Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

جوانی لے ڈوبی زہر بن کر

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #41
    bohat acha kahani ja rahi hai wah

    Comment


    • #42
      • Zabardast jnab agli update ka intizar hai

      Comment


      • #43
        Zabrdast janab buth khob
        jaldi sy new update dy do

        Comment


        • #44
          بہت خوب لکھا آپ نے

          Comment


          • #45
            کہانی بہترین انداز میں آگے بڑھ رہی ہے لگتا ہے مدثر سے پہلے ظاہد چاچو کا نمبر لگنے والا ہے۔

            Comment


            • #46
              بہت ہی اچھا آغاز کیا ہے کہانی کا کمال

              Comment


              • #47
                بہت بہت شکریہ سب دوستوں کا جنہوں نے تعریف کی
                ​​​​ آج شام تک اپڈیٹ مل جائے گی

                Comment


                • #48
                  اب آگے
                  مدثر کے بارے میں جان لیتے ہیں
                  جیسا کہ آپ کو پتہ ہے میں مدثر میری ایج 24 سال ہے میں ایک ایوریج سا لڑکا ہوں ہم لوگ فرنیچر کا بزنس کرتے ہیں میری فیملی میں دو بہنیں امی ابو اور ایک بڑا بھائی ہے بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹا میں ہی ہوں تو گھر والوں کا تھوڑا سا لاڈلا ہوں آج کل کے لڑکوں کی طرح مجھے بھی بہت شوق تھا کہ میری بھی تھوڑی بہت فلم ہو جوان ہوتے ہی میں نے اپنے گھر والوں کی ناک میں دم کردیا تھا روز کسی نہ کسی سے میرا جھگڑا ہوتا تھا گھر والے مجھ سے بہت تنگ تھے میرے بھائی اور ابو نے تھوڑے سے پیسے ڈال کر اپنے دوست کے ساتھ مل کر گھر بنانے اور سیل کرنے کا کام شروع کیا تو گھر والوں نے میری ڈیوٹی لگائی کہ مکان کا کام ادھر میں نے دیکھنا ہے ہر جوان لڑکے کی طرح میں نے بھی ضد کی کے میں نہیں جاؤں گا مگر میری چل نہ سکی. مجھے زبردستی مکان کی تعمیر والی جگہ پر ابو چھوڑنے آئے جس کا فاصلہ میرے گھر سے تقریبا 35 منٹ کی دوری پر تھا۔آج میرا پہلا دن تھا دن کو میں چھت پر گیا تو میں نے اپنی چھت کے ساتھ ایک لڑکی کو کھڑے دیکھا آگے کی سٹوری تو آپ کو پتہ ہی ہے ایک بات تو بتانا بھول گیا (کہ مجھے لونڈے بازی کا بہت شوق ہے) راولپنڈی کے کچھ علاقے تو ویسے ہی مشہور ہیں لونڈے بازی میں اور حقیقت بھی زیادہ تر یہ ہے کہ آج کل بچی بازی کم اور لونڈے بازی زیادہ ہے اس سے پہلے میں نے آج تک کسی لڑکی کو نہیں پھنسایا تھا سو یہ میرا پہلی دفعہ تھا ہاں مگر اپنے دوستوں سے سنا ضرور تھا اس وجہ سے زیادہ مشکل پیش نہیں آئی مگر پھر بھی دل میں ایک ڈر تھا. جو کہ آہستہ آہستہ کم ہوتا گیا-اس زیادہ تو نہیں ہے کچھ بتانے کو مگر کہانی جیسے جیسے آگے بڑھے گی ویسے ویسے میں مدثر بھی آپ سے مخاطب ہوں گا۔
