Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

زینت ایک دیہاتی لڑکی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    قسط نمبر 13

    ہم ٹھیک 1:30 ڈاکٹر ارم کے کلینک میں پہنچ چکے تھے ڈاکٹر ارم نے کسی پیاسے مرد کی طرح سائقہ کو دیکھا زینت ڈاکٹر کے ساتھ سٹول پر بیٹھ گئے ڈاکٹر ارم نے زینت سے پہلے سائقہ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا آپ اسی شہر کی ہؤ ہا کہیں باہر سے آئی ہو ۔۔؟ سائقہ بولی یہ میرے ماموں ہیں میں ان کے رہ رہی ہوں اور اب یہیں پر کالج داخلہ بھی لے رہی ہوں ڈاکٹر بولی داخلہ ہو گیا سائقہ نے بتایا کہ ابھی رزلٹ آنے کے بعد ہو گا ڈاکٹر ارم نے میری طرف دیتے ہوئے بولا اگر کالج ٹائم کے بعد یہ یہاں پر جاب کرنا چاہیے تو میں اچھی پےمنٹ دے سکتی ہوں استقبالیہ پر کوئی خاص کا بھی نہیں ہوتا اور ساتھ میں کچھ سیکھ بھی لے گی ۔۔۔۔ مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ سائقہ کو استقبالیہ پر رکھ کے اپنے کلینک کو چار چاند لگانا چاہتی میں نے ڈاکٹر ارم کو یہ کہتے ہوئے اس کی توجہ زینت کی طرف دلائی کہ داخلہ لینے کے بعد دیکھتے ہیں ۔۔۔۔۔ میڈیم ان کو چیک کر لیں ڈاکٹر ارم نے زینت کی طرف دیکھا اور پوچھا یہ کون ہے آپ کی میں نے کہا یہ میری بیوی ہے سائقہ نے دوسری طرف منہ پھیر کے اپنی ہنسی روکی ڈاکٹر زینت اور پھر مجھے دیکھتے ہوئے گہری سانس لے کر بولی یہ تو کافی چھوٹی ہے ۔۔۔ میں نے کہا یہ میری دوسری شادی ہے سائقہ نے ٹیبل کہ نیچے ہاتھ کر۔کے تین انگلیوں کو۔لہرا دیا ڈاکٹر زینت کا چیک اپ کرتے ہوئے اس سے کچھ سوال کرتی جا رہی تھی پھر اس نے ٹیسٹ لکھ دیئے اور ہم ویٹنگ روم میں چلے گئے ڈاکٹر کے روم سے نکلتے ہوئے سائقہ نے ٹاہ ٹاہ ٹاہ کے ساتھ قہقہہ لگا دیا ۔۔۔ ویٹنگ روم میں سائقہ نے زینت بھرپور حملے کرتے ہوئے اسے چھوٹی بیگم سے مخاطب کر رہی تھی ٹیسٹ کا رزلٹ آنے کے بعد ہم ایک بار پھر ڈاکٹر کے پاس پہنچ گئے ڈاکٹر ارم نے سائقہ کو باہر بھیج دیا اور بولی سر آپ کی بیگم کو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے یہ اس وقت خطرے میں ہے میں میڈیسن تب لکھوں گی جب آپ بچہ ہونے تک یہ چار ماہ مکمل چھٹی کریں گے ۔۔۔ اور ساتھ اس نے یہ باقی عرصہ بیڈ پر لیٹ کر یا بیٹھ کر گزرانا ہے اور پانی کے گلاس اٹھانے برابر کام بھی نہیں کرنا ۔۔۔ میں نے اوکے کر دیا ۔۔۔۔ میڈیسن لینے کے بعد میں نے ایک فاسٹ فوڈ پر رک کر کچھ کھانا پیک کرا لیا گھر پہنچ کر میں نے سائقہ کو۔کھانا لگانے کا کہا زینت بہت زیادہ رنجیدہ ہو۔گئی تھی جسے سائقہ نے اپنی میٹھی باتوں سے چند منٹوں میں سیٹ کر دیا شام کے بعد زینت بولی آپ سائقہ کو گھمانے لے جاؤ اور گیٹ باہر سے لاک کر دو سائقہ بولی بس۔خیر ہے آپ بہتر ہو جائیگی تو کل چلے جائیں گے لیکن زینت نے کہا نہیں آپ جاؤ مجھے ویسے بھی مزہ نہیں آ۔رہا اور میں سو جاتی ہوں ۔۔۔ میں نے الماری سے ایک پرانا موبائل فون نکالا اور اس میں ایک سم ڈآل کر زینت کو دے دی اور کہا میں بس اس سے تھوڑی ڈرائیونگ کرا کے واپس آتا آپ موبائل اپنے پاس رکھ۔لو اس پر رابطے میں رہیں گے ۔۔زینت کو ٹی وی آن کر دیا اور اسے میڈیسن بھی کھلا دیں سائقہ کو صرف شرٹ بدلنے کا کہا ۔۔۔۔میں نے شہر کے ایک میدان کا انتخاب کر لیا تھا میں نے میدان میں پہنچنے کے بعد سائقہ کو گود میںٹا کر اسے پیار کیا پھر پچھلی سیٹ سے تکیہ اٹھا لیا جو گھر سے نکلتے ہوئے میں نے گاڑی میں رکھ دیا تھا میں فرنٹ سیٹ پر آ گیا اور سائقہ ہلکی سپیڈ میں اس گراؤنڈ کا ایک چکر لگا کر رک گئی اور بولی ۔۔مالوں ں ۔ مزا نہیں آ رہا ۔۔۔۔ میں نے مسکرا کر اسے دیکھا اور بولا تم گاڑی چلانا چاہ رہی یا مزہ اٹھانا۔۔ بولی ۔۔ مزے کے ساتھ گاڑی چلانا پھر وہ نگاہیں ملا کر اٹھنے لگی اور تکیہ پچھلی سیٹ پر پھینک کر نیچی اتر گئی میرے ڈرائیونگ سیٹ پر آنے بعد وہ بھی میری گود میں بیٹھ گئی سائقہ نے دو بار اپنے ہپس کو آگے پیچھے کرتے ہوئے بولا ۔۔۔ اب ٹھیک ہے ۔۔۔ وہ بہت دیر تک گاڑی کو گھمانے کے بعد اس نے گاڑی کو سڑک کی طرف موڑ لیا میں نے پوچھا کہ بس تھک گئی ۔۔ بولی نہیں تھکی جلدی سے گھر جانا ہے۔۔۔۔۔۔ اور آج تو پوری رات بس جہاز ہی چلانا ہے ۔۔۔ سائقہ۔میرے گھر کی گلی تک بہت خوبصورتی سے گاڑی ڈرائیو کر کے لائی تھی ہم رات دس بجے گھر پہنچ گئے اور زینت کے پاس چلے گئے اس کی طبیعت بہتر تھی ہم دیر تک بیٹھے باتیں کرتے رہے میں سائقہ کو ساتھ لے کر کچن چلا گیا اور کچھ کھانے پینے کی چیزوں کو اوون میں گرم کر کے لے آئے زینت نے بہت کم کھایا تھا لیکن سائقہ نے یہ کہتے ہوئے سب چیزوں کا صفایا کر دیا کہ مجھے تو اپنی باڈی بنانی ہے میں مانوں سے کشتی کروں گی ۔۔۔۔۔ سائقہ بار بار انگڑائیاں لے کر شرابی انداز میں مجھے مسکرا کر دیکھ رہی تھی زینت نے پوچھا رات اس نے جہاز چلایا تھا ۔۔۔۔ سائقہ نے جھٹ سے بولی نہیں چلایا تھا ۔۔۔ یہ گندے مانوں بن گئے اب ۔۔۔۔ میں نے بولا سائقہ تم زینت کے ساتھ سو جاؤ اور اس کا خیال رکھو۔۔۔ دوست ہے تمھاری ۔۔۔ سائقہ اٹھتے ہوئے بولی۔گندے مانوں ۔۔۔ گندے مانوں ۔۔۔ ایک سقی بھی نہیں بول رہے اب ۔۔۔ سائقہ پینٹ میں جکڑے ہپس مٹکاتی باہر چلی گئی کچھ دیر بعد زینت لیٹتے ہوئے بولی آپ جاؤ میں بھی سوتی ہو۔۔۔۔ ٹی وی دیکھ کر بھی بور ہو گئی تھی ۔۔۔ ابھی وہ مسئلہ کچھ کم لگ رہا لیکن جسم میں بہت کمزوری محسوس ہو رہی ہے ۔۔۔ میں نے اسے تسلی دی کہ ٹھیک ہو جاؤ گی ۔۔۔ میں اٹھ کر اپنے روم میں چلا گیا تھا سائقہ بیڈ کے کنارے پر الٹی لیٹی ہوئی اس کی شرٹ تھوڑی اوپر کو کھسک گئی تھی جس سے پتلی گول کمر اپنی چمکتی جلد کے ساتھ باہر جھانک رہی تھی اور اس کے اوپر دو نیلے پہاڑوں جیسے جینز میں جکڑے ہپس مجھے دعوت دے رہے تھے کے آؤ اور میری دلنشین وادیوں میں اتر جاؤ۔۔۔۔۔۔ میں نے سائقہ کے ہپس پر تھپڑ مارا اور بولا سقی سائیڈ پر ہو ۔۔۔ بہت تھک گیا ہوں مجھے سونے دو سائقہ نے بازوؤں میں لپٹے اپنے چہرے کو اوپر اٹھایا اور کھا جانے والی نظروں سے مجھے دیکھتے ہوئے بولی زینت کے پاس سو جاؤ۔۔۔ وہ بیگم ہے تمھاری اس کا خیال رکھو۔۔۔ اور دوبارہ میرے روم میں نہیں آنا ۔۔۔میں نے اس کی کمر پر کسنگ کرتے ہوئے بولا ۔۔۔ سوری سقی ۔۔۔ تم میری جان ہو یارر پلیز مجھے ادھر سونے دو ۔۔۔ بولی ادھر صوفے پر سو جاؤ۔۔۔ میں نہیں سونے دیتی میں بہت دیر تک بیڈ کے ساتھ کارپٹ پر بیٹھا اس مسکرا کے دیکھتا رہا وہ اپنے بازو کو تھوڑا ہٹا کر مسکراتی نظروں سے دیکھتی اور پھر اپنا چہرہ چھپا لیتی میں اٹھ کر سقی کے نرم ریشمی ہپس پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔۔ اور کمر پر ہاتھ پھیرتے اس کی شرٹ کو اوپر کرنے لگا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔4:35 بج چکے تھے جب میں نے اس کاغذ کے خاکی لفافے میں دوسرا کنڈوم ڈال کر موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا تھا سقی لمبی سانسوں کے ساتھ نیند کے مست جھونکوں کے ساتھ میرے سینے میں سمٹتی ہلکی سی کنگ کر رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ زینت نے میرے سر پر ہاتھ رکھا اور بولی آپ کے موبائل پر بار بار کالز آ رہی ہیں ۔۔۔ میں نے اس کے ہاتھ سے موبائل لیکر سکرین پر آئے پھٹے پھٹے الفاظ کے ساتھ شو ہونے والے نام کو آنکھیں مل کر دیکھنے لگا اور پھر کال ریسیو کر لی ۔۔۔۔ شاکرہ بولی آپ ٹھیک تو ہیں ناں ۔۔۔۔میں نے کہا ہاں رات دانت میں درد تھا صبح سویا تھا بولی اوکے ۔۔۔۔۔ فریش ہو کر مجھے کال کر لینا ۔۔۔۔۔ دوپہر کے 12:30 بج گئے تھے میں نے موبائل کو سائید پر رکھتے ہوئے انگڑائی لی اور زینت کو مسکرا کے دیکھا اس نے شہد کی آدھی سے کم بوتل لہراتے ہوئے کہا لگتا آج شہد کا نشہ زیادہ چڑھا ہوا ۔۔۔ اتنا زیادہ پی لیا میں نے سر اٹھا کر اپنی رائٹ سائیڈ ر چپکی سقی کے گال کو اپنے ہونٹوں میں بھرا اور کچھ دیر چوسنے کے بعد بولا مکھن پر شہد ڈال کر کھا لیا تھا ۔۔۔ زینت بولی یہ زندہ بھی ہے یا گزر گئی میں نے اس کے بوبز کے بیچ ہاتھ رکھ کر کہا ۔۔۔ دل تو پوری آب و تاب سے دھڑک رہا ۔۔۔ زینت اس کے ساتھ لیٹتی ہولی بولی مجھے تو لگتا اب یہ بستی کبھی نہیں جائے گی ۔۔۔۔۔میں نے زینت سے اس کی طبیعت کا پوچھا تو بولی بہت بہتر ہوں پھر وہ محبت سے دیکھتے ہوئے بولی بہت شکریہ ۔۔۔۔ میں نے مسکراتے ہوئے کہا شکریہ کس بات کا آپ میری دوسری بیگم ہو ۔۔۔ وہ مسکرا کے بولی ۔۔ ہاں کوئی شک نہیں لیکن اب اس تیسری کا سوچو۔۔۔۔ زینت نے اس کے ہپس پر تھپڑ مارا اور بولی اوووو ننگی لیلیٰ اٹھ بھی جاؤ ۔۔۔ میرے صاحب کو نچوڑ لیا تم نے وہ اب اٹھ بھی نہیں سکتا ۔۔۔ سائقہ بھرپور انگڑائی لیتے ہوئے بولی سونے بھی دو کیا ہے ۔۔۔۔۔ زینت بولی نشئی لڑکی ٹائم دیکھو ایک بج چکا ہے۔۔۔ سقی اٹھ کر میرے سینے پر الٹی لیٹی بولی چار بھی بج جائیں ہمیں کرنا کیا ہے یہ بتاؤ۔۔۔زینت اٹھ کر جانے لگی اور بولی اس۔لڑکی کی آگ کبھی نہیں بجھے گی اور مجھے جان سے مار دے گی ۔۔۔میں نے کہا سقی اٹھ جاؤ اب اور نہا لو ۔۔۔ وہ میرے سینے پر کسنگ کرتے ہوئے بولی اکٹھے نہائیں گے نا ۔۔۔۔۔؟؟؟ میں نے ھممم کہہ کر اس کے ریشمی ہپس کو پکڑا اور اٹھ گیا اور اسی طرح اسے اٹھا کر باتھ روم چلا گیا اور شاور کھول کر اس کے گیلے چمکتے ریشمی بدن کو کسنگ کرنے لگا۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ جوس کا گلاس تھامے ان دونوں کو خاموش رہنے کا اشارہ کر کے شاکرہ کا نمبر ڈائل کر لیا ۔۔۔ شاکرہ نے مجھ سے دانت درد کا پوچھا تو میں نے سائقہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ دو بار لی تھی میڈیسن ۔۔ اب بہتر ہوں بولی ڈاکٹر کو بھی دکھا لو اور ان بچیوں کو کال کر دی تھی میں نے کہا کہ ہاں کہہ دیا تھا بولی آپ صبح صبح خود چلے جانا اور ان کو لے آنا جہاں اچھا شغل لگا ہے وہ خوش ہو جائیں گی میرے پوچھنے پر شاکرہ نے بتایا کہ ان دونوں کے لئے اس نے دو دو ریڈی میٹ سوٹ لے لئیے ہیں باقی آئیں گی تو تو انکے ساتھ جا کر ان کے جوتے بھی لے لوں گی میں نے اوکے کہہ کو کال منقطع کر دی ۔۔۔ سائقہ کال کے دوران میرے پاس صوفے پر آ بیٹھی تھی اور اپنا کان موبائل کے پاس لگا کے شاکرہ کی باتیں سن رہی تھی ۔۔ سائقہ نےکال بند ہوتے ہی قہقہہ لگایا اور ہنستے ہوئے کہنے لگی اس بولو یہاں بھی بہت اچھا شغل لگا ہوا ہے اور بچیاں بہت خوش ہیں ۔۔۔ ادھر نہیں آتی ۔۔۔ زینت بولی۔ کل مجھے پہنچا دینا اور اس کو اپنے پاس رکھنا ۔۔۔ سائقہ فٹ سے بولی میں تو نہیں جاؤں گی شادی وادی پر ۔۔میں اپنے مانوں کے ساتھ رہوں گی ۔۔۔۔۔ آج ہم چار بجے ہی نکل پڑے تھے مین روڈ پر آتے ہی میں نے ڈرائیونگ سیٹ پر تکیہ رکھا اور گاڑی سائقہ کے حوالے کر دی اس نے اپنے اوپر لپیٹی بڑی چادر سے نقاب بنا لیا اور گاڑی آگے بڑھا دی شام سے کچھ پہلے ہم دریا کے قریب اس جھیل پر پہنچ گئے جہاں پہلے سے ہجوم لگا تھا دوپٹے سے نقاب اوڑھے ٹائٹ پینٹ شرث میں ملبوس یہ دونوں لڑکیاں لوگوں کے دلوں پر تیر برسانے لگیں لڑکے سائقہ کے مٹکتے ہپس کو دیکھ کر ہائے کی آواز نکالتے کشتی پر جھیل کی سیر کرنے تک کافی اندھیرا چھا چکا تھا کھانے پینے کے بعد ہم وہاں سے نکل پڑے تھے سائقہ کو گاڑی چلاتے دیکھ کر بہت سے منچلے نوجوان ہماری گاڑی کے آس پاس منڈلانے لگے میں نے سائقہ کو پچھلی سیٹ پر بھیج کر گاڑی کو دومنٹ میں ان منچلوں کی نظروں سے اوجھل کر دیا اور سائقہ کو اپنی گود میں بھر کر اسٹیرنگ اس کے ہاتھوں میں تھما دیا ۔۔۔۔۔۔ شہر میں آنے کے بعد میں نے سائقہ کی۔پسندیدہ بریانی پیک کرا لی گھر پہچنے کے بعد زینت نے میڈیسن کھائیں اور ہم تینوں ایک بیڈ پر لیٹ کر باتیں کرتے رہے زینت کی طبیعت بہت بہتر تھی ہم سونے لگے تھے سائقہ نے نیند کے لئے میرے سینے کا انتخاب کیا تھا ۔۔۔۔۔ہم صبح نو بجے اٹھ گئے تھے ناشتہ کرنے کے بعد شاکرہ کی کال آ گئی تو میں نے اسے کہا کہ میں نکل رہا ہوں ان کو لینے کے لئے شاکرہ بولی ہاں تین بجے تک ان کو جہاں پہنچا دینا میں نے اوکے کر دیا زینت سائقہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا میری صحت کی خرابی کا آپ نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور اکیلے مزے لوٹے ۔۔۔ سقی بولی آپ کا دل تو اس وقت جلے گا جب میں کالج میں داخلہ لے کر دن رات مانوں کے مزے لوٹوں گی ۔۔۔ زینت بولی مانوں کے یا ببلو کے ۔۔۔سائقہ بی مانوں کا ببلو تو مجھے جان سے بھی پیارا ہے زینت بولی پھر صرف ببلو بولا کرو تمہیں صرف اسی سے غرض ہے ۔۔۔ سقی بولی نہیں مانوں زیادہ اچھا لگتا ہے سوری ۔۔۔۔ باتوں باتوں میں زینت نے ٹراؤزر کے اوپر سے ببلو کو پکڑ کر مسکراتے ہوئے بولا آج آخری دن ہے جہاں کا ۔۔میںصرف چوکبار کھاؤں گی میں نے اوکے کر دیا زینت ببلو کو باہر نکال کر چوستے ہوئے اسے جگانے لگی تھی اور میں نے سائقہ کو باہوں میں بھر لیا بہت دیر بعد میں نے سائقہ کے ایک پاؤں میں جھولتی پینٹ کو الگ کر کے اسے اپنے نیچے دبا لیا ۔۔۔۔۔ سقی اس وقت میرے اوپر بیٹھی مست سے جھٹکے لگا کر اپنا پانی دوسری بار گرانے کو آگے بڑھ رہی تھی زینت میرے رائٹ سائیڈ پر سوئی تڑپ رہی تھی سائقہ رک گئی تھی اور جسم کو اکڑانے کے کچھ لمحے بعد سائیڈ پر لڑکھڑاتی میری لفٹ سائیڈ کے پاس اوندھے منہ لیٹ گئی میں نے زینت کو دوسری طرف پھیر کر اس کے ہپس اپنی طرف پھیر لئے اور ببلو کو عجلت میں اس کے ہپس کے درمیان ہول پر رکھ کر اسے آگے بڑھانے لگا اور اپنی ایک انگلی اس کی ببلی کے منہ میں ڈال کر ہلکے جھٹکے دینے لگا ادھا ببلو پیچھے لینے کے بعد زینت درد سے کڑاہ رہی تھی سائقہ اپنا سر اوپر اٹھا کر ہنسنے لگی تھی اور زینت کی ببلی کے پانی چھوڑنے کے بعد میرا ببلو بھی زینت کے پیچھے پچکاری مارنے لگا ۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد میں زینت کے ہپس پر ہاتھ رکھ کر سیدھا لیٹ گیا اور سقی کو اپنے سینے پر کھینچ لیا ۔۔۔۔۔۔۔اگلے روز شاکرہ نے مجھے کال کرکے بتایا کہ زینت پھسل خر گری ہے اور اس کی طبیعت ٹھیک نہیں آپ کہو تو میں اسے ڈاکٹر ارم کے پاس لے۔جاؤں میں نے ڈاکٹر ارم کے اناڑی پن کو گالیوں سے نوازا اور اسے ڈاکٹر صباء کے پاس لے جانے کا مشورہ دیا شاکرہ اوکے ب کو کال منقطع کر گئی ۔۔۔ شادی کے اگلے روز میں اور شاکرہ ان کو پہنچانے چلے گئے زینت کو اس کے گھر پہنچایا اور شاکرہ نے نعمت کو بولا کہ اسے۔مکمل آرام دینا ہے کام کے لئے کسی کو بلوا لو ۔۔۔ ہم سائقہ کو لیکر جب اس کی بستی کی طرف بڑھ رہے تھے سائقہ میری بیگم سے باتیں کرتی مجھے الفاظ کی چٹکیاں مارتی جا رہی تھی سائقہ نے اس چھوٹی سڑک کی طرف اشارہ کیا جہاں میں اس ٹیلوں والے میدان کی طرف اس کو اور زھرا کو لیکر گیا تھا ۔۔سائقہ بولی باجی اس طرف بہت مزے کا پارک ہے ماموں کو بولنا کبھی آپ کو لیکر جائے گا شاکرہ بولی۔اس طرف ۔۔۔ ادھر تو سارا جنگل لگ رہا ۔۔۔ سائقہ بولی نہیں تھوڑا آگے جاؤ تو پھر آ جاتا ۔۔۔ شاکرہ نے میری طرف دیکھ کر بولا سچ ہے ۔۔؟؟؟ میں نے اپنا سر اس طرف گھما کر کہا کہ میں تو کبھی نہیں گیا ۔۔۔۔۔ پیچھے بیٹھی سائقہ۔مجھے آئینے میں دیکھ کر مسکرا رہی تھی ۔۔۔۔شاکرہ بولی ابھی تو ٹائم نہیں ہے پھر کبھی دیکھیں گے سائقہ کی بستی سے تھوڑا پہلے جب شام ہونے لگی تھی تو نعمت کی کال آ گئی بولا بستی پہنچ گئے ؟ میں نے کہا کہ ابھی پہنچنے لگے ہیں بولا میں نے زینت کے بھائی کو کال کر دی ہے وہ سونیا کو آپ لوگوں کے ساتھ بھیج دے گا واپسی اس یہاں چھوڑتے جانا ۔۔۔ میں نے شاکرہ کو بتایا بولی اسے کہو بس جلدی سائقہ کے گھر آ جائے ہم فوراً واپس ہونگے شام ہو رہی مجھے اس علاقے میں ڈر لگتا ہے ۔۔۔ میں نے نعمت کو یہ بات کہہ کر کال منقطع کر دی ۔۔۔۔ واپسی پر ہم سونیا کو زینت کے پاس چھوڑ کر رات دس بجے گھر آ گئے تھے ۔۔۔ بیس دن بعد سائقہ کا رزلٹ آنے والا تھا اور میں اس روز سے ایک دن پہلے شاکرہ کو اس کی امی کے گھر چھوڑ کر سائقہ کی بستی کی طرف جا رہا تھا میں نے سائقہ کی فرمائش پر رات اسی کہ پاس گزارنی تھی اور اگلی صبح زرلٹ معلوم کرنے باجی اور سائقہ کے ساتھ شہر جانا تھا ۔۔ آسمان سیاہ بادلوں سے ڈھکا ہوا تھا میں نے گاڑی کے شیشے نیچے گرا دئیے اور تیز میوزک کے ساتھ ٹھنڈی قدرتی ہوا کی مزے لے کر گاڑی ہلکی سپیڈ سے آگے بڑھا رہا تھا کہ سائقہ کی کال آ گئی اور اس نے مایوسی سے بتایا کہ تیز بارش ہو رہی اور آپ اس کچے رستے پر نہیں آ پاؤ گے ۔۔۔۔ میں نے بھی مایوسی کا اظہار کیا اور گاڑی کو واپس موڑ لیا اور موسم کو انجوائے کرنے کے لئے اپنی زمینوں کا رخ کر لیا نعمت کا گھر میری ان زمینوں سے دو فرلانگ کے فاصلے پر تھا میں اپنے ایک مزارع کو کال کر کے اس کے آنے کا انتظار کر رہا تھا کہ جہاں بھی بارش شروع ہو گئی میں گاڑی میں بیٹھ گیا مزدور اس بارش میں نہیں آ سکتا تھا میں گاڑی میں بیٹھا پریشانی سے آس پاس کا جائزہ لینے لگا ان کچے راستے پر یر طرف کیچر بن گیا تھا اور گاڑی یہاں سے نکالنا نا ممکن تھا میں نے نعمت کو کال کر کے پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ تو زینت کی امی کے گھر پھنس گیا ہے بارش کی وجہ سے میں نے اسے اپنی صورتحال بتائی تو بولا گاڑی کو یہیں رہنے دو اور کسی طریقے میرے گھر تک پہنچ جاؤ۔۔۔ زینت اور سائقہ ویسے بھی اکیلی ڈر رہی ہیں وہاں بارش رک چکی تھی شام سے قبل اندھیرا ہونے لگا تھا درختوں سے ہوا کے جھونکوں سے اب بھی بارش کی طرح پانی ٹپک رہا تھا ہر طرف جل تھل تھی ان علاقوں کی مٹی چکنی تھی جس پر بارش کے بعد چلنا بہت مشکل کام ہے سامنے درختوں کے جھنڈ کے اس پار زینت کا گھر تھا میں کیچڑ بھری زمین کو دیکھتے ہوئے زینت کے گھر تک جانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا تھوڑی دیر بعد نعمت نے کال کر کے صورتحال معلوم کی اور بتایا کہ میں نے گھر بتا دیا ہے آپ کا کھانا تیار ہو رہا آپ گاڑی میں رہیں ایک بچہ بیل گاڑی لا رہا ہے وہ آپ کو میرے گھر تک پہنچا دے گا ۔۔۔۔ میری جان میں جان آ گئی میں اٹھ کر گاڑی کی پچھلی سیٹ پر چلا گیا اور سوٹ کیس سے بلیک شلوار قمیض نکال کر پینٹ شرٹ اتار دی اور سوٹ پہن کر بیل گاڑی والے کا انتظار کرنے لگا میں نے صرف ضروری سامان ایک شاپر میں ڈال رکھا تھا کوئی بیس منٹ بعد گاڑی کے پیچھے سے کچھ آوازیں آنے لگیں میں نے دیکھا تو بارہ تیرہ سال کا ایک لڑکا بیل کو ہانکتا ہوا گاڑی لے کر میرے قریب ہو رہا تھا لڑکے نے بیل گاڑی کو میری گاڑی کی لفٹ سائیڈ پر قریب کرتے ہوئے روک دیا میں شاپر اٹھا۔کر گاڑی کو لاک کرتا ہوا بیل گاڑی میں بیٹھ گیا میں لڑکے سے رسمی گفتگو کرتے ہوئے ذہن میں رات کو رنگین بنانے کے بارے میں سوچ رہا تھا دراصل بیس دن بعد سائقہ کے پاس جا کر مکھن پر شہد ڈال کر کھانا چاہتا تھا لیکن بارش کے باعث سارا مزہ کرکرا ہو گیا تھا مجھے سائقہ سے عشق ہو گیا تھا اور ان دنوں میں صرف سائقہ تک محدود ہونا چاہتا تھا ۔۔۔ اس کیچڑ میں بیل کو گاڑی کھینچنے میں کافی مشکل پیش آ رہی تھی لیکن لڑکا اسے ہانکتے اور جھڑی سے کام لیکر بیل کو آگے چلنے پر مجبور کر رہا تھا درختوں کے اس جھنڈ کے پہنچنے سے پہلے بارش پھر سے شروع ہو گئی اور میرے کپڑے گیلے ہو گئے تھے ۔۔۔ میں نے شاپر میں اتاری گئی پینٹ شرٹ بھی ڈال دی تھی جس سے مجھے تسلی رہی دو فرلانگ کا فاصلہ بیل گاڑی پر تقریباً ڈیڑھ گھنٹے میں طے ہوا تھا تاریک رستے پر بیل گاڑی چلانے پر میں لڑکے کو دل میں داد دے رہا تھا میرے کپڑے بھیگ کر چپک گئے تھے اور بارش کے ساتھ ہوا چلنے سے اب مجھے سردی لگ رہی تھی میں نے اس بڑے شاپر میں ہاتھ ڈال کر پاور بینک والا چھوٹا شاپر خالی کر لیا اور پاور بینک کو اس بڑے شاپر میں کھلا چھوڑ دیا میں نے اسی شاپر میں ہزار روپے کا ایک نوٹ رکھ کر لڑکے کو دے دیا لڑکے بہت خوش ہو گیا اور مجھے اتارتے ہوئے کہنے لگا صاحب میری جس ٹائم ضرورت ہو نعمت کو کال کر دینا وہ میرے ابو کو بتا دے گا تو میں آپ کے پاس آ جاؤ گا ۔۔۔ میں نعمت کے گھر میں داخل ہو گیا اور احتیاط سے قدم اٹھاتا ان کے کچے کمرے میں چلا گیا زینت بستر پر ںیٹھی ہوئی اور سونیا اس کے ساتھ کھڑی اپنے دوپٹے کا پلو اپنی انگلی کے گرد لپیٹ رہی تھی کمرے میں سو واٹ کا ایک بلب جل رہا تھا جس کی روشنی مجھے سورج کے برابر لگ رہی تھی کیونکہ میں گپ اندھیرے سے یہاں آیا تھا زینت نے بہت گرم جوشی سے میرا استقبال کرتے ہوئے کہا آج کی بارش بہت لکی ہے جو آپ کو ہمارے گھر رہنے کےلئے زبردستی لے آئی ہے میں نے اپنا ہاتھ سونیا کی طرف بڑھایا تو اس نے معمولی سی ہچکچاہٹ کے بعد سر نیچے جھکاتے ہوئے ہاتھ آگے بڑھا دیا میں نے اس کے گرم ہاتکو دبا کر پوچھا ۔۔۔ ٹھیک ہیں آپ ۔۔۔ وہ ایک لمحے بعد مدھم آواز میں بولی ۔جی۔۔۔۔۔ زینت بولی بارش نے آج اسے گم سم کر دیا ۔۔۔ میں نے کہا کیوں ؟؟۔ بارش نے تو مجھے ڈسٹرب کرنا تھا ۔۔۔ زینت بولی آج اس کے شوہر نے آںا تھا نعمت کے ساتھ ۔۔۔۔ وہ بھی بارش کی وجہ سے رک گیا تو ۔۔۔ اس پر چپ طاری ہو گئی ۔۔۔۔ زینت مسکراتے ہوئے بتا رہی تھی میں نے کہا خیر ہے ایسا ہو جاتا لیکن کبھی کبھی اس سے بھی اچھا ہا جاتا زینت نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر ہنسی کو دبایا اور سر جھکا گئی ۔۔۔ زینت نے اپنے ہونٹوں کو دانتوں تلے دبایا اور اور مزے جیسی آنکھوں خو تھوڑا بند کرتے ہوئے مجھے کچھ اشارہ کیا گیلے کپڑوں کے چپکنے سے ببلو اپنی تگڑی پوزیشن واضح کر رہا تھا میں نے شاپر کھول کر اس سے پینٹ شرٹ کو نکال اور زینت سے بولا کپڑے کہاں بدلوں ؟؟۔ بولی چھوٹی کوٹھڑی میں سامان بھرا ہے اور اندھیرا بھی آپ ادھر ٹھہر کر بدل لیں ہم ادھر کو منہ کر لیتے سونیا چارپائی پر میری طرف پیٹھ کر کے بیٹھ گئی میں نے اپنی انڈرویئر کو دوبارہ شاپر کی طرف اچھال دیا اور شلوار قمیض اتار دی زینت سونیا سے باتیں کرتی میری طرف توچھی نظروں سے دیکھ رہی تھی میں نے اپنے جسم پر ہاتھ پھیر کر پانی نچوڑا اور پینٹ شرٹ پہن کے سونیا کے ساتھ چارپائی پر بیٹھ گیا سونیا تھوڑی سے کھسک گئی ۔۔۔ زینت نے مسکراتے ہوئے پوچھا صاحب ہم نے تو سبزی بنائی ہوئی ہے مرغی ذبح کرنے والا کوئی نہیں تھا نعمت نے آپ کا پہلے ہی بتا دیا لیکن اس بارش میں ممکن نہیں تھا ۔۔۔ میں نے پوچھا مرغی دیسی ہے یا برائر ؟؟ بولی خالص دیسی ہے لیکن ٹائم نہیں تھا اتنا کچھ فوراً کرنے کو کوشش ہے پھر بھی کوئی طریقہ بن جائے ۔۔۔میں نے مسکراتے ہوئے کہا اگر کوئی طریقہ بن جائے تو احسان ہو گا آپ کا زینت بولی ۔۔نہیں احسان نہیں ہے ہمارا حق بنتا ہے آپ نے ہمارے گھر آ کر احسان کر دیا تو کوئی چیز آپ سے قیمتی نہیں ہے ۔۔۔ بولی میں بیمار نہ ہوتی تو کوئی مسئلہ نہیں تھا ۔۔۔ میں نے کہا اوکے فی الحال کچھ سبزی کھا لیتے ہیں میں نے گیلی قمیض سے اپنا سامان نکالا اور بٹوہ پینٹ کی جیب میں ڈالتے رک گیا اور دوہزار کے دو نوٹ نکال کر سونیا کی طرف بڑھا دیئے ۔۔ وہ ہچکچاتے ہوئے پہلی بار بولی تھی نہیں صاحب آپ کے پہلے بھی شادی والے احسان باقی ہیں آپ نہیں دیں ۔۔۔ میں نے کہا خیر ہے لے لو جس دن دل کرے سارے احسان اتار دینا ۔۔۔ زینت بولی لے لو صاحب سے یہ بھی ہر کسی کو نہیں دیتے جو اچھا لگتا ہے اس پر اپنی عنایت کرتے ہیں سونیا نے مسکراتے ہوئے نوٹ لے کر مسکراتے ہوئے سر جھکا لیا زینت نے سائقہ کو کہا جا کر گلی کے دروازے کو تالا لگا دو اور کھانا لے آؤ۔۔۔ ارم جھم جاری تھی ایک چارپائی زینت کی چارپائی کے ساتھ ملی ہوئی تھی جس پر میں بیٹھا تھا اور ایک چارپائی اس کچے کمرے میں دیوار کے ساتھ رکھی ہوئی تھی جس پر صاف ستھرا بستر لگا ہوا تھا ۔۔۔ سونیا باہر نکلی تو زینت بولی ۔۔۔ میں بلب اتار کے سو جاؤں گی آپ اس کے ساتھ کھس جانا ۔۔۔۔ باقی کوئی طریقہ نہیں نظر آتا ۔۔۔۔ سونیا واپس آنے لگی تھی زینت بولی بیگم صاحبہ کیسی ہیں میں نے کہا ٹھیک ہیں آپ کے لئے فکر مند تھیں۔۔۔ بولی دوائیاں ختم ہو جائیں تو پھر نعمت کو بولوں گی ڈاکٹر کے پاس جانے کا ۔۔۔۔ میں نے کہا آپ مجھے کال کر دینا اور چنگ چی بسوں وغیرہ پر۔نہیں آنا ۔۔۔ پہلے سے بھی خراب ہو جاؤ گی ۔۔۔ زینت بولی ہاں پھر نعمت کو بتا دونگی اور آپ آئیں گے تو سونیا اور میں ساتھ آ جائیں گی چلو اسی بہانے ایک رات بیگم صاحبہ کے پاس گزار لیں گے سونیا کھانا لے۔کر آ گئی اور کھانے کے دوران ہماری باتیں ہوتی رہیں اور پھر میں زینت کے ساتھ والی اس چھوٹی چارپائی پر لیٹ کر موبائل نکالا اور ڈیٹا آن کر کے فیسبک پر گردش کرنے لگا زینت سونیا سے قدرے آہستہ آواز میں ہماری تعریفوں کے پل باندھ رہی تھی رات کے دس بج چکے تھے میں نے موبائل سینے پر رکھا اور آنکھیں بند کر لیں ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد زینت بولی صاحب کو تو ادھر ہی نیند آ گئی ہے ۔۔۔ پھر اس نے ایک بار مدھم آواز میں بولا صاحب آپ کا بستر ادھر لگا میں سویا رہا ۔۔۔ پھر وہ سونیا سے بولی۔آپ بلب بند کرکے ادھر ہی سو جاؤ بس اس کو نہیں جگاؤ۔۔۔۔ سونیا بولی۔لائٹ جلتی رہے تو ۔۔۔۔ زینت بولی نہیں یہ اندھیرے میں سوتے ہیں ۔۔۔بس بند کر دو اور سو جاؤ ۔۔۔مجھے بھی نیند آ رہی ۔۔رات صحیح سے نہیں سو سکی تھی ۔۔۔ پھر چند قدموں کی آہٹ کے بعد بٹن بند ہونے کی آواز آئی اور میں نے آنکھوں کھول کر دیکھا کمرے میں اندھیرا تھا باہر سے آسمانی بجلی کی چمک کبھی کبھی کمرے کے دروازے سے اندر جھانک لیتی تقریباً بیس منٹ بعد چارپائیوں سے آنے والی چیں چیں کی ہلکی آوازیں بند ہو گئیں زینت کا ہاتھ میرے چہرے پر آ گیا میں نے اس کے ہاتھ کو پکڑ کر اس پر کسنگ شروع کر دی تھوڑی دیر بعد زینت نے میرے سینے پر تھپکی دی اور میں اٹھ گیا اور پینٹ۔کا بلٹ۔کھول کر اسی چارپائی پر رکھا اور شرٹ اتار کر سونیا کی چارپائی کی طرف بڑھ گیا میں قدموں کو بغیر آہٹ کے آگے بڑھاتا گیا سونیا کی لمبی سانسوں کی آواز آ رہی تھی میں چارپائی کی بازو پر بیٹھتے ہی سونیا کے ساتھ لیٹ کر اس۔پر اپنا بازو رکھ دیا وہ نیند میں تھی میں نے اس پر اپنی دائیں ٹانگ بھی رکھ دی اور اسے اپنے سینے کے قریب کھینچا تو وہ جاگ گئی ۔۔۔۔۔ وہ لرزتے جسم کے ساتھ کانپتی آواز میں بولی کو۔۔کون۔۔۔۔۔ میں نے اآہستہ سے کان میں بولا خاموش رہو زینت جاگ جائے گی اس دوران سونیا میرے چہرے پر ہاتھ پھیر چکی تھی ۔۔۔۔اور اس کے ساتھ اس کے نیند سے جاگنے پر جو اوسان خطا ھو گئے تھے وہ بحال ہو چکے تھے ۔۔۔۔ میں نے اس کے ہپس کے ایک پنکھ کو پکڑ کر اپنے ساتھ ملا لیا اور اس کے لب چوسنے لگا سونیا میری گرفت سے نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے آہستہ سے بولی صاحب نہیں کرو ۔۔۔۔ میں نے کہا کچھ نہیں ہوتا اس موسم میں میں پیار کر ترس رہا تھا میں نے اس کے لبوں کو اپنے ہونٹوں میں دبا جڑ لیا اور چوسنے لگا سونیا نے ایک بار پھر اپنے سر۔کر پیچھے کرکے بولا نہیں کروو۔۔۔ زینت جاگ جائے گی ۔۔۔ میں نے کہا نہیں جاگے گی تم خاموش رہو ۔۔۔ میں نے اس کے بوبز کو دبانا شروع کر دیا اور کچھ نارمل ہونے کے ساتھ اپنا سر اٹھا۔کر بار بار اٹھا رہی تھی شاید وہ اندھیرے میں زینت کو دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی باہر رم جھم جاری تھی میں نے اپنا ہاتھ سونیا کی قمیض کے اندر ڈالتے ہو بوبز کی طرف بڑھایا تو اس نے اففففف کے ساتھ کہا یہ نہیں کرو نا بس تھوڑا پیار کر لو میں نے اس کے نپلز کو مسلنے کے ساتھ اس کے لبوں کو چوسنا شروع کر دیا اس کی تیز سانسوں کے بیچ سسکیاں ابھرنے لگیں زینت ساخت پڑی تھی ۔۔۔۔ میں اس کو کسنگ کرتا اس کو سیدھا لٹاتے ہوئے اس کے اوپر آ گیا اور اس کی ٹانگوں کے بیچ جگہ بنانے لگا کسنگ کے دوران میں نے اس کے قمیض کو گلے کی طرف اوپر سرکا دیا اور اپنے ہونٹوں کو بوبز کے نپلز پر جوڑ دیا جس سے سونیا کی نہ صرف سسکیوں میں اضافہ ہو گیا بلکہ اس کی سانسیں بھی تیز ہو گئی میں اپنی پینٹ کو۔گھٹنوں تک سرکا چکا تھا اور اپنے اس ہاتھ کو سونیا کی کمر پر لے آیا میں نے نپلز پر دانتوں کا استعمال کرنے لگا جس سے سونیا مچھلی کی طرح تڑپنے لگی اور میں غیر محسوس انداز میں اس کے لاسٹک میں ہاتھ ڈال کر اس کی شلوار کو گھٹنوں تک سرکا گیا سسکیوں کے بیچ اس نے پھر سرگوشی کی ۔۔۔اففففففف زینت جاگ جائے گی میں نے کہا کچھ نہیں ہوتا بس دو منٹ ۔۔۔۔۔ بولی جلدی کرووووو۔۔ میں نے اس کی لفٹ ٹانگ کو بازو کے اندر کر کے اس کے بوبز کو منہ میں بھرتے ہوئے ببلو کو اندھیرے رستے میں آگے بڑھا دیا ببلی کے ہونٹوں کے بیچ پھسلتے ببلو کو محسوس کرتے سونیا بری طرح لرزی اور اپنا ہاتھ اپنے ہپس پر پھیرتے ہو قدرے زور سے بولی اوہ ہ ہ ہ نہیں ۔۔۔۔ سونیا کو پہلے علم نہیں تھا کہ میں اس کی شلوار کے ساتھ اپنی پینٹ بھی سرکا چکا ہوں ببلو بہت آسانی سے آگے بڑھ رہا تھا اور تقریباً چھ انچ کے بعد اس کی ٹوپی تھوڑی ٹائٹ ہو گئی میں نے ادھر رک کر ہلکے جھٹکے دینا شروع کر دئیے وہ ساکت پڑی تھی شاید وہ اس کے لئے ذہنی طور پر تیار نہیں تھی اور صرف پیار کی امید پر تھی کہ میں بوبز چوسنے کے بعد چکا جاؤں گا کچھ دیر بعد اسے مزہ آنے لگا تھا اور تیز سانسوں میں بولی جلدی کرو۔۔۔میں نے اس کے ہپس کی حرکت سے محسوس کیا کہ اب وہ پورے مزے میں آ چکی ہے میں نے بیٹھ کر ببلو کو باہر نکال لیا اور اس کی ٹانگوں کو اٹھا کر اس کی شلوار اتار کے نیچے پھینک دی ۔۔۔بولی ساری تو نہ اتارو۔۔۔ میں نے ببلو کو کھلا چھوڑ دیا اور اندھیرے میں اپنی ببلی کو ڈھونڈ کر اس میں اترنے لگا مجھے معلوم ہو چکا تھا سونیا کی کپیسٹی بھی چھ انچ ہے سو میں نے اس کے لبوں کو اپنے ہونٹوں میں جکڑا اور ببلو پر دباؤ بڑھا دیا اونہہہ اونہہہ کے ساتھ سونیا تڑپنے لگی اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ببلو مسلسل آگے بڑھ رہا تھا وہ میرے نیچے سے نکلے کی ناکام سی جستجو کو رہی تھی اسے یقین نہیں آ رہا تھا کہ تھوڑی دیر پہلے اس لذت کے لمحوں میں دھکیلنے والا ببلو واقعی میں اتنا بڑا ہے یا کچھ اور میرے اندر جا رہا ۔۔۔۔سونیا نے اپنا سر جھٹک کے اپنے لبوں کو میرے ہونٹوں کی گرفت سے آزاد کیا اور ڈوبتے سانسوں کو گہری سانس لے کر بحال کیا اور ۔۔۔ لمبی سی آواز میں بولی۔۔ آآآ امی ی ی ۔۔۔۔ زینت کی مدھم ہنسی کے ساتھ آواز آئی ۔۔۔ سونیا کیا ہوا طبیعت خراب ہے یا ڈڑ رہی ہو ۔؟؟؟؟؟ سونیا خاموش اور ساکت ہو گئی میں نے اپنے ہونٹ اس کے لبوں پر رکھے تو وہ اپنے لب دانتوں تلے دبائے ھوئے تھی میں نے اسی لمحے کا فائدہ اٹھایا اور باہر رہنے والے ایک انچ کو جھٹکے سے ڈال کر ببلو کو ہلانا شروع کر دیا سونیا اپنے ہاتھوں سے پورا زور لگا کر مجھے دھکیلنا چاہ رہی تھی میں نے ایک دم جھٹکوں میں تیزی بھر دی اور سونیا کی ایک بار پھر بے اختیار آواز نکلی ۔۔۔۔۔ وائی وائی وائی۔۔۔۔۔۔ میں نے محسوس کر لیا تھا کہ زینت اٹھی ہوئی ہے ۔۔۔۔ کڑک کے ساتھ کمرہ روشن ہو گیا اور سونیا نے اپنی آنکھوں پر بازو لپیٹ لیا ۔۔۔

