Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

کالج کلرز

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #11
    ہاٹ سٹوری

    Comment


    • #12
      کالج كلز
      پارٹ 3
      اگلے دن وه سکرٹ اور فراک پہن کر آئی تھی وجی پینٹ شرٹ پہن کر آیا تھا حمیرا نے ساڑی پہنی ہوئی تھی اور موسم بھی بارش والا بنا ہوا تھا اس موسم میں بچے تو نہیں آئے مگر حمیرا اور ارم کو وجی کے گھوڑے پر سواری کرنے کا موقع مل گیا تھا بارش سٹارٹ ہو چکی تھی حمیرا بارش میں بھیگ رہی تھی اور ارم بھی بھیگ رہی تھی خیر کچھ دیر بعد حمیرا نے وجی کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی اور اس کی پینٹ اتار دی اور اس کے ہاتھ باندھ دیے تھے خود نیچے نیچے بیٹھ کر اس کا لن منہ میں لے کر چوپا لگانے لگی تھی ساتھ ساتھ ارم کو ننگا کرکے اسکے ممے سہلا رہی تھی جب لوڑا فل سخت ہوگیا ارم گھوڑی بن گئی تھی اور سکرٹ اتار دیا تھا وجی کا لوڑا اسکی چوت میں گھسا کر جھٹکے مارنے لگا تھا حمیرا ساڑی اتار کر ننگی بارش میں نہانے لگی تھی ادھر وجی اور ارم دونوں زور دار سیکس کرنے میں مصروف تھے اور ایک دوسرے کے ساتھ مذاق کر رہے تھے اخر دونوں چھوٹ گئے تھے وجی کا منی سے لتھڑا ہوا لن دونوں نے چوس کر صاف کر دیا تھا یہ قصہ سن کر باقی تینوں کی پنٹی گیلی ہو گئی تھی
      اگلی باری رخشی کی تھی جو لاہور سے تھی اسکے مخروطی شکل میں ممے تھے وه بولی کہ میں جب اسکول میں تھی کہ ایک دن میں پرنسپل کے کمرے میںکام سے گئی تو وه ساگر سے بنڈ مروا رہی تھی جب اسکی چوت میں چھوٹ گیا تو اس کا لن دیکھ کر میں دڑ گئی تھی مگر مزہ آیا شگفتہ نے مجھے اپنی چوت چاٹنے کا کہا جو منی سے لیس تھی اور چمک رہی تھی میں نے منہ لگا کر چیک کیا ذائقہ نمکین تھا میں نے چاٹ کر صاف کر دی اب ساگر کا لمبا لن لہرا رہا تھا اور سخت تھا جس پر منی لگی ہوئی تھی جسے مزے لے کر صاف کر دیا تھا اگلے دن شگفتہ چھٹی پر تھی میں ساگر کو ڈھونڈنے لگی وه سٹور میں صفائی کرکے فرشی بستر لگا کر آرام کر رہا تھا خالی شارٹ پہنا ہوا تھا اور گانے چل رہے تھے میں اردگرد دیکھا کہ کوئی ہے تو نہیں پھر میں اندر گئی اور اسکا شارٹ اتار دیا اور اس کا لوڑا چوسنے لگی اسکی آنکھ کھل گئی تھی
      اس نے گھوڑی بنا کر لن میری چوت میں گھسا کر جھٹکے مارنے لگا تھا نیچے سے ممے بھی دبا رہا تھا جس سے میری سسکیاں نکل رہی تھی اخر میں جب وہ چھوٹنے والا تھا تو اس نے زور زور سے جھٹکے مارنے لگا جس سے وه اور میں اکھٹے چھوٹ گئے تھے او جب دل کرتا تو سٹور میں جا کر چوت مروا کر مزے لیتی ایک دفعہ غلطی سے حاملہ نہ ہونے کی گولی کھانا بھول گئی تھی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میں پریگننٹ ہو گئی تھی پھر بڑی مشکل سے اس کا ابار شن کروایا اور جان بچی لیکن پھر دیکھ بھال کے بعد سیکس کرنے لگی جب اسکول ختم ہوا تو یہ سب چھوٹ گیا اور پھر موقع کی تلاش میں یہاں ایڈمشن لیا اور اب دیکھو کیا ہوتا ہے جب اسکی کہانی ختم ہوئی تو صبح کے چار بج رہے تھے اور سب تھک چکی تھی لہٰذا سب سو گئی تھی

