہمارے پاس آ کر پہلے تو حالات کا جائزہ لیا۔۔۔ پھر مجھ سے مخاطب ہو کر کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ چلیں باجی میں آپ کو اپنی سٹڈی دکھاتا ہوں۔۔۔۔اس کی بات سن کر اس کی بہنیں بولیں۔۔۔۔ چلیں باجی ہم بھی چلتی ہیں۔۔۔۔ تو ان کو اُٹھتے دیکھ کر عادل کہنے لگا۔۔۔۔خبردار اگر تم میں سے کسی نے میری سٹڈی میں قدم بھی رکھا تو ۔۔۔۔ میرے ساتھ صرف ہما باجی ہی جا رہیں ہیں ۔۔۔۔اس پر اس کی بہنوں نے اصرار کیا تو اتنے میں عادل کی امی ڈرائینگ روم میں داخل ہوئی اور بولیں یہ کس بات پر جھگڑا چل رہا ہے ۔۔تو عادل کہنے لگا۔۔۔۔۔ امی میں ہما باجی کو اپنی سٹڈی دکھانے لے جا رہا تھا ۔۔۔ تو ساتھ یہ دو چڑیلیں بھی چلنے کو تیار ہو گئیں ہیں ۔۔۔ لیکن میں ان کو ہر گز نہیں لے جاؤں گا۔اس پر اس کی بہنوں نے بھی بولنا شروع کر دیا ۔۔تو ان سب کی باتیں سن کر آخرِکار ۔ ۔۔۔۔اس کی امی کہنے لگیں ۔۔۔اچھا بابا ۔۔۔ نہیں جائیں گی یہ تمھارے ساتھ۔۔۔جاؤ جلدی سے باجی کو اپنی سٹڈی دکھا لاؤ۔۔۔۔۔
        اپنی امی کی بات سن کر عادل نے اپنی دونوں بہنوں کا منہ چڑایا ۔۔اور میری طرف دیکھ کر کہنے لگا ۔۔۔ چلیں باجی۔۔۔۔۔۔ میں اُٹھ کر اس کے ساتھ ساتھ چلنے لگی۔۔۔عادل کے ساتھ چلتے ہوئے پتہ نہیں کیوں میرا دل ۔۔۔ دھڑکنے لگا تھا۔اور میری چوت پھڑکنے لگی تھی ۔۔۔جبکہ میرے آگے چلتا ہوا عادل بڑا پر جوش سا لگ رہا تھا۔۔۔ ڈرائینگ روم سے باہر آ کر اس نے سیڑھیوں کی طرف اشارہ کیا۔۔۔۔اور کہنے لگا کہ اس کی سٹڈی اوپر ہے۔۔اور سیڑھیاں چڑھ کر ہم چلتے ہوئے عادل کے سٹڈی روم میں پہنچ گئے ۔۔۔۔ عادل کا سٹڈی روم ایسا ہی تھا کہ جیسا کہ لڑکوں کا ہوا کرتا ہے ۔۔ کمرے میں جگہ جگہ کتابیں بکھری پڑیں تھیں ۔۔۔۔ اور ایک عجیب بے ترتیبی سی جھلک رہی تھی۔۔۔ میں اس کے کمرے کا جائزہ لے رہی تھی۔۔۔۔ کہ اس نے مجھے ایک کرسی پر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔۔۔اور پھر وہ خود میرے سامنے دوسری کرسی پر بیٹھ گیا۔۔۔۔۔اور میرے ساتھ باتیں کرنے لگا۔۔۔ پھر باتوں باتوں میں اس نے بظاہر۔۔۔۔۔ چونک کر میری طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ یاد ہے باجی جب میں آپ کے گھر آیا تھا تو آپ نے مجھ سے آئیس کریم منگوا کر کھائی تھی۔۔۔ پھر میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا۔۔۔ میں آپ کے لیئے آئیس کریم لایا ہوں ۔۔۔۔دوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔عادل کی بات سن کر مجھ پر ایک دم سے ہوس سوار ہو گئی ۔۔۔۔ اور جو میں نے اتنی دیر سے اپنے اندر دبا کر رکھی ہوئی تھی ۔۔۔وہ شہوت ۔۔۔ میرے اوپر چھانے لگی۔۔۔۔ خود عادل کی حالت بھی کچھ ٹھیک نہیں لگ رہی تھی۔۔۔۔۔ میری طرف دیکھتے ہوئے وہ بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان پھیررہا تھا۔۔۔۔۔۔۔