ناول : منزل موندل
#Episode_4
#Manzil_E_Mondal
"میں نے سوچ لیا ہے اب میں کیوں تڑپتی رہوں اور ہر کسی کی بات کا اثر خود پر لوں ۔ میں بھی ایک آزاد انسان ہوں میرا بھی حق ہے کہ میں خوش رہوں اس لیے میں نے سوچا ہے کہ اب میں اپنی زندگی اپنے طریقے سے جیوں گی اور خوش رہوں گی".
فلک اپنی ڈائری لکھ رہی تھی اور نئے عزم سے اس کی آنکھیں چمچما رہی تھیں ۔ وہ سوچ بیٹھی تھی اب کسی کی باتوں کی کوئی بھی خاطر خواہ اثر خود پر نہیں لے گی ۔ وہ اب تک ہمیشہ ہر میدان میں اول آئی تھی اور ہر جگہ سرخرو ہوئی تھی وہ کسی کو اجازت نہیں دیتی تھی کہ کوئی اسے اصل زندگی میں مات دے دے ۔
اور یہی سب سوچ کر سالانہ تقریری مقابلے میں اپنا نام لکھوا کر وہ خوش ہو گئی تھی ۔ اس کا موضوع تھا۔ وہ محبت جس کے فلک ہمیشہ پیاسی رہی تھی اور اور وہ یہی سوچتی تھی کہ کیا اس جیسی لڑکی کی زندگی میں کسی نے محبت لکھی ہے کیا ۔ کیونکہ فلک کو لگتا تھا وہ اس لائق نہیں ہے کہ کوئی اسے چاہے لیکن قسمت نے اس کے لیے ایک ایسی محبت لکھی تھی جو اسے مکمل کرنے والی تھی ۔
________________________________
وہ فیسبک چلا رہی تھی جب ایک مزاحیہ شعر اس کے سامنے آیا ۔ فلک نے بغیر دیکھے ایک کمنٹ چھوڑ دیا تھا اور کچھ ہی دیر بعد وہاں ایک لمبی قطار لگ گئی تھی جو اسے جواب دے رہی تھی ۔ وہ ایسی لڑکی تھی جس نے کبھی کسی سے بات نہیں کی تھی وہ اس نمائشی دنیا سے کوسوں دور تھی جو سوشل میڈیا پر ہے ۔ اسے تو حقیقی لہجے سننے کی عادت تھی جن سے زہر اگلتا تھا اور جو اگلے کی روح چھلنی کر دیتے تھے ۔
اب وہ فیسبک ایپ پر کافی وقت دینے لگی تھی پوسٹس کرتی کمنٹس کرتی اور اچھا وقت گزار رہی تھی اسے لگتا تھا جیسے یہ دنیا ایک سراب ہے اور واقعی سوشل میڈیا کی دنیا ایک سراب ہی ہے جہاں آ کر انسان اپنا اصل بھول جاتا ہے ۔
وقت گزر رہا تھا اور دن پکڑ رہے تھے اور وہیں ابتسام کا الگ الگ لڑکیوں سے بات کرنے کا شوق بھی بڑھ رہا تھا۔ وہ اپنی محرومیاں ایسے نکال رہا تھا اور جانے انجانے وہ خود سے ہی بدلہ لے رہا تھا ۔ وہ بھول چکا تھا کہ وہ ایک مرد ہے اور مرد ہر چیز کر سکتا ہے چاہے وہ بغاوت ہو یا محبت ۔ وہ سب کچھ سینا ٹھوک کر کر سکتا تھا لیکن اس نے اس بزدلی جو ترجیح دی تھی ۔
_________________________________
اس دن فلک حسب معمول اپنی کسی دوست سے بات کر رہی تھی جو سوشل میڈیا پر ہی بنی تھی تب اسے کسی محمد ابتسام نامی انسان کا کوئی کمنٹ ملا تھا ۔ تب تو وہ اسے نظر انداز کر گئی تھی لیکن اب یہ نام اب اس کی نوٹیفکیشن لسٹ میں کافی نظر آ رہا تھا ۔ فلک نے دل بہلانے کو اس دنیا میں قدم ضرور رکھا تھا لیکن وہ کچھ حدود طے کر چکی تھی ۔ اور اب اب تک ان پر قائم تھی ۔ اس کی لسٹ میں اب تک ایک بھی آدمی نہیں تھا ۔ لوگ اسے جتنا بھی چاہ رہے تھے اس نے کسی کو اجازت نہیں دی تھی کہ وہ اس کی زندگی میں قدم رکھ سکیں ۔ لیکن ابتسام ایک ایسا کھلاڑی تھا جو منجھا ہوا تھا جسے لڑکیوں سے بات کرنی آتی تھی اور انہیں لبھانا آتا تھا ۔
