Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

میرا سسرال از قلم ہارڈ ٹارگٹ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #91
    بھائ جی پھر کیا ہوا شدت سے انتظار ہے

    Comment


    • #92
      لاجواب کاوش

      Comment


      • #93
        Bhai susral ke pas e manzar main likhi hai ye story aik lajawab aur shandar tahreer hai isey jari rakheen bohat zabardast response hai bohat hi aala

        Comment


        • #94
          Story shandar hai jnab

          Comment


          • #95
            جناب اگے کا بھی کچھ کرو

            Comment


            • #96
              واہ مزاہ آگیا جناب اپ کمال کا لھکتے ہو
              یہ واقعی میں ایک شہوت انگیز ہے
              زبردست تسی گریٹ ہو پا جی

              Comment


              • #97
                Achi story hai bhai

                Comment


                • #98
                  قسط چار ۔

                  عامر کی طرف سے ۔۔۔۔

                  میں اپنے کمرے میں آ کر لیٹ گیا ۔ ۔ اور میرا ذہن مختلف قسم کی سوچوں میں چلاگیا۔۔۔

                  میں ایک نہایت ہی شریف قسم کا بندہ تھا۔۔۔ اور ایک عام سی زندگی تھی ۔ میٹرک انٹر ، پھر یونیورسٹی ۔۔ جہاں پہلی بار سائرہ سے ملاقات ہوئی ۔۔ شادی سے پہلے کبھی میں گرل فیرینڈ یا دوسری ایکٹویٹی میں پڑا ہی نہیں ۔۔۔ میری دیکھ بھال اور سرپرست میں بس ایک چچا اور ان کی فیملی تھی ۔۔ جنہوں نے مجھے پال پوس کر بڑا کیا۔۔۔

                  اور اپنی ابتدائی عمر سے ہی محنت کی ، تعلیمی میدان میں خود کو منوایا ۔۔۔ ٹیوشن پڑھا کر اپنے تعلیمی اخراجات پورے کئے ۔۔ سائرہ سے یونیورسٹی کے دوران پیار ہوا ۔۔۔ اور شادی کے بعد پہلی بار سیکس کے معاملات سے آشنائی ہوئی ۔۔

                  اور پھر آشنائی بھی کیسی ہوئی ۔۔ مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے میرے اندر کوئی جن تھا جو اچانک سے آزاد ہوا ہو ۔۔ پہلی بار سہاگ رات میں مجھے ایسا لگتا تھا کہ سائرہ کو مجھ سے زیادہ معلومات ہیں ۔۔اور میں سیکس میں نہایت ہی بونگا ثابت ہوا ۔۔

                  اور شادی کے بعد سےسائرہ نے میری تربیت شروع کی ۔ وہ بھی سیکس میں جذباتی اور جنونی تھی ۔۔ اور میرے ہاتھ بھی ایک کھیل آیا تھا ، جس میں لذت ، محبت ، شہوت سب کچھ تھا۔ ہماری محبت کو شادی کے بعد چار چاند لگ گئے ۔۔۔ دو جسم اور ایک جان والی مثل بن گئے ۔۔ اسے بغیربتائے میرے پورے دل کے حالات کا علم ہوجاتا ۔۔اور مجھے اسکی خواہش کا ۔

                  ہم شادی کے شروع کے مہینوں میں بے تحاشہ پاس آئے ۔۔ بے حد عشق اورمحبت سے سیکس کیا۔۔۔ ہم نے مختلف چیزیں ٹرائی کی ۔۔ سیکس کے دوران وائیبریٹر ، نئے نئے جیل ، نئے کنڈوم اور یہاں تک کہ سیکس کے دوران گالیاں بھی ٹرائی کی ۔۔جو سائرہ نے مجھے سکھائی ۔۔ ہم کبھی اپنے جنسی اعضاء کو مختلف ناموں سے پکارتے ۔۔

                  کبھی پھلوں کے نام سے ، کبھی چیزوں کے نام سے ۔۔ سائرہ نے مجھے ایک سے ایک گالیاں سکھائی ۔ اور مختلف سے مختلف اسٹائل سکھایا ۔۔۔ سائرہ کے مطابق سال کے ہر دن کے لئے ایک نئے اسٹائل میں سیکس ہونا چاہئے ۔۔

                  اور اس سے ہم بھی سیکس کرتے ، بہت اچھے طریقے سے مطمئن محسوس کرتے ۔۔

                  اور ان سب میں مجھے پتا ہی نہیں چلا کہ کب آپا ثمرین ہماری سیکس لائف میں داخل ہوئی ۔۔ بلاشبہ وہ بے حد حسین تھی ۔۔چہرے کی خوبصورتی ایک طرف ۔ا نکا جسم ایسے جیسے کسی سانچے میں ڈھلا ہوا ہو۔ بے حد ابھرے ہوئے اور بڑے پستان جو سینے پر تنے ہوئے ہوتے ۔۔ پتلی کمر ۔۔۔اور گول چوٹر ۔ ۔ پورا جسم کمان کی طرح چست اور تناہوا ۔۔ پستان ایسے کہ قمیض پہنے ہوئے بھی ابھار اوپر سے جھلکتا تھا۔

                  آپا ثمرین ہماری زندگی میں آئیں ۔۔ ہماری سیکس لائف ایکدم سے بدل گئی ۔ مجھے نہیں پتا چا کہ میں آپا ثمرین کی طرف بڑھا ۔۔ یا سائرہ نے میری انکی طرف اٹریکشن محسوس کی اور ہمارا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ۔۔یا آپا ثمرین میری طرف آئیں ۔۔بس جیسے تینوں کے دل ایک ہی بات کر رہے تھے ۔ اور سب اچانک سے ہوا ۔۔۔۔

                  ۔ سائرہ اور آپا ثمرین کے ساتھ میرا کمبینیشن ایک الگ ہی انداز میں تھا۔۔ میری جنسی طاقت ایسی بڑھی کہ میں خود حیران ہوگیا۔۔۔ مجھے یہ لگنے لگا کہ میں پورا دن ان دونوں کے ساتھ جنسی عمل میں مصروف رہوں تو بھی مجھے تھکن یا بوریت نہیں محسوس ہوتی۔ مجھے آپا ثمرین کے ساتھ وہی لذت ملتی جو کہ سائرہ کے ساتھ تھی ۔بلکہ کئی بار تو سائرہ سے زیادہ آپا ثمرین سے مجھے لذت اور شہوت آتی ۔۔ میرا لن جب ان کے اندر ہوتا تو ایک الگ ہی کیفیت تھی جو سائرہ سے بہت کم ملتی۔مجھے ان کے جسم سے وییسے ہی محبت ہونے لگی جیسی سائرہ کے ساتھ تھی ۔ میرا دل یہ کرتا کہ سمندر کے بیچوں بیچ کوئی ایسا جزیرہ ہو جہاں ہم تینوں رہ سکیں ۔آپا ثمرین کے ہزار خوبصورت ہونے کے باوجود میری پہلی محبت سائرہ ہی تھی ۔۔۔اور میں اس سے دستبردار ہونے کو تیار نہ تھا۔

                  میرے نزدیک وفاداری سب سے اول تھی ۔۔

                  بات صرف یہیں تک ہوتی تو ٹھیک تھا۔۔ مگر جب ہم فیصل آباد آئے ۔۔ تو پہلی ہی ملاقات میں آپی مہرین نے جب پیارد یتے ہوئے مجھے اپنے ساتھ لگایا ۔۔۔ تو ایک عجیب سے مہک نے میرے اندر ہلچل مچا دی ۔۔۔ ایک عجیب سی گرمی ، ایک عجیب سی نرمی اور محبت کا انداز تھا کہ میں بیان نہیں کرسکتا ۔ حالانکہ وہ عمر میں پانچ نچ سے چھ سال بڑی ہوں گی ۔ اور میں انہیں آپی ہی کہتا تھا ۔ جب بھی کراچی سے میری فون پر بات ہوئی ۔ ہم ادب کے دائر ے میں رہے ۔۔ کبھی شوخی میں بھی بات نہ کی ۔ ان سے ملنے کے بعد گھر میں ہمارا زیادہ آمنا سامنا بھی نہیں ہوا۔۔

                  آپی مہرین سے ملنے کے بعد مجھے کچھ گھبراہٹ بھی ہوئی ۔۔۔ ایک بار سائرہ کا سامنے کرنے سے میں گھبرایا کہ وہ میرے دل کا چور پکڑ نہ لے ۔۔ مگر پتا نہیں وہ کیسے یہ جان گئی ۔۔ اور جس رات میں نے اسے آپا ثمرین سے ہوئی بات چیت کا بتایا کہ آپی مہرین کے لئے یہ آئیڈیا دیا ہے ۔۔ مجھے ایسا لگا جیسے اسے پہلے سے یہ معلوم ہو ۔۔

