Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

باجی رفعت

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • بہت زبرست کہانی ہے

    Comment


    • Bohot zabardast kahani hai. Aaj he perhni shuroo kee or ab tuk ki saari per lee.
      Salman ki wajah se riffat ab rehan k nazdeik ho gi. Os ne jo ose kaha k AAJ NAHI to iska matlab hai k riffat ose phuddi dene pe raazi hogai hai, per salman k janay k baad sukoon se de gee.

      Comment


      • قسط:8 (لاسٹ)
        ریحان آہستہ سے اس کے اوپر سے اٹھا اور تیز ہوتی سانسیں بحال کرنے لگا جلتی ہوئی نگاہیں رفعت پہ تھیں جو ہنوز صوفے پہ چت لیٹی ہوئی اسے دیکھ رہی تھی۔
        کیوں دور کر دیتی ہو مجھے خود سے۔۔۔۔ آہستہ سے شکوہ کیا اس کی آنکھوں میں بہتا خمار وہ دیکھ چکا تھا جانتا تھا وہ خود پہ جبر کر کے دور ہو رہی ہے۔
        یہ مناسب نہیں ہے۔۔۔ وہ ہونٹ کاٹتے ہوئے بولی پھر کپڑے درست کرنے لگی جنھیں اس نے درہم برہم کر دیا تھا دل اب بھی سینے میں لرز رہا تھا۔
        اس کا جوان سینہ ڈوب ابھر رہا تھا ریحان کی نگاہیں اس کے دلفریب بدن کے نشیب و فراز میں الجھیں دل کیا پھر اس کے وجود پہ چھا جائے مگر ضبط کے حدیں چھو کر رہ گیا۔
        تم جاؤ پلیز اس سے پہلے کہ وہ آجائیں۔۔۔ رفعت منت بھرے انداز میں بولی پھر اٹھ بیٹھی۔
        ریحان نے اس کے سراپے کو آنکھوں میں سمیٹا پھر الوداعی نظر ڈال کر باہر آگیا۔

        سہہ پہر ڈھلنے لگی تھی گھر میں گہما گہمی اپنے عروج پر تھی نقرئی قہقہے گونج رہے تھے رنگین آنچل لہرا رہے تھے۔
        ندا کی شادی کی سر گرمیاں جاری تھیں کل بارات آنی تھی گھر میں رشتہ داروں اور پڑوسیوں کی بڑی تعداد موجود تھی جن میں زیادہ تر خواتین ہی تھیں۔۔
        رفعت ہلکے سرخ رنگ کا خوبصورت کامدار جوڑا پہنے خواتین کے ساتھ ڈرائینگ روم میں بیٹھی ہوئی تھی بالوں کا خوبصورت جوڑا کندھے پہ آگے کی طرف لہرا رہا تھا ہلکے میک اپ نے اس کے سراپے کو بے حد خوبصورت بخش رکھی تھی وہ بہت ساری لڑکیوں کے جھرمٹ میں بھی نمایاں لگ رہی تھی۔۔
        اب جا کے تھوڑی سی فراغت ملی تھی تو وہ یہاں آبیٹھی ورنہ صبح سے ہی کاموں میں مصروف تھی شادی کے گھر میں سو طرح کے جھنجٹ تھے۔۔
        وہ یوں ہی بیٹھی تھی کہ دروازے کے باہر سلیمان کی جھلک نظر آئی وہ چبھتی ہوئی نظروں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا پھر اشارے سے بلایا رفعت کی مسکراہٹ ذرا سی ماند پڑی پھر وہ ساتھ بیٹھی خواتین سے معذرت کرتی دپٹا سنبھالتی باہر کی طرف آئی۔
        جی۔۔۔ جھجکتے ہوئے سلیمان کی طرف دیکھا تھا جس کے ماتھے پہ بل پڑے ہوئے تھے چہرہ غصے سے مزید گندمی ہو رہا تھا۔
        تم تیار ہو کے یہاں بیٹھی ہوئی ہو میری کوئی پرواہ ہے تمھیں یا نہیں۔۔۔ وہ دبی آواز میں پھنکارا۔
        کک۔۔ کیوں کیا ہوا۔۔۔ رفعت کا حلق سوکھنے لگا تھا اس کے تیور دیکھ کر۔۔۔
        میرے کپڑے اور جوتے کہاں رکھے ہیں تم نے۔۔۔ وہ غصے سے پوچھ رہا تھا۔۔
        رفعت نے حیرت سے اسے دیکھا وہ اس کے کپڑے وارڈروب میں لگا کے آئی تھی جوتے بھی بیڈروم میں سامنے ہی رکھے تھے باقی چیزیں بھی۔۔۔
        وہ اسے چبھتی نظروں سے دیکھ رہا تھا رفعت کے ہونٹ بھینچ گئے وہ سمجھ گئی تھی کہ سلیمان کو اس کا یوں تیار ہو کر فارغ بیٹھنا پسند نہیں آیا تب ہی بھڑاس نکال رہا ہے وہ کئی دنوں سے اسے کچھ کہنے کا موقع بھی تو نہیں دے رہی تھی۔۔
        وہ پلٹ کر بیڈ روم کی طرف آئی سب چیزیں وہاں موجود تھیں لیکن رفعت نے اسے جتایا نہیں بس خاموشی سے ہر چیز اسے تھمائی پھر باہر نکل گئی۔۔
        سنو۔۔۔ وہ باہر نکلنے لگی تھی کہ اس نے آواز دی۔
        ڈرائینگ روم میں لاٹ صاحبہ کی طرح بیٹھی نا رہو سب انتظامات کا جائزہ بھی لو۔۔۔ اگر کوئی کمی کوتاہی ہوئی تو تمھاری خیر نہیں۔۔۔ اس کی آواز نے کانوں میں کڑواہٹ گھولی رفعت ہونٹ باہر نکل آئی کوئی جواب دینا مناسب نہیں سمجھا تھا۔
        وہ صبح سے مسلسل چھوٹے موٹے کاموں میں مصروف تھی لیکن اسے وہ نظر نہیں آیا تھا لیکن دو پل فارغ بیٹھنا فوراً نظر آگیا تھا اور اب اسی بات پہ طنز کر رہا تھا۔

