Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

تیرہ سال بعد از زاہد ملک

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #61
    keya kahani ha yar, bhout maza ayea parh k.

    Comment


    • #62
      قسط نمبر 4
      تحریر زاہد ملک

      سدرہ ہانپتی ہوئی بیڈ پر بیٹھی اور مسکراتے ہوئے بولی۔نوید میرے سے شادی کرتے ہو ؟؟؟ میں نے اس کی طرف دیکھے بغیر کہا فی الحال تو صرف کرن ہی کافی ہے ۔۔۔ کہنے لگی قسمیں بہت ٹائٹ مرد ہو۔۔ ایک لمحے بعد بولی نوید ایک بات سن لیں ۔۔۔۔ میں نے شلوار پہنتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور پوچھا تو کہنے لگی میں جب بھی آپ کے گھر آؤں گی ایسے کروں گی نخرے نہیں دیکھانا پھر میں عاشق ہو گئی تیری ۔۔۔۔۔۔ میں نے اس کے ساتھ بیٹھتے ہوئے اس کی ران کو پکڑا اور بولا ایسی مست چیز کو کون چھوڑ سکتا ہے ۔۔۔۔ ہم بہت دیر تک باتیں کرتے رہے ان دونوں بہنوں کو ابھی تک یہ معلوم نہیں تھا میں کرتا کیا ہوں سدرہ نے پوچھا آپ کام کیا کرتے ہیں دن رات تو ادھر ہوتے ؟؟ میں نے بتایا کہ ابو نے دو دکانیں اور مکان بنائے تھے بس ان کا کرایہ آتا رہتا جو کافی ہے اور مجھے مذید کام کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی کبھی وہ یہ سن کر حیران ہوئی کہ میرے اصل مکان کا کرایہ ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ آتا ہے بولی میں کل آپ لا یہ مکان دیکھنے جاؤں گی کل ۔۔میں نے اوکے کر دیا پھر بولی آپ اس مکان کو تبدیل کر لینا شادی کے بعد میں نے اوکے کر دیا ۔۔۔۔ ۔۔ وہ مجھے باہوں میں بھر کر سو گئی تھی صبح ہم ذرا دیر سے اٹھے تھے غسل کے بعد سدرہ ناشتہ تیار کرنے لگی وہ بلاجھجک گھر کے کام ایک اچھی بیوی کی طرح کر رہی تھی ۔۔ 9:30 بجے کے قریب وہ رات کو میری طرف سے گفٹ کیا گیا ایک ریڈی میٹ سوٹ زیب تن کرکے کرن کے گھر چلی گئی تھی 2 بجے سدرہ نے کال کرکے بتایا کہ شاہد اور اس کے تمام گھر والے کرن کو آج ہی طلاق دینے کے لئے تیار ہیں لیکن سامان اور زیور دینے کو تیار نہیں وہ بولتے ہیں کہ شاہد نے جو گنوا دیا وہ ہم کسی صورت پورا نہیں کر سکتے ۔۔۔۔۔ میں نے سدرہ کو کہہ دیا کہ سامان زیور کی امید کبھی نہ رکھو اور نہ تمھیں ملنے والا ہے بس کرن کو آزاد کراؤ۔۔۔۔۔۔ سدرہ نے پھر بھی ان کو کافی دیر تک پریشان کئے رکھا اور پانچ بجے میرے پاس آ کر بتایا کہ ان کے کوئی رشتے دار آ رہے ہیں شام کے بعد شاہد کے آنے کے بعد کرن کو طلاق مل جائے گی ۔۔۔ سدرہ نے یہ بھی بتایا کہ آج صبح اس نے اپنے ہسبنڈ کو کال کرکے بتا دیا ہے کہ میں آج بھی رکوں گی یہاں ۔۔۔ کرن کل سے میرے گھر میں دوبارہ نہیں آئی تھی جب سے سدرہ اس کے پاس آئی تھی ۔۔ سدرہ تھوڑی دیر میرے پاس بیٹھ کر پھر چلی گئی ۔۔ سب کچھ ڈرامائی انداز میں بہت تیزی سے ہونے لگا تھا سدرہ کے جانے کے بعد میں نے الماری کھول لی اور اس میں رکھیں نوٹوں کی گڈیوں کو پیار سے دیکھنے لگا تھا اس سے پہلے جب میری ساری خواہشیں ہی ختم ہو گئی تھی تو میری نظر میں ان کی اہمیت بھی نہیں رہی تھی لیکن اس وقت ان نوٹوں کو دیکھ کر میں بہت سے منصوبے بنا چکا تھا ۔۔ رات آٹھ بجے سدرہ اور کرن دونوں آ گئیں تھیں کرن کے چہرے پر بے انتہا خوشی تھی جیسے وہ عمر قید کی سزا کاٹتے اچانک سے رہا ہو گئی ہو ۔۔۔ میں نے آتے ہی کرن کو اپنی باہوں میں بھر لیا کوئی دس دن پہلے تک میرے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ میری تقدیر اچانک سے بدل جائے گی سدرہ کچن میں سالن بنانے لگی تھی اور میں روٹیاں لینے باہر چلا گیا تھا ۔۔ رات کھانا کھانے بعد سدرہ نے اپنے ہسبنڈ کو۔کال کر کے بتایا کہ کرن کی طلاق ہو چکی ہے اور اب وہ اس فیملی کے پاس رہے گی جہاں اس کا چار ماہ بعد نکاح کر دیا جائے گا کرن مجھ سے ملنے کو تڑپ رہی تھی لیکن سدرہ کے ہوتے ہوئے وہ ناامید سی تھی کیونکہ سدرہ اس کی بڑی بہن تھی اور دوسری بات یہ کہ سدرہ آج رات کی مہمان تھی اور کل اس نے اپنے گھر چلے جانا تھا اور اس کے بعد کرن اور میں آزاد ہوتے ۔۔۔ ہم باتیں کرتے کافی دیر بیٹھے رہے اس دوران سدرہ بار بار اپنا سینہ نکال کر بھرپور انگڑائیاں لے کر مجھے گرما چکی تھی اور میں بھی اس کے چھلکتے بدن کے نشے میں چور ہو چکا تھا میرا ببلو کافی دیر پہلے سے اپنی اکڑ دکھا رہا تھا دوسرے کمرے میں کچھ فالتو سامان پڑا ہوا تھا کیونکہ مجھے صرف ایک بیڈ کی ضرورت تھی سو وہ اسی روم میں سیٹ تھا رات تقریباً بارہ بجے سدرہ نے کرن سے بولا آپ کمبل لپیٹو اور دوسری طرف منہ کرکے سو جاؤ۔۔۔۔ کرن کچھ لمحے سر جھکائے خاموش بیٹھی رہی پھر وہ کمبل لپیٹ کر دوسری طرف منہ پھیر کر لپیٹ گئی سدرہ میرے ساتھ نگاہیں ملا کر میری شلوار اتارنے لگی میں نے اسے کرن کی طرف اشارہ کیا تو سدرہ زور سے بولی کچھ نہیں ہے میں آج رات مہمان ہوں مجھے کھیلنے دو ۔۔ پھر اس نے کمبل کے اوپر سے کرن کے ہپس پر تھپڑ مارا اور بولی کل سے اس رنڈی کو چودتے رہنا جیسے پہلے چودتے رہے ہو۔۔۔ سدرہ کی بات پر میرا چہرہ شرم سے سرخ ہو گیا اور میں مسکراتے ہوئے اپنے سر جھکا گیا ۔۔ کرن ساکت پڑی رہی ۔۔۔ سدرہ الٹی لیٹ کر میرے ببلو کو اپنے منہ میں بھرنے لگی میں اس کے اوپر کو پہاڑی جیسے ابھرے ہپس کو دیکھ رہا تھا سدرہ دو تین چوپے لگانے کے بعد سدرہ کمبل میں لپٹی کرن کی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔ہائے میں مر جاواں کیا لوڑا ڈھونڈا ہے میری شریف بہن نے میں سر جھکائے مسکراتا رہا ۔۔ بولی قسمیں میں نے اتنا موٹا اور سخت لوڑا آج تک نہیں دیکھا ۔۔۔ میں نے پوچھ ہی لیا ۔۔ ویسے کتنے دیکھے ہیں ۔۔؟؟ سدرہ آنکھیں پھیلا کر سر ہلاتے بولی بہت زیادہ ۔۔ پھر وہ کرن کی ھرف اشارہ کرتے ہوئے بولی اس کو پتا ہے سب میں بلا کی شوقین ہوں ۔۔۔ میں نے کہا سنا ہے آپ کے ہسبڈ بہت اچھے ہیں ۔۔۔ فوراً بولی اور لوڑو کا۔لوڑو ہے تین انچ کی للی ہے اس کی دو منٹ کا فائر کرنے والی ۔۔۔ میں سدرہ کی قمیض اتارنے لگا اور اس نے اپنے لاسٹک میں ہاتھ ڈال کر اپنی شلوار اتار دی گورے موٹے ہپس بہت پیارے لگ رہے تھے اور میں نے محسوس کیا کہ کوئی بھی عام بندہ اس کا یہ سامان دیکھ کر ہی پانی کی ندیاں بہا دیتا ہو گا ۔۔۔ سدرہ نے میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر مجھے سلا دیا اور مستی بھری آواز میں وشششش وشششش کرتی میرے اوپر آنے لگی اس دوران سدرہ کی بچی رونے لگی تھی ۔۔ سدرہ نے بولا کرن اسے سلا دو مجھے ڈسٹرب نہیں کرنا اوکے میں پہلی بار کسی پاور فل گھوڑے کی سواری کر رہی ہوں ۔۔۔۔ مجھے سدرہ کی باتیں بہت عجیب لگ رہی تھی اور میں شرما رہا تھا ۔۔ اس نے اس نے آئی آئی کرتے ہوئے دو جھٹکوں میں پورا ببلو اپنے اندر چھپا لیا اور ہانپتے ہوئے بولی ۔۔ واہ مزہ آ گیا افففف کیا لوڑا پایا ہے کرن تو نے۔۔۔۔ کرن دوسری طرف منہ کئے بچی کو اپنے ہاتھ سے تھپکی دیتی خاموش تھی ۔۔۔ سدرہ نے جھٹکے مارنے شروع کر دئیے تھے اور مسلسل تیز ہوتی جا رہی تھی میں اس کے مچلتے ہپس دیکھنے کی کوشش کر رہا تھا سدرہ کے جھٹکے کمال کے ساتھ وہ ایک تواتر کے ساتھ زور دار شاٹ مار رہی تھی جس سے پورا بیڈ ہل رہا تھا اور کمرے میں تالی بج رہی تھی میں نے اپنا بایاں ہاتھ کمبل کے اندر لے جا کر کرن کے بوبز سہلانا شروع کر دئیے دوسرے ہاتھ سے میں سدرہ کے مچلتے بوبز کو پکڑنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن وہ بار بار میرے ہاتھ سے پھسل جاتے تھے کرن سیدھی ہو کر لیٹ گئی اور میرے ہاتھ کو اپنے ہاتھوں میں لے کر پیار سے سہلا رہی تھی سدرہ وائی وائی ۔۔۔۔۔ اششششششششش کرتی اور تیز سانسوں کے بیچ ہانپتی رک گئی اور اس نے اپنی ببلی کو پانی سے بھر دیا اور میرے سینے پر لیٹ گئی میں اس وقت فل مزے میں آ چکا تھا اور نیچے سے جھٹکے لگانے کی کوشش کر رہا تھا کچھ دیر بعد سدرہ مجھے کرن کی طرف جانے کا اشارہ کرتی میری رائٹ سائیڈ سے اتر کر لیٹ گئی میں کرن کے ساتھ کمبل میں گھس گیا اور عجلت میں اس کے کپڑے اتار کر اس کے بوبز چوستا ببلو اس کی تنگ فریش ببلی میں بھرنے لگا اس کا جسم کپکپانے لگا تھا لیکن آج وہ اپنے لبوں کو دانتوں تلے دبائے خاموش تھی ۔۔میں نے پورا ببلو اتارنے کے بعد ہلکے جھٹکے لگانے شروع کر دئیے کرن کی پہلی بار ہلکی سی وشششش کی آواز نکلی اور اس کے۔ساتھ سدرہ نے ہنستے ہوئے ہمارے اوپر سے کمبل کھینچ لیا کرن نے اسی گالی دی اور اپنی آنکھوں پر بازو رکھ دیا میں آہستہ سے آگے بڑھ رہا تھا اور کرن سے سے زیادہ سپیڈ برداشت نہیں کر سکتی تھی سدرہ مجھے تیز ہونے کا اشارہ دے رہی تھی لیکن میں اسے کو نظر انداز کر رہا تھا پھر نے زور سے کہا تیز کرو نہیں مرتی ہے ۔۔۔ کرن نے اپنی آنکھوں سے بازو ہٹایا اور بولی تم بک بک نہیں کرو ۔۔ رنڈی ۔۔۔۔۔۔۔ سدرہ ہنسنے لگی تھی سدرہ کرن کے لیٹتے ہوئے اسے اپنے بازو میں بھرا اور اس کے گال کو کس کرنے لگی ۔۔ میں نے اپنا ہاتھ سدرہ کے بوبز کی طرف بڑھا دیا میں اپنی رفتار تیز کرتا کرن پر لیٹ گیا اور میں نے سدرہ کو سیدھا کرتے ہوئے اس کے بوبز چوسنے لگا اس ڈبل مزے میں میں اپنی رفتار بڑھا چکا تھا اور اب کرن کی دردِ بھری آوازیں آ رہی تھی میں تقریباً آدھے سے زیادہ ببلو باہر نکال کر اسے زوردار جھٹکے سے کرن میں بھر رہا تھا ۔۔۔ میں مزے کی بلندیوں پر جانے لگا تھا اور میں ان دونوں بہنوں کو اپنی باہوں میں بھر کر ان کے چاروں بوبز کو منہ بھر بھر کے چوس رہا تھا میری افففف آآآآ کی آوازیں آنا شروع ہو گئی میں نے ببلو کو آخری دو زور دار جھٹکے دئیے جس سے کرن کے گال آنسوؤں سے بھر گئے اور اس کی درد بھری وائی وائی پر سدرہ اسے کسنگ کرنے لگی ۔۔۔ میرا ببلو جڑ تک کرن ک، اندر جا رک گیا تھا اور میری آئی آئی کے ساتھ کرن کی ببلی میں جیلی بھرنے لگا تھا ۔۔۔میں دونوں بہنوں کو باہوں میں بھرے نشے میں آنکھیں بند کئے پڑا رہا ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد کرن میرے گال پر کسنگ کرنے لگی تو میرے دوسرے گال پر سدرہ نے اپنے لب رکھ دئیے میں بہت عرصے بعد اس قدر محبتوں کا شاہکار بن گیا تھا جو کبھی میں نے سوچا بھی نہیں تھا بہت دیر ٹک دونوں بہنوں کے خوبصورت جسموں سے کھیلنے کے بعد میں اٹھ گیا تھا اور کرن کی ٹانگوں کے بیچ بیٹھ کر بہت دھیمے انداز میں اس کے اندر سے اپنے ببلو کو کھینچتے ہو ببلی کو مزے سے دیکھئے لگا تھا میں نے عہد کر لیا تھا کہ میں ان دونوں تتلیوں پر اپنا سب کچھ وار دونگا ۔۔۔میں ببلو کو صاف کر کے ان دونوں کے بیچ لیٹ گیا کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد ہم سو گئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئی میرے جسم کو چھیڑ رہا تھا میری آنکھ کھلی تو سدرہ میرے ببلو کو ہاتھ سے سہلاتے اس کی ٹوپی کو چوس رہی تھی ببلو فل ٹائٹ تھا وہ کب سے شروع تھی مجھے علم نہیں تھا مجھے جاگتا دیکھ کر سدرہ ہنستے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔۔ اتنی کمال کی چیز پال رکھی ہے تم نے اب اس کے بغیر مزہ نہیں آتا ہم تینوں کے کپڑے گزری رات سے ہی کمرے میں بکھرے پڑے تھے میں سدرہ کے بالوں میں انگلیوں سے کنگھی کرتا گھڑی کی طرف دیکھنے لگا تھا صبح کے 8:30 بج چکے تھے ۔۔۔ سدرہ اپنے بالوں کو سنبھالتی ببلو پر بیٹھنے لگی تھی میں رات کو سوتے وقت سوچ رہا تھا کہ کرن میرے پاس ہی رہے گی لیکن سدرہ صبح چلی جائے گی میں نے سوچا اس مست چیز کو ایک رات اور رہنے کا بول دونگا گزری شب دونوں بہنوں کے ساتھ میں نے خوب انجوائے کیا تھا اور اس وقت وہ خود سے میری خواہش پوری کرنے لگی تھی سدرہ اتنی پیاری اور اتنی سیکسی تھی کہ مغل دور حکومت میں یہ ہوتی تو شاہی خاندان اس کا عاشق ہوتا اور اس پر سلطنت وار دیتے ۔۔۔۔ سدرہ اپنے بوبز میرے سینے پر ٹکا کر اپنی کمر کی مدد سے اپنے روئی جیسے نرم ہپس کو اچھالنے لگی تھی اس دوران سدرہ کی بچی جاگ گئی تھی اس کے رونے اور بیڈ کے ہلنے سے کرن بھی بیدار ہو گئی ۔۔۔ کرن غصے سے سدرہ کی طرف دیکھتے ہو اپنے ہاتھ کی پانچوں انگلیاں پھیلا کر سدرہ کے منہ پر سوئپ کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ رنڈی اب بس بھی کر جاؤ ۔۔۔ کس مصیبت کی ماری ہو کہ تم تھکتی بھی نہیں ۔۔۔۔۔ سدرہ اسی سپیڈ سے جھٹکے مارتے کرن سے بولی ۔۔۔۔ مزہ لینے دو مزہ لینے دو۔۔ اور بچی کو سنبھالو۔۔۔۔سدرہ بالوں کو جھٹک جھٹک کر زور سے اپنے ہپس ہلانے لگی بہت دیر بعد اس نے اپنا پانی چھوڑ دیا اور کچھ لمحوں کے وقفے کے بعد میرے اوپر سے اٹھتی ہوئی بولی نوید ادھر آ جاؤ میرے صوفے تک جانے سے پہلے وہ گھوڑی بنی اپنے ہپس کو مستی بھرے انداز میں گولائی میں گھما رہی تھی ۔۔۔ بولی زور سے کرو اور پانی باہر پھینکنا ہے ۔۔۔۔ میں نے جوش بھرے انداز میں پورا ببلو سدرہ کہ اندر اتارا اور اس کے شفاف گورے بڑے ہپس پر ہاتھ پھیرتا جھٹکے مارنے لگا ۔۔۔۔۔ سدرہ خود بھی اس زور سے جھٹکا لگا رہی تھی کہ کبھی کبھی میں خود بھی لڑکھڑا جاتا وہ کمال کی کھلاڑی تھی ۔۔ کمرے سدرہ کی مستی بھری آوازوں اور تالی کی آواز سے گونج رہا تھا میں آخری لمحات کو بڑھ گیا تھا اور سدرہ یہ بات جان چکی تھی اس نے اپنی ٹانگوں کو آپس میں ملا کر اپنی ببلی کو مذید سکیڑ لیا تھا اور اسی لمحے میرا جسم اکڑنے لگا ۔۔۔ میں رک چکا تھا اور اسی لمحے سدرہ نے اپنے ہپس ایک دم سے نیچے گرائے اور پھر سیدھی ہو گئی ببلو اس کی پیٹھ پر لاوا گرانے لگا میں سدرہ کے ہپس پر ہاتھ پھیرنے لگا تو بولی ان پر زور کے تھپڑ ماروں میں چٹاخ چٹاخ سے اس کے گورے ہپس پر تھپڑ مارنے لگا اور وہ مستی میں وشششش وشششش وشششش کرنے لگی سدرہ نے ہی دو بار مجھے اپنے ببلو کا لاوا دکھایا تھا جو میں اپنی 39 سالہ زندگی میں نہیں دیکھ سکا تھا یہ بہت گاڑھا سفید تھا اور باہر آتے وقت میرے ببلو کی نالی کو تقریباً چیڑتا ہوا آتا تھا لیکن یہ لطف اور یہ۔مزہ بھی زندگی میں پہلی بار مل رہا تھا سدرہ نے کرن کو آواز دی جو تکیہ کی ٹیک لگے ہماری رائل مووی دیکھ رہی تھی ۔۔۔ سدرہ کے کہنے پر کرن ایک کپڑا اٹھا لائی جس سے سدرہ نے اپنی پیٹھ اور میرے ببلو کو صاف کر دیا ۔۔۔ دن دس بجے میں سدرہ کو لے کر اپنا بنگلہ دکھا آیا اب سدرہ اور زیادہ خوش تھی کہ ان بہنوں کا چھکا صحیح جگہ لگا ہے 12 بجے سدرہ کا ہسبنڈ آ گیا تھا جسے سدرہ نے گلی میں ٹھہرنے کا بولا کہ میں آتی ہوں گھر میں فیملی ہے اور کرن کے نکاح تک پردہ ہے آپ کا ۔۔۔ وہ چلی گئی تھی آج سے میں اور کرن مکمل طور پر آزاد تھے ۔۔۔ (جاری ہے

