Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بیوی اور میری شریر بہن

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #21
    اس کہانی کو جب جب پڑھا ہے اسکا اپنا ہی الگ مزہ ہے۔۔ بہت ہی زبردست اور شہوت سے بھرپور کہانی ہے۔۔

    Comment


    • #22
      Zabardast story hai,

      Comment


      • #23
        ارے میاں کب تک دیکھتے رہو گے ۔ کچھ کر ہی گزرو

        Comment


        • #24
          بہت شاندار

          Comment


          • #25
            Update ker do ustad ......

            Comment


            • #26
              بہت خوب بہترین

              Comment


              • #27
                شاندار اور جاندار کہانی

                Comment


                • #28

                  میں دبے پاؤں چلتا ہوا ملائکہ کے پاس پہنچا تو وہ اسی طرح کروٹ لیے ہوئے سو رہی تھی میں نے جھانک کہ اس کے چہرے کی طرف دیکھا تو اس کا آدھا چہرہ بالوں سے ڈھانپا ہوا تھا اس نے ایک ہاتھ اپنے گال کے نیچے رکھا ہوا تھا اور دوسرا ہاتھ بھی چہرے کے پاس تھا ہاتھوں کے اس طرح رکھنے سے اس کے ممے تقریبا کور ہو چکے تھے ۔ میں نے پیچھے ہٹ کر دیکھا تو اس کی قمیض گانڈ سے ہٹی ہوئی تھی مگر اس کی کمر پھر بھی بہت کم نظر آ رہی تھی میں نیچے فرش پہ اس کی گانڈ کے پیچھے بیٹھ گیا اور اس کی گانڈ کو دیکھنے لگ گیا۔ اب ضمیر صاحب مکمل طور پہ چپ ہو چکے تھے میں نے اس کی گانڈ کے درمیانی کریک کودیکھا جو اس کی گانڈ کی بڑی بڑی پہاڑیوں کو الگ کر رہا تھا اور گانڈ کی خوبصورتی کو نمایاں کر رہا تھا میری نظر ادھر پڑتے ہی میرا لن جھٹکا کھا کہ کھڑا ہو گیا اور بے ساختہ میں نے اپنے لن کو ہاتھ میں لے لیا ۔ اس حرکت پہ ضمیر نے مجھے ایک بار پھر ملامت کی کہ اب اتنے گر چکے ہو کہ سگی بہن کی گانڈ دیکھ کر لن کھڑا کیے بیٹھے ہو ۔ اس سے پہلے کہ ضمیر صاحب کچھ اور کہتے ایک سوچ نے مجھے پھر پکڑا کہ بعد میں شرمندہ ہوتے رہنا اب دیکھ لو اچھے سے کہ یہ موقعے بار بار نہیں ملا کرتے۔ میں نے بھی اس آواز کی ہاں میں ہاں ملائی اور دایاں ہاتھ آگے بڑھا کہ ہاتھ کی انگلی اورانگوٹھے کی چٹکی میں اس کی ومیض کا دامن پکڑ لیا اس دوران میری بھرپور کوشش رہی کہ ہاتھ اس کے جسم سے نہ ٹکرائے، میرے ہاتھ ہلکے ہلکے کانپ رہے تھے گلہ خشک تھا سانس تیز چل رہی تھی لیکن لن بھی کھڑا تھا ۔ میں نے قمیض کا دامن چٹکی میں پکڑے اسے آہستہ آہستہ اوپر کرنا شروع کر دیا جس سے اس کی قمیض کا دامن کمر سے کندھوں کی طرف اٹھنا شروع ہو گیا۔ تھوڑی سی محنت کے بعد اس کی قمیض بہت حد تک اوپر ہو گئی اس کی ننگی کمر دیکھتے مجھے لگنے والے جھٹکوں کی تعداد تیز ہو گئی اور میں نے اپنے بائیں ہاتھ سے کن کو مسلنا شروع کر دیا ۔ اب صورتحال یہ تھی کہ میری چھوٹی بہن میرے آگے کروٹ لیے لیٹی ہوئی تھی میں اس کی قمیض اوپر کر کہ اس کی کمر ننگی کر چکا تھا اور اس کے پیچھے بیٹھا لن کو سہلا رہا تھا عزت غیرت محبت پیار سب بےمعنی ہو چکا تھا ایک درندگی کمینگی مجھ پہ سوار ہوچکی تھی . میں اس کی گانڈ کی کشش میں پوری طرح کھو چکا تھا اور مجھے احساس ہوا کہ میری بہن کا جسم تو میری بیوی کی نسبت بہت خوبصورت اور پر کشش ہے اس کے جسم کی اٹھان تو بہت زبردست ہے ماہم تو بس ایویں سی ہے اصلی خوبصورتی تو یہ ہوا کرتی ہے ۔ اس سوچ کے آتے ہی اندر سے ایک اور سوچ ابھری کہ یہ دیکھنے مین اتنی پیاری ہے چھونے میں کیسی ہو گی۔ پھر سوچ ابھری ابھی کل ہی تو چھو کہ دیکھا تھا بے ساختہ میری نظر اپنے ہاتھ پہ پڑی اور وہ فریادیں کرتا ہوا محسوس ہوا کہ کاش یہ لمس پھر نصیب ہو جائے خبردار جو بہن کو ہاتھ لگایا تو ۔ مجھے اندر ہی اندر کسی نے زور سے ڈانٹا۔ایسی کمینگی بھول کہ بھی مت کرنا تم۔ دیکھو ابھی کل اتنے زور سے ہاتھ تو لگا تھا اب زرا آہستہ سے لگا لوں گا تو اسے کون سا پتہ چلنا ہے اندر سے پھر ایک اور آواز آئی۔ نہیں اگر وہ جاگ گئی تو اسے کیا منہ دکھاو گے پھر ۔۔ لیکن ہوس تھی کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی دیکھو ہلکا سا ہاتھ اوپر والی پہاڑی پہ رکھ دو کچھ نہیں ہوتا وہ سو رہی ہے ۔ اس آواز کے زیر اثر میں نے دایاں ہاتھ اس کی گانڈ کے اوپری حصے سے ہلکا سا لگا دیا۔ اب صورتحال یہ بنی ہوئی تھی کہ وہ کروٹ کے بل بیڈ پہ لیٹی تھی میں فرش پہ اس کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا اور اس کی قمیض کو اوپر کر کہ اس کی کمر کو ننگا کر چکا تھا میرا دایاں ہاتھ اس کی گانڈ کے اوپری حصے پہ تھا اور بائیں ہاتھ سے میں لن کو سہلا رہا تھا۔ مجھ پہ ہوس پوری طرح سوار ہو چکی تھی اور مجھے یہ بالکل بھی احساس نہیں تھا کہ میں غلط کر رہا ہوں کہ مجھے ہوس یہ سمجھا چکی تھی ان لمحوں سے مزہ کشید کرو پچھتانے کے لیے عمر پڑی ہوئی ہے ۔ اسی سوچ کے زیر اثر میں نے ہاتھ کو اس کے اوپر ہلکا سا پھیرا اور دبایا لیکن اس کی نیند میں کوئی فرق نا آیا تو میں نے ہاتھ نیچے کھسکاتے ہوئے گانڈ کی گلی میں رکھ دیا ملائکہ کی گانڈ کی گلی اتنی کھلی تھی کہ میری دو انگلیاں اس کی گلی کے درمیان سما رہی تھیں ۔ میں نے اس کی نرم نرم گانڈ کے درمیان انگلیوں کو پھیرا تو مجھے اس کی گانڈ سے ہلکی ہلکی گرمی نکلتی محسوس ہوئی میں نے ہاتھ پیچھے کر کہ گانڈ کے باہری حصے پہ رکھا تو وہ ٹھنڈا تھا لیکن میں نے ہاتھ جیسے ہی گلی میں رکھا مجھے وہ پھر تھوڑی گرم محسوس ہوئی۔ انسانی خواہشات کہاں پوری ہوتی ہیں یہ تو ایک حاصل کی تمنا ہے جب تک ساری بات پوری نہ ہو بات کدھر بنتی ہے میرے دل میں بہن کو ننگا دیکھنے کی خواہش ابھرتی چلی گئی

