Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

الا دین اور جادوئی چراغ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • الا دین اور جادوئی چراغ


    یہ کہانی سینکڑوں سال پہلے ایک تاریخی شہر بغداد کی ہے ۔۔۔۔جہاں ایک نو جوان لڑکا الادین جس کی عمر 16 برس تھی ۔۔۔ اپنی والد ہ نسرین کے ساتھ رہا کرتا تھا ۔۔۔الادین کا باپ قاسم ایک درزی تھا۔۔۔اور کچھ سال پہلے اچانک فوت ہوگیا ۔۔الادین کے باپ کی وفات کے بعد اس کی دکان نسرین نے ایک اور آدمی کو کرائے پر دے دی ۔۔۔۔اوراسی کرائے سے ان کی گزر بسر ہونے لگی ۔۔۔نسرین ایک نہایت ہی خوبصورت اور دلکش عورت تھی ۔۔۔۔مگر اسکا نصیب بہت ہی خراب تھا ۔۔۔ایک شوہر تھا ۔۔جو اس کے ناز نخرے اٹھایا کرتا تھا۔۔۔۔اسکی ہر فرمائش پوری کرتا ۔۔۔مگر بھری جوانی میں وہ ساتھ چھوڑ گیا۔۔۔۔نسرین اس کے بعد گم سم ہوگئی ۔۔۔۔۔ایک تنہائی کی زندگی ۔۔۔دوسرا غربت کا دور ۔۔۔۔بس ایک بندھی بندھائی رقم آتی جو گھر کے راشن میں خرچ ہوجاتی ۔۔۔
    ان سب باتوں سے بے غرض الادین ہروقت امیر و کبیر ہونے کے خواب دیکھنے میں مگن تھا۔۔۔۔۔اور اسکی کوشش میں وہ چھوٹی موٹی چوری چکاری کے کاموں میں ماہر ہوتا گیا۔۔۔۔بغداد کے مشہور بازار میں وہ مالدار آسامی ڈھونڈتا۔۔۔۔۔اور پلک جھپکنے میں اسکی قیمتی چیز چرا کر بھاگ جاتا ۔۔۔۔وہ اس قدر پھرتیلا اور چست تھا کہ اسے کوئی بھی پکڑ نہ پاتا ۔۔۔۔بازار کے دروازوں پر بادشاہ کے خاص پہرے دار مستعد ہوتے ۔۔۔۔مگر الادین ایک ایک گلی ، اور چور راستوں سے واقفیت کی وجہ سے انکی آنکھوں کے سامنے سے غائب ہوجاتا ۔۔۔۔الادین نے ایک خفیہ جگہ بنائی ہوئی تھی ۔۔جہاں وہ چوری کی ہوئی قیمتی چیز کو چھپا دیتا ہے ۔۔۔۔کچھ رقم ماں کو لادیتا ۔۔۔اور باقی اپنے روشن مستقبل کے لئے بچا کر رکھتا۔۔۔
    ایسا ہی ایک دن تھا۔۔۔۔جب وہ اور اسکا بندر ایک اونچی عمارت پر کھڑے بازار میں کوئی شکار ڈھونڈ رہے تھے ۔۔۔آج بازار میں رش کافی زیادہ تھا۔۔۔نیا سال ہونے کی خوشی کے جشن کی تیار یوں میں لوگ مصروف تھے ۔۔۔۔۔الادین کی نظر ایک نہایت خوبصورت لڑکی پر پڑتی ہے ۔۔۔جو اپنی ایک دوست کے ساتھ چلتی ہوئی جارہی تھی ۔۔۔۔۔۔الادین کی نظر اس کے بالوں میں پڑے ایک چمکتے ہوئےکلپ پر پڑی ۔۔۔جو کہ سونے کا معلوم پڑتا تھا۔۔۔اس پر چمکدار جواہرات لگے ہوئے تھے ۔۔۔۔الادین سمجھ گیا کہ یہ کلپ بہت ہی قیمتی ہے ۔۔۔۔۔اس نے اپنے بندر کی توجہ اسکی طرف دلائی تو بندر نے بھی خوخیاتے ہوئے دانت نکال دئے ۔۔۔
