Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

پہلی ملاقات

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Sensual Story پہلی ملاقات



    میرا نام سائرہ ہے اور میرا تعلق راولپنڈی سے ہے پڑھائی سے فری ہونے کے بعد میں گھر ہی میں ماما کا ہاتھ بٹانے لگی اور فارغ وقت موبائل استعمال کرنے میں گزر جاتا میرا زیادہ وقت فیسبک استعمال کرنے میں گزرتا میری دوست آمینہ ۔ آمینہ کے ساتھ میری دوستی گروپ میں ھوئی اس کے بعد آمینہ مجھے اپنے پرسنل گروپ میں لے آئی یہاں آمینہ اور میں ہی بس گرلز تھی باقی لڑکے تھے جو آمینہ کے یونیورسٹی فرینڈز ہیں شروع شروع میں میں صرف آمینہ سے بات چیت کرتی اور باقیوں سے کتراتی آمینہ مجھے ان سے بات کرنے کا کہتی تو میں بھی دوستی کا بھرم رکھتے ہوئے حال احوال پوچھ لیتی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میں سب کے ساتھ گھل مل گئی بلکے آمینہ کا ایک فرینڈ جسے سب مرشد کہتے ہیں مرشد سے پیار بھی کرنے لگی مرشد اور میں گھنٹوں باتیں کرتے مرشد کے باقی دوست بھی جو گروپ میں ساتھ تھے میرے ساتھ فرینک ہو گئے ۔ اب ہم ہنسی مذاق میں کوئی لیمٹ Limit نہ رکھتے وہ اکثر مجھے بری طرع چود دینے کی بات کرتے اور میں ان کے اس مذاق کو چل اوئے کہ کر ٹال دیتی وقت گزرتا گیا اب مرشد مجھ سے ملنے کی ضد کرنے لگا یہ ضد صرف مرشد ہی نہیں بلکہ باقی فرینڈز بھی کرنے لگے لیکن میرے لیے گھر سے نکلنا تھوڑا مشکل تھا اس لیے میں جلد ملنے کا وعدہ کر کے انہں تسلی دیتی مگر مرشد اب ناراض ہونے لگا اور میں جب بھی بات کرتی وہ یہی کہتا ملو گی تو بات کروں گا ۔ ایک دن میری فیملی میں ماما پاپا بھائی سب ایک شادی پہ چلے گئے میں بھی بضد تھی جانے کے لیے مگر میرے کچھ کزنز جہنوں نے مجھ پہ گندے الزام لگاے تھے ان کی وجہ سے ماما نے مجھے گھر رہنے کا بولا اور سب چلے گئے انہں وہاں تین دن رہنا تھا اور میں گھر اکیلی تھی تو میں نے سوچا کیوں نہ ناراضگی ہی ختم کر دوں اور میں نے فوراً سےمرشد سے رابطہ کیا اور ساری بات بتائی اور اپنے گھر کا ایڈریس دیتے ہوئےملنے کا شکوہ ختم کیا مرشد نے بھی جلد پہنچنے کا وعدہ کیا اور رابطہ ختم کیا ہماری پہلی ملاقات تھی اور میں بہت نروس تھی اور بےچین بھی کوئی تین گھنٹے کے بعد مرشد نے رابطہ کیا کے وہ گیٹ پہ گھڑا ہے میں بھاگتی ہوئی گیٹ پہ پہنچی گیٹ کھولا تو میں حیران ہو گئی مرشد کے ساتھ گروپ کے باقی دوست بھی ساتھ تھے گاڑی اندر گھڑی کرنے کے بعد میں نے انہیں ٹی وی لاونچ میں بٹھایا اور جلدی سے کچن سے کولڈ ڈرنک لے کے آئی اور سب کو سرو (serve)کی ۔

    چائے بناؤں ۔

    مرشد ۔ بنا لینا ابھی تو آئے ہیں بیٹھو

    حسنات۔ چائے اپنے دودھ کی بناؤ گی تو پئوں گا

    فراز۔ اتنا دودھ ہے اسی کی بنا لو نا

    ھاھاھاھاھاھاھاھاھاھا

    سب ہنسنے لگے

    میں جو پہلے ہی نروس تھی اب شرمانے بھی لگی

    یہ وقت ہو گا 5 بجے گا میں چائے بنانے کچن گئی ابھی پانی رکھا تھا کے حسنات بھی کچن میں آگیا اور پیچھے سے ھگ (hug) کیا اور میرے ممے پکڑ لیے

    حسنات ۔ واہ کیا مست دودھ ہے بہت طاقت والا ہو گا یہی ڈالو گی نا

    میں نے پہلے تو خود کو چھڑوایا اور حسنات کو کان سے پکڑ کر کچن سے باہر کیا اور ہنستے ہوئے واپس چائے بنانے لگی

    چائے پنے کے بعد ہم کچھ دیر باتیں کرنے لگے اور معمول کی ہنسی مذاق چل رہی تھی

    مرشد ۔ اتنی مست فگر کیوں نہیں دیکھاتی

    حسنات ۔ آج دیکھائی گی نا اور مستی بھی کروائے گی

    فراز ۔ آج بھی نہ دیکھای تو تیری پھدی پہ آگ لگا کے جلا دینی ہے

    میں ۔ چل اوئے ایسا کچھ نہیں ہونا میں نے صرف اپنے مرشد سے ملنا تھا

    مرشد ۔ ملنا ہے تو سہی سے ملو نا جو ہمیشہ یاد رہے

    میں ھاھاھااھا

    اچھا میں کھانا پکا لوں

    مرشد ۔ ھاں یار بہت بھوک لگی ہے

    شانی۔ یار تجھے ہی نا کھا لوں

    حسنات ۔پہلے تجھے کھایئں گے پھر تیرے ھاتھ کا کھانا

    میں ۔ ہر بات کا اولٹا جواب ہے

    اور میں کچن چلی گئی

    ابھی کھانا بنانے کی تیاری کر رہی تھی ک حسنات کچن میں آیا اور پھر سے پیچھے سے ھگ (hug) کیا اس بار اس کا لنڈ بھی کھڑا تھا اور میری پھدی پے لگ رہا اس نے میرے ممے دبائے اور پھدی پہ ھاتھ پھرا اور ہنستے ہوئے چلا گیا

    پھر ایسے ہی شانی فراز مرشد رانا بھی باری باری آتے اور کبھی ممے دباتے کبھی ھاتھ پھرتے کوئی گردن پہ کس کرتا تو کوئی ہونٹوں پہ

