Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

میرا سسرال از قلم ہارڈ ٹارگٹ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • مزے کرا دیئے منِ موجی بھائی کیا کمال کی اپڈیٹس دی ہیں

    Comment


    • میرا سسرال۔۔۔۔ قسط پانچ



      عامر کی طرف سے ۔۔۔۔



      شادی کے بس آخری دن قریب تھے ۔۔۔۔۔۔۔اور سائرہ کے بڑے بھائی بھی سعودیہ سے واپس آنے والے تھے ۔۔۔ شاپنگ تقریبا مکمل تھی ۔۔۔۔ آپی مہرین کی2 مرتبہ زوردار پٹائی ہو چکی تھی ۔۔۔۔آخری بار انہو ں نے اپنی جگہ آپا ثمرین کو بھیجا ۔۔۔۔۔اور ان کے ساتھ تو سیکس کا الگ ہی مزہ آتا ہے ۔۔۔۔ان کے بھاری پستان ۔بڑے بڑے چوتڑ۔اور نشیلا جسم ۔۔۔۔جس سے کھیل کھیلکر میرا جیسا نیا کھلاڑی کبھی سیر ہی نہ ہو ۔۔۔۔

      ان کے لمبے نپلز چوستے ہوئے گھنٹو ں گذر جائیں ۔۔۔اور ان کی پھدی مارنا ۔۔۔اور اس پھر ان کی سریلی آہیں ۔۔۔۔اف ۔۔کیا مزہ تھا۔۔۔کیا نشہ تھا۔۔۔۔کیاآفت تھی۔۔

      ابھی تک جس چیز کی کمی محسوس ہورہی تھی ۔۔۔وہ آپا ثمرین یا سائرہ کا کمبینیشن تھا۔۔۔۔جو ایک بار کراچی میں تو ہو ا ۔۔۔مگر یہاں پر نہیں ہوسکتا ۔۔۔اس تھری سم کی بات کی کچھ الگ تھی ۔۔۔۔سائرہ بہت ہی وائلڈ ہوگئی تھی ۔۔۔اور آپا ثمرین نے بھی بھرپور مزہ لیاتھا۔۔۔۔اگر اس تھری سم میں کسی طرح آپی مہرین بھی آجاتیں تو اس میں چار چاند لگ جاتے ۔۔۔۔

      مگر ان سب کے ساتھ شادی سر پر تھی ۔۔۔۔اور بڑے بھائی بھی آرہے تھے ۔۔۔ان کے آنے کے بعد کیاکیا پابندیاں لگتیں ۔۔۔یہ کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے ۔۔۔

      انہیں باتوں کو سوچتے ہوئے میں نے سائرہ سے کہا ۔۔۔کہ کسی طرح آپی مہرین کوان کے ساتھ والے بیڈ روم میں سونے پر راضی کرو ۔۔۔

      اس پر سائرہ نے کہا کہ یہ توکوئی مسئلہ ہی نہیں ہے ۔۔۔۔میں ابھی چچی سے جاکر اپنی طبیعیت کی خرابی کا بتاتی ہوں ۔۔۔۔اور کہتی کہ کہ باجی مہرین کو ان کے کمرے میں بھیج دیں ۔ ۔۔ہم دونوں وہیں سو لیں گیں ۔۔۔میں بتادوں گی بخار ہے ۔۔۔۔چچی مان جائیں گیں۔۔ویسے بھی شادی کے دن ہیں ۔۔ وہاں بھی مہمان بھرے ہوں گے۔۔۔۔

      اسی دن میں چاچو کے ہتھے چڑھ گیا۔۔ مجھے کہنے لگے ۔۔۔" یار عامر میری گاڑی سروس کے لئے گئی ہے ۔۔۔مجھے گھر کی گاڑی میں مزار چھوڑ آو ۔۔۔بے شک وہاں نہ رکنا۔۔۔"۔

      میرا ناشتہ ہوگیا تھا ۔۔۔۔اور میں نے اب رات تک فارغ ہی رہنا تھا۔۔۔گھر کی ساری عورتیں آپس میں شادی کی تیاریوں میں اکٹھی تھی ۔۔۔ اسی لئےمیں نے سوچا کہ چلو ۔۔چاچو کو چھوڑ کر آجاتا ہوں۔۔۔۔ میں نےہامی بھر لی ۔۔۔سائرہ کو میسج کر کے بتایاکہ میں باہر جا رہا ہوں۔۔۔۔اور گیراج سے کار نکال کر چاچو کا انتظار کرنے لگا۔۔۔

      چاچو زمینوں پر تیار شیا ر ہو کرجاتے تھے ۔۔۔۔سفید کاٹن کا سوٹ ، اوپر پگڑی باندھ کر ۔۔۔میں ابھی سوچ ہی رہا تھاکہ چاچو

      میرے ساتھ گاڑی میں آکر بیٹھ گئے ۔۔۔اور میں ان کے بتائے ہوئے راستے پر گاڑی چلانے لگا۔۔

      عامر ۔۔۔اس دن کے بعد تو تو ایسا غائب ہوا ہے کہ ملا ہی نہیں ۔۔۔۔۔میں نے بہت بار کوشش کی تجھے بلانے کی ۔۔۔مگر ثمرین اور سائرہ نے کہا کہ تم مصروف ہو ۔۔۔ادھر شہر سے آکر کیسی مصروفیت مل گئی ہے ۔۔۔؟ چاچو میری طرف دیکھ کر پوچھنے لگے ۔۔۔

      میں نے کہا چاچو۔۔۔وہ کالج کا کچھ کام تھا ۔۔۔تو آن لائن بیٹھ کر انہیں کر کے دینا تھا ۔۔اسی لئے مصروف تھا۔۔۔اور جو ٹائم بچتا وہ خواتین کو شاپنگ کروانے لے جاتا ۔۔۔۔

      ۔"بیٹا جو بھی ہو ۔۔۔مجھے لگتا ہے کہ تجھے میری کھلی ڈلی طبیعیت پسند نہیں آئی ۔۔۔۔۔بیٹا میں ہوں تو بہت سخت ۔۔لیکن جو بھی ہے اندر باہر سے ایک ہی ہوں ۔۔۔۔۔اور ان سینکڑوں لوگوں سے بہت بہتر ہوں ۔۔۔جو باہر تو بہت نیک اور سادھو بنتے ہیں ۔۔۔لیکن اندر سے بدنیتی اور ہر طرح کی برائیوں میں شامل رہتے ہیں۔۔" چاچو نے کہا

      چاچو کی بات سن کر ایک بار تومیرے ماتھے پر بھی پسینہ آگیا ۔۔۔۔کہیں وہ مجھ پر بھی تو شک نہیں کر رہے ۔۔۔کہ جتنا باہر سے شریف بن رہا ہوں ۔۔۔اندر سے اتنا نہیں ہوں۔۔۔

      ۔"چاچو آپ ٹھیک کہہ رہیں ہے ۔۔۔۔۔اور آپ کی طبیعیت مجھے اچھی لگی ہے ۔۔۔۔بس مصروفیت تھی ۔۔ورنہ میں تو روز آپ کے ساتھ ہی رہنا چاہتا تھا۔۔۔۔۔"۔ میں نے کہا۔

      ۔"اور بیٹا وہ شہناز والی بات بھی تجھے پتا ہونی چاہئے ۔۔۔تو اس گھر کا فرد ہے ۔۔۔۔اگر وہ اس وقت آتی ۔۔۔اور میں تجھے کہیں بھیج دیتا ۔۔۔تو شک تو تجھے ہو ہی جانا تھا۔۔۔۔۔مگر میں نے تجھےسامنے بٹھائے رکھا۔۔۔اور شہناز کو بھی نہیں بولنے دیا۔۔۔۔ مردوں کو ایسا ہی ہونا چاہئے ۔۔۔۔کبھی بھی عورتوں کی خاطر مردوں کو آپس میں دل برا نہیں کرنا چاہئے ۔۔۔۔۔۔بس ان کو اچھا کھانے کو دو ۔۔۔۔اچھا پہناؤ ۔۔۔۔ پوری رات ان کی ٹانگیں اٹھا کر ان کو چودو ۔۔۔ ۔۔ا ن کی سنو ۔۔اور کرو اپنی مرضی ۔۔

      ان کی وجہ سے بھائیوں اور دوستوں میں فاصلہ نہیں ہونا چاہئے ۔۔۔اپنی زندگی کا تو یہی اصول ہے ۔۔۔"چاچو سمجھانے والے لہجے میں بولے جارہے تھے ۔۔۔

      ۔"جی چاچو۔۔"۔ میں بولا۔۔

      ۔" کیا جی چاچو ۔۔۔۔مجھے تو لگتا ہے ۔۔کہ تجھے کوئی کمزور ی تو نہیں ہے ۔۔۔ویسے بھی شہری لڑکوں کو مردانہ کمزوری بہت ہوتی ہے ۔۔۔اگر ایسا کوئی مسئلہ ہے تو مجھ سے شئیر کر ۔۔۔یہاں پر ایک سے بڑھ کر ایک خاندانی اور نسلی حکیم ہے ۔۔۔۔تجھے ایک ہفتہ میں زبردست گھڑسوار بنا دے گا۔۔۔۔" چاچو کی زہنی رو اب دوسری طرف مڑ گئی تھی ۔۔۔

      ۔" نہیں چاچو ۔۔۔ایسی کوئی بات نہیں ۔۔۔۔"۔ میری آواز میرے منہ میں پھنس گئی ۔۔۔۔واقعی میں چاچو کے ساتھ رہتے ہوئے بڑا کنٹرول کرنا پڑتا تھا۔۔۔وہ کسی بھی وقت کہیں بھی گھوم جاتے تھے ۔۔۔

      ابھی یہی باتیں ہورہی تھی کہ سامنے مزار آگیا ۔۔۔جہاں چاچو کے پا س ان کی پچھلے بڑوں کی گدی نشینی بھی تھی ۔۔۔۔ میں تو سمجھا تھا کہ ہم کھیتوں کی طرف جارہے ہیں ۔۔مگر چاچو تو مزار پر لے آئے تھے ۔۔۔

      مجھے سوچتا دیکھ کر کہنے لگے ۔۔۔بس یہاں تھوڑی حاضری لگانی ہے ۔۔۔دور دور سے لوگ آئیں ہیں ۔۔۔بس کچھ دیر میں کھیتوں کی طرف چھوڑ کر تو واپس چلے جانا۔۔۔۔

      میں نے کہا ٹھیک ہے چاچو ۔۔اور گاڑی مزار کے احاطے میں ایک طرف لگادی ۔۔۔۔۔چاچو کی گاڑی سے آتے ہی سینکڑوں لوگوں نے انہیں گھیرے میں لے لیا۔۔۔اور ہاتھ چومنے اور ملانے کی کوشش کرنے لگے ۔۔۔مگر مزار پر کام کرنے والے لوگوں نے لوگوں کو پیچھے ہٹایا ۔۔۔اور چاچو کے اردگرد ہاتھ جوڑ کر حلقہ سا بنایا ۔۔۔میں بھی اسی حلقے میں تھا۔۔۔اور پھر ہم مزار پر پہنچے ۔۔۔جہاں پر ان کے لئے ایک بیٹھنے کی جگہ تھی۔۔۔۔مجھے انہوں نے اپنے ساتھ بٹھایا ۔۔۔۔مر د اور عورتوں کے لئے الگ الگ نظام تھا۔۔اس کے بعد چاچو نے لوگوں کے مسئلے سننے شروع کئے ۔۔۔۔ایک آدمی آتا۔۔۔ہاتھ ملاتا ۔۔۔اپنا مسئلہ بتاتا ۔۔۔۔چاچو اس کی بات سنتے سنتے اس کے ہاتھ میں ایک تعویز کی ڈوری باندھتے ۔۔۔اور کندھے پر تھپکی دے کر بھیج دیتے ۔۔۔۔کچھ لوگوں نے نذرانہ دینے کی کوشش کی ۔۔۔مگر چاچو نے سختی سے جھڑک دیا ۔۔اور پیسے اٹھا کر دور پھینک دئے ۔۔اس چیز سے بھی کافی لوگ متاثر ہوتے ۔۔۔۔۔۔چاچو نے تعویزوں کی ایک تھیلی میری طرف بڑھائی ۔۔۔اور آدھے لوگوں کو میری طرف آنے کا کہا۔۔۔۔اب لوگ اسی طرح میر ی طرف آتے ۔۔۔۔اپنا مسئلہ بتادیتے ۔۔۔۔اور میں ان کی ہاتھ پر ڈوری باندھتا ۔۔۔۔۔ چاچو نے جیسے مجھے اپنے ساتھ بٹھایا ہوا تھا۔۔لوگ اسی عقیدت سے میرےپاس آرہے تھے ۔۔۔۔یہ کافی حیرت انگیز بات تھی ۔۔۔۔اسی طرح جلدی لوگ نبٹ گئے ۔۔۔اس کے بعد ہم وہاں سے عورتوں کی طرف آئے ۔ان کے بھی یہی مسائل تھے ۔۔۔۔۔۔۔ وہیں پر کچھ عورتیں ایسی بھی تھیں ۔۔جنکو رسی سے باندھ کر لایا گیا تھا۔۔۔۔ان کی آنکھین سرخ ۔۔۔بال بکھرے ہوئے ۔۔۔اور آواز کافی بھاری اورمردانہ قسم کی تھی ۔۔۔یہ 35 سے چالیس سال کی عورتیں تھیں ۔۔۔۔اور زمین پر لوٹے مارے جارہی تھی ۔۔۔