                  جیسے ہی میرے زہہن میں بہن کو ننگا دیکھنے کی خواہش پیدا ہوئی میں دھیرے سے اوپر اٹھا اور دروازے کی طرف بڑھا اور دروازے کو آہستہ سے کھول کر باہر جھانکا تو باہر اسی طرح ویرانی تھی اور چپ کا عالم تھا۔ میں نے دروازہ بند کیا اور پھر بہن کی طرف پلٹا جو اسی طرح بے سدھ لیٹی ہوئی تھی۔ میں دبے پاوں اس کے پاس پہنچا اور گھٹنے فرش پہ ٹیکتے ہوئے نیچے فرش پہ بیٹھ گیا اس کی قمیض کمر سے اوپر کر چکا تھا اور شلوار اس کی کمر سے نیچے تھی اور یہ تو مجھے پتہ تھا کہ اس کی شلوار میں الاسٹک ہوتی ہے ۔ میں نے بالکل آہستہ آہستہ ہاتھ آگے بڑھائے اور دونوں ہاتھ کی انگلی اور انگوٹھے کے درمیان اس کی شلوار گانڈ کے اوپری اور نیچے والے حصے سے پکڑ لی میرا ایک ہاتھ اس کے گانڈ کے اوپری حصے سے شلوار کو پکڑے ہوئے تھا اور دوسرا ہاتھ نچلے حصے کے اوپر سے شلوار کو نیفے کے اوپر سے پکڑے ہوئے تھا۔ میں نے ایک گہری سانس لی اور بہن کی طرف دیکھا جو اسی طرح سوئی ہوئی تھی میں نے بہت آہستہ سے شلوار کو اوپر کھینچا تو الاسٹک کی وجہ سے شلوار آرام سے اوپر ہوتی گئی اور اوپر ہوتی شلوار کی جھلک سے اس کی موٹی تازی گول مٹول گانڈ سامنے نظر آتی گئی۔ میں بہت ہلکی رفتار سے شلوار کو اوپر اٹھا رہا تھا جو اس کے جسم سے تقریبا ایک فٹ تک اوپر ہو چکی تھی ۔ میں نے بہن کی طرف دیکھا جو بے خبر سو رہی تھی اور میں نے اوپر اٹھی شلوار کو نیچے کی طرف کرنا شروع کر دیا۔ شلوار کا اوپری حصہ تو آرام سے اترتا گیا لیکن نچلے حصے کے نیچے شلوار ہونے کی وجہ سے نچلا حصہ آدھا ننگا ہوا اور اوپر والا حصہ مکمل طور پہ ننگا ہو گیا اس کی گانڈ کی شکل D کے جیسی تھی اور میں نے شلوار کو آہستگی سے اس کی گانڈ سے اتار کہ نیچے کر دیا ۔ میرا لن تو پہلے سے کھڑا تھا جو یہ سفید گول مٹول برفانی پہاڑیاں دیکھ کر اور بے قابو ہونے لگا۔ میں نے شلوار کو آرام سے اس کی گانڈ پہ چھوڑا اور اطمینان کی سانس لی۔ اس کی شلوار اترنے کی وجہ سے اس کی گانڈ کا اوپری حصہ سارا اور نچلہ حصہ آدھے سے زیاہ ننگا تھا اور اس کی گلی سامنے کھلی ہوئی تھی۔ میں نے ایک نظر اس کو دیکھا اور پھر دروازے کو دیکھا دروازے کو بند پا کر میں نے اپنا چہرہ اس کے گانڈ کے قریب تر کر دیا اور غور سے بہن کی گانڈ کے درمیاں جھانکنے لگا۔ اس کی کھلی ہوئی گلی مین گہرے گلابی رنگ کا ننا مناسا سوراخ جھانک رہا تھا اور اس کے تھوڑا سا آگے پھدی کی باریک لائن زرا سی نظر آ رہی تھی۔ اس کی گانڈ کا سوراخ دیکھتے ہی مجھے حیرت کا ایک جھٹکا لگا کیونکہ ماہم کی گانڈ کا سوراخ تو ڈارک براوں تھا اورلمبوتری شکل کا تھا جبکہ یہاں o شکل کا ایک چھوٹا سا سوراخ تھا جو گلابی رنگ کا تھا ۔ میں نے دائیں ہاتھ کی انگلی کو آگے بڑھایا اور اس کو گانڈ کے سوراخ پہ ہلکا سا مس کیا۔ گانڈ کا پورا سوراخ میری انگلی کی پور کے نیچے آ گیا ۔ میں زندگی کے سب سے حسین لمحات میں تھا یہ مزہ یہ لطف مجھے زندگی میں کبھی نہیں آیا تھا ۔ کل تک بہن کے لیے جان دینے والا بھائی اسے ننگی کر کہ اس کی گانڈ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا زرا سے ہوس مجھے کہاں سے کہاں لے گئی تھی۔ میری بہن کی بالکل سفید گانڈ جیسے گول گول پہاڑیوں پہ برف پڑی ہوئی ہو میرے سامنے تھی اور گہری کھلی ہوئی گلی میں اس کا گلابی رنگ کا سوراخ بالکل سامنے نظر آ رہا تھا۔ میں نے اسی طرح بیٹھے بیٹھے بائیں ہاتھ سے لن کو سہلانا شروع کر دیا اور اپنا ایک ہاتھ اس کی گانڈ کے اوپری حصے پہ ہلکا سارکھ دیا ۔ میرا دایاں ہاتھ اس کی گانڈ پہ تھا اور بائیں ہاتھ سے لن کی مٹھ لگا رہا تھا اور مجھے جو مزہ مل رہا تھا وہ کبھی ماہم کی پھدی مارنے میں بھی نہیں ملا تھا۔ اس کی گانڈ کےاوپری حصے کو سہلاتے سہلاتے میں نے ہاتھ نیچے گلی میں کیا اور اس کے چھوٹے سے سوراخ کو سہلانے لگ گیا اور ایک نظر بہن پہ بھی ڈالی جو اسی طرح سوئی ہوئی تھی۔ میں انگلی کو اس کے سوراخ پہ گول گول گھوماتااور سوراخ کے اوپر دباتا اس کا سوراخ سارا مجھے اپنی انگلی کی پور کے نیچے محسوس ہو رہا تھا مجھے ایسے لگا جیسے بہن کی بڑی سی موٹی گانڈ مجھے کہہ رہی ہے بھائی تم پہلے مرد ہو جو اس تک پہنچے ہو اس سے ہہلے ان اونچائیوں تک اس گہرائی تک کوئی نہیں پہنچا تم پہلے مرد ہو جو یہاں تک پہنچ چکے ہو ورنہ ان کو چھونا تو دور کسی نے دیکھا تک نہیں ہے ایک عجیب انوکھے احساس نے مجھے پکڑا ہوا تھا اور میں لن کو سہلاتا جا رہا تھا۔جاری ہے

                  Comment


                  • #29
                    Bohat hobbbb lajwab update hy

                    Comment


                    • #30
                      کمال کی کہانی
                      مزید کا انتظار رہے گا
                      شکریہ

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X