Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

گوری میم صاحب شاہ جی story

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • گوری میم صاحب شاہ جی story

    گوری میم صاحب (پہلی قسط )
    ہیلو دوستو کیسے ہو آپ؟ ۔۔۔۔۔۔میں ہوں آپ کا دوست شاہ جی ۔کافی
    عرصہ کے بعد حاضر ہو رہا ہوں ہر چند کہ میں نے آسمان سر پر
    ٹھا رکھا ۔۔۔۔ لیکن پھر بھی روزی روٹی کے چکر نے مجھے
    نہیں اُ
    گھن چکر بنا رکھا ہے بزرگ ٹھیک ہی کہہ گئے ہیں کہ ۔۔بندہ روٹی
    نئیں کھاندا ۔۔۔۔ روٹی بندہ کھا جاندی اے ۔۔اتنی تمہید باندھنے اور چول
    مارنے کا مقصد فقط اتنا ہے کہ اگر کسی وجہ سے قسط لیٹ ہو
    جائے تو براِہ کرم درگزر کیجیئے گا۔۔۔ مزید گزارش یہ ہے کہ اس
    کہانی کو بطور کہانی کے ہی پڑھا جائے تو آپ کی عین نوازش ہو
    گی۔۔ تو آیئے سیکس کھتا کو شروع کرتے ہیں ۔۔۔ میں دفتر میں حس ِب
    معمول ویال بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک میرے موبائیل کی گھنٹی بجی۔۔۔۔
    دیکھا تو کو ئی انجانا سا نمبر تھا۔۔۔ خیر میں نے فون آن کیا اور کان
    سے لگا کر جیسے ہی ہیلو کہا۔۔۔۔ تو دوسری طرف سے ایک انجان
    سی آواز سنائی دی۔۔۔ ہیلو ! کیا تم شاہ بول رہے ہو؟۔۔۔ تو میں نے
    جواب دیتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔تمہاری قسم بھائی ! میں شاہ ہی بول رہا
    ہوں۔۔۔تو اس پر وہ کہنے لگا کہ سنا ہے تم نے آنٹیاں چھوڑ ۔۔۔
    ھسروں کی بنڈ مارنی شروع کر دی ہے؟ اس کی بات سن کر
    کُ
    مجھے تھوڑا تعجب تو ہوا لیکن میں نے اس بات کا اظہار کیئے بغیر
    ۔ ۔۔۔۔۔ ترنت ہی جواب دیتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔ آپ نے بلکل درست سنا ہے
    جناب ۔۔۔ ۔۔۔ اس لیئے اگر آپ کی تشریف میں بھی خارش ہو رہی ہے
    ۔۔۔تو ڈیٹول سے بنڈ دھو کر آ جاؤ۔۔۔میری طرف سے اتنی بات کہنے
    کی دیر تھی کہ اچانک دوسری طرف سے ایک فلک شگاف قہقہہ