    الادین نے اونچی عمارت کی چھتوں پر چھلانگ لگاتے ہوئے لڑکی کے قریب ہونے لگا۔۔۔۔۔اور قریب پہنچ کر ایک لمبی جست لگائی ۔۔۔۔اور ایک رسی سے جھولتا ہوا لڑکی کے سامنے پہنچ گیا۔۔۔۔اورلڑکی کی طرف قدم بڑھانے لگا۔۔۔ جب الادین کی نظر اس لڑکی کی آنکھوں میں پڑی تو اس کا دل ایک دم تیز دھڑکنے لگا۔۔۔۔اسے لگا کہ پورا بازار رک سا گیا ہے ۔۔۔۔۔اس کے دل محبت کے جذبات میں ڈوبنے لگا۔۔۔آج سے پہلے اس کی یہ حالت کبھی نہ ہوئی تھی ۔۔۔۔۔اس لگا جیسے وہ لڑکی اسکی زندگی ہو ۔۔۔۔۔اس کی دھڑکن ہو ۔۔۔۔اور دوسری طرف لڑکی کی بھی یہی حالت تھی ۔۔۔وہ بھی پہلی نظر مین اپنا دل ہار بیٹھی تھی ۔۔۔اسے بھی اس دبلے پتلے لڑکےمیں کشش محسوس ہونے لگی ۔۔۔اتنے مین الادین اس کےقریب آکر رکا۔۔۔اور پوچھنے لگا۔۔۔"مس اس سے پہلے آپ کو یہان نہیں دیکھا ۔۔۔۔کیا آپ مسافر ہیں ۔۔۔؟
    اس سے پہلے کہ وہ لڑکی جواب دیتی ۔۔۔۔اس کی دوست نے اسے پیچھے دھکیلا ۔۔۔اور غصے میں غرائی ۔۔۔" پیچھے ہٹو ۔۔۔اور ہم سے فری ہونے کی کوشش نہ کر و۔۔۔میں بہت اچھے سے تم آوارہ کو جانتی ہوں ۔۔۔ہر امیر زادی سے جان پہچان بنانا جانتے ہو۔۔۔۔۔۔"
    الادین جو بڑے شوق سے اس لڑکی کوچہرے کو دیکھ رہا تھا۔۔۔اس آفت اور تیز لہجے سے گڑ بڑا گیا۔۔۔اتنے میں اس کے بندر نے لڑکی کے سر سے کلپ اتارا ۔۔۔اور چھلانگیں لگاتا ہوا چھت پر چڑھنے لگا۔۔۔۔لڑکی کو فورا ہی اپنی کلپ کی چوری کا پتا چل گیا۔۔۔۔اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے ۔۔۔اور اس نے اپنی دوست سے کہا ۔۔۔" وہ کلپ اس کی والدہ کی نشانی تھا ۔۔۔جلدی کچھ کرو۔۔۔"
    اس کی دوست جس کانام سائرہ تھا۔۔۔اس نے جلدی سے چلاتے ہوئے لوگوں کو اکھٹا شروع کیا ۔۔۔اور کہا جو اس بندر سے کلپ لائے گا۔۔۔اس انعام دیا جائے ۔۔۔۔اس شور شرابے میں پہرے دار بھی ان کی طرف متوجہ ہوئے ۔۔۔اور وہ آتے ہی الادین پر ٹوٹ پڑے ۔۔۔۔کیونکہ وہ جانتے تھے کہ بندر الادین کا ہی دوست ہے ۔۔۔۔
    الادین نے پہرے دار کو جھکائی دی ۔۔۔۔اور بندر کی سمت دوڑ لگا دی۔۔۔پہرے دار اس کی پیچھے تھے ۔۔۔۔الادین تیزی سے بچتا بچاتا ۔۔۔کودتا۔۔۔۔چھلانگیں لگاتا چھلاوے کی طرح غائب ہوگیا۔۔۔۔
    الادین کو پتا تھا کہ بندر نے کہاں ہونا ہے ۔۔۔۔ وہ انکی ایک خفیہ جگہ تھی ۔۔۔جہاں وہ چرایا ہواسامان رکھتے تھے ۔۔۔
    کچھ دیر میں الادین اس جگہ پہنچ گیا۔۔۔اور بندر وہاں موجود تھا۔۔۔الادین اس کے قریب پہنچ کر لیٹ گیا۔۔۔اور سانس درست کرنے لگا۔۔۔کچھ دیر سانس بحال کرنے کے بعد اٹھ کر بیٹھ گیا۔۔۔اتنے میں بندر نے وہ جواہرات سے بناہوا کلپ اس کی گود میں ڈال دیا ۔۔۔۔اور ستائش لینے کے انداز میں اسکی طرف دیکھنے لگا۔۔۔اس امیدتھی کہ الادین اسکی تعریف کرے گا۔۔۔مگر الادین اس خوبصورت لڑکی کے سراپا اور دلکش چہرے میں گم تھا۔۔۔۔۔اس نے بندر کی دیکھا۔۔۔اور خودکلامی کرتے ہوئے پوچھنے لگا۔۔۔" کیا تم نے اس لڑکی کو دیکھا ۔۔۔کتنی خوبصورت تھی وہ ۔۔۔۔۔"۔۔
    مگر بندر اسے دیکھ کر غصے میں خوخیانے لگا۔۔۔جیسے کہہ رہا ہوکہ تم پاگل ہوگئے ۔۔۔ہم چور ہیں ۔۔۔۔۔ہم بس زیادہ سے زیادہ چوری کرنی ہے ۔۔۔۔پیار محبت ہمارے بس کی بات نہیں ۔۔۔


    ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

    ان سب سے بہت دور ایک جادوگر جس کا نام جعفر تھا۔۔۔اپنے گھر کے تہہ خانے میں ایک ورد پڑھنے میں مصروف تھا۔۔۔۔۔وہ پوری جانفشانی سے اپنا ورد پڑھتا جارہا ہے ۔۔۔۔۔وہ پچھلے چالیس دنوں سے یہ ورد پڑھنے میں مصروف تھا۔۔اور کچھ ہی دیر میں اس کی مراد پوری ہونے والی تھی ۔۔۔
    ورد پورا ہوتے ہی اس کے سامنے ایک بجلی سے کڑ کڑائی ۔۔۔اور ایک سایہ نمودار ہوا۔۔۔۔۔۔اس کی آواز میں بھی بجلی جیسی کڑکڑاہٹ تھی ۔۔۔۔جعفر نے بغیر ڈرے اس سے سوال کیا۔۔۔۔" میں دنیا کا سب سے طاقتور انسان بننا چاہتا ہوں ۔۔۔۔میری مدد کرو۔۔۔"
    "دنیا کا سب سے طاقتور انسان بننے کے لئے تمہیں دنیا کے سب طاقتور جن کی ضرورت پڑے گی ۔۔۔جو اس وقت مصر کے صحراء میں ایک چراغ میں قید ہے ۔۔۔اگر تم اس چراغ کو حاصل کر لو۔۔۔۔تو دنیا کے طاقتور انسان بن سکتے ہو۔۔۔۔" سایے میں سے آواز آئی ۔۔
    " میں کیسے اس چراغ کو حاصل کرسکتا ہوں۔۔۔۔"جعفر نے دوبارہ سوال کیا۔۔۔
    "اس کے لئے تمہیں چاند رات میں بڑے اہرام مصر سے بیس قدم دور ایک ٹیلے سے راستہ ملے گا۔۔۔اور اس کام کے لئے تمہیں ایک ایسے انسان کی ضرور ت لینے ہوگی جو نہایت ہوشیار اور چست ہو ۔۔۔اس کے دل میں کوئی ڈر اور چراغ کی لالچ نہ ہو ۔۔۔۔وہ اس چراغ کو اٹھا سکتا ہے ۔۔۔"سایے نے جواب دیا۔۔
    "ایسا شخص کہاں مل سکتا ہے ۔۔۔۔۔"جعفر نے دوبارہ پوچھا۔۔
    "وہ بغداد کا مشہورچور الادین ہے ۔۔تم آسانی سے اسےڈھونڈ لو گے ۔۔۔۔" سایے نے جواب دیا ۔۔اور غائب ہوگیا۔۔۔
    جعفر جو کہ بغداد کے بادشاہ کا خاص وزیر بھی تھا۔۔۔یہ سن کر اٹھا ۔۔۔اور الادین کو ڈھونڈنے کے لئے نکل پڑا ۔۔۔
    اس نے سب سے پہلے اپنا حلیہ بدلا ۔۔۔۔اور ایک امیر سوداگر کاروپ اختیار کیا ۔۔۔اور پھر بغداد میں پوچھتا ۔۔۔الادین کے گھر جا پہنچا ۔۔۔۔۔جہاں گھر کے باہر الادین اپنے بندر کے ساتھ کھیل رہا تھا۔۔۔۔۔جعفر اس کےقریب ہوا۔۔۔۔۔اور پوچھا کہ قاسم درزی کا گھر یہیں ہے ۔۔۔؟
    الا دین اپنے والد کا نام سن کر چونکا ۔۔۔اور پوچھا کہ تم کون ہو۔۔۔؟
    " میں قاسم کا چھوٹا بھائی جعفر ہوں ۔۔۔اور کئی برس پہلے گھر سے بھاگ گیا تھا۔۔۔"