    (جاری ہے)

    Comment


    • #32
      واہ کمال لکھتے ہو میاں ۔۔۔۔۔سونیا کا بھی افتتاح ہو گیا ۔زینت نے بلب جلا دیا یہ مزے کا سین بنے گا

      Comment


      • #33
        بہت اچھی کہانی ہے. لیکن جلدی ختم کروا دی

        Comment


        • #34
          سونیا کا بازو لپیٹنے سے بجلی کی کڑک میں نظر آنا بند نہیں ہوگا ۔ زینت اسی تاک میں بیٹھی ہوئی ہے

          Comment


          • #35
            Wah kiya baat hai, bablo ka kaam bhi kerwa diya aur chhapa bhi perwa diya. Mazeydaar

            Comment


            • #36
              بہت اعلی

              Comment


              • #37
                قسط نمبر 14

                سونیا کے لرزنے اور اس طرح اپنے بازو سے چہرہ چھپا لینا مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔ زینت چارپائی کی طرف آتے ہوئے بولی ۔۔ میں نے کہا پتا نہیں بھابھی کو کیا ہوا ہے جو بچوں کی طرح چلا رہی ہے ۔۔۔۔ میں مسکراتے ہوئے سونیا پر لیٹنے کے ساتھ اپنے جھٹکے شروع کرتے ہوئے بولا ۔۔۔اس پیارے موسم میں میرا موڈ بن گیا تھا آپ کی صحت کا خیال کرکے میں سونیا کے پاس آ گیا تھا سونیارز رہی تھی اور اپنا چہرہ چھپایا ہوا تھا ۔۔۔ زینت بولی نہیں اچھا کیا اور سونیا نے بھی آپ کی بات مسن کر اچھا کیا آپ کے اتنے احسان ہیں ہم لوگوں پر اور کیسے اتاریں گے ۔۔۔زینت آگے بڑھتے ہوئے بولی اس کی قمیض تو اتار لیتے گلے میں پھنسائی ہوئی ہے زینت اپنے لبوں پر مسکراہٹ کے ساتھ آگے بڑھی اور سونیا کی قمیض اتارتے ہوئے بولی لائٹ جلا۔لیتے ۔۔اندھیرے میں اپنے اور میرے لئے بھی ٹینشن بنا لی ۔۔۔ سونیا رو رہی تھی زینت اس کے گال پر تھپکی دے کر بولی یہ کیا ہو گیا صاحب آپ پر مہربان ہو گئے اور تم بچوں کی طرح آنسو بہانے لگی ہو ۔۔۔میں نے مسکراتے ہوئے زینت کو چپ رہنے کا اشارہ کیا ۔۔اور اپنے جھٹکوں کو پہلے سے بھی تیز کر دیا ۔۔۔ سونیا کی رونے کے ساتھ آآآآ اونہہہہہہہہ آئی اووومھھھھھ کی آوازیں شروع ہو گئیں وہ اپنے آنسو صاف کر رہی تھی اور زینت سے چہرہ چھپانے کی کوشش کر رہی تھی زینت مجھے دیکھتے ہوئے بولی میں اپنے بستر پر لیٹی ہوں کوئی کام ہو تو بتا دینا میں نے اسے کمرے کا دروازہ بند کرنے کا بول دیا اور سونیا کی آنکھیں چومتے ہوئے گھوٹ گھوٹ کر جھٹکے مارنے لگا ایک دم سے حالات بدل جانے پر سونیا کنفیوز ہو گئی تھی لیکن وہ پورے ببلو کو کس۔کیفیت میں برداشت کر رہی تھی مجھے معلوم نہیں تھا سونیا 18 سال سے کچھ زیادہ کی تھی اس کا قد 5 فٹ تک بوبز 32 اور جسم نارمل تھا رنگت گندمی تھی اور نین دلکش تھے زینت اپنے اوپر ایک رنگدار چادر ڈال کر ہماری طرف منہ کر کے لیٹ گئی تھی ۔۔۔ میں نے اپنا سر اوپر اٹھایا ہوا تھا اور اپنے جسم کا پورا وزن سونیا پر ڈال کر اپنے پچھلے دھڑ کو کمر کی حرکت سے چلا رہا تھا ببلو بغیر کسی آواز کے اپنی منزل مقصود تک جا رہا تھا سونیا نے اپنے ہاتھ میری سائیڈوں پر رکھ دئیے اور اپنے لبوں کو دانتوں تلے دبا کر اپنے پیٹ کو وقفے وقفے سے بل دے رہی تھی سونیا کی ببلی نے ببلو کے ظالمانہ حملے کو برداشت کر لیا تھا۔۔۔ مجھے معلوم ہو چکا تھا کہ سونیا اپنی ٹائمنگ پوری کر رہی ہے سو میں اس کے بوبز پر جھک کر ان کو پوری لذت سے اپنے منہ میں بھرنے لگا سونیا نے سسکیوں میں وششش وشششش کی آواز نکالی اور جسم اکڑا کر پھر ڈھیلا چھوڑ گئی اس کے ہاتھ میری سائیڈوں سے نیچے بستر پر گر گئے میں نے ببلو کو اندر پورا بھر کر اسے روک دیا اور سونیا کے بوبز چوسنے لگا اس نے ہلکی آواز میں بولا بسسسس زینت مسکرائی اور بولی صاحب اتنی جلدی بس نہیں کرتے ۔۔۔ یہ ہمارے مرد تھک جاتے ہیں ۔۔۔۔میں نے ببلو کو پانی سے تر ببلی میں آہستہ سے ہلانا شروع کر دیا تھا سونیا کی سسکیاں نکل رہی تھی ۔۔۔ سونیا نے ایک نظر زینت کو دیکھ کر مجھے رحم طلب نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی اب بس کرو ۔۔۔۔۔ زینت نے جھٹ سے بولا سونی کیا ہوا کیوں منع کر رہی ہو صاحب کو ۔۔۔۔۔ تم نے پورا مزہ لے لیا اسے سکون سے پورا ہونے دو۔۔ سونی اپنا چہرہ لفٹ سائیڈ پر پھیر کر کچی دیوار کو دیکھنے لگی ۔۔ زینت نے مجھے ہاتھ کے اشارے سے تیز ہونے کو کہا اور بولی ۔۔۔ میری بھابھی کیسی ہے؟؟۔ میں نے کہا آپ کو اس کی شادی والے دن بولا تھا ناں کہ بہت پیاری بھابھی ڈھونڈ لی ہے ۔۔۔۔ مجھے اچھی لگی تو میں پیار کر رہا اس کو ورنہ شہر میں لڑکیوں کی کمی تو نہیں ہے ناں ۔۔۔ بھابھی بہت اچھی ہے میری اور پیاری بھی ۔۔۔۔ میں نے سونی کی ٹانگوں کو اپنے بازوؤں کے سہارے اوپر اٹھا لیا اس کے ہپس بستر سے تھوڑے اٹھ گئے تھے اور میں نے ایک دم سے جھٹکے تیز کر کے اس کے ہپس پر تالی بجانی شروع کر دی آئی آئی آئی کی آوازیں کے ساتھ سونیا کے چہرے پر درد کی لکیریں ابھرنے لگی اور اس کے آنسو گرنے کے ساتھ آوازوں میں بھی تبدیلی آ گئی وائی وائی وائی وائی ۔۔۔ اونہہہہ ۔۔۔۔ زینت نے تکیہ پر اپنی کہنی ٹکا کر اپنا چہرہ اوپر اٹھا لیا تھا اور مزے بھری آوازوں میں وہ بھی وششششش وشششششش کرنے لگی سونیا بند آنکھوں کے ساتھ چہرے پر رنگ بدل رہی تھی اور آواز اس کے گلے میں اٹکی ہوئی تھی زینت اٹھ کے ہماری چارپائی کے پاس آ گئی اور مجھے روک کر بولی یار اس طرح کھڑے ہو کر کرو اس سے درد بھی نہیں ہوتا اور مزہ بھی زیادہ ۔۔۔۔ میں نے پوچھا کیسے بولی جو ایک بار مجھے اپنے گھر میں بیڈ کے ساتھ کیا تھا ۔۔۔ میں نے ہاں ہاں کے ساتھ سونیا کو اس کے بازو پر تھپکی دی اور رکتے ہوئے ببلو باہر نکالنے لگا اششش اششش کرتی سونی نے اپنا سر اوپر اٹھا لیا اور جیسے ہی ببلو باہر آکر جھولنے لگا سونی نے پہلی بار دیکھ کر نہ صرف اپنی آنکھیں پوری کھول لیں تھی بلکہ اس کا منہ بھی کھلا رہ گیا اور مجھے پھٹی پھٹی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے زینت کے کہنے پر چارپائی سے نیچے اتر آئی زینت مسکراتے ہوئے اس کی پوزیشن ٹھیک کر رہی تھی سونی گھوڑی بن گئی تھی میں افففف کہتا اس کے ہپس پر ہاتھ پھیر کر پیچھے آ گیا اور اور ادھر ادھر دیکھتے ھوئے سامنے پڑی پیڑھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے زینت کو اٹھا لائے کا بولا سونی کے پاؤں پیڑھی پر ٹک جانے کے بعد اس کی ہپس میرے برابر آ گئے اور اب مجھے اپنی ٹانگیں ٹیڑھی نہیں کرنی پڑ رہی تھی سونی نے ایک بار پھر پیچھے مڑ کر میرے فل تنے ببلو کو دیکھا اور اس کے ہپس کانپنے لگے میں نے ببلو کو ببلی کے ہونٹوں پر رکھ کر آگے بڑھانے لگا سونی اپنے ہپس۔کو نیچے گرانے لگی تھی جیسے اس پر بہت وزن رکھ دیا گیا ہو میں نے شدت جذبات میں اس کے ہپس پر تھپڑ مارا اور بولا ان کو صحیح رکھو۔۔۔ زینت اپنے منہ پر ہاتھ رکھےہنسی دباتی چارپائی پر سونی کے آگے بیٹھ گئی وہ سونی کا چہرہ پکڑ کر اسے چومنے لگی تھی اور آنکھ کے اشارے سے مجھے تیز ہونے کا بولا ۔۔۔ میں نے سونی کی کمر کو پکڑ کر ببلو کو ببلی کی تہہ میں پہنچا دیا سونی زور آئی آئی کرنے لگی زینت اسے چومتے ہوئے بس تھوڑا صبر کا کہہ رہی تھی میں اپنے جھٹکے میں آگے آنے پر سونی کو تھوڑا پیچھے کھیچ کر پورا مزہ لے رہا تھا میرے جسم میں سختی آنے لگی تھی اور زینت نے میری بند ہوتی آنکھوں کو دیکھ کر اپنے دونوں ہاتھوں سے سونی کے بوبز دبانے شروع کر دئیے تھے سونی وشششش وشششش کے ساتھ اپنے ہپس کو پیچھے اکڑانے لگی میں اسے اپنی طرف کھینچ کر رک گیا اور منہ میں آئے پانی کو کنٹرول کرنے لگا آآآآآآآں ں ں ں ںھھاں کی آواز کے ساتھ سونی نے اپنے ہپس کو بل دیا اور جسم کو ڈھیلا چھوڑنے لگی میں اپنے ہاتھوں سے اس کے ہپس سہلا رہا تھا اور تھوڑی دیر میں سونی چارپائی پر لمبی ہوتی گئی اور ببلو ۔۔۔۔ پچ ۔۔۔ کی ہلکا آواز سے باہر آ کر دھڑکن کے ساتھ اپنا سر خم تسلیم کرنے لگا اپنے ہونٹوں کو دانتوں تلے دباتی مسکراتے چہرے کے ساتھ زینت مجھے دیکھ کر سونی کے بالوں میں اپنی انگلیوں سے کنگھی کر رہی تھی میں نے ایک کپڑا اٹھا ببلو کو صاف کر دیا اور چارپائی پر بیٹھنے لگا زینت بولی صاحب میری بھابھی کیسی لگی ؟ میں نے سونی کے گال کو چومتے ہوئے کہا بہت میٹھی ۔۔۔۔ تیرے سے بھی زیادہ ۔۔۔زینت بولی اب میرا پیار تو نہ مارو ناں ۔۔۔۔میں نے کہا نہیں سچ ہے سونیا بہت پیاری ہے ۔۔۔اور تیرا حق نہیں ماروں گا ۔۔ تم ٹھیک ہو جاؤ۔۔۔ بولی میں ٹھیک ہو جاؤں گی تو سونی اور میں اکٹھے آئیں گی آپ کے گھر ۔۔۔ پارک لے جاؤ گے ۔۔۔ ہاں اس بڑے پارک چلیں گے ۔۔۔ زینت بولی سچی ۔۔۔ میری پیار میں یا سونی کے ؟؟ میں نے کہا سونیا کے۔۔۔ تم تو پہلے جا چکی ہو وہاں ۔۔۔ زینت نے پوچھا ٹائم کتنا ہے میں نے اس چارپائی پر پڑے موبائل کی طرف دیکھا زینت موبائل اٹھا لائی 1:45 بج گئے تھے سونی اپنے کپڑے ڈھونڈ رہی تھی زینت نے مجھ سے پوچھا کدھر سونا ہے میں نے سونی کو باہوں میں بھر کر لیٹتے ہوئے کہا ادھر ۔۔۔ زینت نے سونی کے ہپس پر تھپکی دی اور بولی مزے مزے ۔۔۔ صاحب فدا ہو گئے میری بھابھی پر۔۔۔۔سونیا میری باہوں سے نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے بولی میں ادھر سوتی ہوں زینت نے ہمارے اوپر بڑی چادر ڈال دی اور سونیا کا سر تکیے پر رکھتے ہوئے بولی چپ سے سو جاؤ ۔۔۔۔ سونیا نے التجا بھرے لہجے میں کہا اچھا کپڑے تو دے دو ۔۔۔ زینت بولی ۔۔وہ میں نے باہر پھینک دئیے بارش میں صبح اٹھ کر کوئی اور سوٹ پہن لینا ۔۔۔ سونیا بولی زینت کیا کرتی ہو۔۔۔ دے دو ناں۔۔۔۔۔۔ زینت نے اپنے اوپر چادر تان لی اور ساکت ہو گئی ۔۔۔ میں نے سونیا کے ہپس پر ہاتھ رکھا اور اپنا جسم اس سے ملاتے ہوئے اپنی آنکھیں بند کر لیں سونیا ساکت پڑی تھی اور کچھ دیر شاید اسے لگا کہ مجھے نیند آ گئی ہے اس نے ایک طرف سے چادر ہٹا کر اپنا سر تھوڑا اٹھا لیا تھا میں نے اپنی آنکھیں بند رکھیں اور اندازہ لگایا کہ وہ ببلو کو دیکھ رہی ہے ۔۔۔ پھر وہ اپنی کہنیوں پر تھوڑی اٹھ گئی تھی اور شاید کمرے میں اپنے کمرے ڈھونڈنے کی۔کوشش کر رہی تھی زینت سو چکی تھی ۔۔۔ سونیا چارپائی کے نیچے دیکھنے کے بعد واپس لیٹ گئی وہ میرے سے دو تین انچ کے فاصلے پر لیٹی کمرے کی چھت کو تکے جا رہی تھی میں نے ایک آنکھ کو معمولی سا کھول کر جائزہ لیا اور پھر گہری نیند میں لی جانے والے انداز میں سانسیں لینے لگا تھوڑی دیر بعد سونیا نے میری طرف کروٹ لے کو میرے اوپر بازو رکھ دیا اور اپنے بوبز میرے سینے سے لگا کر ۔ شاید میرے چہرے کو دیکھ رہی تھی میں نے اسی نیند جیسی کیفیت میں اس کے ہپس کے ایک پلے کو اپنے ہاتھ میں بھرا اور تھوڑا اپنی طرف کھینچ لیا اس نے اپنی ایک ٹانگ میری ٹانگوں کے بیج رکھ کر انکھیں بند کر لیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نشے سے چور آنکھیں ابھی گزری رات کے خواب دیکھ رہی تھی میں آدھا بیدار ہو چکا تھا زینت سونیا سے باتیں کر رہی تھی گرج کی تیز آواز سے میرا جسم بھی ایک سیکنڈ کو کانپ گیا ۔۔۔ سونیا میری طرف پیٹھ کر کے کپڑے میں لپٹی ہوئی تھی ۔۔۔ زینت اپنی چارپائی پر بیٹھی تھی ۔۔۔ بولی بارش آج بھی رکتی نظر نہیں آتی ۔۔۔ سونیا سے بولی اٹھ کر بکسے میں دیکھو شاپر میں نیا سوٹ پڑا ہو گا نیلے رنگ کا۔۔۔۔صاحب نے مجھے دیا تھا ۔۔۔۔ بس وہ تم پہن لو ۔۔۔اور نہا کر اچھی طرح تیار ہو جاؤ۔۔۔ زینت نے ایک چادر سونیا کی طرف پھینک دی جسے لپیٹ کر سونیا بکسے پر جھکی ہوئی تھی میں نے مسکرا کر زینت کی طرف دیکھا اس نے آنکھ ماری اور سونیا سے بولی ملا سوٹ ۔۔۔۔ اس نے ایک شاپر زینت کو دیکھایا ۔۔۔ زینت نے کہا ہاں یہی ہے اس میں لاسٹک ڈال لو کوئی ۔۔۔۔ سونیا کمرے سے باہر چلی گئی اور میں نے زینت کو اپنے پاس بلا لیا وہ میرے ساتھ سوتے ہوئے کہنے لگی میری طبیعت خراب نہ ہو جائے آج تو ڈاکٹر کے پاس بھی نہیں جا سکتے ۔۔۔ میں نے کہا نہیں بس ایسے پیار کرنا چاہا رہا تھا ۔۔۔ وہ ہنستے ہوئے بولی رات بھی تو پیار سے کام شروع ہوا ۔۔۔۔ بولی آج بھی بہت مشکل ہے کہ نعمت آ سکے ۔۔۔ پھر بھی اسے کال کر لینا اور آج رات بھی آپ ادھر رہنا ۔۔۔۔ میں نے پوچھا کیا کھلاؤ گی ۔۔۔ ہنستے ہوئے بولی دیسی مرغی وہ بھی کچی ۔۔۔۔ ہم باتیں کرتے رہے اور سونیا کمرے میں آ گئی ۔۔۔۔ اس نے ہمیں دیکھ کر سر جھکا لیا اس سوٹ میں وہ ماڈرن اور پیاری لگ رہی تھی ۔۔۔ اس نے اپنے بال خشک کرتے ہوئے پوچھا زینت چائے بنا لوں ۔۔۔ زینت بولی پہلے صاحب کو دودھ گرم کر دو اور ایک پراٹھا بنا دو پھر چائے بنا لینا ۔۔۔ سونیا نے پہلی بار مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھا اور پوچھا آپ چائے نہیں پیتے ۔۔۔زینت بولی ابھی آپ کو معلوم نہیں ھوا کہ کہ یہ خالص دودھ کا پلا ہے سونیا نے مسکرا کے اپنا چہرہ دوسری طرف پھیر لیا میں نے چادر لپیٹی اور ایک کھڑی چارپائی پر پھیلے اپنے سوٹ کو ہاتھ لگایا وہ ابھی تک گیلا تھا میں نے پینٹ شرٹ اٹھائی اور ۔۔۔۔۔۔ نلکے والی کوٹھڑی میں چلا گیا ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے ناشتہ ابھی شروع ہی کیا تھا کہ پھر سے زوردار بارشِ شروع ہو ۔۔۔ زینت بولی میں نے کہا ناں بارش آج بھی نہیں رکتی ۔۔۔ناشتے کے بعد میں نے نعمت کا نمبر ڈائل کر لیا بولے صاحب بہت بارش ہے یہاں گلیاں پانی سے بھری ہوئی ہیں ۔۔۔ میں نے جہاں کی صورتحال بتائی نعمت بولا میں بھی جہاں سے کم سے کم دودن تو نہیں نکل سکتا اور آپ بھی گزارا کرو جہاں آپ کی۔گاڑی ٹھہری ہے وہ تو پورا ہفتہ نہیں نکلے گئی میں نے نعمت سے کچھ باتیں کر کے کال بند کر دی جس کے فوراً بعد شاکرہ کی کال آ گئی پوچھا کہاں ہو ۔۔۔۔ میں نے پوری تفصیل بتا دی کہ گاڑی وہاں زمینوں میں کھڑی ہے اور میں نعمت کے پاس ہوں بولی پھر کیا کرو گے ۔۔ میں نے کہا کہ بیل گاڑی منگوا کے نکلتا ہوں اور گاڑی کسی ٹریکٹر سے کھنچوا کر مین روڈ پر لے جاتا ۔۔۔ بولی اگر اتنی تکلیف اور ٹینشن لینے کے بجائے نعمت کے پاس رک جاؤ تو کیا مصیبت پڑ جائے گی تم گر جاؤ ۔۔چوٹ آ جائے تو پھر ۔۔۔۔ میں نے کہا چلو دیکھتا ہوں ۔۔۔ میں نے کال منقطع کر دی ۔۔۔ زینت بولی خیر تو۔ہے ٹریکٹر بیل گاڑی ادھر رہو پورا ہفتہ ۔۔۔۔ میں نے کہا آپ بیمار ہو اور سونیا پتا نہیں کیسی مہمان نوازی کرتی ہے ۔۔۔۔ سونیا نے مسکرا کر اپنا سر جھکا لیا ۔۔۔ زینت بولی اب تک کوئی کمی دی آپ کو سونی نے ۔۔۔۔ نہیں اب تک تو نہیں دی ۔۔۔ لیکن وہ خود بولے گی تو رہ جاؤں گا ۔۔۔۔ زینت بولی سونی ابھی منا لے گی آپ کو وہ مسکراتی ہوئی خاموش بیٹھی تھی۔۔۔۔ کل سے ہونے والی مسلسل بارش کی وجہ سے گرمی کے اس موسم میں اب تھوڑی سردی محسوس ہونے لگی تھی ۔۔۔ میں نے پانی مانگا تو سونیا فٹ سے گلاس بھر کے آ گئی تھی میں نے پانی پی کر سونی کو اپنے بستر پر کھینچ لیا تھا ۔۔۔ اور اس کو اپنے ساتھ لٹا کر اس کو کسنگ اور اس سے باتیں کرنے لگا زینت اپنی چارپائی پر لیٹ گئی تھی بولی صاحب میری بھابھی سے تعاون کر لیا کریں میرا ںھائی غریب ہے اور اس کے پاس پیسوں کی کمی ہوتی ہے ۔۔۔ میں نے اپنا بٹوہ اٹھا کر پانچ ہزار کا نوٹ سونیا کی طرف بڑھا دیا ۔۔۔ وہ بولی نہیں نہیں آپ رکھیں یہ ایسے مذاق کر رہی ہے میں نے اصرار کیا تو بولی نہیں بس آل نے پہلے بھی بہت دئیے ہیں ۔۔۔ میں نے کہا جو پہلے دئیے اس کا بدلہ رات مل گیا اور اس کا آج رات دے دینا ۔۔۔ اس نے مسکرا کر اپنے چہرے کو ہاتھوں میں چھپا لیا ۔۔۔ میں نے نوٹ اس کے بریزر میں ڈالتے ہوئے کہا آپ لڑکیوں کا یہ۔جیب پورے پورے بندے کو کھا جاتا ہے ۔۔۔۔ میں نے کہا کہ جب بھی پیسوں کی ضرورت ہو آپ زینت کو بتا دیا کرو میں کوئی طریقہ بنا لوں گا ۔۔۔۔ زینت اپنی چارپائی پر لیٹی ہوئی تھی اور ہم اس سے کچھ فاصلے پر پیار اور باتیں کرتے باہر ہونے والی بارش کا نظارہ کر رہے تھے ۔۔۔۔ سونی کھانا بنانے کے لئے اٹھ گئی اور میں موبائل پر مختلف لوگوں سے بات کرتا رہا شام کے فوراً بعد زینت نے کھانے کا پوچھا تو میں نے کہا آپ کھا لو سونیا اور میں دیر سے کھائیں گے ۔۔۔۔۔ سونیا نے زینت کے آگے سے برتن اٹھائے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ خاموشی سے بیٹھنے لگی ۔۔۔ میں نے اسے اپنے پاس بلایا تو زینت بولی میری چارپائی بھی اپنے قریب کر لو ۔۔۔ رات گیارہ بجے کے قریب اپنے اوپر لیٹی سونیا کے اندر میں پانی چھوڑ رہا تھا ۔۔۔۔ زینت اپنے پیٹ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی ۔۔۔ سونی کو میرے جتنا موٹا کرکے یہاں سے جانا ہے ۔۔۔۔ ہم نہانے اور کھانا کھانے کے بعد سو گئے ۔۔۔۔۔۔ اگلے روز بارش رک چکی تھی اور چار بجے سورج نے آنکھ نکال لی تھی ۔۔۔ میں نے نعمت خو کال کر کے پوچھا بس آج نہیں نکل سکتا صبح جیسے بھی ہو گا آ۔جاؤ گا ۔۔۔۔ زینت ساتھ والی چھوٹی کوٹھڑی میں کچھ سامان دیکھ رہی تھی سونی میرے پاس آ کر خاموش بیٹھ گئی ۔۔۔ پھر بولی آپ آج۔نہیں جاؤ بس ۔۔۔۔۔۔ صبح چلے جانا ۔۔۔ میں نے اسے باہوں میں بھر لیا ۔۔۔۔۔ اگلی صبح ۔۔۔ مجھے سونیا نے چادر دے دی کہ یہ لپیٹ کر باتھ روم جاؤ ۔۔میں کپڑے استری کر کے ادھر دیتی ہوں آپ کو ۔۔۔۔ زینت نے مسکرا کر۔مجھے آنکھ مار دی ۔۔۔ ۔۔۔ ٹریکٹر نے دو گھنٹے کی ٹینشن کے بعد مجھے گاڑی سمیت مین روڈ پر پہنچا دیا نعمت اسی ٹریکٹر پر بیٹھ کر واپس گھر چلا گیا تھا اور میں نے صاف ستھرے دھلے ہوئے روڈ پر گاڑی کی سپیڈ بڑھا کر فل آواز میں عیسیٰ خیلوی کا گانا چلا دیا ۔۔۔ کوئی ڈھولے کوں سمجھاوے تے اج دی رات ٹک پوے۔ بارشوں کا یہ سلسلہ اسی رات سے دوبارہ شروع ہو گیا تھا اور میں تقریباً گھر تک محدود ہو گیا تھا سائقہ کا زرلٹ آ چکا تھا اور سائقہ کے ساتھ مہوش بھی اچھے نمبروں سے پاس ہو گئی تھی سائقہ کی امی روزانہ ہی کال کرتی تھی اور وہ لوگ سائقہ کے ساتھ مہوش کے داخلے کے بھی خواہاں تھے میرے ایک دوست کی وائف اسی کالج کی پرنسپل تھی جن سے میں نے پہلے ہی بات کر لی تھی اور داخلہ لینے میں کوئی دشواری نہیں تھی ساتھ میں نے اس کالج سے تقریباً دو فرلانگ دور ایک پرائیویٹ گرلز ہاسٹل تھا اور شہر میں گرلز کے لئے مختص یہ واحد ہاسٹل تھا بارش کا سلسلہ رکنے کے بعد میں نے پہلی فرصت میں اس گرلز ہاسٹل کا رخ کیا اور ایک روم بک کرا لیا ۔۔ اس ہاسٹل میں ہر روم چار بیڈ پر مشتمل تھا میں دو بیڈ بھی بک کرا سکتا تھا لیکن میں نے یہ روم مکمل بک کتا لیا تھا ۔۔۔ سائقہ کو شادی سے واپس گئے ایک مہینے سے زیادہ ہو چکا تھا اور وہ داخلے سے زیادہ مجھ سے ملنے کو بےقرار تھی اور سچی بات کہ میں اس سے کہیں زیادہ بےچین تھا لیکن ملاقات کے مواقع دستیاب نہیں تھے اور مجھے اس کے ساتھ خوشی بھی تھی کہ سائقہ اب میرے قریب آ رہی تھی اور ملنے کے فل ٹائم مواقع موجود تھے کالج کے داخلے شروع ہو گئے تھے اور میں سائقہ کی امی کو ان کی مکمل تیاری کے ساتھ اگلے روز آنے کا۔کہہ دیا وہ اگلے روز شام سے قبل میرے گھر میں آ گئے تھے سائقہ کی امی کے ساتھ سائقہ مہوش اور مہوش۔کی امی بھی آ گئی تھی شام کے بعد شاکرہ کھانا تیار کرنے لگی اور میں ان چاروں کو گرلز ہاسٹل لے کر چلا گیا میں ہاسٹل سے باہر گاڑی میں ہی بیٹھا رہا جبکہ یہ چاروں ہاسٹل میں چلے گئے ان کے میرے گھر آنے کے بعد سے ابتک سائقہ سے میری زیادہ تر باتیں آنکھوں ہی آنکھوں میں ہو رہی تھیں ۔۔ واپسی پر سائقہ کی امی نے فرنٹ سیٹ پر بیٹھتے ہی کہا بھائی یہاں کا نظام تو بہت بہتر ہے پیچھے بیٹھی مہوش کی امی بھی بہت مطمئن تھی اور ان دونوں کی میری ساتھ ہونے والی گفتگو سے پیچھے بیٹھی سائقہ اور مہوش بہت خوش تھی ۔۔۔ مہوش کی امی اب بات یہ ہے کہ ان کا دل بھی جہاں لگ جائے اور پڑھائی پر توجہ دیں ۔۔ سائقہ بولی میرا تو پہلے سے دل لگا ہوا اور مہوش کا دل بھی لگ جائے گا ۔۔۔۔ میں سائقہ کی میٹھی گفتگو کو انجوائے کرتا مسکرا کر گاڑی اس رش میں آگے بڑھا رہا تھا ہم گھر پہنچ گئے تھے کھانے کے بعد شاکرہ نے ان دونوں کی کلاس لی کہ شہر میں کیسے رہنا اور اپنے والدین کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے پڑھائی کیسے کرنی ہے سائقہ مہوش سے بہت زیادہ شریف اور سادہ بن کر شاکرہ سے گفتگو کر رہی تھی اور اس کے اس بھرپور انداز پر میرا کسی بھی وقت قہقہہ بلند ہو سکتا تھا سو میں اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا ۔۔۔۔ شاکرہ ان چاروں کو سلا کر میرے پاس آ گئی تھی ناول اٹھا کر میرے ساتھ بیڈ پر۔بیٹھتے ہوئے بولی ۔۔۔سائقہ بہت پیاری اور ذہین بچی ہے ۔۔۔۔ اس کی عمر کم ہے ورنہ میں شاہد (شاکرہ کا بھائی )سے اس کی شادی کر لیتی ۔۔۔ اور شاہد کی تو اب منگنی بھی ہو چکی۔۔۔۔۔ میں نے کہا ۔۔پھررر۔۔۔۔ مسکرا کے بولی کچھ نہیں ہو سکتا ۔۔۔ میں مسکرا کر نیم کھلی آنکھوں سے بولا شاکرہ ۔۔۔۔۔ ناول کو رکھ دو۔۔۔۔ اس نے ناول کو بیڈ کے ساتھ ٹیبل پر رکھتے ہوئے ہنستے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ آج گرمی تو اتنا زیادہ نہیں تھی ۔۔۔۔۔ اور شاکرہ میرے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں بھر کر میری آنکھوں کو چومتے ہوئے ان کو پورا کھولنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صبحِ میں ان کو کالج لے گیا یہ چاروں کالج میں چلیں گئیں اور میں نے دوست کو کال کر کے بتا دیا جس نے اوکے کر کے کال منقطع کر دی میں گاڑی میں بیٹھ کر میوزک انجوائے کرنے لگا کوئی ڈیڑھ گھنٹے کے بعد وہ مسکراتی آنکھوں کے ساتھ کالج سے باہر آ گئی تھی واپسی پر سائقہ کی امی نے پرنسپل کی طرف سے ملنے والی عزت افزائی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ پرنسپل کہہ رہی تھی کہ میرے ہسبنڈ نے پہلی بار کسی دوست کی بچیوں کی سفارش کی ہے تو میں ان بچیوں کی خود نگرانی کرونگی ۔۔۔۔۔ کالج اور ہاسٹل میں میرا رابطہ نمبر سربراہ کے طور پر لکھا دیا گیا تھا ۔۔ہم گھر آگئے تھے اور کھانا کھانے کے بعد یہ اپنے گھر جانے کی تیاری پکڑنے لگ گئیں تھی آج منگل تھا اور آنے والے منڈے سے کلاسز سٹارٹ ہو رہی تھی اور شاکرہ نے ان کو بولا تھا کہ ہم اتوار کے روز اپ کو خود لینے آ جائیں گے ۔۔۔ وہ بہت خوش ہو کر چلی گئی تھی ۔۔۔۔ شام کے بعد سائقہ نے محبت بھری ایک لمبی تحریر ہے میرا شکریہ ادا کیا تھا ۔۔۔۔ مانوں ۔۔۔ اس زینت کے بھائی کی شادی کے دنوں میں اس چھوٹی کوٹھڑی میں ہونے والی ہماری ملاقات کے بعد میں محبت میں اندھی خود کو سسی محسوس کرنے لگی تھی ۔۔۔ جو ریت کے ٹیلوں میں رل کر مر گئی تھی ۔۔۔ جب تم نے جاتے وقت گاڑی کو سپیڈ سے اس بستی کی گلی سے نکالا تھا تو میں گرد کے ان بادلوں میں گر کر دفن ہونا چاہ رہی تھی میرے سینے میں عشق کی جو آگ بھڑک اٹھی تھی میں اس میں رفتہ رفتہ سلگ کر جلنے اور اس کے دھویں سے بستی میں تماشا نہیں بننا چاہتی تھی ۔۔۔ تمھاری وہ بات کہ آپ مجھے اپنے پاس لے جائیں گے بالکل ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی شہر کا۔مرد اپنی حوس پوری کرنے کے لئے گاؤں کی ایک سادہ بھولی لڑکی پر اپنا جال پھینک کر شکار کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔۔۔۔۔ لیکن آج۔۔۔۔۔۔۔۔بس آئی لو یو ۔۔۔مانوں ں ں ں آئی لو یو۔۔۔ کاش میرے ان الفاظ لکھنے کے وقت بھی آپ میرے سامنے بیٹھے ہوتے ۔۔۔۔ تو میں تمھیں بتا دیتی کہ عشق کیا ہوتا ہے ۔۔۔۔ میں تھینکس نہیں بولنا چاہتی ۔۔۔۔۔۔۔
                میں نے مسیج پڑھنے کے بعد موبائل کو اپنے سینے کر رکھا اور آنکھیں بند کر لیں۔۔۔بہت دیر بعد شاکرہ نے میری ران پر اپنی کہنی ٹکاتے ہوئے پوچھا ۔۔۔ نیند آ رہی ہے ؟؟؟؟؟ میں نے آنکھیں کھول کر انگڑائی لی اور اپنے آنکھوں کے کنارے انگلیوں سے صاف کرتے ہوئے کہا بولو شاکرہ ۔۔۔۔ بولی دوسری گلی میں کسی یتیم بچی کی شادی ہے اگر چلتے ہو تو کچھ دیں آئیں ؟؟؟ میں نے کہا ہاں چلتے ہیں ۔۔۔۔۔اتوار کے روز صبح ناشتے کے دوران شاکرہ بولی اگر آپ فری ہیں تو سائقہ لوگوں کو لینے چلے جاتے ہیں اور واپسی ان کو ہاسٹل چھوڑ کر مجھے امی کے گھر پہنچا دینا میں نے کہا نہیں تم صبح جانا امی کے گھر۔۔۔۔۔۔۔ میں مسکرا کر ٹی وی کی طرف دیکھنے لگا اور شاکرہ مسکراتے ہوئے برتن اٹھانے لگی ۔۔۔۔۔ ہم دس بجے سائقہ کی بستی کی طرف نکل پڑے تھے شاکرہ ریموٹ اٹھا کر گانے بدل رہی تھی ہم سائقہ کے گھر پہنچ گئے تھے مہوش اور اس کی امی بھی وہیں آئیں ہوئی تھی۔۔۔ ہم ان سے ملنے کے بعد کچھ دیر کے لئے زینت کی امی کے گھر چلے گئے اور پھر سائقہ ہمیں بلانے آ گئی تھی اور ساتھ زینب کی امی کو بلا لیا کہ خالہ آ جائیں کھانا تیار ہے ۔۔۔ دیسی خالص فوڈ ایٹم کے ساتھ لسی ۔۔۔شاکرہ کو بہت مزہ آ رہا تھا بولی جی کرتا ایک گھر بستی میں بھی لے لیں ۔۔۔ سائقہ کی امی بولی اس جگہ دیوار بنا کر آدھا گھر میں آپ لوگوں کو دے دیتی ہوں ۔۔۔۔۔ شاکرہ نے ہنستے ہوئے سائقہ کی امی کا ہاتھ پکڑ کر چوم لیا تھا ۔۔۔ سائقہ اور مہوش نے دل لگی سے ہماری خوب خاطر مدارت کی تھی ۔۔۔ ہم واپسی کے لئے تیار ہو چکے تھے شاکرہ بولی اپنی شہزادیوں سے مل لیں ہم یہ واپس نہیں کریں گے آپ کو ۔۔۔ مہوش کی امی بولی ہم نے واپس لینے کیلئے کب دی ہیں آپ کو ۔۔۔۔۔۔ سائقہ اپنی امی کو دیکھتے ھوئے بولی ۔۔میری امی تو یہ بات نہیں بول رہی ۔۔۔۔ سائقہ کی امی نے کیوں بولوں میں تو ایسے واپس لوں گی ان لوگوں سے ۔۔۔ سائقہ بولی میں خود ہی واپس نہیں آؤں گئی ۔۔۔۔ سائقہ کی امی نے اسے گلے لگا کر چوما اور اپنی بھیگی آنکھیں صاف کرتے ہوئے سائقہ کو دھکا دیتے ہوئے ۔۔ مسکرا کر کہا دفاع ہو جاؤ۔۔۔۔۔پگلی کہیں کی ۔۔۔۔ میں نے اپنے چہرے کو دوسری طرف کر کے اپنی آنکھوں کے کنارے صاف کر لئے۔۔۔ ان کا سارا سامان شاکرہ گاڑی کی ڈگی میں رکھ رہی تھی اور کچھ سامان واپس کر دیا کہ اس کو رہنے دو سائقہ نے برقعہ پہننے کے بعد اپنے ہاتھ میں ایک شاپر اٹھا لیا ۔۔۔ شاکرہ نے شہد کی ان دو بوتلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا یہ کس لئے ۔۔۔ سائقہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولی یہ استاد ۔۔۔۔ او میڈیم کے لئے تحفہ لے کے جا رہی ہوں ۔۔۔ شاکرہ مسکراتے ہوئے آگے بڑھی اور سائقہ کی امی اور باقی لوگوں سے ملنے لگی ۔۔۔۔ گلی سے نکل کر کچے پر آتے ہی پچھلی سیٹ پر بیٹھی سائقہ نے پیچھے ہاتھ لہرا کر کہا بائے بائے میری بستی ۔۔۔۔۔ شاکرہ نے مسکرا کے پیچھے دیکھا اور بولی بائے بائے تو ایسے بول رہی ہو جیسے یہاں سے دلہن بن کے جا رہی ہو ۔۔۔۔ مین روڈ پر آتے ہی سائقہ نےشاکرہ سے بولا ۔۔۔ باجی ماموں سے لونگ لاچی والا گانا تو لگوا دو ۔۔۔۔ شاکرنے ریموٹ اٹھا کر میری طرف دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔ہے آپ کے پاس ؟؟؟ میں نے اپنا سر اثبات میں ہلا کر پیچھے دیکھتے ہوئے آگے جاتے ٹرکوں کو۔کراس کرنے لگا ۔۔۔ سائقہ شاکرہ سے پیچھے والی سیٹ پر بیٹھی ڈرائیونگ پر بھی پوری توجہ دے رہی تھی ۔۔۔۔ شاکرہ نے گانا ڈھونڈ لیا تھا اور ساتھ والیم بھی فل کر دیا تھا ۔۔۔ ۔۔۔۔ شہر کےایک چوراہے پر میں نے گاڑی کی سپیڈ تھوڑی کم کی اور لفٹ سائیڈ پر ہاسٹل کی طرف مڑنا چاہا تو شاکرہ نے سیدھا جانے کا کہا اس رش سے نکلنے کے بعد شاکرہ بولی مارکیٹ چلتے ہیں ۔۔۔اور پھر پیچھے ہاتھ لہراتے ہوئے بولی ان کا ہاسٹل کے لئے کچھ ضروری سامان لے لیتے ہیں ۔۔۔ میں نے ایک مارکیٹ کے پاس گاڑی روک لی ۔۔ میں نے شاکرہ سے کہا آپ جاؤ ان کے ساتھ میں گاڑی میں بیٹھا ہوں ۔۔۔۔۔ وہ تینوں گاڑی سے اتر گئیں تھی اور چند قدم جانے کے بعد سائقہ کا پاؤں کیلے کے چھلکے سے پھسل گیا تھا لیکن اس نے خود کو گرنے سے بچا لیا تھا ۔۔۔۔ لیکن یہ رک چکے تھے اور سائقہ نے اپنے ہپس کے اوپر ہاتھ رکھ کے اپنا سر جھکا لیا تھا وہ قدم نہیں اٹھا رہی تھی شاکرہ اسے کندھے سے پکڑ کر کچھ پوچھ رہی تھی اور میں مسکرا رہا تھا ۔۔۔ پھر وہ دونوں سائقہ کو پکڑے واپس گاڑی کی طرف آنے لگے تھے اور وہ بہانے سے آہستہ قدم رکھ کر لنگرا کر چل رہی تھی وہ جب قریب آئے تو میں شیشہ نیچے اتارتے ہوئے پریشانی کی اداکاری کرتے ہوئے پوچھا ۔۔کیا ھوا۔۔۔ شاکرہ بولی پھسل گئی تھی اور اسے چلنے میں دشواری ہو رہی یہ ادھر بیٹھی ہے اور ہم ابھی آتے ہیں میں نے اوکے کہہ خر پچھلی کھڑکی کھول دی ۔۔۔۔ سائقہ محتاط انداز میں پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئی شاکرہ لوگ جیسے ہی گاڑی سے دور ہوئے اس نے کھڑکی بند کی اور پچھلی سیٹ پر الٹی لیٹتے ہوئی چلانے
                لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔ وائی وائی وائی ۔۔۔۔ یہاں
                بہت درد ہو رہا ۔۔۔۔ وہ ہپس کی سائیڈ پر ہاتھ مارتے ہوئے بولی ۔۔۔ میں نے ہونہہہہ کرتے ہوئے سیٹ پر سے اپنا ہاتھ اس کی ببلی کی طرف لے جا کر کہا زیادہ درد ادھر ہے ناں ۔۔۔۔۔ سائقہ اثبات میں سر ہلا کر قہقہے لگانے لگی ۔۔۔میں نے اس کے ہپس پر زور سے مکا مارا اور بولا اٹھ جا بہن کی لوڑی۔۔۔۔۔۔ وہ ہنستے ہوئے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے سینے پر لگاتے ہوئے بولی مانوں ں ں آئی لو یو۔۔۔۔ ۔۔ میں نے مارکیٹ کی طرف دیکھتے ہوئے اسے اٹھنے کو کہا اور موبائل کا بٹن دکھا کر اسے آن کرنے لگا اور پھر اسے سائقہ کو تھماتے ہوئے بولا ۔۔۔ اسی بٹن سے اسے آف کر دو اس نے موبائل کا بٹن دبا کر اسے آف کر دیا میں نے اسے اپنے پرس میں رکھنے کو کہا اور بولا ہاسٹل میں جب ایزی ہو جاؤ ۔۔۔ تو آن کر لینا ۔۔۔۔۔۔ یہ سامسنگ کا j7۔۔۔ میں نے اسے کہا کہ صرف ہاسٹل کے روم میں اس کو آن کرنا ہے اور کالج جاتے وقت روم میں ہی رکھ کے جانا ہے ۔۔۔ اس نے اوکے کہہ دیا اور کچھ پیسے دیکر اسے بتایا کہ صبح میں آپ کو کالج چھوڑنے آ جاؤں گا ۔۔۔۔اور ایک بزرگ سے ملا دوں گا آئندہ وہ چنگ چی پر آپ کو کالج اور ہاسٹل لاتے گا ۔۔۔یہ بزرگ دوماہ پہلے میرے پاس امداد کے لئے آیا تھا جسے میں نے چنگ چی خرید دی تھی کہ اسے چلا کر اپنی ضروریات پوری کرے اور جب تھک جائے تو چنگ چی مجھے واپس کر دے ۔۔۔آج سے کچھ روز قبل میں نے اسے بتا دیا تھا کہ کالج اور ہاسٹل کی ڈیوٹی لگائی ھے آپ کی جسے اس نے خوشی سے یہ کہتے ہوئے قبول کر لیا کہ چلو آپ کی خدمت کا کوئی موقع تو مل رہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مہوش کے بارے میں میں نے سائقہ سے پوچھا توبولی ۔۔۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔۔۔ سیٹ ہو جائیگی ۔۔۔۔ شاکرہ اور میں ان کو ہاسٹل میں پہنچانے کے بعد نکل پڑے تھے شاکرہ نے موبائل سے نظر اٹھا کر آس پاس کا جائزہ لیتے ہوئے بولی۔۔۔۔ کہاں جا رہے ؟؟؟ میں نے کہا پارک ۔۔۔۔ اس وقت شام کے آٹھ بج چکے تھے ۔۔۔ شاکرہ نے مسکرا کر دیکھا اور بولی خیریت ۔۔؟؟؟ کوئی لالچ تو نہیں ؟؟ میں نے کہا لالچ کے بغیر کون اتنا اہتمام کرتا ۔۔۔۔ شاکرہ نے مسکراتے ہوئے دوسری طرف دیکھتے ہوئے اپنے لبوکو گولائی میں کھولتے ہوئے اوووووووو ۔۔۔۔۔ کہہ دیا رات بارہ بجے ہم گھر آ کر ضروری کام سے فراغت کی بعد سو گئے ۔۔۔ صبح چھ بجے موبائل نے الارم بجا دیا اور میں تیار ہو کر ہاسٹل کی طرف نکل پڑا کالج کے گیٹ کے ساتھ بزرگ چنگ چی والا پہنچا ہوا تھا میں نے سائقہ اور مہوش کو بتا دیا کہ یہ آپ لو ہاسٹل اور کالج وقت پر پہنچا دے پہنچا دے گا میں گھر آ کر شاکرہ سے بولا کہ تیار ہو جاؤ امی کی گھر جانا ہے تو ۔۔۔۔۔۔ بولی امی کہیں جا رہی ہے فون پر رابطہ ہوا ہے ۔۔۔ میں جمعہ کے دن جاؤں گی اور تین دن وہاں رہوں گی ۔۔۔ چار دن پہلے بتا رہی ہوں وہ اپنا سر جھٹک کر پیار سے دیکھتی ہوئی کچن کی طرف چلی گئی ۔۔۔۔۔۔ سائقہ کی امی کو میں ڈیلی کال کر کے اس کی حوصلہ افزائی اتوار کے صبح میں نے لاہور کسی تقریب میں شرکت کرنی تھی اور جمعہ کی شام کو پہلی بار سائقہ سے کال پر تفصیلی بات ہوئی تھی وہ ہر لحاظ سے مطمئن تھیں لیکن وہ خود ملنے کو تڑپ رہی تھی ۔۔۔ میں نے اسے سمجھایا کہ نیا سسٹم ہے جلد مل لیں گے میں نے اسے اپنا پروگرام بتاتے ہوئے کہا کہ آپ ہاسٹل سے ضروری سامان کے ساتھ کالج آنا میں آپ کو چھٹی کے بعد گھر پہنچا کر لاہور نکل جاؤں گا۔۔۔۔۔ سائقہ بولی آپ ابھی نکل جاؤ ہم بس پر چلی جائیں گی ۔۔۔۔ اس کا اصرار تھا کہ میں لاہور نہ جاؤں اور رات اس کے ساتھ گزار کر اتوار کے روز ان کو واپس لے کر آ جاؤں

                ۔۔۔۔ (جاری ہے)

                Comment


                • #38
                  زبردست۔۔۔ جاری رکھیں۔

                  Comment


                  • #39
                    بہت ہی عمدہ انداز میں .بیان کئ کئ ہے سٹوری

                    Comment


                    • #40
                      سائقہ اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے ماموں کی دوسری بھانجی کو بھی سیٹ کرنے والے ہے

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X