  • #2
    کی آواز سنائی دی۔۔۔۔۔ وہ اجنبی کہہ رہا تھا ۔۔۔اوئے بہن چود ا۔۔ ساری دنیا بدل گئی مگر ۔۔تو ابھی تک نہیں بدال۔۔۔۔ اس پر میں نے جواب
    دیتے ہوئے کہا ۔۔۔ بھائی مرد کی ایک زبان ہوتی ہے۔میری اس بات
    پر اس نے ایک اور فرمائیشی قہقہہ لگایا ۔۔۔اور پھر کہنے
    لگا۔۔۔۔۔۔۔مجھے پہچانا؟۔۔۔ تو میں نے کہا ابھی آپ نے خود ہی ۔۔۔۔۔میں
    نے ابھی اتنا ہی کہا تھا کہ دوسری طرف سے وہ چال کر بوال۔ ۔۔۔۔۔
    بس بس ۔۔ اب اس آگے کچھ نہیں کہنا ۔۔۔ پھر مجھے گالی دیتے ہوئے
    بوال۔۔۔اوئے گانڈو !! میں عدیل بول رہا ہوں ۔۔۔اس کی بات سن کر میں
    اپنے ذہن پر تھوڑا زور دیا ۔۔ لیکن جب میری میموری میں عدیل نام
    کا کوئی شخص نہیں آیا تو میں اس سے بوال۔۔۔۔ سوری !!۔۔کون عدیل
    ؟ تو اس پر وہ بڑے رسان سے کہنے لگا۔۔۔۔عدیل جو تمہارے ساتھ
    اسالمیہ سکول میں پڑھا کرتا تھا۔اس کے منہ سے عدیل کا نام سن
    کر میں نے ایک بار پھر اپنی یاداشت پر زور دیا۔۔۔۔ لیکن میرے زہن
    میں عدیل نام کا کوئی شخص نہ آیا۔۔اس لیئے ایک بار پھر میں نے
    اس سے کہا۔۔۔۔ کون عدیل یار؟؟ تو اس بار وہ تھوڑا جھال کر بوال۔۔۔
    اوئے کنجرا ۔۔۔ میں بول رہا ہوں عدیل۔۔۔۔۔پھر تھوڑا سا ہچکچکاتے
    ہوئے بوال۔۔ ۔۔وہی یار ۔۔عدیلہ ۔۔شیمپو ۔۔۔۔ جیسے ہی اس نے اپنا
    تعارف عدیلہ شیمپو کے نام سے کرایا۔۔۔۔ تو میرے ذہن میں ایک دم
    سے چھناکا سا ہوا ۔۔۔اور مجھے وہ یاد آ گیا ۔ عدیل ہمارا کالس فیلو
    بعد کسی طرح امریکہ چال گیا تھا اور
    تھا جو کہ میٹرک کے فوراً
    پھر کافی عرصہ اس نے کوئی خیر خبر ہی نہیں دی اسی لیئے
    میرے ذہن سے اس کا نام محو ہو گیا تھا۔۔۔۔۔ اور دوسری بات یہ ہے
    کہ۔۔ عدیل کے ساتھ میری دوستی اتنی گہری بھی نہ تھی کہ میں
    اسے یاد رکھتا ہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کالس فیلو ۔۔۔۔۔۔اور دوستوں کا سیم گروپ
    ہونے کی وجہ سے اس کے ساتھ بہت بے تکلفی تھی ۔