    الادین نے اسے قاسم کے انتقال کا بتایا ۔۔اور اپنے گھر لےآیا۔۔۔نسرین نے حیرت سے جعفر کو دیکھا اور پوچھا۔۔۔۔"کہ الادین کے با پ نے کبھی بھی اپنے کسی بھائی کا تزکرہ نہیں کیاتھا۔۔۔۔"
    بھابی۔۔میں دراصل بچپن میں ہی بھائی سے ناراض ہوکر چلاگیا تھا۔۔۔وہ بھی مجھ سے ناراض تھے ۔۔۔اسی لئے شاید انہوں نے آپ لوگوں کو بے خبر رکھا ۔۔۔۔ بس اب میں آگیا ہوں ۔۔۔اب آپ لوگوں کے حالت بدل جائیں گے ۔۔۔۔یہ کہہ کر جعفر نے اشرفیوں کی ایک تھیلی نکالی اور نسرین کو پیش کردی ۔۔۔۔۔
    "بھابی یہ تھوڑی سی رقم اپنے دیور کی طرف سے قبول کریں ۔۔۔۔میں کل الادین کے ساتھ جاکر مزید دولت لاؤں گا۔۔۔جو میری طرف سے آپ لوگوں کو ہدیہ ہوگی۔۔۔
    نسرین نے یہ رقم دیکھی تو وہ بہت خوش ہوگئی ۔۔۔اس نے جلدی سے الادین کو بازار بھیجا ۔۔۔۔اور کھانے کی تیار ی کرنے لگا۔۔۔
    یہ اشرفیاں دیکھ کر اس کے پاؤں زمین پر نہیں ٹک رہے تھے ۔۔۔۔اس نے مختلف طرح کے کھانے بنائے ۔۔اور خود بھی بن سنور کر جعفر کے ساتھ کھانا کھایا ۔۔۔۔۔رات کا کھانا کھا کر وہ سب سونے لیٹ گئے ۔۔۔جعفر وہیں پررات گزار رہا تھا۔۔۔۔
    نسرین نے الادین اور جعفر کا بستر باہر برآمدے میں لگایا۔۔۔اور خود اندر کمرے میں سونے چلی گئی ۔۔۔۔۔آج پرلطف اور مرغن کھانا کھانے کے بعد اسے نیند بھی جلدی آگئی ۔۔۔اور وہ نیند کی آغوش میں چلی گئی ۔۔۔
    رات کاآخری پہر تھا ۔۔۔کہ اسکی آنکھ کھلی ۔۔۔اس کے سینے کے ابھاروں پر دو ہاتھ گھوم رہے تھے ۔۔۔۔نسرین نے چونک کر دیکھا ۔۔تو وہ جعفر تھا۔۔۔۔ اسکی آنکھوں میں شہوت اور پیاس تھی ۔۔۔۔۔ نسرین کے کپڑے آگے سے کھلے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔۔اور اس کے بڑے بڑے پستان اسوقت جعفر کے ہاتھوں میں دبے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔۔نسرین خود بھی کوئی سالوں کی پیاسی تھی ۔۔۔اس نے ایک لمحے کو سوچا۔۔۔اور پھر کروٹ لے کر زور سے جعفر کو جکڑ لیا۔۔۔
    جعفر اس کی رضامندی جان کر مزید تیز ہوگیا۔۔۔اس نے جلدی سے نسرین کے سارے کپڑے اتار کر اسے برہنہ کردیا۔۔۔اور ایک بار نسرین کے ننگے سینے کو دیکھ کر پاگل ہوگیا۔۔۔
    جعفر کو کبھی بھی عورتوں کی کمی نہیں رہی ۔۔۔مگر نسرین کا جسم ایسا تباہ کن تھا۔۔۔اور جسم کے اتار چڑھاؤ ایسے تھے کہ وہ دیکھتے ہی ہوش گنوا بیٹھا تھا۔۔۔۔۔اس نے پہلے دل بھر کر اپنی بھابھی کے خربوزے جیسے بڑے پستانوں کا رس پیا ۔۔۔۔اور پھر اپنے کپڑے بھی اتار دئے ۔۔۔۔
