Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

راشدہ فاروق

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #11
    زبردست کہانی لکھنے اور فورم پر شئر کرنے کا بہت شکریہ

    Comment


    • #12
      دیکھتے ہیں راشدہ کیا کرتی ہے

      Comment


      • #13
        اچھا آغاز

        Comment


        • #14
          اس کو کہا کہ باتھ روم جانا ہے میں باتھ روم گیا اور پھر واپس آکر بستر پر دوسری طرف منہ کرکے لیٹ گیا حالانکہ اس
          وقت میرا عضو بیٹھنے کا نام بھی نہیں لے رہا تھا لیکن میں نے اپنے دل پر جبر کرلیا راشدہ نے مجھے اپنی طرف متوجہ
          کرنے کی کوشش کی لیکن میں نے اس کی طرف منہ ہی نہ کیا
          بس ہوگئی اے ناں مینوں پیلوں ای پتہ سی ‘ چلو خیر ہن سہی ہن کدی میرے کول آن دی کوشش وی نا کرنا“ اس نے ”
          مجھے جلی بھنی سنائیں اورپھر وہ بھی لیٹ گئی
          دو چار دن بعد پھر میں نے ایسا ہی کیا اس روز تو مجھے اس کام کے لئے راضی کرنے پر کم از کم ایک گھنٹہ لگا اور اس
          نے اس شرط پر حامی بھری کہ اگر آج اس کو ادھورا رہنا پڑا تو وہ پوری زندگی یہ کام نہیں کرے گی لیکن حسب پلان میں
          نے اس کو بیچ راہ میں چھوڑ دیا اس واقعہ کے بعد راشدہ کی میرے ساتھ بول چال بھی بہت کم ہوگئی اور وہ صرف مجھے
          کام کی حد تک ہی بلاتی تھی اس دوران میں نے نوٹ کیا کہ وہ جب بھی کسی کام سے یا کچھ خریدنے کے لئے باہر
          جاتی ہے تو بہت سج سنور کر جاتی ہے اس نے بریزئیر بھی اپنے سائز سے ایک نمبر کم پہننا شروع کردیا تھا اور کپڑے
          بھی چست پہننے لگی تھی وہ ہر وقت سجی سنوری رہتی لبوں پر ہلکی سی لپ سٹک‘ ناخنوں پر نیل پالش لگائے رکھتی
          تھی چند روز بعد مجھے ایک دفتری کام کے سلسلہ میں اپنے دو سینئرز کے ساتھ ایک ہفتہ کے لئے کراچی جانا پڑا جس کے
          لئے ایڈوانس میں ریلوے کی اے سی سلیپر)اے سی کی بوگی ہوتی ہے جس میں مختلف کمرہ نما کیبنبنے ہوتے ہیں ایککیبن
          میں زیادہ سے زیادہ چار لوگوں کی گنجائش ہوتی ہے اور اس کیبن میں سونے کے لئے بیڈ بھی بنا ہوتا ہے اس کیبن میں
          اٹیچ باتھ ہوتا ہے پاکستان میں چند لمبے روٹوں کی ٹرینوں میں یہ کیبن ہیں( میں تین سیٹیں بک کرائی گئیں لیکن ٹرین کی
          روانگی سے صرف ڈیڑھ گھنٹہ پہلے جب میں گھر میں جانے کے لئے تیار ہورہا تھا مجھے میرے ایک سینئرکا فون آیا کہ وہ
          دونوں نہیں جاسکیں گے اس لئے کراچی میں قیام کے لئے چونکہ ہوٹل بھی بک تھا اور ٹرین کی سیٹیں بھی بک تھیں اس
          لئے میرے سینئر نے مجھے مشورہ دیا کہ میں اپنی بیوی کو ساتھ میں لے جاؤں میں نے راشدہ سے بات کی کہ کراچی چلنا
          ہے تو وہ مان گئی کیوں کہ کراچی میں راشدہ کی بڑی بہن رہتی ہے میں نے اس سے کہا کہ وہ اسی بہانے اس سے بھی
          مل لے گی جبکہ بچوں کو اپنے میکے چھوڑ دیتے ہیں راشدہ نے فوری طور پر اپنے بھائی کو فون کیا جو آکر بچوں کو لے
          گیا جبکہ وہ فوراً تیار ہوگئی اس نے ایسے کپڑے پہنے کہ اس کے جسم کا انگ انگ واضح ہورہا تھا اور ہم لوگ ریلوے
          سٹیشن پر آگئے ٹرین آئی اور ہم لوگ اپنے کیبن میں پہنچ گئے جہاں چاروں سیٹیں خالی تھیںہم دونوں یہاں بیٹھ گئے اس
          کیبن میں دو نیچے آمنے سامنے بیڈ لگے ہوئے تھے اور دو اوپر آمنے سامنے بیڈ تھے میں سوچ رہا تھا کہ یہ کیبن مردانہ ہے
          اور چوتھا شخص بھی یقینا مرد ہی ہوگا اور اگلے کسی سٹیشن پر کیبن میں آجائے گا میں نے یہ سوچ کر کیبن میں گھستے
          ہی اندر سے اس کو لاک کیا اور راشدہ کے ساتھ چھیڑ خانی شروع کردی کہ اگر چوتھا مسافر جوان مرد ہوا تو آج میری
          خواہش پوری ہوسکتی ہے راشدہ نے پھر سے مجھے کوسنا شروع کردیا لیکن میں نے اس کے ساتھ چھیڑ خانی جاری رکھی
          لاہور ریلوے سٹیشن پر گاڑی رکی تو کیبن کے دروازے پر کسی نے دستک دی میں نے دروازہ کھولا تو سامنے ایک ہینڈ سم
          لڑکا جس کی عمر بیس بائیس سال کے قریب تھی پینٹ شرٹ میں ملبوس تھا اور ہاتھ میں ایک چھوٹا سفری بیگ پکڑے
          کھڑا تھا