    نام تو اس کا عدیل تھا لیکن دوستوں کے حلقے میں ۔۔۔۔وہ عدیلہ شیمپو
    کے نام سے مشہور تھا اور اس کی مشہوری کی وجہ یہ تھی کہ
    سارے دوستوں میں یہ واحد لڑکا تھا جو کہ نہ صرف لن پر شیمپو
    مٹھ مارتا تھا بلکہ ہم سب کو بھی اس بات کی زبردست تلقین
    ُ
    لگا کر
    مٹھ مارا کریں۔۔ کیونکہ اس طرح کرنے
    ُ
    کیا کرتا تھا کہ شیمپو لگا کر
    سے مزہ بھی زیادہ آتا ہے ۔۔۔اور جھاگ بھی اچھی بنتی ہے۔۔۔اور یہ
    تلقین اس نے اس قدر زیادہ کی تھی کہ تنگ آ کر ہم نے اس کا نام ہی
    عدیلہ شیمپو رکھ چھوڑا تھا ۔۔۔چنانچہ عدیل کو پہچانتے ہی میں
    و امریکہ سے
    خوشی سے چیختے ہوئے بوال۔۔۔۔اوئے گانڈو! ت کب آیا؟ ُ
    سنا ۔۔۔وہاں
    ُ
    ۔۔اور پھر اگلے ہی سانس میں اس سے کہنے لگا۔۔ ہور
    مٹھ
    ُ
    کسی گوری میم کی چاٹی ؟۔۔۔یا پھر وہاں بھی شیمپو کے ساتھ
    مارتے رہے ہو؟۔ ۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ بڑے فخریہ لہجے میں
    و چاٹنے کی بات کر رہا ہے ۔۔۔تیرے بھائی نے تو
    ُ
    کہنے لگا ۔۔۔۔ ت
    گوریوں کو جی بھر کے چوپے بھی لگوائے ہیں ۔۔۔ دوستو ۔۔۔جیسا کہ
    آپ کو معلوم ہے کہ مجھے چوپا لگوانے کا بہت شوق ہے ۔۔۔ چوپا
    اور وہ بھی گوری میم کا۔۔۔۔ چنانچہ اس کے منہ سے گوریوں کے
    چوپوں کا سن کر ۔۔۔ ناجانے کیوں میرے دل میں حسرت کی ایک
    طویل لہر سی دوڑ گئی۔۔۔۔اور میں خواہ مخواہ جل کر کباب ہو گیا۔۔۔۔۔
    اور پھر اسی حسرت ذدہ لہجے میں اس سے بوال ۔۔۔ کتنی گوریوں کو
    چوپے لگوائے ہیں؟ تو وہ قہقہ لگاتے ہوئے کہنے لگا ۔بے شمار
    ۔۔۔پھر تھوڑا وقفہ دے کر بوال۔۔۔ تجھے سب بتا دوں گا مسڑ شاہ
    مٹھ مارنے کی وجہ
    ُ
    سٹوری ) جس طرح دوستوں نے شیمپو سے
    سے عدیل کا نام " عدیلہ شیمپو " رکھا تھا ٹھیک اسی طرح دوستوں
    کے حلقے میں مجھے بھی شاہ سٹوری کے نام سے جانا جاتا تھا اس