                  یا وہ بھی آپی مہرین کے ساتھ مجھے ملوانا چاہ رہی تھی ۔۔ یا یہ آپا ثمرین کی خواہش تھی ۔۔۔۔۔ ؟؟؟

                  خیر آپی مہرین آپا ثمرین سے تھوڑی کم خوبصورت تھی ۔۔ بس ان کے ہپس بہت گول اور بھاری تھے ۔۔ اور چلتے وقت جل تھلے کرتے رہتے ۔۔ ۔باقی ان کے پستان تھوڑے چھوٹے اور گول مٹول سے تھے ۔۔۔

                  میں ابھی اسی سوچ میں گم تھا کہ باہر سے سائرہ کی آواز آئی ۔۔ یہ لوگ شاپنگ سے واپس آگئے تھے ۔۔۔

                  اور باہر باتیں کررہے تھے ۔۔۔ سائرہ کے اندر آنے سے میں سوچ کے کنوئیں سے باہر آگیا۔۔۔ سائرہ کے ساتھ آپا ثمرین بھی آئی تھی ۔۔۔ اتنے میں پیچھے سے آپی مہرین اور بھابھی بھی آگئی۔۔ سائرہ مجھے شاپنگ دکھانے لگی ۔۔ ساتھ آپا ثمرین کی بھی شاپنگ تھی ۔۔

                  کچھ دیر میں نے شاپنگ دیکھی ۔۔۔ سائرہ باہر سے ہی کھانے کو بھی لے آئی تھی ۔۔۔ ہم نے مل کر کھانا کھایا ۔۔۔ اور پھر سونے چلے گئے ۔۔۔

                  سائرہ کے دن ختم ہونے والے تھے ۔۔ آج یا کل کی رات میں ہم پاس آنے والے تھے ۔۔۔ اس لئے ہم نارمل روٹین کے مطابق کھانے کا بعد چائے ۔۔۔ کچھ دیر چہل قدمی ۔۔۔ اور پھر سونے لیٹ گئے ۔۔۔



                  آپی مہرین کی طرف سے ۔۔

                  میں رات اپنے بستر پر سونے کے لئے لیٹی تو جسم میں پھر سے درد اور تھکن کے آثار تھے ۔۔۔ کہاں پورا ایک سال کے وقفے کے بعد ایک ہی دن میں دو بار چدائی ہوئی ۔۔ اور وہ بھی ایسی جاندار کہ جان ہی نکال دی ہو۔۔

                  عامر کافی پرکشش اورسادہ مزاج تھا۔۔ مگر اس کا ہتھیار بہت ہی ظالم اور سخت جان تھا۔ جو پھدی کے اندر آتے ہی جکڑ کر رکھ دیتا تھا ۔ ۔ ۔ اور تباہ کن دھکے پھدی میں بارہا بار سیلاب بہا دیتا۔۔۔۔۔

                  میں سائر ہ کی قسمت پر رشک کرنے لگی ۔۔ کہ اسے دن رات ایسا زبردست اور جاندار لن ملا ہے ۔۔۔ خواہش تو میری بھی تھی کہ میں بھی روزانہ یا ایک دن چھوڑ کر اس لن کے مزے لوں ۔۔۔ مگر ہمارے گھر میں صرف میں اور عامر تو رہتے نہیں تھے ۔۔۔ ایک طرف باجی ثمرین ، اور ان کی نند جس کی شادی بالکل سر پر آئی پڑی تھی ۔

                  اور دوسری طرف بھابھی فائزہ ۔۔ اور ان سب سے زیادہ عامر کے قریب رہنی والی ہماری لاڈلی بہن سائرہ ۔۔ جو کسی قیمت پر عامر کی شئیرنگ برداشت نہیں کرسکتی تھی ۔۔ اور چھوٹی سی بات کا طوفان اٹھانے کو تیار رہتی ۔۔لیکن عامر نے وعدہ کیا تھا کہ وہ سائرہ کو تیار کر لے گا ، منا لے گا ۔۔ اسے اس بات پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔۔

                  مگر اس کے لئے عامر کی شرط ہی اتنی عجیب اور بڑی تھی ۔۔ وہ باجی ثمرین کےساتھ بھی کرنا چاہتا تھا۔۔۔ اور مجھے کہا تھا کہ میں باجی ثمرین کو مناؤں ۔۔ مگرکیسے ۔۔۔۔۔ ؟

                  یہی سوچتے ہوئے میں نے سوچا کہ پہلے باجی کو اپنا بتا دوں ۔۔ کیونکہ ہم آپس میں سب شئیر کرتے تھے ۔۔ یہاں تک کہ میری بلیو فلم دیکھنے والی عادت بھی باجی کو پتا تھی ۔۔۔ میں نے باجی کو میسج کیا کہ میں نے آپ سے بات کرنی ہے ۔۔ آپ میرے پورشن میں آئیں ۔۔ باجی شاید جاگ رہی تھی ۔ انہوں نے اوکے کا میسج کیا اور میرے کمرے میں آگئیں ۔۔

                  باجی میرے کمرے میں آئیں ۔ اور میرے بیڈ کے سرہانے بیٹھ گئیں ۔ وہ شاید سمجھیں کہ میری صبح والی طبیعیت خراب ہے ۔ اور بخار ہے ۔۔۔ اور انہوں نے ہاتھ ماتھے پر رکھ کر بتایا کہ گرمائش ابھی بھی ہے اور دوا کا پوچھنے لگیں۔

                  میں نے بتایا کہ شام میں لی تھی ۔۔ اور باجی سے پوچھا " میں نے ایک بات کرنے کے لئے بلایا ہے ۔ آپکو ۔۔ "۔

                  ہاں بولو مہرین کیا بات ہے جو اتنی رات گئے بلایا ۔ باجی ثمرین نے پوچھا ۔

                  "باجی پہلے وعدہ کریں کہ یہ بات صرف میرے اور آپ کے درمیان رہے گی ۔۔"۔ میں نےبتانے سے پہلے باجی سے وعدہ لیا۔

                  ٹھیک ہے ثمرین مگر بتاؤ تو ایسی کونسی راز کی بات آگئی ہے ۔۔۔ باجی نے کہا۔

                  باجی پہلے ہی وعدہ کریں کہ آپ ڈانٹیں گی بھی نہیں ۔۔ اور پھر باجی کے وعدہ کرنے پر بتانا شروع کیا۔

                  باجی آپکوتو پتا ہے میں ہفتہ دس دن میں اپنے کمرے میں بلیو فلم دیکھنے جاتی ہوں ۔۔۔ کل رات بھی ایسے ہی گئی تھی ۔۔ عامر اور سائرہ کا بیڈروم ساتھ ہی تھا ۔ مگر مجھے لگا کہ وہ اپنے کمرے میں سورہے ہون گے ۔۔

                  یہاں تک پہنچ کر میں رکی اور باجی ثمرین کے چہرے کی طرف دیکھنے لگی ۔ جو بغور سن رہی تھی ۔۔

                  مگر جب میں مووی دیکھ رہی تھی تو اچانک وہاں عامر آگیا۔۔۔ وہ باتھ روم کا دروازہ میں اندر سے چیک کرنا بھول گئی ۔۔۔ عام طور پر وہ بند ہی ہوتا ہے ۔۔ مگر اس رات پتا نہیں وہ کیسے کھلا تھا۔۔ عامر بغیر کپڑوں کے تھا۔۔

                  یہاں تک میں پہنچ کر میں پھر رکی اور باجی ثمرین کا چہرہ دیکھنے لگی۔ انہوں نے پوچھا کہ آگے کیا ہوا۔

                  میں نے کہا کہ باجی عامر کو سامنے دیکھ کر میرے ہوش ہی اڑ گئے ۔ایک توبالکل کپڑوں کے بغیر ۔ وہ بھی ننگا تھا۔۔۔ اور پھر میرا موبائل ہاتھ میں تھا۔ جس میں وہ فل دیکھ رہی تھی ۔۔ اور اس نے کچھ بات کئے بغیر ہی شروع ہوگیا۔۔

                  کیا شروع ہوگیا ۔۔۔ آپ ثمرین نے پوچھا۔

                  باجی ۔۔ وہی شروع کردیا جو سیکس میں ہوتا ہے ۔۔۔ اور پھردس منٹ تک وہ زور دار طریقے سے کرتا رہا ۔۔۔(میں نے باجی کو بتایا۔۔ اور کوشش کرنے لگی کہ وہ بھی گرم ہونے لگیں ۔۔)

                  مہرین تم کوئی بچی ہو ۔ ۔۔ گھر میں مہمان آئے ہیں ۔ کچھ دن صبر کرنا چاہئے تھا ۔ ۔ پھر اگر بےصبری ہی تھی ۔ تو پہلے دروازہ چیک کرلیتیں ۔۔ تمہیں پتا ہے کہ ساتھ ہی عامر اور سائرہ کا بیڈ روم ہے ۔ ۔۔ کتنے شرم کی بات ہے ۔ عامر کیا سوچے گا کہ سائرہ کی بہنیں کیسی ہے ۔۔۔ ؟ باجی ثمرین نے مجھے ٹھیک ٹھاک ڈانٹ دیا۔