پھر وہ اٹھتے ہوئے بولا ۔ ۔۔۔ باجی میں ابھی آیا۔۔۔اور کچھ ہی دیر بعد وہ آئیس کریم لا کر کانپتے ہاتھوں سے مجھے پکڑاتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔ باجی یہ ۔۔۔یہ آئیس کریم ویسے ہی کھانا ۔۔جیسے اس دن کھائی تھی۔۔۔ اس کی بات ختم ہونے تک شہوت مجھ پر پوری طرح ۔۔ سوار ہو چکی تھی ۔۔۔۔۔اور میں نے بڑی گرم نگاہوں سے اس کی طرف دیکھ کر کہا۔۔۔ فکر نہ کرو عادل ویسے ہی نہیں اس سے بڑھ کر کھاؤں گی۔۔۔۔پھر میں نے آئیس کریم کا ریپر ہٹایا ۔۔۔اور آنکھیں بند کرکے تصور میں عادل کا موٹا اور لمبا لن لاتے ہوئے ۔۔۔ اپنی زبان باہر نکالی۔۔۔۔اور بڑی بے تابی سے۔۔اوپر سے نیچے تک اس پر اپنی زبان پھیرنے لگی۔۔۔آئیس کریم چاٹتے چاٹتے پھر ۔۔۔۔ میرے تصور میں اس کا موٹا سا ٹوپا آ گیا ۔۔۔اور یہ تصور آتے ہی نے آئیس کریم چاٹنا چھوڑ دی اور اس کے ساتھ ہی میں نےاپنے دونوں ہونٹوں کو گول دائیرے کی شکل میں بنایا ۔۔۔اور عادل کے ٹوپے کا تصور کرتے ہوئے۔۔خود بخود میرے منہ سے ایک سسکی نکل گئی ۔۔۔۔اُوں۔۔۔ اور پھر میں نے آئیس کریم کو اپنے منہ میں لےلیا۔۔اور اس کو چوسنے لگی۔۔
        آئیس کریم چوستے چوستے ۔۔۔۔میری چھٹی حس نے مجھے آنکھیں کھولنے کو کہا۔۔۔۔۔۔اور میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو۔۔۔۔۔۔۔۔دھک رہ گئی۔۔۔۔کیا دیکھتی ہوں کہ ۔ عادل نے اپنی پینٹ سے لن کو باہر نکالا ہوا ہے ۔۔۔اور وہ میری طرف دیکھ کر مُٹھ مار رہا تھا۔۔۔۔ عادل کا لن دیکھ کر میرے منہ اورپھدی دونوں میں پانی بھر آیا ۔۔۔۔لیکن پھر اچانک مجھے ایک خیال آیا تو میں بڑی سختی سے عادل سے بولی۔۔۔۔۔ دروازہ تو لاک کرو۔۔۔ ایڈیٹ ۔۔۔ میری بات سن کر عادل چونک سا گیا ۔۔۔۔اور بھاگ کر گیا اور دروازہ جو پہلے ہی بند تھا اسے لاک بھی کر آیا۔۔۔۔۔۔پھر وہ اپنے دیو ہیکل لن کو پکڑ کر میرے سامنے لے آیا ۔۔۔اور بڑے التجائیہ لہجے میں کانپتے ہوئے بولا ۔۔۔۔ باجی پلیزززززززززززززززززززززززززز۔۔۔۔۔ شدتِ جزبات سے وہ ہولے ہولے کانپ رہا تھا۔۔۔۔۔۔لیکن اس کے برعکس اس کا لن ۔۔۔ فل جوبن میں کھڑا لہرا تھا ۔۔۔اور میں اس کے لن کو دیکھ کر خود پر قابو نہ رکھ پا رہی تھی۔۔۔ لیکن تھوڑا سا نخرہ بھی ضروری تھا ۔۔اس لیئے میں نے مصنوعی غصے سے اس کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔ یہ کیا حرکت ہے ؟ میری بات سن کر وہ تھوڑا شرمسار ہوا ۔۔۔ لیکن میں نے دیکھا کہ۔۔۔میری طرح اس پر بھی پوری طرح شہوت سوار تھی۔۔۔۔۔۔ فرق صرف یہ تھا ۔۔۔ کہ میں نے خود پھر قابو پایا ہوا تھا اوراس کی حالت ۔۔۔ ۔۔یہ دیکھ کر میں نے تھوڑا ۔۔۔سا اور نخرہ کیا۔۔۔۔۔ پھر میں نے ہاتھ بڑھا کر اس کے لن کو پکڑ لیا۔۔۔۔اور اسے آگے پیچھے کرنے لگی۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ پھنسی پھنسی ۔۔۔۔