    میں اب سمجھ گئی کے آج بہت بری طرح چودنے والی ہوں

    ایک گھنٹے کے بعد کھانا تیار تھا اور میں ٹیبل پہ لگا رہی تھی کھانے کی ٹیبل پہ سب پہلے سے موجود تھے اور میں مرشد کے ساتھ بیٹھ گئی اور میری دوسری طرف حسنات بیٹھا تھا میں نے رومینٹک موڈ میں اپنا ھاتھ سے مرشد کا ھاتھ پکڑا اور ڈنر کرنے لگی وہ بھی ایک ھاتھ سے ڈنر کر رہا تھا ادھر حسنات نے اپنا ہاتھ میری پھدی پہ رکھ دیا اور مجھے جھٹکا لگا میں نے حسنات کی طرف دیکھا تو وہ ہلکا ہلکا مسکراہ رھا تھا اور میں نے ہلکے سے سر ہلاتے ہوئے اسے ایسا نا کرنے کا اشارہ کیا مگر وہ کہاں رکنے والا تھا اس نے میری پھدی کو مسلنا شروع کر دیا اب میں بھی بے قابو ہو رہی تھی اور کھانا نہیں کھا پا رہی تھی میں چھٹ سے اٹھی اور فالتو برتن سمیٹنے لگی

    مرشد ۔ کھانا تو کھا لو

    فراز ۔کیا ہوا ابھی تو کھانا شروع کیا اور تم برتن اٹھانے لگ گئی

    شانی ۔ کھانا تو کھا کام بھی ہو جائے گا

    میں سوری مجھے بھوک نہیں

    حسنات ۔ کھانا کھا لو رات پوری پڑی ہے بھوکی مر جاؤ گی

    میں ۔ نہیں آپ لوگ کھاؤ مجھے بھوک لگے گی کھا لوں گی

    میں حسنات کی بات کا مطلب سمجھ گئی کے یہ پوری رات میری چودائی کرنے والے ہیں

    کھانے سے فارغ ہونے کے بعد۔

    میں ۔ آپ لوگ ایک روم میں سو جاؤ گے یا الگ الگ؟؟

    فراز۔ ہم سب تیرے ساتھ سوئیں گے

    میں ۔ جی نہیں میں اپنا روم کسی کے ساتھ شئیر نہیں کرتی

    مرشد ۔ میرے ساتھ بھی نہیں کرو گی

    میں ۔ خاموش

    حسنات۔ سائرہ تمہیں پتا ہے ہمیں رات جاگنے کی عادت ہے تم بھی آؤ اج خوب کپ شپ کریں گے

    میں ۔ جی نہں مجھے نہیں اولٹی سیدھی گپ شپ نہیں کرنی

    مرشد ۔ اچھا مجھے تم کچھ باتیں کرنی ہیں اکیلے میں

    میں ۔ اوکے جی

    میں پریشان تھی کے اسے کیا بات کرنی مگر میں نے ہاں بول دی

    اب وہ اور میں اکیلے تھے روم میں

    روم میں داخل ہوتے ہی مرشد نے روم لاک (lock) کر دیا تھا

    مرشد نے مجھے گلے سے لگایا اور میری قمر پہ ہاتھ پھرنے لگا

    مجھے بھی اس کی بانہوں میں سکون سا آنے لگا

    لیکن دن بھر کام کرنے کی وجہ سے میرے بدن سے تھوڑی پسینے کی سمیل (smell) آ رہی تھی

    میں ۔ ویٹ مرشد میں ابھی آئی

    یہ کہ کر میں واش روم میں چلی گئی 5 منٹ کے بعد میں دوبارہ آئی تو مرشد جیسے میرے ہی انتظار میں تھا

    آتے ہی پھر سے گلے لگا لیا

    مرشد سے محبت بھی تھی اس لیے میں نہ اسے روک پائی اور نہ خود کو اور اپنا آپ اس کے حوالے کر کے اس کی بانہوں میں سکون محسوس کرنے لگی مرشد میری قمر پہ ہاتھ پھر رہا تھا اور گردن پہ کس کر رہا تھا

    اور میں آنکھیں بند کیے ان لمحوں کو انجوائے کرتے ایک نئی دنیا میں چلی گئی جہاں بس میں اور مرشدایک دوسرے کو بانہوں میں لیے محبت کے نشے میں کہیں گم تھے اب مرشد نے مجھے گھمایا اور پیچھے سے ھگ کرتے ہوئے مرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں پہ رکھ کے انہیں چوسنے لگا اور میں اس کے دیے اس نشے میں کہیں گم تھی اب مرشد نے میرے پیٹ پہ ہاتھ پھرنے لگا اور ساتھ ساتھ میرے ہونٹوں کو چوس رہا تھا میں اس کے ہونٹوں کی لذت میں گم تھی کے مرشد نے اپنے ہاتھ میرے مموں پہ رکھ دیے اور انہیں دبانے لگا میرے جسم میں جیسے ایک کرنٹ سا نکلا اور میں تڑپ گئی اور بیچین سی ہو کر مرشد کی ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں دبا لیا

    مرشد اپنے ہاتھوں سےمیرے ممے دباتا جا رہا تھا اور میں بس

    اب مرشد نے اپنے ایک ہاتھ سے میرے ہاتھ کو پکڑا اور اپنے لنڈ پہ رکھ کر اسے مسلا میرے ہاتھ میں مرشد کا لنڈ تھا جو 7 انچ بڑا ہو گا اور فل جوش سے کھڑا تھا مرشد میرے ممے دبا رہا تھا اور میں اس کا لنڈ مرشد نے میرے دائیں ممے کو چھوڑا اور ہاتھ میری پھدی پہ رکھ اسے مسلنے لگا اب میں اور تڑپنے لگی میرا خود پر قابو ختم ہو چکا تھا اور ایک ایسی آگ سی بھڑک گئی کے میں تڑپنے لگی مرشد میری پھدی مسل رہا تھا ساتھ میرے ایک ممے کو دبا رہا اور میں پانی سے نکلی ہوئی مچھلی کی طرح تڑپ رہی تھی اور ساتھ ہی ساتھ مرشد کے ہونٹوں کو زور سے چوس رہی تھی

    کچھ ایسا ہی چلتا رہا پھر مرشد نے میری قمیض اتارنی شروع کی قمیض اترتے ہی اس نے بلیک برا کے اوپر سے ہی میرے مموں پہ کس کی

    میں بلکل مدحوش آنکھیں بند کیے ان لمحوں کو قید کر رہی تھی مرشد تین بار میرے مموں پہ کس کرنے کے بعد میری برا بھی کھول دی اب میں مرشد کے سامنے اوپر سے بلکل ننگی تھی اور میرے تنے ہوئے ممے مرشد کو اور بھی جوش دلا رہے تھے مرشد نے مجھے بستر پہ لیٹایا اور میرے ہونٹوں سے کس کرتا ہوا نیچے جا رہا تھا اس نے میرے مموں پہ بھی کس کی اور میری پیٹ پہ بھی کس کرتے ہوئے نیچے میری شلوار اتار رہا اور جگہ جگہ کس کرتا جا رہا تھامیں تڑپ سے کبھی آنکھیں بند کرتی کبھی کھولتی کبھی ہونٹ دانتوں میں دباتی تو کبھی مرشد کے سر پہ ہاتھ رکھ لیتی کہ وہ خوب چومے میرے انگ انگ کو