    Comment


    • #3
      کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ میں ہمیشہ اپنے ذہن میں کوئی سیکس مٹھ مارا کرتا تھا اور دوسری وجہ یہ تھی کہ میں ہر
      ُ
      سٹوری بنا کر
      دوست سے اس کی سیکس سٹوری نہ صرف یہ کہ بڑی تفصیل کے
      ساتھ سنا کرتا تھا بلکہ اس سے کرید کرید کر مختلف سواالت بھی
      پوچھا کرتا تھا ان کی سیکس سٹویز میں اتنا زیادہ انٹرسٹ لینے کی
      وجہ سے دوستوں کے حلقے میں میرا نام ہی شاہ سٹوری پڑ گیا تھا۔۔۔
      )اور سچی بات تو یہ ہے دوستو کہ اس دور کی دوستوں کے منہ
      سے سنی ہوئی وہ گرما گرم کہانیاں ۔۔۔ بعد میں سیکس سٹوریاں
      لکھتے ہوئے میرے بہت کام آئیں۔۔ ( ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ
      جب میں نے عدیلے شیمپو سے یہ پوچھا کہ تفصیل سے بتا کہ اب
      تک کتنی گوریوں کو چوپے لگوا چکے ہو۔۔۔۔۔ تو آگے سے وہ ہنستے
      ہوئے کہنے لگا فکر نہ کر شاہ جی میں تجھے پوری تفصیل سے
      ساری سٹوریاں سناؤں گا۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ پھر مجھ سے شکوہ کرتے ہوئے
      کہنے لگا ۔۔۔۔ یار مجھے پاکستان آئے ہوئے دس پندرہ دن سے زیادہ
      ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک ایک بھی حرامی مجھ سے ملنے نہیں
      آیا۔۔۔ تو اس پر میں نے اسے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سالے تم نے
      کون سا آنے کی اطالع دی تھی۔۔۔ تو وہ جواب دیتے ہوئے بوال۔کہ۔
      ۔۔۔۔۔ اطالع کیسے دیتا ؟ میرے پاس تو کسی کا نمبر ہی نہیں تھا ۔اور
      اب بھی بڑی مشکل کے ساتھ مجھے قادرے سے تیرا نمبر مال ہے۔
      اس کے ساتھ ہی وہ مجھ سے کہنے لگا ۔۔۔ یہاں آ کر پرانے دوستوں
      سے ملنے کو بڑا دل کر رہا تھا ۔۔۔۔اس کی بات سن کر میں نے اس
      سے کہا کہ اچھا یہ بتاؤ ۔۔کہ تمہارا وہی گھر ہے نہ۔۔۔ تو وہ میری
      بات کاٹتے ہوئے جلدی سے بوال ۔۔ نہیں یار وہ تو ہمارا کرائے کا
      گھر تھا اب ہم نے اپنا گھر لے لیا ہے اور پھر اس نے مجھے اپنے
      گھر کا پتہ بتایا جو کہ اتفاق سے میرے آفس کے قریب ہی واقع تھا ۔۔
      چنانچہ میں نے اس سے کہا کہ یار تمہارا گھر تو میرے آفس سے
      کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے میں چھٹی کے بعد تم سے ملنے آؤں گا
      تو اس پر وہ بوال۔۔۔۔ چھٹی کے بعد کیوں؟۔۔۔ابھی آتے ہوئے تمہیں کیا
      موت پڑتی ہے؟ اس کے بعد وہ کہنے لگا ۔۔ایسا کرو کہ تم ابھی اور
      اسی وقت آ جاؤ آج دوپہر کا کھانا ہم اکھٹے ہی کھائیں گے۔۔۔اور اس
      کے ساتھ ہی میں تمہیں اپنی بیگم سے بھی ملواؤں گا ۔۔۔۔پھر معنی
      خیز لہجے میں کہنے لگا۔۔۔ امریکہ سے گوری الیا ہوں۔۔۔ گوری میم
      کا نام سن کر پتہ نہیں کیوں میرے جسم میں ایک سنسی سی دوڑ گئی
      اور میں بڑی حسرت کے ساتھ بوال۔۔۔ اس سے ملنے کا کیا فائدہ یار!!
      بھابھی تو انگریزی بولتی ہو گی اور تمہیں تو معلوم ہی ہے کہ اپنا
      ہاتھ شروع سے ہی انگریزی میں تنگ نہیں بلکہ۔۔۔بہت ہی تنگ ہے
      میری بات سن کر وہ کہنے لگا ۔۔ مجھے سب پتہ ہے یار۔۔ لیکن تو
      انگریزی کی فکر نہ کر ۔۔۔ کہ تیری بھابھی کو اردو بھی آتی ہے تو
      بس جلدی سے آنے والی بات کر ۔۔۔اور اتنی بات کرتے ہی اس نے
      فون رکھ دیا۔۔۔
      عدیل نے تو فون بند کر دیا۔۔۔ لیکن اس کے منہ سے گوری میم کا نام
      سن کر پتہ نہیں کیوں میرے جسم ایک عجیب سا ہیجان برپا ہو گیا
      ۔اور میری آنکھوں کے سامنے بلیو مویز میں چوپے لگانے والی وہ
      ساری کی ساری گوریاں گھوم گئیں جن پر میں سچے دل سے عاشق
      تھا۔۔ فون ختم ہونے کے بعد میں اپنے ایک سنئیر لیکن بے تکلف
      کولیگ کے پاس چال گیا۔۔ اور اسے ساری داستان سنائی ۔ میری بات
      سن کر وہ کولیگ جو کہ میری حرکات برائے سیکس سے بخوبی
      واقف تھا ۔۔پہلے تو بڑے غور سے میری طرف دیکھا پھر سنجیدہ
      لہجے میں بوال۔۔ تمہارے چہرے کی اللی اور آنکھوں کی چمک بتا