                  باجی کی آواز تھوڑی تیز ہوئی تو میں نے فورا چپ کروانے کے لئے ہاتھ ان کے منہ پر رکھ دیا۔۔ باجی جو ہونا تھا۔ ہوگیا ۔۔۔ یہی لکھا تھا ۔ ۔ اور عامر باتھ روم میں جھانک کر وہیں بھی دیکھ سکتا تھا ۔۔۔ مگر وہ اندر آیا ۔۔ اور کپڑے اتار کر اندر آیا ۔۔ اور آگے جو اس نے کیا ۔ وہ قریب قریب زبردستی تھی ۔مجھے ہوش نہیں تھا ۔۔ اور اس نے فائدہ اٹھایا ۔۔۔ اس کادل بھی کوئی صاف نہیں تھا۔ ۔ میں اس کی بڑی بہن جیسی ہوں ۔ وہ مجھے باجی کہتا تھا۔ بے شرمی کا کام تو اس نے کیا ہے ۔۔۔ میں نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا ۔۔

                  مہرین تم کیا ہو ۔۔ ؟ تم نے خود اس کو موقع دیا ہے ۔۔ کسی مرد کو کوئی لڑکی بیڈ پر ننگی مووی دیکھتے ہوئے ملے تو وہ کیا لحاظ کرے گا ۔۔ اس نے سوچا کہ ایک لڑکی کی کمزوری ملی ہے ۔۔ فائدہ اٹھا ؤ ۔۔۔ اب دوبارہ کوشش کرو کہ اس کے سامنے نہ جاؤ ۔۔ ۔ شادی تک اپنے پورشن میں ہی رکو ۔۔ اسی ہفتے بھائی بھی سعودیہ سے آرہے ہیں ۔۔ وہ ان کے ساتھ بزی ہوجائے گا۔۔ اور یہ سلسلہ دوبارہ نہ شروع ہے ۔ اگر کہیں وہ مل جائے تو ہاتھ جوڑ کر کہنا کہ اب اس سارے معاملے کو بھول جائے ۔۔۔ باجی ثمرین نے کہا۔۔۔۔

                  مگر باجی بات ختم نہی ہوسکتی ۔۔ عامر نے کہا ہے کہ جب تک وہ یہاں ہے ۔۔ ایک دن چھوڑ کر میں اس پورشن میں جاؤں گی ۔۔ وہ کہتا ہے کہ میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گا۔ ۔۔ مگر مجھے روزانہ ایک دن چھوڑ کر وہاں جانا ہوگا۔

                  میں نے باجی کو بتایا (دل تو میرا بھی تھا کہ عامر جیسے سانڈ کے نیچے لیٹوں مگر باجی کو بتایا کہ عامر بلیک میل کر رہا ہے )۔

                  یہ بات سن کر باجی سوچ میں پڑگئیں ۔۔ اور کہنے لگیں دیکھ لیا پھر اپنی بے احتیاطی کا انجام ۔ ۔ اب اس کا کیا حل نکالوں میں ۔۔۔ ؟ اگر غلطی سے سائرہ کو پتا چل گیا تو قیامت اٹھ جانی ہے ۔۔ اور بھابھی کو شک ہوا تو بھی مسئلہ ہو جانا ہے ۔۔۔ ۔ ویسے بھی وہ سن گن میں لگی ہے ۔ میں نے نوٹ کیا ہے کہ وہ عامر کو گھورتی رہتی ہے ۔۔ اور زیادہ بن ٹھن کر بھی رہنا شروع کردیاہے ۔۔۔

                  میں نے لوہا گرم دیکھ کر اگلی چوٹ لگائی ۔۔ باجی کچھ دنوں کی بات ہے عامر کی بات مان لیتی ہوں ۔۔ بھائی آجائیں گے تو پھر نہ زیادہ آمنا سامنا ہوگا۔ نہ یہ نوبت آئے گی ۔ اور عامر نے سائرہ کی گارنٹی لی ہے ۔ سائرہ کو نہیں پتا چلے گا۔

                  اس پر باجی بولی ۔ مجھے تو لگ رہا ہے کہ تجھے بھی شاید مزہ آگیا ہے ۔۔ جو خود ہی سب راستے نکال رہی ہے ۔ یاد رکھنا کہ وہ سائرہ کا شوہر ہے ۔ کوئی بھی ایسی ویسی بات سے پوری فیملی لپیٹ میں آسکتی ہے ۔۔۔۔

                  باجی ۔ آپ کو تو پتا ہے کہ اسلم کو باہر گئے ہوئے سال ہوگیا ہے ۔۔ کمی تو مجھے محسوس ہوتی تھی ۔۔ لیکن عامر کا جو انداز ہے وہ بہت ہی الگ ہے ۔۔ شہری لڑکا ہے مگر دیہاتیوں سے زیادہ جان ہے اسمیں ۔۔ پہلی ہی بار میں میری حالت خراب کردی ہے اس نے ۔۔

                  باجی یہ سن کر بولی ۔ شرم کر مہرین ۔ کن کاموں میں پڑ گئی ہو ۔خیال رہے کہ کسی کو شک نہ ہو ۔چل آرام کر ۔ میں جارہی ہوں ۔ کل ملتے ہیں ۔۔ یہ کہہ کر باجی ثمرین چلی گئی ۔۔

                  اور میں دوبارہ سوچ میں پڑ گئی ۔۔۔ باجی کو ساری بات بتا بھی دی تھی ۔۔ مگر ان کو عامر کے ساتھ لیٹنے کا کیسے کہوں ۔ یہ اب تک میں سوچ نہی پائی ۔

                  اگلا دن میں اپنے ہی پورشن میں رہی ۔۔ اور روزانہ کی روٹین میں مصروف رہی ۔۔۔ شام میں باجی آئی اور طبیعیت کا پوچھنے لگی ۔ مگر میرا بخار ویسا ہی رہا ۔۔ کم ہوتا ۔۔ پھر چڑھ جاتا ۔ ۔ ساتھ کمزوری بے انتہا محسوس ہونے لگتی ۔

                  اس سے اگلا دن جس رات مجھے عامر نے بلوایا تھا ۔ اس شام کو میں نے باجی کو میسج کر بلوا لیا۔۔ باجی میرے پاس آکر بیٹھ گئیں ۔ اور طبعیت کا پوچھنے لگی ۔ میں نے بتایا کہ ٹھنڈ اور بخار ہے ۔ اپنے ایک فیمیل ڈاکٹر سے فون پر دوائی پوچھی ۔ اس نے کہا کہ وائرل بخار کا سیزن چل رہا ہے ۔۔ اس لئے ہفتہ بخار رہے گا۔

                  یہ کہہ کہ میں نے اپنے مقصد پر آگئی ۔ اور کہنے لگی ۔ باجی آج عامر کا میسج آیا تھا وہ بلوا رہا ہے کہ اپنے کمرے میں آؤ ۔۔ میں نے اسے طبیعیت کا بتایا ہے ۔ لیکن وہ پھر بھی باز نہیں آرہا کہ کہہ رہا ہے کہ بس دس منٹ کے لئے آجاؤ ۔ لیکن آؤ ضرور ۔۔ میں نے بہت منت کی ہے ۔۔ مگر وہ نہیں مان رہا ۔۔ اب بتائیں کہ کیا کروں ۔۔ ؟

                  باجی بولیں ۔۔ مہرین یہ تو اس کو سمجھنا چاہئے ۔ تم طبیعیت کی وجہ سے اسکو منا کر رہی ہو ۔ اب اس میں کیا ہوسکتاہے ۔۔۔

                  باجی میں نے بہت سمجھایا ہے ۔ مگر وہ نہیں مان رہا ۔ کہہ رہا ہے کہ سائرہ کو پیریڈزہوئے ہیں اور اس سے کنٹرول نہیں ہورہا ۔ وہ کسی صورت میں نے نہیں مان رہا ۔اب آپ میری مدد کریں ۔۔۔

                  میں تو عامر کو نہیں سمجھا سکتی ۔ تم جانو تمہارا کام جانے ۔۔ باجی ثمرین بولیں۔

                  باجی بات نہیں کرنی ۔۔ وہ کسی صورت نہیں مان رہا ہے ۔ ۔ آپ بس یہ کریں کہ میرے کمرے میں جا کر لائٹ آف کرکے بیڈ پر لیٹ جائین ۔۔۔ وہ دس منٹ سے زیادہ نہیں لے گا ۔ بس پھر واپس جایئں۔۔ کسی کو نہیں پتا چلے گا ۔ یہاں تک عامر بھی یہی سمجھے گا کہ یہ میں ہوں ۔ کیونکہ میں نے بتایا کہ میں لائٹ بند رکھوں گی ۔ میں نے منت بھرے لہجے میں باجی ثمرین کی منت کی ۔