      چاچو نے مجھے بتایا کہ انکو حاضری آتی ہے ۔۔۔۔لوگوں انکو مزار پر باندھ کر چلے جاتے ہیں ۔۔۔کچھ دنوں میں یہ ٹھیک ہوجاتی ہے ۔۔میں یہ سب دیکھ رہا تھا۔۔۔عجیب سی سنسنی بھی محسوس ہورہی تھی ۔۔۔۔اور طبیعت میں ناگواریت بھی آرہی تھی ۔۔۔۔۔ اور پھر چاچو نے یہ سب محسوس بھی کیا۔۔۔اور وہ بھی اپنا سیشن ختم کر کے اٹھ کھڑے ہوئے ۔۔۔۔۔۔

      وہاں سے ہم زمینوں کی طرف چلے ۔۔۔۔کچھ دیر بعد ہم گھنے درخت کے کنارے انہیں چارپائیوں پر بیٹھ گئے ۔۔۔جہاں کچھ دن پہلے بیٹھے تھے ۔۔۔۔چاچو نے وہاں موجود ملازمیں سے لسی بنانے کا کہا۔۔۔اور مجھے کہنے لگے ۔۔

      ۔" دیکھ عامر بیٹا مجھے اندازہ ہے کہ تمہیں وہاں عورتوں کا اسطرح آنا اور باندھے جانا پسند نہیں آیا ۔۔۔لیکن یہ غریب لوگ ہیں ۔۔۔ان کا اعتقاد ہے کہ وہ اس مزار پر آئیں گے ۔۔اور انکی مراد پوری ہو جائے گی ۔۔۔اور ہزاروں لوگوں کی ہوتی بھی ہے ۔۔۔باقی وہ عورتیں جن کو باندھا تھا۔۔۔وہ نفسیاتی ہے ۔۔۔شادی نہ ہونے کی وجہ سے ۔۔غربت کی وجہ سے ۔۔۔گھر میں ماں بہن باپ کو چھوٹی چھوٹی خواہشوں کے لئے لڑتا مرتا دیکھ ان کی ذہنی کیفیت خراب ہوجاتی ہے ۔۔۔۔یہاں مزار پر ان کو اچھا اچھا کھانا کھانے کو ملے گا ۔۔۔پرسکون ماحول ہوگا۔۔۔۔کہیں مزار کا ملازم ان کے ساتھ کام بھی ڈال دیتا ہے ۔۔۔ہفتہ دس دن یہاں رہ کر وہ کچھ ذہنی سکون پاتیں ہیں ۔۔۔اور اپنے گھر واپس چلی جاتی ہیں ۔۔۔چاچو مجھےدیکھ کر کہنے لگا۔۔

      چاچو کی با ت سن کر میں سر ہلا کر رہ گیا ۔۔۔ظاہر ہے میں یہاں مہمان تھا۔۔۔۔میرے کچھ سوچنے یا کرنے سے کیا تبدیلی آجانی تھی ۔۔۔۔

      اتنی دیر میں ٹھنڈی ٹھار لسی آگئی ۔۔۔۔لسی پی کر مزہ ہی آگیا ۔۔۔۔میں ابھی واپس جانے کا سوچنے لگا۔۔۔چاچو سے کہا ۔۔کہ میں واپس چلا جاؤں ۔۔۔۔۔

      ۔" بس تھوڑی دیر رک جاؤ۔۔۔۔پھر ساتھ ہی چلتے ہی واپس ۔۔۔یہاں بس ان لوگوں کے زمے کام وام لگا دوں۔۔۔۔ چاچو نے کہا تو میں ٹھنڈی سانس بھر کر رہ گیا۔۔

      میں چارپائی پر پاؤں سیدھے کر کے لیٹ گیا۔۔۔۔۔اور درختوں کی چھاؤں لینے لگا۔۔۔۔اتنی دیر میں چاچو کو کسی کی کال آئی ۔۔۔

      ۔" ہاں میں یہاں زمینوں پر آگیا ہے ۔۔۔۔" ۔

      ۔" بڑی والی ہے ۔۔۔یا چھوٹی والی ۔۔۔"۔

      ۔"ساتھ اور کون کون آیا ہے ۔۔۔۔۔"۔

      ۔" اچھا چل اسے یہاں زمینو ں پر بھیج دے ۔۔۔۔َ"۔

      ۔"بس جلدی بھیج دے ۔۔۔۔میں نے آگے نکلنا ہے ۔۔۔۔"۔

      چاچو نے کہا ۔۔اور فون بند کردیا ۔۔۔

      میرے کان کھڑے ہوگئے ۔۔۔۔۔اتنا تو پتا چل گیا کہ آنے والی کوئی لڑکی ہے ۔۔۔ مگر یہ بڑی چھوٹی سے کیا مطلب تھا ۔۔۔۔۔میں سوچنے لگا ۔۔۔اتنے میں چاچو بولے ۔۔۔۔دیکھ عامر ۔۔اب یہ دیکھ ۔۔۔مزار پر تو جو عورتیں آئیں تھیں ۔۔۔وہ سب غریب تھیں ۔۔۔انہیں نہ پیٹ بھر کے کھانا ملتا ہے ۔۔۔۔نہ زندگی میں کوئی خوشی دیکھی ۔۔۔مگر کچھ دوسری قسم کی عورتیں بھی ہوتی ہیں ۔۔۔۔جن کو زندگی کی ہر آسائش ملتی ہے ۔۔۔آگے پیچھے ملازم گھومتے ہیں ۔۔۔مگر صرف ایک جسمانی ضرورت پوری نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔اس کے لئے یہ اپنے شوہروں سے بےوفائی کر ڈالتی ہیں ۔۔۔اب جو لڑکی آرہی ہے ۔۔۔۔ یہ ساتھ والے چودھری کی دوسری بیوی ہے ۔۔۔پہلے والے کی اولادی نہیں تھی ۔۔۔تو چودھری نے دوسری شادی کی ۔۔۔مگر خامی بیوی کے اندر نہیں ۔۔۔بلکہ شوہر میں تھی ۔۔۔چرس کے نشے اور لونڈے بازی نے اسے ختم کردیا تھا۔۔۔

      اب دوسری والی بیوی کو بچے کی طلب ہے تو مزار کی شہرت دیکھ کر وہاں آگئی ۔۔۔۔۔۔اب میں نے یہاں بلایا ہے ۔۔۔ دیکھتے ہی اسے کیا چاہئے ۔۔۔۔۔

      میں چاچو کی باتیں سن رہا تھا۔۔اور حیران بھی ہورہا تھا۔۔۔چاچو کے پاس کوئی الگ ہی دنیا تھی ۔۔ان کی باتیں سطحی ، مگر کسی حد تک سچی بھی تھی ۔۔۔۔میرے سامنے کبھی زندگی کے یہ رخ نہیں آئے ۔۔۔۔۔شہر کی نسبت گاؤں میں رہنے والوں کی ترجیحات بڑی الگ تھیں۔۔۔ان کی خواہش لمیٹڈ تھی ۔۔۔سال کے سال کاشتکاری کی ۔۔۔اسی میں سے گندم اٹھالی ۔۔۔دیگر اشیائے خوردونوش بھی سستی ۔۔۔۔اور سال سال کےا دھار پر بھی چلے جاتے ۔۔۔۔کوئی ایکسٹر ا خرچ یا سیر و تفریح نہیں تھی ان کے پاس ۔۔۔۔۔گھروں کے سربراہوں کے علاوہ کسی کے پاس موبائل تک نہیں ۔ اور موبائل بھی سادہ ۔۔۔دوا ، یا ، علاج کے نام پر کبھی مزار پر چلے گئے ۔۔۔ کبھی علاقے کے کمپاؤنڈر کے پاس ۔۔۔۔بس یہی پوری زندگی کے مشاغل تھے ۔۔۔

      شہر والوں کی زندگی بڑی مشکل اور جدوجہد والی ہے ۔۔۔۔

      میں ابھی یہی سوچ ہی رہا تھا۔۔۔کہ مجھے پرانے ماڈل کی ایک کار آتی نظر آئی ۔۔۔۔کچی پگڈنڈی پر چلتی آئی ۔۔۔اور قریب آکر رکی ۔۔۔۔سائیڈ کار کا دروازہ کھلا۔۔۔اور ایک چالیس سال کی عورت جلدی میں اتری ۔۔۔اور تیز قدموں سے چلتی ہوئی چاچو کے پاس پہنچی ۔۔۔۔۔۔میں اٹھ کر بیٹھ گیا تھا ۔۔

      چاچو کے قریب آکر اس نے بڑے احترام سےانہیں سلام کیا ۔۔۔اور چودھر ی کی بیوی کا بتایا ۔۔۔چاچو نے کہا کہ مزار پر کیوں نہی لائے ۔۔۔۔۔

      ۔" وہ بیگم صاحبہ کو تھوڑی دیر ہوگئ تھی ۔۔۔۔پھر وہ رضیہ بی بی نے بتایا کہ آپ ادھر بھی ہوتے ہوں ۔۔تو ہم نے سوچا کہ یہاں دکھا دیتےہیں ۔۔۔" ۔ ملازمہ نے دوبارہ عاجزی سے کہا۔۔

      چاچو نے ہنکار ہ بھرا ۔۔۔اور کہا بلاؤ اپنی بیگم صاحبہ کو ۔۔۔۔

      ملازمہ گئی اوربیگم صاحبہ کو آنے کا کہا۔۔۔اترنے والی کوئی تیس کے قریب ہوگی ۔۔۔۔۔ ایک رنگ دار چادر لپیٹے ہوئی ۔۔ کپڑے اچھی فٹنگ میں ۔۔۔جس میں اس کا قیامت بدن خوب واضح ہورہا تھا۔۔۔۔قد کاٹھ اچھا ۔۔جسم بھر ا بھرا۔۔۔ دھیمے قدموں سے چلتی ہوئی وہ چاچو کے قریب آئی ۔۔۔

      چاچو نے لکڑی کا اسٹول منگوا کر اسے بٹھایا ۔۔۔اور بیگم صاحب کی سیدھے ہاتھ کی چھوٹی انگلی پکڑی ۔۔۔۔اور کچھ دیر آنکھ بند کرکےمراقبہ میں چلے گئے ۔۔۔۔ پھر آنکھ کھول کر بولے ۔۔۔" اچھا ۔۔ تجھے اولاد چاہئے ۔۔۔شوہر کی محبت اور توجہ چاہئے ۔۔۔" ۔۔

      بیگم صاحب باریک سی سریلی آواز میں بولی ۔۔۔' جی حضرت صاحب ۔۔۔"

      یہاں تجھے کس نے بھیجا تھا۔۔چاچو پھر بولے ۔۔

      ۔" وہ رضیہ بی بی کی بھی اولاد نہیں ہورہی تھی ۔۔۔۔آپ کے پاس آئی تھی ۔۔۔اور اس کی اولاد ہوگئی تھی ۔۔اسی نے آپ کی طرف بھیجا ہے ۔۔۔" بیگم صاحب پھر بولیں ۔۔

      ۔"اچھا ۔۔۔رضیہ نے پھر بتایا ہوگا اس کے لئے کافی محنت کرنی پڑتی ہے ۔۔۔۔۔"چاچو نے کہا۔

      ۔"جی حضرت صاحب ۔۔۔جو آپ بولیں گے ویسے ہی ہوگا۔۔۔"بیگم صاحبہ نے کہا۔۔

      اتنے میں چاچو نے مجھے دیکھ کر کہا۔۔۔۔عامر اندر کمرے میں جا کر وہ تعویز تیار کرو ۔۔۔۔۔۔باقی سامان بھی تیار کرو۔۔۔

      میں حیران ہوا ۔۔۔۔اور پوچھنے کے لئے منہ کھول ہی رہا تھا۔۔۔کہ چاچو نے آنکھ سے اشارہ کیا ۔۔۔اور میں اندر کمرے کی طرف چلا گیا۔۔۔

      یہ چار سے پانچ کمرے بنے ہوئے تھے ۔۔۔جن میں سے ایک کمرہ شاید چاچو کے استعمال میں تھا۔۔۔۔میں کمرے میں داخل ہوا تو سامنے ایک بیڈ ۔۔۔اور ایک صوفہ سیٹ ۔۔۔۔ سے سجا ہوا بڑا سا کمرہ تھا۔۔۔ساتھ ہی اٹیچ باتھ بھی تھا۔۔۔

      میں اندر آکر چاروں طرف دیکھنے لگا کہ کونسا سامان تیار کرنا ہے ۔۔۔مگر کچھ سمجھ نہیں آیا۔۔۔میں نے کھڑکی سے باہر جھانکا ۔۔۔چاچو اس ملازمہ کو وہیں رکنے کا اشارہ کر رہے تھے ۔۔اور پھر وہ دونوں کمرے کی طرف آنے لگے ۔۔۔۔بیگم صاحب چاچو کے پیچھے پیچھے چل رہیں تھیں۔۔..