اس کے لیے یہ سب بہت عام سا تھا وہ لڑکیوں سے باتیں کرتا ذیادہ تر لڑکیاں تو پہلی ہی دفعہ میں زیر ہو جاتی کیونکہ ابتسام کے پاس شہزادوں جیسا حسن تھا اور ویسی ہی باتیں کرنے کا طریقہ بھی ۔
اب جب فلک نے اس سے تھوڑی تھوڑی بات کرنا شروع کی تھی تو ابتسام کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ ایسا کونسا طریقہ اپنائے کہ بات آگے بڑھ سکے ۔
یہ لڑکی اس کے لیے راز تھی اور راز بھی ایسا نو بہت پرکشش تھا ۔ وہ دیکھنا چاہتا تھا کہ جس لڑکی کی باتوں میں اتنی کشش ہے وہ اصل میں کیسی ہوگی ۔ اور اس کا یہ تجسس اسے فلک کے قریب لے جا رہا تھا۔ وہ بھول رہا تھا کہ وہ اپنی اس چاہت اور کشش میں ایک معصوم کی طرف بڑھ رہا ہے ۔
اس نے ایک دن فلک کو کچھ میسجز کیے جس میں لکھا تھا کہ کوئی انسان مجھ سے آپ کے بارے میں کہہ رہا تھا کہ آپ کا اور میرا افیئر چل رہا ہے اور میں نے اسے تھپڑ مار دیا ۔ فلک نے جب یہ بات سنی وہ تو حیران رہ گئی اور پھر ابتسام کو جواب دے بیٹھی ۔
وہ لڑکی وہ تھی جسے اس کے باپ نے کبھی کسی کے زمانے عزت نہیں دی تھی اور اس لڑکی کو ایک انجان لڑکا ایسی عزت دے رہا تھا کہ اس کے پیچھے مار کٹائی کر رہا تھا۔ فلک کے تو مانو آنسو ہی نہیں تھم رہے تھے ۔ وہ صرف اس احساس میں ہی سرخرو ہو گئی تھی کہ کوئی اسے عزت دے رہا تھا ۔ جس کے لیے اس کی ما۔ آواز بلند نہیں کر سکی تھی اسے ایک اجنبی تحفظ دے گیا تھا ۔
اور اس دن سے فلک اور ابتسام کی باتوں کا آغاز ہوا تھا ۔ اور یہاں ایک ایسی محبت شروع ہو رہی تھی جسے وقت کی سخت پگڈنڈیوں سے گزرنا تھا ۔
________________________________
انہیں بات کرتے کافی دن گزر چکے تھے اور اب تک کافی حد تک پہنچان کو چکی تھی۔ فلک ایک خوش مزاج لڑکی تھی جس کی زندگی میں دیکھنے کو سب مکمل تھا ۔ اور اتنا بہترین تھا کہ کوئی بھی رشک میں مبتلا ہو سکتا تھا ۔ اور یہی حال ابتسام کا تھا وہ تو اس وقت اس کی باتوں سے اسے دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ کتنی خوش قسمت لڑکی ہے جس کی زندگی اتنی مکمل ہے اور ایسی حسین ہے ۔ وہ بھی احساس کمتری میں پڑ رہا تھا کہ کہاں وہ شہر کی ایک بہترین زندگی والی لڑکی اور کہاں ابتسام تھا گاؤں کا لڑکا جس کی ماں نے سختیوں سے کسی کو بھی اس کی مرضی نہیں کرنے دی تھی ۔
ابتسام کو یہ لڑکی کچھ انوکھی سی لگ رہی تھی کیونکہ یہ باقیوں جیسی نہیں تھی جن سے ابتسام کچھ دیر بات کرتا اور پھر وقت گزاری کے بعد انہیں چھوڑ دیتا ۔ یہ تو کچھ اور ہی تھی جس کا نشہ اتنا سر چڑھا تھا کہ سارا سارا دن وہ بس اس سے بات کے بہانے تلاش کرتا تھا ۔ وہ چاہتا تھا کہ دنیا میں کچھ کرنے کو نہ ہو ۔ ابتسام کے والد کی کئی مربع کلومیٹر تک زمینیں تھیں جنہیں وہ وقت کی کمی کی باعث نہیں دیکھ سکتے تھے اور اب ذمہ ابتسام کا تھا ۔