                  توقع کے مطابق پہلے تو باجی ثمرین ایک دم اچھلیں ۔ ۔ اور پھر ڈانٹنے لگیں ۔ ۔ مہیرین یہ گندی فلموں نے تمہارے دماغ میں گند بھر دیا ہے ۔ پتا نہی کیا اوٹ پٹانگ سوچتی رہتی ہو ۔۔ یہ کوئی فلم کی کہانی نہیں ہے ۔۔۔

                  میں نے جلدی سے ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔ اور منت کرنے لگی ۔باجی میری طبیعیت آپ کے سامنے ہے ۔۔اور عامر سننے کو تیار نہیں ہے ۔ اب آپ ہی مدد کرسکتی ہے ۔۔اور یہ بات ہم دونوں کے بیچ رہے گی ۔۔ میں نے روہانسے لہجے میں ان کی منت شروع کردی ۔۔۔۔ کوئی دس منٹ تک باجی کو مناتی رہی ۔ آخر کار وہ مان گئیں۔۔ اور کہا کہ عامر سے کہو کے جب سائرہ سو جائے تب ۔ اور لائٹ مکمل بند رہے گی ۔۔۔ اور صرف دس منٹ میں اپنا کام کرکےخاموشی سے واپس چلا جائے ۔۔۔

                  میں نے باجی کو مکمل یقین دہانی کروائی ۔۔۔۔۔ اور عامر سے بات کر کے ٹائم سیٹ کیا ۔۔ اور اس ٹائم باجی ثمرین کو میسج کیا کہ وہ میرے روم چلی جائیں ۔عامر کو پورا پلان سمجھا دیا کہ اس نے باجی سے زیادہ بات نہیں کرنی ۔ باجی اپنی ساس کو میرے پورشن کا بتا کر وہاں چلی گئیں ۔۔ اور چالیس سے پینتالیس منٹ میں واپس میرے کمرے میں ہی آگئیں ۔۔۔۔

                  ان کا چہرے کی چمک اور تھکن بتا رہی تھی کہ عامر نے زبردست طریقے سے ان کی لی ہے ۔۔ اور مزے سے بھر کر ان کوواپس بھیجا ہے ۔۔۔باجی یہ بتانے آئی تھی کہ وہ واپس اپنے پورشن جارہیں ہے ۔مگر میں نے پکڑکر انکو پاس بٹھا لیا ۔۔ اور پوچھنے لگی کہ بتائیں کیا کیا ہوا ۔

                  جس پر باجی بولیں ۔ مجھے پتا تھا کہ تو نے مزے ضرور لینے ہیں ۔ اور پوری روئیداد سننی ہے ۔۔۔چل سن پھر۔

                  میں کمرے میں داخل ہوئی ۔۔۔ اور لائٹ بند کرکے بیڈ پر آگئی ۔ اندھیرا کافی تھا ۔ میں نے چھوٹی ٹارچ دور آن کر کے چھت کی طرف رخ کردیا ۔ اب کمرے میں ہلکی سی روشنی تھی جس میں سائے جتنا نظر آرہا تھا۔

                  عامر شاید انتظار میں ہی تھا ۔ وہ باتھ روم سے اندر داخل ہوا ۔۔۔ اور سیدھ بیڈ پر آکر میرے برابر لیٹ گیا۔۔۔ آتے ہی اس نے مھے چومنا شروع کیا ۔۔اور ہاتھوں سے میرے پستانوں کو دبانے لگا۔۔ کچھ منٹ تک اس نے مجھے صحیح سے گرم کیا ۔۔ قمیض اوپر کر کے نپلز چوسنے لگا۔۔ ۔اور میرے ایک ہاتھ نیچے لے جا کر اپنے سخت ڈنڈے پر رکھ دیا ۔۔ جو کافی زیادہ موٹا اور اس وقت گرم لوہے کا پائپ بنا ہوا تھا۔ ۔میں نے آہستہ سے دبایا ۔۔

                  عامر نے باری باری میرے دونوں نپلز سے دودھ پیا ۔ اور پھر بولا ۔۔ آجا مہرین تیری پھدی ماروں ۔۔۔

                  میں نے اس کا ڈنڈہ چھوڑا ۔۔۔ وہ میرے ٹانگوں میں آیا ۔۔اور تھائیز میرے سینے سے لگادی ۔۔۔ ابھی میں سوچ ہی رہی تھی اس کے موٹا گرم ڈنڈہ میرے نیچے آگیا ۔اور پھر اسنے بغیر رکے اندر ڈال کردھکے مارنے شروع کردئے ۔۔۔ایک بار مجھے کافی درد ہوا ۔۔ مگر نہ میں اسے روک سکتی تھی ۔۔ نہ کچھ ۔۔۔ بس ہونٹ دبا کر لیٹی رہی ۔۔عامر نے کوئی دس منٹ تک میری پٹائی کی ۔۔۔ پھر بڑی بے شرمی سے بولا ۔۔ چل مہرین تجھے گھوڑی بنانا سکھاؤں ۔۔

                  پھر کوئی پانچ منٹ اس نے گھوڑی بنا کر ماری ۔۔۔ پھر بیڈ پر الٹا لٹا کراوپر ہپس پر بیٹھ گیا ۔۔ اور وہاں سے داخل کر ماری ۔۔۔ میں تو کافی بار ڈسچار ج ہوئی ۔۔۔ آخر کوئی آدھے گھنتے بعد اس نے ہار مانی ۔ اور میرے پیٹ پر اپنی منی پھینک کر چلاگیا۔۔۔

                  اور میں بڑی مشکل سےاٹھی ۔۔ خود کو صاف کیا ۔۔ اور پھر ادھر آئی ۔۔ اب مجھے سمجھ آیا کہ تجھے اتنا بخار کیسے آیا ۔۔۔ جب ایسے بندے کے سیکس کرنا ہوتو خوب کھانا پینا اور جان بنانی چاہئے تب جا کر مزہ آتا ہے ۔

                  باجی نے اپنی پوری روئیداد مجھے سنا دی ۔۔۔ اور پھر اپنے پورشن چلی گئی ۔۔۔

                  کچھ دیر بعد عامر کا بھی میسج آیا ۔۔ وہ بھی خوش تھا ۔۔ اور شکریہ ادا کر رہا تھا کہ جلدی سے ملو ۔۔ اور میرا بھی دل ملنے کا چاہ رہا تھا ۔

                  اگلا دن میں نے باجی کو خوب تنگ کیا ۔۔۔ عامر کی مست چدائی کے ذکر پر چڑایا ۔۔ اور وہ مجھے ڈانٹتی رہیں ۔۔

                  اب اگلا وعدہ عامر کا تھا کہ وہ کوئی ایسا سین بنائے گا۔ کہ سائرہ کے سامنے مجھے چودے ۔۔ اور مجھے اس کا بہت شوق بھی تھا ۔۔میں نے ایسی بہت سے مووی دیکھی جس میں ایسا سیکس ہو ۔ ۔۔ اب دیکھتے ہیں کہ عامر کیسے اپنے وعدے کو پورا کرتا ہے ۔۔۔




                  ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

                  عامر کی طرف سے ۔۔



                  باتھ روم سے میں اپنے کمرے میں داخل ہوا تو سائرہ میرے انتظار میں تھی ۔۔۔ اسے سب پتا تھا کہ آج باجی مہرین نے اپنی جگہ آپا ثمرین کو بھجوایا ۔۔ اور کیسے آپا کو ٹریپ کیا ۔۔ یہ الگ بات تھی کہ کراچی میں سب سے پہلے آپا ثمرین سے ہی سیٹنگ بنی ۔ اور ہم کراچی میں دھواں دار اور زوردار سیکس کرچکے تھے ۔۔(یہ بات باجی مہرین کو نہیں پتا تھی )۔

                  اس کے باجود آج پھر آپا ثمرین کے ساتھ پہلے سے زیادہ مزہ آیا ۔۔۔۔اندھیرے میں ہم نے کوئی بات نہ کی کہ کہیں باجی مہرین جاسوسی نہ کر رہی ہو ۔۔۔ اور میں نے بھرپور چدائی کی ۔۔ آپا نے بھی بوسوں اور ہلکی آہوں سے میری ہمت بڑھائی ۔۔ اور جاتے ہوئے چوم کر گئیں کہ جلد ہی سائرہ کے ساتھ مل کر ہم گروپ سیکس کریں گے ۔۔۔