      Comment


      • #4
        kafi dilchasp kahaani hai agy bhi thori si prhi thi ye bhi shah g ka aik shahkaar hai

        Comment


        • #5
          Achi kahani hai,, shah g ki kaya bat jai

          Comment


          • #6
            زبردست سمیر بھائی ،شاہ جی کی کہانی ۔جتنی مرتبہ پڑھو اتنا ہی مزہ آتا ہے ۔

            Comment


            • #7
              رہی ہے کہ تم اپنے دوست کی بیوی )گوری میم ( کو بلیو موی والی
              گوریوں سے مال رہے ہو پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بوال ۔اگر ایسا
              ہے تو یاد رکھو تم خطا کھا رہے ہو اور وہ اس لیئے کہ ساری
              گوریاں ایسی نہیں ہوتیں اس کے بعد وہ کولیگ کافی دیر تک مجھے
              سمجھاتا رہا اور شکر ہے کہ اس کی یہ بات میرے موٹے دماغ میں آ
              گئی ورنہ میرے نزدیک تو ہر گوری میم چالو تھی جو کہ چوپا لگا
              کر پھدی مروانے میں ایک منٹ بھی نہیں لگاتی تھی ۔ چنانچہ اس
              کولیگ کی بات کو میں نے اپنے پلے سے باندھ لیا۔۔اور پھر اس کا
              ٹھنے ہی لگا تھا کہ اچانک وہ مجھ سے کہنے
              شکریہ ادا کر کے اُ
              لگے اچھا یہ بتاؤ کہ تم اس کی بیگم کو منہ دکھائی میں کیا گفٹ دے
              رہے ہو؟ تو میں حیران ہوتے ہوئے بوال گفٹ۔۔۔کیسا گفٹ ؟ تو وہ
              سمجھاتے ہوئے بولے۔۔۔ کہ دیکھو یار ہمارے ہاں رسم ہے کہ دلہن
              کو منہ دکھائی میں کچھ نہ کچھ دیا جاتا ہے چنانچہ اس کے بعد
              حس ِن اتفاق
              انہوں نے مجھے اس بارے ایک چھوٹا سا لیکچر دیا ۔۔ ُ
              سے اس سینئر کولیگ کا دیا ہوا یہ چھوٹا سا لیکچر بھی میرے
              موٹے دماغ میں بیٹھ گیا اور میں نے اس کولیگ کی ہدایت پر عمل
              کرتے ہوئے گوری بھابھی کے لیئے بازار سے ایک بہت اچھا سا
              برانڈڈ سوٹ خریدا اور اسے گفٹ پیک کروا کے ساتھ مٹھائی کا ایک
              ڈبہ لیا اور پھر عدیل کے بتائے ہوئے اڈریس پر پہنچ گیا۔
              وہ ایک جدید طرز کا بنگلہ نما گھر تھا جس پر ابھی نیا نیا رنگ و
              روغن ہوا لگتا تھا۔۔ چنانچہ اس کے گھر کا باہر سے جائزہ لینے کے
              بعد میں نے گھنٹی بجائی تو اندر سے ایک فربہی مائل ادھیڑ عمر
              کی عورت نے دروازہ کھوال ۔ اور سر سے پاؤں تک میری طرف
              دیکھنے کے بعد کہنے لگی ۔ آپ کو کس سے ملنا ہے؟ تو اس پر
              میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جی عدیل گھر پر ہے ؟ میری بات
              سنتے ہی انہوں نے اپنے ہونٹوں پر ایک دلفریب سی مسکراہٹ
              سجائی اور بڑی خوش اخالقی سے کہنے لگیں بیٹا! آپ یقیناً شاہ ہو
              تو آگے سے میں نے اثبات میں سر ہال دیا۔ تب وہ بڑی شفقت سے
              مجھے راستے دیتے ہوئے بولیں۔ اندر آ جاؤ عدیل تمہارا ہی انتطار
              کر رہا ہے ۔ اور وہ مجھے ساتھ لیئے ڈرائینگ روم میں آ گئیں اور
              وہاں بٹھا کر کہنے لگیں۔۔ آپ بیٹھو میں عدیل کو بالتی ہوں ۔۔ ان کے
              جانے کے تھوڑی ہی دیر بعد عدیل ڈرائینگ روم میں داخل ہوا۔۔۔اور
              مجھے دیکھتے ہی ایک فلک شگاف نعرہ مارا۔۔۔اور پھر بڑی گرم
              جوشی کے ساتھ یہ کہتے ہوئے مجھ لپٹ گیا ۔۔کہ۔۔ اوئے شاہ !! تم
              میں زرا بھی تبدیلی نہیں آئی۔۔۔اور ابھی تک ویسے کے ویسے ہو۔۔
              مڑ کر دیکھا ۔۔تو
              ُ
              ۔مجھ سے ملنے کے بعد اس نے ایک نظر پیچھے
              وہاں کوئی نہ تھا اس لیئے وہ قدرے اونچی آواز میں بوال ۔۔۔ کامان
              ڈارلنگ ۔ اس کی آواز سنتے ہی ڈرائینگ روم کے دروازے سے
              ایک مناسب جسم والی سرو قد بلونڈ گوری کمرے میں داخل ہوئی
              اس نے پتہ نہیں کس کی فرمائیش پر کاال سوٹ پہنا ہوا تھا جو کہ اس
              پر بہت جچ رہا تھا اور ستم بالئے ستم یہ کہ اس کی قمیض کا گال
              بھی بہت کھال تھا۔۔ اور کالے رنگ کی اس قمیض میں سے اس کی
              دودھیا سفید چھاتیاں صاف چھپتی بھی نہیں سامنے آتی بھی نہیں ۔۔۔
              کا نظارہ پیش کر رہیں تھیں دوپٹے کے نام پر اس نے کپڑے کی
              ایک دھجی کو اپنے سینے کی بجائے کندھے پر رکھا ہوا تھا اس
              کے چلنے کا انداز بہت مست تھا زندگی میں فرسٹ ٹائم کسی گوری
              کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ کر میں فوت ہونے ہی واال تھا کہ
              کولیگ کی نصیحت یاد آ گئی۔۔۔۔ اور میں نے فوت ہونے کا پروگرم
              ملتوی کر دیا۔۔۔۔ تاہم پھر بھی اسے دیکھ کر میرا دل بڑے ذور سے​