وہ جلد از جلد ہر کام مکمل کرتا تھا اور فلک سے بات کرتا تھا وہ صبح دیر سے اٹھنے والا صبح چھ بجے اٹھنے لگا تھا ۔ وہ چاہتا تھا کہ جب فلک اٹھے اسے ابتسام نظر آئے ۔ عرصے بعد پہلی دفعہ ابتسام نے فجر پڑھی تھی اور وہ لڑکی اسے کیا سے کیا بنا رہی تھی ۔ وہ بھول گیا تھا کہ اسے محبت نہیں کرنی تھی ۔ یہ وہ واحد چیز تھی جس سے کسی اور کی زندگی جڑی تھی لیکن دن بدن وہ ایک پاگل بنتا جا رہا تھا جس کی دوائی فلک نامی ایک لڑکی میں جو اسے میسر بھی نہیں تھی ۔
دوسری طرف فلک کو بھی وہی سب مل رہا تھا جس کے لیے وہ ہمیشہ سے ترسی تھی۔ وہی عزت ، توجہ ، چاہت سب مل رہا تھا جو اسے کبھی کسی سے نہیں ملا تھا ۔
فلک وہ لڑکی تھی جسے اس کے گھر والوں نے اگر بچپن میں بے تحاشہ محبت دی تھی تو جوانی میں اس سے کئی گنا خراج بھی وصولا تھا ۔ وہ اسے اب تک روز یہ جتاتے تھے کہ بچپن میں وہ ہر ایک کی آنکھ کا تارا تھا ۔ اسے روز کوئی نہ کوئی انسان احسان فراموش کہتا تھا ۔ کوئی بے فیض کہتا تھا لیکن یہاں ایک انسان اس سے بے لوث محبت کر رہا تھا ۔
انجانے میں ہی سہی وہ دونوں ایک دوسرے کو وہ سب دے رہے تھے جو انہیں باقی دنیا نہیں دے سکی تھی ۔ ابتسام اب سب لڑکیوں سے بات کرنا چھوڑ چکا تھا اور فلک اس وقت زندگی کی طرف بڑھ رہی تھی لیکن دونوں انجان تھے کہ یہ راستہ انہیں کس طرف لے جاتا ہے۔
#Episode_4
#Manzil_E_Mondal
"میں نے سوچ لیا ہے اب میں کیوں تڑپتی رہوں اور ہر کسی کی بات کا اثر خود پر لوں ۔ میں بھی ایک آزاد انسان ہوں میرا بھی حق ہے کہ میں خوش رہوں اس لیے میں نے سوچا ہے کہ اب میں اپنی زندگی اپنے طریقے سے جیوں گی اور خوش رہوں گی".
فلک اپنی ڈائری لکھ رہی تھی اور نئے عزم سے اس کی آنکھیں چمچما رہی تھیں ۔ وہ سوچ بیٹھی تھی اب کسی کی باتوں کی کوئی بھی خاطر خواہ اثر خود پر نہیں لے گی ۔ وہ اب تک ہمیشہ ہر میدان میں اول آئی تھی اور ہر جگہ سرخرو ہوئی تھی وہ کسی کو اجازت نہیں دیتی تھی کہ کوئی اسے اصل زندگی میں مات دے دے ۔
اور یہی سب سوچ کر سالانہ تقریری مقابلے میں اپنا نام لکھوا کر وہ خوش ہو گئی تھی ۔ اس کا موضوع تھا۔ وہ محبت جس کے فلک ہمیشہ پیاسی رہی تھی اور اور وہ یہی سوچتی تھی کہ کیا اس جیسی لڑکی کی زندگی میں کسی نے محبت لکھی ہے کیا ۔ کیونکہ فلک کو لگتا تھا وہ اس لائق نہیں ہے کہ کوئی اسے چاہے لیکن قسمت نے اس کے لیے ایک ایسی محبت لکھی تھی جو اسے مکمل کرنے والی تھی ۔
________________________________
وہ فیسبک چلا رہی تھی جب ایک مزاحیہ شعر اس کے سامنے آیا ۔ فلک نے بغیر دیکھے ایک کمنٹ چھوڑ دیا تھا اور کچھ ہی دیر بعد وہاں ایک لمبی قطار لگ گئی تھی جو اسے جواب دے رہی تھی ۔ وہ ایسی لڑکی تھی جس نے کبھی کسی سے بات نہیں کی تھی وہ اس نمائشی دنیا سے کوسوں دور تھی جو سوشل میڈیا پر ہے ۔ اسے تو حقیقی لہجے سننے کی عادت تھی جن سے زہر اگلتا تھا اور جو اگلے کی روح چھلنی کر دیتے تھے ۔