    اب مرشد نے مجھے فل ننگا کر دیا تھا اور وہ سیدھا میرے مموں پہ کس کرنے لگا اور میری نپلز پہ بائٹ کرنے لگا جس سے مجھے اور تڑپ ملنے لگی اب میں اور انتظار نہیں کر سکتی تھی اور مرشد بھی یہی چاہتا تھا اس نے اپنا لنڈ آہستہ سے میرے پھدی پہ رکھا اور ہلکا ہلکا اندر دھکلنے لگا میں درد سے گرہنے لگی اوف اوف اوہ اوف

    مرشد نے آہستہ سے اپنا لنڈ اندر باہر کرنا شروع کیا اور جھٹکے لگانے لگا اور میں درد سے گرہنے لگی آہ آہ آہ اور ان لمحوں کو انجوائے کرنے لگی کے اچانک مرشد نے زور کا جھٹکا لگایا اور پورا لنڈ اندر میں درد چیخ پڑی آہ آہستہ پلیز

    وہ میرے اوپر تھا اور میں اس کے نیچے بے بس لیٹی ہوئی تھی

    وہ زور زور سے جھٹکے لگا رہا تھا اور نیچے آہ آہ اوف آرام سے آہ آہ او مائے گوڈ آہ پلیز آہ آرام سے

    مرشد لگاتار جھٹکے لگا رہا تھا اور کبھی میرے ہونٹ چومتا تو کبھی میری چھاتی ۵ منٹ چدنے کے بعد میری پھدی سے پانی نکلا جس سے نیچے بیڈ بھی گیلا ہو گیا مگر مرشد زور زور کے جھٹکے لگا رہا تھا اب اس نے مجھے اولٹا کیا اور میری گانڈ تھوڑی اوپر اٹھا کر لنڈ پہ ہلکا سا تھک لگا کے اندر ڈالنے لگا اب مجھے پہلے سے زیادہ درد ہونے لگا اور میں آہ آہ کی آوازیں نکالنے لگی مرشد جوش میں تھا اس نے کسی بات کا سوچے بغیر پورا لنڈ اندر کر دیا

    درد سے میں نے اپنی گانڈ نیچے کی مگر

    مرشد نے جھٹکے لگانے شروع کیے تو درد سے میری چیخیں بڑھنے لگئں آہ آہ آہ اوہ آہ اوف پلیز

    اس پر مرشد نے مجھے بالوں سے پکڑا اور پیچھے کھینچ کر میرے منہ میں اپنا منہ ڈال دیا اور اپنے جھٹکے اور تیز کر دیے مجھے مزاہ آنے لگا تھا اور درد بھی تھا میں بس سہ رہی تھی سب۔ زور کے جھٹکوں سے میری آنکھوں سے آنسو بھی نکل آٰئے تھے آہ کیا چدائی کر رہا تھا اوف ۵ منٹ کے بعد مرشد کے لنڈ نے پانی چھوڑنے لگا تو لنڈ باہر نکال دیا اور میرے منہ پہ اپنا پانی چھوڑ دیا میں چودنے کے بعد لیٹی تھی

    مرشد ۔ میں باہر جا رہا ہوں تم بھی کپڑے پہن لو

    میں ۔ اوکے میرے جانو

    میں جیسے ہی پیچھے مڑی تو میرے ہوش اڑ گئے

    پیچھے فراز اور حسنات میری ویڈیو بنا رہے تھے اور میں بلکل ننگی ان کے سامنے تھی

    مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کے روم کا دروازہ کب کھولا کیوں کے مرشد نے روم لاک کر دیا

    میں ۔ یہ کیا کر رہے ہو

    حسنات ۔ جو تم کر رہی تھی اسے ریکارڈ کر رہے ہیں یاد گار رہی گی

    میں ۔ تم میرے روم میں کیسے آئے

    حسنات اور فراز مرشد کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگے

    مرشد بھی مسکرا رہا تھا

    مرشد ۔ جب تم واش روم گئی میں لاک کھول کے انہیں اشارہ کر دیا تھا

    حسنات ۔ اور تمھارا سارا کارنامہ ریکارڈ ہے

    میں ان کے پاؤں میں بیٹھ گئی اور ہاتھ جوڑ کر پلیز کسی کو بتانا مت پلیز

    فراز ۔ اگر چاہتی ہو کے کسی کو پتا نہ چلے تو ہمیں بھی اپنی پھدی مارنے دو

    میں اس کے بلکل بھی تیار نہیں تھی مگر مجبور تھی

    میں نے مرشد کی طرف دیکھا شاہد وہ کچھ کرے مگر بے سود تھا

    میں ۔ یار پلیز میں اس کے لیے تیار نہیں

    حسنات ۔ تیار کر لو ورنہ

    میں ۔ ورنہ کیا

    فراز ۔ ورنہ تیری ویڈیو سب سے پہلے تیرے بھائی اور باپ کو جائے گی

    میری آنکھیں حیرانگی سے پھٹی رہ گئی کیوں کے میرا موبائل بھی ان کے ہاتھ میں تھا

    میں ہاتھ جوڑ کر عرضی کر رہی تھی کے وہ مجھ پہ رحم کر لیں مگر وہ تھے کے میری پھدی مارنے کو تیار تھے

    فراز ۔ آخری بار پوچھ رہا ہوں پھدی مروانی ہے یا ویڈیو بیھجوں

    حسنات ۔ جلدی بول ٹائم نہیں ہے

    یہ کہ کر فراز نے موبائل نکالا

    میں ۔ اچھا ٹھیک ہے پلیز ویڈیو مت بھیجنا۔

    حسنات ۔ ھاھاھاھاھاھاھا یہ ہوئی نا بات

    اب موبائل مرشد کے ہاتھ میں تھا اور اس نے ریکارڈنک شروع کی

    میں ۔ پلیز اب تو ویڈیو مت

    فراز ۔ چپ کر کے لوڑا چوس جانی

    حسنات ۔ جانو یہی تو یادیں ہیں تیری چودائی کی اب چپ کر کے اپنا کام کر

    اور دونو نے اپنے لنڈ میرے منہ کے قریب کر دیئے پہلے میں نے فراز کا لنڈ پکڑا اور مسلنے لگی اور حسنات نے بھی میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے لوڑے پہ رکھ دیا

    فراز ۔ رنڈی اسے منہ میں لے کے چوس تجھے امرت سے بھی زیادہ سواد آئے گا

    اور لنڈ میرے ہونٹوں پہ رگڑنے لگا

    ادھر حسنات بھی میرے ہاتھ میں اپنا لنڈ آگے پیچھے کرتا اور اوہ یس آہ کی آوازیں نکالتا فراز کے لنڈ کا ٹوپا میرے منہ میں اور وہ اسے اندر باہر کر رہا تھا