                  نور-:
                  میں چھت سے نیچے آئی دیکھا تو امی کھانا بنا چکی تھی کھانا کھایا پھر اپنے روم میں چلی گئی پھر سے میسیج پر بات ہوئی جو کہ اتنی خاص نہیں پھر میں سو گئی صبح اٹھی چاچو کے ساتھ کالج چلی گئی. واپس کالج سے گھر آئی تو دیکھا چاچو کا بیک باہر صحن میں ہی ہے آج چاچو جلدی ہی واپس آ گئے تھے مگر امی بہت زیادہ غصے میں لگ رہی تھی میں نے اپنے کمرے میں جا کر کپڑے تبدیل کیے کچن میں امی کے پاس چلی گئی امی کو غصے میں تھی اس میں اس سے زیادہ بات نہیں کی کچن سے نکل کر چھت کی طرف جانے لگی امی کی پیچھے سے آواز آئی بہت غصے سے کہ نور چھت پر نہیں جانا اپنے کمرے میں جاؤ. ان کی آواز سن کر میں ڈر گئی کہ کہیں امی کو پتا تو نہیں چل گیا میرا دل بہت گھبرا رہا تھا مگر اس کا جواب میرے پاس نہیں تھا یہ تو امی ہی جانتی تھی یہی سوچتے سوچتے سو گئی شام کو امی نے ہی جگایا موبائل پر دیکھا مدثر کے میسج آئے ہوئے تھے وہ مجھے چھت پر بلا رہا تھا مگر امی کے ڈر کی وجہ سے میں اوپر نہیں جا سکتی تھی اس لئے میں نے مدثر کو رپلائی کیا کہ آج امی بہت غصے میں ہے مجھے لگتا ہے کہ ان کو تمہارے اور میرے بارے میں پتہ چل گیا ہے مگر امی نے میرے ساتھ ابھی تک بات نہیں کی مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے۔مدثر کا میسج آیا کہ ڈرنے کی کوئی بات نہیں تمہاری امی نے نہیں دیکھا ہوگا کسی اور بات پر غصہ ہو گئی مگر میں ماننے کو تیار نہیں تھی امی دوبارہ میرے کمرے میں داخل ہوئیں میں نے جلدی سے اپنا موبائل سائڈ پر رکھ دیا بولی کے نور اپنے چاچو کے ساتھ بازار جاؤ میں نے زیادہ جواب سوال نہ کیے خاموشی سے چل پڑی آدھا گھنٹہ بازار میں لگا پھر واپس آ گئے رات کا کھانا کھایا مدثر سے بات کی مجھے افسوس تھا کہ آج میں مدثر سے نہ مل سکی کی .
                  دوسرے کمرے میں کوئی تھا جو کہ دو دن سے کسی سوچ میں گم تھا فیصلہ نہیں کر پا رہا تھا کہ وہ کیا کرئے اپنے گھر کی عزت کو کس طرح بچایا جائے وہ کوئی اور نہیں زاہد سی تھا أس شام نور کو دیکھنا والا زاہد ھی تھا۔اب ذرا تھوڑا سا أس شام کے بارے میں جان لیتے ہیں کہ کس طرح زاہد نے وہ دیکھا جس نے سب کی زندگی اجاڑ کر رکھ دی۔زاہد أس شام میں اپنے کمرے سے باہر نکل تھا اپنے دوست کی طرف جانے کے لیے ابھی میں برآمدے میں پہنچا ہی تھا کہ کچن کے اندر سے بھابی کی آواز آئی کہ زاہد اوپر چھت سے نور کو بلا لاؤ میں نے ہاں میں سر ہلایا اور چھت پر چلا گیا جیسے ہی میں ابھی چھت پر پہنچا میرے کانوں میں سسکاریوں کے کچھ آوازیں آئیں پہلے تو مجھے کچھ سمجھ ہی نہیں آیا جب میں نے دیکھا میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی غصے سے میرا چہرہ لال سرخ ہو گیا تھا میں نے سامنے دیکھا کہ نور کسی لڑکے کے ساتھ کس کر رہی ہے اور اس کو اپنی باہوں میں جکھڑ رہی تھی۔