Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

تیرہ سال بعد از زاہد ملک

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    Zabardast aur dil chasp kahani hai.

    Comment


    • #32
      مزہ آ گیا زبردست اپڈیٹ ہے

      Comment


      • #33
        واہ۔۔۔واہ ماسٹر مائنڈ صاحب مزہ آ گیا ۔۔۔ کیا ہی خوبصورت الفاظ استعمال کیے ہیں ۔۔۔ ببلو اور ببلی کیا ہی پیارے نام دیے ہیں ۔۔۔ ببلو ۔۔ ببلی کے اندر باہر ۔۔۔ مز۔۔۔مز۔۔۔مزہ آگیا جناب ۔۔۔لاجواب ۔۔۔بہترین ۔۔۔عمدہ ۔۔۔زبردست ۔۔۔۔

        Comment


        • #34
          Bohot khoob jana

          Comment


          • #35
            قسط نمبر 3
            تحریر زاہد ملک

            آج پہلی بار مجھےلگ رہے تھا کہ میں زندہ ہوں جب میرے والد صاحب کے بعد جب میرے انکل اور آنٹی میرے رشتے کی بات کرتے اور میں انکار کرتا تو انکل بولتے بیٹا شادی بہت ضروری چیز ہے عورت کہ۔بغیر مرد اور مرد کے بغیر عورت ادھوری ہوتی آج سچ میں مجھے لگا تھا کہ میں مکمل طور پر فٹ ہو گیا ہوں اس سے قبل میں خود کو اب بوڑھا تصور کر چکا تھا اور تنہائی میں رہنے میں سکون محسوس کرتا تھا کرن کے بیس منٹ مجھ پر بھاری گزر رہے تھے میں چاہتا تھا کہ وہ بس میرے پاس رہے کرن بیس منٹ سے بھی پہلے واپس آ چکی تھی وہ بریانی کا سامان لے کر آئی تھی میں نے بخار کی حالت میں پچھلے دو تین دن سے بس بسکٹ کیک اور دودھ پر گزارا کیا تھا کرن اب بھی زیادہ تر سر جھکا کے مجھ سے بات کر رہی تھی سیکس کئے ہمیں تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ گزر چکا تھا لیکن کرن اب بھی صحیح طرح سے نہیں چل پا رہی تھی اسے بہت درد ہوا تھا ۔۔ میں نے کرن سے کہا کہ آپ مجھ سے پیسے لیکر جاتی ۔۔ بولی یہ بھی آپ کے پیسے ہیں جو اس دن اپ نے دئیے تھے شادی پر جاتے وقت ۔۔ اس کے ساتھ ہی کرن نے مجھے کچھ پیسے دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے پاس رکھ لیں مجھے جب ضرورت ہونگے میں آپ سے لے لوں گی ۔۔۔ یہ 1800 روپے تھے ۔۔۔ میں کچن میں کرن کے ساتھ ہلپ کرنے لگا تھا وہ بریانی بناتے ہوئے بولی۔۔۔ ایک بات پوچھوں آپ سے ؟ میں نے کہا ہاں ضرور پوچھو۔۔۔ بولی آپ مجھ سے شادی کرو گے ؟۔۔۔ میں نے کہا آپ کی شادی ہے ناں۔۔۔۔ بولی میں طلاق لے لوں گی ۔۔ میں ایک دم ہواؤں میں اڑانے لگا میں نے کرن کو اپنی باہوں میں بھر لیا ۔اور اسے کسنگ کرنے لگا میں نے پوچھا تم خوش ہو گی میرے ساتھ ؟ بولی مجھے اور کیا چاہیے ۔۔۔۔ میں نے کہا میری عمر زیادہ ہے ناں۔۔۔ بولی لیکن کمال ہیں آپ میں نے اپنے برابر کا جوان بھی دیکھ لیا ۔۔۔ میں نے کہا اگر ایسا ہو جائے تو میں اسے اپنی خوش قسمتی سمجھوں گا ۔۔۔