اب وہ فیسبک ایپ پر کافی وقت دینے لگی تھی پوسٹس کرتی کمنٹس کرتی اور اچھا وقت گزار رہی تھی اسے لگتا تھا جیسے یہ دنیا ایک سراب ہے اور واقعی سوشل میڈیا کی دنیا ایک سراب ہی ہے جہاں آ کر انسان اپنا اصل بھول جاتا ہے ۔
وقت گزر رہا تھا اور دن پکڑ رہے تھے اور وہیں ابتسام کا الگ الگ لڑکیوں سے بات کرنے کا شوق بھی بڑھ رہا تھا۔ وہ اپنی محرومیاں ایسے نکال رہا تھا اور جانے انجانے وہ خود سے ہی بدلہ لے رہا تھا ۔ وہ بھول چکا تھا کہ وہ ایک مرد ہے اور مرد ہر چیز کر سکتا ہے چاہے وہ بغاوت ہو یا محبت ۔ وہ سب کچھ سینا ٹھوک کر کر سکتا تھا لیکن اس نے اس بزدلی جو ترجیح دی تھی ۔
_________________________________
اس دن فلک حسب معمول اپنی کسی دوست سے بات کر رہی تھی جو سوشل میڈیا پر ہی بنی تھی تب اسے کسی محمد ابتسام نامی انسان کا کوئی کمنٹ ملا تھا ۔ تب تو وہ اسے نظر انداز کر گئی تھی لیکن اب یہ نام اب اس کی نوٹیفکیشن لسٹ میں کافی نظر آ رہا تھا ۔ فلک نے دل بہلانے کو اس دنیا میں قدم ضرور رکھا تھا لیکن وہ کچھ حدود طے کر چکی تھی ۔ اور اب اب تک ان پر قائم تھی ۔ اس کی لسٹ میں اب تک ایک بھی آدمی نہیں تھا ۔ لوگ اسے جتنا بھی چاہ رہے تھے اس نے کسی کو اجازت نہیں دی تھی کہ وہ اس کی زندگی میں قدم رکھ سکیں ۔ لیکن ابتسام ایک ایسا کھلاڑی تھا جو منجھا ہوا تھا جسے لڑکیوں سے بات کرنی آتی تھی اور انہیں لبھانا آتا تھا ۔
اس کے لیے یہ سب بہت عام سا تھا وہ لڑکیوں سے باتیں کرتا ذیادہ تر لڑکیاں تو پہلی ہی دفعہ میں زیر ہو جاتی کیونکہ ابتسام کے پاس شہزادوں جیسا حسن تھا اور ویسی ہی باتیں کرنے کا طریقہ بھی ۔
اب جب فلک نے اس سے تھوڑی تھوڑی بات کرنا شروع کی تھی تو ابتسام کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ ایسا کونسا طریقہ اپنائے کہ بات آگے بڑھ سکے ۔
یہ لڑکی اس کے لیے راز تھی اور راز بھی ایسا نو بہت پرکشش تھا ۔ وہ دیکھنا چاہتا تھا کہ جس لڑکی کی باتوں میں اتنی کشش ہے وہ اصل میں کیسی ہوگی ۔ اور اس کا یہ تجسس اسے فلک کے قریب لے جا رہا تھا۔ وہ بھول رہا تھا کہ وہ اپنی اس چاہت اور کشش میں ایک معصوم کی طرف بڑھ رہا ہے ۔
اس نے ایک دن فلک کو کچھ میسجز کیے جس میں لکھا تھا کہ کوئی انسان مجھ سے آپ کے بارے میں کہہ رہا تھا کہ آپ کا اور میرا افیئر چل رہا ہے اور میں نے اسے تھپڑ مار دیا ۔ فلک نے جب یہ بات سنی وہ تو حیران رہ گئی اور پھر ابتسام کو جواب دے بیٹھی ۔
وہ لڑکی وہ تھی جسے اس کے باپ نے کبھی کسی کے زمانے عزت نہیں دی تھی اور اس لڑکی کو ایک انجان لڑکا ایسی عزت دے رہا تھا کہ اس کے پیچھے مار کٹائی کر رہا تھا۔ فلک کے تو مانو آنسو ہی نہیں تھم رہے تھے ۔ وہ صرف اس احساس میں ہی سرخرو ہو گئی تھی کہ کوئی اسے عزت دے رہا تھا ۔ جس کے لیے اس کی ما۔ آواز بلند نہیں کر سکی تھی اسے ایک اجنبی تحفظ دے گیا تھا ۔