یہ منظر دیکھ کر مجھ سے برداشت ہی نہ ہوا اس سے پہلے کہ میں کچھ بولتا میرے ذہن میں گھر کی عزت کا خیال آیا جس کی وجہ سے میں کچھ بول نہ سکا اور خاموش رہا الٹے پاؤں ہی نیچے کی طرف چل پڑا جیسے جیسے میں نیچے کی طرف بڑھ رہا تھا میں سوچ رہا تھا کہ ابھی جاکر بھابھی کو بتاتا ہوں کہ آپ کی لڑکی کیا گل کھلا رہی ہے میں جیسے ہی نیچے پہنچا کچن کی طرف بڑھا ایک دم ہی میرے دل میں پتا نہیں کیا خیال آیا کہ میں خود ہی نور کو سمجھا دوں گا اگر میں نے بھابھی کو بتایا تو بہت زیادہ مسئلہ بن جائے گا میں فیصلہ کر چکا تھا اور خاموشی سے کھڑا سوچ رہا تھا بھابھی کی آواز آئی کہ زائد نور کو بلایا کہ نہیں میں نے ان کی بات کو ان سنا کر دیا۔لیکن پھر دوبارہ سے میرے کانوں میں بھابھی کی آواز گونجی نور کو بلایا کہ نہیں تو اس دفعہ میں نے جواب دیا ہاں بول دیا ہے ہے نور بول رہی تھی کہ آ رہی ہوں نیچے میں اپنے کمرے کی طرف چل پڑا کمرے میں پہنچ کر میں گہری سوچ میں گم ہو گیا مجھے یہ بھی یاد نہ رہا کہ میں نے اپنے دوست کی طرف جانا ہے۔پھر کھانے کا ٹائم آیا سب کھانا کھانے کے لئے بیٹھے میرے سامنے ہی نور بیٹھی تھی بہت خوش نظر آ رہی تھی میں نے ایک دو دفعہ نور کی طرف دیکھا تو وہ اپنا کھانا کھانے میں مصروف تھی۔کھانے کی ٹیبل پر میں یہی سوچ رہا تھا کہ کس طرح نور سے بات کی جائے مگر مجھے کوئی راستہ نظر نہ آیا تو میں نے نے سوچا کہ صبح کالج جاتے ہوئے ہی بات کر لوں گا جلدی جلدی کھانا کھایا اپنے کمرے میں آ کر لیٹ گیا مگر نیند کوسوں دور تھی صرف دماغ میں ایک ہی سوچ تھی جیسے تیسے کر کے میں بہت مشکل سے سویا صبح ہوئی جلدی سے تیار ہو گا نور کو کالج چھوڑنے کے لئے نکل پڑا میں بات کرنا چاہتا تھا لیکن میری زبان ساتھ نہیں دے رہی تھی کہ کس طرح بات کو شروع کرو۔میں اسی سوچ میں گم تھا کہ اتنی دیر میں نور کا کالج آ گیا۔ نور کالج میں داخل ہوگی اور میں اپنی یونیورسٹی کی طرف چل پڑا پر آج مجھے سوچوں نے گھیرا ہوا تھا میں تھوڑا سا گم سم تھا میرے دوست نے پوچھا کے زاہد کیا بات ہے آج تیری طبیعت تو ٹھیک ہے نا تو میں نے بولا ہاں یار بس رات کو سو نہیں سکا تو سر میں درد ہے تو وہ بولا کہ تو گھر چلا جا اور ریسٹ کر مجھے اس کی بات ٹھیک لگی اور میں بارہ بجے یونیورسٹی سے نکلا اور گھر کی طرف چل پڑا اور سوچنے لگا کہ نور کو کس طرح روکا جائے میں نے بھابھی سے بات کرنے کا فیصلہ کر لیا گھر پہنچا دروازہ کھڑکایا بھابھی نے دروازہ کھولا بھابی نے سامنے مجھے دیکھ کر پوچھا کہ زاہد کیا بات ہے آج اتنی جلدی کیوں آگئے۔