        ریحان برش ہاتھ میں لئے شیشے کے سامنے کھڑا بال بنا رہا تھا وہ ابھی ابھی شاور لے کے نکلا تھا گھنگریالے بال ہلکی سی نمی لئے ہوئے تھے نگاہیں شیشے میں ابھرتے اپنے عکس پر تھیں۔۔
        آج پڑوس میں مہندی کی تقریب تھی لوگوں کا مدھم شور اور ڈھولکی کی گونج وقفے وقفے سے ابھر رہی تھی وہ بھی وہاں جا رہا تھا۔۔
        مانگ نکال کر اس نے اپنا تنقیدی جائزہ لیا پھر مطمئن سا ہو کر سر ہلادیا بیضوی آئینے نے بھی اس کے وجیہہ سراپے کو سراہا وہ کافی محنت سے تیار ہوا تھا۔
        باہر گلی میں اکا دکا لوگ آ جا رہے تھے گھر کے سامنے کئی گاڑیاں کھڑی تھیں وہ دروازے کی طرف آیا پھر کھلے دروازے سے اندر داخل ہوگیا۔۔
        چھوٹے سے لان میں سلیمان سمیت کئی لوگ موجود تھے وہ ان کے قریب کرسی پہ آبیٹھا خواتین شاید ڈرائینگ روم میں تھیں۔۔
        وہ اس طرح سے بیٹھا تھا کہ گیٹ کی طرف اس کی پشت تھی جبکہ سامنے ہی گھر کا اندرونی حصہ نظر آرہا تھا اس نے کن اکھیوں سے اندر جھانکا کئی لڑکیاں نظر آئی تھیں لیکن اس کی نگاہیں کسی اور کی دید کی آس لئے ہوئے تھیں رفعت کہیں نظر نہیں آ رہی تھی۔
        وہ لوگ لان میں بیٹھے ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے شام ڈھل گئی تھی بیرونی روشنیاں جلا دی گئی تھیں دیواروں پہ لگے قمقمے روشن ہو کر جگمگا رہے تھے ریحان مایوس سا پہلو بدلتا رہا وہ نظر نہیں آئی تھی۔
        مہندی کی رسمیں شاید ادا ہو گئی تھیں بہت سی خواتین گھر سے نکل گئیں کچھ اب بھی اندر موجود تھیں سلیمان بھی اٹھ کے کہیں جا چکا تھا ریحان وہیں بیٹھا رہا۔۔
        دفعتاً وہ اسے نظر آئی سرخ کامدار لباس پہنے۔۔۔ شیفون کا ہم رنگ دوپٹا اوڑھے۔۔۔ بالکونی کی لائیٹ کی روشنی میں اس کی موہنی صورت دمک رہی تھی۔۔۔ سہج سہج کر چلتی باہر آئی پھر سیڑھیاں چڑھتی دوسری منزل پہ چلی گئی ریحان کی نگاہوں نے قدم قدم پہ اس کا تعاقب کیا تھا اس نے ریحان کو نہیں دیکھا تھا شاید جلدی میں تھی۔۔
        ریحان بیٹھے بیٹھے بے چین ہوا ادھر ادھر دیکھا کوئی آس پاس موجود نہیں تھا چند لمحے یوں ہی بیٹھا دل میں اٹھتی کشمکش سے لڑتا رہا پھر اٹھا اور سیڑھیوں کی طرف آیا۔
        وہ تیزی سے سیڑھیاں چڑھتا اوپر آیا اوپر بس ایک ہی کمرہ تھا یہ کمرہ اکثر بند رہتا تھس ریحان نے کبھی اسے کھلا نہیں دیکھا تھا شاید آج اسے مہمانوں کے لئے کھولا گیا تھا وہ شاید اندر تھی دروازہ کھلا ہوا تھا۔۔
        وہ اس طرف آیا اور دہلیز پہ رک سا گیا قدم تھم سے گئے تھے وہ سامنے ہی دوسری طرف منہ کئے کھڑی تھی۔
        یہ بیڈروم کے طرز پہ سجایا گیا کمرہ تھا ایک طرف مسہری پڑی ہوئی تھی سامنے ہی چند صوفے دھرے تھے جن کے آگے شیشے کی تپائی تھی کمرے میں لائٹ کی روشنی پھیلی ہوئی تھی رفعت وارڈروب کے سامنے کھڑی اس کے پٹ کھولے کچھ ڈھونڈ رہی تھی۔
        ریحان کی نگاہیں اس پہ ٹھہر گئیں وہ سرخ شرٹ اور سفید پاجامے میں تھی۔۔۔
        ریشمی بالوں کی چوٹی کمر پہ کنڈلی مارے ہوئے تھی فٹنگ کی دیدہ زیب شرٹ نے اس کی موزوں کمر کو تھام رکھا تھا اور صحتمند کولہے پاجامے کی سختیوں سے کسمسارہے تھے جیسے احتجاج کر رہے ہوں ریحان کی سانسیں بے ترتیب ہونے لگیں۔۔
        دروازے کو آہستہ سے بند کرتا وہ اس کی طرف آیا اور عقب میں آن کھڑا ہوا آہٹ پہ رفعت ہلکی سی چونکی پلٹ کر اسے دیکھا آنکھیں پھیل گئی تھیں اسے یوں روبرو دیکھ کر۔۔۔