    حسنات ۔ اوہ یس تیرے ہاتھ اتنے مست ہیں تو پھدی کمال کی ہو گی

    فراز ۔ آہ چوس رنڈی تیرے پھدی میں ڈالنا ہے اچھے سے گیلا کر

    اب فراز نے لنڈ نکالا تو حسنات نے لن میرے منہ ڈالا وہ جوش میں تھا اس لیے اس نے آدھا لنڈ میرے منہ میں ڈالا اور اندر باہر کرنے لگا وہ ساتھ اوہ یس چوس آہ کی آوازیں نکال رہا تھا اور اس کا لنڈ کبھی میری خوراک کی نالی لگتا کبھی سانس کی نالی پہ جس سے میرا سانس کبھی بند ہوتا تو میں منہ پیچھے کھینچ لیتی مگر اس نے میرے سر کو پکڑا ہوا تھا اس لیے میں اپنا منہ اس کے لول سے آزاد نہی کروا سکتی تھی

    اب وہ زور زور سے اندر باہر کرنے لگا جیسے دیکھ فراز کو بھی جوش آنے لگا اور فراز نے اپنی دو انگلیاں میری پھدی میں گھسا دیں اور زور زور اندر باہر کرنے لگا آہ آہ

    میں تڑپنے لگی

    فراز تیزی سے فنگر اندر باہر کر رہا تھا اور حسنات اپنا لنڈ میرے منہ میں گھسا رہا تھا

    فراز کی فنگر کی تیزی نے میرے جسم عجب سی کیفیت پیدا کر دی میری ٹانگیں کانپنے لگی اور جسم بھی نا فراز روک رہا تھا نا حسنات

    میری پھدی فنگر کی تیزی سے پانی چھوڑنے لگی اور جیسے پھدی نے پانی چھوڑا حسنات نے بھی لنڈ باہر نکالا اور مجھے بالوں سے پکڑ کر گھڑا کیا میری آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے کیوں کے میں اس سب کے لیے تیار نہیں تھی

    اب حسنات میرے ہونٹ چوس رہا تھا اور فراز پیچھے گھڑا میری ٹانگوں میں اپنا لنڈ پھر رہا تھا اور میرے ممے دبا رہا تھا اب حسنات نے مجھے بیڈ پہ ڈوگی (doggy) سٹائل میں کیا اور اپنا لنڈ میری پھدی پہ رگڑنے لگا میں پھر سے ھوٹ ہونے لگی اوف فراز میرے آگے آیا اور اپنا لنڈ میرے منہ میں ڈال دیا

    ادھر حسنات نے بھی جھٹکے سے لنڈ اندر کیا آہ میں نا چلا سکتی تھی نہ بول سکتی تھی

    فراز اپنا لنڈ اندر باہر کر رہا اور حسنات اپنا لنڈ اندر باہر کر رہا تھا حسنات کے جھٹکے تیز ہونے لگے اور میرا درد بھی مگر سہنے کے سوا کچھ نہیں کر سکتی تھی

    فراز ۔ آہ رنڈی میرے لنڈ کو کاٹ نہیں ورنہ تیری پھدی کاٹ کے کتوں کو کھلا دوں گا

    حسنات ۔ ہم کس لیے ہیں رنڈی کو اس کے باپ کے سامنے بھی چود دیں گے

    ھاھاھاھاھاھاھاھا

    اب فراز نے اپنا لنڈ نکالا اور لیٹ گیا

    حسنات نے مجھے بالوں سے پکڑا اور فراز کے اوپر لیٹا دیا اب فراز نے اپنا لنڈ نیچے سے میری چوت میں گھسایا اور حسنات نے پیچھے سے اپنا لنڈ میری گانڈ میں دے ڈالا

    میں ۔ آہ آہ پلیز آرام سے ایک ایک کر کے کرو

    اب حسنات اور فراز نے لانڈ اندر باہر کرنا شروع کیا اور میں درد سے چیخنے لگی

    میں آہ آہ آہ اوف آہ پلیز آہ ایک ایک کرو آہ آہ آہ

    حسنات نے اپنے جھٹکے تیز کیے تو گانڈ کا درد پہلے بھی بہت تھا اب اور ہونے لگا حسنات کے تیز جھٹکے دیکھ فراز کو بھی جوش آیا اب دونوں اوپر نیچے سے میری زوردار چودائی کر رہے تھے اور میرے چیخیں تیز ہوتی جا رہی تھی

    آہ آہ آہ آہ آہستہ سے کرو آہ آہ اوف آہ میں مر جاؤں گی آہ آہ

    میں ہاتھ کے سہارے سے خود کو آگے کرتی تو حسنات بالوں سے پکڑ کر پیچھے کر لیتا اور رفتار تیز کرتا

    آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ

    فراز میرے ممے چوستا تو کبھی نپل پہ کٹی کرتا

    آہ اوف بس آہ آہ آہ بس

    میری چوت پھر سے پانی چھوڑ دی جس سے فراز کا جسم گندہ ہو گیا اب دونوں نے لنڈ نکالے تو میں اس سے پہلے کے ہاتھ جوڑ کر ان سے منت کرتی حسنات نے میرے منہ کو پکڑا اور لپ کس کی اب وہ نیچے لیٹ گیا اور فراز اوپر تھا ان کی چودائی کو ۱۵ منٹ گزر گئے تھے مگر ان کے لنڈ تھے کے کسی بھی صورت ڈھیلے ہوتے نظر نہیں آ رہے تھے مرشد یہ سب ریکارڈ کر رہا تھا

    حسنات اور فراز نے لنڈ ڈال رکھا تھا اور ظلم یہ کہ دونوں نے پھدی میں ڈال رکھا تھا اور جھٹکے دے رہے تھے

    میں ۔آہ آہ آہ بس کر دو آہ آہ ایک ایک کر کے چودو آہ آہ آہ میں جو ایک لنڈ لینے پہ درد سے چیخ اٹھتی اب دو دو لنڈ کا درد سہ رہی تھی آہ آہ آہ

    فراز بس آہ آہ آہ حسنات پلیز آہ آہ اوہ آہ آہ

    میں درد میں نڈھال تھی اور وہ پھدی کے مزے میں اندر باہر کیے جا رہے تھے

    آہ اوئی آہ

    فراز نے لنڈ نکالا اور میری گانڈ میں گھسا دیا

    میں ۔ اوف آہہہہہ فراز پلیز آہ

    ادھر حسنات نے بھی لنڈ پھدی سے نکال کر فراز کے لنڈ سے جوڑ کر میری گانڈ میں ڈالا تو میری سانس جیسے درد سے بند ہو گئی ہو

    میں سہ نہیں پا رہی تھی مگر یہ دونوں لنڈ اندر باہر کرنے لگے

    میں رونے لگی اور اپنا سر حسنات کی چھاتی پہ رکھ کر آنسو بہانے لگی

    فراز اور حسنات نے تیزی پکڑی تو میری چیخیں پھر سے تیزی سے نکلنے لگی آہ او مائے گوڈ آہ آہ آہ آہ آہ آہ اوف آہ آہ آہ آہ

    میری چیخیں انہیں جوش دیتیں اور اور تیزی سے اندر باہر کرتے لنڈ کو 10 منٹ کی اس چودائی میں میرے جسم طاقت ختم ہونے لگی

    اب فراز اور حسنات اٹھے اور مجھے گھوڑی بنایا فراز میرے جسم پہ کس کرنے لگا اور حسنات اپنا لنڈ کبھی میرے ہونٹوں پہ لگاتا تو کبھی میرے گالوں پہ مارتا