    نسرین نے ایک نظر اسکے سخت اور موٹے راڈ کو دیکھا۔۔۔۔ جو اسکی صحت مند رانوں کے درمیان ٹھوکر مار رہا تھا۔۔۔۔۔اور پھر دل میں سوچنے لگی ۔۔۔اتنے دنوں کے بعد اس کی پھدی میں ایک لن جا رہا ہے ۔۔۔اور لن بھی تین چار لن جتنا موٹا اور لمبا تھا۔۔۔۔آج تو اسکی خیر نہیں تھی ۔۔۔
    جعفر بادشاہ کا قریبی وزیر تھا۔۔۔روپے پیسے کی اس کے پاس کمی نہیں تھی ۔۔۔اس نے دنیا کے مشہور حکماء سے اپنے لن کے لئے خاص تیل بنوائے تھے ۔۔جنہوں نے اس کے لن کو ایک عجیب موٹائی ، لمبائی اور سختی دی تھی ۔۔۔۔۔۔۔وہ ایک رات میں بیسیوں عورتوں کی بس کروادیا کرتا تھا۔۔۔۔۔
    اس نے نسرین کی ٹانگیں کھولیں ۔۔۔۔اور اس کے سینے سے لگادیں ۔۔۔۔نسرین کی پھدی اب جعفر کے لن کو سمبھالنے کے لئے تیار تھی ۔۔۔۔ جعفر نے لن کو پھدی پر رکھ کر زور دینا شروع کیا۔۔۔پھدی نہایت گیلی اور تنگ تھی ۔۔مگر جعفر کےموٹے لن نے اسکو چیر کر اپنا راستہ بنایا ۔۔۔اور آگے جانے لگا۔۔۔نسرین کو ایسے لگا جیسے اسکی پھد ی چیری گئی ہو ۔۔۔۔۔اسے ایک تیزدرد کا احساس ہوا۔۔۔۔اس کے منہ سے چیخ نکلنے لگی ۔۔۔مگر اس نے ایک ہاتھ اپنے منہ میں رکھ کر اسے بند کیا۔۔۔۔۔اور دوسرے ہاتھ سے اپنے موٹے پستان کو تھام لیا۔۔۔۔اور اپنے نپلز کو مروڑنے لگی۔۔۔۔جعفرنسرین کی تنگ پھدی کے مزے کے سمندر میں ڈوبنے لگا۔۔۔اس نے اب آہستہ آہستہ دھکے دینے شروع کردیا۔۔۔اور نسرین کے منہ سے بے اختیار آہیں نکلنے لگی۔۔۔۔اف۔۔۔۔آ ہ ہ۔۔۔۔۔الادین کے چچا۔۔۔۔آرام سے کرو۔۔۔۔۔۔اس نے ایک ہاتھ جعفر کے پیٹ پر رکھا ۔۔جیسے اسے آہستہ کرنے کا کہہ رہی ہو۔۔۔۔
    مگر جعفر تو ایک الگ ہی نشے میں تھا۔۔۔۔اس نے نسرین کے بھاری خربوزوں کر پکڑا ۔۔۔۔۔اور نیچے سے تیز دھکے دینے لگا۔۔۔نسرین اب اور زیادہ چلانے لگی۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔ہاہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔جعفر کے موٹے اور لمبے لن نے اسکی پھدی کو خوب کھول دیاتھا۔۔۔۔۔۔اسے مزے اور درد دونوں کی کیفیات تھیں۔۔۔۔۔۔۔نسرین جعفر کو رکنے کا بھی کہتی ۔۔۔۔مگر بھی رک بھی جاتی ۔۔۔اف۔۔۔آ ہ ہ ہ۔۔۔۔آہستہ ۔۔۔۔۔آ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔رکو۔۔۔۔اوہ ہ ہ ہ۔۔۔۔اف۔۔۔۔آ ہ ہ۔۔۔۔بس۔۔۔۔۔