        کیا کر رہی ہو یہاں؟ ریحان نے خمار آلود نگاہوں سے اسے دیکھا
        کک کچھ نہیں۔۔۔ رفعت ہکلا کر رہ گئی۔۔۔ تم کیوں آئے ہو یہاں؟ اس سے پوچھا
        ویسے ہی۔۔۔۔وہ اس کے قریب ہوا۔۔ تمھیں اوپر آتے دیکھا تو میں بھی آگیا۔۔۔ اس کی آواز بھاری ہو رہی تھی۔
        میں تو یہ شال لینے آئی تھی اب نیچے جاتی ہوں۔۔۔ رفعت نے کانپتے ہاتھوں سے ایک شال نکالی نا جانے کیوں ریحان کی موجودگی اس پہ اثر انداز ہو رہی تھی گلہ سوکھنے لگا تھا۔
        نہیں۔۔۔ ریحان نے شال اس کے ہاتھ سے لے لی۔۔۔ تھوڑی دیر بعد چلی جانا۔۔۔ اس نے جیسے سرگوشی کی تھی پھر بازو رفعت کی کمر کے گرد لپیٹ کر اسے قریب کر لیا۔۔
        ریحان۔۔۔ رفعت نے لرزتی آواز میں اسے پکارا مگر ریحان نے سنا نہیں اسے پیچھے سے پکڑ کر مسہری پہ لٹا دیا اور خود اس کے اوپر آگیا۔
        وہ اوندھے منہ نرم مسہری میں دھنسی ہوئی کسمسا رہی تھی ریحان کی گرم سانسیں اس کی برہنہ گردن کو چھو رہی تھیں۔
        ریحان نے تپتے ہوئے ہونٹ عقب سے اس کی دودھیا گردن پہ رکھے پھر قمیض اوپر کردی۔۔۔ اس کی دودھ کی طرح گوری کمر نمودار ہوئی تھی۔
        ریحان کے ہونٹ بیتابی سے اس کے عقبی بدن پہ رینگنے لگے۔۔۔ اس کے ذائقوں سے آشنا ہونے لگے رفعت آنکھیں شدت سے بند کر گئی سانس دھونکنی کی طرح چلنے لگی تھی۔
        ریحان نہیں پلیزززز۔۔۔۔وہ کراہی اس کی وحشت کے سامنے بے بس ہونے لگی۔
        ریحان نے اپنے ہونٹ اس کی کمر کے خم پہ رکھے پھر پاجامے کے بند کھولنے لگا۔۔
        نہیں۔۔۔ رفعت اس کے ہاتھوں پہ اپنے ہاتھ رکھ کے بولی مگر اس نے رفعت کے ہاتھ ہٹا دئیے دوسرے ہی لمحے وہ اس کا پاجامہ گھٹنوں تک سرکا چکا تھا۔
        دل تھم سا گیا رفعت کا خوبصورت بدن اس کے سامنے عیاں ہوا تھا صحت مند کولہے لباس کی قید سے آزاد ہوئے تھے۔
        ریحان کو اپنی سانسیں رکتی ہوئی سی محسوس ہوئیں وہ سرخ رنگ کا انڈر وئیر پہنے ہوئے تھی جس نے اس کے خوبصورت بدن کو سختی سے سمیٹ رکھا تھا۔
        اس نے رفعت کو نرمی سے چھوا وہ کسمسائی تھی ہونٹوں سے مدھم سسکی نکلی۔
        ریحان نے آہستہ سے اس کا رخ اپنی طرف کیا پھر انڈر وئیر بھی اتار دیا۔
        ریحان کا دل شدتوں سے دھڑکا نگاہیں اس کے جوان بدن کے درمیانی حصے پہ جارکی تھیں اس کے خوبصورت جسم پہ ہلکے بال تھے اور اس کےنچلے بدن کے گداز ہونٹ نظر آرہے تھے۔
        ریحان نے اس کی نچلے بدن کو چھوا وہ کراہی ضبط کے بندھ ٹوٹنے لگے تھے اس نے اپنے اور اس کے کپڑے الگ کئے اور نرمی سے اس پہ سوار ہو گیا۔
        آہ۔۔۔۔۔ رفعت کے ہونٹوں سے طویل کراہ نکلی ریحان نے اس کے ہونٹوں کو اپنے لبوں میں جکڑ لیا وہ لرز رہی تھی مچل رہی تھی لبوں سے رہ رہ کر کراہیں نکل رہی تھیں۔۔
        نچلی منزل سے آتی مدھم آوازیں ان کی سماعتوں تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہی تھیں وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر ہوچکے تھے۔
        رفعت نے بازو سختی سے اس کی گردن میں حمائل کرکے بے اختیار اس کی گردن پہ دانت گاڑ دئیے وہ بہک رہی تھی۔
        وہ اسے اک انجانی آگ میں جلا رہا تھا اس کے پور پور کو اپنی وحشت سے جھلسا رہا تھا۔کمرے کے درو دیوار دم سادھے انھیں دیکھ رہے تھے وہ بڑی دیر ایک دوسرے کی بانہوں میں سلگتے رہے۔۔کمرے میں بہکی بہکی سانسوں کی آہٹ رچی ہوئی تھی۔