                  سائرہ کو میں نے پوری بات بتا ئی ۔۔ وہ بھی کافی ایکسائیڈڈ تھی ۔۔۔ کہ پہلے آپا ثمرین ۔ پھر باجی مہرین ۔ یہ ایک ٹرائی اینگل سی بن گئی ۔

                  میں سائرہ کے پاس جا کر لیٹ گیا۔۔۔ اور ایکدوسرے کوپیار کرنے لگے ۔۔ سائرہ کے پیریڈز کا آج آخری دن تھا۔ آج بس اسپاٹنگ ہی ہوئی تھی ۔۔۔ اور کل ہم بھرپور پاس آنے والے تھے ۔

                  اتنے میں سائرہ نے پوچھا کہ اور کیا ارادے ہیں سرتاج کہ ۔۔ یہیں پر ہی رکنا ہے ۔۔۔ یا آگے بڑھنا ہے ۔

                  میں نے کہا کیا مطلب ۔۔ میں سمجھا نہیں ۔۔۔

                  سائرہ نے کہا کہ بھابھی کے بارے میں کیا خیال ہے ۔۔۔۔

                  میں نے کہا صاف سی بات ہے میں نے ان کے بارے میں نہ سوچا نہ ایسا خیا ل ہے ۔۔۔ میرا خیال ہے کہ یہیں رک جانا چاہئے ۔۔۔

                  میرے سرتاج ۔ میں رکنا تو چاہتی تھی ۔۔ مگر بھابھی سے میرا ایک پرانا بدلہ ہے ۔۔ انہوں نے مجھ پر ایک بار جھوٹا الزام لگا کرمیری پڑھائی چھڑاوانے کی کوشش کی ۔ اور اتنا خطرناک الزام تھا کہ بھائی مجھے مارنے پر آگئے ۔۔)(یہ پورا واقعہ سائرہ مجھے بتا چکی تھی ۔۔ سائرہ نے اپنی زندگی کے ہر چھوٹے بڑے واقعے کا مجھے بتایا ہوا تھا۔

                  اسی لئے میں چاہتی ہوں کہ بھابھی سے زرا الگ طریقے سے بدلا لیا جائے ۔۔۔ اور ان کی ویڈیوبنا کر صحیح سے قابو کیا جائے ۔۔۔ اور انکو ایک عرصے تک اپنی انگلیوں پر نچاؤں ۔

                  سائرہ بھابھی کیسے ہاتھ آئیں گی ۔۔ ان کو پوزیشن کافی اسٹرانگ ہے ۔۔ انکی بھائی کو ایک شکایت ۔ اور سارا کھیل ختم ہے ۔ میں نے سائرہ سے کہا ۔

                  عامر اس کی فکر نہ کرو ۔ بھابھی کی ایک کمزوری مجھے پتا تھی ۔ اور میں نے اس سے فائدہ اٹھا لیا ۔۔ اب بس کھیل آخری حصے میں ہے ۔۔۔

                  کیا مطلب ۔۔۔ میں نے سائرہ سے پوچھا۔

                  مطلب یہ کہ میرے چاند ۔ جب سے ہم یہاں آئے ہیں ۔ میں نے اس پلان پر کام شروع کردیا ۔ اور کامیابی بھی ملی ہے ۔ اب بس آخری چوٹ مارنی ہے جو میرا شہزادہ مارے گا۔

                  میں کچھ سمجھا نہیں ۔۔ اتنے میں سائرہ نے اپنا موبائل میرے سامنے کردیا جس میں اس نے اپنے نئے نمبر سے بھابھی کو میسج کئے ہوئے ۔۔ اور جس نام سے میسج کئے تھے وہ بھابھی کا کلاس فیلو اور پڑوسی شاہد تھا۔۔۔ جس کے بارے میں سائرہ کو شک تھا کہ انکا اسکول کے زمانے سے چکر تھا ۔ مگر شاہد کی غربت کی وجہ سے چچی نے وہاں ہاں نہیں کی ۔ اور سائرہ کے بڑے بھائی چونکہ سعودیہ ہوتے ہین ۔ اورکافی امیر کبیر ہیں ۔ وہاں رشتہ کروایا ۔۔

                  آگے کے شاہد عرف سائرہ اور بھابھی کی چیٹ درج زیل ہے ۔۔ میں ان میں سے خاص خاص اسکرین

                  شاٹ لگا رہا ہوں ۔ تاکہ آپ سمجھ جائیں کہ کس لیول کی بات چیت ہوئی تھی ۔۔۔

                  کسی وجہ سے موبائل سے چیٹ ڈیلیٹ ہوگئی تھی ۔اور میں پوسٹ بھی نہیں کرسکا۔۔۔مگر میں اس کا خلاصہ بتارہا ہوں۔

                  سائرہ نے شاہد بن کر بھابھی کو میسج کئے ۔۔۔ اور کچھ دن تک اس کی تعریفیں کرتی رہیں ۔۔ بھابھی نے کافی نام پوچھا مگر سائرہ نے نہیں بتایا ۔۔۔اورپھر جب بھابھی نے بلاک کرنے کی دھمکی دی تو سائرہ نے انکی باتھ روم کی ویڈیو ان کی شوہر کو بھیجنے کی دھمکی دی اگر تم نے بات نہ کی تو یہ ویڈیو تمہارے شوہر کو بھیجوں گا کہ یہ تمہاری بیوی نے بھیجی ہے ۔۔اس بات پر بھابھی ڈر گئیں کیوں کے سائرہ کے بڑے بھائی کافی غصیلے اور جھگڑالو قسم کے ہیں ۔۔۔ اس پر بھابھی بات کرنے پر آمادہ ہوگئی ۔۔۔

                  اور پھر سائرہ نے ان کی خوبصورت جسم کی تعریفیں کرنا شروع کی ۔۔اور بے حال عاشق کی طرح بھابھی کو یقین دلایا کہ وہ دن میں کسی نہ کسی طرح انہیں تاڑ لیتا ہے ۔ اور شاید بھابھی کو بھی اندازہ ہوگیا کہ یہ شاہد ہی ہوسکتا ہے جو ایسے میسج کریں ۔۔

                  اسی طرح سائرہ بھابھی کو سیکس چیٹ پر بھی لے آئی ۔۔ جس پر وہ شاہد بن کر بھابھی سے سیکس کرتی ۔۔اوراس میں بھابھی بھی انجوائے کرنے لگی ۔۔ آخر کو وہ بھی سال سے اپنے شوہر سے دور تھیں۔

                  اور یہ بات چیت سیکسی چیٹ کے ساتھ ساتھ گندی ماں بہن کی گالیوں تک پہنچ گئی۔ میں وہ چیٹ پڑھ کر حیرانگی کے سمندر میں غوطے کھا رہا تھا۔۔۔اور میرے سامنے بھابھی کی گرم جوانی اور خوبصورت جسم لشکارے مارنے لگا۔۔۔بھابھی کا قد تھوڑا چھوٹا مگر جسم کافی تباہ کن تھا ۔ موٹے اور بھاری پستان جو خربوزے کی طرف بڑے اور اوپر کو اٹھے ہوئے ہوتے ۔۔ ساتھ ان کی جل تھل کرتی ہوئی بنڈ ۔۔۔

                  میں نے سائرہ کی طرف سے کی گئی چیٹ آخر تک پڑھی ۔ آخر میں سائرہ کو بھابھی کی اس بات پر رضامند کرچکی تھی کہ کسی دن وہ چھت پر اکیلی سوئے اور شاہد آ کر اسکا کام بجادے ۔۔۔ یہ چیٹ اب

                  ہمارے لئے اصلی بلیک میلنگ کا کام کرنے والی تھی ۔۔۔

                  اس پوری چیٹ نے میرے لن کو کھڑا کر دیا تھا۔۔ میں نے سائرہ کو زور سے جھپی دی ۔۔ اور بے تحاشہ بوسے دینے لگا۔۔ ۔سائرہ بولی ۔۔ جان ۔۔۔بس ایک دن اور ۔ کل سے پیریڈ ختم ۔۔ پھر ہماری زوردار چدائی شروع ۔۔۔ میرے لئے کنٹرول کرنا مشکل تھا ۔۔ لیکن پھر یہ سوچ کر کہ کل کوئی موقع دیکھ کر آپا ثمرین اور سائرہ دونوں بہنوں کی پھدی ساتھ ماروں گا ۔ میں سو گیا۔








                  قسط ۔ 5۔

                  میں اگلے دن اٹھا تو میرے ذہن میں بھابھی ، سائرہ ، آپا ثمرین ، آپی مہرین کی تصویر تھی ۔ میں نے خواب دیکھا کہ میں نے چاروں کو ایک ساتھ چودا ہے ۔ نہ صرف چودا ۔ بلکہ چاروں کی ایک ساتھ بنڈ بھی ماری ہے ۔۔۔ میں نے خواب سائرہ کو بتایا تو وہ ہنس پڑی اور بولی عامر فکر نہ کرو ۔ ابھی تو بس شروعات ہے ۔ ہم سب تیرے نیچے لیٹنے کو بے تاب ہیں ۔۔ بس بھابھی کو ایک بار راستے پر آنے دو ۔