    فراز نے اپنا لنڈ میری پھدی میں گھسایا اور اسے اندر باہر کرنے لگا آہ آہ اتنی چودائی کے بعد اب میری پھدی مزید لنڈ لینے کو تیار نہ تھی مگر ان کے لنڈ میری پھدی کو چھوڑنے والے نہ تھے نہ جانے کیا تھا کے 25 منٹ کی چودائی کے بعد بھی ان کے لنڈ بلکل تنے ہوئے تھے فراز میری پھدی میں لنڈ اندر باہر کر رہا تھا تو حسنات میرے منہ میں

    دونوں کبھی منہ میں دیتے تو کبھی پھدی میں اور گانڈ میں بری طرح چودائی کرتے

    میں درد سہنے کے سوا کچھ نہ کر سکتی تھی 45 منٹ کی چودائی کے بعد مجھے چکر آنے لگے اور میں بے ہوش ہو گئی مگر ان کی چودائی جاری تھی

    دوبارہ آنکھ کھلی تو صبح کا وقت تھا میں ایسے ہی ننگی لیٹی تھی اور باہر سے ہنسنے کی آوازیں آرہی تھی شاہد وہ رات کے مزے شئر کر رہے تھے مجھے غصہ آیا اور سوچا ان سب کو نکالتی ہوں

    میں ۔ چلو نکلو میرے گھر سے ورنہ میں پولیس کو بلاؤں گی اور ریپ کیس میں اندر کروا دوں گی

    فراز ۔ لگتا ہے کچھ بھول رہی ہو

    حسنات ۔ تو یاد کروا دیتے ہیں

    رانا ۔ رات ان کے لنڈ لے لیے اور ہماری باری پولیس بلاؤ گی واہ

    میں حیرانگی سے دیکھنے لگی کے اسے کیسے پتہ بلکہ شانی کو پتہ چل چکا تھا

    میں ۔ حسنات تم لوگوں نے وعدہ کیا تھا کسی کو نہیں بتاّؤ گے

    رانا ۔ رانا کی نظر سب پہ ہوتی ہے جان رات جب تم گھوڑی بن کر مزے سے چودوا رہی تھی میں تیرے پیچھے تھا

    اور پھر اس نے موبائل سے تصویریں نکال کر دیکھائی جو اس میرے ساتھ ننگے ہو کر بنائی

    شانی ۔ ذرا یہ بھی دیکھ لو اور اس نے بھی تصویریں دیکھائی جو اس نے بنائی میں بلکل پھنس گئی تھی

    شانی۔

    اچھا تو ہم چلتے ہیں اپنے باپ اور بھائی کو خود سنبھال لینا

    میں ۔ دیکھو میں تم لوگوں کے پاؤں پکڑتی ہوں مجھ پہ رحم کھاؤ

    رانا ۔ نہیں تو تو پولیس کی مدد لے

    میں خاموش تھی

    فراز ۔ ریپ کیس تب بنے گا میری جان جب ہم نے زبردستی تجھے تیرے گھر آ کے چودا ہو

    حسنات ۔ پولیس جب ریکارڈ نکالے گی اور دیکھے گی کے تو نے خود بلایا ۔

    مرشد ۔ اور میرے ساتھ اپنی مرضی سے چودانے کی ویڈیو دیکھے گی تو وہ بھی تجھے چودیں گے

    میں خاموشی سے سب سن رہی تھی میرا سر نیچے تھا

    میں ۔ دیکھو مجھ سے غلطی ہو گئی نہیں بلاتی پولیس لیکن پلیز یہ سب ڈیلیٹ کر دو

    فراز ۔ اب تو بلکل نہیں کریں گے

    رانا ۔ چل زارا کپڑے اتار اب تین دن ہم تیرے مہمان ہیں ننگی ہو کے خدمت کر

    میں چپ چاپ سب کچھ اتار کے کچن کی طرف جانے لگی

    مرشد ۔ کہاں جا رہی ہو جان

    میں ۔ ناشتہ بنانے

    رانا ۔ ادھر آ میری جان ناشتہ ہم نے منگوا لیا ہے

    تو بس ادھر چوپے لگا

    ھاھاھاھاھاھاھاھا پورا ھال قہقہوں سے گونج اٹھا

    شانی ۔ ادھر دیکھو

    پورا ٹیبل پہلے سے سجا تھا ناشتہ کے لیے

    رانا ۔ رات کو تو نے لنڈ لے لیے اب میری گود میں بیٹھ کے ناشتہ کرے گی

    مرشد ۔ کیا قسمت ہے گشتی کی پہلی ملاقات میں ہی اتنے مزے لوٹ رہی

    اب رانا نے کپڑے اتارے

    رانا اجا میری جان میری گود میں آ

    سب ٹیبل پہ اپنی اپنی کرسیوں پہ بیٹھے تھے اور میں رانا کی گود میں خود بھی ناشتہ کرتی اور رانا کو بھی کروا رہی تھی

    مجھے یہ سب کرنا پڑ رہا تھا میرے پاس اور کوئی راستہ بھی نہیں تھا

    رانا۔ آج رنڈی کے ہاتھ سے کھا کے مزہ آگیا کیوں تجھے بھی آ رہا ہے نہ

    میں نے مثبت میں سر ہلایا

    ھاھاھھاھاھاھاھ

    رانا ۔ کیا مست چوتڑ ہے ہیں اس کے

    فراز ۔ پھدی اس سے بھی مست ہے

    حسنات ۔ گانڈ کا تو جواب نہیں

    مرشد ۔ زارا اس کے ممے بھی چیک کر کیسے تنے ہوئے

    میں اپنے جسم کی تعریف سن کے مسکرانے لگی

    شانی ۔ سالی ہنستی ہے یعنی اس کی پھدی میں ابھی بھی آگ ہے

    رانا ۔ آگ ہی تو بجھانے آئے ہیں ہم

    ھاھاھاھاھاھاھاھاھ

    ایک بار پھر ھال قہقہوں سے گونج اٹھا

    رانا ۔ میری جان برتن سمیٹ باقی باتیں پھر کرتے ہیں

    میں سب سمیٹنے لگی

    جس کے پاس جاتی برتن اٹھانے جاتی کوئی پھدی میں انگلی دیتا تو کوی گانڈ میں اور آہ اوہ ہی کرتی اور ہر بار قہقہوں کی آواز گونج اٹھتی

    میں کچن سمیٹنے لگی اور یہ سب دوست ٹی وی لاؤنچ میں بیٹھے گپ شپ کرنے لگے

    میں جیسے ہی فری ہوی مرشد نے آواز لگائی

    جان آجاؤ

    میں ۔ آتی ہوں

    رانا ۔ آجا یار لنڈ گرم کر دے ٹھنڈا ہو گیا ہے

    ھاھاھاھاھاھا قہقہوں کی آواز پھر سے گونجی

    میں اندر آئی تو شانی اور رانا ایک ساتھ بیٹھے تھے

    شانی ۔ جان تھوڑا وقت ہمیں بھی وقت دو آؤ ادھر بیٹھو

    میں اب شانی اور رانا کے درمیان میں بیٹھی تھی

    وہ میرے جسم پہ یاتھ پھیر رہے تھے کبھی میرے مموں کو دباتے تو کبھی میرے پھدی پہ ہاتھ پھیرتے