      Comment


      • #13
        بریکنگ نیوز
        ایک بڑی آپڈ یٹ جلد آرہی ہے ایک نئی انٹری کے ساتھ

        Comment


        • #14
          بہہت اچہی ہے کمال کی اپڈیٹ ہے مزہ ا گیا

          Comment


          • #15
            کالج كلز
            پارٹ 4
            اگلے دن منزا باہر سے واپس آ رہی تھی کہ اس نے سیکس سے بھرپور آوازیں سنی تو اس نے عظمیٰ کے کمرے کی کھڑکی سے اندر جھانکا تو سامنے عظمیٰ ٹانگیں اٹھا کر ہیڈ ماسٹر کا لوڑا اپنی چوت میں لے رہی تھی اور آہیں بھر رہی تھی​
            یہ دیکھ کر اس کی چوت سے پانی بہنے لگا اس کے ہاتھ سے شاپر گر گیا جس کا ہلکا سا شور مچا جس سے عظمیٰ نے کھڑکی پر دیکھا تو منزا نیچے جھک گئی تھی عظمیٰ اب گھوڑی بن کر ہیڈ ماسٹر کا موٹا تگڑا لن اپن چوت میں لے کر آگے پیچھے ہونے لگی جس اس کو مزہ انے لگا پھر ہیڈ ماسٹر کی جھٹکوں کی سپیڈ تیز ہو گئی تھی اور اس کے ممے بھی برا سے باہر نکال کر دبانے لگا تھا آخر اس کے لن نے عظمیٰ کی چوت میں منی نکال دی ادھر منزا بھی چھوٹ گئی تھی اس نے شاپر اٹھایا اور کمرے کی جانب چل دی تھی اس کا جسم کانپ رہا تھا
            رات کو دوبارہ چاروں اکھٹی تھی کہ منزا کی کہانی سننے کیلئے
            منزا بولی کہ وہ اسکول سے فری ہو گئی تھی اس کی فیملی میں ماں باپ تھے اب وه اور اس کی سہیلی اریبہ کپڑوں کی سلائی سیکھنے گھر سے 10 کلو میٹر دور سینٹر میں جاتی تھی اس راستے میں ندی گزرتی تھی جس میں لوگ نہاتے اور کپڑے دھوتے تھے عورتیں بھی اس میں سے نہا لیتی تھی ایک دن اسکی نظر ندی میں نہاتے ہوئے ایک ملنگ ٹائپ بندے پر پڑی تو وہ حیران رہ گئی تھی خیر وه اور اریبہ جب سینٹر جاتی ملنگ نہاتا ہوا نظر آتا تھا وه گاؤں میں کسی کو کچھ نہیں کہتا تھا مگر خالی دھوتی پہنے رکھتا تھا ایک دن گرمیوں کی بارش کی وجہ سے میں اکیلی گئی کیوں کہ میرے اور گھر والوں کے کپڑے میں سلائی سینٹر میں جا کر سیتی تھی میں وه لینے جا رہی تھی کہ ملنگ بارش کی وجہ سے بھیگ کر کانپ رہا تھا میں بھی بھیگ چکی تھی مزید بھیگنے سے بچنے کیلئے میں اور ملنگ ایک ٹوٹے ہوئے مکان میں جا کر کھڑے ہو گئے تھے میرا ہاتھ اس کے لوڑے جا ٹکرایا وه سخت ہو کر تن چکا تھا​