آواز میں بولا۔۔۔۔۔۔۔۔ باجی ۔۔۔ مم۔۔منہ میں لیں نا۔۔۔۔ تو میں نے اس کی طرف دیکھ کر مستی بھرے لہجے میں کہا۔۔۔ کتنا لوں؟ تو وہ بولا۔۔۔۔سارا۔۔۔۔۔ڈالو نا۔۔۔تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔ تمہارا سارا لن تو میرے منہ میں نہیں آئے گا۔۔۔تو ترنت ہی وہ کہنے ۔۔۔لگا ۔۔۔ چلو جتنا منہ میں لے سکتی ہو ۔۔اتنا ہی لے لو۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے اپنا دایاں ہاتھ اس کے موٹے ٹوپے پر رکھا ۔۔۔۔اور ۔۔پھر اپنی زبان نکال کر نیچے سے اوپر تک اس کے ۔۔۔موٹے اوزار پر پھیرنے لگی۔۔۔۔ میری زبان پھیرنے کی دیر تھی کہ اس کے منہ سے سسکی سی نکلی۔۔۔۔۔۔اور وہ بولا۔۔۔۔۔اُف۔۔ف۔۔۔باجی۔۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی میں نے اس کے لن کو چاروں طرف سے چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ عادل کے ساتھ ساتھ میں بھی اس موٹے لن پر زبان پھیر کر مزے لینے لگی۔۔۔پھر عادل نے مجھے سر سے پکڑ لیا اور اپنے لن کی طرف میرے سر کو دبانے لگا۔۔اور میں سمجھ گئی کہ اب عادل لن منہ میں ڈالنے کو کہہ رہا ہے۔۔۔اور پھر میں زبان پھیرتے پھیرتے اس کے ٹوپے کی طرف گئی ۔۔اور کچھ ہی دیر بعد۔۔۔۔۔۔ اس کا لن میرے منہ میں تھا ۔۔۔اور میں بڑی ہی گرمی سے اس کے چوپے لگا رہی تھی۔۔۔۔کہ اسی اثنا میں سیڑھیوں پر کسی کے چلنے کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔آواز کا سننا تھا کہ میں نے عادل کے لن کو جلدی سے اپنے منہ سے نکلا اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کو باہر کا اشارہ کیا۔۔۔اس نے بھی بڑی پھرتی سے لن کو اپنی پینٹ میں واپس ڈالا اور دبے پاؤں چلتا ہوا ۔۔۔۔دروازے کو ان لاک کر دیا ۔۔۔اور پھر میرے پاس آ گیا ۔۔۔۔اور پھر بڑی مشکل سے چند سیکنڈ کے بعد ہم۔۔ کچھ نارمل ہوئے۔۔۔۔۔اور میں نے اس سے پانی کا کہا۔۔اس نے پاس پڑے کولر سے پانی کا گلاس بھرا ہی تھا۔۔۔۔۔ کہ باہر دروازے پر دستک ہوئی۔۔۔اور اسکے ساتھ کسی نے بڑی آہستگی کے ساتھ دروازے کو کھولا ۔۔۔۔۔اور پھر عادل کی سب سے چھوٹی بہن کمرے میں داخل ہوئی اور بڑی شرارت سے عادل کی طرف دیکھتے مجھے مخاطب ہو کر کہنے لگی۔۔وہ ہما باجی ۔۔۔۔ یہ بتانا تھا کہ نیچے ثریا اور ۔۔۔۔۔اور کے گھر والے آئے ہیں ۔۔۔۔ یہ کہہ کر وہ ہنستے ہوئے باہر چلی گئی۔۔۔۔۔۔۔ اور اسکے پیچھے پیچھے اپنے آپ کو درست کرتے ہوئے میں اور عادل بھی نیچے چلےگئے ۔۔۔۔