    میری ٹانگیں کھولی تھی جس سے میری پھدی صاف نظر آ رہی تھی

    مرشد ۔ جان تیری پھدی سوجھی ہوئی ہے

    حسنات ۔ رنڈی لنڈ ٹھیک سے گیلا نہیں کرتی پھدی تو سوجنی ہے

    میں ۔ جی نہیں اتنی بے دردی سے چودا اس لیے سوج گئی

    اتنے میں رانا نے ایک تھپڑ میرے سر پہ مارا

    گشتی لنڈ پکڑ کب سے کھڑا ہے

    میں ۔ مارتے کیوں ہو پکڑ لیتی ہوں

    رانا نے پھر تھپڑ مارنے کے لیے ہاتھ اٹھایا تو میں نے فورًا اس کے لنڈ کو پکڑ لیا رانا ہاتھ نیچے کرتے ہوئے

    گشتی آگے سے بکواس کرتی ہے

    شانی ۔ اب میرا لنڈ خود پکڑے گی یا میں بھی ایک لگاؤں

    میں نے دوسرے ہاتھ سے شانی کا لوڑا پکڑ لیا

    مرشد ۔ اب تک جتنی رنڈیاں چودی ان میں اس کا مزہ بہت آیا میں تو اب اسے ہی چودوں گا

    حسنات ۔ ہاں یار جو مزہ یہ دی آج تک کسی نے نہیں دیا

    کیا مست چودائی کرواتی ہے

    میں ۔ یار اچھا میں تھوڑا گھر کی صفائی کر لوں بہت گند پڑا ہے مرشد ہاں کر لو ہم بھی تھوڑا آرام کر لیں

    رانا ۔ جان فارغ ہو کے میرے پاس آ جانا آج صرف میں چودوں گا تجھے

    شانی ۔ میں بھی ہوں

    رانا ۔ ہاں ہم دونوں آج تیری پھدی ماریں گے

    ھاھاھاھاھاھاھا

    اب روم میں سونے چلے گئے اور گھر کی صفائی کرنے لگی صفائی کے بعد میں دن کا کھانا تیار کرنے لگی

    میں دل ہی دل خود کو کوس بھی رہی تھی اور خوش بھی تھی کوس اس لیے رہی تھی ابھی دو دن اور میری چودائی ہونی تھی اور اپنے جسم کی تعریف سن کر میں خوش بھی ہو رہی تھی

    کھانا تیار تھا یہ سب 4 بجے اٹھے فریش ہو کر کھانے کی ٹیبل پہ آگئے کھانا لگا سب مزے سے کھانے لگے میں سب کو دیکھ رہی تھی اور سوچ رہی تھی کے آج بھی رات کی طرح چودوں گی یا اس سے بری یا آرام سے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا

    رانا ۔ جان کھانا ٹھیک سے کھانا آج بہیوش ہو کر میرامزہ خراب نہ کرنہ

    حسنات ۔ یار رات کو ہمارا بھی مزہ آدھا رہا

    مگر جو مزہ ملا کمال تھا

    سب کھانا کھا کر ٹی وی لاؤنچ میں بیٹھ گئے اور میں سب سمیٹنے لگی یوں کرتے گزرتے رات آگئی اور میری چودائی بھی۔

    ڈنر رانا نے مجھے اپنی گود میں بیٹھا کے کروایا ڈنر سے فارغ ہو کے سب سمیٹ کے میں روم کی طرف جانے لگی

    رانا ۔ جان مجھے بھی لے جاؤ ساتھ اور میرا ہاتھ پکڑ لیا

    میں آگے آگے چل رہی تھی اور روم میں پہنچی تو حسنات فراز شانی اور مرشد بھی پہنچ گئے میں اکیلی اور میرے سامنے 5 لنڈ تھے

    رانانے سب کو سمجھایا کے آج صرف میں اسے چودوں گا

    شانی وہاں ویڈیو بنانے کے لیے روک گیا

    رانا بہت جوش اور غصے میں تھا

    رانا نے ہاتھ اٹھایا میں نے فوراً اس کا لنڈ پکڑ لیا لیکن اس کا ہاتھ روکا نہیں اور زور کا تھپڑ میرے منہ پہ لگایا

    رانا ۔ جلدی میرے کپڑے اتار اور اسے منہ میں لے پکڑ کے بیٹھی ہوئی ہے گشتی

    میں تیزی سے شلوار اتاری اور اس کا لنڈ پکڑ کے منہ کی طرف لے گئی رانا کا لنڈ باقیوں سے موٹا اور لمبا بھی تھا

    رانا نے اپنا لنڈ میرے منہ میں دبا کے گھسانے لگا اور پورا اندر گھسا دیا لنڈ میرے حلق میں جا کے لگا اور میں نے الٹی کر دی جس سے رانا کی قمیض گندی ہو گئی

    رانا نے لنڈ باہر نکالا ایک اور تھپڑ میرے منہ پہ مارا

    گشتی تجھے بولا تھا پہلے میرے کپڑے اتار اب اپنی زبان سے صاف کر اسے

    اور میں ڈر کے مارے اپنی زبان سے اپنی الٹی صاف کرنے لگی

    اور اندر ہی اندر سوچنے لگی

    سائرہ کل صرف چودی تھی آج اگر اسے خوش نہ رکھا تو بہت پیٹے گی بھی اور بری طرح چودے گی بھی

    ابھی سوچ رہی تھی رانا نے بالوں سے پکڑ کے کھینچا اور

    رانا ۔ جلدی کر اب ادھر ہی کھیلتی رہے گی

    میں ۔ قمیض اتار دوں آپ کی پھر نہ گندی ہو جائے

    رانا ۔ جلدی کر

    میں ۔ جی

    رانا ۔ صرف جی نہیں جی صاحب بول تو رنڈی ہے میری

    میں ۔ جی صاحب

    اور جلدی سے قمیض اتار کے واپس نیچے بیٹھ گئی لنڈ کا ٹوپا منہ میں لیا رانا نے لنڈ پھر سے اندر تک لے گیا اور میرا سر دبا دیا کچھ سیکنڈ کے بعد میری سانس روکنے لگی اور میں تڑپنے لگی

    رانا نے لنڈ باہر نکالا اور پھر ایک جھٹکے سے سارا لنڈ میرے منہ میں

    پھر باہر نکالا تو میں نے سانس لی

    رانا نے پھر لنڈ میرے منہ میں گھسایا اور زور سے اندر کرتا اب وہ تیز تیز اندر باہر کر رہا تھا اور میرا سر دبا کے رکھا تھا اور میں ام ام ام ام ام ام ام کی آوازیں ہی نکال پا رہی تھی