    مگر جعفر اسے پوری قوت سے چود رہا تھا۔۔۔۔۔۔نسرین کی پھدی نے ایک بار پانی چھوڑا ۔۔۔۔تو جعفر نے اسکی ایک ٹانگ اپنی کندھے پر رکھی ۔۔۔اور نسرین کی دوسری تھائیز پر بیٹھ کر لن دوبارہ اندر پیلنے لگا۔۔۔۔اب دوسرا اینگل تھا۔۔۔اور نسرین کی سسکیاں اور آہیں اور بلند ۔۔۔۔
    کئی منٹ تک جعفر نے ایسے نسرین کی ماری ۔۔۔۔۔اور پھرنسرین کو الٹا لٹا کر پیچھے سے اسکی پھدی میں اپنا لمبا لن اتار دیا۔۔۔۔اب تو نسرین کے مزے کا عالم ہی الگ تھا۔۔۔وہ مزے سے آ ہ ہ ہ ۔۔۔۔اف۔۔۔۔اوہ ہ ہ۔۔۔۔واہ۔۔۔۔چلاتی ۔۔۔۔۔۔۔اور اسی مزے میں تیسری بار بھی فارغ ہوگئی ۔۔۔
    جعفر اسی طرح توانا ۔۔اور چست تھا۔۔۔۔۔مگر نسرین کی بس ہوچکی تھی ۔۔۔اس کا جوڑ جوڑ دکھ رہا تھا ۔۔۔اور پے درپے انزال کے بعد بس ہوچکی تھی ۔۔۔۔اس نے جعفر سےکہا کہ اب بس ۔۔۔۔باقی کل کی رات کریں گے ۔۔۔۔۔جعفر نے مان لیا۔۔۔اور کپڑے پہن کر باہر سونے چلاگیا۔۔
    اگلے دن الادین اور جعفر اٹھے ۔۔۔ نہا دھو کر تیار ہونے لگا۔۔۔جعفر نے بتایاتھا کہ یہاں سے کچھ دن کے فاصلے پر اس کی دولت ہے ۔۔جو الادین اور جعفر مل کر لائیں گے ۔۔۔۔
    نسرین کو ایک طرف جسمانی تسکین مل گئی ۔۔۔دوسری طرف مال دولت کا بھی آسرا ہوگیا۔۔۔اسکی تو چال اور انداز ہی بدل گئے ۔۔۔۔اس نے جلدی سے الادین کے سفر کے لئے کپڑے تیار کئے ۔۔۔اور ناشتہ دے کرانہیں سفر پر روانہ کردیا۔۔۔۔
    جعفر اور الادین اس محلے کی تنگ گلیوں سے نکل کر بازار کی طر ف پہنچے ۔۔۔۔۔جہاں دو اونٹ تھے ۔۔۔۔دونوں سوار ہوئے ۔۔۔۔اور مصر کے صحراؤں کی طرف چل پڑے ۔۔۔قریب تین دن کا سفر کر کے وہ اس جگہ پہنچ گئے ۔۔جس کا ذکر جعفر کو اس سائے نے بتایا تھا۔۔
    جعفر نے جلد ہی وہ جگہ ڈھونڈ لی ۔۔۔۔اور پھر ٹیلے کےسامنے سے اس غار کا راستہ ڈھونڈ لیا جو اندر اہرام مصر کے نیچے تک جاتی تھی ۔۔۔۔۔الادین یہ سب منظر دیکھ رہاتھا۔۔۔۔جعفر نے راستہ نکالنے کے بعد الادین کو سمجھانا شروع کیا ۔۔۔"دیکھو الادین ۔۔یہاں سے آگےتمہیں اکیلے سفر کرنا ہوگا۔۔۔۔اندر جانے کا راستہ تھوڑا مشکل ہوگا۔۔۔۔مگر مجھے امید ہے کہ تم اپنی ہمت اور پھرتی سے ان رکاوٹوں کو دور کرلوگے ۔۔۔۔