      ان کو آتا دیکھ کر میں کھڑکی سے ہٹ گیا۔۔۔کچھ دیر بعد چاچو کمرے میں داخل ہوئے ۔۔۔انہی کے پیچھےوہ چودھری کی بیوی بھی تھی ۔۔۔چاچو نے انہیں اشارہ کیا کہ کہ یہاں صوفے پر بیٹھ جائیں ۔۔۔وہ میرے پاس سے گذرتی ہوئی صوفے پر جا بیٹھ گئی ۔۔۔میرے نتھنوں سے سے ایک مہکتے ہوئے پرفیوم کی خوشبو ٹکرائی ۔۔۔۔ چودھری کی بیگم کا نین نقشہ کسی پنجابی ہیروئن جیسا تھا۔۔۔ تھوڑا لمبوترا چہرہ ۔۔۔۔ صاف گورا چٹا رنگ ۔۔۔بھرا بھرا بدن ۔۔۔۔سینے پر بڑے سی دو مٹکیاں ۔۔۔ قد لمبا ۔۔۔بال لمبے اور پیچھے پرآندے کی شکل میں ۔پاؤں میں پازیب ۔۔۔ ہاتھوں میں چوڑیا ں۔۔۔۔۔کاجل سرمے سے بھری ہوئی آنکھوں میں ایک تپش اور آگ ۔۔۔۔

      میں سمجھ گیا کہ کوئی زبردست والا سین میرے سامنے آنے والا ہے ۔۔۔۔اتنے میں چاچو نے اسے کہا ۔۔۔اپنے کپڑے اتار کر سامنے بیڈ پر لیٹ جا ۔۔۔۔۔میں ایک سیکنڈ میں سمجھا کہ چاچو نے مجھے کہا ہے ۔۔۔۔مگرچاچو نے چودھر ی کی بیوی کو کہاتھا۔۔۔

      اور وہ کسی تابعدار کی طرح کھڑی ہوئی ۔۔۔۔اوراپنی بڑی سی چادر کھول کر صوفے پر رکھ دی۔۔۔۔

      اف ۔۔۔۔اس کے بڑے اور چوڑے پستان قمیض پھاڑ کر باہر امڈنے کو تیار تھے ۔۔۔میری دھڑکن ایسی تیز ہوئی ۔۔۔۔اور جسم اکڑنے لگا۔۔۔میرا لن ایکدم سخت اور پھولنے لگا۔۔۔چودھری کی بیوی نے شلوار نیچے کھسکائی ۔۔۔اور پاؤں سے الگ کرتے ہوئے صوفے پر ٹکا دی۔۔۔۔ اور پھر اپنی قمیض بھی اتارنے لگی ۔۔

      میں نے چاچو کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔ وہ یہ سب نظارہ دیکھ رہے تھے ۔۔۔مجھے دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔عامر تو کس چیز کا انتظار کر رہا ہے ۔۔۔چل آج تیرا امتحان ہے ۔۔۔دیکھتے ہیں شہری لونڈا ایک دیہاتی جٹی کو سیر کر سکتا ہے ۔۔۔یا نہیں ۔۔۔۔آج اس کی بس ہونی چاہئے ۔۔۔میں جب تک تھوڑا فریش ہوجاؤں ۔۔۔۔چاچو نے کہا۔۔۔اور اٹیچ باتھ کی طرف چلے گئے ۔۔۔

      چاچو کے جانے کے بعد میں ایکدم گم سم ہوگیا ۔۔۔شرم و حیا سے مجھے کپکپی شروع ہونے لگی۔۔۔ادھر وہ چودھری کی بیوی صرف برا میں بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔ میرے اندر اتنی ہمت نہیں تھی ۔۔۔کہ میں اس کے پاس جاؤں۔۔۔۔

      کچھ منٹ ایسے ہی پن ڈراپ خاموشی میں گذر گئے ۔۔۔اتنے میں چودھری کی بیوی اٹھی اور میرے پاس آئی ۔۔۔اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے بیڈ کے قریب لے گئی ۔۔۔اور کہنے لگی۔۔صاحب ۔۔میرے پاس ٹائم کم ہے ۔۔۔اتنی دیر لگے گی تو سب کو شک ہوگا۔۔۔۔اس کا ہاتھ کا لمس ایسا گرم تھا ۔۔جیسے کسی کو بخار ہورہا ہو ۔۔۔اتنے میں اس نے میری قمیض اٹھائی ۔۔۔اور ناڑہ کھولنے لگی ۔۔۔۔ناڑہ کھلتے ہی شلوار نیچے جاگری۔۔۔اس کے بعد اس نے انڈروئر بھی نیچے سرکا دیا۔۔۔نیچے انڈروئیر سرکاتے ہی میرا سرخ سانپ لہراتا ہوا باہر آگیا ۔۔۔

      چودھری کی بیوی بیڈ پر بیٹھ کر پیچھے کو کھسکی ۔۔۔اور نیم دراز ہوگئی ۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔آ ۔ پہلے میرا دودھ پی ۔۔۔

      اف ۔۔ میں نے جب اس کے پستان پکڑے ۔۔۔تو میرے اندر ایک عجیب سا کرنٹ دوڑ گیا۔۔۔۔۔۔ پستانوں کا کیا سائز تھے ۔۔۔کافی موٹے ۔۔۔ بھاری ۔۔۔اور گول ۔۔۔میں نے اسکے نپل پکڑ کے منہ میں بھرے اور دودھ پینے لگے ۔۔۔چودھری کی بیوی کے منہ سے آہ ۔۔۔۔اف۔۔۔۔ کی سریلی آواز نکلی ۔۔۔۔

      میں جیسے جیسے اس کے پستانو ں کا دودھ پیتا گیا۔۔۔۔۔اس کی سریلی آہیں بلند ہونے لگیں ۔۔۔اس کے ہاتھ نیچے میرے سخت اور موٹے ہتھیار کو ناپنے لگے ۔۔۔دبانے لگے ۔۔۔۔۔اس کی چوڑیوں کی چھن چھن مجھ پر ایک عجیب سا نشہ کر رہی تھی ۔۔۔

      میں فل مزے میں اس کے بھاری پستانوں کو مزہ لے رہا تھا۔۔۔کہ اتنے میں اس کی آواز پھر آئی ۔۔۔چودھری صاحب ۔۔۔اب اوپر آ جاو۔۔۔۔اتنا صبر نہیں ہے ۔۔۔میرے اندر ۔۔۔۔۔

      اس کے منہ سے چودھری صاحب کی آواز سن کر مجھے ایکدم جھٹکا لگا۔۔۔شاید وہ اپنے شوہر کو چودھری کہتی تھی ۔۔۔

      بہر حال مجھے کیا پریشانی تھی ۔۔۔وہ مجھے شوہر بنائے ۔۔یا ۔۔ یار بنائے ۔۔مجھے تو بس اس جوسی اور شہوت سے بھری عورت کی پیاس بجھانی تھی ۔۔۔

      میں نے قمیض اتار کر سائڈ پر پھینکی ۔۔اور اسکی ٹانگیں کھول کر اس کے درمیان آگیا ۔۔۔اپنے موٹے لن کو اس کی موٹے لبوں والی پھدی میں پھنسایا ۔۔۔اور ایک جھٹکے سے اندر پہنچا دیا۔۔۔۔

      اف ۔۔۔۔کیانرم ۔۔۔کتنی گرم ۔۔۔اور کیسی سخت پھدی تھی ۔۔۔۔۔ جیسے کوئی کنواری لڑکی ہو ۔۔۔چودھری کی بیوی کی زوردار چیخ نما آواز نکلی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اوئی ۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔ہا ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔افف۔۔۔۔

      میں نے رکے بغیر لن باہر کر کے ایک زوردار دھکا اور دیا ۔۔۔۔اور پورا اس کے اندر ڈال دیا۔۔۔۔ چودھری کی بیوی پھر چلائی ۔۔۔اور بولی ۔۔۔۔او ۔۔چودھری ۔۔۔۔آرام نال لل واڑ ۔۔۔۔۔افف۔۔۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہہ

      میں تو ایک نشے کی کیفیت رقص کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔ایک اسکا نرم گرم بدن ۔۔جس کا لمس ہی آگ بھڑکا دے ۔۔اوپر سے اسکی تنگ اور گیلی پھدی کا نشہ ۔۔۔۔۔۔میں نے چودھری کی بیوی کی ایک نہ سنی ۔۔۔اس کے بھاری پستانوں پر اپنے ہاتھ رکھے ۔۔۔اورپنجوں کے بیٹھ کر اس کے اندر اپنا للا پیلنے لگا۔۔۔۔۔میری سلو اسپیڈ تھی ۔۔۔مگر میں آدھا لن سلو اسپیڈ میں اندر لاتا ۔۔۔اور باقی آدھا ایک جھٹکے سے اندر دے مارتا۔۔۔۔۔جس کے جواب میں چودھری کی بیوی ایک لمبی شہوت بھری سسکاری بھری ۔۔۔۔۔ سانس اندر کھینچتی ہوئی ایک لمبی سی سی کی آواز نکالتی ۔۔۔اور جھٹکے پر زوردار آہ ہ ہ ہ کی چیخ نکالتی ۔۔۔۔

      میں اب دبا دب اس کے اوپر جھکا ۔۔تیز تیز جھٹکے مارنے لگا۔۔۔۔اور وہ اف ۔۔۔اف ۔۔۔۔آ ہ ہ ۔۔۔آ ہ ہ ۔۔۔سس ۔۔۔۔اف ۔۔۔ میں مرگئی ۔۔۔۔۔اف۔۔۔میری بس ہوگئی ۔۔۔۔بس ۔۔۔اف۔۔۔۔ کی آواز نکالے جائے ۔۔۔

      اس کا چہرہ سفید سے سرخ ہوگیا تھا۔۔۔جذبات کی گرمی نے اس کی آنکھوں کا نشہ دو چند کردیا تھا۔۔۔۔۔ مگر میں نے بغیر رکے اگلے دس منٹ اس کی ٹھیک ٹھا ک پھدی ماری ۔۔۔۔۔۔اس کی بس ہوئی پڑی تھی ۔۔۔وہ کئی بار ڈسچارج بھی ہوئی تھی ۔۔۔۔

      ہائے ۔۔۔ بس کر او چودھری ۔۔۔بس کر ۔۔۔۔۔

      مجھے بھی ڈسچارج قریب تھا۔۔مگر میں سوچ رہا تھا ۔۔کہ اس موٹی کو گھوڑی بنا کر پیچھے سے ماروں ۔۔۔۔۔مگر اتنے میں چاچو کی آواز آئی ۔۔۔۔۔۔ عامر اسی طرح اس کے اندر پانی چھوڑ دے ۔۔۔۔