    اب رانا نے لنڈ اندر کر کے میرے سر کو دبایا اور پھر سر پہ زور زور کے تھپڑ مارے میں تڑپ رہی تھی میری سانس بند تھی اس نے لنڈ باہر نکالا تو مجھے تھوڑی سانس لیکن اگلے لمہے اس کا لنڈ پھر میرے منہ میں تھا اور وہ تیزی سے اندر باہر اندر باہر کر رہا تھا

    میں ام ام ام ام ام ام ام ام ام کی آوازیں نکال رہی تھی وہ تیز تیز اندر باہر کر رہا تھا اور میں بس اس کو چوس رہی تھی

    رانا چوس اسے اچھے سے

    اب رانا لنڈ باہر نکالا اور میرے منہ پہ تھوکا اور

    رانا ۔ تو کیا ہے میری

    میں ۔ فرینڈ ہوں نہ

    رانا نے ایک اور تھپڑ منہ پہ چپکایا اور

    رانا ۔ تو رنڈی ہے میری رنڈی

    ایک تھپڑ اور بھی لگایا اور بالوں سےکھینچ کر مجھے بیڈ پہ پھینک دیا

    میں سیدھی لیٹی تھی

    رانا نے میری ٹانگیں کھولی اور

    میری پھدی پہ ہاتھ پھیرا پھر اوپر نیچے 2 تھپڑ میری پھدی پہ دے مارے میں نے درد سے ٹانگیں بند کر لیں اور

    میں ۔ رانا پلیز مار دھاڑ مت کرو درد ہوتی ہے

    رانا اب میرے اوپر تھا

    رانا نے میرا گلا دبا لیا اور

    رانا ۔ میں تیری جان نکال دوں گا آج رنڈی

    میری سانس روک رہی تھی اور میں تڑپ رہی تھی

    رانا نے گلا چھوڑا مجھے سانس آئی

    آھھ بھری

    رانا ۔ چل ٹانگیں کھول

    میں نے ٹانگیں کھولی تو رانا نے لنڈ میری پھدی کے سوراخ پہ رکھا تھوڑا سا رگڑا اور پھر ٹوپا اندر کیا

    میں ۔ اوففففف

    رانا میرے اوپر لیٹ گیا اور زور کا جھٹکا دیا جس سے رانا آدھے سے زیادہ لنڈ میری پھدی کے اندر چلا گیا مجھے درد اور زورکی آہ کی میں نے اپنی چھاتی اوپر کو اٹھا لی اور پھدی نیچے کی کے لنڈ آہستہ سے اندر جاے مگر نیچے بیڈ تھا اور اوپر رانا۔ رانا نے دوسرا جھٹکا لگایا اور سارا لن میری پھدی میں گھسا دیا

    میں ۔ آہ سسسس آرام سے

    رانا میرے ہونٹوں کو زور زور سے چوسنے لگا اور پوری پاور سے لنڈ میری پھدی کے اندر باہر کرنے لگا

    میں ۔ام ام ام ہونٹ چوسوا رہی تھی میرے دونوں ہاتھوں نے بیڈ کی چادر کو مضبوطی سے پکڑ رکھا تھا اور میری چھاتی رانا کی چھاتی سے چپکی تھی

    میں ام ام ام ام ام ام

    کبھی آنکھیں پھدی کے درد سے کھولتی تو کبھی رانا کے ہونٹوں کے نشے میں بند کرتی

    رانا اب میرے اوپر بیٹھ گیا اور زور زور سے لنڈ اندر باہر کر رہا تھا وہ اب تیزی سے نہیں کر رہا مگر پورا اندر کرتا میں اب آہ آہ آہ اممم آہ ام آہ اوہ کی آوازیں نکال رہی تھی میرے ممے رانا کے ہاتھوں میں تھے وہ کبھی انہیں زور سے کھینچتا کبھی زور سے دباتا جو اس کی چودائی کا لطف دینے لگے

    میں آہ آہ آہ ایسے کرنا بس پلیز آہ آہ

    رانا بس جھٹکے لگا رہا تھا

    اب رانا نے لنڈ باہر نکالا اور مجھے بالوں سے کھینچ کر بیٹھا دیا اس نے اپنا لنڈ میرے ہونٹوں سے جوڑا اور میرے بال زور سے کھینچتے ہوئے

    رانا ۔ اسے اچھے سے چوم اور چوس یہ تیرے میرے پیار کی نشانیاں پیدا کرے گا

    میں اس کے لنڈ کا ٹوپا منہ میں لے چوسنے لگی کبھی چوستی امممم امممم امممممم تو کبھی چومتی امھا امھا امھا

    رانا نے کوئی 1 منٹ کے بعد پھر جوش دیکھایا اور لنڈ زور سے میرے منہ گھسانے لگا پہلے آدھا لنڈ گیا

    اممم امم امم

    پھر اور زور لگا اور لنڈ پھر سے میرے حلق تک جا پہنچا میں تڑپ اٹھی اس نے لنڈ باہر نکالا اور ایک تھپڑ لگاتے ہوئے

    گشتی مر نہیں جائے گی اگر میرا لن تھوڑی دیر منہ میں رکھ لے گی تو

    اس سے پہلے میں کچھ بولتی اس نے لنڈ پھر میرے حلق تک گھسا دیا اور میرا سر دبا دیا اس کے بال (ٹٹے) میرے ہونٹوں سے بلکل چپک گے تھے میں پھر تڑپی تو اس نے لنڈ باہر نکالا اور پھر مجھے بیڈ پہ دھکے سے لیٹا دیا اور ایک سائیڈ کروٹ سے لیٹا کے وہ میرے پیچھے لیٹ گیا رانا نے اب اپنا لنڈ کا نشانہ میری گانڈ پہ رکھا اور ٹوپا اندر کیا مجھے بہت درد ہوا میں ہلکی سی آگے کو ہوئی تو رانا نے پیٹ پہ ہاتھ رکھ کے پیچھے سے زور کا جھٹکا دے کر لنڈ سارا میری گانڈ میں دے ڈالا میں زور سے چیخنے لگی

    آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ مر گی آہ آہ پلیز آہ

    اس نے بالوں سے میرا سر پیچھے کھینچا اور ہاتھ میرے منہ پہ رکھ کے میری آواز دبا دی

    اب وہ زور زور کے جھٹکے لگا رہا اور میں آہ آہ آہ کی آوازیں نکال رہی تھی

    میری آواز رانا تک ہی محدود تھی یا پھر بمشکل کمرے میں گونجتی رانا زور زور کے جھٹکے مار رہا تھا

    اب رانا نے میرے منہ سے ہاتھ ہٹا دیا اور میرے ممے کو زور زور کھینچنے لگا

    میں ۔ آہ آہ آہ آہ آہ پلیز مار دھاڑ مت کرو آہ آہ میں پھدی دے رہی ہوں نہ

    رانا اسی طرح جھٹکے لگا رہا تھا

    رانا ۔ تو مجھ پہ احسان کر رہی ہے رات مجھ سے چودوائے بغیر سو گئی

    میں ۔ آہ آہ آہ میں جان بوجھ کے نہیں سوئی آہ آہ آہ آہ

    اب رانا نے مجھے بلکل الٹا کر دیا اور میری گانڈ تھوڑی اوپر اٹھا میرے بال کھینچ کر میرے کان کے قریب بولا