            جس سے جسم میں سنسنی ہونے لگی وه اسے چھپانے کی کوشش کر رہا تھا مگر مجھے ہنسی آگئی تھی بیچارہ بہت پرشان تھا میں اسکی پریشانی کا حل نکالا اور اس کی دھوتی میں سے لن نکالا اور منہ میں لے کر چوپا لگانے لگی جس سے اسکی سسكی نکل گئی تھی آخر کار اس کے لن منی نکال دی اور مرجھا گیا تھا خیر باہر نکل کر ہاتھ ندی میں سے دھو کر رکی ہوئی بارش میں سینٹر میں سے کپڑے لے کر گھر واپس پہنچ گئی تھی رات کو اریبہ اور میں چھت پر اکھٹے ہوئی اور گپ شپ لگانے لگی میں نے اریبہ کو دن والا قصہ سنایا تو حیران رہ گئی تھی اس کی آنکھیں چمک رہی تھی خیر ہم دونوں کے قد مناسب تھے مگر اس کی فگر کمال کی تھی اسکے کمر اور بنڈ پتلی تھی مگر ممے بڑے اور گول تھے خیر میں سمارٹ تھی میرے ممے ٹینس گیند جتنے تھے کافی دن گزرنے کے بعد ملنگ نظر آیا اس دن موسم خوش گوار تھا میں اور اریبہ دونوں سینٹر جا رہی تھی اریبہ بولی میں آج واپسی پر اسکا لن اپنی چوت میں لوں گی میں اور وه شام کو واپس آرہی تھی کہ وہ پھر سے نظر آیا اور آج وه ندی میں نہا کر مکان میں لیٹا ہوا تھا خیر ہم دونوں اندر گھس گئی تھی اسکا لن آج بھی کھڑا تھا ہم نے اپنی شلوار اتار دی تھی اور اریبہ گھوڑی بن کر کھڑی ہوئی تھی اس نے دھوتی کھول لن نکالا اور میں نے اس کو منہ میں لے کر چکنا کیا جب لن اچھی طرح چکنا ہو گیا تھا ملنگ نے لن اریبہ کی چوت میں گھسا کر جھٹکے مارنے لگا میں نیچے سے اس گولیوں کو منہ میں لے کر چوسنے لگی تھی جس سے ملنگ کی سسکیاں نکلنے لگی تھی خیر اریبہ کے ممے ہل کر مجھے مست کر رہے تھے میں نے ٹٹے چھوڑ کر ممے چوسنے لگی تھی خیر اریبہ چھوٹ گئی تھی اب میں گھوڑی بن گئی تھی اور اریبہ میرے سامنے لیٹ گئی تھی اسکی چوت میری طرف تھی اور میں وه چاٹنے لگی تھی ساتھ ساتھ اسکے ممے ہاتھ سے مسلنے لگی تھی ملنگ میری چوٹ لن گھسا کر جھٹکے مار رہا تھا اور میرے ممے دبا رہا تھا اور ماحول نیم تاریکی میں ڈھل رہا تھا خیر ہم تینو اکھٹے چھوٹ گئے تھے اور ہانپ رہے تھے باہر بارش شرو ع ہو چکی تھی خیر وه بولا کہ میں ملنگ ضرور ہوں مگر میرا ذہنی توازن درست ہے اور میں اکیلا رہ کر اپنی بیوی کو یاد کرتا رہتا ہوں میرا دل اس بھرے محلے میں نہیں لگتا تھا تو میں نے ندی کے پاس مکان ڈھونڈ کر رہنے لگا خیر اگلے دن میرے ماں باپ نے میرا رشتہ ملنگ کے ساتھ کر دیا تھا
            اب میں یہاں ہوں اور وه بھی اسی شہر میں روزی کما رہا ہے منزا کی کہانی سن کر سب نے آہیں بھری اور جرمانہ عائد کیا کہ ہماری چوت سے پانی نہیں نکلا تو وه راضی ہو گئی تھی کچھ دن بعد ایک لڑکی کی انٹری ہوئی تھی اس کا نام اریبہ تھا