      Comment


      • #63
        انکل جی کی تو لاٹری لگ گئی ہے

        Comment


        • #64
          بہترین اپڈیٹ تھی ۔مزہ دوبالا کر دیا اس تحریر نے ۔چپڑی اور وہ بھی دو دو ۔

          Comment


          • #65
            اعلی نہیں بہت ھی اعلی ۔۔۔ کمال۔۔۔ کمال بس کمال ہی ہے تحریر ۔۔۔ ایسے الفاظ جو دل اور دماغ اور ۔۔۔اور لن کا پانی نکال دیں۔۔۔ سدرہ تو بڑی چدائی کی مشین نکلی ۔۔۔ کمینی کہی کی۔۔۔۔ کرن کے سامنے ہی چدائی کر لی اور کرن کی چدائی میں بھی حصہ لے لیا۔۔۔ وشششش۔۔۔وشششش۔۔۔ الفاظ مزہ ڈبل کر رہے ہیں ۔۔۔ مجھے تو لگتا ھے کرن اور سدرہ نوید کو الو بنا کر اسے لوٹنے آئی ہیں ۔۔۔ دل کہتا ھے یہ تحریر کبھی ختم نا ھو۔۔۔ سدرہ کی طرح ۔۔ مزے لینے دو۔۔۔ مزے لینے دو۔۔۔ ھا۔۔ھا۔۔۔ھا۔۔۔لاجواب ۔۔۔بہترین ۔۔۔عمدہ ۔۔۔زبردست ۔۔۔

            Comment


            • #66
              اعلی نہیں بہت ھی اعلی ۔۔۔ کمال۔۔۔ کمال بس کمال ہی ہے تحریر

              Comment


              • #67
                Kamal, Shandaar , Zabardast, Mazadar kia story likhi ha maza a gya parh ke

                Comment


                • #68
                  Buhat acha aur garam update hai. Bandey ki tu latri lag gai.

                  Comment


                  • #69
                    کمال کی کہانی ہے مزہ آگیا

                    Comment


                    • #70
                      بہت ہی زبردست اور شہوت سے بھرپور کہانی ہے۔۔ جب جب پڑھا ہے بہت مزہ آیا ہے۔۔۔

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X