جی بھابھی بس تھوڑی طبیعت نہیں ٹھیک تھوڑا سا آرام کروں گا کمرے کی طرف چل پڑا اور اپنا بیک باہر ہیں صحن میں رکھ دیا میں داخل ہونے سے پہلے پیچھے کی طرف موڑ اور بھابھی کو بولا کے نور کو اوپر چھت پر نہ جانے دیا کریں اوپر چھت پر لڑکے ہوتے ہیں یہ بات کر میں جلدی سے کمرے میں داخل ہوگیا بھابھی مجھے پیچھے سے آوازیں دیتی رہے گی میں کمرے میں آ کر سو گیا شام کو میری آنکھ کھلی باہر سے مجھے نور کے بولنے کی آواز آئی یکدم یہ آواز روک گی پھر بھابھی کی آواز آئی کہ نور اوپر نہیں جانا۔بھابھی کی یہ آواز سن کر میرے دل کو سکون ہوا کہ چلو بھابھی نے
                  نور کو روکا تو سہی اب میں خود نور سے بات کر اس کو سمجھاؤں گا۔پھر کچھ خاص نہ ہوا کھانا کھایا رات کا اور سو گیا۔ پھر صبح سے وہی روٹین مگر آج میں نے راستے میں نور سے بات کی میں نے نور سے پوچھا کہ تمہیں چھٹی کتنے بجے ہوتی ہے وہ بولی ایک بجے میں نے بولا کہ میں تمہیں لینے آؤں گا میرے ساتھ ہی گھر جانا۔
                  نور-: آج صبح میں اٹھی اور تیار ہوئی آج راستے میں کچھ عجیب تھا۔جی ہاں آج چاچو نے مجھ سے پہلی دفعہ کھل کر بات کی اور مجھ سے پوچھا کہ تمہیں کتنے بجے چھٹی ہوتی ہے میں سوچ میں پڑ گئی کہ آج چاچو کو کیا ہو گیا ہے مجھ سے پوچھ رہے ہیں ویسے تو میں دن کو میں اپنے دوستوں کے ساتھ ہی گھر جاتی تھی مگر میں نے پوچھا کے آپ کو تو لیٹ چھٹی ہوتی ہے بولے نہیں میں خود ہی لیٹ گھر آتا ہوں 12 بجے تک کلاس ختم ہو جاتی ہیں. تو میں نے بھی زیادہ سوال نہ کرتے ہوئے چاچو کو ٹائم بتایا اور کالج میں داخل ہوگی. چھٹی کے ٹائم جیسے ہی باہر آئی تو گیٹ کے باہر چاچو کھڑے نظر آئے۔میں خاموشی سے ان کی طرف بڑھی اور ساتھ ساتھ چلنے لگی ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ چاچو پھر سے بولے اگر کوئی پڑھائی میں مسئلہ ہو تو مجھے بتانا میں تمہاری مدد کر دوں گا میں نے ہاں میں سر ہلا دیا اور جلدی جلدی چلنے لگی۔جیسے ہی ہم دونوں گھر میں داخل ہوئے تو امی نے زاہد کو روک لیا اور بولی مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے۔ اور میں اپنے کمرے میں داخل ہوگئی۔
                  نور کی امی زاہد کو اپنے کمرے میں لے آئیں۔ کل والی بات کے بارے میں پوچھنے لگی۔نور کی امی مجھ سے بولیں کہ مجھے کھل کر بتاؤ کہ کیا بات ہے پہلے تو میں تھوڑا سا پریشان ہوا کہ کہیں ان کو پتہ تو نہیں لگ گیا کہیں مجھ سے وہ یہ نہ پوچھیں کہ تم نے جھوٹ کیوں بولا تھا۔مگر ایسی کوئی بات نہیں تھی وہ تو جاننا چاہتی تھی کہ کوئی بات تو نہیں میں جلدی سے بولا نہیں ایسی کوئی بات نہیں میں تو ویسے ہی بولا تھا یہ جواب سن کر وہ تھوڑی ریلیکس ہوئی۔مجھے بولی ٹھیک ہے جا کر کھانا کھاؤ میں اپنے کمرے میں آیا کپڑے چینج کیے اور باہر نکل کر منہ ہاتھ دھونے لگا۔کھانا کھایا اور نور کے کمرے میں داخل ہوگیا۔