            Comment


            • #16
              بہت ہی اچھے طریقے سے لکھنے میں بہت ہی گرم اور سٹوری ہے امید کرتے ہیں کہ اس سٹوری کے اندر بہت ساری سیل کھولی جائیں

              Comment


              • #17
                زبردست سٹوری کا آغاز

                Comment


                • #18
                  زبردست جناب کیا بات ہے

                  Comment


                  • #19
                    واہ کیا بات ہے شہوت انگیز کہانی ہے مزہ آگیا

                    Comment


                    • #20
                      کالج كلز
                      پارٹ 5
                      سیکنڈ لاسٹ
                      اب باری صباء گجرتن کی تھی اس نے اپنا قصہ سنانے لگی یہ واقعہ میرا اسکول ختم ہونے کے بعد کا ہے میرا فگر کمال کا تھا میں اور میری بہن ماں باپ کی دو اولاد تھی میرے چاچے کا لڑکا اجمل بازار میں انڈر گارمنٹس کی شاپ چلاتا تھا اسکی دوکان کے پیچھے ایک گودام تھا جہاں وہ اپنا مال رکھتا تھا اور آرام کے لئے ایک دن میں انڈر گارمنٹس خریدنے اسکی دوکان پر گئی دوپھیر کا وقت تھا بازار سنسان تھا میں نے برقع پہنا ہوا تھا اس کی وجہ سے کوئی دوسرا پہچان نہ سکتا تھا لہذا اب اسکی دوکان پر میں برا اور پینٹی خرید کر واپس انے لگی تو اس نے شاپ کا شٹر گرا دیا اور مجھے گھوڑی بنا کر شلوار قمیض اتار دی اور لن میری چوت میں گھسا کر جھٹکے مارنے لگا اور ساتھ برا سے ممے نکال کر دبانے لگا تھامیں گرم جوشی سے آگے پیچھے ہونے لگی تھی اخر کار وه چھوٹنے والا ہوگیا تھا اس نے منی ساری میرے مموں پر نکال دی جسے میں نے اپنے بوبز پر مل لی تھی اور اس کا لن کو چوس کر صاف کر دیا تھا کچھ دن بعد میں دوبارہ گئی اپنے انڈر گارمنٹس لینے تو میں نے صرف برقع پہنا ہوا تھا جس کے نیچے کالی برا اور پینٹی پہنی ہوئی تھی آج بھی میرا فل موڈ تھا چوت میں لن لینے کا آگے گئی تو اس کی دکان کا شٹر آدھ گرا ہوا تھا اور بازار میں لوگ بہت کم تھے میں نے گلی والا دروازہ کھولا اور شاپ میں گھس گئی تھی میں نے شاپ چھان بین کر ڈالی مگر اجمل نظر نہیں آیا میں گودام میں گئی تو مجھے آہوں کی آواز سنائی دی میں جھانکا تو اجمل سے میری بیوہ ہمسائی زرینہ گھوڑی بن کر چدوا رہی تھی مجھے اس کی امید نہی تھی اور اس وقت میں یہ سین دیکھ کر گرم ہو رہی تھی اور انگلی سے چوت سہلا رہی تھی جس سے میری سسکیاں نکل رہی تھی آخر کار میری چوت نے پانی نکال دیا تھا میں نے آگے بڑھ کر زرینہ کے بال پکڑ کر پیچھے کھینچا اور میں نے اپنا برقع اتار کر اجمل کا لن منہ میں لے کر چوپا لگانے لگی زرینہ میری چوت پر سے پینٹی اتار کر چاٹنے میں مصروف تھی پھر اجمل نے میری ٹانگیں اٹھا کر لن چوت پر رکھ کر جھٹکا مارا لن بچے دانی تک جا لگا میری چیخ نکل گئی تھی مگر مزے کی خاطر چپ رہی تھی میں نے زرینہ کو سکسٹی نائن والی حالت کرکے اسکی چوت چاٹنے لگی وه بھی کبھی لن منہ میں لے کر چوستی کبھی چوت کے دانے کو چاٹنے لگتی تھی اخر اجمل میری چوت میں چھوٹ گیا تھا اور اس کا منی سے بھرا ہوا لن زرینہ اور میں مل کر چاٹا تھا​
                      اگلے دن کالج میں نوٹس بورڈ پر ایک نوٹس لگا ہوا تھا جس پر لکھا تھا کہ پیپرز کے بعد ایک پارٹی ہوگئی جس میں لڑکیوں اور لڑکوں کو اجازت ہے سب بےچینی سے اس پارٹی کا انتظار کر رہے تھے اور ان کے ذہن میں عجیب عجیب سیکس کے تصور آرہے تھے للہذا اس چیز کا سب انتظار کر رہے تھے آخر کار وه دن آگیا جس کا سب کو انتظار تھا

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X