      چاچو کی آواز سن کر میں نے اسی پوزیشن میں تیز تر جھٹکے مارے ۔۔۔اوراسکی پھدی میں پانی چھوڑ دیا۔۔۔۔ڈسچارج ہوکر میں کچھ سیکنڈ سانس بہا ل کیا ۔۔اور پیچھے ہٹ گیا۔۔۔

      میرے سینے پر بھی پسینہ بہہ رہا تھا۔۔۔۔پیچھے چاچو نہا کر نکلے ہوئے تھے ۔۔۔۔ اور بغیر کپڑوں کے تھے ۔۔۔۔۔ان کا بھی لن تیار تھا ۔۔۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔عامر تو تو صحیح تگڑا جوان ہے ۔۔۔۔۔۔اس دیہاتی جٹی کی تو بس ہی کروادی ہے ۔۔۔میں ایسے ہی تجھے کمزور سمجھ رہا تھا۔۔۔۔۔

      میں پیچھے ہٹ کر صوفے پر جا کر بیٹھ گیا ۔۔۔اور شلوار پہننے لگا۔۔۔

      چودھر ی کی بیوی کی بس ہوگئی تھی ۔۔۔مگر ابھی چاچو نے اپنی باری لینی تھی ۔۔۔۔چودھری کی بیوی کے چہرے پر تھوڑے تھکن کے آثار آئے ۔۔۔مگر چاچو بولے ۔۔۔دیکھ آج موقع ملے ہے تو رسک مت لے ۔۔۔کبھی ایک بندے کا نشہ خطا بھی ہوجاتا ہے ۔۔۔ڈبل شارٹ لگے گا تو کام یقینی ہوگا۔۔۔۔ یہ سن کر چودھری کی بیوی تھوڑی رضامند ہوئی اور چاچو کے لن کو دیکھنے لگی ۔۔۔جو کالا سیا ہ۔۔۔قریب چھ انچ کا تھا۔۔۔جبکہ میرا سرخ و سفید اور سات انچ کےقریب ۔۔اور موٹائی میں بھی ڈبل تھا۔۔۔

      چاچو نے اپنا لن اس کے ہاتھ میں پکڑایا۔۔۔۔اور اسکے پستانوں سے کھیلنے لگا۔۔۔۔۔جو اس کےڈسچارج ہونے کے بعد ڈھیلے ہوگئے ۔۔۔۔۔ کچھ دیر چاچو اس کے پستانوں کو دباتے رہے ۔۔۔پھر ٹانگوں کے درمیان آگئے ۔۔۔۔اور چودھری کی بیوی کی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھے پر رکھی ۔۔۔اور خوب اوپر جھک کر اس کے اندر لن مارا۔۔۔چودھری کی بیوی پھر سے چلائی ۔۔۔مگر چاچورکے بغیر اس کی ٹھکائی کرنے لگے ۔۔۔ساتھ بولے ۔۔۔تیری ماں دی پھدی چہ لن ماراں۔۔۔۔اینی گرم پھدی اے تیری ۔۔۔۔چاچو چدائی کو تیز کرتے گئے ۔۔۔اور ساتھ ساتھ گالیوں کی بوچھاڑ ۔۔۔۔تیری ماں دی ۔۔ تیری بہن دی ۔۔۔اور وہ چودھری کی بیوی ۔۔۔زور زور سے آہیں بھرتی رہی ۔۔۔سسکیاں لیتی رہی ۔۔۔چاچو نے قریب پانچ سے سات منٹ دوبارہ اس کی پھدی ماری ۔۔۔۔۔اور پھر اس کے اندر ڈسچارج ہوگئے ۔۔۔اور خود الگ ہو کربولے ۔۔ابھی ایسے ہی لیٹی رہ ۔۔۔اور اگر بیٹا چاہئے تو سیدھی کروٹ لے کر ایسی پڑی رہ ۔۔۔۔۔۔چودھری کی بیوی نے ایسا ہی کیا ۔۔۔اور سیدھی طرف کروٹ لے کر لیٹ گئی ۔۔

      میں اتنے میں اپنی قمیض لی ۔۔اور اٹیچ باتھ میں جانہانے لگا ۔۔کچھ دیر نہا کر فریش ہو کر باہر نکلا ۔۔۔تو کمرے میں کوئی نہیں تھا۔۔میں نے کھڑکی سے جھانکا تو چودھری کی گاڑی واپسی کے لئے مڑرہی تھی ۔۔۔اور چاچو اپنی مخصوص چارپائی پر بیٹھے تھے ۔۔۔

      میں چاچو کے پاس پہنچا تو چاچو بھی واپس کے لئے تیار تھے ۔۔۔۔۔۔میں نے بھی خاموشی سے اپنی گاڑی اسٹارٹ کی ۔۔اور گھر پہنچ گئے ۔۔۔




      ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

      رات میں اپنے کمرے میں اکیلا تھا۔۔۔۔۔ساتھ والے کمرے میں سائرہ اور آپی مہرین سو رہی تھی ۔۔۔۔دونو ں بہنیں کچھ دیر باتیں کرتی رہیں ۔۔۔اور پھر سو گئیں ۔۔۔

      میں کافی دیر تک انتظار کر تار ہا ۔۔۔۔مجھے باقی سب گھر والوں کے سونے کا انتظار تھا۔۔۔۔ میں نے اطمینا ن سے ایک مووی لگالی ۔۔۔مووی ختم ہوئی تو میں اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔اور کپڑے اتار کرکمرے میں رکھ دئے ۔۔ ۔۔ اپنے بیگ میں سے میں نے مخصوص کریم نکال کر اپنے لن پر اچھے سے مساج کر دی ۔۔۔۔۔ اس سے سختی اور موٹائی بڑھ جاتی تھی ۔۔۔او رٹائمنگ آپ کی مرضی کے مطابق ہوجاتی تھی ۔۔۔۔۔ ساتھ میں نے ایک وائبریٹر لے لیا۔۔۔اور واش روم سے آپی مہرین کے بیڈ روم میں داخل ہوگیا۔۔۔

      کمرے میں دودھیا روشنی تھی ۔۔۔۔۔دونوں کے بے ترتیب جسم بیڈ پر سورہے تھے ۔۔۔۔میں خاموشی سے سائرہ کی طرف گیا۔۔۔اور اس کا نائٹ ڈریس کے اندر ہاتھ ڈال کر اس کے مموں کو دبانے لگا۔۔۔۔۔اس کے نپلز کو کھینچنے لگا۔۔۔کچھ ہی دیر مین سائرہ کی آ نکھ کھل گئی ۔۔۔۔۔ مجھے تیار دیکھ کر وہ مسکرائی ۔۔۔اور بیڈ پر تھوڑا آگے سرک گئی ۔۔اور بولی ۔۔آگیا میرا شہزادہ ۔۔۔۔۔جان ۔۔۔مجھے پتا تھا کہ آپ سے برداشت نہیں ہونا ۔۔۔بس آرام سے کرنا ۔۔۔کہیں آپی اٹھ نہ جائیں ۔۔۔۔

      میں نے ایک جھٹکے سے اس کی نائٹ ڈریس کے سارے بٹن کھولے ۔۔۔اور اس کے ساتھ لیٹ گیا۔۔۔۔میں سائرہ کے دودھ پینے لگا۔۔اور وہ میرے موٹے لن کو ۔۔۔اور ٹٹوں کو سہلانے لگی۔۔۔ساتھ ساتھ ہم سرگوشی والی آواز میں باتیں کئے جارہے تھے ۔۔۔۔۔جس کا مقصد صرف آپی مہرین کو اٹھا نا تھا۔۔۔

      ۔" جان ۔آپ کا یہ لن کتنا موٹا اور لمبا ہے ۔۔۔۔۔میری جان نکال دیتا ہے ۔۔۔۔۔"۔سائرہ بولی ۔۔

      رات کا تیسرا پہر تھا۔۔۔۔اور حد سے زیادہ خاموشی تھی ۔۔۔۔اور ہماری سرگوشیاں بخوبی آپی مہرین کے کانوں تک پہنچ رہی تھی ۔۔۔بس جاگنے کی دیر تھی ۔۔۔

      ۔"یہ اتنا موٹا اور صحت مند لن صرف تیری پھدی کا دیوانہ ہے ۔۔اس کا دل کرتا ہے کہ بس سائرہ کی پھدی کے اندر ہی رہے ۔۔۔۔"میں نے کہا۔۔

      ۔" تو جان ۔۔۔۔روکا کس نے ہے ۔۔۔۔یہ پھدی آپ کی ہے ۔۔یہ جسم آپکا ہے ۔۔۔۔یہ پستان آپ کے ہیں ۔۔۔یہ بنڈ آپ کی ہے ۔۔۔۔۔جیسے مارنا چاہو مار لو ۔۔۔۔جیسے ٹھوکنا ہو ۔۔۔ٹھوکو ۔۔۔۔"سائرہ بولی

      سائرہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنی پھدی پر رکھا اور بولی ۔۔۔دیکھو جان ۔۔۔یہ اپنے عامر کے لئے کتنی اداس ہوگئی ہے ۔۔۔۔اس کو خوش کر دو ۔۔۔۔۔اس کے اندر اپنا موٹا لل پیل دو ۔۔۔۔۔

      سائرہ آہستہ آہستہ وحشی ہوتی جارہی تھی ۔۔۔ اسکی آواز بھی بلند تھی ۔۔۔تبھی میں نے آپی مہرین کے جسم میں حرکت ہوتے دیکھی ۔۔۔وہ ہلی ۔۔۔۔۔پھر رکیں ۔۔۔۔اور پھر کروٹ لے کر ہماری طرف ہوگئ ۔انکی آنکھیں بند اور چہر ہ ہماری طرف تھا۔۔

      ۔"سائرہ ۔۔۔۔میرا دل کرتا ہے ۔۔۔کہ پوری رات تیری ٹانگیں اٹھا کر تیری پھدی مارتا رہوں ۔۔۔۔تجھ ہر وقت گھوڑی بنا کر اوپر سواری کروں ۔۔۔۔۔"میں نے کہا۔

      ۔" جان ۔۔۔۔میں اپنے شہزادے پر واری ۔۔۔۔۔میں قربان ۔۔۔۔جیسے چاہو ۔۔۔مجھے کاٹ دو ۔۔۔پھاڑدو ۔۔۔۔۔۔"سائرہ بولی۔

      میں اتنے میں سائرہ کے اوپر آگیا ۔۔۔اور اسکی ٹانگیں پھیلا لیں ۔۔۔اور لن کے ٹوپے سے اسکی پھدی پر مساج کرنے لگا۔۔۔سائرہ سسکیاں بھرنے لگی۔۔۔آہ جان۔۔۔۔تڑپاؤ نہیں ۔۔۔۔۔ڈال دو اندر ۔۔۔

      سائرہ کی بات سن کر میں نے لن اندر پیل دیا۔۔۔۔افف ۔۔۔جان ۔۔۔۔۔۔میری جان ہی نکال د ی۔۔۔۔کتنا موٹا موصل ہے ۔۔۔۔۔میری نازک پھدی کو پھاڑ دیا ہے ۔۔۔۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ۔۔عامر ۔۔۔۔۔۔سائرہ تھوڑا تیز لہجے میں بولی ۔۔۔

      سائرہ کی لرزتی ہوئی جزباتی آواز نے ایکدم سے آپی مہرین کا جسم وائبریٹ کردیا ۔۔۔اب مجھے یقین تھا کہ وہ جاگ چکی ہوں ۔۔اور ہماری آوازیں سن رہیں ۔۔۔اور شاید کن انکھیوں سے جھانک رہی ہو ۔۔۔اور اپنی ننگی بہن اور ننگے بہنوئی کا کھیل دیکھ رہی ہوں۔۔۔

      میرے جھٹکے تیز ہونے لگے ۔۔۔۔ہر جھٹکے میں سائرہ ۔۔آ ہ ہ ۔۔۔اف ۔۔۔عامر ۔۔۔۔آ ہ ہ ہ کرتی ۔۔سائرہ نے جان بوجھ کر آواز میں لوچ بڑھا دیا تھا۔۔۔اور بڑے مزے سے میرے موٹے لن کو انجوائے کر رہی تھی ۔۔۔۔