اور اس دن سے فلک اور ابتسام کی باتوں کا آغاز ہوا تھا ۔ اور یہاں ایک ایسی محبت شروع ہو رہی تھی جسے وقت کی سخت پگڈنڈیوں سے گزرنا تھا ۔
________________________________
انہیں بات کرتے کافی دن گزر چکے تھے اور اب تک کافی حد تک پہنچان کو چکی تھی۔ فلک ایک خوش مزاج لڑکی تھی جس کی زندگی میں دیکھنے کو سب مکمل تھا ۔ اور اتنا بہترین تھا کہ کوئی بھی رشک میں مبتلا ہو سکتا تھا ۔ اور یہی حال ابتسام کا تھا وہ تو اس وقت اس کی باتوں سے اسے دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ کتنی خوش قسمت لڑکی ہے جس کی زندگی اتنی مکمل ہے اور ایسی حسین ہے ۔ وہ بھی احساس کمتری میں پڑ رہا تھا کہ کہاں وہ شہر کی ایک بہترین زندگی والی لڑکی اور کہاں ابتسام تھا گاؤں کا لڑکا جس کی ماں نے سختیوں سے کسی کو بھی اس کی مرضی نہیں کرنے دی تھی ۔
ابتسام کو یہ لڑکی کچھ انوکھی سی لگ رہی تھی کیونکہ یہ باقیوں جیسی نہیں تھی جن سے ابتسام کچھ دیر بات کرتا اور پھر وقت گزاری کے بعد انہیں چھوڑ دیتا ۔ یہ تو کچھ اور ہی تھی جس کا نشہ اتنا سر چڑھا تھا کہ سارا سارا دن وہ بس اس سے بات کے بہانے تلاش کرتا تھا ۔ وہ چاہتا تھا کہ دنیا میں کچھ کرنے کو نہ ہو ۔ ابتسام کے والد کی کئی مربع کلومیٹر تک زمینیں تھیں جنہیں وہ وقت کی کمی کی باعث نہیں دیکھ سکتے تھے اور اب ذمہ ابتسام کا تھا ۔
وہ جلد از جلد ہر کام مکمل کرتا تھا اور فلک سے بات کرتا تھا وہ صبح دیر سے اٹھنے والا صبح چھ بجے اٹھنے لگا تھا ۔ وہ چاہتا تھا کہ جب فلک اٹھے اسے ابتسام نظر آئے ۔ عرصے بعد پہلی دفعہ ابتسام نے فجر پڑھی تھی اور وہ لڑکی اسے کیا سے کیا بنا رہی تھی ۔ وہ بھول گیا تھا کہ اسے محبت نہیں کرنی تھی ۔ یہ وہ واحد چیز تھی جس سے کسی اور کی زندگی جڑی تھی لیکن دن بدن وہ ایک پاگل بنتا جا رہا تھا جس کی دوائی فلک نامی ایک لڑکی میں جو اسے میسر بھی نہیں تھی ۔
دوسری طرف فلک کو بھی وہی سب مل رہا تھا جس کے لیے وہ ہمیشہ سے ترسی تھی۔ وہی عزت ، توجہ ، چاہت سب مل رہا تھا جو اسے کبھی کسی سے نہیں ملا تھا ۔
فلک وہ لڑکی تھی جسے اس کے گھر والوں نے اگر بچپن میں بے تحاشہ محبت دی تھی تو جوانی میں اس سے کئی گنا خراج بھی وصولا تھا ۔ وہ اسے اب تک روز یہ جتاتے تھے کہ بچپن میں وہ ہر ایک کی آنکھ کا تارا تھا ۔ اسے روز کوئی نہ کوئی انسان احسان فراموش کہتا تھا ۔ کوئی بے فیض کہتا تھا لیکن یہاں ایک انسان اس سے بے لوث محبت کر رہا تھا ۔
انجانے میں ہی سہی وہ دونوں ایک دوسرے کو وہ سب دے رہے تھے جو انہیں باقی دنیا نہیں دے سکی تھی ۔ ابتسام اب سب لڑکیوں سے بات کرنا چھوڑ چکا تھا اور فلک اس وقت زندگی کی طرف بڑھ رہی تھی لیکن دونوں انجان تھے کہ یہ راستہ انہیں کس طرف لے جاتا ہے۔
Comment