                  میں سائرہ کو پیا ر کر کے نہانے چلا گیا۔۔۔نہا کر آیا تو سائرہ نے باہر صحن میں ناشتہ دیا ۔۔جہاں میں بھابھی کوتاڑتے ہوئے ناشتہ کرنے لگا ۔کہ اچانک گھر کو مین دروازہ زور دار طریقے سے کھلا ۔۔

                  اور ایک فیملی اندر داخل ہوئی ۔ سب سے آگے ایک پکی عمر کا آدمی اور اس کے پیچھے ایک عورت جو اس کی بیوی اورپیچھے ایک جوان بیٹی اور بیٹا تھے ۔۔۔ مجھے دیکھے بھالے سے لگے شاید شادی کی تقریب میں دیکھا تھا۔۔ سائرہ نے دیکھا تو اس کے منہ سے نکلا مصیبت آگئی ۔ چاچو کو بھی ابھی آنا تھا۔۔۔ میں نے پوچھا تو سائرہ نے بتایا کہ یہ ہمارے سب سے چھوٹے چاچو ہیں اور قریب ہی گھر میں رہتے ہیں ۔ ان سے سب اوازار رہتے ہیں۔ بہت ہی گالی گلوچ والی زبان ہے ۔ اور بدتمیز بھی حد کے ہیں ۔اتنے میں چاچو جن کا نام رفیق تھا ۔۔ سب کو اونچی آواز میں سلام کرتے ہوئے مجھ تک آئے اور بیٹا کہہ کر گلے ملنے لگے ۔ میں چاچو سے ملا ۔ پیچھے چاچی اور ان کی جوان بیٹی اور بیٹے سے ملا ۔۔۔

                  وہ میرے ساتھ ہی ناشتہ کرنے بیٹھ گئے ۔ ساتھ ساتھ میری جاب اور شہر کا پوچھنے لگے ۔۔۔ ان کے منہ سے ہر جملے کے ساتھ ایک گالی ضرور نکلتی ۔ کراچی کے حالات پر ، اور مہنگائی کو خوب گالیاں سنائی ۔وہاں کی دہشت گردی ۔۔۔اور آلودگی والے ماحول کو ۔

                  ناشتے کے بعد چائے ہوئی اور پھر انہوں نے سائرہ سے پوچھا ۔ بیٹا یہ عامر کو باہر اپنا گاؤں اور زمیں دکھائیں ہیں یا ابھی زنانیوں کی طرف گھر بٹھا رکھا ہے ۔سائرہ نے بتایا کہ اب تک گھر میں ہی ہیں ۔ بڑھے بھائی کچھ دن میں سعودیہ سے آئیں گے تو باہر گھمائیں گے ۔۔

                  او بیٹا میں آگیا ہوں ۔ اسکو میں خود سیر کرواؤن گا ۔ تو ٹینشن نہ لے ۔ چاچو نے زور دار آواز میں کہا ۔

                  اور کچھ دیر میں مجھے لئے کھیتوں کی طرف روانہ ہوگئے ۔۔سائرہ نے مجھے ان سے ہوشیار رہنے کا کہاکہ دھیان سے رہنا۔

                  میں نے چاچو کی طبیعیت کا جو انداز لگایا وہ یہ تھا کہ سیدھی اور کھری بات کرتے تھے ۔ گالی گلوچ اس ماحول کا حصہ تھی ۔۔ جو انکی زبان پر چڑھ گئی ۔ باقی مزاج میں کوئی مکاری نہیں تھی ۔

                  چاچو مجھے لئے اپنی زمینوں پر لے گئے ۔۔جہاں انہوں نے زمینوں کے درمیان ایک مزار دکھایا جو ان کے بزرگوں کو تھا۔ جہاں وہ دم درود بھی کرتے تھے ۔۔ وہاں ان کے مریدین نے ان کا استقبال کیا ۔

                  وہاں تین چار گھنٹے گذارنے کے بعد وہ مجھے اپنے کھیتوں کے درمیان بنے ڈیرے پر لئے گئے ۔۔ چاروں طرف گنے کے کھیت ۔ ایک طر ف ٹیوب ویل ۔ ٹریکٹر اور دوسری گاڑیاں ۔۔۔ اور ڈیرے پر کافی ساری چارپائیاں ۔۔۔

                  راستے میں چاچو نے مجھے سے شادی شدہ زندگی کا بھی پوچھا ۔۔ کہ پنجاب کی جوانی شہری لڑکے نے سمبھال لی ہے ۔ یا کوئی مسئلہ ہے ۔ میں تھوڑا شرمندہ ہوا ۔ اور خاموش ہوگیا ۔

                  مگر چاچو بولے ۔ بیٹا شرم نہ کر ۔ ہم دونوں جوان ہیں ، ۔ اور ہم دیہاتی لوگ ہمیشہ سیدھی بات کرتے ہیں ۔ اسلئے پریشان نہ ہوا کر ۔۔اب دیکھ ۔ میں ہوں ۔ عمر میری پچاس کے آس پاس ہے ۔۔ عورت زات کا جتنا مجھے تجربہ ہے ۔ ۔اتنی تو تیری عمر ہے ۔۔ یہ عورت ایسی چیز ہے کہ اسکو دبا کر رکھنا پڑتا ہے ۔۔ پھر یہ خدمت بھی کرتی ہے ۔ آگے پیچھے بھی پھرتی ہے ۔۔۔ ورنہ یہ سر پر چڑھ جاتی ہے ۔ اسلئے میرا مشورہ یہ ہے کہ ڈٹ کر کھایا کر اور ڈٹ کر بیوی پر چڑھا کر ۔۔۔



                  میں نے چاچو رفیق کی بات سنی تو چہرہ شرم سے سرخ ہوگیا ۔۔اور اپنا سر نیچے کر لیا۔۔

                  چاچو نے یہ دیکھا تو بولے ۔۔ عامر یہ کیا تو زنانیوں کی طرھ شرم کرتا ہے ۔۔ تو مرد ہے مرد بن ۔۔۔

                  چل بتا تو شہر میں سائرہ کے علاوہ کوئی چکر ہے تیر ا ۔۔۔تیرے کالج میں تو لڑکیاں بھی پڑھتی ہوں گی ۔۔

                  گوری چٹی ۔ دبلی پتلی ۔۔۔انگلش میں باتیں کرنے والیں ۔۔۔

                  میں نے ایک نظر چاچو کے چہرے کی طرف دیکھا ۔ مجھے لگا جیسے ان کے چہرے پر کوئی عجیب سے حسرت ہے ۔۔

                  میں نے کہا کہ نہیں چاچو ۔۔ میری سائرہ کے علاوہ کسی سے دوستی نہیں ہے ۔۔۔

                  چاچو ۔اس بات پر قہقہ مار کر ہنسے اور بولے ۔ چل ٹھیک اے عامر تو نہ بتا ۔۔ پر میں اپنا بتا دیتا ہوں

                  میں نے جب بھی کسی لڑکی کے اندر پیاس دیکھی ہے ۔۔ تو پھر کسی بھی طرح اس کی پیاس کو بجھایا ہے ۔۔۔ تیری چاچی تو شادی کے پہلے ہی سال بس کر گئی تھی ۔۔مجھے ہردوسرے دن شہوت چڑھتی تھی ۔۔ اور تیری چاچی کو مہینے میں ایک بار ۔۔ اس کے بعد جو سلسلہ شروع ہوا ۔۔ وہ اب تک رکا نہیں ۔۔

                  بس ایک شوق ہے کہ کسی شہری لڑکی کے ساتھ دوستی کی جائے ۔۔ سنا ہے وہ بہت نازک مزاج ہوتیں ہیں ۔۔اور بہت مزے دیتی ہے ۔۔۔۔ اب تو اپنا یار بن گیا ہے تو یہ خواہش بھی پوری ہوجائے گی ۔۔

                  اگلے دو سے تین گھنٹے چاچو نے مجھے اپنی دس سے پندرہ سیکس کہانیاں سنائی ۔۔ کہ کیسے کس کس عورت کی انہوں نے پھدی ماری ۔۔ میں بہت حیران تھا کہ فیصل آباد کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں کتنی رنگینیاں ہو سکتی ہیں ۔۔۔

                  چاچو کی گرم باتون نے مجھے بھی گرم کردیا تھا ۔۔ اور میں بھی انکوہلکا ہلکا جواب دینے لگا۔۔۔ اتنے میں نے پچھلی طرف سے ایک چنگ چی رکشہ آتے دیکھا ۔۔ جو ہمارے ڈیرے سے کچھ فاصلے پر آکر رکا ۔۔۔