        رات کے دو بج رہے تھے شب نیلے آسمان تلے بھیگ رہی تھی ہر شے پہ اندھیرے کا غلاف چھایا ہوا تھا۔
        سلیمان گھر کی چھت پہ ٹہل رہا تھا فون وہ فون کان سے لگائے دھیمی آواز میں کال پہ بات کر رہا تھا ہونٹوں پہ مسکراہٹ دوڑ تھی۔
        ریچل نے کال کی تھی اور وہ اسی سے بات کرنے کے لئے بستر چھوڑ کر اوپر آیا تھا۔۔ ریچل اس کی محبوبہ تھی جس کا تعلق تھائی لینڈ سے تھا وہ قریب چھ مہینے پہلے ملے تھے اور وہ اس کی زلفوں کے جال میں گرفتار ہوا تھا سبک اندام اور چنچل سی ریچل اسے بھا گئی تھی۔
        ہفتے کی ہر رات اس کے ساتھ سیاہ ہو کر صبح میں بدلتی تھی تنخواہ کا بڑا حصہ بھی اس کے ناز اٹھانے میں صرف ہو جاتا تھا بدلے میں وہ اس کا "دل بہلا" دیتی تھی۔
        الوداعی جملوں کے تبادلے کے بعد وہ نیچے اترنے لگا اور بیڈ روم میں آگیا رفعت کروٹ کے بل لیٹی ہوئی تھی اس نے اک نخوت بھری نگاہ اس پہ ڈالی اور اس کی طرف پشت کرکے لیٹ گیا۔
        رفعت میں اس کی دلچسپی نا ہونے کے برابر رہ گئی تھی وہ خوبصورت تھی مگر جو بات ریچل میں تھی وہ رفعت میں کہاں تھی ریچل کو دل لبھانے کے سارے گر آتے تھے اس نے سوچا اور مسکرایا آج مہندی کی تقریب تھی ندا کی شادی کرواکے وہ جلد ازجلد مسقط روانہ ہونا چاہتا تھا۔
        ان لمحوں میں وہ بھول گیا تھا کہ ہر رشتے کے کچھ تقاضے ہوتے ہیں جنھیں اگر پورا نا کیا جائے تو رشتوں میں دراڑیں آجاتی ہیں چور راستے نمودار ہوجاتے ہیں۔۔۔۔
        رشتوں کے شجر کو اگر محبت کے پانی سے سینچا جائے تب ہی وہ پھلتا پھولتا ہے رشتوں میں بگاڑ کا بڑا سبب نا مناسب روئیے ہی ہوتے ہیں۔
        کیسا لگا یہ ناول آپ کو سب کمنٹس میں بتائیں