              Comment


              • #8
                دھڑکا ۔۔اور میں منہ کھولے یک ٹک اس کی طرف دیکھتا رہا ۔۔۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ میں کولیگ کی نصیحت بھول کر۔۔۔۔دوبارہ اس
                پر ہزار جان سے فدا ہو جاتا۔۔۔۔ میں نے شرافت کا مظاہرہ کرتے
                ہوئے ۔۔۔۔ اپنی نگاہوں کا زاویہ تبدیل کیا۔۔۔اور میز پر رکھے گفٹس کو
                ٹھایا ۔۔۔اور بڑے ادب کے
                ا ساتھ اس قیامت کے حوالے کرتے ہوئے ُ
                بوال۔۔ ۔۔ ویل کم ٹو پاکستان بھابھی۔میرے ہاتھ میں گفٹس کو دیکھ کر
                اس نے ایک نظر عدیل کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔اور پھر غالباً وہاں سے
                گرین سگنل ملنے کے بعد اس نے گفٹس کو میرے ہاتھ سے لے کر
                میرا شکریہ کہتے ہوئے اس نے اپنا دایاں ہاتھ میری طرف بڑھا دیا۔۔
                اس کا بڑھا ہوا ہاتھ دیکھ کر ایک لمحے کے لیئے میں جھجھک سا
                گیا ۔۔۔۔لیکن پھر کچھ توقف کے بعد میں نے بھی اپنے ہاتھ کو اس کی
                طرف بڑھا دیا۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اپنے کولیگ کی ہدایت کے
                مطابق ) بڑی مشکل کے ساتھ( اپنی نظروں پر کنٹرول کرتے ہوئے
                ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہاتھ مالنے لگا۔ رسمی علیک سلیک کے بعد وہ
                ٹھائے واپس چلی گئی ۔۔۔اس کے جاتے ہی عدیل نے
                قیامت گفٹس اُ
                میری طرف دیکھا اور پھر کہنے لگا کہ کیسی لگی بھابھی؟ تو میں
                نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بڑی کیوٹ ہے اس کی کوئی دوسری
                بہن نہیں ہے؟ میری بات سن کر عدیل نے ایک زبردست سا فرمائشی
                قہقہہ لگایا اور پھر کہنے لگا۔۔۔۔ بہن تو نہیں۔۔۔البتہ اس کی ایک کز ن
                ہے جو کہ اس سے بھی زیادہ خوب صورت اور سیکسی ہے ۔۔۔۔
                لیکن اس کے لیئے تمہیں اسٹیٹس )امریکہ( جانا پڑے گا ۔۔۔ اور پھر
                ہنسنے لگا ۔۔۔ عدیل کی بات سن کر میں بھی اس کی ہنسی میں
                شریک ہو گیا۔۔۔۔ اور پھر اس سے بوال یار یہ تو بتاؤ کہ تم نے
                بھابھی کا اسالمی نام کیا رکھا ہے؟ تو آگے سے وہ جواب دیتے
                ہوئے بوال۔۔۔ کہ شادی سے قبل اس کا نام ماریا جوزف تھا چونکہ
                ہمارے ہاں بھی ماریا نام چلتا ہے اس لیئے امی کے کہنے پر میں
                نے اس کا نام تبدیل نہیں کیا ۔۔۔۔ہاں تم اسے ماریا عدیل کہہ سکتے
                ہو۔اس کے بعد اس نے مجھے بیٹھنے کو کہا۔۔۔۔۔اور ہم ادھر ادھر کی
                باتیں کرنے لگے ۔
                باتیں کرتے ہوئے ابھی ہمیں کچھ دیر ہی گزری تھی کہ ایک بار پھر
                وہی خاتون جو کہ عدیل کی والدہ تھی ڈرائینگ روم میں داخل ہوئیں
                اور ہمیں مخاطب کرتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔ لنچ تیار ہے آ جاؤ۔۔۔
                کھانے کی میز پر ایک طرف میں اکیال ۔۔۔ جبکہ میرے سامنے والی
                کرسیوں پر عدیل اور اس کی بیگم اور ان کے ساتھ عدیل کی والدہ
                بیٹھی تھیں۔ کھانے کھاتے ہوئے بھی ہم سب ادھر ادھر کی باتیں
                کرتے رہے تھے لیکن پتہ نہیں کیوں ماریا میم مطلب ہے ۔۔۔مسز
                عدیل نے ایک لفظ بھی نہیں بوال۔۔۔ لیکن وہ ہماری خاص کر میری
                اور عدیل کی گفتگو بڑی دل چسپی کے ساتھ سن رہی تھی ۔ اسی
                دوران عدیل کی امی نے میری طرف دیکھا ۔۔۔ اور پھر کہنے لگی۔
                بیٹا جی! آپ کام کیا کرتے ہو؟ تو جب میں نے انہیں اپنے ڈیپارٹمنٹ
                کا نام بتایا تو ۔۔۔۔۔ میرے محکمے کا نام سن کر وہ ایک دم سے
                ہی اگال سوال داغتے ہوئے بولیں کہ آپ
                ٹھٹھک گئی۔۔۔ اور پھر فوراً
                وہاں کس پوسٹ پر کام کرتے ہو؟ اور جب میں نے انہیں اپنے عہدے
                کے بارے میں بتایا۔۔ تو آنٹی کے ساتھ ساتھ عدیل بھی چونک کر
                بوال۔اوئے تیری خیر!!۔۔۔ تیری جاب تو بڑی زبردست ہے یار ۔۔۔۔۔اس
                ر اسرار لہجے میں
                ُ
                کے بعد وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بڑے ہی پ
                کہنے لگا۔۔ ۔۔۔ تیرا تو سر بھی کڑاھی میں ہو گا دوست۔ اس کی بات