      ۔" سائرہ آرام سے ۔۔۔تیری بہن نہ اٹھ جائے ۔۔۔۔۔گڑ بڑ ہوجائے گی ۔۔۔۔۔"میں نے کہا۔۔

      تو فکر نہ کر عامر ۔۔۔میری بہن کی نیند بہت پکی ہے ۔۔۔ وہ نہیں اٹھے گی ۔۔۔۔تو بس اپنی اس رنڈی کو چود ۔۔۔۔"سائرہ نے آہوں کے درمیان اپنا جملہ مکمل کیا ۔۔۔۔

      میں نے اب جھٹکے اور تیز کردئے ۔۔۔سائرہ اب بے حال ہونے لگی تھی ۔۔۔۔یہ اسکی وہ کیفیت تھی جب وہ کچھ بھی بول ڈالتی تھی ۔۔۔ اف ۔۔عامر ۔۔۔۔کتنا جاندار لوڑا ہے تیار۔۔۔اف ۔۔۔مار ڈالا ہے تو نے ۔۔۔۔ سائرہ کی آواز اب کافی اونچی تھی۔۔

      میں نے سائرہ کے پستانوں پر تھپڑ مارا ۔۔اور بولا ۔۔۔تیری بہن کو لن دو ں ۔۔۔چپ کر ۔۔۔آپی مہرین اٹھ جائیں گی۔۔۔

      ۔" اٹھ جائیں تو اس کو بھی گھوڑی بنا کر لن پیل دینا ۔۔۔۔اس کی بھی پھدی پھاڑ دینا ۔۔۔۔اس کو بھی پتا چلا کہ جب پھدی میں اتنا موٹا لوڑا جاتا ہے ۔۔۔تو کیا حال ہوتا ہے ۔۔۔۔۔سائرہ دوبارہ چلائی ۔۔۔

      ۔" اف ۔۔۔سائرہ ۔۔۔۔۔۔تیری بہن مہرین کتنی خوبصورت ہے ۔۔۔۔۔اسکی بنڈ کتنی موٹی اوربڑی ہے ۔۔۔۔۔۔ دل کرتا ہے ۔۔۔اس کی بنڈ ماروں ۔۔۔۔۔میں نے ایک زوردار تھپڑسائرہ کی ران پر مارا ۔۔۔اور بولا۔۔

      ۔" آہ ۔۔۔۔میرے کتے ۔۔۔۔میرے گھوڑے ۔۔۔۔۔۔میرے ٹھوکو ۔۔۔تیرا جب دل چاہے تو مہرین کو لٹا کر اس پر چڑھ جا ۔۔۔میں خود تیرا لن اسکی پھدی میں ڈالوں گی ۔۔۔۔۔۔" سائرہ چلائی ۔۔

      ۔"سائرہ ۔۔۔۔اومیری کتی ۔۔۔۔میری رنڈی ۔۔۔میرا دل ہے کہ آج رات ہی اپنی سالی کو چود دوں ۔۔۔۔۔ دیکھ کتنی خاموشی سے سو رہی ہے ۔۔۔۔۔میں نے کہا۔۔

      سائرہ کا وحشی پن اپنے عروج پر تھا۔۔۔۔میرا لن باہر نکال کر کہنے لگی ۔۔۔چل آجا ۔۔۔آتجھے اپنی بہن کی پھدی دو ۔۔۔۔

      سائر ہ اٹھ کر بیٹھی ۔۔۔اور کروٹ لئی ہوئی آپی مہرین کو سیدھا لٹایا۔۔۔۔اور پھر ان کی الاسٹک والی شلوار کھینچ کر اتار دی۔۔۔

      میں ا ن کی ٹانگوں کے درمیان جا کر بیٹھ گیا۔۔۔ اور ٹانگیں کھول دیں۔۔۔ آپی مہرین کو جسم گرم تھا۔۔۔سائرہ کی باتوں نے انہیں بے پناہ گرم کردیا تھا۔۔۔۔ میں ٹانگیں کھولتے ہی ان پر جھکا۔۔۔اور لن کا ٹوپا اندر پھدی میں پھنسا دیا۔۔۔۔پھدی حد سے زیادہ گرم اورگیلی تھی ۔۔۔۔ لن اندر جاتے ہیں آپی مہرین کی آنکھیں کھل گئی ۔۔۔۔اور وہ نیند میں ہونے کا ناٹک کرتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔"۔عامر ۔۔۔سائرہ یہ کیا ہے ۔۔۔۔۔"۔ ہٹو ۔

      مگر سائرہ نے انہیں واپس وہیں پر دباتے ہوئے کہا۔۔۔آپی ۔۔۔بس تھوڑی دیر ۔۔۔

      اور مجھے کہا ۔۔۔۔عامر ڈال دے آپی کے اندر اپنا یہ لن ۔۔۔۔اور یہ کہہ کر آپی مہرین کے اوپر سے ان کے پستانوں کو دبانے لگیں ۔۔۔

      آپی مہرین ایک بار پھر اپنی ٹانگیں بند کر کے مجھے پیچھے کرنے لگیں ۔۔۔مگر سائرہ اب اوپر پوری لیٹ گئی تھی ۔۔۔ بس آپی تھوڑی دیر ۔۔۔۔میرا عامر کہتا ہے کہ اسے آپ پسند ہیں ۔۔۔بس کچھ دیر کی بات ہے ۔۔۔۔عامر کو اپنا شوق پورا کرنے دو ۔۔۔۔

      آپی مہرین نے ایک بار دوبارہ زور لگایا۔۔۔اور اٹھنے کی کوشش کی ۔۔۔اب میں نے انہیں پیچھے دھکیلا ۔۔۔اور ٹانگیں کھول کر اپنا پورا لن ایک جھٹکے سے انکی پھدی میں ڈال دیا ۔۔۔۔۔جو میری اور سائرہ کی باتوں سے فل گیلی اور گرم ہوئی پڑی تھی ۔۔۔

      افف۔۔۔۔۔آپی کے منہ سے ایک تیز آہ نکلی ۔۔اور ایک دم ہلکی پڑ گئیں ۔۔۔ایک جھٹکے سے موٹا اور لمبا لن جیسے ان کے اندر پھنسا تھا ۔۔۔۔یقینا آپی مہرین کے تن بدن میں شہوت اور لذت دوڑ گئیں ۔۔۔

      ان کی اپنی بھی خواہش تھی کہ وہ اور سائرہ ایک ساتھ میرے ساتھ ہوں ۔۔۔ان کی یہ خواہش تو پوری ہوئی ۔۔۔مگر شروعات تھوڑی اچانک والی تھیں ۔۔۔۔مگر انکو سائرہ کی طبیعیت کا پتا تھا ۔۔۔۔کہ وہ جب کچھ ٹھان لیتی ہے تو کر کے دم لیتی ہے ۔۔۔

      میں نےآپی مہرین کی پھدی کے اندر لن ہلانا شروع کردیا۔۔۔۔۔۔آپی اب بے بس نظر آرہی تھیں۔۔۔۔اور سائرہ ان کے چہرے پر شہوت کے امڈتے آثار نمودار ہوتے د یکھ رہی تھی ۔۔۔۔تب ان کے پستانوں کو قمیض کے اوپر سے ملا کر اور دبا کر بولی ۔۔دیکھ عامر ۔۔۔میری بہن کے کتنے بڑے اور خوبصورت پستاں ہیں ۔۔۔۔

      ۔" سائرہ تیری بہن کی پھدی بھی بہت گرم اور تنگ ہے ۔۔۔۔۔۔اس کے اندر آگ جل رہی ہے ۔۔۔۔" میں بولا۔۔

      ۔"میری بہن ہے ۔۔۔آگ تو ہوگی ۔۔۔بس تو آج بجھا دے باجی کی آگ کو ۔۔۔آج کے بعد یہ بس تیرے آگے پیچھے پھریں ۔۔۔۔ہر وقت تیرے آگے لیٹے ۔۔۔۔ہروقت ان کی پھدی بس تیرے لن کو بلائے ۔۔۔۔"سائر ہ آپا کے پستانوں کو دباتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔اس نے قمیض اوپر کی ۔۔۔اورآپی مہرین کے برا میں سے پستانوں کو اوپر کی طرف نکال کر نپلز چوسنے لگی۔۔۔

      سائرہ کے منہ میں نپلز جانے کی دیر تھی ۔۔۔کہ نیچے سے آپی مہرین کی پھدی نے میرے لن کو جکڑنا شروع کردیا۔۔۔۔اف۔۔۔آ ہ ہ۔۔۔۔۔سائرہ ۔۔۔۔۔۔یہ تو کیا کررہی ہے ۔۔۔تجھے پتا بھی ہے کہ ہمارارشتہ کیا ہے ۔۔۔۔۔آپی مہرین دوبارہ منمنائی ۔۔۔

      باجی ۔۔مجھے پتا ہے ۔۔۔اور یہ بھی پتا ہے کہ آپ بھی سالوں کی پیاسی ہے ۔۔۔بس اب خاموشی سے عامر کو اپنا کام کرنے دیں ۔۔۔یہ بات ہمارے بیچ ہی رہے گی ۔۔۔سائرہ بولی۔۔

      میں نے جھٹکے تیز کردیئے ۔۔۔۔۔۔آپی مہرین اب زور سے آہیں بھرنے لگیں ۔۔۔۔۔۔ان کا ہاتھ سائرہ کے سر پر آگیا۔۔۔جو زور و شور سے ان کے نپلز چوس رہی تھی۔۔۔اتنے میں سائرہ بولی ۔۔۔باجو ۔۔۔صحیح صحیح بتاؤ۔۔۔عامر کے لن کا مزہ آیا ہے یا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

      ۔"سائرہ ۔۔آ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ اس نے تو میری جان ہی نکال دی ہے ۔۔۔او ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔"۔ آپی مہرین بولی ۔۔

      میرے تیز جھٹکے نے آپی مہرین کی پھدی میں فوارے نکلوا دئے تھے ۔۔۔۔ان کے جسم نے جھٹکے کھائے ۔۔۔اور وہ ڈسچارج ہو گئیں ۔۔۔۔آپا مزے اور لذت سے بے سدھ ہوگئیں ۔۔۔

      میں سائرہ کے ساتھ لیٹ گیا۔۔۔سائرہ نے آپی مہرین کی قمیض بھی اتار دی۔۔۔۔اور برا کھول دی۔۔۔اور ان کے ساتھ جھپی مار کر ان کے ہونٹوں کو چومنے لگی۔۔۔ان کے گالوں کو ۔۔۔۔ان کی گردن پر ہونٹ رکھ کر چومنے لگی۔۔۔۔دونوں بہنیں فل ننگی تھی ۔۔اور ایکدوسرے کو چوم رہی تھی ۔۔۔۔۔۔ سائرہ نے کافی دیر تک آپی مہرین سے بوس کو کنار کرتی رہی ۔۔۔انکے پستانوں کو چومنے لگی۔۔۔۔آپی ابھی تک شرمارہی تھی ۔۔۔۔ان کی چھوٹی بہن ان کے جسم سے کھیل رہی تھی ۔۔۔اور ان کا بہنوئی کچھ دیر پہلے ہی ان کی پھدی مار چکا تھا۔۔۔

      میرا لن ویسے ہی کھڑا تھا۔۔۔۔۔میں لن ہاتھ میں پکڑے ان دونوں کو دیکھ رہا تھا۔ ۔۔۔اور سوچ رہا تھا کہ آج آپی کو گھوڑی بنانا ہے ۔۔۔۔۔اور جم کر ا نکی بنڈ مارنی ہے ۔۔۔۔ان کی بنڈ تھی ہی اتنی خوبصورت۔۔۔۔تینوں بہنوں میں سب سے بڑی ، موٹی اور گول ۔۔۔۔۔بندہ بس آنکھ بند کر ے ۔۔۔۔اورپوری رات کھودتا رہے ۔۔۔

      اتنے میں سائرہ آپی کے اوپر سے اٹھی ۔۔۔۔اوربولی ۔۔۔آؤ ۔۔۔باجو ۔۔۔۔عامر کا لن دیکھو ۔۔۔اور یہ کہہ کر آپی مہرین کا ہاتھ لا کر میرے لن پر رکھوادیا۔۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔دیکھو باجو ۔۔۔کیسا موٹا ہے ۔۔۔۔

      آپی مہرین کے منہ سے ہمم کی آواز نکلی ۔۔وہ لن کو پکڑ کر دبانے لگی ۔۔۔اور میری طرف نظر کی ۔۔اور بے اختیار شرماگئی ۔۔