بولی سمجھو ایسا ہو گیا ہے سدرہ نے بھی مجھے کہہ دیا کہ میں آپ سے بات کر لوں تو بس اس کسی طور طلاق لے لیں گے ۔۔۔ میں کچن میں بار بار کرن کے پیچھے چپک رہا تھا یہ حسن کی۔دیوی تھی بہت پیاری اور آج اس نے مجھے جو مزہ دیا تھا وہ پہلے کبھی نہیں ملا تھا ۔۔۔ میرے شادی کے لئے ہاں کہنے کے بعد وہ بہت خوش ہو گئی تھی اور اس خوشی میں وہ ہر آنے لمحے کے ساتھ نکھر رہی تھی بریانی کو دم پر رکھنے کے بعد میں اسے باہوں میں اٹھا کر روم میں لے آیا تھا میرا ببلو ایک بار پھر ضرورت سے زیادہ سخت ہو گیا تھا ۔۔۔ کمرے میں آنے کے بعد کرن نے مجھ سے موبائل مانگا اور سدرہ کا نمبر ڈائل کر لیا ۔۔۔ دوسری کال ملانے پر سدرہ نے کال اٹینڈ کر لی۔تھی ۔۔کرن سدرہ سے باتیں کرنے لگی ۔۔سدرہ اور اس کا ہسبنڈ کل شام ہی۔اسے پہنچا کر گئے تھے اس نے بلا جھجک سدرہ کو کہہ دیا کہ باجی بس کوئی طریقہ بناؤ طلاق کا نوید شادی کے لئے تیار ہے ۔۔۔۔ سدرہ نے مجھ سے بھی بات کی میں نے اسے بتا دیا کہ میں کرن سے ہرحال میں شادی کرونگا ۔۔ سدرہ نے مجھ سے رات کے وقت بات کرنے کا کہہ دیا اور کال منقطع کردی ۔۔۔ ساتھ بیٹھی کرن کو میں نے ایک بار پھر سے اپنی باہوں میں بھر لیا اور اسے کسنگ کرتے ہوئے بیڈ پر لٹا دیا اس بار میں اس کے پورے جسم کو کسنگ کرتا اس کے کپڑے اتارنے لگا تھا وہ بھی جلدی ہی جوش میں آ گئی جیسے بہت دور سے پرواز کرتی تھکی ہاری چڑیا کے سامنے سمندر آ جائے ۔۔ وہ مجھے کسنگ کرتی جا رہی تھی اور بار بار مجھے اپنی باہوں میں بھرنے کی کوشش کے۔ساتھ مجھے اپنے گلے لگا کر گہری سانس لے رہی تھی کرن نے میرے کپڑے اتار دئیے تھے اور پہلی بار اپنے کیوٹ سے ہاتھوں کا لمس ببلو کو دیا تھا اور یہ لمس میرے ببلو کو مذید جوان کر گیا تھا بوبز چوسنے کے بعد میں نے تیل کی بوتل اٹھائی اور ببلو کو چکنا کرکے جیسے کرن کی ٹانگوں کو کھول کر میں ان کے درمیان آیا تو کرن کا وجود لرز گیا ۔۔۔ بولی مجھے ابھی بھی درد ہے آرام سے پلیز ۔۔۔ میں نے اس کے جواب میں اس کے چہرے کو اپنے ایک ہاتھ بھر کر اس کے لپس کو چوسنے لگا ببلو کو پکڑ کر اس کی۔راہ دکھلائی اور آہستہ سے اس کو اندر اتارنے لگا کرن کی درد بھری اونہہ اونہہ میرے دل کو بہت اچھیگ رہی تھی کرن کے ہاتھ میرے سینے پر گھوم رہے تھے چہرے پر درد بھری لکیروں کے ساتھ اس نے دو بار مجھے ۔۔ اوووو بسسسس کہا لیکن میں نے ببلو کو آخری کنارے تک پورا بھر دیا اور ایک بار پھر کرن کے ننھے وجود پر لیٹ کر اسے مسلنے لگا کچھ دیر میں وہ نارمل ہو کر مزے کی جانب بڑھنے لگی وہ اب بھی جلدی اپنا پانی چھوڑ گئی تھی اور اپنی ببلی۔