          میری یہاں سیٹ بک ہے“اس نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا”
          جی آئیے آئیے“ میں نے اس کو راستہ دیتے ہوئے کہا”
          وہ کیبن میں داخل ہوا اور میری بیوی کی طرف دیکھ کر کہنے لگا ”سوری آپ میری وجہ سے تنگ ہوں گے ابھی ٹکٹ چیکر
          آتا ہے تو میں اس سے کہہ کر کیبن چینج کروا لیتا ہوں
          نہیں نہیں ہم لوگ ڈسٹرب نہیں ہوں گےتم آرام سے بیٹھو ہمیں تم سے کوئی پریشانی نہیں بلکہ تم سے گپ شپ ہوتی جائے
          گی میں نے اس کو کہا جس پر وہ میری بیوی کے سامنے بیٹھ گیا جبکہ میں راشدہ کے ساتھ بیٹھ گیا اور ہم لوگوں نے آپس
          میں باتیں شروع کردیں پہلے تعارف ہوا پھر باہمی دلچسپی کی باتیں ہونے لگی اور سیاست تک آگئی جس میں گرما گرم
          بحث ہونے لگی میں نے نوٹ کیا کہ راشدہ اس لڑکے جس نے اپنا نام راحیل بتایا تھا کو بہت دلچسپی سے دیکھ رہی ہے
          بحث کے دوران بھی وہ اسی کی سائیڈ لے رہی تھی اس نوجوان کا قد تقریباً چھ فٹ کے قریب ہوگا اور جسم کافی فٹ
          چہرہ کلین شیوہ اور بات چیت میں سلجھا ہوا تھا
          راشدہ اس میں کافی دلچسپی لے رہی تھی اور میں سمجھ گیا کہ وہ کیا چاہتی ہے جس پر میں بھی خوش ہوگیا کہ آج
          میری عرصہ پرانی خواہش پوری ہونے جارہی ہے تھوڑی دیر بعد میں اٹھ کر باتھ روم چلا گیا واپس آیا تو دونوں کسی بات پر
          آپس میں ہنس رہے تھے میں ان کے پاس آکر اخبار لے کر بیٹھ گیا اور ان کو گفتگو کا موقع فراہم کردیا وہ کافی دیر تک
          باتیں کرتے رہے وہ دونوں ایک دوسرے کی کمپنی سے کافی محظوظ ہورہے تھے میں نے نوٹ کیا کہ راحیل بھی راشدہ میں
          کافی دلچسپی لینے لگا ہے گاڑی ساہیوال پہنچی تو رات کے نو بج چکے تھے میں اٹھ کھڑا ہوا اور اوپر والا بیڈ سیدھا کرکے
          اس کے اوپر چڑھ کر لیٹ گیا میں نے ان دونوں سے کہا کہ میں سونے لگا ہوں آپ لوگ باتیں کرو جب سونا ہولائٹ آف
          کردیجئے گا مجھے نیند کہاں آرہی تھی میں تو ان دونوں کو تنہائی کے لئے موقع فراہم کررہا تھاراشدہ اس کے ساتھ اردو اور
          پنجابی کو مکس کرکے باتیں کررہی تھی جس کو راحیل انجوائے کررہا تھا
          تم گانے شانے پسند کرتے ہو“راشدہ نے اچانک باتیں کرتے کرتے اپنے بیگ سے اپنا بلیک بیری فون اور ہینڈ فری نکالتے
          ہوئے اس سے پوچھا
          جی ہاں میوزک تو مجھے بہت پسند ہے ‘ اس نے جواب دیا
          کون سے گانے پسند ہیں ‘ راشدہ نے اس سے پوچھا
          پرانے گانے اور پاپ میوزک زیادہ سنتا ہوں‘ اس نے جواب دیا
          چلو پھر تم ہی اس میں سے کوئی گانا نکال کے اس کو چلا لو مجھے تو اس میں سے گانا نکالنا نہیں آتا اور دونوں سنتے
          ہیں‘ راشدہ نے موبائل راحیل کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا
          راحیل نے ابرار الحق کا گانا ”اساں تے جاناں اے بلو دے گھر“ لگا دیا
          یار تھوڑی سی آوازکم کردو یا ہینڈ فری لگا لو میں سورہا ہوں‘ میں نے بے زاری سے اوپر سے آوازدی
          چلو تہانوں کی ہوگیا اے تسی چپ کرکے لیٹے رہو تہانوں تے ایویں ای ہر گل توں چڑ چڑدی رہندی اے‘ راشدہ نے اوپر منہ
          کرکے مجھے کہا جواب دیا
          یار کسے دے آرام دا خیال وی کرلئی دا اے توں ہینڈ فری نال گانے سن لے‘ میں نے جان بوجھ کر ہینڈ فری کا نام لیا تاکہ​

          Comment


          • #15
            بلے بلے کیا اپڈیٹ ہے

            Comment


            • #16
              Zabardast train main hi chudai ka plan kamaal hy

              Comment


              • #17
                بہت زبردست کہانی لگ رہی ہے۔
                عشقِ ممنوع

                Comment


                • #18
                  ہائے ظالم کہاں لاکر چھوڑا ہے کراچی تو پہچا دیتے مسافروں کو ۔۔۔۔۔۔ بہت بہترین ہے کہانی

                  Comment


                  • #19
                    lajawab mazy dar

                    Comment


                    • #20
                      کہانی اچھی ہے

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X