تمہیں ڈروانے سایے نظر آئیں مگر ۔۔۔ڈرے بغیر آگے بڑھتے رہنا۔۔۔ آگے تمہیں سونے جواہرات کے ڈھیر نظر آئیں گے ۔۔۔۔مگر وہا ں بھی نہیں رکنا۔۔۔اور سب سے آخر میں تمہیں ایک چراغ نظر آئے گا۔۔بس وہ لے کر تمہیں واپس آنا ہوگا۔۔۔۔۔ اس کے بعد ہم لوگوں کی زندگی بدل جائیں گی۔۔۔۔تم شہزادوں کی طرح اپنی زندگی بسر کرسکو گے۔۔۔۔ اور اپنی من پسند لڑکی سے شادی بھی کرسکو گے ۔۔۔
    جادوگر جعفر نے کہاتو الادین کے سامنے وہ بازار والی خوبصورت لڑکی کی شبیہ آگئی ۔۔۔۔جس کا کلپ چرایا تھا۔۔۔اس نے سوچوں میں اسے اپنی دلہن بنتے ہوئے دیکھا۔۔۔۔اور خوشی خوشی غار میں اترنے کے لئے تیار ہوگیا۔۔۔۔
    جعفر نے ایک بار پھر اسے تاکید کی کہ بغیر چراغ کے واپس نہ آئے ۔۔۔۔اور اسے ہر حالت میں لے کر آئے ۔۔۔۔
    الادین اس غار میں اتر گیا۔۔۔۔اور آگے بڑھنے لگا۔۔۔۔۔ راستہ غیر ہمواراور مشکل تھا ۔۔۔مگر وہ ادھر سے ادھر چھلانگ لگاتا۔۔۔۔اور آگے بڑھنے لگا۔۔۔۔اچانک اس کے سامنے عجیب سے سائے لہرانے لگے ۔۔۔اور ایک شور اور چیخوں کی آوازیں آنے لگی۔۔۔اس نے اپنا دل مظبوط کیا۔۔۔۔۔اور آگے بڑھنے لگا۔۔۔۔کچھ دور جانے کے بعد اس کی نظر زمیں پر پڑے جواہرات اور سونے کے زیورات پر پڑی ۔۔۔۔ جو کے بڑے بڑے صندوقوں میں بھرے پڑے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔یہ اتنی دولت تھی کہ اس سے پوری بادشاہت خریدی جاسکتی تھی ۔۔۔۔ الادین کے دل میں لالچ آئی ۔۔۔مگر وہ پھر بھی ارادہ بدل کے آگے بڑھنے لگا۔۔۔۔۔ چلتے چلتے اس کی نظر اونچائی پررکھے ایک بھدے سے چراغ پر پڑی ۔۔۔۔چراغ کافی اونچائی پر تھا۔۔۔۔جہاں تک ہاتھ پہنچنا مشکل تھا۔۔۔مگر وہ اوپر چڑھنے کا راستہ ڈھونڈتے ہوئےاوپر جانے لگا۔۔۔کچی دیوار کی نوکیں نکلی ہوئی تھیں ۔اسی کو پکڑتے ہوئے وہ اوپر جانے لگا ۔۔۔راستہ کافی مشکل تھا۔۔مگر الادین نے ساری عمر یہی کام کیا تھا۔۔
    آخر ایک بڑی جمپ لگا کر اس نے چراغ کو پکڑا اور پھر واپس نیچے آیا ۔۔۔۔چراغ پکڑتے ہی اندر آنے والی آوازیں اور شورشرابہ بالکل ختم ہوگیا ۔۔۔۔اور اب ایک گہرا سکون چھا گیا۔۔
    الادین نےچراغ لے کر واپسی کا سفر کرنا شروع کیا۔۔اب اس کی رفتار تیز تھی ۔۔وہ اپنا مقصد حاصل کر چکا تھا۔۔۔وہ غار کے دروازے پر پہنچا ۔۔۔۔۔۔اور جعفر کو آواز دی ۔۔۔۔چچا۔۔۔۔چچا۔۔۔