      ادھر سائر ہ میرا ہاتھ لے کر آپی کے پستانوں پر رکھوا دیا۔۔۔یہ دیکھو ۔۔ کیسے خوبصورت پستان ہیں میری باجو کے ۔۔۔

      میں آپی کے پستان دبانے لگا۔۔۔اور وہ میرے لن کو دباتی رہیں ۔۔۔۔کچھ دیر ایسے ہی رہی ۔۔۔کہ سائرہ بولی ۔۔آؤ ۔۔عامر ۔۔۔باجو کو دیکھا و۔۔۔ کہ تم ان کی لاڈلی بہن کی کیسے بس کرواتے ہو ۔۔۔ ۔۔

      یہ کہہ کر سائرہ گھوڑی بن گئی ۔۔ کمر نیچے کر اپنے چوتڑ خوب اونچے کردئے ۔۔۔کہنیاں نیچے بیڈ پر ٹکا دی۔۔۔اور سیکسی سا پوز بنا کر بولی ۔۔۔۔آ جا میرے گھوڑے ۔۔۔۔باجو کے سامنے اپنا موٹا لل پیل دے ۔۔۔۔

      میں سائرہ کے پیچھے آیا ۔۔۔اور لن کو سیٹ کر کے ایک دھکے سے اندر پہنچا دیا۔۔۔۔۔۔سائرہ نے زور سے آہ بھری ۔۔۔۔اف ۔۔۔باجو ۔۔۔۔۔یہ موٹا لل جب پہلی رات اندر گیا تھا تو تیر ی چھوٹی کی پھدی پھٹ گئی تھی۔۔۔۔اس کتے نے بہت ظالم چدائی کی تھی ۔۔۔۔۔۔ اف۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔عامر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب تو پہلی رات مجھے پیل رہا تھا۔۔۔۔یہ سب اپنے گھر میں خوشیاں منارہیں تھیں۔۔۔۔آج تو ان کو ویسے ہی پیل ۔۔۔۔۔۔۔ان کی پھدیاں پھاڑ دے ۔۔۔۔

      سائرہ کی پھدی میں پورا لن جاتے ہی وہ ایک بار پھر آؤٹ آف کنٹرول تھی ۔۔۔اس کا یہ روپ آپا ثمرین تو دیکھ چکی تھیں ۔۔۔مگر آپی مہرین کی سامنے پہلی بار تھا۔۔۔

      میں اب گھوڑی بنی سائرہ کی پھدی مار رہا تھا۔۔۔اور وہ پیچھے ہو ہو کر لن اندر لے رہی تھی ۔۔ساتھ زور دار سیکسی آوازوں میں ۔۔آہ ۔۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔باجو ۔۔۔۔۔۔ دیکھ کیسے تیرا بھائی پیل رہا ہے ۔۔۔۔عامر کو تو بھائی کہتی تھی نا۔۔۔۔اب دیکھ کیسے تیری بہن کو چود رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔

      آپی مہرین کی بھی اب برداشت ختم ہونے کو تھی ۔۔۔وہ گھوڑی بنی سائر ہ کے قریب ہوئیں۔۔۔اس کے بکھرے بالوں کو سمیٹا ۔۔۔اور بولیں ۔۔۔کتی ۔۔۔تجھے خود شادی کا شوق تھا۔۔۔تو شادی میں تو پھدی پھٹتی ہی ہے ۔۔۔۔ اب برداشت کر ۔۔۔۔

      آپی مہرین کی بات سن کر میں بھی آوٹ آف کنٹرول ہونے لگا۔۔۔میں نے سائرہ کی کمر پکڑی ۔۔۔اور اندر کی طرف تیز دھکا مارا ۔۔۔جس سے لن اسکی بچہ دانی سے جاٹکرایا۔۔۔۔

      ۔"اوہ ہ ہ ۔۔۔اف۔۔۔۔عامر کتے ۔۔۔اپنی بہن کی بات سن کر زیادہ زور نہ لگا ۔۔۔اگلی بار اسکی ہے ۔۔۔اسکو ایسے چودنا ۔۔۔۔ " سائرہ مستی میں چلائی ۔۔۔۔

      ۔"جب رنڈی کی طرح چدوانے کا شوق ہے ۔۔۔۔تو ۔۔۔۔پھر حوصلہ کر ۔۔۔۔اتنا بڑا لن ایسے لے رہی ہے ۔۔جیسے تیرے لئے کوئی بات ہی نہ ہو ۔۔۔۔۔۔"آپی مہرین اب گھوڑی بنی سائرہ کے نیچے لٹکتے ہوئے پستانوں کو دبا رہی تھی ۔۔بولیں۔۔

      اتنے میں سائرہ کی بس ہوئی ۔۔۔اور وہ چیخ مارکر آگے کو لیٹ گئی ۔۔۔اسکی پھدی نے بھی فوارہ چھوڑ دیا تھا۔۔۔

      آپی مہرین اب فل مستی میں تھی ۔۔۔۔۔عامر ۔۔۔۔ اس کی بنڈ میں ڈال دے ۔۔۔۔اسکی پھدی کی تو بس ہو گئی ہے ۔۔۔۔۔ بولیں۔

      سائرہ ایک دم سیدھی ہوکر لیٹ گئی ۔۔۔اور بولی ۔۔میری بس ہے ۔۔۔

      میں نے یہ دیکھا تو آپی مہرین کو لٹا کر ا ن کے ساتھ لیٹ گیا۔۔۔اور ان کے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔۔۔ان کے پستانوں کو دبانے لگا۔۔۔۔وہ بھی مجھ سے لپٹ گئیں ۔۔۔اور میرے کان میں بولیں ۔۔۔"عامر تو نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے ۔۔۔اب تیری ہر خواہش میں پوری کروں گی ۔۔۔

      آپی مہرین کے پستان اب خوشی سے اکڑ گئے تھے ۔۔اور سخت ہوگئے تھے ۔میں انکا رس پینے لگا۔۔۔اور آپی کی کمر کے گرد ہاتھ پھیر کر ان کے بھاری چوتڑوں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔۔ان کی تھائیز ۔۔۔اور ان کے چوتڑ کافی بڑے اور صحت مند تھے ۔۔۔اور چلتے چلتے ایسے جل تھل کر تے تھے ۔۔۔۔کہ بس بندہ پاگل ہوجائے ۔۔۔۔ ان کا پورا بدن اسمارٹ تھا۔۔۔مگر کمر سے نیچے ہپس اور تھائیز کافی بڑے اور شلوار میں پھنسے رہتے تھے ۔۔۔۔

      میں اور آپی مہرین ایک دوسرے کے جسم پر ہاتھ پھیرتے سرگوشی میں باتیں کر رہے تھے ۔۔۔آپی بولی ۔۔۔عامر تجھے پتا ہے کہ تو نے ہم تینوں بہنوں کی پھدی مار لی ہے ۔۔۔۔۔۔میں نے حیران ہونے کی ایکٹنگ کی ۔اور پوچھا ۔۔وہ کیسے آپی ۔۔

      ۔"پچھلی سے پچھلی رات جو تو نے اس کمرے میں آکر میری پھدی ماری تھی ۔۔۔وہ میں نہیں تھی ۔۔۔ بلکہ آپا ثمرین تھی ۔۔۔۔ آپی مہرین ہلکے سے میرے کان میں بولیں ۔۔۔

      یہ سن کر میں نے ان کے چوتڑ زور سے جکڑ لئے ۔۔۔اور پوچھا ۔۔۔کہ آپ نے مجھے بتایا کیوں نہیں ۔۔۔

      ۔" بس ۔۔۔۔تیری خواہش تھی کہ آپا ثمرین کے ساتھ بھی کرنا ہے ۔۔۔۔تو میں تیری یہ خواہش کیسی پوری نہ کرتی ۔۔۔اپنی بیماری کا بہانہ کر کے میں نے انہیں بھیج دیا ۔۔۔۔۔ لیکن تو نے ان کی حالت بھی خراب کردی تھی ۔۔۔آپی مہرین بولیں۔۔

      اور میرے لن کو پکڑ کر دبا کر بولیں ۔۔۔پتا نہیں کیا نشہ ہے ۔۔۔تیرے اس لن میں ۔۔۔بس جو لیتا ہے ۔۔دیوانہ ہوجاتا ہے ۔۔۔

      مجھے سب پتا تھا۔۔۔آپی مہرین اپنی سادگی میں مست تھیں ۔۔حالانکہ سب سے پہلے آپا ثمرین کی باری آئی تھی ۔۔۔۔جب وہ کراچی میں میرے گھر آئیں ۔۔۔۔۔۔مگر یہ بات آپی مہرین کو نہیں پتا تھیں ۔۔۔۔سائرہ اور ثمرین نے ہی آپی مہرین کو میرے ہاتھوں ٹریپ کروایا ۔۔۔۔اور پھر آپی مہرین کے زریعے ہی انہوں نے خود کو میرے پاس لانے کا پلان بنایا ۔۔۔۔اورآج سائر ہ نے ہی آپی مہرین کے ساتھ تھری سم کا پلان بنایا تھا۔۔۔۔

      میں سوچ میں ہی تھا کہ اچانک سائرہ نے کروٹ لے کر میری طرف رخ کیا۔۔۔اور میرے لن کو پکڑلیا۔۔۔۔اور بولی ۔۔یہ بہنوئی اور سالی آپس میں کیا راز وہ نیا ز کر رہے ہیں ۔۔۔۔

      میں نے سائرہ کو درمیاں میں کھینچا اور خود اسکی جگہ پر چلا گیا۔۔۔۔سائرہ اب درمیان میں لیٹی تھی ۔۔ایک طرف آپی مہرین ۔۔ایک طرف مین ۔۔۔اور ایک طرف کا پستان دباکر بولا۔۔۔اب خوشی مل گئی ہے ۔۔۔اپنی بہن کو میرے نیچے لٹا کر ۔۔۔۔

      آپی مہرین نے سائرہ کے ماتھے پر پیار کیا ۔۔۔۔۔اور دوسری طرف کے پستان پر ہاتھ رکھ دیا۔۔۔۔اتنے میں سائرہ بولی ۔۔۔"میں تو بہت خوش ہوں ۔۔۔۔میری تو خواہش ہے کہ آپا ثمرین بھی عامر کے نیچے لیٹیں ۔۔۔۔"۔

      یہ سن کر آپی مہرین ایک دم سرخ ہوگئیں ۔۔۔۔اور چونک کر مجھے دیکھا ۔۔۔اور بولیں ۔۔شرم کر ۔۔پتا نہیں کیسا دماغ ہے تیرا ۔۔۔۔۔

      ۔" آپی آپ سوچو ۔۔۔۔کہ اسی بیڈ پر ہم تینوں ہوں ۔۔۔۔اور عامر ہم تینوں کو ایک ساتھ چودے ۔۔۔۔اس کا موٹا لن جب آپا ثمرین کے اندر جائے گا تو انکو کتنا مزہ آئے ۔۔۔۔کیسی آوازیں نکلیں گی انکی ۔۔۔۔اف ۔۔۔" ۔۔۔سائرہ نے پورا نقشہ ہی کھینچ دیا۔۔

      ۔تبھی آپی مہرین بولیں۔۔۔۔پتا نہیں شادی کے بعد کیسی ہوگئی ہے تو۔۔۔۔پہلے تو اتنی شریف تھی۔۔۔اب تو بس گندی گندی باتیں کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔

      ۔" آپی یہ گندی باتیں ہماری زندگی کا حصہ ہے ۔۔آپ کو مزہ نہیں آیا کیا آج ۔۔۔۔۔۔۔اس رات کا مزہ دیکھیں اور اپنی پچھلی چار پانچ ماہ کی راتیں دیکھیں ۔۔۔کتنا فرق ہے ۔۔۔۔۔سائرہ بولی ۔۔

      آپی مہرین نے اب کچھ نہیں بولی ۔۔۔اور چپ ہوگئیں ۔۔۔

      سائرہ ایک ہاتھ سے میرے لن کو بھی دبا رہی تھی ۔۔۔۔اسے پتا تھا کہ آج رات ڈسچارج میں دیر ہے ۔۔۔۔میں نے سائرہ کو دوسراہاتھ پکڑا ۔۔۔۔۔ اور آپی مہرین کی ٹانگوں کے درمیان کردیا۔۔۔۔ وہ سمجھ گئی۔۔۔