کو گیلا کر کے مجھے تیز جھٹکوں کے لئے سہولت فراہم کر دی میں نے اپنے جھٹکوں کی شدت میں اضافہ کر دیا اس کی درد بھری آوازیں کمرے میں گونجنے لگی تھی وہ بار بار مجھے رکنے کا اشارہ کر رہی تھی لیکن اسے میرے اتنے لمبے عرصے کی پیاس کا اندازہ نہیں تھا اس نارمل موسم میں بھی میرا پسینہ نکل آیا تھا میں ببلو کو آدھے سے زیادہ نکال کر اسے پھر آخری جڑ تک زور زور سے بھر رہا تھا کرن بہت درد سہنے کے بعد ایک بار پھر مزہ لینے لگی تھی اس بار وہ مجھ سے آنکھیں ملا کر میرے جھٹکے کے بدلے اپنے ہپس کو جھٹکا دیکر خوب انجوائے کر رہی شدت جذبات میں اس نے میرے سر کو پکڑا اور اپنی طرف کھینچتے ہوئے اس نے میرے گال کو زور سے اپنے دانتوں سے کاٹا اور اسی لمحے اس نے اپنے جسم کو اکڑا کر وائی ی ی ی ی ی کی درد بھری مدھم آواز کے ساتھ پھر سے پانی چھوڑ دیا میرے جسم میں اکڑ آ آنے لگی تھی میں کرن کے درد کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اچھل کر زوردار تین جھٹکے مارے اور ببلو کو بہت آگے تک دبا کر اپنی درد بھری آواز کے ساتھ اس کے اندر اپنا بہت سا لاوا بھر دیا ۔۔ کمرے میں ہمارے لمبے سانسوں کی آواز گونج رہی تھی کچھ دیر بعد میں اٹھنے لگا تھا ۔۔۔ کرن نے محبت سے مجھے دیکھا مسکرائی تھوڑی اٹھنے کی کوشش میں پھر آئی کی آواز سے بیڈ پر گر پڑی ۔۔ میں اس پر جھک گیا اور پوچھا تو مسکرا کر بولی ۔۔ مجھے لگتا اس سپیڈ سے تم مجھے ایک ہفتے میں کھا جاؤ گے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم نہانے کے بعد بریانی کھانے لگے ۔۔۔ وہ مجھے اور میں اسے کھلا رہا تھا ۔۔۔۔ اس نے گھڑی کی جانب دیکھا اور ایک بار پھر سدرہ سے بات کرنے لگی ۔۔۔ کرن نے بولا سدرہ میں وہاں نہیں جاتی بس یہیں رہتی ہوں نوید کے پاس ۔۔۔۔ سدرہ اسے سمجھانے لگی اور بولی تم ابھی تک یہیں ہو ۔۔۔ ؟؟ اپنے گھر جاؤ فوراً کوئی ترتیب بنائیں گے ایسے کیوں مصیبت بناتی ہو میرے لئے ۔۔۔۔۔ نہ چاہتے ہوئے بھی کرن چار بجے گھر چلی گئی تھی میں نے اس کے جانے کے بعد موٹرسائیکل نکالی اور دکانوں اور مکانوں کے کرائے وصول کرنے نکل پڑا ۔ اور واپسی پر بازار سے بہت سا سامان لیکر شام کو گھر آ گیا رات آٹھ بجے سدرہ نے مس کال دی اور میں نے اسے کال کر لی اس کا خاوند تین بجے اپنی ڈیوٹی پر جاتا تھا اور رات تین بجے واپس آتا تھا ۔۔۔ سدرہ مجھ سے باتیں کرنے لگی اور ہم تھوڑی دیر میں ہی کھل کر بولنے لگے شاید اس جوانی میں بھی نامرد ہو چکا تھا اور کرن مکمل طور پر پیاسی تھی ادھر سدرہ بھی اپنے ہسبنڈ کی کچھ ایسی شکایت کر رہی تھی سدرہ کے پوچھنے پر میں نے اسے بتا دیا کہ کرن کو میں نے آج پہلی بار سیکس کیا ہے اور دو شارٹ لگائے ہیں کرن بالکل سیل پیک تھی اور میری تیرہ سال کی پیاس نے اسے اندر سے چیڑ دیا سدرہ نے وعدہ کیا کہ میں اسی ہفتے آتی ہوں وہاں اور معاملات کو دیکھتے ہیں ۔۔۔۔۔ اگلے روز۔