                Comment


                • #9
                  سن کر میں نے ایک پھیکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اس کی طرف دیکھا اور بوال ۔۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے یار۔۔۔۔۔۔یہاں پر میں عدیل
                  اور اس کی فیملی کے بارے میں تھوڑی سی وضاحت کر دوں کہ یہ
                  لوگ ایک دم ظاہر دار مطلب یہ کہ سخت قسم کے دنیا دار اور کھلے
                  ماحول کے لوگ تھے اور خاص کر اس کی امی کے بارے میں
                  مشہور تھا کہ وہ محلے میں لوگوں کی حثیت دیکھ کر دوستی لگایا
                  کرتی تھیں ۔۔ یہی حال عدیل کا بھی تھا وہ بھی ہمیشہ کالس کے
                  کھاتے پیتے اور امیر قسم کے لڑکوں کے ساتھ دوستی لگایا کرتا
                  تھا۔۔۔۔ اسی لیئے تو ہماری کمزور مالی حالت کے پی ِش نظر اس نے
                  کبھی بھی میرے ساتھ گہری دوستی رکھنے کی کوئی کوشش نہ کی
                  تھی۔ ہاں دوستوں کا سیم گروپ ہونے کی وجہ سے اس کی میرے
                  ساتھ بس اچھی ہیلو ہائے تھی اس کے عالوہ اس نے کبھی بھی
                  مجھے کوئی خاص لفٹ نہ کرائی تھی اور اس کی انہی حرکتوں کے
                  پی ِش نظر ۔۔۔۔ میں نے خود بھی اس کے قریب ہونے کی کبھی کوشش
                  نہ کی تھی۔۔۔۔ ہاں تو دوستو!!!۔۔۔ میں کہہ رہا تھا کہ جیسے ہی میں
                  نے ان کو اپنے محکمے اور ۔۔۔ عہدے کے بارے میں بتالیا تو میری
                  بات سنتے ہی ماں بیٹے کی آنکھوں میں واضع طور پر ایک چمک
                  سی آ گئی تھی اور پھر اس کے بعد میں نے صاف طور پر محسوس
                  کیا کہ میرے سٹیٹس کو جان کر ۔۔۔ ان کے رویے میں پہلے سے بھی
                  زیادہ گرمجوشی آ گئی تھی ...... ادھر عدیل کی والدہ کافی دیر تک
                  مجھے ستائیشی نظروں سے دیکھتی رہیں۔۔۔ پھر اچانک ہی کہنے
                  لگی۔۔.. ۔ بیٹا آج تو تم اکیلے آئے ہو ۔۔۔لیکن اگلی دفعہ جب بھی
                  ہمارے گھر آؤ۔۔۔۔تو اپنی بیگم کو ضرور ساتھ النا ۔۔۔۔آنٹی کی بات سن
                  کر میں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور کہنے لگا ۔۔۔آپ کا حکم سر
                  آنکھوں پر آنٹی ۔۔۔۔۔ لیکن۔۔۔ بیگم ہو گی تو ساتھ الؤں گا نا ۔۔ میری
                  بات سن کر وہ ایک دفعہ پھر چونک پڑیں ۔۔۔ اور میری طرف
                  دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔ اچھا تو یہ بتاؤ۔۔۔ کہ کہیں منگنی وغیرہ
                  بھی ہوئی ہے؟ تو ان کی بات سن کر ۔۔۔۔ ایک دفعہ پھر میں نے
                  ٹھنڈی سانس بھری اور ان سے بوال۔ ۔ نہیں آنٹی جی میری منگنی تو
                  کیا ۔۔۔ اس بارے میں کہیں بات چیت بھی نہیں چل رہی ۔ میری بات
                  سن کر وہ حیرت بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔ کمال ہے بیٹا !!!!۔۔۔
                  تم اتنی اچھی پوسٹ پر فائز ہو اور ۔۔۔کہیں رشتے وغیرہ کی کوئی
                  بات چیت بھی نہیں چل رہی ؟؟؟؟؟؟ ان کی بات سن کر میں نے ایسے
                  ہی کہہ دیا کہ ۔۔ چھوڑیں آنٹی میرے ہاتھ میں شادی والی لکیر ہی
                  نہیں ہے ۔ پھر اس کے بعد اسی ٹاپک پر ہماری گفتگو ہوتی رہی ۔۔
                  کھانا کھانے کے کچھ دیر بعد میں نے ان سے اجازت لی اور گھر
                  چال آیا۔
                  یہ اس سے اگلے دن بعد کی بات ہے کہ میں اپنے کمرے میں بیٹھا
                  چائے پی رہا تھا کہ آفس کے مین گیٹ سے گارڈ نے انٹر کام کیا کہ
                  سر کوئی عدیل نام کا بندہ آپ سے ملنا چاہ رہا ہے ۔۔۔ اسے اندر بھیج
                  دوں؟ ۔۔۔ یا اسے گولی دینی ہے؟ عدیل کا نام سن کر میں نے اسے