      اس نے مجھے دوسری طرف آنے کا کہا۔۔۔۔اور بولی ۔۔" عامر آپی کا دودھ پی ۔۔۔سارا پی جا آج ۔۔۔۔اور خود اپنا ہاتھ انکی ناف کے نیچے پھیرنے لگی۔۔آپی ایک دم سے اچھلی ۔۔۔

      مگر سائرہ نے انہیں سیدھا لٹایا۔۔۔اور ٹانگوں کو تھوڑا کھول ایک انگلی اندر ڈالنے لگی۔۔۔۔

      ۔" سائرہ بس کر ۔۔۔کیا گندے کام کر رہی ہے ۔۔۔۔آپی بولی

      ۔" آپی ۔۔۔۔میرا جی تو کر رہا تھا کہ اپنا پورا ہاتھ ہی تیری پھدی میں واڑ دوں ۔۔مگر کیا کروں۔۔۔۔"سائرہ بولی ۔۔

      اور ایک انگلی آپی کی پھدی میں ڈال کر آگے پیچھے کرنے لگی۔۔۔۔آپی کی منہ سے آہیں نکلنے لگیں۔۔۔ادھر میں باری باری انکے دونوں پستانوں کا دودھ پینے لگا۔۔۔

      تبھی سائرہ بولی ۔۔"آپی آ پ کو پتا ہے ۔۔۔۔کہ ۔۔۔۔چاچو رفیق اور چاچی شہناز کا بھی چکر ہے ۔۔۔عامر خود کھیتوں پر ان کی چدائی دیکھ کر آیا ہے ۔۔۔۔"۔۔۔

      یہ سن کر آپی اچھل پڑیں ۔۔۔اور میری طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔۔

      میں نے ہاں میں سر ہلایا۔۔۔تو بولیں ۔۔۔۔زمانہ بہت بدل گیا ہے ۔۔اب پتا نہیں کیا کیا دیکھنا پڑے گا۔۔

      اتنے میں سائرہ بولی ۔۔۔باجو ۔۔۔۔عامر کا لن اب پیچھے بنڈ میں لے کر دیکھو ۔۔۔پیچھے تو اس کا مزہ اور ہی ہوتا ہے ۔۔۔

      ۔" کیا کہہ رہی ہے ۔۔۔۔اتنا موٹا پیچھے کیسے جائے گا۔۔۔تو نے لیا ہے کیا۔۔۔۔۔" آپی بولیں ۔۔

      ۔" ہاں ۔۔۔باجو ۔۔۔اس کتے نے پہلی رات ہی میری کنواری پھدی بھی پھاڑی ۔۔۔اور پھر پیچھے بنڈ میں ڈال دیا ۔۔۔پہلی بار تو میں بہت روئی ۔۔۔۔مگر اس کے بعد اتنا مزہ آیا کہ میں بتا نہیں سکتی ۔۔۔۔"سائرہ بولی۔

      ۔"نہیں ۔۔۔چھوٹی ۔۔۔۔یہ بہت موٹا لن ہے ۔۔۔۔۔اس نے آگے پھدی کا حشر نشر کردیا ہے ۔۔۔۔پیچھے تو آفت ڈھائے گا۔۔۔۔۔۔۔ " آپی مہرین بولیں ۔۔۔

      ۔" ارے باجو ۔۔۔۔بس پہلی بار کا درد ہے ۔۔۔۔جب اندر چلاجائے گا۔۔۔تو مزہ ہی مزہ ہے ۔۔۔میں خوب ویزلین لگاؤں گیں ۔۔۔۔۔سائرہ بولی ۔۔۔اور بولی ۔۔۔عامر جاؤ ۔۔۔ویزلین لاؤ ۔۔۔۔آپی کو پہلی بار آرام آرام سے کرنا ۔۔۔

      میں اٹھ کر ویزیلین لینے چلا گیا۔۔۔واپس آیا۔۔۔تو سائرہ نے آپی کو گھوڑی بنا دیا تھا۔۔۔

      میرے پورے لن پر ویزیلن لگا کر اس نے آپی کی بنڈ کے سوراخ پر بھی ڈھیر ساری ویزلین لگادی۔۔۔اور مجھے آنے کا اشارہ کیا۔۔

      اف کیا منظر تھا۔۔۔موٹی اور صحت مند رانیں ۔۔۔۔خوب موٹے اور بھاری بھرکم چوتڑ ۔۔۔اور ان کے درمیان چھوٹا سا چھید۔۔۔جہاں اس وقت ویزلین بھری پڑی تھی۔۔۔

      سائرہ آپی کو تسلی دینے لگی۔۔۔میں نے اوپر چڑھ کر لن کا ٹوپا ا ن کے چھید پر رکھا ۔۔۔اور زور دے کر ٹوپے کر اندر پہنچا دیا۔۔۔۔آپی ایک تڑپی ۔۔۔اور سیدھا ہونی کی کوشش کی ۔۔۔۔مگر سائرہ نے انہیں پکڑلیا۔۔۔۔اور بولی ۔۔بس آپی چلا گیاہے ۔اندر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

      آپی مہرین کے منہ سے ایک زوردار چیخ نکلی ۔۔اور پھر گالیاں نکلنے لگیں ۔۔۔جو مجھے اور سائرہ دونوں کو دی جارہی تھی ۔۔۔

      عامر کتے ۔۔۔پین چود۔۔۔۔نکال اسکو۔۔۔۔سائرہ کتی ۔۔۔رنڈی ۔۔۔۔اپنی بہن پر رحم کر ۔۔۔۔۔

      آپی کو صحیح معنوں میں درد ہوا تھا۔۔۔۔اس لئے میں رک گیا ۔۔۔اور ان کی کمر پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔۔۔ان کے چوتڑوں کو ہلکے ہلکے سہلانے لگا۔۔۔۔

      سائرہ آپی کو چپ کروا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔مگر وہ گالیاں دی جارہی تھی ۔۔۔آخر مین سائرہ بولی ۔۔۔میری کتی بہن ۔۔۔میرے شوہر کے موٹے لن کو تو نے اپنی بنڈ میں لے لیاہے ۔۔۔اب شور نہ کر ۔۔۔اور برداشت کر ۔۔۔۔۔جب تیری بہن برداشت کرسکتی ہے ۔تو ۔۔۔تو بھی کرسکتی ہے ۔۔۔۔۔۔

      آپی مہرین کو پورا جسم لرز رہا تھا۔۔۔۔اور منہ سے آ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔۔افف ۔۔۔۔۔اوئی ۔۔۔اوئی کی آوازیں نکلے جارہی تھی ۔۔۔کچھ دیر ایسے ہی میں انکے ریلیکس ہونے کا ویٹ کرتا رہا ۔۔۔۔

      اور پھر کچھ دیر بعد ہلکے ہلکے سےلن کو اندر باہر ہلانے لگا۔۔بھری ہوئی ویزلین نے ان کی بنڈ کو نرم کر دیا تھا۔۔۔اور اب ایک ملائم سی سختی کے ساتھ لن کو اندر باہر کروا رہی تھی ۔۔۔۔

      اف ۔۔۔اف۔۔۔۔آہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔آ ہ ہ ہ۔۔۔۔عامر ۔۔۔۔ آ ہ ہ ہ۔۔۔ آرام سے ۔۔آپی مہرین کے منہ سے بے اختیار آوازیں نکل رہی تھیں۔۔

      میں بھی اب رف طریقے سے دھکے دینے لگا۔۔۔۔ان کے ریلکس ہونے سے اب مزہ اور شہوت دوبارہ ابھر نے لگی ۔۔۔میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کبھی ان کی بنڈ مار پاؤں گا ۔۔۔مگر یہ سب میری بیوی کا کارنامہ تھا۔۔۔۔جو آپی مہرین کو اس وقت تسلی بھی دے رہی تھی ۔۔۔اورگندی گندی باتیں بھی کئے جارہی تھی ۔۔۔"دیکھ کیسے پہلے میرے شوہر سے پھدی مروائی ۔۔۔اور بنڈ مروارہی ہے ۔۔۔۔" ۔

      ۔" اف۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔او کتی ۔۔۔تیرے شوہر کا لن نہیں ۔۔۔موٹا موصل ہے ۔۔۔۔۔اف۔۔۔آ ہ ہ۔۔۔عامر کتے ۔۔۔اپنی آپی کی بنڈ مار رہا ہے ۔۔۔۔۔۔"۔آپی مہرین نے جوابی وار کیا۔

      ۔"میری کتی آپا ۔۔۔اب یہ موٹا لل تیری پھدی کے ساتھ ساتھ تیری بڑی بہن کی پھدی بھی مارے گا۔۔۔اور آپا بھی تیرے سامنے ایسے چلائے گی ۔۔۔۔۔۔سائرہ بولی ۔۔۔

      ۔" ٹھیک ہے ۔۔۔ہم دونوں مل کر عامر کے موٹے لوڑے کو آپا ثمرین کی پھدی اور بنڈ میں ایسے ڈلوائیں گے ۔۔۔۔اور ان کی بھی ایسی ہی چیخیں نکلوائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔"آپی مہرین بولیں۔۔

      آپی مہرین اب گھوڑی بنی تھکنے لگیں ۔۔۔۔مجھے رکنے کا اشارہ کیا ۔۔اور کہا۔۔۔عامر ۔۔بس کر ۔۔۔اب سامنے سے اپنی سالی کی پھد ی مار۔۔۔۔۔اس کو ٹھنڈا کر ۔۔۔۔

      میں پیچھے ہٹ گیا۔۔۔۔۔۔اور کپڑے سے لن صاف کر کے واپس بیڈ پر آگیا ۔۔۔جہاں پر آپی مہرین سیدھی لیٹ گئیں ۔۔

      میں نے انکی ٹانگیں اٹھا کر کندھے پر رکھی ۔۔۔اور چاچو کے سین کو یاد کرتے ہوئے لن پھدی پر ٹکا یا۔۔۔اورایک جھٹکے سے اندر دے مارا۔۔۔۔مجھے ایسا لگا جیسے لن اندر جا کر کہیں ٹکرایا ہو ۔۔۔۔

      آپی مہرین پھرچلائیں ۔۔۔۔کتے عامر ۔۔۔پین چود۔۔۔۔سالی چود۔۔۔۔۔آرام سے ڈال۔۔۔۔۔

      میں اب ان کی ٹانگیں اٹھائے دھنا دھن چودنے لگا۔۔۔۔مجھے بھی اپنا جسم بھاری لگ رہا تھا۔۔۔۔اور ڈسچارج ہونے کا من تھا۔۔۔

      اف ۔۔آ ہ ہ۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔آ ہ ہ ہ۔۔۔عامر ۔۔۔کیسے وحشی کی طرف اپنی آپی کی پھدی مار رہا ہے ۔۔۔آپی بولی۔۔

      ۔"سائرہ نے آپی کے ہلتے پستان پکڑے ۔۔۔اور بولی ۔۔۔او رزور سے مار اسکی پھدی کو ۔۔۔اسکو رنڈی بنا کر چود ۔۔۔اسکو اپنی گشتی بنادے ۔۔۔۔۔۔بول ۔۔۔آج کے بعد عامر کے نیچے آئے گی ۔۔۔۔۔۔"۔

      ۔" ہاں کتی ۔۔آ ہ ہ ہ ۔۔تیرا شوہر جب بلائے ۔۔گا۔۔۔۔اس کے نیچے آؤں گی ۔۔آ ہ ہ ہ ۔۔اس کے لن کو اپنی پھدی میں لوں گی ۔۔آ ہ ہ۔۔اف۔۔۔۔۔۔آپی مہرین چلائی ۔

      ۔" سائرہ نے پھر آپی کےنپلز پکڑ کر کھینچے ۔۔۔اور بولی ۔۔" اور جب عامر تیری بنڈمارے گا ۔۔۔تو بنڈ بھی مروائے گی ۔۔۔"

      ۔"ہاں میری کتی بہن ۔آ ہ ہ ہ ۔۔جب جب تیرا شوہر میری بنڈ مارنا چاہے ۔افف۔۔۔۔۔مارے ۔۔۔سس۔۔۔میں خود اسکے آگے گھوڑی بنوں گی ۔۔۔آپی مہرین بولی ۔۔

      آپی مہرین کا یہ کہنا تھا۔۔۔کہ میرے اندر سے ایک آتش فشاں نمودار ہوا ۔۔۔۔اور میں گرم گرم لاوا انڈیلتا ہواآپی مہرین کے اوپر گر گیا۔۔۔