                  اور جیسے ہی میں کھانا کھا کر اٹھی چاچو بھی اپنا کھانا ختم کر میرے کمرے کی طرف آ رہے ہیں۔میں اپنے کمرے میں آ کر بیڈ پر بیٹھ گئی ابھی میں چاہتی تھی کہ چاچو کمرے میں نہ آئیں کیونکہ میں نے مدثر سے فون پر بات کرنی تھی ان کے سامنے میں بات نہیں کر سکتی تھی۔چاچو نے آتے ساتھ ہی کہ نور پڑھائی میں تمہیں کوئی مسئلہ مسئلہ ہے تو بتاؤ میں تمہاری ہیلپ کر دیتا ہوں ہو اگر اور کوئی بھی مسئلہ ہو تو مجھے بتا سکتی ہو۔ میرے چہرے کی طرف دیکھنا شروع ہو گئے ان کے یوں دیکھنے سے میں تھوڑی نروس ہو گئی ابھی اب میں ان کو کہہ بھی نہیں سکتی تھی کہ آپ یہاں سے جائیں اس لیے میں نے خاموشی سے اپنا بیگ اٹھایا یا اور چاچو کو بولا کہ مجھے انگلش میں مسئلہ ہے مجھے تھوڑا سا سمجھا دیں میری یہ بات سن کر چاچو خوش ہوئے میری کتاب لے کر مجھے پڑھانے لگے تھوڑی دیر تک پڑھانے کے بعد مجھے بوے کے ابھی یہ یاد کرو میں شام کو تم سے یہ سنوں گا اور اپنے کمرے کی طرف چلے گئے۔یہ میرے لئے شاک سے کم نہیں تھا میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا اتنی دیر میں میرا موبائل وائبریٹ کیا مدثر کا میسج آیا تھا میرے حال کا پوچھ رہا تھا۔بولی میں ٹھیک ہوں مدثر کا میسیج آیا کہ مجھے آپ کی بہت یاد آرہی ہے کسی طریقے سے آپ چھت پر آ جائیں میں آپ کو دیکھنا چاہتا ہوں۔ میں بھی مدثر سے ملنے کو بے قرار تھی اور سوچنے لگائی کہ کس طرح امی سے اجازت لوں۔کمرے سے باہر نکلی امی کو کچن میں دیکھا مگر وہ کچن میں نہیں تھی مجھے واش روم سے پانی گرنے کی آواز آئی تو میں نے سوچا کہ ہو سکتا ہے واش روم میں ہی ہوں اور میں جلدی سے چھت کے اوپر جانے لگی اوپر پہنچی مدثر سے جا کر ملی تو مدثر جلدی سے بولا کہ آج رات کو مجھ سے ملیں کسی بھی طرح میں بولی میں بھی تم سے ملنا چاہتی ہوں لیکن میری امی مجھے اوپر نہیں آنے دیتی ابھی میں مدثر سے بات کر رہی تھی کہ مجھے سیڑھیوں پر کسی کے چلنے کی آواز آئی میں بھاگ کر واش روم کی طرف چلی گئی میں دروازے کی طرف منہ کرکے کھڑی تھی پیچھے مڑ کر دیکھا تو چاچو اوپر آئے تھے میرے سے پوچھنے لگے کہ نور تم اوپر کیا کر رہی ہو میں بولی واش روم کے لیے آئی تھیں نیچے واش روم میں امی تھی مجھے پیشاب آیا تھا میں پیشاب کرنے آئی ہوں واش روم کی کنڈی کھول کے اندر داخل ہو گئی۔تھوڑی دیر بعد جب واش روم سے باہر نکلی چاچو ابھی بھی اوپر ہی تھے۔ میں اپنا منہ دوار کی طرف کر کھڑی ہو گی۔ پیچھےمڑ کر دیکھا تو چاچو میری بونڈ کو بڑے غور سے دیکھ رہے تھے جب میری نظر پڑی تو چاچو نے جلدی سے اپنی نظر پھیر لی اور چھت سے نیچے چلے گئے میں نے آج ایک شلوار قمیض پہنی تھی جس کی قمیض میرے گھٹنوں سے تھوڑی سی اوپر تھی جب میں واش روم سے نکلی تو مجھے یاد ہی نہ رہا میں نے پیچھے سے اپنی قمیض سیٹ نہیں کی تھی میری قمیض شلوار کے اندر پسی ہوئی تھی اس کی وجہ سے میری پیچھے سے بونڈ پوری نظر آ رہی تھی۔ جو کہ چاچو دیکھ چکے تھے میں نے جلدی سے اپنی قمیض سیٹ کی اور نیچے آگئی۔میں آج کے واقعے سے بہت شرمندہ تھی۔کچھ ٹائم بعد شام ہوئی تو چاچو پھر سے میرے کمرے میں آ گئے میں دن والے واقعے کو یاد کر کے تھوڑی شرم محسوس کر رہی تھی۔لیکن چاچو تو بالکل نارمل تھے اس لئے تھوڑی ہی دیر میں ریلیکس ہو گی چاچو کو وہ پیراگراف پڑھ کر سنانے لگی جو کہ انہوں نے مجھے یاد کرنے کے لیے دیا تھا کچھ دیر پڑھنے کے بعد چاچو اپنے کمرے میں چلے گئے۔میں نے جلدی سے اپنا موبائل لیا اور مدثر کے میسج پڑھنے لگیں کہ آج آپ چھت پر لازمی آنا آج آپ اگر چھت پر نہ آئی تو میں آپ سے بات نہیں کروں گا۔میں آپ کا انتظار کر رہا ہوں میں رات ہونے کا انتظار کرنے لگی جیسے ہی سات بجے میں اوپر جانا ہی لگی تھی کہ پیچھے سے چاچو کی آواز آئی آئی کہ نور اوپر کیوں جا رہی ہو۔میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا اس وجہ سے میں خاموش ہوگئی اور واپس اپنے کمرے میں چلی گئی مجھے اس وقت چاچو پر بہت غصہ آرہا تھا کہ پتا نہیں ان کو کیا تکلیف ہے مجھے اوپر جانے سے کیوں رو رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ مجھے یہ اکیلا نہیں چھوڑتے مجھے میرے کمرے میں بھی آکر مجھے پڑھانے لگ جاتے ہیں۔ اور چاچو کو دل میں بد دعائیں دینے لگی ۔اںھی غصے میں میں یہی سوچ رہی تھی۔مدثر کا میسج آیا کے آپ اوپر آئی کیوں نہیں میں جواب دیا کے میرے گھر والے مجھے اوپر نہیں آنے دے رہے۔تو مدثر بولا مجھے نہیں پتا ابھی اوپر آئی مجھے آپ سے ملنا ہے نہیں تو میں آپ سے بات نہیں کروں گا۔مدثر تھا کہ میری مجبوری سمجھ ھی نہیں رہا تھا۔میں بولی کے پلیز میری بات مان جاؤ مگر اس کے بعد مدثر کا کوئی جواب ہی نہ آیا میں اس کو میسج کرتی رہی لیکن پھر بھی اس نے کوئی جواب نہ دیا۔بہت مایوس ہوئی آج میرا کھانا کھانے کو دل بھی نہیں کیا اپنے کمرے میں ھی رہی۔تھوڑی دیر بعد چاچو کی آواز آئی کہ نور آ کر کھانا کھا بھابی بلا رہی ہیں چاچو کی آواز سن کر مجھے اور غصہ آگیا میں غصے میں چلا کر بولی کہ مجھے نہیں کھانا۔بعد میں امی بھی آئی لیکن میں نے پھر بھی کھانا نہیں کھایا۔10 بجے کے قریب مدثر کا میسج آیا مدثر کا میسج دیکھ کر میں خوش ہو گئی ہے اس نے میسج میں لکھا تھا کہ اگر میرے سے آپ نے بات کرنی ہے ہے آپ کو میری بات ماننی پڑے گی تو تب ہی میں آپ سے راضی ہوں گا۔