    رانا۔ تیرا اصلی یار آیا اور تو سو گئی

    اور پھر سے جھٹکے لگانے لگا

    میں آہ آہ آہ معاف کر دو آہ آہ آہ آہ

    رانا معاف تو اب تجھے اپنا لنڈ ٹھنڈا کرنے کے بعد ہی کروں گا

    میں ۔ آہ آہ آہ آہ مر گئی آہ آہ اففففف

    میری گانڈ کل بری طرح چودنے کی وجہ سے پہلے ہی سوجی ہوئی تھی اب درد کی شدت اور بھی بڑھ گئی تھی جو میں سہ نہیں پا رہی تھی

    آہ آہ آہ آہ آہ آہ

    اب رانا نے لنڈ نکالا اور مجھے بالوں سے کھینچ کر بیٹھایا

    وہ میرے ممے دبا رہا تھا اور میں اس کو انجوائے کرنے لگی تھی کے پھر ایک تھپڑ میرے منہ پہ لگا

    رانا ۔ رنڈی لنڈ کو پکڑ اور اس کو دبا

    اب میرے دونوں ہاتھوں میں رانا کا لنڈ تھا اور میں اپنےہاتھ اس کے لنڈ پہ آگے پیچھے پھیر رہی تھی رانا کبھی میرے ممے دباتا تو کبھی مجھے کس کرتا

    اس چودائی 30 منٹ سے زیادہ کا وقت گزر گیا تھا مگر نا رانا کا غصہ کم ہونے کو تھا نا اس کا لنڈ ٹھنڈا ہونے ولا تھا

    اب رانا نے مجھے گھوڑی بننے کا بولا یہ اس کی پہلی بات ہو گی جو اس نے مجھے بغیر تھپڑ لگائے بولی ہو

    میں گھوڑی بن گئی

    اب رانا میرے پیچھے آیا اور میری قمر پہ ہاتھ رکھے

    اب رانے نے لنڈ ڈالنا شروع کیا اور پہلے کی طرح ایک ہی جھٹکے میں لنڈ میری پھدی کے اندر اب میں درد سے رونے کو تھی

    رانا میری قمر پہ ہاتھ رکھے جھٹکے لگانے لگا اور میں آہ آہ آہ اوف آہ آہ کی آوازیں نکالنے لگی رانا نے جھٹکے تیز کر دیے تو میں

    آہ آہ میں مر جاؤں گی پلیز معاف کر دو آہ آہ آہہہہہ

    میں رونے لگ گئی تھی اسی دوران میری پھدی سے پیشاب نکل گیا درد نہ سہ پانے کی وجہ سے

    رانا ۔ کیوں اتنی ہی تھی ویسے تو بہت باتیں کرتی ہے نخرے دیکھاتی تھی اور پھدی میں بس اتنا سا دم

    میں روتے ہوئے

    آہہہ آہہہہ معاف کر دو اب

    میں رو رہی تھی اور رانا بھرپور طریقے سے میری پھدی ماری جا رہا تھا یوں چودتے مجھے آدھا گھنٹا اور گزر گیا میں اس دوران دو بار پانی چھوڑ چکی تھی اور میرا جسم کانپنے لگ گیا

    رانا ۔ کیا ہوا رنڈی

    میں ۔ تھوڑا پانی دو مجھے چکر آ رہے ہیں

    رانا ۔ ھاھاھاھا میں لا کے دوں تجھے آج میں اپنےلنڈ کا پانی پلاتا ہوں وہ میرے سامنے تیز تیز ہاتھ سے لنڈ ہلانے لگا اور آہ آہ آوہ اوہ آہ کی آوازیں نکالنے 2 منٹ کے بعد لنڈ نے پانی چھوڑا تو رانا نے لنڈ میرے منہ گھسا دیا اور اس کے لنڈ کا پانی سارا میرے منہ میں تھا

    رانا ۔ اسے پی جا باہر نکالا تو تجھے رات بھر ایسے ہی چودوں گا

    میں اس کا پانی پی گئی

    میں اب اٹھنے کی کوشش کر رہی تھی

    رانا ۔ کیوں

    میں پانی پلا دو مجھے چکر آ رہے ہیں رانا نے شانی کو اشارہ کیا شانی بھاگ کے پانی لے آیا پانی پینے کے بعد میں لیٹ گئی

    رانا ۔ کدھر

    میں تھک گئی ہوں سونے لگی

    رانا تجھے پتہ ہے نا تیرا یار ابھی نہیں خوش ہوا

    میں یار باقی کل اب مجھ میں ہمت نہیں

    رانا ۔ ھاھاھاھاھا کل نہیں آج تو تھوڑا آرام کر میں واپس آتا ہوں

    میں لیٹ گئی اور وہ باہر چلا گیا

    ایک گھنٹے کے وقفے کے بعد میری آنکھ ایک جھٹکے سے کھولی

    دیکھا تو رانا اپنا لنڈ کھڑا کیے میرے پاس کھڑا تھا میں پھر سے آنکھیں بند کرنے لگی تو اس نے بالوں سے کھینچ کے مجھے بیٹھا دیا

    رانا۔ گشتی میں گھنٹے سے تیرا ویٹ کر رہا ہوں اور تو سونے کا ناٹک کر رہی ہے

    میں خاموشی سے سن سکتی تھی اس کی چودائی کی پھر سے شروعات ہوئی

    وہ جیسے تھپڑوں کی بارش ساتھ لایا ہو

    جتنا وہ چودتا اتنا مارتا بھی

    اور میں کبھی اپنی سانسوں کی بھیک مانگتی تو کبھی اپنی پھدی اور گانڈ کی آزادی کی فریاد لگاتی مگر رانا تھا کے مجھے بری طرح چودے جا رہا تھا

    وہ رات بھر مجھے کبھی آدھے گھنٹے کا وقت دیتا تو تو کبھی گھنٹے کا اور اس کے بعد زوردار چودائی کرتا

    رانا کی چودائی کا سلسلہ 10 بجے سے شروع ہوا تھا اور صبح 5 بجے تک رہا

    میں بے حال تھی

    میرے لیے تو جیسے میری زندگی کی آخری رات ہو اور رانا کی زندگی کی آخری پھدی

    پانج بجے رانا نے مجھے سونے کا بولا اور خود چلا گیا

    میں بہت بےحال تھی وہی جہاں رانا نے پھینکا سو گئی


  • #2
    بہت ہی ا علی . ٹائٹ سٹوری ہے دوست.

    Comment


    • #3
      Boht behtareen aghaz ha
      boht garam kahani ha maza a gya

      Comment


      • #4
        Kamal ka start he

        Comment


        • #5
          بچی کی جان لو گے کیا، لگتا ہے دوستوں کو بہت دنوں بعد پھدی ملی ہے

          Comment

          Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

          Working...
          X