        نیچے آ کر میں ان سب سے ملی اور ایک بار پھر ہم ڈرائینگ روم میں بیٹھ گئے۔۔۔۔اور گپ شپ ہونے لگی ۔۔۔ میں بظاہر تو ان خواتین کی باتیں بڑے غور سے سن رہی تھی۔۔۔ لیکن اندر سے میری حالت بہت خراب تھی۔۔۔۔۔۔ اور میری پھدی میں پانی کا سیلاب آیا ہوا تھا۔۔۔۔اور میرا دل کر رہا تھا کہ ابھی کے ابھی میں عادل کے لن کو پکڑ کر اپنی چوت میں اتار لوں۔۔۔ لیکن میں بے بس تھی۔۔ادھر عادل کی حالت بھی کچھ ٹھیک نظر نہ آ رہی تھی۔۔۔وہ بار بار ڈرائینگ روم کے چکر لگاتا اور۔۔۔ پھر باہر نکل جاتا تھا۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ پتہ نہیں کیسے اس نے پینٹ میں اپنے لن کو ایڈجسٹ کیا تھا ۔۔۔۔ کہ جس سے اس کا کھڑا ہوا لن ۔۔۔۔نظرنہ آ رہا تھا۔۔۔۔۔اس کے بار بار آنے جانے سے ۔۔۔سب خواتین بڑی معنی خیز نظروں سے ثریا کی طرف دیکھے جا رہی تھیں۔۔۔۔اور بیچ بیچ میں عادل کے آنے جانے پر ایک آدھ فقرہ بھی کس دیتی تھیں ۔۔۔۔عادل کے بار بار آنے سے میں نے غور کیا کہ وہ مجھ سے کچھ کہنا چاہ رہا ہے۔۔۔ لیکن اتنی زیادہ خواتین کے ہوتے ہوئے وہ کھل کر کچھ کہہ بھی نہ سکتا تھا۔۔۔
        پھر میرے زہن میں ایک آئیڈیا آیا ۔۔ اور پھر جیسے ہی عادل ڈرائینگ روم میں داخل ہوا میں نے ۔۔۔ عادل کی اسی بہن سے واش روم کا پوچھا ۔۔۔میری بات سن کر اس نے بیٹھے بیٹھے ہی کہا کہ باجی آپ ڈرائینگ روم سے باہر نکلیں تو دائیں ہاتھ پر ۔۔۔اس کی بات سن کر عادل کی امی کہنے لگی ۔۔۔ایسے راستے نہیں بتاتے بدتمیز ۔۔۔۔۔ بلکہ باجی کو ساتھ لے جاؤ۔۔۔۔۔۔ امی کی بات سن کر عادل نے اپنی چھوٹی بہن کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔امی اس کو سوائے مجھے چھیڑنے کے اور کوئی کام بھی آتا ہے۔۔۔عادل کی بات سن کر وہ شرمندہ سی ہو گئی تو عادل کہنے لگا۔۔۔۔ چلیں باجی میں آپ کو واش روم تک چھوڑ آتا ہوں۔۔۔اب وہ میرے آگے تھا اور میں اس کے پیچھے ۔ چلتے چلتے ایک محفوظ سی جگہ دیکھ کر عادل ایک دم پیچھے پلٹا اور میرے ساتھ لپٹ گیا۔۔۔۔۔اسے میرے ساتھ لپٹتے دیکھ کر میرا دل ۔۔دھک دھک ۔۔ دھڑکنے لگا۔۔۔اور میں نے ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔۔تو آس پاس کوئی نہ تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے بھی اسے کے گرد اپنی باہنوں کا گھیرا تنگ کر دیا ۔۔۔۔۔اس وقت میری حالت بہت خراب ہو رہی تھی اور میں نے بڑی مشکل سے اپنے آپ کو سنبھلا ہوا تھا۔۔۔۔اس وقت پوری طرح ہم دونوں سیکس اور شہوت سوار تھی ۔۔۔ لڑکی ہونے کی نسبت میں تھوڑی محتاط ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن عادل اس وقت آگ کا گوالہ بنا ہوا تھا ۔۔۔اس نے مجھے اپنے سینے سے لگا یا ہوا تھا اور بے تحاشہ مجھے چومنے جا رہا تھا ۔۔۔۔جبکہ نیچے اس کا موٹا لن میری رانوں پر چبھ رہا تھا اور۔۔۔۔عادل کا یہ والہانہ پن دیکھ میرے اندر کی جنسی آگ بھی شدید سے شدید تر ہوتی جا رہی تھی ۔۔ اور میری پھدی اس کا لن لینے کا مری جا رہی تھی اور مجھے لگا کہ اس کا موٹا لن ہی برسوں سے لگی میرے اندر کی تراس کو بجھا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔اور اس وقت لگی آگ کو صرف وہ مجھے اور میں اسے ٹھنڈا کر سکتی ہوں ۔۔۔۔