                  اور پھر اس میں سے ایک عورت کو چادر میں لپٹے دیکھا ۔۔۔ رکشہ نے عورت کو اتارا اور واپس ہوگیا۔۔عورت ہماری طرف چل کر آنے لگی ۔۔

                  میں نے چاچو کی طرف دیکھا ۔ جن کے چہرے پر ایک کمینی سے مسکراہٹ تھی ۔۔

                  عامر دیکھ اب اس کو ۔ ابھی آئے ہوئے مجھے آدھا دن ہوا ہے کہ یہ پہنچ گئی ہے ۔۔۔ جب تک اس کی پھدی نہیں ماروں گا ۔ اس کو سکون نہیں آئے ۔۔۔ میں ایک بار پھر گرم ہوگیا ۔۔۔

                  اور قریب آتی ہوئی عورت کو دیکھنے لگا جو درمیان قد اور بھاری جسامت کی تھی ۔۔

                  اور جب وہ عورت قریب آئی تو میرے ہوش اڑ گئے ۔۔۔وہ کوئی اور نہیں بلکہ

                  آپا ثمرین کی ساس اور بھابھی کی امی چاچی شہناز تھیں ۔۔۔۔اور تبھی ان کی نظر مجھ پر پڑی اور وہ ٹھٹک کر رک گئیں ۔۔ان کے خیال میں چاچو رفیق اکیلے تھے ۔۔۔

                  اتنے میں چاچو نے آواز دی ۔ آ جا شازی ۔۔۔۔ اپنا ہی بچہ ہے ۔۔۔۔

                  چاچی تھوڑی آگے آئی اور سلام کرنے لگی ۔۔۔ مگر چاچو نے چاچو یعنی اپنی بھابی کو کھینچ کر اپنی گود میں بٹھا لیا ۔چاچی ہکلا کر بولی ۔۔ یہ یہ عامر ۔۔ رکو ۔۔۔۔۔۔ مگر چاچو کہاں رکنے والے تھے۔

                  میں ایک دم سے ہڑ بڑا کر کھڑا ہوگیا۔۔۔ چاچی شہناز بھی شرم سے لال ہوئی پڑی تھی ۔۔۔ مگر چاچو کو کوئی فکر نہ تھی ۔۔ بولے بیٹھ جا عامر ۔۔۔۔یہ تیری چاچی بہت گرم ہے ۔ اس کو میرے بغیر سکون نہیں ملتا ۔ اب تو اس گھر کا داماد بنا ہے تو تجھے بھی یہ سب پتا ہونا چاہئے ۔۔۔

                  اور پھر میرے سامنے ہی چاچی کادوپٹا اتار دیا ۔۔۔اور انکے ہونٹوں کوچومنے لگے ۔۔۔

                  میں حیرت سے گنے کے کھیتوں کے درمیان اس گرم سین کو دیکھ رہا تھا۔۔ میرا لن تھا کہ اکڑ کر باہر نکلنے لگا۔۔ چاچو رفیق نے چاچی کے بھاری پستانون کو دباتے ہوئےہونٹ چوسنا جاری رکھا ۔

                  چاچی ابھی تک شرما رہی تھی ۔۔۔۔اور چوری نظروں سے مجھے دیکھ رہیں تھی ۔۔شہر سے آیا ہوا ایک نوجوان لڑکا ان کی شہوانی فلم دیکھ رہا تھا۔۔

                  اتنے میں چاچو نے ان کا ایک دودھ پکڑا ۔۔ ۔اور بولے دیکھ عامر اس پین چود کو، دودھ کتنے بڑے ہیں

                  ۔۔۔ ہر ہفتے دودھ پی کر خالی کرتا ہوں ۔۔ پھر بھر جاتے ہیں ۔ یہ گرم عورت کی سب سے بڑی نشانی ہے ۔۔ کے اس کے پستان ہمیشہ اکڑ کر اور بھرے ہوئے ہوتے ہیں ۔۔

                  چاچو رفیق نے اب چاچی کی قمیض پکڑ کر اتار دی ۔۔۔ ان کے بڑے اور بھاری بھرکم پستان ایک نازک سے بریزئر میں جکڑے ہوئے ۔ چاچو نے بریزئر بھی کھول دیا۔۔۔ اور چاچی کے خربوزے سائز کے پستان کے نپلز نمودار ہوگئے ۔ جو کہ کافی لمبے اور موٹے تھے ۔۔۔

                  چاچو اب چاچی کا دودھ پینے لگے ۔۔۔۔اورساتھ ہی اپنی دھوتی بھی کھول دی ۔ جس میں ایک کالا سیاہ ناگ برآمد ہوا ۔۔۔ جس پر چاچا نے چاچی کا ہاتھ پکڑا ۔۔۔اور اس پر رکھوا دیا۔۔۔

                  میں حیرانگی سے یہ سب سین دیکھ رہا تھا۔۔۔ آج صبح چاچو کی دھماکے دار انٹری یہ سب نظارے کروانے والی تھی ، یہ تو میں نے سوچا بھی نہیں تھا۔۔

                  اگلے دس منٹ میں چاچو چاچی کو پورا ننگا کر کے ان کی ٹانگوں کے بیچ آن بیٹھے ۔۔اور دبا دب دھکے مار کر چاچی کی ہائے ہائے کروانے لگے ۔۔۔ چاچی کی سریلی سسکاریاں ، اف ۔۔۔ ہائے ۔۔۔۔ آ ہ ہ ۔۔ نے میرے اندر بھی آتش فشاں کو کھولا دیا تھا ۔۔ مگر میں کنٹرول کئے بیٹھا تھا۔۔ چاچے نے قریب پانچ منٹ چاچی کے درمیان رہ کر زور دار اننگ کھیلی ۔۔۔ اور پھر ان کی ٹانگیں اٹھا کر ٹی ٹوئنٹی شروع کردی ۔۔چاچی اب اونچی اونچی چلا نے لگی ، ہر دھکے میں ان کی آہیں اور سسکیاں نکلتی ۔۔۔قریب پانچ منٹ بعد چاچو نے انکی ٹانگیں اپنے کندھے پر رکھیں اور چاچی پر پورا وزن ڈال کر زبردست کھدائی کرنے لگے ۔۔۔ قریب پندرہ سے بیس منٹ تک چاچی کی پھدی کی زوردار پٹائی چلی ۔۔۔ اور پھر چاچو اور چاچی دونوں نے ہار مانی ۔۔۔

                  اس کے بعد چاچو ویسے ہی اٹھے ، اور قریبی کھیت کے کنارے ٹیوب ویل آن کردیا ۔۔۔اور دونوں وہاں نہانے لگے ۔۔۔۔ نہانے کے بعد کپڑے پہنے ۔۔۔ اور پھر میرے سامنے بیٹھے ۔۔۔ چاچی کے چہرے پر شرماہٹ بھی تھی ، مگر ساتھ ہی ایک بھرپور چدائی کے بعد کا سکون بھی تھا۔۔

                  چاچو نے اتنے میں فون نکالا اور کسی کو فون کرنے لگا ۔ ان کی باتوں میں وہی گندی گالیاں تھیں ۔ ٹھیک ماں بہن کی گالی دینے کے بعد انہوں نے کچھ منگوایا تھا۔۔قریب دس منٹ بعد ہی انکے مزار کا کوئی ملازم ٹھنڈا ٹھار ملک شیک بنا کر لے آیا ۔۔۔۔ جو چاچو نے مجھے بھی دیا اور خود بھی پیا ۔۔اور پھر دوبارہ فون کر کے رکشے والے کو بلایا اور چاچی کو واپس بھجوادیا۔۔۔

                  اس کے بعد چاچو مجھے لے کر دوبارہ مزار پر آگئے ۔۔ شام تک ہم وہیں رہے ۔۔ مغرب کا اندھیرا شروع ہوا تو لوگوں کا رش کم ہونے لگا۔۔ اور آہستہ آہستہ وہاں کی دیکھ بھال کرنے والے لوگ رہ گئے ۔۔اور پھر ہم واپس آگئے ۔۔

                  گھر میں سائرہ میرا بے چینی سے انتظار کر رہی تھی ۔۔ کمرے میں جاتے ہی اس نے مجھے زوردار ہگ کیا اور بوسے دیتی ہوئی بولی کہ پورا دن آپ کا بے چینی سے انتظار کیا ۔۔ کھیتوں کی طرف سگنل بھی نہیں ہوتے ۔ کئی بار کال بھی کی ۔ مگر رابطہ نہیں ہوپایا ۔۔