      کچھ دیر ہم ایسے ہی لیٹے رہے اور پھر سوگئے ۔۔۔۔۔۔


      ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

      اس کے بعد اگلے دنوں میں سائرہ کے بڑے بھائی بھی باہر سے آگئے ۔۔۔۔وسیم بھائی45 سال کے آس پاس تھے کافی خوش مزاج تھے ۔۔۔ان کے آنے کے بعد بھابھی فائزہ کے رنگ ڈھنگ الگ ہوگئے ۔وہ کافی تیار شیار ہو کر گھومنے لگیں۔۔۔۔۔۔مگر ہم لوگ بہت ہی محتاط ہوگئے ۔۔۔۔

      شادی خوش مزاجی سے ہوگئے ۔۔۔اور شادی کے تیسرے دن وسیم بھائی نے مجھ سے کہا کہ تیار ہو جاؤ کہیں چلنا ہے ۔۔۔

      میں نے سائرہ سے پوچھا ۔۔۔مگر اسے بھی پتا نہیں تھا۔۔۔میں خاموش ہوگیا۔۔

      اور تیار ہو کر ان کے ساتھ چل پڑا ۔۔۔۔وہ مجھے لے کر سیدھا فیصل آباد شہر لے گئے ۔۔۔۔اور ایک ٹویوٹا کے شوروم میں لے گئے ۔۔۔۔۔اور کہا کہ اپنے لئے گاڑی پسند کرو ۔۔۔۔

      میں ایک دم ہکا بکا ہوگیا۔۔۔۔اور کہا ۔۔۔بھائی اس کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔

      شادی کے بعد ہم اتنا ملے بھی نہیں تھے ۔۔۔بس کچھ دن رہ کر میں کراچی چلا گیا تھا۔۔۔۔۔ہمارے درمیان ایک تکلف کی دیوار تھی ۔۔۔میں نے منع کیا ۔۔

      مگر انہوں نے سختی سے کہا ۔۔۔کہ پسند کر و ۔۔۔یہ آپکی شادی کا تحفہ ہے ۔۔۔۔۔اور تحفہ کو منع نہیں کرتے ۔۔۔ان کا کافی زور دینے پر میں نے ہامی بھری ۔۔انہوں نے نئے ماڈل کی آلٹس نکلوائی ۔۔۔۔۔ شوروم والا انکا جان پہنچان والا تھا۔۔۔۔اس نے چیک لے کر گاڑی ہمارے حوالے کردی ۔۔۔۔جو بھائی نے کہا کہ اسکو ہمارے گھر پہنچا دو۔۔۔اور پھر ہم وہاں سے روانہ ہوئے ۔۔

      اگلا پڑا ؤ ہمارا ایک آفس میں تھا۔۔۔۔جو اندر داخل ہوتے ہوئے مجھے پتا چلا کہ وسیم بھائی کا ہی آفس ہے ۔۔۔وہ باہر سے یہاں پر ایک بلڈرز کمپنی بھی چلا رہے ہیں ۔۔فیصل آباد میں کافی نوآباد سوسائیٹیز انہی کی تھی۔۔۔۔۔۔۔وسیم بھائی بھی ایک سال بعد اپنے آفس آئے تھے ۔۔۔۔سارے اسٹاف سے خوش دلی سے ملے ۔۔۔۔۔مٹھائی بھی منگوا لی۔۔۔یہ میرا ان کے آفس والوں سے پہلا تعارف تھا۔۔۔۔سب اسٹاف سے مل کر وہ مجھے لئے اپنے آفس میں لے گئے ۔۔۔

      کچھ دیر میں ایک وکیل بھی آگیا ۔۔۔۔جو وسیم بھائی کا دوست تھا۔۔۔وہ بھی مجھ سے اچھے طریقے سے ملا ۔۔۔اس کے پاس کچھ فائلیں تھیں ۔۔۔کچھ دیر بعد گپ شپ کرنے کے بعد انہوں نے فائلیں انہوں نے وسیم بھائی کو دیں ۔۔۔جو ایک نظر دیکھنے کے بعد انہوں نے میری طرف بڑھا دی ۔۔۔۔۔

      میں نے فائلیں دیکھیں تو وہ کچھ زمینوں کے کاغذات اور اور دکانوں کے پیپر تھے ۔۔۔۔جومیرے نام پر ٹرانسفر ہونے جارہیں تھیں ۔۔۔۔میں نے دیکھ کر انکا ر کردیا۔۔۔اور کہا کہ بھائی ان چیزوں کی کوئی بھی ضرورت نہیں ہے ۔۔

      ۔"عامر مجھے پتا تھا کہ تم انکار کرو گے ۔۔۔۔مگر یہ سب تمہاری اور سائرہ کی ملکیت ہے ۔۔۔۔سمجھ لو یہ کہ یہ جائداد میں سے اسکا حصہ ہے ۔۔۔۔سمجھ لو یہ کہ تم دونوں کی نئی زندگی کے لئے ایک بھائی کا تحفہ ہے ۔۔۔مجھے ثمرین نے بھی زور دے کر کہا ہے ۔۔اور میری اپنی بھی یہی خواہش ہے کہ آئندہ تمہیں اپنی پوری زندگی میں کبھی روپے پیسے کی ضرورت نہ پڑے اور تم دونوں ہمیشہ پیار محبت سے آپس میں رہو۔۔۔۔۔" بھائی نے کہا۔۔۔۔

      میں نے ایک بار پھر فائلیں دیکھیں ۔۔۔اس میں دو شہر میں بنے ہوئے بنگلوں کی فائل تھیں ۔۔۔۔اور ساتھ ہی شہر میں کارنر کی کچھ شاپ تھیں ۔۔۔جن سے ماہانہ رینٹ کی آمدن ہوتی تھی ۔۔۔۔اور مشترکہ طور پر یہ کروڑوں کی جائداد تھی ۔۔۔۔ میں نے ایک بار بھائی کو منع کر دیا کہ مجھے ان کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔بس آپ دعا کریں ۔۔۔میں اور سائرہ خوش رہیں گے۔۔

      ۔" عامر ۔۔تمہیں شاید پتا نہ ہو ۔۔۔مگر میں تمہیں سائرہ کی شادی سے پہلے جانتا ہوں ۔۔۔۔جب تم لوگوں کی دوستی شروع ہوئی تو سائرہ نے مہرین کو تمہارے بارے میں بتایا ۔۔۔۔تو میں نےتمہاری پوری ہسٹری چیک کروائی ۔۔۔تم اچھے اور شریف لڑکے تھے ۔۔۔ہمیشہ دوسروں کے کام آئے ۔۔۔۔اپنے چچا کے گھر رہے ۔۔۔مگر وہاں بوجھ نہیں بنے ۔۔۔اور ٹیوشن پڑھا کر اپنابوجھ اٹھایا۔۔۔۔سائرہ کے ساتھ بھی انوالو ہوئے تو ایک حد تک رہے ۔۔۔۔۔ اسی بات پر میں سائرہ کی ضد اور اس رشتے پر رضا مند ہوا ۔۔۔۔۔۔سائرہ ہمار ے گھر کی سب سے چھوٹی اورلاڈلی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے مہرین کی دفعہ رشتہ دارو ں میں شادی کی غلطی کی ۔۔۔اسلئے سائرہ کی مرتبہ خوب چھان پھٹک کی ۔۔۔اور میں مطمئن ہوں کہ ہمیں تمہاری صورت میں ایک خوبصورت بھائی ملا ہے ۔۔۔۔۔اسی لئے یہ تمہاری انعام بھی ہے ۔۔۔تحفہ بھی ہے ۔۔۔۔اب جلد از جلد سائن کرو۔۔۔اور وکیل صاحب کو فارغ کریں ۔۔۔پھر گھر جانا ہے ۔۔۔

      وسیم بھائی کی بات سن کر مجھے ایکدم سے پسینہ آگیا۔۔۔۔۔میں اچھا تو تھا ۔۔۔مگر شادی کی بعد سائرہ نے جس طریقے سے مجھے پر اپنا رنگ ڈالا ہے ۔۔۔۔۔وہ سوچ کر بھی گھبراہٹ ہونے لگتی ہے ۔۔۔۔۔میں نے جلدی سے سائن کیا ۔۔۔اور فائل ان کے حوالے کردی ۔۔۔

      وکیل صاحب نے جلدی کاغذات واپس دینے کا کہا۔۔۔۔اور ہم گھر آگئے ۔۔۔۔۔۔

      جہاں میں نے سائرہ کو ساری بات بتائ ۔۔۔وہ خوش ہوگئی کہ اب مجھے جاب کی ضرورت نہیں ۔۔۔مگر لیکچرار کی جاب میرا شوق اور جنون بھی تھا۔۔۔میں کیسے چھوڑ سکتا تھا۔۔میں نے سائرہ سے کہا ۔۔کہ واپس کراچی چلتے ہیں ۔۔۔شادی ہوچکی ہے ۔۔۔اب اپنی زندگی میں واپس جائیں ۔۔۔

      اگلے دن بھائی نے مجھے ساری فائلیں اور پیپرز میرے حوالے کردئے ۔۔۔کہ انہیں سمبھال کر رکھوں۔۔۔۔مجھے ماہانہ رینٹ ہر مہینہ ٹرانسفر ہوتارہے گا۔۔۔۔۔۔اور آخری میں کہاکہ میری اور ثمرین کی خواہش ہے کہ تم ادھر ہمارے رہو۔۔۔۔۔سائرہ ہماری لاڈلی ہے ۔۔۔اتنا دور بھیج کر ہم پریشان رہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔میں خود باہر رہتا ہوں ۔۔۔۔تم یہاں رہوگے تو میں مطمئن رہوں گا۔۔۔۔۔۔

      میں نے بھائی کی بات سن کر کہا ۔۔۔" کہ میں اس پر سوچ کر آپ کو جواب دوں گا۔۔۔۔"۔

      میری اور سائرہ کی تیار ی مکمل تھی ۔۔۔کہ ایک نئی مصیبت آگئی ۔۔۔۔چاچو کی بیٹی اور بیٹا دونوں نے ضد لگا لی کہ انہوں نے کراچی دیکھنے جانا ہے ۔۔۔۔۔۔سائرہ نے مجھ سے پوچھا ۔۔۔میں نے اجازت دے ۔۔۔ہماری واپسی مجھے گفٹ ملنے والی کار میں تھی ۔۔۔۔اور پھر سب سے مل ہم چاروں واپسی کے سفر میں روانہ ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔


      ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

      میرا سسرال پارٹ ون یہاں پر مکمل ہورہا ہے ۔۔۔۔۔دوسرا پارٹ کچھ مصروفیات ختم کرنے کے بعد لکھا جائے گا۔۔ جس میں چاچو کے بیٹے اور بیٹی ، بھابھی ، ، وسیم بھائی ، اور آپا ثمرین اور آپی مہرین کے شوہر وں کے درمیان چلے گی ۔۔۔۔۔

      کہانی شاید انسیسٹ بھی ہوسکتی ہے۔۔۔۔جس کے لئے ایڈمن نے اگر اجازت دی ۔۔۔۔تو۔

      باقی اگلا پارٹ کتنا جلد لکھا جائے ۔۔۔۔۔اس میں آپ سب کے کمنٹس اور حوصلہ افزائی کا بھی بڑا دخل ہے ۔۔۔۔


      جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
      ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

      Comment


      • HardTarget
        Ham ko koi issu nahi ap incest likh sakty hi
        جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
        ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

        Comment


        • بہت ہی عمدہ اختتام دوسرے پارٹ کا انتظار رہے گا

          Comment


          • زبردست چاچو کے ساتھ چدائی کے بعد گھر واپس آنے کے بعد ڈبل سواری مزہ آگیا دونوں بہنوں کے ساتھ سین کا

            Comment


            • Bht umda lajawaab kahani parh k chus aa gai

              Comment


              • بھرپور اپڈیٹ۔ مزہ آگیا پڑھ کر

                Comment


                • بہت ہی زبردست تھا پارٹ ون امید ہے پارٹ2 بھی سب کے چھکے چھڑا دیگا
                  ہارڈ ٹارگٹ صاحب شکریہ

                  Comment


                  • بہت ہی شاندار اور عمدہ سٹوری ہے
                    اور شہوت سے بھرپور اپڈیٹ ہے

                    Comment


                    • Moji bhai aur writer bhai kia he khne aap dono ka maza aa gya yar kia story likhi ha

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X