        مجھے چومتے چومتے وہ میرے ساتھ ہی واش روم میں آ گیا اور پھر اس کا دروازہ لاک کر کے ۔۔۔فٹوفٹ اس نے اپنی پینٹ کی زپ کھولی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اپنے لن کو میرے ہاتھ میں دے کر کہنے لگا۔۔۔ایک بار پھر سے میرے لن کو چوسو پلیزززززز۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں ٹائیلٹ کی سیٹ پر بیٹھی اور ۔۔۔۔اس نے اپنا سنسناتا ہوا لن میرے منہ میں دے دیا۔۔۔۔۔۔ اور میں بڑی بے تابی سے اس کا لن چوسنے لگی۔۔چونکہ مجھے پیچھے کی بھی فکر تھی اس لیئے ۔۔ میں نے تھوڑا سا ہی اس کا لن چوسا اور پھر اپنے منہ سے نکال کر بولی۔۔۔۔ یہاں اتنا ہی ممکن ہے۔۔۔ وہ میری بات کو سمجھ گیا اور اس نے مجھے ٹائیلٹ کی سیٹ سے اُٹھنے کو کہا ۔۔۔۔ جیسے ہی میں ٹائیلٹ کی سیٹ سے اُٹھی اس نے مجھے میر ی شلوار اتارنے کو کہا۔۔۔ اس وقت میرے اندر آگ لگی ہوئی تھی۔۔۔۔ اور گرمی کی وجہ سے خود بخود میری پھدی کھل بند ہو رہی تھی ۔۔۔اس لییے میں نے جلدی سے اپنی شلوار اتاری اور اسےپرے پھینک دیا۔۔۔۔تب اس نے مجھ سے کہا کہ باجی آپ اپنی ایک ٹانگ ٹائیلٹ سیٹ پر رکھ دیں ۔۔۔ اور ہپس تھوڑے اوپر کریں اور اس کے ساتھ ہی وہ میرے پیچھے آ گیا ۔۔۔
        اس کے پیچھے آتے ہی زہنی طور پر میں اس کے لن کو اپنی چوت میں لینے کو تیار تھی ۔۔۔ لیکن اچانک اپنی چوت پر مجھے اس کی زبان کا لمس محسوس ہوا ۔۔۔۔۔ یہ بات محسوس کرتے ہی میں نے تڑپ کر پیچھے دیکھا تواس کا منہ میری چوت کے ساتھ جُڑا ہوا تھا۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں ۔۔سرگوشی میں اس سے بولی۔۔۔۔ اتنا ٹائم نہیں ہے عادل ۔۔۔۔۔تو اس نے اپنی زبان کو میری چوت کی دیواروں پر پھیرے کہا۔۔۔۔ بس ایک منٹ باجی۔۔۔اور پھر میری چوت چاٹنے لگا۔۔۔۔۔ مجھے مزہ بھی آ رہا تھا ۔۔۔۔اور باہر کا خوف بھی تھا۔۔۔۔کہ کوئی آ نہ جائے۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ میری پھدی اسکے موٹے لن کے لیئے بھی بڑی اتاؤلی ہو رہی تھی۔۔۔۔۔اس لیئے میں نے عادل سے پھر سرگوشی کی اور بولی۔۔۔ پلیززززززززز ۔۔۔۔عادل یہ کام پھر کسی اور وقت کر لینا ۔۔۔۔۔۔ اب جلدی کرو ۔۔۔۔ میری بات سن کر اس نے میری پھدی سے اپنا منہ ہٹایا اور۔۔۔۔۔ اُٹھ کھڑا ہوا۔۔۔۔پھر اس نے میری ٹانگوں کو اپنے لن کے حساب سے ٹھیک کیا اور پھر پیچھے سے اس نے اپنا ۔۔۔موٹا ۔۔۔۔ لمبا ۔۔۔۔اور ۔۔۔سخت لن ۔۔ایک ہی جھٹکے میں میری چوت کے اندر ٹھونس دیا ۔۔۔۔۔ اور پھر دھکے پہ دھکے مارنے لگا۔۔۔۔ اس کے طاقتور دھکے مجھے چیخنے پر مجبور کر رہے تھے لیکن ۔۔ یہ آواز باہر جانے کے خوف سے میں بس دبے دبے انداز میں سسکیاں لے رہی تھی۔۔۔۔