                  Comment


                  • #10
                    کہا کہ نہیں یار یہ گولی واال بندہ نہیں ہے۔۔۔۔اس لیئے اسے میرے کمرے میں لے آؤ ۔ کچھ دیر بعد گارڈ کے ساتھ عدیل کمرے میں داخل ہوا اور رسمی علیک سلیک کے بعد ۔۔۔ مجھ سے گلہ کرتے ہوئے بوال کہ تم کہاں مر گئے تھے ۔۔۔ ماما تمہارا بہت پوچھ رہیں ہیں ۔۔۔پھر کہنے لگا کہ۔۔ آج تم لنچ پر بھی نہیں آئے۔۔۔ تو میں نے اس کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بس یار آفس میں کچھ ایسے کام پیش آ گئے تھے کہ میں تمہاری طرف چکر نہ لگا سکا۔۔۔۔ تو اس پر وہ مجھ سے کہنے لگا کہ ابھی تو فری ہو نا اس لیئے میرے ساتھ چلو کہ ۔۔۔ تم کو ماما بال رہی ہیں۔۔۔ ماما کا نام سن کر میں دل ہی دل ۔۔ میں ٹھٹھکا۔۔۔۔ لیکن اس پر کچھ ظاہر نہیں ہونے دیا۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ اگلے دن آنے کا وعدہ کر لیا۔ لیکن اس کے باوجود بھی عدیل نے میری جان نہیں چھوڑی اور ۔۔ کہنے لگا ایسا کرو گھر کل آ جانا۔۔۔۔ لیکن ابھی میرے ساتھ باہر چلو یار ۔۔کہیں باہر چل کر گپ شپ کرتے ہیں کہ گھر میں پڑے پڑے میں کافی بور ہو گیا ہوں۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے اس سے کہا چل پھر ۔۔۔۔۔۔میں تجھے کسی اچھے ریسٹورنٹ میں کھانا کھالتا ہوں تو آگے سے وہ جواب دیتے ہوئے بوال کہ سوری یار میں ابھی ابھی لنچ کر کے تمہاری طرف آ رہا ہوں ۔۔۔ ہاں تیرے ساتھ چائے پی لوں گا۔۔ چنانچہ میں عدیل کو ساتھ لے کر شہر کے ایک مشہور ریسٹورنٹ میں آ گیا اور چائے کے ساتھ دیگر لوازمات کا آڈر دیتے میں نے اس سے کہا سنا یار امریکہ کیسا لگا؟ اسی دوران اچانک ہی میرے ذہن میں ایک خیال آیا ۔۔۔۔۔اور میں اس کی طرف دیکھتے ہوئے بڑے اشتیاق سےبوال۔۔۔۔ امریکہ کی بنڈ مار ۔۔ تو مجھے یہ بتا کہ وہاں جا کر سب سے پہلے کس گوری کی پھدی ماری تھی اور کیسے؟؟؟۔ میری بات سن کر وہ ہنستے ہوئے بوال۔۔۔۔۔ آ گیا نا اپنی اوقات پر۔۔ تو آگے سے میں بھی دانت نکالتے ہوئے بوال ۔۔۔ کہ تم اچھی طرح سے جانتے ہو کہ مجھے سیکس سٹوریز سننے کا کتنا شوق ہے اس لیئے اب زیادہ نخرہ نہ کر اور مجھے تفصیل سے بتا کہ امریکہ جا کر سب سے پہلے کس گوری کو کیوں اور کیسے چودا ۔۔۔۔ اور ساتھ نمک مرچ لگا کر یہ بھی بتا کہ تم نے اسے چودنے کے لیئے راضی کیسے کیا تھا ؟ میری بات سن کر عدیل ایک دم سیریس ہو تے ہوئے بوال۔۔ تمہاری اطالع کے لیئے عرض ہے کہ امریکہ جا کر میں نے سب سے پہلے کسی گوری کی نہیں بلکہ ایک دیسی کی چوت ماری تھی۔ عدیل کی بات سن کر میں آنکھیں نکالتے ہوئے اس سے بوال ۔۔ ایسے نہیں بھائی صاحب پوری تفصیل بتاؤ ۔۔پھر اپنے لہجے پر زور دیتے ہوئے بوال۔۔ایک ایک چیز کی تفصیل معہ نمک مرچ۔۔۔۔۔ میری بات سن کر اس نے بڑی عجیب سی نظروں سے میری طرف دیکھا ۔۔۔ اس کی آنکھوں میں واضع طور پر کشمکش کے آثار نظر آ رہے تھے۔ لکن پھر چند سیکنڈز سوچنے کے بعد اچانک ہی وہ کہنے لگا۔۔گو کہ میری سٹوری میں ایک آدھ پردہ نشین کا نام بھی آئے گا ۔ ۔لیکن تو بھی کیا یاد کرے گا سالے ۔۔۔ آج میں تمہیں امریکہ میں پہلی پھدی مارنے اور اس سے جڑی ایک ایک بات تفصیل بتا ؤں گا اور میری جان یہ تفصیل اتنی گرم ہو گی کہ آج کی رات تمہیں سٹوری مٹھ مارنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی ُ بنا کر

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X