    میں چراغ لے کر آگیا ہوں۔۔۔
    تھوڑی ہی دیر میں جعفر غار کے دروازے پر نمودار ہوا ۔۔۔۔خوشی اس کے چہرے سے پھوٹ رہی تھی ۔۔۔۔اس نے جلدی سے اپنا ہاتھ بڑھایا ۔۔۔۔اور کہا" الادین جلدی سے یہ چراغ مجھے پکڑا دو۔۔"
    ۔"چچا۔۔۔چراغ بھی لے لو ۔۔۔پہلے مجھے تو باہر نکالو ۔۔۔۔" الادین نے اپنا ہاتھ بڑھایا ۔۔۔
    میں نکالتا ہوں ۔۔۔پہلے یہ چراغ مجھے پکڑاؤ۔۔۔۔جعفر نےتیز لہجے میں جواب دیا۔۔۔
    الادین کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ جعفر چراغ کے لئے ضدکیوں کر رہا ہے ۔۔۔۔اس نے دوبارہ چچا سے کہا ۔۔۔کہ مجھے نکالو۔۔
    جعفر اس مرتبہ سخت غصہ ہوگیا۔۔۔اور کہنے لگا۔۔۔مجھے چراغ دیتے ہویا میں تمہیں ہمیشہ کے لئے اسی غار میں بند کردوں ۔۔۔۔
    اب کی بار الادین کو بھی غصہ آیا ۔۔۔اس نے بھی ضد پکڑ لی۔۔کہ پہلے مجھے نکالا ۔۔۔اتنے میں جعفر نے کوئی منتر پڑھا ۔۔۔۔اور غار کا دروازہ ایک گڑگڑاہٹ کی تیز آواز سےبند ہوا ۔۔۔اور الادین نیچے جا گرا۔۔۔۔
    جعفر نے دل ہی دل میں اسے گالیاں دی ۔۔۔اور اپنے محل کی طرف روانہ ہوگیا۔۔۔



    ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


    Attached Files
    Last edited by Man moji; 07-02-2023, 07:30 PM.

  • #2
    Lajwab update hy zabrdast

    Comment


    • #3
      Lajawb story start ki hai

      Comment


      • #4
        Bhot hi lajwab story ly kr ayn han sir g ap

        Comment


        • #5
          بہترین اپڈیٹ

          Comment


          • #6
            Zabrdast

            Comment


            • #7
              بہت شکریہ جناب تحفہ عید کا بہترین سٹوری اک بہترین رائٹر کے قلم سے

              Comment


              • #8
                Anokhi بہترین

                Comment


                • #9
                  کیا بات ہے بہت اعلی۔انتہائی یونیک اور زبردست سٹوری ہے ۔
                  رائٹر نے کمال کر دیا ہے پہلی اپڈیٹ دیکر ہی

                  Comment


                  • #10
                    زبردست اور منفرد سٹوری

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X