اس کے دھکے مارنے کی طوفانی رفتار کے آگے میں بے بس ہو گئی ۔۔۔۔اور پھر کچھ ہی منٹ کے بعد ہم دونوں اکھٹے ہی چھوٹ گئے۔۔۔ میری چوت میں منی نکالتے ہی عادل تو جلدی سے باہر نکل گیا ۔ جبکہ میں نے وہاں بیٹھ کر اپنی چوت کو اچھی طرح پانی کے دھویا اور شلوار پہن کر باہر نکل گئی۔۔۔۔ باہر نکل کر دیکھا تو سامنے سے میری ساس بھی آ رہی تھی ۔۔۔ مجھے دیکھ کر وہ مسکرائی اور بولی ۔۔۔ مجھ بھی آ گیا تھا۔۔۔۔ اپنی ساس کو دیکھ کر میں بھی مسکرائی ۔۔۔۔ اور ۔۔پھر اس کے ساتھ ہی میری نگاہ نیچے اپنی شلوار پر پڑی۔۔۔۔۔او ۔۔خدایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دیکھا تو میں نے اپنی شلوار اُلٹی پہنی ہوئی تھی۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے چوری چوری ساس کی طرف دیکھا۔۔۔۔ تو وہ بھی میری طرف ہی دیکھ رہیں تھیں۔۔۔۔۔۔۔ادھر یہ سوچ کر میری جان ہی نکل گئی کہ اگر اس کی نگاہ میری اُلٹی شلوار پر پڑ گئی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چونکہ میرے دل میں چور تھا ۔۔۔ اس لیئے یہ بات سوچتے ہی میری حالت عجیب ہو گئی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔میرا رنگ اُڑ گیا۔۔۔۔اور یہ سوچ کرکہ میری چوری پکڑی گئی۔۔۔۔۔ میں نے ڈرتے ڈرتے نواز کی امی کی طرف دیکھا تو۔وہ میری ہی طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔۔اور ۔میری
        طرف دیکھتے ہوئے اس کی آنکھوں میں مجھے شکوک کے آثار نظر آئے ۔۔۔۔۔۔پھر اس نے مجھے کہنے کے لیئے اپنے لب کھلولے اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔اوررررررررررررررررررررررررررررر رررر۔۔۔۔۔۔
        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔باقی۔۔۔۔باقی۔۔ آئیندہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
        (نوٹ اگلی قسط آخری ہو گی)
        Vist My Thread View My Posts
        you will never a disappointed

        Comment


        • یہ ایک دھماکہ تھا

          Comment


          • گرم موضوع کی کہانی اور تیز رفتار، شکریہ

            Comment


            • زبردست کہانی ہے، لکھنے والے اور شیئر کرنے والے دونوں کا بہت بہت شکریہ

              Comment


              • زندگی کی کہانی ہے

                Comment


                • Mazy tu lyy liyy lekin pakrhy jany k baad insaan ki bahut butii halt hoti hy

                  Comment


                  • Lajawab

                    Comment


                    • boht e lajawab aur garam kahani h dobara parh k maza arha h

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 3 guests)

                      Working...
                      X