کرن نے آ کر بتایا کہ اس نے شاہد کو بتایا ہے کہ میں ایک گھر میں کام کرتی ہوں اور مجھے تنخواہ ملے گی شاہد اس کی۔بات پر بہت خوش ہو گیا تھا اسے لگا کہ اس کے لئے مذید آمدن کا بندوبست ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔ دوسرے روز بھی باقی باتوں سے پہلے میں نے کرن کو سیکس کیا اور ایک بار کے سیکس کے بعد ہی اس کی ہمت جواب دے گئی تھی گزشتہ شام میں کرن کے لئے بہت سی چیزیں لایا تھا اور کھانا کھانے کے بعد اسے میں نے اپنے ساتھ مارکیٹ جانے کی فرمائش کی وہ گلی میں پیدل چلی گئی اور میں کچھ دیر بعد میں موٹرسائیکل لیکر نکل پڑا اور اسے راستے سے ریسیو کرتے ہوئے مارکیٹ چلا گیا میں نے اس کے اور اپنے کپڑوں کے ساتھ اس کی پسند کی اور بھی بہت سی چیزیں خرید چکا تھا وہ بہت خوش تھی وہ چاہتی تھی کہ اسے بس کسی طور شاہد کے پاس نہ جانا پڑے ۔۔۔۔ واپسی تین بجے میں نے اسے اس کالونی کے قریب ایک جگہ اتار کر گھر آ گیا تھا سدرہ سے رات کے وقت میری تفصیلی بات ہوتی تھی کوئی پانچ روز بعد ہی اس نے بتایا کہ وہ کل کرن کے پاس آ رہی اور معاملات کو چیک کرتی ہے میں نے بھی اسے کہا کہ بس آپ جتنی جلدی ہو سکے یہ سب کر دیں ہم دونوں اب ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے ۔۔۔۔۔ سدرہ نے کہا کہ میں رات آپ کے پاس رہنا چاہتی میں نے اسے اوکے کہہ دیا ۔۔۔۔ اگلے روز کرن کے آنے پر میں نے اسے سدرہ کے آنے کی اطلاع دی اور اسے واپس بھیج دیا کہ گھر میں رہو ۔۔۔ دن گیارہ بجے سدرہ نے میسج کرکے مجھے کال کرنے کا بولا میں نے فوراً کال کر لی وہ کرن کے گھر آ چکی تھی تھوڑی دیر بات کرنے کے بعد اس نے بتایا کہ اس کا ہسبنڈ چلا گیا ہے اور وہ شام کو میرے پاس آ جائے گی اس روز سدرہ نے شاہد کی امی اور اس کی بہنوں کی وہ کلاس لی کہ۔محلے والے بھی کان پکڑ رہے تھے ۔۔ ۔۔۔ ان دونوں بہنوں نے مجھ پر بہت بڑا اعتماد کر لیا تھا اور میں اس پر پورا اترنے کے لئے پرعزم تھا ۔۔۔ سدرہ نے صاف کہہ دیا کہ فوری طور پر میری بہن کو شاہد طلاق دے دے اس کے بیچے زیور اور دیگر سامان بھی برابر کر لیں ۔۔۔۔۔ شاہد کے آنے سے قبل سدرہ نے کرن کو شہد سے بات کرنے کا سمجھایا اور میرے پاس آ گئی سدرہ کو اس سے پہلے میں نے پردے میں دیکھا تھا یہ بھی کمال چیز تھی کرن کا جسم نارمل جبکہ سدرہ کا جسم بھر بھرا تھا پتلی کمر موٹے ہپس اور ابھرے ہوئے سینے کے ساتھ شرابی موٹی آنکھیں گوری رنگت اور بات کرنے کا قاتل انداز ایک چلتی توپ تھی جو کسی طرف منہ پھیر لے تو لشکر قتل کر ڈالے ۔۔۔ ہم بہت دیر تک باتیں کرتے رہے اور کچھ دیر بعد میں سدرہ کو لیکر شہر کی طرف چلا گیا ہوٹل میں پرتکلف کھانا کھانے کے بعد سدرہ کی بچی کے لئے کچھ کھلونے اور سدرہ کے شوز اور کپڑے لینے کے بعد ہم گھر آ گئے تھے سدرہ نے بچی کو بیڈ پر لٹایا اور بولی کیسے سوئیں گے ۔۔ میں نے کہا میں تیرے اوپر سوؤں گا۔۔۔ وہ ہنستے ہوئے بولی ۔۔۔ یہ تو ٹھیک نہیں ہے آپ میرے جیجا جی ہیں ۔۔۔ میں نے کہا ابھی تو نہیں بنا ناں جب جیجا بن جاؤں گا پھر دیکھیں گے میں نے اسے اپنی باہوں میں لپیٹ لیا میرے سینے لبالب بھر گیا تھا وہ محبتوں کا احساس تھی اس کے انگ انگ سے نشہ چھلک رہا تھا بہت دیر کسنگ کرنے کے بعد میں نے اس کی شلوار قمیض کو کھینچ کھینچ کر اس کے بھرے گورے بدن کو آزاد کیا وہ بھی سیکس ماسٹر لگ رہی تھی اور مجھے اس سے بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا تھا میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا تھا میں نے اٹھ کر اپنے کپڑے اتار دئیے میرا ببلو دیکھ کر اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں وہ اپنے کھلے لبوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی اوہ ہ ہ کرن کو کتنا ڈالا تھا میں نے کہا پورا ۔۔۔۔۔ بولی بہت ظلم کیا آپ نے ۔۔۔۔ میں اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا اور اس کی ٹانگیں کھول کر بھری بھری رانوں میں سے ببلی کا رستہ ڈھونڈنے لگا ۔۔۔۔سدرہ نے وششش وشششش کرتے اپنی ببلی پر اپنے ہاتھ سے تھوک لگایا۔۔ میں نےتیل کی بوتل اٹھائی تو بولی نہیں ایسے ڈالوں بس۔۔۔۔۔۔۔ میں نے ببلو اس کی گوشت سے بھری سفید ببلی کے ہونٹوں پر رکھا اور اس کی طرف دیکھا تو بولی آہستہ سے ڈالو۔۔۔ میں ببلو کو نرم گوری اور بہت زیادہ گرم ببلی میں اتارنے لگا سدرہ مستی بھری آواز میں زور سے وائی وائی کرتی اپنے ہپس اوپر اٹھانے لگی تھی سدرہ مجھے مذید مست بنا رہی تھی ببلو آہستہ سے سدرہ کی ببلی میں بھر گیا تھا سدرہ نے اشارے سے مجھے اپنے اوپر لیٹے کا اشارہ دیا سدرہ نے معمولی سے درد کے بعد میرے ببلو کو برداشت کر لیا تھا میں سدرہ پر لیٹ گیا سدرہ نے مجھے باہوں میں بھرا اور اور مجھے ایک منجھے ہوئے کھلاڑی کی طرح کسنگ کرنے لگی ساتھ میں سدرہ نے اپنی کمر کو بل دیکر ببلو کو اپنی ببلی میں حرکت دینی شروع کر دی تھی پورے سیکس کا مزہ مجھے آج مل رہا تھا جب سدرہ بھی پوری طرح نہ صرف میرا ساتھ دے رہی تھی بلکہ مجھے جدید طرزِ سیکس سکھا رہی تھی وہ روئی کی گٹھری جیسی تھی جس پر لیٹے رہنکا اپنا مزہ تھا میں نے اپنی کمر کو ہلا کر جھٹکے لگانا شروع کر دئیے تھے ببلو کے آگے آنے پر سدرہ اپنے ہپس کو سکیڑ کر میرے ببلو کو اور آگے لینے کے ساتھ اس کا بھرپور استقبال کرتی تھی سدرہ مجھے وہ مزہ دے رہی تھی جو اس سے پہلے مجھے نہیں ملا تھا میری رفتار کے ساتھ سدرہ بھی اپنی سپیڈ بڑھا رہی تھی میری سپیڈ اس حد تک بڑھ گئی تھی کہ سدرہ کی اب اونہہ اونہہ کے ساتھ کبھی آئی او ؤشش وشش کی آوازیں آنے لگی تھی ۔۔۔۔ شاندار جھٹکوں کے دوران سدرہ نے مجھے رکنے کا اشارہ کیا اور نیچے سے کھسک گئی ۔۔ مجھے لیٹنے کا بولتے ہوئے سدرہ بیڈ پر کھڑی ہو گئی تھی ۔۔ وہ میرے ببلو پر بیٹھتے ہوئے مستی بھرے انداز میں وشششش وششششش کرنے لگی تھی پورا ببلو اپنے اندر بھرنے کے بعد گھوٹ گھوٹ کر ببلی کو بھر رہی تھی وہ شروع وقت سے میرے سے نگاہیں ملا کر کھیل رہی تھی سدرہ نے میرے سینے پر اپنے بوبز ٹکائے اور اپنے بھاری ہپس کو تیزی سے ہلانے لگی تھی میں نیچے سے اپنے ببلو کو عین موقع پر آگے بڑھا کے اس کو پورا مزہ دے رہا تھا وہ آخری لمحات کو بڑھ رہی تھی اور مستی بھری آوازوں کے ساتھ اپنی سپیڈ بڑھا رہی تھی وائی وائی وائی ۔۔۔۔۔۔ آہاہا ہا کے ساتھ اس نے اپنی ببلی کو پانی سے بھر دیا اور مجھے اپنی باہوں میں بھرتی ہوئی میرے اوپر لیٹ گئی مجھے جھٹکوں کی طلب ستا رہی تھی میں نے اسے کے ہپس ہلا کر اٹھنے کا اشارہ کیا وہ اٹھی اور صوفے کی طرف جاتے ہوئے بولی ادھر آؤ۔۔۔۔۔۔ میرے بیڈ سے اترنے سے پہلے وہ صوفے پر جھک گئی تھی سدرہ نے کمان کی طرح اپنی کمر کو جھکا کر اپنے موٹے ہپس کو اور اوپر اٹھا لیا تھا کمرے میں پھیلی تیز سفید روشنی میں اس کے گورے ہپس کا یہ اسٹائل کمال کا تھا میں نے پیچھے جاکر ببلو کو سدرہ کے اندر بھرا اور ایک دم سے تیز جھٹکے مارنے لگا سدرہ بھی اس سٹائل میں بھرپور جھٹکے لے رہی تھی اس کے اس طرح کے اسٹائلز نے مجھے وقت سے پہلے آخری لمحات کی طرف بڑھا دیا تھا میں نے اس کے ہپس پر اپنی گرفت مضبوط کر لی تھی میرا جسم اکڑنے لگا تھا اور میں ببلو کو سدرہ کے ببلی کی تہہ میں اتار کر رک گیا سدرہ ایک لمحے کو رک کر عین اس وقت جھٹکے سے آگے گئی جب میں آنکھیں بند کر چکا تھا ببلو اس کے ببلی سے نکل کر ایک دم اس کے ہپس کے اوپر آگے تھا اور اس کی پیٹھ پر جیلی کی پچاری گرانے لگا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بیڈ کی طرف جاتے ہو تیز سانسوں کے بیچ سدرہ وشششش وشششش کرتے بولی میں نے تیرے جیسا سخت مرد آج تک نہیں دیکھا ۔۔۔۔(جاری ہے)

            Comment


            • #36
              کرن کے ساتھ سدرہ مفت واه کیا بات ہے

              Comment


              • #37
                اک تیر نل دو شکار

                Comment


                • #38
                  اب تو سدرہ بھی مل گئی ہے مزے ہی مزے

                  Comment


                  • #39
                    واہ کیا کہنے جناب بہت اعلی اک کے ساتھ اک فری

                    Comment


                    • #40
                      آغاز بوھت عمدہ ہے ۔لگتا ہے کہ کہانی بہترین چلنے والی ہے ۔

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X