                  میں نےگرم جوشی سے ا سکے چوتڑ دبائے ۔۔۔اور سکون سے بٹھا کر پورا قصہ سنا دیا۔۔۔ جس کو سن کر سائرہ کا چہرہ سرخ ہوگیا۔۔۔وہ بھی حیران ہوئی کہ یہ کیا سین ہے ۔۔۔ آپا ثمرین کی ساس ، کا اپنےدیور کے ساتھ چکر تھا ، نہ جانے کب سے تھا ۔۔ سائرہ کو ان سے کراہیت بھی محسوس ہوئی جس کا اس نے بڑا واضح اظہار کیا ۔اور کہا کہ بھابھی بھی پوری اپنی ماں پر گئی ہے ۔۔ اس کو بھی ایک مرد پورا نہیں پڑا تبھی اپنے جسم کی نمائش کئے پھرتی ہے ۔۔۔

                  میں نے آگے سے کوئی جواب نہیں دیا۔۔۔ اور رات کا کھانا کھا کر سوگئے ۔۔۔۔ رات میں نے عجیب خواب دیکھا ۔۔۔ میں کھیتوں میں اسی چارپائی پر ہوں ۔۔ میرے ساتھ تینوں بہنیں ، آپا ثمرین ، آپی مہرین اور سائرہ ہے ۔۔۔ تینوں کپڑوں سے بے نیاز ۔۔۔ اور میں نے پہلی بار تینوں کے ساتھ سیکس کیا ۔۔ یہ کیفیت اتنی پرلطف تھی کہ نیند میں مجھے ڈسچارج فیل ہوا ۔۔۔اور اچانک سے میری آنکھ کھلی تو دیکھا کہ میرے کپڑے منی سے بھرے ہوئے تھے ۔۔۔۔

                  میں نے سائرہ کو دیکھا ، وہ بے خبر سورہی تھی ۔۔۔ میں نے اپنے کپڑے اتار کر سائیڈ پر رکھا ، اور صرف انڈروئیر میں ہی سوگیا۔۔

                  صبح سائرہ اٹھی تواس نے سوالیہ انداز سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ۔۔ میں نے بتا دیاکہ رات ایسے خواب آیا ۔۔ اور پھر احتلام ہوگیا۔۔۔ سائرہ مسکرائی ۔۔ اور کپڑے اٹھا کر باتھ روم رکھنے گئی ۔۔اور واپس پر بولی جتنی آپ کی اسپیڈ چل رہی ہے ۔۔۔ یہ وقت بھی جلد ہی آجائے گا۔

                  اس کے بعد باہر صحن میں ناشتہ لگا ۔ بھابھی اور سائرہ نے ملکر ناشتہ بنایا تھا ۔۔۔چاچو کا پورشن اوپر چھت پر تھا ۔ناشتہ لگتا دیکھ کر انہوں نے آواز دی اور کہا کہ میں بھی آرہا ہوں ۔۔ کچھ دیر بعد وہ بھی صحن میں آ کر ناشتہ کرنے لگے ۔۔۔ ناشتہ کرتے انہوں نے مجھے سے آج کا پلان پوچھنے لگے ۔۔۔

                  میں نے سائرہ کی طرف دیکھا تو اس نے کہا چاچو آج ہم کومل، اور آپا بازار جارہے ہیں ، شادی کی تیاری کے لئے ۔۔۔ عامر بھی ہمارے ساتھ جائیں گے ۔۔ کومل چاچو کی جواں سال بیٹی کا نام تھا ۔ اور سائرہ نے اسکا نام خاص اسلئے لیا کہ چاچو مزید کوئی بکھیڑا نہ کھڑا کریں ۔ خیر چاچو نے ایک بار تو کہا یار عامر چھوڑ انکو ڈرائیور کے ساتھ بھیج دیتے ہیں ، آج تجھ کھیتوں میں کچھ خاص چیز دکھانی ہے ۔۔ مگر پھر بیچ میں آپا ثمرین آگئیں اور کہنے لگیں ، چاچو آج عامر کو جانے دیں ، کل سے وہ آپ کے ساتھ چلا جائے گا۔۔

                  ناشتے کے بعد چاچو اور میں نے لسی کے بھرے ہوئے گلاس پئے ، اور پھر چاچو اپنے مزار اور کھیتوں کی طرف چلے گئے ۔۔

                  میں اپنے کمرے میں آیا اور پیچھے آپا ثمرین بھی آگئیں ۔۔ انہوں نے بھی مجھ سے گرم جوش سے جپھی ڈالی ۔ ان کے جسم کی مہک ہی کچھ اور تھے ۔۔ انکے بڑے اور بھاری پستان میرے سینے پردبے ہوئے ۔اور ہونٹوں سے ہونٹ ملے ہوئے ۔۔۔ بہت ہی گرمی اور شہوت سے بھرپور کسنگ کرنے کے بعد ہم بیڈ پر بیٹھے ۔۔ جہاں میں نے انکو کل والا واقعہ بتا یا ۔۔۔ جس کو سن کر وہ بولیں ، " عامر شک تو مجھے پہلے بھی ہوا تھا کہ جب چاچو گھر ہوتے ہیں ، چاچی ہر ہفتے دو بار تو لازمی کھیتوں کی طرف جاتی ہے ۔ کبھی بہانا کر کے کبھی وہاں اپنے رشتے داروں سے ملنے ۔۔۔۔۔ مگر حیرانگی کی بات یہ ہے کہ چاچو نے یہ سب تمہارے سامنے کیوں کیا ۔۔۔ ؟ شاید وہ تمہارا امتحان لینا چاہتے ہوں کہ کہیں سے تمہاری کمزوری ملے تو وہ فائدہ اٹھائیں یا اس بات کا بتنگڑ بنائیں ۔"۔۔

                  آپا وہ میری کمزوری سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ، میں سمجھا نہیں ۔۔۔

                  ۔"عامر دیکھو ، اگر تم انکے سامنے چاچی میں دلچسپی دکھاتے ، یا پھر سیکس میں شامل ہوجاتے تو وہ سمجھ جاتے کہ تم میں بھی یہ برائی موجود ہے ، پھر وہ اس بات کو بھائیوں میں یا اور رشتے داروں میں طنزیہ انداز میں کرتے ۔۔۔ انکا اپنا جو کردار ہے وہ سب کو پتا ہی ہے ۔۔۔ اس لئے ان کو تو فرق نہیں پڑتا ۔ لیکن وہ تمہیں ضرور بدنام کرتے ۔۔۔آپا نے سمجھاتے ہوئے کہا ۔

                  اس کا مطلب ہے کہ میں نے کل خود پر جو کنٹرو ل کیا وہ اچھا کیا ہے ۔ اب وہ مجھے شریف ہی سمجھیں گے ۔۔۔ میں نے آپا سے کہا ۔

                  ۔"عامرمیری جان تو تو بہت ہی شریف ہے ، معصوم ہے ، تو چاچو سے اب دور ہی رہنا ""۔ آپا نے کہا۔

                  اتنے میں سائرہ کمرے میں داخل ہوئی اوربولی کس خوشی میں بلائیں لی جارہی ہیں ۔۔

                  ۔ "عامر نے کل والا واقعہ بتایا ہے ۔ اب اسے چاچو سے بچا کر ہی رکھنا ۔ یہ نہ ہو کہ یہ بھائیوں میں اسے تماشا بنائیں ، ویسے بھی چاچو بھائی سے جیلس ہیں ۔ اور کوئی بھی طنز کرنے سے بعض نہیں آتے ۔ ویسے بھی اس پورے خاندان میں پہلا شہری لڑکا ہے ۔۔ہر کوئی حسد کا شکار ہے کہ اتنا زبردست اور خوبصورت لڑکا ملاہے ۔۔۔ ۔۔ اب چاچو نے بھی ضد پکڑی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے لئے بھی لڑکا شہری اور پڑھا لکھا لائیں گے ۔۔۔

                  اگلے دو سے تین دن میرے شاپنگ میں گذرے ۔۔ میں نے سائرہ اور دونوں آپیوں کی زبردست سی شاپنگ کروائی ۔۔۔ سونے کےخوبصورت زیورات بنا کر دئے۔۔۔ چاچو نے مجھے دوبارہ کھیتوں پر لے جانی کی بڑی کوشش کی ۔۔۔ مگر میں بچتا رہا ، ایک دوبار انہوں نے غصہ بھی کیا ۔۔ مگر میں جان بوجھ کر اگنور کرتا رہا ۔۔۔ گاوں کی سیاست میری سمجھ سے باہر تھی ۔۔۔ اور مجھے اس جگہ صرف سائرہ اور آپیوں پر بھروسہ تھا۔۔۔ چاچو سے یہ بھی بعید نہ تھا کہ وہ خود مجھے کسی لڑکی سے ملوا کر گاؤں کے لوگوں میں بدنام کرتے ۔۔۔۔۔۔


                  ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
                  جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                  ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                  Comment


                  • #99
                    زبردست
                    بہت اعلی لاجواب اپڈیٹ
                    عامر کی تو لاٹری لگ گئ ہے

                    Comment


                    • Bohat umda zabardast bas ye umeed hai ye story free section mai chalti rhe

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X