        ختم شد​

        Comment


        • بہت خوبصورت انداز تحریر ہے اختتام غیر متوقع ہے ابھی کہانی میں بہت کچھ ہو سکتا تھا

          Comment


          • بہترین کہانی تھی۔ جتنا مضبوط کہانی کا پلاٹ تھا، ابھی بہت لمبی چل سکتی تھی، مگر آپ نے اچھے موڑ پر اختتام کیا ہے۔ شاندار

            Comment


            • محترم جناب مُنّا بھائی صاحب، سدا خوش و خرم اور شاد و آباد رہیں۔
              اگر چہ آپ نے اپنا قلمی نام مُنّا رکھا ہے مگر بالغ نظری اور الفاظ کا چناؤ آپ پر ختم ہے۔ جس خوبصورت طریقے سے آپ نے ایک معاشرتی خامی کو اُجاگر کیا ہے وہ لائقِ داد و تحسین ہے۔ آپ کے تخیل اور طرزِ تحریر کو اکیس توپوں کا سلام۔
              آپکا ایک مداح۔
              غفزالی

              Comment


              • بہت خوبصورت انداز تحریر کےساتھ بہترین کہانی تھی لیکن اختتام نہایت ہی غیر متوقع ہے اور میری ناقص رائے ہے کہ ابھی کہانی میں بہت کچھ ہو سکتا تھا۔ باقی یہ آپ نے اس کے اختتام کا سوچا اور کردیا یہ آ پ کا حق تھا۔ آپ کا بہت بہت شکریہ۔ آپ کی نئی کہانی کا انتظا رہے گا۔

                Comment


                • بہت خوب الفاظ کا چناو

                  Comment


                  • bht hi shandaar aur akheer novel tha magar end jaldi ho gya bilkuk schii baat lkhi hai ap ny

                    Comment


                    • اسلام و علیکم جناب منا بھائی
                      کیسے ہیں آپ جناب آپ کی تحریر لاجواب تھی
                      جیسے کے بہت سے ممبران نے کہا کے یہ اور آگے بڑھ سکتی تھی میں بھی ان کی بات سے اتفاق کرتا ہوں
                      مگر بحیثیت کہانی نویس آپ ہم سےزیادہ بہتر سمجھتے ہیں کے کہانی کو کہاں ختم کرنا ہے
                      بس میں آپ سے یہی درخواست کروں گا کے آپ کوئی اور کہانی شروع کریں تا کہ ہم سب لطف اندوز ہو سکیں شکریہ

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X