میں جلدی سے ہاں کر دی مگر وہ بولا نہیں پہلے آپ وعدہ کرو پھر ہی میں آپ سے بات کروں گا میں نے بولی میں وعدہ کرتی ہوں جو آپ کہو گے میں کروں گی میں نے یہ پوچھنا تک کہ گوارا نہ کیا یا ایسی کونسی بات ہے جس کے لیے یہ میرے سے وعدہ لے رہا ہے۔ پھر مدثر بولا کہ آج میسج پر نہیں میں کال پر بات کروں گا۔میں نے کہا میں کال پر بات نہیں کر سکتی مدثر بول پڑا کہ پھر میں آپ سے بات نہیں کرتا۔مرتی جانا کرتی میں نے ہاں بول دیا اس کو بولا کہ تھوڑی دیر بعد کال کرنا ہے جب سب گھر والے سو جائیں۔بارہ بجے کے قریباً مدثر کی کال آئی۔میں نے کال پکی کی اور آرام سے بولی ہیلو اس سے پہلے کہ میں اور کوئی بات کرتی۔مدثر بولا کہ سچ بتانا کہ آپ کا دل کر رہا ہے وہی کرنے کا جو اس رات ہم نے کیا تھا۔میں نے بھی جواب دے دیا ہاں مدثر پھر سے بولا کہ کس طرح سے کیا تھا مجھے آپ بتائیں گی أس کا یہ بات سن کر میرے جسم مستی کی ایک لہر آ ئی جو کہ مجھے مست کر گی اب میں بھی پیچھے ہٹنے والی نہیں تھی تو میں بولی سب سے پہلے آپ نے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے چومتا تھا اور خاموش ہو گئی ابھی کچھ ہی لمحے گزرے تھے کہ مدثر بولا اور آپ نے میرے وہ دبائے تھے مدثر کیا دبائے تھے۔ میں اپنی لڑکھڑاتی آواز میں بولی میرے بوبس مدثر بولا نہیں اس طرح نہیں اپنی پنجابی زبان میں بتائیں اس طرح مزہ نہیں آتا۔مدثر کی یہ بات سن کے میں تھوڑا سا شرمائی اور بولی مجھ سے نہیں بولا جاتا کے تب ہی مدثر بولا کہ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ میں جو بولوں گا آپ وہ کروں گی۔اب میں وعدہ کر بیٹھی تھی تو مجھے بولنا ہی پڑا کہ میرے ممے دبائے تھے مدثر تو آپ کو مزہ آیا تھا میں نے اپنی اکھڑتی ہوئی سانسوں سے بولا جی مجھے بہت مزا آیا تھا آپ کو نیچے سے بھی مزا آیا تھا اس کی یہ بات سن کر میرے منہ سے ایک سسکاری نکلی۔بے اختیار میرے منہ سے نکلا بہت ہی زیادہ ایک ہاتھ سے میں نے اپنا ممے دبانا شروع کر دیا لذت میرے دماغ پر سوار ہوگئی وہ بولا کدھر مزہ آیا تھا میں اور میری پھدی پر اور آہستہ آہستہ اپنی ہاتھ کی انگلی پھدی پر پھیلنے لگی در بدر ہو کر مستی سے سسکاریاں بھرنے لگی گی جو کہ مدثر نے سن لی تھی مدثر بولا کہ آپ کو میرا لن کیسا لگا تھا۔لن کا نام سنتے میری آنکھیں بند ہوئیں اور منہ سے آواز نکلی کے بہت اچھا تھا مدثر بولا کیا آپ میرا لن دیکھنا چاہیں گی میں نے مزے اور کانپتی ہوئی آواز میں جواب دیا ہاں ساتھ ہی میرے دماغ میں سیکسی فلموں میں جو لن دیکھے تھے وہ گھومنے لگے ابھی میں اپنی دماغ کی سوچ سے باہر نہیں نکلی تھی کہ واٹس اپ پر مدثر کا میسج آیا میں نے کھول کر دیکھا تو ایک تصویر تھی میرے ہاتھ ہونٹ اور پورا جسم کانپ رہا تھا جیسے ہی میں نے تصویر ڈون لوڈ کی تو ایک 6 انچ کا گندمی کلر کا موٹے ٹوپے والا لن میری آنکھوں کے سامنے تھا بلاجھجک میرے منہ سے سی کی سسکاری نکلی میں بولی کہ کتنا پیارا ہے۔ مدثر بولا کہ آپ کو پسند آیا۔نور ہاں میرا تو دل کر رہا ہے کے میں اس کو کھا جاؤں مدثر یہ تو آپ کا ہی ہے کھا جائیں میں اتنی گرم ہو چکی تھی کہ مجھے سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ میں کیا بول رہی ہوں مدثر بولا گیا آپ مجھے آپ اپنی پھدی اور ممے دکھائیں گی میں خاموش ہوگئ مدثر مجھے آموشنل بلیک میل کرتے ہوئے کہ آپ نے وعدہ کیا تھا۔کہ جو میں بولوں گا وہ آپ کریں گی میں بھی موشن میں بہہ گی جلدی سے اپنی قمیض اتارئی بر کو اوپر کیا میرے ممے ننگے ہو چکے تھے تھے ان کے نپل اوپر کی طرف کھڑے تھے میں نے أن پر انگلی پھری تو مجھے اپنے جسم میں لذت محسوس ہوئی میں نے تصویر کھینچ کر مدثر کو سینڈ کر دی مدثر کتنے پیارے ہیں آپ کے ممے اس کی آواز سن کر میں سسکاریاں لینے لگی ابھی میں نے اپنی آواز کو کنٹرول بھی نہیں کیا تھا مدثر مجھے آپ کی پھدی دیکھنی ہے میں نے بس ہو کی آواز کی شلوار نیچے کی پھدی بہت زیادہ پانی چھوڑی تھی پھدی کے ہونٹ اندر کی طرف آپس میں جڑے ہوئے تھے انگلی مارنے کی وجہ سے پھدی کے ہونٹ سرخ ہو گئے تھے میں نے تصویر سینڈ کی مدثر ہائے ہائے کرتا بولا کہ کتنی پیاری ہے میرا دل کر رہا تھا کہ میں اس کو چوم لوں مدثر کا اتنا بولنا تھا کہ میں نے آنکھیں بند کر مدثر کے ہونٹ اپنے پھدی پر امیجز کر کے پھدی کے اندر انگلی تیزی سے چلانی لگی اور ایک زور دار چیخ میرے منہ سے نکلی سی سی اور ہائے ہائے کر کے چلانے لگی اور ساتھ ہی اپنے ہاتھ پر فارغ ہوگئ۔چیخ اتنی اونچی تھی کے دروازے پر دستک ہوئی امی بولی کے نور کیا ہوا دروازہ کھولو میں نے جلدی سے کال کاٹی اکھڑی ہوئی آواز سے بولی میرے منہ سے ایسی آواز نکلی کے جسے کوئی دمے کا مریض بولنے کی کوشش کرتا ہے۔میں نے جلدی سے کپڑے پہنے اور دروازہ کھلا امی جلدی سے اندر داخل ہوئی پوچھا کیا ہوا تم ٹھیک تو ہو نا نور۔اب میں امی کو کیا جواب دیتی کہ امی آپ کی بیٹی ابھی ابھی اپنی جوانی کی آگ کو لڑکے کے ساتھ بات کر کے ٹھنڈا کیا ہے سو میں نے بولا کہ ڈراؤنا خواب دیکھ لیا تھا اس لیے ڈر گئی تھی اور چیخ پڑی اب میں ٹھیک ہوں آپ جا کر سو جائیں۔


                  ar? ( جاری ہیں)​
                  Last edited by AR?; 01-08-2023, 08:16 PM. Reason: Color adjustment

                  Comment


                  • #49
                    Maza agaya Kya scene tha farigh hny wala

                    Comment


                    • #50
                      Bhot zabardast story ha

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X